ادبی ج ئزے
مقصود حسنی
ابوزر برقی کت خ نہ م رچ
اف
کرشن چندر کی سوچ ک
-
رفی احمد نقش :افس نوی کردار' مث لی ادی -ایک ج ئزہ - خوش بو میں نہ ت
رنگ ......ایک ج ئزہ -
حضرت س ئیں سچل سر مست ک تن ظر میں مط ل ہ
پنج بی کال ک اردو ک
ب ب فرید کی ش ری زب ن ک ' اردو ک مط ل ہ
-
تن ظر میں لس نی تی -
اردو اور دیگر زب نوں ک لس نی تی اشتراک - اردو اور س دی ب وچست ن ک اشتراک
ب وچی کال ک لس نی تی
اردو ک تن ظر میں حضرت بوع ی ق ندر ک لس نی تی مط ل ہ
-
ف رسی کال ک -
حضرت خواجہ م ین الدین چشتی کی ف رسی ش عری اور اردو زب ن- حضرت امیر خسرو ک ایک گیت اور جدید گ ئیکی- ایک قدی ی د گ ر ب رہ ام س ختی ت اور اس ک
-
حدود ایک ج ئزہ -
ب راں م ہ غال حضور ش ہ - شجرہ ق دریہ ۔۔۔۔۔ ایک ج ئزہ -
کرشن چندر کی سوچ ک
اف
کرشن چندر بیسویں صدی ک بڑا قد آور افس نہ نگ ر ہ ۔ شخصیت کی طرح اس کی ادبی خدم ت بھی ق بل تحسین ہیں۔ اس ن زندگی کی ت خ اور کٹھور حقیقتوں کو قرط س فن پر رکھت خو صورت اور مط بقتی زب ن ک انتخ کی ہ ۔ جو چیز جتن اور جس قدر قری ہو گی وہ اتنی ہی کشش آور ہو گی۔ زندگی س انتہ ئی قری رہن ک ب عث کرشن چندر کو ہر طبقہءفکر ک لوگوں س م ن ک موقع مال۔ یہ ہی وجہ ہ کہ اس ن اپن افس نوں میں ہر طبقہ ک لوگوں کو جگہ دی ہ اور ان ہی س داد وتحسین وصول کی ہ ۔ اس ن ن زک اور حس س آبگینوں کو بڑی مہ رت اور س یقہ س چھیڑا ہ ۔ اس ک کرداروں میں ق ری کو اپنی شخصیت کی پررچھ ئی نظر آتی ہ ۔ اتنی اوریجنل فوٹوگرافی اس ل ظوں ک مصور بن دیتی ہ ۔ کرشن چندر انس نی ن سی ت س خو خو آگ ہ ہ ۔ وہ دل کی دھڑکنوں تک کو گنن کی مہ رت رکھت ہ ۔ بدلت ح الت اور بدلتی ذہنیت ک مط ل ہ کرن پر مہ رت رکھت ہ ۔ وہ م مولی اورغیرمحسوس تبدی ی کو بھی نظروں س اوجھل ہون نہیں دیت ۔ اس ک مش ہدے کی خوردبین بڑی ک رکش ہ ۔ یہ ہی سچ ' کھرے اور بڑے فن ک ر کی پہچ ن ہوتی ہ ۔ وہ بدلت ح الت بدلتی قدروں اور بدلت رویوں کی ج نچ کر لیت ہ ۔ ایسی
گ
صورت میں جو کچھ بھی ق اور برش کی گرفت میں آئ سچ اور ہو بو ہو گ ۔ م م کو ج نن ک لی قی فیہ ی م روضہ ہی ک فی نہیں ہوت ۔ اس ک لی م م کی جڑ کی مٹی تک ج ن پڑت ہ ۔ اندازے اور قی ف مخمصوں ک دروزے کھولت ہیں۔ انہیں کسی بھی صورت میں سچ ئی اور حقیقت ک درجہ نہیں دی ج سکت ۔ کرشن چندر ک کردار قی ف ی اندازے س تشکیل نہیں پ ئ ۔ وہ گ ی ب زار اور گھروں میں چ ت پھرت نظر آت ہیں۔ اس ک ہ ں ہر طبق ک کردار دیکھن کو م ت ہیں۔ مخت ف نوعیت ک سوچ پر گرفت حیرت انگیز عمل ہ ۔ اس ک کہن ہ ۔ انس ن کی ذہنی کی یتیں سمندر ک مدوجزر کی طرح دل ک س حل پر اترتی ہیں اور عموم یہ مبہ سی تصویروں ک دوسرے ری میں یوں فن ہو ج تی ہی کہ پھر ان ک ن و نش ن بھی نہیں پ سکت ۔ ی پھر نئ نقوش اپنی تزئین امتزاج س نئی جم لی تی کی یتیں کر دی ک آغوش میں اس س حل کی ریت ک ہر ذرہ ہ کی ۔ اس س پہ بھی زندگی تھی ی یہ نغمہ اضط ری ل ہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ب ض نقوش اس قدر ن پیدار اورمبہ نہیں ہوت اور س حل حی ت پر ایسی تصویریں کھینچ دیت ہیں جو مدت تک ق ئ رہتی ہیں۔ یہ پیرہ نثر لطیف ک درج پر ف ئز ہ ۔ کرشن چندر ن اس پیرے میں لطیف ن پیدار اور مکمل کی یتوں ک بڑی خو صورتی
س ذکر کی ہ ۔ اس س یہ حقیقت کھل ج تی ہ کہ وہ لطیف کی یتوں اور جذبوں پر بھی گہری نظر رکھت ہیں۔ اگرچہ کی یتیں م دی وجود س م ورا ہوتی ہیں لیکن کرشن چندر کی نظریں ان کی ب ریک ریکھ ؤں تک چ ی ج تی ہیں اور وہ انہیں ل ظوں ک کیمرے میں مح وظ کر لیت ہ ۔ جس طرح زندگی دکھ سکھ محبت اور محبت ک آمیزہ ہ اسی طرح کرشن چندر ک افس ن زندگی ک مخت ف رنگوں ک گل دستہ ہیں۔ اس گل دست میں ک نٹ بھی ہیں۔ اس آمیزے س ہر رنگ الگ کرن آس ن نہیں۔ س دھو ی حکی کی س وف میں کی کچھ ہ ج نن آس ن ک نہیں۔ ب لکل اسی طرح زندگی ک آمیزے س ان ح لتوں کو الگ کرن آس ن ک نہیں۔ کرشن چندر کو یہ کم ل ح صل ہ کہ وہ انہیں الگ الگ کرک اپن افس نوں میں کم ل مہ رت س پیش کرت ہ ۔ 1973
رفی احمد نقش :افس نوی کردار' مث لی ادی -ایک ج ئزہ ب دش ہ سیٹھ اور ان ک جدی پشتی کنقری ' ط شدہ بڑی مخ و ہوتی ہ ۔ اسی طرح ان ک بچ خالئی مخ و ہوت ہیں۔ ضرورت' ح الت ی ح دث تی کنکبوتی بھی ت ریخ و اد میں بڑے ٹھہرت ہیں۔ گوی ان ک بڑا ہون پہ س ط شدہ ہ ۔ کسی بھی شدہ پر کال کی گنج ئش نہیں ہوتی' کیوں کہ ان کی حیثیت پہ س سمجھی سمجھ ئی ہوتی ہ ۔ چوری خور مورکھ بھی ان ک ن وہ کچھ لکھ ج ت ہ ' جس ک انہوں ن خوا تک نہیں دیکھ ہوت ی اس نوع ک خوا سوچن کی بھی گست خی نہیں کی ہوتی۔ اگر اچھ ئی کی سوچ' ان ک قری س بھی گزر ج ئ ' تو جدی پشتی بڑوں کی صف س ہی نک ل ب ہر کی ج ئیں۔ ی یوں کہہ لیں' اچھ ئی ان ک لی ریورس ک دروازے کھول سکتی ہ ۔ ن ن جدی پشتی بڑے' ضروری نہیں' بڑے شہروں مح وں ی بنگ وں میں جن لیں۔ وہ اپنی کوشش' زہ نت' سچی لگن اور جہد مس سل ک بل پر' بڑے قرار پ ت ہیں۔ انہیں زندگی ک ہر موڑ پر' تندی ب د مخ لف س نبردآزم ہون پڑت ہ ۔ ان کی ٹ نگیں کھنچن وال ' اطراف میں موجود رہت ہیں۔ اس کھنچو کھنچی میں' ان ک قد بڑھت ہی چال ج ت ہ ۔ هللا ان کی محنت اور خ وص نیتی کو' برکت عط فرم ت ہ ۔ وہ کسی سرک ری' سیٹھی ی ش ہی
گم شت ک ' ن خواندہ اعزاز و اکرا ک محت ج نہیں رہت ۔ اصل حقیقت یہ بھی ہ ' کہ زمین ک کسی وڈیرے کی عط ئی برکی' ان کی فکری اپروچ ک لی ' س ق تل س ک نہیں ہوتی۔ سرک ری برکی ن ' فردوسی کو عوامی نم ئندہ نہ رہن دی ۔ اس ک کہ کو' اس عہد کی ش ہی ج ہ و حش ک گواہ قرار دی ج سکت ہ ۔ اس عوا ک دکھ سکھ ک شہ دتی قرار دین ' اس کی عظمت پر ک لک م ن ک مترادف ہو گ ۔ رفی احمد نقش ک شم ر ان لوگوں میں ہوت ہ ' جو جھونپڑوں س اٹھ کر بھوک و پی س ک اژدھوں س ' نبردآزم ہوت ہوئ ' محنت اور مشقت کی پرخ ر وادیوں س گزرت ' شن خت ک ج وہ کدوں میں اپنی اق مت ک س م ن کرت ہیں۔ محل من رے' آج کی ش ن ہوت ہیں اور کل ک کھنڈرات۔ کت ب ن صرف وہ ں بسیرا کرت ہیں' بل کہ وہ ان کی غالظت گ ہ بھی ٹھہرت ہیں۔ آت وقتوں میں ان ک لی مرک ۔۔۔۔۔ سن ہ ۔۔۔۔۔۔ است م ل میں آت ہ ۔ ان کی شخصی پہچ ن خت ہو ج تی ہ ۔ رفی احمد نقش ن ' جس بستی میں بسیرا کی وہ ں کی شن خت' گ رے چون س بنی عم رتیں نہیں ہیں بل کہ اس عہد' اس عہد ک لوگوں اور ان ک م مالت س مت شہ دتیں ہوتی ہیں۔ ل ظوں س ت میر ہون وال یہ پیکر' حرفکر کی شن خت ہوت ہیں۔ ان ک س من ت ج محل اور نور محل سی خون خور عم رتیں' شرمندگی کی عالمت بنی ہوتی ہیں۔
اس ذیل میں رفی احمد نقش ک یہ ش ر مالحظہ ہو: بہ ر میں جو گرائ کھدے ہوئ
تھ
درخت ا ک کئی ن س تھ س تھ ان پر
درخت چھ ؤں آکسیجن اور ہری لی فراہ کرت ہیں۔ یہ ح دث تی طور گرے نہیں' بل کہ گرائ گئ ہیں۔ ل ظ درخت ک عالمتی است م ل' بڑی گری ت ہی ک تق ض کرتی ہ ۔ ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش' ک اردو ک ب دار مغز اہل ق میں شم ر ہوت ہ ۔ س س بڑی ب ت یہ کہ وہ ش ہ ی ش ہ ک کنکبوتیوں س ' دور ک شخص ہیں۔ وہ ک اور ک پر یقین رکھن والوں میں س ہیں۔ میری اس ب ت ثبوت کت ۔۔۔۔۔۔ رفی احمد نقش :افس نوی کردار' مث لی کردار۔۔۔۔۔۔ ہ اس کت کو دیکھت اور پڑھت ہوئ ' اندازہ ہوت ہ ' کہ بندے ن ک کی ہ اور ج ن م ری ہ ۔ انہوں ن ' کت کو بڑے س یق اور ہنرمندی س مخت ف حصوں میں تقسی کی ہ ۔ کت ک آغ ز ن ت و سال س کی گی ہ ۔ یہ دونوں رفی احمد نقش ک ق ک نتیجہ ہیں۔ عقیدت احتر اور آق کری س محبت' اپنی جگہ لس نی تی اعتب ر س بھی' یہ دونوں ق پ رے کچھ ک نہیں ہیں۔ نمونہ ک فقط ایک ش ر مالحظہ ہو۔ اس ایک ش رس '
اندازہ ہو ج ت ہ تھ ۔ اسی کی ذات ہ
کہ وہ زب ن پر کس سطع کی دسترس رکھت ہر طرح س
کہ وہ مح ل نشیں بھی ہ
تق ید ک
ق بل
وہی خ وت گزیں بھی ہ
تکرار حرفی و تکرار ل ظی ک س تھ دو مرکب ت' مصرع ث نی میں دو ہ صوت ل ظوں ک است م ل' ج کہ صن ت تض د ک کم ل خوبی س است م ل کی گی ۔ صرف اس ایک ش ر س ' اس امر ک ب خوبی اندازہ کی ج سکت ہ ' کہ مرحو اردو زب ن اور اس کی جڑوں س کتن اور کس قدر قری تھ ۔ پہال حصہ رفی احمد نقش کی حی ت اور ی دوں س مت ہ ۔ اس میں ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش سمیت' اکتیس جید اہل ق کی تحریریں ش مل ہیں۔ انہیں پڑھ کر' رفی احمد نقش کی حی ت اور ع دات و اطوار س مت ' بہت سی م وم ت' دستی ت ہو سکتی ہیں۔ ان تحریروں کی حصولی' جمع بندی اور ترتی ک لی انہوں ن ' بالشبہ بڑی محنت اور خ وص نیتی س ک لی ہ ۔ اس حوالہ س ' ان کی تحسین نہ کرن زی دتی ک مترادف ہو گ ۔ چند اک اقتب س ب طور نمونہ مالحظہ ہوں۔ ان مختصر ٹکڑوں ک مط ل ہ س ' رفی نقش کی شخصیت ک بہت س پہ و' بالتک ف اور لگی لپٹی س ب ال س من آ ج ئیں گ ۔ رفی احمد نقش ن
پندرہ م رچ 1959کو میرپور خ ص میں جن لی ۔ ص13 : اردو زب ن و اد اور ہم ری اعال اقدار ک یہ روشن ست رہ اپنی روشنی س لوگوں ک ق و واذہ ن منور کرک 15مئی 2013 کو دائمی ابر آلودگی میں چھپ گی ۔ ص16 : اردو اد ک حوال س رفی نقش ک بیش تر ک ش عری' ترجم ' تنقیدی و تحقیقی مض مین' فنی تدوین اور ادارت س مت ہ ۔ سوانح نقش پر ایک نظر از ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش ص 16 وہ بڑے ص ف گو ب کہ منہ پھٹ آدمی تھ ۔ لگی لپٹی ہرگز نہیں رکھت تھ ۔ زم نہ س زی انہیں ہرگز نہیں آتی تھی۔ رفتید ول
نہ از دل م از ڈاکٹر یونس حسنی ص17 :
سوال :رفی نقش کی موت ک
ب د آپ کی محسوس کرت
ہیں۔
جوا :اردو ک بہت بڑا نقص ن ہوا ہ ۔ لوگوں کو اس ک احس س نہیں ہ ۔ یہ میں ج نت ہوں۔ وہ لس نی ت ک آدمی تھ ۔ مجھ ج کسی ل ظ ک ب رے میں م و کرن ہوت تو میں فون کرک پوچھت تھ کہ است د یہ ل ظ کس طرح ہ ۔ وہ بت دی کرت تھ ۔ شکیل ع دل زادہ س
گ تگو' ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش ص23 :
رات گئ اچ نک کوئی خی ل آت ی کسی کت ک سرا م ت تو ان حضرات س بالتک ف تب دلہءخی ل کرت اور کبھی ان ک لہج
میں ن گواری ک ت ثر محسوس نہیں ہوا۔ دو درویش از سید ج م ی ص29 : وہ اکثر اتوار کو ریگل اور فریئر ب ل پرانی کت بیں خریدن ک لی ج ت تھ ۔ کت بوں س انھیں جنون کی حد تک شو تھ ۔ ان کی ذاتی الئبریری میں دس ہزار س زی دہ کت بیں اور رس ل ہ ی ں۔ رفی احمد نقش ازایک من رد شخص ص35 : اپن رفی ن تم عمر' اپنی انوکھی' من رد اور یکت وسیع شخصیت کو جس ل ظ میں قید کرن پر صرف کر دی' وہ ل ظ تھ اصول۔ رفتید ول
نہ از دل م از ی قو خ ور ص38 :
رفی احمد نقش کت بوں ک تح ہ دین ک م م ہ میں بڑے فراخ دل تھ ۔ وہ اپن دوستوں کو اد میں ہر وقت ف ل دیکھن پسند کرت تھ ۔ ک غذی ہ
پیرہن از بشیر عنوان ص55 :
رفی فل کمٹ منٹ ک آدمی تھ ۔ ایک اچھ ط ل ع اور ایک اچھ است د' وہ ن صرف اپنی تدریسی ذمہ داری ں بڑی تن دہی س نبھ ت ب کہ است دوں کی فالح ک لی ک کرن والی تنظیموں س بھرپور ت ون کرت ۔
رفیقوں ک
رفی ' رفی احمد نقش از کرن سنکھ ص61 :
میں ن اپنی س ری زندگی میں ص ف گوئی میں رفی ک کوئی ہ سر نہیں دیکھ ۔ برجستگی اس ک وسیع مط ل کی مرہون منت تھی' ج کہ ح گوئی اس ک سچ اور صرف سچ پر مکمل ایم ن ک ثبوت تھی۔ رفی احمد نقش کی ص ف گوئی اور برجستگی از ڈاکٹر نصیر احمد ن صر ص63 : رفی کی زندگی میں جتنی بھی عورتیں آئیں وہ ی تو خوش فہ تھیں ی غ ط فہمی ک شک ر ہوئیں۔ رفی ن اگر کسی س اچھ برت ؤ کی تو غ ط م نی اخذ کر لین یقین ب وقوفی تھی اور ہ ۔ جس طرح میری کوئی بھی ب ت رفی س پوشیدہ نہ تھی' اسی طرح انہوں ن ہر چھوٹی بڑی ب ت س ب خبر رکھ ۔ یہ رفی کی عظمت تھی کہ انھوں ن کبھی میری بڑی س بڑی بھول پر بھی مجھ ط نہ نہ دی ' نہ خود س دور رکھ ۔ آفرین ہ اس شخص پر' بہت بڑے حوص واال تھ ۔ ہر چند کہیں کہ ہ ۔۔۔۔۔۔۔ از زکیہ س ط نہ ص73 : مس سل مط ل ہ' ع کی پی س' دوسروں کو ع ب نٹن .اصول پسندی اور اجتم عی سم جی خدمت جیسی خوبیوں ن رفی احمد نقش کو ع و اد ک حقیقی است د بن دی تھ ۔ میرا دوست رفی احمد نقش از احمد س ید ق ئ خ نی ص:
وہ ب لوث' پرخ وص اور ہ درد انس ن تھ ۔ وہ حقیقی طور پر مولوی عبدالح ک ج نشین نہیں تو اس ک رواں ک ایک فرد ضرور تھ ۔ کچھ ی دیں از ڈاکٹر ممت ز عمر ص81 : ب یک بورڈ پر روزانہ بہت خو صورت' اش ر لکھ کرت تھ ۔ اس کی لکھ ئی بھی بہت خو صورت تھی۔ وہ اکثر میرپور خ ص س حیدرآب د آت تھ اور س رے رست کچھ ن کچھ پڑھت ہوا ہی آت تھ ۔ کت س اس کی محبت ک اندازہ مجھ اس وقت ہو گی تھ ۔ وہ ہم را جونیر تھ ۔ م ضی ک
جھروک
از ع ت ب نو ص82 :
رفی احمد نقش س بہت سی ب توں پر اختالف ہون ممکن ہ ۔ ان س کچھ شک یتوں ک ہون سمجھ میں آت ہ ۔ ان س ن راض ہون کی کئی وجوہ میں یقین م قولیت ہ ' لیکن ان س ک ب وجود ہ اس لی ان کی قدر کرت ہیں' ان ک ذکر کرت ہیں' ان کی مث ل دیت ہیں کہ وہ کئی روائتوں ک امین تھ ۔ انھوں ن ان کی خدمت کی' ان کی ح ظت کی ہ ۔ ان ک وق ر ک لی قرب نی ں دی ہیں۔ ان میں س ایک روایت پ بندی وقت ہ ۔ پ س دار از حسن غزالی ص17 : نقش ایک کھ ی کت تھ ۔ جس ہر شخص پڑھ سکت تھ ۔ ایک چشمہءرواں تھ ' جس س ہر ایک بقدر ظرف سیرا ہو سکت
تھ ۔ وہ محبتوں ک س یر تھ اور ش قت' دری دلی' سچ ئی خ وص اور ہ دردی اس ک م تبر حوالہ تھیں۔ دل پہ نقش تری محبت ک نقش ہ میں ن
از مجید ارشد ص116 :
رفی نقش کو بس اس قدر سمجھ ' آدمی ک مشین تھ ۔
دید و ب زدید از س ی اقب ل ص91 : رفی نقش ایک پرخ وص اور محبت بھرا دل رکھن وال انس ن تھ ' پھر ان کی ع می ق ب یت ن ان کو مزید م تبر بن دی ۔ آہ! رفی احمد نقش از افروزہ خضر ص92 : رفی بھ ئی ایک ایس شخص ک ن ہ جو مس سل کسی نقط ' کسی ع می و ادبی اصطالح' کوئی سم جی پہ و' کسی ش ر کی ت ہی اور اس قس ک م مالت میں غور و فکر کرت دکھ ئی دیں گ ۔ وہ ہر وقت کچھ نہ کچھ سیکھن سکھ ن کی جستجو میں رہت تھ ۔ دنی ہ
اک سرائ
کہ ں مستقل قی از نوید سروش ص95 :
رفی ص ح طنزومزاح ک ایک خ ص ذو رکھت تھ ۔ ج کبھی موڈ میں ہوت تو خو لطی سن ت ۔ انھینب شم ر لط ئف از بر تھ ۔ آپ ج گ تگو کرت تو مح ل کشت زع ران بن ج تی۔ رنجیدہ ہون ' ان ک ہ ں ممنوع تھ ' وہ کسی کو دکھی
نہیندیکھ سکت تھ ۔ ہر کسی ک سمجھت اور ہر ممکن مدد کرت ۔
مس
کو اپن مسگہ
س ک رفی از ص بر عدن نی ص125 : وہ کہ کرت تھ کہ ہمیں حتی المقدور کوشش کرنی چ ہی اردو بولیں تو تم گ تگو اردو ہی میں ہو
کہ
۔ انگریزی ک غیر ضروری ال ظ ک است م ل س احتزاز کریں۔ اسی طرح اگر انگریزی میں ب ت کی ج رہی ہو تو پھر تم گ تگو انگریزی ہی میں ہو۔ آدھ تیتر آدھ بٹیر والی ب ت نہ ہو۔ رفی اردو۔۔۔۔ رفی نقش از شکیل احمد بھوج ص132 '131 : انھوں ن ت د مرگ طبق تی فر کو نہ صرف رد کی ب کہ اس ک عم ی ثبوت بھی فراہ کی ۔ رفی احمد نقش; چند ت ثرات از ع بد ع ی ص137 : رفی احمد نقش کی زندگی ک کئی پہ و تھ ۔ مراس ک خی ل رکھن وال ' روایت پرست اور مذہ کی اعال روای ت ک پ س رکھن وال ۔ کچھ ی دیں نقش ہیں از عزیز احمد ص140 : وہ جس انداز س ع کو فرو دے رہ تھ ' کسی کو کت فراہ کر رہ ہیں' کسی کو کت بوں کی فوٹو ک پی کرا ک ع می
م ونت کر رہ بیوٹر ہیں۔
ہیں۔ ایس لگت تھ کہ ع و اد ک
ڈسٹری
عظی محسن از رئیسہ شریف ص142 : ان کی ایک مالق ت واق ت ڈھیروں کت بیں پڑھن تھی۔
ک
مترادف
ایک نقش خ ص از ع ز رحم ن ص144 : بھ ئی ج ن ک عمری میں مذہبی بھی رہ ۔ وہ پ نچ وقت کی نہ صرف نم ز پڑھت تھ ب کہ مسجد میں ازان بھی دین ج ت اورتب یغی جم عت ک مرکز بھی ج ت ۔ بچپن کی کچھ ی دیں از رشیدہ ص146 : کت
ک
دوسرے حصہ میں
منظو خراج عقیدت ک ن س ' آٹھ ش ری منظوم ت ہیں۔ ہر کسی ن انہیں ان کی شخصیت اور ان کی ع می و ادبی خدم ت کو خراج عقیدت پیش کی ہ ۔ یہ منظوم ت' مق ی آزاد اور نثری ہیں۔ یہ منظوم ت رسمی نہیں ہیں۔ ان میں ش عر کی محبت' عقیدت' شخصی ت اور مرحو کی شخصیت س مت ' کوئی ن کوئی پہ و ضرور موجود ہ ۔ ان منظوم ت کو لکھوان اور ان کی جمع بندی میں' ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش ن بڑے تردد س ک لی ہوگ ۔ دو تین نمون مالحظہ فرم ئیں۔
وہ گی ایس کہ س رے گھر کو سون کر گی پی سی آنکھوں کو وہ دے ک
ہئ
چش تر گی
قط ہ ت ریخ ش عر مخت ر اجمیری ص147 : ب س ختگی' ورفتگی اور مرحو س ق بی ت ' اس ش ر پ رے ک خصوصی وصف ہ ۔ گنتی میں یہ ش ر فقط نو ہیں لیکن کہ میں' سیکڑوں ص ح ت پر محیط ہیں۔ م نوی حسن' اپنی جگہ لس نی تی حظ بھی کم ل ک ہ ۔ م ہر اجمیری ک یہ ش ر دیکھیں' کس کم ل اور ہنرمندی س مرحو کی شخصیت ک ' اہ ترین پہ و کو واضح کر رہ ہ ۔ میں کی بت ؤں تمہیں کس قدر خ ی تھ وہ رفی ن تھ ہر شخص ک رفی تھ وہ خوشبو کی نظ ۔۔۔۔۔۔۔ ایک ع آدمی کی موت۔۔۔۔۔۔ کی یہ سطور درد' کر اور ارضی اق مت کی گرہ کھول رہی ہیں۔ کبھی اس آس میں کہ ایک دن وہ لمحہ آئ ج وہ دنی بھر ک
گ
جھمی وں س
اپنی ایک نئی دنی بس ئ
نج ت پ کر
گ
اس کی یہ خواہش اس وقت پوری ہوتی ہ
ج تم امیدیں د توڑ ج تی ہیں اور ع آدمی خ ص و ع کی تخصیص س
م ورا ہو ج ت ہ ......
