Khane peene ke aadaab

Page 1

SYED ABDUSSALAM UMRI

PRESENT BY


‫رزقق حل ل عین عبادت ہے‬ ‫ت نما نرنزعقننادكعم نوا ع‬ ‫نیا أنيینھا اليقذینن آنمدنوا دكدلوا قمعن نطيینبا ق‬ ‫ل إقعن دكعندتعم إقيیاہد نتععدبددونن ﴿‪﴾١٧٢‬‬ ‫شدكدروا ق ي ق‬ ‫اے ایمان والو! ان پاک چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں دی ہیں اور اﷲ کا شکر’’‬ ‫ادا کرتے رہو‪ ،‬اگر تم خاص اس کی عبادت کرتے ہو‘‘۔)سورۃ البقرہ ‪(172 :‬‬ ‫اور کھاؤ جو کچھ اﷲ تعالیی نے تمہیں روزی عطا کی حل ل و پاکیزہ‪!) ،‬اے ایمان والو(’’‬ ‫اور ڈرتے رہو اﷲ سے‪ ،‬جس پر تمہیں ایمان ہے‘‘․․․․)سورۃ المائدہ‪ :‬آیت ‪(88‬‬ ‫حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اﷲ ﷺ نے‬ ‫ارشاد فرمایا کہ ’’روزی کا حل ل ذریعہ تل ش کرنا ایک فرض کے بعد دوسرا‬ ‫فرض ہے‘‘۔)مشکیوۃ شریف‪ ،‬شعب الیمان(‬


‫چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲعنہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ‪:‬‬ ‫بے شک اﷲ تعال یی نے ایمان والوں کو اسی بات کا حکم فرمایا ہے جس کا اس نے اپنے رسولوں‬ ‫کو حکم دیاتھا۔ چنانچہ ارشاد فرمایا‪ :‬اے رسولو! پاک چیزوں میں سے کھاؤ اور نیک عم ل کرتے‬ ‫رہو۔ )سورۃالمؤمنون‪(۵١ :‬‬ ‫پھر مومنین کو مخا طب کرکے فرمایا‪’’ :‬اے ایمان والو! پاک چیزوں میں سے کھا ؤ جو ہم نے‬ ‫تمہیں دی ہیں۔ )البقرہ‪(١٧٢ :‬‬ ‫پھر آپ ع ﷺ نے ایک ایسے شخص کا ذکر فرمایا جو ایک طوی ل سفر طے کرکے آتا ہے اور با ل‬ ‫بکھرے ہوئے اورغبار آلود ہیں وہ اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اٹھا کر پکارتا ہے‪ :‬اے رب !‬ ‫اے رب!)یعنی دعائیں کرتا ہے(حالنکہ اس کا کھانا حرام ہے‪ ،‬اس کا پینا حرام ہے‪ ،‬اس کا لباس‬ ‫حرام ہے اور اسے حرام غذا کھلئی گئی ہے تو بھل ایسے شخص کی دعاء کیسے قبو ل ہو سکتی‬ ‫ہے؟‬ ‫)صحیح مسلم‪ ،‬جامع ترمذی‪ ،‬مشکوۃ شریف(‬ ‫تم میں سے ایک شخص اپنی رسی پکڑے اور اپنی پیٹھ پر لد کر لکڑیوں کا گٹھا لئے ‪ ،‬پھر‬ ‫اسے بیچ کر پیٹ پالے اور اپنے چہرے کو لوگوں سے سوا ل )کی ذلت( کرنے سے بچائے‬ ‫)یہی بہتر ہے کیونکہ لوگوں کا کیا ہے( اسے کچھ دیں یا نہ دیں۔‬ ‫صحیح بخاري ‪ ،‬كتاب الزكاۃ ‪ ،‬باب ‪ :‬الستعفاف عن المسالة ‪ ،‬حدیث ‪1494 :‬‬


‫٭انبیاء کا کسب حل ل‪:‬‬ ‫ت انبیاء کرام ہے ۔ حضرات انبیاء کرام علیھم‬ ‫رزق حل ل کے لئے کسب کرنا سن ت‬ ‫السلم نے حل ل روزی کمانے کیلئے کوئی نہ کوئی کسب ضرور اختیار فرمایا ہے‬ ‫–‬ ‫مث ل‬ ‫ل حضرت آدم علیہ السلم کھیتی باری کرتے تھے…… حضرت نوح علیہ‬ ‫السلم نجار یعنی بڑھئی کا کام کرتے تھے……‬ ‫حضرت صالح علیہ السلم اور حضرت ہود علیہ السلم تجارت کرتے تھے……‬ ‫حضرت ادریس علیہ السلم کپڑے سی کر گزارا کرتے تھے……‬ ‫حضرت ابراہیم علیہ السلم کھیتی باڑی کرتے تھے……‬ ‫حضرت شعیب علیہ السلم جانوروں صوف اور ریشم وغیرہ سے اپنی روزی‬ ‫حاص ل کرتے تھے……‬ ‫حضرت موسیی علیہ السلم بکریاں چراتے تھے……‬ ‫حضرت داؤد علیہ السلم زرہیں وغیرہ بناکر گزر اوقات کرتے تھے……‬ ‫حضرت سلیمان علیہ السلم )جو تمام روئے زمین کہ بادشاہ تھے‪ ،‬وہ بھی( درختوں‬ ‫کے پتوں کی چھا ل سے دستی پنکھے ‪ ،‬بوریاں اور زنبیلیں وغیرہ تیار کرکے‬ ‫روزی حاص ل کرتے تھے……‬ ‫اور ہمارے آقا و مول سید النبیاء حضرت محمد مصطفیﷺ نے بھی تجارت کا‬ ‫پیشہ اختیار فرمایا ہے۔‬


‫فرما قن رسو لﷺ ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا‪ ،‬جبکہ آدمی‬ ‫یہ پروا نہیں کرے گا کہ وہ جو کچھ حاص ل کررہاہے آیا کہ وہ حل ل ہے یا‬ ‫حرام ہے‘‘․․․․․)صحیح بخاری ‪،‬سنن نسائی(‬


