Miswaak ahmiat n fazeelat

Page 1

‫‪MERITEHREER786@GMAIL.COM‬‬ ‫‪1‬‬

‫مسواک کی اہمیت وفضیلت احادیث کی‬ ‫( ‪)۴‬‬ ‫میں‬ ‫روشنی‬ ‫مسواک انسان کی فصاحت بڑھاتی ہے۔‬ ‫‪”․․․:۱۴‬عن أبی ھریرة رضی ہللا عنہ مرفوعا ً ‪ :‬السواک یزید الرجل فصاحة۔ رواہ العقیلی فی الضعفاء و‬ ‫ابن عدی والخطیب فی الجامع کما فی الکنز ( ‪۵‬۔‪ )۵۵‬برقم (‪)۴۵۵۵‬‬

‫ترجمہ‪ ”․․․:‬حضرت ابو ہر یر ہ رضی ہللا عنہ کی مر فو ع رو ایت ہے کہ مسو اک آد می کی‬ ‫فصا حت کو بڑ ھا تی ہے۔ مسواک کی وجہ سے زبان کی صفائی حاصل ہوتی ہے‪ ،‬گندگی اور‬ ‫رطوبت فاسدہ کا اخراج ہوتا ہے اور تمام رگوں کی حرکت طبعیہ اعتدال پر قائم رہتی ہے جس‬ ‫سے‬

‫فصاحت‬

‫لسانی‬

‫کو‬

‫قوت‬

‫اور‬

‫طاقت‬

‫ملتی‬

‫ہے“۔‬

‫مسواک قوت حافظہ کو بڑھاتی ہے‬ ‫‪”․․․:۱۴‬عن علی رضی ہللا عنہ قال‪ :‬السواک یزید فی الحفظ ویذھب البلؽم“۔ (اتحاؾ السادة ص ۔ ‪)۵۱۳‬‬

‫ترجمہ‪ ”․․․:‬حضرت علی رضی ہللا عنہ سے منقول ہے کہ مسواک قوت حافظہ کو بڑھاتی ہے‬ ‫اور بلؽم کو دور کرتی ہے“۔ متعدد روایات و آثار میں مسواک کے بکثرت فوائد و تاثیر کا ذکر‬ ‫ہے„ ان میں قوت حافظہ کا اضافہ ہونا بھی ہے‪ ،‬حکیم ترمذی نے بھی نوادر االصول میں ذکر‬ ‫کیا ہے کہ مسواک قوت حافظہ کو بڑھاتی ہے‪ ،‬حضرت ابن عباس رضی ہللا عنھما کی وہ‬ ‫روایت جس میں مسواک کے دس فوائد کا ذکر ہے„ ان میں سے ایک بلؽم کو دور کرنا بھی ہے‬ ‫اور طبی اعتبار سے بلؽم حافظہ کے لئے نقصان دہ ہے‪ٰ ،‬لہذا بلؽم کا قطع کرنا قوت حفظ کا‬ ‫باعث ہو گا۔ حضرت ابراھیم نخعی ر حمة ہللا علیہ جو مشہور جلیل القدر تابعی ہیں اور حضرت‬ ‫امام اعظم ابو حنیفہ‬

‫کے خاص اساتذہ میں سے ہیں„ ان کے متعلق منقول ہے کہ وہ جو کچھ‬


‫‪MERITEHREER786@GMAIL.COM‬‬ ‫‪ 2‬پڑھتے تھے سب بھول جاتے تھے ‪ ،‬ایک رات انہوں نے حضور صلی ہللا علیہ وسلم کو خواب‬ ‫میں دیکھا تو عرض کیا یا رسول ہللا ! جو پڑھتا ہوں بھول جاتا ہوں„ یا د نہیں رہتا۔آپ نے فرمایا‬ ‫ان چیزوں کی پابندی کرو‪ :‬کم کھاؤ ‪ ،‬کم سوؤ‪ ،‬قرآن پاک کی تالوت کثرت سے کرو‪ ،‬کثرت سے‬ ‫نماز پڑھو‪ ،‬ہر نماز کے واسطے نیا وضو کرو‪ ،‬اور ہر وضو میں مسواک کرو۔ ابراھیم نخعی کا‬ ‫بیان ہے کہ جب میں نیند سے بیدار ہوا اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی اس وصیت پر‬ ‫عمل کیا تو میں تھوڑی ہی مدت میں لوگوں کا پیشوا بن گیا۔ ( صالة مسعودی ص‪ )۴۰۱‬مسواک‬ ‫باعث شفاء ہے‬ ‫‪”․․․:۱۵‬عن عائشة رضی ہللا عنہا مرفوعا ً ‪ :‬السواک شفاء من کل داء إالالسام ‪،‬والسام الموت“ ۔ ( رواہ‬ ‫الدیلمی کما فی الکنز‪۵‬۔‪ ،۵۵‬برقم (‪)۴۵۵۵‬‬