ص160 : اس س اگال حصہ نگ رش ت نقش س مت ہ ۔ اس میں ش ر و نثر س مت مرحو کی ک وش ہ فکر درج کی گئی ہیں۔ ش عری میں غزلیں 13 چو مصرع
ی نی قط ت 6
رب عی 1 شر1 آزاد نظمیں 2 ش مل کت ہیں۔ ان کی ش عری' فکری و فنی اعتب ر س ' ان کی شخصیت اور عصری سم جی رویوں کی عک س ہ ۔ ہ ں البتہ ان کی ش ری زب ن ک رویہ اور لوازم ت ش ر روایت س قدرے ہٹ کر ہیں۔ ایک غزل چھ دیکھی ۔
ل ظی ردیف پر استوار ہ ۔ غزل ک مط ع
ہر س نس ہ
کراہ مگر ت کو اس س
ہو زندگی تب ہ مگر ت کو اس س
کی
کی
پرلطف ب ت یہ ہ کہ ق فیہ اور ردیف ک آخری ل ظ فطری طور پر اور حس ضرورت ہ صوت ہ ۔ اس س غن اور نغمیت میں ہرچند اض فہ ہوا ہ ۔ ایک غزل ک ردیف پ نچ ل ظی ہ ۔ اس میں پہ ی صورت ح ل نہیں ہ ۔ ق فیہ اور ردیف ک آخری ل ظ ہ صوت نہیں ہیں۔ مط ع مالحظہ ہو۔ آمد فصل گل پر ہوائ دھیرے دھیرے فض ئ گئی
طر ن ک چ ن
لگی' تیری ی د آ گئی
جہ ں اپنی رنگت بدلن
لگی' تیری ی د آ
پہ ی غزل ک ردیف چہ ر ل ظی اور ہی کچھ تھ ' ہ ۔ اس س آہنگ اور غن ک الگ س ذائقہ میسر آت ہ ۔ ب طور نمونہ فقط ایک ش ر مالحظہ فرم ئیں۔ رفتہ رفتہ ہر اک گھ ؤ بھر ج ت ہ پہ
پہل ہ تجھ س
بچھڑ کر اور ہی کچھ تھ
اس ک عالوہ ایک غزل چول ظی ج کہ دو غزلیں سہ ل ظی ردیف رکھتی ہیں۔
تکرار ل ظی ک فرم ئیں۔ سین
س تھ س تھ صن ت تض د ک است م ل مالحظہ
میں تھ درد مگر ہونٹوں پہ تبس
ب ہر ہ کچھ اور تھ
اندر اور ہی کچھ تھ
ل ظ ہی تدبر ک متق ضی ہ ۔ ا ذرا یہ ش ر مالحظہ فرم ئیں۔ جس ک اس ک
سخن میں زہر س لبوں میں شہد س
زائد ہیں ت خی ں بڑھ کر مٹھ س تھی
دونوں مصرعوں ک ' ہ صوت ال ظ س آغ ز ہوا ہ ۔ ل ظوں کی حسین ترتی اور پرذائقہ است م ل' بصیرتی اور بص رتی حظ میسر کرت ہ ۔ مت
ال ظ
پہال مصرع
سخن
دوسرا مصرع
لبوں
مترادف ال ظ پہال مصرع
زائد
دوسرا مصرع
بڑھ کر
متض د ال ظ پہال مصرع
زہر
دوسرا مصرع
شہد س تھ س تھ کڑواہٹ ک
زہر ہالکت ک پہال مصرع
ت خی ں
دوسرا مصرع
مٹھ س
سوچت ہوں میں' یہ ں س
کہ یہ ں س
بھی عرف میں ہ ۔
لی
پہ
اس مصرع میں' صن ت تکرار ل ظی ک است م ل نقش کی زب ن پر گرفت کو' واضح کر رہ ہ ۔ فص حت اور بالغت پر' کہیں ٹیڑھ پن ط ری نہیں ہوت ۔ اس س غن اور نغمیت میں اض فہ یوا ہ ۔ تذبذ سوچ ک دائروں کو وسیع کر دیت ہ ۔ 'سوچت ہوں میں یہ ں س کہ یہ ں س
پہ
ت ہی کی ذیل میں' ق ری جہ ں ل ظوں کی مہک س لطف اٹھ ت ہ ' وہ ں وحدت ت ثر' اس ک سوچ کو رائی بھر ادھر نہیں ہون دیت ۔ دوسرا مصرع اشتی پیدا کرن ک س تھ تذبذ کی گھتی بھی کھولت ہ ۔
داست ں اپنی سن ؤں تو کہ ں س
پہ
پہ مصرع میں یہ ں' ج کہ دوسرے میں کہ ں ک است م ل س کی یتی حظ میسر آت ہ ۔ بالشبہ داد س ب التر زب ن ک پڑھن ک ات ہوت ہ ۔ ا دو بص رتی اطوار مالحظہ فرم ئیں کبھی رو بہ رو کبھی خوا میں دیکھن دیکھن کبھی رو بہ رو کبھی خوا میں دونوں مصرعوں میں کبھی کی تکرار' ج ری س س کو واضح کرتی ہ ۔ گوی سکوت ی ٹھہراؤ کی صورت پیدا نہیں ہوتی۔ سرخ ہونٹوں ک
اثر کو ترسوں
اثر ک تن ظر میں' لمس س مت یہ مصرع مالحظہ فرم ئیں۔ مرک سرخ ہونٹ بص رتی وارفتگی کو بڑھ وا دیت ہ ۔ ا ان ک رفتہ رفتہ پہ
پہل
چند مخت ف نوعیت ک
مرکب ت مالحظہ فرم ئیں۔
خوش بو ک ذائقہ سوچ ک
محور
ال ظ کی گرفت ہونٹوں پہ تبس کھنڈر س مک ں کر ذات خوا نگر نقش کی نظ تشنگی پر ایک نظر ڈالیں تیری ی د اک ب دل ہ پر ب دل س ک پی س بجھی پی س کی م ری دھرتی تو بس ب رش کی بوچھ ڑیں م نگ میرا دل بھی پی سی دھرتی
!س ون بن کر آ ج ؤ ن تشبیہی طور دیکھی تیری ی د :اک ب دل ہ میرا دل بھی :پی سی دھرتی ممث لتی طور دیکھی دھرتی دل دھرتی :پی س کی م ری پی سی دھرتی
دل : مط و
دھرتی :ب رش کی بوچھ ڑیں م نگ دل :س ون م نگ مت
ل ظوں ک است م ل دیکھی
ب دل :ب رش دل :ی د آخری سطر گیت ک طور لی
ہوئ
ہ ۔
!س ون بن کر آ ج ؤ ن پوری نظ پر ورفتگی کی کی یت ط ری ہ کرتی ہ ۔
اور سم عی حظ میسر
خیر اور سکھ کی فراہمی' اتن آس ن ک نہیں۔ نقش ک امر ک اظہ ر کم ل کی شی تگی رکھت ہ ۔ جو بھی س یہ مہی کرت ہ جھی نی پڑتی ہ
ہ ں اس
نقش
اس کو کڑی دھوپ
قرب نی ب ض ش ر تو' ورفتگی اور ب س ختگی میں اپن جوا نہیں رکھت ۔ ب س ختہ منہ س واہ واہ نکل ج ت ہ ۔ مثال پیڑوں کو ک ٹن
س
پہ
خی ل رکھن
ش خوں پہ کوئی غنچہ حیران رہ نہ ج ئ ل ظ حیران کو مست مل م نوں س مرے کچ ہوائ
ہٹ کر لی گی ۔
مک ن کو نقش' ڈھ کر
شہر ا کس لہر میں ہ
لہر کی ت ہی سٹریٹ ک بھی سٹریٹ ک ہ ۔
بول چ ل ک
مط ب لی ج ئ ۔ م م ہ
ا ذرا یہ دو ش ر مالحظہ فرم ئیں سندر لڑکی یوں تو خ موش ہی رہتی ہ
وہ سندر لڑکی
سخنور لڑکی ب ت کرن اس ک
میں نہیں اس سی سخنور لڑکی دل میں بھی کبھی نقش محبت ج گ
پتھر لڑکی مو ہو ج ئ
کسی روز وہ پتھر لڑکی
لڑکی ایک' تین ص تی الحق
است م ل ہوئ
ہیں۔
نثر میں' دیوان غ ل ک نسخہء خواجہ س مت مضمون ش مل ہیں۔ جن ک عنوان کچھ یوں ہیں۔
' چ ر تنقیدی
غ ل اور ج ل س زی نسخہءخواجہ ی نسخہ الہور ضمیر کی خ ش ت و بر تو اے چرخ گرداں۔۔۔۔۔۔ یہ مس ہ متن زعہ تھ اور آج بھی ہ ۔ میں ن بھی اس موضوع پر کچھ لکھ تھ ' ی د نہیں کہ ں ش ئع ہوا۔ اصل مس ہ
نسخہءخواجہ ی نسخہ الہور نہیں' کوئی اور تھ ۔ اس ک ب د کچھ مختصر تحریریں اداری اور ابتدای وغیرہ ش مل ہیں۔ اس ک ب د نقش ک ف رسی' انگریزی' سندھی اور پنج بی نظموں ک کچھ ترجم ش مل کی گی ہیں۔ ایک نظ ش عر کی موت ک عنوان س ش مل ہ ۔ اس دیون گری س اردو لیپی میں منتقل کی گی ہ ۔ خدا لگتی تو یہ ہی ہ ' کہ یہ تراج ص ف' س دہ' واضح' س یس اور ش ری لواز س م ال م ل ہیں۔ ان پر طبع زاد ہون ک گم ن گزرت ہ ۔ ب طور نمونہ فقط ایک نظ مالحظہ ہو۔ کھڑکی کھ ی کھڑکی بند ہوئی 'ہوا ہوائ
دل پذیر تھی
مگر میرا قدی دل کہ ں گی ش عر :محمد زہری انگریزی' سندھی پنج بی اور سرائیکی س چ ر افس نوں ک اردو ترجم کی ہیں۔ رم ک نت ک ایک افس ن کو دیون گری س اردو رس الخط میں منتقل کی ہ ۔ تراج کو پڑھ کر' اندازہ ہوت ہ کہ مرحو کو' ن صرف اردو زب ن پر قدرت ح صل تھی
بل کہ دیگر زب نوں ی نی ف رسی' انگریزی' سندھی' پنج بی اور سرائیکی پر بھی گرفت رکھت تھ ۔ اسی طرح وہ دیون گری رس الخط کو' اس کی ب ریکیوں ک س تھ ج نت تھ ۔ ان ک یہ تراج ' زی سم عت و بص رت ہیں۔ اسی طرح' انتخ میں بھی م کہ رکھت تھ ۔ اس امر س ب خوبی اندازہ لگ ی ج سکت ہ ' کہ نقش مرحو ک ذو کیس اور کس نوعیت ک تھ ۔ ب طور نمونہ اور ان کی اردو پنج بی پر گرفت ک حوالہ س ' بیدی ک پچیس سطری پنج بی افس ن کی چند چنیدہ سطریں :مالحظہ فرم ئیں لڑکی ن اپنی نظریں نیچی کر لیں اور اپن ابرو' اپنی ہی پ کوں کی پرچھ ئیوں میں مسکراتی ہوئی ہنسی۔۔۔۔۔ اندر ہی اندر گٹکتی رہی۔ ہوں' لڑک
ن
سوچ اور چال گی
یہ ترسی ہوئی دھرتی' وہ س ون ک ب دل۔۔۔۔۔ اور بہ روں کی فض ۔۔۔۔۔ .............. لڑکی ک م تھ پر س ت بل پڑے ہوئ تھ ۔ لڑک ن اس دوسروں کی طرح ہی نک چڑھی' مغرور سی لڑکی سمجھ اور چال گی ۔ ح الں کہ ب ت صرف اتنی سی تھی۔
تو ن
پہ
وہ ازل س اور س من
بالی
کیوں نہ مجھ
اکی ی۔۔۔۔۔ وہ ابد تک اداس ۔۔۔۔۔ کچھ بچ
تھ ۔
کھیل رہ
افس نہ ۔۔۔۔۔۔ بہ نہ ص 232 '231 ایک انگریزی اور ایک سندھی مضمون ک ترجمہ' کت میں ش مل کی گی ہ ۔ دونوں مضمون بڑے ک ک ہیں۔ پہال مضمون قرتہ ال ین حیدر ک ن ول ۔۔۔۔۔ چ ندنی بیگ ۔۔۔۔۔ س مت ہ ۔ بڑا اچھ اور غیرج نبدارنہ قس ک مضمون ہ ۔ دوسرا مضمون ۔۔۔۔۔ آزاد کشمیر کی زب نیں۔۔۔۔۔ مختصر مختصر ہوت ' اپن عنوان ک ت رف ک ضمن میں ک می اور ک رکش ہ ۔ ہر دو مض مین' کی زب ن ترجمہ کی زب ن نہیں ہ ۔ براہ راست تحقی و تنقید کی زب ن ہ ۔ کہیں ن ہمواری اور ابہ می صورت پیدا نہیں ہوتی۔ یہ امر نقش مرحو کی' ہر سہ زب نوں پر گرفت ک غم ز ہ ۔ گوی وہ جہ ں اچھ ش عر اچھ نث ر ہیں' وہ ں ش ر و نثر ک اچھ مترج بھی تھ ۔ گی
پ نچ اہل ق ک بن ئ گی ہیں۔
ن لکھ
بشیر عنوان ک
ن س ت خط
ی قو خ ور ک
ن چ ر خط
خطوط بھی کت
ک حصہ
ق س رحم ن ک
ن دو خط
حسن منظر ک
ن ایک خط
ذوال ق ر دانش ک
ن ایک خط
گوی ت داد ک اعتب ر س یہ کل پندر خط ہیں۔ ڈاکٹر ذوال ق ر دانش ک ن خط کی عکسی نقل پیش کی گئی ہ ۔ خطوط میں' ب تک ی' برجستگی اور والہ نہ پن پ ی ج ت ہ ۔ یہ خطوط ادبی حوالہ س بھی کم ل ک ہیں۔ ب طور نمونہ دو ایک مث لیں پیش ہ ی ں۔ کہت ہیں کہ کسی کی قدر مرن ک ب د ہوتی ہ اور ی چ ج ن ک ب د۔ ا مجھ احس س ہوا کہ دونوں صورتوں ک عالوہ ایک تیسری صورت بھی ہ ' جس ک ظہور پذیر ہون ک ب د کسی کی قدر و قیمت ک احس س ہوت ہ اور وہ صورت ہ جدائی کی! ع رضی نہیں طویل جدائی کی۔ خط رفی نقش بن بشیر عنوان ص251 : اچھ ا واق ی خدا ح فظ خط رفی نقش بن بشیر عنوان ص252 : کشمیری صورتوں کو گال ک بج ئ میں ت پر لکھ واری ل نت بھیجت ہوں۔
آ س
تشبیہ دین
ب ب ہمیں تو یہ نظر آتی ہیں روٹی ں! ایک ب ر پھر ل نت
پر
خط رفی نقش بن ی قو خ ور ص272 : روٹی ج تک میسر ہ ' اس وقت تک نئی ب تیں سوجھتی ہیں اور ج روٹی ک حصول مشکل ہو ج ئ تو حصول ن ن جویں ہی واحد مس ہ رہ ج ت ہ ۔ اس موقع پر عش وش س دل و دم س محو ہو ج ت ہیں۔ غ لب شیخ س دی ن اس تجرب کو بی ن کی ہ ۔ چن ں قحط س لی شد اندر دمش کہ ی راں فراموش کر دند خط رفی نقش بن ق س رحم ن ص276 : رائٹ برادران ک بن ی ہوا ہوائی جہ ز آج ک جدید طی روں ک مق ب میں بچوں ک کھ ون م و ہوت ہ ت ہ یہ بھی حقیقت ہ کہ اس ہوائی جہ د ک وجود میں آئ بغیر موجودہ طی روں ک وجود میں آن ممکن نہیں تھ ۔ خط رفی نقش بن ذوال ق ر دانش ص280 : کت ک آخر میں ۔۔۔۔۔ تیرے فن میں حسن ک اعال ہیں نقش۔۔۔۔ ک عنوان س نو تحریریں ش مل کت کی گئی ہیں۔ ان میں ایک ڈاکٹر انورسدید ک خط بن رفی احمد نقش ہ ۔ خط ک دو جم درج ہیں۔ مست مل میں بدل گڑبڑی ک ب عث بنت ہ دوسرا گ ی اس قبول نہیں کرتی ہ ۔ ق ی عرف میں ہ اس لی ق ی
قبولیت کی سند نہ پ سک
گ ۔ خیر یہ دو جم
دیکھی ۔
ایک ذاتی گزارش یہ ہ کہ میرا ن انور سدید م رف ہ لیکن آپ اس نئ اصول و ضوابط ک تحت سدید انور درج فرم ت ہیں۔ درخواست ہ کہ اس انور سدید ہی درج کیجی ۔ خط انور سدید بن رفی احمد نقش ص283 : ب قی آٹھ تحریریں ان ک ان کی ش عری ک
فن س
مت
ہیں۔
ب رے پروفیسر انوار احمد زئی ک کہن ہ ۔
رفی نقش ب طور ش عر رفی نقش ک ش عرانہ نقوش میں مح ک ت اور تم ثیل ک س تھ منظرن م بھی ایس مصور م ت ہیں کہ ان کی ش عری' فکری گی ری اور ش ری تصویر خ نہ م و ہوتی ہ ۔ میرے نزدیک وقت ک نئ پن ک مضمون ک ب د' تشبیہ و تمثیل ک اچھوت اور نی پن' رفی نقش کی ش عری ک دوسرا بڑا کم ل ہ ۔ نقش آئینہءمسرت میں از روفیسر انوار احمد زئی ص285 : رفی احمد نقش اور ترجمہ نگ ری رفی احمد نقش طب ک م یت پسند تھ ۔ وہ جو بھی ک کرت ' پوری ذمہ داری س کرت تھ ' یہی خوبی ان ک تراج میں بھی نم ی ں ہ .وہ ترجم ک فن کو قدر کی نگ ہ س دیکھت تھ اور ان فن کو حقیر سمجھن والی سوچ ک
سخت خالف تھ ۔ رفی احمد نقش ترجم اہمیت ک ق ئل تھ ۔
ک
فن ک
اف دی
رفی احمد نقش بہ حیثیت مترج ازبشیر عنوان ص302 : رفی احمد نقش ک طور تنقید رفی نقش دھیم ' پراثر مگر انتہ ئی جرآت مندی ک س تھ تنقید کرن ک حوص ہ رکھت ہیں۔ ان کی ب ب کی کسی ظ ہری عہدے ی بڑےپن س خ ئف نظر نہیں آتی' مگر وہ عزت و احترا کو ہ تھ س نہیں ج ن دیت ۔ پہ کسی م م ک اصل پہ و کو اج گر کرت ہیں' پھر جزئی ت ک سہ رے اس ابھ رت ہیں۔ جہ ں کہیں غ طی ک احتم ل ہوت ہ دست نش ن دہی کرت ہیں۔ رفی احمد نقش ک تنقیدی ش ور از ڈاکٹر ممت ز عمر ص314 : رفی احمد نقش اور اردو امال امال ک حوال س رفی نقش ک زی دہ تر زور اس ب ت پر رہ ہ کہ جو بولو' وہی لکھو۔ لکھ وٹ میں ت ظ کی تق ید ان ک لی الزمی تھی۔ رفی احمد نقش اور اردو امال از انص ر احمد شیخ ص331 : رفی احمد نقش ک تحقیقی مزاج رفی نقش پوری یک سوئی س
تحقی کی ج ن راغ نہیں ہو
سک ' وہ اس ش ب کو اپن ن چ ہت تھ اور اردو اد کی کئی حقیقتوں س پردہ کش ئی کرن ک خواہ ں تھ مگر موت کی حقیقت ن ایک اعال پ ئ ک محق ہون س محرو کر دی ۔ رفی احمد نقش ک تحقیقی مزاج از ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش ص350 : رفی احمد نقش بہ حیثیت مدیر رفی نقش ص ح آغ ز ہی س بہ تر س بہ ترین ک خواہ ں تھ ۔ وہ آخری د تک م ی ر کی تالش میں سرگرداں رہ ۔ آغ ز ادارت ہی س م ی ر ک ب رے میں ان ک نقطہء نظر واضح تھ ۔ رفی احمد نقش بہ حیثیت مدیر از ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش ص: 353 رفی احمد نقش بہ حیثیت مدیر ک ب د' رفی احمد نقش ک ہ تھ س بنی ہوئی کچھ چیزیں ہیں۔ آخر میں رفی احمد نقش ک ایک خط بن بشیر عنوان کی عکسی نقل ہ ۔ خط ک انتخ میں ب شک سمجھ بوجھ اور تردد س ک لی گی ہ ۔ اس خط میں کئی ایک خ ص نوعیت کی ب تیں کی گئی ہیں بل کہ انہیں اصول ک ن دین زی دہ من س ہو گ ۔ مثال میں تمہ ری ب ت س مت نہیں ہوں کہ انس ن جس قدر خود کؤ ج نت ہ ' وہ دوسروں ک ج نن کی بہ نسبت زی دہ مستند
ہ ۔ یہ ب ت عین ممکن ہ کہ دوسرے ہ س ہم رے ب رے میں ج نت ہوں۔۔۔۔۔۔
کہیں زی دہ
میرا خی ل ہ کہ اخب روں میں ن چھپن ' نشستوں کی ت داد میں ن نہ د اض فہ وغیرہ م ی ر کی کمی ک ب عث ہ ۔ اس خط میں' ایک ذاتی حوالہ بھی ہ ' جو تین طرح س ک ک ہ ۔
بڑے
ان کی شدہ زندگی کیسی اور کس نوعیت کی تھی۔ ان کی زوجہ محترمہ ک مرحو اور مرحو ک کتن اور کس نوعیت ک عمل دخل تھ ۔ مث لی جوڑے کی زندگی کیسی اور اس ک سطع ک ہون چ ہیں۔
م مالت س
اطوار کس نہج اور
خط ک یہ ٹکڑا مالحظہ فرم ئیں۔ ش دی ن میری زندگی میں ایک اطمین ن بھر دی ہ ۔ ذکیہ س بہتر س تھی م ن ب حد مشکل تھ ۔ میں ا اپنی بہنوں ک مستقبل کی طرف س ب فکر ہوں۔ ان کی ت ی اور تربیت میں ذکیہ کردار ادا کر رہی ہ ۔۔۔۔۔۔ بڑی ب ت یہ کہ ہ لوگ روایتی می ں بیوی نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔ ا بھی اکثر لوگ ہمیں س تھ دیکھ کر مشکل ہی س یقین کرت ہیں کہ ہ دونوں رشتہء ازدواج میں منس ک ہیں۔
ان تحریروں ک عالوہ رف قت ع ی ش ہ ک مضمون۔۔۔۔ رفی احمد نقش :بطور تدوین ک ر۔۔۔۔ اور اجمل کم ل ک ایک خط کت میں ش مل ہیں۔ لس نی تی حوالہ س یہ خط بڑے ک ک ہ ۔ ڈاکٹر دانش کی یہ ادبی ک وش' ق ری کو پہ ی اور آخری نظر میں' خوش آتی ہ ۔ ع می و ادبی ک کرن والوں ک لی ' یہ کت عم ی نمون س ' کسی طرح ک نہیں۔ میں ڈاکٹر دانش ک اس ک کو' قدر کی نگ ہ س دیکھت ہوں۔ هللا ان ک ادبی ذو کو برکت عط فرم ئ ۔
خوش بو میں نہ ت
رنگ ......ایک ج ئزہ
عط ءالرحمن ق ضی اردو ک ' خوش فکر اور خوش زب ن ش عر ہیں۔ ان کی ش عری میں' انس نی زندگی اور انس نی من ف رویوں کی' بڑے اچھوت انداز میں' عک سی م تی ہ ۔ ت ہ کومل جذبوں کو بھی نظرانداز نہیں کرت ۔ ان نر و مالئ جذبوں کی حرف ک ری' ق ری کو اپنی گرفت میں ل لیتی ہ اور وہ لطف اندوزی ک کوئی موقع ہ تھ س ج ن نہیں دیت ۔ عط ک ہ ں اصل کم ل یہ ہ ' کہ ل ظوں ک انتخ خی ل ک مط ب کرت ہیں۔ ذرا یہ رب عی مالحظہ فرم ئیں۔ مہت
چرا الئ
تھ
چندرا چرا الئ
ہ رات گئ
تھ
اس چش فسوں ک ر س اک خوا چرا الئ
تھ
ہ رات گئ چپک
س
عط
ہ رات گئ
عط ' عصری شخص ک عمومی چ ن اور طور کی' بڑے ہی خو صورت انداز میں' عک سی کرت ہیں۔ ل ظ اندر ک است رتی است م ل' ان ک کال کو فص حت و بالغت ہی میسر نہیں کرت ' بل کہ اس وج ہت س بھی' سرفراز کرت ہ ۔ اس ذیل میں ذرا :یہ ش ر مالحظہ فرم ئیں
اندر س
نک ت نہیں کوئی ب ہر
دیکھو جس ' خود میں وہ سراسر گ ہ ل ظ اندر ک است م ل' اپن وجود میں م نویت ک رواں دری رکھت ہ ۔ کسی کال ک ب یغ ہون میں' ایسی ب ریکی ں ہی اپن کم ل دیکھ تی ہیں۔ عط ن ' عصری شیوخ ک دوہرے اطوار اور چ ن کو' ایک حوال ک تحت واضح کی ہ ۔ رندوں ک
حضور یہ دو رنگی' ی شیخ
رس شر الیہود' آخر ک تک! عط اپنی رب عیوں میں' ع ل گیر سچ ئیوں ک بڑے خو صورت انداز میں' اظہ ر کرت ہیں۔ مثال کھوئی ہوئی توقیر کہ ں م تی ہ گ گشتہ تقدیر کہ ں م تی ہ ہر پھول میں ہوتی نہیں خوشبو ی رو ہر خوا کی ت بیر کہ ں م تی ہ ....... یوں دور س
مت دیکھ' تم ش چپ چ پ
اے موج فن ! مجھ میں اتر ج چپ چ پ کس گھ ٹ اترن ہ
عط ' کی م و !
بہت ج ت ہوں ک س
تنہ ' چپ چ پ
محالت کی نسبت ش ہوں س رہی ہ ۔ ان ک سوا بڑوں کی رہ ئش و عیش گ ہوں ک لی ' کوٹھی ں' بنگ ' بڑے مک ن' اونچ مک ن وغیرہ س ل ظ ی مرکب ت مست مل رہ ہیں۔ ہر دو امرجہ نخوت کدے' رہ ہیں۔ ایک س اطوار رکھت ہوئ ' ان میں ل ظی شن خت ب قی رہی ہ ۔ ل ظ محل' ب دش ہ ک لی ہی تحریر اور عرف میں رہ ہ ۔۔ ح الں کہ تکبر اور عوامی استحص ل کی ذیل میں' دونوں متوازی چ آت ہیں۔ یہ عوا ک م م ہ نہیں رہ ' کہ کون کس ک بن ی ی کس ک م تحت رہ ہ ۔ عط ن اس تخصیص کو خت کی ہ ۔ گوی ان ک ہ ں ل ظ محل وسیع اور ب یغ م نوں میں است م ل ہوا ہ ۔ المحدود ب ت' صیغہء محدود میں کہی گئی ہ ۔ کہت ہیں ہر کنگرہءکبر' زمیں بوس ہوا اڑتی ہ
محالت میں ا خ ک یہ ں
مرک کنگرہءکبر ک ' نخوت پسند مزاج پر اطال بھی ب مزا نہیں رہ گ ۔ حرف ک ر وہ ہی ق بل تحسین ہ ' جو سچ کہت اور لکھت آی ہ ۔ ان دو مصرعوں میں کہ گی ' ع ل گیر سچ ئی ک درج پر ف ئز ہ ۔
شخص ک یقین اور اس ک کردار ک حوالہ س ' اس ک شخصی المی کی' بڑے دردن ک انداز میں عک سی کی ہ ۔ کہت ہیں ہ تھوں میں خوش آہنگ دع ہوت محرو یقین رہ ' خدا ہوت حیرت س
ہوئ
ہوئ
دیکھت رہ اپن زوال
کردار' کہ نی س
جدا ہوت
ی پھر یہ دو مصرع اک موج گم ں ن
ہوئ
مالحظہ ہوں
یوں بڑھ ئی پینگیں
س اہل یقیں' غرقہءاوہ ہوئ شخصی تنہ ئی ک بڑے ہی ب ریک انداز میں اظہ ر کرت مثال
ہیں۔
........ دری ن
بہت زور لگ ی لیکن
صحرا مرے اندر س آج شخص ان ک مالحظہ ہو۔
نک ال نہ گی
خول میں بند ہ ۔ اس ت خ حقیقت ک اظہ ر
اک بوجھ اٹھ ئ ' چ ر و ن چ ر چ آخر کو یہی کھال کہ بیک ر چ اس قید ان س
کون ب ہر نکال
جس سمت بھی ج ئی
یہ دیوار چ
عصری جبریت ک اظہ ر کرت ' ان ک ہ ۔ روشن ہیں ک آگہی ک
ف نوس یہ ں
ظ س
م نوس یہ ں
س لوگ ہوئ
لہج
میں ت خی آ ج تی
آنکھوں میں حی رہی نہ کچھ دل میں خوف چت ہ
فقط سکہ س لوس یہ ں
یہ ایک ازلی حقییقت ہ ' کہ شخص اپنی شن خت ب الوسطہ ح صل کرت ہ ۔ عط ک ہ ں اس حقیقت ک اظہ ر مالحظہ ہو۔ اس شوخ ن ت ج ک
دیکھ جو مری سمت بغور
کہیں خود کو نظر آی میں
واہ۔۔۔۔۔ واہ' بہت خو ....کی ب ت ہ ۔ تخ ی آد بالشبہ بہت بڑا کم ل ہ ۔ ع آد ک شرف ٹھہرا۔ ان دو مصرعوں میں' اس واق ک اظہ ر دیکھی ۔ ان دو
مصرعوں کو' سورتہ والتین اور سورتہ بقر ک مالحظہ فرم ئیں۔
تن ظر میں'
مٹی میں رکھ دی ع و م راج ہون عط ن
نہ دی کبھی کسی ک محت ج ذوم نویت ک کم ل چ بک دستی است م ل کی ہ ۔ مثال
دیوار گران
س
جو کھ ت ہی نہ تھ
عقدہ وہی دیوار اٹھ ن
س
کھال
دیوار گران دیوار اٹھ ن رب عی میں' چوتھ مصرع ک ید کی حیثیت رکھت ہ ۔ عط ک ہ ں' مخت ف صورت بھی م تی ہ ۔ پہ دو ی آخری دو مصرعوں کو ب ق عدہ ش ر ک طور پر لی ج سکت ہ ۔ مثال پہ
دو مصرع
موجود بھی موجود س
بڑھ کر نکال
اک اور ہی منظر' پس منظر نکال آخری دو مصرع مہت
کو جھیل میں نہ ت ہوئ ' ش
افالک س
اتر کر دیکھ
ت روں ن
غزل ک س ' حسن بی ن اور ن زک خی لی مالحظہ فرم ئیں ترے حسن ک پر تو ج س
دیکھ ہ
آنکھوں میں کوئی نقش ٹھہرت ہی نہیں اعج ز آگہی ک ح صل ہ میں رات ک
عط
پردے میں سحر دیکھت ہوں
عط ک ہ ں ب ت ک آغ ز ک مخت ف انداز م ت مصرعوں ک ہ صوت ال ظ س آغ ز کرت ہیں۔ یوں دشت غزل میں خوش ہوائیں ن چیں جوں تخت ہوا پہ اسپرائیں ن چیں ........... اس قید ان س
کون ب ہر نکال
جس سمت بھی ج ئی
یہ دیوار چ
........... ش ہ کوئی پتھر س
نک ال نہ گی
نشہ کسی منظر س
نک ال نہ گی
دری ن
بہت زور لگ ی لیکن
ہیں۔
صحرا مرے اندر س
نک ال نہ گی
مصرعوں ک ایک ہی ال ظ س
آغ ز
اے حرف خوش خص ل' آ ج مجھ میں اے کیف الزوال' آ ج مجھ میں ........... مصرعوں ک ایک ہی ل ظ س آغ ز' ج کہ دونوں مصرعوں ک ' دوسرا ل ظ ہ صوت ہوت ہ ۔ اے نغمہءب ت ' ذرا اور چمک اے ش ہءن ی
' ذرا اور چمک
......... ہر ج میں اک عکس ط س امک ن ہر گ یہ دشت غزل آہنگ کھال ........... پہ
تین ل ظ ایک ہی است م ل کرن
اک اؤر ہی انقال سوچ تھ مگر اک اؤر ہی انقال دیکھ میں ن ........
ک طور مالحظہ ہو۔
ا ہ مرتبہ ل ظوں س قطرہ قطرہ حب
مصرعوں ک آغ ز مالحظہ ہو۔
دیکھ میں ن
ذرا ذرا سرا دیکھ میں ن میں' متض د ل ظوں ک برجتسہ اور امر واقع ک
پہ مصرع تحت است م ل مالحظہ ہو: جت
بجھت
چرا ' لمحوں کی فصیل
........... پھولوں کو ک نٹوں میں پرون
والو
........... ک یت ل ظی کی دو صورتیں دیکھی : مہت
چرا الئ
تھ
چندرا چرا الئ
ہ رات گئ
تھ
اس چش فسوں ک ر س اک خوا چرا الئ
تھ
ہ رات گئ چپک
ہ رات گئ
........ قطرہ قطرہ حب
س
دیکھ میں ن
عط
ذرہ ذرہ سرا
دیکھ میں ن
اک اور ہی انقال سوچ تھ مگر اک اور ہی انقال دیکھ میں ن عط ن اردو کی ش ری زب ن کو' بڑے خو صورت مرک دی ہیں۔ یہ مرک ' اچھوت اور گہری م نویت رکھت ہیں۔ مخت ف نوعیت ک چند مرک دیکھی ۔ اف دل اق ی م نی تخت ہوا دشت غزل ط س امک ن ع و م رج قرط س ش قید ان کیف الزوال وس ت ش پتھر ک سکوت
خوشبو ک جھرن تہذی ک
اورا
شو کی تکذی قرنوں کی دیوار لمحوں کی فصیل افالک پہ س غر الزم ں وس ت حرف خوش خص ل اہل زوال اہل نی ز زاویہ نشیں ل ظ پرست ش ہءن ی کنگرہءکبر نشہءپندار ادائ
کہکش نی
ورائ
تشبیہ
عط کی زب ن ک مح ورہ; ش ئستہ' شگ تہ' برمحل اور نئی فکر ک ح مل ہوت ہ ۔ چند مث لیں ب طور نمونہ مالحظہ ہوں۔ پ کیں بڑھ ن :اک موج گم ں ن دیوار گرن :دیوار گران
س
یوں بڑھ ئی پینگیں جو کھ ت ہی نہ تھ
دیوار اٹھ ن :عقدہ وہی دیوار اٹھ ن س نچ
میں اترن :موجود ک
س
س نچ
کھال میں اتر آی میں
دل میں ات رن :خوشبو بھرے لمحوں کو ات را دل میں بوجھ اٹھ ن :اک بوجھ اٹھ ئ ' چ ر و ن چ ر چ سکہ چ ن :چ ت ہ پ کوں س جھونک
فقط سکہءس لوس یہ ں
اٹھ ن :کی خوا تھ
پ کوں س
اٹھ ک '
عط کی رب عیوں میں' مق میت بھی پ ئی ج تی ہ ۔ س تھ میں' بہت بڑی حقیقت بی ن کر گی ہیں۔ پھوہڑ کی ہو جھ ڑو کہ سگھڑ ک لیپ چھپت
نہیں گو الکھ چھپ ئ
کوئی
کہ نی کہ وت بھی ان کی رب عی ت میں نظر انداز نہیں ہوئی۔ مثال
تہ خ ن
میں صندو ک
پہرا ہ
کسی ن گ ک ج ن
چ روں ج ن ک س
عط ت میح ک تشبیہی است م ل' بڑے ہی طری ہ س یقہ س کرت ہیں۔ کئی ایک روم ن پرور من ظر' آنکھوں ک س من گھو گھو ج ت ہیں۔ ذرا تصور کیجی ' مست ہواؤں میں سورگ کی الپسرائیں رقص کر رہی ہوں' تو شخص اور دیوت بن پیئ ' نشہ کی ح لت میں آ ج ئیں گ ۔ یوں دشت غزل میں خوش ہوائیں ن چیں جوں تخت ہوا پہ اسپرائیں ن چیں جن عط الرحمن ق ضی کی زب ن و فکر پر' دی نت داری س ' بہت کچھ لکھ ج سکت اور لکھ ج ن چ ہی .میں اپنی م روض ت یہ ں پر خت کرت ہوں' ت کہ ق ری بھی' اس ذیل میں' اپنی رائ دے سک ۔ دع ہ هللا کری ق ضی ص ح ک ق میں' مزید روانی ں رکھ دے' ت کہ وہ زب ن و اد کی خدمت ک س تھ س تھ' عصری م مالت کو' ک غذ ک سپرد کر سکیں۔ آت کل ش ہوں اور ان ک کنکبوتیوں کو ہی نہیں' اس عہد ک دوسرے ب سیوں ک احوال س آگ ہ ہو بھی سک ۔
حضرت س ئیں سچل سر مست ک پنج بی کال ک اردو ک میں مط ل ہ
تن ظر
برصغیر ک عظی ہ ت زب ن ش عر' عبد الوہ الم روف سچل سرمست 1739میں' خیر پور ک گ ؤں درازا میں پیدا ہوئ ۔ سچل' سچ ی سچ بولن وال کو کہ ج ت ہ ' ج کہ سرمست' مستی اور جذ کی ح لت وال کو کہ ج ت ہ ۔ وہ ع می ادبی اور تصوف کی دنی میں' اپن ق می اور اختی ری ن سچل سرمست س ہی م روف ہیں۔ لڑکپن میں ہی' ان ک والد انتق ل کر گی ۔ دیکھ بھ ل ک فریضہ' ان ک چچ ن انج دی ' جو ب د میں ان ک روح نی پیشوا ٹھہرے۔ ان کی ش دی' ان کی کزن س ہوئی' جو صرف دو س ل س تھ نبھ کر هللا کو پی ری ہو گیئں۔ اس ک ب د انہوں ن ش دی نہ کی۔ بچپن میں' انہیں حضرت ش ہ عبد الطیف بھٹ ئی اور کئی دوسرے صوفی ش را س ' م ن ک ات ہوا۔ انہوں ن پہ ی نظر میں' حضرت سچل سرمست کو پہچ ن لی اور کہ ' یہ لڑک اپن ک مکمل کرے گ ۔ آت وقتوں میں یہ کہ سچ ث بت ہوا۔ حضرت سچل سرمست' اپن گ ؤں س کبھی کہیں نہیں گی ' لیکن ان ک سچ ئی اور روح نیت ک پیغ ' خوش بو کی طرح' جگہ جگہ پہنچ اور اپن خوش گوار اثرات چھوڑت رہ ۔ حضرت سچل سرمست ن ' بڑی س دہ زندگی گزاری۔ س دہ ع دات
ک م لک تھ ۔ کبھی پرآس ئش بستر پر استراحت نہیں فرم ئی۔ خوراک بھی' ع سی لیت تھ ۔ پرتک ف غذا' ان ک لئ کوئی م نویت نہ رکھتی تھی۔ غذا میں سوپ اور دہی پسند فرم ت تھ ۔ وہ موسیقی ک دلدادہ تھ ۔ یہ ہی وجہ ہ ' کہ ان ک کال پر موسیقیت ک عنصر غ ل ہ ۔ انہوں ن 14 رمض ن المب رک 1829میں' نوے برس کی عمر میں انتق ل فرم ی ۔ وہ س ت زب نوں پر دسترس رکھت تھ ۔ ان ک کال اردو' ب وچی' پنج بی' سرائیکی' سندھی' عربی اور ف رسی میں م ت ہ ۔ ان ک کال ' تصوف ک عن صر س لبریز ہ ۔ اس تحریر میں ان ک پنج بی کال کو' اردو ک لس نی تی تن ظر میں دیکھن کی ن چیز سی س ی کی گئی ہ ۔ ان ک کال میں' چ شنی اور شگ تگی ک س تھ س تھ شی تگی' ورافتگی اور والہ نہ پ ی ج ت ہ ۔ عش خدا ک س تھ س تھ' مرشد س محبت عروج پر نظر آتی ہ ۔ ان ک کال روح کو ت زگی اور روح نی حظ س سرفراز کرت ہ ۔ ان ک ہ ں' بہت س ایس ال ظ است م ل میں آئ ہیں' جو اردو میں اسی ت ظ اور م نوں ک س تھ' است م ل ہوت آرہ ہیں۔ مثال مونہہ وچ دو مہت
نی روشن' ی وت نور کٹوری ں
خونی خون کرینداں سچل' ت ں بھی سدا سگوری ں
......... ح ک سخت' حکومت والی ں' س ئیں آپ سنواری ں ........ سوہن ی ر خرام ں آی ' ن ز غرور غم ز کنوں ........ ویکھ عش
بھی وقت اوہیں د ' سر دی چ ون طمع
ان کی پنج بی ش عری ک بہت س مصرع ' اردو ک قری ہیں۔ م مولی سی تبدی ی س ' وہ اردو ک ذخیرہءش ر میں داخل کی ج سکت ہیں۔ ب طور نمونہ یہ مصرع مالحظہ ہوں۔ میں ط ل زہد نہ تقوی دا' ہک منگ ں محبت مستی ........ ل ل لب ں ی قوت رم نی' ع لی منص وال ........ استقب ل ت
م ضی کی ہ ' ح ل ڈس دل خست ں نوں
مہ جر ال ظ ک اشتراک ہی نہیں' خ لص اردو ک ال ظ بھی' ان کی پنج بی ش عری میں' پڑھن کو م ت ہیں۔ مثال استقب ل بھی چھوڑ م ضی کوں' سچل منگ سرمستی
عش دی آیت پڑھی ع شق ں' حسن وال
ابی ض کنوں
موتی مول مرصع ن ہیں' سو چٹس لی دے نقط ح ک سخت' حکومت والی ں' س ئیں آپ سنواری ں مترادف اور ہ م نی ل ظوں ک است م ل مالحظہ ہو۔ یہ ل ظ' اردو ک لی ' غیرم نوس نہیں ہیں۔ ال ن ی دا ک مہ س نوں' مرشدی آپ پڑھ ی ........ صورت ن ل ست رے چمکن' رنگ کریندے مکھ دے انہوں ن ' پنج بی کو نئ مرکب ت دی ہیں اور یہ مرکب ت' اردو والوں ک لی بھی' غیرم نوس ی ن ق بل فہ نہیں ہیں۔ مثال جھ ک جھ ک رخس ر' ی د گزشت ں' خ خی ل' تیر ب رانی' میر امیراں' نور تج ی' خوش خورشیدی' صحیح صحی ہ' رنگ ربوبی قوافی میں' اردو میں است م ل ہون
وال
ال ظ مالحظہ ہوں۔
انگن اس ڈے آویں پی را' نہ ت ں مراں مشت اندر توں ہیں' ب ہر توں ہیں' سپہریں ہر پوش ک سچو ہ ........
