MERITEHREER786@GMAIL.COM 1
مسواک کی اہمیت وفضیلت احادیث کی ( )۴ میں روشنی مسواک انسان کی فصاحت بڑھاتی ہے۔ ”․․․:۱۴عن أبی ھریرة رضی ہللا عنہ مرفوعا ً :السواک یزید الرجل فصاحة۔ رواہ العقیلی فی الضعفاء و ابن عدی والخطیب فی الجامع کما فی الکنز ( ۵۔ )۵۵برقم ()۴۵۵۵
ترجمہ ”․․․:حضرت ابو ہر یر ہ رضی ہللا عنہ کی مر فو ع رو ایت ہے کہ مسو اک آد می کی فصا حت کو بڑ ھا تی ہے۔ مسواک کی وجہ سے زبان کی صفائی حاصل ہوتی ہے ،گندگی اور رطوبت فاسدہ کا اخراج ہوتا ہے اور تمام رگوں کی حرکت طبعیہ اعتدال پر قائم رہتی ہے جس سے
فصاحت
لسانی
کو
قوت
اور
طاقت
ملتی
ہے“۔
مسواک قوت حافظہ کو بڑھاتی ہے ”․․․:۱۴عن علی رضی ہللا عنہ قال :السواک یزید فی الحفظ ویذھب البلؽم“۔ (اتحاؾ السادة ص ۔ )۵۱۳
ترجمہ ”․․․:حضرت علی رضی ہللا عنہ سے منقول ہے کہ مسواک قوت حافظہ کو بڑھاتی ہے اور بلؽم کو دور کرتی ہے“۔ متعدد روایات و آثار میں مسواک کے بکثرت فوائد و تاثیر کا ذکر ہے„ ان میں قوت حافظہ کا اضافہ ہونا بھی ہے ،حکیم ترمذی نے بھی نوادر االصول میں ذکر کیا ہے کہ مسواک قوت حافظہ کو بڑھاتی ہے ،حضرت ابن عباس رضی ہللا عنھما کی وہ روایت جس میں مسواک کے دس فوائد کا ذکر ہے„ ان میں سے ایک بلؽم کو دور کرنا بھی ہے اور طبی اعتبار سے بلؽم حافظہ کے لئے نقصان دہ ہےٰ ،لہذا بلؽم کا قطع کرنا قوت حفظ کا باعث ہو گا۔ حضرت ابراھیم نخعی ر حمة ہللا علیہ جو مشہور جلیل القدر تابعی ہیں اور حضرت امام اعظم ابو حنیفہ
کے خاص اساتذہ میں سے ہیں„ ان کے متعلق منقول ہے کہ وہ جو کچھ
MERITEHREER786@GMAIL.COM 2پڑھتے تھے سب بھول جاتے تھے ،ایک رات انہوں نے حضور صلی ہللا علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو عرض کیا یا رسول ہللا ! جو پڑھتا ہوں بھول جاتا ہوں„ یا د نہیں رہتا۔آپ نے فرمایا ان چیزوں کی پابندی کرو :کم کھاؤ ،کم سوؤ ،قرآن پاک کی تالوت کثرت سے کرو ،کثرت سے نماز پڑھو ،ہر نماز کے واسطے نیا وضو کرو ،اور ہر وضو میں مسواک کرو۔ ابراھیم نخعی کا بیان ہے کہ جب میں نیند سے بیدار ہوا اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی اس وصیت پر عمل کیا تو میں تھوڑی ہی مدت میں لوگوں کا پیشوا بن گیا۔ ( صالة مسعودی ص )۴۰۱مسواک باعث شفاء ہے ”․․․:۱۵عن عائشة رضی ہللا عنہا مرفوعا ً :السواک شفاء من کل داء إالالسام ،والسام الموت“ ۔ ( رواہ الدیلمی کما فی الکنز۵۔ ،۵۵برقم ()۴۵۵۵
ترجمہ ”․․․:حضرت عائشہ رضی ہللا عنہا سے مرفوعا ً منقول ہے کہ مسواک موت کے سوا ہر بیماری کے لئے شفاء ہے“۔ جب انسان کامنہ بد بو دار ہو جاتا ہے ،تو جو لقمہ وہ چباتا ہے لقمہ کے ساتھ بدبو اور فاسد مادہ شامل ہو جا تا ہے ۔ جب وہ لقمہ اندر جاتا ہے تو طرح طرح کی بیماریاں پیدا کرتا ہے ۔ جب منہ صاؾ اور پاکیزہ ہوتا ہے تو یہ صورت نہیں ہوتی اور آدمی کئی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے ،تو معلوم ہوا کہ مسواک منہ کی پاکیزگی اور صفائی کا ذریعہ اور سبب ہونے کے ساتھ سا تھ انسان کو کئی خطرناک بیماریوں سے بھی بچاتی ہے۔ سنت
