دل کی اہمیت: • •
• •
•
• •
اہلل نے ہمارا جسمانی ڈھانچہ بنایا اس میں مختلف قسم کے اعضاء وجوارح ودیعت کیے ،ان تمام اعضاء میں دل کو بادشاہ بنایا ہے ،اس سارا پاور فراہم کی ہے اور دیگر کو اس کی فوج کو پیدا کیا ہے .جب بادشاہ اچھی طرح سے ہے ،تو اس کی فوج ٹھیک ہو گی ،اور جب بادشاہ کمزور ہوجائے تو اس کی فوج بھی بدتر ہو گی .لہذا محمد سلف اہلل العلی اور سلیم نے حدیث میں فرمایا: أال وإن في الجسد مضغة :إذا صلحت صلح الجسد كله ،وإذا فسدت فسد الجسد كله ،أال وھي القلب "(صحیح البخاري 52صحیح مسلم )1599جسم میں گوشت کا ایک ایسا لوتھڑا ہے کہ جب وہ ٹھیک رہتا ہے تو سارا جسم ٹھیک رہتا ہے اور جب وہ خراب ہوجاتا ہے تو سارا جسم خراب ہوجاتا ہے۔ سن لو کہ وہ گوشت کا لوتھڑا دل ہے۔ (صحیح بخاری52 : سچا مسلمان)1599 : پھر اہلل تعالی انسانوں کے رنگ نظر اور دولت کی طرف نہیں دیکھتا بلکہ دل کی طرف دیکھتا ہے کہ اس کے دل میں کیا ہے ،اےخالس ہے یا دےكھالوا ہے ،توحید ہے یا شرک ہے ،صبر ہے یا بیتابی ہے ،محبت یا اس سے نفرت ہے ،مومن نہیں ہے ،کوئی امید نہیں ،اس پر کوئی یقین نہیں ہے یا پر اعتماد .اہلل تعالی نے رسول اہلل صلی اہلل علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہلل تعالی اور سلم نے فرمایا( :صحیح مسلم )4651 :اہلل تعالی نے فرمایا: اہلل آپ کی ظاہری شکل اور مال پر نظر نہیں آتا لیکن آپ کے دل اور اعمال دیکھتا ہے( .صحیح مسلم)4651 : جب یہ معلوم ہو گیا کہ دل جسم کے ہر اعضاء کا بادشاہ ہے اور اہلل کے دیکھنے کی جگہ ہے تو شیطان کو ہمارا پہال دشمن ہے ،وہ دل پر ہی حملہ کرتا ہے اور اس شکست دینے میں کوشاں رہتا ہے .کیوں کہ دل کو تابع کر لے گا تو دوسرے اعضاء خود اس کے تابع ہو جائیں گے جیسے بادشاہ کو تابع کرنے کے بعد فوج اس کے تابع ہو جاتی ہے.
دل کی بیماریوں سے بے توجہی: •
• • •
دل کی بیشمار ظاہری بیماریاں ہیں جیسے بلڈ پریشر ،ہارٹ اٹیک ،دل کے اندر سوزش ،دل کے جوڑوں کی بیماریاں ،دل کو ملنے والے خون میں رکاوٹ آجائے یا بند ہوجائے۔ دل کی یہ بیماریاں بڑی خطرناک سمجھی جاتی ہیں ،اور ان کے عالج کے لیے ہم ہارٹ اسپیسلشٹ ڈاکٹرز سے رجوع کرتے ہیں۔ لیکن دل میں پیدا ہونے والی ان سے بھی زیادہ خطرناک بیماریاں ہیں جو دل کو چیرنے سے بھی دکھائی نہیں دیتیں حاالنکہ وہ دل میں ہی پیدا ہوتیں ،پروان چڑھتیں اور پلتی بڑھتی ہیں حتی کہ دل کو اندر سے کھوکھال کر دیتی ہیں اور کینسر سے زیادہ خطرناک اور موذی ثابت ہوتی ہیں۔ دل ان بیماریوں کا شکار نہ ہو اس کے لیے دل کے خالق نے قانون اتارا ،انبیاء ورسل کو بھیجا ،کتابیں اتاریں ،شریعت نازل کیں ،یہاں تک کہ اہلل کے رسولﷺ کو بھیجنے کا مقصد بھی یہی بتایا :اہلل تعالی نے فرمایا: ح ْك َمةَ} ث فِي الُْأ َّمِیَِّینَ رَسُولًا َّمِ ْن ُھمْ َیتْلُو عَ َل ْی ِھمْ آیَا ِتهِ َو ُی َزكَِّی ِھمْ َو ُیعََّلِ ُم ُھمُ ا ْل ِكتَابَ وَا ْل ِ { ُھوَ اَّلَذِي َب َع َ [الجمعة.]2: وہی وہ اہلل ہے جس نے امیوں میں انہیں میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کے سامنے اہلل کی کتاب پڑھتے ہیں ،ان کے دلوں کو پاک صاف کرتے ہیں اور انہیں کتاب وحکمت کی باتیں سکھاتے ہیں۔