تیڈے ڈیکھن کیت ' اکھ ں کوں اشتی
موتی مونہہ اگوں شرمندے' ہیرے تھئ جھ ک جھ ک رخس ر سوہن
حیرانی
دا' پرتو نور نش نی
سچل ویکھ تجال تنھں دا' ہوئی دل دیوانی ........ م رن ڈنگ نسنگ بالئیں' درد منداں کوں د د چشم ں قتل کریندی ں ع ش ' پئیپنبی ں دی ر ج سچل سو سکندر جیئ ' ب نہ ں بدھ
ج ج
........ ڈٹھ میں رخس ر سوہن
دا' خوش خورشیدی خوبی
اکھ ں ق تل تھون قہ ری' مش ل مونہہ محبوبی عش ق ں کوں آ کرے اسیری' عش والی اس وبی نہ مخ و اکھیج
سچل' س را رنگ ربوبی
صن ت تض د میں است م ل ہون ہیں۔ مثال
وال
ال ظ' اردو میں مست مل
اندر توں ہیں' ب ہر توں ہیں' سپہریں ہر پوش ک ......... سچل اوہ ب دش ہ گدا ت
میر امیراں موہن
تکرار ل ظی میں بھی' اردو اور پنج بی ک س ' ک لیت ہیں۔ مثال
مشترک مست ل ال ظ
قطرے قطرے آ عر دے' ی ر دے مونہہ ت
سوہن
......... غیر دے خ خی ل کنوں ہن' ہ دی س نوں توبہ توبہ آوازیں گران اور بڑھ ن زب نوں میں ع سی ب ت ہ ۔ یہ چ ن پنج بی میں بھی م ت ہ ۔ م نگ س سرمستی
منگ :استقب ل بھی چھوڑ م ضی کوں' سچل منگ
چند تشبیہ ت مالحظہ ہوں۔ اردو س
فطری مم ث ت موجود ہ ۔
مژگ ں تیر ب رانی' کردی ں ابرو کیش کم نی مژگ ں تیر ب رانی' کریں ابرو کیش کم نی ........ حسن دی نور تج ی سچل' ل ل ی قوتی رخ ت حسن کی نور تج ی سچل' ل ل ی قوتی رخ پر ........
مژگ ں گزہن زور مح دی ں' ابرو کج کم ن مژگ ں گزہن زور مح دی ں' ابرو چھپ کم ن اردو اور پنج بی کی مشترک اصطالح ت مالحظہ مالحظہ ہوں۔ زاہد' ع بد' مالں' ق ضی کر دے ی د گزشت ں نوں ......... جمع الجمع ک بطور جمع است م ل دیکھی ۔ اس اسم اس می اسم ........ عش
عش
عش ق ں عش ........ ع شق ں' عش
عش '
عش دی آیت پڑھی ع شق ں' حسن وال
ابی ض کنوں
عش
عش
ویکھ عش
بھی وقت اوہیں د ' سر دی چ ون طمع
عش ق ں عش عش ق ں کوں آ کرے اسیری' عش والی اس وبی لی
پنج بی کی ت میح ت اردو والوں ک سچل سو سکندر جیئ ' ب نہ ں بدھ
نئی نہیں۔ مثال ج ج
........ مونہہ محبو دا صحیح صحی ہ' کردے دور نواب ں مت مثال
ال ظ ک است م ل اردو ک
عمومی چ ن س
خوش ہوون خونریزی کولوں' چ ل ست دی چ دے چ ل' ست ' خونریزی ........ صورت ن ل ست رے چمکن' رنگ کریندے مکھ دے صورت :رنگ ست رے :چمکن ...................
مخ تف نہیں۔
ب ب فرید کی ش ری زب ن ک ' اردو ک
تن ظر میں لس نی تی مط ل ہ
ب ب فرید صوفی ہی نہیں' خوش فکر' خوش بی ن اور خوش زب ن ش عر بھی تھ ۔ ان کی س ت صدیوں س زی دہ پہ کی زب ن' آج بھی اتنی ہی' ج بیت اور لس نی تی چ شنی رکھتی ہ ' جتنی اس دور میں رکھتی ہو گی۔ اس ن چیز تحریر میں' ان کی زب ن ک ' اردو ک لس نی تی نظ ک تن ظر میں' مط ل ہ پیش کی گی ہ ۔ اس س یہ واضح ہوت ہ ' کہ ب ب فرید کی ش ری زب ن' مق می اور مہ جر ال ظ ک حوالہ س ' اس اور اس عہد کی بین االقوامی زب ن اردو س ' کس قدر قری ہ ۔ ب ب ص ح ک کال میں' بہت س اش ر خ یف سی تبدی ی س اردو ک ح قہ میں داخل ہو ج ت ہیں مٹال میں ج نی دکھ مجھی کو دکھ سبھ ئ اوپر چڑھ ک
ویکھی ت ں گھر گھر ایہ اگ
میں ج نی دکھ مجھی کو دکھ سبھ ئ اچ
چڑھ ک
جگ کو جگ کو
دیکھی تو گھر گھر یہ ہی آگ
...... آپ سنواریں میں م یں' میں م ی ں سکھ ہو
ج
توں میرا ہو رہیں سبھ جگ تیرا ہو س
آپ سنواریں میں م یں' میں م ن
سکھ ہو
اگر تو میرا ہو رہیں س جگ تیرا ہو ...... ب ض مصرع
اردو والوں ک
لی
تپ تپ لوں لوں ہ تھ مروڑو ...... اٹھ فرید وضو س ز صبح نم ز گزار ...... ب نم زا کتی ! ایہ نہ بھ ی ریت ...... اپن
پریت ک
ہوں برہ
...... اس اوپر ہ
م رگ میرا
...... نہ کو س تھی نہ کو بی ی
ج لی
اجنبی نہیں ہیں۔ مثال
...... ب ض مصرعوں ک غ ل حصہ اردو س فریدا خ ل خ
میں' خ
وس
مت
ہ ۔ مثال
ر م نہہ
...... صبر اندر ص بری' تن ایویں ج لیں ...... شیخ حی تی جگ نہ کوئی تھر رہی ...... ب ض مصرع ' م مولی سی تبدی ی س ' اردو میں داخل ہو ج ت ہیں۔ مثال فریدا برے دا بھال کر غصہ من نہ ہنڈھ فریدا برے ک بھال کر غصہ من نہ پ ل ...... ج گن ای ت ں ج گ فریدا' ہوئی آ ای پربھ ت ج گن ہ
تو ج گ فریدا' ہو گئی ہ
پربھ ت
...... پہ
پہر پھ ڑا' پھل وی پچھ رات
پہ
پہر پھ ڑا' پھل ہوا پچھ ی رات
...... فریدا خ ل خ
میں' خ
وس
ر م نہہ
فریدا خ ل خ
میں' خ
بس
ر میں
...... ب ب ص ح ک ہ ں' مہ جر مست مل ال ظ ہی نہیں' اردو ک مق می ال ظ بھی بڑی روانی س است م ل میں آئ ہیں۔ مثال آپ' ات ر' اٹھ ئی' بیڑی' بھ ی' پ س' پ نی' پرائی' تن' تھوڑا' ٹھنڈا' ج ' جگ' جو' جی' چھیڑی' دودھ ' دھن' رہی' سو' کوئی' ک ' کھ ' کبھی' گئی' گھر' لکھ' مت' میرا میری' میں' نہ دیون گری خط والوں ک بہت س ال ظ ب ب ص ح ک ہ ں است م ل ہوئ ہیں اور یہ ہندو عقیدہ رکھن والوں ک ہ ں ع است م ل میں آت ہیں ت ہ اردو والوں ک لی بھی اجنبی نہیں ہیں۔ مثال
آسن' بھ گ' پربھ ت' پربھو' پریت ' پریت' چت' دھر ' س دھ ' سمھ ر' سوہ گنی' سہ گن' ک لی' کرپ ' م رگ' م س' ن نک بب صح ک
ہ ں اردو مص در ک است م ل مالحظہ فرم ئیں۔ مثال
ج گن :ج گن ای ت ں ج گ فریدا' ہوئی آ ای پربھ ت ج ن مر ج یئ
جن :ج
بب صح ک م تی ہیں۔
گھ نہ آئی
ہ ں'اردو مص در کی مخت ف ح لتیں' پڑھن
اٹھ ن :بنھ اٹھ ئی پوٹ ی' کتھ آن ' ج ن :ج
ج ن مر ج یئ
کو
ونج ں گھت گھ نہ آئی
ج ن :رہی سو بیڑی ہنگ دی' گئی کھتوری گندھ کتی جوبن پریت بن سک گئ رہن :ج
کمالء
توں میرا ہو رہیں سبھ جگ تیرا ہو
کھ ن :ک گ کرنگ ڈھنڈلی سگال کھ ی م س سہن :ج لن گوراں ن ل اوالہم
جی سہ
ہون :ب دل ہوئی سو شوہ لوڑو اردو میں پک رن ی مخ ط کرن ک لی ' آخر میں الف ا بڑھ دی ج ت ہ ۔ ب ب ص ح ک ہ ں یہ ہی چ ن پڑھن کو م ت
ہ ۔ مثال ب نم زا کتی ! ایہ نہ بھ ی ریت مترادف ال ظ ک است م ل مالحظہ ہو .یہ مرک اردو والوں ک لی ق بل ت ہی ہیں۔ اٹھ فرید وضو س ز صبح نم ز گزار وضو س ز وضو س زن ' وضو بن ن ک
م ہو میں
نم ز گزارن :نم ز ادا کرن ' پڑھن ک اردو میں ع است م ل ک مہ ورا ہ ۔
م ہو میں۔ نم ز گزارن
وضوس جن ' وضو بن ن ' وضو سج ن ' وضو کرن وغیرہ بھی اردو میں مست مل ہیں۔ اس اور ص تی س بقوں' جو ب ق عدہ ل ظ ہیں' س ترکی پ ن وال یہ مرکب ت' اردو والوں ک لی ن ق بل فہ نہیں ہیں۔ بھ ی ریت :ب نم زا کتی ! ایہ نہ بھ ی ریت ٹھنڈا پ نی :رکھی سکی کھ ء ک
ٹھنڈا پ نی پی
پچھ ی رات :پچھ ی رات نہ ج گیوں جیوندڑو مویوں دور گھر :گ یں چکڑ' دور گھر' ن ل پی رے نیہہ
ک لی کوئل :ک لی کوئل تو کت گن ک لی جھوٹی دنی :جھوٹی دنی لگ نہ آپ ونج ئی اس اور ص تی الحقوں' جو ب ق عدہ ل ظ ہیں' س ترکی پ ن وال یہ مرکب ت' اردو والوں ک لی ن ق بل فہ نہیں ہیں۔ عقل لطیف :ج
عقل لطیف ک ل
لکھ نہ لیکھ
در درویشی :در درویشی گ کھڑی' چالں دنی بھت ا کچھ تشبہی مرکب ت مالحظہ فرم ئیں۔ یہ اردو والوں ک نئ نہیں ہیں۔
لی
تن سمندر :تن سمندر' ار لہر' ار ت رو تریں اینک تن سک پنجر :تن سک پنجر تھی ت ی ں کونڈن ک گ تن تپ
تنور :تن تپ
تنور جیوں ب لن ہڈ ب ن
اردو میں جمع بن ن ک لی ' زی دہ تر یں' یوں اور یوں ک الحق است م ل میں الئ ج ت ہیں۔ ب ب ص ح ک ہ ں بھی جمع بن ن ک لی ان الحقوں ک است م ل ہوا ہ ۔ مثال یں بج ی س
بج ی ں :کنک کونج ں' چیت ڈوہنہہ' س ون بج ی ں
پنکھ س واس
پنکھی ں :ہوں ب ہ ری تنھ ں پنکھی ں جنگل جنھ ں
مٹھی س
مٹھی ں :سبھو وستو مٹھی ں' ر نہ پچن تدھ
م ڑی س
م ڑی ں :کوٹھ منڈپ م ڑی ں ایت نہ الئیں چت
محل م ڑی ں ع است م ل ک مرک رہ ہ ۔ یں کجھور س
کجھوریں :ر کجھوریں پکی ں م کھی نئیں دہن
مسجد س
مسجدیں :امید مسجدیں ابو تھی ں' اکھ ں ر سوار
ب ' ن ی ک س بقہ ہ اور اردو میں ع است م ل ہوت ہ ۔ ب ب ص ح ک ہ ں' اس س بق ک است م ل اردو ک چ ن رکھت ہ ۔ ب نم زا کتی ! ایہ نہ بھ ی ریت ن نک سو سوہ گنی جو بھ وے ب پرواہ اردو ک م روف الحقہ گزار ب ب ص ح ک س است م ل ہوا ہ ۔
ہ ں کچھ اس طرح
اٹھ فرید وضو س ز صبح نم ز گزار یہ ں گزار' پڑھ ک
م نوں میں است م ل ہوا
کی خو صورت مصرع ہیں۔ ف عل اور ف ل ک فطری است م ل' دیکھی ۔ اردو' عربی اور ف رسی ک ' یہ ہی چ ن ہ ۔ فریدا خ ل خ
میں' خ
وس
ر م نہہ
فریدا خ ل خ
میں' خ
ر میں
بس
...... صبر اندر ص بری' تن ایویں ج لیں صبر اندر ص بری' تن یوں ہی ج لیں ب ب ص ح ک است رتی طرز تک خو ہ ' اردو والوں ک غیرم نوس نہیں۔ فریدا من میدان کر ٹوئ اگ
ٹب
الہ
مول نہ آؤ سی دوزخ سندی بھ
ب ب ص ح ک ہ ں است م ل ہون والی ت میح ت' زی دہ تر مہ جر اور اردو میں مست مل ال ظ پر مشتمل ہوتی ہیں۔ مثال اٹھ فرید وضو س ز صبح نم ز گزار اگ
مول نہ آؤ سی دوزخ سندی بھ
زمی پچھ
اسم ن فریدا' کھیوٹ کن گئ
ج لن گوراں ن ل اوالہم
جی سہ
تیں ص ح کی میں س ر نہ ج نی بولیئ
بیچ دھر ' جھوٹھ نہ بولیئ
شیخ حی تی جگ نہ کوئی تھر رہی فریدا درویشی گ کھڑی' چوپڑی پریت امید مسجدیں ابو تھی ں' اکھ ں ر سوار اردو میں مونث بن ن ک لی ' آخر میں چھوٹی ی ی ک است م ل کرت ہیں۔ یہ ہی طور' ب ب ص ح ک کال میں م ت ہ ۔ کمب ی :بھجو سجو کمب ی هللا ورسو مینہ ک لی :ک لی کوئل تو کت گن ک لی اکی ی :ودہن کھوہی مند اکی ی اردو میں مذکر بن ن ک لی ' آخر میں الف ا ک است م ل کرت ہیں۔ یہ ہی طور' ب ب ص ح ک کال میں م ت ہ ۔ پھ ڑا :پہ
پہر پھ ڑا' پھل وی پچھ رات
ج گدا :تو ست ر ج گدا تیری ڈاہڈے ن ل پریت ب ب ص ح ک ہ ں تکرار ل ظی و حرفی اردو س و رویہ نہیں رکھت ۔ مثال فریدا خ ل خ
میں' خ
وس
تپ تپ لوں لوں ہ تھ مروڑو
ر م نہہ
الگ تر انداز
ک لی کوئل تو کت گن ک لی جو جو ونج
ویڑا سو عمر ہتھ پون
آپ سنواریں میں م یں' میں م ی ں سکھ ہو ...... ج
عقل لطیف ک ل
لکھ نہ لیکھ
رکھی سکی کھ ء ک
ٹھنڈا پ نی پی
نہ تی دھوتی سنبی' ستی آء نچند کچ
بھ نڈے رکھیئ
کچرک ت ئیں نیر
ب ب ص ح ک کال میں' ہ صوت ال ظ ک است م ل' کم ل ہنرمندی س ہوا ہ ۔ یہ رویہ' اردو ش ر وسخن میں بھی م ت ہ ۔ ودہن کھوہی مند اکی ی نہ کو س تھی نہ کو بی ی بھجو سجو کمب ی هللا ورسو مینہ
رکھی سکی کھ ء ک
ٹھنڈا پ نی پی
نہ تی دھوتی سنبی' ستی آء نچند ایک ہی مصرع
میں متض د ل ظوں ک است م ل مالحظہ فرم ئیں۔
فریدا برے دا بھال کر غصہ من نہ ہنڈھ زمی پچھ
اسم ن فریدا' کھیوٹ کن گئ
:ب ب ص ح کی زب ن ک مہ ورہ مالحظہ ہو پوٹ ی اٹھ ن :بنھ اٹھ ئی پوٹ ی' کتھ م ن کرن :ج
ونج ں گھت
ج ن ں شوہ نڈھڑا تھوڑا م ن کریں
دوسری زب ن ک ل ظ' اپن کرن ک حوالہ س ' زب نوں میں آوازوں ک تب دل بڑی ع سی ب ت ہ ۔ یہ م م ہ بول چ ل اور عمومی لہجہ اور چ ن س ت کرت ہ ۔ ب ب ص ح ک ہ ں' اس کی مث لیں م تی ہیں۔ مثال آواز کی متب دل آواز و ہ جیس ب چ رہ' ....پرانی تحریر میں بیچ رہ ....س وچ رہ' بردان س وردان' بدوا س ودوا وغیرہ۔ ب ب فرید ص ح ک ہ ں یہ تب دل پڑھن کو م ت ہ ۔ گریب ں س گریواں :اپن
گریواں گریواں میں سر نیواں کر ویکھ
راجھست نی اور میواتی میں ا اور ہ کو و میں بدلن
ک چنمت
ہ ۔ ح الں کہ ان میں الف موجود ہ ہ ں ح ئ جس ک تب دل واؤ و است م ل ہوت آ رہ ہ جیس انڈو ی حوص ہ س
انڈا س
بب صح ک
ہونس و
ہ ں بھی یہ طور م ت ہ ۔
بھجو سجو کمب ی هللا ورسو مینہ برس س
ورس
ورسو :برس ی ک واؤ و میں تب دل مالحظہ ہو
ب
ہوں ب ہ ری تنھ ں پنکھی ں جنگل جنھ ں واس بسس
واس
جنگل ب س س
جنگل واس
جنگل ب سی س
جنگل واسی
دال د ک تب دل و اج
سو ر نہ بوہڑیو ویکھ بندے ک
دیکھ س
ویکھ
دال د ک تب دل ت تو ست ر ج گدا تیری ڈاہڈے ن ل پرییت
بھ گ
مقصورہ ہ نہیں
ج گدا
ج گت س
آ ک تب دل ا :زمی پچھ آسم ن س
اسم ن فریدا' کھیوٹ کن گئ
اسم ن
زب نوں میں آوازیں گران اور بڑھ ن ' ع سی ب ت ہ ۔ مثال واؤ کی آواز گرا کر' ل ظ ک است م ل مالحظہ ہو۔ ٹھنڈا پ نی پی
رکھی سکی کھ ء ک م مولی سی تبدی ی س
یہ مصرع اردو میں ڈھل سکت ہ ۔
روکھی سوکھی کھ کر ٹھنڈا پ نی پی رکھی سکی کھ ک
ٹھنڈا پ نی پی
بھی اجنبی نہیں واؤ کی آواز گرا کر' ل ظ ک است م ل مالحظہ ہو ج ں کواری ت ں چ ؤ وداہی ت م م ن کی آواز گرائی گئی ہ کنواری س
کواری
ع کی آواز گرائی گئی ہ م م
س
وہ سم ج س
مم گہرا رشتہ رکھت
ہیں' تبھی ان ک
ق س
اس
نہج ک ش ر نک ت ہیں۔ یہ ش ر فص حت و بالغت ک عمدہ نمونہ ہی نہیں' اس ک مزاج بھی اردو ک قری تر ہ ۔ میں ج نی دکھ مجھی کو دکھ سبھ ئ اچ
چڑھ ک
جگ کو
ویکھی ت ں گھر گھر ایہ اگ
عقیدہ وحدت الوجود س مت ' اس ش ر کو دیکھیں اور خواجہ درد ص ح ک ش ری اس و ک ' مط ل ہ فرم ئیں۔ آپ سنواریں میں م یں' میں م ی ں سکھ ہو ج
توں میرا ہو رہیں سبھ جگ تیرا ہو
شخص اپن مقدر خود بن ت ہ ' اس نظری ک تحت' یہ ش ر ق بل توجہ ہ ۔ اس ش ر ک ش ری اس و و مزاج' اردو ک قری تر ہ ۔ ج
عقل لطیف ک ل
لکھ نہ لیکھ
اردو اور دیگر زب نوں ک لس نی تی اشتراک اردو ک
مت
یہ نظری ت م روف چ
آت
ہیں کہ
وہ لشکری زب ن ہ ۔ وہ پنج بی س
نک ی ہ ۔
ل ظوں ک اشتراک س گم ن گزرت لگت ہ کہ اردو ان زب نوں س ترکی پ ئی ہ ی ان س نک ی ہ ۔ اپنی اصل میں یہ کسی زب ن س نہیں نک ی ی دوسری زب نیں اس س برآمد نہیں ہوئیں۔ زب نیں عالق ئی ضرورت ک تحت ترکی و تشکیل پ تی ہیں۔ ان ک ہر ل ظ ک اپن ک چر ہوت ہ اور وہ اس عالقہ ک م حول' ح الت' ضروری ت' م مالت' حوادث اور موسموں ک پرتو ہوت ہ ۔ بدلت ح الت ک تحت ان میں م نوی' نحوی اور ہئتی تبدی ی ں آتی رہتی ہیں۔ ب ض ال ظ زندگی ک بدلت سین ریو ک تحت' متروف ہو ج ت ہیں' ی کچھ ک کچھ ہو ج ت ہیں۔ مق می اور بدیسی زب نوں ک ال ظ' ان میں داخل ہوت رہت ہیں۔ ت ظ م نی است ماللت میں' انہیں اس زب ن کی انگ ی پکڑن پڑتی ہ ۔ دنی کی کوئی بھی زب ن دیکھ لیں' وہ اس س برعکس نہ ہوگی۔ اس ک ذخیرہءال ظ میں ان گنت بدیسی ی نی مہ جر ال ظ میں ہیئتی اور ت ہیمی تبدی ی ں نظر آئیں گ ۔ عربی اور ف رسی والوں ک ' برصغیر س عرصہ دراز س ت
چال آت ہ ۔ ان کی زب نوں ن ' یہ ں کی زب نوں پر' اپن اثرات مرت کی .ان کی زب نوں ک ب شم ر ل ظ' یہ ں کی زب نوں میں داخل ہو گی ' جو آج ان زب نوں ک ' حصہ لگت ہیں۔ درج سطور میں' کچھ زب نوں ک لس نی اشتراک ک ج ئزہ لی گی ہ ۔ ممکن ہ یہ حقیر س ک ' زب نوں پر ک کرن والوں ک کسی ک ک نک ۔ .................... اردو نقش فری دی ہ ک غذی ہ
کس کی شوخی تحریر ک
پیرہن ہر پیکر تصویر ک
غل ہ
کی ک
کس کس' کس
س
م خذ ی اس کی مترداف صورت
کس شخص' ج نور راس' ج کہ چیز ک لی عدد مست مل ہ ۔ مثال فی کس ایک شخص مرد اور عورت دونوں ک لی ' ایک راس بیل گ ئ ی کوئی بھی ج نور' ایک عدد ٹی وی نمبری۔۔۔۔۔
کس میں ک ف ک ہ ۔ مثال یہ گ ئ
نی چ
زیر ہ ۔ یہ شخص ک
لی
مست مل
کس کی ہ ۔
یہ گ ڑی کس کی ہ ۔ یہ ب ت ا کس کس کو بت ؤں۔ یہ ں تو پورا م شرہ ہی مت ثر ہ چ روں جم وں میں کس س اسی کی اشک ل ہیں۔
مراد شخص ہ ۔ کسی' کس ' کسو
ب وچی یک شـﭙ
چﻨـﺪے ھﻢ خی لیں ی ر
ھـﻤﺪل و ھـﻤﺼﺪ و سﺨﻦ سﯿﻨگ ر دل پﺮ از مھﺮﺀ قﻮمی ھـﻤﺪردی آتک انﺖ پﻪ قﺼـﺪ گﻨﺪک و دیـﺪار موالن عبدهللا روانبد )س دی ب وچست ن( اردو میں مست مل ل ظ
کس کس کی خبر لی ج ئ ۔
یک' ی ر' ھـﻤ ﺪل' و ھـﻤ ﺼﺪ ' و سﺨﻦ' دل' پﺮ' از' مھﺮﺀ' قﻮمی' ھـﻤ ﺪردی' پﻪ' قﺼـﺪ' دیـﺪار آتک انﺖ شـﭙ ' چﻨـﺪے' ھﻢ خی لیں' سﯿﻨگ ر شـﭙ پ
پ' ب
یک شب
کی متب دل آواز ہ
ش س
شب
یک ش
ایک رات خی لیں مترداف ہ خی لوں ی واؤ ک تب دل ہ ۔ خی لیں مترداف ہ خی لوں سﯿﻨ' میں ہ گرا دی گئی ہ ۔ سین گ ر' سینہ گ ر :من کی کہی ک سینوں میں ایک سی چل رہی ہو۔
ج نن
وال ۔ جن ک
ھﻢ اردو ک م روف س بقہ ہ ۔ مثال ہ راز' ہ درد' ہ نشین وغیرہ ب وچی میں ہ کی آواز ہ اور بھ ری آواز ھ مست مل ہیں۔
ہ کی آوازوں کی جگہ بھ ری اور بھ ری آوازوں کی جگہ ہ کی' آوازوں ک است م ل' اردو میں بھی ہوت آی ہ ۔ یہ کوئی الگ س ب ت نہیں۔ گر سﯿﻨگ ر :گ ر' اردو میں است م ل ک الحقہ ہ ۔ مثال بیگ ر' روزگ ر' خدمت گ ر' ک مگ ر گ ر اپنی اصل میں ک ر ک مترادف اور ہ مرتبہ الحقہ ہ ۔ خی لیں' ہمخی ل' ہ خی ل و ھـﻤﺪل و ھـﻤﺼﺪ و سﺨﻦ سﯿﻨگ ر ل ظ س تھ مال کر لکھن
ک انداز اردو میں بھی مست مل رہ ہ ۔
واؤ الگ س نہیں بولت اردو کی طرح مال کر بولت ہیں جیس ش و روز' عدل و انص ف' بندہ و آق ۔ یہ طور اردو ک .مط ب ہ پنج بی جس دل
عش نہ رچی کت
اس تھیں چنگ
م لک دے گھر راکھی کر دے ص بر بھک می ں محمد بخش
ننگ
اردو میں مست مل ل ظ جس' عش ' نہ' کت ' اس' م لک' گھر' کر' ص بر' ننگ اشک لی تبدی ی ں رچی ' دل ' راکھی' دے' بھک دل دل میں' ک لی ے ک اض فہ۔ ل ظ دل ل ہ ' ال مشدد ہ ۔ ل ظ دل میں' دل واضح آواز میں ہ اور یہ اردو والوں ک لی غیرم نوس نہیں دے ک ف ک تب دل د ہ ۔ راکھی رکھوالی رکھ رکھن س
ہ
اور رکھن تحویل ک
بھک
بھوک
بھک
میں واؤ کی آواز گرائی گئی ہ ۔
تھیں تھیں مترادف س چنگ
لی
بھی ہ ۔
چنگ س ترکی پ ی ہ قو بھی ہ ۔
اور یہ ل ظ' پنج بی نہیں۔ چنگڑ ایک
رچی رچ بس ج ن رچن بسن ن س شیط ن نیں بی ی تیرے' دنی تیری حور کھوت
گھوڑے اک برابر' پٹھ
صدی ں سولی ت ظ ' ست ت
ٹنگ
نیں دستور
بندے ب قصور
جبر قہر دی ہر پ س
لکر
م لک دے درب ر ج ن م لک دے درب ر صوفی نی مت ع ی اردو میں مست مل ل ظ ن س' شیط ن' تیرے' دنی ' تیری' حور' گھوڑے' اک' برابر' دستور' صدی ں' سولی' ب قصور' ظ ' ست ' جبر' قہر' ہر' ل ک ر' م لک' درب ر' ج ن بی ی ب ی ی م یں ب
سین کی اور ی ح
مقصورہ ہ کی متب دل آوازیں
ہیں گوی یہ ل ظ اپنی اصل میں سہی ی ہ ۔ یہ ں ہم رے ہ ں سہی ی عورتوں کی ب ہمی دوستی اور بی ی مردوں کی ب ہمی دوستی ک لی مست مل ہ ۔ بندہ بندہ کی پنج بی میں جمع بندے ترکی دیت ل ظ بندے غیر م نوس نہیں۔
ہیں اور اردو میں
بندہ' خ وند کھس ک لی بھی بوال ج ت ہ ۔ اردو میں' مکتوبی صورت خص ہ اور اس ک عربی م نی دشمن ہیں۔ دشمنی ک لی خصومت ہی مست مل ہ ۔ ت ' دے ت ' دے :ت
اور دال ک ف کی متب دل آوازیں ہیں۔
پشتو وړ مســــتقبل تﻪ د مـ ضي روای ت زہ د خپل حـ ل د ولـــولـو ســرہ ځ ب ب غنی اردو میں مست مل ل ظ وړ ' مســــتقبل' مـ ضي' روای ت' حـ ل' ولـــولـو
سرائیکی کی شئ
ہئی اوق ت' اڑائیں رکھ آی ں
میں ت ں اپنی ذات اڑائیں رکھ آی ں اقب ل سوکڑی کی شئ
ہ
اوق ت' وہ ں رکھ آی ہوں
میں تو اپنی ذات وہ ں رکھ آی ہوں اردو میں مست مل ل ظ کی ' شئ ' اوق ت' رکھ' اپنی' میں' ذات اوق ت' اردو میں بھی وق ت اور حیثیت ک لی مست مل ہ ۔ مثال اپنی اوق ت میں رہو۔ ی نی اپنی حیثیت میں رہو۔ آی ں آی ں :میں ں حشوی نہیں' بل کہ ہوں ک لی ہ ۔ اس میں ہو گرا دی گی ہ اور ں ہوں ک لی است م ل ہوا ہ ۔ اڑائیں :اڑائی' دور کر دی' ترک کر دی' گزار دی' توجہ نہ دی۔ مثال اس ن میری ب ت ہوا میں اڑا دی۔ ں ک حشوی است م ل ہوا ہ اور یہ کوئی نئی ب ت نہیں۔ یہ ں مراد وہ ں ہ
ی نی جہ ں تھ ' وہیں۔
رکھ آی ں :ب م نی رکھ آی ہوں' ع است م ل ک مح ورہ ہ ۔ ت ں :تو ہئی ہ
ک مترادف ہ ۔
سندھی وحدت ں کثرت تی' کثرت وحدت کل ح حقیقی ھیکثرو'یو الیئی می پل ھو ھ ال چوھل' ب هللا سندوسحیٹین ش ہ عبد الطیف بھٹ ئی اردو میں مست مل ل ظ کثرت' کثرت' وحدت' کل' ح ' حقیقی' ب هللا ھو ھال چوھل' م روف مہ ورہ ہ ۔ ج وحدت میں کثرت ی کثرت میں وحدت ک چرچ ہو تو ح ل ک آن اور ہون فطری سی ب ت ہ ۔ کم ل ک لی عش عش ی واہ واہ ک منہ س نک ن اختی ری نہیں۔ انص ف ک تق ض بھی یہ ہی ہ ۔ چ 'ت
اور سین کی متب دل آواز ہ ۔
ھو ھال تو ھل' ھو ھال سوھل سندوسحیٹین :فقط هللا ہی ہ
ج عرف میں آئ
تو اس س