‫’’ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں محمدا کی جان ہے !جو انسا ن اپنے پیٹ میں لقمۂ‬ ‫حرام ڈالتا ہے تو اس کی وجہ سے اس کی چالیس دن کی عبادت قبو ل نہیں ہوتی‪ ،‬جو گوشت پوست‬ ‫حرام سے پل ہو توآگ ہی اس کی زیادہ حق دار ہے‘‘ ۔ )الترغیب و الترہیب‪ ،‬طبرانی(‬ ‫حضرت انس بن مالک ص فرماتے ہیں کہ رسو ل اکرم ﷺ نے ارشاد فرما یاکہ ‪ :‬جو شخص اپنے‬ ‫بوڑھے والدین کے لئے حل ل روزی کماتا ہے اور دوڑ دھوپ میں رہتا ہے وہ اﷲ کے راستہ میں‬ ‫ہے۔ اور جو آدمی اپنے چھوٹے بچوں کی پرور ش کے لئے محنت و مشقت کرتا ہے وہ بھی اﷲ‬ ‫کے راستے میں ہے اور جو آدمی اپنی ذات کے لئے محنت کرتا ہے تا کہ لوگوں کے سامنے ہاتھ‬ ‫نہ پھیلنا پڑے اور لوگوں سے بے پرواہ ہو جائے تو وہ بھی اﷲ تعالیی کے راستے میں ہے‘‘۔‬ ‫)احیاء العلوم جلد ‪ 2‬صفحہ ‪(87‬‬ ‫اسی طرح ما ق ل حرام سے بچنا بھی نہایت ضروری ہے۔ چنانچہ ایمان والوں کے لئے قرآن مجید‬ ‫میں ارشاقد باری تعال یی ہے‪ ’’:‬اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کا ما ل ناحق طریقے سے نہ‬ ‫کھاؤ‘‘․․․․․ )سورۃالنساء‪ :‬آیت‪(29‬‬ ‫یعنی کسی کا ما ل خیانت کے ذریعے‪ ،‬چوری و ڈکیتی یا سود یا رشوت کے ذریعے سے نہ کھاؤ‬ ‫‪ ،‬چنانچہ حضرت عبداﷲ بن عمر ث فرماتے ہیں کہ رسو ل اکرم ﷺ نے رشوت لینے والے‬ ‫کوۃ شریف(‬ ‫اور رشوت دینے والے دونوں پر لعنت فر مائی ہے․․․․ )سنن ابو داؤد‪ ،‬مش ی‬ ‫اسی طرح حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم‬ ‫ﷺ نے فرما یا کہ ‪’’ :‬راست گو اور امانت دار تاجر‪ ،‬روقز قیامت انبیاء‪ ،‬شہداء اور‬ ‫صدیقین کے ساتھ ہوگا‘‘․․․․․)جامع ترمذی‪ ،‬سنن ابن ماجہ‪ ،‬سنن دارمی(‬



‫حضرت جابر بن عبدﷲ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب کوئی شخص‬ ‫اپنے گھر میں داخ ل ہوتے وقت اور کھانے کے وقت ﷲ تعالیی کا ذکر کرتا ہے تو شیطان اپنے ساتھیوں سے‬ ‫کہتا ہے کہ یہاں تمہارے لئے رات گزارنے کے لئے جگہ ہے نہ شام کا کھانا ۔اورجب کسی شخص نے داخ ل‬ ‫ہوتے وقت ﷲ کا ذکر نہ کیا تو شیطان کہتا ہے تم نے رات گزارنے کے لئے جگہ حاص ل کرلی اور جب اس‬ ‫شخص نے اپنے کھانے کے وقت ﷲ کا ذکر نہ کیا تو وہ شیطان اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے تم نے رات‬ ‫گزارنے کے لیے جگہ اور شام کا کھانا پالیا۔ )حاص ل کرلیا( )سنن ابی دادود ‪،‬جلد سوئم‪ ،‬کتاب الطعمۃ‪(3765‬‬


‫حضرت جابر رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے رسو ل کریم ﷺ نے فرمایا )رات کے وقت( اپنے‬ ‫برتنوں کو ڈھانکو اور مشکوں کا منہ باندھ دو کیونکہ سا ل میں ایک رات ایسی آتی ہے جس میں وبا‬ ‫ناز ل ہوتی ہے اور وہ اس برتن اور مشک میں سرایت کرجاتی ہے جو ڈھکا ہوا نہ ہو یا جس کا منہ‬ ‫)مسلم ‪،‬کتاب‬ ‫کھل ہوا ہو۔‬ ‫الشربۃ(‬ ‫جب انسان کھانے پر کسی کی طرف سے مدعو ہو‪ ،‬اور کھانے کے بارے میں نہ جانتاہوتو میزبان سے‬ ‫کھانے کی نوعیت کے بارے میں پوچھ سکتا ہے‪ ،‬خاص طور پر جب اسے پی ش کئے جانے والے‬ ‫کھانے کے بارے میں دلی اطمینان نہ ہو‪ ،‬چنانچہ رسو ل ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم بھی اس وقت تک کھانا‬ ‫تناو ل نہیں فرماتے تھے جب تک آپکو کھانے کا نام نہ بتلدیا جاتا‪ ،‬اس بارے میں صحیح بخاری میں‬ ‫ہے کہ‬ ‫خالد بن ولید رضی ﷲ عنہ رسو ل ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ہمراہ میمونہ رضی ﷲ عنہا کے پاس‬ ‫گئے ‪-‬آپ رضی ﷲ عنہا ان کی اور ابن عباس رضی ﷲ عنہما کی خالہ لگتی ہیں‪ -‬ان کے پاس بھنا ہوا‬ ‫سانڈا دیکھا‪ ،‬جو قان کی بہن حفیدہ بنت حارث نجد سے لے کر آئی تھیں‪ ،‬میمونہ رضی ﷲ عنہا نے آپ‬ ‫صلی ﷲ علیہ وسلم کے سامنے سانڈا پی ش کیا اور بہت کم ایسا ہوتا تھا کہ آپ اپنا ہاتھ کسی کھانے کی‬ ‫طرف بڑھاتے یہاں تک کہ آپکو کھانے کے بارے میں بتل دیا جاتاکہ یہ کیا ہے‪ ،‬چنانچہ آپ صلی ﷲ‬ ‫علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ سانڈے کی طرف بڑھایا‪ ،‬تو جو خواتین آپ کے پاس موجود تھیں ‪،‬ان میں سے‬ ‫ایک نے آپ کو بتایا کہ جو آپ کی بیویوں نے پی ش کیا ہے یہ تو سانڈا ہے‪،‬آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے‬ ‫اپنا ہاتھ سانڈے سے کھینچ لیا‪ ،‬تو خالد بن ولید نے عرض کیا‪ :‬یا رسو ل ﷲ! کیا سانڈا حرام ہے؟ آپ‬ ‫صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا‪) :‬نہیں( لیکن میری قوم کے علقے میں یہ نہیں پایا جاتا اور میری‬ ‫طبیعت اسکو ناپسند کرتی ہے‪ ،‬خالد بن ولید رضی ﷲ عنہ کہتے ہیں‪ :‬میں نے اس کو اپنی طرف کھینچ‬


