پاکستان کے نجی اورسرکاری ہسپتالوں سے تشکیل پانے والامہلک طبی وحیاتیاتی فضلہ

Page 1

‫بسلسلہ‪:‬ماحولیات اورسائنس‬

‫پاکستان کے نجی اورسرکاری ہسپتالوں سے تشکیل پانے والماہلک طبی وحیاتیاتی فضلہ‬ ‫انسانی صحت اورمااحول کو لحق خطرات!اسباب‪ ،‬اثرات اور روک تھام‬ ‫عمالی سفارشات‪،‬تجاویز وگزارشات‬ ‫تحریر‪:‬ماجاہدعلی‬ ‫حالیہ چندبرسوں سے حیاتیاتی فضلہ نے نہ صرف‬ ‫ہسپتالوں ‪،‬نرسنگ ہوم اتھارٹی کے لئے ایک اہم ماسلہ کی‬ ‫صورت اختیارکرلی ہےحتیی کہ مااحولیات کوبھی اس سے‬ ‫خطرات لحق ہوگئے ہیں یہ طبی اورحیاتیاتی فضلہ ہیلتھ‬ ‫کئیریونٹ )ہسپتالوں( وغیرہ سے حاصل ہوتاہے۔‬ ‫آج پوری دنیا مایں انسانیت کی بہتری اوربھلئی کے لئے ان‬ ‫فضلت کاانتظام وانصرام ایک اہم ماوضوع اختیار کرچچکاہے۔‬ ‫پوری دنیا مایں ان چفضلت کوناقص طریقے سے ٹھکانے کی‬ ‫وجہ سے تشویش پائی جاتی ہے ‪،‬خصوصا اس کی وجہ سے‬ ‫انسان اوراسکی صحت سماعیت مااحول پرپڑنے والے‬ ‫ماضراثرات انتہائ تشویش کاباعث ہیں۔ اب یہ تسلیم شدہ حقیقت‬ ‫ہے کہ ناقص ہسپتال ویسٹ ماینجمانٹ کی وجہ سے مااحولیات سماعیت انسان پرماضراثرات ہوتے ہیں جو کہ ماریض کی‬ ‫نگہداشت کے دوران پیداہوتے ہیں۔ہسپتالوں کے اس طبی فضلہ کی وجہ سے ہیلتھ کئیرورکرکونقصان پہنچ سکتاہے‬ ‫اوراسی طرح عوام الناس سماعیت قریبی علقے بھی اس کے اثرات سے ماتاثرہوسکتے ہیں۔ ہسپتالوں مایں ماوجود ان‬ ‫ماضررساں بائیو مایڈیکل ماادوں کی وجہ سے خود طبی عمالہ ڈاکٹراورماریض اوران کے ساتھ آنے والے حضرات بھی‬ ‫بیمااریوں کاشکارہوسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں کے لئے بھی اس طبی اورحیاتیاتی فضلے سے نپٹنا ایک اہم‬ ‫ماسلے کی صورت اختیارکرگیا ہے‬ ‫پاکستان اورطبی فضلہ کے نظام کامسلہ‬ ‫اب یہ مسلہ سنگین اورتوجہ طلب بن چکاہے جوآہستہ آہستہ سراٹھاچکاہے۔‬ ‫پاکستان میں بھی‬ ‫دنیا بھرمیں اسپتالوں کے اندرونیا وربیرونی حصوں کی صفائی کواولین ترجیح دی جاتی ہے۔‬ ‫پاکستان کے اکثر اسپتالوں میں طبی فضلے کوضائع کرنے کیلئے کوئی باقاعدہ نظام نہیں بن‬ ‫سکا ۔ یہ بھی عام کوڑے کرکٹ کی طر ح سڑک کے کنارے قائم کچرا کنڈی میں پڑا رہتا ہے۔عام‬ ‫طورپر یہ طبی فضلہ عام کوڑا دانوں پر پھینکا جاتا ہے۔یہ کچراشہری کچرے کی نسبت کم‬ ‫ہوتاہے لیکن یہ انتہائی خطرناک ہوتاہے۔ نجی ہسپتال تو حکومتی احکامات کو ہوا میں ااڑا دیتے‬ ‫! ہیں‬ ‫پاکستان کے شہروں میں سینکڑوں سرکاری ‪،‬نجی چھوٹے‬ ‫بڑے ہسپتال ‪ ،‬میٹرنٹی ہوم ہوتے ہیں جہاں ہرروزکئی‬ ‫کلوگرام پیداہوتاہے ۔یہ قومای المایہ اوربدقسماتی ہے کہ بہت سارے‬ ‫کیسزمایں ہسپتالوں مایں جدیدسائینسی بنیادوں پر ہسپتالوں کے اندرتشکیل‬ ‫ہونے نقصان دہ طبی فضلوں‪،‬ریڈیائی نظام اور ای ویسٹ کی تلفی‬ ‫کوجدید سائینس بنادوں پرطبی بنیادوں پرتلف نہیں کیاجاتاہے طبی‬ ‫اخلقیات کویکسر فراماوش اورنظراندازکردیا جاتاہے۔ ہسپتالوں مایں‬ ‫ماوجود ان ماضررساں بائیو مایڈیکل ماادوں کی وجہ سے خود طبی عمالہ‪،‬‬ ‫ڈاکٹر‪،‬ماریض اوران کےلواحقین بھی بیمااریوں کاشکارہوسکتے ہیں۔‬ ‫پاکستان مایں ہسپتالوں کے فضلہ کی کیمایائی اوربائیولوجیکل بنیادوں پرتلفی ماحض اب خواب ہی ہے۔ نان کلینکل فضلہ‬ ‫کوسائینسی بنیادوں پرٹھکانے نہیں لگایاجاتا!۔پاکستان کے اکثر ہسپتالوں فضلت کوٹھکانے لگانے مایں قومای اوربین‬ ‫القوامای مااحولیاتی قوانین ‪،‬گائیڈ لئن کواختیارکرنے کے حوالے سے کوئی خاص عمال درآماد نہیں کیاجاتاہے۔‬

