ادبی جائزے

Page 1

‫ادبی ج ئزے‬

‫مقصود حسنی‬

‫ابوزر برقی کت خ نہ‬ ‫م رچ‬


‫اف‬

‫کرشن چندر کی سوچ ک‬

‫‪-‬‬

‫رفی احمد نقش‪ :‬افس نوی کردار' مث لی ادی ‪ -‬ایک ج ئزہ ‪-‬‬ ‫خوش بو میں نہ ت‬

‫رنگ‪ ......‬ایک ج ئزہ ‪-‬‬

‫حضرت س ئیں سچل سر مست ک‬ ‫تن ظر میں مط ل ہ‬

‫پنج بی کال ک اردو ک‬

‫ب ب فرید کی ش ری زب ن ک ' اردو ک‬ ‫مط ل ہ‬

‫‪-‬‬

‫تن ظر میں لس نی تی ‪-‬‬

‫اردو اور دیگر زب نوں ک لس نی تی اشتراک ‪-‬‬ ‫اردو اور س دی ب وچست ن ک‬ ‫اشتراک‬

‫ب وچی کال ک لس نی تی‬

‫اردو ک تن ظر میں حضرت بوع ی ق ندر ک‬ ‫لس نی تی مط ل ہ‬

‫‪-‬‬

‫ف رسی کال ک ‪-‬‬

‫حضرت خواجہ م ین الدین چشتی کی ف رسی ش عری اور اردو زب ن‪-‬‬ ‫حضرت امیر خسرو ک ایک گیت اور جدید گ ئیکی‪-‬‬ ‫ایک قدی ی د گ ر ب رہ ام‬ ‫س ختی ت اور اس ک‬

‫‪-‬‬

‫حدود ایک ج ئزہ ‪-‬‬

‫ب راں م ہ غال حضور ش ہ ‪-‬‬ ‫شجرہ ق دریہ ۔۔۔۔۔ ایک ج ئزہ ‪-‬‬


‫کرشن چندر کی سوچ ک‬

‫اف‬

‫کرشن چندر بیسویں صدی ک بڑا قد آور افس نہ نگ ر ہ ۔‬ ‫شخصیت کی طرح اس کی ادبی خدم ت بھی ق بل تحسین ہیں۔‬ ‫اس ن زندگی کی ت خ اور کٹھور حقیقتوں کو قرط س فن پر‬ ‫رکھت خو صورت اور مط بقتی زب ن ک انتخ کی ہ ۔ جو‬ ‫چیز جتن اور جس قدر قری ہو گی وہ اتنی ہی کشش آور ہو گی۔‬ ‫زندگی س انتہ ئی قری رہن ک ب عث کرشن چندر کو ہر‬ ‫طبقہءفکر ک لوگوں س م ن ک موقع مال۔ یہ ہی وجہ ہ کہ‬ ‫اس ن اپن افس نوں میں ہر طبقہ ک لوگوں کو جگہ دی ہ‬ ‫اور ان ہی س داد وتحسین وصول کی ہ ۔ اس ن ن زک اور‬ ‫حس س آبگینوں کو بڑی مہ رت اور س یقہ س چھیڑا ہ ۔ اس‬ ‫ک کرداروں میں ق ری کو اپنی شخصیت کی پررچھ ئی نظر آتی‬ ‫ہ ۔ اتنی اوریجنل فوٹوگرافی اس ل ظوں ک مصور بن دیتی ہ ۔‬ ‫کرشن چندر انس نی ن سی ت س خو خو آگ ہ ہ ۔ وہ دل کی‬ ‫دھڑکنوں تک کو گنن کی مہ رت رکھت ہ ۔ بدلت ح الت اور‬ ‫بدلتی ذہنیت ک مط ل ہ کرن پر مہ رت رکھت ہ ۔ وہ م مولی‬ ‫اورغیرمحسوس تبدی ی کو بھی نظروں س اوجھل ہون نہیں‬ ‫دیت ۔ اس ک مش ہدے کی خوردبین بڑی ک رکش ہ ۔ یہ ہی‬ ‫سچ ' کھرے اور بڑے فن ک ر کی پہچ ن ہوتی ہ ۔ وہ بدلت‬ ‫ح الت بدلتی قدروں اور بدلت رویوں کی ج نچ کر لیت ہ ۔ ایسی‬


‫گ‬

‫صورت میں جو کچھ بھی ق اور برش کی گرفت میں آئ‬ ‫سچ اور ہو بو ہو گ ۔ م م کو ج نن ک لی قی فیہ ی‬ ‫م روضہ ہی ک فی نہیں ہوت ۔ اس ک لی م م کی جڑ کی‬ ‫مٹی تک ج ن پڑت ہ ۔ اندازے اور قی ف مخمصوں ک دروزے‬ ‫کھولت ہیں۔ انہیں کسی بھی صورت میں سچ ئی اور حقیقت ک‬ ‫درجہ نہیں دی ج سکت ۔‬ ‫کرشن چندر ک کردار قی ف ی اندازے س تشکیل نہیں پ ئ ۔‬ ‫وہ گ ی ب زار اور گھروں میں چ ت پھرت نظر آت ہیں۔ اس‬ ‫ک ہ ں ہر طبق ک کردار دیکھن کو م ت ہیں۔ مخت ف‬ ‫نوعیت ک سوچ پر گرفت حیرت انگیز عمل ہ ۔ اس ک کہن ہ ۔‬ ‫انس ن کی ذہنی کی یتیں سمندر ک مدوجزر کی طرح دل ک‬ ‫س حل پر اترتی ہیں اور عموم یہ مبہ سی تصویروں ک‬ ‫دوسرے ری میں یوں فن ہو ج تی ہی کہ پھر ان ک ن و نش ن‬ ‫بھی نہیں پ سکت ۔ ی پھر نئ نقوش اپنی تزئین امتزاج س‬ ‫نئی جم لی تی کی یتیں کر دی ک آغوش میں اس س حل کی ریت‬ ‫ک ہر ذرہ ہ کی ۔ اس س پہ بھی زندگی تھی ی یہ نغمہ‬ ‫اضط ری ل ہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ب ض نقوش اس قدر ن پیدار اورمبہ‬ ‫نہیں ہوت اور س حل حی ت پر ایسی تصویریں کھینچ دیت ہیں‬ ‫جو مدت تک ق ئ رہتی ہیں۔‬ ‫یہ پیرہ نثر لطیف ک درج پر ف ئز ہ ۔ کرشن چندر ن اس‬ ‫پیرے میں لطیف ن پیدار اور مکمل کی یتوں ک بڑی خو صورتی‬


‫س ذکر کی ہ ۔ اس س یہ حقیقت کھل ج تی ہ کہ وہ لطیف‬ ‫کی یتوں اور جذبوں پر بھی گہری نظر رکھت ہیں۔ اگرچہ‬ ‫کی یتیں م دی وجود س م ورا ہوتی ہیں لیکن کرشن چندر کی‬ ‫نظریں ان کی ب ریک ریکھ ؤں تک چ ی ج تی ہیں اور وہ انہیں‬ ‫ل ظوں ک کیمرے میں مح وظ کر لیت ہ ۔‬ ‫جس طرح زندگی دکھ سکھ محبت اور محبت ک آمیزہ ہ اسی‬ ‫طرح کرشن چندر ک افس ن زندگی ک مخت ف رنگوں ک گل‬ ‫دستہ ہیں۔ اس گل دست میں ک نٹ بھی ہیں۔ اس آمیزے س‬ ‫ہر رنگ الگ کرن آس ن نہیں۔ س دھو ی حکی کی س وف میں کی‬ ‫کچھ ہ ج نن آس ن ک نہیں۔ ب لکل اسی طرح زندگی ک آمیزے‬ ‫س ان ح لتوں کو الگ کرن آس ن ک نہیں۔ کرشن چندر کو یہ‬ ‫کم ل ح صل ہ کہ وہ انہیں الگ الگ کرک اپن افس نوں میں‬ ‫کم ل مہ رت س پیش کرت ہ ۔‬ ‫‪1973‬‬


‫رفی احمد نقش‪ :‬افس نوی کردار' مث لی ادی ‪ -‬ایک ج ئزہ‬ ‫ب دش ہ سیٹھ اور ان ک جدی پشتی کنقری ' ط شدہ بڑی‬ ‫مخ و ہوتی ہ ۔ اسی طرح ان ک بچ خالئی مخ و ہوت‬ ‫ہیں۔ ضرورت' ح الت ی ح دث تی کنکبوتی بھی ت ریخ و اد میں‬ ‫بڑے ٹھہرت ہیں۔ گوی ان ک بڑا ہون پہ س ط شدہ ہ ۔‬ ‫کسی بھی شدہ پر کال کی گنج ئش نہیں ہوتی' کیوں کہ ان کی‬ ‫حیثیت پہ س سمجھی سمجھ ئی ہوتی ہ ۔ چوری خور‬ ‫مورکھ بھی ان ک ن وہ کچھ لکھ ج ت ہ ' جس ک انہوں ن‬ ‫خوا تک نہیں دیکھ ہوت ی اس نوع ک خوا سوچن کی بھی‬ ‫گست خی نہیں کی ہوتی۔ اگر اچھ ئی کی سوچ' ان ک قری س‬ ‫بھی گزر ج ئ ' تو جدی پشتی بڑوں کی صف س ہی نک ل ب ہر‬ ‫کی ج ئیں۔ ی یوں کہہ لیں' اچھ ئی ان ک لی ریورس ک‬ ‫دروازے کھول سکتی ہ ۔‬ ‫ن ن جدی پشتی بڑے' ضروری نہیں' بڑے شہروں مح وں ی‬ ‫بنگ وں میں جن لیں۔ وہ اپنی کوشش' زہ نت' سچی لگن اور جہد‬ ‫مس سل ک بل پر' بڑے قرار پ ت ہیں۔ انہیں زندگی ک ہر موڑ‬ ‫پر' تندی ب د مخ لف س نبردآزم ہون پڑت ہ ۔ ان کی ٹ نگیں‬ ‫کھنچن وال ' اطراف میں موجود رہت ہیں۔ اس کھنچو کھنچی‬ ‫میں' ان ک قد بڑھت ہی چال ج ت ہ ۔ هللا ان کی محنت اور خ وص‬ ‫نیتی کو' برکت عط فرم ت ہ ۔ وہ کسی سرک ری' سیٹھی ی ش ہی‬


‫گم شت ک ' ن خواندہ اعزاز و اکرا ک محت ج نہیں رہت ۔‬ ‫اصل حقیقت یہ بھی ہ ' کہ زمین ک کسی وڈیرے کی عط ئی‬ ‫برکی' ان کی فکری اپروچ ک لی ' س ق تل س ک نہیں ہوتی۔‬ ‫سرک ری برکی ن ' فردوسی کو عوامی نم ئندہ نہ رہن دی ۔ اس‬ ‫ک کہ کو' اس عہد کی ش ہی ج ہ و حش ک گواہ قرار دی ج‬ ‫سکت ہ ۔ اس عوا ک دکھ سکھ ک شہ دتی قرار دین ' اس کی‬ ‫عظمت پر ک لک م ن ک مترادف ہو گ ۔‬ ‫رفی احمد نقش ک شم ر ان لوگوں میں ہوت ہ ' جو جھونپڑوں‬ ‫س اٹھ کر بھوک و پی س ک اژدھوں س ' نبردآزم ہوت‬ ‫ہوئ ' محنت اور مشقت کی پرخ ر وادیوں س گزرت ' شن خت‬ ‫ک ج وہ کدوں میں اپنی اق مت ک س م ن کرت ہیں۔ محل‬ ‫من رے' آج کی ش ن ہوت ہیں اور کل ک کھنڈرات۔ کت ب‬ ‫ن صرف وہ ں بسیرا کرت ہیں' بل کہ وہ ان کی غالظت گ ہ بھی‬ ‫ٹھہرت ہیں۔ آت وقتوں میں ان ک لی مرک ۔۔۔۔۔ سن ہ ۔۔۔۔۔۔‬ ‫است م ل میں آت ہ ۔ ان کی شخصی پہچ ن خت ہو ج تی ہ ۔‬ ‫رفی احمد نقش ن ' جس بستی میں بسیرا کی وہ ں کی شن خت'‬ ‫گ رے چون س بنی عم رتیں نہیں ہیں بل کہ اس عہد' اس‬ ‫عہد ک لوگوں اور ان ک م مالت س مت شہ دتیں ہوتی‬ ‫ہیں۔ ل ظوں س ت میر ہون وال یہ پیکر' حرفکر کی شن خت‬ ‫ہوت ہیں۔ ان ک س من ت ج محل اور نور محل سی خون خور‬ ‫عم رتیں' شرمندگی کی عالمت بنی ہوتی ہیں۔‬