‫كان رسو ل ﷲ صلى ﷲ علیه وسلم إذا أراد أن ینام وھو جنب توضأ‪ ،‬وإذا أراد‬ ‫أن یأك ل غس ل یدیه‪ .‬أخرجه النسائي‪ ،‬وصححه اللباني‪،‬‬

‫ کھانے سے قب ل دونوں ہاتھوں کو دھونا‪ :‬کھانے سے پہلےدونوں ہاتھوں‬‫کو دھونا چاہئے‪ ،‬تا کہ دونوں ہاتھ کھانے کے دوران صاف ستھرے ہوں‪،‬‬ ‫کہیں پہلے سے موجود ہاتھوں پر می ل کچی ل کی وجہ سے نقصان نہ ہو۔‬ ‫کھانے سے قب ل بسم ا پڑھنا‪ :‬کھانے سے پہلے بسم ا پڑھنا واجب ہے‪ ،‬اور بسم‬ ‫ا سے مراد کھانے کی ابتدا میں صرف یہ "بسم ایہ " ہی ہے‪ ،‬چنانچہ ام کلثوم عائشہ‬ ‫رضی ا عنہا سے بیان کرتی ہیں کہ رسو ل ا صلی ا علیہ وسلم نے فرمایا‪) :‬جب‬ ‫تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو ا کا نام لے‪،‬‬ ‫خررہُهیہ "او ل‬ ‫ا أروورلُهه روآ ت‬ ‫اور اگر ا تعالی کا نام لینا ابتدا میں بھو ل جائے تو کہے‪ :‬یہ "تبسستم و ت‬ ‫و آخر ا کے نام سے ( ترمذی ) ‪ ( 1858‬ابو داود ) ‪ ( 3767‬وابن ماجه‬ ‫) ‪ ، ( 3264‬البانی رحمہ ا نے اسے یہ " صحیح سنن ابو داود یہ " ) ‪ ( 3202‬میں‬ ‫صحیح کہا ہے۔‬ ‫حضرت امیۃ بن مخشی رضی ﷲ عنہ جو رسو ل ﷲ ﷺ کے اصحاب میں سے‬ ‫تھے بیان کرتے ہیں کہ رسو ل ﷲ ﷺ تشریف فرما تھے ایک شخص کھارہا‬ ‫تھا اس نے بسم ﷲ نہیں پڑھی تھی اس کے کھانے میں صرف ایک لقمہ باقی رہ‬ ‫گیا تھا۔ پس جب اس نے اسے اپنے منہ کی طرف اٹھایا تو کہا« بسم ﷲ اولہ و‬ ‫آخرہ«۔ پس یہ منظر دیکھ کر نبی کریمم مسکرائے پھر فرمایا۔ شیطان اس کے‬ ‫ساتھ کھاتا رہا پس جب اس نے بسم ﷲ پڑھی تو اس نے اپنے پیٹ میں موجود‬ ‫ہر چیز قے کردی۔‬ ‫)سنن ابی دادود ‪،‬جلد سوئم ‪،‬کتاب الطعمۃ‪(3768‬‬


‫‪ - 1‬عمر بن ابو سلمہ سے روایت ہے کہ میں جب چھوٹا تھا رسو ل ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی گود میں‬ ‫بیٹھا تھااور میرا ہاتھ پوری تھالی میں گھوم رہا تھا‪ ،‬تو مجھے رسو ل ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬ ‫)لڑکے! ﷲ کا نام لو‪ ،‬اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ‪ ،‬اور جو تمہارے سامنے ہے اس میں سے کھاؤ ( بخاری )‬ ‫‪ 3576‬ومسلم ) ‪( 2022‬‬ ‫‪ - 2‬ویسے بھی کھانے کے دوران اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے افراد کے سامنے سے کھانا کھانا بری عادت ہے‪،‬‬ ‫اور دمر يوت کے خلف ہے‪ ،‬اور اگر سالن وغیرہ ہوتو ساتھ بیٹھنے وال زیادہ کوفت محسوس کریگا‪ ،‬اسکی‬ ‫دلی ل ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے مروی ہے کہ رسو ل ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا‪" :‬برکت کھانے‬ ‫کے درمیان میں ناز ل ہوتی ہے‪ ،‬اس لئے کھانے کے کنارے سے کھاؤ درمیان سے مت کھاؤ"‬ ‫ترمذی ) ‪ ( 1805‬اور ابن ماجہ ) ‪ ( 3277‬نے اسے روایت کیا ہے اور البانی رحمہ ﷲ نے اسے " صحیح‬ ‫الجامع " ) ‪ ( 829‬میں صحیح قرار دیا ہے۔‬ ‫لیکن اگر کھانے کی اشیاء کھجوریں اور دیگر اسی قسم کی دوسری اشیاء ہوں تو علماء کے نزدیک تھالی‬ ‫وغیرہ سے ہاتھ کے ذریعے مختلف کھانے کی اشیاء لی جاسکتی ہیں۔‬


‫‪ - 3‬کھانے کے بعد ہاتھ دھونا‪ :‬کھانے کے بعد صرف پانی سے ہاتھ دھونے پر سنت ادا ہو جائے گی ‪،‬‬ ‫چنانچہ ابن رسلن کہتے ہیں‪ :‬اشنان‪-‬ایک جڑی بوٹی‪ -‬یا صابن سے وغیرہ سے دھونا بہتر ہے۔ دیکھیں‪:‬‬ ‫" تحفة الحوذی " ) ‪( 485 / 5‬‬ ‫کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونا مستحب ہے چاہے انسان باوضو ہی کیوں نہ ہو۔‬ ‫‪ - 4‬کھانے کے بعد کلی کرنا‪ :‬کھانے سے فراغت کے بعد کلی کرنا مستحب ہے‪ ،‬جیسے کہ بشیر بن یسار‬ ‫سوید بن نعمان سے بیان کرتے ہیں کہ وہ صہباء نامی جگہ پر نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ تھے‬ ‫جو خیبر سے کچھ فاصلے پر ہے‪ -‬تو نماز کا وقت ہوگیا‪ ،‬آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے کھانے کیلئے کچھ‬‫طلب کیا‪ ،‬لیکن سوائے ستو کے کچھ نہ مل‪ ،‬تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے وہی کھا لیا‪ ،‬ہم نے بھی ستو‬ ‫کھایا‪ ،‬پھر آپ نے پانی منگوایا اور کلی کی‪ ،‬اور پھر دوبارہ وضو کئے بغیر نماز پڑھی اور ہم نے بھی‬ ‫نماز ادا کی ۔ بخاری )‪(5390‬‬ ‫‪ - 5‬میزبان کیلئے دعا‪ :‬اس کے بارے میں انس رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل ﷲ صلی ﷲ علیہ‬ ‫وسلم سعد بن عبادہ کی طرف آئے تو انہوں نے آپ کیلئے روٹی اور زیتون کا تی ل پی ش کیا‪ ،‬آپ نے وہ‬ ‫صليعت نعلنعیدكعم اعلنملقئنكدة "‬ ‫صاقئدمونن ‪ ،‬نوأننك ل ن نطنعانمدكعم اعلنعبنرادر ‪ ،‬نو ن‬ ‫تناو ل فرمایا اور پھر دعا دی‪ " :‬أنعفنطنر قععننددكعم ال ي‬ ‫تمہارے پاس روزہ دار افطاری کرتے رہیں‪ ،‬اور تمہارا کھانا نیک لوگ کھائیں‪ ،‬اور فرشتے تمہارئے لئے‬ ‫رحمت کی دعائیں کریں۔ ابو داود )‪ ( 3854‬نے اسے روایت کیا ہے اور البانی نے " صحیح سنن ابو داود‬ ‫" ) ‪ ( 3263‬میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔‬



‫‪ - 6‬تین انگلیوں سے کھانا کھانا‪ :‬سنت یہ ہے کہ تین انگلیوں سے کھانا کھایا جائے‪ ،‬قاضی عیاض‬ ‫کہتےہیں‪ :‬تین سے زیادہ انگلیاں کھانے کیلئے استعما ل کرنا بری عادت ہے‪ ،‬اور ویسے بھی لقمہ پکڑنے‬ ‫کیلئے تین اطراف سے پکڑنا کافی ہے‪ ،‬اور اگر کھانے کی نوعیت ایسی ہو کہ تین سے زیادہ انگلیاں‬ ‫استعما ل کرنی پڑیں تو چوتھی اور پانچویں انگلی بھی استعما ل کی جاسکتی ہے۔‬ ‫دیکھیں‪ " :‬فتح الباری " ) ‪( 578 / 9‬‬ ‫انگلیوں کا استعما ل تو اسی وقت ہوگا جب ہاتھ سے کھائے‪ ،‬اور اگر چمچ کا استعما ل کرے تو کوئی حرج‬ ‫نہیں ہے‪ ،‬جیسے کہ اسکی تفصی ل آگے آئے گی۔‬ ‫‪ - 7‬گرے ہوئے لقمے کو کھانا‪ :‬اگر کھانا کھاتے ہوئے لقمہ گر جائے تو لقمہ اٹھا کر اس پر لگی ہوئی‬ ‫مٹی وغیرہ صاف کرکے اسے کھا لے اور شیطان کیلئے مت چھوڑے‪ ،‬کیونکہ یہ کسی کو نہیں پتہ کہ‬ ‫برکت کھانے کے کس حصے میں ہے‪ ،‬اس لئے یہ ممکن ہے کہ اسی لقمے میں برکت ہو جو گر گیا تھا‪،‬‬ ‫چنانچہ اگر لقمے کو چھوڑ دیا تو ہوسکتا ہے کہ اس سے کھانے کی برکت چلی جائے‪ ،‬اسکی دلی ل انس بن‬ ‫مالک رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ‬ ‫رسو ل ا صلی ا علیہ وسلم جب بھی کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیوں کو چاٹتے‪ ،‬اور آپ نے ایک بار‬ ‫فرمایا‪) :‬اگر تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اس سے صاف کرکے کھا لے‪ ،‬شیطان کیلئے اسے مت‬ ‫چھوڑے( اور آپ صلی ا علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ پلیٹ کو انگلی سے چاٹ لیں‪ ،‬اور فرمایا‪) :‬تمہیں‬ ‫نہیں معلوم کہ کھانے کے کس حصے میں برکت ہے( مسلم )‪(2034‬‬ ‫حضرت انس رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺپانی یا دیگر مشروبات پیتے وقت ‪ 3‬مرتبہ‬ ‫سانس لیتے تھے اور فرماتے تھے اس سے خوب سیری ہوتی ہے پیاس بجھتی ہے اور کھانا ہضم ہوتا‬ ‫ہے۔ میں بھی )اس پر عم ل کرتے ہوئے( پیتے وقت تین سانس لیتا ہوں۔ )مسلم ‪،‬کتاب الشربۃ(‬


‫حضرت عبدﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضر ت ﷺ نے دو دو کھجوریں ایک بار اٹھا کر‬ ‫کھانے سے منع فرمایا البتہ اگر اس کا بھائی )جو اس کے ساتھ کھارہا ہو( اجازت دے تو ایسا کرسکتا ہے۔‬ ‫)بخاری ‪،‬جلد او ل کتاب المظالم ‪،‬حدیث نمبر ‪( 2292‬‬ ‫حضرت انس رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہوکر پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔‬ ‫)مسلم ‪،‬کتاب الشربۃ(‬




‫ کھانا کھاتے ہوئے ٹیک مت لگائے‪:‬‬‫ اسکی وجہ یہ ہے کہ رسو ل ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا‪) :‬میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا( بخاری‬‫)‪،(5399‬‬ ‫ ٹیک لگانے کی کیفیت میں اختلف ہے ۔‬‫چنانچہ ابن حجر کہتےہیں‪" :‬ٹیک لگانے کی کیفیت میں اختلف کیا گیا ہے‪ ،‬کچھ کہتے ہیں‪ :‬کھانے کیلئے‬ ‫کسی بھی طرح سے زمین پر پسر جانا اس میں شام ل ہے‪ ،‬اور کچھ کہتے ہیں کہ‪ :‬کسی ایک طرف‬ ‫ٹیک لگاکر بیٹھنا‪ ،‬اور یہ بھی کہا گیا ہےکہ ‪ :‬بائیں ہاتھ کو زمین پر رکھ کر اس پر ٹیک لگا کر‬ ‫بیٹھنا۔۔۔‪،‬‬ ‫ابن عدی نے ضعیف سند کے ساتھ نق ل کیا ہے کہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے کھانے کے دوران بائیں‬ ‫ہاتھ پر ٹیک لگا کر بیٹھنے سے ڈانٹ پلئی ہے۔ امام مالک کہتے ہیں کہ یہ ٹیک لگانے کی ایک شک ل‬ ‫ہے‪،‬‬ ‫میں –ابن حجر‪-‬کہتا ہوں کہ‪ :‬امام مالک کی اس بات میں اشارہ موجود ہے کہ جو بھی شک ل ٹیک لگانے‬ ‫میں شام ل ہوگی وہ مکروہ ہے‪ ،‬چنانچہ اسکے لئے کوئی خاص کیفیت نہیں ہے‬ ‫" انتہی از "فتح الباری" ) ‪( 541 / 9‬‬