خرابی خت ہوگی تو سندوسحیٹین ی نی امن ام ن حسن بہتری وغیرہ تو گی۔ یہ ہی تو ح اور س س بڑی سچ ئی ہو گی۔ وحدت اں ھی کثرو :اک ئی اپن اندر بہت کچھ رکھتی ہ ۔ ت ثیر' کم ل تصرف کی ب شم ر صورتیں۔ ی نی وہ ایک ہ اور وہ ایک اپن ب طن میں بہت کچھ لی ہوئ ہ ۔ ان ک اظہ ر بھی کثرث میں آئ گ ۔ اظہ ر کی کثرت احد پر سند ہو گی۔ کثر ث س ہ نہ کہ سین س ۔ ث جمع ک لی ہ اور سین ن ی ک لی ۔ عربی مریدی ھ و ط واشطح و غنی واف ل م تش ف الس ع لی حضرت شیخ عبدالق در جیالنی اردو میں مست مل ل ظ ف ل مریدی' و' ط ' ع لی' غنی الس :اس ف رسی خدا خود میر مج س بود اندر المک ں خسرو محمد شمع مح ل بود ش ج ئ
کہ من بود
امیر خسرو اردو میں مست مل ل ظ خدا خود میر مج س اندر المک ں خسرو' محمد' شمع' مح ل' ش ج ئ ' کہ بود' من' بود جئ
جئ ج
نم ز' ج ئ
پن ہ
ہرج
اے محق ذات ح ب ص ت ب
تج ی ہیچ کہ اظہ ر نیست
ل ل شہب ز ق ندر اردو میں مست مل ل ظ اے' محق ' ذات' ح ' ب ص ت' ب تج ی' ہیچ' کہ' اظہ ر نیست نیستی ک م را عمومی است م ل میں ہ ت ہ م ہی بدل گی ہیں اور یہ کوئی انوکھی اور الگ س ب ت نہیں۔ غری م س' خص خ وند' رق پیسوں وغیرہ ایسی سیکڑوں مث لیں موجود ہیں۔ نہوست ک حوالہ س بھی' ل ظ نیستی بوال ج ت ہ ' ت ہ نہی اور ب ک ر ک زی دہ قری ہ ۔
ب اور ب ' دونوں س بق ہیں۔ مثال
اردو میں ب کثرت است م ل میں آت
ب :ب کردار' ب ہوش' ب م نی ب :ب ک ر' ب وقوف' ب مط گوجری ش راں ک یہ منک موتی دل تروڑ بن ی تند پریمی وچ پروی بنی غزل نمون رفی ش ہد اردو میں مست مل ل ظ ک ' یہ' منک ' موتی' دل' بن ی ' تند' غزل' نمون ' پریمی ش راں' تروڑ' پریمی' وچ' بنی تروڑ :توڑ یہ ں مراد توزن نہیں ہ ہ ۔
بل کہ مت ثر کرن
پروی :مراد پرو دی ۔ پروی اردو والوں ک م نوس نہیں۔ وچ :میں' اندر
لی
ک
لی
اجنبی اور غیر
ش راں :ش روں' جمع بن ن یہ ف رسی طور ہ ۔ مثال چرا س
ک
لی
واؤ ک تب دل ایف ہ
اور
چراغ ں
ذو قدح س
بز ' چراغ ں کی
ہوئ
پری س پریمی' ی ک اض فہ کرک م ہو س لی گی ہ ت ہ اس س مراد' پری کرن واال ہ ۔ اس ل ظ کی بنی دوں میں م ہو محبت ہ ' یہ ں بھی محبت ک عنصر غ ئ نہیں۔ اردو میں یہ ل ظ ن مونوس نہیں۔ نمون کو ح ئ مقصورہ ک س تھ بھی لکھ ج ت ہ ۔ نمونہ۔ ح ئ مقصورہ ک الف میں تب دل ی الف ح ئ مقصورہ میں تب دل کوئی نئی ب ت نہیں۔ مثال پت پتہ' راج راجہ' پہرا پہرہ وغیرہ۔ آواز ک مط ب تج ی س تجال' ف صال ف ص ہ' حوصال حوصال بنی میں' ی ک حشوی است م ل ہوا ہ ' ورنہ بنی بھی ن موس نہیں۔ ہندکو اندر ی داں کہر مچ ی
دوروں دوڑ ک
نہیری آئی
اجمل نذیر اردو میں مست مل ل ظ اندر' مچ ی ' دوڑ' ک ' آئی ی داں' کہر' دوروں' نہیری ی داں ی داں ی دیں' ی دوں دوروں :دور س نہیری :آندھی کہر ک لی ' ہ صوت ہون ک سب ' ک بھی مست مل ہ . جیس قصور رومن میں ک س رواج میں ہ ' ج کہ ک لی کیو اور یہ آواز موجود ہ .قبر' صوت میں کبر بھی سنن کو م ت ہ ' ج کہ زیر کی صورت میں' م ہو کچھ اور ہو ج ت ہ ۔ ق بض ک لی ک بض بھی سنن کو م ت ہ ۔ ی داں ی داں میں واؤ کی متب دل آواز الف س
ک لی گی ہ ۔
مخ وط ان فی عطش وسخ ک ات اے گیسوئ
پ ک اے ابر کر
برسن ہ رے ر جھ ر جھ دو بوند ادھر بھی گرا ج ن ں ام احمد رض خ ں بری وی ان فی عطش وسخ ک ات اے گیسوئ
پ ک اے ابر کر
برسن ہ رے ر جھ ر جھ دو بوند ادھر بھی گرا ج ن ان فی عطش وسخ ک ات فی فی :اردو میں بھی مست مل ہ ۔ جیس فی الوقت' فی زم نہ' فی کس۔ تینوں کی است م لی است م لی صورتیں' الگ تر ہیں۔ عط ش ع کی متب دل آواز ت ہ ۔ جیس پی س کو تشنہ کہ ج ت ہ ۔ و و :ش و روز
تش پی س ک
لی
ہ
اور
سخ ک سخ :جود و سخ ات :اتم حجت اردو میں مست مل ہ ۔ برسن ہ رے ر جھ ر جھ برسن برسن اردو میں ہ رے عمومی است م ل میں نہیں' ہ ں البتہ اردو گیتوں میں' اس س بہت س ل ظ' پڑھن اور سنن کو مل ج ئیں گ ۔ ل اور اس وبی اعتب ر س ' یہ ن تیہ کال ' صنف گیت س قری ترین ہ ' اس لی یہ ل ظ متن میں اپن م ہی واضح کر رہ ہ ۔ مرک ر جھ ' ہ رے اور برسن ک م ہی تک رس ئی میں م ونت کر رہ ہ ۔ اے گیسوئ
پ ک اے ابر کر
یہ ٹکڑا' ب طور ف رسی داخل متن ہ ' ج کہ اردو والوں ک لی نی نہیں' بل کہ اردو ک ہی م و ہوت ہ ۔
اردو اور س دی ب وچست ن ک
ب وچی کال ک لس نی تی اشتراک
انس نی اصالح وفالح اور انس نوں ک ب ہمی خ وص و اخالص ک رشتوں کی استواری ک لی ' انبی کرا اور صالحین تشریف الئ اور اس ذیل میں' مقدور بھر کوششیں بھی کرت رہ ۔ ان کی ان تھک اور ب حد کوششوں ک نت ئج' ہمیشہ محدود رہ ۔ انس ن ہ ' کہ ہمیشہ ایک دوسرے کو ک ٹ دین میں' مصروف رہ ہ ۔ پیٹ بھر م ن اور سیر ح صل کھ ن ک ب وجود' اس کی آنکھ کی بھوک' کبھی خت نہیں ہو پ ئی۔ س کچھ میسر ہوت ' ہ نہ کی مہ ک بیم ری اس الح رہی ہ ۔ هللا ک احس ن ت ک شکریہ ادا کرن کی سوچ س ' یہ ہمیشہ کوسوں دور رہ ہ ۔ غیر تو غیر' یہ کبھی اپنوں ک نہیں بن ۔ اس ک برعکس زب ن جو صرف اس ک اپن لی نہیں' بل کہ دوسروں س رابط ک لی ہ ' اس کی طرح' محدود دائروں کی متحمل نہیں رہی ہ ۔ وہ ہر کسی کی اور اس کی مرضی و منش ک مط ب ' بنی ہ ۔ ہر طور ک اظہ ر ک م م ہ میں' س تھ دیتی آئی ہ ۔ پیش نظر سطور میں' موالن عبدهللا روانبد' جو س دی ب وچست ن ک عرفی ن س شہرہ رکھت ہیں' ک ب وچی کال ک اردو ک س تھ لس نی تی اشتراک ک حوالہ س ' مط ل ہ کی گی ہ ۔
مجھ اپنی ک ع می ک شدت س احس س ہ ' احب اس پہ نہ ج ئیں' میری اس پرخ وص س ی پر نظر رکھیں کہ زب نیں ایک دوسرے ک کتن قری ہیں اور ایک دوسرے کی قربت ک حوالہ س ' بخل س ک نہیں لیتیں۔ کی انس ن اپنی زب ن ک اس طور کو اختی ر نہیں کر سکت ۔ ذاتی مط بری ک لی ' کسی بھی سطع پر ج سکت ہ ۔ اس س بڑھ کر' کوئی دوسرا بڑا مط کون س ہو سکت ہ ' کہ وہ ایک دوسرے ک قری نہیں' قری ترین آ کر' ایک دوسرے ک دکھ سکھ میں س نجھ اختی ر کرے۔ ش رے چہ موالن عبدهللا روانبد' میں کل اک سی اش ر ی نی ایک سو ب سٹھ' مصرع ہیں۔ آغ ز مصرعہ ک پچ سی ل ظ ایس ہیں' جو اردو میں بھی مست مل ہیں۔ یک' ھـﻤﺪل' دل' گ ﻪ' م ' مھـﺮی' ق فـ ﻪ' سـﺮ' تﻮ' ھچ' حﻖ' آ کﻪ'ع ـﻢ' تـﺨﺘﻪ' ھﺮ' راہ' پﺮ' گﻮں' آخﺮ' ﻇ ـﻢ' زور' حﻖ' ﻇ ـﻢ' فﻄﺮت' دایﻢ' کج' اشﺘﺮ' فﺮبھ ں' الغﺮ' فﺮبﻪ' اے' فﺮبﻪ' پر' الغﺮ' گﻮں' ھچ' گ ہ' سنگ' اس' سرب ز' بﻨﺖ' کل' چ کﺮ' ن می' رھﺰنی' ب حی ' دسﺘـی' چﻮڑا' گوں' دایﻢ' قومی' اژدھ ' جنت' ن دل' زار' ہرکس' رہ' بگی' دیﺮ' ب ر' ک ر' ب ز' ب کﻨ ' گوش' بﺮ' پﺸﺖ' تنگ' ش ل' ظ ' ھر' قدر' بیت' پر' توکل' ح نوٹ :ایک س اسی نظ ک
است م ل میں آن پہ
مصرع
ک
وال
ل ظ ک ٹ دی
گی
آخر میں است م ل ہون
ہیں۔ وال
بیس ل ظ اردو میں بھی مست مل ہیں۔ ھـﻤﺪردی' کــﻮچ' مـﺤﺮو ' دنﯿ ' گند س گﻨﺪیﻢ' خ ﻖ' ن مﯿﮟ' سﺮارے' سﯿ س' دلگﻮش' کﺲ' پﺮچ ' ب ﻮچ نی' گﺮدون' صﺒﺮ' زور' فﺮی د' اسﺘﯿﻦ' سﺒﺰیﮟ' امﯿﺪ ب طور ق فیہ است م ل ہون است م ل ک ہیں۔
وال
سنت لیس ال ظ' اردو میں ع
ی ر' دیـﺪار' اﻇـھ ر' بﯿـﺪار' بﯿـﺰار' سـ الر' انـک ر' حقﺪار' ب زار' آزار' بﯿﻤ ر' سﺮدار' زردار' تﺠ ر' بﯿگ ر' ایﺜ ر' اقﺮار' دشﻮار' رفﺘ ر' بﺴﯿ ر' تﯿﻤ ر' انگ ر' عﯿ ر' مک ر' گ ﺘ ر' آبﺪار' انﺒ ر' ش ﻮار' خﻀﺪار' سﺮب ر' کﺮدار' مﻨکﺮ' ب ر' ک ر' بﯿﻤ ر' کھﺴ ر' پﺮخ ر' ن ھــﻤﻮار' رھﻮار' ن چ ر' م ر' ک ر' آتﺸﺒ ر' سﺮگﻮار' ھ ر' گ ﺰار' قھ ر ق فیہ ک چھ ال ظ میں آوازوں ک تب دل ہوا ہ س غور وفکر ک متق ضی ہیں۔
ی م مولی
سﯿﻨگ ر' گـﺪار -غدار' بﯿﺖ گ ر' آوار.آوارہ' ش ک ر.ش ہک ر' گﻤﺴ ر.غمس ر ان اکی سی اش ر میں' اردو میں مست مل ی م نوس ال اظ کی فہرست مالحظہ ہو۔ یک' ھﻢ' حی لین ی ر' ھـﻤﺪل' ھـﻤﺼﺪ ' سﺨﻦ' دل' پﺮ' از' مھﺮ'
قﻮمی' ھـﻤﺪردی ' پﻪ' قﺼـﺪ' دیـﺪار' وقﺘ ' کﻪ' دور' ھـﻤـﺪگﺮ' نﺸـﺖ' گ ﻪ' اے' رنگ' اﻇـھ ر' تﻮ' ب ' نہ' بﯿـﺪار' دیﺮیﮟ' مــﺪت ' بﯿـﺰار' جـــﺮس آواز' کــﻮچ' مھـﺮی' م ں' راہ' بﻨﺖ' ق فـ ﻪ' سـﺮ' سـ الر' ھـﻢ' حـق ' م ک' ھچ' کﺲ' حـﻖ' انـک ر' چﯿﺰے' ب یﺪ' حﻖ' جﻨﺖ' حقﺪار' مـ ' ب ﻮچﺴﺘ ن' جﺰو' ایﺮان' آ کﻪ' دسﺖ' کﻮت ہ' سﺮدسﺖ' خ ئﻦ' گـﺪار' جﻮان' جﭧ' ج ھﻞ' تﻨﺒﻞ' رسﻮا' بﺮ سﺮ ب زار' ع ـﻢ' فﺮھﻨگ' دانﺶ' مـﺤﺮو ' تـﺨﺘﻪ' مﺸـﻖ' حﯿ ﻪ' آزار' دار' ھﺮ' گﻮر' بﯿﻤ ر' ن ' راہ' نﯿﻢ' بﯿﺖ'مﺮد ' جنگ' سﺮدار' ھﻤﺸ ' زردار الگﺮیﮟ'حـﻤ ل' ریﺶ' تـﺠﻮری' تﺠ ر' دھک ن' مـﺤﺼﻮل' آخﺮ' دوا' مﯿﺮ' وقﺖ' فﺮی د' جﻮا ' ق ﺲ' ش ھﯿـﻦ' کﺠ ' ک راں' مﺜﻞ' اشﺘـﺮ' بﯿگ ر' آسـﻤ ن' ﻇ ـﻢ' ﻇ ـﻤ ت' دنﯿ ' عﺪل' ھــﻤﺖ' ایﺜ ر' زور' چﻢ کﻮر' گﻮش' حﻖ' پﻪ' آس نی' اقﺮار' پﯿﺶ' زب ن' دراجی' ﻇ ـﻢ' ن دانی' فﻄﺮت' خ ﻖ' فﻄﺮت' ب ز' بﯿﺖ دشﻮار' دایﻢ' دنﯿ ی' رواج' کج' چﺮخ' گﺮدش' رفﺘ ر' اشﺘﺮ' بﺴﯿ ر' فﺮبھ ں' ک ہ' الغﺮ' تﯿﻤ ر' جﺴﺖ' تﻮ' حکﻤﺖ' جﻮا ' مﺮد' ب مﺖ' ب س ر' الغﺮ' دلگﻮش' فﺮبﻪ' انگ ر' سﯿ سﺖ' پﺮ' عﯿ ر' جﻮ' سﯿﺮ'ھ بﯿﻞ' کﺲ' شﺘﻨﺖ' م ں' ق بﯿ ی' مک ر' کﯿ ' فﺮی د' کﺴی' گﻮش ں' قﻮم ں' کﻨ ں' بﺮات' گ ﺘ ر' دسﺖ' سﻨگ'بﻨﺪر' سﻨگ' شﯿﺸﻪ' آبﺪار' آس انﺒ ر' سﺮب ز' داں' سﺮحﺪ' حﺪ' بﻨﺖ' گﻮریں' کﻞ' ب ﻮچ' لﻮگ' فﺮزنﺪ' ش ﻮار' ن ' ایﺮانی' حﺐ' سﯿﺒی' خﻀﺪار' چ کﺮ' گﻮھﺮ' ب ﻮچ ں' پﺮ' ن می' رھﺰن' اشﺮار' رھﺰنی' س نﮉانی' گﻮر' عﯿﺐ' ع ر' ب حﯿ ' بﺮات' دسﺘـی' چﻮڑا' ت مﺪار' دایﻢ'
سﺮب ر' رسﻢ' قﻮمی' مﺮدانی' کﺮدار' اژدھ ' گﻮر' ن مﺮد' دل' جﻨﺖ' لﻮگ' حﯿ ' رحﻢ' زار' ھﺮکﺲ' کﻪ' اسال ' مﻨکﺮ' ب ی' م ں' دری ی' رہ' قﻮ ' گ ر' بﯿگﻮاہ' بگی' دیﺮ' ب ر' زیﺮ' ک ر' دوا' صﺒﺮ' ب ز' بﯿﺖ' بﯿﻤ ر' ب کﻨ ' گﺮدون' گﻮش' از' گﻮشﻪ' کھﺴ ر' ھــﻤ 'حﺪ' صﺒﺮ' بﺮ' کﻮہ' آبﺪ'رپﺮ خ ر' پﺸﺖ' اے' کﻮھ ں' بﯿﺖ' آخﺮ' راہ' ن ھــﻤﻮار' تﻨگ' راہ' رھﻮار' ش ل' مﺪا ' ھــﻢ نﺮخ' ﻇ ـﻢ' ن چ ر' ھﺮ' وقﺖ' نﻮبﺖ' جﻨﺖ' زور' م ر' قﺪر' ک ر' گﺪا' ب زار' جﻨﺖ' فﺮی د ' بﯿﺖ' جﻮا ' تﻮپ' آتﺸﺒ ر' اسﺘﯿﻦ' کﻮہ' کﻮچگ ں' سﺮگﻮار' ھــﻤﺪسﺖ'ھ ر' بﻨﺖ' ش خ' بھ رے' بﯿﺖ' جھ ن' سﺒﺰ' خﺮ گ ﺰار' امﯿﺪ' تﻮکﻞ' پﻪ' ر ' واحﺪ'القھ ر' حﻖ' آواز' تﻮ' اگﺮ' نـﺌـ بہت س
مصرع
اردو ال ظ پر مشتمل ہیں۔ مثال
مـ
ب ﻮچﺴﺘ ن جﺰو ایﺮان انﺖ
م
جﻮان جﭧ و ج ھﻞ و تﻨﺒﻞ
ب
وت و رسﻮا بﺮ سﺮ ب زار
ع ـﻢ و فﺮھﻨگ و دانﺶﺀمـﺤﺮو آ کﻪ سﺮدسﺖ نﺖ خ ئﻦ و گـﺪار تـﺨﺘﻪ مﺸـﻖ انﺖ حﯿ ﻪ و آزار ﻇ ـﻢ و ﻇ ـﻤ ت ﺀ پﻮشﺘگ دنﯿ
ﻇ ـﻢ و ن دانی فﻄﺮت انﺖ خ ﻖﺀ کج رواجﯿﮟ چﺮخﺀگﺮدش و رفﺘ ر اوشﺘﻨﺖ م ں ق بﯿ ی کﺶ ﺀ مک ر ھﺮکﺲ کﻪ اسال ﺀ بﺒﯿﺖ مﻨکﺮ فرشتہ صورتین فرخندہ دیدار زلیخ زینت ء ،یوسف جم لیں صنوبر قدء ،سنبل خطء ،خ لیں قمر پیش نی ء ،بروان ھاللیں ب ' ب ' ن ' ہ اردو میں ع است م ل ک س بق ہیں۔ موالن عبدهللا ک ہ ں' ان ک ب طور نمونہ است م ل مالحظہ ہو۔ ب نی ترا زیبیت گشگ ب فخر و ش ن ب درخش ایت ھمچو م ہ ء ب غب رء ب حﯿ کﻪ پﭩﯿﺖ م ت ﺀ پﻨﺪولﺀ رہ چﺸﯿﮟ قﻮ ﺀ گ ر و بﯿگﻮاہ انﺖ شنگ و ش نگنت ب ر و بی فکری چﻪ کوچ
ن ایﺮ کﭙ
ھﺴﺖ انﺖ سﺮکﭗﺀ ن چ ر
ھﻢ یک شـﭙ
چﻨـﺪے ھﻢ حﯿ لﯿﮟ ی ر
ش ل مﺪا ھــﻢ نﺮخ نﺒﯿﺖ گﻮں ش ر ھـﻤﺪل و ھـﻤﺼﺪ و سﺨﻦ سﯿﻨگ ر ا کچھ اردو الحق مالحظہ ہوں' جو موالن موصوف ک میں است م ل ہوئ ہیں۔ ﺒر گﻨگ بﯿﺖ جﻮا ﺀ تﻮپ آتﺸﺒ ر ﺪار ب یﺪ انﺖ حﻖ ﺀ پﺪ بـﻪ جﻨﺖ حقﺪار پﺮ گ
کﻨﺪیﺖ مﯿﺘگﺀ سﺮدار
زار توے شیرین من ں تی ع ش ء زار بﯿﺖ جھ ن سﺒﺰ و خﺮ و گ ﺰار ﺰن
کال
ن می بﯿﺖ دز و رھﺰن و اشﺮار ست ن من ں پروانہ تو دھن تی حقہ ء ،ل
شمع ء_ شبست ن شکرست ن
منء -اوم ن کنت تی ک ک ست ن بھ ریں ب
ء ،سرسبزیں گ ست ن
کر طراز نگ رانی طراز بندیں رق ک ر گر ھـﻤﺪل و ھـﻤﺼﺪ و سﺨﻦ سﯿﻨگ ر ﻮار م دنﯿﮟ راہﺀ چﻨﻨﺖ رھﻮار ژنﺪ بکﻨﺖ کﻮہ و کﻮچگ ں سﺮگﻮار ا حضرت موالن ص ح ک کچھ مرکب ت مالحظہ فرم ئیں' جو اردو والوں ک لی نئ اور غیرم نوس نہیں ہیں۔ لکیران رند ء ،قرط س ن بہ سینگ ر
بکش سنجیدھیں سطراں بہ قط ر ع ـﻢ و فﺮھﻨگ و دانﺶﺀمـﺤﺮو نی ترا زیبیت گشگ ب فخر و ش ن ن می بﯿﺖ دز و رھﺰن و اشﺮار شنگ و ش نگنت ب ر و بی فکری چﻪ کوچ ک می بی ک ر و کوشستی برنت نی ترا زیبیت گشگ ب فخر و ش ن قیمتی جنس مکن چو ستک و سوچ فرشتہ صورتین فرخندہ دیدار زلیخ زینت ء ،یوسف جم لیں فرشتہ صورتین فرخندہ دیدار ب ر ھــﻤ جﻮگﯿﻦ لﯿﮍو زیﺮ انﺖ وقﺘ
کﻪ دور ھـﻤـﺪگﺮ نﺸـﺖ انﺖ
تـﺨﺘﻪ مﺸـﻖ انﺖ حﯿ ﻪ و آزار س دی ب وچست ن ک کال میں' مت ال ظ ک است م ل' کم ل کی خوبی ک ح مل ہ ۔ مزے کی ب ت یہ ہ ' کہ وہ اردو والوں ک لی اجنبی' نہیں ہیں۔ چند مث لیں مالحظہ ہوں
ق بی لولو انگیزین گھر گوار نگ رانی طراز بندیں رق ک ر غزال
از غزالست نء ت ت ر
مث لء یوسفء مصری بہ ب زار ق الم س ء ،قرط سوں حریر انت جنک ،رنگ ء ،رخء -بدرء منیر انت ش ء مھت ء ،شمسء خ ور انت مئ زلیخ زی ء ،بدرء انور انت مئ پدء سستیں منء ،گل پیکیرین م ہ بہ صد افسوسء ،دردء ،ن لہ ء ،آہ دایﻢﺀ دنﯿ ی ﺀ رواج ایﺶ انﺖ کج رواجﯿﮟ چﺮخ ﺀ گﺮدش و رفﺘ ر بہت سی اشی ک موالن ص ح ک
ن ' اردو میں اسی ن س ' م روف ہیں۔ ہ ں ان ک است م ل مالحظہ ہو۔
سﻨگ و شﯿﺸگ چﻪ بﻨﺪر ﺀ سﯿ د انﺖ پﺮوشﺘگ اے سﻨگ ﺀ شﯿﺸﻪ آبﺪار داں جـــﺮس آواز نکﻨﺖ کــﻮچﺀ
مھـﺮی م ں راہ ﺀ نﻪ بﻨﺖ کـﺘ ر الگﺮیﮟ حـﻤ ل ﺀ کﻮڑہ ں ریﺶ انﺖ گﻮں تـﺠﻮری ﺀ وشﺪل انﺖ تﺠ ر مﻦ جﻮا داتگ کﻪ چﻮن کﻨ ں بﯿالں در ق ﺲ ش ھﯿـﻦ نکﻨﺖ ھﻨﺰار داں جـــﺮس آواز نکﻨﺖ کــﻮچﺀ مھـﺮی م ں راہ ﺀ نﻪ بﻨﺖ کـﺘ ر کئی عہدوں اور پیشہ ورانہ ن اردو اور ب وچی ک ہیں۔ مثال ق فـ ﻪ چـﻮن چـﻮن کﭙﯿﺖ کﺸـکﺀ سـﺮ مکـﺸﯿـﺖ داں قـ ف ﻪ سـ الر دھک ن کﻪ ج نﺸﻮد انﺖ وتی ھﯿﺪاں چہ آیی مـﺤﺼﻮل ﺀ کﭧ کﻨﺖ ھـﭙﺘ ر چ کﺮ و گﻮھﺮا ﺀ ی ﯿﮟ پﺴگ نﯿ ﻨﺖ م ں النکﺒﻨﺪ ﺀ بﺶ ﺀ لﯿگ ر قﺪر یک بﻤﺐ ھﺴﺘﻪ ای کﻨﺖ ک ر دہ گﺪا ب زار ﺀ جﻨﻨﺖ فﺮی د
ایک س
ب وچی اور اردو میں' امرجہ ک میں آئ ہیں۔ مثال
ن ایک طور س
است م ل
ھراتء کوچگء ،ب خء ،بخ را نہ در چین ء ،نہ کشمیر ء ،نہ ک بل نہ ایرانء ،نہ تورانء ،نہ زابل مـ
ب ﻮچﺴﺘ ن جﺰو ایﺮان انﺖ
اردو کی طرح 'ب وچی میں بھی جمع بن ن ک الحقوں س ' ک لی ج ت ہ ۔ مثال اں بکش سنجیدھیں سطراں بہ قط ر دلون دلدار گیسواں اسیر انت لکیران رند ء ،قرط س ن بہ سینگ ر وں ق الم س ء ،قرط سوں حریر انت یں طالئیں مورت ء ،شش ک لکیں گور انداز طالئیں مورت ء ،شش ک لکیں گور انداز
ک
لی ' اں' وں' یں
بھ ریں ب
ء ،سرسبزیں گ ست ن
عط رد پیکر ء ،زھرہ مث لیں شکر بچکندگء ،طوطی مق لیں صنوبر قدء ،سنبل خطء ،خ لیں ین فرشتہ صورتین فرخندہ دیدار ب وچی میں بھی' جمع الجمع بن ن حرف س
حروف اور حروف س
ک طور موجود ہ ۔ مثال حروف ن
حروف ن رد بکن چو درء ش ھوار ت میح ت ب وچی اور اردو کی ت میح ت الگ س نہیں ہیں .ان ک اسست م ل ک چ ن اور رویہ' ایک س ہ ۔ مثال گن ھ ن وت بگوش استغ ر هللا ت لی هللا عج خوبین جم ل نھ م کء قیصر ء ،فغور ء ،دارا مث لء یوسفء مصری بہ ب زار زلیخ زینت ء ،یوسف جم لیں
عط رد پیکر ء ،زھرہ مث لیں توے شیرین من ں تی ع ش ء زار چو فرھ دء -مدا رنجور ء ،بیم ر کپودر آخرء بیت گوں منء را صنوبر صورتیں سروء گل اندا تشبیہ ت ک است م ل ک انداز' ب وچی اور اردو ک حیرت ن ک مم ث ت ک ح مل ہ ۔ ب طور نمونہ چند ایک مث لیں مالحظہ ہوں۔ صنوبر صورتیں سروء گل اندا طالئیں مورت ء ،شش ک لکیں گور انداز قمر پیش نی ء ،بروان ھاللیں لذیذیں کندگء ،ب قیسی گ ت ر من ں پروانہ تو
شمع ء شبست ن
دھن تی حقہ ء ،ل شکرست ن اردو ش عری میں عموم پ نچ اطوار :بی نیہ' حک یتی' خط بیہ است س ری اور تمث لی م ت ہیں۔ س دی ب وچست ن ک ہ ں' یہ پ نچوں اطوار م ت ہیں۔ مثال بی نیہ
جﻨﺠﺮے آسـﻤ ن ﺀ نـﻪ جﻨﺖ اسﺘ ر ﻇ ـﻢ و ﻇ ـﻤ ت ﺀ پﻮشﺘگ دنﯿ چﯿﺮی چﺖ عﺪل و ھــﻤﺖ و ایﺜ ر زورﺀچﻢ کﻮر و گﻮش سﯿﻪ چﭙﺖ انﺖ حﻖ ﺀ پﻪ آس نی نکﻨﺖ اقﺮار جﻮ تﺮا دنﺖ و پﯿﺶ کﻨﺖ گﻨﺪیﻢ گﻮں زب ن دراجی کﻨﺖ تﺮا بﯿﻮار ﻇ ـﻢ و ن دانی فﻄﺮت انﺖ خ ﻖ ﺀ فﻄﺮتﺀ سﻨﺪگ ب ز بﯿﺖ دشﻮار دایﻢﺀ دنﯿ ی ﺀ رواج ایﺶ انﺖ کج رواجﯿﮟ چﺮخ ﺀ گﺮدش و رفﺘ ر حک یتی یک شـﭙ
چﻨـﺪے ھﻢ حﯿ لﯿﮟ ی ر
ھـﻤﺪل و ھـﻤﺼﺪ و سﺨﻦ سﯿﻨگ ر دل پﺮ از مھﺮﺀ قﻮمی ھـﻤﺪردی آتک انﺖ پﻪ قﺼـﺪ گﻨﺪک و دیـﺪار
وقﺘ
کﻪ دور ھـﻤـﺪگﺮ نﺸـﺖ انﺖ
گ ﻪ اش اے رنگ ﺀ کﺘـگ اﻇـھ ر خط بیہ در ق ﺲ ش ھﯿـﻦ نکﻨﺖ ھﻨﺰار مﻦ کﺠ اے ک راں کﭙ ں ب ریﻦ اے سﯿ سﺖ چﻪ بﻨﺪرﺀ گﻮن انﺖ پﺮ ھــﻤ
رھﺒﻨﺪﺀ رونﺖ عﯿ ر
سﻨگ و شﯿﺸگ چﻪ بﻨﺪر ﺀ سﯿ د انﺖ پﺮوشﺘگ اے سﻨگ ﺀ شﯿﺸﻪ آبﺪار است س ری یکیﺀجﺴﺖ کﺖ ای چﻪ اسﺮارے؟ تﻮ بگﻮش چ
انﺖ حکﻤﺖ اے ک ر؟
تمث لی و تشبیہی جنک دوست انت منء آھو غزالیں منیریں مشتری بدرالکم لیں زلیخ زینت ء ،یوسف جم لیں
قمر پیش نی ء ،بروان ھاللیں عط رد پیکر ء ،زھرہ مث لیں شکر بچکندگء ،طوطی مق لیں
مکر بندہ جن
حسنی ص ح :سال مسنون
ک فی عرص ک ب د نی ز ح صل کر رہ ہوں۔ آپ ک مض مین برابر دیکھت رہ ہوں البتہ لکھن ک موقع ک ہی مال ہ ۔ آپ کی ہمت کی داد دینی پڑتی ہ کہ کس قدر مشقت ط ک کیسی دل جم ی س سر انج دیت رہت ہیں۔ آج کل تحقی و تنقیح ک سنجیدہ ک اردو میں بہت ک ہو گی ہ ۔ نئی پود کو کوئی شو نہیں ہ اورپرانی اٹھتی ج تی ہ ۔ م و نہیں اس کمپیوٹر ک ہ تھوں اردو ک کی بن گ ۔ اہل اردو پہ ہی سہل انگ ر اور غیر ذمہ دار ہیں۔ آگ بہتری کی امید کیس کی ج ئ ۔ آپ ک زیر نظر مضمون بہت دلچسپ ہ اور ایک نظر میں ہی م و ہوج ت ہ کہ یہ ک کتنی محنت س کی گی ہ ۔ کسی ک کال ک ایک ایک مصرع پڑھن ،اس ک لس نی تجزیہ کرن اور پھر اس مواد کی شیرازہ بندی کرن م مولی ک رن مہ نہیں ہ ۔ هللا اپ کو ق ئ رکھ ۔ اردو انجمن میں آپ ن تحقی کی دا بیل ڈالی ہ ۔ خدا کرے کہ کچھ لوگ اس ج ن توجہ کریں۔ مضمون ک لئ شکریہ اور دلی داد قبول کیجئ ۔ سرور ع ل راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10159.0
اردو ک
تن ظر میں حضرت بوع ی ق ندر ک لس نی تی مط ل ہ
ف رسی کال ک
برصغیر ک ' ایران س مخت ف حوالوں س رشتہ' صدیوں پر محیط ہ ۔ برصغیر ک یودھ ' ایران کی فوج میں ش مل تھ ۔ ایک دوسرے ک ہ ں بیٹی ں بی ہی گئیں۔ مخت ف ش بوں س مت لوگ' برصغیر میں آئ ۔ رشد و ہدایت ک لی ص لیحین کرا ' برصغیر میں تشریف الت رہ ۔ یہ ں کی خواتین س ان کی ش دی ں ہوئیں اور ان کی نسل یہ ں کی ہو کر رہ گئی۔ کچھ کنبہ سمیت یہ ں آئ ' ان آن والوں کی نسل ن بھی' برصغیر کو اپنی مستقل اق مت ٹھہرای ۔ ان تم امور ک زیر' اثر رس و رواج' ع می و ادبی اور سم جی روائتوں ک تب دل ہوا۔ اشی اور شخصی ن یہ ں کی م شرت ک حصہ بن ۔ اس میں دانستگی ک عمل دخل نہیں تھ ' یہ س ازخود ن دانسہ اور ن سی تی سطع پر ہوت رہ ۔ یہ ہی وجہ ہ کہ صدیوں پران ' تہذیبی اور لس نی اثرات' برصغیر میں واضح طور پر محسوس کی ج سکت ۔ یہ ں حضرت بوع ی ق ندر ک ف رسی کال ک ' اردو ک تن ظر میں' ن چیز س لس نی تی مط ل ہ پیش کی گی ہ ' جس س یہ کھل ج ئ گ کہ یہ دونوں زب نیں' آج بھی ایک دوسرے س کتن قری ہیں۔ آخر میں' تین اردو ش را ک دو چ ر مصرع ' مع ج ئزہ' اپن موقف کی وض حت ک لی درج کر دی ہیں۔
اس مط ل میں کئی صورتیں اختی ر کی گئی ہیں' وہ ل ظ الگ کی گی ہیں' جو آج بھی اردو والوں ک است م ل میں ہیں۔ کچھ ل ظ ایس الگ کی گی ہیں' جو آوازوں کی ہیر پھیر س ' اردو میں مست مل ہیں۔ کچھ اش ر ب طور نمونہ پیش کی گی ہیں' جن میں محض ایک دو ل ظوں کی تبدی ی کی گئی اور ا وہ اردو ک ذخیرہ اد خی ل کی ج ئیں گ ۔ میں ن ب طور تجربہ کچھ اش ر اردو انجمن پر رکھ ' جن سرور ع ل راز ایس بڑے اردو دان ن ' انہیں غیراردو نہیں کہ ۔ ان ک کہن ہ : ک ش یہ ترجمہ ب وزن بھی ہوت تو مزا دوب ال ہو ج ت ۔ خیر م نی ق ری تک پہنچ دین بھی بہت .بڑا ک ہ http://www.bazm.urduanjuman.com/index.p hp?topic=10160.0 یہ امر' اس ب ت ک واضح اور زندہ ثبوت ہ ' کہ اردو اور ف رسی قری قری کی زب نیں ہیں۔ دونوں کی لس نی تی عمر ک ت ین اس س الگ ب ت ہ .ت ہ حضرت بوع ی ق ندر ک دور تک تو عمر ک ت ین ہو ہی ج ت ہ ۔ ..............
