سیکشن1 1اے زمین کے قاضیو ،راستبازی سے محبت رکھو :خُداوند کے بارے میں اچھے( دل سے )سوچو اور دل کی سادگی سے اخس کی الش کرو۔ 2کیونکہ وہ اخن میں سے پایا جائے گا جو اخسے آزمائش میں نہیں ڈالتے۔ اور اپنے آپ کو ایسے لوگوں کے سامنے ظاہر کراا ہے جو اس پر اعتماد نہیں کراے ہیں۔ خ خ 3ککیخونکہ خُدا سے خُدا سے خجدا خکو خچو ُیالت اور اس کی قدرت جب آزمائی جاای ہے او نادانوں کو ملمت کرای ہے۔ خ 4ککیخونکہ خُداوند کے اندر کِکمت داُل نہیں ہو گی۔ اور نہ ہی اس جسم میں رہنا جو گناہ کے اابع ہو۔ 5کیونکہ اادیب کی روح القدس فریب سے بھاگے گی اور بے سمجھ ُیالت سے دور ہو جائے گی اور جب ناراستی آئے گی او قائم نہیں رہے گی۔ 6کیونکہ ِکمت محبت کرنے والی روح ہے۔ اور کسی گستاخ کو اپنی بااوں سے بری نہیں کرے گا کیونکہ ُدا اس کی لگام کا گواہ ہے ،اس کے دل کو سچا دیکھنے وال اور اس کی زبان کا سننے وال ہے۔ 7کیونکہ خُداوند کا خروح دخنیا کو معمور کراا ہے اور جو ہر چیز پر مشتمل ہے آواز کا علم رکھتا ہے۔ 8اکس کلئے جو بخری باایں کہتا ہے وہ چھپ نہیں سکتا اور نہ ہی اخس کو سزا دیتے وقت بدلہ اخس کے پاس سے گزرے گا۔ 9کیونکہ بے دینوں کے مشورے میں افتیش کی جائے گی :اور اخس کی بااوں کی آواز اخس کے بخرے کاموں کے اظہار کے لیے خُداوند کے پاس آئے گی۔ 10کیونکہ ِسد کا کان سب کچھ سنتا ہے اور بڑبڑانے کا شور چھپا نہیں رہتا۔ 11پس بڑبڑانے سے ہوشیار رہو جو بے فائدہ ہے۔ اور اپنی زبان کو غیبت سے باز رکھو ،کیونکہ کوئی بات ایسی پوشیدہ نہیں ہے جو بے کار ہو جائے ،اور منہ جو ایمان لاا ہے وہ جان کو مار ڈالتا ہے۔ 12اپنی زندگی کی غلطی میں موت کی الش نہ کرو اور اپنے ہااھوں کے کاموں سے اباہی کو اپنے اوپر نہ کھینچو۔ 13کیونکہ خُدا نے موت کو نہیں بنایا اور نہ وہ زندوں کی ہلکت سے ُوش ہے۔ 14کیونکہ اخس نے سب چیزوں کو پیدا کیا ااکہ اخن کا وجود ہو اور دنیا کی نسلیں صحت مند رہیں۔ اور ان میں اباہی کا زہر نہیں ہے اور نہ ہی زمین پر موت کی بادشاہی ہے۔ ( 15کیونکہ راستبازی لفانی ہے): 16لیکن بے دین آدمیوں نے اپنے کاموں اور بااوں سے اخسے پکارا کیونکہ جب اخنہوں نے اخسے اپنا دوست ُیال کیا او اخنہوں نے اخسے ضائع کر دیا اور اخس سے عہد باندھا کیونکہ وہ اخس میں ِصہ لینے کے لئق ہیں۔ سیکشن2 1کیونکہ بے دینوں نے کہا ،اپنے آپ سے بحث کراے ہیں ،لیکن درست نہیں ،ہماری زندگی مختصر اور اھکا دینے والی ہے ،اور آدمی کی موت میں کوئی علج نہیں ہے :نہ ہی کوئی ایسا آدمی اھا جو قبر سے واپس آیا ہو۔ 2کیونکہ ہم امام مہم جوئی کے سااھ پیدا ہوئے ہیں :اور ہم آُرت میں ایسے ہوں گے جیسے ہم کبھی نہیں اھے : کیونکہ ہمارے نتھنوں میں سانس دھواں کی طرح ہے ،اور ہمارے دل کی ِرکت میں ایک چھوٹی سی چنگاری ہے۔ 3جس کے بجھ جانے سے ہمارا جسم راکھ ہو جائے گا اور ہماری روح نرم ہوا کی طرح غائب ہو جائے گی۔ 4اور ہمارا نام وقت کے سااھ بھل دیا جائے گا اور کسی کو ہمارے کام یاد نہ ہوں گے اور ہماری زندگی بادل کے نشان کی طرح گزر جائے گی اور ایک دخھند کی طرح منتشر ہو جائے گی جو کہ شہتیر کے شہتیروں سے دور ہو جاای ہے۔ سورج ،اور اس کی گرمی پر قابو پانا۔ 5کیونکہ ہمارا وقت بہت سایہ ہے جو گزر جااا ہے۔ اور ہمارے ُتم ہونے کے بعد کوئی واپسی نہیں ہے کیونکہ اس پر ایزی سے مہر لگا دی گئی ہے ااکہ کوئی دوبارہ نہ آئے۔ 6پس آؤ ،ہم موجود اچھی چیزوں سے لطف اندوز ہوں :اور ہم جوانی کی طرح مخلوقات کو ایزی سے استعمال کریں۔ 7آؤ ہم اپنے آپ کو مہنگی شراب اور مرہم سے بھریں اور بہار کا کوئی پھول ہمارے پاس سے نہ گزرے۔ 8آئیے اپنے آپ کو گلب کی کلیوں کا ااج پہنائیں ،اس سے پہلے کہ وہ سوکھ جائیں۔
9ہم میں سے کوئی بھی اپنی شہوت سے اس کے ِصہ کے بغیر نہ جائے :ہم ہر جگہ اپنی ُوشی کے نشان چھوڑیں؛ کیونکہ یہ ہمارا ِصہ ہے ،اور ہمارا ِصہ یہ ہے۔ 10آئیے ہم غریب راستباز پر ظلم کریں ،بیوہ کو نہ بخشیں ،نہ ہی بوڑھوں کے پرانے سفید بالوں کی اعظیم کریں۔ 11ہماری طاقت انصاف کا قانون بن جائے کیونکہ جو کمزور ہے وہ بے قدر ہے۔ 12پس آؤ ہم راستبازوں کی ااک میں رہیں۔ کیونکہ وہ ہماری باری کے لیے نہیں ہے ،اور وہ ہمارے کاموں کے ُلف صاف ہے :وہ ہمارے قانون کی ُلف ورزی پر ہمیں ملمت کراا ہے ،اور ہماری اعلیم کی ُلف ورزیوں پر ہماری بدنامی پر اعتراض کراا ہے۔ دعوی کراا ہے اور اپنے آپ کو ُداوند کا بچہ کہتا ہے۔ 13وہ ُدا کے علم کا ی 14وہ ہمارے ُیالت کو ملمت کرنے کے لیے بنایا گیا اھا۔ 15وہ ہمارے لیے دیکھنے کے لیے بھی غمگین ہے کیونکہ اخس کی زندگی دوسرے آدمیوں کی طرح نہیں ہے ،اخس کے طریقے مختلف ہیں۔ 16ہم اخس کو جعلساز سمجھتے ہیں :وہ ہماری راہوں سے پرہیز کراا ہے جیسے کہ گندگی سے۔ وہ راست باز کے انجام کو مبارک کہتا ہے ،اور اپنی فخر کراا ہے کہ ُدا اس کا باپ ہے۔ 17آئیے دیکھتے ہیں کہ آیا اخس کی باایں سچ ہیں :اور ہم یہ ثابت کریں کہ اخس کے آُر میں کیا ہو گا۔ 18ککیخونکہ اگر راستباز خُدا کا بیٹا ہے او وہ اخس کی مدد کرے گا اور اخسے اخس کے دشمنوں کے ہااھ سے چھڑائے گا۔ 19آئیے ہم اخس کی سختی اور اذیت کے سااھ جانچ کریں ااکہ ہم اخس کی ِلیمی کو جانیں اور اخس کے صبر کو ثابت کریں۔ 20آئیے ہم اخسے شرمناک موت کے سااھ ملمت کریں کیونکہ اخس کے اپنے کہنے سے اخس کی عزت کی جائے گی۔ 21اکس طرح کی باایں اخنہوں نے اصور کیں اور دھوکہ کھا گئے کیونکہ اخن کی اپنی شرارت نے اخن کو اندھا کر دیا ہے۔ 22جہاں اک خُدا کے بھیدوں کا اعلق ہے او وہ اخن کو نہیں جانتے اھے :نہ اخنہوں نے راستبازی کی اجرت کی اخمید کی اور نہ ہی بے عیب جانوں کے لیے اجر کو پہچانا۔ 23کیونکہ خُدا نے اکنسان کو لفانی بنانے کے لیے پیدا کیا اور اخسے اپنی ابدیت کی اصویر بنایا۔ 24او بھی ابلیس کی ِسد سے موت دخنیا میں آئی اور جو اخس کا ہااھ پکڑاے ہیں وہ اخسے پا لیتے ہیں۔ سیکشن3 1لیکن راستبازوں کی جانیں خُدا کے ہااھ میں ہیں اور اخن کو کوئی عذاب نہیں چھوئے گا۔ 2نادانوں کی نظر میں وہ مراے دکھائی دیتے اھے اور اخن کی رُصتی کو غم سمجھا جااا ہے۔ 3اور اخن کا ہمارے پاس سے جانا سراسر اباہی ہو گا لیکن وہ سلمت ہیں۔ آدمیوں کی نظر میں سزا دی جائے ،ا تو بھی اخن کی اخمید لفانی ہے۔ 4ککیخونکہ اگرچہ اخن کو ک 5اور اھوڑی سی سزا پانے کے بعد ،اخنہیں بہت زیادہ اجر ملے گا ،کیونکہ خُدا نے اخن کو آزمایا ،اور اخنہیں اپنے لیے لئق پایا۔ خ خ خ 6بھٹی میں سونے کی طرح اس نے ان کو آزمایا ،اور انہیں سوُتنی قربانی کے طور پر قبول کیا۔ 7اور اخن کے آنے کے وقت وہ چمکیں گے اور بھوسے کے درمیان چنگاریوں کی طرح اکدھر اخدھر بھاگیں گے۔ 8وہ قوموں کی عدالت کریں گے اور لوگوں پر ِکومت کریں گے اور ان کا رب ابد اک ِکومت کرے گا۔ 9جو اخس پر بھروسا رکھتے ہیں وہ سچائی کو سمجھیں گے اور جو محبت میں وفادار ہیں اخس کے سااھ رہیں گے کیونکہ فضل اور رِم اخس کے خمقددسوں پر ہے اور اخسے اپنے خچنے ہوئے لوگوں کا ُیال ہے۔ 10لیکن بے دینوں کو ان کی اپنی سوچ کے مطابق سزا دی جائے گی جنہوں نے راستبازوں کو نظرانداز کیا اور ُداوند کو ارک کر دیا۔ خ خ خ 11کیونکہ جو ِکمت اور پرورش کو ِقیر جانتا ہے وہ بدبخت ہے اور ان کی امید بیکار ،ان کی محنتیں بے نتیجہ اور اخن کے کام بے فائدہ ہیں۔ 12اخن کی بیویاں بے وقوف اور اخن کے بچے شریر ہیں۔ 13ان کی اولد لعنتی ہے۔ اکس لیے مبارک ہے وہ بانجھ جو بے داغ ہے ،جس نے گناہ کے بستر کو نہیں جانا :وہ روِوں کی ملقات میں پھل پائے گی۔