‫‪-‬‬

‫یہ بھی کھانے کے آداب میں شام ل ہے کہ ‪:‬‬

‫• سب م ل کر کھانا کھائیں‬ ‫• کھانے کے دوران اچھی گفتگو کریں‬ ‫• چھوٹے بچوں اور بیویوں کو اپنے ہاتھ سے کھلئیں‬ ‫• اپنے لئے کوئی کھانا خاص نہ کرے‪ ،‬ہاں اگر کوئی عذر ہوتو کیا جا سکتا ہے‪ ،‬جیسے کہ دوا کے‬ ‫طور پر‪ ،‬بلکہ بوٹی‪ ،‬نرم گرم روٹی وغیرہ دوسروں کو پیش کرکے ُهانہیں اپنے آپ پر ترجیح‬ ‫دے‬ ‫• مہمان کھانے سے ہاتھ ہٹانے لگے تو میزبان کے کہنے پر دوبارہ کھانا شروع کردے یہاں تک کہ‬ ‫اچھی طرح سیر ہوجائے‪ ،‬اور تین بار سے زیادہ ایسے نہ کرے‬ ‫• دانتوں میں جو کھانا پھنس جائے اسے تنکے وغیرہ سے نکا ل دے‪ ،‬اور پھر اسے تھوک دے‬ ‫تنگلے مت۔‬ ‫حضرت سہی ل بن سعد رضی ا عنہ سے روایت ہے رسو ل کریم ﷺ کے پاس پانی لیا گیا تو‬ ‫آپپ نے اس کو پیا۔ آ پپ کی دائیں طرف ایک لڑکا تھا اور بائیں جانب بڑے لوگ ۔آپپ نے لڑکے‬ ‫سے کہا کیا تم مجھے اجازت دیتے ہوکہ میں ان بائیں طرف والے لوگو ں کو دے دوں۔ اس‬ ‫لڑکے نے کہا نہیں ا کی قسم آپ ﷺ کا تبرک جو مجھے ملے گا میں اس پر کسی کو‬ ‫ترجیح نہیں دوں گا۔ رسو ل کریم ﷺ نے اس کے ہاتھ پر پیالہ رکھ دیا۔ )مسلم ‪،‬کتا ب الشربۃ(‬


‫آداب برائے بعد از فراغت‪:‬‬ ‫کھانے سے فراغت کے بعد الحمد ل‪ ،‬اور دعا پڑھنا مسنون ہے‪ ،‬چنانچہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم جب کھانے‬ ‫سے فارغ ہوتے او دستر خوان اٹھا لیا جاتا تو فرماتے‪:‬‬ ‫ل نحعمندا نكقثینرا نطيینبا دمنبانرنكا قفیقه نغعینر نمعكفقيي نول دمنويدعع نول دمعسنتعغننى نععنده نريبننا(‬ ‫• )اعلنحعمدد ق ي ق‬ ‫ترجمہ‪:‬بہت زیادہ ‪ ،‬پاکیزہ اور برکتوں والی تمام تعریفیں ﷲ کیلئے ہیں ‪ ،‬لیکن یہ حمدوثناء ﷲ کے لیے کافی‬ ‫نہیں ‪ ،‬نہ ﷲ کو چھوڑا جاسکتا ہے اور نہ اس سے کوئی بے نیاز ہوسکتا ہے۔ اے ہمارے رب‬ ‫بخاری ) ‪( 5458‬‬ ‫• نبی صلی ﷲ علیہ وسلم جب دودھ کے علوہ کچھ لیتے تو فرماتے‪:‬‬ ‫" الليدھيم نباقرعك لنننا قفیقه ‪ ،‬نوأنعطقععمننا نخعینرا قمعنده "‬ ‫ترجمہ‪" :‬یا ﷲ !ہمارے لئے اس میں برکت ڈا ل دے‪ ،‬اور ہمیں اسے بھی بہتر کھانا کھل"‬ ‫• اور جب آپ دودھ نو ش فرماتے تو کہتے‪:‬‬ ‫" الليدھيم نباقرعك لنننا قفیقه ‪ ،‬نوقزعدننا قمعنده "‬ ‫ترجمہ‪" :‬یا ﷲ! ہمارے لئے اس میں مزید برکت ڈا ل دے‪ ،‬اور ہمیں اس سے بھی زیادہ عنائت فرما"‬ ‫ترمذی نے اسے روایت کیا ہے) ‪ ( 3377‬اور البانی نے اسے" صحیح الجامع " ) ‪ ( 381‬میں حسن قرار دیا‬ ‫ہے۔‬ ‫ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے مروی ہے کہ رسو ل ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا‪) :‬جسے ﷲ تعالی‬ ‫کھانا کھلئے تو کہے‪ " :‬الليدھيم نباقرعك لنننا قفیقه ‪ ،‬نوأنعطقععمننا نخعینرا قمعنده "‬ ‫یا ﷲ !ہمارے لئے اس میں برکت ڈا ل دے‪ ،‬اور ہمیں اسے بھی بہتر کھانا کھل‪) ،‬اور جسے ﷲ تعالی دودھ‬ ‫پلئے تو کہے‪ " :‬الليدھيم نباقرعك لنننا قفیقه ‪ ،‬نوقزعدننا قمعن ده "یا ﷲ! ہمارے لئے اس میں مزید برکت ڈا ل دے‪ ،‬اور ہمیں‬ ‫اس سے بھی زیادہ عنائت فرما(‬ ‫ترمذی ) ‪ ( 3455‬نے اسے روایت کیا ہے اور البانی نے صحیح سنن ترمذی ) ‪ ( 2749‬میں اسے حسن قرار‬ ‫دیا ہے۔‬


