فالج ۔ علمات احتیاط،علج مولف حکیم قاری محمد یونس شاہد ،ماہر نبض،غذائیات۔مصنف کتب کثیرہ در طب و عملیات منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے طب نبوی/سعد ہربل فارمیسی ،لہور معالج خاص فالج سنٹر درانہ بنگہ ازاد کشمیر پیش لفظ الحمد اللہ فالج علمات۔احتیاط،علج۔طب کے موضوع پر لکھی جانے والی کتب میں سے دسویں نمبر ہے پہلی کتب کی تکمیل کے بعد ادارہ شفائے کوثر فانڈیشن پاکستان کی طرف سے فالج سنٹر کے قیام کو ضروری خیال کرتے ہوئے عملی جامہ پہنایا گیا۔مورخہ 25سمتبر 2016کو بمقام درانہ بنگہ ازاد کشمیر اس کا افتتاح ہوا یہ ادارہ کم وسائل ناکفی معاونت کے باوجود بہتر فیصلہ ثابت ہوا،اس ادارہ کے قیام کے محرک جنات سید یوسف شاہ مد ظلہ ہیں جو طب نبوی کے شعبہ غذائیات و حجامہ کے ماہر معالج اور طب یونانی کے کہنہ طبیب ہیں سال ہا سال سے ان کی خدمات کا زمانہ معترف ہے۔ان کے حلقہ احباب میں ہر طبقہ کے افراد شامل ہیں بیرون ممالک بہت سے لوگ ان سے مستفید ہوچکے ہیں۔ ان کے مطب کے اوقات میں اج بھی مریضوں کا ہجوم ہوتا ہے۔ان کے زیر انتظام بچیوں کی تعلیم و تربیت کا ادارہ صوت السلم کے نام سے قلندر اباد ٹنن سٹاپ شارع ریشم مانسہرہ پر کئی ماہر اساتذۃ کی نگرانی میں دن رات مصروف عمل ہے۔ ہر جمعرات حجامہ کے سلسلہ میں کثیر لوگ رجوع کرتے ہیں اس کے علوہ اسلم اباد۔پشاور۔مظفر اباد درانہ بنگہ ۔میں بھی حضرت شاہ صاحب خدمات فراہم کرتے ہیں۔فالج سنٹر کے قیام کا فیصلہ ان کے صدقہ جاریہ اعمال میںسے ایک ہے۔ اس کے علوہ جناب ڈاکٹر مخدوم صاحب کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے اپنے ہسپتال کو ہی نہیں بلکہ اپنی خدمات بھی فالج کے دکھی لوگوں کے لئے وقف فرمایا۔
ڈاکٹر صاحب انسانی ہمدردی کے جذبات سے سرشار ہیں کہیں بھی ان کی خدمات کی ضرورت ہو انہیں موجود پائیں گے۔ ڈاکٹر مخدوم صاحب 2015کے بھیانک زلزلہ سے لیکر اب تک دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں۔دور دیہات اور پہاڑی علقوں سے انے والے مریضوں کی خدمات میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں وسائل کی ناکافی فراہمی بھی پروا نہیں کرتے ۔مریضوں کے لئے وہ سہولیات مہیا کرتے ہیں جن کا بڑے ہسپتالوں میں بڑے اخراجات کے علوہ تصور تک نہیں کیا جاسکتا۔ بندہ حقیر کی زیر نگرانی سعد طبیہ کالج برائے طب نبویﷺ۔ سعد ہربل فارمیسی 2004سے دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔طب نبوی ﷺ کی تعلیم حاصل کرنے والے ذہین لوگ معاشرہ میں اہم کردار ادا کررہے ہیں،سعد طبیہ کالج نے کے زیر اہتمام فری غذائی کیمپ بھی لگائے جاتے ہیں جہاں مستحق و نادار مریضوں کا علج و معالجہ مفت کیا جاتا ہے انہیں طبی کیمپوں میں نئی طلباء کو تربیت بھی دی جاتی ہے بالفاظ دیگرتھیوری اور پریکٹکل ساتھ ساتھ پڑھائے اور کرائے جاتے ہیں۔ اج بھی یہ سلسلہ بہتر انداز میں جاری و ساری ہے۔تین سے چار ماہ کے عرصہ میں تعلیم یافتہ لوگ اس قدر طب حاصل کرلیتے ہیں کہ وہ نبض شناسی سے لیکر غذا پرہیز ۔امراض و علمات ماحول کو سمجھ جاتے ہیں اور علج و معالجہ کی مد میں اٹھنے والے اخراجات سے محفوظ ہوجاتے ہیں۔تین سے نو ماہ کے طبی کورسز انسان کوماہر غذائیات و معالج بنا دیتے ہیں۔اج کے دور میں صحت کو برقرار رکھنا بہت اہم مسئلہ بن چکا ہے۔الودہ کھانے،الودہ فضا۔ ملوٹ والی اشیاء نے انسانی صحت کو کھوکھل کرکے رکھ دیا ہے سعد طبیہ کالج اپنے متعلقین کو اسی کا شعور و تعلیم دیتا ہے کہ اس دور میں صحت کو کیسے برقرار رکھا جاسکتا ہے۔سعد طبیہ کالج اور سعد ہربل فارمیسی جدید ذرائع ابلغ سے بھی استفادہ کرتے ہیں ۔دور رہنے والے لوگوں کو۔انٹر نیٹ پر دسیتاب سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دور دراز رہنے والے طبی نبوی ﷺ کے عاشقین کے تعلیم کی فراہمی کو یقینی بناتے ہیں۔سکائپ۔فیس بک،ایمو۔وائبر۔مسینجر کےئ ذریعہ تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔یعنی اناداروں کی خدمات پوری دنیا میں دستاب ہیں۔ مذکورہ دونوں صاحبان کی پر زور فرمائیش پر راقم الحروف نے لہور شہر کو خیر اباد کہااپنی طبی مصروفات کو شفائے کوثر
فانڈیشن پاکستان کے لئے وقف کرتے ہوئے فالج سنٹر میں جتنا بھی وقت و خدمات درکار ہونگی پیش کررہا ہوں۔فالج کے مریضوں خدمات کے دوران ہونے والے مشاہدات کو لکھتا رہتا ہوں تاکہ اس موذی مرض سے انے والی نسلوں کو محفوظ بنایا جاسکے۔ فالج ایک عالمی مسئلہ ہے جس سے تما م ممالک پریشان ہیں اس کا کوئی موثر حل اور اس کے اسباب کا تدارک سامنے نہیں اسکا ۔ الحمد اللہ طب نبویﷺ میں اس کا بہترین حل موجود ہے۔قران کریم کی ہدایات کے مطابق انسان کو دوا کی نہیں غذا کی ضرورت ہوتی ہے ناگزیر حالت میں دوا کی طرف بھی رجوع کرنا پڑتاہے کیونکہ دوا دارو کرنا سنت نبویﷺہے ۔شفاء اللہ کے دست قدرت میں ہے ہم نے تو وہ کام کرنا ہے جو ہمارے ذمہ ہے دل سے محنت کریں گے تو اللہ کسی کی محنت کو رائیگاں نہیں جانے دیتے اس کا بدلہ ضرور دیتے ہیں راقم الحروف محمد یونس شاہد ماہر غذائیات۔نبض شناس۔عامل طبیب روحانی و جسمانی فالج علمات۔احتیاط،علج دنیابھر میںفالج کا مرض تشویشناک صورت اختیار کرچکا ہے،دنیا میں فالج ہارٹ اٹیک اور کینسر کے بعد تیسرا بڑا مرض ہے ۔تجزیہ نگاروں کے مطابق اس کی بڑی وجوہات میں سیگریٹ نوشی۔ شوگر،ہائی بلڈ پریشر چکنائی کا زیادہ استعمال شامل ہیں۔ذہنی دباو اور ماحولیاتی الودگی مستزاد ہے،پاکستان میں فالج کی شرح کسی بھی ملک سے کم نہیں ہے اور تیس سے چالیس سال کے افراد کا فالج کے شکار ہونا اور فکر مندی کی با ہے۔بالغ افراد میں ورزش کی کمی سہل پسندی کا بڑھتا ہوا رجحان ۔ ارام طلبی فالج کے لئے خام مال کے طورپر کام اتے ہیں ۔دور جدید کی سہولیات نے انسان سے اس کی صحت و تندرستی کو گھن کی طرح کھالیا ہے ۔ارام طلبی کہیں ضرورت ہے کہیں احساس کمتری کا حل بھی سمجھاجاتا ہے۔جدید میڈیکل میں ہرض کا علج سرجری سمجھ لیا گیا ہے فالج کے مریض جب دماغی شریان میں رکاوٹ پیدا ہوجائے تو فورا اپریشن بجویز کیا جاتا ہے۔ارام طبلی و تن اسانی نے انسانی نسل کو کھوکھل کرلیا ہے۔ارام طلب لوگ عمومی جائزہ کے مطابق غیر ضروری طور پرادویات کا زیادہ
استعمال کرتے ہیں وہ معمولی معمولی علمات کو دبانے کے لئے بے تہاشا دوائیاں کھاتے ہیں۔جو کام محنت مشقت کے ذریعہ سے جسم میں قدرتی طور پر ہونا چاہئے یہ کام دوائوں سے لیتے ہیں ۔ سردرد ہو یا بدہضمی۔قبض ہو یا زکام کمرردر سب امور دواوں سے دور کرنا چاہتے ہیں۔دوائیں جہاں وقت فائدہ دیتی ہیں وہیں پر یہ اندرونی طورپرصحت کو کھوکھل کرکے اپنی قیمت وصول کرلیتی ہیں۔انسان جو خوراک کھاتا ہے اس میں جو قوت محفوظ ہوتی ہے وہ اپنا مصرف چاہتی ہے اور وہ مصرف محنت و مشقت ہوتا ہے۔اگر محنت نہیں کرتا تو وہ بیماری کے لئے تیار ہوجائے ۔ برطانیہ و امریکہ کے بہت سے مریضوں پر تحقیق کے بعد نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ دوائیاں اور ورش تقریبا برابر اثرات کی حامل ہوتی ہیں ۔دل اور فالج کے مریضوں میں وسیع تجربات کے بعد یہ نتائج سامنے ائے ہیں۔اگردوا کے ساتھ ورزش کا بھی اہتمام کرلیا جائے تو نتائج بہت جلد سامنے انا شروع ہوجاتے ہیں انسان کو مناسب ورزش فالج جیسے موزی مرض سے بچانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں ایک سروے کے بعد رپورٹ سامنے ائی ہے اس کے مطابق پاکستان میں فالج سے متاثرہ چار سو لوگ موت کا شکار ہوجاتے ہیں ،پاکستان سٹروک سوسائیٹی نے صرف ہسپتالوں سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر یہ اعداد و شمار مرتب کئے ہیں۔ اسی رپورٹ کے مطابق فالج کے ماہرین کے مطابق خصوصا پاکستان میںمعذور افراد میں سب سے زیادہ تعداد فالج سے متاثرہ افراد کی ہے،جب کہ دنیا بھر میں ہر دس سیکنڈ میں ایک فرد فالج کا شکار ہوجاتا ہے۔انہی ماہرین کے مطابق فالج کی بیماری کا شکار افراد اگر فوری طورپر موت سے بچ بھی جائیں تو تیس سے چالیس فیصد کی موت تین سے چار ماہ میں واقع ہوجاتی ہے۔ امریکہ کی نیشنل سٹروک ایسوایشن کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں اموات کی تیسری سب سے بڑی وجہ فالج ہے اس کی وجہ سے ہر سال اٹھ لکھ افراد فالج سے متاثر ہوتے ہیں۔ برطانیہ کے ایک خیراتی ادارے نے خبردار کیا ہے کام کرنے والی عروتوں اور مردوں میں فالج کے حملے کی شرح خوفناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ان کا کہنا فالج کے دورے کے بعد ہر گزرتے منٹ میں دماغ 19 لکھ یلت سے محروم ہوتا رہتا ہے ۔علج میں تاخیرلمحہ بالمحہ انسان کو موت کی طرف یا معذوری کی طرف لے جاتا ہے۔
