وہ بھی سچے ہیں
منس نہ
ابوزر برقی کت خ نہ م رچ ٧
وہ بھی سچے ہیں منس نہ مقصود حسنی کتے کو وف دار ج نور سمجھ ج ت ہے ج کہ حقیقت یہ ہے کہ کتے کی وف داری ہڈی سے مشروط ہوتی ہے۔ آج تو خیر چوری ک رواج نہیں رہ ڈاکہ اور سینہ زوری ک رواج چل نکال ہے۔ م ڑے کی گرہ ک م ل اگر تگڑے نے ہ تھ کر لی ہے تو وہ تگڑے ک ہے۔ دعوی ب ندھنے کی صورت میں م ڑہ دھر لی ج ت ہے۔ بھ ے زم نے تھے‘ چوری ں ہوا کرتی تھیں۔ س را م ل چور ک ہوا کرت تھ ۔ آج کی طرح نہیں کہ ڈاکے کے م ل ک غ ل حصہ ڈاک کشوں ک ہوت ہے۔ اگ ے وقتوں میں سی نے چور اپنے س تھ ہڈی رکھتے تھے۔ کتے کے س منے ہڈی پھینک دیتے کت ہڈی ک ہو رہت اور وہ خود م ل سمیٹنے میں مصروف ہو ج تے۔ گوی کتے کی وف داری م لک ی کسی شخص سے نہیں ہڈی سے وابستہ ہے۔
شروع شروع میں اسے دانت ک درد ہوا۔ قری کے عط ئی ڈاکٹروں سے دوا وغیرہ لے کر ک چالنے کی کوشش کی گئی۔ کبھی آرا آ ج ت اور درد کچھ وق ہ ڈال کر پھر سے شروع ہو ج ت ۔ اس کے بعد دو ایک دانت کے ڈاکٹروں سے دوا لی گئی۔ عط ئی ڈاکٹروں اور ان میں رائی بھر ک فر نہ نکال۔ ن چ ر دانت ہی نک وانے میں خالصی خی ل کی گئی۔ ہ تہ بھر غرارے کرن پڑے اور دی گئی دوا کھ ن پڑی۔ اس سے تقریب دو م ہ آف قہ رہ ۔ اس نے شکر ادا کی ۔ دو م ہ بعد مسوڑے سے درد نک ن شروع ہو گی ،حس س ب مع لجے ک ک شروع ہوا۔ درد تھ کہ ج ن ہی نہیں چھوڑ رہ تھ ۔ ن چ ر سرک ری ہسپت ل لے ج ی گی ۔ وہ ں ج کر مع و ہوا کہ چھوٹے بڑے ڈاکٹر اور دوسرا عم ہ صرف اور صرف تنخواہ دینے کے لیے بھرتی کی گی ہے۔ تھک ہ ر کر الہور کے سرک ری ہسپت لوں ک رخ کی گی ۔ وہ ں ج کر مع و ہوا کہ وہ ں تو مق میوں کے بھی پیو بیٹھے ہوئے ہیں۔ گھر والوں نے سوچ بندہ دوا دارو کی تھوڑ سے مرن نہیں چ ہیے۔ پرائیویٹ ڈاکٹروں کو آزم نے ک چ رہ کی گی ۔ انہوں
نے عالج سے زی دہ ٹسٹوں پر زور رکھ ۔ ایک ک رزلٹ دوسرے سے میچ نہ کرت تھ ۔ دو س ل ان ہی گھمن گھیریوں میں گزر گیے۔ زیور بک گی مک ن گروی پڑ گی ۔ اس تگ و دو ک نتیجہ من ی ص ر رہ ۔ بےچ رہ ندی سوکھ کر تیال ہو گی لیکن اسے اپنے گھر والوں پر کوئی گال نہ رہ ۔ ان بےچ روں نے اپنی پوری کوشش کی تھی۔ کہیں سے فیض ح صل نہ ہو پ ی تھ ۔ ہ ں مسیح ئی سے وابستہ ن نہ د مسیح ؤں کے چہرے سے نق ضرور اتر گی ۔ وہ مسیح ک قص بوں کے اب حضور زی دہ تھے۔ ایک روز ج ن تو ہے ہی‘ ندی بھی چال گی اور اس حقیقت سے پردہ ضرور سرک گی کہ کتے سے زی دہ بیم ری وف دار ہے اور وہ جس کے س تھ س نجھ بن تی ہے اس ک آخر د تک س تھ دیتی ہے۔ اپنی راہ میں آنے والی ہر روک وٹ ک ڈٹ کر مق ب ہ کرتی ہے۔ ہ ں اسے ڈاکڑوں سے قطع کوئی گال ی شکوہ نہیں کیوں کہ وہ بیم ر سے زی دہ اسی کے طرف دار ہوتے ہیں۔ وہ بھی سچے ہیں کہ اگر بیم ر تندرست ہو گئے تو ان کے طب ے الٹے ہو ج ئیں گے۔ ان کی بڑی بڑی کوٹھی ں ک ریں
اور دیگر عیش و عشرت ان بیم روں کے د ہی سے تو ق ئ ہے۔ اگر بیم ر تندرست ہو گیے تو وہ ن ک رہ شے ہو کر رہ ج ئیں گے۔ …………………
ابوزر برقی کت خ نہ م رچ ٧