‫کھانے عمومی آداب‪:‬‬ ‫‪ - 1‬کھانے کے عیب نہ نکالے جائیں‪ ،‬چنانچہ ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ کہتے ہیں کہ ‪ :‬نبی صلی ﷲ علیہ وسلم‬ ‫نے کبھی بھی کھانے کے عیب نہیں نکالے‪ ،‬اگر اچھا لگا تو کھا لیا‪ ،‬اور پسند نہ آیا تو آپ چھوڑ دیتے‬ ‫تھے۔‬ ‫بخاری ) ‪ ( 3370‬اورمسلم‬ ‫) ‪( 2046‬‬ ‫یہاں کھانے سے مراد ایسا کھانا ہے جسکو کھانا جائز ہے‪ ،‬جبکہ حرام کھانے کے بارے میں اسکی مذمت‬ ‫فرماتے‪ ،‬اور اس سے روکتے بھی تھے۔‬ ‫نووی کہتے ہیں‪:‬‬ ‫"کھانے کے آداب میں سے ضروری یہ ہے کہ کھانے کے بارے میں یہ نہ کہاجائے‪" :‬نمک زیادہ ہے"‪،‬‬ ‫"کھٹا ہے"‪ " ،‬نمک کم ہے"‪" ،‬گھاڑا ہے"‪" ،‬پتل ہے"‪" ،‬کچا ہے"‪ ،‬وغیرہ وغیرہ۔‬ ‫ابن بطا ل کہتےہیں‪:‬‬ ‫یہ بہت اچھے آداب میں سے ہے‪ ،‬اس لئے کہ انسان کو کوئی چیز اچھی نہیں لگتی لیکن دوسروں کو پسند‬ ‫ہوتی ہے‪ ،‬جبکہ دونوں ہی شریعت میں جائز ہیں‪ ،‬کسی پر بھی شریعت کی طرف سے کوئی عیب نہیں ہے"‬ ‫" شرح مسلم " ) ‪( 26 / 14‬‬ ‫‪ - 2‬میانہ روی سے کھانا کھانا اور مکم ل طور پر پیٹ نہ بھرنا بھی کھانے کے آداب میں شام ل ہے‪ ،‬اس کے‬ ‫لئے ایک مسلمان کو اپنے پیٹ کے تین حصے کرنے چاہئیں‪ ،‬ایک تہائی کھانے کیلئے‪ ،‬ایک تہائی پانی‬ ‫کیلئے اور ایک تہائی سانس لینے کیلئے‪ ،‬جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے‪" :‬کسی انسان نے اپنے پیٹ سے‬ ‫دبرا برتن کبھی نہیں بھرا ابن آدم کے لیے چند نوالے کافی ہیں جو اس کی کمر سیدھی رکھیں اور اگر زیادہ‬ ‫کھانا ضروری ہو تو تہائی پیٹ کھانے کے لیے‪ ،‬تہائی پینے کے لیے اور تہائی سانس کے لیے مختص کر‬ ‫دے" ترمذی ) ‪ ( 2380‬ابن ماجہ ) ‪ ( 3349‬البانی نے اسے صحیح ترمذی ) ‪ ( 1939‬میں اسے صحیح‬


‫جسم کو ہلکا پھلکا اور معتد ل رکھنے کیلئے یہ ضروری ہے‪ ،‬کیونکہ زیادہ کھانے سے بدن بھاری‬ ‫ہوجاتا ہے‪ ،‬جس سے عبادت اور کام کرنے میں سستی آتی ہے‪ ،‬اور "تہائی " سے کھانے کی وہ مقدار‬ ‫مراد ہے جس سے انسان مکم ل پیٹ بھر لے اسکا تیسرا حصہ ۔ " الموسوعة الفقہیہ الکویتیہ" ) ‪/ 25‬‬ ‫‪( 332‬‬ ‫‪ - 3‬کھانے پینے کیلئے سونے اور چاندی کے برتن استعما ل نہ کرے ‪ ،‬کیونکہ یہ حرام ہے‪ ،‬اسکی دلی ل‬ ‫رسو ل ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کا فرمان‪) :‬موٹی اور باریک ریشم مت پہنو‪ ،‬اور نہ ہی سونے چاندی کے‬ ‫برتنوں میں پئو‪ ،‬اور نہ ہی اسکی بنی ہوئی پلیٹوں میں کھاؤ‪ ،‬اس لئے یہ کفار کیلئے دنیا میں ہیں اور‬ ‫ہمارے لئے آخرت میں ہیں( بخاری ) ‪ ( 5426‬ومسلم ) ‪ ( 2067‬و ﷲ اعلم۔‬ ‫‪ - 4‬کھانے سے فراغت کے بعد ﷲ کی تعریف کرنا ‪ :‬اسکی بہت بڑی فضیلت ہے‪ ،‬چنانچہ انس بن مالک‬ ‫سے مروی ہے کہ رسو ل ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا‪" :‬بے شک ﷲ تعالی اپنے بندے سے راضی‬ ‫ہوتا ہے جب وہ ایک لقمہ کھائے تو ﷲ کی تعریف کرے‪ ،‬یا پانی کا گھونٹ بھی پئے تو ﷲ کی تعریف‬ ‫کرے" مسلم‬ ‫)‪(2734‬‬ ‫عبد الرحمن بن جبیر کہتے ہیں کہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کی آٹھ سا ل تک خدمت کرنے والے خادم نے‬ ‫بتلیا کہ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو جب کھانا پی ش کیاجاتا تھا آپ کہتے تھے‪" :‬بسم ﷲ" اور جب فارغ‬ ‫ت‪ ،‬نفلننك اعلنحعمدد نعنلى نما أنععنطعی ن‬ ‫ت‪ ،‬نوأنعحنیعی ن‬ ‫ت‪ ،‬نونھندعی ن‬ ‫ت نونأسنقعی ن‬ ‫ہوتے تو کہتے‪ " :‬الليدھيم أنعطنععم ن‬ ‫ت"‬ ‫ترجمہ‪ :‬یا ﷲ! توں نے ہی کھلیا‪ ،‬پلیا‪ ،‬ہدایت دی‪ ،‬اور زندہ رکھا‪ ،‬چنانچہ تیری ان عنائتوں پر تیرے‬ ‫لئے ہی تعریفیں ہیں ۔‬ ‫مسند احمد ) ‪ ( 16159‬اور البانی نے " السلسلة الصحیحة " ) ‪ ( 111 / 1‬میں اسے صحیح کہا ہے۔‬