‫طبی فضلہ کی تشکیل اوراسکے عناصرپرایک نظر وزرائع‬ ‫طبی فضلہ کسے کہتے ہیں‬


‫اسپتالوں‪ ،‬دواخانوں‪ ،‬لیبارٹروں‪ ،‬زچگی مراکز)میٹرنٹی ہومز( وغیر ہ سے دوران‬ ‫علج و آپریشن نکلنے والے تمام فضلے کو طبی فضلہ کہتے ہیں‬

‫طبی فضلت کےذرائع‬

‫سرکاری و نجی اسپتالوں کی لیبارٹریوں‪ ،‬دانتوں اور آنکھوں کے شفاخانوں اور جنرل‬ ‫پریکٹیشنروں ‪،‬آرتھوپیڈک شعبہ ‪،‬اور آنکھ و دل شعبہ ‪،‬دانتوں کے شعبہ جات واسپتال اورجنرل‬ ‫فزیشن‬

‫طبی فضلہ کن اشیاء پرمشتمل ہوتاہے‬

‫مریض کے جسم سے نکلنے وال خون‪ ،‬پیپ‪ ،‬پیشاب‪ ،‬پائخانہ‪ ،‬آلئشوں اور‬ ‫رطوبتوں کے علوہ دیگر فاضل مواد مرہم پٹی‪ ،‬سرنج‪ ،‬ادویات کی بوتلیں‪ ،‬آلت‬ ‫جراحی‬ ‫خون کی باقیات ‪،‬آپریشن کے بعد انسانی اعضاء‪ ،‬کپڑا‪ ،‬دستانے خون میں لتھڑی روئی‪،‬‬ ‫دستانے ‪،‬تھوک بلغم ‪،‬پیشاب کی تھیلیاں ‪،‬ڈرپس استعمال شدہ سرنج‪،‬بلیڈز‪،‬قینچی‪،‬سٹیل‬ ‫کےآلت ‪ ،‬تیز دھار آلت جراحی اور اس نوعیت کی دیگر چیزیں شامل ہوتی ہیں۔‬

‫!طبی فضلہ کی اقسام‬

‫اپنی نوعیت کے حساب سے طبی فضلے کو تین اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے‬ ‫ایک متعدی و ضرر رساں فضلہ جس میں مریضوں کا خون‪ ،‬پیپ‪ ،‬پیشاب‪ ،‬پائخانہ‪،‬‬ ‫آلئشات اور رطوبتیں شامل ہیں دوسر ا فضلہ تیز دھار یا مہلک فضلہ جس میں‬ ‫سرنج‪ ،‬نشتر ‪ ،‬بلیڈوغیرہ جیسے تیز دھار آلت معالجہ پر مشتمل ہوتا ہے اور اول‬ ‫قسم کی طرح ضرررساں اور مہلک ہوتا ہے جبکہ تیسری فضلہ نسبتا ا کم مہلک ہوتا‬ ‫ہے جس میں ادویات کی شیشیاں‪،‬متروک ادویات‪ ،‬کاغذ‪ ،‬غیر جراحی آلت وغیر ہ‬ ‫شامل ہوتے ہیں۔ پہلی اور دوسری قسم کے فضلے کو سائنسی طریقے سے تلف‬ ‫کرنا ہوتا ہے جبکہ تیسری قسم کے فضلے کو عام گھریلوفضلے کی طرح بھی‬ ‫ٹھکانے لگایا جاسکتا ہے۔‬ ‫ا‬ ‫ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں طبی فضلے کی شرح اوسطا ‪1.8‬کلو گرام فی بستر ہے۔‬ ‫روزنامہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان ہسپتالوں سے نکلنے وال تقریبا ا ‪ 20‬فیصد طبی‬ ‫فضلہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ جسے فوری اور منظم طور پر تلف کرنے کی‬ ‫ضرورت ہے‬ ‫!جبکہ درجہ بندی عالمای ادارہ برائے صحت )ڈبلیوایچ او( نے طبی فضلہ کودرج ذیل اقسام مایں تقسیم کیا ہے‬ ‫عام ویسٹ‬ ‫پیتھالوجیکل‬ ‫ریڈیوایکٹو‬ ‫‪Infectious to potentially infectious waste‬‬ ‫شارپ‬ ‫فارمااسیٹویکل‬ ‫پریشرائزڈ کنٹینر‬ ‫طبی وحیاتیاتی فضلے سے لحق ہونے والی جان لیوا بیماریاں اور خطرات‬ ‫ہ یپاٹائٹس اے ‪ ،‬بی ‪ ،‬ایڈز ‪ ،‬ٹائیفائیڈ ‪،‬ٹی بی ‪ ،‬پھوڑے ‪ ،‬پھنسی جیسی دیگر وبائی امراض کے پھیل‬ ‫ؤ کا سبب بنتا ہے‪،‬۔جبکہ اس کے مضر اثرات حیاتیاتی ڈی این اے میں بعض تبدیلیوں کا بھی‬ ‫باعث بن سکتے ہیں۔‬

‫طبی فضلہ کوکیسے ٹھکانے لگایاجاتاہے‬ ‫طریقہ نمبر ‪:۱‬ایک سائنسی بھٹی انسنریٹر میں محفوظ طریقے سے طبی اورحیاتیاتی فضلہ ڈال‬ ‫کر انتہائی بلند درجہ حرارت دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں فضلے میں موجود مضرصحت‬ ‫جراثیم ختم ہوجاتے ہیں اور فضلے کا حجم بھی بالکل کم ہوجاتا ہے‬