دل میں بیماریاں کیسے پیدا ہوتی ہیں؟ • • • •
• •
•
سنن ترمذی کی روایت ہے ،اہلل کے رسول ﷺ نے فرمایا: صقِل قلبه، إن المؤمن إذا أذنب ذنبًا كانت نُكْتةٌ سوداءُ في قلبه ،فإن تاب ونزعَ واستعتبُ ، علَى ُقلُوبِھِم مَّا كَانُوا وإن زاد زادت ،حتى تعلو قلبه ،فذلك الران الذي قال اہلل – تعالى ﴿ -:كَال بَلْ رَانَ َ یَكْسِبُونَ المطففین ( )14 :سنن الترمذی) 3334 : " مومن جب گناہ کرتا ہے اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ ہو جاتا ہے ،اگر وہ باز آ جائے توبہ کر لے اور رک جائے تو وہ نکتہ مٹ جاتا ہے اور اس کا دل صاف ہو جاتا ہے اور اگر وہ گناہ میں بڑھ جائے تو وہ سیاہی بھی پھیلتی جاتی ہے یہاں تک کہ سارے دل پر چھا جاتی ہے ،یہی وہ ران ہے جس کا ذکر اس آیت میں ہے (کال بل ران علی قلوبھم ما کانوا یکسبون) یعنی یقیناً ان کے دلوں پر زنگ لگ گیا ہے ،ان کی بد اعمالیوں کی وجہ سے"۔ ( سنن الترمذی) 3334 : اور صحیح مسلم میں حضرت حذیفہ رضی اہلل عنہ کی حدیث میں اہلل کے رسول ﷺ نے فرمایا : تُعْرَضُ الفتن على القلوب؛ كالحصیر عودًا عودًا ،فأيُّ قلبٍ أُشْ ِربَھا نُكِتَ فیه نكتةٌ سوداء ،وأيُّ قلب أنكرھا نكت فیه نكتة بیضاء حتى تصیر على قلبین ،على أبیض مثل الصفا ،فال تضره فتنةٌ ما دامت السموات واألرض ،واآلخر أسود مُرْبَادًّا؛كالكوز مُجَخِّیًا ،ال یعرف معروفًا ،وال ینكر منكرًا ،إال ما أُشْ ِربَ من ھواه (صحیح مسلم)144 : دلوں پر فتنے اس طرح پیش ہوتے ہیں جیسے ٹوٹی ہوئی چٹائی کا ایک ایک تنکا ،جو دل انہیں قبول کر لیتا ہے اس میں ایک سیاہ نکتہ ہو جاتا ہے اور جس دل میں یہ فتنے اثر نہیں کرتے ،اس میں ایک سفید نکتہ ہو جاتا ہے جس کی سفیدی بڑھتے بڑھتے بالکل صاف سفید ہو کر سارے دل کو منور کر دیتی ہے۔ پھر اسے کبھی کوئی فتنہ نقصان نہیں پہنچا سکتا اسی طرح دوسرے دل کی سیاہی (جو حق قبول نہیں کرتا) پھیلتی جاتی ہے یہاں تک کہ سارا دل سیاہ ہو جاتا ہے۔ اب وہ کالکوز مجخیا الٹے پیالہ کی طرح ہو جاتا ہے۔ نہ اچھی بات اسے اچھی لگتی ہے نہ برائی بری معلوم ہوتی ہے۔ مگر وہی جو اس کے دل میں بیٹه جائے۔ (صحیح مسلم)144 :
