1
مقصود حسنی کی چھ
تحقیقی و تنقیدی تحریریں پیش ک ر سردار عبدالروف ڈوگر ابوزر برقی کت خ نہ اپریل
2
فہرست
انگریزی دنی کی بہترین زب ن نہیں ہ انگریزی آج اور آت کل تبدی ی ں زب نوں ک
لی
وٹ منز ک درجہ رکھتی ہیں
قومی ترقی اپنی زب ن میں ہی ممکن ہ اردو‘ رس الخط ک
مب حث اور دنی کی زب نیں
ادبی تحقی وتنقید‘ ج م تی اطوار اور کرن
ک
ک
3
انگریزی دنی کی بہترین زب ن نہیں ہ ہ جس عہد س گزر رہ ہیں وہ انگریز اور اس کی زب ن انگریزی ک ہ ۔ انگریز ک چی وں چمٹوں اور گم شتوں ن یہ ت ثر ع کر رکھ ہ کہ انگریزی زب ن ک بغیر ترقی ک دروازہ کھل ہی نہیں سکت ۔ نتیجہ ک ر بچ کی دنی میں آن کی غ طی ک س تھ ہی انگریزی کی ت ی ک س س ہ شروع ہو ج ت ہ ۔ اس طرح وہ انگریزی کی ت ی ح صل کرن میں زندگی گزار دیت ہ لیکن دیگر مض مین میں واجبی س بھی نہیں رہ پ ت ۔ تقریب س برصغیر انگریزی گذیدہ ہ اور یہ ں ک ب سی جو بڑے زبردست یودھ ج کش محنتی اور ہنرمند ہیں اپنوں ک بن ئ کو سر نہیں کر سک ۔ گئ اس ق ا ایک ہی صورت نظر آتی ہ کہ جوں ہی بچہ پیدا ہو اس امریکہ ک کسی نرسری ہ ؤس میں بجھوا دی ج ئ ت کہ وہ وہ ں ن صرف انگریزی سیکھ سک ب کہ اس ک چر س بھی آگہی ح صل کر سک ۔ موجودہ صورت ح ل کو دیکھت ہوئ لگت ہ آت برسوں میں ۔ بھوک ک
سب بچوں کو پیدا ہوت
ہی م ر دی ج ئ
گ۔
4
۔ لوگ بھوک پی س اندھیرے ری ستی جبر وغیرہ س خودکشی کرن پر مجبور ہو ج ئیں گ ۔ ۔ گری اور کمزور ک دیکھن بند کر دیں گ ۔
بچ
ت ی ح صل کرن
۔ چوری ڈاک م ر دھ ڑ اور ہیرا پھیری س دوگنی رات چوگنی ترقی کر سکیں گ ۔
تنگ آ کر
ک خوا وابستہ لوگ دن
عم ی سطع پر دیکھ لیں دس س ل پڑھن اور س رے مض مین میں ک می بی ح صل کرن ک ب وجود انگریزی میں فیل ہو ج ن ک سب ط ل ع ص ر پر آ ج ت ہ ۔ نقل پر گرفت کی صورت میں بچہ ان پڑھ رہ ج ت ہ ۔ انگریزی ک پرچ ک دن نقل خو ہوتی ہ آگ پیچھ یہ تن س دس فیصد س زی دہ نہیں رہ پ ت ۔ پ نی ک ہزار بوک نک ل لین س پ نی پ ک نہیں ہو ج ت ج تک کھوہ س کت نک ل ب ہر نہیں کی ج ت ۔ سوچن کی ب ت یہ ہ کہ جو انگریزی پڑھن میں عمر ک اچھ خ ص وقت برب د کر دیت ہیں انھیں انگریزی آ ج تی ہ ؟! س را ک تو گ ئیڈوں ک سہ رے چل رہ ہ ۔ ایس میں انگریزی کیس آئ گی۔ سدا ب دش ہی هللا کی‘ برصغر میں بھ نت بھ نت ک لوگ آئ ۔ ان کی زب ن ک مت بھی اسی قس کی ب تیں کی ج تی تھیں ترقی تو نہیں ہوئی ۔ یہ ں ک شخص جہ ں تھ وہیں کھڑا ہ ۔ گول
5
اور گم شت عین س عیش کر رہ ہیں۔ ان ک کردار پر اگ ی رکھن وال پول کھ ت ہیں۔ پھر بھی اپنی زب ن کو لگ نہیں دیت تو ج ن س ج ت ہیں۔ زب ن ک انس نی ترقی س کوئی ت واسطہ نہیں۔ ترقی انس نی ذہ نت پر انحص ر کرتی ہ ۔ ذہ نت زب ن کو ترقی س ہ کن ر کرتی ہ ۔ بیجھ میں کچھ ہو گ تو ہی بوال ی لکھ ج ئ گ ۔ انگریزی جس یہ ں کی م سی بن رکھ ہ بنی دی خ میوں ک تذکرہ کرت ہوں ۔ ابتدائی آوازیں اظہ ر ک
حوالہ س
اس کی دو ایک
ن ک فی ہیں۔
۔ نہ یت اہ آوازیں چ اور ش اس میں موجود نہیں ہیں۔ ۔ مرک آوازوں ک نظ کمزور دہرا ن قصں اور پچیدہ ہ ۔ ا ضمن نمبر ک
حوالہ س
چند مث لیں مالحظہ
فرم ئیں ش ک لی دس ی دس س زی دہ مرک است م ل ہوت جبکہ دوسری جگہ ان کی آواز کچھ اور ہوتی ہ ۔ جیس
ہیں
essentialاسنشیل mentionمنشن actionٹی آئ ایکشن وغیرہ admitionاڈمیشن tesionٹنشن malaysiaم یشی asiaایشی siایس آئ
6
پنشنpension وغیرہ ایس ایچsh ش ٹshift شیٹsheet شرٹshirt شپ shipوغیرہ سی آئیci سوشلsocial اسپیشلspecial شک گو chicago س ایce سی ایچch
فٹش
کروشcroce
نٹشFitche یہ جرمن ل ظ ہیں لیکن انگریزی میں مست مل ہیں
ڈبل ایس آئیssi مشنmission پرمشنpermission اڈمشنadmission ڈبل ایس یوssu ایشوissue اشورassure پریشر pressure اسی یوsu شوگرsuger شؤرsure انشورنس insurance ایس سی ایچsch شیڈولschizophrenia شیزفرن tu چchay/chu) Picture (pikchar) پیکچر, nature (naichar) نیچر, mixture (mixchar) مکسچر,
7
), punctual (punkchualایکچل )Actual (akchal ,ہبچل ), habitual (habichualپنکچل ), attitude (attichudٹورچر )Torture (torcher ), vertual (virchualک چر ), culture (kacharایٹیچود ورچول , futureفورچونیٹ )Fortunate (forchunate فیوچرہر )(fuchar ہر جگہ اس مرک آواز کی یہ صورت برقرار نہیں رہتی۔ chکو چ ک
لی
است م ل میں الت
ہیں۔ مثال
چٹ chitچیٹ cheatچسٹ chest chکو خ ک
لی
یہ جرمن ل ظ ہ مثال munich اس مرک س
بھی است م ل کرت
ہیں۔ سی ایچ
لیکن انگریزی میں مست مل ہ ۔ 'میونخ ش کی آواز ک ک بھی لی ج ت ہ ۔ مثال
cliche nietzoche, Fitche, charade chکو ک ک
لی
بھی است م ل کرت
ہیں۔ جیس
کیمسٹ chemistسکول schoolکیمیکل Chemical,
8
ب ور رہن چ ہی کہ اسی طرح م رد آوزوں ک لی مرک لیٹرز س ک چالی ج ت ہ ۔ یہ بھی کہ یہ مرکب ت کسی ایک آواز ک لی مخصوص نہیں ہیں۔ مخت ف جگہوں پرمخت ف آوازیں دیت ہیں۔ اس س پچیدگی ں پیدا ہو ج تی ہیں۔ یہی نہیں اظہ ری عمل میں روک وٹ پیدا ہوتی ہ ۔ م ہی اور ت ظ میں ابہ کی صورتیں بڑھتی ہیں۔ غرض کہ انگریزی ک س ؤنڈ سسٹ بنی دی طور پر انتہ ئی ن قص ہ ۔ ایسی زب ن جس ک س ؤنڈ سسٹ ن ک رہ ی خرابیوں ک شک ر ہو اس ترقی ک ذری ہ قرار دین دم غی خ ل اور حد س بڑی ٹی سی ک سوا کچھ نہیں کہ ج سکت ۔
9
انگریزی آج اور آت کل اس میں کوئی شک نہیں کہ انگریزی اس وقت دنی کی ح ک زب ن ہ اور یہ فخر وافتخ ر انگریزی تک ہی محدود نہیں دنی کی ہر ح ک زب ن اس مرتب پر ف ئز رہی ہ ۔ چونکہ ح ک زب ن ک بول چ ل ک ح قہ پہ س وسیع ہو گی ہوت ہ اس لی اس ک دامن پہ کی نسبت دراز ہو ج ت ہ ۔ اس ایس مخصوص لوگ‘ جن کی کہ وہ زب ن نہیں ہوتی اپنی ح ک س وف داری ظ ہر کرن ک لی ح ک زب ن کی خوبیوں ک ب ندوب ال محل اس ر دیت ہیں اور اس ک ص میں ح ک کی خ لص دیسی گھی س بنی جوٹھی چوری میسر آ ج تی ہ ۔ ج ح ک زب ن رابط کی زب ن ٹھہر ج تی ہ تو اس جہ ں فخر دستی ہوت ہ تو وہ ں محکو کی ضرورت ح الت آالت نط اور م ون آالت نط ک مط ب ڈھ ن بھی پڑت ہ بصورت دیگر رابط بح ل نہیں ہو پ ت ۔ یہ ح ک زب ن کی مجبوری اور محکو کی ضرورت ہوتی ہ کہ وہ اپن مزاج ت ظ است م ل اور م نوں میں تبدی ی اور ردوبدل ک شک ر ہو۔ ان امور ک حوالہ س کچھ ب تیں بطور خ ص وقوع میں آتی ہیں۔ ۔ح ک زب ن بھی مت ثر ہوتی ہ ۔ ۔ لس نی اور اظہ ری س یق