14اور مبارک ہے وہ ُواجہ سرا جس نے اپنے ہااھوں سے کوئی بدکاری نہیں کی اور نہ ہی خُدا کے ُلف بخرے کاموں کا اصور کیا کیونکہ اخسے ایمان کا ُاص احفہ اور خُداوند کی ہیکل میں میراث دی جائے گی جو اخس کے ذہن میں زیادہ قاب کل قبول ہو گی۔ 15کیونکہ اچھی محنت کا پھل شاندار ہے اور ِکمت کی جڑ کبھی نہیں گرے گی۔ 16جہاں اک زناکاروں کے بچوں کا اعلق ہے او وہ اپنی اکمیل کو نہیں پہنچیں گے اور ناراستی کے بیج کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ 17کیونکہ اگرچہ وہ طویل عرصے اک زندہ رہیں ،پھر بھی ان کی کوئی پروا نہ کی جائے گی اور ان کی آُری عمر بے عزت ہو گی۔ خ خ 18یا ،اگر وہ جلدی مر جائیں ،او ان کو آزمائش کے دن کوئی امید نہیں ،نہ اسلی۔ 19کیونکہ بےدین نسل کا انجام ہولناک ہے۔ سیکشن4 1بہتر ہے کہ اولد نہ ہو اور نیکی ہو کیونکہ اخس کی یادگار لفانی ہے کیونکہ یہ ُدا اور انسانوں میں مشہور ہے۔ 2جب یہ موجود ہواا ہے او لوگ اس کی مثال لیتے ہیں۔ اور جب وہ چل جااا ہے ،وہ اس کی ُواہش کراے ہیں :یہ ایک ااج پہنتا ہے ،اور ہمیشہ کے لئے فتح ِاصل کراا ہے ،فتح ِاصل کرنے کے بعد ،بے داغ انعامات کے لئے جدوجہد کراا ہے۔ 3لیکن بے دینوں کی بڑھنے والی نسل نہ پھلے پھولے گی ،نہ کمینے کی پھسلن سے گہری جڑیں پکڑے گی ،نہ کوئی ایز بنیاد رکھے گی۔ 4ککیخونکہ وہ ایک وقت کے لیے شاُوں میں پھلتے پھولتے ہیں۔ پھر بھی وہ قائم نہیں رہیں گے ،وہ ہوا سے ہل جائیں گے ،اور ہواؤں کے زور سے وہ جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ 5نامکمل شاُوں کو اوڑ دیا جائے گا ،اخن کے پھل بے فائدہ ہوں گے ،کھانے کے لیے پکے نہیں ہوں گے ،ہاں ،بے فائدہ۔ 6کیونکہ غیر قانونی بستروں سے پیدا ہونے والے بچے اپنے والدین کے ُلف اپنے مقدمے میں شرارت کے گواہ ہیں۔ 7لیکن اگرچہ راستباز کو موت سے روک دیا جائے او بھی وہ آرام میں رہے گا۔ 8کیونکہ معزز عمر وہ نہیں ہے جو وقت کی لمبائی میں کھڑی ہو اور نہ ہی اسے سالوں کی اعداد سے ناپا جااا ہے۔ 9لیکن ِکمت آدمیوں کے لیے سفید بال ہے ،اور بے داغ زندگی بڑھاپا ہے۔ 10اخس نے خُدا کو ُوش کیا ،اور اخس کا پیارا اھا ،اکس لیے اخس کا ارجمہ گنہگاروں کے درمیان رہنا اھا۔ 11ہاں وہ جلدی سے ہٹا دیا گیا ،ایسا نہ ہو کہ شرارت اس کی سمجھ کو بدل دے ،یا فریب اس کی جان کو فریب نہ دے جائے۔ 12ککیخونکہ شرارت کا جادو اخن بااوں کو دخھندل دیتا ہے جو دیانتدار ہیں۔ اور للچ کا بھٹکنا سادہ ذہن کو کمزور کر دیتا ہے۔ 13وہ اھوڑے ہی عرصے میں کامل ہو کر بہت دیر اک پورا ہوا۔ 14کیونکہ اخس کی جان خُداوند کو پسند اھی اکس لیے اخس نے اخسے شریروں میں سے دخور کرنے میں جلدی کی۔ 15لوگوں نے یہ دیکھا اور نہ سمجھا اور نہ ہی یہ بات اپنے ذہنوں میں ڈالی کہ اس کا فضل اور رِم اس کے مقدسوں کے سااھ ہے اور وہ اپنے چنے ہوئے لوگوں کا اِترام کراا ہے۔ 16یوں صادق جو مردہ ہے بے دینوں کو جو زندہ ہیں مجرم ٹھہرائیں گے۔ اور جوانی جو جلد ہی بہت سے سالوں اور بدکاروں کے بڑھاپے کو مکمل کر لیتی ہے۔ 17کیونکہ وہ عقلمندوں کا انجام دیکھیں گے اور نہ سمجھیں گے کہ خُدا نے اخس کے بارے میں کیا ِکم دیا ہے اور خُداوند نے اخسے کس انجام اک پہنچایا ہے۔ 18وہ اخسے دیکھ کر ِقیر جانیں گے۔ لیکن خُدا اخن کو طعنہ دینے کے لیے ہنسے گا :اور وہ آُرت میں ایک ناپاک لش اور خمردوں میں ہمیشہ کے لیے ملمت کا باعث بنیں گے۔ خ 19کیونکہ وہ اخن کو پھاڑ دے گا اور اخنہیں سر کے بل نیچے پھینک دے گا کہ وہ گونگے ہو جائیں گے۔ اور وہ انہیں بنیاد سے ہل دے گا۔ اور وہ بالکل برباد ہو جائیں گے ،اور غم میں ہوں گے۔ اور ان کی یادگار فنا ہو جائے گی۔ 20اور جب وہ اپنے خگناہوں کے ِساب کتاب ڈالیں گے او وہ ُوف کے سااھ آئیں گے اور اخن کی اپنی بدکرداری انخ کے چہرے پر قائل ہو جائے گی۔
سیکشن5 1اب صادق آدمی بڑی دلیری کے سااھ اخن لوگوں کے سامنے کھڑا رہے گا جنہوں نے اخسے اکلیف دی اور اپنی محنت کا ِساب نہ دیا۔ خ 2جب وہ اسے دیکھیں گے او وہ ُوفناک ُوف سے گھبرا جائیں گے ،اور اس کی نجات کی عجیب و غریبی پر ِیران ہوں گے ،اخس سب کچھ سے زیادہ جس کی وہ الش کر رہے اھے۔ 3اور وہ اوبہ کراے اور خروح کی اکلیف کے لیے کراہتے ہوئے اپنے اندر کہیں گے ،یہ وہی اھا جس کا کبھی کبھی ہم نے مذاق اخڑایا اھا ،اور ملمت کی کہاوت۔ 4ہم اِمقوں نے اخس کی زندگی کو دیوانہ پن اور اخس کا انجام بے عزت قرار دیا۔ 5اخس کا شمار خُدا کے فرزندوں میں کیسا ہے اور اخس کا قرعہ مقدسوں میں ہے! 6اکس کلئے ہم سچائی کی راہ سے بھٹک گئے ہیں اور راستبازی کی روشنی ہم پر نہیں چمکی اور ہم پر صداقت کا سورج طلوع نہیں ہوا۔ 7ہم نے اپنے آپ کو شرارت اور اباہی کی راہ میں اھکا دیا :ہاں ،ہم بیابانوں میں سے گزرے ہیں جہاں کوئی راستہ نہیں ہے ،لیکن جہاں اک رب کی راہ ہے ،ہم اسے نہیں جانتے۔ 8فخر نے ہمیں کیا فائدہ پہنچایا؟ یا ہماری سرکشی سے ہمیں کیا فائدہ ہوا؟ 9وہ سب چیزیں ایک سایہ کی طرح اور ایزی سے آنے والی پوسٹ کی طرح جاای رہیں۔ 10اور اخس جہاز کی مانند جو پانی کی لہروں کے اوپر سے گزرای ہے ،جس کے گزرنے پر اخس کا سراغ نہیں ملتا ،نہ لہروں میں اخلٹنے کا راستہ۔ 11یا جیسے جب کوئی پرندہ ہوا میں سے اڑ گیا ہو او اخس کے راستے کی کوئی نشانی نہیں ملتی ،لیکن ہلکی ہوا اخس کے پروں کی ضربوں سے مار کر اخن کے پراشدد شور اور ِرکت سے الگ ہو کر گزر جاای ہے۔ اور اس کے بعد کوئی نشانی نہیں ملی کہ وہ کہاں گئی اھی۔ 12یا اس طرح جیسے جب کسی نشان پر ایر مارا جااا ہے او ہوا کو الگ کر دیتا ہے جو فورا ا دوبارہ اکٹھا ہو جااا ہے اور آدمی نہیں جان سکتا کہ وہ کہاں سے گزرا ہے۔ 13اسی طرح ہم بھی ،جیسے ہی ہم پیدا ہوئے ،اپنے انجام کی طرف متوجہ ہونے لگے ،اور ظاہر کرنے کے لیے کوئی نیکی کا نشان نہیں اھا۔ لیکن ہماری اپنی برائیوں میں بھسم ہو گئے۔ 14کیونکہ بے دینوں کی اخمید اخس ُاک کی مانند ہے جو ہوا کے سااھ اخڑ جاای ہے۔ ایک پتلی جھاگ کی مانند جو طوفان کے سااھ اڑ گیا ہے۔ جیسے دھوئیں کی طرح جو یہاں اور وہاں ایک طوفان کے سااھ منتشر ہو جااا ہے ،اور ایک دن کے سوا کسی مہمان کی یاد کے طور پر مر جااا ہے۔ اعالی کے پاس 15لیکن راستباز ابد اک زندہ رہتے ہیں۔ اخن کا اجر بھی رب کے پاس ہے ،اور اخن کی نگہداشت ا ی ہے۔ 16اکس کلئے اخن کو خُداوند کے ہااھ سے جللی بادشاہی اور ُوبصورت ااج ملے گا کیونکہ وہ اپنے دہنے ہااھ سے اخن کو ڈھانپے گا اور اپنے بازو سے اخن کی ِفاظت کرے گا۔ 17وہ اپنی غیرت کو مکمل ہتھیار کے لیے لے جائے گا ،اور اپنے دشمنوں سے انتقام لینے کے لیے مخلوق کو اپنا ہتھیار بنائے گا۔ 18وہ راستبازی کو سینہ بند کی مانند پہنائے گا اور ہیلمٹ کے بجائے سچا فیصلہ۔ 19وہ اقدس کو ناقابل اسخیر ڈھال کے لیے لے گا۔ خ 20اخس کا شدید غضب الوار کے لیے ایز ہو جائے گا ،اور دخنیا اس کے سااھ نادانوں سے لڑے گی۔ 21اب صحیح نشانے والی گرجیں باہر جائیں گی۔ اور بادلوں سے ،جیسے اچھی طرح سے کھینچی ہوئی کمان سے ،وہ نشان اک اڑ جائیں گے۔ خ 22اور غضب سے بھرے اولے پتھر کی کمان کی طرح پھینکے جائیں گے اور سمندر کا پانی ان پر طیش میں آئے گا اور سیلب اخنہیں بے دردی سے ڈبو دے گا۔ 23ہاں ،ایک زبردست آندھی اخن کے ُلف کھڑی ہو گی اور طوفان کی طرح اخن کو اڑا دے گی :اکس طرح بدکاری ساری زمین کو ویران کر دے گی ،اور بدکاری طاقتوروں کے اختوں کو اخلٹ دے گی۔ سیکشن6 1سو اے بادشاہو سنو اور سمجھو۔ سیکھو ،زمین کے کناروں کے قاضیو۔
2اے لوگو جو لوگوں پر ِکومت کراے ہو کان لگاؤ اور قوموں کے ہجوم میں فخر کرو۔ اعلی کی طرف سے دی گئی ہے جو امہارے کاموں کو 3کیونکہ امہیں ُداوند کی طرف سے قدرت اور ِاکمیت ی آزمائے گا اور امہاری صلِوں کو الش کرے گا۔ شریعت پر عمل ککیا اور 4اکس کلئے کہ اخس کی بادشاہی کے ُادکم ہونے کے ناطے اخم نے صحیح فیصلہ نہیں ککیا ،نہ ک نہ خُدا کی مشورت پر چلتے رہے۔ 5وہ اخم پر ہولناک اور ایزی سے آئے گا کیونکہ اونچی جگہوں پر رہنے والوں کی سخت سزا ہو گی۔ 6کیونکہ رِم عنقریب ذلیل لوگوں کو معاف کر دے گا ،لیکن طاقتور آدمیوں کو سخت عذاب دیا جائے گا۔ 7کیونکہ جو سب کا خُداوند ہے وہ کسی آدمی سے نہیں ڈرے گا اور نہ ہی کسی کی عظمت سے ڈرے گا کیونکہ اخس نے چھوٹے اور بڑے کو بنایا اور سب کا یکساں ُیال رکھا۔ 8لیکن طاقتوروں پر سخت آزمائش آئے گی۔ 9اکس کلئے اے بادشاہو تمیں اخم سے کہتا ہ خوں ااکہ اخم ِکمت سیکھو اور گر نہ جاؤ۔ 10کیونکہ جو لوگ پاکیزگی کو پاک رکھتے ہیں ان کا فیصلہ مقدس کیا جائے گا اور جنہوں نے ایسی باایں سیکھی ہیں وہ کیا جواب دیں گے۔ 11اکس لیے میری بااوں پر پیار کر۔ ان کی ُواہش کرو ،اور امہیں ہدایت دی جائے گی۔ ِ12کمت جللی ہے ،اور کبھی ُتم نہیں ہوای ،ہاں ،وہ آسانی سے اخن سے نظر آای ہے جو اخس سے محبت کراے ہیں ،اور اخس کو ڈھونڈنے والے مل جااے ہیں۔ 13وہ اخن کو روکتی ہے جو اخس کی ُواہش رکھتے ہیں ،اپنے آپ کو پہلے اخن پر ظاہر کرنے میں۔ 14جو اخسے سویرے ڈھونڈے گا اخسے کوئی بڑی اکلیف نہیں ہوگی کیونکہ وہ اخسے اپنے دروازے پر بیٹھا پائے گا۔ 15اکس لیے اخس پر غور کرنا ِکمت کا کمال ہے ،اور جو اخس کا ُیال رکھتا ہے وہ جلد ہی بے پرواہ ہو جائے گا۔ 