‫دوسراطریقہ‪ :‬ایک دوسرا طریقہ آٹو کلیو کہلتا ہے اس طریقہ کارکے مطابق ایک خاص درجہ‬ ‫حرارت کے ساتھ نمی کے ذریعے طبی فضلے میں موجود خطرناک جراثیم کو بے ضرر بنایا جاتا‬ ‫ہے۔‬ ‫لیکن بعض اوقات یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے عام کچرے اورطبی کچرے کوجلدیاجاتاہے جسے‬ ‫سے بدبو اورخطرناک نوعیت کی گیسوں کااخراج ہوتاہے جس سے ماحولیات کونقصان پہنچتاہے‬

‫طبی فضلے کاغیراخلقی‪،‬غیرقانونی غلط استعماال‬ ‫طبی اورحیاتیاتی فضلے کوماناسب طریقے سے نہ لگانے کی وجہ سے کرپٹ ماینجمانٹ فائدہ اٹھاتی ہے۔کچھ ناعاقبت‬ ‫اندیش تاجرحضرات اپنی فیکٹریوں میں سرنجوں کوازسرنوقابل استعمال )ری سائیکل( میں‬ ‫لتےہیں اس کےلئے وہ پہلے آلت کو مخصوص درجہ حرارت پرصاف کیا جاتاہے ۔گرم پانی کی‬ ‫وجہ سے تحریرمٹ جاتی ہے اس کےبعد پالش کرکے پرنٹ کاعمل شروع ہوتاہے اورنئی پیکنگ‬ ‫میں صارفین کودوبارہ فروخت کے لئے مارکیٹ میں پیش کردیاجاتاہے۔‬ ‫اس کے علوہ ڈرپ کا دانہ بنا کر مختلف پلسٹک کی اشیاء بنانے کیلئے استعمال کیا جاتاہے ۔‬ ‫جبکہ خون اورخون کے بغیرطبی فضلے کی فی کلوعلیحدہ قیمات ہوتی ہے۔زرائع کے مطابق شہر کراچی میں‬ ‫‪343‬فیکٹریاں غیرقانونی طور پر ہسپتالوں میں استعمال شدہ سرنجوں‪،‬بلڈ و ریورین بیگ گلوکوز‬ ‫ڈرپ بیگ سے پلسٹک بنانے کا خام مال تیار کرنے میں ملوث ہیں انوائرمینٹل ڈپارٹمنٹ ایجنسی‬ ‫کے فیکٹریاں ان وائر مینٹل ڈیپارٹمنٹ سے بغیرکسی این اوسی کےکے پلسٹک بنانے کا خام‬ ‫مال تیار کرنے کی صنعت چل رہی ہیں۔استعمال شدہ سرنجوں اور ڈرپ بیگز سے اچھی کوالٹی‬ ‫کا پلسٹک خام مال سستے داموں تیار ہوجاتا ہے۔‬ ‫ان فیکٹریوں سے کچن میں استعمال میں ہونے وال سامان بنانے والے‪،‬ہاٹ پاٹ‪،‬کولر‪،‬برنیاں و‬ ‫دیگر سامان اور بچوں کے کھلونے بنانے والی فیکٹریز کے مالک خریدتے ہیں‪ ،‬طبی فضلہ اپنی‬ ‫نوعیت اوراقسام کے حوالے سےمختلف قیمتوں پرفروخت کیا جاتاہے اوریوں اس سے ری‬ ‫سائیکل دانہ بنتاہے۔اس ری سائیکل دانےسے مختلف اقسام کے پلسٹک کے برتن ‪،‬کھلونے‬ ‫‪،‬اسٹرا‪،‬پانی کے پائپ اوردیگراشیاء بھی تیارکی جاتی ہیں جوعوام کےلئے مہلک امراض‬ ‫اوربیماریوںکا سبب بنتےہیں‬

‫عالمای ادارہ برائے صحت )ڈبلیوایچ او(‬

‫بین القوامی قوانین کے مطابق طبی کو فضلے کو محفوظ طریقے سے انسینیٹر )بھٹی( کے‬ ‫ذریعے تلف کیا جانا چاہیے‪ ،‬لیکن ملک بھر کے تقریبا ا تمام نجی اور سرکاری اسپتالوں میں‬ ‫انسینیٹرز کی عدم دست یابی یا کم تعداد کی وجہ سے سارے فضلے کو تلف کرنا ممکن نہیں ہے‬ ‫اور یہی وجہ ہے کہ طبی فضلے سے بننے والے برتن‪ ،‬کھلونے‪ ،‬اسٹرا‪ ،‬پانی کے پائپ لوگوں میں‬ ‫مہلک بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں‬

‫پاکستان میں ہسپتال ویسٹ مینجمنٹ کے حوالے سے مروجہ قوانین وایکٹ‬ ‫حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستا ن‬ ‫انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ ‪1991‬میں ہاسپیٹل‬ ‫ویسٹ مینجمنٹ رولز ‪2003‬کا اضافہ کیا گیا۔ملک‬ ‫میں طبی فضلہ کے باعث پیدا ہونے والی مجموعی‬ ‫صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکومت کی جانب سے‬ ‫پاکستا ن انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ ‪1991‬میں‬ ‫ہاسپیٹل ویسٹ مینجمنٹ رولز ‪2003‬کا اضافہ کیا گیا۔‬ ‫اس ارول کے تحت تمام دواخانوں کو سختی سے‬ ‫ہدایات جاری کیں کہ اسپتال سے خارج ہونے والے‬ ‫طبی فضلہ کو موثر انداز میں تلف کیا جائے ۔ رولز‬ ‫کے مطابق ہر اسپتال کا میڈیکل سپروائز ر ‪10‬رکنی کمیٹی تشکیل دے گا جس کا مقصد طبی‬ ‫فضلہ وارڈ سے لے کر تلف کرنے تک کے مراحل یقینی بنانا ہے ۔ اسی تناظر میں رولز میں واضح‬ ‫طور پر لکھا ہے کہ ہیلتھ آفسیر کسی بھی اسپتال کا اچانک دورہ کر سکتا ہے ‪ ،‬ہیلتھ آفیسر‬ ‫اسپتال کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہا رکرے تو وہ ضلع کی متعلقہ کمیٹی کا اطلع دے‬