قرآن کریم میں دلوں کے اقسام :صحتمند دل: • قرآن کریم میں دو طرح کے دلوں کا ذکر کیا گیا ہے اچھا اور صحیح سالم دل اور بیمار دل۔ اچھے اور صحیح سالم دل کی بھی بہت ساری قسمیں بیان کی گئی ہیں۔ جیسے • قلب سلیم :یعنی صحیح سالم دل۔ اہلل تعالی نے فرمایا: اللهَ ِبقَ ْلبٍ سَلِیمٍ الشعراء89 ،88 : • َی ْومَ لَا َی ْن َفعُ مَالٌ وَلَا َبنُونَ * إِلَّا َمنْ َأتَى َّ • قلب خاشع :اہلل کی یاد سے نرم پڑ جانے اور دہل جانے واال دل :اہلل تعالی نے فرمایا: اللهِ الحدید16 : شعَ قُلُو ُب ُھمْ ِل ِذ ْكرِ َّ • أَ َلمْ یَ ْأنِ لَِّلذِینَ آ َمنُوا َأنْ َتخْ َ • قلب تقی :متقی دل :اہلل تعالی نے فرمایا: اللهِ فَإ َِّنھَا ِمنْ َت ْقوَى ا ْلقُلُوبِ (الحج)32 : شعَا ِئرَ َّ َظمْ َ • ذَ ِلكَ َو َمنْ ُیع ِّ • قلب لیِّن :نرم دل :اہلل تعالی نے فرمایا: اللهِ (الزمر)23 : • ثُمَّ تَلِینُ جُلُو ُد ُھمْ وَقُلُو ُب ُھمْ إِلَى ِذ ْكرِ َّ خبِت :اہلل تعالی نے فرمایا: • قلب ُم ْ خ ِبتَ َل ُه قُلُو ُب ُھمْ • ك َف ُی ْؤ ِمنُوا ِب ِه َف ُت ْ الحج ،]54 :اور [﴾ وَ ِل َیعْ َلمَ َّالذِینَ أُوتُوا ا ْلعِ ْلمَ أ ََّنهُ ا ْلحَقُّ ِمنْ ر َِّب َ اخبات کا مطلب اہلل سے سکون حاصل کرنا ہے
قرآن کریم میں دلوں کے اقسام :صحتمند دل: • •
• • • • • • • •
قلب وَجِل :اہلل تعالی نے فرمایا: إِنَّمَا الْ ُمؤْ ِمنُونَ الَّذِینَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُو ُبھُمْ َوإِذَا تُ ِلیَتْ عَ َل ْیھِمْ آیَاتُ ُه زَا َد ْتھُمْ إِیمَانًا َوعَلَى ر َِّبھِمْ َی َتوَكَّلُونَ (األنفال)2 : قلب ُمنِیب :اہلل تعالی نے فرمایا: ب ُمنِیبٍ (ق)33 – 31 : شيَ الرَّحْ َمنَ بِالْ َغیْبِ وَجَاءَ بِقَلْ ٍ َمنْ خَ ِ قلب مُط َمئِنُّ :اہلل تعالی نے فرمایا: الَّذِینَ آ َمنُوا َوتَطْ َمئِنُّ قُلُو ُبھُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْ َمئِنُّ الْقُلُوبُ (الرعد: )28 ،27 القلب الحی :زندہ دل :اہلل تعالی نے فرمایا: ب ( ق)37 : ن لَهُ قَلْ ٌ ك لَذِكْرَى لِمَن كَا َ إِنَّ فِي ذَ ِل َ القلب المھدي :جو اہلل کے قضا و قدر سے راضی ہو۔ اہلل تعالی نے فرمایا: وَمَن ُیؤْمِن بِاللَّهِ َیھْدِ قَ ْلبَهُ
بیمار دل • • • • • • • • • • • • •
قلب آثم ( گنہگار دل) اہلل تعالی نے فرمایا: َولَا تَكْ ُتمُوا الشَّھَادَةَ َومَنْ یَكْ ُتمْھَا َفإ َِّنهُ آثِمٌ َقلْ ُبهُ (البقرة)283 : القلب المریض :جس میں شک ،نفاق ،فسق و فجور اور حرام شہوت کی بیماری الحق ہو۔ اہلل تعالی نے فرمایا: اللهُ مَرَضًا ﴾ [البقرة]10 : ط َمعَ الَّذِي فِي َقلْ ِبهِ مَ َرضٌ ﴿ فِي ُقلُوبِھِمْ مَ َرضٌ فَزَا َدھُ ُم َّ فَیَ ْ القلب األعمى :اندھا دل۔ جو دیکھتا نہیں اور حق کا ادراک نہیں کرتا۔ اہلل تعالی نے فرمایا: َفإِنَّھَا لَا تَ ْعمَى ا ْلأَبْصَارُ َولَكِنْ تَ ْعمَى ا ْل ُقلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ ( الحج)46 : القلب الالھى :جو قرآن کریم سے غافل ہو ،دنیا کے جھمیلوں اور شہوتوں میں پھنسا ہو ،اہلل تعالی نے فرمایا: الھِ َیةً ُقلُوبُھُمْ (األنبیاء) 3 : القلب المتكبر :اہلل کی توحید اور اطاعت سے تکبر کرنے واال اور ظلم وزیادتی کا رسیا دل ،اہلل تعالی نے فرمایا: ق ْلبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ القلب الغلیظ :وہ دل جس سے شفقت اور رحمت چھین لی گئی ہو۔ اہلل تعالی نے فرمایا: غلِیظَ ا ْل َق ْلبِ لَا ْنفَضُّوا مِنْ حَ ْولِكَ فَاعْفُ عَنْھُمْ وَاسْتَ ْغفِرْ لَھُمْ وَشَاوِ ْرھُمْ فِي اللهِ لِ ْنتَ لَھُمْ َولَوْ كُ ْنتَ فَظًّا َ ح َم ٍة مِنَ َّ فَ ِبمَا رَ ْ ا ْل َأمْرِ ( آل عمران)159 : القلب المختوم :مہر لگا ہوا دل جو ہدایت کو نہیں سنتا اور اسے نہیں سمجھتا ہے۔ اہلل تعالی نے فرمایا: سمْ ِعهِ وَ َقلْ ِبهِ علَى َ وَخَتَمَ َ
بیمار دل • • • •
• • • • • • •
• • • •
القلب القاسي :جو ایمان کے لیے نرم نہیں پڑتا اور توبیخ اس پر اثرانداز نہیں ہوتی اور اہلل کی یاد سے اعراض کرتا ہے۔ اہلل تعالی نے فرمایا: وَجَ َعلْنَا ُقلُوبَھُمْ قَاسِ َیةً القلب الغافل :اہلل کی یاد سے غافل اور اہلل کی اطاعت پر اپنی شہوت کو ترجیح دینے واال دل ،اہلل تعالی نے فرمایا: َاتبَعَ َھوَاهُ وَكَانَ َأمْرُهُ فُرُطًا ( الكھف)28 : غ َف ْلنَا َق ْل َبهُ عَنْ ذِكْ ِرنَا و َّ َولَا تُطِعْ مَنْ أَ ْ الَقلب األغلف :وہ دل جس پر پردہ پڑ گیا ہو ،اس میں رسول پاک ﷺ کی بات داخل نہیں ہوتی۔ اہلل تعالی نے بنو اسرائیل کے حوالے سے فرمایا :اہلل تعالی نے فرمایا: اللهُ بِ ُكفْ ِرھِمْ َف َقلِیلًا مَا یُ ْؤمِنُونَ ( البقرة) 88 : غلْفٌ بَلْ لَعَنَھُمُ َّ وَقَالُوا ُقلُوبُنَا ُ القلب المغمور :اہلل تعالی نے فرمایا: ك ھُمْ لَھَا عَا ِملُونَ ( المؤمنون) 63 : عمَالٌ مِنْ دُونِ َذلِ َ غمْرَ ٍة مِنْ ھَذَا َولَھُمْ أَ ْ بَلْ ُقلُوبُھُمْ فِي َ أَكِنَّة القلب :اہلل تعالی نے فرمایا: علَى ُقلُوبِھِمْ أَك َِّنةً أَنْ َی ْفقَھُوهُ وَفِي آذَانِھِمْ وَقْرًا[ األنعام ،]25 :اسی طرح دیکھیے سورة [اإلسراء ،]46 :اور جَ َعلْنَا َ سورة [الكھف ،]57 :اور سورہ [فصلت]5 : القلب الزائغ :حق سے مائل دل ،اہلل تعالی نے فرمایا: فأَمَّا الَّذِینَ في ُقلُوبِھِمْ زَ ْیغٌ القلب المریب :شکی اور حیرت میں پڑا ہوا دل۔ اہلل تعالی نے فرمایا: وَارْتَا َبتْ ُقلُوبُھُمْ فَھُمْ فِي رَیْبِھِمْ یَتَرَدَّدُونَ (التوبة)45 :
بیمار دل جعَ ْل فِي قُلُوبِنَا القلب الغلول :حسد اور جلن رکھنے واال دل ،اہلل تعالی نے فرمایا :وَلَا َت ْ • ف َرحِیمٌ ﴾ [الحشر].10 : ك رَؤُو ٌ غِلًّا لَِّلذِینَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّ َ • القلب المنكِر :وہ دل جو وعظ و نصیحت قبول نہیں کرتا ،کسی شبہ کی بنیاد پر نہیں بلکہ تکبر • َالذِینَ لَا یُؤْمِنُونَ بِالْآخِ َرةِ قُلُوبُ ُھمْ مُ ْنكِ َرةٌ وَ ُھمْ ُمسْ َتكْبِرُون ﴾ [النحل،]22 : اور گھمنڈ کی وجہ سے ،اہلل تعالی نے فرمایا :ف َّ • اشمئزاز القلب :دل میں انقباض کا پیدا ہونا ،دل میں ایسے غم وغصہ کا بھرنا جس کا اثر اعضاء وجوارح پر پڑے۔ جیسے • غمگین اور عبوسیت پسند کا چہرہ ہوتا ہے۔ یعنی جب دل موت کی اس حالت کو پہنچ جاتا ہے تو توحید کا ذکر سن کر اس کے چہرے پر نفرت کے آثار ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ إشراب القلب :بچھڑے کی محبت دل میں پالنا۔ اہلل تعالی نے فرمایا: • وَ ُأشْرِبُوا فِي قُلُوبِ ِھمُ ا ْل ِعجْلَ ِبكُفْرِ ِھمْ • ك َنسُْلكُهُ فِي قُلُوبِ ن َرسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ َیسْتَھْزِئُونَ * َكذَِل َ اسی طرح کافروں کے دل میں تکذیب کو داخل کیا :وَمَا یَأْتِی ِھمْ ِم ْ • الْ ُمجْرِمِینَ * لَا یُؤْمِنُونَ بِهِ وَ َقدْ خَلَتْ سُنَّةُ الْأَوَّلِینَ (الحجر)13 – 9 : پھر جب بندہ اہلل کے حقوق کی رعایت نہیں کرتا اور گمراہی سے باز نہیں آتا تو اہلل تعالی اس کے دل کو ایمان اور راہ ہدایت • ِلرسُولِ ِإذَا َدعَا ُكمْ لِمَا سے پھیر دیتا ہے اور بندے اور اس کے دل کے بیچ حائل ہو جاتا ہے :یَا أَیُّھَا َّالذِینَ آمَنُوا اسْ َتجِیبُوا لِلَّهِ وَل َّ حشَرُونَ (األنفال)24 : ُیحْیِی ُكمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ َیحُو ُل بَ ْینَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَیْهِ ُت ْ دل پر زنگ چڑھنا :اہلل تعالی نے فرمایا :كَلَّا بَ ْل رَانَ عَلَى قُلُوبِ ِھمْ مَا كَانُوا َی ْكسِبُونَ ( المطففین)14 : • دل پر تاال لگنا :اہلل تعالی نے فرمایا :أَفَلَا یَ َتدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ َأمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُھَا (محمد]24 - 20 :؛ • یعنی انہوں نے قرآن کو نہیں سمجھا تو اہلل نے ان کے دلوں پر تاال لگا دیا۔ • • دل پر مہر ڈالنا۔ جب کفر اپنی انتہا کو پہنچ جاتا ہے ،اب ہدایت کے لیے اس میں سرے سے جگہ نہیں رہ جاتی تو ایسے دل پر عظِیمٌ مہر ڈال دیا جاتا ہے۔ اہلل تعالی نے فرمایا: عذَابٌ َ غشَا َوةٌ وَلَ ُھمْ َ ( البقرة ،6 :خَ َتمَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِ ِھمْ َوعَلَى سَ ْمعِ ِھمْ َوعَلَى أَ ْبصَارِ ِھمْ ِ ُل قَلْبِ مُ َتكَبِّرٍ جَبَّارٍ ك َیطْبَعُ اللَّهُ عَلَى ك ِّ (غافر ) 35 :اہلل تعالی اسی طرح ہر ایک مغرور اور ) 7اسی طرح اہلل نے فرمایاَ :كذَِل َ سرکش کے دل پر مہر کردیتا ہے
دل کی کچھ بیماریاں اور ان کا عالج: • • • •
•
•