ہست در سینہ م ج وہ ج ن نہ م بت پرستی دل م ست صن خ نہ م سینہ ج وہ بت دل صن خ نہ بت پرستی : ج ن نہ:
بت پرستی جنں
جنن
اے خضر چشمہ حیوان کہ بران می ن زی بود یک قطرہ ز درتہ پیم نہ م اے خضر چشمہ حیوان یک قطرہ تہ پیم نہ بران ن زی
براں
مزید براں نز
مثال کسی خ تون ک فرح ن ز ن ہ ' ی ئ مصدری ک اض ف اور الڈ پی ر س عرفی ن ' ن زی بھی سنن کو آت رہت ہ ' گوی ل ظ ن زی' اردو والوں ک لی نی نہیں' تہہ میں م ہی بھی تقریب وہ ہی پوشیدہ ہیں۔ جنت و ن ر پس م ست بصد مرح ہ دور می شت بد بہ کج ہمت مردانہ م جنت و ن ر پس بصد مرح ہ دور بہ کج ہمت مردانہ
شت بد:
شت بی
شت
فتد بر سر افالک برین
جنبد از ج ئ
بشنود عرش اگر ن رہ مست نہ م از ج ئ
بر سر افالک عرش اگر ن رہ مست نہ
برین:
بریں
عرش بریں
بشنود
شنید
گ ت و شنید
ہمچو پروانہ بسوزی و بس زی ب ش اگر آں شمع کند ج وہ بک ش نہ م پروانہ و اگر شمع ج وہ بسوزی : بش : آں: بک ش نہ:
بسوز بش
سوزی
سوز
عش
آنحضرت ک ش نہ
م بن زی بتو خ نہ ترا بسپ ری گر بی ئی ش وصل تو درخ نہ م خ نہ ترا گر ش وصل تو در خ نہ
ن زی :ن ز ن زی تو
بتو:
گ ت اوخندہ زن ن گریہ چو کرد بدرش بو ع ی ہست مگر ع ش دیوانہ م خندہ گریہ بو ع ی مگر ع ش دیوانہ گ ت:
گ ت گ تگو گ ت ر
کرد :
کر
''''''''''''''''''''' اے ثن ئت رحمتہ ال لمین فیض تو روح االمین
یک گدائ
اے رحمتہ ال لمین یک فیض تو روح االمین ثن ئت:
ثن
گدائ :
گدا
اے کہ ن مت را خدائ
ذوالجالل
زد رق بر جبہہ عرش برین اے کہ خدائ
ذوالجالل رق عرش برین
ن مت:
ن
زد;
زد
جبہہ:
جبہ جبین
بر:
برب د برسراقتدار برسرپیک ر برسرروزگ ر
ن مزد ق مزد
آست ن ع لی تو ب آسم ن
مشل
ہست ب الئ
آست ن ع لی تو ب
زمین مشل زمین
آسم ن :
آسم ن
ب الئ :ب ال
ب التر ب الئ
ط
آفرین بر ع ل حسن تو ب د مبتالئ
تست ع ل آفرین
آفرین بر ع ل حسن تو ع ل آفرین ب د :آب د برب د زندہ ب د مردہ ب د ش د ب د مبتالئ :
مبتالئ
عش
یک کف پ ک از در پر نور او ہست م را بہتر از ت ج و نگین
یک کف پ ک از در پر نور بہتر از ت ج و نگین از:
ازاں ازیں از قصور ت پ ن پت
خرمن فیض ترا اے ابر فیض ہ زمین و ہ زم ن شد خوشہ چین خرمن فیض ترا اے ابر فیض ہ زمین و ہ زم ن خوشہ چین شد:
خت شد
از جم ل تو ہم
بین مس
ج وہ در آینہ عین الیقین از جم ل تو ج وہ آینہ عین الیقین بی ن :
بین خوردبین دوربین کت
در:
درب ر درگ ہ درپیش درگزر درکن ر
خ
بینی
را آغ ز و انج از تو ہست
اے ام اولین و آخرین خ
آغ ز و انج از تو اے ام اولین و آخرین
غیر ص وۃ و سال و ن ت تو بو ع ی را نیست ذکر دلنشین
غیر ص وۃ و سال و ن ت تو بو ع ی ذکر دلنشین ''''''''''''''''''''' اے شرف خواہی اگر وصل حبی ن لہ م
زن روز و ش جون عندلی
خواہی :خواہ
خیر خواہ خیر خواہی
زن :موجزن غوطہ زن خیمہ زن اے شرف چ ہ
ہ
اگر وصل حبی
ن لہ کرت رہ روز و ش جون عندلی من مریض عشق و از ج ن ن ور دست بر نبض من آرد چون طبی عشق :
عش
مریض عش اور ب زار از ج ن ہوں مرے دست بر نبض کیوں رکھ
طبی
کی آواز پ بر :اردو میں ب بھی فقرے میں ق بل فہ ہ ۔
پ میں بدل گئی ہ
مرے نبض پر دست کیوں رکھ رس و راہ م نداند ہر کہ او
طبی
پر' ت ہ بر
در دی ر ع شقی م ند غری رس و راہ نہ ج ن
کہ ہر کوئی
دی ر ع شقی میں م نند غری شربت دیدار دلداران خوش است گر نصی م نب شد ی نصی دلداران :دل داران شربت دیدار خوش آت ہ نصی میں ہ
دل داروں کو
ی ہوں میں ب نصی
م ازو دوری دور اے وائ
م
از رگ ج ن است او م را قری دوری : وائ :
دوری ہئ
وائ ' اردو میں مست مل ہ
م ازو دوری دور اے وائ اس س
دور ہ ئ
مگر رگ ج ن س
ہئ
م میں دور ہوں
بھی وہ مرے قری
بر سر جنبیدہ تیغ محتس
در دل پوشیدہ اسرار عجی سر :
سر
دل :
دل
سر پر تنی ہ
تیغ محتس
دل میں پوشیدہ اسرار عجی بو ع ی ش عر شدی س حر شدی این چہ انگیزی خی الت غری شدی :شدہ اردو میں خت شد' تم شد' ش دی شدہ وغیرہ مرکب ت مست مل ہ یں بو ع ی ش عر ہوا س حر ہوا کرے ہ
انگیزی خی الت غری
''''''''''''''''''''' اگر رند اگر من بت پرست قبول کن خدای ہر چہ ہست رند :
رند
پرست :پرست
قبول :قبول اگر رند ہوں اگر میں بت پرست ہوں قبول کر خدای
جو جیس بھی ہوں
ندار ننگ و ع ر از بت پرستی کہ ی ر بت بود من بت پرست ندار :
ندارد
بت پرست :
بت پرست
یر :
یر
از' ادو میں مست مل ہ ننگ و ع ر نہیں بت پرستی س کہ ی ر بت ہ
میں بت پرست ہوں
بہ پیچ و ت
عش افت د آنگہ
دل اندر زلف پیچ ن تو بست بہ :اردو میں مست مل ہ دور افت دہ
افت د :
افت د
بست :
بستہ بستی بند و بست
پی چ و ت
عش میں گرفت ر ہوں
دل اندر زلف پیچ ن ک بسیرا ہ ''''''''''''''''''''' ہ شرح کم ل تو نگنجد بہ گم نہ ہ وصف جم ل تو نی ید بہ بی نہ شرح کم ل' شرح کم ل گم ن' بی ن' تو ہ :جمع بن ن
ک
لی
اردو میں ہ اور ہ ئ
یک واقف اسرار تو نبود کہ بگوید از ہیبت راز تو فرد بستہ زب نہ واقف اسرار' ہیبت راز' فرد بستہ زب نہ زب ن ہ م مرح ہ در مرح ہ رفتن نتوانی در وادئ
توصیف تو بگستہ عن نہ
مرح ہ در مرح ہ' ادئ رفتن:
توصیف رفتہ' رفت ر
مست مل ہیں
نتوانی :ن توان ی ن تواں عن نہ :عن ن ہ
عن ن حکومت
حسن تو عجی است جم ل تو غری است حیران تو دلہ و پریش ن تو ج نہ دلہ و پریش ن :دلہ و پریش ن ج نہ :ج ن ہ حسن تو عجی ' جم ل تو غری ' حیران' پریش ن چیزے نبود جز تو کہ یک ج وہ نم ید گ در نظر م ست مکینہ و مک نہ جز' تو کہ' گ ' نظر چیزے :چیز یک ج وہ مکینہ :مکین ہ مک نہ :مک ن ہ یک ذرہ ندیدی کہ نبود ز تو روشن جستی ز اسرار تو در دہر نش نہ
یک ذرہ' اسرار تو روشن' دہر ندیدی :دید' ن دید' ن دیدہ جستی :جست نش نہ :نش ن ہ یک تیر نگ ہت را ہمسر نتوان شد صد تیر کہ برجستہ ز آغوش کم نہ یک تیر' صد تیر' تیر نگ ہ' آغوش کم ن نگ ہت :نگ ہ کم نہ :کم ن ہ ہمسر' برجستہ دارد شرف از عش اے فتنہ دوران در سینہ نہ ن آتش و در ح
فغ نہ
فتنہ دوران .فتنہ دوراں' نہ ن آتش۔ آتش نہ ں' ح اے' عش ' سینہ' ح فغ نہ :فغ ن ہ
فغ ں
''''''''''''''''''''' من کہ ب ش از بہ ر ج وہ دلدار مست چون من
ن ید نظر در خ نہ خم ر مست
بہ ر ج وہ دلدار مست نظر در خ نہ خم ر مست ب ش :می ہٹ ن مست مل ہیں۔ م
س
ب ش' اردو میں ش ب ش' ش ب ش' پرب ش
نی ید در دلش انگ ر دنی ہیچ گ ہ
زاہدا ہر کس کہ ب شد از س غر سرش ر مست دلش :شین ہٹ دیں دل م
انگ ر دنی ہیچ گ ہ زاہدا ہر کس کہ از س غر سرش ر مست
دلش :شین ہٹ دیں دل ج وہ مست نہ کردی دور ای بہ ر شد نسی و ب بل و نہر و گ زار مست ج وہ مست نہ دور ای بہ ر نسی و ب بل و نہر و گ زار مست کردی ک ف ہٹ ن دی ہٹ ن
س س
ردی کر
کر ہٹ ن
س
دی اور دی س
سردی گردی وردی
من کہ از ج الست مست ہر ش کہ سحر در نظر آید مرا ہر د درو دیوار مست کہ از ج مست ہر ش کہ سحر نظر مرا ہر د درو دیوار مست الست ک می گران مست مل ہ
س
الست' اردو میں الست مست مرک
چون نہ اندر عش او ج وید مستیہ کنی ش ہد م را بود گ ت ر و ہ رفت ر مست نہ اندر عش
ج وید ش ہد گ ت ر و ہ رفت ر مست
چون :اردو میں چونکہ مست مل ہ مستیہ کو الگ الگ لکھیں مستی ہ ' صرف مکتوبی صورت اس ل ظ کو اردو میں داخل کر دیتی ہ ۔ ت اگر راز شم گوید نہ کس پروا کند زین سب ب شد شم را محر اسرار مست ت اگر راز نہ کس پروا زین سب محر اسرار مست غ فل از دنی و دین و جنت و ن ر است او در جہ ن ہر کس کہ میب شد ق ندر وار مست
غ فل از دنی و دین و جنت و ن ر در جہ ن ہر کس کہ ق ندر وار مست ''''''''''''''''''''' تن ظر میں تجزیہ پیش
بوع ی ق ندر ک ہ ۔
نو اش ر ک ' اردو ک
ان نو اش ر ک اجنبی نہیں ہیں۔۔
نو قوافی درج ہیں۔ یہ اردو والوں ک
لی
آد ' دم د ' ابک ' محر ' اعظ ' پیہ ' اعظ ' آر ' مس مصرعوں ک
پہ
لظ
جم لت' کہ' اگر' ہزاراں' اگر' تو' بر' مالئک' کس ' حری کال میں است م ل ہون غیریت نہیں رکھت ۔
وال
مرکب ت' اردو والوں ک
لی
روئ آد ' جم ہ آد ' ہزاران سجدہ' جم ہ اسم ' حری قدس' کورا زب ن' نوشتہ بر جبین' عرش اعظ ' ص ح ن ' اس اعظ ' صورت پ ک' جم ل ال یزالی اردو میں مست مل ال ظ اندر روئ آہزاراند کہ م شرف بر جم ہ آد اگر نقطہ عزازیل ہزاران سجدہ دم د آد منکشف جم ہ اسم ئ مالئک
اندران ج کس کورا زب ن بستہ حری قدس محر ن م چند فص نوشتہ بر جبین عرش اعظ ن را ج ن بہ قرب ن ن دور پیہ خوش ن م و خوش ص ح ن بہ جز اس اعظ بہ عش دنی و دین مست اگر مست نہ آوازے بر آر شرف در صورت عی ن دید جم ل ال یزالی مس آوازیں گران ال ظ۔
ی م مولی تبدی ی س
جم لت بودش دانست جم لت :ت لظہ ۔
گران
روئ :ئ
گرا دین
اردو میں داخل ہون
وال
آوردے م ندہ ثن ئش رود ن مش جم ل۔ جم ل' اردو میں ع است م ل ک
س
رو .روئ
س
بھی مست مل ہ ۔
بودش :بود' بود و ب ش دانست :دانست' دانستہ' مرک دیدہ دانستہ آوردے :آورد' آمد آورد دونوں اصطالحیں اردو ش عری ک مست مل ہیں۔ م ندہ :پس م ندہ' درم ندہ ثن ئش :ثن ء پ کش :شین گران
س
پک
لی
رود :رود کوثر شیخ اکرا کی کت
ک ن ہ ۔
ن مش :شین گرا دیں ن ت میح ت' جو اردو میں بھی است م ل ہوتی ہیں۔ آد عزازیل سجدہ اسم مالئک حری قدس عرش اس اعظ ال یزالی مس س بقہ ال ال یزالی :ال ک س بقہ اردو ک الح صل
است م ل میں ہ ۔ مثال الی نی
امرجہ دنی حری قدس عرش اعظ ا کال پڑھیں' اردو اور ف رسی کو' قری قری کی زب نیں' محسوس کریں گ ۔ جم لت بود اندر روئ کہ م
آد
بودش شرف بر جم ہ آد
اگر این نقطہ دانست
عزازیل
ہزاران سجدہ آوردے دم د بر آد منکشف جم ہ اسم ئ
مالئک اندران ج م ندہ ابک کس
کورا زب ن بر بستہ نبود
حری قدس او را نیست محر چہ ن م
ثن ئش چند فص
نوشتہ بر جبین عرش اعظ رود آن ن را ج ن بہ قرب ن کن آں ن را من دور پیہ خوش ن م
و خوش آن ص ح ن
بہ جز ن مش نب شد اس اعظ بہ عش او شود دنی و دین مست اگر مست نہ آوازے بر آر شرف در صورت پ کش عی ن دید جم ل ال یزالی را مس ''''''''''''''''''''' جدید غ ل کی ایک م روف غزل ک چ ر مصرعہءث نی پیش ہیں' ردیف ک سوا ب قی ال ظ' ف رسی والوں ک لی غیر نہیں ہیں۔
س م ن صد ہزار نمک داں کئ س ز چمن طرازی دام ں کئ ج ں نذر دل فریبی عنواں کئ سر زیر ب ر منت درب ں کئ
ہو ہوئ ہوے ہوئ
:غ ل ش عر ......... جدیدتر عالمہ ط ل جوہری ک ان چ روں مصرعوں میں' تین ل ظوں: کی' میں اور ہو ک سوا کوئی ل ظ ف رسی والوں ک لی اجنبی نہیں ہو گ ۔ اے فکر جواں! ص حہءدانش پہ رق ہو اے فر گم ں! ع کی دہ یز پہ خ ہو اے خ مہء ج ں! دشت م نی میں ع ہو اے طبع رواں! زی دہ نون و ق ہو ا اس مصرع غیر نہیں ہ ۔
کو دیکھیں اردو اور ف رسی والوں ک
ب سطوت افک ر و بہ جوش م نی
لی
:ط ل جوہری ش عر ......... جدید ترین یہ مصرع
ا مہر افروز ک
مالحظہ فرم ئیں:
عش ہ ' خوا ہیں ،میرے د س ز ہ
ہیں میرے
عش خوا
د سز
میری دیوانگی کی عمر دراز میری کی دیوانگی عمر دراز ہوں عط عش ک
نئ
انداز
ہوں ک عط عش نئ
انداز
دشت بیچ رگی میں گ آواز م یں
دشت بیچ رگی گ آواز ش عر :مہر افروز دونوں زب نوں ک لس نی تی اشتراک' ن دانستہ طور پر اور مستقل روی پر انحص ر کرت ہ ۔ غ ل ک دور' انگریز اور انگریز س پہ س مت ہ ۔ مغ یہ عہد ن نہ د سہی' پرانی روش اور روای ت س مت تھ ۔ پرانی روای ت برقرار تھیں۔ ط ل جوہری' انگریز ک آخری اور تقسی ہند ک ب د س ت کرت ہیں' ج کہ مہر افروز موجود ی نی تقسی ہند ک ب د س ' ت کرتی ہیں۔ ان کی زب ن میں ف رسی ک ن و نش ن تک نہیں ہون چ ہی ' لیکن ان ک ہ ں است م ل میں آن وال ل ظ' اہل ف رسی ک لی غیرم نوس اور اجنبی نہیں ہوں گ ۔ یہ ل ظ ان ک ہ ں آج بھی مست مل ہیں۔
حضرت خواجہ م ین الدین چشتی کی ف رسی ش عری اور اردو زب ن زب نیں م رد' مرک آوازوں اور ل ظوں کی س نجھ ک حوالہ س ' ایک دوسرے ک قری ہیں۔ ہ ں البتہ ان ک است م ل کی ذیل میں' اپنی مرضی اور لس نی تی م مالت کو اولیت دیتی ہیں۔ جس زب ن س ل ظ اختی ر کرتی ہیں' اس زب ن ک ج نو بھی' اپنی زب ن ک ل ظوں کی پہچ ن س ' دور رہت ہ ۔ مثال لیڈی ں' پنس یں' کریمیں ل ظ کسی انگریز کی پہچ ن میں نہ آ سکیں گ ۔ حور' احوال' اوق ت کوئی عربی واحد تس ی نہیں کرے گ ۔ ہونس و' ف س و م ہومی قربت ک
ب وجود' عربی نہیں رہ ۔
ح ی ' غری ' خص ک م نوی اعتب ر س ' عربی س رشتہ نہیں رہ ۔
دور ک بھی
ک می' ہ دیسی لوگوں ک لی ق بل فہ ہ ' اجنبی نہیں ہ ' لیکن ج پ نی م نی قط ی الگ س ہیں .ش ید انہیں یہ م و نہ بھ لو ہو گ کہ اس ل ظ کی اصل کس عالقہ س مت ہ ۔ میں اور بھال میں قربت موجود ہ گوی اردو کی بنگ ہ س ' س نجھ نکل رہی ہ ۔
غرض ایسی سیکڑوں مث لیں پپش کی ج سکتی ہیں' لیکن اپنی اصل ک مط ب یہ اردو ک ل ظ بھی نہیں ہیں۔ بولت ' سمجھت ' پڑھت اور لکھت وقت م ں بولی وال بھی یہ نہیں ج نت ' کہ وہ کس زب ن ک ل ظ کو کس طرح اور کس انداز س ' است م ل میں ال رہ ہیں۔ اردو اس وقت است م ل میں آن والی' دنی کی دوسری بڑی زب ن ہ ۔ لچک پذیری' ال ظ گھڑن اور اختی ر کرن میں فراخ دل واقع ہوئی ہ ۔ انگریز ک ابتدائی عہد ک عالوہ' سرک ری سطع پر' اس کی کبھی بھی سرپرستی ی حوص ہ افزائی نہیں ہوئی۔ میں ن زب نوں ک اشتراک ک مط ل ہ ک دوران محسوس کی ہ ' کہ اس ن دیسی اور بدیسی زب نوں س ' ہی و ہ ئ رکھن میں کبھی بخل اور تھوڑدلی س ک نہیں لی ۔ صوفی کرا ک کال ک مط ل ہ کرت ' میں ن محسوس کی کہ انس ن ہی اانس ن س دور رہت ہ ' ورنہ زب نیں تو ایک دوسری ک قری ہیں۔ اگر کوئی م مولی س غور کرے تو اردو کو دوسری زب نوں ک قری تر پ ئ گ ۔ حضرت خواجہ م یین الدین چشتی ک کچھ ف رسی کال ک مط ل ہ پیش کر رہ ہوں۔ اس مط ل کو پڑھن ک ب د' ش ید اردو زب ن ک ق ری ان ک وجد آمیز کال س لطف اٹھ سک گ۔
ہست ہستی وجود موجود ی نی ہون
ک
لی
ہ ۔
........... آواز بڑھ ن
س
نتواں :ن تواں ........... است :الف گرا کر ست' ست س ف رسی میں مست مل ہیں۔ است ک
س تھ ر بڑھ ن
........... آوازیں گران :گہش گہ' گ ہ س زد :س ز ب ب ی :ب بل ب الں :ب ال رازے :راز
س
س
درست ہر دو ی نی در اور ست استر
دم :د ........... آواز می گران
س
بوست ن :بوست ن وجود :وجود دل :
دل
........... آواز می گران
س
گوی :گوی گن ہی :گن ہی خواہی :خواہی گی ہی :گی ہی مصط ئی :مصط ئی گدائی :گدائی لولوئی :لولوئی گن ہی :
گن ہ' گن ہی
........... خواہی:
خیر خواہی
آپ کری ن
بیگ نوں کی بھی خیر خواہی چ ہی ہ ۔
خدائی :خدائی فیص ہ مصط ئی :مصط ئی مصط ئی میں خدائی ہ ۔ گی ہی :آ و گی ہ گی ہی عالق
خوش ح ل رہ
ہیں
گدائی :گدائی حضور کری ک ہ ۔
در کی گدائی' دنی کی ب دش ہی س
........... مرک آواز ی گران گن ہی :گن ہ
س
ب گن ہ
خواہی :خواہ خیر خواہ گی ہی :گی ہ آ و گی ہ آمدی :آمد' خوش مد
کہیں بڑھ کر
گوی :گو گ تگو ........... مرک آواز ی اردو میں بھی مست مل ہ ۔ مثال کری :انگریزی سپری ' آئس کری -عربی عبدالکری ' حری ; حری غ ئ عالمہ مشرقی ک ش ری مجموع ک ن -شمی ' نسی ح ی :مق می سطع پر ایک پکوان ک ن ہ ۔ ........... آواز ے گران
س
:سرودے سرود' سرود ج ن ض فت س جئ گ۔
پڑھن
پر سرودے ج ن پڑھ
:درودے درود پ ک دال ک نیچ زیر ہ درودے پ ک پڑھ ج ئ گ ۔ ........... :در درک ر' درگزر' دراصل
ی نی اض فت س
ڑھن
پر
مگو مرک ل ظ :گومگو حق ح س
حق ; حق نی' حق نیت' حق ئی' حق رت حقیقت
حقیر :ح پر یر ک الحقہ جس میں حقیقت کی کمی ہو' حقیقت س م مولی' تھوڑا س ........... جہدست :جہد' جہد است جہد دست مرک :جدوجہد ........... م رد آواز :و ب ند و ب ال' سی ہ و س ید' ش و روز ........... مرک آوازیں
خ لی
:چوں چوں کہ' چونکہ :از از قصور ت اجمیر' ازاں :بز دو اسموں ترکی پ ی ل ظ :بزدل :امت امت ں :پنج بی اور قدی اردو میں جمع بن ن ک اں الحقہ مست مل تھ ۔ ا یں رائج ہ ; امتیں' حوریں' راہیں م ین س
م ین
اردو اور خصوص پنج بی میں پک رن ی بالن ک لی ے بڑھ دیت ہیں۔ جیس فضل فج ' شوکت س شوک ' نور س نورے عرفی ن ک لی ے بڑھ دیت برکت ' کرامت بی بی س کرامت
ہیں۔ جیس
برکت بی بی س
:بشنود; شنود خوشنود احمد' خوشنود ع ی' خوشنود حسین' ن سنن م ت ہیں۔ خوشنودی بھی است م ل میں ہ ۔
کو
........... بہ ....بچش :بہ چش ' بہ چش ن بب ز :بہ ب ز کبوتر بہ کبوتر ب ز بہ ب ز بگذری :بہ گذری س تھ' ک س تھ ک لی بہ ب س بقہ بڑھ ت ب وف ' ب ہمت' ب وردی' مشبہ بہ الف ک تب دل ح ئ جت ہ ۔
مقصورہ ہ ۔ ل ظ ک
ہیں۔ مثال ب ذو '
س تھ لکھت
ہذف ہو
........... مصدر گ تن س ل ظ ترکی پ ئ ہیں ت ہ اردو میں اس کی بنی دی صورت گ ت رہی ہ اور اسی س ل ظ اور مرک تشکیل پ ئ ہیں۔ اردو میں' گ ت شگ ت وغیرہ ک کوئی مصدر موجود نہیں' لیکن اس نوع ک بہت س ل ظ' کثرت س رواج رکھت ہیں۔ گ ت :گ ت ر' گ تگو' گ ت و شونید ف رسی میں گ ت کی اشک ل دیگر اشک ل جو حضرت خواجہ ص ح ک ہ ں است م ل میں آئی ہیں۔
گ تن گوی بگو گ تنی گ تی بگ ت گ تمش گ تند ........... گشت :فورسز میں ع است م ل ک ل ظ ہ ۔ گشتی' ف حشہ ک لی است م ل ہوت ہ ۔ آنکہ :آں کہ خطوط میں عموم لکھ ج ت تھ صورت احوال آنکہ یہ بھی است م ل میں تھ صورت احوال یہ ہ
کہ
ل ظوں کو اکٹھ لکھ ج ن ع رواج میں تھ ۔ یہ رواج آج بھی موجود ہ ۔ جیس اسکی' اسک ' انک وغیرہ۔ اکٹھ لکھت نون غنہ نون میں بدل ج ت ہ ۔ مثال کروں گ س کرونگ ۔ بولن میں کروں گ ہی آت ہ ۔ س بق :ب ب ذو ' ب عزت' ب جم عت :بر
براعظ ' برصغر' بحر و بر' برتؤ :م م قبل' م ب د' م نع داد دادرسی داد دین ' داد فری د' داد و فری د در درب ن' درکن ر' درگزر درگ ہ' درب ر' درم ندہ' درک ر درست' درستی' درندہ' درندگی درگزر' درحقیقت'درکن ر' درجہ' درمن درگ ' ن دیوی دال ک اوپر پیش ہ ۔ دیکھن س ہیں لیکن دونوں ک ت ظ ایک نہیں۔ در و دیوار :چو چور' چورس' چوگرد الحق
میں دونوں ایک
:را ہم را' تمہ را' سہ را' کھ را' گ را :چہ چن نچہ' خواں چہ خوانچہ' دیگ چہ دیگچہ' ب غیچہ مخواں :خواں قرآن خوان' ن ت خوان' مرثیہ خوان' نوحہ خوان ی ئ مصدری بڑھ ن خوانی' نوحہ خوانی :داد خداداد :شد خت شد :خواہ خوامخواہ' بدخواہ :کرد ح صل کردہ' ک رکردگی کن :ک رکن' رکن
س :قرآن خوانی' ن ت خوانی' مرثیہ
ہہ
مقصورہ بڑھ ن
س
کنہ
کنی :دو رکنی' ک ن کنی دانی ل ظ دانی اردو میں ب طور الحقہ رواج رکھت ہ ۔ مثال ص بن دانی گو من نمی گوی ان الح ی ر می گوید بگو چوں نگوی چوں مرا دلدار می گوید بگو :گوی نگوی بولوں کہ نہ بولوں .کہ ' نہ کہ .کی ' نہ کی کچھ مرک آوازیں جن ک کوئی ذاتی م نی نہیں ہوت لیکن ل ظوں کو نئی م نویت س ہ کن ر کرتی ہیں۔ مثال ئی اور ئ ئی :دری ئی' گرم ئی' شرم ئی خواجہ ص ح ک
ہ ں اس ک است م ل مالحظہ ہو۔
ایں دوئی را از می ں بر دار می گوید بگو ئ :آئ ' پ ئ ' ج ئ ج ئ ' جگہ اور ج ن وہ ج ئ
گ۔
س
متت
ہ ۔ مثال
قی مت ک
روز شیط ن کو ج ئ
خواجہ ص ح ک
ہ ں اس ک است م ل مالحظہ ہو۔
ت کہ من مست از تج ی ہ ئ حق کہ بن ئ
پن ہ میسر آ سک
گی۔
رب نی شد
ال الہ ہست حسین
اردو میں رائج ال ظ ش ہ حسین ب دش ہ دین دین پن ہ سر دست یزید کہ بن ئ ال الہ ج ن منزل ج ن ن محمد صد کش دل از ج ن ب و دیگر قرآں بست ن محمد غ اے آ و گل ج ن و دل ت بہ یژ افغ ن دیگر برسر واں کہ ی ور برہ ن محمد خون ع ش عش اگر ہدر فردا دوست ت وان درد زخ عصی ں غ مرہ ش عت درم ن محمد مستغر ہرچند عذر پژمردہ ب ران گ ست ن احمد مرج ں عم ن محمد ی ر کہ اندر نور ح ف نی مط ع انوار فیض ذات سبح نی ذرہ ذرہ از ط ل دیدار ت کہ مست از تج ی ہ ئ رب نی زنگ غیرت مرآت دود عش ت واقف اسرار پنہ نی بیروں ظ مت ہستی ت نور ہستی دانی گر دود ن س ظ مت پ ک سوختہ امتزاج آتش عش تو نورانی خ راہ را بدشواری اے ع ک هللا کہ ب رے ب س نی د بد روح القدس اندر م ینی مگر عیسی ث نی اگر حقیقت وجود خود بینی قی جم ہ اشی ء بہبود خود بینی دجود ن ر موسوی اگر از سر تو دود خود بینی ق ر لجہ توحید عش
کہ گنج مخ ی ح را ن ود خود بینی بہ قصر عش ترا پ یہ از سر کہ تخت ہر دو جہ ں خود بینی تو فرشتہ نظر جم ل دوست نہ ل یں کہ ہمیں سجود خود بینی ش ید کہ ت دن خود بینی آ و نور دوست نگر تو چند شیشہ سرخ و کبود خود بینی اگر آئینہ زنگ حدوث بزوائی جم ل ش ئد ح شہود خود بینی بند دیدہ اعی ں کہ ت ز عین عی ں وجود دوست ج ن وجود خود بینی بز گدای ں شہ نش ں خودی کہ ت نتیجہ احس ں وجود خود بینی آ بہ مج س مسکیں م ین شوریدہ کہ نقل و ب دہ گ ت و شنود خود بینی ان الح ی ر مرا دلدار ب ر اندر صوم ہ ب زاہداں ب تح ش سر ب زار محر ب در و دیوار سر منصوری نہ ں حد ہ ہ دار آتش عش درخت ج ن من زد ع ب موسی آں ی ر نی مدا اسرار اے صب کہ پرسدت ط ل دین س ط ن محمد م یں دوئی می ں دار خویش خ نہ بروں ازیں خ نہ بروں ازیں خویش :اول خویش ب د درویش' م روف مقولہ ہ ۔ امروز :ایک اردو اخب ر اس ن س
ش ئع ہوت رہ ہ ۔
.................. اس م روف چومصرع مست مل ہیں۔
ک
چ روں ابتدائی ل ظ اردو میں بھی
ش ہ ہست حسین پ دش ہ ہست حسین دین ہست حسین دین پن ہ ہست حسین
سر داد نداد دست در دست یزید حق کہ بن ئ
ال الہ ہست حسین
.................. اگ
دس ش روں ک
قوافی مالحظہ ہوں
ج ن ن' ج ن' گ ست ن' ب ران' ب ران' ت وان' س ط ن' برہ ن' افغ ن' بست ن در ج ن چو کرد منزل ج ن ن م محمد صد در کش در دل از ج ن م محمد م ب ب ی ب الں در گ ست ن احمد م لولوئی و مرج ں عم ن م محمد مستغر گن ہی ہر چند عذر خواہی پژ مردہ چوں گی ہی ب ران م محمد از درد زخ عصی ں م را چہ غ چو س زد از مرہ ش عت درم ن م محمد امروز خون ع ش در عش اگر ہدر شد فردا ز دوست خواہ ت وان م محمد
م ط ل خدایئ بر دین مصط ئی بر در گہش گدائی س ط ن م محمد از امت ں دیگر م آمدی برسر واں را کہ نیست ی ور برہ ن م محمد اے آ و گل سرودے وی ج ن و دل درودے ت بشنود بہ یژ افغ ن م محمد در ب
و بوست ن دیگر مخواں م ین
ب غ بشست قرآں بست ن م محمد خواجہ م ین الدین چشتی .................. ان س ت اش ر ک رکھت ہیں
قوافی س
مت
ال ظ' اردو میں رواج
ف نی' سبح نی' رب نی' پنہ نی' دانی' نورانی' ب س نی' ث نی ایں من ی ر کہ اندر نور ح ف نی شد مط ع انوار فیض ذات سبح نی شد ذرہ ذرہ از وجود ط ل
دیدار گشت
ت کہ من مست از تج ی ہ ئ
رب نی شد
زنگ غیرت را ز مرآت دل بزدود عش ت بک ی واقف اسرار پنہ نی شد من چن ں بیروں شد از ظ مت ہستی خویش ت ز نور ہستی او آنکہ می دانی شد گر ز دود ن س ظ مت پ ک بود سوختہ ز امتزاج آتش عش تو نورانی شد خ
می گ تند کیں راہ را بدشواری روند
اے ع ک هللا کہ من ب رے ب س نی شد د بد روح القدس اندر م ینی می دمد من نمی دان مگر عیسی ث نی شد خواجہ م ین الدین چشتی .................. ان آٹھ اش ر ک
قوافی اردو میں مست مل ال ظ ہیں۔
ی ر' دلدار' ب ر' ب زار' دیوار' دار' ی ر' اسرار' دار من نمی گوی ان الح ی ر می گوید بگو
چوں نگوی چوں مرا دلدار می گوید بگو ہر چہ می گ تنی بمن ب ر می گ تی مگو من نمی دان چرا ایں ب ر می گوید بگو آں چہ نتواں گ تن اندر صوم ہ ب زاہداں ب
تح ش بر سر ب زار می گوید بگو
گ تمش رازے کہ دار ب کہ گوی در جہ ں نیست محر ب در و دیوار می گوید بگو سر منصوری نہ ں کردن حد چوں منست چوں کن ہ ریسم ں ہ دار می گوید بگو آتش عش از درخت ج ن من بر زد ع ہر چہ ب موسی بگ ت آں ی ر می گوید بگو گ تمش من چوں نی در من مدا می دم من نخواہ گ تن اسرار می گوید بگو اے صب کہ پرسدت کز م چہ می گوید م یں ایں دوئی را از می ں بر دار می گوید بگو خواجہ م ین الدین چشتی
.................. ان اش ر ک
ابتدائی ال ظ اردو میں بھی مست مل ہیں۔
اگر' قی ' کہ' تو' نہ' بب ز' جم ل' یہ' وجود' در ردیف خود بینی اردو والوں ک
لی
اجنبی نہیں۔
اگر بچش حقیقت وجود خود بینی قی جم ہ اشی ء بہبود خود بینی دجود ہیزمیت ن ر موسوی گردد اگر بروں کنی از سر تو دود خود بینی ز ق ر لجہ توحید در عش برار کہ گنج مخ ی ح را ن ود خود بینی بہ قصر عش تراپ یہ از سر جہدست کہ تخت ہر دو جہ ں را فرود خود بینی تو چوں فرشتہ نظر بر جم ل دوست گم ر نہ چوں ل یں کہ ہمیں در سجود خود بینی ازیں حضیض و دن یت چو بگذری ش ید کہ ت دن فتدلی ص ود خود بینی
بب ز خ نہ بروں آ ونور دوست نگر تو چند شیشہ سرخ و کبود خود بینی اگر ز آئینہ زنگ حدوث بزوائی جم ل ش ئد ح در شہود خود بینی بہ بند دیدہ ز اعی ں کہ ت ز عین عی ں وجود دوست چو ج ن وجود خود بینی بی بز گدای ں شہ نش ں خودی ست کہ ت نتیجہ احس ں وجود خود بینی در آ بہ مج س مسکیں م ین شوریدہ کہ نقل و ب دہ ز گ ت و شنود خود بینی خواجہ م ین الدین چشتی ..................
حضرت امیر خسرو ک ایک گیت اور جدید گ ئیکی چھ پ ت ک س چھین لی ری موس
نین ں مالئی ک
بہت س فن ک روں ن اپن اپن انداز اور رنگ میں‘ گ ی ہ ۔ اس گیت کو گ ن ک لی ‘ کئی طرح کی ل اور طور اختی ر کی گی ہیں۔ ہر ل اور طور‘ ق بل تحسین ہ ۔ گیت چوں کہ ۔۔۔۔ س زی دہ پران ‘ ت س ڑھ س ت سو س ل ۔۔۔۔ اس لی اس کی گ ئیکی ک لی ‘ کالسیکل میوزیکل انسڑرومنٹ ک است م ل ہون ‘ فطری سی ب ت ہ ۔ مجھ یہ ہی گیت‘ ظال خ ں کی آواز میں‘ سنن ک ات ہوا ہ ۔ جدید لب س‘ جدید طور‘ جدید انداز اور جدید سر س ز ک یہ رنگ‘ ب ظ ہر عجی اور حیرت س خ لی نہیں۔ ایک آدھ کو سر س ز س مت لوگ پسند نہیں آئ ۔ مثال کہ گی ہ :۔۔۔۔۔۔۔ Can someone edit this video and remove the stupid guy in purple. اگر غور کی ج ئ تو یہ اوروں س الگ تر ہی نہیں‘ بڑھ کر بھی ہ ۔ گ ئیک تو ب کم ل ہ ہی‘ لیکن اس ک ہر دو س زندے اپن جوا نہیں رکھت ۔ اس گیت کو پہ سن ج ئ ۔ سم عی آالت‘ بیک وقت گی رہ س زوں ک پت دیں گ اور یہ گ ئیک کی آواز س ہ آہنگ ہیں۔ یہ س ز‘ گ ئیک کی آواز کو حسن بخش رہ ہیں۔ ان س زوں کی آوازکو‘ اگر گ ئیک کی آواز س الگ
کر دی ج ئ ‘ تو موجودہ لطف کی صورت قط ی برقرار نہیں رہ گی۔ دوسری ب ر اس دیکھ اور سن ج ئ ‘ تو حیرت کی انتہ نہ رہ گی‘ کہ فقط ایک س زندہ ک کر رہ ہ ‘ جس ک ہ تھوں کی انگ ی ں حرکت میں ہیں‘ س تھ میں ایک پ ؤں اور سر متحرک ہیں۔ ہر دو اعض ‘ کسی س ز کی آواز پیدا نہیں کر رہ ‘ ہ ں البتہ‘ پ نچ س زوں کی آواز پیدا کرن اور گ ئیک کی آواز س ہ آہنگ کرن میں‘ م ون ث بت ہو رہ ہیں۔ عق میں ایک نوجوان جدید رقص میں مصروف ہ ۔ اس ک پورا جس مصروف عمل ہ ۔ اس ک ک منہ‘ ہ تھ میں پکڑے م ئیک میں گھس ہوا ہ اور وہ منہ س ‘ چھ قس ک س زوں کی آوازیں نک ل رہ ہ ۔ یہ چھ س زوں کی آوازیں‘ گٹ ر س برآمد کی ج ن والی پ نچ آوازوں اور گ ئیک کی آواز س ہ آہنگ ہیں۔ چھ قس ک س زوں کی آواز نک لن ک لی ‘ اس ک منہ‘ گال‘ پھپھڑے اور زب ن مشقت میں ہیں۔ بالرقص‘ ان نک ن والی چھ س زوں کی آوازیں‘ ٹھہراؤ اور یک رنگی ک شک ر ہو ج ئیں گی۔ ہر سہ فنک ر عہد قدی ک اس پرکیف اور روح نیت س لبریز گیت کو‘ عہد جہد جدید س ہ کن ر کرن کی ک می کوشش میں‘ مصروف ہیں۔ ان کی فنی صالحیت اور اختراحی فکر اور کوشش کی داد نہ دین ‘ زی دتی ک مترادف ہو گ ۔ کسی اچھ اور نئ طور و چ ن کی تحسین نہ کرن ‘ سراسر زی دتی
ک
ک مترادف ہوت ہ ۔ ب ور رہن چ ہی کہ پران گیت‘ طب بغیر گ ئ ہی نہیں ج سکت ۔ ہر دو س زندوں ن یہ کمی ب خوبی پوری کر دی ہ ۔ سم عی غور کریں گ ‘ تو احس س ہو ج ئ گ کہ یہ گیت بالطب ہ گ ی نہیں گی ۔ مش ہدے میں آی ہ ‘ کہ گ ئیک حضرات کال میں اکثر گ ت سم ‘ کمی بیشی کرت رہت ہیں۔ مکتوبی صورت ی پھر ہدایت ک ر ک بھی اس میں عمل دخل ہوت ہ ۔ امیر خسرو ک گیت مع اصالحی صورت کچھ یوں ہ ۔ اپنی چھ بن ئی ک
پ س گئی
جو میں پی ک
ج چھ دیکھی پیو کی تو اپنی بھول گئی چھ پ ت ک س چھین لی ری موس ب ت ادھ کہہ دی نی رے مو س
نین ں مالئی ک
نین ں مالئی ک
.......... چھ پ ت ک س چھین لی ری موس اپنی ہی کر لی نی موس
نین ں مالئی ک
نین ں مالئی ک
چھ پ :چھ موس :مو س ری :رے چھ پ ت ک س چھین لی ری موس
نین ں مالئی ک
چھ ت ک س چھین لی نی رے مو س
نین ں مالئی ک
.......... نین ں مالئی ک
اپنی ہی کر لی نی موس
اپنی ہی کر لی نی رے مو س
نین ں مالئی ک
.......... پری بھٹی ک مدھوا پال کر متوالی کر لی نی موس
نین مالئی ک
متوالی :متواری ک
پری بھٹی ک مدھوا پالئی
متواری کر لی نی رے مو س
نین ں مالئی ک
.......... بل بل ج ؤں میں تورے رنگ رجوا
اپنی ہی کر لی نی رے مو س سی بھی آت ہ
نین ں مالئی ک
ت ہ ہی قری تر لگت ہ
.......... خسرو نظ ک اپن
ہی رنگ میں رنگ لی نی رے موس
کھسرو نج ک اپن
بل بل ج ؤں نین ں مالئی ک
بل بل ج ئی
ہی رنگ میں رنگ لی نی رے مو س
نین ں مالئی ک
.......... link: https://www.youtube.com/watch?v=sUyfhQtT30g&nohtml5=False
ایک قدی ی د گ ر ب رہ ام
بچپن ہی س ' اپنی والدہ م جدہ محترمہ سیدہ سردار بیگ دختر سید برکت ع ی س بقہ اق متی ننگ ی' امرتسر س ' میں صبح سویرے ب رہ ام سنت آ رہ تھ ۔ ان میں س پہ تین' آج تک مجھ زب نی ی د تھ ۔ جس مسودے س وہ یہ پڑھتی تھیں' انتہ ئی بوسیدہ تھ ۔ انیس سو ست ون ی اٹھ ون میں' انہوں ن یہ کسی س ایک پ کٹ ڈائری پر نقل کروای ۔ ن قل کوئی زی دہ پڑھ لکھ نہ تھ ۔ چوں کہ انہیں یہ زب نی ازبر تھ ' اس لی لکھ ئی ک اچھ ی برا ہون س کوئی فر نہ پڑا۔ اصل مسودہ انہوں ن ایک چھوٹ س بکس میں مح وظ کر دی ' جو ان ک مرحو والد کی نش نی تھ ۔ میں ج ان ک انتق ل پرمالل ہوا' تو بڑے بھ ئی ص ح مرحو مک ن س م ن پر ق بض ہو گئ ' ان س چھوٹی ک حصہ میں جھ ڑ پونچھ آ گی ۔
1996
میں ن قی فہ س ' چھوٹی نصرت شگ تہ س کہ ممکن ہ وہ بکس' جس میں مسودہ تھ ' آپ ک ہ ں س مل ج ئ ۔ آپ عمر رسیدہ ہون ک سب ' حواس میں نہیں ہیں' اس لی چھوٹی ہی کو' آپ ک گھر س کوڑ کب ڑ پھرولن پڑا۔ ب چ ری کو کچھ
نہ مال۔ میں ن پھر ہمت بندھ ئی۔ میری درخواست پر دوب رہ س س ر کی ص وبت اٹھ کر آپ ک گ ؤں گئی اور اب مرحو ک کال ک ایک رجسٹر تالشن میں ک می ہو گئی اور یہ دفتر' اپن پی ر ک تح ک طور پر' اپن بوڑھ بھ ئی کو بھجوا دی ۔ یقین م نیئ ' اس کی ک می بی پر دل گ ال گال اور آنکھیں ک ی ک ی ہو گئیں۔ وہ ب چ ری کی ج ن ' میری سوئی' اس مسودے اور پ کٹ ڈائری پر رکی ہوئی تھی۔ اس پھر س ' کوشش کرن پڑی۔ آخر اس ن پ کٹ ڈائری ڈھونڈ ہی نک لی۔ یہ وہ ں س م ی' جہ ں اس ک ہون ک گم ن بھی نہیں کی ج سکت تھ ۔ اس کی ح لت بڑی خستہ اور ق بل رح ہ ۔ میں ن پوری توجہ س اس پڑھ کر یہ ں درج کی ہ ۔ اپنی اصل میں یہ اردو میں ہ لیکن اس پر پنج بی ک گہرے اثرات م ت ہیں۔ یہ کوئی ایسی نئی ب ت نہیں۔ قوافی میں ر ک س تھ ڑ ک قوافی بھی م ت ہیں ج گوشہ پکڑا ع ی ن
تو ہوئی کڑ کڑ
.......... کیوں سٹ ں ف ک فرش ت
زمین ج ئ
سڑ
.......... رک
س تھ بھ ری آوازوں ک
قوافی ک بھی است م ل ہوئ
ہیں۔
ڑھ ج م راج ہوا ام کو ت سیس نیزے چڑھ گھ کوفی وڈے ل نتی پ ید جھوٹ گھر بھ شری ت طریقت دا اوہ دیوے ج بھر ان مرکب ت کو ایک نظر دیکھیئ ' پرلطف ہی نہیں' فصحیح و ب یغ بھی ہیں۔ مکر زن' خوشی چین' سردار ص دقین' صد سیتی' نبی ک رتن' ر ک رفی جھوٹ گھر' کہہ کر بہت بڑا عالقہ مراد لی گی ہ ۔ کم ل ک م نوی وس ت ک حوالہ س ' یہ مرک ہ ۔ مجھ اس کال س ' دل چسپی تھی اور ہ ۔ صدیوں پرانی بزرگوں کی نش نی ہ ۔ اس میں پہ ام میں' جو م وم ت فراہ کی گئی ہیں' مروجہ ت ریخی قصص س ' قط ی ہٹ کر ہیں' ت ہ انہیں یہ کہہ کر رد کر دین ' کہ کسی ش یہ ک کہ ہ ' مبنی برانص ف نہیں۔ ان س ہٹ کر لوگ بھی ک ہل پر نہ یت ہوئ ہیں۔ جدھر دیکھو 'س عین غین صورت نظر آئ گی۔ پیٹ' ضد اور ش ہ گم شتگی میں مصروف ہیں۔ خصوص مولوی تو ب یقین
اور تقسی ک دروازے کھولن واال رہ ہ ۔ اصح بہ کرا کی گ برگہ وغیرہ میں آمد اور موجودگی ک آث ر م ت ہیں۔ قراتہ ال ین حیدر ک ہ ں س دات کی لڑائیوں ک ذکر م ت ہ ۔ اسی طرح ک حضرت امیر م ویہ ک عہد میں 44ہجری میں بھی حم سرا م ت ہ ۔ ق ضی نجی ک ہ ں منصورہ میں ف طمی حکومت ک بھی پت م ت ہ ۔ ابن ق س اسی کو ن بود کرن آی تھ ۔ یہ ہی سچ اور یہ ہی حقیقت ہ ۔ ا یہ نئی ب ت س من آئی .ہ اول ک
ام موال ع ی ص در
جو م ک سندھ ک فراں س لی ج گوشہ پکڑا ع ی ن
زیر کر
تو ہوئی کڑ کڑ
ت ن رہ ہوا حیدری س ک فر گئ
ڈر
ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر ج گوشہ پکڑا ع ی ن
تو ہوئی کڑ کڑ
یہ مصرع کھولت ہ کہ ام ع ی یہ ں خود تشریف الئ ۔ خیبر تک آن ک تو مروجہ ت ریخ میں' واضح ثبوت م ت ہ ۔ اس مصرع میں کہ گئ کو رد کرن ' ب الشبہ زی دتی ہو گی۔ ت ہ کوئی غیر مس ی پھر مورکھ نہیں' مورخ ہی ک کر سک گ ۔
اول ک
ام موال ع ی ص در
جو م ک سندھ ک فراں س لی ج گوشہ پکڑا ع ی ن
زیر کر
تو ہوئی کڑ کڑ
ت ن رہ ہوا حیدری س ک فر گئ
ڈر
ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسرے ام بیٹ
عیک
حسن
جو زہر آندی ک فراں اور دی مکر زن ج حسن دیکھ
زہر کو تقدیر لئی من
کیوں سٹ ں ف ک فرش ت
زمین ج ئ
سڑ
ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر ....... تیسرے ام بیٹ
عیک
حسین
تقصیر کرو م ف پک راں دن رین میں منگت ہوں حسین ک دکھ ؤ خوشی چین ج م راج ہوا ام کو ت سیس نیزے چڑھ
ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر ....... چوتھ بی ٹ
ام بیٹ
سخی زین ال بدین
ہیں حسین ک
سید مرس ین
ج زیر کیت
کوفی ں سردار ص دقین
کوفی وڈے ل نتی پ ید جھوٹ گھر ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پ نچویں ام تھ
محمد ب قر ضرور
ام منوں پ نچواں وہ پ ک ذاتی نور ک مہ کہو رسول ک س ک ر ہووے دور شری ت طریقت دا اوہ دیوے ج بھر ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر ........ چھیویں ام ج ر ص د مذہ جن ک پ ک والد جن ک محمد ب قر سردار ع لی ذات
تی ج ۔۔۔۔۔ ت
خود کرشن پھر حشر دے میدان
اوتھ
یقین سوال اس
در
ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر ...... ام ک ظ س تویں صد سیتی من کم
س
دل پ ک ص ف ہوا تن
سخی ج ر ک
فرزند اور نبی ک
جو غیر کو ام کہ
رتن
تو ک ٹو اس ک سر
ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر ...... آٹھویں ام موسی ع ی رض ر دی ہ
لوالک اہل بیت نوں
جو ر کی ب ت قرب ن قرب ن میں حسین تھیں جس کی ہ
صبر
ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر
....... ام منوں اس کو آل نبی اوالد مرتض حیدر بن
س قی کوثر وارث ہ
ک
ش ک
جو دشمن ہووے غیر تھیں چ ک ٹو اس ک سر ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر ....... دسویں ام توں قرب ن کراں سیس نقی ام ن جس ک وہ ر ک رفی منوں اس کو مومنوں یہ نبی کی حدیث کی یہ رسول ن
عزیز ممبر چڑھ
ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر ....... گی رویں ام حسن عسکری ع یہ السال تیری پشت پ ک ت بخشو چ ان ایتھ
اوتھ
مدد ہو پھر حشر ک
فقیر ک سوال بخشو دین ایم ن زر
میدان
ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر ....... ب رہویں ام کو ر دی ہ
زور
مہدی ن اس ک نہیں ث نی اس ک ہور م رے گ دج ل کو ج موزی پ ی زور فتح ہ
ام کو ج ۔۔۔۔۔۔
ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر
س ختی ت اور اس ک
حدود ایک ج ئزہ
س ختی ت ایک صحت مند فکری روی ،ہمہ وقت ترقی پذیر سم جی ضرورت اورانتھک تحقی و دری فت ک ن ہ جو سوچ کوکسی مخصوص ،زم نی ومک نی کرے تک محدود رہن نہیں دیتی ۔ یہ نہ صرف م و (ڈسکورڈ)مگر غیرا ستوار کروں س ت استوار کرتی ہ ب کہ ان س رشت ن ت دری فت کرتی ہ ۔ اس ک دائرہ ک ر یہ ں تک ہی محدود نہیں رہت ب کہ م و مگر غیر دری فت شدہ کروں کی طرف پیش قدمی کرک ان ک حوالوں کو اشی ،اشخ ص اور ان س مت ق ت وغیرہ کی جذ و اخذ کی صالحیتوں س پیوست کر دیتی ہ ۔ یہ پیوستگی مخصوص ،محدود اور پ بند لمحوں کی دری فت تک محدود نہیں رہتی اور نہ ہی تغیرات کی صور ت میں ج مد وس کت رہتی ہ ۔ اس ک رد س خت ک ح قہ ہمیشہ المحدود رہت ہ ۔ کچھ لوگ س خت شکنی کو س خت س انحراف ک ن دیت ہیں ی سمجھت ہیں۔ یہ سوچ س خت ک ضمن میں درست من س اور’’ وارہ کھ ن ‘‘ والی نہیں ہ ۔ س خت شکنی درحقیقت موجودہ تشریح کو مستردکرک آگ بڑھن ک ن ہ ۔ ش خت شکنی ک بغیر کسی نئ کی دری فت ک سوال پیدا ہی نہیں اٹھت ۔ س خت شکنی کی صورت میں ن م و ک ئن تیں دری فت ہوکر کسی بھی دال ک س تھ بہت س رے مدلول وابستہ ہو ج ت ہیں۔
کوئی دال غیر لچکدار اور ق ئ ب لذات نہیں ہوت ۔ لچک ،قطرے ک سمندر کی طرف مراج ت ک ذری ہ ووسی ہ ہ ی اس ک حوالہ س قطرے ک سمندر بنن ہ ۔ س خت شکنی س ہی یہ آگہی میسر آتی ہ کہ قطرہ اپن اندر سمندر بنن ک جوہر رکھت ہ ۔ دال کوغیرلچکدار قرار دین آگہی ک پہ زین پر کھڑے رہن ہ ۔ ہر زندہ اور لچکدار سوچ ازخود آگہی کی ج ن بڑھت ہ ۔زندہ اورلچکدار سوچ کو دائرہ ک قیدی ہون خوش نہیں آت اور نہ ہی اس کسی مخصوص دائرے س منس ک کی ج سکت ہ ۔ یہ ان گنت سم جی رشتوں س منس ک ہوت ہ ۔ اسی بنی دپر گریم ک کہن ہ س ختی تی نظ ممکنہ انس نی رشتوں ک ہ ڈاکٹر وزیر آغ اس ضمن میں کہت
گوشواروں پر مبنی
ہیں
س ختی ت ن ش ری ت کو ثق فتی دھ گوں ک ج ل قرار دی ہ ۔ وہ تصنیف کی لس نی اک ئی ی م نوی اک ئی تک محدود نہ رہی ب کہ اس ن تصنیف ک اندر ثق فتی تن ظرہ ک بھی اح طہ کی تشریح وت ہی ک وقت ش رح ک وجود م دو ہوج ت ہ اور فکر موجودہ تغیرات ک نت ئج س مدلول اخذ کرتی چ ی ج تی ہ جبکہ وقوع میں آن وال مدلول پھر س نئی تشریح وت ہی کی ضرورت رہت ہیں۔ اس ک لئ تغیرات ک نت ئج اور دری فت ک عوامل پھر حرکت کی زدمیں رہت ہیں۔ اس س رد
س خت ک مواقع بڑھ ج ت ہیں ۔ اگران لمحوں میں ش رح جو ق ری بھی ہ ،ک وجود کو استحق میسر رہ گ ی اس ک ہون اور رہن قرار واق ی سمجھ ج ئ گ تودری فت ک عمل رک ج ئ گ ۔ مصنف کو لکھت اور ش رع کو تشریح کرت وقت غیر ش وری طور پر م دو ہون پڑے گ ۔ ش وری صورت میں ایس ہون ممکن نہیں کیونکہ ش ی شخص اپنی موجودہ شن خت س محرو ہون کسی قیمت پر پسند نہیں کرت ۔ ش وری عمل میں نئی تشریح ت ،نئ کی دری فت ک دروا نہیں ہوت ۔
م ہی اور نئ
واسطوں
مصنف ،ق ری اور ش رح نہ صرف دری فت ک آلہ ک رہیں ب کہ ہر دال ک س تھ ان ک توسط س نی مدلول نتھی ہوت چال ج ت ہ ۔ اس ضمن میں اس حقیقت کوکسی لمح نظر انداز نہیں کی ج سکت کہ ج تک مصنف ،ق ری اور ش رح دری فت ک عمل ک درمی ن م دو نہیں ہوں گ ،نی مدلول ہ تھ نہیں لگ گ ۔ اسی طرح کسی دال ک پہ مدلول کی موت س نی مدلول س من آت ہ ۔ پہ کی حیثیت کوغیر لچکدار اور اس ک موجودہ وجود ک اعتراف کی صور ت میں نئی تشریح ی پھر نئ مدلول کی دری فت ک کوئی حوالہ ب قی نہیں رہ پ ت ۔’’میں ہوں‘‘ کی ہٹ م م کی دیگر روشوں تک رس ئی ہون نہیں دیتی۔ روی
،اصول ،ض بط
اور تغیرات ک
وجوہ و نت ئج
اورعوامل کی نیچر اس تھیوری س مخت ف نہیں ہوتی۔ تغیرات ایک س ہوں ،ایک طرح س ہوں ،ایک جگہ ایک وقت س مخت ف نہ ہوں ی پھر ہو بہو پہ س ہوں ،س زی دہ کوئی احمق نہ ب ت نہیں۔ اگر تغ رات ایک س وجوہ اور ایک س عوامل ک س تھ جڑے نہیں ہوت توان ک نت ئج ایک س اور پہ س کیس ہو سکت ہیں۔ ایس میں نئی تشریح کی ضرورت کوکیونکر نظرانداز کی ج سکت ہ ۔ موہنجوداڑو کی تہذی و ثق فت س مت پہ ی تشریح ت، موجودہ وس ئل اور فکر کی روشنی میں ب م نی ٹھہری ہیں ان کی م دومی پر نئی تشریح ت ک ت ج محل کھڑا کی ج سکت ہ ۔ ایس میں م دو تشریح ت پرا نحص ر اور ان س کمٹ منٹ نئی تشریح ت کی راہ ک بھ ری پتھر ہوگی ۔’’ہ ‘‘ اور ’’ہوں‘‘کی عد م دومی کی صورت میں محدود حوال ، مخصوص تشریح ت ی پہ س موجو د م ہی ک وجود کواستحق میسر رہ گ ۔ دہران ی ب ر ب ر قرات ک مط یہی ہ کہ پہ س انحراف کی ج ئ ت کہ نئ حوال اور نئ م ہی دری فت ہوں۔ پہ ی ی کچھ ب ر کی قرات س بہت س م ہی ک دروازے نہیں کھ ت ۔ ذراآگ اور آگ ہی مزید کچھ ہ تھ لگ سکت ہ ۔ یہ درحقیقت پہ س موجود س انحراف نہیں ب کہ جو اس سمجھ گی ی جو کہ گی ،س انحراف اور اس کی موت ک اعالن