‫ترجمہ‪ ”․․․:‬حضرت عائشہ رضی ہللا عنہا سے مرفوعا ً منقول ہے کہ مسواک موت کے سوا‬ ‫ہر بیماری کے لئے شفاء ہے“۔ جب انسان کامنہ بد بو دار ہو جاتا ہے‪ ،‬تو جو لقمہ وہ چباتا ہے‬ ‫لقمہ کے ساتھ بدبو اور فاسد مادہ شامل ہو جا تا ہے ۔ جب وہ لقمہ اندر جاتا ہے تو طرح طرح‬ ‫کی بیماریاں پیدا کرتا ہے ۔ جب منہ صاؾ اور پاکیزہ ہوتا ہے تو یہ صورت نہیں ہوتی اور آدمی‬ ‫کئی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے ‪،‬تو معلوم ہوا کہ مسواک منہ کی پاکیزگی اور صفائی کا‬ ‫ذریعہ اور سبب ہونے کے ساتھ سا تھ انسان کو کئی خطرناک بیماریوں سے بھی بچاتی ہے۔‬ ‫سنت‬

‫مسواک‬

‫کی‬

‫برکت‬

‫سے‬

‫میدان‬

‫جنگ‬

‫میں‬

‫کامیابی‬

‫حضرت عبدہللا بن مبارک مروزی رحمة ہللا علیہ نے اپنی زندگی کے تین حصے کئے تھے۔‬ ‫ایک سال حج کو جاتے اور ایک سال ؼزوہ میں تشریؾ لیجاتے ‪ ،‬اور ایک سال علم دین کا‬ ‫درس دیتے تھے‪ ،‬ایک مرتبہ ؼزوہ میں تشریؾ لے گئے‪ ،‬وہاں کفار کا قلعہ فتح نہیں ہو رہا تھا‬ ‫تو آپ رات کو اس فکر میں سو گئے‪ ،‬خواب میں دیکھا کہ حضور اقدس صلی ہللا علیہ وسلم‬ ‫فرما رہے ہیں ” اے عبدہللا کس فکر میں ہو“ عرض کیا‪ :‬یا رسول ہللا! یہ قلعہ فتح نہیں ہو رہا‬


‫‪MERITEHREER786@GMAIL.COM‬‬ ‫‪ 3‬ہے„ اس فکر میں ہوں۔ رسو ل ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ وضو مسواک کے ساتھ کیا‬ ‫کرو‪ ،‬عبدہللا بن مبارک‬

‫خواب سے بیدار ہوئے‪ ،‬مسواک کے ساتھ وضو کیا اور نمازیوں کو‬

‫بھی مسو اک کاحکم دیا ‪ ،‬قلعہ کے نگرانو ں نے قلعہ کے اوپر سے ؼازیوں کو مسواک کرتے‬ ‫ٰ‬ ‫تعالی نے ان کے دلوں میں ایک خوؾ ڈال دیا‪ ،‬وہ نیچے گئے اور قلعہ کے‬ ‫دیکھا ‪ ،‬تو ہللا‬ ‫سرداروں سے کہا کہ یہ فوج جو آئی ہے یہ لوگ آدم خور معلوم ہوتے ہیں‪ ،‬دانتوں کو تیز کر‬ ‫ٰ‬ ‫تعالی نے یہ دہشت ان کے دلوں میں بٹھا دی اور‬ ‫رہے ہیں تاکہ ہم پر فتح پاکر ہمیں کھائیں‪ ،‬ہللا‬ ‫مسلمانوں کے پاس قاصد بھیجا کہ تم مال چاہتے ہو یا جان ؟ عبدہللا بن مبارک‬