عالمی سطح 29اکتوبر کو عالمی یوم فالج منایا جاتا ہے۔افسوس ناک بات یہ ہے کہ فالج میں موت یا معذوری کو ضروری خیال کیا جاتا ہے۔ماہرین فالج کے بارہ میں اچھی طرح کوئی رائے قائم کرنے سے قاصر ہیں۔بالفاظ دیگر جدید میڈیکل میں اس کا شافی علج موجود نہیں ہےیہ کوئی مبالغہ نہیں ہے جو بھی انٹر نیشنل ادراروں کے جاری کردہ اعداد و شمار دیکھے گا یہی فیصلہ کرے گا۔ محققین کے مطابق ڈالڈا گھی کا زیادہ استعمال کرنے والے لوگ فالج کا جلد شکار ہوجاتے ہیں ۔ فالج کی کثرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے تین سے چار ہو مریض ہسپتالوں میں لئے جاتے ہیں ۔اسلم اباد کے ایک نجی ہسپتال کے ماہر کے مطابق بڑے شہروں میں ہی لوگ ہسپتالوں میں ہی پہنچ پاتے ہیں جب کہ دور دراز علقوں سے متاثرین کا کوئی شمار نہیں ہوسکتا۔حیرت کی بات ہے دستیاب معلومات کے مطابق فالج کی صرف دو قسمیں بیان کی جاتی ہیں جبکہ یہ حقائق و مشاہدات کے خلف ہے کیونکہ فالج تین قسم کا ہوتا ہے دایاں بایاں ۔نچلے دھڑے کا۔۔اعداد و شمار ثابت کرتا ہے فالج کے علج میں جدید میڈیکل میں اس کا کوئی خاص حل موجود نہیں ہے جب کہ طب نبوی ﷺ اور دیسی طب میں اس کا اعلی درجے کے غذائی اور دوائی حل موجود ہیں۔کچھ بھی کہا جائے اس بات سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا ہے فالج کو اس انداز میں سمجھنے کی کوشش نہیں گئی جو اس کا حق تھا ۔نیٹ پر دستیاب مواد سے ایک بات تمام تحریروں میں دکھائی دیتی ہے ذہنی دباو بلڈ پریشر وغیرہ فالج کی بنیادی وجوہات میں سے ہیں ۔تجربات و مشاہدات بتلتے ہیں کہ بایاں فالج بلڈ پریشر کم ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے ۔دایاں فالج فشار الدم کے بڑھ جانے کی وجہ سے ہوتا ہے ۔جبکہ نچلے دھڑے کا فالج خشکی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ۔ ایک بنیادی فر ق یہ بھی محسوس کیا جاتا ہے ایک فالج میں حساسیت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جب کہ دوسرے فالج میں حس و حرکت دونوں مفقود ہوتی ہیں ۔تیسرے قسم کے فالج میں انسانی ضروری اخراج پاخانہ پیشاب کا بھی معلوم نہیں ہوتا۔جس بات پر زیادہ زور دیا جاتاہے وہ ہے دماغ کی شریان کا رکنا اورخون کا جمنا۔ دیگر اسباب و علمات میں سے اکسیجن کی کمی۔سانس کی تنگی۔نظر کا دھندل پن وغیرہ علمات بیان کی جاتی ہیں۔ اکسیجن کے بارے میں سب جانتے ہیں یہ دوسری چیزوں کو جلنے
کے کام اتی ہے ۔اکسیجن کا جذب ہونا اور جسم کا اکسیجن کے لئے امادہ ہونا سب جگر کے تحت نجام کا حصہ ہیں۔اس کے علوہ جسم میں کسی جگہ خون کا جمنا گاڑھا پن روانگی میں فرق ،ضعف جگر کی علمات ہیں کیونکہ کثافت وہاں ہوتی ہے جہاں لطافت نہ ہو لطافت گرمی کا جزو لزم ہے لطیف چیز اوپر چڑھ تی ہے صعود کرتی ہے اگر کثیف چیز کو بھی گرم کرکے لطافت میں تبدیل کردیا جائے تو وہ بھی سعود کرنے لگے گی۔۔فالج کی علمات میں سے ایک ہاتھ پاوں کا سن ہونا بھی ہے جانتے یں جب خون گرم ہوکر اوپر چڑھتا ہے تو نیچے کے حصے سن ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔لکھنے والوں نے فالج کی علمات لکھتے ہوئے گڈھ مڈھ کردیا ہے،دائیں بائیں اور فالج اسفل سے جداگانہ علمات کو یکجا کردیا ہے جس کی وجہ سے الجھن کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے ۔ جسم انسانی پر نفسیا تی اثرات۔ فالج میں انسانی جذابت و کیفیات غم و غصہ کو بنیادی کردار کے حامل اسباب قرار دئے جاتے ہیںجسم انسانی پر نفسیاتی اثرات تین کے ہوتے ہیں جن کی چھ صورتیں بنتی ہیں )(1مسرت) (2غم) (3خوف) (4غصہ) (5لذت ) (6شرمندگی،دل پر مسرت سے انبساط پیدا ہوتا ہے اور انقباض سے غم۔دماغ میں لذت سے انبساط اور خوف سے انقباض پیدا ہوتا ہے۔جگر میں ندامت سے انبساط اور غصے سے انبساط پیدا ہوتا ہے یعنی اعضائے رئیسہ ثلثہ میں سے کسی میں تحریک کسی میں تسکین کسی میں تحلیل ہوتی ہے مثل ل اعصاب میں تحریک ہوگی تو ضروری ہے کہ جگر میں تحلیل )انبساط(اور دل میں سکون)سردی(پائی جائے۔ ملے جلے جذبات دفرر اصل دو جذبوں سے مرکب ہوتے ہیں جیسے شرمندگی خوف اور غصے سے مرکب ہے کیونکہ جسے شرمندگی ہوتی ہے اسے باری باری غصہ اور خوف اتا رہتا ہے کیونکہ غصہ خوف کے جذبے کو دور کرنے ک ایک کوشش ہوتی ہے یا اس کا رد عمل ہوتا ہے ایسے ہی لذت بھی مسرت و غم سے مرکب ہے خوشی و غصہ کی حالت میں دل پر زیادہ اثر ہوتا ہے س سے حرکت تیز ہوجاتی ہے اور خون زیادہ مقدار میں شریانوں کی طرف روانہ ہوجاتا ہے تمام اعضاء میں خون کی زیادہ مقدار پہنچتی ہے جس سے خون میں جوش اور گرمی محسوس ہوتی ہے اس کے برعکس خوف و غم کی صورت میںقلب پر جو اثر پڑتا ہے اس
سے حرکت کمزور ہو جا تی ہے اور خون بیرون جسم کی طرف کم اتا ہے اس لئے جسم ٹھنڈا اور سست ہوجاتا ہے ۔ :جذبات کی زیادتی جذبات کی شدت نہ صرف جسم میں امراض پیدا کرتی ہے بلکہ جسم کو کثرت سے تحلیل کرتی ہے زیادہ کثرت زیادہ تحلیل پیدا کرتی ہے جیسے زیادہ غصہ اور غم سے دل میں تحلیل پیدا ہوتی ہے غصے کی حالت میں فورا ل ٹھنڈا پانی پینا چاہئے یا لیٹ جانا چاہئے۔ غم کی حالت میں مسرت کے قیام اور خدائے رحیم کی رحمت ا تصور کرنا چاہئے۔خوف کی حالت میں اعصاب تحلیل ہوتے ہیں اور بعض اوقات بے ہوشی طاری ہوجاتی ہے ایسے وقت میں خوف ذدہ ادمی میں غصہ پیدا کرناچاہئے تاکہ خوف رفع ہوجائے۔مسرت و لذت کے جذبات کی کثرت سے ضعف جگر پیدا ہو تا ہے اور بعض اوقات اس قدر تحلیل پیدا ہوجاتی ہے کہ صحت خطرے میں پڑجاتی ہےاعتدال سے زیادہ لذت و مسرت میں گرفتار نہیں ہونا چاہئے زیادہ قہقے نہیں مارنے چاہیئں اس سے بھی اکثر جسم میں تحلیل پیدا ہوتی ہے)تحقیقات مبادیات الطب صفحہ 166از مجد الطب صابر ملتانی مرحوم( انسانی جذبات کی وضاحت۔ جذبات کی تحریکات یہ ہیں۔)(1ہم بتلچکے ہیں کہ جسم بنیادی 6 طور پر عضلت اعصاب اور غدد سے مرکب ہے یہ اعضائے رئیسہ ہیں ان میں سے ایک بھی کام کرنا چھوڑ دے تو زندگی محال ہوجاتی ہے سب سے پہلے ہم جگر کو لیتے ہیں اس کی دو تحریکات ہوتی ہیں ،جب اس کا تعلق دل سے پیدا ہوجائے تو غصہ پیدا ہوتا ہے یعنی غدی عضلتی تحریک ہوتی ہے اور اگر جگر کا تعلق اعصاب و دماغ سے پیدا ہوجائے تو غدی اعصابی تحریک ہوتی ہے اور غم کا اظہار ہوتا ہے ) (2اسی طرح دماغ بھی عضو رئیس ہے اس کا تعلق جگر سے ہوجائے تو ندامت کے جذبات اور اعصابی غدی تحریک ہوتی ہے اور اگر اعصاب کا تعلق دل سے ہوجائے تو خو ف کا غلبہ ہوتا ہے اور اعصابی عضلتی تحریک ہوتی ہے) (3تیسرا عضو رئیس دل ہے اگر اس کا تعلق دماغ سے ہوا تو لذت کا اظہار اور عضلتی اعصابی تحریک ہوگی اور اگر عضلت کا تعلق غدد و جگر سے ہوا تو مسرت کے جذبات نمایاں ہونگے اور عضلتی غدی تحریک ہوگی۔انسانی جذبات کے ساتھ رنگوں میں
تبدیلی کی توجیہ یہ ہے کہ جذبات انسان کو متاثر کرتے ہیں جن سے مختلف تحریکات جنم لیتی ہیں جب کسی جذبے کا اثرا ہوتا ہے تو خون متعلقہ اعضاء کی طرف کم و بیش ہوتا ہت جیسے ڈر و خوف اعصابی عضلتی ہے یعنی دماغ یکدم شدید قسم کی مشینی تحریک پیدا کردیتا ہے اور خون باہر کی طرف کم ہوجاتا ہے جس سے جسم کا رنگ سفید ہوجاتا ہے اور رد عمل کے طور پر قلب میں تحریک ہوکر بخار ہوجاتا ہے جس کا علج قلب کو تحریک دینا ہے۔دیکھئے حسن کی دل کشی و لذت سے وہی لوگ متاثر ہوتے ہیں جن میں لذت و مسرت کا زیادہ احساس ہوتا ہے جن لوگوں کی طبیعت میں خوف و ندامت اور غم کے جذبات زیادہ ہوں وہ حسن کی لذت سے یاتو لطف اندوز ہی نہیں ہوتے اور ہوں بھی تو بہت کم۔اس لئے انسانی جسم کو سمجھے والے غذا و خوراک ،ماحول کی بتدیلی سے اپنی مرضی کے جذبات و تاثرات پیدا کرلیتے ہیںاور ختم بھی کرسکتے ہیں۔ ماہر طبیب نبض دیکھ کر اندازہ لگا سکتا ہے کہ مریض میں کونسی کیفیات و جذبات موجزن ہیں بہت سی باتیں بتل سکتا ہے ایسی غذائیاں اور دوائیں بتل سکتا ہے جس سے انسانی جذبات و کیفیات کو بدل جاسکے۔فالج کے مریضوں میں انسانی مختلف جذبات کا شکار ہوتا ہے مثل ل دائیں فالج میں غدی اعصابی تحریک ہوتی ہے۔ جگر میں تحریک اعصاب میں تسکین اور عضلت میں تحلیل ہوتی ہے اس تحریک میں انسانی سوچ میں غم و فکر کی بہتات ہوتی ہے اس بارہ میں بحث کرنا کہ غم و فکر کیوں لحق ہوتا ہے اس کی ہر شخص کی زندگی میں مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں یہ دنیا کا کھیل ہے ایک چیز کسی کو خوشی دیتی ہے تو وہی چیز دوسروں کے لئے غم و غصہ کی سبب بنتی ہے ۔ بائیں طرف فالج کے مریض اعصابی عضلتی تحریک یعنی اعصاب میں تحریک عضلت میں تسکین اور جگر میں تحلیل ہوتی ہے نفسیاتی طورپر ڈر و خوف کی کیفیات پیدا ہوجاتی ہیں دماغ میں مشینی حرکت پیدا ہوکر رطوبات کی کثرت اور گرمی خشکی کی کمی پیدا ہوجاتی ہے۔نچلے دھڑے کے فالج میں بھی تحریکات و جذبات کو معلوم کیا جاسکتا ہے۔فالج اسفل عضلتی غدی تحریک ہوتی ہے یعنی عضلت میں تحریک جگر میں تسکین اور اعصاب میں تحلیل ہوتی ہے۔ایسے مریض عمومی طورپر مسرت کے جذبات سے سرشار ہوتے ہیں۔جسمانی لذت خواہ کسی طرح بھی