16ککیخونکہ وہ اخن لوگوں کو ڈھونڈای پھرای ہے جو اخس کے لئق ہیں ،اپنے آپ کو راستوں میں اخن کے ائیں مہربانی سے ظاہر کرای ہے ،اور ہر ُیال میں اخن سے ملتی ہے۔ 17کیونکہ اخس کی اصل ابتداء اادیب کی ُواہش ہے۔ اور نظم و ضبط کا ُیال محبت ہے۔ 18اور محبت اخس کے قوانین کی پاسداری ہے۔ اور اس کے قوانین کی طرف دھیان دینا ناقابل الفی کی ضمانت ہے۔ 19اور بددیانتی ہمیں ُدا کے قریب کرای ہے۔ 20اس لیے ِکمت کی ُواہش ایک بادشاہی لای ہے۔ 21اے لوگوں کے بادشاہو ،اگر امہاری ُوشی اختوں اور عصاوں میں ہے ،او ِکمت کی عزت کرو ااکہ ابد اک بادشاہی کرو۔ 22جہاں اک ِکمت کی بات ہے کہ وہ کیا ہے اور وہ کیسے سامنے آئی او میں امہیں بتاؤں گا اور ام سے بھید نہیں چھپاؤں گا بلکہ اس کی پیدائش کے شروع سے ہی اسے الش کروں گا اور اس کے علم کو روشنی میں لؤں گا۔ سچائی سے نہیں گزریں گے۔ 23میں ِسد کے سااھ نہیں جاؤں گا۔ کیونکہ ایسے آدمی کی ِکمت کے سااھ کوئی رفاقت نہیں ہوگی۔ 24لیکن دانشمندوں کی بھیڑ دنیا کی بھلئی ہے اور عقلمند بادشاہ لوگوں کی ِفاظت کراا ہے۔ 25پس میری بااوں کے وسیلہ سے ہدایت ِاصل کرو ،اس سے امہارا بھل ہو گا۔ سیکشن7 1میں ُود بھی سب کی طرح ایک فانی آدمی ہوں اور اخس کی اولد جو پہلے زمین سے بنا۔ 2اور میری ماں کے پیٹ میں دس مہینوں کے وقت میں گوشت کے طور پر بنایا گیا اھا ُ،ون میں سمٹ کر انسان کی نسل سے ،اور وہ لذت جو نیند کے سااھ آای اھی۔ 3اور جب میں پیدا ہوا او میں عام ہوا میں متوجہ ہوا اور زمین پر گر گیا جو کہ فطرت کی طرح ہے اور پہلی آواز جو میں نے کہی وہ رو رہی اھی جیسا کہ دوسرے سب کراے ہیں۔ 4مجھے کپڑوں میں لپیٹ کر پال گیا ،اور وہ بہت اِتیاط کے سااھ۔ 5کیونکہ کوئی بادشاہ ایسا نہیں ہے جس کی پیدائش کا کوئی دوسرا آغاز ہو۔ 6کیونکہ سب آدمیوں کے لیے زندگی میں داُل ہونے کا ایک ہی راستہ ہے اور ایسا ہی نکلنا۔ 7اکس کلئے تمیں نے دخعا کی اور مجھے سمجھ بخشی گئی :تمیں نے خُدا کو پخکارا اور کِکمت کی خروح میرے پاس آئی۔ 8تمیں نے اخسے عصا اور اختوں پر ارجیح دی ،اور اخس کے مقابلے میں دولت کو کچھ بھی نہیں سمجھا۔
9نہ ہی میں نے اخس کے سااھ کسی قیمتی پتھر کا موازنہ کیا ،کیونکہ اخس کے لیے سارا سونا اھوڑی سی ریت کے برابر ہے ،اور چاندی اخس کے سامنے مٹی کے برابر شمار کی جائے گی۔ 10میں نے اخسے صحت اور ُوبصورای سے زیادہ پیار کیا ،اور روشنی کے بجائے اخسے رکھنے کا انتخاب کیا ، کیونکہ روشنی جو اخس سے نکلتی ہے وہ کبھی نہیں جاای۔ 11اخس کے سااھ امام اچھی چیزیں میرے پاس آئیں ،اور اخس کے ہااھ میں بے شمار دولت۔ 12اور تمیں اخن سب میں ُوش ہوا کیونکہ ِکمت اخن کے آگے آگے چلتی ہے اور میں نہیں جانتا اھا کہ وہ اخن کی ماں ہے۔ 13میں نے اندہی سے سیکھا ،اور دل کھول کر اس سے بات کراا ہوں :میں اس کی دولت کو نہیں چھپااا۔ 14کیونکہ وہ مردوں کے لیے ایک ُزانہ ہے جو کبھی ضائع نہیں ہواا :جسے استعمال کرنے والے ُدا کے دوست بن جااے ہیں ،ان احائف کے لیے اعریف کی جاای ہے جو سیکھنے سے ِاصل ہوای ہیں۔ 15خُدا نے مجھے عطا کی ہے کہ میں جیسا چاہوں بولوں اور جو کچھ مجھے دیا گیا ہے اخس کے مطابق ِاملہ ہو سکوں ،کیونکہ وہی ہے جو ِکمت کی طرف رہنمائی کراا ہے اور دانشمندوں کو ہدایت دیتا ہے۔ 16کیونکہ اخس کے ہااھ میں ہم اور ہماری باایں ہیں۔ امام ِکمت بھی ،اور کاریگری کا علم۔ 17کیونکہ اخس نے مجھے اخن چیزوں کا ُاص علم دیا ہے جو ہیں ،یعنی یہ جاننا کہ دخنیا کیسے بنی ،اور عناصر کی کارروائی: 18شروع ،اُتتام ،اور اوقات کے درمیان :سورج کا رخ بدلنا ،اور موسموں کی ابدیلی: 19سالوں کے چکر ،اور ستاروں کی پوزیشن: 20جانداروں کی فطرایں ،اور جنگلی درندوں کا غصہ :ہواؤں کا اشدد ،اور انسانوں کے استدلل :پودوں کے انوع اور جڑوں کی ُوبیاں: 21اور وہ سب باایں جو پوشیدہ ہیں یا ظاہر ہیں ،میں جانتا ہوں۔ 22کیونکہ ِکمت نے جو سب چیزوں کا کام کرنے والی ہے ،مجھے سکھایا :کیونکہ اس میں ایک فہم پاک روح ہے ،ایک واِد ،کئی گنا ،لطیف ،زندہ ،صاف ،بے داغ ،صاف ،اکلیف کے اابع نہیں ،اچھی چیز سے محبت کرنا۔ جلدی ،جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ،اچھا کرنے کے لیے ایار، 23انسان پر مہربان ،ثابت قدم ،یقینی ،بے پرواہ ،امام طاقت رکھنے وال ،ہر چیز کی نگرانی کرنے وال ،اور ہر طرح کی سمجھ سے گزرنے وال ،پاکیزہ اور نہایت لطیف روِوں سے۔ 24کیونکہ ِکمت ہر ِرکت سے زیادہ متحرک ہے :وہ اپنی پاکیزگی کی وجہ سے ہر چیز سے گزرای اور گزرای ہے۔ قادر مطلق کے جلل سے بہتا ہے ،اکس لیے کوئی 25کیونکہ وہ خُدا کی قخدرت کا دم ہے ،اور ایک پاک اثر ہے جو ک ناپاک چیز اخس میں نہیں پڑ سکتی۔ 26کیونکہ وہ ابدی روشنی کی چمک ،خُدا کی قدرت کا بے داغ آئینہ اور اخس کی نیکی کی اصویر ہے۔ 27اور صرف ایک ہونے کی وجہ سے وہ سب کچھ کر سکتی ہے :اور اپنے آپ میں رہ کر ،وہ ہر چیز کو نیا بناای ہے :اور امام عمروں میں مقدس روِوں میں داُل ہو کر ،وہ انہیں ُدا اور نبیوں کا دوست بناای ہے۔ 28کیونکہ خُدا کسی سے پیار نہیں کراا مگر اخس کے جو ِکمت کے سااھ رہتا ہے۔ 29کیونکہ وہ سورج سے زیادہ ُوبصورت ہے ،اور ستاروں کی ارایب سے بڑھ کر :روشنی کے مقابلے میں ،وہ اس کے سامنے پائی جاای ہے۔ 30کیونکہ اس کے بعد رات آای ہے لیکن ِکمت پر بدی غالب نہیں آئے گی۔ سیکشن8 ِ1کمت ایک سرے سے دوسرے سرے اک زور سے پہنچتی ہے اور وہ ہر چیز کو پیار سے ارایب دیتی ہے۔ شریک ِیات بنانا چاہتا اھا اور تمیں 2تمیں اخس سے محبت کراا اھا اور جوانی سے اخسے ڈھونڈاا اھا ،تمیں اخسے اپنی ک اخس کے ِسن کا عاشق اھا۔ 3کہ وہ خُدا کے سااھ خمحبدت رکھتی ہے ،اخس نے اپنی شرافت کو بڑھایا :جی ہاں ،ہر چیز کا خُداوند ُود اخس سے پیار کراا اھا۔ خ 4ککیخونکہ وہ خُدا کی معرفت کے بھیدوں سے پرہیزگار اور اس کے کاموں سے محبت کرنے والی ہے۔ 5اگر دولت اس زندگی میں مطلوبہ ملکیت ہو۔ ِکمت سے بڑھ کر کیا چیز ہے جو سب کچھ کام کرای ہے؟ 6اور اگر ہوشیاری سے کام لے۔ ان سب میں سے اس سے زیادہ چالک کون ہے؟
7اور اگر کوئی شخص راستبازی سے محبت رکھتا ہے او اس کی محنت نیکیاں ہیں :کیونکہ وہ احمل اور ادبیر ، انصاف اور استقامت سکھاای ہے :جو ایسی چیزیں ہیں ،جیسا کہ مردوں کی زندگی میں اس سے زیادہ نفع بخش کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔ 8اگر ایک آدمی بہت زیادہ اجربہ کی ُواہش رکھتا ہے ،او وہ پرانی بااوں کو جانتی ہے ،اور آنے والی چیزوں کا صحیح اندازہ لگاای ہے :وہ اقریروں کی باریکیوں کو جانتی ہے ،اور ااریک جملوں کو بیان کر سکتی ہے :وہ علمات اور عجائبات ،اور موسموں اور اوقات کے واقعات کی پیشین گوئی کرای ہے۔ 9اکس کلئے تمیں نے اخسے اپنے پاس لے جانے کا ارادہ ککیا کہ وہ اپنے سااھ رہنے کے کلئے یہ جانتے ہوئے کہ وہ اچھی بااوں کی صلح دینے والی اور پریشانیوں اور غموں میں اسلی بخش ہو گی۔ 10اخس کی ُاطر تمیں بھیڑ کے درمیان قدر اور بزرگوں کے سااھ عزت کروں گا اگرچہ میں جوان ہوں۔ 11میں فیصلہ کرنے میں جلدی مغرور پایا جاؤں گا ،اور بڑے آدمیوں کی نظروں میں میری اعریف کی جائے گی۔ 12جب میں اپنی زبان کو پکڑوں گا او وہ میری فرصت کو دبائیں گے اور جب میں بولوں گا او وہ میری بات سنیں گے ،اگر میں زیادہ بات کروں او وہ اپنے ہااھ اپنے منہ پر رکھیں گے۔ 13اس کے علوہ میں اس کے ذریعہ لفانی ِاصل کروں گا ،اور اپنے پیچھے اپنے بعد آنے والوں کے لیے ایک ابدی یادگار چھوڑوں گا۔ 14میں لوگوں کو ارایب دوں گا اور قومیں میرے اابع ہوں گی۔ ُ15وفناک ظالم ڈر جائیں گے ،جب وہ میرے بارے میں سنیں گے۔ تمیں بھیڑ میں اچھا اور جنگ میں بہادر پایا جاؤں گا۔ 16میرے گھر آنے کے بعد میں اس کے سااھ آرام کروں گا کیونکہ اس کی گفتگو میں کوئی الخی نہیں ہے۔ اور اس کے سااھ رہنے کا کوئی غم نہیں بلکہ ُوشی اور مسرت ہے۔ 17اب جب تمیں نے اکن بااوں پر اپنے دل میں غور کیا ،اور اخن پر اپنے دل میں غور کیا ،او ِکمت کے سااھ جوڑنا کیسے لفانی ہے۔ 18اور بڑی ُوشی کی بات ہے کہ اس کی دوستی ہے۔ اور اس کے ہااھوں کے کاموں میں لمحدود دولت ہے۔ اور اس کے سااھ کانفرنس کی مشق میں ،ہوشیاری؛ اور اس کے سااھ بات کراے ہوئے ،ایک اچھی رپورٹ؛ میں اسے اپنے پاس لے جانے کا طریقہ ڈھونڈنے چل گیا۔ 19کیونکہ میں ایک ذہین بچہ اھا اور میری روح اچھی اھی۔ 20ہاں ،بلکہ اچھا ہونے کی وجہ سے تمیں بے داغ بدن میں آیا۔ 