Khane peene ke aadaab

Page 1

SYED ABDUSSALAM UMRI

PRESENT BY


‫رزق حالل عٌن عبادت ہے‬ ‫ِ‬ ‫ّلِل ِإ ْن ُك ْنت ُ ْم ِإٌَّاہُ تَ ْعبُد َ‬ ‫ٌَا أٌَُّ َھا الَّذ َ‬ ‫ت َما َر َز ْلنَا ُك ْم َوا ْ‬ ‫ُون ﴿‪﴾١٧٢‬‬ ‫ٌِن آ َمنُوا ُكلُوا ِم ْن َط ٌِّبَا ِ‬ ‫شك ُ​ُروا ِ َّ ِ‬

‫’’اے اٌمان والو! ان پاک چٌزوں مٌں سے کھاإ جو ہم نے تمہٌں دی ہٌں اور اﷲ کا شکر‬ ‫ادا کرتے رہو‪ ،‬اگر تم خاص اس کی عبادت کرتے ہو‘‘۔(سورۃ البمرہ ‪)172 :‬‬ ‫تعالی نے تمہٌں روزی عطا کی حالل و پاکٌزہ‪،‬‬ ‫’’(اے اٌمان والو!) اور کھاإ جو کچھ اﷲ‬ ‫ٰ‬ ‫اور ڈرتے رہو اﷲ سے‪ ،‬جس پر تمہٌں اٌمان ہے‘‘․․․․(سورۃ المائدہ‪ :‬آٌت ‪)88‬‬ ‫حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی ﷲ عنہ بٌان کرتے ہٌں کہ رسول اﷲﷺ نے‬ ‫ارشاد فرماٌا کہ ’’روزی کا حالل ذرٌعہ تالش کرنا اٌک فرض کے بعد دوسرا‬ ‫ٰ‬ ‫مشکوۃ شرٌف‪ ،‬شعب االٌمان)‬ ‫فرض ہے‘‘۔(‬


‫چنانچہ حضرت ابوہرٌرہ رضی اﷲعنہ بٌان کرتے ہٌں کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرماٌا کہ ‪:‬‬ ‫تعالی نے اٌمان والوں کو اسی بات کا حکم فرماٌا ہے جس کا اس نے اپنے رسولوں‬ ‫بے شک اﷲ‬ ‫ٰ‬ ‫کو حکم دٌاتھا۔ چنانچہ ارشاد فرماٌا‪ :‬اے رسولو! پاک چٌزوں مٌں سے کھاإ اور نٌک عمل کرتے‬ ‫رہو۔ (سورۃالمإمنون‪)۵١ :‬‬ ‫پھر مومنٌن کو مخا طب کرکے فرماٌا‪’’ :‬اے اٌمان والو! پاک چٌزوں مٌں سے کھا إ جو ہم نے‬ ‫تمہٌں دی ہٌں۔ (البمرہ‪)١٧٢ :‬‬ ‫پھر آپ ْ ﷺنے اٌک اٌسے شخص کا ذکر فرماٌا جو اٌک طوٌل سفر طے کرکے آتا ہے اور بال‬ ‫بکھرے ہوئے اورغبار آلود ہٌں وہ اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اٹھا کر پکارتا ہے‪ :‬اے رب !‬ ‫اے رب!(ٌعنی دعائٌں کرتا ہے)حاالنکہ اس کا کھانا حرام ہے‪ ،‬اس کا پٌنا حرام ہے‪ ،‬اس کا لباس‬ ‫حرام ہے اور اسے حرام غذا کھالئی گئی ہے تو بھال اٌسے شخص کی دعاء کٌسے لبول ہو سکتی‬ ‫ہے؟‬ ‫(صحٌح مسلم‪ ،‬جامع ترمذی‪ ،‬مشکوۃ شرٌف)‬ ‫تم مٌں سے اٌک شخص اپنی رسی پکڑے اور اپنی پٌٹھ پر الد کر لکڑٌوں کا گٹھا الئے ‪ ،‬پھر‬ ‫اسے بٌچ کر پٌٹ پالے اور اپنے چہرے کو لوگوں سے سوال (کی ذلت) کرنے سے بچائے‬ ‫(ٌہی بہتر ہے کٌونکہ لوگوں کا کٌا ہے) اسے کچھ دٌں ٌا نہ دٌں۔‬ ‫صحٌح بخاري ‪ ،‬كتاب الزكاۃ ‪ ،‬باب ‪ :‬االستعفاف عن المسالة ‪ ،‬حدٌث ‪1494 :‬‬


‫٭انبٌاء کا کسب حالل‪:‬‬ ‫ت انبیاء کرام ہے ۔ حضرات انبیاء کرام علیھم‬ ‫رزق حالل کے لئے کسب کرنا سن ِ‬ ‫السالم نے حالل روزی کمانے کیلئے کوئی نہ کوئی کسب ضرور اختیار فرمایا ہے‬ ‫–‬ ‫مثالً حضرت آدم علیہ السالم کھیتی باری کرتے تھے…… حضرت نوح علیہ‬ ‫السالم نجار یعنی بڑھئی کا کام کرتے تھے……‬ ‫حضرت صالح علیہ السالم اور حضرت ہود علیہ السالم تجارت کرتے تھے……‬ ‫حضرت ادریس علیہ السالم کپڑے سی کر گزارا کرتے تھے……‬ ‫حضرت ابراہیم علیہ السالم کھیتی باڑی کرتے تھے……‬ ‫حضرت شعیب علیہ السالم جانوروں صوف اور ریشم وغیرہ سے اپنی روزی‬ ‫حاصل کرتے تھے……‬ ‫موسی علیہ السالم بکریاں چراتے تھے……‬ ‫حضرت‬ ‫ٰ‬ ‫حضرت داؤد علیہ السالم زرہیں وغیرہ بناکر گزر اوقات کرتے تھے……‬ ‫حضرت سلیمان علیہ السالم (جو تمام روئے زمین کہ بادشاہ تھے‪ ،‬وہ بھی) درختوں‬ ‫کے پتوں کی چھال سے دستی پنکھے ‪ ،‬بوریاں اور زنبیلیں وغیرہ تیار کرکے‬ ‫روزی حاصل کرتے تھے……‬ ‫اور ہمارے آقا و موال سید االنبیاء حضرت دمحم مصطفیﷺ نے بھی تجارت کا پیشہ‬ ‫اختیار فرمایا ہے۔‬


‫فرمان رسولﷺ ہے کہ لوگوں پر اٌک اٌسا زمانہ بھی آئے گا‪ ،‬جبکہ آدمی ٌہ‬ ‫ِ‬ ‫پروا نہٌں کرے گا کہ وہ جو کچھ حاصل کررہاہے آٌا کہ وہ حالل ہے ٌا حرام‬ ‫ہے‘‘․․․․․(صحٌح بخاری ‪،‬سنن نسائی)‬


