Sharayee pardah

Page 1

‫‪MERITEHREER786@GMAIL.COM‬‬ ‫‪1‬‬

‫شرعی پردہ‬ ‫قرآن وحدیث میں پردہ کے واضح احکام موجود ہیں„ لیکن اس کے باوجود اس قرآنی حکم سے‬ ‫قابل مذمت ہے „ بلکہ دنیا وآخرت میں‬ ‫جس طرح اعراض برتاجارہا ہے یہ‬ ‫طرز عمل نہ صرف ِ‬ ‫ِ‬ ‫شدید نقصانات کا بھی باعث ہے۔ زیر نظر ارشادات حضرت موالنا ابرار الحق ہردوئی‬

‫کے‬

‫ٰ‬ ‫تعالی ہمیں اس حکم کی اہمیت سمجھنے اور عمل میں النے کی‬ ‫افادات سے ماخوذ ہیں۔ ہللا‬ ‫توفیق عطا فرمائے „ آمین․‬ ‫‪ -۱‬فرمایا‪ :‬پردہ شرعی آج کل صلحاء کے گھرانے میں بھی نہیں ہے ‪-‬اال ماشاء ہللا‪ -‬مثالً چچی„‬ ‫ممانی اور تائی یا امی اور ان کی لڑکیوں سے پردہ کرنا چاہئے۔ اسی طرح پھوپھی زاد„ خالہ‬ ‫زاد اور چچازاد بہنوں سے پردہ واجب ہے„ اسی طرح وہ بوڑھی عورت جس کے چہرہ‬ ‫دیکھنے میں گنجائش ہے„ مگر اس کے بالوں کا دیکھنا اس وقت بھی حرام ہے۔ (مجالس ابرار‬ ‫ج‪„۱:‬ص‪)۲۳:‬‬ ‫‪ -۲‬فرمایا‪ :‬شوہر کے حقیقی بھائی سے پردہ کے لئے دریافت کرنے پر حضور ا نے ارشاد‬ ‫فرمایا کہ‪ :‬وہ تو موت ہے یعنی اس سے تو نہایت ہی احتیاط ضروری ہے (کیونکہ گھر میں آمد‬ ‫ورفت اس کی زیادہ ہوتی ہے اس لئے یہ محل فتنہ کے اعتبار سے زیادہ خطرناک ہے۔ (مجالس‬ ‫ابرار ج‪„۲:‬ص‪)۳۳:‬‬ ‫‪ -۳‬فرمایا‪ :‬مجھ سے ایک صاحب نے سوال کیا کہ کیا پردہ کا حکم قرآن وحدیث میں موجود‬ ‫ہے؟ میں نے کہا‪ :‬ارے بھائی! قرآن وحدیث تو بڑی چیز ہے„ خود فطرة سلیمہ کا تقاضا بھی‬ ‫پردہ شرعی کا حکم دیتا ہے„ بہت تعجب سے پوچھا وہ کیسے؟میں نے کہا‪ :‬روٹی کی حفاظت‬ ‫چوہے بلی سے کرتے ہیں„ چیل کے خوف سے گوشت چھپاکر التے ہیں„ تنخواہ پاتے ہیں تو‬