21اس کے باوجود ،جب میں نے محسوس کیا کہ میں اسے دوسری صورت میں ِاصل نہیں کر سکتا ،سوائے اس کے کہ ُدا نے مجھے دیا اھا۔ اور یہ بھی دانشمندی کی بات اھی کہ یہ جاننا کہ وہ کس کا احفہ ہے۔ تمیں نے خُداوند سے دخعا کی اور اخس سے التجا کی اور پورے دل سے کہا، سیکشن9 1اے میرے باپ دادا کے خُدا اور رِم کے خُدا ،جس نے ایرے کلم سے سب کچھ بنایا۔ 2اور اپنی ِکمت کے وسیلہ سے انسان کو مقرر کیا کہ وہ اخن مخلوقات پر جو اخو نے بنایا ہے ِکومت کرے۔ 3اور دخنیا کو عدل اور راستبازی کے مطابق ارایب دو اور راست دل سے فیصلہ کرو۔ 4مجھے وہ ِکمت عطا کر جو ایرے اخت کے پاس بیٹھی ہے۔ اور مجھے اپنی اولد میں سے رد نہ کرنا۔ 5کیونکہ میں ایرا ُادم اور ایری لونڈی کا بیٹا ہوں ایک کمزور آدمی ہوں اور بہت کم عمر ہوں اور عدالت اور شریعت کی سمجھ کے لیے بہت چھوٹا ہوں۔ خ خ کامل نہ ہو او بھی اگر ایری ِکمت اس کے سااھ نہ ہو او اس کی کوئی پروا نہ آدمیوں میں کبھی اکانا ک آدمی ک 6ککیخونکہ ک کی جائے گی۔ 7اخو نے مجھے اپنے لوگوں کا بادشاہ اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کا منصف بننے کے لیے خچنا ہے۔ 8اخو نے خمجھے اپنے خمقددس پہاڑ پر ایک ہیکل بنانے کا ِکم دیا ہے اور اخس شہر میں جہاں اخو بستا ہے ایک قربان گاہ بناؤں جو خمقددس ُیمہ کی مشابہت ہے جسے اخو نے شروع سے ایار کر رکھا ہے۔ 9اور ِکمت ایرے پاس اھی :جو ایرے کاموں کو جانتی ہے ،اور جب اخو نے دخنیا بنائی اھی او موجود اھی ،اور جانتی اھی کہ ایری نظر میں کیا قاب کل قبول ہے ،اور ایرے اِکام درست ہیں۔ 10اتے اخسے اپنے خمقددس آسمان سے اور اپنے جلل کے اخت سے بھیج ااکہ وہ ِاضر ہو کر میرے سااھ محنت کرے ااکہ میں جان سکوں کہ اجھے کیا پسند ہے۔
11کیونکہ وہ سب کچھ جانتی اور سمجھتی ہے ،اور وہ میرے کاموں میں اِتیاط سے میری رہنمائی کرے گی ،اور مجھے اپنی قدرت میں محفوظ رکھے گی۔ 12او میرے کام قاب کل قبول ہوں گے اور اب میں ایرے لوگوں کا انصاف کروں گا اور اپنے باپ کی کرسی پر بیٹھنے کے لئق بنوں گا۔ 13کیونکہ وہ کون سا آدمی ہے جو ُدا کی صلح کو جان سکتا ہے؟ یا کون سوچ سکتا ہے کہ رب کی مرضی کیا ہے؟ 14کیونکہ فانی آدمیوں کے ُیالت دکھی ہیں اور ہمارے آلت غیر یقینی ہیں۔ 15کیونکہ فانی جسم روح کو دبااا ہے اور مٹی کا ُیمہ بہت سی چیزوں پر غور کرنے والے دماغ کو دبااا ہے۔ 16اور زمین پر موجود چیزوں کے بارے میں شاید ہی ہم صحیح اندازہ لگا سکتے ہیں ،اور کیا ہم محنت کے سااھ ان چیزوں کو پااے ہیں جو ہمارے سامنے ہیں :لیکن جو چیزیں آسمان پر ہیں ان کو کس نے الش کیا؟ 17اور ایرے مشورے کو کون جانتا ہے ،سوائے اس کے کہ او ِکمت دے ،اور اپنی روح القدس کو اوپر سے بھیجے؟ 18ککیخونکہ اخن کے طور طریقے جو زمین پر رہتے اھے سدھار گئے اور آدمیوں کو وہ باایں کسکھائی گئیں جو اجھ کو پسند ہیں اور ِکمت کے وسیلہ سے بچائے گئے۔ سیکشن10 1اخس نے دخنیا کے پہلے بنائے ہوئے باپ کو محفوظ رکھا ،جو اکیل پیدا کیا گیا اھا ،اور اخسے اپنے زوال سے نکال لیا، 2اور اسے ہر چیز پر ِکومت کرنے کا اُتیار دیا۔ 3لیکن جب بدکار غصے میں اخس کے پاس سے چل گیا او وہ بھی اخس غصے میں ہلک ہو گیا جس سے اخس نے اپنے بھائی کو قتل کیا۔ 4جس کی وجہ سے زمین سیلب میں ڈوب گئی ِ،کمت نے اسے پھر محفوظ رکھا ،اور راستبازوں کی راہ کو چھوٹی قیمت کی لکڑی کے ٹکڑے میں ہدایت کی۔ 5مزید برآں ،قومیں اپنی شرارای سازش میں شرمندہ ہو کر ،اس نے راستبازوں کو الش کیا ،اور اسے خُدا کے سامنے بے عیب محفوظ رکھا ،اور اخسے اپنے بیٹے کے لیے اپنی شفقت کے ُلف مضبوط رکھا۔ 6جب بے دین ہلک ہو گئے او اس نے راستباز آدمی کو بچایا جو پانچ شہروں پر گرنے والی آگ سے بھاگا اھا۔ 7جس کی شرارت کا آج اک دھواں چھوڑنے والی بنجر زمین گواہی دیتی ہے اور ایسے پودے جو کبھی پکنے نہیں پااے اور نمک کا کھڑا ہوا ستون ایک بے ایمان روح کی یادگار ہے۔ 8کیونکہ ِکمت نہ ہونے کی وجہ سے اخنہیں نہ صرف یہ اکلیف پہنچی کہ وہ اخن چیزوں کو نہیں جانتے اھے جو اچھی اھیں۔ بلکہ اپنے پیچھے ان کی بے وقوفی کی یادگار بھی دنیا کے لیے چھوڑ گئے :ااکہ وہ جن بااوں میں ناراض ہوئے ان میں وہ چھپ نہ سکیں۔ خ 9لیکن ِکمت نے اخن کو اکلیف سے بچا لیا جو اس پر ِاضر اھے۔ 10جب صادق اپنے بھائی کے غضب سے بھاگا او اخس نے اخسے سیدھی راہیں دکھائیں ،اخسے خُدا کی بادشاہی دکھائی ،اخسے خمقددس چیزوں کا علم بخشا ،اخسے اپنے سفر میں دولت مند بنایا ،اور اخس کی محنت کا پھل بڑھایا۔ 11اخس کے للچ میں کجسوں نے اخس پر ظلم کیا وہ اخس کے سااھ کھڑی رہی اور اخسے دولت مند بنایا۔ 12اخس نے اخسے اخس کے دشمنوں سے بچایا ،اور اخسے اخن لوگوں سے محفوظ رکھا جو انتظار میں اھے ،اور اخس نے ایک شدید لڑائی میں اخسے فتح بخشی۔ ااکہ وہ جان لے کہ نیکی سب سے زیادہ طاقتور ہے۔ 13جب صادق بیچا گیا او اخس نے اخسے نہ چھوڑا بلکہ اخسے گناہ سے بچایا اور اخس کے سااھ گڑھے میں اخار گئی۔ 14اور اخس کو اخس وقت اک قید میں نہ چھوڑا جب اک کہ وہ اخس کو بادشاہی کا عصا اور اخس پر ظلم کرنے والوں کے ُلف طاقت نہ لے آئے :اخن کے لیے جنہوں نے اخس پر الزام لگایا اھا ،اخس نے اخن کو جھوٹا ثابت کیا ،اور اخسے ہمیشہ کے لیے جلل دیا۔ خ خ 15اخس نے راستبازوں اور بے قصور نسل کو اس قوم سے نجات دی جو ان پر ظلم کرای اھی۔ 16وہ خُداوند کے بندے کی روح میں داُل ہوئی اور عجائبات اور نشانوں میں ُوفناک بادشاہوں کا مقابلہ کرای رہی۔ خ خ خ 17راستبازوں کو ان کی محنت کا صلہ دیا ،ان کی شاندار راہنمائی کی ،اور ان کے لیے دن کو پردہ اور رات کے وقت ستاروں کی روشنی۔
بحر قلزم کے ذریعے سے لیا ،اور اخنہیں بہت سارے پانی میں سے لے گیا۔ 18اخن کو ک 19لیکن اخس نے اخن کے دشمنوں کو غرق کر کے اخنہیں گہرائی کی اہہ سے باہر پھینک دیا۔ 20اکس کلئے راستبازوں نے بے دینوں کو لخوٹا اور اتے خُداوند ایرے خمقددس نام کی ستائش کی اور ایرے ہااھ سے جو اخن کے کلئے لڑا اخس کی بڑائی کی۔ 21کیونکہ ِکمت نے گونگوں کا منہ کھول اور اخن کی زبانیں بنائی جو فصیح نہیں بول سکتے۔ سیکشن11 1اخس نے خمقددس نبی کے ہااھ میں اخن کے کاموں کو کامیاب کیا۔ 2وہ بیابان میں سے گزرے جو آباد نہیں اھا اور جہاں کوئی راستہ نہیں اھا وہاں ُیمے لگائے۔ 3وہ اپنے دشمنوں کے ُلف کھڑے ہوئے اور اپنے مخالفوں سے بدلہ لیا۔ 4جب وہ پیاسے اھے او اخنہوں نے اجھے پکارا اور اخن کو چٹان کی چٹان سے پانی دیا گیا اور اخن کی پیاس سخت پتھر سے بجھائی گئی۔ 5ککیخونکہ کجن بااوں سے اخن کے دخشمنوں کو سزا دی جاای اھی اخسی سے اخن کی ِاجت کو فائدہ ہواا اھا۔ 6کیونکہ دائمی بہنے والے دریا کی بجائے جو گندے ُون سے پریشان ہے۔ 7اخس ِکم کی صریح سرزنش کے لیے ،جس کے ذریعے شیر ُوار بچے مارے گئے اھے ،اخو نے اخن کو اخس طریقے سے پانی کی فراوانی فراہم کی جس کی اخنہیں اخمید نہیں اھی۔ 8اخس پیاس سے بیان کر کے اخو نے اخن کے مخالفوں کو کیسی سزا دی۔ 9کیونکہ جب اخن کی آزمائش کی گئی لیکن رِم کے سااھ سزا دی گئی او وہ جانتے اھے کہ بےدینوں کو کیسے غضب اور اذیت میں مبتل کیا جااا ہے ،راستبازوں کے مقابلے میں دوسرے طریقے سے پیاسے ہیں۔ 10کیونکہ ام نے باپ کی طرح نصیحت کی اور کوشش کی ،لیکن دوسرے ،ایک سخت بادشاہ کی طرح ،ام نے سزا دی اور سزا دی۔ ُ11واہ وہ غائب اھے یا ِاضر ،وہ ایک جیسے اھے۔ 12کیونکہ اخن پر دوہرا رنج آیا ،اور گزری ہوئی بااوں کو یاد کر کے کراہنا۔ 13کیونکہ جب اخنہوں نے اپنی سزاؤں سے دوسرے کو فائدہ پہنچانا سنا او اخن کو خُداوند کا کچھ اِساس ہوا۔ اعظیم کی ،جب اخس کو نوزائیدہ بچوں کو نکالنے سے بہت پہلے 14جس کے کلئے اخنہوں نے لعن طعن کے سااھ ک ک نکال گیا اھا ،آُر کار جب اخنہوں نے دیکھا او اخس کی اعریف کی۔ 15لیکن اخن کی شراراوں کے اِمقانہ چالوں کی وجہ سے ،جس سے وہ دھوکے میں آ کر سانپوں اور ناپاک درندوں کی پرستش کراے اھے ،اخو نے اخن پر انتقام کے لیے بے شمار درندوں کو بھیجا۔ 16ااکہ وہ جان لیں کہ آدمی جس طرح گناہ کراا ہے اسی طرح اسے سزا بھی ملے گی۔ قادرمطلق ہااھ جس نے ماددہ کی دنیا کو بے ساُتہ بنایا ،اخن کے درمیان ریچھوں یا ُوفناک شیروں 17کیونکہ ایرا ک کو بھیجنے کا کوئی ذریعہ نہیں اھا۔ 18یا نامعلوم جنگلی درندے ،غصے سے بھرے ،نئے بنائے گئے ،یا او آگ کے بخارات ،یا بکھرے ہوئے دھوئیں کی گندی ُوشبو ،یا اپنی آنکھوں سے ُوفناک چمک نکال رہے ہیں: خ 19جس کی وجہ سے نہ صرف نقصان اخن کو ایک ہی وقت میں بھیج سکتا ہے بلکہ ُوفناک نظارہ بھی ان کو بالکل اباہ کر سکتا ہے۔ 20ہاں ،اور ان کے بغیر وہ ایک ہی دھماکے سے گر گئے ،انتقام کے ستائے ہوئے ،اور ایری قدرت کے دم سے پراگندہ ہو گئے ،لیکن او نے امام چیزوں کا ِکم ناپ اور گنتی اور اول میں دیا ہے۔ 21کیونکہ جب آپ چاہیں او ہر وقت اپنی عظیم طاقت کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ اور کون ایرے بازو کی طاقت کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ 22کیونکہ ساری دنیا ایرے سامنے میزان کے ایک چھوٹے سے دانے کی مانند ہے ،ہاں صبح کی شبنم کی طرح جو زمین پر گرای ہے۔ 23لیکن اخو سب پر رِم کراا ہے۔ کیونکہ آپ سب کچھ کر سکتے ہیں ،اور انسانوں کے گناہوں پر آنکھ مار سکتے ہیں ،کیونکہ انہیں اصلح کرنی چاہیے۔ خ 24کیونکہ اخو اخن سب چیزوں سے محبت کراا ہے جو آپ نے بنائی ہیں اور جو کچھ آپ نے بنایا ہے اس سے نفرت نہیں کراا کیونکہ اگر آپ اخس سے نفرت کراے او آپ کبھی کسی چیز کو نہ بنااے۔