‫’’ لسم ہے اس ذات کی جس کے لبضۂ لدرت مٌں دمحما کی جان ہے !جو انسا ن اپنے پٌٹ مٌں لممۂ‬ ‫حرام ڈالتا ہے تو اس کی وجہ سے اس کی چالٌس دن کی عبادت لبول نہٌں ہوتی‪ ،‬جو گوشت پوست‬ ‫حرام سے پال ہو توآگ ہی اس کی زٌادہ حك دار ہے‘‘ ۔ (الترغٌب و الترہٌب‪ ،‬طبرانی)‬ ‫حضرت انس بن مالک ص فرماتے ہٌں کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرما ٌاکہ ‪ :‬جو شخص اپنے‬ ‫بوڑھے والدٌن کے لئے حالل روزی کماتا ہے اور دوڑ دھوپ مٌں رہتا ہے وہ اﷲ کے راستہ مٌں‬ ‫ہے۔ اور جو آدمی اپنے چھوٹے بچوں کی پرورش کے لئے محنت و مشمت کرتا ہے وہ بھی اﷲ‬ ‫کے راستے مٌں ہے اور جو آدمی اپنی ذات کے لئے محنت کرتا ہے تا کہ لوگوں کے سامنے ہاتھ‬ ‫تعالی کے راستے مٌں ہے‘‘۔‬ ‫نہ پھٌالنا پڑے اور لوگوں سے بے پرواہ ہو جائے تو وہ بھی اﷲ‬ ‫ٰ‬ ‫(احٌاء العلوم جلد ‪ 2‬صفحہ ‪)87‬‬ ‫اسی طرح ما ِل حرام سے بچنا بھی نہاٌت ضروری ہے۔ چنانچہ اٌمان والوں کے لئے لرآن مجٌد‬ ‫تعالی ہے‪ ’’:‬اے اٌمان والو! آپس مٌں اٌک دوسرے کا مال ناحك طرٌمے سے نہ‬ ‫مٌں ارشا ِد باری‬ ‫ٰ‬ ‫کھاإ‘‘․․․․․ (سورۃالنساء‪ :‬آٌت‪)29‬‬ ‫ٌعنی کسی کا مال خٌانت کے ذرٌعے‪ ،‬چوری و ڈکٌتی ٌا سود ٌا رشوت کے ذرٌعے سے نہ کھاإ‬ ‫‪ ،‬چنانچہ حضرت عبداﷲ بن عمر ث فرماتے ہٌں کہ رسول اکرم ﷺ نے رشوت لٌنے والے اور‬ ‫ٰ‬ ‫مشکوۃ شرٌف)‬ ‫رشوت دٌنے والے دونوں پر لعنت فر مائی ہے․․․․ (سنن ابو داإد‪،‬‬

‫اسی طرح حضرت ابو سعٌد خدری رضی اﷲ عنہ سے رواٌت ہے کہ حضور نبی کرٌم ﷺ‬ ‫روز لٌامت انبٌاء‪ ،‬شہداء اور صدٌمٌن کے‬ ‫نے فرما ٌا کہ ‪’’ :‬راست گو اور امانت دار تاجر‪ِ ،‬‬ ‫ساتھ ہوگا‘‘․․․․․(جامع ترمذی‪ ،‬سنن ابن ماجہ‪ ،‬سنن دارمی)‬



‫حضرت جابر بن عبدہللا سے رواٌت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب کوئی شخص‬ ‫تعالی کا ذکر کرتا ہے تو شٌطان اپنے ساتھٌوں سے‬ ‫اپنے گھر مٌں داخل ہوتے ولت اور کھانے کے ولت ہللا‬ ‫ٰ‬ ‫کہتا ہے کہ ٌہاں تمہارے لئے رات گزارنے کے لئے جگہ ہے نہ شام کا کھانا ۔اورجب کسی شخص نے داخل‬ ‫ہوتے ولت ہللا کا ذکر نہ کٌا تو شٌطان کہتا ہے تم نے رات گزارنے کے لئے جگہ حاصل کرلی اور جب اس‬ ‫شخص نے اپنے کھانے کے ولت ہللا کا ذکر نہ کٌا تو وہ شٌطان اپنے ساتھٌوں سے کہتا ہے تم نے رات‬ ‫داود ‪،‬جلد سوئم‪ ،‬کتاب االطعمۃ‪)3765‬‬ ‫گزارنے کے لٌے جگہ اور شام کا کھانا پالٌا۔ (حاصل کرلٌا) (سنن ابی ُ‬


‫حضرت جابر رضی ہللا عنہ سے رواٌت ہے رسول کرٌم ﷺ نے فرماٌا (رات کے ولت) اپنے برتنوں کو‬ ‫ڈھانکو اور مشکوں کا منہ باندھ دو کٌونکہ سال مٌں اٌک رات اٌسی آتی ہے جس مٌں وبا نازل ہوتی‬ ‫ہے اور وہ اس برتن اور مشک مٌں سراٌت کرجاتی ہے جو ڈھکا ہوا نہ ہو ٌا جس کا منہ کھال ہوا‬ ‫(مسلم ‪،‬کتاب االشربۃ)‬ ‫ہو۔‬ ‫جب انسان کھانے پر کسی کی طرف سے مدعو ہو‪ ،‬اور کھانے کے بارے مٌں نہ جانتاہوتو مٌزبان سے‬ ‫کھانے کی نوعٌت کے بارے مٌں پوچھ سکتا ہے‪ ،‬خاص طور پر جب اسے پٌش کئے جانے والے‬ ‫کھانے کے بارے مٌں دلی اطمٌنان نہ ہو‪ ،‬چنانچہ رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص بھی اس ولت تک کھانا تناول نہٌں‬ ‫فرماتے تھے جب تک آپکو کھانے کا نام نہ بتالدٌا جاتا‪ ،‬اس بارے مٌں صحٌح بخاری مٌں ہے کہ‬ ‫خالد بن ولٌد رضی ہللا عنہ رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص کے ہمراہ مٌمونہ رضی ہللا عنہا کے پاس گئے ‪-‬آپ رضی ہللا‬ ‫عنہا ان کی اور ابن عباس رضی ہللا عنہما کی خالہ لگتی ہٌں‪ -‬ان کے پاس بھنا ہوا سانڈا دٌکھا‪ ،‬جو اِن‬ ‫کی بہن حفٌدہ بنت حارث نجد سے لے کر آئی تھٌں‪ ،‬مٌمونہ رضی ہللا عنہا نے آپ ملسو ہیلع ہللا یلص کے سامنے سانڈا‬ ‫پٌش کٌا اور بہت کم اٌسا ہوتا تھا کہ آپ اپنا ہاتھ کسی کھانے کی طرف بڑھاتے ٌہاں تک کہ آپکو‬ ‫کھانے کے بارے مٌں بتال دٌا جاتاکہ ٌہ کٌا ہے‪ ،‬چنانچہ آپ ملسو ہیلع ہللا یلص نے اپنا ہاتھ سانڈے کی طرف بڑھاٌا‪ ،‬تو‬ ‫جو خواتٌن آپ کے پاس موجود تھٌں ‪،‬ان مٌں سے اٌک نے آپ کو بتاٌا کہ جو آپ کی بٌوٌوں نے پٌش‬ ‫کٌا ہے ٌہ تو سانڈا ہے‪،‬آپ ملسو ہیلع ہللا یلص نے اپنا ہاتھ سانڈے سے کھٌنچ لٌا‪ ،‬تو خالد بن ولٌد نے عرض کٌا‪ٌ :‬ا‬ ‫رسول ہللا! کٌا سانڈا حرام ہے؟ آپ ملسو ہیلع ہللا یلص نے فرماٌا‪( :‬نہٌں) لٌکن مٌری لوم کے عاللے مٌں ٌہ نہٌں پاٌا‬ ‫جاتا اور مٌری طبٌعت اسکو ناپسند کرتی ہے‪ ،‬خالد بن ولٌد رضی ہللا عنہ کہتے ہٌں‪ :‬مٌں نے اس کو‬ ‫اپنی طرف کھٌنچ لٌا اور اس کو کھاٌا‪ ،‬اور رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص مٌری طر ف دٌکھ رہے تھے۔‬ ‫بخاری ( ‪ ) 5391‬اورمسلم ( ‪) 1946‬‬