‫‪ Hazardous Substance and Waste‬گا۔ رولز کی ‪25‬ویں شق کے مطابق ہر طبی مرکز‬ ‫کے تحت فیڈرل ایجنسی سے لئسنس حاصل کرے گا۔ رولز میں مرید ‪Management Rules‬‬ ‫کہا گیا ہے کہ ہر اسپتال طبی فضلہ کی سالنہ رپورٹ صوبائی ایجنسی کو فراہم کرے گا ‪ ،‬جس‬ ‫کو بعدازاں صوبائی ایجنسی فیڈرل ای پی اے کو ارسال کرے گی ‪ ،‬جسے نیشنل اینوائرمنٹل‬ ‫رپورٹ ‪)6‬ڈی(کے تحت شائع کرے گی۔‬ ‫پاکستان میں طبی فضلے کے سدباب کے لیے حکومت کی جانب سے پاکستان انوائرمنٹل‬ ‫پروٹیکشن ایکٹ ‪1991‬میں ہاسپیٹل ویسٹ مینجمنٹ رولز ‪2005‬کا اضافہ کیا گیا‪ ،‬جس کا مقصد‬ ‫طبی فضلے کو وارڈ سے لے کر تلف کرنے تک کے مراحل کو یقینی بنانا تھا ۔ رولز کی شق نمبر‬ ‫‪25 Hazardous Substance and Hospital Waste Managment‬کے مطابق ہر طبی مرکز‬ ‫کے تحت پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی سے لئسنس حاصل کرنے اور اس کی ‪Rules‬‬ ‫سالنہ رپورٹ صوبائی ایجنسی کو فراہم کرنے کا پابند تھا‬ ‫پاکستان کے قانون برائے تحفظ ماحول کی دفعہ ‪14‬کے تحت ہسپتالوں‪ ،‬دواخانوں‪ ،‬لیبارٹریوں‪،‬‬ ‫زچہ خانوں اور دیگر طبی خدمات فراہم کرنے والے ادارے ہر قسم کے مہلک‪ ،‬متعدی اور‬ ‫ضرررساں طبی فالتو مادوں کومجوزہ سائنسی طریقوں سے ٹھکانے لگانے کے پابند ہیں۔عمل‬ ‫درآمدنہ کرونے والوں جرمانے اورقیدکی سزادی جاسکتی ہے‬ ‫ہسپتالوں کے فضلے کو مجوزہ طریقوں سے ٹھکانے لگانے کے لیے حکومت نے ہاسپٹل ویسٹ‬ ‫منیجمنٹ گائیڈ لئنز بھی جاری کی ہوئی ہیں‬ ‫اسکے عل وہ یہ بھی ذہن نشین اورواضح رہے رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے متعارف کروائے‬ ‫گئے ہاسپیٹل ویسٹ مینجمنٹ رولز ‪2014‬ء کے تحت ہسپتال کا کچرا غیر محفوظ طریقوں سے‬ ‫جرمانہ یا پھر ‪ ۲‬سال تک قید بھی ہو سکتی‬ ‫تلف کرنا غیر قانونی ہے جس کی سزا ‪ 50‬لکھ تک ا‬ ‫ہے‬ ‫پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن نے جنوری ‪ ۲۰۱۸‬میں صوبہ کے ‪ 232‬سرکاری و نجی ہسپتالوں کی‬ ‫انسپکشن کی جس میں ‪192‬ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹرز میں صفائی کی ناقص صورتحال‬ ‫پرسرجری روکی دی گئی ہے جبکہ ‪199‬ہسپتالوں کو شوکاز نوٹس کئے گئے ہیں‬ ‫اس طرح اکتوبر ‪۲۰۱۸‬محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے ضلع چترال میں ڈسٹرکٹ ہیڈ‬ ‫کوارٹر ہسپتال کا طبی فضلہ دریا برد کئے جانے کے معاملے کا سخت نوٹس بھی‬ ‫لیا۔سندھ میں خصوصا کراچی میں طبی فضلے کوٹھکانے لگانے کے حوالے سے‬ ‫حالت بہت مخدوش ہیں !جہاں کچراکنڈی میں طبی فضلہ کوڈمپ کردیاجاتاہے‬ ‫اوراس میں سے کچھ اشیاء کو باقاعدہ طورپرخرید کرری سائیکل کرکے پلسٹ‬ ‫!کی اشیاء بنائی جاتی ہیں جومزیدبیماریوں کاباعث بنتی ہیں‬