‫اس کیلئے متعدد الفاظ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم سے ثابت ہیں‪:‬‬ ‫‪ - 1‬بخاری نے ابو امامہ سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کا دستر خوان اٹھایا جاتا تو‬ ‫ل نحعمندا نكقثینرا نطيینبا دمنبانرنكا قفیقه نغعینر نمعكفقيي نونل دمنويدعع نونل دمعسنتعغننى نععنده نريبننا "‬ ‫فرماتے‪ " :‬اعلنحعمدد ق ي ق‬ ‫اسے بخاری )‪ (5458‬نے روایت کیا ہے۔‬ ‫ابن حجر کہتے ہیں " نغعینر نمعكفق يي" کے بارے میں کہا گیا ہے کہ‪ :‬وہ ذات اپنے بندوں میں سے کسی کی‬ ‫محتاج نہیں ہے وہی اپنے بندوں کو کھلتا ہے‪ ،‬اور اپنے بندوں کیلئے کافی ہے‪ ،‬اور "نونل دمنويدعع" کا‬ ‫مطلب ہے کہ داسے چھوڑا نہیں جاسکتا۔‬ ‫‪ - 2‬معاذ بن انس اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا‪) :‬جو شخص کھانا‬ ‫ل اليقذي أنعطنعنمقني نھنذا نونرنزنققنیقه قمعن نغعیقر نحعوع ل قميني نونل قديوعۃ"‬ ‫کھائے اور پھر کہے‪" :‬اعلنحعمدد ق ي ق‬ ‫تمام تعریفیں ﷲ کیلئے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلیا‪ ،‬اور مجھے بغیر کسی مشقت اور تکلیف کے‬ ‫رزق سے نوازا۔اسکے سابقہ سارے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔‬ ‫ترمذی ) ‪ ( 3458‬وابن ماجہ ) ‪ ، ( 3285‬البانی نے اسے " صحیح ترمذی " ) ‪ ( 3348‬میں حسن قرار‬ ‫دیا ہے۔‬ ‫‪ - 3‬ابو ایوب انصاری رضی ﷲ عنہ کہتے ہیں کہ ‪ :‬رسو ل ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم جب کچھ کھاتے یا پیتے‬ ‫سيوغده ونجنع ل ن له نمعخنرنجنا(‬ ‫سنقى و ن‬ ‫تو فرماتے‪) :‬الحمدد ل الذي أطنعنم و ن‬ ‫تمام تعریفیں ﷲ کیلئے ہیں جس نے کھلیا اور پلیا اور اسے خو ش ذائقہ بنایا‪ ،‬اور پھر اسکے لئے خارج‬ ‫ہونے کا راستہ بنایا۔ ابو داود نے اسے روایت کیا ہے) ‪ ( 3851‬اور اسے البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔‬ ‫فائدہ‪ :‬مذکورہ بال حم قد باری تعالی کے تمام الفاظ کو باری باری کہنا مستحب ہے‪ ،‬ایک بار ایک انداز سے‬ ‫اور دوسری بار دوسرے الفاظ سے ﷲ کی تعریف کی جائے‪ ،‬اس سے ایک تو تمام الفاظ یاد رہیں گے‪ ،‬اور‬ ‫سب الفاظ کی برکت حاص ل کر پائیں گے‪ ،‬اور اسکے ساتھ ساتھ ان الفاظ میں موجود معنی بھی ذہن میں‬ ‫رہے گا‪ ،‬کیونکہ جب انسان ایک ہی چیز کو عادت بنا لے تو اسکے معانی زیادہ تر ذہن میں نہیں آتے۔‬


‫متفرقات‬

‫حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ آمپ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھانا‬ ‫کھائے تو پلیٹ کے اوپر والے حصے سے نہ کھائے بلکہ اس کے نیچے یعنی سامنے والے حصے سے‬ ‫کھائے کیونکہ اس کے اوپر والے حصے سے برکت ناز ل ہوتی ہے۔‬ ‫)سنن ابی دادود‪ ،‬جلد سوئم ‪،‬کتاب الطعمۃ‪(3772‬‬ ‫حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ہاتھ دھوئے‬ ‫بغیر سوجائے اور ہاتھ پر چکنائی وغیرہ ہو پس اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو پھر اپنے آپ کو ملمت‬ ‫کرے )یعنی اس کی غلطی ہے کہ اس نے ہاتھ نہیں دھوئے اور اس سالن وغیرہ کی چکنائی کی وجہ سے‬ ‫کسی زہریلی چیز نے کاٹ لیا تو پھر وہ اس کا الزام کسی اور پر نہ دے(۔‬ ‫)جامع ترمذی‪ ،‬جلد او ل ‪،‬باب اطعمۃ ‪)(1860‬سنن ابی دادود ‪،‬جلد سوئم ‪،‬کتاب الطعمۃ‪(3852‬‬ ‫حضرت ابن عمر رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کافر سات آنتوں میں‬ ‫کھاتاہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے۔‬ ‫)جامع ترمذی‪ ،‬جلد او ل‪ ،‬باب اطعمۃ ‪(1818‬‬ ‫حضرت ابی قتادہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ساقی قوم )قوم کو پانی‬ ‫پلنے وال( کو سب سے آخر میں پینا چاہئے۔‬ ‫)جامع ترمذی ‪،‬جلد او ل باب الشرابۃ‪(1894:‬‬ ‫حضرت مالک بن فضلہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد نے عرض کیا‪ :‬اے ﷲ کے رسو ل‬ ‫ﷺ آپ ﷺ مجھے بتائیں اگر میں کسی آدمی کے پاس سے گزروں اور وہ میری مہمان نوازی نہ‬ ‫کرے ‪ ،‬پھر اس کے بعد اس کا گزر میرے پاس سے ہوجائے تو کیا میں اس کی مہمان نوازی کروں یا‬ ‫اسی جیسا سلوک کروں؟ آپ ﷺ نے جواب دیا تم اس کی مہمان نوازی کرو۔‬ ‫)ترمذی (‬


‫حضرت اسماء بنت یزید رضی ﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی خدمت میں کھانا پی ش کیا گیا۔‬ ‫آپ ﷺ نے وہ کھانا ہمارے سامنے رکھ دیا ہم نے عرض کیا‪ :‬ہمیں بھوک نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا‪:‬‬ ‫جھوٹ اور بھوک کو جمع نہ کرو۔ )ابن ماجہ(‬ ‫حضرت انس رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے ایک درزی نے رسو ل اکرم ﷺ کی دعوت کی اور کچھ کھانا تیار‬ ‫کیا۔ میں بھی رسو ل اکرم ﷺ کے ساتھ گیا۔ اس نے رسو ل اکرمم کے لئے جو کی روٹی اور شوربا پی ش کیا‬ ‫جس میں کدو اور گوشت تھا۔ میں نے دیکھا آ مپ پیالہ میں کدو تل ش کررہے تھے میں اسی دن سے کدو سے‬ ‫محبت رکھتا ہوں۔)جامع ترمذی ‪،‬جلد او ل باب اطعمۃ ‪)(1850‬مسلم ‪،‬کتاب الشربۃ(‬ ‫حضرت ابن عمر رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اکرم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے‬ ‫بھائی کو دعوت دے تو اسے قبو ل کرلے خوہ وہ دعوت ولیمہ ہو یا کوئی اور۔ )سنن ابی دادود ‪،‬جلد سوئم کتاب‬ ‫الطعمۃ ‪،‬حدیث نمبر‪(3738‬‬ ‫حضرت عبدﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہ بیا ن کر تے ہیں کہ رسو ل اکرم ﷺ نے فرمایا جسے دعوت دی جائے‬ ‫اور وہ قبو ل نہ کرے تو اس نے ﷲ اور اس کے رسو ل ﷺ کی نافرمانی کی اور جو شخص بن بلئے‬ ‫)دعوت میں( شریک ہوجائے تو وہ چور کی طرح )چھپ کر( داخ ل ہوا اور ڈاکو کی طرح )بڑی دلیری سے(‬ ‫باہر آیا۔‬ ‫)سنن ابی دادود ‪،‬جلد سوئم کتاب الطعمۃ ‪،‬حدیث ‪(3741‬‬ ‫حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ بدترین کھانا اس ولیمہ کا‬ ‫کھانا ہے جس میں مالداروں کو بلیا جاتا ہے اور مساکین کو نظر انداز کردیا جاتا ہے اور جو شخص دعوت‬ ‫میں شریک نہ ہو تو اس نے ﷲ اور اس کے رسو ل ﷺ کی نافرمانی کی۔‬ ‫)سنن ابی دادود‪،‬جلد سوئم کتاب الطعمۃ‪ ،‬حدیث نمبر‪(3742‬‬ ‫حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے ایک دوسرے پر برتری حاص ل کرنے‬ ‫والوں کا کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے۔)سنن ابی دادود ‪،‬جلد سوئم‪ ،‬کتاب الطعمۃ ‪(3754‬‬