حاصل ہو یہ لوگ حد اعتدال سے بڑھ جاتے ہیں لذت یا عضلتی غدی تحریک بڑھ کر فالج اسفل کا سبب بنتی ہے ۔ سابقہ بحث سے ایک بات تو واضح ہوئی کہ فالج کا مریض مختلف کیفیات و جذابت کے تحت فالج کے فولدی پنجہ میں گرفتار ہوتا ہے اس میں خوراک ماحول معاملت و معاشرت ۔گھریلو مسائل۔ کارباری معاملت سب ہی زیر بحث لئے جاسکتے ہیں طبیب حضرات ماحول اور معاشرتی کیفیات کی مدد سے فالج کے علج میں بہت سے فوائد سمیٹ سکتے ہیں ۔فالج کیء مریض کے علج کے لئے ضروری ہے کہ اسے اس ماحول سے دور رکھا جائے جس کی وجہ سے فالج ہوا ہے ۔ میڈیکل میں بھی اس بات کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے کہ انسان کو جس حالت میں بیماری لگی ہو علج کے وقت اس پر توجہ دی جاتی ہے تاکہ معاملہ کی وجہ سامنے اسکے۔ :فالج میں احساس ہو نا یا نہ ہونا فالج کی تینوں اقسام میں انسانی کیفیات و احساسات مختلف ہوتے ہیں ۔بائیں طرف کے فالج میں اعصاب تحریک میں ہوتے ہیں اس لئے انسانی احساسات بہت زیادہ کام کرنے لگتے ہیں مریض کو ہلکی سی اہٹ بے چین کردینے کے لئے کافی ہوتی ہے۔کیونکہ فالج میںحرکت کا بند ہونا تو لزمی ہے لیکن احساس کا بند ہونا یا حد سے زیادہ کام کرنا ہم تحریکات کے ذریعہ معلو م کر سکتے ہیں۔ عضلتی غدی تحریک میں ہونے وال فالج نچلے دھڑے پر مشتمل ہوتا ہے اس میں عضلت میں تحریک جگر میں تسکین اور اعصاب میں تحلیل ہوتی ہے جب اعصاب میں تحلیل ہوگی تو احساس بھی مفقود ہوگا ۔ دوسری طرف اعصابی عضلتی فالج یعنی بایاں فالج اس میں اعصاب میں تحریک جگر میں تحلیل اور عضلت میں سکون ہوتا ہے اس لئے بائیں طرف فالج کی حرکات تو بند ہونگی لیکن لمس پہلے سے بھی زیادہ ہوگی۔ کیونکہ حواس خمسہ میں ظاہری و باطنی کے ذمہ دار اعصاب ہی ہیں جب یہ تحریک میں ہونگے تو احساسات کا بڑھ جانا لزمی بات ہے۔ :فالج کے بارہ میں معلومات فالج کے معنی نصف کے ہیں،فالج کسی عضو میں نتہائی تحلیل کی کیفت واقع ہوجائے،کیونکہ تحلیل کے علوہ کسی عضو میں فالج واقع نہیں ہوسکتا۔فالج 3قسم کے ہوتے ہیں 1۔دائیں طرف۔ 2بائیں طرف۔3۔نچلے دھڑے کا فالج۔۔جس عضو میں فالج ہوتا ہے
اس سے الگے عضو میں تحریک ہوتی ہے ۔اگر دائیاں بازو اور دائیں تانگ میں فالج ہوگا تو بائیں طرف کے عضو یعنی جگر میں تحریک ہوگی)غدی اعصابی تحریک( اس فالج میں مریض کی حس وحرکت بالکل بند ہوتی ہے کیونکہ عضلتی تحلیل فالجی کیفیت پیدا کرتی ہے اعصابی سکون ہوتا ہے جو حس کا ذمہ دارہے ۔۔دائیں فالج میں گدی اعصابی تحریک۔عضلتی تحلی اعصابی تسکین ہوتی ہے۔اگر بائیں بازو اور ٹانگ میں فالج ہوگا تو اعصابی عضلتی تحریک ہوگی۔بائیں فالج میں اعصابی عضلتی تحریک۔عضلتی تسکین اور غدی تحلی ہوتی ہے ۔اسی طرح فالج اسفل میں عضلتی غدی تحریک ہوتی ہے اعصابی تحلیل غدی تسکین ہوتی ہے۔۔۔۔۔ :معلوماتی بات کسی عضوکا بے حس و سن ہوجانا بہت بڑا مسئلہ ہوتا ہے کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ م ریض کے اعضاء سن ہوجاتے ہیں کوئی پٹھہ سن ہوجاتا ہے جسے بازو ،ران ،انگلیاں وغیرہ اس کی کیا وجہ ہوتی ہے ؟اس مسئلہ کو ہم قوت احساس کی بنیاد پر حل کرتے ہیں یعنی خواس خمسہ کے مرکز میں کمزوری واقع ہوگئی ہے حواس کے ذمہ دار اعصاب ہوتے ہیں اس لئے بلغمی رطوبات سردی کی وجہ سے سردبستہ ہوگئی ہیں یعنی عضلتی اعصابی تحریک پیدا ہوگئی ہے اور اعصاب سن ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے عصبی تحریکات میں انجماد ہوگیا ہے اور عصبی حرکات نے کام کرنا بند کردیا ہے اس لئے احساس ختم ہوگیا ہے۔ علج کے لئے عضلت کو تحریک دو تاکہ حرارت پیدا ہوجائے اور سرد رطوبات کو تحلیل کردے نتیجہ کے طورپر اعصاب گرم ہوکر اپنا کام شروع کردیں گے اور جسم کا سن حصہ دوبارہ سے کام کرنا شروع کردیگا۔۔ کسی عضو کی انتہائی تحلیل ہوکر فالجی کیفیت واقع ہوتی ہے کیونکہ تحلیل کے سوا کسی عضو میں فالج نہیں ہوسکتا۔ کیا فالج کا حملہ اچانک ہوتا ہے؟ٰٰٰ ی کا قانون ہے وہ کسی بھی معاملہ میں اچانک پکڑ نہیں اللہ تعال ٰ کرتا کوئی بھی معاملہ خواہ وہ دنیاوی ہو یا اخروی اسے مہلت ضرور دی جاتی ہے صحت کے لحاظ سے مہلت مختلف علمات ہوا کرتی ہیں اگر ان کا تدارک کردیا جائے تو فالج کو ہونے سے پہلے ہی روکا جاسکتا ہے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ تینوں قسم کے فالجوں کی کچچھ علمات لکھ دی جائیں اگر ان علمات میں
سے کسی کے اندر کوئی علمت دکھائی دے اسے بروقت تدارک کرلینا چاہئے ۔ دایاں فالج دائیں فالج میں خفقان قلب،گھبراہٹ بلڈ پریشر وغیرہ عمومی طور پر دیکھے جاسکتے ہیں ۔دائیں فالج میں اگر متاثرہ مقام پر اماس وغیرہ ہوتو غدی عضلتی تحریک سمجھ کر علج کرنا چاہئے۔ :بایاں فالج اس میں یاد داشت کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہے ۔جسم ٹھنڈارہنے لگتا ہے۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ جسم پربرف لگی ہوئی ہے ٹھنڈے پسینے اتے ہیں ۔ہاتھ پاوں بیحس ہونا شروع ہوجاتے ہیں نیند کم ہوجاتی ہے دل ڈوبتا ہے ۔ہوا کا پیٹ میں دباو رہنے لگتا ہے۔سانس تنگی کے ساتھ اتا ہے بلغی کیفیات زکام،کھانسی بھی دیکھی جاسکتی ہیں ۔بھوک بند ہوتی اور ہاضمہ خراب ہوتا ہے منہ سے بدبو انا شروع ہوجاتی ہے ۔کبھی مریض بے ہوش بھی ہوسکتا ہے ۔زبان پھول کر موٹی ہوجاتی ہے جس سے بولنے میں دشواری ہوتی ہے بعض اوقات بولنا بھی بند ہوسکتا ہے ۔ جسمانی دردیں بھی ہوسکتی ہیں ۔خون کی کمی ہوجاتی ہے خون کے سفید سیل زیادہ اور سرخ کم ہوجاتے ہیں فالج کا علج طب نبویی کی رو سے۔۔ :فالج کا روحانی علج رسول اللہﷺ کی زندگی اور اسوہ حسنہ تمام انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے۔ امت کے اعلی ترین دماغ اور علم سے بھرپور لوگ جن کا قدم قدم عمل سے لبریز تھا انہوں نے اسوہ حسنہ کو اس انداز میں اپنایا جواپنانے کا حق تھا۔ان کا یقین کامل تھا وہ ایمان رکھتے تھے کہ جو کچھ رسول اللہﷺنے فرمایا وہ برحق ہے اس کے سچ ہونے کا شائبہ بھی نہ تھا۔ فالج سے بچنے کی دعا حضرت ابان بن عثمان بن عفان فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سناجس شخص نے بھی صبح یا شام کے مه ه س ه سم ه الل لهه ال ل ه ذي ل ي ل ض مع ل ا ی وقت تین بار یہ کلمات کہے :ب ه ی ضرر ل ل ل م "اسے کوئی س ه ماهء ولهضول ال ل ض ،لول هفي ال ل ميعض ال یعلهلي ض س ل ش ی يءء هفي الیر ه چیذ نقصان نہیں پہنچا سکتی حضرت ابان کو فالج ہوا ایک ادمیان کی طرف دیکھنے لگا کہ)اگر ایسی بات ہے تو انہیں فالج کیوں ہوا؟( ابان کہنے لگے حدیث سچی ہے اللہ کی تقدیر پورا ہونا تھی
اس لئے اج مجھے یہ دعا پڑھنی یاد نہیں رہی)اور فالج ہوگیا(۔۔۔ مشكل الثار للطحاوي ) ،99 /7بترقيم الشاملة اليا(جامع الصول من احاديث الرسول )احاديث فقط( )(2224 /4الدب المفرد )ص: (230مسند الصحابة في الكتب التسعة )(263 /36الدعوات الكبير ) (93 /1اس دعا کی ایک فضیلت یہ بھی ائی ہے کہ اگر کھانے سے پہلے یہ دعا پڑھے تو اسے وہ کھانا نقصان نہیں دے خواہ اس میں زہر ہی کیوں نہ ملیا گیا ہو۔۔جمع الجوامع او الجامع الكبير للسيوطي )ص(1838 :اخرجه الديلمى ) ، 1/282رقم (1106كنز العمال في سنن القوال والفعال ))(427 /15سنن النسائی باب من قال )لحول(صفحہ ۸جلد ۶ ‘‘جوش مارنے والے خون ’’بخار و بلڈ پریشر حضرت ابن عباس فرماتے ہیں رسول اللہﷺ صحابہ کرام کو بخار اور تمام قسم کے دردوں میں یہ پڑھنے کی تعلیم فرمایا کرتے تھے۔بسم اللہ الکبیر اعوذ بااللہ العظیم من شر العرق النعار ومن شر حر النار۔اللہ کے بڑے نام سے میں اللہ کے عظمت والے نام کی پناہ چاہتاہوں اور جوش مارنے والے )خون سے بھری ہوئی(رگ کے شر سے اور اگ کی گرمی کے شر سے) ترمذی 405/4ابن ماجہ باب مایعوذ بی من الحمی 553/4مسند احمد 462/4المعجم الکبیر لطبرانی 224/11مستدرک حاکم کتاب الرقی والتمائم 459/4مسند البزار (94/11رسول اللہﷺ کی بتلئی ہ وئی باتیں اور دعائیں وہاں اثر کرتی ہیں جہاں انسانی کاوش ختم ےےےےےےےےےےہﷺکو جوامع الکلم عطاء فرمائےےے گئے ہوکر رہ جاتی ہے۔رسول الل جن کی گہرائی سمندر سے بھی زیادہ ہے اطباء کہتے ہیں فالج فشار الدم کی وجہ سے ہوتا ہے فشار و ابال گرمی کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ ٹھنڈک سے کوئی چیز نہیں ابلتی اس لئے فالج کے اسباب سے فشار الدم اہم سبب قرار دیا گیا ہے جب بلڈ پریشر حد اعتدال پر رہے گا تو فالج کے اثرات بھی کم سےکم ہونگے اس لے جو بھی اس دعا کو پڑھے گا اسے فشار الد م اور فالج سے نجات ملے گی۔محدثین کرام نے اس دعا کے اور بھی فضائل بیان فرمائے جو ہمارے موضوع سے خارج ہیں کسی کو بیماری یا تکلیف میں دیکھ کر پناہ مانگے۔ حضرت عمر س ے مروی ہے رسول اللہﷺ جو شخص کسی شخص کو مصیبت یا ازمائش میں مبتل ء دیکھ کر یہ کلمات ما اب یلتل ل ذي ل عالفاهني ه مد ض ل هل لهه ال ل ه ك ب ههه ،ولفل ل کہے’’ال ی ل م ل ح ی ضل لهني ع لللى ك لهثيرر
ضيل ،تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے خل لقل ت ل ی ن ل ف ه ه م ل م ی اس مصیبت سے نجات دی جس میں تجھے مبتل کیا اور مجھے اپنی اکثر مخلوق پر فضیلت دی۔وہ شخص جب تک زندہ رہے گا اس مصیبت میں مبتلء نہ ہوگا)ترمذی باب مایقول اذا رائی مبتلی 495/5سنن ابن ماجہ 54/5مسند ابی داود الطیالسی 16/1معجم ابن العرابی 1098/3عمل الیوم والیلۃ 268/1شعب الیمان 107/4مسند البزار 237/1جامع معمر بن راشد القول اذا رائت المبتلی 445/10شرح السنہ للبغوی (130/5 غم و فکر کی موت سے پناہ مانگنا۔ حضرت ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہے۔اے اللہ! میں ایسی موت سے تیری پناہ مانگتاہوںجو فکر وغم میں ائے غرق ہونے سے واقع ہو یا مجھے شیطانی چرکہ سے موت ائے)سبل الھدای والشاد فی سیرۃ خیر العباد 517/7مسند احمد مسند ابی ہریرہ 303/14۔الدعوات الکبیر باب ذخر جماع ما استعاذ منہ (461/1 :خوفناک اموات سے پناہ مانگنا سو ض ل :لقا ل ة ،لقا ل ه صلى الله عليه وسلم: ن ا لهبى هضلري یلر ل ل الل ل ه ل لر ض عل ی ل ل ل ل ل ل ل ل ل عوذ ض ب ه ل ن م إ هننى ا ض ت غ للرققا ،اوی ا ی ما ،اوی ا ی كا ی مو ل نا ض ما ،اوی هل م ت غل م مو ل نا ض "الل لهض ل ل ل ل شي ی ل خب لط لهنى ال ل ديقغا.حضرت ابو ہریرہ ي لت ل ل ن ه ت لل ه مو ی ه ت ،اوی ا ی طا ض مو ل نا ض عن ید ل ال ی ل فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’اے اللہ! میںایسی موت سے پناہ چاہتا ہوں جو غم و فکر کی حالت میں ائے۔ ایسی موت سے جو غرق ہونے کی وجہ سے ائے۔ایسی موت سے جس میں شیطان چھیڑ چھاڑ کرے۔ایسی موت جو سانپ کے ڈسنے سے ائے)غایۃ المقصدفی زائد المسند 1476/1مسند احمد (356/2فالج کے بارے میں تمام معالجین کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اس بیماری سے کم لوگ ہی صحت کی طرف لوٹتے ہیں اور صحت کی واپسی سست روی سے ہوتی ہے بوڑھاپے اور کمزور لوگ زیادہ تر مر جاتے ہیں۔فالج کی کیفیات بظاہر اچانک شروع ہوتی ہیں لیکن علمات بہت پہلے شورع ہوجاتی ہیں ۔لوگ اسے اچانک ہی کہتے ہیں کیونکہ اسباب و علمات کو وہ نہیں پہچان سکتے اس لئے فالج اورر اس سے واقع ہونے والی موت کو اچانک کہا جاتا ہے اس لئے اس دعا کو پڑھنے وال ناگہانی موت سے محفوظ رہے گا فالج سے حفاظت کی دعا
مد ههه ن الل لهه ال یعل ه ظيم ه ولب ه ل حا ل سب ی ل جس ادمی نے صبح کی نماز کےبعد۔ ض ح ی حوی ل ل ،ول ل قضولة ل إل ل هبالل لهه3بار پڑھے اللہ تعاٰلی اسے چار قسم کے ل ل مصائب سے محفو ظ رکھے گا )(1فالج)(2جنون)(3جذام) (4اندھا پن۔اس کے علوہ جو انعامات اخر ت میں ملیں گے،ہدایت ہے۔اس کے اوپر برکات کا نزول ہوگا۔ اس کے لئے جنت کے چار دروازے کھلیں گے وہ جس سے چاہے داخل ہوجائے )مفہوما لحدیث( )ابن السنى عن ابن عباس(اخرجه ابن السنى )ص 59رقم (132جامع الحاديث )(278 /24كنز العمال في سنن القوال والفعال )/10 (57السنن الكبرى للنسائي )(8 /6 فالج کی بہتات ہوجائے گی۔ ایک وقت ایسا بھی لوگوں پر ائے گا فالج کی اتنی کثرت ہوجائے گی لوگ اس بات کی تمنا کریں گے کہ کاش کہ فالج کی جگہ طاعون کی وبا اجا تی )ابو يعقوب البغدادى فى جزء ما روى الكبار ضا :ابن عدى ) ، 3/198ترجمة عن الصغار عن انس(اخرجه اي ق 699زيد بن الحوارى العمى( وقال :ومن مناكيره ...ثم ذكر الحديث .واورده فالج کی کثرت قیامت کی نشانیوں میں سے ہے رسول اللہﷺنےارشاد فرمایا قرب قیامت فالج کثرت سے ہونے لگے گا حادثاتی موتیں واقع ہونگی۔حضرت انس بن املک سے مروی ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا فالج طاعون کی طرح پھیلے گا لوگ اسے طاعون کی وباہی خیال کریں گے۔مصنف عبد الرزاق )(597 /3 :صحت بہت بڑی نعمت ہے رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا جس نے اس حالت میں صبح کی کہ اس کا بدن صحت سے تھا وہ اپنے خاندان میں مامون ہوگا اس دن کی اس کے پاس روزی ہوگی گویا اس کے سامنے پوری دنیا لکر رکھ دی گئی)بخاری الرقاق(رسول اللہ ﷺنے فرمایا دو نعمتیں ایسی ہیں جن پر اکثر لوگ غفلت برت تے ہیں ایک صحت ہے دوسرا فارغ البالی ہے )ترمذی ،ابن ماجہ کتاب الزہد( اس جگہ ان کھانوں کا ذکر کیا جارہا ہے جنہیں رسول اللہﷺ نے پسند فرمایا تھا اور فالج میں انہیں بہترین انتخاب قراردیا جاسکتا ہے۔ہمارا طریق کار ہی غذا کا کے ذریعہ علج کرنا ہے غذا ہی انسانی جسم کو تندرست و توانا رکھتی ہے اور بدل مایتحلل بنتی
ہے دوا کا استعمال ضروری نہیںہے جو غذا سے علج کرنا جانتے ہیں انہیں دوا کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جو سے تیار لجواب نبویی ٹانک( تلبینہ ) ل جو کا اٹا دو بڑے چمچ بھرے ہوئے ،ایک کپ تازہ پانی میں گھولیں ل جو کے برتن میں دو کپ پانی تیز گرم کریں۔ اس گرم پانی میں ل اٹے کا گھول ہوا کپ ڈال کر صرف پانچ منٹ ہلکی انچ پر پکائیں اور ہلتے رہیں پھر اتار کر اس کو ٹھنڈا کریں ہلکا گرم ہو تو اس میں شہد حسب ذائقہ مکس کریں اور پھر اسی میں دو کپ دودھ نیم گرم )یعنی پہلے سے ابال کر اس کو ہلکا نیم گرم کرلیا گیا ہو( مل کر خوب مکس کریں۔ تلبینہ تیار ہے۔ چمچ سے کھائیں یا گھونٹ گھونٹ پئیں یہ تیار مرکب اسی مقدار میں دو ادمیوں کیلئے کافی ہے۔ جب بھی استعمال کریں نیم گرم استعمال کریں۔ چاہیں تو ٹھنڈا بھی استعمال کرسکتے ہیں۔)چاہیں تو دن میں ایک ہی دفعہ بنا کر رکھ لیں بار بار بھی بناسکتے ہیں ہر بار تازہ بھی بناسکتے ہیں۔ لیکن اس کی مقدار ہر دفعہ یہی رہے گی۔ ڈبل کرنا چاہیں یا اس سے یادہ کرنا چاہیں تو کوئی حرج نہیں جو کے اٹے ،پانی ،دودھ کا پیمانہ یہی رہے گا۔ لیکن ل جو کا دیسی دلیہ اتنی ہی مقدار میں جو کا اٹا نہ ملے تو ل نوٹ :اگر ل لیں ،ڈبے وال نہ ہو دیسی دلیہ ہو۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ ی عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ ﷺ کے اہل خانہ میں سے جب تعال ٰ کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا کہ اس کیلئے تلبینہ تیار کیا جائے۔ پھر فرماتے تھے کہ تلبینہ بیمار کے دل سے غم کو ضاتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کراس سے غلظت ضاتار دیتا ہے۔)،ابن ماجہ( ی عنہا کی ایک اسی مسئلے پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعال ٰ روایت میں اسی واقعہ میں اضافہ یہ ہوا کہ جب بیمار کے لیے تلبینہ پکایا جاتا تھا تو تلبینہ کی ہنڈیا اس وقت تک چولہے پر چڑھی رہتی تھی جب تک وہ یا تو تندرست ہوجاتا۔اس سے معلوم ہوا کہ نیم گرم تلبینہ مریض کو مسلسل اور بار بار دینا اس کی کمزوری کو دور کرتا ہے اور اس کے جسم میں بیماری کا مقابلہ کرنے کی استعداد پیدا کرتا ہے۔،حضرت عائشہ بیمار کیلئے تلبینہ تیار کرنے کا حکم دیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ اگرچہ بیمار اس کو ناپسند کرتا ہے لیکن وہ اس کیلئے ازحد مفید ہے) ،ابن ماجہ( ویسے تلبینہ نہایت
ٹیسٹی خوش ذائقہ خوشبودار اور بہت لجواب ہے۔ چاہیں تو خوشبو کیلئے اٹے میں پسی ہوئی چھوٹی الئچی بھی تھوڑی سی مکس کرسکتے ہیں۔پریشانی اور تھکن کیلئے بھی تلبینہ کا ارشاد ملتا ہے۔ ی عنہا کے گھرانے میں کوئی جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعال ٰ وفات ہوتی تو دن بھر افسوس کرنے والی عورتیں اتی رہتیں ،جب باہر کے لوگ چلے جاتے اور گھر کے افراد اور خاص خاص لوگ رہ جاتے تو وہ تلبینہ تیار کرنے کا حکم دیتیں۔ میں نے نبی ﷺ کو سنا ہے کہ یہ مریض کے دل کے جملہ عوارض کا علج ہے فرماتے ض اور دل سے غم کو ضاتار دیتا ہے۔) ،بخاری ،مسلم ،ترمذی ،نسائی، احمد( ی عنہا کی ایک روایت میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعال ٰ ےےےےے بھوک کی کمی کی شکایت کرتا تو اپ جب کوئی نبی ﷺ س ہےےےےےےےےےےے اسے تلبینہ کھانے کا حکم دیتے اورفرماتے کہ اس خدا کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ تمہارے پیٹوں سے غلظت کو اس طرح اتار دیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر صاف کرلیتا ہے۔نبی پاک ﷺ کومریض کیلئے جو کے فوائد کے تلبینہ سے بہتر کوئی چیز پسند نہ تھی۔ اس میں ل ساتھ ساتھ شہد کی افادیت بھی شامل ہوجاتی تھی۔ مگر وہ اسے نیم گرم کھانے ،بار بار کھانے اور خالی پیٹ کھانے کو زیادہ پسند کرتے تھے۔ )بھرے پیٹ بھی یعنی ہر وقت ہر عمر کا فرد اس کو استعمال کرسکتا ہے۔ صحت مند بھی ' مریض بھی(ھے۔اج کی جدید سائینسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو میں دودھ کے مقابلے میں 10گنا ذیادہ کیلشیئم ہوتا ہے اور پالک سے ذیادہ فولد موجود ہوتا ہے ،اس میں تمام ضروری وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں۔ جو ۔طبی فوائد اور فالج میں اس کی اہمیت جو کی غذا کوئی 8ہزار سالوں سے متقیوں ،پرہیز گاروں اور نبیوں کی پسندیدہ غذا رہی ہے۔ خود نور مجسم ،شفیع عالم اور محبوب دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہی دیکھ لیں کہ ان کی بھی مرغوب ترین غذا ہونے کا اعزاز جو کی غذا کو ہی جاتا ہے اپ دیکھیں کہ غار حرا میں اقرا باسم ربک ا لذی کی صورت جب قرا ن پاک کی پہلی ایات کا نزول ہو رہا تھا تو اس لمحے غار حرا میں ایک تو نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ دوسرے حضرت جبرائیل علیہ السلم تھے اور اگر کوئی تیسری چیز وہاں موجود تھی تو وہ جو کی غذا تھی یعنی نہ ہی