‫طبی فضلے کی روک تھام کے حوالے سے کچھ گزارشات ‪،‬سفارشات اورقابل عمال‬ ‫تجاویز‬ ‫ماسائل کی نشاندہی کے بعد ذیل مایں کچھ سفارشات اورتجاویزدی جارہی ہیں تاکہ شہری امراض‪ ،‬وباؤں اور‬ ‫ماحولیاتی مسائل سے محفوظ رہ سکیں‬ ‫ماختلف سطحوں پر‬ ‫انتظامی طور ‪:‬اکثرہسپتالوں مایں ہسپتال ویسٹ مایجنمانٹ پلن کوتلف کرنے کے حوالے سے گنجائش اورذرائع نہیں ہیں۔‬ ‫اس لئے ان اداروں کوماضبوط کرنے کے حوالے سے مایڈیکل سیٹ اپ قائم کرنے پرزوردیاجائے۔‬ ‫!ہسپتال ویسٹ ماینجمانٹ پلن تیارکیاجائے اوراس پرعمال درآمادکروایاجائے‬ ‫بجٹ کی کمای کی وجہ سے ہسپتال ویسٹ مایجنمانٹ پلن نظراندازکردیاجاتاہےاس ماقصد کےلئے وسائل ماختص کئے‬ ‫جائیں‬ ‫ماتعلقہ فریقین کے درمایان باہمای روابط کو فروغ دیا جائے تاکہ فضلہ کوٹھکانے کے حوالے سے جلداورضروری‬ ‫اقداماات لئے جاسکیں‬ ‫قانونی نکتہ نظرسے‪:‬پاکستان کاماوجودہ لیگل فریم جوکہ پاکستان انوائرمانٹ پروٹیکشن ایکٹ ‪ ۱۹۹۷‬اورہاسپیٹل ویسٹ‬ ‫ماینجمانٹ چرول ‪ ۲۰۰۵‬پرماشتمال ہے ۔ان قوانین اوردستاویزکوعصرحاضرکی ضروریات کے ماطابق تبدیلیاں ماتعارف‬


‫کروائی جائیں!اوران جدید ٹیکنالوجی اور جاری ماروجہ طریقہ کار کے ماطابق مااحول دوست بنایاجاسکے!لیکن قانون‬ ‫!کی مانظوری سے پہلے ماتعلقہ فریقین کی رائے اورہنماائی لی جائے‬ ‫قانون کاعمالی نفاذ‪:‬دوسرے ترقی پذیرماماالک کی طرح پاکستان مایں بھی قانون کے عمالی نفاذ مایں کمازورہے!اس لئے‬ ‫!ماوجودہ قوانین پرسنجیدگی پرعمال درآمادنہیں کروایاجاتا‬ ‫میڈیااورعوامی رائے عامہ میں آگاہی کاشعور !یہ بات اظہرمان الشماس ہےکہ ہسپتال کے سٹاف اورنہ ہی ایک عام آدمای‬ ‫کو ہستپال ویسٹ ماینجمانٹ کے ماتعلق آگاہی نہیں ہےاورنہ ہی ماضراثرات کے بارے ماعلوماات ہے۔عوام کو الیکٹرانک‬ ‫اورپرنٹ مایڈیا‪،‬روڈشوز‪،‬کانفرنس‪،‬سیمایناروغیرہ جیسے پروگراماوں کے ذریعے ہسپتال ویسٹ ماینجمانٹ کے ماتعلق آگاہ‬ ‫!کیا جائے! اوراسی طرح سکول کالجز‪،‬یونیورسٹیوں مایں بھی جاکرباقاعدہ طورپراسکی تعلیم دی جائے‬ ‫ہسپتال کوخودبھی چاہئے کہ وہ ہاسپیٹل ماینجمانٹ پلن پرپالیسی تشکیل دے کرعمال پیراہو!اس ضمان مایں مااہرین کی‬ ‫!خدماات سے بھی استفادہ حاصل کیا جائے‬ ‫ماقامای طورپرویسٹ ماینجمانٹ سے ماتعلقہ تیارکنندگان‪،‬سٹوریج ببن ‪،‬فضلہ کوماتنقل کرنے کی ٹرانسپورٹ‪،‬بیگ وغیرہ‬ ‫کی انڈسٹری کوکچھ ٹیکس چھوٹ دی جائے اورسبسڈی دی جائے‬ ‫اس طرح کے کچھ عمادہ اقداماات کئے جائیں کہ جن سے کچھ آلت وساماان کودوبارہ ری سائیکل کیا جاسکے!اورایسی‬ ‫!فضلت جوکہ نقصان دہ نہیں ہیں ‪،‬ان کے دوبارہ استعماال سے ان کوکارآمادلکرکام مایں لیاجاسکے‬ ‫حکومات کوچاہئے کہ ویسٹ ماینجمانٹ سے ماتعلقہ طبی آلت‪،‬ادویات اورویکسین پردرآمادی ڈیوٹی کم کرے تاکہ ہسپتالوں‬ ‫!کے ان آلت پردرآمادی بلوں پرکمای آسکے ۔حکومات کو چاہئےکہ وہ ہسپتالوں کواس ضمان مایں رعایت فراہم کرے‬ ‫مالک مایں ہاسپٹل ویسٹ مایجمانٹ کے حوالے سے تحقیقاتی مارکزکی تشکیل کی جائے تاک پورے مالک مایں اسے حوالے‬ ‫سے تحقیق اورترقی کے کلچرکوفروغ مال سکے !نیز اس سے ماقامای تحقیق بھی ہوگی!قومای اوربین القوامای سطح‬ ‫پرماتعلقہ اداروں سے رابطے بھی چاستوارکئے جائیں! اس طرح کے رابطوں سے ایک دوسرے سے سیکھنے ‪،‬تجربات‬ ‫!شئیر کرنے سماعیت فنڈنگ کے ماواقع بھی مال سکتے ہیں‬ ‫بائیومایڈیکل ویسٹ کوتلف کرنے کے لئے جدیدٹیکنالوجی کااستعماال کیا جائے نہ کہ روایتی اورماتروک ٹیکنالوجی‬ ‫!سہارالیاجائے‬ ‫تحقیق ‪:‬ماردم شمااری کی طرح عوامای اورنجوں اسپتالوں کا ڈاٹا اکٹھا کیاجائے جہاں طبی فضلہ کے حوالے سے مایسر‬ ‫اوردستیاب سہولیات اوروسائل کا تخماینہ لگایا جاسکے اوراس ضمان مایں خصوصی سروے کئے جائیں جن سے‬ ‫ضروری ماعلوماات مال سکیں ۔‬ ‫نجی وسرکاری اسپتال ودیگرجگہوں پرخصوصی طورپرطریقہ کاربنایا جائے کہ یہاں سے ماضرصحت طبی وحیاتیاتی‬ ‫فضلہ نکل نہ پائے‬ ‫اردگرکی کچراکنڈی پرکڑی نظررکھی جائے تاکہ طبی فضلہ تویہاں گرایاتونہیں جارہا۔‬ ‫ہسپتالوں کے قریب دکانوں پر کڑی نظررکھی جائے اورانھیں باقاعدہ طورپر ماانیٹرکیاجائے آیا وہ یہ ناکارہ طبی‬ ‫ساماان کی خریدوفروخت مایں مالوث تو نہیں ہیں ۔ماحکماہ صحت ‪،‬مااحولولیاتی ادارے اور این جی اوکے باہمای تعاون‬ ‫سے ان پرنظررکھی جاسکتی ہے‬ ‫پاکستان میں تمام سرکاری اور نجی اسپتالوں ‪،‬کلینک‪ ،‬اور پیتھالوجیکل لیباریٹریز کاخصوصی‬ ‫سروے کئے جائیں‬ ‫محکمہ صحت کے انڈیپینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کے ڈویژنل مانیٹرنگ ٹیموں کو اپنے متعلقہ‬ ‫ڈویژنزمیں ہسپتالوں کے طبی فضلے کو ٹھکانے لگانے کے عمل کی سخت مانیٹرنگ کرنے اور‬ ‫اسے باقاعدہ آئی ایم یو کے انڈیکٹرز میں شامل کرنے کی ہدایت کی جائے‬ ‫صوبائی اورمرکزی حکومت ضروری عملہ اورفنڈمہیا کرے بلکہ اس سلسلےمیں سالڈ ویسٹ‬ ‫مینجمنٹ کے عملہ کو خصوصی تربیت بھی فراہم کی جاسکتی ہے‬ ‫میٹروپولیٹن شہروں سے طبی فضلہ اکھٹا کرنے کے لیے حکومتی سطح پر ٹرانسپورٹ اور‬ ‫عملے کا معقول انتظام کیا جانا چاہیے تاکہ طبی مراکز سے پیدا ہونے والے کچرے کو روازنہ کی‬ ‫بنیاد پر پلنٹ کے ذریعے تلف کیا جا سکے‬ ‫ہر شہرمیں طبی اورحیاتیاتی فضلہ کو اکٹھاکرکے ایک مرکزی جگہ پر محفوظ طریقے سے‬ ‫ٹھکانے لگایاجائے‬ ‫جہاں پرانسینیٹرکی سہولت موجودہے وہاں سٹاف کے ہی کچھ اشخاص کو اس حوالے سے‬ ‫خصوصی تربیت فراہم کی جائے‬ ‫انسینیٹر کے استعمال کے حوالے سے خصوص فنڈ مختص کئے جائیں‬