مسواک
کی
برکت
سے
میدان
جنگ
میں
کامیابی
حضرت عبدہللا بن مبارک مروزی رحمة ہللا علیہ نے اپنی زندگی کے تین حصے کئے تھے۔ ایک سال حج کو جاتے اور ایک سال ؼزوہ میں تشریؾ لیجاتے ،اور ایک سال علم دین کا درس دیتے تھے ،ایک مرتبہ ؼزوہ میں تشریؾ لے گئے ،وہاں کفار کا قلعہ فتح نہیں ہو رہا تھا تو آپ رات کو اس فکر میں سو گئے ،خواب میں دیکھا کہ حضور اقدس صلی ہللا علیہ وسلم فرما رہے ہیں ” اے عبدہللا کس فکر میں ہو“ عرض کیا :یا رسول ہللا! یہ قلعہ فتح نہیں ہو رہا
MERITEHREER786@GMAIL.COM 3ہے„ اس فکر میں ہوں۔ رسو ل ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ وضو مسواک کے ساتھ کیا کرو ،عبدہللا بن مبارک
خواب سے بیدار ہوئے ،مسواک کے ساتھ وضو کیا اور نمازیوں کو
بھی مسو اک کاحکم دیا ،قلعہ کے نگرانو ں نے قلعہ کے اوپر سے ؼازیوں کو مسواک کرتے ٰ تعالی نے ان کے دلوں میں ایک خوؾ ڈال دیا ،وہ نیچے گئے اور قلعہ کے دیکھا ،تو ہللا سرداروں سے کہا کہ یہ فوج جو آئی ہے یہ لوگ آدم خور معلوم ہوتے ہیں ،دانتوں کو تیز کر ٰ تعالی نے یہ دہشت ان کے دلوں میں بٹھا دی اور رہے ہیں تاکہ ہم پر فتح پاکر ہمیں کھائیں ،ہللا مسلمانوں کے پاس قاصد بھیجا کہ تم مال چاہتے ہو یا جان ؟ عبدہللا بن مبارک
نے فرمایا :نہ
مال چاہیے نہ جان ،تم سب اسالم قبول کر لو تو چھٹکارہ پا لو گے ،اس سنت کی برکت سے وہ سب مسلمان ہو گئے۔“ (فضائل مسواک) دیکھئے ایک سنت کے ترک کرنے سے قلعہ فتح نہیں ہورہا تھا۔ ہللا کی مدد اور نصرت رک گئی تھی ،آج ہم نہ معلوم کتنے فرائض و سنت کو چھوڑے ہوئے ہیں ،ہماری مدد اور نصرت کیسے ہو گی؟ ہماری فتح اور کامیابی حضور اقدس صلی ہللا علیہ وسلم کے پیارے طریقوں اور سنتوں میں ہے ،اگر ہم چاہتے ہیں کہ ملت اسالمیہ کی کھوئی ہوئی شوکت و ؼلبہ بحال ہو تو اس کے لئے ہمیں آپ کی ایک ایک سنت کو اپنانا ہو گا۔ مسو
اک
کی
برکت
شیخ احمد بن محمو د الدیب فرما تے ہیں کہ میر ی مال قات ایک صا حب سے ہو ئی ،انہو ں بتا یا کہ وہ پہلے عیسا ئی تھے ،اب مسلما ن ہو گئے ہیں ،میں نے ان سے پو چھا :آ پ مسلما ن کیسے ہو ئے ! انہو ں نے بتا یا :میں دانتو ں اور مسو ڑھوں کے خطر نا ک اور ال عال ج مر ض میں مبتال تھا ،بہت سے ڈاکٹروں سے عال ج کر ا تے کر اتے تھک چکا تھا ،کسی کے عال ج سے افا قہ نہ ہو ا۔ آ خر امر یکا میں بڑ ے بڑ ے ڈاکٹرو ں کا بور ڈ بیٹھا ،میں چونکہ امریکہ کا معز ز شہری تھا ،اس لئے انہو ں نے بہت تو جہ سے میر ا معا ئنہ کیا ،پھر ایک نسخہ تجو یز کیا ،اس نسخہ کے مطا بق میں نے دوائیں خر ید یں اور گھر کی طرؾ رو انہ ہو