‫اس ذیل میں رفی احمد نقش ک یہ ش ر مالحظہ ہو‪:‬‬ ‫بہ ر میں جو گرائ‬ ‫کھدے ہوئ‬

‫تھ‬

‫درخت ا ک‬ ‫کئی ن س تھ س تھ ان پر‬

‫درخت چھ ؤں آکسیجن اور ہری لی فراہ کرت ہیں۔ یہ ح دث تی‬ ‫طور گرے نہیں' بل کہ گرائ گئ ہیں۔ ل ظ درخت ک عالمتی‬ ‫است م ل' بڑی گری ت ہی ک تق ض کرتی ہ ۔‬ ‫ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش' ک اردو ک ب دار مغز اہل ق میں‬ ‫شم ر ہوت ہ ۔ س س بڑی ب ت یہ کہ وہ ش ہ ی ش ہ ک‬ ‫کنکبوتیوں س ' دور ک شخص ہیں۔ وہ ک اور ک پر یقین‬ ‫رکھن والوں میں س ہیں۔ میری اس ب ت ثبوت کت‬ ‫۔۔۔۔۔۔ رفی احمد نقش‪ :‬افس نوی کردار' مث لی کردار۔۔۔۔۔۔‬ ‫ہ اس کت کو دیکھت اور پڑھت ہوئ ' اندازہ ہوت ہ ' کہ‬ ‫بندے ن ک کی ہ اور ج ن م ری ہ ۔ انہوں ن ' کت کو‬ ‫بڑے س یق اور ہنرمندی س مخت ف حصوں میں تقسی کی‬ ‫ہ ۔‬ ‫کت ک آغ ز ن ت و سال س کی گی ہ ۔ یہ دونوں رفی احمد‬ ‫نقش ک ق ک نتیجہ ہیں۔ عقیدت احتر اور آق کری س محبت'‬ ‫اپنی جگہ لس نی تی اعتب ر س بھی' یہ دونوں ق پ رے کچھ ک‬ ‫نہیں ہیں۔ نمونہ ک فقط ایک ش ر مالحظہ ہو۔ اس ایک ش رس '‬


‫اندازہ ہو ج ت ہ‬ ‫تھ ۔‬ ‫اسی کی ذات ہ‬

‫کہ وہ زب ن پر کس سطع کی دسترس رکھت‬ ‫ہر طرح س‬

‫کہ وہ مح ل نشیں بھی ہ‬

‫تق ید ک‬

‫ق بل‬

‫وہی خ وت گزیں بھی ہ‬

‫تکرار حرفی و تکرار ل ظی ک س تھ دو مرکب ت' مصرع ث نی‬ ‫میں دو ہ صوت ل ظوں ک است م ل' ج کہ صن ت تض د ک کم ل‬ ‫خوبی س است م ل کی گی ۔ صرف اس ایک ش ر س ' اس امر‬ ‫ک ب خوبی اندازہ کی ج سکت ہ ' کہ مرحو اردو زب ن اور اس‬ ‫کی جڑوں س کتن اور کس قدر قری تھ ۔‬ ‫پہال حصہ رفی احمد نقش کی حی ت اور ی دوں س مت ہ ۔‬ ‫اس میں ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش سمیت' اکتیس جید اہل ق کی‬ ‫تحریریں ش مل ہیں۔ انہیں پڑھ کر' رفی احمد نقش کی حی ت اور‬ ‫ع دات و اطوار س مت ' بہت سی م وم ت' دستی ت ہو سکتی‬ ‫ہیں۔ ان تحریروں کی حصولی' جمع بندی اور ترتی ک لی‬ ‫انہوں ن ' بالشبہ بڑی محنت اور خ وص نیتی س ک لی ہ ۔‬ ‫اس حوالہ س ' ان کی تحسین نہ کرن زی دتی ک مترادف ہو گ ۔‬ ‫چند اک اقتب س ب طور نمونہ مالحظہ ہوں۔ ان مختصر ٹکڑوں‬ ‫ک مط ل ہ س ' رفی نقش کی شخصیت ک بہت س پہ و'‬ ‫بالتک ف اور لگی لپٹی س ب ال س من آ ج ئیں گ ۔‬ ‫رفی احمد نقش ن‬


‫پندرہ م رچ ‪ 1959‬کو میرپور خ ص میں جن لی ۔ ص‪13 :‬‬ ‫اردو زب ن و اد اور ہم ری اعال اقدار ک یہ روشن ست رہ اپنی‬ ‫روشنی س لوگوں ک ق و واذہ ن منور کرک ‪ 15‬مئی ‪2013‬‬ ‫کو دائمی ابر آلودگی میں چھپ گی ۔ ص‪16 :‬‬ ‫اردو اد ک حوال س رفی نقش ک بیش تر ک ش عری'‬ ‫ترجم ' تنقیدی و تحقیقی مض مین' فنی تدوین اور ادارت س‬ ‫مت ہ ۔‬ ‫سوانح نقش پر ایک نظر از ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش ص ‪16‬‬ ‫وہ بڑے ص ف گو ب کہ منہ پھٹ آدمی تھ ۔ لگی لپٹی ہرگز نہیں‬ ‫رکھت تھ ۔ زم نہ س زی انہیں ہرگز نہیں آتی تھی۔‬ ‫رفتید ول‬

‫نہ از دل م از ڈاکٹر یونس حسنی ص‪17 :‬‬

‫سوال‪ :‬رفی نقش کی موت ک‬

‫ب د آپ کی محسوس کرت‬

‫ہیں۔‬

‫جوا ‪ :‬اردو ک بہت بڑا نقص ن ہوا ہ ۔ لوگوں کو اس ک احس س‬ ‫نہیں ہ ۔ یہ میں ج نت ہوں۔ وہ لس نی ت ک آدمی تھ ۔ مجھ‬ ‫ج کسی ل ظ ک ب رے میں م و کرن ہوت تو میں فون کرک‬ ‫پوچھت تھ کہ است د یہ ل ظ کس طرح ہ ۔ وہ بت دی کرت تھ ۔‬ ‫شکیل ع دل زادہ س‬

‫گ تگو' ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش ص‪23 :‬‬

‫رات گئ اچ نک کوئی خی ل آت ی کسی کت ک سرا م ت تو ان‬ ‫حضرات س بالتک ف تب دلہءخی ل کرت اور کبھی ان ک لہج‬


‫میں ن گواری ک ت ثر محسوس نہیں ہوا۔‬ ‫دو درویش از سید ج م ی ص‪29 :‬‬ ‫وہ اکثر اتوار کو ریگل اور فریئر ب ل پرانی کت بیں خریدن ک‬ ‫لی ج ت تھ ۔ کت بوں س انھیں جنون کی حد تک شو تھ ۔‬ ‫ان کی ذاتی الئبریری میں دس ہزار س زی دہ کت بیں اور رس ل‬ ‫ہ ی ں۔‬ ‫رفی احمد نقش ازایک من رد شخص ص‪35 :‬‬ ‫اپن رفی ن تم عمر' اپنی انوکھی' من رد اور یکت وسیع‬ ‫شخصیت کو جس ل ظ میں قید کرن پر صرف کر دی' وہ ل ظ‬ ‫تھ اصول۔‬ ‫رفتید ول‬

‫نہ از دل م از ی قو خ ور ص‪38 :‬‬

‫رفی احمد نقش کت بوں ک تح ہ دین ک م م ہ میں بڑے فراخ‬ ‫دل تھ ۔ وہ اپن دوستوں کو اد میں ہر وقت ف ل دیکھن پسند‬ ‫کرت تھ ۔‬ ‫ک غذی ہ‬

‫پیرہن از بشیر عنوان ص‪55 :‬‬

‫رفی فل کمٹ منٹ ک آدمی تھ ۔ ایک اچھ ط ل ع اور‬ ‫ایک اچھ است د' وہ ن صرف اپنی تدریسی ذمہ داری ں بڑی تن‬ ‫دہی س نبھ ت ب کہ است دوں کی فالح ک لی ک کرن والی‬ ‫تنظیموں س بھرپور ت ون کرت ۔‬


‫رفیقوں ک‬

‫رفی ' رفی احمد نقش از کرن سنکھ ص‪61 :‬‬

‫میں ن اپنی س ری زندگی میں ص ف گوئی میں رفی ک کوئی ہ‬ ‫سر نہیں دیکھ ۔ برجستگی اس ک وسیع مط ل کی مرہون‬ ‫منت تھی' ج کہ ح گوئی اس ک سچ اور صرف سچ پر‬ ‫مکمل ایم ن ک ثبوت تھی۔‬ ‫رفی احمد نقش کی ص ف گوئی اور برجستگی از ڈاکٹر نصیر‬ ‫احمد ن صر ص‪63 :‬‬ ‫رفی کی زندگی میں جتنی بھی عورتیں آئیں وہ ی تو خوش فہ‬ ‫تھیں ی غ ط فہمی ک شک ر ہوئیں۔ رفی ن اگر کسی س اچھ‬ ‫برت ؤ کی تو غ ط م نی اخذ کر لین یقین ب وقوفی تھی اور ہ ۔‬ ‫جس طرح میری کوئی بھی ب ت رفی س پوشیدہ نہ تھی' اسی‬ ‫طرح انہوں ن ہر چھوٹی بڑی ب ت س ب خبر رکھ ۔ یہ رفی کی‬ ‫عظمت تھی کہ انھوں ن کبھی میری بڑی س بڑی بھول پر‬ ‫بھی مجھ ط نہ نہ دی ' نہ خود س دور رکھ ۔ آفرین ہ اس‬ ‫شخص پر' بہت بڑے حوص واال تھ ۔‬ ‫ہر چند کہیں کہ ہ ۔۔۔۔۔۔۔ از زکیہ س ط نہ ص‪73 :‬‬ ‫مس سل مط ل ہ' ع کی پی س' دوسروں کو ع ب نٹن ‪ .‬اصول‬ ‫پسندی اور اجتم عی سم جی خدمت جیسی خوبیوں ن رفی‬ ‫احمد نقش کو ع و اد ک حقیقی است د بن دی تھ ۔‬ ‫میرا دوست رفی احمد نقش از احمد س ید ق ئ خ نی ص‪:‬‬


‫وہ ب لوث' پرخ وص اور ہ درد انس ن تھ ۔ وہ حقیقی طور پر‬ ‫مولوی عبدالح ک ج نشین نہیں تو اس ک رواں ک ایک فرد‬ ‫ضرور تھ ۔‬ ‫کچھ ی دیں از ڈاکٹر ممت ز عمر ص‪81 :‬‬ ‫ب یک بورڈ پر روزانہ بہت خو صورت' اش ر لکھ کرت تھ ۔‬ ‫اس کی لکھ ئی بھی بہت خو صورت تھی۔ وہ اکثر میرپور‬ ‫خ ص س حیدرآب د آت تھ اور س رے رست کچھ ن کچھ پڑھت‬ ‫ہوا ہی آت تھ ۔ کت س اس کی محبت ک اندازہ مجھ اس وقت‬ ‫ہو گی تھ ۔ وہ ہم را جونیر تھ ۔‬ ‫م ضی ک‬

‫جھروک‬

‫از ع ت ب نو ص‪82 :‬‬

‫رفی احمد نقش س بہت سی ب توں پر اختالف ہون ممکن ہ ۔‬ ‫ان س کچھ شک یتوں ک ہون سمجھ میں آت ہ ۔ ان س ن راض‬ ‫ہون کی کئی وجوہ میں یقین م قولیت ہ ' لیکن ان س ک‬ ‫ب وجود ہ اس لی ان کی قدر کرت ہیں' ان ک ذکر کرت ہیں'‬ ‫ان کی مث ل دیت ہیں کہ وہ کئی روائتوں ک امین تھ ۔ انھوں‬ ‫ن ان کی خدمت کی' ان کی ح ظت کی ہ ۔ ان ک وق ر ک‬ ‫لی قرب نی ں دی ہیں۔ ان میں س ایک روایت پ بندی وقت ہ ۔‬ ‫پ س دار از حسن غزالی ص‪17 :‬‬ ‫نقش ایک کھ ی کت تھ ۔ جس ہر شخص پڑھ سکت تھ ۔ ایک‬ ‫چشمہءرواں تھ ' جس س ہر ایک بقدر ظرف سیرا ہو سکت‬


‫تھ ۔ وہ محبتوں ک س یر تھ اور ش قت' دری دلی' سچ ئی خ وص‬ ‫اور ہ دردی اس ک م تبر حوالہ تھیں۔‬ ‫دل پہ نقش تری محبت ک نقش ہ‬ ‫میں ن‬

‫از مجید ارشد ص‪116 :‬‬

‫رفی نقش کو بس اس قدر سمجھ ' آدمی ک مشین تھ ۔‬

‫دید و ب زدید از س ی اقب ل ص‪91 :‬‬ ‫رفی نقش ایک پرخ وص اور محبت بھرا دل رکھن وال‬ ‫انس ن تھ ' پھر ان کی ع می ق ب یت ن ان کو مزید م تبر بن‬ ‫دی ۔‬ ‫آہ! رفی احمد نقش از افروزہ خضر ص‪92 :‬‬ ‫رفی بھ ئی ایک ایس شخص ک ن ہ جو مس سل کسی‬ ‫نقط ' کسی ع می و ادبی اصطالح' کوئی سم جی پہ و' کسی‬ ‫ش ر کی ت ہی اور اس قس ک م مالت میں غور و فکر کرت‬ ‫دکھ ئی دیں گ ۔ وہ ہر وقت کچھ نہ کچھ سیکھن سکھ ن کی‬ ‫جستجو میں رہت تھ ۔‬ ‫دنی ہ‬

‫اک سرائ‬

‫کہ ں مستقل قی از نوید سروش ص‪95 :‬‬

‫رفی ص ح طنزومزاح ک ایک خ ص ذو رکھت تھ ۔ ج‬ ‫کبھی موڈ میں ہوت تو خو لطی سن ت ۔ انھینب شم ر‬ ‫لط ئف از بر تھ ۔ آپ ج گ تگو کرت تو مح ل کشت زع ران‬ ‫بن ج تی۔ رنجیدہ ہون ' ان ک ہ ں ممنوع تھ ' وہ کسی کو دکھی‬


‫نہیندیکھ سکت تھ ۔ ہر کسی ک‬ ‫سمجھت اور ہر ممکن مدد کرت ۔‬

‫مس‬

‫کو اپن مسگہ‬

‫س ک رفی از ص بر عدن نی ص‪125 :‬‬ ‫وہ کہ کرت تھ کہ ہمیں حتی المقدور کوشش کرنی چ ہی‬ ‫اردو بولیں تو تم گ تگو اردو ہی میں ہو‬

‫کہ‬

‫۔ انگریزی ک غیر ضروری ال ظ ک است م ل س احتزاز‬ ‫کریں۔ اسی طرح اگر انگریزی میں ب ت کی ج رہی ہو تو پھر‬ ‫تم گ تگو انگریزی ہی میں ہو۔ آدھ تیتر آدھ بٹیر والی ب ت نہ‬ ‫ہو۔‬ ‫رفی اردو۔۔۔۔ رفی نقش از شکیل احمد بھوج ص‪132 '131 :‬‬ ‫انھوں ن ت د مرگ طبق تی فر کو نہ صرف رد کی ب کہ اس ک‬ ‫عم ی ثبوت بھی فراہ کی ۔‬ ‫رفی احمد نقش; چند ت ثرات از ع بد ع ی ص‪137 :‬‬ ‫رفی احمد نقش کی زندگی ک کئی پہ و تھ ۔ مراس ک خی ل‬ ‫رکھن وال ' روایت پرست اور مذہ کی اعال روای ت ک پ س‬ ‫رکھن وال ۔‬ ‫کچھ ی دیں نقش ہیں از عزیز احمد ص‪140 :‬‬ ‫وہ جس انداز س ع کو فرو دے رہ تھ ' کسی کو کت‬ ‫فراہ کر رہ ہیں' کسی کو کت بوں کی فوٹو ک پی کرا ک ع می‬


‫م ونت کر رہ‬ ‫بیوٹر ہیں۔‬

‫ہیں۔ ایس لگت تھ کہ ع و اد ک‬

‫ڈسٹری‬

‫عظی محسن از رئیسہ شریف ص‪142 :‬‬ ‫ان کی ایک مالق ت واق ت ڈھیروں کت بیں پڑھن‬ ‫تھی۔‬

‫ک‬

‫مترادف‬

‫ایک نقش خ ص از ع ز رحم ن ص‪144 :‬‬ ‫بھ ئی ج ن ک عمری میں مذہبی بھی رہ ۔ وہ پ نچ وقت کی نہ‬ ‫صرف نم ز پڑھت تھ ب کہ مسجد میں ازان بھی دین ج ت‬ ‫اورتب یغی جم عت ک مرکز بھی ج ت ۔‬ ‫بچپن کی کچھ ی دیں از رشیدہ ص‪146 :‬‬ ‫کت‬

‫ک‬

‫دوسرے حصہ میں‬

‫منظو خراج عقیدت ک ن س ' آٹھ ش ری منظوم ت ہیں۔ ہر‬ ‫کسی ن انہیں ان کی شخصیت اور ان کی ع می و ادبی خدم ت‬ ‫کو خراج عقیدت پیش کی ہ ۔ یہ منظوم ت' مق ی آزاد اور نثری‬ ‫ہیں۔ یہ منظوم ت رسمی نہیں ہیں۔ ان میں ش عر کی محبت'‬ ‫عقیدت' شخصی ت اور مرحو کی شخصیت س مت ' کوئی‬ ‫ن کوئی پہ و ضرور موجود ہ ۔ ان منظوم ت کو لکھوان اور ان‬ ‫کی جمع بندی میں' ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش ن بڑے تردد س‬ ‫ک لی ہوگ ۔ دو تین نمون مالحظہ فرم ئیں۔‬


‫وہ گی ایس کہ س رے گھر کو سون کر گی‬ ‫پی سی آنکھوں کو وہ دے ک‬

‫ہئ‬

‫چش تر گی‬

‫قط ہ ت ریخ ش عر مخت ر اجمیری ص‪147 :‬‬ ‫ب س ختگی' ورفتگی اور مرحو س ق بی ت ' اس ش ر پ رے‬ ‫ک خصوصی وصف ہ ۔ گنتی میں یہ ش ر فقط نو ہیں لیکن کہ‬ ‫میں' سیکڑوں ص ح ت پر محیط ہیں۔ م نوی حسن' اپنی جگہ‬ ‫لس نی تی حظ بھی کم ل ک ہ ۔‬ ‫م ہر اجمیری ک یہ ش ر دیکھیں' کس کم ل اور ہنرمندی س‬ ‫مرحو کی شخصیت ک ' اہ ترین پہ و کو واضح کر رہ ہ ۔‬ ‫میں کی بت ؤں تمہیں کس قدر خ ی تھ وہ‬ ‫رفی ن تھ ہر شخص ک رفی تھ وہ‬ ‫خوشبو کی نظ ۔۔۔۔۔۔۔ ایک ع آدمی کی موت۔۔۔۔۔۔ کی یہ سطور‬ ‫درد' کر اور ارضی اق مت کی گرہ کھول رہی ہیں۔‬ ‫کبھی اس آس میں‬ ‫کہ ایک دن وہ لمحہ آئ‬ ‫ج وہ دنی بھر ک‬

‫گ‬

‫جھمی وں س‬

‫اپنی ایک نئی دنی بس ئ‬

‫نج ت پ کر‬

‫گ‬

‫اس کی یہ خواہش اس وقت پوری ہوتی ہ‬


‫ج تم امیدیں د توڑ ج تی ہیں‬ ‫اور ع آدمی‬ ‫خ ص و ع کی تخصیص س‬

‫م ورا ہو ج ت ہ ‪......‬‬

‫ص‪160 :‬‬ ‫اس س اگال حصہ نگ رش ت نقش س مت ہ ۔ اس میں ش ر‬ ‫و نثر س مت مرحو کی ک وش ہ فکر درج کی گئی ہیں۔‬ ‫ش عری میں‬ ‫غزلیں ‪13‬‬ ‫چو مصرع‬

‫ی نی قط ت ‪6‬‬

‫رب عی ‪1‬‬ ‫شر‪1‬‬ ‫آزاد نظمیں ‪2‬‬ ‫ش مل کت ہیں۔ ان کی ش عری' فکری و فنی اعتب ر س ' ان کی‬ ‫شخصیت اور عصری سم جی رویوں کی عک س ہ ۔ ہ ں البتہ ان‬ ‫کی ش ری زب ن ک رویہ اور لوازم ت ش ر روایت س قدرے ہٹ‬ ‫کر ہیں۔‬ ‫ایک غزل چھ‬ ‫دیکھی ۔‬

‫ل ظی ردیف پر استوار ہ ۔ غزل ک مط ع‬


‫ہر س نس ہ‬

‫کراہ مگر ت کو اس س‬

‫ہو زندگی تب ہ مگر ت کو اس س‬

‫کی‬

‫کی‬

‫پرلطف ب ت یہ ہ کہ ق فیہ اور ردیف ک آخری ل ظ فطری طور‬ ‫پر اور حس ضرورت ہ صوت ہ ۔ اس س غن اور نغمیت‬ ‫میں ہرچند اض فہ ہوا ہ ۔‬ ‫ایک غزل ک ردیف پ نچ ل ظی ہ ۔ اس میں پہ ی صورت ح ل‬ ‫نہیں ہ ۔ ق فیہ اور ردیف ک آخری ل ظ ہ صوت نہیں ہیں۔ مط ع‬ ‫مالحظہ ہو۔‬ ‫آمد فصل گل پر ہوائ‬ ‫دھیرے دھیرے فض ئ‬ ‫گئی‬

‫طر ن ک چ ن‬

‫لگی' تیری ی د آ گئی‬

‫جہ ں اپنی رنگت بدلن‬

‫لگی' تیری ی د آ‬

‫پہ ی غزل ک ردیف چہ ر ل ظی اور ہی کچھ تھ ' ہ ۔ اس س‬ ‫آہنگ اور غن ک الگ س ذائقہ میسر آت ہ ۔ ب طور نمونہ فقط‬ ‫ایک ش ر مالحظہ فرم ئیں۔‬ ‫رفتہ رفتہ ہر اک گھ ؤ بھر ج ت ہ‬ ‫پہ‬

‫پہل ہ تجھ س‬

‫بچھڑ کر اور ہی کچھ تھ‬

‫اس ک عالوہ ایک غزل چول ظی ج کہ دو غزلیں سہ ل ظی‬ ‫ردیف رکھتی ہیں۔‬


‫تکرار ل ظی ک‬ ‫فرم ئیں۔‬ ‫سین‬

‫س تھ س تھ صن ت تض د ک است م ل مالحظہ‬

‫میں تھ درد مگر ہونٹوں پہ تبس‬

‫ب ہر ہ کچھ اور تھ‬

‫اندر اور ہی کچھ تھ‬

‫ل ظ ہی تدبر ک متق ضی ہ ۔‬ ‫ا ذرا یہ ش ر مالحظہ فرم ئیں۔‬ ‫جس ک‬ ‫اس ک‬

‫سخن میں زہر س‬ ‫لبوں میں شہد س‬

‫زائد ہیں ت خی ں‬ ‫بڑھ کر مٹھ س تھی‬

‫دونوں مصرعوں ک ' ہ صوت ال ظ س آغ ز ہوا ہ ۔ ل ظوں کی‬ ‫حسین ترتی اور پرذائقہ است م ل' بصیرتی اور بص رتی حظ‬ ‫میسر کرت ہ ۔‬ ‫مت‬

‫ال ظ‬

‫پہال مصرع‬

‫سخن‬

‫دوسرا مصرع‬

‫لبوں‬

‫مترادف ال ظ‬ ‫پہال مصرع‬

‫زائد‬

‫دوسرا مصرع‬

‫بڑھ کر‬


‫متض د ال ظ‬ ‫پہال مصرع‬

‫زہر‬

‫دوسرا مصرع‬

‫شہد‬ ‫س تھ س تھ کڑواہٹ ک‬

‫زہر ہالکت ک‬ ‫پہال مصرع‬

‫ت خی ں‬

‫دوسرا مصرع‬

‫مٹھ س‬

‫سوچت ہوں میں' یہ ں س‬

‫کہ یہ ں س‬

‫بھی عرف میں ہ ۔‬

‫لی‬

‫پہ‬

‫اس مصرع میں' صن ت تکرار ل ظی ک است م ل نقش کی زب ن پر‬ ‫گرفت کو' واضح کر رہ ہ ۔ فص حت اور بالغت پر' کہیں ٹیڑھ‬ ‫پن ط ری نہیں ہوت ۔ اس س غن اور نغمیت میں اض فہ یوا ہ ۔‬ ‫تذبذ سوچ ک دائروں کو وسیع کر دیت ہ ۔‬ ‫'سوچت ہوں میں‬ ‫یہ ں س‬ ‫کہ یہ ں س‬

‫پہ‬

‫ت ہی کی ذیل میں' ق ری جہ ں ل ظوں کی مہک س لطف اٹھ ت‬ ‫ہ ' وہ ں وحدت ت ثر' اس ک سوچ کو رائی بھر ادھر نہیں‬ ‫ہون دیت ۔ دوسرا مصرع اشتی پیدا کرن ک س تھ تذبذ کی‬ ‫گھتی بھی کھولت ہ ۔‬


‫داست ں اپنی سن ؤں تو کہ ں س‬

‫پہ‬

‫پہ مصرع میں یہ ں' ج کہ دوسرے میں کہ ں ک است م ل‬ ‫س کی یتی حظ میسر آت ہ ۔ بالشبہ داد س ب التر زب ن ک‬ ‫پڑھن ک ات ہوت ہ ۔‬ ‫ا دو بص رتی اطوار مالحظہ فرم ئیں‬ ‫کبھی رو بہ رو کبھی خوا میں دیکھن‬ ‫دیکھن‬ ‫کبھی رو بہ رو‬ ‫کبھی خوا میں‬ ‫دونوں مصرعوں میں کبھی کی تکرار' ج ری س س کو واضح‬ ‫کرتی ہ ۔ گوی سکوت ی ٹھہراؤ کی صورت پیدا نہیں ہوتی۔‬ ‫سرخ ہونٹوں ک‬

‫اثر کو ترسوں‬

‫اثر ک تن ظر میں' لمس س مت یہ مصرع مالحظہ فرم ئیں۔‬ ‫مرک سرخ ہونٹ بص رتی وارفتگی کو بڑھ وا دیت ہ ۔‬ ‫ا ان ک‬ ‫رفتہ رفتہ‬ ‫پہ‬

‫پہل‬

‫چند مخت ف نوعیت ک‬

‫مرکب ت مالحظہ فرم ئیں۔‬


‫خوش بو ک ذائقہ‬ ‫سوچ ک‬

‫محور‬

‫ال ظ کی گرفت‬ ‫ہونٹوں پہ تبس‬ ‫کھنڈر س مک ں‬ ‫کر ذات‬ ‫خوا نگر‬ ‫نقش کی نظ تشنگی پر ایک نظر ڈالیں‬ ‫تیری ی د اک ب دل ہ‬ ‫پر ب دل س‬ ‫ک پی س بجھی‬ ‫پی س کی م ری دھرتی تو بس‬ ‫ب رش کی‬ ‫بوچھ ڑیں م نگ‬ ‫میرا دل بھی‬ ‫پی سی دھرتی‬


‫!س ون بن کر آ ج ؤ ن‬ ‫تشبیہی طور دیکھی‬ ‫تیری ی د ‪ :‬اک ب دل ہ‬ ‫میرا دل بھی ‪ :‬پی سی دھرتی‬ ‫ممث لتی طور دیکھی‬ ‫دھرتی‬ ‫دل‬ ‫دھرتی ‪ :‬پی س کی م ری‬ ‫پی سی دھرتی‬

‫دل ‪:‬‬ ‫مط و‬

‫دھرتی ‪ :‬ب رش کی بوچھ ڑیں م نگ‬ ‫دل ‪ :‬س ون م نگ‬ ‫مت‬

‫ل ظوں ک است م ل دیکھی‬

‫ب دل ‪ :‬ب رش‬ ‫دل ‪ :‬ی د‬ ‫آخری سطر گیت ک طور لی‬

‫ہوئ‬

‫ہ ۔‬


‫!س ون بن کر آ ج ؤ ن‬ ‫پوری نظ پر ورفتگی کی کی یت ط ری ہ‬ ‫کرتی ہ ۔‬

‫اور سم عی حظ میسر‬

‫خیر اور سکھ کی فراہمی' اتن آس ن ک نہیں۔ نقش ک‬ ‫امر ک اظہ ر کم ل کی شی تگی رکھت ہ ۔‬ ‫جو بھی س یہ مہی کرت ہ‬ ‫جھی نی پڑتی ہ‬

‫ہ ں اس‬

‫نقش‬

‫اس کو کڑی دھوپ‬

‫قرب نی‬ ‫ب ض ش ر تو' ورفتگی اور ب س ختگی میں اپن جوا نہیں‬ ‫رکھت ۔ ب س ختہ منہ س واہ واہ نکل ج ت ہ ۔ مثال‬ ‫پیڑوں کو ک ٹن‬

‫س‬

‫پہ‬

‫خی ل رکھن‬

‫ش خوں پہ کوئی غنچہ حیران رہ نہ ج ئ‬ ‫ل ظ حیران کو مست مل م نوں س‬ ‫مرے کچ‬ ‫ہوائ‬

‫ہٹ کر لی گی ۔‬

‫مک ن کو نقش' ڈھ کر‬

‫شہر ا کس لہر میں ہ‬

‫لہر کی ت ہی سٹریٹ ک‬ ‫بھی سٹریٹ ک ہ ۔‬

‫بول چ ل ک‬

‫مط ب لی ج ئ ۔ م م ہ‬


‫ا ذرا یہ دو ش ر مالحظہ فرم ئیں‬ ‫سندر لڑکی‬ ‫یوں تو خ موش ہی رہتی ہ‬

‫وہ سندر لڑکی‬

‫سخنور لڑکی‬ ‫ب ت کرن‬ ‫اس ک‬

‫میں نہیں اس سی سخنور لڑکی‬ ‫دل میں بھی کبھی نقش محبت ج گ‬

‫پتھر لڑکی‬ ‫مو ہو ج ئ‬

‫کسی روز وہ پتھر لڑکی‬

‫لڑکی ایک' تین ص تی الحق‬

‫است م ل ہوئ‬

‫ہیں۔‬

‫نثر میں' دیوان غ ل ک نسخہء خواجہ س مت‬ ‫مضمون ش مل ہیں۔ جن ک عنوان کچھ یوں ہیں۔‬

‫' چ ر تنقیدی‬

‫غ ل اور ج ل س زی‬ ‫نسخہءخواجہ ی نسخہ الہور‬ ‫ضمیر کی خ ش‬ ‫ت و بر تو اے چرخ گرداں۔۔۔۔۔۔‬ ‫یہ مس ہ متن زعہ تھ اور آج بھی ہ ۔ میں ن بھی اس موضوع‬ ‫پر کچھ لکھ تھ ' ی د نہیں کہ ں ش ئع ہوا۔ اصل مس ہ‬


‫نسخہءخواجہ ی نسخہ الہور نہیں' کوئی اور تھ ۔‬ ‫اس ک ب د کچھ مختصر تحریریں اداری اور ابتدای وغیرہ‬ ‫ش مل ہیں۔ اس ک ب د نقش ک ف رسی' انگریزی' سندھی اور‬ ‫پنج بی نظموں ک کچھ ترجم ش مل کی گی ہیں۔ ایک نظ‬ ‫ش عر کی موت ک عنوان س ش مل ہ ۔ اس دیون گری س‬ ‫اردو لیپی میں منتقل کی گی ہ ۔ خدا لگتی تو یہ ہی ہ ' کہ یہ‬ ‫تراج ص ف' س دہ' واضح' س یس اور ش ری لواز س م ال م ل‬ ‫ہیں۔ ان پر طبع زاد ہون ک گم ن گزرت ہ ۔ ب طور نمونہ فقط‬ ‫ایک نظ مالحظہ ہو۔‬ ‫کھڑکی کھ ی‬ ‫کھڑکی بند ہوئی‬ ‫'ہوا‬ ‫ہوائ‬

‫دل پذیر تھی‬

‫مگر میرا قدی دل کہ ں گی‬ ‫ش عر‪ :‬محمد زہری‬ ‫انگریزی' سندھی پنج بی اور سرائیکی س چ ر افس نوں ک‬ ‫اردو ترجم کی ہیں۔ رم ک نت ک ایک افس ن کو دیون گری‬ ‫س اردو رس الخط میں منتقل کی ہ ۔ تراج کو پڑھ کر' اندازہ‬ ‫ہوت ہ کہ مرحو کو' ن صرف اردو زب ن پر قدرت ح صل تھی‬


‫بل کہ دیگر زب نوں ی نی ف رسی' انگریزی' سندھی' پنج بی اور‬ ‫سرائیکی پر بھی گرفت رکھت تھ ۔ اسی طرح وہ دیون گری‬ ‫رس الخط کو' اس کی ب ریکیوں ک س تھ ج نت تھ ۔ ان ک‬ ‫یہ تراج ' زی سم عت و بص رت ہیں۔ اسی طرح' انتخ میں‬ ‫بھی م کہ رکھت تھ ۔ اس امر س ب خوبی اندازہ لگ ی ج‬ ‫سکت ہ ' کہ نقش مرحو ک ذو کیس اور کس نوعیت ک تھ ۔‬ ‫ب طور نمونہ اور ان کی اردو پنج بی پر گرفت ک حوالہ س '‬ ‫بیدی ک پچیس سطری پنج بی افس ن کی چند چنیدہ سطریں‬ ‫‪:‬مالحظہ فرم ئیں‬ ‫لڑکی ن اپنی نظریں نیچی کر لیں اور اپن ابرو' اپنی ہی پ کوں‬ ‫کی پرچھ ئیوں میں مسکراتی ہوئی ہنسی۔۔۔۔۔ اندر ہی اندر گٹکتی‬ ‫رہی۔‬ ‫ہوں' لڑک‬

‫ن‬

‫سوچ اور چال گی‬

‫یہ ترسی ہوئی دھرتی' وہ س ون ک ب دل۔۔۔۔۔ اور بہ روں کی‬ ‫فض ۔۔۔۔۔‬ ‫‪..............‬‬ ‫لڑکی ک م تھ پر س ت بل پڑے ہوئ تھ ۔ لڑک ن اس‬ ‫دوسروں کی طرح ہی نک چڑھی' مغرور سی لڑکی سمجھ اور‬ ‫چال گی ۔‬ ‫ح الں کہ ب ت صرف اتنی سی تھی۔‬


‫تو ن‬

‫پہ‬

‫وہ ازل س‬ ‫اور س من‬

‫بالی‬

‫کیوں نہ مجھ‬

‫اکی ی۔۔۔۔۔ وہ ابد تک اداس ۔۔۔۔۔‬ ‫کچھ بچ‬

‫تھ ۔‬

‫کھیل رہ‬

‫افس نہ ۔۔۔۔۔۔ بہ نہ ص ‪232 '231‬‬ ‫ایک انگریزی اور ایک سندھی مضمون ک ترجمہ' کت میں‬ ‫ش مل کی گی ہ ۔ دونوں مضمون بڑے ک ک ہیں۔ پہال مضمون‬ ‫قرتہ ال ین حیدر ک ن ول ۔۔۔۔۔ چ ندنی بیگ ۔۔۔۔۔ س مت ہ ۔‬ ‫بڑا اچھ اور غیرج نبدارنہ قس ک مضمون ہ ۔ دوسرا مضمون‬ ‫۔۔۔۔۔ آزاد کشمیر کی زب نیں۔۔۔۔۔ مختصر مختصر ہوت ' اپن‬ ‫عنوان ک ت رف ک ضمن میں ک می اور ک رکش ہ ۔ ہر دو‬ ‫مض مین' کی زب ن ترجمہ کی زب ن نہیں ہ ۔ براہ راست تحقی و‬ ‫تنقید کی زب ن ہ ۔ کہیں ن ہمواری اور ابہ می صورت پیدا نہیں‬ ‫ہوتی۔ یہ امر نقش مرحو کی' ہر سہ زب نوں پر گرفت ک غم ز‬ ‫ہ ۔ گوی وہ جہ ں اچھ ش عر اچھ نث ر ہیں' وہ ں ش ر و نثر‬ ‫ک اچھ مترج بھی تھ ۔‬ ‫گی‬

‫پ نچ اہل ق ک‬ ‫بن ئ گی ہیں۔‬

‫ن لکھ‬

‫بشیر عنوان ک‬

‫ن س ت خط‬

‫ی قو خ ور ک‬

‫ن چ ر خط‬

‫خطوط بھی کت‬

‫ک حصہ‬


‫ق س رحم ن ک‬

‫ن دو خط‬

‫حسن منظر ک‬

‫ن ایک خط‬

‫ذوال ق ر دانش ک‬

‫ن ایک خط‬

‫گوی ت داد ک اعتب ر س یہ کل پندر خط ہیں۔ ڈاکٹر ذوال ق ر‬ ‫دانش ک ن خط کی عکسی نقل پیش کی گئی ہ ۔ خطوط میں'‬ ‫ب تک ی' برجستگی اور والہ نہ پن پ ی ج ت ہ ۔ یہ خطوط ادبی‬ ‫حوالہ س بھی کم ل ک ہیں۔ ب طور نمونہ دو ایک مث لیں پیش‬ ‫ہ ی ں۔‬ ‫کہت ہیں کہ کسی کی قدر مرن ک ب د ہوتی ہ اور ی چ‬ ‫ج ن ک ب د۔ ا مجھ احس س ہوا کہ دونوں صورتوں ک‬ ‫عالوہ ایک تیسری صورت بھی ہ ' جس ک ظہور پذیر ہون‬ ‫ک ب د کسی کی قدر و قیمت ک احس س ہوت ہ اور وہ صورت‬ ‫ہ جدائی کی! ع رضی نہیں طویل جدائی کی۔‬ ‫خط رفی نقش بن بشیر عنوان ص‪251 :‬‬ ‫اچھ ا واق ی خدا ح فظ‬ ‫خط رفی نقش بن بشیر عنوان ص‪252 :‬‬ ‫کشمیری صورتوں کو گال ک بج ئ‬ ‫میں ت پر لکھ واری ل نت بھیجت ہوں۔‬

‫آ س‬

‫تشبیہ دین‬

‫ب ب ہمیں تو یہ نظر آتی ہیں روٹی ں! ایک ب ر پھر ل نت‬

‫پر‬


‫خط رفی نقش بن ی قو خ ور ص‪272 :‬‬ ‫روٹی ج تک میسر ہ ' اس وقت تک نئی ب تیں سوجھتی ہیں‬ ‫اور ج روٹی ک حصول مشکل ہو ج ئ تو حصول ن ن جویں ہی‬ ‫واحد مس ہ رہ ج ت ہ ۔ اس موقع پر عش وش س دل و دم‬ ‫س محو ہو ج ت ہیں۔ غ لب شیخ س دی ن اس تجرب کو بی ن‬ ‫کی ہ ۔‬ ‫چن ں قحط س لی شد اندر دمش‬ ‫کہ ی راں فراموش کر دند‬ ‫خط رفی نقش بن ق س رحم ن ص‪276 :‬‬ ‫رائٹ برادران ک بن ی ہوا ہوائی جہ ز آج ک جدید طی روں ک‬ ‫مق ب میں بچوں ک کھ ون م و ہوت ہ ت ہ یہ بھی حقیقت‬ ‫ہ کہ اس ہوائی جہ د ک وجود میں آئ بغیر موجودہ طی روں‬ ‫ک وجود میں آن ممکن نہیں تھ ۔‬ ‫خط رفی نقش بن ذوال ق ر دانش ص‪280 :‬‬ ‫کت ک آخر میں ۔۔۔۔۔ تیرے فن میں حسن ک اعال ہیں نقش۔۔۔۔‬ ‫ک عنوان س نو تحریریں ش مل کت کی گئی ہیں۔ ان میں‬ ‫ایک ڈاکٹر انورسدید ک خط بن رفی احمد نقش ہ ۔ خط ک دو‬ ‫جم درج ہیں۔ مست مل میں بدل گڑبڑی ک ب عث بنت ہ دوسرا‬ ‫گ ی اس قبول نہیں کرتی ہ ۔ ق ی عرف میں ہ اس لی ق ی‬


‫قبولیت کی سند نہ پ سک‬

‫گ ۔ خیر یہ دو جم‬

‫دیکھی ۔‬

‫ایک ذاتی گزارش یہ ہ کہ میرا ن انور سدید م رف ہ لیکن‬ ‫آپ اس نئ اصول و ضوابط ک تحت سدید انور درج فرم ت‬ ‫ہیں۔ درخواست ہ کہ اس انور سدید ہی درج کیجی ۔‬ ‫خط انور سدید بن رفی احمد نقش ص‪283 :‬‬ ‫ب قی آٹھ تحریریں ان ک‬ ‫ان کی ش عری ک‬

‫فن س‬

‫مت‬

‫ہیں۔‬

‫ب رے پروفیسر انوار احمد زئی ک کہن ہ ۔‬

‫رفی نقش ب طور ش عر‬ ‫رفی نقش ک ش عرانہ نقوش میں مح ک ت اور تم ثیل ک س تھ‬ ‫منظرن م بھی ایس مصور م ت ہیں کہ ان کی ش عری' فکری‬ ‫گی ری اور ش ری تصویر خ نہ م و ہوتی ہ ۔ میرے نزدیک‬ ‫وقت ک نئ پن ک مضمون ک ب د' تشبیہ و تمثیل ک اچھوت‬ ‫اور نی پن' رفی نقش کی ش عری ک دوسرا بڑا کم ل ہ ۔‬ ‫نقش آئینہءمسرت میں از روفیسر انوار احمد زئی ص‪285 :‬‬ ‫رفی احمد نقش اور ترجمہ نگ ری‬ ‫رفی احمد نقش طب ک م یت پسند تھ ۔ وہ جو بھی ک کرت '‬ ‫پوری ذمہ داری س کرت تھ ' یہی خوبی ان ک تراج میں‬ ‫بھی نم ی ں ہ ‪ .‬وہ ترجم ک فن کو قدر کی نگ ہ س‬ ‫دیکھت تھ اور ان فن کو حقیر سمجھن والی سوچ ک‬


‫سخت خالف تھ ۔ رفی احمد نقش ترجم‬ ‫اہمیت ک ق ئل تھ ۔‬

‫ک‬

‫فن ک‬

‫اف دی‬

‫رفی احمد نقش بہ حیثیت مترج ازبشیر عنوان ص‪302 :‬‬ ‫رفی احمد نقش ک طور تنقید‬ ‫رفی نقش دھیم ' پراثر مگر انتہ ئی جرآت مندی ک س تھ‬ ‫تنقید کرن ک حوص ہ رکھت ہیں۔ ان کی ب ب کی کسی ظ ہری‬ ‫عہدے ی بڑےپن س خ ئف نظر نہیں آتی' مگر وہ عزت و‬ ‫احترا کو ہ تھ س نہیں ج ن دیت ۔ پہ کسی م م ک‬ ‫اصل پہ و کو اج گر کرت ہیں' پھر جزئی ت ک سہ رے اس‬ ‫ابھ رت ہیں۔ جہ ں کہیں غ طی ک احتم ل ہوت ہ دست نش ن‬ ‫دہی کرت ہیں۔‬ ‫رفی احمد نقش ک تنقیدی ش ور از ڈاکٹر ممت ز عمر ص‪314 :‬‬ ‫رفی احمد نقش اور اردو امال‬ ‫امال ک حوال س رفی نقش ک زی دہ تر زور اس ب ت پر رہ‬ ‫ہ کہ جو بولو' وہی لکھو۔ لکھ وٹ میں ت ظ کی تق ید ان ک‬ ‫لی الزمی تھی۔‬ ‫رفی احمد نقش اور اردو امال از انص ر احمد شیخ ص‪331 :‬‬ ‫رفی احمد نقش ک تحقیقی مزاج‬ ‫رفی نقش پوری یک سوئی س‬

‫تحقی کی ج ن راغ نہیں ہو‬


‫سک ' وہ اس ش ب کو اپن ن چ ہت تھ اور اردو اد کی‬ ‫کئی حقیقتوں س پردہ کش ئی کرن ک خواہ ں تھ مگر موت‬ ‫کی حقیقت ن ایک اعال پ ئ ک محق ہون س محرو کر‬ ‫دی ۔‬ ‫رفی احمد نقش ک تحقیقی مزاج از ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش‬ ‫ص‪350 :‬‬ ‫رفی احمد نقش بہ حیثیت مدیر‬ ‫رفی نقش ص ح آغ ز ہی س بہ تر س بہ ترین ک خواہ ں‬ ‫تھ ۔ وہ آخری د تک م ی ر کی تالش میں سرگرداں رہ ۔ آغ ز‬ ‫ادارت ہی س م ی ر ک ب رے میں ان ک نقطہء نظر واضح تھ ۔‬ ‫رفی احمد نقش بہ حیثیت مدیر از ڈاکٹر ذوال ق ر ع ی دانش ص‪:‬‬ ‫‪353‬‬ ‫رفی احمد نقش بہ حیثیت مدیر ک ب د' رفی احمد نقش ک‬ ‫ہ تھ س بنی ہوئی کچھ چیزیں ہیں۔ آخر میں رفی احمد نقش‬ ‫ک ایک خط بن بشیر عنوان کی عکسی نقل ہ ۔ خط ک‬ ‫انتخ میں ب شک سمجھ بوجھ اور تردد س ک لی گی ہ ۔‬ ‫اس خط میں کئی ایک خ ص نوعیت کی ب تیں کی گئی ہیں بل کہ‬ ‫انہیں اصول ک ن دین زی دہ من س ہو گ ۔ مثال‬ ‫میں تمہ ری ب ت س مت نہیں ہوں کہ انس ن جس قدر خود کؤ‬ ‫ج نت ہ ' وہ دوسروں ک ج نن کی بہ نسبت زی دہ مستند‬


‫ہ ۔ یہ ب ت عین ممکن ہ کہ دوسرے ہ س‬ ‫ہم رے ب رے میں ج نت ہوں۔۔۔۔۔۔‬

‫کہیں زی دہ‬

‫میرا خی ل ہ کہ اخب روں میں ن چھپن ' نشستوں کی ت داد‬ ‫میں ن نہ د اض فہ وغیرہ م ی ر کی کمی ک ب عث ہ ۔‬ ‫اس خط میں' ایک ذاتی حوالہ بھی ہ ' جو تین طرح س‬ ‫ک ک ہ ۔‬

‫بڑے‬

‫ان کی شدہ زندگی کیسی اور کس نوعیت کی تھی۔‬ ‫ان کی زوجہ محترمہ ک مرحو اور مرحو ک‬ ‫کتن اور کس نوعیت ک عمل دخل تھ ۔‬ ‫مث لی جوڑے کی زندگی کیسی اور اس ک‬ ‫سطع ک ہون چ ہیں۔‬

‫م مالت س‬

‫اطوار کس نہج اور‬

‫خط ک یہ ٹکڑا مالحظہ فرم ئیں۔‬ ‫ش دی ن میری زندگی میں ایک اطمین ن بھر دی ہ ۔ ذکیہ س‬ ‫بہتر س تھی م ن ب حد مشکل تھ ۔ میں ا اپنی بہنوں ک‬ ‫مستقبل کی طرف س ب فکر ہوں۔ ان کی ت ی اور تربیت میں‬ ‫ذکیہ کردار ادا کر رہی ہ ۔۔۔۔۔۔ بڑی ب ت یہ کہ ہ لوگ روایتی‬ ‫می ں بیوی نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔ ا بھی اکثر لوگ ہمیں س تھ دیکھ کر‬ ‫مشکل ہی س یقین کرت ہیں کہ ہ دونوں رشتہء ازدواج میں‬ ‫منس ک ہیں۔‬


‫ان تحریروں ک عالوہ رف قت ع ی ش ہ ک مضمون۔۔۔۔ رفی‬ ‫احمد نقش‪ :‬بطور تدوین ک ر۔۔۔۔ اور اجمل کم ل ک ایک خط کت‬ ‫میں ش مل ہیں۔ لس نی تی حوالہ س یہ خط بڑے ک ک ہ ۔‬ ‫ڈاکٹر دانش کی یہ ادبی ک وش' ق ری کو پہ ی اور آخری نظر میں'‬ ‫خوش آتی ہ ۔ ع می و ادبی ک کرن والوں ک لی ' یہ کت‬ ‫عم ی نمون س ' کسی طرح ک نہیں۔ میں ڈاکٹر دانش ک اس‬ ‫ک کو' قدر کی نگ ہ س دیکھت ہوں۔ هللا ان ک ادبی ذو کو‬ ‫برکت عط فرم ئ ۔‬


‫خوش بو میں نہ ت‬

‫رنگ‪ ......‬ایک ج ئزہ‬

‫عط ءالرحمن ق ضی اردو ک ' خوش فکر اور خوش زب ن ش عر‬ ‫ہیں۔ ان کی ش عری میں' انس نی زندگی اور انس نی من ف رویوں‬ ‫کی' بڑے اچھوت انداز میں' عک سی م تی ہ ۔ ت ہ کومل‬ ‫جذبوں کو بھی نظرانداز نہیں کرت ۔ ان نر و مالئ جذبوں کی‬ ‫حرف ک ری' ق ری کو اپنی گرفت میں ل لیتی ہ اور وہ لطف‬ ‫اندوزی ک کوئی موقع ہ تھ س ج ن نہیں دیت ۔ عط ک ہ ں‬ ‫اصل کم ل یہ ہ ' کہ ل ظوں ک انتخ خی ل ک مط ب کرت‬ ‫ہیں۔ ذرا یہ رب عی مالحظہ فرم ئیں۔‬ ‫مہت‬

‫چرا الئ‬

‫تھ‬

‫چندرا چرا الئ‬

‫ہ رات گئ‬

‫تھ‬

‫اس چش فسوں ک ر س‬ ‫اک خوا چرا الئ‬

‫تھ‬

‫ہ رات گئ‬ ‫چپک‬

‫س‬

‫عط‬

‫ہ رات گئ‬

‫عط ' عصری شخص ک عمومی چ ن اور طور کی' بڑے ہی‬ ‫خو صورت انداز میں' عک سی کرت ہیں۔ ل ظ اندر ک‬ ‫است رتی است م ل' ان ک کال کو فص حت و بالغت ہی میسر‬ ‫نہیں کرت ' بل کہ اس وج ہت س بھی' سرفراز کرت ہ ۔ اس‬ ‫ذیل میں ذرا ‪:‬یہ ش ر مالحظہ فرم ئیں‬


‫اندر س‬

‫نک ت نہیں کوئی ب ہر‬

‫دیکھو جس ' خود میں وہ سراسر گ ہ‬ ‫ل ظ اندر ک است م ل' اپن وجود میں م نویت ک رواں دری‬ ‫رکھت ہ ۔ کسی کال ک ب یغ ہون میں' ایسی ب ریکی ں ہی اپن‬ ‫کم ل دیکھ تی ہیں۔‬ ‫عط ن ' عصری شیوخ ک دوہرے اطوار اور چ ن کو' ایک‬ ‫حوال ک تحت واضح کی ہ ۔‬ ‫رندوں ک‬

‫حضور یہ دو رنگی' ی شیخ‬

‫رس شر الیہود' آخر ک تک!‬ ‫عط اپنی رب عیوں میں' ع ل گیر سچ ئیوں ک بڑے خو صورت‬ ‫انداز میں' اظہ ر کرت ہیں۔ مثال‬ ‫کھوئی ہوئی توقیر کہ ں م تی ہ‬ ‫گ گشتہ تقدیر کہ ں م تی ہ‬ ‫ہر پھول میں ہوتی نہیں خوشبو ی رو‬ ‫ہر خوا کی ت بیر کہ ں م تی ہ‬ ‫‪.......‬‬ ‫یوں دور س‬

‫مت دیکھ' تم ش چپ چ پ‬


‫اے موج فن ! مجھ میں اتر ج چپ چ پ‬ ‫کس گھ ٹ اترن ہ‬

‫عط ' کی م و !‬

‫بہت ج ت ہوں ک س‬

‫تنہ ' چپ چ پ‬

‫محالت کی نسبت ش ہوں س رہی ہ ۔ ان ک سوا بڑوں کی‬ ‫رہ ئش و عیش گ ہوں ک لی ' کوٹھی ں' بنگ ' بڑے مک ن'‬ ‫اونچ مک ن وغیرہ س ل ظ ی مرکب ت مست مل رہ ہیں۔ ہر‬ ‫دو امرجہ نخوت کدے' رہ ہیں۔ ایک س اطوار رکھت ہوئ '‬ ‫ان میں ل ظی شن خت ب قی رہی ہ ۔ ل ظ محل' ب دش ہ ک لی ہی‬ ‫تحریر اور عرف میں رہ ہ ۔۔ ح الں کہ تکبر اور عوامی‬ ‫استحص ل کی ذیل میں' دونوں متوازی چ آت ہیں۔ یہ عوا‬ ‫ک م م ہ نہیں رہ ' کہ کون کس ک بن ی ی کس ک م تحت رہ‬ ‫ہ ۔ عط ن اس تخصیص کو خت کی ہ ۔ گوی ان ک ہ ں ل ظ‬ ‫محل وسیع اور ب یغ م نوں میں است م ل ہوا ہ ۔ المحدود ب ت'‬ ‫صیغہء محدود میں کہی گئی ہ ۔ کہت ہیں‬ ‫ہر کنگرہءکبر' زمیں بوس ہوا‬ ‫اڑتی ہ‬

‫محالت میں ا خ ک یہ ں‬

‫مرک کنگرہءکبر ک ' نخوت پسند مزاج پر اطال بھی ب مزا‬ ‫نہیں رہ گ ۔ حرف ک ر وہ ہی ق بل تحسین ہ ' جو سچ کہت اور‬ ‫لکھت آی ہ ۔ ان دو مصرعوں میں کہ گی ' ع ل گیر سچ ئی ک‬ ‫درج پر ف ئز ہ ۔‬


‫شخص ک یقین اور اس ک کردار ک حوالہ س ' اس ک‬ ‫شخصی المی کی' بڑے دردن ک انداز میں عک سی کی ہ ۔‬ ‫کہت ہیں‬ ‫ہ تھوں میں خوش آہنگ دع ہوت‬ ‫محرو یقین رہ ' خدا ہوت‬ ‫حیرت س‬

‫ہوئ‬

‫ہوئ‬

‫دیکھت رہ اپن زوال‬

‫کردار' کہ نی س‬

‫جدا ہوت‬

‫ی پھر یہ دو مصرع‬ ‫اک موج گم ں ن‬

‫ہوئ‬

‫مالحظہ ہوں‬

‫یوں بڑھ ئی پینگیں‬

‫س اہل یقیں' غرقہءاوہ ہوئ‬ ‫شخصی تنہ ئی ک بڑے ہی ب ریک انداز میں اظہ ر کرت‬ ‫مثال‬

‫ہیں۔‬

‫‪........‬‬ ‫دری ن‬

‫بہت زور لگ ی لیکن‬

‫صحرا مرے اندر س‬ ‫آج شخص ان ک‬ ‫مالحظہ ہو۔‬

‫نک ال نہ گی‬

‫خول میں بند ہ ۔ اس ت خ حقیقت ک اظہ ر‬


‫اک بوجھ اٹھ ئ ' چ ر و ن چ ر چ‬ ‫آخر کو یہی کھال کہ بیک ر چ‬ ‫اس قید ان س‬

‫کون ب ہر نکال‬

‫جس سمت بھی ج ئی‬

‫یہ دیوار چ‬

‫عصری جبریت ک اظہ ر کرت ' ان ک‬ ‫ہ ۔‬ ‫روشن ہیں ک آگہی ک‬

‫ف نوس یہ ں‬

‫ظ س‬

‫م نوس یہ ں‬

‫س لوگ ہوئ‬

‫لہج‬

‫میں ت خی آ ج تی‬

‫آنکھوں میں حی رہی نہ کچھ دل میں خوف‬ ‫چت ہ‬

‫فقط سکہ س لوس یہ ں‬

‫یہ ایک ازلی حقییقت ہ ' کہ شخص اپنی شن خت ب الوسطہ‬ ‫ح صل کرت ہ ۔ عط ک ہ ں اس حقیقت ک اظہ ر مالحظہ ہو۔‬ ‫اس شوخ ن‬ ‫ت ج ک‬

‫دیکھ جو مری سمت بغور‬

‫کہیں خود کو نظر آی میں‬

‫واہ۔۔۔۔۔ واہ' بہت خو ‪....‬کی ب ت ہ ۔‬ ‫تخ ی آد بالشبہ بہت بڑا کم ل ہ ۔ ع آد ک شرف ٹھہرا۔ ان‬ ‫دو مصرعوں میں' اس واق ک اظہ ر دیکھی ۔ ان دو‬


‫مصرعوں کو' سورتہ والتین اور سورتہ بقر ک‬ ‫مالحظہ فرم ئیں۔‬

‫تن ظر میں'‬

‫مٹی میں رکھ دی ع و م راج‬ ‫ہون‬ ‫عط ن‬

‫نہ دی کبھی کسی ک محت ج‬ ‫ذوم نویت ک کم ل چ بک دستی است م ل کی ہ ۔ مثال‬

‫دیوار گران‬

‫س‬

‫جو کھ ت ہی نہ تھ‬

‫عقدہ وہی دیوار اٹھ ن‬

‫س‬

‫کھال‬

‫دیوار گران‬ ‫دیوار اٹھ ن‬ ‫رب عی میں' چوتھ مصرع ک ید کی حیثیت رکھت ہ ۔ عط ک‬ ‫ہ ں' مخت ف صورت بھی م تی ہ ۔ پہ دو ی آخری دو‬ ‫مصرعوں کو ب ق عدہ ش ر ک طور پر لی ج سکت ہ ۔ مثال‬ ‫پہ‬

‫دو مصرع‬

‫موجود بھی موجود س‬

‫بڑھ کر نکال‬

‫اک اور ہی منظر' پس منظر نکال‬ ‫آخری دو مصرع‬ ‫مہت‬

‫کو جھیل میں نہ ت ہوئ ' ش‬


‫افالک س‬

‫اتر کر دیکھ‬

‫ت روں ن‬

‫غزل ک س ' حسن بی ن اور ن زک خی لی مالحظہ فرم ئیں‬ ‫ترے حسن ک پر تو ج س‬

‫دیکھ ہ‬

‫آنکھوں میں کوئی نقش ٹھہرت ہی نہیں‬ ‫اعج ز آگہی ک ح صل ہ‬ ‫میں رات ک‬

‫عط‬

‫پردے میں سحر دیکھت ہوں‬

‫عط ک ہ ں ب ت ک آغ ز ک مخت ف انداز م ت‬ ‫مصرعوں ک ہ صوت ال ظ س آغ ز کرت ہیں۔‬ ‫یوں دشت غزل میں خوش ہوائیں ن چیں‬ ‫جوں تخت ہوا پہ اسپرائیں ن چیں‬ ‫‪...........‬‬ ‫اس قید ان س‬

‫کون ب ہر نکال‬

‫جس سمت بھی ج ئی‬

‫یہ دیوار چ‬

‫‪...........‬‬ ‫ش ہ کوئی پتھر س‬

‫نک ال نہ گی‬

‫نشہ کسی منظر س‬

‫نک ال نہ گی‬

‫دری ن‬

‫بہت زور لگ ی لیکن‬

‫ہیں۔‬


‫صحرا مرے اندر س‬

‫نک ال نہ گی‬

‫مصرعوں ک ایک ہی ال ظ س‬

‫آغ ز‬

‫اے حرف خوش خص ل' آ ج مجھ میں‬ ‫اے کیف الزوال' آ ج مجھ میں‬ ‫‪...........‬‬ ‫مصرعوں ک ایک ہی ل ظ س آغ ز' ج کہ دونوں مصرعوں ک '‬ ‫دوسرا ل ظ ہ صوت ہوت ہ ۔‬ ‫اے نغمہءب ت ' ذرا اور چمک‬ ‫اے ش ہءن ی‬

‫' ذرا اور چمک‬

‫‪.........‬‬ ‫ہر ج میں اک عکس ط س امک ن‬ ‫ہر گ یہ دشت غزل آہنگ کھال‬ ‫‪...........‬‬ ‫پہ‬