‫ہرہستپال میں مخصوص باکس ہونے چاہئیں جن کو بائیومیڈیکل ویسٹ کے حوالے سے بطور‬ ‫ڈسٹ بن کے طورپراستعمال کیا جاسکے‬ ‫بائیومیڈیکل ویسٹ کوکسی طورپرمیونسپل کارپوریشن کے ویسٹ کے ساتھ مکس نہیں‬ ‫ہوناچاہئے‬ ‫سرکاری ہسپتالوں میں موجود انسینیٹرس کی سہولت سے پرائیویٹ اسپتالوں وکلینکس کوبھی‬ ‫استعمال کرنے کی مشروط اجازت دی جائے اوران سے باقاعدہ طورپرمنظورشدہ فیس بھی‬ ‫چارج کی جائے‬ ‫بائیو میڈیکل ویسٹ کواکٹھاکرنے کرنے کے لئے خصوصی طورپرٹرانسپورٹ کوشروع کیا جائے‬ ‫جو نجی اسپتالوں سے بھی یہ مواداکٹھاکرے اوران سب طبی فضلہ کوایک مرکزی‬ ‫انسینیٹراکٹھاکرے‬ ‫قواعدوضوابط کے تحت اسپتالوں کے اندرطبی فضلہ کی درجہ بندی کی جائے اوران‬ ‫کومضررساں اورغیرمضررساں ہونے کی بناپرمختلف رنگوں کی تھیلیوں اورپیکنگ میں محفوظ‬ ‫کیا جائے‬ ‫ہ رضلع میں ایک بائیو میڈیکل ویسٹ مینجمنٹ تشکیل دیا جائے اورانھیں یاتوخصوصی عدالتی‬ ‫اختیارات تفویض کئے جائیں یا پھرخصوصی عدالتیں قائم کرکے جوماحولیات کوخراب کرنے والے‬ ‫عناصر‪،‬فیکٹریوں ‪،‬اسپتال کلینک وغیرہ کوجرمانہ کرسکیں‬ ‫طبی فضلہ اکٹھاکرنے والے عملہ کواس بات کا پابند بنائیں کہ وہ یہ مواداکٹھاکرتے وقت‬ ‫حفاظتی دستانے ‪،‬فیس ماسک اورخصوصی لباس کوپہنیں‬ ‫طبی فضلے والے بیگ پرلیبل لگے ہونے چاہئیں جویہ نشاندہی کریں کہ یہ کس قسم کا فضلہ ہے‬ ‫اوراسی طرح ٹرالیوں پربھی اس قسم کے لیبل چسپاں کرنےضروری ہیں‬ ‫مختلف طبی فضلہ کی درجہ بندی کی جائے کہ کون سامضررساں اورغیرمضررساں ہے پھران‬ ‫!کوبیگ میں محفوظ کرکے ٹھکانے لگایاجائے۔اس سے کام میں آسانی ہوگی‬ ‫طبی فضلہ کوسائینسی بنیادوں پرتلف کرنے کی ضرورت ہے اوراس کےلئے سستے‬ ‫اورجدیدذرائع اختیارکرنے کی ضرورت ہے‬ ‫ہ سپتالوں میں طبی اورحیاتیاتی فضلہ کاہرروزرجسٹرمیں اندراج کیاجائے اورہرروزویب سائیٹ‬ ‫پراسکاریکارڈ اپ ڈیٹ کیا جائے‬ ‫موجودہ سائنسی بھٹی)انسینیریٹر( کونئے معیارات حاصل کرنےکے اپ گریڈ کیاجائے یااس میں‬ ‫ضروی تبدیلی لئی جائے‬ ‫اسپتالوں میں موجودہ طبی اورحیاتیاتی فضلہ کوڈسپوزکرنے سے پہلے لیبارٹری‬ ‫سے پری ٹریٹمنٹ کروائی جائے جیسا کہ مائکروبائیولوجیکل ویسٹ اورخون کے‬ ‫بیگ وغیرہ۔اس ضمن میں پہلے ان اشیاءکوجراثیم سے پاک کیا جائے جوکہ ڈبلیوایچ‬ ‫اوکے معیارات کے مطابق ہو‬ ‫مائع طبی فضلہ کی پری ٹریٹمنٹ کی جائے تاکہ بعد میں اس مائع کوکسی اورمائع‬ ‫میں ملیاجاسکے‬ ‫ماحکماہ صحت خصوصی سروے کروائے جس مایں روزانہ اورہفتہ واراورمااہانہ بنیادوں پرپیداہونے والے طبی فضلہ‬ ‫!کے وزن اور دیگرماتعلقہ اعدادوشمااراکٹھے کئے جائیں تاکہ ماستقبل مایں مانصوبہ بندی کی جاسکے‬ ‫حکومت اور متعلقہ محکمے اورادارہ جات کو اس طبی وحیاتیاتی فضلہ کی جانب بھر پور توجہ‬ ‫دینی چاہیے تاکہ وبائی اور مہلک بیماریوں کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔‬ ‫طبی فضلہ کی پیکنگ ‪،‬ٹرانسپورٹیشن نظام کوبہتربنانا چاہئے اوراس کی چار‬ ‫!کیٹاگریزکوکلرکوڈمیں تقسیم کرناچاہئے‬ ‫وزارت مااحولیات‪،‬ماحکماہ جنگلت اورماوسمایاتی تغیرات کی وزات کوچاہئے کہ وہ ہرسال طبی قوانین کے نفاذکے‬ ‫!حوالے سے نگرانی اورجانچ کاکام جاری رکھے‬ ‫تماام شہروں کے چھوٹے وبڑے نجی ہسپتال وکلینک مایں طبی فضلے کے حوالے سے ماستنداعدادوشمااراکٹھے‬ ‫کئے جائیں‬ ‫ہسپتالوں ‪،‬کلینک اورلیب مایں ویسٹ ماینجمانٹ ٹیم کی یہ ذماہ داری ہوکہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ وہاں پرجماع‬ ‫!کئے ہوئے طبی فضلہ کاماناسب طریقے سے انتظام ہوسکے‬