MERITEHREER786@GMAIL.COM 4ا ،راستہ میں ایک مسلما ن دو ست اپنی گا ڑی میں مال ،ہم دو نو ں نے گا ڑیا ں رو ک لیں ۔ اتر کر ایک دوسر ے سے ملے ،اس نے بتا یا کہ میر ے کچھ دوست آ ئے ہو ئے ہیں„ آ ئیے آ پ کو ان سے ملو ا تا ہو ں ،اس کے دوستو ں کا تعلق تبلیؽی جما عت سے تھا„ وہ تبلیػ کی ؼر ض سے آ ئے تھے ۔ میں ان سے مال ،اتنے میں ان سب نے لکڑ یا ں نکا ل لیں اور ان کو دانتو ں پر ملنے لگے ،پھر انہوں نے اپنے ہا تھ منہ دھو ئے اور اپنی عبا دت میں مصروؾ ہو گئے ۔ جب وہ فارغ ہو ئے تو میں نے ان سے لکڑ یو ں کے بارے میں پو چھا ،انہو ں نے بتا یا ۔ یہ مسواک ہے ۔ انہو ں نے اس کے فا ئد ے گنو ائے ،ایک مسو اک مجھے بھی دی ، استعما ل کر نے کا طر یقہ بتایا ،میر ادل ان کی طر ؾ کھینچنے لگا ،میں نے ان کے سا تھ کچھ وقت گذ ار نے کا فیصلہ کیا ،میں ان کے سا تھ مسو اک کرتار ہا ،اس طرح آ ٹھ دن گذر گئے ،آ ٹھ دن بعد میں نے محسوس کیا کہ میر ے مر ض میں بہت حدتک کمی واقع ہو چکی ہے ،میں حیر ان ہو ئے بؽیر نہ رہ سکا„ پھر میں نے ان ڈاکٹر حضرات سے مال قات کی„ اپنے دانت انہیں دکھائے„ وہ بھی بہت حیر ان ہو ئے ،انہو ں نے خیا ل کیا کہ یہ ان دو ا ٴو ں کے ذریعہ ہو اہے جو انہو ں نے نسخے میں لکھی تھیں ،لیکن جب میں نے وہ تما م دوائیں نکا ل کر ان کے سا منے ر کھیں اور بتا یا کہ میں نے انہیں قطعا استعما ل نہیں کیا تو وہ اور زیا دہ حیر ان ہو ئے„ تب میں نے مسو اک انہیں دکھا ئی اور اس کے بار ے میں بتا یا ،اس کے بعد انہو ں نے مسواک پر تحقیقا ت شر وع کیں ،آ خر انہو ں نے یہ بات تسلیم کی کہ دانتو ں کے لئے جو فا ئد ے مسو اک کر نے میں ہیں وہ دو ٴاوں میں نہیں ۔ نماز جمعہ اور مسواک ” ․․․:۱۱عن ابن عباس رضی ہللا عنہ قال :قال رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم :إن ھذا یوم عید جعلہ ہللا للمسلمین ،فمن جاء إلی الجمعة فلیؽتسل ،وإن کان طیب فلیمس منہ ،وعلیکم بالسواک“۔ ( اخرجہ ابن ماجة „ ص۔)۵۵
MERITEHREER786@GMAIL.COM 5ترجمہ ”․․․:حضرت عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا ٰ تعالی نے اس کو علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :یہ عید کا دن ہے (یعنی جمعہ کا دن) ہللا مسلمانوں کے لئے مقرر کیا ہے ،جو کوئی جمعہ کے لئے آئے وہ ؼسل کرے ،اگر خوشبو ہو تو استعمال کرے اور تمہارے اوپر مسواک الزم ہے“۔ ”․․․:۱۵عن عبدہللا بن عمر و بن حلحلة و رافع بن خدیج رضی ہللا عنہما قاال :قال رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم :ؼسل یوم الجمعة واجب علی کل محتلم ،والسواک“۔ االصابة(۴۔)۵۱۴
