باب1 1اور بادشاہ استیاج اپنے باپ دادا کے پاس جمع ہوا اور فارس کے سائرس کو اس کی بادشاہی ملی۔ 2اور دانیال نے بادشاہ سے بات کی اور اپنے تمام دوستوں سے بڑھ کر عزت پائی۔ 3بابل کے پاس ایک بات تھا جس کا نام بیل تھا اور ااس پر ہر روز بارہ پیمانہ باریک میدہ اور چالیس بھیڑیں اور مے کے چھ برتن خرچ ہوتے تھے۔ 4اور بادشاہ ااس کی پرستش کرتا تھا اور روزانہ ااسے سجدہ کرنے جاتا تھا لیکن دانیال اپنے خدا کی پرستش کرتا تھا۔ بادشاہ نے ااس سے کہا تاو بیل کی پرستش کیوں نہیں کرتا؟ 5ااس نے جواب میں کہا کیونکہ ممیں ہاتھوں سے بنے باتوں کی پرستش نہیں کر سکتا بلکہ ااس زندہ اخدا کی جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور تمام جسموں پر بادشاہی کی۔ ا ا 6تب بادشاہ نے ااس سے کہا کیا تو نہیں سمجھتا کہ بیل زندہ خدا ہے؟ کیا تم نہیں دیکھتے کہ وہ ہر روز کتنا کھاتا پیتا ہے؟ 7تب دانیال نے مسکرا کر کہا اے بادشاہ دھوکہ نہ کھا کیونکہ یہ صرف اندر مٹی ہے اور باہر پیتل ہے اور اس نے نہ کبھی کچھ کھایا اور نہ پیا۔ 8تب بادشاہ غضبناک ہوا اور اپنے کاہنوں کو بال کر اان سے کہا اگر تم مجھے نہ بتاو گے کہ یہ کون ہے جو یہ خرچ کھاتا ہے تو تم مر جاؤ گے۔ 9لیکن اگر تم مجھے تصدیق کر سکتے ہو کہ بیل ان کو کھا گیا تو دانیال مر جائے گا کیونکہ اس نے بیل کے خلف کفر بکا ہے۔ اور دانیال نے بادشاہ سے کہا کہ یہ تیرے کہنے کے مطابق ہو۔ 10اب بیل کے کاہن اپنی بیویوں اور بچوں کے علوہ ساٹھ دس تھے۔ اور بادشاہ دانیال کے ساتھ بیل کی ہیکل میں گیا۔ 11تو بیل کے کاہنوں نے کہا دیکھو ہم باہر جاتے ہیں لیکن اے بادشاہ ،تو گوشت کو تیار کر اور مے تیار کر اور دروازہ تیزی سے بند کر کے اپنے دستخط سے اس پر مہر لگا دے۔ 12اور کل جب تاو اندر آئے گا اگر تاو نہ پائے کہ بیل نے سب کھا لیا ہے تو ہم مر جائیں گے ورنہ دانیال جو ہمارے خلف جھوٹ بولتا ہے۔ 13اور اانہوں نے ااس کا بہت کم خیال کیا کیونکہ میز کے نیچے اانہوں نے ایک نجی دروازہ بنایا تھا جس سے وہ مسلسل اندر داخل ہوتے تھے اور اان چیزوں کو کھا جاتے تھے۔ 14چنانچہ جب وہ نکلے تو بادشاہ نے بیل کے سامنے کھانا رکھا۔ اب دانی ایل نے اپنے نوکروں کو حکم دیا کہ راکھ لے آئیں اور اانہوں نے اکیلے ہی بادشاہ کے سامنے ساری ہیکل میں بکھیر دی ،تب وہ باہر گئے اور دروازہ بند کر کے بادشاہ کے دستخط سے ااس پر مہر لگائی اور ااس طرح روانہ ہو گئے۔ 15اب رات کو کاہن اپنی بیویوں اور بچوں کے ساتھ آئے جیسا کہ وہ کرنا چاہتے تھے اور سب کچھ کھایا پیا۔ 16صبح کے وقت بادشاہ ااٹھا اور دانیال ااس کے ساتھ تھا۔ 17اور بادشاہ نے کہا ،دانیال ،کیا مہریں پوری ہیں؟ اور ااس نے کہا ہاں اے بادشاہ ،وہ تندرست ہو جائیں۔ 18اور جیسے ہی ااس نے آٹا کھول تو بادشاہ نے میز پر نظر ڈالی اور بلند آواز سے پکارا اے بیل تاو بہت اچھا ہے اور تیرے ساتھ کوئی دھوکہ نہیں۔ 19تب دانیال ہنسا اور بادشاہ کو پکڑ کر کہا کہ وہ اندر نہ جائے اور کہا کہ اب یہ فرش دیکھو اور اچھی طرح نشان لگاؤکہ یہ کس کے قدم ہیں۔ 20اور بادشاہ نے کہا میں مردوں ،عورتوں اور بچوں کے قدم دیکھ رہا ہوں۔ اور بادشاہ غصے میں آگیا 21اور کاہنوں کو اان کی بیویوں اور بچوں کے ساتھ لے گئے جنہوں نے ااسے پرانی دروازے دکھائے جہاں سے وہ اندر آئے اور اان چیزوں کو کھا گئے جو میز پر تھیں۔ 22ااس لیے بادشاہ نے اان کو مار ڈال اور بیل کو دانی ایل کے حوالے کر دیا جس نے ااسے اور ااس کی ہیکل کو تباہ کر دیا۔ 23اور اسی جگہ ایک بڑا اژدہا تھا جس کی پرستش بابل کے لوگ کرتے تھے۔ 24اور بادشاہ نے دانی ایل سے کہا کیا تاو بھی کہے گا کہ یہ پیتل کا ہے؟ دیکھو وہ زندہ ہے ،کھاتا پیتا ہے۔ تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ کوئی زندہ خدا نہیں ہے ،اس لیے اس کی عبادت کرو۔ 25تب دانیال نے بادشاہ سے کہا میں خداوند اپنے خدا کی عبادت کروں گا کیونکہ وہ زندہ خدا ہے۔ 26لیکن اے بادشاہ ،مجھے اجازت دے اور میں اس اژدہے کو بغیر تلوار یا لٹھی کے مار ڈالوں گا۔ بادشاہ نے کہا میں تمہیں اجازت دیتا ہوں۔ 27تب دانیال نے کڑاہی اور چربی اور بال لے کر اان کو جوڑ کر اان سے گانٹھیں بنائیں اور ااس نے اژدہا کے منہ میں ڈال اور اژدہا پھٹ گیا اور دانیال نے کہا دیکھو یہ تم دیوتا ہیں۔ عبادت. 28جب بابل والوں نے یہ سنا تو بڑا غصہ آیا اور بادشاہ کے خلف سازش کی اور کہا کہ بادشاہ یہودی ہو گیا ہے اور اس نے بیل کو تباہ کر دیا ہے اور اژدہا کو مار ڈال ہے اور کاہنوں کو مار ڈال ہے۔ 29سو وہ بادشاہ کے پاس آئے اور کہا کہ دانیال کو ہمارے حوالے کر دے ورنہ ہم تجھے اور تیرا گھر تباہ کر دیں گے۔ 30اب جب بادشاہ نے دیکھا کہ اانہوں نے ااس پر سخت دباؤ ڈال تو ااس نے دانیال کو اان کے حوالے کر دیا۔ 31جس نے ااسے شیروں کی ماند میں ڈال جہاں وہ چھ دن رہا۔ 32اور ااس ماند میں سات شیرتھے اور وہ اانہیں ہر روز دو لشیں اور دو بھیڑیں دیتے تھے جو اان کو نہیں دی گئیں تاکہ وہ دانیال کو کھا جائیں۔ 33یہودیوں میں حبباق کہلنے وال ایک نبی تھا جس نے برتن بنایا اور ایک پیالے میں روٹی توڑی اور کاٹنے والوں کے پاس لنے کے لیے کھیت میں جا رہا تھا۔ فرشتہ نے حبباق سے کہا جا اور جو رات کا کھانا تیرا ہے بابل میں دانی ایل کے پاس لے جا جو شیروں کی ماند میں ہے۔ 34لیکن اخداوند کے ا 35اور حبق نے کہا اے خداوند میں نے بابل کو کبھی نہیں دیکھا۔ نہ ہی مجھے معلوم ہے کہ ماند کہاں ہے۔ فرشتہ نے ااسے تاج ااٹھایا اور ااس کے سر کے بالوں سے ااسے ننگا اکیا اور ااس کی اروح کی سختی سے ااسے بابل میں ماند پر 36تب اخداوند کے ا کھڑا اکیا۔ 37اور حبباق نے پکار کر کہا اے دانیال ،دانیال ،وہ رات کا کھانا کھا جو خدا نے تجھے بھیجا ہے۔ 38اور دانیال نے کہا اے اخدا تاو نے مجھے یاد کیا اور نہ تاو نے اان کو چھوڑا جو تجھے ڈھونڈتے اور پیار کرتے ہیں۔ فرشتہ نے فورا ا حبباق کو ااس کی جگہ پر بٹھایا۔ 39پس دانی ایل نے ااٹھ کر کھانا کھایا اور اخداوند کے ا 40ساتویں دن بادشاہ دانیال کو رونے کو گیا اور جب وہ ماند کے پاس پہنچا تو ااس نے اندر دیکھا تو دانیال بیٹھا ہوا تھا۔ 41تب بادشاہ نے اونچی آواز سے پکار کر کہا کہ اے عظیم اخداوند دانیال کا خدا اور تیرے سوا کوئی نہیں۔ 42اور ااس نے ااسے باہر نکال اور اان کو جو ااس کی ہلکت کا سبب تھے ااس کے ماند میں ڈال دایا اور وہ ااس کے امنہ کے سامنے ایک لمحے میں کھا گئے۔