❶ کفر :شیطان کا پہال حملہ /زندہ ہوکر بھی مردہ ہوتا ہے/ ن مَیْتًا َفأَحْیَیْنَاهُ )األنعام( 122 : عالج :اسالم کو اپنانا۔ أَ َو َمنْ كَا َ یَاأَیَُّھَا الََّذِینَ آمَنُوا اسْتَجِیبُوا ِلَّلَهِ َولِلرََّسُولِ إِذَا دَعَاكُ ْم ِلمَا یُحْیِیكُمْ نفاق :قال ابن العربي في أحكام القرآن :النفاق في القلب ھو الكفر ،وإذا كان في األعمال فھو معصیة ،وقد حققنا ذلك في شرح الصحیح واألصول ،وفیه قال النبي صلى اہلل علیه وسلم :أربع من كن فیه كان منافقاً خالصاً ،ومن كانت فیه خصلة منھن كانت فیه خصلة من النفاق حتى یدعھا :إذا ائتمن خان ،وإذا حدث كذب ،وإذا عاھد غدر ، وإذا خاصم فجر . بدعت :النوع األول :بدعة قولیَّة اعتقادیَّة ،كمقاالت الجھمیَّة والمعتزلة والرَّافضة ،وسائر الفرق الضَّالَّة، واعتقاداتھم . النوع الثاني :بدعة في العبادات ،كالتَّعبَّد ہلل بعبادة لم یشرعھا ،وھي أقسام : القسم األول :ما یكون في أصل العبادة :بأن یحدث عبادة لیس لھا أصل في الشرع ،كأن یحدث صالة غیر مشروعة أو صیامًا غیر مشروع أصالً ،أو أعیادًا غیر مشروعة كأعیاد الموالد وغیرھا . القسم الثاني :ما یكون من الزیادة في العبادة المشروعة ،كما لو زاد ركعة خامسة في صالة الظھر أو العصر مثالً . القسمالثالث :ما یكون في صفة أداء العبادة المشروعة؛ بأن یؤدیھا على صفة غیر مشروعة ،وذلك كأداء األذكار المشروعة بأصوات جماعیة مُطربة ،والتشدید على النفس في العبادات إلى حد یخرج عن سنة الرسول -صلى اہلل علیه وسلم . - القسم الرابع :ما یكون بتخصیص وقت للعبادة المشروعة لم یخصصه الشرع ،كتخصیص یوم النصف من شعبان ولیلته بصیام وقیام ،فإن أصل الصیام والقیام مشروع ،ولكن تخصیصه بوقت من األوقات یحتاج إلى دلیل . عالج :قد تركتُ فیكم بَعْدي ما إن أخذتُم ،لم تضلُّوا :كتاب اہلل ،وسُنَّة نبیِّكم صلَّى اہلل علیه وسلَّمَ
دل کی کچھ بیماریاں اور ان کا عالج: • • • • •
• • • •
❷ دل کی بیماریوں میں سے :ریاکاری ● ابوسعید۔ أال أخبرکم بما ھو أخوف علیکم من المسیح الدجال؟ ● قیامت کے دن تین لوگ جن سے(مجاہد ،قاری ،سخی) ہولناکی کی تاب نہ الکر تین بار ● عالج: اہلل سے تعلق مضبوط کرنا :مدارج السالکین :ابن قیم :ایاک نعبد تدفع الریاء احسان کی کیفیت دل میں پیدا کرے۔ عمل کو چھپانے کی کوشش کریں۔ امام ماوردی کی زندگی میں ان کی تالیف علی بن حسین امام زین العابدین ۱۰۰گھر لیکن مقصد نصیحت ہو تو نیکی کو ظاہر کرنے کی اجازت ہے :ابوبکر بن عیاش
دل کی کچھ بیماریاں اور ان کا عالج: • ❸ تکبر • • • • •
غمْطُ النََّاسِ تکبر کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا :جس کے دل میں رائی الْكِبْرُ بَطَرُ الْحَقََِّ ،و َ تکبر زوال نعمت کا سبب ہے :مسلم :کل بیمینک بخاری مسلم :تم میں سے پہلے لوگوں میں /حلہ پہنے/کنگھی کرتا/ دل میں خوش اذ خسف اہلل بہ فھو یتجلجل الی یوم القیامۃ قیامت کے دن چیونٹیوں کی طرح آدمی /جہنم کے قیدخانہ بولس/
• عالج: • • • •
اپنے نفس کی حقیقت کو سمجھیں ابن ماجہ :یا ابن آدم أنی تعجزنی وقد خلقتک من مثل ھذہ تواضع :من تواضع ہلل رفعہ اہلل سالم بن عبداہلل :انت رجل سوء ما عرفنی اال انت۔ امام ذہبی :كذلك ینبغي للعبد أن یزري على نفسه ویھضمھا.