ترجمہ ”․․․:حضرت عبدہللا بن عمرو بن حلحلہ اور رافع بن خدیج رضی ہللا عنہما سے منقول ہے کہ رسو ل ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :کہ جمعہ کے دن ؼسل کرنا اور مسواک کرنا ہر بالػ پر الزم ہے“۔ ”․․․:۱۱عن أبی سعید رضی ہللا عنہ قال :أشہد علی رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم قال :الؽسل یوم الجمعة واجب علی کل محتلم ،وأن یستن وأن یمس طیبا إن وجد“۔ (اخر جہ احمد „ ۵۔ )۵۰
ترجمہ ”․․․․:حضرت ابو سعیدفرماتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :ہر بالػ پر جمعہ کے دن ؼسل واجب ہے اور یہ کہ مسواک کرے اور خوشبو لگائے اگر میسر ہے“۔ ”․․․:۱۵عن أبی ھریرة رضی ہللا عنہ أن رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم قال :فی جمعة من الجمع :معاشر المسلمین! إن ھذا یوم جعلہ ہللا لکم عیداً فاؼتسلوا ،وعلیکم بالسواک“۔ رواہ الطبرانی فی الصؽیر (ص۔ )۵۴
ترجمہ ”․․․․:حضرت ابو ہریرة رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے کسی جمعہ میں ارشاد فرمایا :مسلمانوں ! ہللا تعالی ٰٰ نے تمہارے لئے اس دن کو بطور عید کے مقرر کیا ہے ،پس ؼسل کرو اور تمہارے ذمہ مسواک الزم ہے“۔ حضرت ابوہریرہ رضی ہللا عنہ ک ی روایت جو شرح معانی اآلثار میں ہے ،اس میں یہ ہے کہ آپ صلی
MERITEHREER786@GMAIL.COM 6ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو جمعہ کے دن ؼسل کرتا ہے ،مسواک کرتا ہے ،اچھے کپڑے پہنتا ہے ،خوشبو لگاتا ہے ،پھر مسجد آتا ہے اور سالم کرتا ہے اور لوگوں کی گردنوں کو نہیں پھالنگتا ،اور نماز پڑھتا ہے اور جب امام نکلتا ہے خطبہ کیلئے تو خاموش ہو جاتا ہے، تو اس کے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک تمام گناہ( صؽیرہ )معاؾ ہو جاتے ہیں۔ ان تمام روایات کا حاصل یہ ہے کہ جمعہ کے دن چونکہ مسلمانوں کا اجتماع ہوتا ہے تو خصوصیت سے مسواک کا اہتمام کرنا چاہیے„ تاکہ کسی کو تکلیؾ نہ ہو ،مگر افسوس آج ہم اتنی عظیم سنت کو بھال چکے ہیں ،اچ ھے کپڑے زیب تن کرنے کا تو اہتمام ہوتا ہے مگر اس عظیم سنت اہتمام
کا
ہوتا۔
نہیں
روزہ دار کے لئے مسواک ”․․․:۱۴عن عائشة رضی ہللا عنہا قالت :قال رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم :من خیر خصال الصائم السواک“۔ ( اخرجہ ابن ماجة „ ص ۔ )۵۴
ترجمہ ”․․․:حضرت عائشہ رضی ہللا عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ روزہ دار کی اچھی صفت مسواک کرنا ہے“۔ ”․․․:۱۳عن عامر بن ربیعة رضی ہللا عنہ قال :ما أحصی أوقال :ما أکثر مارأیت رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم یستاک وھو صائم“۔ (اخرجہ البخاری معلقا „۴۔)۴۵۳
ترجمہ ”․․․․:حضرت عامر بن ربیعہ رضی ہللا عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں شمار نہیں کر سکتا ،یا یہ فرمایا کہ کثرت کے ساتھ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم روزہ کی حالت