25اور اگر ایری مرضی نہ ہوای او کوئی چیز کیسے برداشت کر سکتی اھی؟ یا محفوظ کیا گیا ،اگر آپ نے نہیں بلیا؟ خ خ 26لیکن او سب کو بچااا ہے کیونکہ اے خُداوند ،او جانوں سے پیار کرنے والے وہ ایرے ہیں۔ سیکشن12 1کیونکہ ایری غیر فانی روح ہر چیز میں ہے۔ خ خ خ 2اکس کلئے اخو اخن کو اھوڑے سے اھوڑے سے سزا دیتا ہے اور کجس میں انہوں نے گناہ ککیا ہے ان کو یاد کر کے انبیہ کراا ہے ،ااکہ اے خُداوند ،اپنی بخرائی کو چھوڑ کر اجھ پر یقین کریں۔ 3کیونکہ ایری مرضی اھی کہ ہمارے باپ دادا کے ہااھوں ایرے پاک سرزمین کے اخن دونوں پرانے باشندوں کو اباہ کر دے۔ 4جس سے اخو نفرت کراا اھا کجس سے اخو جادو ٹونے اور بخری قربانیوں کے سب سے گھناؤنے کام کراا اھا۔ ک 5اور بچوں کے بے رِم قاال اور انسان کا گوشت کھانے والے اور ُون کی عیدیں بھی۔ 6اخن کے پجاریوں کے سااھ اخن کے بخت پرست ٹولے کے درمیان سے ،اور اخن والدین کے سااھ ،جنھوں نے اپنے ہااھوں سے بے سہارا جانوں کو مار ڈال۔ 7ااکہ وہ سرزمین ،جسے آپ سب سے بڑھ کر سمجھتے ہیں ُ،دا کے فرزندوں کی ایک لئق کالونی ِاصل کر سکے۔ 8پھر بھی جن کو اخو نے آدمیوں کی طرح بچایا اور اپنے لشکر کے پیشواؤں کو اھوڑے اھوڑے سے اباہ کرنے کے لیے اڑیوں کو بھیجا۔ 9یہ نہیں کہ اخو بے دینوں کو جنگ میں راستبازوں کے ہااھ میں لنے یا ظالم درندوں سے یا ایک ہی سخت بات سے اخن کو فورا ا ہلک کرنے سے قاصر اھا۔ 10لیکن ام نے ان پر اھوڑے اھوڑے فیصلے کر کے انہیں اوبہ کی جگہ دی ،اس بات سے ناواقف رہتے ہوئے کہ وہ ایک شرارای نسل ہیں ،اور یہ کہ ان کی بغض ان میں پیدا ہوئی ہے ،اور یہ کہ ان کی سوچ کبھی نہیں بدلے گی۔ 11کیونکہ یہ شروع سے ہی لعنتی بیج اھا۔ نہ ہی او نے کسی کے ُوف سے ان کو ان چیزوں کے لئے معاف کیا جن میں انہوں نے گناہ کیا اھا۔ 12کیونکہ کون کہے گا کہ او نے کیا کیا؟ یا کون ایرے فیصلے کو برداشت کرے گا؟ یا کون اجھ پر اخن قوموں کا الزام لگائے گا جو فنا ہو جائیں ،جنہیں او نے بنایا؟ یا کون ایرے ُلف کھڑا ہونے کو آئے گا ااکہ بدکاروں سے بدلہ لیا جائے؟ 13کیونکہ ایرے سوا کوئی خُدا نہیں جو سب کا ُیال رکھتا ہے جس سے او یہ ظاہر کر سکتا ہے کہ ایرا فیصلہ غلط نہیں ہے۔ 14جس کو او نے سزا دی ہے نہ بادشاہ یا ظالم ایرے ُلف منہ کر سکے گا۔ خ 15جب کہ اخو ُود راستباز ہے ،اخو ہر چیز کو راستی سے ِکم دیتا ہے :یہ سوچتے ہوئے کہ ایری طاقت سے اس شخص کو مجرم ٹھہرانا جو سزا کے لئق نہیں ہے۔ خ 16کیونکہ ایری قدرت راستبازی کا آغاز ہے اور چونکہ او سب کا ُداوند ہے یہ اجھے سب پر مہربان بنااا ہے۔ 17کیونکہ جب لوگ یقین نہیں کریں گے کہ آپ پوری طاقت کے مالک ہیں ،او آپ اپنی طاقت کا مظاہرہ کراے ہیں ، اور ان کے درمیان جو اسے جانتے ہیں آپ ان کی دلیری کو ظاہر کراے ہیں۔ 18لیکن اخو ،اپنی طاقت پر قادر ہے ،انصاف کے سااھ فیصلہ کراا ہے ،اور بڑے اِسان کے سااھ ہمیں ِکم دیتا ہے ،کیونکہ جب آپ چاہیں طاقت کا استعمال کر سکتے ہیں۔ 19لیکن ایسے کاموں سے او نے اپنے لوگوں کو سکھایا ہے کہ عادل آدمی کو رِم دل ہونا چاہئے ،اور اپنے بچوں کو اچھی اخمید کا باعث بنایا ہے کہ آپ گناہوں سے اوبہ کریں۔ 20کیونکہ اگر اخو نے اپنے بچوں کے دشمنوں اور سزائے موت پانے والوں کو اکس طرح کے غور و فکر کے سااھ سزا دی اور اخن کو وقت اور جگہ دی جس سے وہ اخن کی بغض سے نجات پا سکتے ہیں: 21اخو نے اپنے بیٹوں کی ،جن کے باپوں سے او نے قسم کھائی اور اچھے وعدے کیے ،اخن کا فیصلہ کتنی بڑی اِتیاط سے کیا؟ 22اکس لیے جہاں اخو ہمیں سزا دیتا ہے ،وہیں او ہمارے دشمنوں کو ہزار گنا زیادہ کوڑے لگااا ہے ،اکس مقصد سے کہ جب ہم فیصلہ کریں او ہم ایری بھلئی کے بارے میں غور کریں ،اور جب ہم ُود فیصلہ کریں او رِم کی الش کریں۔
23اکس کلئے جہاں لوگ بے اکیمان اور ناراستی سے جیتے رہے اخو نے اخن کو اخن کے اپنے مکروہ کاموں سے عذاب میں ڈال۔ خ خ خ 24ککیخونکہ انہوں نے گمراہیوں کی راہوں میں بہت دور جا کر ان کو دیواا مان لیا کجن کو ان کے دخشمنوں کے درندوں میں بھی ِقیر جانا جااا اھا ،اور فریب کھا کر بے سمجھ بچوں کی طرح۔ 25اکس لیے اخن کے پاس ،بے وجہ بچوں کی طرح ،اخو نے اخن کا مذاق اڑانے کے لیے فیصلہ بھیجا ہے۔ 26لیکن وہ جو اخس اصلح کے ذریعے سدھار نہیں پائیں گے ،جس میں اخس نے اخن کے سااھ گٹھ جوڑ کیا ،وہ خُدا کے لئق فیصلہ محسوس کریں گے۔ خ خ 27کیونکہ ،دیکھو ،جب اخنہیں سزا دی گئی ،یعنی ان کے لیے جنہیں وہ دیواا سمجھتے اھے۔ اب ان میں سزا دی جا رہی ہے ،جب اخنہوں نے اخسے دیکھا او اخس کو سچا ُدا اسلیم کر لیا ،جس کو جاننے سے پہلے اخنہوں نے انکار کیا اھا ،اور اکس لیے اخن پر شدید لعنت آئی۔ سیکشن13 1بے شک سب انسان فطراا ا بے کار ہیں جو خُدا سے ناواقف ہیں اور جو اچھی چیزیں نظر آای ہیں اخس میں سے وہ کارکار کو اسلیم کیا۔ اخس کو جان نہیں سکتے اھے :نہ کاموں پر غور کر کے اخنہوں نے ک 2لیکن یا او آگ ،یا ہوا ،یا ایز ہوا ،یا ستاروں کا دائرہ ،یا پراشدد پانی ،یا آسمان کی روشنیاں ،وہ دیواا سمجھے گئے جو دنیا پر ِکومت کراے ہیں۔ 3جن کی ُوبصورای سے اگر وہ ُوش ہوئے او انہیں دیواا بنا لیا۔ انہیں معلوم ہو کہ ان کا رب کتنا بہتر ہے کیونکہ ِسن کے پہلے مصنف نے انہیں پیدا کیا ہے۔ 4لیکن اگر وہ اخن کی قخدرت اور ُوبی پر ِیران ہوئے او اخن سے سمجھیں کہ اخس نے اخن کو ککس قدر طاقتور بنایا ہے۔ 5کیونکہ مخلوقات کی عظمت اور ُوبصورای سے ان کا بنانے وال متناسب طور پر نظر آاا ہے۔ 6لیکن پھر بھی اکس کے لیے اخن پر جتنا بھی الزام لگایا جائے کم ہے ،کیونکہ شاید وہ خُدا کی الش میں اور اخسے ڈھونڈنے کے ُواہشمند ہو کر غلطی کراے ہیں۔ 7اخس کے کاموں میں ماہر ہونے کی وجہ سے وہ اخس کی ُوب الش کراے ہیں اور اخن کی نظروں پر یقین کراے ہیں کیونکہ جو چیزیں نظر آای ہیں وہ ُوبصورت ہیں۔ 8لیکن نہ او انہیں معاف کیا جائے گا۔ 9ککیخونکہ اگر وہ اکانا جان پااے کہ وہ دخنیا کو نشانہ بنا سکتے۔ انہوں نے اس کے رب کو جلد کیسے نہیں پایا؟ 10لیکن وہ بدقسمت ہیں اور مردہ چیزوں میں اخن کی اخمید ہے جو اخن کو دیواا کہتے ہیں جو کہ آدمیوں کے ہااھ کے کام ہیں ،سونا اور چاندی ،جس میں فن دکھانے کے لیے ،اور درندوں کی مشابہت ہے ،یا ایک پتھر جو بے کار ہے۔ ایک قدیم ہااھ کا۔ 11اب ایک بڑھئی جو لکڑی کاٹتا ہے ،اس نے اس مقصد کے لیے ایک درُت کو آرا کرنے کے بعد ،اور چاروں طرف سے امام چھال کو مہارت سے ااارا ،اور اسے ُوبصورای سے ایار کیا ،اور اس کا ایک بران بنایا جو انسان کی زندگی کی ُدمت کے لیے موزوں اھا۔ 12اور اپنے کام کی گندگی کو اپنے گوشت کو ایار کرنے کے لئے ُرچ کرنے کے بعد ،اپنے آپ کو بھر لیا. خ 13اور اخس نے اخن لوگوں میں سے جو بے کار اھے اخس کو لکڑی کا ٹیڑھا ٹکڑا اور گرہوں سے بھرا ہو کر اسے بڑی محنت سے اراش لیا جب کہ اخس کے پاس کوئی کام نہ اھا اور اپنی سمجھ کی مہارت سے اخسے بنایا۔ اسے ایک آدمی کی اصویر کے مطابق بنایا گیا؛ خ خ خ 14یا اخسے کسی ناپاک جانور کی مانند بنا کر اس پر سندور چڑھا دیا ،اور اسے سرخ رنگ کر کے اس کی ہر جگہ کو ڈھانپ دیا۔ خ خ خ 15اور جب اس نے اس کے لیے ایک آرام دہ کمرہ بنایا او اسے دیوار میں لگا کر لوہے سے ایز کر دیا۔ 16کیونکہ اخس نے اخس کا بندوبست کیا ااکہ وہ گر نہ جائے ،یہ جانتے ہوئے کہ وہ اپنی مدد کرنے سے قاصر ہے۔ کیونکہ یہ ایک اصویر ہے ،اور اسے مدد کی ضرورت ہے: 17پھر وہ اپنے مال کے لیے ،اپنی بیوی اور بچوں کے لیے دعا کراا ہے ،اور جس کے پاس زندگی نہیں ہے اس سے بات کرنے میں شرم محسوس نہیں کراا۔