‫كان رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص إذا أراد أن ٌنام وھو جنب توضؤ‪ ،‬وإذا أراد أن ٌؤكل غسل‬ ‫ٌدٌه‪ .‬أخرجه النسائً‪ ،‬وصححه األلبانً‪،‬‬

‫ کھانے سے قبل دونوں ہاتھوں کو دھونا‪ :‬کھانے سے پہلےدونوں ہاتھوں کو‬‫دھونا چاہئے‪ ،‬تا کہ دونوں ہاتھ کھانے کے دوران صاف ستھرے ہوں‪ ،‬کہیں‬ ‫پہلے سے موجود ہاتھوں پر میل کچیل کی وجہ سے نقصان نہ ہو۔‬ ‫کھانے سے قبل بسم ہللا پڑھنا‪ :‬کھانے سے پہلے بسم ہللا پڑھنا واجب ہے‪ ،‬اور بسم‬ ‫ہللا سے مراد کھانے کی ابتدا میں صرف "بسم ہللا" ہی ہے‪ ،‬چنانچہ ام کلثوم عائشہ‬ ‫رضی ہللا عنہا سے بیان کرتی ہیں کہ رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص نے فرمایا‪( :‬جب تم میں سے‬ ‫کوئی کھانا کھائے تو ہللا کا نام لے‪،‬‬ ‫اور اگر ہللا تعالی کا نام لینا ابتدا میں بھول جائے تو کہے‪ِ " :‬ب ْس ِم ه ِ‬ ‫آخ َرہُ"اول‬ ‫َّللا أ َ هولَهُ َو ِ‬ ‫و آخر ہللا کے نام سے ) ترمذی ( ‪ ) 1858‬ابو داود ( ‪ ) 3767‬وابن ماجه ( ‪3264‬‬ ‫) ‪ ،‬البانی رحمہ ہللا نے اسے " صحیح سنن ابو داود " ( ‪ ) 3202‬میں صحیح کہا‬ ‫ہے۔‬ ‫حضرت امٌۃ بن مخشی رضی ہللا عنہ جو رسول ہللا ﷺ کے اصحاب مٌں سے تھے‬ ‫بٌان کرتے ہٌں کہ رسول ہللا ﷺ تشرٌف فرما تھے اٌک شخص کھارہا تھا اس نے‬ ‫بسم ہللا نہٌں پڑھی تھی اس کے کھانے مٌں صرف اٌک لممہ بالی رہ گٌا تھا۔ پس‬ ‫جب اس نے اسے اپنے منہ کی طرف اٹھاٌا تو کہا» بسم ہللا اولہ و آخرہ»۔ پس ٌہ‬ ‫کرٌم مسکرائے پھر فرماٌا۔ شٌطان اس کے ساتھ کھاتا رہا پس‬ ‫منظر دٌکھ کر نبی‬ ‫ؐ‬ ‫جب اس نے بسم ہللا پڑھی تو اس نے اپنے پٌٹ مٌں موجود ہر چٌز لے کردی۔‬ ‫داود ‪،‬جلد سوئم ‪،‬کتاب االطعمۃ‪)3768‬‬ ‫(سنن ابی ُ‬


‫‪ - 1‬عمر بن ابو سلمہ سے رواٌت ہے کہ مٌں جب چھوٹا تھا رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص کی گود مٌں بٌٹھا تھااور مٌرا ہاتھ‬ ‫پوری تھالی مٌں گھوم رہا تھا‪ ،‬تو مجھے رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص نے فرماٌا‪( :‬لڑکے! ہللا کا نام لو‪ ،‬اپنے دائٌں ہاتھ‬ ‫سے کھاإ‪ ،‬اور جو تمہارے سامنے ہے اس مٌں سے کھاإ) بخاری ( ‪ 3576‬ومسلم ( ‪) 2022‬‬ ‫‪ -2‬وٌسے بھی کھانے کے دوران اپنے ساتھ بٌٹھے ہوئے افراد کے سامنے سے کھانا کھانا بری عادت ہے‪،‬‬ ‫روت کے خالف ہے‪ ،‬اور اگر سالن وغٌرہ ہوتو ساتھ بٌٹھنے واال زٌادہ کوفت محسوس کرٌگا‪ ،‬اسکی‬ ‫اور ُم َّ‬ ‫دلٌل ابن عباس رضی ہللا عنہما سے مروی ہے کہ رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص نے فرماٌا‪" :‬برکت کھانے کے درمٌان مٌں‬ ‫نازل ہوتی ہے‪ ،‬اس لئے کھانے کے کنارے سے کھاإ درمٌان سے مت کھاإ"‬ ‫ترمذی ( ‪ ) 1805‬اور ابن ماجہ ( ‪ ) 3277‬نے اسے رواٌت کٌا ہے اور البانی رحمہ ہللا نے اسے " صحٌح‬ ‫الجامع " ( ‪ ) 829‬مٌں صحٌح لرار دٌا ہے۔‬ ‫لٌکن اگر کھانے کی اشٌاء کھجورٌں اور دٌگر اسی لسم کی دوسری اشٌاء ہوں تو علماء کے نزدٌک تھالی‬ ‫وغٌرہ سے ہاتھ کے ذرٌعے مختلف کھانے کی اشٌاء لی جاسکتی ہٌں۔‬


‫‪ -3‬کھانے کے بعد ہاتھ دھونا‪ :‬کھانے کے بعد صرف پانی سے ہاتھ دھونے پر سنت ادا ہو جائے گی ‪،‬‬ ‫چنانچہ ابن رسالن کہتے ہٌں‪ :‬اشنان‪-‬اٌک جڑی بوٹی‪ٌ -‬ا صابن سے وغٌرہ سے دھونا بہتر ہے۔ دٌکھٌں‪" :‬‬ ‫تحفة األحوذی " ( ‪) 485 / 5‬‬ ‫کھانے سے پہلے اور بعد مٌں ہاتھ دھونا مستحب ہے چاہے انسان باوضو ہی کٌوں نہ ہو۔‬ ‫‪ -4‬کھانے کے بعد کلی کرنا‪ :‬کھانے سے فراغت کے بعد کلی کرنا مستحب ہے‪ ،‬جٌسے کہ بشٌر بن ٌسار‬ ‫سوٌد بن نعمان سے بٌان کرتے ہٌں کہ وہ صہباء نامی جگہ پر نبی ملسو ہیلع ہللا یلص کے ساتھ تھے ‪-‬جو خٌبر سے کچھ‬ ‫فاصلے پر ہے‪ -‬تو نماز کا ولت ہوگٌا‪ ،‬آپ ملسو ہیلع ہللا یلص نے کھانے کٌلئے کچھ طلب کٌا‪ ،‬لٌکن سوائے ستو کے کچھ‬ ‫نہ مال‪ ،‬تو آپ ملسو ہیلع ہللا یلص نے وہی کھا لٌا‪ ،‬ہم نے بھی ستو کھاٌا‪ ،‬پھر آپ نے پانی منگواٌا اور کلی کی‪ ،‬اور پھر‬ ‫دوبارہ وضو کئے بغٌر نماز پڑھی اور ہم نے بھی نماز ادا کی ۔ بخاری (‪)5390‬‬ ‫‪ -5‬مٌزبان کٌلئے دعا‪ :‬اس کے بارے مٌں انس رضی ہللا عنہ بٌان کرتے ہٌں کہ رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص سعد بن‬ ‫عبادہ کی طرف آئے تو انہوں نے آپ کٌلئے روٹی اور زٌتون کا تٌل پٌش کٌا‪ ،‬آپ نے وہ تناول فرماٌا اور‬ ‫صائِ ُم َ‬ ‫علَ ٌْ ُك ْم ا ْل َمالئِكَةُ " تمہارے پاس روزہ‬ ‫صلَّتْ َ‬ ‫ار ‪َ ،‬و َ‬ ‫پھر دعا دی‪ " :‬أ َ ْف َط َر ِع ْن َد ُك ْم ال َّ‬ ‫ون ‪َ ،‬وأ َ َك َل َطعَا َم ُك ْم ْاألَب َْر ُ‬ ‫دار افطاری کرتے رہٌں‪ ،‬اور تمہارا کھانا نٌک لوگ کھائٌں‪ ،‬اور فرشتے تمہارئے لئے رحمت کی دعائٌں‬ ‫کرٌں۔ ابو داود (‪ )3854‬نے اسے رواٌت کٌا ہے اور البانی نے " صحٌح سنن ابو داود " ( ‪ ) 3263‬مٌں‬ ‫اسے صحٌح لرار دٌا ہے۔‬