صیغ
اور طورواطوار میں تبدی ی
10
آتی ہ ۔ ۔ مق می اس و اور ل ولہجہ اختی ر کرن ہ ۔
پر مجبور ہو ج تی
۔ نحوی سیٹ اپ میں تبدی ی آتی ہ ۔ ال ظ ک
م ہی بدل ج ت
۔ نئ
مرکب ت تشکیل پ ت
ہیں۔ ہیں۔
۔ زب ن کی ن سی ت اور ک چر جو اس ک ہوت ہ یکسر بدل ج ت ہ
ال ظ س
مخصوص
اس ک برعکس اگر وہ محکو کی نہیں بنتی تواپن سکہ جم نہیں پ تی۔ جس ک نتیجہ میں خون ریزی خت نہیں ہو پ تی۔ غ ط فہمی کی دیواریں ب ند س ب ند ہوتی چ ی ج تی ہیں۔ آج دنی میں قتل وغ رت ک ب زار گر ہ ۔ اس کی کئ وجوہ ت میں ایک وجہ انگریزی بھی ہ ۔ ایک عرصہ گزر ج ن ک ب وجود انگریزی لوگوں ک دلوں میں مق نہیں بن سکی۔ لوگ آج بھی اس اجنبی سمجھت ہیں اور اس جبری ت ی کو ری ستی جبر تصور کرت ہیں۔ اس زب ن ک لوگوں س ن رت کرت ہیں۔ عربی اور ف رسی ک ایک عرصہ تک طوطی نہیں طوط بولت رہ ۔ اس کبھی ری ستی جبر نہیں سمجھ گی ح النکہ وہ بھی ری ستی جبر ہی تھ ۔
11
ہر آن وال کو ج ن ہی ہوت ہ ۔ کوئی ق ئ ب لذات نہیں۔ یہ شرف صرف اور صرف هللا کی ذات گرامی کو ح صل ہ ۔ اس حوالہ س ہر آن وال ک سکہ اور زب ن چ تی ہ ۔ کوئ بھی سر پھرا اچ نک ت ریخ ک دھ را بدل سکت ہ ۔ ح ک قوت کسی بھی وقت م کی ح الت ک شک ر ہو سکتی ہ ۔
حوالہ س
زوال ک
قدرتی آفت ی آف ت اس گرفت میں ل سکتی ہ ۔ جو لوگ یہ سمجھت ہیں کہ آج کی ‘ آت وقتوں میں انگریزی کرہ ارض کی زب ن ہو گی سخت فہمی میں مبتال ہیں۔ انگریزی ک خالف دلوں میں ن رتیں بڑھ رہی ہیں اور ایک روز انگریزی کی امریکہ بھی ان ن رتوں ک سیال میں بہہ ج ئ گ ۔ ۔یہ ں یہ سوچن ی کہن کہ عوا تو محض کیڑے مکوڑے ہیں‘ کی کر لیں گ ۔ بھولن نہیں چ ہی ایک چونٹی ہ تھی کی موت ک سب بن سکتی ہ ۔ انگریزی ک لس نی نظ اتہ ئ کمزور ہ ۔ خی ل ک اظہ ر ک حوالہ س ن قص ہ اور آج کی انس نی پستی میں انگریزی ک کردار کو نظر انداز کرن بہت بڑی غ طی ہو گی۔ انگریزی ک کھردرا اور اکھرا لہجہ اور اڑیل مزاج و رجح ن انس نی ترقی کی راہ میں دیوار چین س ک نہیں۔ آج انس ن ترقی نہیں کر رہ مس سل تنزلی ک شک ر ہ ۔ انگریزی دوسروں ک آالت نط اور م ون آالت نط ک س تھ دین س ق صر و ع جز
12
ہ ۔ یہ غیر انگریزوں ک ح الت م حول موسوں شخصی رجح ن ت م شی اور م شرتی ضرورتوں وغیرہ ک س تھ نہیں .دے سکتی۔ بڑھ
انگریزی لوگوں کی ترقی کی راہ میں کوہ ہم لیہ س س کر روک وٹ ث بت ہو رہی ہ ۔ لوگوں کی س ری توان ئ اس سیکھن میں صرف ہو رہی ہ اس طرح وہ مزید کچھ نہیں کر پ رہ ۔ عوامی ت ثر یہی ہ کہ یہ م د پرست عن صر کی گورا نوازی اور چمچہ گیری ک نتیجہ میں لوگوں ک لی گل گالواں بنی ہوئی ہ ۔ ہندوی(ہندی+اردو) اس وقت دنی کی واحد زب ن ہ جو کرہ ارض کی زب ن بنن ک جوہر رکھتی ہ ۔ یہ کوئی نئی زب ن نہیں ہ ۔ یہ ہزاروں س ل ک س ر ط کر چکی ہ ۔ اس وقت اس ک تین رس الخط ہیں۔ اردو دیو ن گری رومن پنج بی ک سوا دنی کی کوئی زب ن نہیں جس ک اس وقت تین رس الخط مست مل ہوں اور ان میں ب ق ئدہ لڑیچر موجود ہو۔ یہ تینوں اس ک
اپن
نہیں ہیں۔ اس ک
ذاتی رس الخط کو
13
تالشن کی ضرورت ہ ۔ اس کڑوی حقیقت ک ب وجود یہ تینوں اجنبی نیہں ہیں اور اس زب ن ک ہی سمجھ ج ت ہیں۔ انگریزی سرک ری سرپرستی ح صل ہون ک ب وجود اپن پن ح صل نہیں کر سکی۔ میں بڑے وثو س کہت ہوں کہ انگریزی فیصد س زی دہ آگ نہیں بڑھ پ ئی۔ اس ک برعکس ہندوی دنی کی دوسری بڑی بولی اور سمجھی ج ن والی زب ن ہ جبکہ لس نی حوالہ س دنی کی س س بڑی اور مظبوط زب ن .ہ ۔ ج انگریزی دنی کی ح ک زب ن نہیں تھی انگریزی اصطالح ت رائج تھیں ی س ءنس اور ٹیکن لوجی ک مت اصطالح ت !موجود ہی نہیں تھیں؟ کی انگریزی اصطالح ت اس کی ذاتی ہیں ی م نگ ہیں؟ کی وہ اپن
اصل ت ظ ک
ت نگ
کی
س تھ مست مل ہیں؟
اس زب ن ک مت کہ ج ت ہ کہ اس میں تم ع و س مت کت بیں موجود ہیں۔ اس س زی دہ کوئی بودہ دلیل ہو ہی نہیں سکتی۔ چینی ج پ نی فرانسیسی جرمن ی پھر ہندوی ک پ س کچھ نہیں۔ ہندسنت ن میں اشی ء کی مرمت ک ک انگریزی کت بیں پڑھ کر کی ج ت ہ ؟ ی پھر گوروں کو بالی ج ت ہ ؟ کرہ ارض کی زب ن بنن
کی صالحیت صرف اور صرف ہندوی
14
میں موجود ہ ۔ اس میں ل ظ گھڑن نئ دین اشک لی تبدی ی نئ است م الت تالشن کی صالحیت دوسری زب نوں س کہیں زی دہ موجود ہ ۔ جس زب ن کو وس ئل اور توجہ دو گ ترقی کرے گی۔ ہندوی کبھی بھی توجہ ک مرکز نہیں بنی۔ اس اس ک چ ہن والوں ن اپن خون جگر پالی ہ ۔ ان ک خ وص اور محبت ک سب یہ ن صرف زندہ ہ ب کہ ترقی کی راہ پر گ مزن ہ ۔ انگریزی ک حوالہ س ایک دلیل یہ بھی دی ج تی ہ کہ انگریزی ک ب عث تج رت کو وس ت م ی ہ ۔ کی احمق نہ دلیل ہ ۔ انگریزی س پہ تج رت ک ک نہیں ہوت تھ ؟ تج رت ک ت ضرورت س ہ اورضرورت کو رستہ تالشن خو خو آت ہ ۔ ہندوی س مت لوگوں کی ت داد دنی کی دوسری بڑی آب دی ہ اس لی ان س رابطہ پوری دنی کی مجبوری ہ ۔ رابطہ نہیں کریں گ تو بھوک مر ج ئیں۔ موجودہ مختصر لب س بھی خوا ہو ج ئ گ ۔ پھل صرف پڑھن سنن کی چیز ہو ج ئیں گ ۔ ک مزدوری میں زی دہ ک کرن واال مزدور کہ ں س الئیں گ ۔ یونیورسٹیوں میں دم نچوڑ کر محض ایک گیڈر پروان پر خوش ہو ج ن وال کدھر س آئیں گ ؟ کہ ج ت ہ
کہ ہ اپن اصل انگریزی میں ہی تالش سکت
ہیں۔
15
دنی کی ہر زب ن ک اپن لس نی نظ ہ ۔ زب نیں اپن لوگوں ک حوالہ س آگ بڑھتی ہیں۔ اگر اثر قبول کرتی ہیں تو اثرانداز بھی ہوتی ہیں۔ ہندوی کی اپنی ت ریخ ہ ۔ ہر ہندسنت نی اپن اصل اسی میں تالش سکت ہ ۔ بڑے وثو س کہ ج سکت ہ انگریزی کسی زب ن ک م خذ نہیں۔ انگریزی دوسری زب نوں کی طرح محض اظہ ر ک ایک ذری ہ ہ ۔ اس میں بھی دوسری زب نوں ک سیکڑوں ال ظ موجود ہیں۔بہت س رے س بق الحق درامدہ ہیں۔ اگر یہ نک ل لی ج ءیں تو اس ک ذخیرہ ال ظ میں آٹھ دس فیصد س زی دہ کچھ نہ رہ ۔ کہ ج رہ ہ کہ ہندوی میں اد ک سوا ہ کی ۔ زب نیں اد ک سہ رے زندہ ہیں۔ زب نوں س اد نک ل دیں تو وہ کھوکھ ی ہو ج ءیں گی۔ اد ال ظ میسر کرت ہ ۔ زندگی ک
تجرب
ریک رڑ میں الت ہ ۔
قوموں کی حقیقی ت ریخ مہی کرت ہ ۔ سم جی رویوں کی نش ندہی اور ان کی ترکی و تشکیل ک فریضہ سر انج دیت ہ ۔ اس ک
بغیر انس نی زندگی کی حیثیت مشین س
زی دہ نہیں رہ
16
پ تی۔ اظہ ر کو س یقہ عط کرت ہ ۔ اظہ ر میں وس ت الت ہ ۔ قوموں ک تشخص اسی ک
حوالہ س
واضع ہوت ہ ۔
سم ج کی بق میں اد ک یدی حثیت ک ح مل ہ ۔ کہ ج ت ہ کہ اردو جو اپنی اصل میں ہندوی ک ایک خط ہ ک اش عتی ادارے تحریروں کی حوص ہ افزائی نہیں کرت ۔ اش عتی ادارے خدمت س زی دہ م ل پ نی پر یقین رکھت ہیں۔ آج انٹرنیٹ ک دور ہ ان اداروں کی حیثیت ب رہ فیصد س زی دہ نہیں رہی۔ انٹرنیٹ پر ہندوی ک تینوں خطوں میں بہت س را مواد ہ ۔ آت دنوں میں اش عتی ادارے پی ٹی سی ایل ک س درجہ ح صل کر لیں ک ۔ مزے کی ب ت یہ کہ انگریزی کی حم یت کرن ہندوی ی اردو رس الخط ک سہ را لیت ہیں۔
وال
رومن
انگریزی ک مت جو دالئل دی ج ت ہیں ان س قط واضع نہیں ہوت کہ انگریزی آت کل کی زب ن ہو گی۔ ہ ں شدید دب ؤ اور کچھ ؤ کی ح لت میں ہندوی ک دامن وسیع تر ہوت ج ئ گ۔
17
تبدی ی ں زب نوں ک
لی
وٹ منز ک درجہ رکھتی ہیں
ہر زب ن ک ذخیرہ ال ظ میں ہر اگ ک عموم دو ذری رہ ہیں
اض فہ ہوت ہ ۔ اس
لمح
۔ ب زار اور گ ی کی گ تگو ۔ ش عری ش عر ک رشتہ اور فکری ت پوری ک ئن ت س ہوت ہ اور وہ ک ئن تی دکھ سکھ اپن بیکراں سین میں سمیٹ ہوئ ہوت ہ ۔ لوگوں ک دکھ سکھ ک قری ہون ک ب عث وہ ان کی زب ن اور عمومی بول چ ل س ن دانستہ اور کبھی دانستہ طور پر مت ثر ہوت ہ اور یہ عمل روزانہ ک ہوت ہ ۔ ہر اگ روز صورتح ل گزرے کل س کسی ن کسی سطع پر مخت ف ہوتی ہ ۔ یہی وجہ ہ کہ ش عر اپن کال ک توسط س ا۔ ن ئ
ال ظ داخل کرت ہ ۔
۔ ل ظوں ک ج۔ ل ظوں ک د۔ پہ ہ۔ ل ظ ن ئ
س
دو ی دو س نئ
زی دہ ت ظ س من
است م الت وجود پ ت
موجود ال ظ ک م نی ح صل کرت
آت
ہیں۔
ہیں۔
است م الت میں تبدی ی آتی ہ ۔ ہیں۔
18
و۔ ن ئ
مح ورے نئ ترکیب ت اور نئ
مرکب ت بنت
رہت
ہیں۔
ظ۔ پہ س موجود مح ورات مرکب ت اور ترکیب ت میں سو طرح کی تبدی ی ں آتی رہتی ہیں۔ درج ب ال حق ئ ک تن ظر میں کسی زب ن ک ل ظوں کو کسی اور زب ن ک بت ن زبردست زی دتی ک مترادف ہ کیونکہ کسی دوسری زب ن ک ل ظ اپنی اصل ک مط ب کسی زب ن کی بول چ ل ک حصہ نہیں بنت ۔ اس نئی زب ن ک مزاج اور طور و اطوار کو اختی ر کرن پڑت ہ ۔ گوی کسی ن کسی حوالہ س تبدی ی ضرور آتی ہ ۔ کسی زب ن ک ل ظ کسی دوسری زب ن ک س بقوں الحقوں ک س تھ جڑ کرب لکل الگ س ہو ج ت ہیں۔ حور احوال اوق ت اس می میڈی وغیرہ ہندوی پنج بی پوٹھوہ ری سرائیکی گوجری سندھی ب وچی پختو وغیرہ میں واحد است م ل ہوت ہیں جبکہ یہ اپنی اصل میں واحد نہیں ہیں۔ ذمہ کو پیش ک س تھ بولت ہیں۔ میواتی میں حوص ہ کو ہونس و ت ظ کرت ہیں۔ ق ی سرے س کوئی ل ظ ہی نہیں لیکن ق ی کوئی ل ظ نہیں رہ ۔ آج اگر کوئی ق ی کو ق ی بول گ تو اس غ ط تصور کی ج ئ گ اور یہ سمجھ س ب ال بھی ہو گ ۔ کروٹ لین کروٹ بدلن میں تبدل ہو چک ہ ۔ وضو سج ن کو وضو کرن بوال ج ت ہ ۔ چپ بورڑ کو چیبڑ بولت
سن گی ہ ۔
19
منٹ م ر وٹروں سپوٹروں اڈوئیسوں سیٹیوں کو کون سی انگریزی ک ال ظ سمجھ ج ءے گ ؟ بری نی کسی بھی گوشت س پکن وال چ ولوں ک لی مست مل ہ ح النکہ مر ک گوشت س پکن وال چ ولوں کو ککڑی نی کہن قری ترین ہ ۔ ٹڑبالت ممکن ٹی کسی بھی انگریز کی سمجھ شریف س ہ ی ں۔
ب التر
گوشت درحقیقت گئو شط کی بگڑی ہوئ شکل ہ ۔ عینک عین اور نک ک مجموعہ ہ ۔ سید اعج ز ش ہین کی غزل ک اس ش ر میں روزانگی خوف ()1 ترکیب است م ل میں آئی ہ ۔ روزانگی خوف س تنگ آچک ہوں میں ی ر ! ہو ا ،ہوا
مہ و س ل مخت ف
بالشبہ یہ ترکی ن م نوس ہ اس کی کسی است د ش عر ک ہ ں سند م ن ممکن نہیں۔اس اض فہ قرار دی ج سکت ہ اور ایس اض ف زب نوں میں ہوت رہت ہیں۔ است د ش عر کون سی حدیث( )2لکھ گی ہوت ہ جو اس میں تبدی ی کرن س پ پ لگ گ ۔ سٹریٹ کسی لس نی اصول کی پ بند نہیں۔( )3ا م م ہ آت وقت میں رواج پ ن ک ہ ۔ ب ور رہن چ ہی کہ زندہ
20
زب نوں میں اض ف ک عمل خت نہیں ہوت اور یہ زب نوں کی صحت مندی کی دلیل ہوتی ہ اصالح زب ن ک
ن پر
تبدی یوں کی راہ پر کوئی روک رکھن کسی بھی حوالہ س درست نہیں۔ دوسرا روک رکھی بھی نہیں ج سکتی۔ زب ن شخص ک زاتی مزاج رجح ن ترجیح ت سم جی ضروی ت آالت نط وغیرہ ک قدموں پر قد رکھتی ہ ۔ شخص زب ن ک پ بند نہیں زب ن شخص کی پ بند ہ ۔ زب نوں اور ان ک ذخیرہ ال ظ کو مخصوص محدود ی کسی اور زب ن ک بت ن درست نہیں۔ ظ ہری ی ب طنی سطع پران میں تبدی ی آتی رہتی ہ ۔ ان تبدی یوں ک حوالہ س اظہ ری عمل وس ت پکڑت ہ ۔ گوی یہ عمل زب نوں کو وٹ منز میسر کرت ہ ۔(4 -----------------------------اس مرک میں ہمزہ کی جگہ زیر ک است م ل سمجھ ج ءے۔ ۔ ل ظ حدیث آق کری ک ہ ۔ ۔ گ ی ی پھر ہر کہن ہوتی ہیں۔ ۔ خی ل اور جذب
فرم ن گرامی س وال
مخصوص ہو گی
ک اپن مزاج رجح ن اور ترجیح ت
دائروں اور کروں ک
پ بند نیہں ہوت ۔
21
قومی ترقی اپنی زب ن میں ہی ممکن ہ "In my opinion language is for communication. no language
is better or worse than other. English is considered to be necessary for progress simply because now it’s become kind of international language. Most of the books and knowledge available in it." (P gal: www.forumpakistan.com) 1- Language is for communication یہ ب ت سو فیصد سچ ئی اور حق ئ پر مبنی ہ کہ زب ن رابط ک ذری ہ ہ ۔ زب ن اسی کی ہ جو اس است م ل میں الت ہ ۔ بولن ‘ لکھن ‘ پڑھن:اس ک است م ل کی چ ر صورتیں ہیں اورسمجھن ۔ ان میں س کسی ایک ک است م ل خواندگی ک زمرے میں داخل کر دیت ہ ۔ ت دادی ریک رڑ کو کسی
موجودہ خواندگی ک
اس حوالہ س
22
بھی زب ن ک لی درست قرار نہیں دی ج سکت ۔ اس م م میں دوب رہ س سروے کرن کی ضرورت ہ ۔ زب ن شخص ک جذب ت احس س ت اور خی الت ک اظہ ر کرتی ہ لہذا ۔ زب ن ک کوئی مذہ نہیں۔ ۔ زب ن ہر قس کی عالق ئ تقسی وتخصیص س ۔ زب ن شخص س جڑی ہوئی ہ رجح ن کی ت بع فرم ن ہ ۔
اور شخص ک
ب ال تر ہ ۔ مزاج و
گوی وہ وہی کچھ بی ن کرے گی جو شخص کی مرضی اور منش ہو گی اسی طرح لہج اور میں بھی شخص ک آالت نط اور م ون آالت نط ک م تحت رہ گی۔ زب ن انشراع ک حوالہ س بال ت ری و امتی ز شخص کو شخص ک قری التی ہ ت ہ ہ خی لی نہ ہون کی صورت میں زب ن ہی ک حوالہ شخص‘ شخص س دور ہو ج ت ہ ۔ زب ن ہی ک زیر اثر اش راتی زب ن وجود پکڑتی ہ ۔ اس میں زب ن ک کوئی قصور نہیں ہوت ‘ قصور ال ظ ک اندر موجود م ہی ک ہوت ہ اوراس م م ک ت انداز تک اور ل و لہجہ س بھی ہوت ہ ۔ 2- No language is better or worse than other یہ نقطہ دو حصوں پر مشتمل ہ
23
زب ن وہی کہال سکتی ہ جو Betterبیٹر ‘ Betterاول۔ بیٹر اظہ ر اور انشراع ک م م میں بہتر ہو اور اس حوالہ س کسی قس کی رک وٹ اور پچیدگی نہ پیدا ہو۔ رک وٹ اور پچیدگی کی کئی وجوہ ہو سکتی ہیں ۔ ذخیرہ ال ظ محدود ہو سکت ہ ۔ ۔ آوازوں ک نظ ن قص ہو سکت ہ ۔ ۔ لچک پذیری میں نقص ممکن ہ ۔ ۔ سوشل نہ ہو۔ ۔ مخت ف لہجوں ک س تھ نہ دیتی ہو ۔ آالت نط ی م ون آالت نط اس ک نہ دیت ہوں۔
س ؤنڈ سسٹ ک س تھ
۔ تب دل آوازوں ک نظ بہتر نہ ہو۔ ۔ م رد آواز ک لی مرک آواز ک سہ را لین پڑت ہو۔ یہ مرک آوازیں ایک س زی دہ آوازیں دیتی ہوں۔ ی پھر ت ظ میں پچیدگی پیدا ہوتی ہو۔ ۔ لکھن
پڑھن
۔ سیکھن ۔ سیکھن
ک
حوالہ خرابی کی صورتیں نک تی ہوں۔
میں آس ن نہ ہو۔ وال
کی دلچسپی ب قی نہ رہتی ہو۔
24
۔ متب دالت کی ت داد زی دہ نہ ہو۔ ۔ ایک ل ظ ک بہت س م نی واضع نہ ہوت ہوں۔
م نی ہوت
ہیں۔ جم
میں مط وبہ
۔ عمومی بول چ ل میں ل ظوں کی فطری ادائیگی سم عت پر گراں گزرتی ہو۔ ۔۔ اصطالح ت ک ذخیرہ وافر نہ ہو ی پھر گھڑن اصولوں ک مط ب نہ رہتی ہو ۔ ایک ہی ب ت کہن س ق صر ہو۔
ک
لی
پر فطری
مخت ف ڈھنگ اور طور اپن ن
۔ رشت ن ت واضع کرن کی اہ یت نہ رکھتی ہو۔ واحد جمع اور مونث مذکر بن ن ک لی فطری اصول نہ رکھتی ہو۔ na’betterاور betterغرض ایسی بہت س ری ب تیں ہیں جو س عالقہ رکھتی ہیں۔ Worseدو ۔ ورس نہیں ہوتی ہ ں اس میں کہی گئی ب ت‘ Worseکوئی بھی زب ن اچھی ی بری ہو سکتی ہ ۔ English is considered to be necessary for
25
progress ایسی ب ت کو احمق نہ اور غیردانش مندانہ کہن میں کوئی برائی ی خرابی محسوس نہیں ہوتی۔ م ہرین لس نی ت اور دوسری زب نیں است م ل کرن والوں ک لی یہ ب ت ان ک ہ ضم کی دسترس س قط ی ب ہر ہ ۔ یہی سنہری ک م ت یون نی عربی ف رسی ترکی وغیرہ ک لی کہ ج ت رہ ہیں۔ کہ ں گی وہ رع و دابدبہ؟! س مٹی ہو گی ۔ ب لکل اسی طرح کل کو یہ بھی مٹ ج ئ ۔ انگریزی ک لس نی مط ل ہ کر دیکھیں اس کی ب الدستی اور رع ودبدب ک چ نن ہو ج ئ گ ۔ Now it (English) become kind of international language یہ ب ت امریکہ بہ در کی عسکری قوت س مرعو ہو کر تو کہی ج سکتی ہ ورنہ خود مغر میں انگریزی بولن والوں کی ت داد اتتہ ئی غیر م قول ہ ۔ بہت س مغربی مم لک ک ک روب ر ان کی اپنی زب ن میں چل رہ ہ ۔ م ضی ب ید کی ان گنت چیزیں آج حیرت ک سب ہیں۔ کی وہ انگریزی ک ک رن مہ قرار دی ج ئ ۔ چمچ اہرا مصر کو انگریزی کی دین قرار دیں گ ۔ ان کی چھوڑی ‘ سچ ئ کی ہ ‘ اس ک کھوج کرن ضروری ہ ۔
26
بہت س ری است م ل کی اشی ء ک ن ج پ نی اور چینی ہیں‘ ب زار میں مست مل بھی ہیں۔ ان اشی ء کی تخ ی کی پگڑی انگریزی ک سر پر رکھی ج ئ ؟! ان حق ئ کی روشنی میں م سی انگریزی کو بین االقوامی زب ن کہن کیونکر من س ہو گ ۔ اگر اس امریکہ بہ در س رابط کی زب ن کہ ج ئ تو زی دہ من س ہو گ ۔ ہم ری اور دیگر مم لک کی بہت س ری بیبی ں ہندوی (اردو+ہندی) کی ف میں دیکھتی ہیں اور اپنی زب ن میں بخوبی م ہی سمجھ رہی ہوتی ہیں۔ ح النکہ وہ ہندوی لکھن پڑھن اور بولن س ق صر ہوتی ہیں۔ ہندوی ان کی کبھی بھی زب ن نہیں رہی ہوتی۔ ان ک گھر ی ان ک قر و جوار میں ہندوی ک نش ن تک نہیں م ت ۔ ہندوی اس وقت دنی دوسری بڑی زب ن ہ لیکن اپن لس نی نظ اور س ؤنڈ سسٹ ک حوالہ س پہ ی بڑی زب ن ہ ۔ یوک
اور کنیڈا میں وہ ں کی دوسری بڑی است م ل کی زب ن ہ ۔
دنی ک کسی خط میں چ ج ئیں ہندوی س مت اچھ خ ص لوگ مل ج ئیں گ اس لی انگریزی کو دھونس س بین اال قومی زب ن ک درجہ دین کی کوشش کی ج تی ہ ۔ ہندوی س مت لوگ دن ک س س بڑے خریددار ہیں۔ خ م ل برامد کرن ک حوالہ س بھی کسی س ک نہیں ہیں۔ پھل
27
ان ج سبزی ں پوری دنی میں برصغیر س ج تی ہیں۔ ذاتی م دات ک تحت اس س مت وڈیرے ب حسی ک شک ر ہیں۔ وہ نہیں ج نت ی ج نن نہیں چ ہت کہ دنی کی اقتص دی ت میں ان کی کی اہمیت ہ ۔ 5- Most of the books and knowledge available in (English) it. یہ نقطہ ہر حوالہ س ض ف ب ہ ک مریض نظر آت ہ ۔ دنی کی کون سی بڑی کت ہ جس ک ہندوی میں ترجمہ نہیں ہوا۔اس وقت ہندوی میں ا۔ مذہبی لڑیچر کی کت بیں دنی کی تم زب نوں س ہوئی ہیں۔ ۔ فنون وغیرہ کی ہر بڑی کت چکی ہ ۔
زی دہ ترجمہ
ترجمہ ہو کر اس میں داخل ہو
ش ری اصن ف سخن میں انگریزی اس ک قری س بھی گزرن کی ت نہیں رکھتی۔ کوئی انگریزی میں است د غ ل ک س نک ل کر ہی دکھ دے۔ ج۔ اقتص دی ت س
مت
ترجمہ ہو چکی ہیں۔ ب
شم ر کت بیں۔۔
آخری ب ت اس ذیل میں یہ ہ کہ یہ کہن سو فیصد غ ط ہ کہ کوئی قو م نگ ی ری ستی جبر ک تحت پڑھ ئی ج ن والی
28
زب ن میں ترقی کر سکتی۔ ترقی ک خوا قوموں کی اپنی زب ن میں ہی شرمندہء ت بیر ہو سکت ۔ہ ۔ اردو‘ رس الخط ک
مب حث اور دنی کی زب نیں
لس نی عصبیت کی کئی سط یں ہوتی ہیں۔ مثال کسی غیر م کی زب ن ک مق ب ہ میں‘ م ک کی مجموعی - زب ن کو ترجیع دین ‘ انس نی فطرت ک خ صہ ہ ۔ اندرون م ک اپنی عالق ئی زب ن میں اظہ ر خی ل‘ ہر کسی کو - پسند کرت ہ ۔ بیرون م ک‘ شخص کتن بھی پڑھ لکھ ہو‘ اپنی زب ن بولن وال س ‘ اپنی زب ن میں ب ت کرک خوشی محسوس کرت ہ ۔ وہ ں مذہ ‘ نظریہ‘ عالقہ وغیرہ ث نوی حیثیت اختی ر کر لیت ہیں۔ ایک م ک ی خطہءارض ک لوگ بدیس میں وہ ں کی زب ن - ج نت ہوئ بھی عالق کی مجموعی زب ن میں گ تگو کرک
سکون محسوس کرت
ہیں۔
-
29
اندرون م ک اپن عالقہ س ہٹ کر‘ کسی دوسرے عالق میں‘ اپن عالقہ ک شخص س مل کر‘ اپن
عالق
-
کی زب ن بولن پسند کریں گ ۔
اپن ہی عالقہ میں‘ احس س کہتری ک کر‘ احس س برتری ک مظ ہرہ کریں
ب عث ح ک زب ن بول -
گ ۔ ایس بھی ہوت ہ کہ م کی ی عالق ئی زب ن میں ح ک زب ن ک موقع ب موقع ال ظ ک ب کثرت است م ل کرت ہیں۔ ان ک اس ف ل کو‘ ن رت کی نگ ہ س ‘دیکھ ج ئ گ ۔ انہیں پٹھو کہت جھجھک محسوس نہیں کی ج ئ
گی۔
مہ جر کو عالق ئی ی م کی زب ن بولن پڑتی ہ ‘ جوں ہی ایک - عالقہ ک دو مہ جر‘ اپس میں م ت ہیں‘ اپن پچھ عالقہ کی زب ن میں گ ت گو کرک محسوس کرت ہیں۔
خوشی
بیرون م ک‘ وہ ں ک ب شندے س رابط اور م مالت ک لی ‘ ح ک زب ن‘ جو دونوں ک لی ق بل ترجیع نہیں ہوتی‘ لیکن ب امر مجبوری‘ بین االاقومی ح ک ی مست مل زب ن میں ب ت چیت کرن پڑتی ہ ۔ -
30
غرض اس طرح ک ب شم ر امور‘ اشخ ص اور زب نوں کی زندگی ک خ صہ اور الزمہ رہت ہیں۔ اس عصبت کی بنی دی وجہ یہ ہوتی ہ ‘ کہ شخص کو اپنی زب ن میں اظہ ر خی ل میں‘ اس نی محسوس ہوتی ہ ۔ اسی طرح‘ م ک ک کسی دوسرے عالق میں‘ م کی زب ن جو بڑی حد تک م نوس ہوتی ہ ‘ میں گ ت گو کرن میں دشواری محسوس نہیں ہوتی۔ غیر م کی زب ن میں‘ اع ی سطح کی مہ رت رکھت ہوئ بھی‘ گ ت میں لذت اور اس نی اپنی عالق ئی ی م کی زب ن میں‘ محسوس ہوتی ہ ‘ اور اس شخص کی فطرت ث نیہ ک درجہ دین کسی طرح غ ط نہ ہو گ۔ ان میں س ‘ کوئی بھی صورت رہی ہو‘ زب نوں ک لی ‘ غیر صحت مند نہیں ہوتی‘ ب کہ زب نوں ک ابال کو‘ وس ت میسر اتی ہ ۔ ان ک ذخیرہءال ظ میں‘ ہر چند اض فہ ہی ہوت ہ ۔ نئ لہج ‘ نئ ت ظ‘ نئ ‘ نئ ‘ اس و وغیرہ جن لیت ہیں۔ ل ظوں کو نئ م نی میسر ات ہیں۔ نئ است م ل دری فت ہوت ہیں۔ نئ مح ورے ترکی پ ت ہیں۔ اپنی ب ت کو مث لوں س واضح کرن کی کوشش کرت ہوں۔ بوبو‘ غیر مق می خواتین ک لی بولن میں ات رہ ہ ‘ ح الں کہ بنی دی طور پر یہ اپنی اصل میں بوبئی تھ ۔ خص ‘ غری ‘ عزیز اپن
اصل م نی ہی کھو بیٹھ
ہیں۔
31
حور احوال اوق ت واحد است م ل ہوت
ہیں۔
ل ظ حضور اق کری کی ذات گرامی ک ح الں کہ یہ ل ظ ح ضر اور موجود ک
لی لی
مخصوص ہو گی ہ ۔
ج پ نی میں‘ ج ن ن س ن کی صورت اختی ر کرلی۔ ک می بیوی ک لی مست مل ہو گی ۔ ک واس کی اور سوزوکی‘ سواری کی چیز ک لی مست مل ہو گی ۔ ودوا ک
لی
وڈڈو‘ دن ک
ڈان رواج پ گی ۔
لی
خوش ن خس ی کھس ‘ ط نہ ن روپ ل لی ۔ ضرور س جرور‘ حضور س کھرابی بن گی ۔
ت نو‘ حوص ہ ن
حجور ی ح جور‘ خرابی س
سی ڈی س
سی ٹی مست مل ہو گی ۔
سنٹ ایٹ س
سینٹی رواج پ گی ہ
ووٹران‘ سپٹران‘ ایڈوائس ں ع سنن کت ‘ انسڑومنٹ ک
لی
ہونس و ک
کو م تی ہیں۔
مست مل ہو گی ہ ۔
پالس پ ن عمومی اورعوامی مح ورہ ہ ۔ انگریزی ال ظ س
اردو مص در جڑ کر مح ورے بن گی
ہیں۔
32
بدیسی اصطالح ت‘ مرکب ت کی صورت میں رواج رکھتی ہیں۔ یہ م م ہ‘ کسی ایک زب ن ی بولی تک محدود نہیں۔ ان م مالت میں وہ ہی زب ن بڑھ کر ہو گی‘ جس کی ذاتی اوازیں زی دہ ہوں گی۔ اس ذیل میں‘ زب نوں کی لچک پذیری کو بھی‘ کسی سطح پر نظرانداز نہیں کی ج سکت ۔ اگر زب نوں ک تق ب ی مط ل ہ کی ج ئ ‘ تو یہ امر ہر شک س ب ال ہو کر س من ائ گ کہ لچک پذیری میں دنی کی کوئی زب ن اردو ک مق بل کھڑی نہیں ہو پ تی۔ اردو کی ذاتی اوازیں :الپ پران‘ مہ پران اور عالمتی اوازوں پر مشتمل ہیں اور یہ س ٹھ س زی دہ ہیں۔ اردو اور پنج بی ک موجود نہیں ہیں۔
سوا دنی کی کسی زب ن ک
ال ظ گھڑن اورہ بن ن نہیں کر سکتی۔
تین رس الخط
میں دنی کی کوئی زب ن اس ک مق ب ہ
اواز ی شکل میں تبدی ی ا ج ئ تو الگ ب ت ہ اوازوں کی کمی ک ب عث مترادف اوازوں ک است م ل کی ضروت پیش نہیں اتی۔
33
مرک اوازیں اور س بق ہ ی ں۔
الحق
دنی کی تم زب نوں س
زی دہ
م رد اواز ک لی مرک اوازیں بن ن نہیں پڑتیں اور یہ طور مست مل بھی نہیں اور ن ہی اس کی کبھی اور کہیں ضرورت محسوس ہوتی ہ ۔ یہ امور ب طور مث ل عرض کی گی ہیں‘ ورنہ ان کو کئی دوسرے حوالوں س دیکھ ج سکت ہ ۔ ا اس ذیل میں‘ ایک دوسرا حوالہ عرض کرت ہوں۔ بہت س ن خواندہ حضرات‘ اس زب ن کو سمجھت ہیں اور بڑے شو س ‘ اس زب ن کی ف میں اور ڈرام دیکھت ہیں‘ خبریں سنت ہیں‘ تقریریں سنت ہیں۔ گ ی میں چیزیں بیچن والوں س ‘ خواتین اشی ء خرید کرتی ہیں۔ خ ں ص ح اردو میں‘ اپن لہجہ میں ب ت کر رہ ہوت ہیں‘ ج کہ خواتین پنج بی میں‘ سودے ب زی کر رہی ہوتی ہیں۔ اردو اور پنج بی‘ خ ں ص ح کی زب نیں نہیں ہیں۔ اردو اور پٹھ ن ک لہجہ‘ خواتین ک نہیں ہوت ۔ اس حقیقت ک ب وجود‘ رابط میں بہت ک دشواری پیش اتی ہ ۔ یہ ہی صورت‘ اردو زب ن ک حوالہ س ‘ دوسری والئتوں میں موجود ہ ۔
34
اردو میں کہی گئی ب ت سمجھ میں اج تی ہ لیکن بولن نہیں ات اور ن ہی اردو ی دیون گری میں لکھن ات ہ ایسی صورت میں وہ ب ت اور اس ک جوا رومن خط میں لکھ سکت ہیں۔ گوی رابطہ منقطع نہیں ہو پ ت ی رابط میں دشواری پیش نہیں اتی۔ اردو میں کہی گئی ب ت‘ سمجھ میں اج تی ہ ‘ لیکن بولن نہیں ات اور ن ہی اردو‘ دیون گری ی رومن میں لکھن ات ہ ‘ ایسی صورت میں وہ ب ت اور اس ک جوا اپنی زب ن ک خط میں لکھ سکت ہیں‘ ی اس ب ت ک م ہو ‘ جوا ‘ رائ وغیرہ ک اپنی زب ن میں اظہ ر کر سکت ہیں۔ سمجھ لیت
ہیں بول لیت
ہیں اردو میں لکھ بھی لیت
سمجھ لیت ہ ی ں۔
ہیں بول لیت
ہیں دیو ن گری میں لکھ بھی لیت
دیون گری اور اردو رس الخط والوں ک ہ ۔
لی
ہیں
رومن خط موجود
کسی زب ن س مت ‘ کوئی بھی ایک سکل رکھن وال کو‘ اس زب ن س ع حیدہ نہیں کی ج سکت ۔ وہ اس زب ن س مت شخص ہو گ ۔ اس اس زب ن کی گنتی میں رکھن ہی مبنی بر انص ف ہو گ ۔
35
ا اس م م
کو ایک اور زاوی
س
دیکھت
ہیں۔
دنی کی بہت س ری زب نوں ک ال ظ اس زب ن میں‘ اس زب ن کی ضرورت‘ مزاج‘ لس نی نظ ‘ م ہی اور اشک لی تبدی یوں ک س تھ داخل ہو گی ہیں۔ اردو میں ان ک است م ل کرن ک ہرگز مط یہ نہ ہو گ کہ اردو خواں اس زب ن کی گنتی میں ا ج ت ہیں۔ یہ چیز اردو مں کوئی نئی نہیں۔ ح ک زب ن‘ انگریزی ک ذاتی سرم یہ گی رہ فیصد س زی دہ نہیں۔ ک واس کی بولن ہو ج ئ گ ۔
س
کوئی ج پ نی ی ج پ نی زب ن ک خواندہ نہیں
ٹرابالت‘ ممکنٹی گڑبڑیشن انگریزی ال ظ نہیں ہیں‘ اردو کی حرف ک ری ک ثمرہ ہیں۔ اس می ب طور واحد‘ اس می ں ب طور جمع‘ عربی نہیں ہیں‘ یہ اردو کی اپنی سحرک ری ہ ۔ ج وس‘ اپن عربی ت ظ ک س تھ رواج میں ہ ‘ لیکن اصل م نویت کھو بیٹھ ہ ‘ اس لی اس عربی ل ظ نہیں کہ ج سکت ۔ ت بع دار ع رواج میں ہ ‘ اور اس غ ط سمجھ ج ت ہ ‘ ح الں کہ یہ دار ک حوالہ س مغ لطہ ہ ۔ دار‘ داری س ہ ۔
36
ایک طرح س یہ مترادف ہیں۔ اس مرک میں‘ ل ط ت بع ک استم ل کرن واال عربی ک خواندہ نہیں۔ سی ٹی ب طور ت ظ انگریزی نہیں۔ سیٹی ں ب طور جمع اور ت ظ انگریزی نہیں ہیں۔ ل ظ دفتر م نویت کھو بیٹھ ہ ‘ اس لی اس ترکی ی ف رسی قرار نہیں دی ج سکت اور ن ہی اس ک است م ل کنندہ ترک ی ف رس ک کہ ج سکت ہ ۔ پ ولینی‘ پ وا ل نی مست مل ہو گی ہ ‘ اور کوئی نہیں ج نت یہ چینی اس اور شخص ک ن ہ ۔ ہزاروں بدیسی ال ظ‘ مخت ف حوالوں س ‘ اردو ک است م ل میں ہیں‘ انہیں است م ل کرن والوں کو‘ مت قہ دیس کی زب ن ک خواندہ‘ قرار نہیں دی ج سکت ۔ کسی بھی زب ن کی‘ کوئی ایک سکل ک ج نو ہی‘ اس زب ن ک خواندہ کہال سکت ۔ اردو کی کوئی م رد اواز‘ الپ پران ہو کہ مہ پران ی عالمتی اواز‘ دوہری اواز نہیں رکھتی۔ دوہری اواز‘ کسی بدیسی ک لی ‘ پریش ن کن ہوتی ہ ۔ مثال ایس اور سی کی دوہری اوازیں‘ پریش نی ک سب بنتی ہیں۔ put' but
37
میں یو کی دو اوازیں ہیں۔ سیٹی city کیٹ۔ cat سی ک ف اور سین کی اواز دے رہ ہ سروس sercice م یشی malysia ایس‘ زیڈ کی اواز بھی دیت ہ ایس سین‘ اور ذ ی ز اواز بھی دے رہ ہ ۔ دوہری اواز‘ اہل زب ن ک لی کوئی مس ہ ہو‘ ی نہ ہو‘ دیگر والئتوں ک لوگوں ک لی مس ہ ضرور ہ یہ ہی صورت ح ل مرک اوازوں کی ہ ‘ مثال ت ظ ہ
sichuaishan
لکھت
situationہیں۔
کسی بدیسی ک اس سی ٹیوٹی اون ت ظ کرن کس طرح غ ط ہو گ ۔ مست مل اور غیر مست مل س تو اہل زب ن ہی اگ ہ ہوت ہ ۔ جم ہ م روض ت ک مقصد یہ ہ کہ اردو اپن لس نی نظ ک حوالہ س خو ترین ہ ۔ است م ل کنندگ ن کی ت داد ک حوالہ
38
س ‘ چینی زب ن ک قری ترین ہ ۔ موجودہ دور کی‘ بہترین زب ن کو بولت وقت‘ احس س برتری ن سہی احس س کہتری محسوس کرت بھی اچھ نہیں لگت ۔ اتنی بڑی‘ اور بہترین زب ن کو‘ دنی میں بہترین مق ‘ اس لی نہیں مل سک ‘ کہ اس دونمبر قی دت دستی ہوتی رہی ہ ۔ اگر اس ‘ ایک نمبر قی دت میسر ا گئی ہوتی‘ تو اس کی ابالغی حیثیت‘ مزید بہر ہوتی۔ اس میں جتن بھی ک ہوا ہ ‘ اردو س محبت کرن والوں کی‘ شخصی ک وشوں ک نتیجہ ہ ۔ ک ش! کوئی اس م م کو سنجدگی س ل ۔ اہل اقتدار تو کسی درخواست ک جوا تک نہیں دیت ‘ اور یہ عدلیہ ک م م ہ ہی نہیں۔ اہل دانش خطوں ک مب حث میں الجھ ہوئ ہیں۔ انگریز ن تو انس نی تقسی ک لی ‘ اس زب ن کو دو خطوں میں تقسی کی تھ ۔ رومن ذاتی غرض ک لی رائج کی تھ ‘ لیکن اج یہ خط برصغیر ک انس نوں کی قربت کی ‘ ادھی انس نی برادری کو قری کر گی ہ ‘ گوی اس خط ک حوالہ س ت دادی ف ئدہ ہوا ہ ۔ اہل اقتدار کچھ نہیں کریں گ ‘ اور ن ہی‘ یہ ان کی ضرورت ہ ‘ ہ ں اہل دانش‘ م م کو سنجیدہ لیں‘ اور تین خطوں ک مب حث ک دائرہ س ب ہر نک یں۔
39
اردو ہ ئیکو ایک مختصر ج ئزہ ہ ئیکو میں بنی دی چیز اس ک نظریہ تخ ی ہ جبکہ ہیئت ث نوی :م م ہ ٹھہرت ہ ۔ نظریہ تخ ی میں تین ب تیں آتی ہیں ۔ کسی چیز خصوص فطری اور قدرتی عن صر پر پہ ی نظر پڑن س پیدا ہون واال انس نی ت ثر۔ ۔ اس ت ثر کو اسی طرح ک غذ ق ک ۔ پیدا ہون وال ممنوعہ سمجھن ۔
حوال
کر دین ۔
ت ثر میں کی قس کی آلودگی کو شجر
ہم رے ہ ں اردو میں جن پروفیسر محمد امین (پی ایچ ڈی) ن اس ج پ نی صنف سخن کو مت رف کرای ۔ اس صنف ش ر ک :تین مصرع قرار پ ئ ۔ اس ذیل میں چند مث لیں مالحظہ ہوں یہ س ر ہ
قی ہ
یہ مس فت کہ ط زندگی کی ہ )محمد امین(
کی ہ ہوئی نہ کبھی
رتجگوں ک س ر
40
صبر لکھ گی لہو س
ترے
تشنگی سو رہی تھی خیموں میں س تھ اس ک
فرات بہت تھ
)اختر شم ر( مجھ کو اتنی سی روشنی دے دے دل ک اپن
کمرے میں بیٹھ کر پل بھر ح الت زندگی پڑھ سکوں
)حیدر گردیزی( ب د ازاں اس ک اوازن پر مب حث ک س س ہ چل نکال۔ اس میں ارک ن - -کی پ بندی الز ٹھہری۔ م یں مقصود حسنی ک نثری ہ ئیکو ک مجموعہ سپن اگ پہر ک ش ئع ہو گی ۔ یقین یہ بہت بڑا ب غی نہ اقدا تھ ۔ خی ل تھ کہ یہ مجموعہ اچھی خ صی ل دے ک شک ر ہو گ ۔ خدش ت ک برعکس اس پذیرائی ح صل ہوئی۔ اس ک مخت ف زب نوں میں تراج ہوئ ۔ نثری ہ ئیکو ک پیش کرن ک مقصد پہ ت ثر کو برقرار رکھن تھ ۔ نثری کال میں آہنگ کو بنی دی حثیت ح صل
41
ہوتی ہ ۔ آہنگ درحقیت توازن ک ن ہ ۔ بطور نمونہ کچھ :ہ ئیکو مالحظہ فرم ئیں ک ال کوا ک لی راتوں میں مہم ن ہوااج لوں ک آؤ زہد و تق تق ید عصر میں پ میال ک
ن کر دیں
جیون ک
پہر
اگ سون
پچھ
پہر ک
سپن
نہیں دیت
اکثر
پروفیسر ص بر آف قی (پی ایچ ڈی) ک کہن تھ کہ ہ ئیکو نثری نہیں ہیں۔ ان ک ہر مصرع میں وزن موجود ہ ۔ اور تینوں مصرعوں ک اوازن الگ الگ ہیں۔
42
ب ت ذرا آگ بڑی تو پہی اور تیسرے مصرع کو ہ ق فیہ :قرار دے دی گی ۔ اس ضمن میں یہ ن تیہ ہ ئیکو مالحظہ ہو ن اد س
ل
س رے اج
پھی
ہیں
اس محمد س اصل م م ہ یہ ہ کہ مہ جراپن دیس کی سم جی م شی عمرانی اورن سی تی روای ت س تھ الت ہ لیکن مہ جر والیت میں یہ س نہیں چ ت اس مہ جر والیت ک اطوار اور اصول اپن ن پڑیں گ ورنہ وہ اول ت آخر مہ جر ہی رہ گ ۔ یہ ں اس ب ت کو بھی بھولن نہیں چ ہی کہ یہ اردو ہ ئیکو ک ابتدائی دور تھ ۔ انس ن کی طرح ی انس ن ک س تھ س تھ اصنف سخن میں بھی تغیرات آت رہت ہیں۔ غزل کو دیکھ اس کون ایرانی تس ی کرے گ ۔ اردو غزل میں ایرانی مزاج ک ایک حوالہ بھی تالش نہیں کی ج سکت ۔ ہ ئیکو آج پردیسی نہیں۔ اس ک رنگ ڈھنگ ج پ نی نہیں رہ ۔ یہ اردو مزاج س ک ی طور پر ہ آہنگ ہ ۔ اس کی روح میں اردو مزاج رچ بس گی ہ لہذا ا اس اردو صنف اد ہی کہ ج ن
43
من س لگت ہ ۔ ہ ں یہ ت ریخی حقیقت رہ گی کہ ہ ئیکو ج پ ن س درامد ہوئی ہ اور اس ک موڈھی پروفیسر محمد امین (پی ایچ ڈی) ہ ۔ زندگی اور اس ک مت ق ت کو ہر ح ل میں چ ت رہن ہ میرے ی کسی اور ک کہن ی کوشش س یہ رک نہیں سکتی۔ چند ج پ نی ہ ئیکوز درج کر رہ ہوں اوپر درج کئ گئ اردو ہ ئیکوز س موازنہ کر لیں دونوں ک مزاج میں زمین آسم ن :ک فر نظر آئ گ برف جو ہ دونوں ن
دیکھی تھی
کی اس س ل بھی گرے گی ب شو تنہ ئی بھی مسرت ہ ش خزاں
44
ہوس بوس ن کتنی حسین ہ دروزے ک
سوراخ س
کہکش ں کوب شی اس برس ت گھر ک رستہ سیالبی ہ اور مینڈک وہ ں تیر رہ
ہیں
م س ؤک شی کی زرد پھولوں کی خوشبو مترج ڈاکٹر محمد امین وکٹری بک ( )بینک الہور آج کی اردو ہ ئیکو اردو غزل ک مزاج س بہت قری ہو کر بھی اپنی الگ س پہچ ن اور رنگ ڈھنگ رکھتی ہ ۔ ہ ئیکو ن خوش دلی س اردو مزاج اپن ی ہ ۔ اپن اس سھ ؤ ک
45
سب آت وقتوں میں اردو ہ ئیکواپن ج ئز مق ح صل کر ل اور اس وافر ت داد میں ش عر اور ق ری میسر آ ج ئیں گ ۔ ادبی تحقی وتنقید‘ ج م تی اطوار اور کرن
ک
گی
ک
ہم ری ج م ت ن اردو ش ر ونثر ک حوالہ س ک فی ک کی ہ ۔ اسی طرح پ کست ن ک عالوہ دیگر مم لک کی ج م ت ک ش بہ ہ اردو ن تدریس اردو ک س تھ س تھ تحقی و تنقید ک میدانوں میں اپن اپن حوالہ س تس ی بخش ک کی ہ ۔ ان کی جم ہ مس عی کی تحسین الز ٹھہرتی ہ ۔ م م ک اہ پہ و یہ ہ کہ ہون واال ک تس ی بخش ی ک فی ہ ؟ دوسرا قدم ء ہی پر ک ہوت رہن چ ہی ی عصری ش ر واد پر غیر م ی ری کی مہر ثبت کرک اس نظرانداز ہوت رہن چ ہی ؟ جتن ک ہوا ہ
لگ
مت قہ کی زب ن س
بندھ آگہی ک
م ہی ک
تحت ک ہوا ہ ۔
بغیر ک ہوا ہ ۔
46
ک ڈگری کی حصولی س مشروط ہون ک سب بہترین نہیں کہال سکت ۔ ہ ں اپن شو ی ک کرن کی ع دت ک تحت ہون واال ک بڑا ہی بہتر ہ ۔ قدم ء س محبت اور اولیت اپنی جگہ‘ جدید اور ح ضر کو نظرانداز کرن اردو رب ن ک س تھ سراسر زی دتی ہ ۔ کہ ج ت ہ کہ وہ اہل زب ن تھ ۔ میں کہت ہوں‘ ہر وہ جو زب ن ک است م ل کرت ہ ‘ اہل زب ن ہ ۔ م ی ری و غیر م ی ری ک سوال ت اٹھت ہ ‘ ج کہ م ہی دین
س
ق صر ہو۔
کہ کوئی فکر مہی نہ کر رہ ہو۔ کوئی زب ن مہی نہ کر رہ ہو۔ م مالت اور رویوں کی عک سی نہ کر رہ ہو۔ ج کہ گی میں یہ س میسر ہو تو غیر م ی ری کی مہر ثبت کرن ‘ زی دتی ک مترادف ہ ۔ میں یہ ں دو تین جم مچھ ی میں ن اس ن
درج کر رہ ہوں ان کو ایک نظر دئکھیں
پکڑ رکھی ہ ۔
آج ایس پالس ڈاال کہ ہر دیکھت ‘ دیکھت رہ گی ۔
47
غ ط صحیح کو الگ رکھو‘ اس کی ادا ک ئی ں تو دیکھو۔ کت
پر گرفت مضبوط رکھو گ
تو ہی‘ پیچ ڈھی
کر پ ؤ گ ۔
کوے پر ضر لگ ؤ‘ اگال پچھال اگل دے گ ۔ وہ گھر والوں کو پھٹی لگ ج ت ہ ‘ میں اور ت کس کھ ت آت ہیں۔
میں
ان جم وں میں کی خرابی ہ ۔ ہر جم ہ اپنی زب ن رکھت ہ ۔ ہر جم میں کوئی ن کوئی خی ل موجود ہ ۔ نحوی کجی موجود نہیں‘ تو پھر ان پر کیوں ب ت نہیں ہو سکتی۔ تحقی اور تنقید کی ہ ؟ ت ہمی لس نی اور عم ی صوت ح ل پر ب ت کرن تنقید ہ ‘ ج کہ پہ س موجود س آگ بڑھ کر‘ کچھ نی اور الگ س کی تالش ک ن تحقی ہ ۔ یہ جم ا س مت ہوں ی ان ک ت پہ س ہو‘ اس س کی فر پزت ہ ۔ ضرورت اس امر کی ہ ‘ ان جم وں کی زب ن سمجھی ج ئ ۔ اس زب ن میں ب تیں کی کی گئی ہیں‘ ان کی ت ہی ح صل کی ج ئ ۔
48
پیش کی گی ہر جم کی ت ہی ک لی فکری ک وش کی ضرورت محسوس ہوتی ہ ۔ اس لی تحقی و تنقید ک میدان میں انہیں نظرانداز نہیں کی ج سکت ۔ کہی گئی ب توں پر مخت ف حوالوں‘ زاویوں‘ پیم نوں‘ نقطہ ہ ئ نظر وغیرہ ک تحت گ تگو کی ج ئ ۔ بدقسمتی س جو ہوا ی ہو رہ ہ ‘ اس س ہٹ کر ہ ۔ اس لی ‘ اس کی اور ہون وال پر بہترین کی مہر ثبت نہیں کی ج سکتی۔ ایک رویہ اور بھی بڑی شدت رکھت ہ ‘ کہ فالں موضوع پر ک ہو چک ہ ‘ لہذا اس پر ک نہیں ہو سکت ۔ یہ رویہ قط ی احمق نہ ہ ۔ جو کوئی ک کر گی ‘ نبی تو نہیں تھ جو اس ک کہ ک ب د‘ کچھ کہن ی کرن کی گنج ئش ہی نہیں۔ وہ س اول ت آخر ع انس ن تھ اور انہوں ن اپنی سوچ اور اپن دائرے میں رہت ہوئ ‘ تحقی و تنقید ک ک کی ۔ ہر م م س مت دو چ ر نہیں‘ سیکڑوں راہیں نک تی رہتی ہیں۔ اس ک لکھ میں تبدی ی ں ب ید از قی س نہیں ہیں۔ ہر دوسرے ک کرن وال کی حدود‘ الئف سیٹ اپ اور نقطءنظر الگ س
49
ہوت ہ ۔ ت ہی وتشریح وغیرہ کو محدود کرن ‘ زب ن ک زی دتی ک زمرے میں آت ہ ۔
س تھ
یہ بھی دیکھن میں آ رہ ہ ‘ کہ گ ئیڈ حضرات انٹرنیٹ س کھوجن ک مشورہ تو دیت ہیں‘ لیکن حوالہ کت ہی ک م تبر سمجھت ہیں۔ کچھ تو انٹرنیٹ ک حوال کو غیرم تبر قرار دیت ہیں۔ غ لب اس کی وجہ یہ ہ ‘ کہ وہ اس کی اف دیت س آگ ہ نہیں ہیں۔ خدا ک لی ‘ وقت کی نبض پر ہ تھ رکھیں۔ وقت آن کو ہ کہ کت سنن کی چیز رہ ج ئ گی۔ اس ذیل میں صرف تئن وی س ئٹس ک حوالہ دوں گ ۔ اردو انجمن‘ اردو نیٹ ج پ ن اور ہم ری وی پر بڑی وارئٹی م تی ہ ۔ کم ل ک مواد بھی دستی ہ ۔ ج م ت میں آج دھڑا دھڑ ای فل کی ڈگری ں چھ پی ج رہی ہیں۔ تحقی وتنقید کو سنجیدہ ک سمجھ ج ئ ۔ قدم ء ک س تھ عصری مواد پر بھی نظر رکھی ج ئ ۔ ضرورت اس امر کی ہ ‘ کہ پہ کہن وال کی زب ن کی ت ہی تک رس ئی کی ج ئ ۔ اس ک ب د‘ ت ہیمی م مالت ط کی ج ئیں۔ جو ہو چک ‘ اس پر نظر ث نی کی ضرورت کو پس پشت نہ ڈاال ج ئ ۔ قدم ء کو حوالہ میں رکھ ج ئ ۔ م ضی پی را سہی‘ لیکن آج کو سمجھن بھی ضروری ہ ۔
50
اپن بندہ ہ ‘ ن بھی ڈبوی ہ ۔ اس س ن الئ اور ن اہل م تبر ٹھہرت ہیں۔ ایک طرف یہ ن اہل دو نمبر قس کی تحقی کروات ہیں‘ تو دوسری طرف اہل اور ذمہ دار کھڈے الئین لگ ج ت ہیں۔ اس طرح‘ ج م تی سطع پر حقیقی ک نہیں ہو پ ت ۔ ڈنگ ٹ پ ؤ قس ک ک الم ریوں میں سج ن ک لی ہوت ہ ۔ ح الں کہ ہر تحقیقی ک ک لی ‘ سرک ری سطع پر ادارہ ق ئ ہو‘ جو ان تحقیقی مق لوں کی اش عت ک اہتم کرئ ۔ اس س دو ف ئدے ہوں گ کہ اس تحیقی ک س ‘ ہر کوئی است دہ کر سک گ ۔ دوسرا کی اور کیس ہوا ہ ‘ کی حقیت بھی کھل ج ئ گی۔ میں بڑی دی نت داری س عرض کر رہ ہوں بوڑھوں کو دو نمبر پر نہ رکھ ج ئ ان ک حی تی تی تجربہ س ف ئدہ اٹھ ی ج ئ ۔ یہ م ن ک نہیں‘ بخدا ن ی ہیں۔ تبس ک شمیری‘ س دت س ید‘ نجی جم ل‘ محمد امین‘ مظ ر عب س‘ اختر شم ر وغیرہ س لوگ کہ ں م یں گ ۔ کسی بھی پران سکل مین کو صرف نظر کرن آج ک س تھ ہی نہیں آت کل ک س تھ بھی زی دتی ہ ۔ یہ اولڈ بوائز م ضی ک ہی نہیں گزرت آج ک بھی انمول سرم یہ ہیں۔
51
کوئی تحریر کسی ن کسی سطع پر طرحدار ہوتی ہ ۔ اس طرحداری میں م وف م ہی کی دری فت‘ اصل کرن ک ک ہوت ہ ۔ اس طرحداری کی دری فت ک لی ‘ ہر کسی ک پ س اپن میٹر ہوت ہ ۔ میٹر ک حدود ہوت ہیں۔ م ہی میٹر س ب ہر کی چیز ہیں۔ لمحہءتخ ک موڈ کی دری فت آس ن ک نہیں۔ وقت گزرن ک س تھ‘ تخ ی ک ر بھی لمحہءتخ ی ک موڈ ک مط ب ت ہی کرن س ق صر وع جز ہوت ہ ۔ میر ص ح ک یہ ش ر مالحظہ ہو غی ر ن ایک کت
ہ کو ذبح کی ہ ن
کرک
ط قت ہ
ن
ی را ہ
دلیری صید حر کو پھ ڑا ہ
اس ش ر کی‘ صد ہ ت ہی سنن کو م یں گی۔ کیوں‘ لمحہءتخ ی کی راہ میں دو صدی ک ف ص ہ ح ئل ہو چک ہ ۔ میرے خی ل میں صید حر س مراد ٹیپو‘ غیر س مراد انگریز‘ ج کہ کت میر ج ر ہو سکت ہ ۔ غیر اور کت س مراد انگریز ہو سکت ہ ۔ میرا یہ خی ل‘ محض خی ل ہو سکت ہ ۔ حتمی ہون کی مہر‘ اس پر ثبت نہیں کی ج سکتی۔ ا یہ الئنیں مالحظہ فرم ئیں سورج کو روک لو
52
شہر عش کو ج ن
واال
سر سالمت نہیں رہ س ت رکھتی ہیں۔یہ الئینیں کل پرسوں‘ ی نی ب لکل ع اور س دہ سی ہیں‘ لیکن طرحداری ک حوالہ س ‘ ج یبی س مم ثل ہیں۔ ان کی ت ہی اتنی آس ن نہیں۔ ان کی ت ہی ک حوالہ س ‘ س دت س ید تبس ک شمیری وغیرہ جیس لوگوں ک وجود‘ ن مت س ک نہیں۔ لہذا آج کی ت ہی ‘ آج ک حوالہ س ہی ک رگر ث بت ہو سکتی ہ ۔ آج ک اد پر تحقیقی ڈگری سطع پر ک کران میں‘ اگر کوئی تو دی ج سکتی ہیں۔ assignmentsامر م نع ہ ‘ تو اس پر گزرا کس خوشی ی کر میں تھ ‘ ی کس قس ک نظری ت ی رویوں ک ح مل تھ ‘ یقین تجرب ک درجہ رکھت ہ ‘ لیکن جس عہد میں ہ س نس ل رہ ہیں‘ ک ج نن بھی تو ضروری ہ ۔ آج کی زب ن اور آج ک م مالت کی بہتر ت ہی ‘ آج ہی ممکن ہ ۔ آت کل اس اپن پیم ن پر رکھ گ ۔ آج ک م مالت کل ک لی پچیدگی بن ج ئیں۔ اس ذیل میں‘ میر ص ح ک مندرج ش ر کو‘ بطور مث ل س من رکھ ج سکت ہ ۔ آج کی ت ہی کل والوں ک لی ‘ آس نی ں پیدا کرن ک مترادف ہ ۔
53
ابھی ابھی ایک پنج بی ن ت سنی ہ ۔ اہ مصرع یہ ہ لبھ ک
ل
آواں کیتھوں سوہن تیرے ن ل دا
ش عر ک جذبہءمحبت اپنی جگہ‘ لیکن سوال یہ ہ ‘ کہ لبھن دی ضرورت ہی کی ہ ۔ کی آپ کی ذات گرامی ہم رے لی ک فی نہیں ہ ۔ گوی ہ ‘ کسی شریک کی خواہش رکھت ہیں۔ کی یہ عزت کی ب ت ہ ‘ ی اس س توہین ک کوئی پہ و نک ت ہ ۔ اس مث ل ک حوالہ س ‘ یہ امر الز ٹھہرت ہ ‘ کہ آج ک اد پر آج ک نہ کرن ‘ بہت بڑی غ طی ہوگی۔ من ی اور مثبت چیزوں کو‘ آج ہی‘ بہتر طور پر دری فت کی ج سکت ہ ۔ خوش قسمتی س ‘ آج اور گزرے کل س ‘ مت کچھ ن ی دانشور دستی ہیں‘ اور وہ طرحداری کی گھتیوں کو س جھ ن میں م ون ث بت ہو سکت ہیں۔
54
مکر بندہ حسنی ص ح :سال مسنون ج آپ ن یہ انش ئیہ یہ ں لگ ی تھ تو میرا ارادہ تھ کہ اس پر اظہ ر خی ل کروں گ ۔ لیکن زندگی کی تگ و دو میں بھول گی ۔ خدا بھال کرے فیصل ص ح ک کہ آج انہوں ن اپن خط ک توسط س مجھ کو اپنی کوت ہی س آگ ہ کی ۔ آپ ک انش ئی اور دوسرے مض میں پر مغز اور ع پرور ہوت ہیں۔ میں ان کوہمیشہ پڑھت ہوں اور حس است داد و توفی لکھن کی کوشش بھی کرت ہوں۔ آج کل لوگوں کو غزل ن ایس م ر رکھ ہ کہ ان کو اور کچھ دکھ ئی ہی نہیں دیت ۔ م و نہیں انہیں اس ک احس س کیوں نہیں ہوت کہ کوئی زب ن بھی صرف ایک صنف سخن ک بوت پر فالح نہیں پ سکتی۔ اس سہل انگ ری ک عالج بھی کوئی نہیں ہ ہم رے یہ ں ت یمی اداروں ک جو ح ل ہ اس س آپ بخوبی واقف ہیں۔ میں ع ی گڑھ یونیورسٹی ک پڑھ ہوا ہوں اور پھر وہیں دس س ل پڑھ بھی چک ہوں۔ ا وہ ں ج ت ہوں تو پہ ک مق ب ہ میں ہر چیز زوال پذیر دیکھت ہوں۔ نہ وہ است د ہیں،نہ وہ ش گرد اور نہ وہ م ی ر۔ بس گ ڑی چل رہی ہ ۔ اداروں ک عالوہ ہم رے است دوں ک عجی ح ل ہ ۔ میں ایک ص ح س
55
واقف ہوں جنہوں ن اعتراف کی ہ کہ وہ لڑکوں کو م وضہ پر پی ایچ ڈی ک مق ل لکھ کر دیت ہیں۔ میں ن ج ان س کہ کہ یہ ب ت تو ب لکل غ ط ہ ۔ آپ ان کو لکھن ک گر سکھ ئیں تو یہ بہتر ہوگ تو مجھ س خ ہو گئ اور آج تک خ ہیں۔ آپ س استدع ہ کہ اسی طرح لکھت اور ہمت عط فرم ئ ۔
رہیں۔ هللا آپ کو ط قت
سرور ع ل راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8472.0
56