تھذیب پیشکش سرورق و فہرست محمد علی جنید ،ریسرچ اسکالر ،شعبہ سیاسیات ،جامعہ کراچی
۶۱۰۲۔مئی
اس تحریر کے جملہ حقوق ،شعبہ تصنیف و تالیف ،جامعہ کراچی کے حق میں محفوظ ہیں ،اول یہ تحریر علمی جریدہ :جلد :۶۲ :طبع ۶۱۱۲: و ماھنامہ ساحل،کراچی میں قسط وار چھپی تھی۔ مئی ۶۱۰۲:
www.kurf.page.tl www.facebook.com/kurf.ku majunaid@live.com
تمہید
تمام تعریف اٌس خالق کائنات کے لئے ہیں جس کے ہم سب عبد و غالم ہییں ،اور اس عبیدیت و غالمییت کیے لیئے نیرا اور پیر کامل و واحد نبی اکرم ﷺ کی سنت و اھادیث ہی ہمارے لئے کافہ وافی ہیں۔یہ تحریر سید خالد جامعی کی ایک معرکتہ األرا تحریر ہے جس میں موصوف نے مسلم جدید فکر کے ارتقا و تاریخ،افکار و رجحانات اور ماخذات پر روشنی ڈالی ہے ۔بال شبہ اس انداز و پیرائے میں ایسی تحریر اردو و عربی میں نایاب ہیں ۔۔ تحریر حاضر اول اول جریدہ :جلد ۹۲:اور ماہنامہ ساحل میں چھپی تھی ،اور جو بھی اس کو حاصل کرنیا چیاہتے ہییں وہ ،شعبہ تصنیف و تالیف ،جامعہ کراچی سے اسے خرید سکتے ہیں،یہ جلد نایاب ہونے کے سبب دوبارہ چھپا ئی کے لئے گئی ہوئی ہے،اور اندازا ۰۹۱۱صفحات کے نریب ضخامت کی حامل ہے۔ اس تحریر سے یۃ اندازہ بخوبی نائم کیا جاسکتا ہے کہ کس حید تیک جید یید ییت کیی لہیر اور اثیر و نفیوذ نیہ صیرف عیام انسانوں،اور اہل علم کو متاثر کر گئی ہے بلکہ یہ بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہہ کہ اس نے جیید علمیا کیرام و محققیی کیو بھی ایسا لپیٹا کہ ا کو خود اندازہ نہ ہوسکا ،مصنف کی نیک نیتی ،تحقیق ،سے اخیتالف کرنیا ممکی نہییں ،مگیر کچیھ پہلو ایسے ہیں جہاں جامعی صاھب کی حنفیت و صوفیانہ جھکاو واضح ہوجاتا ہے۔چونکیہ مییں انکیو نرییب سیے جانتیا ہوں اور انکی اسالمی اعتدالیت سے بخوبی أگاہ ہوں جبھی مییں گمیراہ نہییں ہوسیکا مگیر عیام نیارا انکیو انکیی تحرییر سے صحیح سمجھ نہیں سکتا ،تحریر میں حسب معمول غزالی اور امام ابو حنیفہ سیے انکیی عقییدت جھلکتیی ن یر أتیی ہے جو اچھی بات ہے مگر کچھ امور پر انکا دوسروں سے کچھ انکا معتقد بننے کا مطالبہ ،حیرا ک اور تحقییق کیے منافی ہے،فقہ اکبر کو امام ابو حنیفہ کی تحریر گرداننا ،مشہور بات ہے مگر محقق بات نہیں ہے کیونکیہ اس کیے نیدیم کاتب ،نسخے اور نسخے کی سند کا معاملہ ،خارجی تاریخی تنقید سے محقق نہیں ہے ۔ اسی طرح انکا یہ کہنا کہ ناضی ابراہیم نے امام صاحب کا نام کیوں فہرست میں شامل نہیں کیا بطیور مجیدد تیو اس کیا جواب شروع اسالم کے علمی سرما یے اور محدثی و ماہری رجال میں امام صا حب کے مقیام سیے معلیوم ہیو جائگیا ،خود تاریخ بغداد میں میں اس بابت بحث کو دیکھ لیتے تو ایسیا نیہ کہتے،مذیید بیراں غزالیی کیا علیم حیدیث مییں کمیزور ہونا ،فلسفہ سے متاثر ہونا انھیں انکو ہم عصر اور بعد کی صدیوں میں وہ مقام و شہرت نہ دال سکا جسیکا أ دعیو و مطالبہ کیا جارھا ہے غزالی کے عہدد تک ویسے ہیی معتزلیہ و فالسیفہ شکسیت خیوردہ ہیوچکے تھیے غالبیا اگیر ابی