‫نے فرمایا‪ :‬نہ‬

‫مال چاہیے نہ جان‪ ،‬تم سب اسالم قبول کر لو تو چھٹکارہ پا لو گے‪ ،‬اس سنت کی برکت سے وہ‬ ‫سب مسلمان ہو گئے۔“ (فضائل مسواک) دیکھئے ایک سنت کے ترک کرنے سے قلعہ فتح نہیں‬ ‫ہورہا تھا۔ ہللا کی مدد اور نصرت رک گئی تھی ‪ ،‬آج ہم نہ معلوم کتنے فرائض و سنت کو‬ ‫چھوڑے ہوئے ہیں‪ ،‬ہماری مدد اور نصرت کیسے ہو گی؟ ہماری فتح اور کامیابی حضور اقدس‬ ‫صلی ہللا علیہ وسلم کے پیارے طریقوں اور سنتوں میں ہے‪ ،‬اگر ہم چاہتے ہیں کہ ملت اسالمیہ‬ ‫کی کھوئی ہوئی شوکت و ؼلبہ بحال ہو تو اس کے لئے ہمیں آپ کی ایک ایک سنت کو اپنانا ہو‬ ‫گا۔‬ ‫مسو‬

‫اک‬

‫کی‬

‫برکت‬

‫شیخ احمد بن محمو د الدیب فرما تے ہیں کہ میر ی مال قات ایک صا حب سے ہو ئی ‪،‬انہو ں بتا‬ ‫یا کہ وہ پہلے عیسا ئی تھے ‪ ،‬اب مسلما ن ہو گئے ہیں ‪ ،‬میں نے ان سے پو چھا ‪ :‬آ پ مسلما ن‬ ‫کیسے ہو ئے ! انہو ں نے بتا یا ‪ :‬میں دانتو ں اور مسو ڑھوں کے خطر نا ک اور ال عال ج مر‬ ‫ض میں مبتال تھا ‪ ،‬بہت سے ڈاکٹروں سے عال ج کر ا تے کر اتے تھک چکا تھا ‪ ،‬کسی کے‬ ‫عال ج سے افا قہ نہ ہو ا۔ آ خر امر یکا میں بڑ ے بڑ ے ڈاکٹرو ں کا بور ڈ بیٹھا ‪ ،‬میں چونکہ‬ ‫امریکہ کا معز ز شہری تھا ‪،‬اس لئے انہو ں نے بہت تو جہ سے میر ا معا ئنہ کیا ‪ ،‬پھر ایک‬ ‫نسخہ تجو یز کیا ‪ ،‬اس نسخہ کے مطا بق میں نے دوائیں خر ید یں اور گھر کی طرؾ رو انہ ہو‬