ادھر کوئی گندم تھی اور نہ ہی چاول پڑے ہوئے تھے۔ اب سوچنے کی بات ہے کہ وہاں جو کی غذا کیوں پڑی ہوئی تھی بس اک یہی بات جو کی غذا کی سب سے بڑی اہمیت ظاہر کر رہی ہے اور جو کی غذا کے لیے یہ کتنا بڑا اعزاز ہے کہ نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف اپنے خورد و نوش کے لیے اسے منتخب کیا بلکہ اپنے غور و فکر کے لمحوں کے لیے بھی جو کی غذا کو اپنے ساتھ ساتھ رکھا۔اسی طرح 21احادیث مبارکہ کا حوالہ جو کی غذا سے منسلک ہے۔ ایک حدیث کا خلصہ یہ بھی ہے کہ 100کے قریب بیماریوں کا علج جو کی غذا میں پنہاں ہے۔ جو کے بارے میں محدثین کاکہنا ہے کہ جو کھانے سے قوت حاصل ہوتی ہے جو جسمانی کمزوری کے علوہ کھانسی اور حلق کی سوزش کے لیے مفید ہیں۔جو معدہ کی سوزش کو ختم کرتے ہیں، جسم سے غلظتوں کا اخراج کرتے ہیں۔ پیشاب اور ہیں پیاس کو ن القیم نے جو کے پانی کو پکانے کا نسخہ بیان تسکین دیتے ہیں۔ اب ه کیا ہے اس کے مطابق جو لے کر ان سے پانچ گنا پانی ان میں ڈال جائے پھر انھیں اتنا پکایا جائے کہ پانی دودھیا ہو جائے اور اس کی مقدار میں کم از کم ایک چوتھائی کی کمی ا جائے۔)اس غرض کے لیے اگر ثابت جو استعمال کرنے کی بجائے جو کا دلیہ استعمال کیا جائے تو جو سے حاصل ہونے والے فوائد اور زیادہ ہو جائیں گے جو کی غذائی اہمیت اسی ایک بات سے بھی ضابھر کر سامنے اتی ہے کہ اگر ہم اج کل کی بیماریوں کے نام گننا شروع کریں یعنی تپ دق ،ملیریا ،ہیضہ ،سرطان ،یرقان ،نمونیا تو کوئی 35یا 40بیماریوں کے نام گن پائیں گے لیکن حدیث شریف کے مطابق 100کے قریب بیماریوں کا علج جو کی غذا میں شامل ہے کے مصداق یہی عرض کیا جاسکتا ہے کہ قیامت تک کی انے والی بیماریوں کا علج بھی جو کی غذا میں موجود ہے۔ میں نے بذات خود جو کی غذا سے فالج کے بندے ٹھیک ہوتے دیکھے ہیں ہیپا ٹائیٹس یعنی یرقان کے مریض شفا پاتے دیکھے گئے ہیں۔ جو کے اٹے سے خواتین میں رنگ گورا بھی ہوتا دیکھا گیا ہے۔ اس سے مردانہ وجاہت بھی ابھرتی ہے یعنی جو کی غذا سے نہ صرف بندے کو طبی فوائد ملتے ہیں بلکہ روحانی طور پر بھی اس سے بھرپور فائدہ اٹھا یا جا رہا ہے کیونکہ یہ ذائقہ میں شیریں ،تاثیر میں سرد ہونے کے ساتھ ساتھ جو کی غذا بھوک مٹاتی اور پیاس بجھاتی ہے۔ جسم کے موٹے فضلت کو توڑتی ہے۔ ذہانت بڑھاتی اور
غور و فکر کی سوچ کو تحریک دیتی ہے۔ اواز دلکش اور سریل کرتی ہے۔ سماعت اور بصارت کو تقویت بخشتی ہے۔ زہریلی رطوبتوں کا اثر زائل کرتی ہے۔ مٹاپا دور کرتی ہے ،جسم کی چربی کو پگھلتی ہے اور خون کو خالص تر رکھنے میں جو کی غذا اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جو کے طبی فائدے کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی گندم کے مقابلے میں جو کو ذیادہ پسند فرماتے تھے۔ خاص طور پر جو سے تیار کردہ ڈش تلبینہ پسند کرتے تھے۔اج کی جدید سائنسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو میں دودھ کے مقابلے میں 10گنا ذیادہ کیلشیئم ہوتا ہے اور پالک سے ذیادہ فولد موجود ہوتا ہے ،اس میں تمام ضروری وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی تلبینہ کھانا پسند فرماتے :تھے اور دوسروں کو بھی اس کی کھانے کی تاکید فرماتے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ اہل خانہ میں سے اگر کوئی بیمار ہوتا تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لیے تلبینہ تیار کراتے اور مریض کو کھلتے تھے۔ اور فرماتے کہ تلبینہ استعمال سے جسمانی کمزوری دور ہوتی ہے۔ اور فرماتے کہ تلبینہ پریشانی او تھکن کا خاتمہ کرتا ہے۔ایک اور جگہ حضرت عائشہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تلبینہ دل کا غم ایسے اتارتا جسے تم پانی سے منہ دھو کر اپنا چہرہ غلظت سے پاک کرتے ہو۔ ایک اور جگہ حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ تلبینہ تمھارے پیٹوں کو غلظت سے پاک کرتا ہے،اور بھوک کی کمی کو دور کرتا ہے۔ نوٹ :تلبینہ ناصرف مریضوں کیلئے بلکہ صحت مندوں کیلئے بہت بہترین چیز ہے۔ بچوں بڑوں بوڑھوں اور گھر بھر کے افراد کیلئے غذا ،ٹانک بھی ،دوا بھی شفاء بھی اور عطا بھی۔۔۔۔خاص طور پر دل کے مریض ٹینشن ،ذہنی امراض ،دماغی امراض ،معدے ،جگر ' پٹھے اعصاب عورتوں بچوں اور مردوں کے تمام امراض کیلئے انوکھا ٹانک ہے۔ سری پائے کا گوشت۔۔۔ کھانے پینے کے بارہ میں۔رسول اللہ ﷺ گوشت میں دست کا گوشت زیادہ مرغوب تھا۔بخاری النبیاء۔مسلم کتاب الیمان ۔ حضرت ابو عبیدہ وغیرہ نے ضباء بنت زبیر کا واقعہ نقل کیا
ےےےےے انہیں کل ےےےےےےےےےےےگھر میں ایک بکری ذبح کی اپ ﷺ ن ہے،انہوں نے اپن بھیجا کہ بکری سے ہمیں بھی کچھ کھلنا۔انہوں نے قاصد سے کہا اب تو صرف گردن ہی باقی رہ گئی ہے اور مجھے شرم اتی ہے میں اسے رسول اللہﷺکے پاس بھیجوں۔قاصد نے اکر یہ بات کہدی اپﷺنے فرمایا جاو اور کہدو وہی بھیج دے اس لئے کہ وہ بکری کا اگل حصہ ہے اور بکری کی گردن کا گوشت خیر کے زیادہ (قریب اور اذیت سے دورہوتا ہے)احمد ،نسائی،طب نبوی ابن القیم لکھتے ہیں بکری کے گوشت کا لطیف حصہ گردن پہلو یا دست کا گوشت ہوتا ہے اس کے کھانے سے معدہ پر گرانی نہیں ہوتی ہضم بھی جلد ہوجاتا ہے اور جس غذا میں یہ تین اوصاف پائے جائیں وہی اعلی درجہ کی غذا ہوتی ہے ۔پہل وصف یہ کثیر الغذاء ہو اور اعضاء پر پوری طرح اثرا انداز ہو۔دوسرا وصف لطیف ہو معدہ پر گرانی کا سبب نہ بنے۔تیسرا وصف جلد ہضم ہونے والی ہو۔اس قسم کی غذا کا تھوڑا سا حصہ بھی کھالیا جائے تو وہ کثیر مقدار کی )کثیف غذا سے(زیادہ اچھی ہوتی ہے)ذاد المعاد( شوگر کا ایک نسخہ ہوالشافی شوگر کے لئے اعلی درجہ کی دوا ہے ازمائش شرط ہے۔ اندرائن یعنی تمہ۔تخم سرس،گوند کیکر یا پھلئی تینوں کو ہم وز لیکر باریک پیس لیں ایک یا دو ماشے حلوے کے ساتھ کھائیں،اس نسخہ کی تعریف بہت زیادہ لکھی ہوئی دیکھی ہے اسے ازمانا ضروری ہے :فالج انس بن مالک کہتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا چار چیزوں کو برا مت سمجھو۔زکام کو برا مت کہو کیونکہ یہ جزام والی رگ کو کاٹ دیتا ہے۔کھانسی کو برا مت کہو یہ فالج کی عروق کو کاٹ دیتی ہے۔دمامیل )پھوڑے(کو برا مت کہو یہ برص کی عروق کو کاٹ نے کا سبب ہے)شعب لیمان 541/6الطب النبوی ابی نعیم با ب ما یمنع من الجذام 369/1مشخہ قاضی المارستان (1371/3 فالج کا معنی نصف کے ہیں ،اصطلح طب میں انسانی جسم کے کسی حصے کا شل ہونا یا کسی وجہ سے حرکت نہ کرسکنے کو فالج کہا جاتا ہے ۔فالج کی تین قسمیں ہیں)(1دایاں فالج ) (2بایاں )(3فالج اسفل یعنی نچلے دھڑے کا فالج۔انسانی جسم خاص انداز اور ایک سسٹم کے تحت کام کرتا ہے ،اس کے اندردل،جگر دماغ بنیادی کردار ادا کرتے ہیں ،ان میں سے ایک بھی کام کرنا چھور
دے تو انسانی زندگی بچنا طبی لحاظ سے ممکن نہیں ہوتا۔انسانی وجود میں خون گردش کرتا ہے ،جب تک اس میں اعتدال رہے اس وقت تک جسم تندرست رہتاہے ،جب اعتدال میں انحراف پیدا ہوجائے تو اسے مرض کا نام دیا جاتا ہے ۔تفہیم کے طور پر خون کی گردش کو دل سے جگر کی طرف اور جگر سے دماغ کی طرف پھر دماغ سے دل کی طرف دکھایا گیا ہے ۔خون جہاں انسانی زندگی کی علمت ہوتا ہے وہیں پر پورے جسم کو خوراک پہنچانے اور استعمال شدہ مواد کو براہ پیشاب خارج کرنے کا ذمہ دار ہے۔خون کے اندر تمام اجزائے بدن کی خوراک موجود ہوتی ہے لہذا جس مفرد عضو کی طرف خون کا بہاو زیادہ ہوگا وہاں پر تحریک ہوگی اور جس مفرد عضو سے خون جاچکا ہے وہاں تحلیل ہوتی ہے ،جس کی وجہ سے وہ عضو کمزور و ناتواں ہوجاتا ہے۔ اسی نسبت سے تیسرے عضو میں تسکین کی کیفیت ہوتی ہے ۔ اگر کسی محرک عضو میں خون اہستہ روی سے جائے اور جس سے جارہاہے وہاں اہستہ پہنچے تو کوئی نقصان نہیں ہوتا لیکن اگر کسی سبب و موثر سے اگلے عضو میں خون یکبارگی میں چل جائے تو اگلے عضو سے خون کے جانے سے یک دم خون کی کمی واقع ہوجاتی ہے ،وہ عضو اپنے افعال چھوڑ دیتا ہے عرف عام میں شل ہونا کہاجاتا ہے ،طبی زبان میں فالج کا نام دیا جاتا ہے قانون قدرت ہے پورا جسم کبھی فالج کا شکار نہیں ہوتا جیساکہ سب جانتے ہیں انسانی جسم تین بنیادی اجزا۔ عضلت۔ غدود۔اور اعصاب سے مل کر بنا ہے ،اوتار و ہڈیاں الحاقی مادے سے ترتیب پاتی ہیں ۔خاص انداز و ترتیب سے انہی تینوں کا جال جسم کے ذرے ذرے میں پھیل ہوا ہے۔یاد رکھئے احساس کرنا اعصاب کا کام، حرکت عضلت کی ذمہ داری ہے ،غدود کاکام خوراک مہیا کرنا ہے۔ ان تینوں میں سے جب کسی افعال و اثرات میں کمی بیشی ہوتی ہے تو اسے تحریک اور علمت یا بیماری کے نام سے جاناجاتا ہے جسم خون کے لحاظ سے تقسیم کیا گیا ہے اگر ذیل کے نقشہ کو بغور دیکھیں تو پوری صورت حال سامنے اجائے گی ۔ جواس تقسیم کو سمجھ لے گا اسے تشخیص اور علج میں قطعی دشواری پیش نہیں ائے گی ،جسم کو چھ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ان چھ حصوں کو تین اعضاء پر تقسیم کردیا ہے یعنی ہر عضو کی دو تحریکیںہیں)(1اعصابی عضلتی)(2عضلتی اعصابی )
(3عضلتی غدی ) (4اعصابی غدی)(5غدی اعصابی)(6غدی عضلتی۔ :نقشہ نمر 1 خون کا دباودیکھاگیا ہےجب دوران خون قلب/عضلت کی طرف زیادہ ہوجائے تو جسم میں عضلتی تحریک یا اس کے دباوکا اثر دائیں کندھے سے دائیں ٹانگ تک ہوتا ہے۔ جہاں خون کا بہاو اور دباو زیادہ ہوگا وہاں پرخوراک بھی زیادہ ملے گی جس کی وجہ سے ان میںطاقت و تحریک تیزی اجائے گی ،اگر یہ تیزی مسلسل جاری رہے تومشکلت پیدا ہوتی ہیں جس سے انسان عاجز اکر بیمار ہوجاتا ہے ۔جیسے نمونیا۔پھپھڑوں کے زخم۔دائیں ٹانگ میں عرق النساء کا درد۔اگر ان مقامات پر خون کا دورانیہ اعتدال سے کم ہوجائے تو انہیں غذایت کم ملے ،جس کی وجہ سے کمزوری وناتوانی ائے گی مزید خون کی کمی ہوجائے تویہ حصے مفلوج ہوجائیں گے ،جس سے ہر قسم کی حرکات بند ہونگی۔جیساکہ معلوم ہے دوران خون قلب سے جگر کی طرف جاتا ہے ،اس لئے جب جگر و غدد کی طرف خون کا دباو ہوگاتو ان میں تحریک و تیزی پیدا ہوجائے گی ،یہ تحریک وتیزی بیماری کا سبب بن جاتی ہے۔جہاں اس تحریک کا مقام مقرر ہے وہاں اس کی علمات دیکھی جاسکتی ہیں۔ جیسابائیں طر ف سر درد )شقیقہ ( کندھے میں درد بائیں پھپھڑے میں ذا ت الجنب)جو خالص صفراوی ورم ہے( کادرد وغیرہ علمات دیکھنے کو ملتی ہیں ،اس تحریک کے مقامات کا تعین بائیں چہرہ و سر بایاں کندھا ،بایاں پھپھڑہ اور طحال تک کیا گیا ہے ،اگر ان اعضاء میں خون کا دباو بہت کم ہو جا ئے تو انتہائی کمزوری کی وجہ سے مفلوج ہوجاتے ہیں۔خون کا بہاو جگر سے دماغ کی طرف ہو تا ہے جس سے تحریک و تیزی پیدا ہوجاتی ہے۔ شدت کی صورت میں بائیں ٹانگ میں عرق النساء ۔ کثرت بول،سرسام و دردسر عصابہ دائیں طرف اور ضال وغیرہ علمات انسان کو بیماری کی صورت میں سامنے اتی ہیں۔اگر دماغ و اعصاب میں خون کی روانگی انتہائی کم ہوجا ئے تو ان مقامات کے اعصاب مفلوج ہوجاتے ہیں۔ نقشہ نمبر دو میں دیکھ رہے ہیں کہ جن مقامات پر عضلت میں خون کا دباو دکھایا گیا ہے ،وہاں عضلت کی دو تحریکات عضلتی اعصابی اور عضلتی غدی دکھائی گئی ہیں ،اسی طرح بائیں چہرہ