‫اسپتالوں مایں حکومات کے تعاون سے ویسٹ ماینجمانٹ ماانیٹرنگ پلن کا ہفتہ واریا مااہانہ بنیادوں پریاپھرسہ مااہی‬ ‫بنیادوں پرجائزہ لیا جائے۔ اور اس طرح پلن کو وقت اورحالت کے ماطابق اپ ڈیٹ کرے اوردوبارہ پلن کوتشکیل‬ ‫کرے اوراس پلن کا عمالی نفاذبھی کرے! حوالے‬ ‫جوکہ آسانی سے ماہیااوردستیاب ہوتے ہیں طبی فضلے کوگہرے کھڈوں میں بھراجاسکتاہے‬ ‫طبی فضلہ کاوہ حصہ جوپلسٹ پرماشتمال ہوتاہے اورجراثیم سے پاک ہوتاہے اورماذیدانفیکشن کاباعث نہیں بن سکتا‬ ‫اسکو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں مایں کاٹ دینا چاہئے !اوراسکو کماپیکٹ فارم مایں تبدیل کردیناچاہئے!یہ انسینیریٹرسے‬ ‫سستاہوتاہے اس سے کوئی فضائی آلودگی جنم نہیں لیتی اورکم قیمات بھی ہوتاہے‬ ‫حکوماتی سطح اورنجی اداروں کے ساتھ مالکر طبی فضلے کے ماتعلق ماستنداعدادوشمااراکٹھے کئے جائیں‬ ‫ہمااری جاماعات اورماتعلقہ سائنسدانوں کوچاہئے کہ وہ اس پربھی اپنی تحقیقات کادائرہ بڑھائیں اوراسکوٹھکانےلگانے‬ ‫کے حوالے سے جدیدتحقیقات کریں تاکہ کیسے کم قیمات پراس کوٹھکانے لگایاجاسکے اوریہ ماضررساں بھی نہ رہے‬ ‫نجی اداروں کے ساتھ مالک کرطبی اورحیاتیاتی فضلہ کو اکٹھا کرنے کے حوالے سے بزنس مااڈل کی تشکیل کی‬ ‫جائے۔وزارت مااحولیات ‪،‬ای پی ایجنسی اورماتعلقہ اداروں کے ساتھ مالکررپورٹ بنائی جائے‬ ‫اسپتالوں اوردیگر جگہوں پر ویسٹ ماینجمانٹ سے ماتعلقہ ایس اوپی یعنی ضابطہ کارپرسختی سے عمال درآمادکیا جائے‬ ‫حکوماتی سطح پرخصوصی ٹرانسپورٹ کے ذریعے طبی وحیاتیاتی فضلہ کو جماع کرنے کاایک ایسا مارکزی نظام‬ ‫کوتشکیل دے اوراسکوایک جگہ ہی تلف کیا جاسکے ۔جوتماام نجی اورسرکاری اسپتالوں سے یہ ویسٹ اکٹھا کرے‬ ‫!اوران سے فیس بھی چارج کرے اورانھیں اس بات کاپابند بھی بنایاجائے‬ ‫چھوٹے اوربڑے شہروں مایں ہسپتالوں مایں ماوجود انسینیریٹر کی صورتحال سے ماتعلق سروے کروانے کی ضرورت‬ ‫ہے بعد مایں ان نتائج کی بنیادپرفنڈنگ ایجنسی کواپروچ کیا جاسکتاہے تاکہ وہ یہاں اس حوالے سے سہولیات‬ ‫!پہنچاسکیں‬ ‫مااحولیاتی ایجنسیاں صحیح طورپراپنی ذماہ داریوں سے عہدہ برآنہیں ہورہیں ہیں ذماہ داروں سے اس سلسلہ مایں ماسلسل پوچھ گچھ‬ ‫!اورعمال درآمادکاعمال جاری رکھاجائے‬