‫‪ -6‬تٌن انگلٌوں سے کھانا کھانا‪ :‬سنت ٌہ ہے کہ تٌن انگلٌوں سے کھانا کھاٌا جائے‪ ،‬لاضی عٌاض‬ ‫کہتےہٌں‪ :‬تٌن سے زٌادہ انگلٌاں کھانے کٌلئے استعمال کرنا بری عادت ہے‪ ،‬اور وٌسے بھی لممہ پکڑنے‬ ‫کٌلئے تٌن اطراف سے پکڑنا کافی ہے‪ ،‬اور اگر کھانے کی نوعٌت اٌسی ہو کہ تٌن سے زٌادہ انگلٌاں‬ ‫استعمال کرنی پڑٌں تو چوتھی اور پانچوٌں انگلی بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔‬ ‫دٌکھٌں‪ " :‬فتح الباری " ( ‪) 578 / 9‬‬ ‫انگلیوں کا استعمال تو اسی وقت ہوگا جب ہاتھ سے کھائے‪ ،‬اور اگر چمچ کا استعمال کرے تو کوئی حرج‬ ‫نہیں ہے‪ ،‬جیسے کہ اسکی تفصیل آگے آئے گی۔‬ ‫‪ -7‬گرے ہوئے لممے کو کھانا‪ :‬اگر کھانا کھاتے ہوئے لممہ گر جائے تو لممہ اٹھا کر اس پر لگی ہوئی مٹی‬ ‫وغٌرہ صاف کرکے اسے کھا لے اور شٌطان کٌلئے مت چھوڑے‪ ،‬کٌونکہ ٌہ کسی کو نہٌں پتہ کہ برکت‬ ‫کھانے کے کس حصے مٌں ہے‪ ،‬اس لئے ٌہ ممکن ہے کہ اسی لممے مٌں برکت ہو جو گر گٌا تھا‪ ،‬چنانچہ‬ ‫اگر لممے کو چھوڑ دٌا تو ہوسکتا ہے کہ اس سے کھانے کی برکت چلی جائے‪ ،‬اسکی دلٌل انس بن مالک‬ ‫رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ‬ ‫رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص جب بھی کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیوں کو چاٹتے‪ ،‬اور آپ نے ایک بار فرمایا‪( :‬اگر تم‬ ‫میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اس سے صاف کرکے کھا لے‪ ،‬شیطان کیلئے اسے مت چھوڑے) اور آپ‬ ‫ملسو ہیلع ہللا یلص نے ہمیں حکم دیا کہ پلیٹ کو انگلی سے چاٹ لیں‪ ،‬اور فرمایا‪( :‬تمہیں نہیں معلوم کہ کھانے کے کس‬ ‫حصے میں برکت ہے) مسلم (‪)2034‬‬ ‫حضرت انس رضی ہللا عنہ سے رواٌت ہے نبی کرٌم ﷺپانی ٌا دٌگر مشروبات پٌتے ولت ‪ 3‬مرتبہ سانس‬ ‫لٌتے تھے اور فرماتے تھے اس سے خوب سٌری ہوتی ہے پٌاس بجھتی ہے اور کھانا ہضم ہوتا ہے۔ مٌں‬ ‫بھی (اس پر عمل کرتے ہوئے) پٌتے ولت تٌن سانس لٌتا ہوں۔ (مسلم ‪،‬کتاب االشربۃ)‬


‫حضرت عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہ سے رواٌت ہے کہ آنحضر ت ﷺ نے دو دو کھجورٌں اٌک بار اٹھا کر‬ ‫کھانے سے منع فرماٌا البتہ اگر اس کا بھائی (جو اس کے ساتھ کھارہا ہو) اجازت دے تو اٌسا کرسکتا ہے۔‬ ‫(بخاری ‪،‬جلد اول کتاب المظالم ‪،‬حدٌث نمبر ‪) 2292‬‬ ‫حضرت انس رضی ہللا عنہ سے رواٌت ہے نبی کرٌم ﷺ نے کھڑے ہوکر پانی پٌنے سے منع فرماٌا ہے۔‬ ‫(مسلم ‪،‬کتاب االشربۃ)‬




‫ کھانا کھاتے ہوئے ٹٌک مت لگائے‪:‬‬‫ اسکی وجہ ٌہ ہے کہ رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص نے فرماٌا‪( :‬مٌں ٹٌک لگا کر نہٌں کھاتا) بخاری (‪،)5399‬‬‫ ٹٌک لگانے کی کٌفٌت مٌں اختالف ہے ۔‬‫چنانچہ ابن حجر کہتےہٌں‪" :‬ٹٌک لگانے کی کٌفٌت مٌں اختالف کٌا گٌا ہے‪ ،‬کچھ کہتے ہٌں‪ :‬کھانے کٌلئے‬ ‫کسی بھی طرح سے زمٌن پر پسر جانا اس مٌں شامل ہے‪ ،‬اور کچھ کہتے ہٌں کہ‪ :‬کسی اٌک طرف ٹٌک‬ ‫لگاکر بٌٹھنا‪ ،‬اور ٌہ بھی کہا گٌا ہےکہ ‪ :‬بائٌں ہاتھ کو زمٌن پر رکھ کر اس پر ٹٌک لگا کر بٌٹھنا۔۔۔‪،‬‬ ‫ابن عدی نے ضعٌف سند کے ساتھ نمل کٌا ہے کہ نبی ملسو ہیلع ہللا یلص نے کھانے کے دوران بائٌں ہاتھ پر ٹٌک لگا کر‬ ‫بٌٹھنے سے ڈانٹ پالئی ہے۔ امام مالک کہتے ہٌں کہ ٌہ ٹٌک لگانے کی اٌک شکل ہے‪،‬‬ ‫مٌں –ابن حجر‪-‬کہتا ہوں کہ‪ :‬امام مالک کی اس بات مٌں اشارہ موجود ہے کہ جو بھی شکل ٹٌک لگانے‬ ‫مٌں شامل ہوگی وہ مکروہ ہے‪ ،‬چنانچہ اسکے لئے کوئی خاص کٌفٌت نہٌں ہے‬ ‫" انتہی از "فتح الباری" ( ‪) 541 / 9‬‬