‫تین ل ظ ایک ہی است م ل کرن‬

‫اک اؤر ہی انقال سوچ تھ مگر‬ ‫اک اؤر ہی انقال دیکھ میں ن‬ ‫‪........‬‬

‫ک طور مالحظہ ہو۔‬


‫ا ہ مرتبہ ل ظوں س‬ ‫قطرہ قطرہ حب‬

‫مصرعوں ک آغ ز مالحظہ ہو۔‬

‫دیکھ میں ن‬

‫ذرا ذرا سرا دیکھ میں ن‬ ‫میں' متض د ل ظوں ک برجتسہ اور امر واقع ک‬

‫پہ مصرع‬ ‫تحت است م ل‬ ‫مالحظہ ہو‪:‬‬ ‫جت‬

‫بجھت‬

‫چرا ' لمحوں کی فصیل‬

‫‪...........‬‬ ‫پھولوں کو ک نٹوں میں پرون‬

‫والو‬

‫‪...........‬‬ ‫ک یت ل ظی کی دو صورتیں دیکھی ‪:‬‬ ‫مہت‬

‫چرا الئ‬

‫تھ‬

‫چندرا چرا الئ‬

‫ہ رات گئ‬

‫تھ‬

‫اس چش فسوں ک ر س‬ ‫اک خوا چرا الئ‬

‫تھ‬

‫ہ رات گئ‬ ‫چپک‬

‫ہ رات گئ‬

‫‪........‬‬ ‫قطرہ قطرہ حب‬

‫س‬

‫دیکھ میں ن‬

‫عط‬


‫ذرہ ذرہ سرا‬

‫دیکھ میں ن‬

‫اک اور ہی انقال سوچ تھ مگر‬ ‫اک اور ہی انقال دیکھ میں ن‬ ‫عط ن اردو کی ش ری زب ن کو' بڑے خو صورت مرک دی‬ ‫ہیں۔ یہ مرک ' اچھوت اور گہری م نویت رکھت ہیں۔ مخت ف‬ ‫نوعیت ک چند مرک دیکھی ۔‬ ‫اف دل‬ ‫اق ی م نی‬ ‫تخت ہوا‬ ‫دشت غزل‬ ‫ط س امک ن‬ ‫ع و م رج‬ ‫قرط س ش‬ ‫قید ان‬ ‫کیف الزوال‬ ‫وس ت ش‬ ‫پتھر ک سکوت‬


‫خوشبو ک جھرن‬ ‫تہذی ک‬

‫اورا‬

‫شو کی تکذی‬ ‫قرنوں کی دیوار‬ ‫لمحوں کی فصیل‬ ‫افالک پہ س غر‬ ‫الزم ں وس ت‬ ‫حرف خوش خص ل‬ ‫اہل زوال‬ ‫اہل نی ز‬ ‫زاویہ نشیں‬ ‫ل ظ پرست‬ ‫ش ہءن ی‬ ‫کنگرہءکبر‬ ‫نشہءپندار‬ ‫ادائ‬

‫کہکش نی‬


‫ورائ‬

‫تشبیہ‬

‫عط کی زب ن ک مح ورہ; ش ئستہ' شگ تہ' برمحل اور نئی فکر ک‬ ‫ح مل ہوت ہ ۔ چند مث لیں ب طور نمونہ مالحظہ ہوں۔‬ ‫پ کیں بڑھ ن ‪ :‬اک موج گم ں ن‬ ‫دیوار گرن ‪ :‬دیوار گران‬

‫س‬

‫یوں بڑھ ئی پینگیں‬ ‫جو کھ ت ہی نہ تھ‬

‫دیوار اٹھ ن ‪ :‬عقدہ وہی دیوار اٹھ ن‬ ‫س نچ‬

‫میں اترن ‪ :‬موجود ک‬

‫س‬

‫س نچ‬

‫کھال‬ ‫میں اتر آی میں‬

‫دل میں ات رن ‪ :‬خوشبو بھرے لمحوں کو ات را دل میں‬ ‫بوجھ اٹھ ن ‪ :‬اک بوجھ اٹھ ئ ' چ ر و ن چ ر چ‬ ‫سکہ چ ن ‪ :‬چ ت ہ‬ ‫پ کوں س‬ ‫جھونک‬

‫فقط سکہءس لوس یہ ں‬

‫اٹھ ن ‪ :‬کی خوا تھ‬

‫پ کوں س‬

‫اٹھ ک '‬

‫عط کی رب عیوں میں' مق میت بھی پ ئی ج تی ہ ۔ س تھ میں'‬ ‫بہت بڑی حقیقت بی ن کر گی ہیں۔‬ ‫پھوہڑ کی ہو جھ ڑو کہ سگھڑ ک لیپ‬ ‫چھپت‬

‫نہیں گو الکھ چھپ ئ‬

‫کوئی‬

‫کہ نی کہ وت بھی ان کی رب عی ت میں نظر انداز نہیں ہوئی۔ مثال‬


‫تہ خ ن‬

‫میں صندو ک‬

‫پہرا ہ‬

‫کسی ن گ ک ج ن‬

‫چ روں ج ن‬ ‫ک س‬

‫عط ت میح ک تشبیہی است م ل' بڑے ہی طری ہ س یقہ س کرت‬ ‫ہیں۔ کئی ایک روم ن پرور من ظر' آنکھوں ک س من گھو‬ ‫گھو ج ت ہیں۔ ذرا تصور کیجی ' مست ہواؤں میں سورگ کی‬ ‫الپسرائیں رقص کر رہی ہوں' تو شخص اور دیوت بن پیئ ' نشہ‬ ‫کی ح لت میں آ ج ئیں گ ۔‬ ‫یوں دشت غزل میں خوش ہوائیں ن چیں‬ ‫جوں تخت ہوا پہ اسپرائیں ن چیں‬ ‫جن عط الرحمن ق ضی کی زب ن و فکر پر' دی نت داری س '‬ ‫بہت کچھ لکھ ج سکت اور لکھ ج ن چ ہی ‪ .‬میں اپنی‬ ‫م روض ت یہ ں پر خت کرت ہوں' ت کہ ق ری بھی' اس ذیل میں'‬ ‫اپنی رائ دے سک ۔‬ ‫دع ہ هللا کری ق ضی ص ح ک ق میں' مزید روانی ں رکھ‬ ‫دے' ت کہ وہ زب ن و اد کی خدمت ک س تھ س تھ' عصری‬ ‫م مالت کو' ک غذ ک سپرد کر سکیں۔ آت کل ش ہوں اور ان ک‬ ‫کنکبوتیوں کو ہی نہیں' اس عہد ک دوسرے ب سیوں ک احوال‬ ‫س آگ ہ ہو بھی سک ۔‬


‫حضرت س ئیں سچل سر مست ک پنج بی کال ک اردو ک‬ ‫میں مط ل ہ‬

‫تن ظر‬

‫برصغیر ک عظی ہ ت زب ن ش عر' عبد الوہ الم روف سچل‬ ‫سرمست ‪ 1739‬میں' خیر پور ک گ ؤں درازا میں پیدا ہوئ ۔‬ ‫سچل' سچ ی سچ بولن وال کو کہ ج ت ہ ' ج کہ‬ ‫سرمست' مستی اور جذ کی ح لت وال کو کہ ج ت ہ ۔ وہ‬ ‫ع می ادبی اور تصوف کی دنی میں' اپن ق می اور اختی ری ن‬ ‫سچل سرمست س ہی م روف ہیں۔ لڑکپن میں ہی' ان ک والد‬ ‫انتق ل کر گی ۔ دیکھ بھ ل ک فریضہ' ان ک چچ ن انج دی '‬ ‫جو ب د میں ان ک روح نی پیشوا ٹھہرے۔ ان کی ش دی' ان کی‬ ‫کزن س ہوئی' جو صرف دو س ل س تھ نبھ کر هللا کو پی ری ہو‬ ‫گیئں۔ اس ک ب د انہوں ن ش دی نہ کی۔‬ ‫بچپن میں' انہیں حضرت ش ہ عبد الطیف بھٹ ئی اور کئی دوسرے‬ ‫صوفی ش را س ' م ن ک ات ہوا۔ انہوں ن پہ ی نظر میں'‬ ‫حضرت سچل سرمست کو پہچ ن لی اور کہ ' یہ لڑک اپن ک‬ ‫مکمل کرے گ ۔ آت وقتوں میں یہ کہ سچ ث بت ہوا۔ حضرت‬ ‫سچل سرمست' اپن گ ؤں س کبھی کہیں نہیں گی ' لیکن ان‬ ‫ک سچ ئی اور روح نیت ک پیغ ' خوش بو کی طرح' جگہ جگہ‬ ‫پہنچ اور اپن خوش گوار اثرات چھوڑت رہ ۔‬ ‫حضرت سچل سرمست ن ' بڑی س دہ زندگی گزاری۔ س دہ ع دات‬


‫ک م لک تھ ۔ کبھی پرآس ئش بستر پر استراحت نہیں فرم ئی۔‬ ‫خوراک بھی' ع سی لیت تھ ۔ پرتک ف غذا' ان ک لئ‬ ‫کوئی م نویت نہ رکھتی تھی۔ غذا میں سوپ اور دہی پسند‬ ‫فرم ت تھ ۔ وہ موسیقی ک دلدادہ تھ ۔ یہ ہی وجہ ہ ' کہ‬ ‫ان ک کال پر موسیقیت ک عنصر غ ل ہ ۔ انہوں ن ‪14‬‬ ‫رمض ن المب رک ‪ 1829‬میں' نوے برس کی عمر میں انتق ل‬ ‫فرم ی ۔‬ ‫وہ س ت زب نوں پر دسترس رکھت تھ ۔ ان ک کال اردو'‬ ‫ب وچی' پنج بی' سرائیکی' سندھی' عربی اور ف رسی میں م ت‬ ‫ہ ۔ ان ک کال ' تصوف ک عن صر س لبریز ہ ۔ اس تحریر‬ ‫میں ان ک پنج بی کال کو' اردو ک لس نی تی تن ظر میں‬ ‫دیکھن کی ن چیز سی س ی کی گئی ہ ۔ ان ک کال میں'‬ ‫چ شنی اور شگ تگی ک س تھ س تھ شی تگی' ورافتگی اور‬ ‫والہ نہ پ ی ج ت ہ ۔ عش خدا ک س تھ س تھ' مرشد س محبت‬ ‫عروج پر نظر آتی ہ ۔ ان ک کال روح کو ت زگی اور روح نی حظ‬ ‫س سرفراز کرت ہ ۔‬ ‫ان ک ہ ں' بہت س ایس ال ظ است م ل میں آئ ہیں' جو‬ ‫اردو میں اسی ت ظ اور م نوں ک س تھ' است م ل ہوت آرہ‬ ‫ہیں۔ مثال‬ ‫مونہہ وچ دو مہت‬

‫نی روشن' ی وت نور کٹوری ں‬

‫خونی خون کرینداں سچل' ت ں بھی سدا سگوری ں‬


‫‪.........‬‬ ‫ح ک سخت' حکومت والی ں' س ئیں آپ سنواری ں‬ ‫‪........‬‬ ‫سوہن ی ر خرام ں آی ' ن ز غرور غم ز کنوں‬ ‫‪........‬‬ ‫ویکھ عش‬

‫بھی وقت اوہیں د ' سر دی چ ون طمع‬

‫ان کی پنج بی ش عری ک بہت س مصرع ' اردو ک قری‬ ‫ہیں۔ م مولی سی تبدی ی س ' وہ اردو ک ذخیرہءش ر میں داخل‬ ‫کی ج سکت ہیں۔ ب طور نمونہ یہ مصرع مالحظہ ہوں۔‬ ‫میں ط ل زہد نہ تقوی دا' ہک منگ ں محبت مستی‬ ‫‪........‬‬ ‫ل ل لب ں ی قوت رم نی' ع لی منص وال‬ ‫‪........‬‬ ‫استقب ل ت‬

‫م ضی کی ہ ' ح ل ڈس دل خست ں نوں‬

‫مہ جر ال ظ ک اشتراک ہی نہیں' خ لص اردو ک ال ظ بھی' ان‬ ‫کی پنج بی ش عری میں' پڑھن کو م ت ہیں۔ مثال‬ ‫استقب ل بھی چھوڑ م ضی کوں' سچل منگ سرمستی‬


‫عش دی آیت پڑھی ع شق ں' حسن وال‬

‫ابی ض کنوں‬

‫موتی مول مرصع ن ہیں' سو چٹس لی دے نقط‬ ‫ح ک سخت' حکومت والی ں' س ئیں آپ سنواری ں‬ ‫مترادف اور ہ م نی ل ظوں ک است م ل مالحظہ ہو۔ یہ ل ظ' اردو‬ ‫ک لی ' غیرم نوس نہیں ہیں۔‬ ‫ال ن ی دا ک مہ س نوں' مرشدی آپ پڑھ ی‬ ‫‪........‬‬ ‫صورت ن ل ست رے چمکن' رنگ کریندے مکھ دے‬ ‫انہوں ن ' پنج بی کو نئ مرکب ت دی ہیں اور یہ مرکب ت' اردو‬ ‫والوں ک لی بھی' غیرم نوس ی ن ق بل فہ نہیں ہیں۔ مثال‬ ‫جھ ک جھ ک رخس ر' ی د گزشت ں' خ خی ل' تیر ب رانی' میر‬ ‫امیراں' نور تج ی' خوش خورشیدی' صحیح صحی ہ' رنگ ربوبی‬ ‫قوافی میں' اردو میں است م ل ہون‬