دل کی کچھ بیماریاں اور ان کا عالج: • ❹ حسد • • • •
حسد کیا ہے؟ کسی کی نعمت کو ناپسند کرنا اور جلنا حسد کی خطرناکی کہ قتل پر بھی آمادہ ●ہابیل اور قابیل کا قصہ :اذ قربا قربانا ●یوسف کے بھائی:
• عالج: • ◊ یہ سوچنا کہ تقسیم نعمت :نحن قسمنا بینھم معیشتھم فی الحیاة الدنیا • ◊ جل کر نقصان نہیں پہنچا سکتے :خلیفہ معتصم اور دیہاتی کا واقعہ :ما رأیت مثل الحسد أعدلہ بدأ بصاحبہ فقتلہ
دل کی کچھ بیماریاں اور ان کا عالج: • • • • • • • • • • •
❺ دل کی بیماریوں میں سے :شہوت ناجائز شہوت کے اسباب: بدنظری :زہرآلود تیر برے ساتھی عالج4 : نکاح اور روزہ :یا معشر الشباب اہلل کی نگرانی کا احساس /یعلم خائنۃ پاکدامنی کے اچھے نتائج اور شہوت پرستی کے برے نتائج پر غور: ابن الجوزی نے المواعظ والمجالس ابوبکر مسکی ابن کثیر :البدایۃ ۲۷۸ :عبدۃ بن عبدالرحیم فرصت اور صحت کا نفع بخش استعمال
دل کی کچھ بیماریاں اور ان کا عالج: • ❻ دل کی بیماریوں میں سے :مال کی اللچ •
مال کمانا عیب کی بات نہیں :نعم المال الصالح مال آزمائش :مسند احمد مَا ِذ ْئبَانِ شَرَفِ ِلدِی ِنهِ حرْصِ ا ْل َم ْرءِ عَلَى ا ْلمَالِ وَال َّ سدَ َلھَا ِمنْ ِ غ َنمٍ بِأَفْ َ جَا ِئعَانِ ُأرْسِلَا فِي َ
• عالج۳ : • • • • • •
کم پر قناعت کی عادت :الھاکم التکاثر/ ابن ماجہ :من كانت اآلخرة ھمه جعل اہلل غناه في قلبه وجمع له شمله وأتته الدنیا وھي راغمة ،ومن كانت الدنیا ھمه جعل اہلل فقره بین عینیه وفرق علیه شمله ولم یأته من الدنیا إال ما قدر له مال کے انجام پر غور مسند احمد :ضحاک بن سفیان /گوشت اور دودھ فان اہلل عزوجل ضرب ما یخرج من ابن آدم مثال للدنیا /سلف :پھلوں ،مرغیوں ،شہد گھی جنت کی نعمتوں کے بارے :أعددت لعبادی
دل کی کچھ بیماریاں اور ان کا عالج: • ❼ دل کی بیماریوں میں سے :غفلت • نقصان :دنیاوی کاموں ،واجبات ،گناہوں میں
• عالج: • دینی علم سیکھنا :یعلمون ظاہرا۔ قاضی ابن العربی /اہل مشرق میں سے اپنے زمانہ کے فقیہ عالمہ طرطوشی اندلس /بحریہ کے امیر • ذکر کا اہتمام /و من یعش عن ذکر • امام قرطبی اعوذ بکلمات اہلل التامات من شر ما خلق۔ بچھو نے ڈس • قبروں کی زیارت :کنت نھیتکم عن زیارة
دل کی کچھ بیماریاں اور ان کا عالج: • ❽ ٹینشن اور پریشانی (مایوسی اور نا امیدی) • اہلل میری سنتا ہی نہیں /مجه پر ہی کیوں؟ • عالج۲ : • تقدیر پر ایمان /بولدی • اپنے سے نیچے والوں :انظروا لیس فیھا إثم وال یدعو بدعوة من مسلم رہی دعا کی قبولیت :ما قطیعة رحم إال أعطاه