‫‪-‬‬

‫ٌہ بھی کھانے کے آداب مٌں شامل ہے کہ ‪:‬‬

‫• سب مل کر کھانا کھائیں‬ ‫• کھانے کے دوران اچھی گفتگو کریں‬ ‫• چھوٹے بچوں اور بیویوں کو اپنے ہاتھ سے کھالئیں‬ ‫• اپنے لئے کوئی کھانا خاص نہ کرے‪ ،‬ہاں اگر کوئی عذر ہوتو کیا جا سکتا ہے‪ ،‬جیسے کہ دوا کے‬ ‫طور پر‪ ،‬بلکہ بوٹی‪ ،‬نرم گرم روٹی وغیرہ دوسروں کو پیش کرکے اُنہیں اپنے آپ پر ترجیح دے‬ ‫• مہمان کھانے سے ہاتھ ہٹانے لگے تو میزبان کے کہنے پر دوبارہ کھانا شروع کردے یہاں تک کہ‬ ‫اچھی طرح سیر ہوجائے‪ ،‬اور تین بار سے زیادہ ایسے نہ کرے‬ ‫• دانتوں میں جو کھانا پھنس جائے اسے تنکے وغیرہ سے نکال دے‪ ،‬اور پھر اسے تھوک دے‬ ‫نِگلے مت۔‬ ‫آپ‬ ‫حضرت سہیل بن سعد رضی ہللا عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ کے پاس پانی الیا گیا تو ؐ‬ ‫۔آپ نے لڑکے سے کہا‬ ‫آپ کی دائیں طرف ایک لڑکا تھا اور بائیں جانب بڑے لوگ ؐ‬ ‫نے اس کو پیا۔ ؐ‬ ‫کیا تم مجھے اجازت دیتے ہوکہ میں ان بائیں طرف والے لوگو ں کو دے دوں۔ اس لڑکے نے کہا‬ ‫نہیں ہللا کی قسم آپ ﷺ کا تبرک جو مجھے ملے گا میں اس پر کسی کو ترجیح نہیں دوں گا۔ رسول‬ ‫کریم ﷺ نے اس کے ہاتھ پر پیالہ رکھ دیا۔ (مسلم ‪،‬کتا ب االشربۃ)‬


‫آداب برائے بعد از فراغت‪:‬‬ ‫کھانے سے فراغت کے بعد الحمد ہلل‪ ،‬اور دعا پڑھنا مسنون ہے‪ ،‬چنانچہ نبی ملسو ہیلع ہللا یلص جب کھانے سے فارغ ہوتے‬ ‫او دستر خوان اٹھا لٌا جاتا تو فرماتے‪:‬‬ ‫اركًا فٌِ ِه َ‬ ‫ع ْنهُ َربَّنَا)‬ ‫ست َ ْغنًى َ‬ ‫• (ا ْل َح ْم ُد ِ َّ ِ‬ ‫ً ٍّ َوال ُم َودَّعٍّ َوال ُم ْ‬ ‫ٌرا َط ٌِّبًا ُمبَ َ‬ ‫ّلِل َح ْمدًا َكثِ ً‬ ‫غٌ َْر َم ْك ِف ّ‬ ‫ترجمہ‪:‬بہت زٌادہ ‪ ،‬پاکٌزہ اور برکتوں والی تمام تعرٌفٌں ہللا کٌلئے ہٌں ‪ ،‬لٌکن ٌہ حمدوثناء ہللا کے لٌے کافی‬ ‫نہٌں ‪ ،‬نہ ہللا کو چھوڑا جاسکتا ہے اور نہ اس سے کوئی بے نٌاز ہوسکتا ہے۔ اے ہمارے رب‬ ‫بخاری ( ‪) 5458‬‬ ‫• نبی ملسو ہیلع ہللا یلص جب دودھ کے عالوہ کچھ لٌتے تو فرماتے‪:‬‬ ‫" اللَّ ُھ َّم بَ ِار ْن لَنَا فٌِ ِه ‪َ ،‬وأ َ ْط ِع ْمنَا َخٌ ًْرا ِم ْنهُ "‬ ‫ترجمہ‪ٌ" :‬ا ہللا !ہمارے لئے اس مٌں برکت ڈال دے‪ ،‬اور ہمٌں اسے بھی بہتر کھانا کھال"‬ ‫• اور جب آپ دودھ نوش فرماتے تو کہتے‪:‬‬ ‫" اللَّ ُھ َّم بَ ِار ْن لَنَا فٌِ ِه ‪َ ،‬و ِز ْدنَا ِم ْنهُ "‬ ‫ترجمہ‪ٌ" :‬ا ہللا! ہمارے لئے اس مٌں مزٌد برکت ڈال دے‪ ،‬اور ہمٌں اس سے بھی زٌادہ عنائت فرما"‬ ‫ترمذی نے اسے رواٌت کٌا ہے( ‪ ) 3377‬اور البانی نے اسے" صحٌح الجامع " ( ‪ ) 381‬مٌں حسن لرار دٌا‬ ‫ہے۔‬ ‫ابن عباس رضی ہللا عنہما سے مروی ہے کہ رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص نے فرماٌا‪( :‬جسے ہللا تعالی کھانا کھالئے تو‬ ‫کہے‪ " :‬اللَّ ُھ َّم بَ ِار ْن لَنَا فٌِ ِه ‪َ ،‬وأ َ ْط ِع ْمنَا َخٌ ًْرا ِم ْنهُ "‬ ‫ٌا ہللا !ہمارے لئے اس مٌں برکت ڈال دے‪ ،‬اور ہمٌں اسے بھی بہتر کھانا کھال‪( ،‬اور جسے ہللا تعالی دودھ‬ ‫پالئے تو کہے‪ " :‬اللَّ ُھ َّم بَ ِار ْن لَنَا فٌِ ِه ‪َ ،‬و ِز ْدنَا ِم ْنهُ "ٌا ہللا! ہمارے لئے اس مٌں مزٌد برکت ڈال دے‪ ،‬اور ہمٌں‬ ‫اس سے بھی زٌادہ عنائت فرما)‬ ‫ترمذی ( ‪ ) 3455‬نے اسے رواٌت کٌا ہے اور البانی نے صحٌح سنن ترمذی ( ‪ ) 2749‬مٌں اسے حسن لرار‬ ‫دٌا ہے۔‬


‫کھانے عمومی آداب‪:‬‬ ‫‪ -1‬کھانے کے عٌب نہ نکالے جائٌں‪ ،‬چنانچہ ابو ہرٌرہ رضی ہللا عنہ کہتے ہٌں کہ ‪ :‬نبی ملسو ہیلع ہللا یلص نے کبھی بھی‬ ‫کھانے کے عٌب نہٌں نکالے‪ ،‬اگر اچھا لگا تو کھا لٌا‪ ،‬اور پسند نہ آٌا تو آپ چھوڑ دٌتے تھے۔‬ ‫بخاری ( ‪ ) 3370‬اورمسلم ( ‪) 2046‬‬ ‫ٌہاں کھانے سے مراد اٌسا کھانا ہے جسکو کھانا جائز ہے‪ ،‬جبکہ حرام کھانے کے بارے مٌں اسکی مذمت‬ ‫فرماتے‪ ،‬اور اس سے روکتے بھی تھے۔‬ ‫نووی کہتے ہٌں‪:‬‬ ‫"کھانے کے آداب مٌں سے ضروری ٌہ ہے کہ کھانے کے بارے مٌں ٌہ نہ کہاجائے‪" :‬نمک زٌادہ ہے"‪،‬‬ ‫"کھٹا ہے"‪ " ،‬نمک کم ہے"‪" ،‬گھاڑا ہے"‪" ،‬پتال ہے"‪" ،‬کچا ہے"‪ ،‬وغٌرہ وغٌرہ۔‬ ‫ابن بطال کہتےہٌں‪:‬‬ ‫ٌہ بہت اچھے آداب مٌں سے ہے‪ ،‬اس لئے کہ انسان کو کوئی چٌز اچھی نہٌں لگتی لٌکن دوسروں کو پسند‬ ‫ہوتی ہے‪ ،‬جبکہ دونوں ہی شرٌعت مٌں جائز ہٌں‪ ،‬کسی پر بھی شرٌعت کی طرف سے کوئی عٌب نہٌں ہے"‬ ‫" شرح مسلم " ( ‪) 26 / 14‬‬ ‫‪ -2‬مٌانہ روی سے کھانا کھانا اور مکمل طور پر پٌٹ نہ بھرنا بھی کھانے کے آداب مٌں شامل ہے‪ ،‬اس کے‬ ‫لئے اٌک مسلمان کو اپنے پٌٹ کے تٌن حصے کرنے چاہئٌں‪ ،‬اٌک تہائی کھانے کٌلئے‪ ،‬اٌک تہائی پانی‬ ‫کٌلئے اور اٌک تہائی سانس لٌنے کٌلئے‪ ،‬جٌسا کہ حدٌث مبارکہ مٌں ہے‪" :‬کسی انسان نے اپنے پٌٹ سے‬ ‫بُرا برتن کبھی نہٌں بھرا ابن آدم کے لٌے چند نوالے کافی ہٌں جو اس کی کمر سٌدھی رکھٌں اور اگر زٌادہ‬ ‫کھانا ضروری ہو تو تہائی پٌٹ کھانے کے لٌے‪ ،‬تہائی پٌنے کے لٌے اور تہائی سانس کے لٌے مختص کر‬ ‫دے" ترمذی ( ‪ ) 2380‬ابن ماجہ ( ‪ ) 3349‬البانی نے اسے صحٌح ترمذی ( ‪ ) 1939‬مٌں اسے صحٌح‬ ‫لرار دٌا ہے۔‬


