Urdu - Susanna

Page 1


‫باب ‪1‬‬ ‫‪ 1‬بابل میں ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام یوآکیم تھا۔‬ ‫سوزنا تھا جو کہ ِکل ِکیاس کی بیٹی تھی جو ایک نہایت شریف عورت اور ُخداوند سے ڈرتی تھی۔‬ ‫‪ 2‬اور اُس نے ایک بِیوی لی ِجس کا نام‬ ‫ِ‬ ‫موسی کی شریعت کے مطابق تعلیم دی۔‬ ‫‪ 3‬اُس کے ماں باپ بھی راستباز تھے اور اُنہوں نے اپنی بیٹی کو‬ ‫ٰ‬ ‫‪ 4‬اب یوآکیم ایک بڑا امیر آدمی تھا‪ ،‬اور اُس کے گھر کے ساتھ ایک خوبصورت باغ تھا۔ کیونکہ وہ سب سے زیادہ معزز تھا۔‬ ‫‪ 5‬اسی سال لوگوں کے قدیم لوگوں میں سے دو کو قاضی مقرر کیا گیا‪ ،‬جیسا کہ خداوند نے کہا تھا کہ بابل سے قدیم قاضیوں سے بدی آئی‪،‬‬ ‫جو لوگوں پر حکومت کرتے نظر آتے تھے۔‬ ‫‪ 6‬ان لوگوں نے یوآکیم کے گھر میں بہت کچھ رکھا اور جن کے پاس سسرال میں کچھ تھا وہ سب ان کے پاس آئے۔‬ ‫‪ 7‬اب جب لوگ دوپہر کو چلے گئے تو سوزانا اپنے شوہر کے باغ میں چلنے کے لیے چلی گئی۔‬ ‫‪ 8‬اور دونوں بزرگوں نے اسے ہر روز اندر جاتے اور چلتے دیکھا۔ تاکہ ان کی ہوس اس کی طرف بھڑک اٹھے۔‬ ‫‪ 9‬اور اُنہوں نے اپنی عقل کو بگاڑ دیا اور اپنی آنکھیں پھیر لیں تاکہ آسمان کی طرف نہ دیکھے اور نہ انصاف کو یاد رکھیں۔‬ ‫‪ 10‬اور اگرچہ وہ دونوں اُس کی محبت سے زخمی ہو گئے تھے‪ ،‬پھر بھی ایک دوسرے کو اپنا غم ظاہر کرنے کی ہمت نہ ہوئی۔‬ ‫‪ 11‬کیونکہ وہ اپنی ہوس کا اعالن کرتے ہوئے شرماتے تھے کہ وہ اُس کے ساتھ تعلق رکھنا چاہتے تھے۔‬ ‫‪ 12‬پھر بھی وہ اُسے دیکھنے کے لیے دن بہ دن کڑی نظر رکھتے تھے۔‬ ‫‪ 13‬اور ایک نے دوسرے سے کہا آؤ اب گھر چلیں کیونکہ رات کے کھانے کا وقت ہو گیا ہے۔‬ ‫‪ 14‬پس جب وہ باہر گئے تو ایک کو دوسرے سے جدا کر دیا اور واپس مڑ کر اسی جگہ آئے۔ اور اس کے بعد انہوں نے ایک دوسرے سے‬ ‫وجہ پوچھی‪ ،‬انہوں نے اپنی ہوس کا اعتراف کیا‪ :‬پھر دونوں نے ایک ساتھ ایک وقت مقرر کیا‪ ،‬جب وہ اسے اکیال پا سکیں۔‬ ‫‪ 15‬اور وہ گر گئی‪ ،‬جب وہ مناسب وقت دیکھ رہے تھے‪ ،‬وہ پہلے کی طرح صرف دو لونڈیوں کے ساتھ اندر گئی‪ ،‬اور وہ باغ میں اپنے آپ‬ ‫کو دھونا چاہتی تھی‪ ،‬کیونکہ گرمی تھی۔‬ ‫‪ 16‬اور وہاں ان دونوں بزرگوں کے سوا کوئی الش نہ تھی جو چھپ کر اس کی نگرانی کر رہے تھے۔‬ ‫‪ 17‬تب اُس نے اپنی نوکرانیوں سے کہا کہ میرے پاس تیل اور دھونے کے گیند لے آؤ اور باغ کے دروازے بند کر دو تاکہ میں مجھے‬ ‫نہالؤں۔‬ ‫‪ 18‬اور اُنہوں نے جیسا اُس نے اُن کو کہا تھا ویسا ہی کیا اور باغ کے دروازے بند کر دیے اور وہ چیزیں النے کے لیے جو اُس نے اُن کو‬ ‫دی تھیں خود باہر نکلے لیکن اُنہوں نے بزرگوں کو نہ دیکھا کیونکہ وہ چھپے ہوئے تھے۔‬ ‫‪ 19‬اب جب لونڈیاں چلی گئیں تو دونوں بزرگ اُٹھے اور دوڑ کر اس کے پاس آئے اور کہا۔‬ ‫‪ 20‬دیکھو باغ کے دروازے بند ہیں کہ کوئی ہمیں دیکھ نہیں سکتا اور ہم تجھ سے محبت کرتے ہیں۔ اس لیے ہم سے راضی ہو‪ ،‬اور ہمارے‬ ‫ساتھ جھوٹ بولو۔‬ ‫‪ 21‬اگر تُو نہ کرے تو ہم تیرے خالف گواہی دیں گے کہ ایک جوان تیرے ساتھ تھا اور اِس لِئے تُو نے اپنی لونڈیوں کو اپنے پاس سے‬ ‫رخصت کیا۔‬ ‫‪ 22‬تب سوزانا نے آہ بھری اور کہا کہ میں ہر طرف سے تنگ ہوں کیونکہ اگر میں یہ کام کروں تو یہ میرے لیے موت ہے اور اگر میں ایسا‬ ‫نہ کروں تو میں تمہارے ہاتھ سے نہیں بچ سکتی۔‬ ‫‪ 23‬میرے لیے یہ بہتر ہے کہ میں تمہارے ہاتھ میں پڑ جاؤں اور ایسا نہ کروں‪ ،‬اس سے بہتر ہے کہ میں خداوند کی نظر میں گناہ کروں۔‬ ‫‪ 24‬اِس کے ساتھ ہی سوزنا بڑی آواز سے چاّل ئی اور دونوں بزرگ اُس کے خالف چاّل نے لگے۔‬ ‫‪ 25‬پھر ایک بھاگا اور باغ کا دروازہ کھوال۔‬ ‫ُ‬ ‫‪ 26‬پس جب گھر کے نوکروں نے باغ میں رونے کی آواز سُنی تو وہ دروازے پر دوڑ پڑے تاکہ یہ دیکھیں کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔‬ ‫‪ 27‬لیکن جب بزرگوں نے اپنا معاملہ بیان کیا تو نوکر بہت شرمندہ ہوئے کیونکہ سوزنا کی ایسی خبر کبھی نہیں آئی تھی۔‬ ‫‪ 28‬اور اگلے دن ایسا ہوا کہ جب لوگ اس کے شوہر یوآکیم کے پاس جمع ہوئے تو دونوں بزرگ بھی سوزنا کے خالف شرارتی خیالوں سے‬ ‫بھرے ہوئے آئے کہ اسے مار ڈالیں۔‬ ‫‪ 29‬اور لوگوں کے سامنے کہا کہ یوآکیم کی بیوی چیلقیاس کی بیٹی سوزنا کو بُالؤ۔ اور اس طرح انہوں نے بھیجا۔‬ ‫‪ 30‬سو وہ اپنے ماں باپ اور اپنے بچوں اور اپنے تمام رشتہ داروں کے ساتھ آئی۔‬ ‫‪ 31‬سوزانا ایک نہایت نازک اور خوبصورت عورت تھی۔‬ ‫ُ‬ ‫‪ 32‬اور اُن شریروں نے اُس کے چہرے کو ننگا کرنے کا حکم دیا (کیونکہ وہ ڈھکی ہوئی تھی) تاکہ وہ اس کی خوبصورتی سے معمور ہوں۔‬ ‫‪ 33‬اِس لیے اُس کے دوست اور اُسے دیکھنے والے سب رو پڑے۔‬ ‫‪ 34‬تب دونوں بزرگ لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اپنے ہاتھ اس کے سر پر رکھے۔‬ ‫‪ 35‬اور وہ روتے ہوئے آسمان کی طرف دیکھنے لگی کیونکہ اس کا دل خداوند پر بھروسا رکھتا تھا۔‬ ‫‪ 36‬اور بزرگوں نے کہا جب ہم باغ میں اکیلے چل رہے تھے تو یہ عورت دو لونڈیوں کے ساتھ اندر آئی اور باغ کے دروازے بند کر کے‬ ‫لونڈیوں کو روانہ کر دیا۔‬


‫‪ 37‬تب ایک نوجوان جو وہاں چھپا ہوا تھا اس کے پاس آیا اور اس کے ساتھ لیٹ گیا۔‬ ‫‪ 38‬تب ہم جو باغ کے ایک کونے میں کھڑے تھے‪ ،‬اس شرارت کو دیکھ کر ان کے پاس بھاگے۔‬ ‫‪ 39‬اور جب ہم نے اُن کو ایک ساتھ دیکھا تو اُس آدمی کو نہ پکڑ سکے کیونکہ وہ ہم سے زیادہ طاقتور تھا اور دروازہ کھول کر باہر کود پڑا۔‬ ‫‪ 40‬لیکن اِس عورت کو لے کر ہم نے پوچھا کہ یہ جوان کون ہے لیکن اُس نے ہمیں نہ بتایا‪ :‬ہم اِن باتوں کی گواہی دیتے ہیں۔‬ ‫‪ 41‬تب جماعت نے اُن کو اُن لوگوں کے بزرگوں اور قاضیوں کی طرح مان لیا‪ ،‬اِس لیے اُنہوں نے اُسے موت کی سزا سنائی۔‬ ‫‪ 42‬تب سوزانا نے اونچی آواز سے پکار کر کہا‪ ،‬اے ابدی ُخدا‪ ،‬جو بھیدوں کو جانتا ہے اور سب چیزوں کو ان کے ہونے سے پہلے جانتا‬ ‫ہے۔‬ ‫ُ‬ ‫‪ 43‬تُو جانتا ہے کہ انہوں نے میرے خالف جھوٹی گواہی دی ہے‪ ،‬اور دیکھو‪ ،‬مجھے مرنا ہے۔ جب کہ میں نے کبھی ایسی باتیں نہیں کیں جو‬ ‫ان لوگوں نے میرے خالف بددیانتی سے ایجاد کی ہیں۔‬ ‫‪ 44‬اور خداوند نے اس کی آواز سنی۔‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫‪ 45‬پس جب اُسے موت کے گھاٹ اتارا گیا تو خداوند نے اس نوجوان کی روح القدس کو ِجالیا جس کا نام دانیال تھا۔‬ ‫‪ 46‬جس نے اونچی آواز سے پکارا کہ میں اس عورت کے خون سے صاف ہوں۔‬ ‫ُ‬ ‫‪ 47‬تب سب لوگ اُس کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے اِن باتوں کا کیا مطلب ہے جو تو نے کہی ہے؟‬ ‫‪ 48‬پس اُس نے اُن کے بیچ میں کھڑے ہو کر کہا اَے بنی اِسرائیل کیا تُم ایسے بے وقوف ہو کہ تُم نے اِسرا ئیل کی بیٹی کو بِنا پرکھا اور نہ‬ ‫اُس کی جانکاری دی؟‬ ‫‪ 49‬عدالت کی جگہ پر واپس آؤ کیونکہ اُنہوں نے اُس کے خالف جھوٹی گواہی دی ہے۔‬ ‫‪ 50‬اِس لِئے سب لوگ جلدی میں پھر گئے اور بُ ُزرگوں نے اُس سے کہا آؤ ہمارے درمیان بَیٹھو اور ہمیں دکھاؤ کیونکہ ُخدا نے تُجھے ایک‬ ‫بزرگ کا شرف بخشا ہے۔‬ ‫‪ 51‬تب دانیال نے اُن سے کہا اِن دونوں کو ایک دوسرے سے دُور رکھو اور میں اُن کی جانچ کروں گا۔‬ ‫‪ 52‬پس جب وہ ایک دوسرے سے جدا ہو گئے تو اُس نے اُن میں سے ایک کو بُال کر اُس سے کہا‪ ،‬اے تُو جو بدی میں بوڑھا ہو گیا ہے‪ ،‬اب‬ ‫تیرے گناہ جو تُو نے پہلے کیے تھے ظاہر ہو گئے ہیں۔‬ ‫‪ 53‬کیونکہ تُو نے جھوٹا فیصلہ سنایا اور بے قصور کو مجرم ٹھہرایا اور مجرموں کو چھوڑ دیا۔ حاالنکہ ُخداوند فرماتا ہے کہ تُو بے گناہ اور‬ ‫راستبازوں کو قتل نہ کرنا۔‬ ‫‪ 54‬اب اگر تُو نے اُسے دیکھا ہے تو بتاؤ کہ تُو نے اُن کو ِکس درخت کے نیچے اکٹھے ہوتے دیکھا؟ جس نے جواب دیا‪ ،‬ایک سرمہ کے‬ ‫درخت کے نیچے۔‬ ‫‪ 55‬دانیال نے کہا بہت اچھا! تم نے اپنے ہی سر کے خالف جھوٹ بوال ہے۔ کیونکہ اب بھی خدا کے فرشتے کو خدا کا حکم مال ہے کہ وہ‬ ‫تمہیں دو ٹکڑے کر دے۔‬ ‫‪ 56‬سو اُس نے اُسے الگ کر دیا اور دوسرے کو النے کا حکم دیا اور اُس سے کہا اے کنان کی نسل‪ ،‬یہوداہ کی نہیں‪ ،‬خوبصورتی نے تجھے‬ ‫دھوکا دیا اور ہوس نے تیرے دل کو خراب کر دیا۔‬ ‫‪ 57‬تُم نے بنی اِسرائیل کے ساتھ ایسا سلوک ِکیا اور اُنہوں نے ڈر کے مارے تُمہارا ساتھ دیا پر یہُودا کی بیٹی تیری شرارت سے باز نہ آئے۔‬ ‫‪ 58‬پس اب مجھے بتاؤ کہ تم نے انہیں کس درخت کے نیچے اکٹھا کیا؟ جس نے جواب دیا‪ ،‬ایک ہولم کے درخت کے نیچے۔‬ ‫‪ 59‬تب دانیال نے اس سے کہا اچھا! تُو نے اپنے سر کے خالف بھی جھوٹ بوال‪ ،‬کیونکہ ُخدا کا فرشتہ تلوار سے تیرے دو ٹکڑے کرنے کا‬ ‫انتظار کر رہا ہے تاکہ تجھے ہالک کر دے۔‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫چاّل کر ُخدا کی حمد کی جو ان کو بچاتا ہے جو اس پر بھروسا رکھتے ہیں۔‬ ‫‪ 60‬اِس کے ساتھ ہی ساری جماعت نے اونچی آواز سے ِ‬ ‫‪ 61‬اور وہ دونوں بزرگوں کے خالف کھڑے ہو گئے کیونکہ دانیال نے ان کو اپنے منہ سے جھوٹی گواہی کا مجرم ٹھہرایا تھا۔‬ ‫ُ‬ ‫موسی کی شریعت کے مطابق اُنہوں نے اُن کے ساتھ ایسا سلوک کیا جیسا کہ وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ کرنا چاہتے تھے اور انہوں‬ ‫‪ 62‬اور‬ ‫ٰ‬ ‫نے اُنہیں قتل کر دیا۔ یوں اسی دن بے گناہوں کا خون بچ گیا۔‬ ‫‪ 63‬اِس لِئے چیلشیاس اور اُس کی بیوی نے اپنی بیٹی سوزانا اور اُس کے شوہر یوآسیم اور تمام رشتہ داروں کے ساتھ ُخدا کی حمد کی کیونکہ‬ ‫اُس میں کوئی بے ایمانی نہیں پائی گئی۔‬ ‫‪ 64‬اُس دن سے دانی ایل لوگوں کی نظروں میں بڑی شہرت کا حامل تھا۔‬


Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.