ہ ۔ اگر وہ درست ہ اورعین وہی ہ ،جو ہ تونئی تشریح ت ک عمل کوئی م نی نہیں رکھت اور نہ ہی کثیر االم نی کی فالس ی کوئی حیثیت اور وق ت رکھتی ہ ۔ :ڈاکٹر گوپی چند ن رنگ کہت
ہیں
اگر پہ س تحریر (اد ) ک وجود نہ ہو تو کوئی ش عر ی مصنف کچھ نہیں لکھ سکت ۔ جوکچھ اگ وں ن لکھ ہر فن پ رہ اس پرا ض فہ (نئ م ہی ،نئی تشریح ک ن بھی دے سکت ہیں ) ہ دہران ک عمل ’’جو ہ ‘‘ تک رس ئی کی تگ ودو ہ ۔ ی نی جو اس سمجھ گی وہ ،وہ نہیں ہ ی پھر اس موجودہ، ح الت اور ضرورت ک مط ب سمجھن کی ضرورت ہ ۔ اس اسی طرح سمجھن کی تشنگی ،جس طرح کی وہ ہ ،ک حوالہ س س ختی ت کبھی کسی تشریح ی ت ہی کو درست اور آخری نہیں م نتی۔وہ موجود کی روشنی میں آگ نہیں بڑھتی کیونکہ یہ موجود کی ت ہی ہوگی اور اصل پس منظر میں چال ج ئ گ ۔ اس سین ر یو میں دیکھئ کہ اصل نئ سیٹ اپ ک بھنور میں پھنس گی ہوت ہ ۔ س ختی ت متن اور قرات کو بنی دمیں رکھتی ہ ۔ ان دونوں ک حوالہ س تشریح وت ہی ک ک آگ بڑھت ہ ۔ کی یہ تحریر ک وجود ک اقرار نہیں ہ ۔ متن درحقیقت خ موش گ تگو ہ ۔’’ خ موشی‘‘ ب پن ہ م نویت کی ح مل ہوتی ہ ۔
متن ک ہر ل ظ کسی نہ کسی ک چر س وابستہ ہوت ہ ۔ اس ک چر ک موجود سیٹ اپ اور لس نی نظ ک مزاج س شن س ئی ک ب د ہی موجودہ (نئی) تشریح ک لئ ت ن ب ن بن ج سکت ہ ۔ اس تن ظر میں متن کی ب رب ر قرات کی ضرورت محسوس ہوتی رہ گی۔ دوران قرات اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کی ج سک گ کہ ل ظ اس ک چر ک موجودہ سیٹ اپ ک ہ تھ تھ کراس سیٹ اپ کی اک ئیوں س وحدت کی طرف س ر کرت ہ اور کبھی وحدت س اک ئیوں کی طرف بھی پھرن پڑت ہ ۔ ہر دو نوعیت ک س ر، نئی آگہی س نوازت ہیں ۔’’یہ نئی آگہی‘‘ ہی اس ل ظ کی موجودہ تشریح وت ہی ہوتی ہ ۔ قرات ک لئ س ل اور صدی ں درک رہوتی ہیں۔ اسی بنی د پر ڈاکٹر سہیل بخ ری ن کہ تھ ہزاروں س ل کسی زب ن کی عمر میں کوئی حقیقت نہیں رکھت س ختی ت موضوعیت س انک ر کرتی ہ ۔ موضویت چیز،م م ی پھر متن ک ح ق محدود کرتی ہ ۔ اس س صرف مت قہ ح ق ک عن صر س ت استوار ہو پ ت ہ اور ان عن صر کی انگ ی پکڑ کر تشریح وت ہی ک م م ہ کرن پڑت ہ ۔ کی یہ ضروری ہ کہ ل ظ ی کسی اصطالح کو کسی مخصوص لس نی اور اصطالحی نظ ہ میں مالحظہ کی ج ئ ۔ اس کئی دوسرے لس نی و اصطالحی سٹمز میں مالحظہ کی ج سکت ہ ۔ اس طر ح دیگر ش بہ ہ ئ حی ت ک میدان بھی کبھی
خ لی نہیں رہ ۔ ایس بھی ہوت ہ کہ اس ایک مخصوص اصطالحی سٹ ک مخصوص ح قوں تک محدود رکھ ج ت ہ ی پھر مخصوص حوالوں کی عینک س مالحظہ کی ج ت ہ ۔ س ختی ت اس گمراہ کن رویہ قرار دیتی ہ اور نہ ہی موجود ک درج پر ف ئز کرتی ہ ۔ ش ر ک کسی ل ظ ی اصطالح کو محض روم نی سٹ س کیونکر جوڑا ج سکت ہ ۔ اس ک عالوہ دیگر ک ئن توں ،سم جی ،م شرتی ،م شی ،سی سی ن سی تی ،بی لوجی ،تصوف وغیرہ س اس ک رشتہ کیوں غ ط اور الی نی سمجھ ج ئ ۔ حقیقی ک س تھ مج زی ،عالمتی ،است رتی وغیرہ کرے بھی تو موجود ہیں۔ است رہ ایک عالمت کیوں نہیں ی کسی است رے ک لئ ،عالمتی کرے ک دروازہ کیوں بندرکھ ج ئ ۔ ی یہ دیکھ ج ئ کہ مصنف ن فالں ح الت ،ضرورتوں اور تغیرات س مت ثر ہوکرق اٹھ ی ۔ مصنف لکھت ہی ک ہ وہ تومحض ایک آلہ ک ر ہ ۔ تحریر ن خود کولکھ ی تحریر خود کو لکھتی ہ ۔ اس ضمن میں چ رلیس چ ڈو ک کہن ہ لس نی لح ظ س مصنف صرف لکھن ک ایک ایم ہ ۔ جس طرح ’’میں‘‘ کچھ نہیں سوا ایک ایم ’’میں ‘‘ ک ۔ زب ن ایک ف عل کو ج نتی ہ (اس کی) شخصیت کو نہیں ق ری جو ش رح بھی ہ مصنف ک ح الت اور ضرورتوں س الت ہوت ہ ۔ وہ الگ س کروں میں زندگی گزار رہ ہوت ہ ۔
اس ک سوچ ک پنچھی مصنف ک کروں س ب ہربھی پرواز کرت ہیں ب لکل اسی طرح جس طرح مصنف اپن س ب ہرکی ب ت کر رہ ہوت ہ ۔ ق ری اور مصنف جن جن کروں میں زندگی کر رہ ہوں ان میں ذہنی طور پر ایڈجسٹ بھی ہوں، الزمی امر تونہیں۔ ان کی فکری جڑیں کئی اور بہت ک ئن توں میں ہوسکتی ہیں ب کہ ہوتی ہیں۔ سوچ لیونگ کرے س ب ہر متحرک ہوت ہ ۔ اس ب ت کو یوں بھی کہ ج سکت ہ کہ لیونگ کرے میں اس ک سوچ ک ،لیونگ کرہ قرار نہیں دی ج ت ۔’’یہ ں‘‘ا س ک سوچ ہمیشہ مس فٹ رہت ہ ۔ اس تن ظر میں ’’یہ ں‘‘ س آزادی مل ج تی ہ ج کہ ’’وہ ں‘‘ ک مط ب قرات عمل میں آئ گی اور تشریح ک فریضہ ’’وہ ں‘‘ ک مط ب انج پ ئ گ ۔ اس (موجود) کرے میں ان کی موت ک اعالن کرن پڑے گ ۔ قرات اور تشریح ک لئ ’’اس‘‘ تک اپروچ کرن پڑے گی۔ سوچ کوئی ج مد اور ٹھوس ش نہیں۔ اس سیم کی طرح قرار میسر نہیں آت ۔یہ ج ن کن کن کروں س گزرت ہوئ الت داد تبدی یوں س ہمکن ر ہوکر م و س ن م و کی طرف بڑھ گی ہو۔ ایس میں قرات اور تشریح وت ہی ک لئ ان سین اور ان نون کی دری فت الز ٹھہرے گی ۔ بصورت دیگر ب ت یہ ں (موجود) س آگ نہ بڑھ سک گی۔ سکوت موت ہ اورموت س نئی صبح ک اعالن ہوت ہ ۔
س ختی ت ایک ی ایک س زی دہ م ہی کی ق ئل نہیں۔یہ بہت س اور مخت ف نوعیت ک م ہی کو م نتی ہ ۔ پھر س ،اس ک س یقہ اور چ ن ہ ۔ کثرت م نی کی حصولی اس وقت ممکن ہ ج ل ظ ی ش ک زی دہ س زی دہ حوال رشت دری فت کئ ج ئیں ۔ یہ کہ ں ب ہر ک عمل نہیں ب کہ تخ ی ک اپن اندرچپ اختی ر کئ ہوت ہ ۔ دری فت ،چپ کو زب ن دین ہ ۔ اس :بنی د پر الک ں کہت ہ یہ دیکھن ضروری نہیں کہ کرداروں کی تخ ی ک وقت کون س ن سی تی عوامل محرک گردان ج ت ہیں ب کہ سگین ئرز ی دال کو تالش کرک یہ دیکھ ج ن چ ہی کہ ان میں س کون س عالمتی م نی م ت ہیں اور الش ور ک کون س دب ہوئ عوامل ہیں جو تحریر ک ج مہ پہن کر ممکنہ مدلول کی نش ندہی کرت ہیں۔ عالمت ،جودکھ ئی پڑرہ ہ ی سمجھ میں آرہ ہ وہ نہیں ہ ، کی نم ئندہ ہ ۔ دکھ ئی پڑن وال کرے س اس ک سرے س کوئی ت نہیں۔ تندوے کی طرح اس کی ٹ نگیں ان کروں میں بھی پھی ی ہوئی ہوتی ہیں جو ان سین اور ان نون ہیں ۔ کی تندوے کی ٹ نگوں اور ان کی پہنچ کو تندوے س الگ رکھ ج سکت ہ ۔ گوی کوئی متن محدود نہیں ہوت جتن کہ عموم ً اس سمجھ لی ج ت ہ ۔ کسی ک چر کرے کی سروائیول ک انحص ر بھی اس ب ت پر ہ کہ اردگرد س اس منس ک رکھ ج ئ ۔ وہ ں
درآمد و برآمد ک س س ہ ت اور رشتہ ک حوالہ س پ ؤں پس رت ہ ۔ اس حوالہ س ل ظ ک ’’ کچھ م نی‘‘ ک فی نہ ں ہوت ۔ کثیر م نوں پر ل ظ کی حیثیت اور بق ک انحص ر ہوت ہ ۔ ب ض ح ال ت میں ل ظ ک مخصوص اک ئیوں س پیو ست ہون ضروری ہو ج ت ہ ۔ ت ہ اک ئیوں س وحدت کی طرف اس ہجرت کر ن پڑتی ہ ۔ ل ظ کی س خت میں لچک تس ی کرن کی صورت میں ہر قس ک س ر آس ن اور ممکن ہوت ہ ۔ اس حوالہ س بڑی وحدت میں نتھی ہون ک لئ کثیر م نوں ک ف س ہ الی نی نہیں ٹھہرت ۔ ل ظ ت اصطالحی روپ اختی ر کرت ہ اور انس نی بردار ک ورثہ ٹھہرت ہ ج اس ک است م ل کرن وال بخیل نہیں ہوت ۔ اس ل ظ کی اصطالحی نظ اور انس نی زب ن میں ایڈجسٹمنٹ اس کی لچک پذیری کو واضح کرتی ہ اور یہ بھی کہ وہ س ک اور س ک لئ ہ ۔ ل ظ نقش کو بطور مث ل ل لیں یہ ب شم ر کروں میں کسی وقت ک بغیر متحرک ہ اور ب شم ر م ہی میں بیک وقت مست مل ہ ۔ مزید م ہی س پرہیز نہیں رکھت ۔ ہر ل ظ ک س تھ ب رب ر دہرائ ج ن ک عمل وابستہ ہ اور یہ عمل کبھی اور کہیں ٹھہراو ک شک ر نہیں ہوت ۔ ہ ں بکھراؤ کی ہر لمحہ صورت موجود رہتی ہ ۔ :ڈاکٹر وزیر آغ ک
نزدیک
ش ری ت بطور ایک ثق فتی سٹ تخ ی ک ت رو پود میں ہی نہیں ہوتی ب کہ اپنی ک رکردگی س تخ ی کو صورت پذیر بھی کرتی ہ ق ری ک ک تخ ی ک پرتوں کو ب ری ب ری ات رن اور ش ری ت کی ک رکردگی پر نظر ڈالن ہ تخ ی ک پرتوں کو ب ری ب ری ات رن ،دہرائ ج ن ک عمل ہ جبکہ ش ریت کی ک رگزاری پر نظر ڈالن دری فت کرن اور نئی تشریح تک رس ئی کی برابر اور متواتر س ی ک ن ہ ۔ یہ س ت ممکن ہ ج فکر،عم ی اور فکری تغیرات کی زد میں رہ اور اسی کی آغوش میں پروان چڑھ ۔ اس صورتح ل ک تن ظر میں یہ کہن بھی غ ط نہیں لگت کہ ل ظ تغیرات کی زد میں خود کو منوان اور ظ ہر کرن ک لئ ہ تھ پ ؤں م رت رہت ہ ۔ س ختی ت دراصل اندر ک ثق فتی نظ کی ق ئل ہ ۔ کروچ ک مط ب داخل ،خ رج میں متشکل ہوت ہ ۔ اس ب ت کو یوں بھی کہ ج سکت ہ کہ س کچھ ب طن میں ط پ ت ہ ی جو کچھ داخل میں محسوس کرت ہ خ رج میں بھی ویس ہی دیکھت ہ ۔ گال محض ایک ش ہ ۔ داخل ن اس اس ک داخ ی اور خ رجی حوالوں ک س تھ محسوس کی دیکھ اور پرکھ ۔ اس ان گنت ک ئن توں س منس ک کرک ن اور م ہی عط کئ ۔ ب رونی تغیرات کی صورت میں جو ا ور جیس محسوس کی ، اسی ک مط ب تشریح و ت بیر کی۔ ت ہ بقول ڈاکٹر گوپی چند
:ن رنگ قرات (محسوس کرن ،دیکھن اور پرکھن ) اور ت عل تہذی ک اندر اور ت ریخ ک محور پر ہ ی نی م نی بدلت رہت ہیں اور کوئی قرات ی تشریح آخری وقت آخری نہیں ہ ۔ آخری تشریح اس لئ آخری نہیں کہ مخت ف عوامل ک تحت اندر ک موس بدلت رہت ہیں ۔داخل کسی ثق فتی سٹ کو الی نی کہہ کر نظر انداز نہیں کرت ۔ ل ظ ج ایک جگہ اور ایک وقت ک چنگل س آزادی ح صل کر ت ہ توثق فتی تبدی ی ک ب عث پہ م نی رد ہوج ت ہیں ۔اگرچہ ان لمحوں تک پہ م نی پہ کرے میں گردش کر رہ ہوت ہیں ی پھر تغیرات ک زیر اثر ی کسی نئی تشریح ک حوالہ س پہ م ہی کو رد کر دی گی ہوت ہ ۔ نئی اور پرانی ک ئن توں میں ردِّس خت ک عمل ہمیشہ ج ری رہت ہ ۔ ب ت یہ ں پر ہی ٹھہر نہیں ج تی ۔ مکتوبی تبدی ی ں بھی وقوع میں آتی رہتی ہیں ۔ تڑپھ س تڑپ ،دوانہ س دیوانہ ،کھس س خص ،ب دش ہ س ش ہ اور ش ہ س شہ مکتوبی س خت ک عمدہ نمونہ ہیں۔ ًً جم ہ بوالج ت ہ ۔ ’’وہ توب دش ہ ہ ‘‘ ل ظ ب دش ہ مخت ف ثق فتی سسٹمز میں مخت ف م ہی رکھت ہ ۔ م ہومی اختالف پہ م ہو کو رد کرک وجود میں آی ہ ۔ ب رب ر کی قرات پہ کو یکسر رد کرتی چ ی ج تی ہ ۔ اس س نئ م ہی پیدا
:ہوت
ج ئیں گ ۔ مثالً ب دش ہ ال ن ن قوت ،ڈاکٹیٹر
حکمران ،س اسی نظ میں ایک مط الپرواہ ب
نی ز ،اللچ اور طم ہ س
جس ک فیص توازن نہ ہو ،ب
ع ری
ح پر مبنی نہ ہوں ،جس ک انص ف
پتہ نہیں کس وقت مہرب ن ہوج ن
فیص وں میں
کس وقت غص ن ک
مرضی ک م لک ،کسی ک مشہورہ نہ م نن
واال ،اپنی کرن
حقدار کو محرو اور غیرحقدار پر نواز شوں کی ب رش کرن واال نہ ج ن
ک چھین ل ،غض کرن
واال
ک ن ک کچ ،الئی لگ ب
انتہ اختی رات ک م لک
ولی هللا ،صوفی ،درویش ،پیر ،فقیر ،گرو ،را
واال
هللا ت لی م لک ،آق واال ،سخی
ب نٹ کرن
امیر کبیر ،ص ح ثروت تھ ن دار ،چوہدری ،نمبردار ،وڈیرا ،ک رک ،سنتری ،تیز رفت ر ڈرائیور، پہ وان ،حج ،فوجی وقت پر ادائ گی نہ کرن مکرج ن
واال
واال
وعدہ خالف ب
شر ،ڈھیٹ ،ضدی
نشئی ب
وقوف ،احم
غض کرن
واال
ل ظ ب دش ہ کی ن مکمل ت ہی پیش کی گئی ہ ۔ ان م ہی ک لغت س کوئی ت نہیں۔ اس کو دہرات
ج ئی
۔ مخت ف تہذیبی وفکری کروں س
ت
استوار کرت ج ئی ۔ پہ م ہی رد ہوکر نئ م نی س من آت ج ئیں گ ۔ ہر کرے ک اپن انداز ،اپنی ضرورتیں ،اپن ح الت ،اپن م حول وغیرہ ہوت ہ اس لئ سی سی غالمی کی صور ت میں بھی کسی اور کرے ک پ بند نہیں ہوت ۔ لہذا کہیں او رکسی لمح س خت شکنی ک عمل جمود ک شک ر نہیں ہوت ۔ اس س رے م م میں صرف ش وری قوتیں متحرک نہیں ہوتیں ب کہ الش وری قوتیں بھی ک کررہی ہوتی ہیں ۔ تخ ی اد ک م م ہ اس س بر عکس نہیں ہوت ۔ :اس ضمن میں الک ں ک کہن ہ تخ ی اد کی آم جگ ہ الش ور ہی کو سمجھ ج ت ہ کیونکہ اس میں مقصد ،ارادہ ی س ختی تی زب ن میں تخ یقی تحریریں ف ل .الز میں لکھی ج تی ہیں س ختی ت مرکزیت کی ق ئل نہیں ۔ مرکزیت کی موجودگی میں رد س خت ک عمل الی نی اور س ی ال ح صل ک سواکچھ نہیں۔ ایسی صورت میں ل ظ ی ش کو پرواز کرن ی مخت ف حوالوں ک ذائق ح صل کرن ک ب د مرکزے کی طر ف لوٹ کر اس ک اصولوں ک بندی بنن پڑت ہ ۔ لوٹن ک یہ عمل کبھی اس ک پیچھ نہیں چھوڑت ۔ ایسی صور ت میں نئی تشریح ت اور نئ م ہی کی کیونکر توقع کی ج سکتی ہ ۔ ل ظ آزاد رہ کر پنپت اور دری فت ک عمل س گزرت ہ ۔ ل ظ ’’ب دش ہ‘‘ محض س اسی کرے ک پ بند نہیں ۔ یہ ں تک کہ س اسی کرے میں رہ کر بھی
کسی مرکزے کو محور نہیں بن ت ۔ بڑی عجی اور دلچسپ ب ت تو یہ ہ کہ س ختی ت مصنف ک اور ل ظ ک ب طن ) (Poeticوجود کو نہیں م نتی ب کہ ش ریت میں چھپی روح کوم نتی ہ ۔ اس ک نزدیک تخ یقی عمل ک دروان مصنف م دو ہوج ت ہ ۔ تحریر خو د کولکھ رہی ہوتی ہ نہ کہ مصنف لکھ رہ ہوت ہ ۔ س ختی ت ک اس کہ ک ثبوت خو دتحریر میں موجود ہوت ہ ۔ ش عر ،ش عری میں ب دہ وس غر کی کہہ رہ ہوت ہ جبکہ وہ سرے س م خوار ہی نہیں ہوت ۔ ممکن ہ اس ن شرا کوکبھی دیکھ ہی نہ ہو۔ م م ہ بظ ہر م خ ن س جڑ گی ہوت ہ لیکن ب ت ک میخ ن س کوئی ت نہیں ہوت ۔ اس س یہ نتیجہ اخذ کرن غ ط نہیں کہ تحریر کسی بڑے اجتم ع میں متحرک ہوتی ہ یہ س تحریر ک اندر موجود ہوت ہ ۔ :ڈاکٹر وزیر آغ ک کہن ہ ش ری ت کوڈز اور کنونشنز پر مشتمل ہون انس نی ثق فت س جڑی ہوتی ہ
ک
ب عث پوری
اس کہ ک تن ظر میں تشریح ک لئ مصنف ش عر ک مزاج ،لمحہ موڈ ،م حول ،ح الت وغیرہ ک حوالہ س تشریح ) (Sign/Traceک ک ہون ممکن نہیں ۔ تحریر ی کسی نش ن کو کسی مرکزیت س نتھی کرک مزید اور نئ نت ئج ح صل کرن ممکن نہیں اورنہ ہی تشریح و توضیح ک عمل ج ری رکھ
ج سکت ہ ۔ ل ظ بظ ہر بول رہ ہوت ہیں ۔ اس بولن کو م نن گمراہ کن ب ت ہ ۔ ل ظ بولت ہیں تو پھر تشریح و توضیع کیسی اور کیوں ؟ ل ظ اپنی اصل میں خ موش ہوت ہیں ۔ ان کی ب رب ر قرات س کثرت م نی ک ج ل بن ج ت ہ ۔ قرات انہیں زب ن دیتی ہ ۔ خ موشی ،فکسڈ م ہی س ب ال تر ہوتی ہ ۔ اس م م پر غور کرت وقت اس ب ت کو مدنظر رکھن پڑے گ کہ ق ری قرات ک وقت م دو ہوج ت ہ ۔ وہ اجتم عی ثق فت ک روپ میں زندہ ہوت ہ ی یوں کہہ لیں کہ وہ اجتم عی ثق فت ک بہروپ ( الش وری سطح پر)اختی ر کر چک ہوت ہ ۔ قرات ک دوران ج ل ظ بولت ہ تو اس ک م ہی اس ک لیونگ ک چر ک س تھ ہی اجتم دعی ک چر ک حوالہ س دری فت ہورہ ہوت ہیں۔ مصنف جولکھ رہ ہوت ہ اس ک اس کی زندگی س دور ک بھی واسطہ نہیں ہوت ۔ اس طرح ق ری جو ت ہی دری فت کر رہ ہوت ہ اور جن کروں س مت دری فت کر رہ ہوت ہ ان س وہ کبھی منس ک نہیں رہ ہوت ۔ یہ بھی ممکن ہ کہ عم ی زندگی میں وہ ان ک شدید مخ لف رہ ہو ۔ی ان تجرب ت س گزرن ک اس کبھی موقع ہی نہ مال ہو۔ ش ہد ب زی ی ش ہد نوازی س ق ری مت ہی نہ ہو لیکن اس حوالہ س م ہی دری فت کر رہ ہو۔ ل ظ کی م نوی خ موشی ت ہی ک جوہرن ی ہ ۔ خ موشی ،ق ری کو پ بندیوں س آزادی دالتی
ہ ۔ اگر م ن لی ج ئ کہ ل ظ بولت ہ توق ری م دو نہیں ہوت ت ہ اس کی حیثیت کنویں ک مینڈک س زی دہ نہیں ہوتی۔ اس حوالہ س اجتم عی ثق فت اور اجتم عی ش ور ک ہر حوالہ ب م نی ہوج ت ہ ۔ س ختی ت ک ب رے یہ کہن کہ اس میں ایک ہی کو ب رب ر دہرای ج ت ہ ،مبنی برح ب ت نہیں ہ ۔ بالشبہ کسی ایک نش ن کی ب رب ر قرات عمل میں آتی ہ لیکن اس ک موجودہ تشریح کو مستردکرک کچھ نی اور کچھ اور دری فت کی ج رہ ہوت ہ ۔ :پروفیسر جمیل آزار ک کہن ہ اد اثر کر ت ہ بطور سم جی تشکیل کی ایک خود مخت ر ’’ سطح ک اد حقیقت ک آئینہ ی اصل کی نقل ی حقیقت ک مثنی نہیں ب کہ (الگ س ) ایک سم جی قوت ہ جواپن ت ین ت اور اثرات ک س تھ اپنی حیثیت رکھتی ہ اور اپن بل اور اپنی قوت پر ق ئ ہ اس حقیقت ک تن ظر میں یہ کہن کہ دہران ک عمل فوٹو ک پی س مم ثل ہ درست ب ت نہیں۔ اس میں جو نہیں ہ ک کھوج لگ ی ج ت ہ ۔ کسی نش ن س جو مدلول اس س پہ وابستہ نہیں ہوت ،جوڑا ج ت ہ ۔مزے کی ب ت یہ ہ کہ وہ مدلول پہ س اس دال میں موجود ہوت ہ لیکن دری فت نہیں کی گی ہوت ۔ س ختی ت س ئنسی عمل س
بھی مم ثل ہ ۔ یہ کسی قس کی
پراسرایت اور م وارئیت کو نہیں م نتی ۔ اس ک رشتہ ہمیشہ حق ئ س جڑ ارہت ہ ۔ ردِّس خت ک وقت امک ن ت ک ن ت حق ئ س جڑا رہت ہ ۔ اس طرح الی نیت اور ب م نویت اس ک لغت س خ رج ہو ج ت ہیں ۔ سپن بنن ی خی لی تصورات پیش کرن اس ک دائرے میں نہیں آت ۔ یہ ہ کو جو پہ نہیں ہ ،س استوار کرتی ہ ۔ کسی نش ن ک نی حوالہ اور نی م ہو دری فت کرن اس کی ذمہ دار ی میں آت ہ ۔ :ڈاکٹر دیویندارسر ک کہن ہ ہر متن اپنی مخصوص س خت اور شکل میں ہی اپن م نی ح صل کرت ہ ۔ یہ س خت دوسری س ختوں ک انسالک اور دریت ک ب وجود ج تک اپنی ان رادیت اور خصوصیت شن خت ق ئ رکھتی ہ تو اس ک م م ہ اسی س خت ک تحت کرن ہی موزوں ہوگ کیونکہ ایک س خت کی تشکیل (اور التشکیل) ک لئ جوہنر اور آالت درک ر ہوت ہیں ضروری نہیں کہ وہ دوسری س خت ک لئ بھی ک رآمد ہوں نش ن کی جو موجودہ شکل ہ ی رہی ہوگی اس ک اندر کو ٹٹوالج ئ گ ۔ اسی ک مط ب م ہی (مدلول) دری فت کئ ج ئیں گ ۔ نش ن نہیں تومدلول کیس ؟ پہ نش ن پھر مدلول ۔ س رتر کی وجودیت بھی تو یہی ہ ۔ وجود پہ جوہر اس ک ب د ۔وہ جیس بنت ہ ،ویس ہی ہوت ہ ۔نہ اس س زی دہ نہ اس س ک ۔ وجودس وابستہ م ہی نظری ت مستر دہوسکت ہیں،وجود
نہیں۔ وہ جیس بنت ج ئ
گ ویس ہی ہوگ ۔
ایم ن ک ی زی دہ ہوت رہت ہ ۔ اسی طرح وجود س وابستہ م ہی اور نظری ت بھی بدلت رہت ہیں ۔ گوی وجود ایک خود مخت ر اک ئی ہ اس ک س تھ منسو حرکت اور ف یت بدلتی رہتی ہ ۔ ایک ہی نش ن ’’آدمی‘‘ ک س تھ چوکیدار ،ک رک ، تحصی دار ،امیر ،گرے ،مق می ،غری ،فقیر ،ب دش ہ ،ولی ،نبی ،دی لو،کنجوس ،رکھواال ،چور ،ق تل ،جھوٹ ،راست ب ز، شیط ن ،نیک ،ج ہل ،ع ل وغیرہ ہزار وں من ی و مثبت مدلول وابستہ ہوت ہیں ۔نش ن ن خود کو جیس بن ی ہوت ہ وہ ویس ہی توہوت ہ ۔ قرات ک دوران ق ری م دو ہوکر بطور نش ن متحرک ہوت ہ ۔ وہ جیس خود کو بن ت ہ ویس ہی بنت چال جتہ ۔ ج حر ف ک ر ن اڑن کھٹول ک تصویر پیش کی تو بظ ہر ب م نویت اور الی ینت س منس ک تھ لیکن پس س خت نش ن ’’اڑان‘‘ موجود تھ ۔ نش ن اڑان کبھی ب م نویت اور م دومی س دوچ ر نہیں ہوا۔ دیکھن یہ ہ کہ ’’اڑن کھٹول ‘‘ک نظریہ دیت وقت حرف ک ر ’’تھ ‘‘ ی م دو ہوچک تھ ۔ پہ ی صورت میں (تھ ) اڑن کھٹول ک تصور وضع نہ ہوت جو اس ک مش ہدے میں نہیں تھ کیوں اورکیس وجود ح صل کرسکت تھ ۔ وہ (مصنف) نہیں تھ لیکن تصوراڑان تھ ۔ تصور ن وجود میں آن ک لئ مصنف کو بطور آلہ ک ر است م ل کی ۔ یہ بھی کہ
سوچ اڑن کھٹول ک مٹیریل ،خال اور کئی اس س حوالوں س جڑ گی تھ ۔
مت قہ
پس ش ور اورنگ س یم ن موجو د تھ ۔ ذرا پیچھ مڑیں' حضور کری اور برا ک تصور کو موجود پ ت ہیں۔ م م ہ ذرا آگ بڑھ تو نش ن ’’اڑان‘‘ہی ک اندر س م نی ’’ہوائی جہ ز ‘‘ برآمدہ ہوئ یہ کوئی آخری تشریح نہیں ہ اور نہ ہی آخری مکتوبی تبدی ی ہ ۔ ’’اڑان ‘‘کی اس ک ب د بھی قرات ہوتی رہ گی اور اس ک مدلول بدلت رہیں گ کیوں کہ رد س خت ک عمل ہمیشہ ج ری رہت ہ ۔ ت ہی وتشریح ک س ر م ورائیت س ب ال تر رہت ہ ۔ اس ک حقیقی اور واق ی س رشتہ استوار رہت ہ ۔ س ختی ت اگر م ورائیت پر استوار ہوتی تو ک کی م دو ہوکر نئی م نویت س استوار ہوچکی ہ ۔ نش ن ’’س ختی ت‘‘ بطور وجود موجود ہ لیکن اس س وابسطہ م ہی بدل رہ ہیں اور بدلت رہیں گ ۔ آنکھیں بندکرن س ب ی نہیں ہوتی اس میں غ ط کی ہ ۔ بند آنکھوں ک حوالہ س س ختی ت کہتی ہ ب ی نہیں ہ ۔ کھ ی آنکھوں کی صورت میں ب ی ہ اور یہی سچ ئی ہ ۔ یہ م ہی دیگر کروں (بند ،کھ ی) س رشتہ استوار ہون ک سب وضع ہوت ہیں۔بصورت دیگر آنکھیں محض بین ئی ک آلہ رہ گ ۔ ن صرعب س نیر ن بڑی خوبصورت :ب ت کہی ہ
س ختی ت دراصل س خت ک عق میں موجود رشتوں ک نظ کی بصیرت ہ جس ع وفکر کی متنوع جہتوں ن مس کی (ہوت ) ہ
اس
ن صر عب س نیر ن م و مگر عد وجود کو کسی نش ن ک حوالہ س وجود دین کو س ختی ت س پیوست کی ہ ۔ انہوں ن وجود (نش ن) کی حقیقت کی واضح ال ظ میں تصدی کی ہ جوس خت کو اہ قرار دین ک مترادف ہ ۔ سچ ئی کوئی خودسر ،خود ک راورخود ک یل اک ئی نہیں ہ جو اس ک زندگی ک دوسرے حوالوں س رشتہ ہی نہ ہو۔ آنکھیں بندکرن زندگی ک ایک حوالہ ضرور ہ ۔ اس ک عم ی نمونہ 1857س پہ ک لکھنو ہ جو نوا شج ع الدولہ کی شکست ک نتیجہ تھ س ختی ت آنکھیں بند کرن ک عمل س رشتہ کیوں خت کرے۔ اس ن بال امتی ز (من ی اور مثبت) پوری دی نت اور رواداری س ت ق ت کو وس ت دین ہ ۔ یہ ں ہیگل ک ضدین ک ف س کو بطور مث ل لی ج سکت ہ ۔ ہ ،نہیں ہ اور نہیں ہ ،ہ کی شن خت ہ ۔ :اس ضمن میں ڈاکٹر فہی اعظمی ک کہن ہ کسی چیز کوج نن تحت ایک ن دیت