‫جسم کو ہلکا پھلکا اور معتدل رکھنے کٌلئے ٌہ ضروری ہے‪ ،‬کٌونکہ زٌادہ کھانے سے بدن بھاری‬ ‫ہوجاتا ہے‪ ،‬جس سے عبادت اور کام کرنے مٌں سستی آتی ہے‪ ،‬اور "تہائی " سے کھانے کی وہ ممدار‬ ‫مراد ہے جس سے انسان مکمل پٌٹ بھر لے اسکا تٌسرا حصہ ۔ " الموسوعة الفمہٌہ الکوٌتٌہ" ( ‪/ 25‬‬ ‫‪) 332‬‬ ‫‪ -3‬کھانے پٌنے کٌلئے سونے اور چاندی کے برتن استعمال نہ کرے ‪ ،‬کٌونکہ ٌہ حرام ہے‪ ،‬اسکی دلٌل‬ ‫رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص کا فرمان‪( :‬موٹی اور بارٌک رٌشم مت پہنو‪ ،‬اور نہ ہی سونے چاندی کے برتنوں مٌں پئو‪،‬‬ ‫اور نہ ہی اسکی بنی ہوئی پلٌٹوں مٌں کھاإ‪ ،‬اس لئے ٌہ کفار کٌلئے دنٌا مٌں ہٌں اور ہمارے لئے آخرت‬ ‫مٌں ہٌں) بخاری ( ‪ ) 5426‬ومسلم ( ‪ ) 2067‬و ہللا اعلم۔‬ ‫‪ -4‬کھانے سے فراغت کے بعد ہللا کی تعرٌف کرنا ‪ :‬اسکی بہت بڑی فضٌلت ہے‪ ،‬چنانچہ انس بن مالک‬ ‫سے مروی ہے کہ رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص نے فرماٌا‪" :‬بے شک ہللا تعالی اپنے بندے سے راضی ہوتا ہے جب وہ‬ ‫اٌک لممہ کھائے تو ہللا کی تعرٌف کرے‪ٌ ،‬ا پانی کا گھونٹ بھی پئے تو ہللا کی تعرٌف کرے" مسلم‬ ‫(‪)2734‬‬ ‫عبد الرحمن بن جبٌر کہتے ہٌں کہ نبی ملسو ہیلع ہللا یلص کی آٹھ سال تک خدمت کرنے والے خادم نے بتالٌا کہ آپ صلی‬ ‫ہللا علٌہ وسلم کو جب کھانا پٌش کٌاجاتا تھا آپ کہتے تھے‪" :‬بسم ہللا" اور جب فارغ ہوتے تو کہتے‪" :‬‬ ‫علَى َما أ َ ْع َطٌْتَ "‬ ‫اللَّ ُھ َّم أ َ ْطعَ ْمتَ َوأَسمٌَْتَ ‪َ ،‬و َھ َدٌْتَ ‪َ ،‬وأَحْ ٌٌَْتَ ‪ ،‬فَلَنَ ا ْل َح ْم ُد َ‬ ‫ترجمہ‪ٌ :‬ا ہللا! توں نے ہی کھالٌا‪ ،‬پالٌا‪ ،‬ہداٌت دی‪ ،‬اور زندہ رکھا‪ ،‬چنانچہ تٌری ان عنائتوں پر تٌرے‬ ‫لئے ہی تعرٌفٌں ہٌں ۔‬ ‫مسند احمد ( ‪ ) 16159‬اور البانی نے " السلسلة الصحٌحة " ( ‪ ) 111 / 1‬مٌں اسے صحٌح کہا ہے۔‬


‫اس کٌلئے متعدد الفاظ نبی ملسو ہیلع ہللا یلص سے ثابت ہٌں‪:‬‬ ‫ّلِل‬ ‫‪ -1‬بخاری نے ابو امامہ سے رواٌت کٌا ہے کہ نبی ملسو ہیلع ہللا یلص کا دستر خوان اٹھاٌا جاتا تو فرماتے‪ " :‬ا ْل َح ْم ُد ِ َّ ِ‬ ‫اركًا فٌِ ِه َ‬ ‫ع ْنهُ َربَّنَا "‬ ‫ست َ ْغنًى َ‬ ‫ً ٍّ َو َال ُم َودَّعٍّ َو َال ُم ْ‬ ‫ٌرا َط ٌِّبًا ُمبَ َ‬ ‫َح ْمدًا َكثِ ً‬ ‫غٌ َْر َم ْك ِف ّ‬ ‫اسے بخاری (‪ )5458‬نے رواٌت کٌا ہے۔‬ ‫ابن حجر کہتے ہٌں " َ‬ ‫ً ٍّ" کے بارے مٌں کہا گٌا ہے کہ‪ :‬وہ ذات اپنے بندوں مٌں سے کسی کی‬ ‫غٌ َْر َم ْك ِف ّ‬ ‫محتاج نہٌں ہے وہی اپنے بندوں کو کھالتا ہے‪ ،‬اور اپنے بندوں کٌلئے کافی ہے‪ ،‬اور " َو َال ُم َودَّعٍّ" کا مطلب‬ ‫ہے کہ اُسے چھوڑا نہٌں جاسکتا۔‬ ‫‪ -2‬معاذ بن انس اپنے والد سے بٌان کرتے ہٌں کہ آپ ملسو ہیلع ہللا یلص نے فرماٌا‪( :‬جو شخص کھانا کھائے اور پھر‬ ‫ّلِل الَّذِي أ َ ْط َع َم ِنً َھ َذا َو َر َزلَ ِنٌ ِه ِم ْن َ‬ ‫غٌ ِْر َح ْو ٍّل ِم ِنًّ َو َال لُ َّو ٍّۃ"‬ ‫کہے‪" :‬ا ْل َح ْم ُد ِ َّ ِ‬ ‫تمام تعرٌفٌں ہللا کٌلئے ہٌں جس نے مجھے ٌہ کھانا کھالٌا‪ ،‬اور مجھے بغٌر کسی مشمت اور تکلٌف کے‬ ‫رزق سے نوازا۔اسکے سابمہ سارے گناہ معاف کردئے جاتے ہٌں۔‬ ‫ترمذی ( ‪ ) 3458‬وابن ماجہ ( ‪ ، ) 3285‬البانی نے اسے " صحٌح ترمذی " ( ‪ ) 3348‬مٌں حسن لرار‬ ‫دٌا ہے۔‬ ‫‪ -3‬ابو اٌوب انصاری رضی ہللا عنہ کہتے ہٌں کہ ‪ :‬رسول ہللا ملسو ہیلع ہللا یلص جب کچھ کھاتے ٌا پٌتے تو فرماتے‪:‬‬ ‫س َّوغهُ و َجعَ َل له َم ْخ َر َجا ً)‬ ‫سمَى و َ‬ ‫(الحم ُد ہلل الذي أطعَ َم و َ‬ ‫تمام تعرٌفٌں ہللا کٌلئے ہٌں جس نے کھالٌا اور پالٌا اور اسے خوش ذائمہ بناٌا‪ ،‬اور پھر اسکے لئے خارج‬ ‫ہونے کا راستہ بناٌا۔ ابو داود نے اسے رواٌت کٌا ہے( ‪ ) 3851‬اور اسے البانی نے صحٌح لرار دٌا ہے۔‬ ‫فائدہ‪ :‬مذکورہ باال حم ِد باری تعالی کے تمام الفاظ کو باری باری کہنا مستحب ہے‪ ،‬اٌک بار اٌک انداز سے‬ ‫اور دوسری بار دوسرے الفاظ سے ہللا کی تعرٌف کی جائے‪ ،‬اس سے اٌک تو تمام الفاظ ٌاد رہٌں گے‪ ،‬اور‬ ‫سب الفاظ کی برکت حاصل کر پائٌں گے‪ ،‬اور اسکے ساتھ ساتھ ان الفاظ مٌں موجود معنی بھی ذہن مٌں‬ ‫رہے گا‪ ،‬کٌونکہ جب انسان اٌک ہی چٌز کو عادت بنا لے تو اسکے معانی زٌادہ تر ذہن مٌں نہٌں آتے۔‬


‫متفرلات‬

‫آپ نے فرماٌا جب تم مٌں سے کوئی شخص کھانا‬ ‫حضرت ابن عباس رضی ہللا عنہ سے رواٌت ہے کہ ؐ‬ ‫کھائے تو پلٌٹ کے اوپر والے حصے سے نہ کھائے بلکہ اس کے نٌچے ٌعنی سامنے والے حصے سے‬ ‫کھائے کٌونکہ اس کے اوپر والے حصے سے برکت نازل ہوتی ہے۔‬ ‫داود‪ ،‬جلد سوئم ‪،‬کتاب االطعمۃ‪)3772‬‬ ‫(سنن ابی ُ‬ ‫حضرت ابوہرٌرہ رضی ہللا عنہ بٌان کرتے ہٌں کہ رسول کرٌم ﷺ نے فرماٌا جو شخص ہاتھ دھوئے بغٌر‬ ‫سوجائے اور ہاتھ پر چکنائی وغٌرہ ہو پس اسے کوئی تکلٌف پہنچ جائے تو پھر اپنے آپ کو مالمت کرے‬ ‫(ٌعنی اس کی غلطی ہے کہ اس نے ہاتھ نہٌں دھوئے اور اس سالن وغٌرہ کی چکنائی کی وجہ سے کسی‬ ‫زہرٌلی چٌز نے کاٹ لٌا تو پھر وہ اس کا الزام کسی اور پر نہ دے)۔‬ ‫داود ‪،‬جلد سوئم ‪،‬کتاب االطعمۃ‪)3852‬‬ ‫(جامع ترمذی‪ ،‬جلد اول ‪،‬باب اطعمۃ ‪()1860‬سنن ابی ُ‬ ‫حضرت ابن عمر رضی ہللا عنہ سے رواٌت ہے کہ نبی کرٌم ﷺ نے فرماٌا کافر سات آنتوں مٌں کھاتاہے‬ ‫اور مومن اٌک آنت مٌں کھاتا ہے۔‬ ‫(جامع ترمذی‪ ،‬جلد اول‪ ،‬باب اطعمۃ ‪)1818‬‬ ‫حضرت ابی لتادہ رضی ہللا عنہ سے رواٌت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرماٌا سالی لوم (لوم کو پانی پالنے‬ ‫واال) کو سب سے آخر مٌں پٌنا چاہئے۔‬ ‫(جامع ترمذی ‪،‬جلد اول باب االشرابۃ‪)1894:‬‬ ‫حضرت مالک بن فضلہ رضی ہللا عنہ سے رواٌت ہے کہ مٌرے والد نے عرض کٌا‪ :‬اے ہللا کے رسول ﷺ‬ ‫آپ ﷺ مجھے بتائٌں اگر مٌں کسی آدمی کے پاس سے گزروں اور وہ مٌری مہمان نوازی نہ کرے ‪ ،‬پھر‬ ‫اس کے بعد اس کا گزر مٌرے پاس سے ہوجائے تو کٌا مٌں اس کی مہمان نوازی کروں ٌا اسی جٌسا‬ ‫سلوک کروں؟ آپ ﷺ نے جواب دٌا تم اس کی مہمان نوازی کرو۔‬ ‫(ترمذی )‬


‫حضرت اسماء بنت ٌزٌد رضی ہللا عنہا سے رواٌت ہے کہ رسول اکرم ﷺ کی خدمت مٌں کھانا پٌش کٌا گٌا۔ آپ‬ ‫ﷺ نے وہ کھانا ہمارے سامنے رکھ دٌا ہم نے عرض کٌا‪ :‬ہمٌں بھوک نہٌں ہے۔ آپ ﷺ نے فرماٌا‪ :‬جھوٹ اور‬ ‫بھوک کو جمع نہ کرو۔ (ابن ماجہ)‬ ‫حضرت انس رضی ہللا عنہ سے رواٌت ہے اٌک درزی نے رسول اکرم ﷺ کی دعوت کی اور کچھ کھانا تٌار کٌا۔‬ ‫اکرم کے لئے جو کی روٹی اور شوربا پٌش کٌا جس مٌں‬ ‫مٌں بھی رسول اکرم ﷺ کے ساتھ گٌا۔ اس نے رسول ؐ‬ ‫آپ پٌالہ مٌں کدو تالش کررہے تھے مٌں اسی دن سے کدو سے محبت‬ ‫کدو اور گوشت تھا۔ مٌں نے دٌکھا ؐ‬ ‫رکھتا ہوں۔(جامع ترمذی ‪،‬جلد اول باب اطعمۃ ‪()1850‬مسلم ‪،‬کتاب االشربۃ)‬ ‫حضرت ابن عمر رضی ہللا عنہ سے رواٌت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرماٌا جب تم مٌں سے کوئی اپنے بھائی‬ ‫داود ‪،‬جلد سوئم کتاب االطعمۃ‬ ‫کو دعوت دے تو اسے لبول کرلے خوہ وہ دعوت ولٌمہ ہو ٌا کوئی اور۔ (سنن ابی ُ‬ ‫‪،‬حدٌث نمبر‪)3738‬‬ ‫حضرت عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہ بٌا ن کر تے ہٌں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرماٌا جسے دعوت دی جائے اور‬ ‫وہ لبول نہ کرے تو اس نے ہللا اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی اور جو شخص بن بالئے (دعوت مٌں)‬ ‫شرٌک ہوجائے تو وہ چور کی طرح (چھپ کر) داخل ہوا اور ڈاکو کی طرح (بڑی دلٌری سے) باہر آٌا۔‬ ‫داود ‪،‬جلد سوئم کتاب االطعمۃ ‪،‬حدٌث ‪)3741‬‬ ‫(سنن ابی ُ‬ ‫حضرت ابوہرٌرہ رضی ہللا عنہ سے رواٌت ہے کہ آپ ﷺ فرماٌا کرتے تھے کہ بدترٌن کھانا اس ولٌمہ کا کھانا‬ ‫ہے جس مٌں مالداروں کو بالٌا جاتا ہے اور مساکٌن کو نظر انداز کردٌا جاتا ہے اور جو شخص دعوت مٌں‬ ‫شرٌک نہ ہو تو اس نے ہللا اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی۔‬ ‫داود‪،‬جلد سوئم کتاب االطعمۃ‪ ،‬حدٌث نمبر‪)3742‬‬ ‫(سنن ابی ُ‬ ‫حضرت ابن عباس رضی ہللا عنہ سے رواٌت ہے نبی کرٌم ﷺ نے اٌک دوسرے پر برتری حاصل کرنے والوں‬ ‫داود ‪،‬جلد سوئم‪ ،‬کتاب االطعمۃ ‪)3754‬‬ ‫کا کھانا کھانے سے منع فرماٌا ہے۔(سنن ابی ُ‬