‫‪MERITEHREER786@GMAIL.COM‬‬ ‫‪2‬‬

‫نوٹوں کو جیب کتروں کے خوف سے چھپاکر التے ہیں„ حاالنکہ روٹی„ گوشت اور نوٹ میں‬ ‫خود ان کے اچکنے والوں کے پاس کھنچ جانے کی صالحیت نہیں ہے „ برعکس عورت کے‬ ‫کہ اچکنے والے بھی ہیں اور ان میں خود ان کی طرف کھینچ جانے کا مادہ بھی ہے۔ نیز روٹی„‬ ‫گوشت اور نوٹ اچکنے والوں سے واپس مل جانے کے بعد بھی قابل استعمال ہیں „ برعکس‬ ‫عورت اغوا ہونے کے بعد خاندان کی بھی گردن نیچا کردیتی ہے اور کوئی شریف انسان اس‬ ‫کو نکاح کے لئے قبول کرنے کو تیار نہ ہوگا„ مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی حکم ہے کہ‬ ‫نامحرم مردوں سے نگاہ نیچی کر لیں۔ (مجالس ابرار)‬ ‫ٰ‬ ‫فتاوی سے پوچھئے۔ ایک عورت نے خط لکھا کہ میری‬ ‫‪ -۴‬فرمایا‪ :‬بے پردگی کے مفاسد کو اہل‬ ‫بہن بے پردہ آتی جاتی تھی„ میرے شوہر کا دل اس پر آگیا ہے„ مجھے بھنگن کی طرح ذلیل‬ ‫رکھتا ہے„ کوئی تعویذ دے دیجئے۔ بعض لوگ دل صاف اور نظر پاک کا بہانہ کرتے ہیں خواہ‬ ‫کتنا ہی دل صاف اور نظرپاک ہو لیکن بجلی (شہوت) کا کرنٹ آتے دیر نہیں لگتی۔ (مجالس‬ ‫ابرار)‬ ‫‪ -۵‬فرمایا‪ :‬آج اکثر صلحاء کے گھروں میں بھی پردہ شرعی نظر نہیں آتا„ اشراق وتالوت اور‬ ‫تہجد ووظائف کی پابندی تو نہایت اہتمام سے جاری ہے„ مگر چچی اور ممانی اور پھوپھی زاد„‬ ‫خالہ زاد اور چچا زاد بہنوں سے اور بھاوج سے پردہ نہیں کرتے۔ (مجالس ابرار)‬ ‫‪ -۶‬فرمایا‪ :‬مدارس میں اس کا بھی خیال رہے کہ جو بچیاں عمر میں تو کم ہیں لیکن دیکھنے‬ ‫میں بڑی معلوم ہوں ان سے بھی پردہ ضروری ہے۔ (مجالس ابرار)‬ ‫‪ -۷‬فرمایا‪ :‬اگر ہم اپنی بیویوں کو پردہ کرائیں„ اس پر ہمارے دوست واحباب کو شکایت ہو تو‬ ‫معلوم ہوا کہ ان کو ہم سے زیادہ ان سے تعلق ہے„ وہ ہم سے ملنے نہیں آئے„ ہماری بیوی سے‬ ‫ملنے آئے ہیں۔ ہم کو دیکھنے نہیں آئے„ ہماری بیوی کو دیکھنے آئے ہیں۔ یہ بات کتنی‬ ‫خطرناک ہے لیکن انسان کو چاہئے کہ ہرحال میں شریعت پر عمل کرے۔ بھائی! پردہ شریعت‬ ‫کا حکم ہے„ رسول ہللا ا کا حکم ہے„ اس پر تو عمل کرنا ہی ہے۔ آنا جانا بند ہوجائے کوئی بات‬


‫‪MERITEHREER786@GMAIL.COM‬‬ ‫‪3‬‬

‫نہیں ہے مگر شریعت کی خالف ورزی نہیں کریں گے۔ بات یہ ہے کہ انسان ہمت وارادہ کرے‬ ‫پھر نصرت ہوتی ہے„ راستے کھل جاتے ہیں„ اس لئے شرعی پردہ کا اہتمام کرنا چاہئے۔‬ ‫چند اشکاالت اور ان کے جوابات‬ ‫‪-۱‬فرمایا‪ :‬اکثر لوگ کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہمارا دل صاف ہے فرمایا‪ :‬حضرات صحابہ کرام کو‬ ‫تو یہ حکم ہورہا ہے کہ‪ :‬جب پیغمبر علیہ السالم کی ازواج مطہرات سے کچھ بات کرنا چاہو تو‬ ‫پردے میں سے پوچھو„یہ تو ان پاکیزہ نفوس کے لئے حکم ہے تو ہمارا کیا حال ہے جو ہم اس‬ ‫س ے اپنے کو مستغنی سمجھتے ہیں۔ فرمایا‪ :‬بعض لوگ دل صاف اور نظر پاک یا نظر صاف کا‬ ‫بہانہ کرتے ہیں„ ان سے پوچھتاہوں کہ حضرت علی‬

‫کا دل اور ان کی نظر کے بارے میں‬

‫کیا خیال ہے؟ یقینا ان کا دل پاک اور نظر صاف تھی پھر حضور ا نے ان کو کیوں حکم دیا کہ‬ ‫اے علی‬

‫پہلی اچانک نظر معاف ہے مگر خبردار دوسری نظر مت ڈالنا۔کیا آپ لوگوں کی‬ ‫نظر اور آپ لوگوں کا دل حضرت علی‬