و سینہ میں’’غدد میں خون کے دباو‘‘کے مقام پر غدی عضلتی و غدی اعصابی دو تحریکات دکھائی گئی ہیں۔بالکل اسی طرح بائیں ٹانگ اور بایاں چہرہ ہیں’’اعصاب و دماغ میں خون کا دباو‘‘کے مقام پر اعصابی غدی و اعصابی عضلتی تحریکات نمایاں ہیں۔ جسم میں صرف تین حصوں میں خون کے دباوکو دکھایا گیا ہے، دوسرے نقشہ میں خون کی ابتدائی و انتہائی تحریکات کی مناسبت سے ظاہر کیا گیا ہے۔مثل ل دائیں کندھے سے جگر کے مقام تک عضلتی اعصابی کے اثرات دکھائی گئے ہیں۔جگر سے پاوں کے انگوٹھے تک عضلتی غدی اثرات واضح کئے گئے ہیں اسی طرح دماغ و اعصاب کی تحریکوں کے مقام کا تعین کیا گیا ہے
:ایک اہم سوال نقشہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دل بائیں جانب سینہ میں واقع ہے لیکن تحریک و تیزی کی علمات دائیں کندھے سے دائیں ٹانگ میں پیدا ہوتی ہیں۔اسی طرح جگر دائیں طرف سینہ میں پسلیوں کے نیچے واقع ہے لیکن تحریکات و تیزی بائیں چہرہ بائیں سینہ میں پیدا ہوتی ہیں اسی طرح دماغ کی تحریکات بھی بے موقع معلوم ہوتی ہیں یعنی اصل محرک عضو کی علمات دوسری جانب کیوں ظاہر ہوتی ہیں؟ :جواب
یہ اشکال دوران خون کو سمجھنے کے بعد دور ہوجاتا ہے۔دماغ ہمارے جسم کے اوپروالے حصے میں واقع ہے قدرت نے دماغ سمیت جسم کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے یعنی سر میں مانگ کی جگہ سے مقعد تک دوحصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے اس لئے دوران خون کو دماغ کے دائیں حصہ سے عضلت کی طرف روانہ کیا ہے۔جیسے ہی عضلت میں خون کا دوران خون بڑھتا ہے تو اس جگہ کے عضلت میں تیزی انا شروع ہوجاتی ہے، اور اس کے اثرات سامنے اتے ہیں ،اس میں راز یہ ہے کہ اس تیزی کی نتیجہ میں پیدا ہونے والی علمات سے تمام جسم کسی ایک علمت کا شکار ہونے سے بچا رہے ،قدرت نے خون کو جسم کی بناوٹ کے تحت محرک اعضاء میں ایک ترتیب کے ساتھ ہی جانے دیتی ہے ،سب سے بڑی بات یہ ہے کہ حیاتی مفرد اعضاء میں اجتماع خون ہونے سے روکنے کے لئے دوران خون کو حیاتی مفرد اعضاء کے مقابل خدام اعضاء میں رکھتی ہے ،جس سے وہیں محرک حیاتی مفرد اعضاء کی تیزی کی علمت پیدا ہوتی ہیں۔ مثل ل دل جسم کے بائیں طرف واقع ہے قلب و عضلت کی تیزی کے وقت دوران خون بالمقابل دائیں طرف کے عضلت میں رہے گا جس سے ایک طرف خود دل سوزش و ورم سے محفوظ رہے گا۔ دوسری طرف قلب اسانی کے ساتھ اپنے ماتحت عضلت سے حرکت کے افعال کے کردار ادا کرسکے گا۔بالکل اسی طرح جگر کے بالمقابل ماتحت غدد میں دوران خون رہتا ہے جس سے ایک طرف خود جگر سوزش و ورم سے محفوظ رہتا ہے دوسری طرف جگر بڑی اسانی سے تحلیل مادہ کے افعال ماتحت غدد سے کروا سکتا ہے۔ ۔ فالج کیا ہے؟ جسم کے جس حصے میں فالج واقع ہوتا ہے)چاہے کسی بھی تحریک کی وجہ سے ہو(وہاں حقیقت میں تحلیل کی وجہ سے یکدم خو ن کم ہوجاتا ہے جس سے اس حصہ کے مفرد اعضاء کمزوری کی وجہ سے اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں۔فالج زدہ حصے میں خون کی کمی واقع ہوجاتی ہے وہ صرف تحلیل والے مفرد عضو میں ہوتی ہے ورنہ وہاں کے تمام مفرد اعضاء میں خون کم ہوجائے تو حصہ ماوف ہوکرسوکھ جاتاہے جیساکہ پولیو کے مریضوں میں ہوتا ہے۔ بالفاظ دیگر تحلیل والے مفرد عضو کی خوراک خون میں بتدریج کم ہونے کے بجائے یکدم کم ہوجاتا ہے جیساکہ تریاق صفت)انٹی
ڈوٹ(ادویہ سے کیمیائی عمل ہوکر پہلے وال مادہ ختم ہوجاتا ہے یہی صورت فالج کے مریض میں ہوتی ہے۔جس مفرد عضو کے حصہ میں دوران خون چل جاتا ہے وہاں تحریک و تیزی پیدا ہوجاتی ہے ،حیاتی مفرد اعضاء کے تحت جسم انسانی کی تقسیم دوران خون کے بہاو کا راستہ خون کے دباو کے تحت تحریکات کی تفصیل اور کسی مقام کے مفرد اعضاء میں یکدم خون کی کمی سے فالج کا ہونا بیان ہوچکا ،اس جگہ تینوں فالجوں کی تحریکات و اسباب علمات و حقیقت لکھی جاتی ہے۔۔ دایاں فالج۔ تحریک :غدی اعصابی ہوتی ہے ،نصف دایاں حصہ مفلوج ہوجاتا ہے مریض کا یہ حصہ بے حس و حرکت ہوجاتا ہے ،البتہ جسم کا بائیاں بازو و ٹانگ حرکت کرتے ہیں،احساس بھی پوری طرح قائم ہوتا ہے دائیاں بازو و دائیںٹانگ خود بخود حرکت نہیں کرسکتیں ،مریض بائیں ہاتھ سے دائیں بازو کو ادھر ادھر اٹھا کر رکھتا ہے کسی چوٹ یا زخم سے شاید ہی درد محسوس ہوتا ہے ،ہاں اگر غدی عضلتی تحریک ہوتو قارورہ قطرے قطرے اور پاخانہ پیچس کی صورت میں اتا ہے ،پاخانہ و پیشاب زردی مائل و سفیدی مائل ہوتا ہے۔کثرت صفرا کی وجہ سے چہرہ و جسم کا رنگ بھی زردی مائل ہوتا ہے ۔اکثر کو جلن و گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے بعض مریض خفقان قلب کی تکلیف میں بھی مبتل ہوجاتے ہیں۔عضلتی تحلیل کی وجہ سے دائیں طرف کے پھپھڑے بھی صحیح حرکت نہیں کرسکتے۔جگر میں خون کا دباو بڑھ جانے کی وجہ سے بلڈ پریشر ہائی کی صورت سامنے اتی ہے ،چہرہ و جسم پر ورم بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ :دائیں فالج کے اسباب یہ غدی اعصابی تحریک یعنی جگر و غدد کی مشینی تحریک ہوتی ہے ،قلب و عضلت میں خون یکدم کم ہوجاتا ہے ،جس سے دائیں طرف کے عضلت کمزور ہوکر اپنی حرکات بند کردیتے ہیں
:کیفیاتی اسباب گرم خشک موسم۔یا گرم تر موسم کا تسلسل کے ساتھ قائم رہنا جیسے بھٹوں پر کام کرنے والے کوئلہ کے انجن چلنے والے مزدور عمومی طور پر دائیں طرف کے فالج میں مبتلء دیکھے گئے ہیں ،اسی طرح کیمیکل والی فیکٹریوں میں کام کرنے والے اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔ :نفسیاتی اسباب غم و غصہ کا بار بار پیدا ہونا ،جس سے قلب و عضلت مسلسل کمزور ہونے لگتے ہیں ایک وقت ایسا بھی اتا ہے کہ اچانک صدمہ ہوکر دائیں طرف کا فالج پڑ جاتا ہے یا کوئی بھی مادی معاشی ومعاشرتی صدمہ انسان کو فالج میں مبتل کرسکتا ہے ۔ :مادی اسباب ایسے اشیاء و ادویات کا تسلسل کے ساتھ استعمال کرنا جو گرم و خشک سے گرم تر ہوں یہ غذ ا ہو یا دوا دونوں اس کا سبب بن سکتے ہیں جیسے شوقین لوگ باہ کو طاقتور بنانے کے لئے شنگرف وغیرہ کے کشتے کھاتے ہیں۔باربار جماع سے عضلت انتہائی کمزور ہوجاتے ہیں جو دائیں فالج کا سبب بنتے ہیں۔ :دائیں فالج کی عمومی نشانیاں دایاں فالج گرمی یا غدد کی تیزی کی وجہ سے ہوتا ہے اور)(1 دائیں طرف کا لقوی بھی اسی تحریک میں شامل ہے)(2دائیں فالج سے پہلے ہاتھ پاوں سن ہوجاتے ہیں)(3اس فالج کے شروع میں پیشاب بند ہوتا ہے بعض اوقات کسی الے کی مدد سے اسے نکال جاتا ہے )(4دائیں فالج کے مریض کا پیشاب زردسرخی مائل اور مقدار میں تھوڑا ہوتا ہے ) (5دایاں فالج عموی طور پر بلڈ پریشر کی وجہ سے ہوتا ہے)(6اس میں صفرا و حرارت کی کثرت ہوتی ہے۔
:دائیں طرف کے فالج کی کچھ علمات مریض کا پیشاب زرد سرخی مائل مقدار میں کم ہوتا ہے۔مریض کی زبان بند ہوتی ہے یا مریض تتلکر بولتاہے،کانوں میں شائیں شائیں رہتی ہے،رطوبات عزیزیہ انتہائی کم ہوجا تی ہیں۔اعصاب دائیں طرف کی تحریکا ت و احساسات پہنچانے میں ناکام ہوجاتے ہیں۔ صالح رطوبات کی پیدائش بند ہونے کی وجہ سے پیشاب و پسینہ بھی کم بنتے ہیں۔ ایک مریض بیان کرتا ہے۔ فالج سے کچھ عرصہ پہلے سر میں شدید درد ہونے لگا۔کبھی کبھی دائیں طرف پسلیوں کے نیچے جلن و درد محسوس ہوتا تھا۔کبھی دل اتنا گھبراتا کہ گھر والوں کو اپنے پاس جمع کرلیتا،پاخانہ و پیشاب کم انے لگا۔ایک دن اچانک میرا دائیاں حصہ بے حس و حرکت ہوکر ناکارہ ہوگیا۔کچھ لوگوں کو کمر میں درد بھی محسوس ہوتا ہے،ہاتھ پاوں پر سوج انے لگتی ہے ۔ :اصول علج دائیں طرف کا فالج جگر و گردوں کے فعل کی تیزی کی وجہ یعنی غدی اعصابی تحریک سے ہوتا ہے ،اس لئے مریض کی طبیعت کو اعصابی غدی یا اعصابی عضلتی تحریک کی طرف بڑھانا چاہئے یعنی دوران خون جگر و غدد سے اعصاب و عضلت کی طرف بڑھائیں فورا فالجی کیفیت ختم ہونا شروع ہوجائے گی۔خفقان قلب،گھبراہٹ اور بلڈ پریشر ہائی وغیرہ بھی اعتدال پر اجائیں گے۔ سوج و اماس بھی اتر جائیں گے۔ایک بات ذہن میں رہے اگر چہرہ پاوں اور پیٹ پر اماس ہوتو غدی عضلتی تحریک سمجھیں ،علج کے لئے غدی اعصابی ملین ومسہل کھلئیں ،جب اماس ختم ہوجائے تو غدی اعصابی ملین و مسہل دیں تاکہ دوبارہ تکلیف نہ ہو۔ اگر پیشاب رک رک کر اتا ہوتو اعصابی عضلتی ملین کھلئیں فورا ل پیشاب کھل کر ائے گا۔ غذا......صبح مکھن 5تولہ۔بادام 2تولہ شہد یا چینی حسب ضرورت ملکر چٹائیں۔ مربہ گاجر یا گلقند 5تولے سونف 5ماشے میں ملکر کھل سکتے ہیں اوپر سے سونف کی چائے پلدیں ۔ صرف شہد مل ہوا پانی بھی دیا جاسکتا ہے۔ دوپہر:گاجر ،مولی،شلجم،کدو،توری،ٹینڈے،پیٹھا کالی مرچ سے تیار کردہ سالن،ساگوانہ کی کھیر وغیرہ جو بھی مریض کو پسند ہو دیں۔ شام:اگر شدید بھوک لگ جائے توگاجر کا مربہ یا دوپہر وال سالن کھلئیں انشاء اللہ پہلے ہی دن اعصاب جاگ اٹھیں گے ،مقام ماوف
پر احساس کی لہریں محسوس ہونگی۔چند دنوں میں مریض دوبارہ چلنے پھرنے کے قابل ہوجائے گا۔ دوا.....اعصابی غدی سے اعصابی عضلتی نسخہ جات ضرورت کے مطابق کام میں لئے جاسکتے ہیں قبض کی صورت میں ملین یا مسہل کھلئیں ،فورا پیشاب کھل جائے گا۔ دل کی گھبراہٹ یا خفقان ہ وتوکوئی بھی خمیرہ اعصابی عضلتی دیں ۔فالج میں بلڈ پریشر ہوتو گھی و نمک سے پرہیز کریں۔ :دائیں فالج کا عجیب الثر نسخہ اگر کسی مریض کو بلڈ پریشر ہائی ہونے کی وجہ سے فالج ہوگیا ہو اسے یہ نسخہ کھلئیں پہلے دن ہی مریض صحت کی طر ف لوٹنا شروع کردیگا:ہوالشافی:۔کشتہ مروارید۔کشتہ نقرہ۔کشتہ یاقوت کشتہ مرجان ،چاروں کشتوں کو برابر وزن لیکر 2۔2رتی کی خواراک بنا لیں مکھن کے ساتھ ملکر کھل دیں ،اوپر سے چھوٹی بڑی الئچی کا قہوہ پلئیں ،انشا للہ مریض پہلے ہی دن ٹھیک ہوگا ۔ )حکیم چوہدری محمد خالد شجاع باد ملتان( :بایاں فالج دائیں فالج کی طرح بائیاں فالج الگ تحریک کی وجہ سے رونما ہوتا ہے۔بائیں فالج کی تحریک’’اعصابی عضلتی ‘‘ہوتی ہے ،اعصاب میں تحریک۔عضلت میں تسکین اور غدد میں تحلیل ہوتی ہے۔بائیں ٹانگ پر اعصاب کا انتہائی دباو ہوتا ہے جب عضلتی تحریک انتہاپر ہوگی تو بائیں طرف ٹانگ مفلوج ہوجائے گی۔ :بائیں طرف کے فالج میں حس و حرکت کسی بھی فالج میں حرکت کا بند ہونا تو ضروری ہے،رہا احساس کا معاملہ تو بائیں فالج میں احساس کبھی بند نہیں ہوسکتا کیونکہ بائیں طرف کا فالج اعصابی عضلتی تحریک کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں عضلتی تحلیل اور غدد میں سکون ہوتا ہے اس لئے بائیں فالج میں حرکات تو بند ہونگی لیکن احساس پہلے سے بھی زیادہ ہوگا اس کی وجہ یہ ہے کہ حواس میں سے احساس کی ظاہری و باطنی ذمہ داری اعصاب پر ہوتی ہے ،جب اعصاب تحریک میں ہوںتو احساس بھی بلند درجے پر ہوگا ،نتیجتا ل بائیں فالج میں احساس صحت مند حالت سے بھی زیادہ ہوگا۔ حس وحرکت کس تحریک میں بند ہوتے ہیں؟
کسی عضو کی حس کا بند ہوجانا یعنی کوئی عضو حرکت کرے نہ احساس کرے یعنی گرم سرد چیز کھانے یا چھونے سے کچھ محسوس نہ ہو تو یہ مسئلہ قوت احساس کے تحت حل ہوسکتا ہے یعنی حواس کا مرکز دماغ ہے جس میں ضعف واقع ہونے کی وجہ سے سرد قسم کی رطوبات)بلغمی رطوبات(عضلتی اعصابی تحریک کی وجہ سے سربستہ ہوجاتی ہیں ،جو اعصاب کو سن کردیتی ہیں اور عصبی تحریکات رک جاتی ہیں ،یوں احساس ختم ہوجاتا ہے ۔ایسی صورت پیدا ہوجائے تو عضلت کو تحریک دیں جب حرارت پیدا ہوگی تو سربستہ بلغمی رطوبات تحلیل ہونگی ،حرارت انہیں نکال باہر کرے گی،اعصاب گرم ہوکر احساس کرنا شروع کردیں گے ۔اس کے لئے کچلہ،جائفل،لونگ وغیرہ اعصابی احساس کو بیدار کرنے کے لئے تریاق سمجھے جاتے ہیں یہ سب عضلتی غدی ہیں۔
:اعصابی)بائیں(فالج کی کچھ علمات اعصابی فالج اکثر بائیں طرف ہوتا ہے۔،بائیں طرف کا لقوہ بھی)(1 اسی شامل ہے )(2بایاں فالج ہونے سے پہلے ہاتھ پاوں میں سرسراہٹ اور سنسناہٹ ہوا کرتی ہے )(3اعصابی فالج کے مریض کو پیشاب یا پاخانہ کی بندش نہیں ہوا کرتی اعصابی فالج کے مریض کا پیشاب ہمیشہ سفید رنگ مقدار کے)(4 لحاظ سے زیادہ ایاکرتا ہے )(5بائیں فالج کے مریض کا بلڈ پریشر ہمیشہ لو رہتا ہے )(6بلغم اور رطوبات کی کثرت ہوتی ہے۔ :بائیں فالج کا علج اعصابی عضلتی فالج بائیں طرف ہوتا ہے قلب،عضلت میں تسکین ہوتی اور اعصاب میں تحریک ہوتی ہے۔اس کا علج عضلت کو تحریک دینا ہے۔قدیم سے دی جانے والی ادویات
شنگرف،پارہ،لونگ ،دار چینی جنگلی کبوتر وغیرہ اسی فالج میں دئے جاتے ہیں ۔دوا کے لحاظ سے عضلتی اعصابی سے عضلتی غدی مجربات بے حد مفید ہوتے ہیں ۔ :روغن فالج برائے بائیں فالج ہوالشافی:مالکنگنی 5تولے۔کچلہ 1تولہ۔لونگ 1تولہ۔ان ادویات کو باریک کرکے تھوڑے سے پانی سے گیل کردیں ،صبح ڈیڑھ پاوتلوں کے تیل میں گرم کریں ،جب خوب گرم ہوجائے تو ادویات ڈالدیں، تھوڑی دیر ہلتے رہیں ،خیال رہے دوائیں زیادہ گرم نہ ہوں کیونکہ ان کے اندر فراری روغن ہوتا ہے ،جو زیادہ سینک لگنے سے اڑ جاتا ہے ،دوا کے اثرات ختم ہوکر رہ جاتے ہیں ،اس دوا کو گرم تیل میں ڈال کر کڑاہی کو اگ سے اتار لیں ۔ٹھنڈا ہونے پر روغن کو چھان کر محفوظ کرلیں۔فوائد و اثرات:۔اعصابی عضلتی تحریک کی وجہ سے پیدا شدہ اثرات و علمات کو مالش کر نے سے فورا ل ختم کردیتاہے ۔مثل ل نمونیا،اعصابی دردیں،جوڑ درد،خشکی کی وجہ سے ہونے وال کان درد،خشکی کی وجہ سے ہونے والے بہرہ پن کو مفید ہے۔فالج ذدہ حصوں پر مالش کرنے سے عضلتی نظام میں حرارت پیدا کرکے حس و حرکت کے نظام کو بحال کرتا ہے بلغمی فالج)بائیں طرف( کے اثرات کو بہت جلد ختم کردیتا ہے)عطائے صابر(اگر مالکنگنی کا تیل کولہو سے نکلواکر محفوظ کرلیا جائے تو جوڑدردوں ۔ہڈی کے درد،ایڈیوں کے دردمیں بہت مجرب ہے اورایسے اعضاء کو کسی سبب سے سوکھ جائیں،کمزور ہوجائیں کے لئے بہت مفید چیز ہے۔ :نچلے دھڑے کا فالج فالج اسفل ناف سے نیچے انتڑیاں ،گردے مثانہ دونوں ٹانگیں بے حس و حرکت ہونا اور کسی قسم کی حرکت نہ کرسکنا نچلے دھڑے کا فالج کہلتا ہے ؛ تحریک :عضلتی غدی۔ علمات :مریض کی دونوں ٹانگیں بے حس و حرکت ہوتی ہیں مریض اپنی مرضی سے خود حرکت نہیں دے سکتا ،دوسرا شخص اٹھا کر ادھر ادھر کرتا ہے۔مریض کے جسم کا مفلوج حصہ اگر کاٹ بھی لیا جائے تو کوئی احساس نہیں ہوتا۔مثانہ مفلوج ہونے کی وجہ سے پیشاب خارج نہیں کرسکتا ۔یہی حال انتڑیوں کا ہوتا ہے، انتڑیوں کے کام نہ کرنے کی وجہ سے پاخانہ بند ہوتا ہے ۔شدید حالتوں میں پاخانہ پیشاب انیما وغیرہ سے خارج کرنا پڑتا ہے۔
پیشاب کا رنگ سرخ زردی مائل ہوتا ہے۔پاخانہ سیاہی مائل سدوں کی صورت میں نکلتا ہے ،نبض عظیم حرکت میں بہت تیز ہوتی ہے۔ کبھی اختلج قلب کی صورت بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔مریض اپنی مرضی سے کروٹ نہیں لے سکتا اس لئے کمر و پیٹھ کر زخم ہوجاتے ہیں :اصول علج فالج اسفل عضلتی غدی تحریک کی وجہ سے ہوتا ہے ،دوران خوں قلب و عضلت میں زیادہ ہوتا ہے لہذا فالج اسفل کے لئے خون کا دورانہ قلب سے جگر کی طرف کرنا ہوگا۔ایسی تدابیر اختیار کرنا ہونگی جو اسباب رفع کرسکیں یہ اسباب مادی ہوں ،نسیاتی ہوں یا کیفیاتی۔معالج کی ذمہ داری ہے وہ اسباب کی جستجو کرے اور تشخیص میں جلدی نہ کرے۔ :تشخیص فالج کے مریض کے علج میں فورا کوئی فیصلہ نہ کریں ،نبض، قارورہ دیگر علمات سے غور و تدبر کے بعد فیصلہ کریں۔اس مریض کی نبض طویل منشاری بغیر دباو کے اوپر ہی محسوس ہوگی۔ رفتار میں تیزی اس قدر کہ کہ بخارہو۔اختلج قلب کو بھی نظر انداز نہ کریں۔شدید قبض پاخانہ پیشاب بند ہوگا۔اگر پاخانہ پیشاب پر کنٹرول ہوتو علج جلد کامیاب ہوسکتا ہے ۔ :علج بغور معائنہ کرنے کے بعد دیکھیں کہ مریض کسی نفسیاتی جذبہ سے تو مفلوج نہیں ہو ا س بات کا پتہ مریض کے لواحقین سے چل جائے گا ،اگر مریض تصدیق کرد ے تو بہتر ہوگا۔ایسی صورت میں مریض کو ذہنی سکون دلنے کی کوشش کریں ۔ ایسے مقام سے مریض کو دور کردیں جو ذہنی کوفت کا سبب ہو۔اگر اسباب کیفیاتی ہوں تو مریض کے لئے ایسی جگہ تجویز کریں جہاں کی اب و ہوا مناسب ہو نمی کا تناسب زیادہ ہو،را حت افزا مقام تازہ ہوا روشنی کے لئے روشندان کھولیں ،اگر گرمی زیادہ ہوتو کمرے میں ریت بچھا کر پانی چھڑک دیں تاکہ موسم گرمی کو خشکی سے محفوظ بنایا جاسکے۔علج کے لئے غدی اعصابی یا اعصابی غدی نسخہ جات تجویز کریں۔ :عضلتی فالج کی کچھ علمات عضلتی فالج نچلے دھڑے میں ہوتا ہے ،اس لئے اس کے ساتھ)(1 لقوہ نہیں ہوتا )(2اس فالج سے پہلے مریض لڑکھڑاکر چلتا ہے
کبھی اچانک گر پڑتا ہے )(3اس فالج میں پاخانہ و پیشاب بالکل بند ہوتا ہے یا پتہ نہیں چلتالہذا کسی الہ سے نکالنا پڑتاہے )(4ایسے مریض کا پیشاب سرخی مائل زرد اور مقدار میں بہت کم ہوتا ہے )(5اس میں بلڈ پریشر کی کوئی تکلیف نہیں ہوتی)(6اس میں خشکی یاسودا کی زیادتی اور رطوبات و نمی کی بہت زیادہ کمی ہوتی ہے ایسا فالج جس میں احساس بالکل ختم ہوجائے)یعنی گرم سرد کا پتہ نہ چلے(اعصابی تسکین کا فالج ہوتا ہے اس کا علج اعصابی غدی سے اعصابی عضلتی کریں۔ایسا فالج جس میں احساس تو ہو لیکن وزن نہ اٹھا سکے عضلتی تسکین کا فالج ہے جس کا علج عضلتی اعصابی سے عضلتی غدی غذا و دوا سے ممکن ہے۔اس کے علوہ فالج اسفل غدی تسکین کی شدت سے ہوا کرتا ہے جس کا علج غدی عضلتی سے غدی اعصابی ہے ۔ علج کے مخصوص کلئے ٭مخصوص کلئے۔۔۔۔کلیہ نمبر ۱ نمبر شمار مرض علج 1 اعصابی غدی۔اس میں بلغم بن کر جمع ہوتا ہے۔اخراج بند ہوتا ہے۔ عضلتی اعصابی تحریک سے کریں۔ 2 اعصابی عضلتی۔بلغم بن کر خارج ہو تا ہے)مشینی( عضلتی غدی۔ 3 عضلتی اعصابی۔سودا بنتا بھی ہے او بن کر جمع ہوتا ہے)کیمیاوی( غدی عضلتی۔ 4 عضلتی غدی ۔اس میںسودابن کر جمع ہوتا ہے۔اخراج بند ہوتا ہے۔ غدی عضلتی ۔ 5 غدی عضلتی۔اس میں صفرا بن کر جمع ہوتا ہے۔اخراج بند ہوتا ہے۔ اعصابی غدی ادویات سے کریں 6 غدی اعصابی ۔صفرا بن کر خارج ہوتا ہے
اعصابی عضلتی سے علج کریں ٭کلیہ نمبر ۲۔ 1 اعصابی غدی عضلتی اعصابی÷عضلتی غدی علج کریں 2 اعصابی عضلتی عضلتی غدی÷غدی عضلتی۔ 3 عضلتی اعصابی غدی عضلتی÷غدی اعصابی۔ 4 عضلتی غدی غدی اعصابی ÷اعصابی غدی۔ 5 غدی عضلتی اعصابی غدی÷اعصابی عضلتی۔ 6 غدی اعصابی اعصابی عضلتی÷عضلتی اعصابی۔ ٭کلیہ ۳ نمبر شمار مرض علج 1 اعصابی عضلتی غدی عضلتی تحریک سے کریں 2 عضلتی اعصابی غدی اعصابی 3 عضلتی غدی اعصابی غدی 4
عضلتی غدی تحریک اعصابی عضلتی 5 غدی عضلتی عضلتی اعصابی ادویات سے کریں 6 اعصابی غدی مرض ہ عضلتی غدی ادویات سے علج کریں امراض کی صورت میں فوری طور پر کنٹرول کرنے کیلئے پہلے کلیہ نمبر ۳پر عمل کریں۔ جب مرض کنٹرول ہوجائے تو پھر کلیہ نمبر ۲کو برتیں ۔جب کافی حد تک مریض بحال ہوجائے تو کلیہ نمبر ۱کے تحت ادویات دیں جس سے مرض جڑ سے اکھڑ جائے گا۔ جس قسم کی خوارکیں کھائی جارہی ہیں عمومی طور پر وہ غدی عضلتی تحریک کا سبب بنتی ہیں،پتہ کا درد،یرقان،اماس وغیرہ غدی عضلتی تحریک کا علج عمومی طورپر غدی اعصابی مقرر کیا گیا ہے ،اس سے فائدے ملتے ہیں لیکن تسلی بخش نہیں نتائج دس فیصد دیکھنے کو ملے ہیں،اگر اپ غدی اعصابی کی جگہ اعصابی غدی ادویات استعمال کراتے ہیں تو فوائد تناسب پچاس فیصد سے بڑھ سکتاہے،لیکن غدی عضلتی کے تدارک کے لئے اعصابی عضلتی مزاج کی غذائیں اور دوائیں ستعمال کرائی جائیں تو فوائد کا تناسب 98فیصد تک جاپہنچتا ہے ۔یہ طریقہ ازما کر دیکھیں دل خوش ہوجائے گا۔ ساری تحریکوں کے موثر ترین نسخہ جات۔ عضلتی اعصابی۔ہلیلہ سیاہ بارہ حصے۔برگ کیکر بارہ حصے۔)1ء( افیون ایک حصہ۔بڑے چنے جتنی گولیاں بنا لیں ۔ایک ایک گولی ہمراہ دودھ تمام اعصابی عضلتی علمت کے لئے فوری اثر کرنے والی دوا ہے عضلتی غدی۔حرمل دو حصے۔تمہ دو حصے۔سرخ مرچ دو حصے)(2 کشتہ کچلہ ایک حصہ منقی دو حصے۔چنے برابر گولیاں بنا لیں ایک گولی لونگ و دار چینی کے قہوہ کے ساتھ۔ ) (3غدی ،عضلتی ۔ مرچ سرخ،گندھک املہ سار۔اجوائین۔تارامیرا۔ہر ایک ہموزن پیس کر چنے کے برابر گولیاں تیار کرلیں۔ایک گولی دن میں چار بار۔گرم پانی کے ساتھ ۔ )(4غدی اعصابی۔ ریوند خطائی،نوشادر،عصارہ ریوند ہر ایک ہموزن باریک پیس کر چنے کے برابر گولیاں بنالیں۔
ایک گولی دن میں چار بار دودھ کے ساتھ۔)(5اعصابی غدی۔ قلمی شورہ،ہلدی،پوست ریٹھہ۔ہموزن چنے برابر گولیاںایک گولی دن میں چار بار۔)(6اعصابی عضلتی ۔قلمی شورہ۔کشنیز خشک، جوکھار،الئچی خورد۔برابر وزن سفوف کرکے محفوظ۔دو دو ماشہ دن میں چار بارکچی لسی یا پانی کے ساتھ۔ غذائی چارٹ۔ ٭اعصابی غدی۔)ترگرم(۔1 اعصابی غدی تمام اغذیہ فعلی طور پر دماغ و اعصاب میں کیمیاوی تحریک پیدا کرکے جگر و غدد میں تحلیل اور قلب و عضلت میں تسکین پیدا کرتی ہیں کیفیات کے لحاظ سے تر گرم ہیں۔ خلط بلغم پیدا کرکے جسم میں جمع کرتی ہیں ذائقہ میں میٹھی ہوتی ہیں۔ صبح مغزیات ،حلوہ بادام۔مربہ سیب۔مربہ ادرک،دودھ،کھویا،سوجی کا حلوہ ،کھجور۔ دوپہر۔ بھنڈی توری ،پیٹھا ،اروی ،لسوڑہ ۔ مولی۔کدو۔ توری۔مونگرے۔گندم کی روٹی ،ماش کی کی دال ،گاجر ،ٹینڈے دلیا ،لوبیا،مونگ ثابت ،جوی۔ گجریل ۔ سویاںسوہن حلوہ،بسکٹ ڈبل روٹی،پیٹھے کی مٹھائی ،دودھ جلیبی ،چربی،بادام روغن۔ روغن بہروزہ۔ مغزیات ،شربت چونا ،گرائپ واٹر ،ستو۔ اب جو شام۔ دوپہر والی غذا،پھلوں میں ،کیل امرود ،ناشپاتی ،خربوزہ ،گرما،بگو گوشہ،مٹھا،مغزیات کی سردائی ،خوبانی تازہ،سردا۔ اڑو ،شہتوت، رس بھری ،الئچی خورد۔ ٭اعصابی عضلتی۔)ترسرد(2 مندرجہ ذیل غذائیں اعصابی غدی تحریک ختم کرنے اور اعصابی عضلتی تحریک پیدا کر نے کے لئے تجویزکی جاتی ہیں۔ فعلی طور پر دماغ و اعصاب میں مشینی تحریک پیدا کرکے جگر و غدد میں تحلیل قلب و عضلت میں تقویت پیدا کرتی ہیں کیفیات کے لحاظ سے تر سرد ہیں خلط بلغم پیدا کرکے خارج کرتی ہیں۔ ذائقہ پھیکا یا کسیل۔ صبح۔انڈے کی سفیدی ،ساگوانہ کی کھیر، چاول ،دودھ ،دلیا دودھ ملکر۔ مغزیات کا شیرہ۔ایسبغول کا چھلکا، مربہ گاجر دوپہرسری کا گوشت ،چقندر ۔ اروی ،شلجم ،کھیرا،ککڑی،گھیا توری۔ چکوترا ،چقندر ،بکرے ،بھیڑ کا مغز،جو کا دلیا ،سبز دھنیا ۔مکھن ،کھویا،گلب جامن ،زیرہ سفید ،گل سرخ کی چائے ،حلوہ کدو ،تربوز کے بیج شربت صندل ،شر بت ،نیلو فر،کچی لسی،ائس کریم ،کسٹرڈ ،شربت بزور ی ،گنے کا رس
شام۔دوپہر والی غذاء کھلئیں۔پھل۔ کھیرا ،مٹھا،فالود ہ،قلفا۔ ککڑ ی ،تربوز ،انار شریں ،خربوزہ پھیکا ،پھٹ ،سرد ا۔امرود ،ناشپاتی، اعصابی اغذیہ ٹشوز پیدا کرتی ہیں۔اعصاب کی غذا ہونے کی وجہ سے نشونما پاکر نروز ٹشوز میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔ ٭عضلتی اعصابی)خشک سرد(3 مندرجہ ذیل غذائیں اعصابی عضلتی تحریک کو ختم کرنے اور عضلتی اعصابی تحریک پیدا کر نے کے لئے تجویز کی جاتی ہیں۔یہ فعلی طور پر قلب و عضلت میں کیمیاوی تحریک پیدا کرکے جگر و غدد میں تسکین اور دماغ و اعصاب میں تحلیل پیدا کرتی ہیں۔کیفیات کے لحاظ سے خشک سرد ہیں۔خلط سودا پیدا کر کے جسم میں جمع کرتی ہیں۔ذائقہ میں ترش ہوتی ہیں صبح۔ مربہ املہ۔ مربہ ہریڑ مونگ پھلی۔ناریل خشک ،دہی کی لسی،قہوہ کشمش ، سیب ،انگور سبز ، ،سنگترہ ،مالٹا ،سیب ،کنوں،لیموں ،فالسہ ،الوبخارا،انار کھجور،تازہ ناریل سنگھاڑا ،گوار کی پھلی ،الو شکرقندی،کچالو،شریفہ ،جھینگا مچھلی،پان کاپتہ ،بیسن کی کڑھی ،گری ،تل سفید و سیاہ ،السی ،املی ،باجرہ ،موٹھ،پنیر،شربت فولد ،فانٹا ،کوکا کول ،سپرائٹ،ارسی کول۔ دھی بھلے ،فروٹ چارٹ ا لو چھولے۔ دوپہر۔بھینس کا گوشت،تلی ہوئی مچھلی ،کبوتر ،فاختہ کا گوشت ،بڑے گوشت کے کباب الو۔گوبھی۔مٹر۔ بینگن،تازہ چنے )سبز( بڑا گوشت ،مکئی ،باجرہ جوار ،اچار لیموں۔ شام دوپہروالی غذا کھلئیں۔پھل۔ جامن ،مالٹا ،کنوں ،اڑو ،کھٹے بیر ،املی۔کالے شہتوت،زرشک،جاپانی پھل ،لوکاٹ ٭عضلتی غدی)خشک گرم(4 مندرجہ ذیل غذائیں عضلتی اعصابی تحریک کو ختم کرنے اور عضلتی غدی تحریک پیدا کر نے کے لئے تجویز کی جاتی ہیں۔ فعلی طور پر قلب و عضلت میں مشینی تحریک پیدا کرتی ہیں جگر و غدد میں حرارت عزیزی بھیج کر تقویت دیتی ہیں ،دماغ و اعصاب میں تحلیل کرکے ان کی سوزش رفع کرتی ہیں۔کیفیات کے لحاظ سے خشک گرم ہیں مادی طور پر خلط سودا پیدا کرکے خارج بھی کرتی ہیں۔ذائقہ میں کڑوی ہوتی ہیںصبح۔اخروٹ۔پستہ۔کش مش انگور ،انجیر ،مربہ خنطل ،انڈے فرائی،املیٹ،لوکاٹ۔ دوپہرچنے ،مسور،انڈے ،پالک۔ کریلے ،ٹماٹر ،کچنار ،سرسوں کا ساگ،پیاز ۔ لہسن۔سرخ مرچ ،شملہ مرچ،پیاز،پیاز کے پتے ،سبز ٹماٹر ،پالک ،چھولئے کا ساگ ۔میتھی کا ساگ،لونگ دار چینی ،چڑے
کا گوشت ،بٹیر ،کباب ،حلیم ،رہو مچھلی ،اوجھڑی ،پھپھڑے ،ٹماٹر کا سلد،مکئی،چنے،مسور کی دالیں ،لونگ کا تیل انڈوں کا تیل،مچھلی کا تیل،یخنی چھوٹے جانوروں کا گوشت ،پکوڑے ام کا اچاربیسنی روٹی۔ست لیموں،تیز پتہ۔ جائفل ،جلوتری،لڈو،بیسن ۔ بیسن سے بنی ہوئی اشیاء شام کو دوپہر والی غذا دیں ٭غدی عضلتی)گرم خشک(5 ذیل کی اشیاء عضلتی غدی تحریک ختم کرنے اورغدی عضلتی تحریک شروع کرنے کے لئے استعمال ہو تی ہیں فعلی طور پر جگر و غدد میں کیمیاوی تحریک پیدا کرکے قلب و عضلت میں تحلیل اور دماغ میں تسکین پیدا کرتی ہیں۔کیفیات کے لحاظ سے گرم خشک ہیں۔خلط صفرا پیدا کرکے جسم میں جمع کرتی ہیں۔ذائقہ میں چرپری ہوتی ہیں۔صبح۔انڈے ۔چلغوز ے ،چائے، سرسوں ساگ ،بطخ کا گوشت بٹیر ،تیتر،سنگ دانہ مرغ ،اجوائین دیسی،سرسوں کا تیل ،سانڈے کا تیل،تارا میرا کا تیل ،روغن تارپین دوپہر۔میتھی کا ساگ ۔ ادرک۔سبز مرچ ،بکری کا گوشت، مرغ بطخ اور تیتر کا گوشت ،چنے ساگ،پالک۔شام کو دوپہر والی غذا کھلئیں۔پھل ۔ام خوبانی شہتوت۔ ٭غدی اعصابی )گرم تر(6 ذیل کی اشیاء غدی عضلتی تحریک کو ختم کرنے اور غدی اعصابی تحریک پیدا کرنے کے لئے استعما ل کی جاتی ہیں۔ فعلی طور پر جگر و غدد میں مشینی تحریک پیدا کرتی ہیں ۔ قلب و عضلت میں تحلیل کرکے ان کی سوزش رفع کرتی ہیں کیفیات کے لحاظ سے گرم تر ہیں مادی طور پر خلط صفرا پیدا کرکے خارج بھی کرتی ہیں۔ذائقہ میں نمکین ہوتی ہیں۔صبح حلوہ بادام، سوجی کا حلوہ۔بکری ،اونٹنی۔بھینس کادودھ۔اچھے کیک رس۔دوپہر۔ ٹینڈ ے ،کدو۔حلوہ کد و ،مرغابی کا گوشت ،چھوٹے جانوروں کا گوشت دیسی گھی شلجم ،ٹینڈے ،مولی ،اب و برگ مولی ،لہسن ، ادرک،مولی کا نمک،بتھوا ،چولئی کا ساگ ،پالک،سورج مکھی، مغز خربوزہ ،مونگ کی دال ،سویا بین ،دال کلتھی،دلیا گندم،میدہ، ہلدی،کالی مرچ ،زیرہ ،سنڈ ھ ۔سونف ،الیچی،انڈہ کا حلوہ،روغن زیتون،روغن ارنڈ ،جلیبیاں ،نمکین بسکٹ ،گلقند ،پود ینہ کی چٹنی ،مربہ ادر ک،شہد کا شربت ،شیزان،سیون اپ ،بزوری ،شربت بادام ،شربت زنجبیل ،گندم کی روٹی۔ پھل۔میٹھا ام انگور ،بادام۔ پپیتہ ،خوبانی خشک،گنا ،گنڈھیری ،خربوزہ ،انناس ،گرما۔نوٹ۔
جولوگ غذائی پرہیز نہ کر سکیں انہیں علج کی زحمت اٹھانے کی ضرورت نہیـں کیو نکہ ایسے لوگ اپنے ساتھ خلق خدا کو بھی دھوکہ دیتے ہیں ۔ والسلم ۔