18صحت کے لیے وہ کمزوروں کو پکاراا ہے ،کیونکہ زندگی خمردہ کے لیے دعا کرای ہے۔ مدد کے لیے عاجزی کے سااھ اس چیز کی التجا کراا ہے جس کے پاس مدد کرنے کا کم سے کم ذریعہ ہے :اور اچھے سفر کے لیے وہ اس سے مانگتا ہے جو قدم نہیں رکھ سکتا۔ 19اور ِاصل کرنے اور ِاصل کرنے کے لئے ،اور اس کے ہااھوں کی اچھی کامیابی کے لئے ،اس سے کرنے کی صلِیت مانگتا ہے ،جو کسی بھی چیز کو کرنے سے قاصر ہے. سیکشن14 1پھر ،جو اپنے آپ کو کشتی رانی کے لیے ایار کر رہا ہے ،اور ایز لہروں سے گزرنے کو ہے ،اخس بران سے زیادہ بوسیدہ لکڑی کو پکاراا ہے جو اخسے لے جا رہا ہے۔ 2کیونکہ واقعی فائدہ کی ُواہش نے اسے وضع کیا ،اور مزدور نے اسے اپنی مہارت سے بنایا۔ 3لیکن اے باپ ،ایرا اُتیار اس پر ِکمرانی کراا ہے :کیونکہ او نے سمندر میں راستہ بنایا ہے اور موجوں میں محفوظ راستہ۔ 4ظاہر کراا ہے کہ آپ امام ُطرات سے بچا سکتے ہیں :ہاں ،اگرچہ ایک آدمی بغیر فن کے سمندر میں چل گیا۔ 5او بھی اخو نہیں چاہے گا کہ ایری ِکمت کے کام بے کار رہیں اور اکس لیے لوگ اپنی جان لکڑی کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کے ِوالے کر دیتے ہیں ،اور ایک کمزور بران میں کھردرے سمندر سے گزرنے والے بچ جااے ہیں۔ 6کیونکہ پرانے زمانے میں بھی جب مغرور جنات فنا ہو گئے اھے او ایرے ہااھ سے چلنے والی دخنیا کی اخمید کمزور بران میں بچ گئی اور ہر زمانے کے لیے نسل کی نسل چھوڑ گئی۔ 7کیونکہ مبارک ہے وہ لکڑی جس سے راستبازی آای ہے۔ 8لیکن جو چیز ہااھوں سے بنی ہے وہ لعنتی ہے ،اسی طرح وہ جس نے اسے بنایا ہے۔ اور یہ ،کیونکہ ُ،راب ہونے کی وجہ سے ،اسے ُدا کہا جااا اھا۔ 9کیونکہ بے دکین اور اخس کی بے دینی دونوں خُدا کے نزدیک یکساں قاب کل نفرت ہیں۔ 10کیونکہ جو بنایا گیا ہے اخس کو بنانے والے کے سااھ سزا دی جائے گی۔ آدمیوں کی خروِوں اعزیر ہو گی کیونکہ خُدا کی خُلق میں وہ مکروہ اور ک 11اکس کلئے غتیر قتوموں کے بختوں پر بھی ک کے کلئے ٹھوکر اور نادانوں کے پاؤں کا پھندا بن گئے ہیں۔ 12کیونکہ بختوں کا وضع کرنا روِانی ِرامکاری کا آغاز اھا اور اخن کا ایجاد زندگی کی ُرابی اھی۔ 13کیونکہ نہ وہ شروع سے اھے اور نہ ابد اک رہیں گے۔ داُل ہ خوئے اور اکس کلئے وہ جلد ہی ُتم ہو جائیں گے۔ 14ککیخونکہ اکنسانوں کی فضول شان سے وہ دخنیا میں ک 15کیونکہ بے وقت ماام میں مبتل ایک باپ نے ،جب اخس نے اپنے بچے کی اصویر بنا لی اھی ،او اخس نے اخسے ایک دیواا کی طرح عزت بخشی ،جو اخس وقت مردہ اھا ،اور اخن لوگوں کے ِوالے کر دیا جو اخس کے مااحت اھے اقریبات اور قربانیاں۔ 16یوں وقت گزرنے کے سااھ سااھ ایک بے دین رسم کو ایک قانون کے طور پر برقرار رکھا گیا ،اور بادشاہوں کے ِکم کے مطابق کھدی ہوئی مورایوں کی پرستش کی گئی۔ خ خ 17جس کی اعظیم لوگ دور دراز کے رہنے کی وجہ سے نہیں کر سکتے اھے ،انہوں نے اس کے چہرے کا ک خ خ جعلساز دور سے اٹھا لیا اور ایک ایسے بادشاہ کی اصویر بنا دی جس کی وہ اعظیم کراے اھے ،ااکہ اس کے آگے بڑھ کر اخس کی چاپلوسی کریں۔ غائب اھا ،جیسے وہ موجود ہو۔ 18اس کے علوہ فنکار کی واِد محنت نے جاہلوں کو مزید اوہم پرستی کی طرف لے جانے میں مدد کی۔ 19کیونکہ اخس نے غالبا ا کسی صاِب اُتیار کو ُوش کرنے کے لیے اپنی امام ار مہاراوں کو بہترین فیشن کی مشابہت پر مجبور کیا۔ خ 20اور یوں بھیڑ نے ،کام کے فضل سے مرعوب ہو کر ،اسے اب ایک ایسے دیواا کے طور پر لے لیا ،جس کی قدر پہلے اھوڑی اھی۔ 21اور یہ دنیا کو دھوکہ دینے کا ایک موقع اھا :مردوں کے لئے ،یا او آفت یا ظلم کی ُدمت کراے ہوئے ،پتھروں اور اسٹاکوں کے پاس ناقابل شناُت نام منسوب کیا. خ 22اکس کے علوہ اخن کے لیے یہ کافی نہیں اھا کہ انہوں نے خُدا کی پہچان میں غلطی کی۔ لیکن جہاں وہ جاہلیت کی عظیم جنگ میں رہتے اھے وہیں ان عظیم آفتوں نے انہیں امن کہا۔
23جب کہ وہ اپنے بچوں کو قربانیوں میں ماراے اھے ،یا ُفیہ اقریبات کا استعمال کراے اھے ،یا عجیب و غریب رسموں کا انکشاف کراے اھے۔ 24اخنہوں نے نہ او زندگی اور نہ ہی شادیوں کو اب اک بے داغ رکھا بلکہ ایک نے دخوسرے کو دغابازی سے مار ڈال یا بدکاری سے اخسے رنج پہنچایا۔ 25ااکہ امام آدمیوں میں بل استثناء ُون ،قتل و غارت ،چوری اور افتراق ،بددیانتی ،بے وفائی ،ہنگامہ ،جھوٹ، 26نیک آدمیوں کا بے چین ہونا ،اچھے موڑ کو بھول جانا ،جانوں کا ناپاک ہونا ،قسم بدلنا ،شادیوں میں ُرابی ،زنا اور بے شرمی کی ناپاکی۔ 27کیونکہ بختوں کی پرستش کا نام نہیں لیا جانا امام برائیوں کا آغاز ،سبب اور انجام ہے۔ 28ککیخونکہ یا او وہ ُوش ہو کر پاگل ہو جااے ہیں ،یا جھوٹ کی پیشین گوئی کراے ہیں ،یا ناانصافی سے رہتے ہیں ،یا پھر ہلکی پھلکی قسم کھا لیتے ہیں۔ 29ککیخونکہ اخن کا بھروسا بختوں پر ہے جن کی کوئی جان نہیں۔ اگرچہ وہ جھوٹی قسمیں کھااے ہیں ،پھر بھی وہ اکلیف نہیں دیتے۔ 30لیکن دونوں وجوہات کی بناء پر انہیں انصاف کے سااھ سزا دی جائے گی :دونوں اس لئے کہ انہوں نے ُدا کے بارے میں اچھا نہیں سوچا ،بتوں کی طرف اوجہ دی ،اور پاکیزگی کو ِقیر جان کر ناانصافی سے دھوکہ دہی کی قسم کھائی۔ 31کیونکہ یہ اخن کی طاقت نہیں ہے جس کی وہ قسمیں کھااے ہیں ،بلکہ یہ گنہگاروں کا انصاف ہے ،جو ہمیشہ بے دینوں کے جرم کی سزا دیتا ہے۔ سیکشن15 1لیکن اے خُدا ،اخو مہربان اور سچا ،احمل اور رِم سے سب چیزوں کو ارایب دینے وال ہے۔ 2ککیخونکہ اگر ہم خگناہ کریں او ایرے ہیں اور ایری قدرت کو جانتے ہوئے بھی خگناہ نہیں کریں گے یہ جانتے ہوئے کہ ہم ایرے شمار ہیں۔ 3کیونکہ اجھ کو جاننا کامل راستبازی ہے :ہاں ،ایری قدرت کو جاننا لفانی کی جڑ ہے۔ 4کیونکہ نہ او انسانوں کی شرارای ایجاد نے ہمیں دھوکا دیا ،اور نہ ہی متنوع رنگوں والی اصویر ،مصور کی بے نتیجہ محنت۔ 5وہ نظر جس کی نظر اِمقوں کو اس کی ُواہش پر آمادہ کرای ہے ،اور اس طرح وہ ایک مردہ شبیہ کی ُواہش کراے ہیں ،جس میں سانس نہیں ہے۔ 6وہ دونوں جو اخن کو بنااے ہیں ،وہ جو اخن کی ُواہش کراے ہیں ،اور وہ جو اخن کی پرستش کراے ہیں ،بخری چیزوں سے محبت کرنے والے ہیں ،اور اکن چیزوں پر بھروسہ کرنے کے لئق ہیں۔ 7کمہار کے لیے ،نرم زمین کو نرم کرنے وال ،ہر بران کو ہماری ُدمت کے لیے بہت محنت سے ایار کراا ہے : ہاں ،وہ ایک ہی مٹی سے دونوں بران بنااا ہے جو صاف ستھرے استعمال کے لیے پیش کراے ہیں ،اور اسی طرح وہ سب جو اس کے برعکس کام کراے ہیں ،لیکن کیا ہے؟ کسی بھی طرح کا استعمال ،کمہار ُود جج ہے. 8اور اپنی محنت کو بے ِیائی سے کام میں ل کر اخسی مٹی کا ایک بیکار معبود بنا لیتا ہے ،وہ بھی جو اھوڑی دیر پہلے ُود زمین سے بنا اھا ،اور اھوڑی دیر کے بعد اخسی پر واپس آ جائے گا ،جب اخس کی زندگی جو اخسے دی گئی اھی ،اخسی وقت ہو جائے گی۔ مطالبہ. 9اس کے باوجود اس کی پرواہ یہ نہیں ہے کہ اس کے پاس زیادہ محنت نہیں ہوگی اور نہ ہی اس کی زندگی مختصر ہے بلکہ وہ سنار اور چاندی کے کام کرنے والوں پر سبقت لے جانے کی کوشش کراا ہے اور پیتل کے مزدوروں کی طرح کام کرنے کی کوشش کراا ہے اور جعلی چیزیں بنانے کو اپنی شان سمجھتا ہے۔ 10اخس کا دل راکھ ہے ،اخس کی اخمید زمین سے زیادہ ناقص ہے اور اخس کی زندگی مٹی سے بھی کم ہے۔ 11اکس لیے کہ وہ اپنے بنانے والے کو نہیں جانتا اھا ،اور اخس کو جس نے اخس میں ایک فعال روح ڈالی ،اور زندہ روح پھونکی۔ 12لیکن اخنہوں نے ہماری زندگی کو ایک افریح ،اور ہمارے وقت کو یہاں فائدے کا بازار سمجھا :کیونکہ ،وہ کہتے ہیں ،ہمیں ہر طرح سے ِاصل کرنا چاہیے ،چاہے وہ برے طریقے سے ہی کیوں نہ ہو۔ 13کیونکہ یہ آدمی ،جو کہ زمینی مادے سے ٹوٹے ہوئے بران اور نقاشی کی اصویریں بنااا ہے ،اپنے آپ کو سب سے بڑھ کر ناراض کرنا جانتا ہے۔
14اور ایری قوم کے سب دشمن جو اخن کو اابع رکھتے ہیں سب سے زیادہ بے وقوف ہیں اور چھوٹے بچوں سے بھی زیادہ دکھی ہیں۔ 15کیونکہ اخنہوں نے قوموں کے سب بختوں کو دیواا سمجھا :جن کو نہ دیکھنے کے لیے آنکھیں ،نہ سانس لینے کے لیے ناک ،نہ سننے کے لیے کان ،نہ ہااھ کی انگلیاں سنبھالنے کے لیے۔ اور جہاں اک ان کے پاؤں کا اعلق ہے ،وہ چلنے میں سست ہیں۔ خ خ خ خ خ خ 16ککیخونکہ اکنسان نے ان کو بنایا اور اس نے کجس نے اس کی اپنی خروح ادھار لی اس نے ان کو بنایا لیکن کوئی بھی اپنے جیسا دیواا نہیں بنا سکتا۔ 17بشر ہونے کی وجہ سے وہ شریر ہااھوں سے مردہ کام کراا ہے کیونکہ وہ ُود ان چیزوں سے بہتر ہے جن کی وہ پرستش کراا ہے ِ،النکہ وہ ایک بار جیتا اھا لیکن وہ کبھی نہیں۔ 18ہاں ،اخنہوں نے اخن درندوں کی بھی پرستش کی جو سب سے زیادہ نفرت انگیز ہیں :اکس لیے کہ آپس میں موازنہ کیا جائے او کچھ دوسروں سے بدار ہیں۔ 19نہ ہی وہ اانے ُوبصورت ہیں جتنا کہ درندوں کے لیے پسند کیا جااا ہے لیکن وہ ُدا کی ِمد اور اس کی برکت کے بغیر چلے گئے۔ سیکشن16 1اکس لیے اخن کو اکسی طرح سزا دی گئی ،اور درندوں کے ہجوم سے اذیت دی گئی۔ 2جس سزا کے بجائے ،آپ نے اپنے لوگوں کے سااھ نرمی سے پیش آاے ہوئے ،ان کے لیے عجیب ذائقہ کا گوشت ،یہاں اک کہ بٹیریں بھی ان کی بھوک بڑھانے کے لیے ایار کیں۔ 3آُر اک کہ وہ ،کھانے کی ُواہش رکھتے ہوئے ،درندوں کی بدصورت نظر کے لیے ان کے درمیان بھیجے گئے اس چیز کو بھی پسند کریں ،جس کی انہیں ضرورت ہے۔ لیکن یہ ،ایک مختصر جگہ کے لئے عذاب میں مبتل ،ایک عجیب ذائقہ کے ِصہ دار بنائے جا سکتے ہیں. 4کیونکہ یہ ضروری اھا کہ ان پر ظلم و ستم کا عذاب آئے جس سے وہ بچ نہیں سکتے اھے ،لیکن ان کو صرف یہ دکھایا جانا چاہیے کہ ان کے دشمنوں کو کس طرح عذاب دیا گیا اھا۔ 5کیونکہ جب درندوں کی ہولناکی اخن پر آئی اور وہ ٹیڑھے سانپوں کے ڈنک سے ہلک ہو گئے او ایرا غضب ہمیشہ کے لیے قائم نہ رہا۔ 6لیکن وہ اھوڑے سے وقت کے لیے پریشان رہے ااکہ اخنہیں نصیحت کی جائے ،اخن کے پاس نجات کا نشان ہو ، ااکہ اخنہیں ایری شریعت کے ِکم کی یاد دلئیں۔ 7ککیخونکہ جو اخس کی طرف خمڑ گیا اخس کو اخس چیز سے نجات نہیں ملی جو اخس نے دیکھی بلکہ ایری طرف سے جو سب کا نجات دہندہ ہے۔ 8اور اکس میں اخو نے اپنے دخشمنوں کو اقرار کرایا کہ اخو ہی امام برائیوں سے نجات دیتا ہے۔ 9اخن کے لیے ٹڈدی اور مکھیوں کے کاٹنے سے ہلک ہو گئے ،نہ اخن کی زندگی کا کوئی علج پایا گیا ،کیونکہ وہ اکس طرح کی سزا پانے کے لئق اھے۔ 10لیکن ایرے بیٹوں نے زہریلے ڈریگنوں کے دانتوں پر قابو نہیں پایا کیونکہ ایری رِمت ہمیشہ اخن پر رہی اور انخ کو شفا بخشی۔ 11کیونکہ اخنہیں چبھایا گیا اھا کہ وہ ایری باایں یاد رکھیں۔ اور جلدی سے بچ گئے ،ااکہ گہرے بھولپن میں نہ پڑیں ، وہ ہمیشہ ایری بھلئی کو یاد رکھیں۔ خ 12کیونکہ یہ نہ او جڑی بوٹی اھی اور نہ ہی ڈھلنے وال پلسٹر جو ان کی صحت کو بحال کراا اھا بلکہ ایرا کلم اے خُداوند جو ہر چیز کو شفا دیتا ہے۔ 13کیونکہ ایرے پاس زندگی اور موت کی طاقت ہے :اخو جہنم کے دروازوں کی طرف لے جااا ہے ،اور دوبارہ زندہ کراا ہے۔ 14انسان واقعی اپنی بغض سے مار ڈالتا ہے اور روح جب نکل جاای ہے او واپس نہیں آای۔ نہ ہی روح دوبارہ اٹھتی ہے۔ 15لیکن ایرے ہااھ سے بچنا ممکن نہیں۔ 16کیونکہ بے دین ،جنہوں نے اجھے جاننے سے انکار کیا ،ایرے بازو کے زور سے کوڑے مارے گئے :عجیب بارش ،اولوں اور بارشوں سے ،وہ ستائے گئے ،کہ وہ بچ نہ سکے ،اور آگ سے بھسم ہو گئے۔
17کیونکہ ،جس پر سب سے زیادہ اعجب کی بات ہے ،آگ کی پانی میں زیادہ طاقت اھی ،جو ہر چیز کو بجھا دیتی ہے ،کیونکہ دنیا راستبازوں کے لیے لڑای ہے۔ 18کچھ دیر کے لیے شعلے کو کم کیا گیا ااکہ وہ ان درندوں کو جل نہ دے جو بے دینوں کے ُلف بھیجے گئے اھے۔ لیکن وہ ُود دیکھ سکتے ہیں اور سمجھ سکتے ہیں کہ وہ ُدا کے فیصلے کے سااھ ستائے گئے اھے۔ 19اور کسی اور وقت یہ آگ کی طاقت سے اوپر پانی کے بیچ میں بھی جلتا ہے ،ااکہ یہ ایک غیر منصفانہ زمین کے پھلوں کو اباہ کرے۔ 20اس کے بجائے او نے اپنے لوگوں کو فرشتوں کا کھانا کھلیا ،اور انہیں آسمان سے روٹی بھیجی جو ان کی محنت کے بغیر ایار کی گئی اھی ،جو ہر آدمی کی ُوشی کو مطمئن کرنے کے قابل ،اور ہر ذائقہ پر راضی اھی۔ 21کیونکہ آپ کے رزق نے آپ کے بچوں کے لئے آپ کی مٹھاس کا اعلن کیا ،اور کھانے والے کی بھوک کو پورا کرنے کے لئے ُ،ود کو ہر آدمی کی پسند کے مطابق بنایا. 22لیکن برف اور برف نے آگ کو برداشت کیا ،اور پگھل نہیں گئے ،ااکہ وہ جان لیں کہ آگ اولوں میں جلتی ہے اور بارش میں چمکتی ہے ،دشمنوں کے پھلوں کو اباہ کر دیتی ہے۔ 23لیکن یہ پھر اپنی طاقت کو بھی بھول گیا ااکہ راستبازوں کی پرورش ہو۔ 24کیونکہ وہ مخلوق جو ایری ُدمت کرای ہے ،جو بنانے وال ہے بےدینوں کے ُلف اخن کی سزا کے لیے اپنی طاقت بڑھااا ہے ،اور جو اجھ پر بھروسہ کراے ہیں اخن کے فائدے کے لیے اپنی طاقت کو گھٹااا ہے۔ 25اکس لیے اخس وقت بھی اخسے امام شکلوں میں بدل دیا گیا ،اور ایرے فضل کی فرمانبرداری کی گئی ،جو ضرورت مندوں کی ُواہش کے مطابق ہر چیز کی پرورش کراا ہے۔ 26کہ اے خُداوند کجسے اخو پیار کراا ہے ایرے بچے جان لیں کہ پھل اخگانے سے انسان کی پرورش نہیں ہوای بلکہ یہ ایرا کلم ہے جو اخن کی ِفاظت کراا ہے جو اجھ پر بھروسا رکھتے ہیں۔ 27کیونکہ جو آگ سے اباہ نہیں ہوئی اھی ،سورج کی اھوڑی سی کرن سے گرم ہو کر جلد ہی پگھل گئی۔ 28ااکہ یہ معلوم ہو جائے کہ ہمیں سورج کو ایرا شکر ادا کرنے کے لیے روکنا چاہیے ،اور دن کے وقت آپ سے دعا کریں۔ 29کیونکہ ناشکروں کی امید سردیوں کی ٹھنڈ کی طرح پگھل جائے گی اور بے فائدہ پانی کی طرح بہہ جائے گی۔ سیکشن17 1کیونکہ ایرے فیصلے عظیم ہیں اور اخن کا اظہار نہیں کیا جا سکتا۔ 2کیونکہ جب بدکار لوگ مقدس قوم پر ظلم کرنے کا سوچتے اھے۔ وہ اپنے گھروں میں بند ،ااریکی کے قیدی ،اور ایک لمبی رات کے بندھنوں میں جکڑے ہوئے ،ابدی پروویڈنس سے جلوطن ہو کر وہاں پڑے اھے۔ 3ککیخونکہ جب وہ اپنے خگناہوں میں چھپے جھوٹ بولنا چاہتے اھے ،وہ بھولپن کے ااریک پردے کے نیچے بکھرے ہوئے اھے ُ،وفناک ِد اک ِیران اور عجیب و غریب صوراوں سے پریشان اھے۔ 4ککیخونکہ نہ اخن کو پکڑنے وال کونا اخن کو ُوف سے بچا سکتا اھا بلکہ اخن کے گرد کگراے پانی کی آوازیں سنائی دیتی اھیں اور اخن پر اخداس رویا اخن پر بھاری چہروں کے سااھ نمودار ہوای اھی۔ 5آگ کی کوئی طاقت اخن کو روشنی نہیں دے سکتی اھی اور نہ ہی ستاروں کے روشن شعلے اخس ہولناک رات کو روشن کرنے کے لیے برداشت کر سکتے اھے۔ 6صرف اخن کو ایک آگ نظر آئی جو اپنے آپ کو بھڑکاای اھی جو کہ بہت ہی ُوفناک اھی کیونکہ وہ بہت زیادہ ُوفزدہ ہو کر اخن چیزوں کو جو اخنہوں نے دیکھا اھا اخس نظر سے بھی بدار سمجھا جو اخنہوں نے نہیں دیکھا اھا۔ 7جہاں اک فنی جادو کے وہموں کا اعلق ہے ،وہ گرا دیے گئے ،اور ان کی ِکمت کی بے عزای کو ذلت کے سااھ ملمت کی گئی۔ 8کیونکہ وہ ،جنہوں نے بیمار جان سے ُوف اور پریشانیوں کو دور کرنے کا وعدہ کیا اھا ُ،ود ہی ُوف سے بیمار اھے ،ہنسنے کے لئق اھے۔ 9ککیخونکہ اگرچہ اخن کو کسی بھیانک چیز کا ُوف نہ اھا۔ پھر بھی وہاں سے گزرنے والے درندوں سے ڈرنا ،اور سانپوں کی سسکیاں، 10وہ ڈر کے مارے مرگئے ،یہ انکار کراے ہوئے کہ انہوں نے ہوا کو دیکھا جس سے کسی طرف سے بچا نہیں جا سکتا اھا۔ خ 11کیونکہ بخرائی ،جو اس کی اپنی گواہی سے خمجرم ہوای ہے ،بہت ہی گھٹیا ہے ،اور ضمیر کے سااھ دبائے ہوئے ، ہمیشہ بخری بااوں کی پیشین گوئی کرای ہے۔