‫سے زیادہ پاک صاف ہے؟‬

‫‪ -۲‬بعض لوگ چھوٹے گھر اور زیادہ خاندان میں پردہ برقرار رکھنا مشکل سمجھتے ہیں„ اس‬ ‫پر فرمایا‪ :‬بعض گھرانے ایسے ہیں کہ چار بھائی ایک گھر میں رہتے ہیں مگر شرعی پردہ کا‬ ‫اہتمام ہے„ آواز دے کر گھر میں داخل ہوتے ہیں تاکہ جو نامحرم ہو چہرہ چھپا لے۔‬ ‫‪ -۳‬بعض عورتیں اپنے جوان مالزم سے پردہ نہیں کرتیں کہ یہ تو بچپن سے ہمارے گھر کام‬ ‫کرتا آرہا ہے„ اس پر فرمایا‪ :‬چھوٹا مالزم بچہ جوان ہوگیاتو اب اس سے پردہ واجب ہوگیا۔‬ ‫گھروں میں کہتی ہیں یہ تو میرے سامنے کل کا بچہ تھا اس سے کیا پردہ„ یہ تو بچپن سے ہمیں‬ ‫دیکھتا تھا„ یہ کیا نادانی ہے ۔ علمائے کرام سے احکام معلوم کریں ۔ فرمایا‪ :‬حضرت تھانوی‬ ‫کے بھانجے موالنا سعید احمد‬

‫جب ‪/۱۲‬سال کے ہوگئے تو فرمایا‪ :‬سعید احمد! تم ‪/۱۲‬سال‬

‫کے ہوگئے„ بتاؤ ممانی محرم ہے یا نامحرم۔ پس اسی وقت سے پردہ شروع کردیا„ حاالنکہ‬ ‫موالنا سعید احمد جب ڈھائی سال کے تھے ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا تھا اسی وقت سے ممانی‬ ‫نے پرورش کی تھی۔‬


‫‪MERITEHREER786@GMAIL.COM‬‬ ‫‪4‬‬

‫‪-۴‬فرمایا‪ :‬بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہسپتال میں جو نرسیں ہیں حضور ا کے زمانے میں بھی‬ ‫عورتیں مرہم پٹی وغیرہ جہاد کے زخمیوں کا کیا کرتی تھیں اور جہاد میں شریک ہوا کرتی‬ ‫ت حجاب ایسا تھا„ چنانچہ بعد نزول‬ ‫تھیں„ اس کا جواب یہ ہے کہ ابتداء اسالم میں قبل نزول آیا ِ‬ ‫احکام پردہ بعض عورتوں نے عورتوں کی طرف سے نمائندگی کے طور پر بارگاہ رسالت ا‬ ‫سے جہاد کی شرکت کی اجازت چاہی توآپ ا نے منع فرمادیا اور فرمایا کہ تمہارا جہاد اپنے‬ ‫گھروں میں اپنے شوہروں کی خدمت ہے۔‬ ‫ت فکر‬ ‫دعو ِ‬ ‫قرآن پاک میں واضح طور پر حکم دیا گیا ہے کہ مومنوں کو کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی‬ ‫رکھیں„ حدیث شریف میں بھی وارد ہے کہ ‪”:‬لعن الناظر والمظور الیہا“ یعنی عورتوں کو قصد‬ ‫وارادہ سے دیکھنے واال ملعون ہے اور وہ عورت جو بے پردہ ہوکر دکھا رہی ہے ملعونہ ہے„‬ ‫ٰ‬ ‫تعالی کی رحمت سے دوری ہے اور بے پردہ عورت سے‬ ‫لعنت کا مفہوم شریعت میں خدائے‬ ‫جتنے لوگ بدنگاہی میں مبتال ہوں گے ان سب کو بھی گناہ تو الگ ہوگا مگر اس عورت کے‬ ‫سر سب کے گناہوں کا مجموعہ الدا جاوے گا او ر اس کے شوہر یا ماں باپ کو بھی جنہوں نے‬ ‫اسے پردہ میں رکھنے کی کوشش نہیں کی ان پر بھی سب کے گناہوں کا مجموعی طور پر‬ ‫وبال ہوگا۔ (مجالس ابرار ج‪„۱:‬ص‪)۳۳:‬‬ ‫کاش! ہم مذکورہ باال معروضات پر غور کرکے شرعی پردہ کا اہتمام شروع کردیں„ کیونکہ‬ ‫آجکل اس منکر کے عام ہونے کی وجہ سے بے حیائی اور فحاشی دن بدن بڑھتی جارہی ہے„‬ ‫ً‬ ‫ٰ‬ ‫توفیق عمل عطا فرمائے„‬ ‫تعالی ہمیں صحیح سمجھ اور‬ ‫نتیجة پوری امت مبتالئے عذاب ہے„ ہللا‬ ‫ِ‬ ‫آمین․‬ ‫اشاعت ‪ ۲۰۰۲‬ماہنامہ بینات ‪ ,‬ربیع االول ‪۱۴۲۳‬ھ اپریل ‪۲۰۰۲‬ء‪ ,‬جلد ‪ ,17‬شمارہ ‪3‬‬


Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.