دل کی کچھ بیماریاں اور ان کا عالج: • ❾ دل کی بیماریوں میں سے :بدظنی • بدظنی کیا ہے مثال:
• عالج۲ : • حسن ظن رکھیں :ابو قالبہ الجزمی :جب تمہارے پاس اپنے بھائی کی طرف سے • صحیح مسلم :کال واہلل الذی ال الہ اال ھو /آمنت باہلل وکذبت عینی • غلط فہمی کو دور کیا جائے :انصار کے دو صحابی کا گذر سبحان اہلل یا رسول اہلل! ،فقال( :إن الشیطان یجري من اإلنسان مجرى الدم ،وإني خشیت أن یَقذف في قلوبكما سوءا -أو قال شیئا ." ) -متفق علیه،
دلوں کی بیماریوں کا عالج: • اہلل سے سچی محبت کی جائے ،آج انسان انسانوں سے محبت کرتا ہے، ماں باپ کی محبت ہوتی ہے ،ماں بیٹے کی محبت ہوتی ہے ،اور پاگلوں کی اصطالح میں • غیر محرم عورتوں سے محبت کرتا ہے لیکن وہ اہلل سے محبت کرنا نہیں جانتا۔ شیخ االسالم امام • ب اإلنسان بحب اہلل؛ ﴿ وَالَّذِینَ آمَنُوا أَشَدُّ • ابن تیمیہ رحمہ اہلل نے فرمایا کہ مِن أعظم وسائل عالج القلب أن یمتلئ قل ُ حُبًّا لَِّلهِ (البقرة)165 : • اہلل کی محبت کیسے حاصل ہوگی؟ • قرآن کریم کی تالوت اور اس کے معانی پر غور وخوض سے ہوگی ۔ قرآن نے خود کہا :و ننزل من القرآن ما ھو شفاء و رحمۃ للمؤمنین شفَاءٌ َّلِمَا فِي الصَُّدُورِ ظةٌ مَِّن رََّبَِّكُمْ وَ ِ • دوسری جگہ اہلل تعالی نے فرمایا :یَا أَیَُّھَا النََّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مََّوْعِ َ • اہلل کے اسماء و صفات پر غور َب الْعَا َلمِینَ * لَا حیَايَ َو َممَاتِي لَِّلهِ ر ِّ صلَاتِي َونُسُكِي َومَ ْ • نیت کو خالص کرلو :ریا اور دکھالوے سے دوری ﴿ ُقلْ إِنَّ َ س ِلمِینَ ﴾ [األنعام].163 ،162 : ك َلهُ وَبِ َذلِكَ ُأمِ ْرتُ وَأَنَا أَوَّلُ ا ْلمُ ْ شَرِی َ اللهُ ﴾ [آل اللهَ فَاتَّبِعُونِي یُحْبِبْكُمُ َّ • متابعت ﴿ :نبی کا طریقہ اور اسوہ اور بدعت سے اجتناب) ﴿ قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ َّ عمران ،]31 :ویقول عز وجل َ ﴿:ومَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ َومَا نَھَاكُمْ عَ ْنهُ فَانْ َتھُوا ( الحشر)7 : ذكر الہی :اہلل کا ذکر دل کے زنگ کو دھلتا ہے ،مثل الذی یذکر ربہ والذی ال یذکر ربہ مثل الحی والمیت • • اہلل کی نگرانی کا احساس اور محاسبہ نفس۔ امام ابن القیم رحمه اہلل نے ذکر کیا کہ یہ نکتہ دل کے عالج میں اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے۔ • فرائض اور نوافل کا اہتمام دل کی صفائی کی دعا: