اگلی واردات

Page 1

‫‪1‬‬

‫اگ ی واردات‬


‫‪2‬‬

‫اگ ی واردات‬ ‫لوک نہ‬ ‫انس ن تو انس ن بعض ج نور بھی بڑے ڈھیٹ اور ضدی قس کے‬ ‫ہوتے ہیں۔ کسی چیز سے الکھ منع کرو‘ روکو‘ راکھی کرو لیکن‬ ‫وہ اپنی ہٹ پر رہتے ہیں۔ ج ہر حربہ ن ک ہو ج ت ہے تو ہی‬ ‫ایسوں کو ٹیرھے ہ تھوں لین پڑت ہے۔‬ ‫بڑا ڈھیٹ اور ضدی قس ک بال تھ ۔ ہر قس کی کڑی روک کے‬ ‫ب وجود داؤ لگ ہی لیت ۔ وہ نہیں چ ہت تھ کہ ب ے کی ج ن لے۔‬ ‫اس ج نور کو کچھ نہ کہنے کی مذہبی روک بھی موجود تھی۔‬ ‫زی دہ سے زی دہ روئی ک بڑا م را ج سکت تھ ۔ ا بھال روئی‬ ‫کے بڑے سے اس پر کی اثر ہوت ۔ گوشت جو کبھی کبھ ر آت تھ ‘‬ ‫کسی ن کسی طرح منہ م ر ہی ج ت ۔ یہ ہی صورت دودھ کے س تھ‬ ‫پیش تھی۔ ڈرای بھی لیکن اس پر کوئی اثر نہ پڑا۔ بھ گ ج نے‬ ‫کی بج ئے تھوری دور ج کر الل الل آنکھیں نک لت اور غ ت‬ ‫کے لمحے ڈھونڈت ۔‬ ‫اس روز اس نے ب ے سے نپٹنے ک پک پک ارادہ کر لی ۔ اس‬ ‫نے رض ئی کی پوری روئی نک لی اور اس میں پ نچ ک و ک ب نٹ‬ ‫چھپ کر خو ب ندھ کر اسے بڑے کی شکل دے دی۔ دودھ‬


‫‪3‬‬

‫سرہ نے رکھ دی ۔ دیر تک ج گت رہ اور ب ے کی ت ڑ کرت رہ‬ ‫لیکن ب ے کی ش ید ایک دن اور لکھی ہوئی تھی‘ انتظ ر کے‬ ‫ب وجود وہ نہ آی ۔ اس نے من ہی من میں کہ ‘ کوئی ب ت نہیں‬ ‫بچو‘ اگ ی رات سہی‘ ا ت روئی کے بڑے سے نہ بچ پ ؤ گے۔‬ ‫بکرے کی م ں ک تک خیر من ئے گی۔ اگ ی رات بال بڑا ہی‬ ‫محت ط اور ادھر ادھر دیکھت ہوا اس کے سرہ نے پڑے دودھ‬ ‫کے کجے کی ج ن بڑھ ۔ وہ ج گ رہ تھ اور اس کی آنی ں ک نی‬ ‫آنکھ سے دیکھ رہ تھ ۔ جوں ہی بال دودھ پینے میں مصروف‬ ‫ہوا اس نے تی ر کی ہوا وہ روئی ک بڑا اس کے سر پر م را۔ بال‬ ‫پ ؤں پر ٹکی ہو گی ۔ پھر اس نے راتوں رات اسے روڑی پر‬ ‫پھینک دی ۔‬ ‫صبح لوگوں نے مرے ب ے کو روڑی پر دیکھ لی ۔ پھر کی تھ‬ ‫پورے گ ؤں میں خبر پھیل گئی۔ ب ت چھپی نہیں رہتی۔ ب ے کے‬ ‫بےدردی سے قتل ہونے کی خبر ام مسجد ص ح کے پ س‬ ‫پہنچ گئی۔ جیدے مشٹنڈ ک ن س منے آ گی ۔ دیگ پڑ ج نی تھی۔‬ ‫اس نے عقل مندی سے ک لی اور ح وے کے س تھ آوارہ ککڑ‬ ‫ک پکوان تی ر کر لی ۔ دیگ اور روز کے نقص ن سے یہ کہیں ک‬ ‫ح ضری تھی۔‬ ‫مولوی ص ح آ گئے۔ وہ سخت غصہ میں تھے۔ جیدے مشٹنڈ‬ ‫نے ان ک بڑے والہ نہ انداز سے استقب ل کی ۔ اس کے بعد نبو‬


‫‪4‬‬

‫پ نی کی ۔ وہ کچھ ٹھنڈے ہوئے۔ ابھی پوری طرح سے بیٹھے نہ‬ ‫تھے کہ تری سے بھرپور ہر دو پکوان ان کے س منے چن دیے۔‬ ‫پکون سے ج پیٹ کو کچھ آسرا ہوا۔ انہوں نے موقعہءواردات‬ ‫مالحظہ فرم ی ۔ روئی ک وہ بڑا بھی دیکھ ۔۔ اس کے بعد انہوں‬ ‫نے کہ ‪ :‬بال اپنی آئی سے مرا ہے‘ اسے م را نہیں گی ۔ حک کے‬ ‫مط ب محض روئی ک بڑا ہی م را گی تھ ۔ بےشک ب ے کو بڑا‬ ‫م رن جر نہ تھ ۔ ت ہ بڑے ک س ئز اور وزن اگ ی واردات کی‬ ‫حآضری تک التوا میں رکھ لی گی ۔‬

‫ابوزر برقی کت خ نہ م رچ ‪٧4‬‬


Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.