‫‪MERITEHREER786@GMAIL.COM‬‬ ‫‪ 4‬ا ‪ ،‬راستہ میں ایک مسلما ن دو ست اپنی گا ڑی میں مال ‪ ،‬ہم دو نو ں نے گا ڑیا ں رو ک لیں ۔‬ ‫اتر کر ایک دوسر ے سے ملے ‪ ،‬اس نے بتا یا کہ میر ے کچھ دوست آ ئے ہو ئے ہیں„ آ ئیے آ‬ ‫پ کو ان سے ملو ا تا ہو ں ‪ ،‬اس کے دوستو ں کا تعلق تبلیؽی جما عت سے تھا„ وہ تبلیػ کی ؼر‬ ‫ض سے آ ئے تھے ۔ میں ان سے مال ‪ ،‬اتنے میں ان سب نے لکڑ یا ں نکا ل لیں اور ان کو‬ ‫دانتو ں پر ملنے لگے ‪ ،‬پھر انہوں نے اپنے ہا تھ منہ دھو ئے اور اپنی عبا دت میں مصروؾ ہو‬ ‫گئے ۔ جب وہ فارغ ہو ئے تو میں نے ان سے لکڑ یو ں کے بارے میں پو چھا ‪ ،‬انہو ں نے بتا‬ ‫یا ۔ یہ مسواک ہے ۔ انہو ں نے اس کے فا ئد ے گنو ائے ‪ ،‬ایک مسو اک مجھے بھی دی ‪،‬‬ ‫استعما ل کر نے کا طر یقہ بتایا ‪ ،‬میر ادل ان کی طر ؾ کھینچنے لگا ‪ ،‬میں نے ان کے سا تھ‬ ‫کچھ وقت گذ ار نے کا فیصلہ کیا ‪ ،‬میں ان کے سا تھ مسو اک کرتار ہا‪ ،‬اس طرح آ ٹھ دن گذر‬ ‫گئے ‪ ،‬آ ٹھ دن بعد میں نے محسوس کیا کہ میر ے مر ض میں بہت حدتک کمی واقع ہو چکی‬ ‫ہے ‪ ،‬میں حیر ان ہو ئے بؽیر نہ رہ سکا„ پھر میں نے ان ڈاکٹر حضرات سے مال قات کی„ اپنے‬ ‫دانت انہیں دکھائے„ وہ بھی بہت حیر ان ہو ئے ‪،‬انہو ں نے خیا ل کیا کہ یہ ان دو ا ٴو ں کے‬ ‫ذریعہ ہو اہے جو انہو ں نے نسخے میں لکھی تھیں ‪ ،‬لیکن جب میں نے وہ تما م دوائیں نکا ل‬ ‫کر ان کے سا منے ر کھیں اور بتا یا کہ میں نے انہیں قطعا استعما ل نہیں کیا تو وہ اور زیا دہ‬ ‫حیر ان ہو ئے„ تب میں نے مسو اک انہیں دکھا ئی اور اس کے بار ے میں بتا یا ‪ ،‬اس کے بعد‬ ‫انہو ں نے مسواک پر تحقیقا ت شر وع کیں ‪ ،‬آ خر انہو ں نے یہ بات تسلیم کی کہ دانتو ں کے‬ ‫لئے جو فا ئد ے مسو اک کر نے میں ہیں وہ دو ٴاوں میں نہیں ۔‬ ‫نماز جمعہ اور مسواک‬ ‫‪ ” ․․․:۱۱‬عن ابن عباس رضی ہللا عنہ قال‪ :‬قال رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم ‪ :‬إن ھذا یوم عید جعلہ ہللا‬ ‫للمسلمین ‪ ،‬فمن جاء إلی الجمعة فلیؽتسل‪ ،‬وإن کان طیب فلیمس منہ ‪ ،‬وعلیکم بالسواک“۔ ( اخرجہ ابن ماجة „‬ ‫ص۔‪)۵۵‬‬


‫‪MERITEHREER786@GMAIL.COM‬‬ ‫‪ 5‬ترجمہ‪ ”․․․:‬حضرت عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا‬ ‫ٰ‬ ‫تعالی نے اس کو‬ ‫علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‪ :‬یہ عید کا دن ہے (یعنی جمعہ کا دن) ہللا‬ ‫مسلمانوں کے لئے مقرر کیا ہے ‪ ،‬جو کوئی جمعہ کے لئے آئے وہ ؼسل کرے‪ ،‬اگر خوشبو ہو‬ ‫تو استعمال کرے اور تمہارے اوپر مسواک الزم ہے“۔‬ ‫‪ ”․․․:۱۵‬عن عبدہللا بن عمر و بن حلحلة و رافع بن خدیج رضی ہللا عنہما قاال‪ :‬قال رسول ہللا صلی ہللا علیہ‬ ‫وسلم ‪ :‬ؼسل یوم الجمعة واجب علی کل محتلم‪ ،‬والسواک“۔ االصابة(‪۴‬۔‪)۵۱۴‬‬

‫ترجمہ‪ ”․․․:‬حضرت عبدہللا بن عمرو بن حلحلہ اور رافع بن خدیج رضی ہللا عنہما سے منقول‬ ‫ہے کہ رسو ل ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‪:‬کہ جمعہ کے دن ؼسل کرنا اور مسواک‬ ‫کرنا ہر بالػ پر الزم ہے“۔‬ ‫‪”․․․:۱۱‬عن أبی سعید رضی ہللا عنہ قال‪ :‬أشہد علی رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم قال‪ :‬الؽسل یوم الجمعة‬ ‫واجب علی کل محتلم ‪ ،‬وأن یستن وأن یمس طیبا إن وجد“۔ (اخر جہ احمد „ ‪۵‬۔ ‪)۵۰‬‬

