1
واضع ثبوت لوک نہ
ابوزر برقی کت خ نہ جوالئی ٧
2
واضع ثبوت مقصود حسنی حضرت نوح ع یہ السال کے بعد کے انس ن سے متع ق ایک ہی نظریہ پڑھنے سننے کو مل رہ ہے اور اس نظریے سے اختالف کی گنج ئش نہیں۔ ایک لوک داست ن سننے میں آئی ہے جس پر یقین نہیں کی ج سکت ۔ چوں کہ یہ ایک متھ ضرور ہے اس لیے اسے سنن نے اور سننے میں حرج محسوس نہیں کرت ۔ انس ن کی کرتوں کو دیکھتے ہوئے اس پر یقین کرنے کی خواہش سی
ضرور ج گتی ہے۔ یہ لوک نہ لکھتے ہوئے حضرت نوح ع یہ السال کی بج ئے کردار کو ایک بھال آدمی ک ن دے رہ ہوں۔
ایک بھ ے آدمی کو ہللا کی عب دت اور درس و تدریس کے لیے ایک عم رت تعمیر کرنے ک حک مال۔ اس عالقے میں ہللا کو م ننے والے خ ل خ ل م تے تھے۔ بصد تالش ہللا کو م ننے واال فقط ایک مستری میسر آی ج کہ اس عم رت کے لیے پ نچ مستری درک ر تھے۔ ہللا کو م ننے واال جھٹ سے اس ک کے لیے تی ر ہو گی ۔ آخر بڑی کوشش کے بعد چ ر مستری اس شرط پر ک کے لیے تی ر ہوئے کہ بھال آدمی انہیں اپنی بیٹوں ک
3
رشتہ دے گ ۔ بھ ے آدمی کی صرف ایک بیٹی تھی ب قی کہ ں
سے الئے گ ۔ حواریوں ک یہ سوال غ ط اور بےج نہ تھ ۔ بھ ے آدمی نے ح می بھر لی اور مستریوں نے اپن ک شروع کر دی ۔
عم رت کی تعمیر کے بعد ہللا پر ایم ن رکھنے والے کے سوا س نے رشتہ دینے ک تق ض کی ۔ بھ ے آدمی نے اپنے حواروں سے کہ کہ ایک کتی ‘ ایک ب ی‘ ایک کھوتی یعنی گدھی اور ایک سؤرنی پکڑ کر لے آؤ۔ انہوں نے تعمیل کی۔ بھ ے آدمی نے کہ ان پر کپڑا ڈال دو۔ تھوڑی دیر بعد کپڑا ہٹ نے کو کہ ‘ دیکھ تو چ ر خو صورت لڑکی ں بیٹھی ہوئی تھیں۔ وعدہ کے مط بق ان چ روں ک ہللا کو نہ م ننے والے مستریوں کے س تھ بی ہ کر دی ۔ وہ چ روں خوشی خوشی وہ ں سے روانہ ہو گئے ج کہ اپنی بیٹی ک ہللا کو م ننے والے مستری کے س تھ نک ح کر دی ۔ کچھ عرصہ بعد بھ ے آدمی نے اپنے حواریوں سے کہ کہ چ و لڑکیوں کو م نے چ تے ہیں۔ حوایوں نے کہ کہ یہ کیسے پت چ ے گ کہ ان میں سے کون سی کی ہے۔ بھال آدمی مسکرای اور کہ فکر نہ کرو پت چل ج ئے گ ۔ ایک کے گھر گئے۔ ج تک وہ وہ ں بیٹھے وہ متواتر
4
کبھی اپنے لڑکے اور کبھی اپنی لڑکی پر گرجے برسے ج رہی تھی۔ اس کی زب ن ایک لمحہ کے لیے بھی منہ میں نہ بیٹھی۔ س پر کھل گی کہ یہ کتی ہے۔ اگ ی کے گھر گئے وہ ب تیں بھی کیے ج تی تھی س تھ میں آس پ س کے گھروں میں چکر لگ رہی تھی اس کے ب ی ہونے میں کوئی شک ب قی نہ رہ ۔ تیسری کے گھر گیے وہ سکون سے لیٹی ہوئی تھی کہ دریں اثن اس ک لڑک آ گی بھوک تھ اس نے اپنی م ں سے کھ نے کو کچھ م نگ بج ئے اسے کھ نے کو کچھ دینے کے اس نے لیٹی لیٹی زور کی ٹ نگ چالئی اور وہ دور ج گرا۔ س نے ایک دوسرے کی طرف دیکھ اور وہ سمجھ گیے کہ یہ کھوتی ہے۔ چوتھی کے گھر کی طرف روانہ ہوئے اس کی گ ی میں آئے دیکھ گ ی کے دونوں طرف جوان لڑکے کھڑے ہوئے تھے۔ ایک جوان آدمی ان کے گھر سے نکل رہ تھ ج کہ دوسرا داخل ہو رہ تھ ۔ یہ ج ننے میں دیر نہ لگی کہ یہ سؤرنی ہے۔ آخر میں بھال آدمی اپنی حقیقی سنت ن کے گھر مہم ن ہوا۔
5
وہ گھر میں اکی ی تھی مکمل حج بی لب س میں م بوس تھی اور ہللا ک کال پڑھنے میں مصروف تھی ،بڑے اد سے پیش آئی۔ اسی دوران اس ک خ وند آ گی ۔ وہ س کو چھوڑ کر اس کی ج ن بڑھ گئی۔ ہ تھ منہ دھونے کے لیے پ نی پیش کی ۔ وہ س سے بڑی اپن ہیت کے س تھ مال۔ بعد میں دستر خوان چن دی ۔ س نے مل کر کھ ن کھ ی اور وہ خدمت کے لیے کھڑی رہی۔ میں نے یہ لوک نہ بڑی دل چسپی سے سن ۔ میں اس انداز سے تو بی ن نہیں کر پ ی جس انداز سے س ی عرف راجہ بی ن کر رہ تھ ت ہ زکو میں ان چ روں کی ع دات موجود تھیں مگر اس ک خ وند بھ ے آدمی کی بیٹی کی اوالد میں سے لگت تھ ۔ یہ شک گزرن غ ط نہیں لگت کہ زکو ان چ روں کی آمیزہ سنت ن کی اوالد میں سے تھی۔
ابوزر برقی کت خ نہ جوالئی ٧