‫ل‬ ‫ل‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫ف‬ ‫طي‬ ‫ي‬ ‫ي‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ك‬ ‫س‬ ‫ش‬ ‫( ان ا ر ن ا وا ا وان ا ن )‬ ‫ق ل ث لتس ل ن مئ ع الن‬ ‫ع‬ ‫ي‬ ‫ووه( م ا ن و ذ ن م )‬



‫صومالٌہ ‪60‬الکھ لوگ للت رزق کی وجہ سے بھوک مری کی چپٌٹ مٌں آئے‪ ،‬شام مٌں بہت سے ممامات‬ ‫جہاں لوگوں کو روٹی مٌسر نہٌں آتی ‪،‬نان شبٌنہ تو دور کی بات ہے ‪،‬پٌٹ کی آگ بجھانے کے لئے روٹی کا‬ ‫نوالہ مٌسر نہٌں آٌا‪ ،‬غذا کا اٌک ذرہ بھی ان کے حلك سے نٌچے نہٌں اترا‪،‬حاالنکہ بھوک کی شدت انسان کو‬ ‫چوری ڈاکہ زنی اور سماجی خرابٌوں مٌں ملوث کرتی ہے اور انسان بھوک مٹانے کے لئے ہر راہ سے‬ ‫گذرنے کے لئے تٌار رہتا ہے ‪،‬تارٌخ کے چہرے پر اٌسے والعات بھی درج ہٌں جہاں انسان نے بھوک مٹانے‬ ‫کے لئے انسان کو بھی نہٌں بخشا اور پٌٹ کی آگ مٌں جل کر اس شئے کو غذا بنانے پر مجبور ہوا جسے‬ ‫وہ محترم و معزز اور الئك اکرام سمجھتا ہے۔‬ ‫چنانچہ ‪1972‬مٌں دھرتی اٌسے والعہ کی شاہد بنی جس‬ ‫کا تصور بھی ذہن و دماغ کے لئے المناک ہے۔مارٹن نامی‬ ‫پائٌلٹ نے کھانا مٌسر نہ آنے اور اپنے دو ساتھٌوں کے‬ ‫مرنے کے بعد زندگی کی رفتار مدھم ہوتی دٌکھ اپنے‬ ‫ساتھٌوں کے گوشت کو کھانا شروع کردٌا تھاحاالنکہ وہ‬ ‫بھی انسان تھا‪ ،‬تعلٌم ٌافتہ تھا ‪،‬جذبات واحساسات ‪،‬دھڑکتا‬ ‫ہوا دل ‪،‬غور و فکر کرنے واال دماغ سب کچھ اس کے‬ ‫پاس تھا ‪،‬مگر بھوک کی شدت نے سارے احساسات کو‬ ‫مغلوب کردٌا ‪،‬جذبات کو برفٌال اور دل کو سل بنا دٌا ‪ٌ،‬ہ‬ ‫للت رزق کی کار فرمائی ہے‬ ‫خدا کی سرزمٌن اپنے سٌنہ کو چٌر کر اتنا غلہ پٌدا کرتی ہے کہ ‪14‬چودہ بلٌن افراد اپنا پٌٹ بھر سکتے‬ ‫ہٌں ‪،‬مگر کائنات کے سٌنہ پر بسنے والے ‪7.3‬بلٌن افراد بھی اپنا پٌٹ نہٌں بھر پاتے‬


‫کاش ہم میں سے ہر شخص اس ضرورت کو سمجھ لے اور رزق کا محافظ بن جائے ‪،‬‬ ‫اگر ہر ہندوستانی اٌک اٌک لممے کا محافظ بن جائے ‪،‬کمر کس لے عملی طور پر دعوٌدار ہوجائے‬ ‫کہ مٌں روزانہ اٌک لممہ کی حفاظت کرونگا تو ہم ہندوستانی اٌک ولت مٌں اٌک ارب‪28‬کروڑ لممے‬ ‫بچائے جا سکتے ہٌں‬ ‫‪،‬جس بہت سے مفلسوں کے پیٹ بھرے جا سکتے ہیں ‪،‬انہیں زندگی کا تحفہ دیا جاسکتا ہے ‪،‬ان کی‬ ‫آرزووں میں جان پیدا کی جاتی ہے‪ ،‬ان کے خوف‬ ‫ڈوبتی سانسوں کو ابھارا جاسکتا ہے ‪،‬ان کی مرتی‬ ‫ٔ‬ ‫زدہ ذہنوں کو مامون کیا جا سکتا ہے ‪،‬انہیں زندگی جینے کی ہمت و حوصلہ عنایت کیا جا سکتا ہے‬ ‫‪،‬ہم مٌں ہر اٌک کو کمربستہ ہوجانا چاہئے اور عہد کرلٌنا چاہے ‪،‬کہ اب بھوک کی وجہ سے کوئی‬ ‫تکلٌف نہٌں اٹھائے گا ‪،‬کوئی مردہ انسانوں کا گوشت کھانے پر مجبور نہٌں ہوگا ‪،‬کوئی راہزنی اور‬ ‫چوری کی جانب پٌٹ بھرنے کے لئے لدم نہٌں بڑھائے گا ‪،‬کوئی جرم انسانٌت کا شکار نہٌں ہوگا‬ ‫‪ٌ،‬مٌنا ہم مٌں سے ہر اٌک شخص شام و اٌران‪ ،‬صومالٌہ‪ ،‬روہنگنٌا کھانا پہنچانے کی استطاعت نہٌں‬ ‫رکھتا‬ ‫گاوں اپنا شہر ٌہ تو ہم سے دور نہٌں ہٌں ‪،‬ان تک تو ہماری‬ ‫‪،‬مگر اپنا پڑوس‪ ،‬اپنا لرب و جوار ‪،‬اپنا ٔ‬ ‫رسائی بآسانی ہو سکتی ہے ‪ٌ،‬ہی ہماری منزل ہے ‪،‬ان تک پہنچئے ‪،‬کھانا پہنچائٌے ‪،‬بھوک کے‬ ‫خالف جنگ لڑئٌے ‪،‬کمر کس لٌجئے ‪،‬اگر آپ نے ٌہ عمل کرلٌا ‪،‬تو آپ انسانٌت کے لئے ٌمٌنا کار‬ ‫آمد ثابت ہونگے اور محافظ آدمٌت لرار پائٌں گے‬




‫جزامك هللا عىل حسن اس امتعمك‬


Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.