رشد غزالی کا محاکمہ نہ کرتا تو انکا فلسفیانہ ند ایسیا بلنید نیہ ہوتیا،مگر اس سیے تیو کیوئی جاھیل ہیی انکیار کریگیا کیہ غزالی نے معتزلہ و یونا کے دالئل کے جو پر خچے اٌڑائے اور انکے دالئل کو معیار نیرار دیینے کیا جیو انکیار کییا وہ جرات وہ عزم انکے فلسفیانہ مجدد ہونے کیا الزمیی ثبیوت ہیے اس سیی معلیوم ہوتیا ہیہ کیہ انہیونے اس ضیم مییں امیام اشعرا اور فالسفہ یونا کسی کی تقلید نہیں کی بلکہ خود نئی زمی تیار کرکے ھل جوتا ۔ بانی جامعی صاحب کا یہ کہنا کہ موالنا میودودا نیے سینت کیی أینیی حیثییت کیی صیورت مییں مونیف سیے رجیوع کییا ییا محدثانییہ نھیی سییے کامییل اتفییاق کیییا کردیییا،غلط ہییے کیونکییہ مییودودا صییاحب کییی کتییاب خالفییت و ملوکیت،رسییایل و مسائل،تفہیمات و تنقیحات سے ایسا نہیں لگتا،بلکہ محقق بات یہ ہے کہ سنت کی أیئنی حیثیت موالنا کی دیگیر کتیب کیی ما نند کوئی باناعدہ کتاب نہیں بلکہ مرتب کتاب ہے جسمیں ڈاکٹر عبدالودود سے مراسیلت کچیھ دیگیر مقیام پیر بکھیرا ن را بحث کو یکجا کردیا گیا ہے۔موالنا درحقیقت موالنا سلفی کے جواب نہیں دے سکے ہیں ،ہیاں ییۃ ضیرر کہیہ سیکتا ہوں کہ اسے جماعیت اسیالمی کیا ن رییہ حیدیث میاننے کیا کیوئی جیواز نہییں اسیے عالمیہ کیی رأئیے مانیا جیائے تیو بہتیر ہوگا۔اسی طرح انور شاہ کشمیرا کی امام بخارا و امام اب تیمیہ پر تنقید کا جیواب موالنیا سیلیم ا صیاحب کیے عیالوہ ،حاف محمد گوندلوا نے عربی میں جبکیہ موالنیا رئییس احمید نیدوا نیے چیھ جلیدوں مییں دییا تھیا ،چھٹیی جلید پیر انکیا ارتحال ہو گیا ۔
بانی جیامعی صیاحب کیی ییۃ تحرییر مسیلم جدییدیت پیر اییک حوالیہ جیاتی کتیاب بی سیکتی ہیے اگیر اس کیو تھیوڑا تیرمیم ،نکھار،اور علیجدہ جلد میں طبع کیا جائے تو عمدہ ہوگا۔أ الی تشھیر کہ لئے اسکی اجیازت خالید جیامعی سیے حاصیل کی گئی ہے اور جس کے کئے میں انکا د لی مشکور ہوں ،ا کسی میرد جیواں کیو ییہ خیدمت کیا مونیع دے جیو جیامعی صاحب کی تحرییروں کیو جیع و مرتیب کیرے ،تیو پاکسیتانی نیوم کیو اپینے اصیل علمیی سیرمایہ کیا انیدازہ ہیو خالید جیامعی کتابوں سے زیادہ مالنات میں صحیح سمجھ أتیے ہییں ،اور انکیی سیادگی اور تقیو دئکیھ کیر کیوئی راسیت رائیے دیینے کے نابل ہوگا ۔
محمد علی جنید ریسرچ اسکالر،شعبہ سیاسیات،جامعی کراچی
عدد 1. 2. 3. 4. 5. 6. 7. 8. 9. 10. 11. 12. 13. 14. 15. 16. 17.
سر خیاں۔۔۔عنوا تمہید أغاز تحقیق
عدد ۔۔صفحہ
18. 19. 20. 21.
` `
22. ` 23. 24. 25. 26. 27. 28. 29. 30. 31. 32. 33. 34. 35. 36. 37. 38.
39. 40. 41. 42. 43. 44. 45. 46. 47. 48. 49. 50. 51. 52. 53. 54. 55. 56. 57. 58. 59.
60.
61. 62. 63. 64. 64 65. 66. 67. 68. 69. 70. 71. 72. 73. 74. 75. 76. 77. 78. 79. 80. 81. 82.
83. 84. 85. 86. 87. 88. 89. 89 90. 91. 92. 93. 94. 95. 96. 97. 98. 99. 100. 101. 102. 103. 104. 105. 106. 107. 108. 109. 110. 111. 112. 113. 114. 115.
116. 117. 118. 119. 120. 121. 122.
1 22
123. 124. 125. 126. 127. 128. 129. 130. 131. 132. 133. 134. 135. 136. 137. 138. 139. 140. 141. 142. 143. 144. 145. 146.
147. 148. 149. 150. 151. 152.