‫ماتعلقہ عمالہ کوفضلہ ٹھکانے لگانے اورتلف کرنے ٹھکانےلگانے کی تربیت فراہم کی جائے‬ ‫صوبائی اورمارکزی حکومات‪،‬مااحولیاتی آلودگی سے ماتعلق سرکاری ونجی ادارے واین جی اوزمالکرہسپتال ویسٹ‬ ‫ماینجمانٹ سے ماتعلق جاماع حکمات عمالی کوتشکیل دے کران پرعمال پیراہوں‬ ‫ہماارے ہسپتالوں مایں انفیکشن کنٹرول پروگرام کوفروغ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے عام انسان‬ ‫اورخودڈاکٹرحضرات بیمااریوں سے نقصان پہنچ سکتاہے‬ ‫ہسپتالوں مایں طبی آلت کی تنصیب سے ماتعلق کوڈ اورحفاظت اورسیکیورٹی کو مادنظرنہیں رکھا جاتا!اورماعیارات‬ ‫کوبرقرارنہیں رکھا جاتا اس پربھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے‬ ‫ایک عام فرد ‪،‬این جی او‪،‬سول سوسائیٹی‪،‬ہیلتھ ماینجر ‪،‬نجی اورسرکاری سیکٹر کو بھی چاہئے کہ وہ ہیلتھ کئیر مایجنماٹ‬ ‫کی طرف توجہ دیں‬ ‫یہ ایک بہت سنجیدہ ماسلہ ہے جسکے حل کی طرف توجہ بھرپورتوجہ دی جانی چاہیے!اگرہم اپنے مااحول اورکمایونٹی‬ ‫کی صحت کوواقعی ماحفوظ رکھناچاہتے ہیں توہمایں اس ماعامالے مایں بہت حساس اورسنجیدہ ہوناپڑے گا! اس ضمان مایں‬ ‫! ہمایں ہیلتھ ماینجراورکمایونٹی کے حق مایں نیز انکی بہتری اوربھلئی کے لئے بھرپورتوجہ دینی ہوگی‬



‫حوالہ جات‬ ‫!درج بالماقالہ کی تیاری مایں درج ذیل ذرائع وغیرہ سے استفادہ حاصل کیاگیا‬ https://environmenturdu.wordpress.com/%D8%B2%D9%85%DB%8C%D9%86%DB%8C%D8%A2%D9%84%D9%88%D8%AF%DA%AF%DB%8C/%D8%B7%D8%A8%DB%8C%D9%81%D8%B6%D9%84%DB%81/ https://www.express.pk/story/316977/ https://urdu.palinfo.com/news/2018/5/4/%D8%B7%D8%A8%DB%8C-%D9%81%D8%B6%D9%84%DB %81-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D8%B2%D9%86%D8%AF%DA%AF %DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%B3%D9%85-%D9%82%D8%A7%D8%AA %D9%84 https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2018-10-06/news-1697898.html https://htv.com.pk/ur/news/karachi-hospital-waste https://zmzmzm.wordpress.com/2012/05/07/%D8%B7%D8%A8%DB%8C-%D9%81%D8%B6%D9%84%DB %81-%D8%B3%D9%86%DA%AF%DB%8C%D9%86-%D8%AE%D8%B7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA %A9%DB%8C-%D8%AA%DA%BE%D9%88%DA%A9-%D9%86%D8%B8%D8%B1%D8%A7%D9%86%D8%AF %D8%A7%D8%B2/ http://urdu-news.com/2018/02/25/100312 https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC5784295/ http://www.cwejournal.org/vol7no1/need-of-biomedical-waste-management-system-in-hospitals-anemerging-issue-a-review http://www.bsem.org.uk/uploads/IncineratorReport_v3.pdf https://htv.com.pk/ur/news/karachi-hospital-waste http://www.trt.net.tr/urdu/slslh-wr-prwgrm/2015/02/06/khy-ap-jnty-hyn-05-213184 http://urdu-news.com/2018/02/25/100312


https://www.urduvoa.com/a/hospital-waste-disposal-in-lahore-pakistan/4308786.html https://www.humnews.pk/latest/75685/ https://www.env.go.jp/recycle/3r/en/asia/02_03-2/04.pdf http://www.cwejournal.org/vol7no1/need-of-biomedical-waste-management-system-in-hospitals-anemerging-issue-a-review/


Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.