12کیونکہ ُوف کچھ اور نہیں ہے مگر مدد کرنے والوں کو دھوکہ دینا جو وجہ پیش کرای ہے۔ 13اور اندر سے اوقع ،کم ہونے کی وجہ سے ،اس وجہ سے زیادہ جہالت کو شمار کرای ہے جو عذاب لای ہے۔ 14لیکن وہ اخس رات وہی نیند سو رہے اھے جو واقعی ناقاب کل برداشت اھی اور جو اخن پر ناگزیر جہنم کی اہہ سے نکل آئی اھی۔ 15جزوی طور پر شیطانی ظہور سے پریشان اھے ،اور جزوی طور پر بیہوش ہو گئے اھے ،ان کا دل ناکام ہو گیا اھا :اچانک ُوف ،اور الش نہیں کیا ،ان پر آ گیا. 16پس جو کوئی وہاں گرا اخسے سخت قید ُانے میں بند کر دیا گیا جس میں لوہے کی سلُیں نہیں اھیں۔ 17ککیخونکہ ُواہ وہ باغبان اھا ،یا چرواہا اھا یا کھیت میں مزدور اھا ،اخس نے اخس ضرورت کو برداشت کیا ،جس سے بچا نہیں جا سکتا اھا ،کیونکہ وہ سب ااریکی کی ایک زنجیر سے جکڑے ہوئے اھے۔ ُ18واہ وہ ہوا کی سیٹی ہو ،یا پھیلی ہوئی شاُوں کے درمیان پرندوں کی سریلی آواز ہو ،یا پانی کا ُوشگوار گرنا ہو، 19یا پتھروں کے نیچے گرنے کی ُوفناک آواز ،یا بھاگتے ہوئے درندوں کی نہ دیکھی جا سکتی اھی ،یا سب سے زیادہ وِشی درندوں کی گرجنے والی آواز ،یا کھوکھلے پہاڑوں سے گونجتی ہوئی گونج۔ ان چیزوں نے انہیں ُوف سے بے ہوش کر دیا۔ 20کیونکہ ساری دخنیا روشن روشنی سے چمکی اور کوئی بھی اخن کی محنت میں رکاوٹ نہ بنی۔ 21اخن پر صرف ایک بھاری رات پھیلی ہوئی اھی ،اخس ااریکی کی اصویر جو بعد میں اخن کو قبول کر لینی چاہیے اھی ،لیکن پھر بھی وہ اپنے لیے اندھیرے سے زیادہ غمگین اھے۔ سیکشن18 1او بھی ایرے خمقددسوں کے پاس بہت بڑی روشنی اھی جس کی آواز وہ سنتے اھے اور اخن کی شکل نہیں دیکھتے اھے کیونکہ اخنہوں نے بھی اکس طرح کی مصیبتیں نہیں جھیلیں اھیں ،اخنہوں نے اخن کو ُوش شمار کیا۔ 2لیکن اس لئے کہ انہوں نے اب انہیں اکلیف نہیں دی ،جن کے بارے میں پہلے ان پر ظلم ہوا اھا ،انہوں نے ان کا شکریہ ادا کیا ،اور ان سے معافی کی درُواست کی کہ وہ دشمن اھے۔ 3اس کے بجائے آپ نے انہیں آگ کا ایک جلتا ہوا ستون دیا ،دونوں نامعلوم سفر کی رہنمائی کے لیے ،اور ایک بے ضرر سورج ان کی عزت کے سااھ افریح کرنے کے لیے۔ 4کیونکہ وہ روشنی سے محروم اور ااریکی میں قید کیے جانے کے لئق اھے ،جنہوں نے ایرے بیٹوں کو بند رکھا ،جن کے ذریعے سے شریعت کی غیر فانی روشنی دنیا کو دی جانی اھی۔ 5اور جب اخنہوں نے خمقددسوں کے ب دچوں کو قتل کرنے کا اکرادہ ککیا او اخن کو ملمت کرنے کے کلئے ایک ب دچے کو اخٹھا کر بچایا گیا او اخو نے اخن کے بچوں کی کبھیڑ کو اخٹھا کر اخن کو ایک زبردست پانی میں اباہ کر دیا۔ 6اس رات کے بارے میں ہمارے باپ دادا نے پہلے اصدیق کی اھی ،کہ یقینی طور پر یہ جانتے ہوئے کہ انہوں نے کن قسموں کا اعتبار کیا ہے ،وہ بعد میں ُوش ہو سکتے ہیں۔ 7او ایرے لوگوں میں سے راستبازوں کی نجات اور دشمنوں کی ہلکت دونوں کو قبول کیا گیا۔ خ 8ککیخونکہ کجس سے اخو نے ہمارے خمخا کلفوں کو سزا دی اخسی سے اخو نے ہمیں جلل بخشا کجسے او نے بخلیا اھا۔ 9کیونکہ نیک آدمیوں کی نیک اولد نے ُفیہ طور پر قربانی کی ،اور ایک رضامندی سے ایک مقدس قانون بنایا ، کہ مقدسوں کو ایک ہی نیکی اور بدی کے ِصہ داروں کی طرح ہونا چاہئے ،اب باپ اعریف کے گیت گااے ہیں۔ 10لیکن دوسری طرف سے دشمنوں کی چیخ و پکار کے مطابق ایک بیمار آواز سنائی دی اور نوِہ کناں بچوں کے لیے ایک نوِہ کناں آواز سنائی دی۔ 11آقا اور نوکر کو ایک ہی طرح سے سزا دی گئی۔ اور جیسا کہ بادشاہ اھا ،اسی طرح عام آدمی کو بھی بھگتنا پڑا۔ 12سو اخن سب نے مل کر ایک ہی قسم کی موت کے سااھ بے شمار خمردے اھے۔ نہ ہی زندہ ان کو دفن کرنے کے اعلی اولد اباہ ہو گئی۔ لیے کافی اھے کیونکہ ایک ہی لمحے میں ان کی سب سے ی 13کیونکہ وہ جادو کی وجہ سے کسی بات کا یقین نہیں کراے اھے۔ پہلوٹھوں کی ہلکت پر ،انہوں نے اس قوم کو ُدا کے بیٹے اسلیم کیا۔ 14ککیخونکہ جب سب کچیزیں پخرسکون اھیں اور وہ رات ایز رفتاری کے بیچ میں اھی۔ قادر مطلق کلم آسمان سے ایرے شاہی اخت سے نیچے اخچھل پڑا ،ایک جنگجو آدمی کی طرح اباہی کے 15ایرا ک ملک میں۔
16اور ایز الوار کی مانند ایرا غیر واضح ِکم لیا ،اور کھڑے ہونے سے ہر چیز موت سے بھر گئی۔ اور اس نے آسمان کو چھوا ،لیکن وہ زمین پر کھڑا رہا۔ خ خ 17پھر اچانک ہولناک ُوابوں کی رویا نے ان کو پریشان کر دیا ،اور ان پر دہشت چھا گئی جس کا کوئی پتہ نہیں اھا۔ 18اور ایک کو یہاں پھینکا گیا اور دوسرے نے آدھا مردہ ،اپنی موت کا سبب ظاہر کیا۔ 19کیونکہ جن ُوابوں نے اخن کو پریشان کیا اھا اخن نے اکس کی پیشین گوئی کی اھی ،ایسا نہ ہو کہ وہ فنا ہو جائیں اور نہ جانے کیوں اخن پر مصیبت آئی۔ 20ہاں ،موت کا مزہ راستبازوں کو بھی چھو گیا اور بیابان میں بھیڑ کی اباہی ہوئی لیکن غضب زیادہ دیر اک قائم نہ رہا۔ 21کیونکہ اخس وقت بے عیب آدمی نے جلدی کی ،اور اخن کی ِفاظت کے لیے کھڑا ہوا۔ اور اپنی مناسب وزارت کی ڈھال ،یہاں اک کہ دعا ،اور بخور کا کفارہ ل کر ،اپنے آپ کو غضب کے ُلف کھڑا کیا ،اور اس طرح اس آفت کو ُتم کر دیا ،یہ اعلن کراے ہوئے کہ وہ آپ کا ُادم ہے۔ 22پس اخس نے اباہ کرنے والے کو نہ جسم کی طاقت سے اور نہ ہی بازوؤں کے زور سے بلکہ ایک لفظ سے جو سزا دینے وال اھا ،اپنے باپ دادا کے سااھ کی گئی قسموں اور عہدوں پر الزام لگا کر مغلوب کیا۔ 23ککیخونکہ جب خمردے ایک دخوسرے پر ڈھیروں سے کگرے اھے اور اخن کے درمیان کھڑے اھے او اخس نے غضب کو روکا اور کزندوں کی راہ جدا کی۔ 24کیونکہ اخس لمبے لباس میں ساری دنیا اھی اور پتھروں کی چار قطاروں میں باپ دادا کا جلل اور اخس کے سر کے مہرے پر جلل اھا۔ 25ان کو اباہ کرنے والے نے جگہ دی ،اور ان سے ڈراا اھا ،کیونکہ یہ کافی اھا کہ وہ صرف غضب کا مزہ چکھیں۔ سیکشن19 1جہاں اک بے دینوں کا اعلق ہے ،آُر اک ان پر غضب رِم کے بغیر آیا ،کیونکہ وہ پہلے ہی جانتا اھا کہ وہ کیا کریں گے۔ 2کہ اخن کو جانے کی اجازت دے کر اور عجلت میں روانہ کر کے وہ اوبہ کریں گے اور اخن کا پیچھا کریں گے۔ 3کیونکہ جب وہ ابھی اک خمردوں کی قبروں پر ماام اور ماام کر رہے اھے ،اخنہوں نے ایک اور اِمقانہ آلہ ڈال ، اور مفروروں کی طرح اخن کا اعاقب کیا ،جن کے جانے کا اخنہوں نے ارادہ کیا اھا۔ 4کیونکہ اقدیر نے ،جس کے وہ لئق اھے ،اخن کو اکس انجام کی طرف کھینچ لیا ،اور اخن چیزوں کو بھول دیا جو پہلے ہی ہو چکی اھیں ،ااکہ وہ اخس سزا کو پورا کر سکیں جو اخن کے عذاب کی ُواہش اھی۔ 5اور یہ کہ ایرے لوگ ایک شاندار راستہ سے گزریں ،لیکن وہ ایک عجیب موت پا سکتے ہیں۔ 6کیونکہ پوری مخلوق کو اخس کی مناسب قسم میں نئے سرے سے اشکیل دیا گیا ،اخن مخصوص اِکام کی ُدمت کراے ہوئے جو اخن کو دیے گئے اھے ،ااکہ ایرے بچوں کو بغیر کسی نقصان کے محفوظ رکھا جائے۔ 7یعنی ایک بادل جو کیمپ پر سایہ کراا ہے۔ اور جہاں پانی پہلے کھڑا اھا وہاں ُشک زمین دکھائی دی۔ اور بحر اِمر سے بغیر کسی رکاوٹ کے راستہ۔ اور پراشدد ندی سے باہر ایک سبز میدان: 8جہاں سے وہ سب لوگ گئے جو ایرے ہااھ سے بچائے گئے اھے ،ایرے عجیب عجیب عجائبات دیکھ کر۔ 9کیونکہ وہ گھوڑوں کی طرح بھاگے اور بھیڑ کے بچوں کی طرح چھلنگیں لگااے ہوئے اے خُداوند ،جس نے انخ کو بچایا اھا۔ خ خ 10کیونکہ وہ ابھی اک ان بااوں کو یاد کر رہے اھے جو ان کے اجنبی ملک میں قیام کے دوران کیے گئے اھے کہ زمین نے مویشیوں کی بجائے مکھیاں کیسے پیدا کیں اور کس طرح دریا نے مچھلیوں کے بجائے مینڈکوں کا ایک ہجوم نکال۔ 11لیکن اس کے بعد انہوں نے پرندوں کی ایک نئی نسل کو دیکھا ،جب ،بھوک کے سااھ لے جایا جا رہا اھا ،انہوں نے نازک گوشت طلب کیا۔ خ خ 12کیونکہ بٹیریں اخن کے پاس ان کی اسکین کے لیے سمندر سے اٹھیں۔ 13اور گنہگاروں پر گرج کے زور سے سابقہ نشانیوں کے بغیر سزائیں نہیں آئیں؛ کیونکہ انہوں نے اپنی بدکاری کے مطابق انصاف کے سااھ دکھ اٹھائے ،یہاں اک کہ انہوں نے اجنبیوں کے سااھ زیادہ سخت اور نفرت انگیز سلوک کیا۔
14ککیخونکہ سدومیوں نے اخن کو قبول نہ ککیا کجن کو وہ آاے ہی نہیں جانتے اھے بلکہ اخنہوں نے اخن دوستوں کو غلمی میں لیا جو اخن کے لئق اھے۔ 15اور نہ صرف یہ ،بلکہ شاید ان لوگوں کا کچھ اِترام کیا جائے ،کیونکہ وہ اجنبیوں کو دوستانہ نہیں کراے اھے۔ 16لیکن اکن لوگوں نے اخن کو بہت دخکھ پہنچایا کجن کو اخنہوں نے ضیافتوں کے سااھ قبول کیا اھا اور پہلے ہی اخن کے سااھ اکنہی شریعتوں کے شریک اھے۔ 17اکس کلئے یہ بھی اندھے ہو گئے ،جیسا کہ راستباز کے دروازوں پر اھے۔ 18کیونکہ عناصر اپنے آپ میں ایک قسم کی ہم آہنگی سے بدلے گئے اھے ،جیسے کہ ایک سلیٹری نوٹ میں دھن کا نام بدل جااا ہے ،اور پھر بھی ہمیشہ آوازیں ہوای ہیں۔ جس کا اندازہ ان چیزوں کو دیکھ کر ہو سکتا ہے جو ہو چکے ہیں۔ 19کیونکہ زمینی چیزیں پانی میں ابدیل ہو گئیں اور وہ چیزیں جو پہلے پانی میں ایرای اھیں اب زمین پر چلی گئیں۔ 20آگ کو پانی میں طاقت اھی ،وہ اپنی ُوبی کو بھول گیا اور پانی نے اپنی بجھانے والی فطرت کو بھل دیا۔ 21دوسری طرف ،شعلوں نے فانی جانداروں کے گوشت کو ضائع نہیں کیا ِ،النکہ وہ اس میں چلتے اھے۔ نہ ہی انہوں نے برفیلے قسم کے آسمانی گوشت کو پگھلیا جو پگھلنے کے قابل اھا۔ 22کیونکہ اے خُداوند ،ہر چیز میں اخو نے اپنے لوگوں کی بڑائی کی اور اخن کی بڑائی کی ،نہ اخن کو ہلکا نہ سمجھا بلکہ ہر وقت اور جگہ اخن کی مدد کی۔