‫ترجمہ‪ ”․․․․:‬حضرت ابو سعیدفرماتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ‬ ‫وسلم نے ارشاد فرمایا‪ :‬ہر بالػ پر جمعہ کے دن ؼسل واجب ہے اور یہ کہ مسواک کرے اور‬ ‫خوشبو لگائے اگر میسر ہے“۔‬ ‫‪ ”․․․:۱۵‬عن أبی ھریرة رضی ہللا عنہ أن رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم قال‪ :‬فی جمعة من الجمع ‪ :‬معاشر‬ ‫المسلمین! إن ھذا یوم جعلہ ہللا لکم عیداً فاؼتسلوا ‪ ،‬وعلیکم بالسواک“۔ رواہ الطبرانی فی الصؽیر (ص۔ ‪)۵۴‬‬

‫ترجمہ‪ ”․․․․:‬حضرت ابو ہریرة رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ‬ ‫وسلم نے کسی جمعہ میں ارشاد فرمایا‪ :‬مسلمانوں ! ہللا تعالی ٰ​ٰ نے تمہارے لئے اس دن کو‬ ‫بطور عید کے مقرر کیا ہے ‪ ،‬پس ؼسل کرو اور تمہارے ذمہ مسواک الزم ہے“۔ حضرت‬ ‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ ک ی روایت جو شرح معانی اآلثار میں ہے‪ ،‬اس میں یہ ہے کہ آپ صلی‬


‫‪MERITEHREER786@GMAIL.COM‬‬ ‫‪ 6‬ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا‪ :‬جو جمعہ کے دن ؼسل کرتا ہے ‪ ،‬مسواک کرتا ہے‪ ،‬اچھے‬ ‫کپڑے پہنتا ہے‪ ،‬خوشبو لگاتا ہے ‪ ،‬پھر مسجد آتا ہے اور سالم کرتا ہے اور لوگوں کی گردنوں‬ ‫کو نہیں پھالنگتا ‪،‬اور نماز پڑھتا ہے اور جب امام نکلتا ہے خطبہ کیلئے تو خاموش ہو جاتا ہے‪،‬‬ ‫تو اس کے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک تمام گناہ( صؽیرہ )معاؾ ہو جاتے ہیں۔ ان تمام‬ ‫روایات کا حاصل یہ ہے کہ جمعہ کے دن چونکہ مسلمانوں کا اجتماع ہوتا ہے تو خصوصیت‬ ‫سے مسواک کا اہتمام کرنا چاہیے„ تاکہ کسی کو تکلیؾ نہ ہو ‪ ،‬مگر افسوس آج ہم اتنی عظیم‬ ‫سنت کو بھال چکے ہیں ‪،‬اچ ھے کپڑے زیب تن کرنے کا تو اہتمام ہوتا ہے مگر اس عظیم سنت‬ ‫اہتمام‬

‫کا‬

‫ہوتا۔‬

‫نہیں‬

‫روزہ دار کے لئے مسواک‬ ‫‪”․․․:۱۴‬عن عائشة رضی ہللا عنہا قالت‪ :‬قال رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم ‪ :‬من خیر خصال الصائم‬ ‫السواک“۔ ( اخرجہ ابن ماجة „ ص ۔ ‪)۵۴‬‬

‫ترجمہ‪ ”․․․:‬حضرت عائشہ رضی ہللا عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے‬ ‫ارشاد فرمایا کہ روزہ دار کی اچھی صفت مسواک کرنا ہے“۔‬ ‫‪ ”․․․:۱۳‬عن عامر بن ربیعة رضی ہللا عنہ قال‪ :‬ما أحصی أوقال‪ :‬ما أکثر مارأیت رسول ہللا صلی ہللا علیہ‬ ‫وسلم یستاک وھو صائم“۔ (اخرجہ البخاری معلقا „‪۴‬۔‪)۴۵۳‬‬

‫ترجمہ‪ ”․․․․:‬حضرت عامر بن ربیعہ رضی ہللا عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں‬ ‫شمار نہیں کر سکتا ‪،‬یا یہ فرمایا کہ کثرت کے ساتھ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم روزہ کی‬ ‫حالت‬