‫) ان المسرفين‬ ‫كانوا اخوان‬ ‫الشياطين (‬ ‫وقوله ) ثم‬ ‫لتسألن يومئذ عن‬ ‫النعيم (‬



‫صومالیہ ‪ 60‬لکھ لوگ قلت رزق کی وجہ سے بھوک مری کی چپیٹ میں آئے‪ ،‬شام میں بہت سے مقامات‬ ‫جہاں لوگوں کو روٹی میسر نہیں آتی ‪،‬نان شبینہ تو دور کی بات ہے ‪،‬پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے روٹی کا‬ ‫نوالہ میسر نہیں آیا‪ ،‬غذا کا ایک ذرہ بھی ان کے حلق سے نیچے نہیں اترا‪،‬حالنکہ بھوک کی شدت انسان کو‬ ‫چوری ڈاکہ زنی اور سماجی خرابیوں میں ملوث کرتی ہے اور انسان بھوک مٹانے کے لئے ہر راہ سے‬ ‫گذرنے کے لئے تیار رہتا ہے ‪،‬تاریخ کے چہرے پر ایسے واقعات بھی درج ہیں جہاں انسان نے بھوک مٹانے‬ ‫کے لئے انسان کو بھی نہیں بخشا اور پیٹ کی آگ میں ج ل کر اس شئے کو غذا بنانے پر مجبور ہوا جسے‬ ‫وہ محترم و معزز اور لئق اکرام سمجھتا ہے۔‬ ‫چنانچہ ‪1972‬میں دھرتی ایسے واقعہ کی شاہد بنی جس‬ ‫کا تصور بھی ذہن و دماغ کے لئے المناک ہے۔مارٹن نامی‬ ‫پائیلٹ نے کھانا میسر نہ آنے اور اپنے دو ساتھیوں کے‬ ‫مرنے کے بعد زندگی کی رفتار مدھم ہوتی دیکھ اپنے‬ ‫ساتھیوں کے گوشت کو کھانا شروع کردیا تھاحالنکہ وہ‬ ‫بھی انسان تھا‪ ،‬تعلیم یافتہ تھا ‪،‬جذبات واحساسات ‪،‬دھڑکتا‬ ‫ہوا د ل ‪،‬غور و فکر کرنے وال دماغ سب کچھ اس کے‬ ‫پاس تھا ‪،‬مگر بھوک کی شدت نے سارے احساسات کو‬ ‫مغلوب کردیا ‪،‬جذبات کو برفیل اور د ل کو س ل بنا دیا ‪،‬یہ‬ ‫قلت رزق کی کار فرمائی ہے‬ ‫خدا کی سرزمین اپنے سینہ کو چیر کر اتنا غلہ پیدا کرتی ہے کہ ‪14‬چودہ بلین افراد اپنا پیٹ بھر سکتے‬ ‫ہیں ‪،‬مگر کائنات کے سینہ پر بسنے والے ‪7.3‬بلین افراد بھی اپنا پیٹ نہیں بھر پاتے‬


‫کاش ہم میں سے ہر شخص اس ضرورت کو سمجھ لے اور رزق کا محافظ بن جائے ‪،‬‬ ‫اگر ہر ہندوستانی ایک ایک لقمے کا محافظ بن جائے ‪،‬کمر کس لے عملی طور پر دعویدار ہوجائے‬ ‫کہ میں روزانہ ایک لقمہ کی حفاظت کرونگا تو ہم ہندوستانی ایک وقت میں ایک ارب‪28‬کروڑ لقمے‬ ‫بچائے جا سکتے ہیں‬ ‫‪،‬جس بہت سے مفلسوں کے پیٹ بھرے جا سکتے ہیں ‪،‬انہیں زندگی کا تحفہ دیا جاسکتا ہے ‪،‬ان کی‬ ‫ڈوبتی سانسوں کو ابھارا جاسکتا ہے ‪،‬ان کی مرتی آرزؤوں میں جان پیدا کی جاتی ہے‪ ،‬ان کے‬ ‫خوف زدہ ذہنوں کو مامون کیا جا سکتا ہے ‪،‬انہیں زندگی جینے کی ہمت و حوصلہ عنایت کیا جا‬ ‫سکتا ہے‬ ‫‪،‬ہم میں ہر ایک کو کمربستہ ہوجانا چاہئے اور عہد کرلینا چاہے ‪،‬کہ اب بھوک کی وجہ سے کوئی‬ ‫تکلیف نہیں اٹھائے گا ‪،‬کوئی مردہ انسانوں کا گوشت کھانے پر مجبور نہیں ہوگا ‪،‬کوئی راہزنی اور‬ ‫چوری کی جانب پیٹ بھرنے کے لئے قدم نہیں بڑھائے گا ‪،‬کوئی جرم انسانیت کا شکار نہیں ہوگا‬ ‫‪،‬یقینا ہم میں سے ہر ایک شخص شام و ایران‪ ،‬صومالیہ‪ ،‬روہنگنیا کھانا پہنچانے کی استطاعت نہیں‬ ‫رکھتا‬ ‫‪،‬مگر اپنا پڑوس‪ ،‬اپنا قرب و جوار ‪،‬اپنا گاؤں اپنا شہر یہ تو ہم سے دور نہیں ہیں ‪،‬ان تک تو ہماری‬ ‫رسائی بآسانی ہو سکتی ہے ‪،‬یہی ہماری منز ل ہے ‪،‬ان تک پہنچئے ‪،‬کھانا پہنچائیے ‪،‬بھوک کے‬ ‫خلف جنگ لڑئیے ‪،‬کمر کس لیجئے ‪،‬اگر آپ نے یہ عم ل کرلیا ‪،‬تو آپ انسانیت کے لئے یقینا کار‬ ‫آمد ثابت ہونگے اور محافظ آدمیت قرار پائیں گے‬



‫ج زاك ا عل حسن ا سستمكعك‬


Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.