ک مط یہ ہوا کہ ہ اس لس نی نظ ک ہیں ی پہ س دئی ہوئ ن س اس
منس ک کرت ہیں۔ ایس کرت وقت ہم رے تصور میں صرف اس چیز کی شکل نہیں ہوتی ب کہ وہ تم چیزیں ہوتی ہیں جس س یہ چیز مخت ف ہوتی ہ اس نظری ک تن ظر میں ہ ،نہیں ہ ،دونوں متوازی رواں دواں ہیں۔دونوں ک ج و میں الت داد م ہی چل رہ ہیں۔ یہ بھی کہ ان ک اندر ابھی الت داد م ہی ک سمندر ٹھ ٹھیں م ررہ ہ ۔ بند ،کھ ی اور ب ی تو محض ڈسکورڈ کرے ہیں۔ مصنف بیک وقت مصنف ،ق ری ،ش رح ،م ہر لس نی ت اور نہ ج ن کی کچھ ہوت ہ ۔ لکھت وقت وہ فنی تق ض پورے کر رہ ہوت ہ ۔ س تھ میں موجو دکو رد کرک کچھ نی دے رہ ہوت ہ ۔ یہ عمل اگ ی اور نئی قرات ک بغیر ممکن نہیں ہوت ۔ اس حوالہ س ہی وہ مخت ف شن ختی حوالوں ک ح مل ہوت ہ ۔ وہ ل ظ کی م نوی اور تشریحی ت ریخ س آگہی ک سب مخت ف ن موں س پک ر اج ت ہ ۔ت ہ اس ضمن میں اس حقیقت کو پس پشت نہیں ڈاالج سکت کہ اگر وہ مخصوص س منس ک رہ گ ی پھر کسی مرکزے کی پ بندی کرے گ توپہ کو رد کرک کچھ نی پیش نہیں کرسک گ ۔ لکھت ی تشریح کرت وقت اس ک سوچ مخت ف لس نی وتہذیبی کروں میں متحرک ہوگ ۔ ل ظ اسی تن ظر میں تحریر ک روپ اختی ر کرت ہیں ۔کسی نش ن ک جن میں بھی یہی عمل ک رفرم ہوت ہ ۔ کسی تشریح ،توضیح ،ت ہی اور موقف کو رد کرن
ک
ضمن
:میں ڈاکٹر فہی اعظمی ک یہ ب ان خصوصی توجہ چ ہت ہ ج کوئی شخص کال کرن ک ب د اپن موقف س مطمن ہوج ت ہ تووہ صرف گمراہ نہیں ب کہ غ طی پر ہوت ہ ہر وہ ب ت جوکہن وال کوغیر م نوس نہیں م و ہوتی ی جس میں تبدی ی الن کی خواہش پید انہیں ہوتی،غ ط ہ ‘‘۔ ایسی سچ ئی جس میں زب ن ک تض دات ک امک ن ت کو خت کرن مقصود ہوت ہ ،فوراً جھوٹ بن ج تی ہ ویکو ن ش ری ذہ نت دانشک تصور پیش کی تھ ۔ س ختی ت ک س را ف س ہ اسی اصطالح پرا نحص ر کرت ہ ۔ مصنف ق ری ی ان س منسو رشتوں ک انک ر ک بغیر رد س خت ک عمل الی نی اور ب م نی ٹھہرت ہ ۔ اس مق پر لس نی وسم جی ،ان گنت رشت متحرک ہوت ہیں۔ ش ری ذہ نت دانش کو جن امیر ک کہ س پیوست کریں، کہ کو دیکھیں کہن وال کومت دیکھیں ،یہ مصنف کی مو ت ک کھال اعالن ہ اور کہ کی ت ہی ک لئ ’’کہ ک ‘‘ اندر ک ثق فتی سسٹ کی طرف توجہ دین کی ضرورت کو اہ قرار دی گی ہ ۔ ان کی مدد اور ان ک کسی حوالہ س فکر مزید آگ بڑھن کی پوزیشن میں ہوگی۔ یہ بھی کہ ان کوکسی نئی فکرک تحت ق ری رد تو کرسک گ ۔ بہرطور یہ م ہی ل ظ ک ب طنی ثق فتی نظ کو سمجھن میں م ون ث بت ہوسکیں گ ۔
س ختی ت ک
م کرین
ٹی ٹوڈوروز،دریدہ ،روالں ب رتھ ،جولی کرسنوا ،سوسیئر ، شولز ،جیکس الک ں ،جون تھن ،سٹی فش ،فریڈرک چمبرسن ،گولڈ مین وغیرہ ،س ختی تی فکر پر ک کرن والوں میں اپن من رد ن رکھت ہیں ۔ میں جبکہ ڈاکٹر س ی ڈاکٹر محمد ع ی صدیقی ن اخترن میں س ختی ت ک ت رفی مط ل ہ پیش کی ۔ میں ڈاکٹر ب رمیٹک ف (امریکن) ن اور لنڈا ونٹنک (امریکن خ تون) ن انور سج د ک افس ن ’’خوشیوں ک ب ‘‘ ک س ختی تی مط ل ہ پیش کی ہ ۔میں ڈاکٹر محمد امین ن مقصود حسنی ک مق لہ ’’ب ھ ش ہ کی ش عری ک لس نی مط ل ہ‘‘( مشمولہ کت ’’ اردو ش ر ،فکری ولس نی روئی ‘‘مق لہ نمبر ) کو اردو میں س ختی ت پر پہ ی کت قرار دی کہ جس میں کسی ش عر ک ب ق عدہ س ختی تی مط ل ہ کی گی ہ س ختی ت پر ش ئع ہون
والی ق بل ذکر کت بیں۔
تخ یقی عمل ازڈاکٹر وزیر آغ تنقید اور جدید تنقید از ڈاکٹر وزیر آغ دستک اس دروازے پراز ڈاکٹر وزیر آغ س ختی ت پس س ختی ت اور مشرقی ش عری از ڈاکٹر گوپی چند
ن رنگ س ختی ت پر ک کرن
والوں دستی
مختصر ت صیل
ابن فرید ،ب قر مہدی ،ابوذر عثم نی ،ابوالکال ق سمی ،احمد سہیل ،جمیل آزار ،جمیل ع ی بدایونی ،ڈاکٹر دیویندراسر ،ر نواز م ئل ،ری ض احمد ،ڈاکٹر شکیل الرحمن،شمی حن ی ،قمر جمیل ،ڈاکٹر ع مر سج د ،ع مر عبدهللا ،ڈاکٹر فہی اعظمی ، ڈاکٹر محمدامین ،ڈاکٹر من ظر ع ش ہرگ نوی ،مقصود حسنی، ن صر عب س نیر ،وارث ع وی وغیرہ ن اردو میں س ختی ت پر مق الت تحریر کئ ۔ رس ئل م ہن مہ ’’سخن ور‘‘کراچی ،دری فت ،ب زی فت (الہور)’’ ،اورا ‘‘سرگودھ ،م ہن مہ ’’فنون ‘‘الہور ،م ہن مہ ’’عالمت ‘‘الہور ، م ہن مہ ’’صریر ‘‘کراچی وغیرہ میں س ختی تی فکر پر مق الت ش ئع ہوئ ۔ م ہن مہ ’’صریر‘‘ کراچی ن س ختی تی فکر س انگیز مراس بھی ش ئع کئ ۔
مت
فکر
ب راں م ہ غال حضور ش ہ سید غال حضور پ 1988 1907 ہر پڑھن لکھن واال' اپن تینویں مب رکہ س یہ جم
ہی گھر میں' اپنی ہی عزت م پ
سنت آ رہ ہ ۔ ت ن
زندگی میں کی ہی کی ہ ۔
گھر کو کوڑ کب ڑ بن ئ لوگ ج ئیدادیں بن ت ہ ۔ لٹیرے اور تب ہ ک ریئ
رکھ ہ ۔ ہی ں ت ن
ج ئیداد میں بس ردی ہی بن ئی
عموم چ ر طرح ک
رہ
ہیں۔
ادھر ام ں ب ب مرے ادھر آل اوالد چھنیوں کولیوں پر ٹوٹ پڑی۔ ہر کوئی زی دہ س زی دہ ک حصول میں الجھ ج ت ہ ۔ ب ب ک ک غذات کی ٹھوک بج کر بڑی ب دردی س تالشی لی ج تی ہ کہ ب ب ن ک غذوں کت بوں میں مختصر ی کوئی لمی چوڑی رق نہ چھپ دی ہو۔
تالشی ک ب د ب ب ک ل ظ' جو اس کی عمر بھر کی کم ئی ہوت ہیں ردی میں بک ج ت ہیں۔ کہیں زوراور آل اوالد ب ب ک مرن ک بھی انتظ ر نہیں کرتی۔ یہ لوٹ م ر اور توڑ پھوڑ ک س م ن اس کی آنکھوں ک س من ہی ہو ج ت ہ ۔ ڈھیٹ بن کر جی رہ ہوت ہ ' ل ظوں ن قدری برداشت نہیں کر پ ت اور اگ س ر پر بڑی حسرت اور ب بسی س روانہ ہو ج ت ہ ۔ چور ڈاکو بھی جہ ں گھر ک دوسرے س م ن کی پھروال پھرولی کرت ہیں وہ ں کت خ ن بھی ویران میں بدل ج ت ہیں۔ کہیں اور کسی دور میں کسی ب ب ن رق ن کی چیز رکھ دی ہو گی اور یہ شک چوروں میں نسل در نسل چال آت ہ ۔ ورنہ ع اور سک ک ہ س ر رہ ہیں۔ حیران چوری ایس مشکل اور دقت گذار پیشہ صدیوں س چال آت ہ ۔ ریسک ک س تھ جگ ترا ک ٹن ایس آس ن ک نہیں۔ اگ وقتوں میں پکڑے ج ن کی صورت میں چھتر بھی کھ ن پڑت تھ ۔عصر ح ضر میں یہ رواج نہیں رہ ۔ پہ ہی مک مک ہو چک ہوت ہ ۔ ہ ں چھتروں ک رخ تبدیل ہو چک ہ ۔ چور شور مچ ت ہیں اور ان ک شور کو اول ت آخر پذیرائی ح صل رہتی ہ ۔ تیسرے نمبر پر اپن ہی م ک فتح کرن وال آت ہیں۔ یہ جہ ں ج ن م ل اور امالک کو غ رت کرت ہیں وہ ں لکھن پڑھن وال لوگوں کی جمع پونجی ردی کو بھی برب د کرک رکھ دیت
ہ ی ں۔ بیرونی حم ہ آواروں زب ن غیر کی مرقومہ ذہ نت و فط نت س کی لین دین ۔ وہ زمین امالک اور سون چ ندی ک سکوں کی چمک دمک میں اپن ہ ں کی ردی کو بھی خ طر میں نہیں الت ۔ مخدومی ومرشدی سید غال حضور ن دنی کو 1988میں الودع کہ تو محترمہ والدہ ص ح ن چ تی س نسوں تک مک ن آب د رکھ ۔ حس س ب بچ ان س ع می است دہ کرت رہ ۔ آخر مروت بھی کوئی چیز ہوتی ہ صرف دو چ ر ب ر مک ن ک تو تکرار ہوئی۔ میری خواہش تھی کہ مخدومی ومرشدی سید غال حضور کی اق مت گ ہ کو بہرطور آب د رہن چ ہی ۔ وہ مجبور تھیں وقت س پہ کس طرح مر ج تیں۔ چھنوں کولیوں ک شوکینوں کی سنی گئی اور وہ 1996میں انتق ل فرم گئیں۔ ک ن دفن ک س تھ ہی کیل ک نٹوں س لیس قبضہ گروپ ن قد جم لی ۔ میں ن غور ہی نہ کی ۔ امی اب ہی نہ رہ تھ ا میرے لی وہ ں کی رہ گی تھ ۔ مخدومی ومرشدی سید غال حضور پنج بی ش عر تھ ۔ عالوہ ازیں بھی اچھی خ صی ردی ورثہ میں چھوڑی تھی۔ اس ک کی ہوا یہ ایک الگ س کہ نی ہ ۔ اس کسی دوسرے وقت ک لی اٹھ رکھت ہوں۔ چھوٹی نصرت شگ تہ ن ایک رجسٹر مہی کی ہ ۔ اس میں 76 ,75 ,1974ک کال ہ ۔ رجسٹر کی ح ت ک کچھ نہ پوچھی ۔ اگر اس پر ت ریخیں درج نہ ہوتیں تو میں
ن اس ک حضرت آد ع س پہ ہون ک دعوی دا دین تھ ۔ گوی میرے والد ص ح مخدومی ومرشدی سید غال حضور' حضرت آد ع س پہ ہو گزرے ہیں۔ اس میں مخت ف نوعیت اور مخت ف اصن ف پر مبنی کال ہ ۔ ب رہ م ہ مقبول و م روف صنف ش ر رہی ہ ۔آج چوں کہ دیسی مہین اندراج میں نہیں رہ لہذا یہ صنف اد ہی خت ہو گئی ہ ۔ یہ بھی اس رجسٹر میں م ت ہیں۔ سن اندراج درج نہیں۔ ک ت کون ہ ٹھیک س کچھ کہہ نہیں سکت ۔ س ون ک چ روں ش ر ہیں۔ آخری مصرع پڑھ نہیں ج رہ ۔ پھ گن ک دو مصرع اندراج میں آئ ہیں۔ دونوں ہی پڑھ نہیں ج رہ ۔ آج چوں کہ دیسی مہین اندراج میں نہیں رہ لہذا یہ صنف اد ہی خت ہو گئی ہ ۔ ہر مہین ک برصغیر میں الگ س رنگ رہ ہیں۔ قدرتی طور شخص ک جذب ت اور احس س ت ان ک حوالہ س تبدی ی آتی ہ ۔ ش عر ب ریک بین ہوت ہ اور وہ بدلت موسموں ک س تھ شخص ک ب طنی رنگوں ک بھی مط ل ہ کر لیت ہ اور ان رنگوں ک اظہ ر بھی اسی طور س کرن کی کوشش کرت ہ ۔ ب ب جی ک ان ب رہ مہینوں میں ہجر کی مخت ف کی ی ت کو بی ن کی گی ہ ۔ زب ن ب لکل س دہ اور عوامی ہ ۔ م ہی تک رس ئی ک لی زی دہ تردد نہیں کرن پڑت ۔ البتہ دو اطوار اختی ر کئ گئ ہیں۔ کہیں م م ہ ذات س اور کہیں سیکنڈ پرسن ک
حوالہ س
ب ت کی ہ ۔ دونوں صورتوں کی مث لیں مالحظہ ہوں۔
غال حضور ش ہ بالوے بیٹھ کوئی سندا نئیں واج ں نوں 1- غال حضور ش ہ نوں اللچ ال ک
گالں دے وچہ ٹ لی سو
غال حضور ش ہ دے آکھ
لگ ک
دکھڑے میں سن واں گی 2-
غال حضور ش ہ دے آکھ
لگ ک
کھوت کھوہ چ پ ی ای
صنف ریختی ک عالوہ بھی صیغہ ت نیث است م ل کرن رواج تھ ۔ ب ب جی ک ہ ں یہ رویہ م ت ہ ۔ مثال
ک ع
چیت مہینہ چڑھی اڑیو میں ہن لبھن ج واں گی وس کھ وس کھی ٹر گئ
لوکیں گھر وچہ بیٹھی رواں میں
گھر وچہ بیٹھی دل پرچ واں کر کر ی د تیری ں ی داں نوں ب ب جی ک ہ ں عوامی مح ورہ اور امث ل ک بڑی خوبی س است م ل میں آئ ہیں۔ مثال گھت کٹھ لی گ لی کھوت کھوہ چ پ ی ای پک راں کر کر تھکی
تیر ک یج
الی
م روف ہ تکیف اور دکھ چپ وٹن درست نہیں۔ کوٹھ کر اعالن کرو۔ ب ب جی ک ہ ں است م ل مالحظہ ہو۔ کوٹھ
پر چڑھ
چڑھ کھ وواں
بہرطور شخصی احس س اور ب طنی کی ی ت کو بڑے موثر انداز س پیش کی گی ہ ۔ ا ب ب جی ک کال مالحظہ ہو۔ یہ تحریر میں ک آی کچھ کہ نہیں سکت ۔ ہ ں اس رجسٹر پر 1974ی 1975میں نقل کی گی ۔ اس حس س بھی چ لیس س ل س زی دہ عرصہ ہو گی ۔ ن قل ن کہیں ن کہیں ٹھوکر کھ ئی ہو گی۔ پڑھ نہیں ج رہ لہذا مح وظ میں بھی نہیں رہ ہوں گ ۔
شجرہ ق دریہ ۔۔۔۔۔ ایک ج ئزہ جنت مک نی حضرت سیدہ سردار بی بی' دختر حضرت سید برکت ع ی زوج مخدومی ومرشدی حضرت سید غال حضور'س ب اق متی ننگ ی' امرت سر' بھ رت' متوفی 1996کی پ کٹ ڈائری ک ' کس حد تک' اپن کسی مضون میں ذکر کر چک ہوں۔ اس ڈائری میں شجرہ ق دریہ بھی درج ہ ۔ اس کی بڑی خوبی یہ ہ کہ ش عر ک ن اور ق دریہ خ ندان س ت بھی' داخ ی شہ دت ک طور مل ج ت ہ ۔ یہ پیر سید غال جیالنی ک مرید تھ جو گڑھ شنکر پنج بھ رت میں' رہ ئش پذیر تھ ۔ اس ذیل میں شجرے ک یہ بند مالحظہ ہو۔ حضرت پیر غال جیالنی مہر ع ی دے رہبر ج نی ہر د وسن وچ دھی ن ی ر مشکل کریں آس ن یہ شجرہ کل ست ئس بندوں پر مشتمل ہ ۔ شجرے ک پہ بند کم ل کی روانی رکھت ہیں۔ اس میں شخصی ت رف ک ص تی ک م ت س ک لی گی ہ ۔ مثال
نو لئ
ع ی ولی ہیں زوج بتول ش ہ مرداں ہیں شیر خدا بی بی زہرہ بنت رسول حسن عسکری نورالنور عبدال زیز ہیں یمنی ہ دی عبدالوہ
فضل الہی
حضرت یحیی رہبر ک مل ت ج الدین ن
زہد کم ی
حضرت پیر غال جیالنی گڑھ شنکر وچ تخت مک ن عموم پڑھن اور سنن میں بھی آی ہ کہ اردو پر پنج بی اثرات پ ئ ج ت ہیں۔ پنج بی بھی اردو ک اثرات س مح وظ نہیں۔ اس شجرہ ک حوالہ س اردو ک اثرات مالحظہ فرم ئیں۔ نحوی اس پر میرا تکیہ م ن مہدی زم ن ک ج ن ظہور
کچھ مصرع لس نی اعتب ر س اردو اور پنج بی ک نہیں ہیں۔ اس وبی اعتب ر س اردو ک ضرور ہیں مست مل اور ق بل فہ بھی ہیں۔ ب قر وج ر و موسی ک ظ حسن عسکری نورالنور خواجہ کرخی در بی ن ابوال ب س احمد دل ش داں حضرت یحیی رہبر ک مل ش ہ جنید پیر بغدادی ہم رے ہم رے ہ ں بیوی ک لئ ل ظ زوجہ است م ل کی ج ت ہ ۔ خ وند ک لئ یہ ی اس کی کوئی شکل مست مل نہیں ہ ۔ ش عر ن خ وند ک لئ ل ظ زوج است م ل کی ہ ۔ یہ است م ل ک حوالہ س غیرم نوس ہ ح الں کہ درست اور فصیح ہ ۔ ع ی ولی ہیں زوج بتول مہر ع ی ن ان ست ئیں بندوں میں خو صورت مرکب ت بھی دئی ہیں۔ مثال سید ط لح اہل حضور
ہر د تیرا شکر احس ن مہر ع ی ہ
ع جز خ کی
راہ خدا ہیں ج ن فدا حضرت یحیی رہبر ک مل اس پر میرا تکیہ م ن ایک مرک تو لس نی صوتی اور م نوی اعتب ر س ہ ۔
بڑے کم ل ک
نظر و نظری کرن نہ ل دو نئ مہ ورے بھی دی نہیں ہیں۔
ہیں۔ دو مصرع
خ لص پنج بی ک
زہد کم ی ت ج الدین ن
زہد کم ی
'رہبر پ ی لہج ک اعتب ر س اردو ک نہیں ہ ۔ ورنہ اس مصرع اردو ہون میں کوئی شک نہیں۔ شرف الدین ن
رہبر پ ی
اردو :شرف الدین کو رہبرمال
ک
پنج بی :شرف الدین نوں رہبر م ی شرف الدین ن رہبر پ ی .....غیر فصیح نہیں ہ ۔ صوتی حوالہ س بھی' ہر زب ن بولن والوں ک لئ ' سم عتی گرانی ک سب نہیں بنت ۔ پورے شجرے میں' مصرعوں میں ایک آدھ ل ظ کی تبدی ی س ' اردو وجود ح صل کر لیتی ہ ۔ اگر اس اردو پر پنج بی ک یکسر غ ط م و نہیں ہوتی۔
اثرات ک ن دی ج ئ ' تو بھی ب ت
شجرہ مالحظہ ہو شجرہ ق دریہ هللا هللا ہر د آکھ تن من اپن کرک
پک
نبی محمد دے قرب ن ی ر مشکل کریں آس ن
هللا هللا ہر د آکھ آکھ ک است م ل ق فیہ کی مجبوری ہ ۔ نبی محمد دے قرب ن دے کی بج ئ
ک
نبی محمد ک
قرب ن
ی ر مشکل کریں آس ن کریں کی بج ئ
کرن
ی ر مشکل کرن آس ن ......... خ ص خدا دا نبی پی را امت نوں بخش ون ہ را اس پر میرا تکیہ م ن ی ر مشکل کریں آس ن
خ ص خدا دا نبی پی را دا کی جگہ ک خ ص خدا ک نبی پی را امت نوں بخش ون ہ را نوں کی جگہ پرانی اردو ک امت کوں بخش ون ہ را .......... بی بی زہرہ بنت رسول ع ی ولی ہیں زوج بتول میں ع جز دا سر قرب ن ی ر مشکل کریں آس ن میں ع جز دا سر قرب ن دا کی جگہ ک میں ع جز ک سر قرب ن
مط ب
کوں
.......... ص حبزادے نور ال ین ی نی حضرت حسن حسین صدق
حضرت ع بد ج ن
ی ر مشکل کریں آس ن ب قروج روموسی ک ظ موسی رض دی ال ت الز تقی نقی دے میں قرب ن ی ر مشکل کریں آس ن موسی رض دی ال ت الز دی کی جگہ کی موسی رض کی ال ت الز
تقی نقی دے میں قرب ن دے کی جگہ ک تقی نقی ک
میں قرب ن
......... حسن عسکری نورالنور مہدی زم ن ک ج ن ظہور ہر د میرا ایہو دھی ن ی ر مشکل کریں آس ن ہر د میرا ایہو دھی ن ایہو کی جگہ یہ ہی ہر د میرا یہ ہی دھی ن ......... پنج ب رہ ہور چودہ ج ن اہل بیت دے ح ایم ن ص ت نہ کیتی ج بی ن
ی ر مشکل کریں آس ن پنج ب رہ ہور چودہ ج ن ہور کی جگہ اور۔ گوی صرف آواز ہ کو ا میں بدلن ہ ۔ پنج ب رہ اور چودہ ج ن .......... ش ہ مرداں ہیں شیر خدا راہ خدا ہیں ج ن فدا خواجہ حسن بصری دل ج ن ی ر مشکل کریں آس ن حبی عجمی دے گھول گھم واں داؤد ط ئی دے صدق
ج واں
خواجہ کرخی در بی ن ی ر مشکل کریں آس ن حبی عجمی دے گھول گھم واں
داؤد ط ئی دے صدق
ج واں
دے کی جگہ ک حبی عجمی ک داؤد ط ئی ک
گھول گھم واں صدق
ج واں
........ خواجہ سری سقطی ہ دی ش ہ جنید پیر بغدادی ابوبکر شب ی دا م ن ی ر مشکل کریں آس ن ابوبکر شب ی دا م ن دا کی جگہ ک ابوبکر شب ی ک م ن ........ ابوال ب س احمد دل ش داں عبدال زیز ہیں یمنی ہ دی
شیخ یوسف دے میں قرب ن ی ر مشکل کریں آس ن شیخ یوسف دے میں قرب ن دے کی جگہ ک شیخ یوسف ک
میں قرب ن
....... ابوال رح طرطوسی ق ری ابوالحسن ع ی ہنک ری ابوس ید مخدومی ج ن ی ر مشکل کریں آس ن ابومحمد عبدالق در غوث قط س در پر ح ضر ط ل جسدا کل جہ ن ی ر مشکل کریں آس ن
ط ل جسدا کل جہ ن دا کی جگہ ک ط ل جسک کل جہ ن ......... عبدالوہ
فضل الہی
عبدالرحی دی پشت پن ہی سید وہ
رکھ ح ظ ام ن
ی ر مشکل کریں آس ن عبدالرحی دی پشت پن ہی دی کی گہ کی عبدالرحی کی پشت پن ہی ......... حضرت یحیی رہبر ک مل جم ل الدین ہیں ہر د ش مل نور الدین دے پیر۔۔۔۔۔۔۔
ی ر مشکل کریں آس ن نور الدین دے پیر۔۔۔۔۔۔۔ دے کی جگہ ک نور الدین ک
پیر۔۔۔۔۔۔۔
....... ت ج الدین ن شرف الدین ن
زہد کم ی رہبر پ ی
محمد ی سین ہیں فیض رس ن ی ر مشکل کریں آس ن سید ط لح اہل حضور سید ص لح نور النور ہر د میرا ورد زب ن ی ر مشکل کریں آس ن
سید یحیی الح ج آئ سید عثم ن رہبر پ ئ سید عبدهللا دے پیر نوں ج وے ی ر مشکل کریں آس ن سید عبدهللا دے پیر نوں ج وے دے کی جگہ ک سید عبدهللا ک
اور نوں کی جگہ کوں رکھ دیں پیر کوں ج وے
......... ج نو ہ دی
سید غال مصط
ن لی ں دل ہووے ش دی سید احمد ہیں اہل ۔۔۔۔۔۔ ی ر مشکل کریں آس ن سید غال مصط ج نو' ج نن ک
ج نو ہ دی لئ
ہ
ت ہ سمجھو رکھ دیں۔
سید غال مصط
سمجھو ہ دی
........ سید ع ی م ظ ق در وچ حضوری ہر د ح ضر ع رف ف ضل ک مل ج ن ی ر مشکل کریں آس ن وچ حضوری ہر د ح ضر وچ کو میں بدل دیں حضوری میں ہر د ح ضر ......... حضرت ق در بخش کم ل نظر و نظری کرن نہ ل دوئیں تھ ئیں روشن ج ن ی ر مشکل کریں آس ن
نظر و نظری کرن نہ ل کرن کو کریں کر دیں نظر و نظری کریں نہ ل ........ حضرت پیر غال جیالنی ق در بخش ن
ہوئ
نورانی
گڑھ شنکر وچ تخت مک ن ی ر مشکل کریں آس ن گڑھ شنکر وچ تخت مک ن وچ کو میں بدل دیں گڑھ شنکر میں تخت مک ن ....... حضرت دے دو بھ ئی پی رے ق در بخش دے ہی دالرے عط محمد ہیں درب ن ی ر مشکل کریں آس ن
حضرت دے دو بھ ئی پی رے ق در بخش دے ہی دالرے دے کی جگہ ک حضرت ک
دو بھ ئی پی رے
ق در بخش ک
ہی دالرے
......... غال غوث دے قرب ن بی ٹ هللا دت
جس دے ست عی ن ہو رحم ن
ی ر مشکل کریں آس ن غال غوث دے قرب ن بی ٹ
جس دے ست عی ن
دے کی جگہ ک غال غوث ک
قرب ن
بی ٹ
جس ک
ست عی ن
........ لنگر رکھ دے ہر د ج ری وچ درب ر رہ آئ
گ زاری
سوالی خ لی نہ ج ن
ی ر مشکل کریں آس ن لنگر رکھ دے ہر د ج ری وچ درب ر رہ
گ زاری
.رکھ دے کی جگہ رکھت لنگر رکھت درب ر میں رہ
اور وچ کی جگہ میں رکھ دیں
ہر د ج ری گ زاری
........ شجرہ شریف میں کہی س را مینوں بخشیں پروردگ را ہر د تیرا شکر احس ن
ی ر مشکل کریں آس ن مینوں بخشیں پروردگ را مینوں کو مجھ مجھ
کر دیں
بخشیں پروردگ را
........ حضرت پیر غال جیالنی مہر ع ی دے رہبر ج نی ہر د وسن وچ دھی ن ی ر مشکل کریں آس ن مہر ع ی دے رہبر ج نی دے کی جگہ ک مہر ع ی ک
رکھ دیں رہبر ج نی
........ مہر ع ی ہ
ع جز خ کی
توں س قی ں دا ہیں س قی ش ہ جیالنی دے ایم ن ی ر مشکل کریں آس ن توں س قی ں دا ہیں س قی ش ہ جیالنی دے ایم ن تبدی ی س قیوں ک س قی
تو ہ
ش ہ جیالنی ک
ایم ن
....... شجرہ شریف پڑھیں بھ ئی ق
تہ ڈے دی ہو گی ص ئی
جو ہیں ق دری خ ندان ی ر مشکل کریں آس ن ق
تہ ڈے دی ہو گی ص ئی
تہ ڈے کو تہ رے دی کی جگہ کی ق
تہ رے کی ہو گی ص ئی
.......... پڑھن
دا وقت صبح و ش
پڑھ لی جس پیت ج پیر سوہن
دا ہ
قرب ن
ی ر مشکل کریں آس ن پڑھن
دا وقت صبح و ش
دا کی جگہ ک پڑھن
ک وقت صبح و ش
پیر سوہن
دا ہ
قرب ن
دا کی جگہ ک پیر سوہن .......
ک ہ
قرب ن
!مح مکر حسنی ص ح :سال مسنون سبح ن هللا! آپ ن بہت کم ل کی ب تیں بی ن کی ہیں اس مضمون میں۔ ایک طرف تو یہ ہم رے اسالف ک ورث کی ب زی فت ہ ، نہ یت لطیف،نہ یت ع افروز اور نہ یت قیمتی اور دوسری ج ن ال ظ اور تراکی ک وہ خزانہ ہ جو ا ن ی ہوت ج رہ ہ ب کہ ہو گی ہ ۔ میں پنج بی کی بہت م مولی شد بد رکھت ہوں۔ آپ کی تحریر س م و ہوا کہ اردو اورپنج بی ایک دوسرے س کتنی مت ثر ہوئی ہیں۔ بیشتر پنج بی میری سمجھ میں آئی۔ایک آدھ ہی جگہ مشکل پیش آئی لیکن وہ آپ کی تشریح ن حل کر دی۔جزاک هللا خیرا۔ اپنی عن ی ت ایس ہی ق ئ رکھئ ۔ هللا آپ کو طویل عمر عط فرم ئ ۔ رہ گی راوی تو وہ بھی چین بولت ہ ۔ سرور ع ل راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9786.0