‫میں‬

‫مسواک‬

‫روزہ کی حالت میں ہر وقت مسواک کی اجازت‬

‫کیا‬

‫کرتے‬

‫تھے“۔‬


‫‪MERITEHREER786@GMAIL.COM‬‬ ‫‪7‬‬

‫‪ ”․․․:۵۰‬عن عبدالرحمن بن ؼنم قال‪ :‬سألت معاذ بن جبل‪ :‬أتسوک وآنا صائم ؟ قال ‪ :‬نعم‪ ،‬قلت‪ :‬أی النہار‬ ‫أتسوک ؟ قال‪ :‬أی النہار شئت ؼدوة أو عشیة ‪ ،‬قلت‪ :‬إن الناس یکرھونہ عشیة ویقولون‪ :‬إن رسول ہللا صلی‬ ‫ہللا علیہ وسلم قال‪ :‬لخلوؾ الصائم أطیب عند ہللا من ریح المسک فقال‪ :‬سبحان ہللا ! لقد أمرھم بالسواک وھو‬ ‫یعلم أنہ البد أن یکون بفم الصائم خلوؾ وإن استاک ‪،‬و ماکان الذی یأمرھم أن ینتنوا أفواھم عمداً ما فی ذلک‬ ‫شی بل فیہ شراالمن ابتلی ببالء الیجد منہ بد“۔ (نصب الرایة „ ‪۴‬۔ ‪)۱۵۳‬‬ ‫من خیر ٴ‬

‫ترجمہ‪ ”․․․:‬حضرت عبدالرحمن بن ؼنم سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت معاذ بن جبل‬ ‫رضی ہللا عنہ سے پوچھا ‪،‬کیا میں روزے کی حالت میں مسواک کر سکتا ہوں؟ فرمایا جی ہاں‪،‬‬ ‫میں نے عرض کیا‪ ،‬کس وقت ؟فرمایا دن کے کسی بھی وقت صبح ہو یا شام ‪ ،‬میں نے کہا لوگ‬ ‫شام کے وقت مسواک کرنے کونا پسند کرتے ہیں اور بطور دلیل کے کہتے ہیں‪ ،‬کہ رسول ہللا‬ ‫صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا روزے دار کے منہ کی خوشبو ہللا کے یہاں مشک سے زیادہ‬ ‫پاکیزہ ہے ‪ ،‬انہوں نے فرمایا سبحان ہللا ! نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے مسواک کا حکم دیا‬ ‫اور وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ روزے دار کے منہ میں خوشبو ضرور رہتی ہے اگرچہ‬ ‫مسواک کرے‪ ،‬اور اس بات کا حکم نہیں دیتے تھے کہ قصداً منہ کو بدبودار رکھے‪ ،‬اس میں‬ ‫کوئی بھالئی نہیں ہے‪ ،‬بلکہ اس میں قباحت ہے مگر یہ کہ آدمی کسی مصیبت میں مبتال ہو اور‬ ‫اس کے سوا کوئی چارہ نہ ہو تو اور بات ہے“۔‬ ‫‪”․․․:۵۴‬عن ابن عمر رضی ہللا عنہ قال‪ :‬کان رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم یستاک آخر النہار وھو الصائم“‬ ‫۔ (اخرجہ الدارمی „‪۴‬۔‪)۴۱۴‬‬

‫ترجمہ‪ ”․․․:‬حضرت ابن عمر رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‬ ‫دن کے آخری حصہ میں مسواک کیا کرتے تھے اور وہ روزے سے ہوتے تھے“۔ ان روایات‬ ‫مبارکہ سے یہ مسئلہ معلوم ہوا کہ روزے کی حالت میں کسی بھی وقت مسواک کرسکتے ہیں‬ ‫‪،‬روزے دار کے منہ کی بو جو ہللا کے یہاں مشک سے زیادہ محبوب ہے یہ دراصل وہ بو ہے‬


‫‪MERITEHREER786@GMAIL.COM‬‬ ‫‪ 8‬جو معدہ اور آنتوں کے خالی ہونے کی وجہ سے آتی ہے ‪ ،‬مسواک سے وہ زائل نہیں ہوتی۔ ان‬ ‫روایا ت کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ آدمی مسواک چھوڑ دے اور منہ کو گندہ رکھے تاکہ بو آنے‬ ‫لگے۔ ٰلہذا روزے کی حالت میں کسی بھی وقت مسواک کرنا نہ صرؾ یہ کہ جائز ہے بلکہ‬ ‫ہے۔‬

‫مسنون‬ ‫(جاری ہے)‬ ‫اشاعت ‪ ۴۰۰۴‬ماہنامہ بینات ‪ ,‬صفر‪۴۱۴۳‬ہ فروری‪۴۰۰۴‬ء‪ ,‬جلد ‪ ,17‬شمارہ ‪2‬‬

‫؟‬


Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.