میں
مسواک
روزہ کی حالت میں ہر وقت مسواک کی اجازت
کیا
کرتے
تھے“۔
MERITEHREER786@GMAIL.COM 7
”․․․:۵۰عن عبدالرحمن بن ؼنم قال :سألت معاذ بن جبل :أتسوک وآنا صائم ؟ قال :نعم ،قلت :أی النہار أتسوک ؟ قال :أی النہار شئت ؼدوة أو عشیة ،قلت :إن الناس یکرھونہ عشیة ویقولون :إن رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم قال :لخلوؾ الصائم أطیب عند ہللا من ریح المسک فقال :سبحان ہللا ! لقد أمرھم بالسواک وھو یعلم أنہ البد أن یکون بفم الصائم خلوؾ وإن استاک ،و ماکان الذی یأمرھم أن ینتنوا أفواھم عمداً ما فی ذلک شی بل فیہ شراالمن ابتلی ببالء الیجد منہ بد“۔ (نصب الرایة „ ۴۔ )۱۵۳ من خیر ٴ
ترجمہ ”․․․:حضرت عبدالرحمن بن ؼنم سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت معاذ بن جبل رضی ہللا عنہ سے پوچھا ،کیا میں روزے کی حالت میں مسواک کر سکتا ہوں؟ فرمایا جی ہاں، میں نے عرض کیا ،کس وقت ؟فرمایا دن کے کسی بھی وقت صبح ہو یا شام ،میں نے کہا لوگ شام کے وقت مسواک کرنے کونا پسند کرتے ہیں اور بطور دلیل کے کہتے ہیں ،کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا روزے دار کے منہ کی خوشبو ہللا کے یہاں مشک سے زیادہ پاکیزہ ہے ،انہوں نے فرمایا سبحان ہللا ! نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے مسواک کا حکم دیا اور وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ روزے دار کے منہ میں خوشبو ضرور رہتی ہے اگرچہ مسواک کرے ،اور اس بات کا حکم نہیں دیتے تھے کہ قصداً منہ کو بدبودار رکھے ،اس میں کوئی بھالئی نہیں ہے ،بلکہ اس میں قباحت ہے مگر یہ کہ آدمی کسی مصیبت میں مبتال ہو اور اس کے سوا کوئی چارہ نہ ہو تو اور بات ہے“۔ ”․․․:۵۴عن ابن عمر رضی ہللا عنہ قال :کان رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم یستاک آخر النہار وھو الصائم“ ۔ (اخرجہ الدارمی „۴۔)۴۱۴
ترجمہ ”․․․:حضرت ابن عمر رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم دن کے آخری حصہ میں مسواک کیا کرتے تھے اور وہ روزے سے ہوتے تھے“۔ ان روایات مبارکہ سے یہ مسئلہ معلوم ہوا کہ روزے کی حالت میں کسی بھی وقت مسواک کرسکتے ہیں ،روزے دار کے منہ کی بو جو ہللا کے یہاں مشک سے زیادہ محبوب ہے یہ دراصل وہ بو ہے
MERITEHREER786@GMAIL.COM 8جو معدہ اور آنتوں کے خالی ہونے کی وجہ سے آتی ہے ،مسواک سے وہ زائل نہیں ہوتی۔ ان روایا ت کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ آدمی مسواک چھوڑ دے اور منہ کو گندہ رکھے تاکہ بو آنے لگے۔ ٰلہذا روزے کی حالت میں کسی بھی وقت مسواک کرنا نہ صرؾ یہ کہ جائز ہے بلکہ ہے۔
مسنون (جاری ہے) اشاعت ۴۰۰۴ماہنامہ بینات ,صفر۴۱۴۳ہ فروری۴۰۰۴ء ,جلد ,17شمارہ 2
؟