‫وال‬

‫ال ظ مالحظہ ہوں۔‬

‫انگن اس ڈے آویں پی را' نہ ت ں مراں مشت‬ ‫اندر توں ہیں' ب ہر توں ہیں' سپہریں ہر پوش ک‬ ‫سچو ہ‬ ‫‪........‬‬

‫تیڈے ڈیکھن کیت ' اکھ ں کوں اشتی‬


‫موتی مونہہ اگوں شرمندے' ہیرے تھئ‬ ‫جھ ک جھ ک رخس ر سوہن‬

‫حیرانی‬

‫دا' پرتو نور نش نی‬

‫سچل ویکھ تجال تنھں دا' ہوئی دل دیوانی‬ ‫‪........‬‬ ‫م رن ڈنگ نسنگ بالئیں' درد منداں کوں د د‬ ‫چشم ں قتل کریندی ں ع ش ' پئیپنبی ں دی ر ج‬ ‫سچل سو سکندر جیئ ' ب نہ ں بدھ‬

‫ج ج‬

‫‪........‬‬ ‫ڈٹھ میں رخس ر سوہن‬

‫دا' خوش خورشیدی خوبی‬

‫اکھ ں ق تل تھون قہ ری' مش ل مونہہ محبوبی‬ ‫عش ق ں کوں آ کرے اسیری' عش والی اس وبی‬ ‫نہ مخ و اکھیج‬

‫سچل' س را رنگ ربوبی‬

‫صن ت تض د میں است م ل ہون‬ ‫ہیں۔ مثال‬

‫وال‬

‫ال ظ' اردو میں مست مل‬

‫اندر توں ہیں' ب ہر توں ہیں' سپہریں ہر پوش ک‬ ‫‪.........‬‬ ‫سچل اوہ ب دش ہ گدا ت‬

‫میر امیراں موہن‬


‫تکرار ل ظی میں بھی' اردو اور پنج بی ک‬ ‫س ' ک لیت ہیں۔ مثال‬

‫مشترک مست ل ال ظ‬

‫قطرے قطرے آ عر دے' ی ر دے مونہہ ت‬

‫سوہن‬

‫‪.........‬‬ ‫غیر دے خ خی ل کنوں ہن' ہ دی س نوں توبہ توبہ‬ ‫آوازیں گران اور بڑھ ن زب نوں میں ع سی ب ت ہ ۔ یہ چ ن‬ ‫پنج بی میں بھی م ت ہ ۔‬ ‫م نگ س‬ ‫سرمستی‬

‫منگ‪ :‬استقب ل بھی چھوڑ م ضی کوں' سچل منگ‬

‫چند تشبیہ ت مالحظہ ہوں۔ اردو س‬

‫فطری مم ث ت موجود ہ ۔‬

‫مژگ ں تیر ب رانی' کردی ں ابرو کیش کم نی‬ ‫مژگ ں تیر ب رانی' کریں ابرو کیش کم نی‬ ‫‪........‬‬ ‫حسن دی نور تج ی سچل' ل ل ی قوتی رخ ت‬ ‫حسن کی نور تج ی سچل' ل ل ی قوتی رخ پر‬ ‫‪........‬‬


‫مژگ ں گزہن زور مح دی ں' ابرو کج کم ن‬ ‫مژگ ں گزہن زور مح دی ں' ابرو چھپ کم ن‬ ‫اردو اور پنج بی کی مشترک اصطالح ت مالحظہ مالحظہ ہوں۔‬ ‫زاہد' ع بد' مالں' ق ضی کر دے ی د گزشت ں نوں‬ ‫‪.........‬‬ ‫جمع الجمع ک بطور جمع است م ل دیکھی ۔‬ ‫اس اسم‬ ‫اس می اسم‬ ‫‪........‬‬ ‫عش‬

‫عش‬

‫عش ق ں عش‬ ‫‪........‬‬ ‫ع شق ں' عش‬

‫عش '‬

‫عش دی آیت پڑھی ع شق ں' حسن وال‬

‫ابی ض کنوں‬


‫عش‬

‫عش‬

‫ویکھ عش‬

‫بھی وقت اوہیں د ' سر دی چ ون طمع‬

‫عش ق ں عش‬ ‫عش ق ں کوں آ کرے اسیری' عش والی اس وبی‬ ‫لی‬

‫پنج بی کی ت میح ت اردو والوں ک‬ ‫سچل سو سکندر جیئ ' ب نہ ں بدھ‬

‫نئی نہیں۔ مثال‬ ‫ج ج‬

‫‪........‬‬ ‫مونہہ محبو دا صحیح صحی ہ' کردے دور نواب ں‬ ‫مت‬ ‫مثال‬

‫ال ظ ک است م ل اردو ک‬

‫عمومی چ ن س‬

‫خوش ہوون خونریزی کولوں' چ ل ست دی چ دے‬ ‫چ ل' ست ' خونریزی‬ ‫‪........‬‬ ‫صورت ن ل ست رے چمکن' رنگ کریندے مکھ دے‬ ‫صورت ‪ :‬رنگ‬ ‫ست رے ‪ :‬چمکن‬ ‫‪...................‬‬

‫مخ تف نہیں۔‬


‫ب ب فرید کی ش ری زب ن ک ' اردو ک‬

‫تن ظر میں لس نی تی مط ل ہ‬

‫ب ب فرید صوفی ہی نہیں' خوش فکر' خوش بی ن اور خوش زب ن‬ ‫ش عر بھی تھ ۔ ان کی س ت صدیوں س زی دہ پہ کی زب ن'‬ ‫آج بھی اتنی ہی' ج بیت اور لس نی تی چ شنی رکھتی ہ ' جتنی‬ ‫اس دور میں رکھتی ہو گی۔ اس ن چیز تحریر میں' ان کی زب ن‬ ‫ک ' اردو ک لس نی تی نظ ک تن ظر میں' مط ل ہ پیش کی گی‬ ‫ہ ۔ اس س یہ واضح ہوت ہ ' کہ ب ب فرید کی ش ری زب ن'‬ ‫مق می اور مہ جر ال ظ ک حوالہ س ' اس اور اس عہد کی بین‬ ‫االقوامی زب ن اردو س ' کس قدر قری ہ ۔‬ ‫ب ب ص ح ک کال میں' بہت س اش ر خ یف سی تبدی ی س‬ ‫اردو ک ح قہ میں داخل ہو ج ت ہیں مٹال‬ ‫میں ج نی دکھ مجھی کو دکھ سبھ ئ‬ ‫اوپر چڑھ ک‬

‫ویکھی ت ں گھر گھر ایہ اگ‬

‫میں ج نی دکھ مجھی کو دکھ سبھ ئ‬ ‫اچ‬

‫چڑھ ک‬

‫جگ کو‬ ‫جگ کو‬

‫دیکھی تو گھر گھر یہ ہی آگ‬

‫‪......‬‬ ‫آپ سنواریں میں م یں' میں م ی ں سکھ ہو‬


‫ج‬

‫توں میرا ہو رہیں سبھ جگ تیرا ہو‬ ‫س‬

‫آپ سنواریں میں م یں' میں م ن‬

‫سکھ ہو‬

‫اگر تو میرا ہو رہیں س جگ تیرا ہو‬ ‫‪......‬‬ ‫ب ض مصرع‬

‫اردو والوں ک‬

‫لی‬

‫تپ تپ لوں لوں ہ تھ مروڑو‬ ‫‪......‬‬ ‫اٹھ فرید وضو س ز صبح نم ز گزار‬ ‫‪......‬‬ ‫ب نم زا کتی ! ایہ نہ بھ ی ریت‬ ‫‪......‬‬ ‫اپن‬

‫پریت ک‬

‫ہوں برہ‬

‫‪......‬‬ ‫اس اوپر ہ‬

‫م رگ میرا‬

‫‪......‬‬ ‫نہ کو س تھی نہ کو بی ی‬

‫ج لی‬

‫اجنبی نہیں ہیں۔ مثال‬


‫‪......‬‬ ‫ب ض مصرعوں ک غ ل حصہ اردو س‬ ‫فریدا خ ل خ‬

‫میں' خ‬

‫وس‬

‫مت‬

‫ہ ۔ مثال‬

‫ر م نہہ‬

‫‪......‬‬ ‫صبر اندر ص بری' تن ایویں ج لیں‬ ‫‪......‬‬ ‫شیخ حی تی جگ نہ کوئی تھر رہی‬ ‫‪......‬‬ ‫ب ض مصرع ' م مولی سی تبدی ی س ' اردو میں داخل ہو‬ ‫ج ت ہیں۔ مثال‬ ‫فریدا برے دا بھال کر غصہ من نہ ہنڈھ‬ ‫فریدا برے ک بھال کر غصہ من نہ پ ل‬ ‫‪......‬‬ ‫ج گن ای ت ں ج گ فریدا' ہوئی آ ای پربھ ت‬ ‫ج گن ہ‬

‫تو ج گ فریدا' ہو گئی ہ‬

‫پربھ ت‬


‫‪......‬‬ ‫پہ‬

‫پہر پھ ڑا' پھل وی پچھ رات‬

‫پہ‬

‫پہر پھ ڑا' پھل ہوا پچھ ی رات‬

‫‪......‬‬ ‫فریدا خ ل خ‬

‫میں' خ‬

‫وس‬

‫ر م نہہ‬

‫فریدا خ ل خ‬

‫میں' خ‬

‫بس‬

‫ر میں‬

‫‪......‬‬ ‫ب ب ص ح ک ہ ں' مہ جر مست مل ال ظ ہی نہیں' اردو ک‬ ‫مق می ال ظ بھی بڑی روانی س است م ل میں آئ ہیں۔ مثال‬ ‫آپ' ات ر' اٹھ ئی' بیڑی' بھ ی' پ س' پ نی' پرائی' تن' تھوڑا' ٹھنڈا'‬ ‫ج ' جگ' جو' جی' چھیڑی' دودھ ' دھن' رہی' سو' کوئی' ک '‬ ‫کھ ' کبھی' گئی' گھر' لکھ' مت' میرا میری' میں' نہ‬ ‫دیون گری خط والوں ک بہت س ال ظ ب ب ص ح ک ہ ں‬ ‫است م ل ہوئ ہیں اور یہ ہندو عقیدہ رکھن والوں ک ہ ں ع‬ ‫است م ل میں آت ہیں ت ہ اردو والوں ک لی بھی اجنبی نہیں‬ ‫ہیں۔ مثال‬


‫آسن' بھ گ' پربھ ت' پربھو' پریت ' پریت' چت' دھر ' س دھ '‬ ‫سمھ ر' سوہ گنی' سہ گن' ک لی' کرپ ' م رگ' م س' ن نک‬ ‫بب صح ک‬

‫ہ ں اردو مص در ک است م ل مالحظہ فرم ئیں۔ مثال‬

‫ج گن ‪ :‬ج گن ای ت ں ج گ فریدا' ہوئی آ ای پربھ ت‬ ‫ج ن مر ج یئ‬

‫جن ‪:‬ج‬

‫بب صح ک‬ ‫م تی ہیں۔‬

‫گھ نہ آئی‬

‫ہ ں'اردو مص در کی مخت ف ح لتیں' پڑھن‬

‫اٹھ ن ‪ :‬بنھ اٹھ ئی پوٹ ی' کتھ‬ ‫آن ' ج ن ‪ :‬ج‬

‫ج ن مر ج یئ‬

‫کو‬

‫ونج ں گھت‬ ‫گھ نہ آئی‬

‫ج ن ‪ :‬رہی سو بیڑی ہنگ دی' گئی کھتوری گندھ‬ ‫کتی جوبن پریت بن سک گئ‬ ‫رہن ‪ :‬ج‬

‫کمالء‬

‫توں میرا ہو رہیں سبھ جگ تیرا ہو‬

‫کھ ن ‪ :‬ک گ کرنگ ڈھنڈلی سگال کھ ی م س‬ ‫سہن ‪ :‬ج لن گوراں ن ل اوالہم‬

‫جی سہ‬

‫ہون ‪ :‬ب دل ہوئی سو شوہ لوڑو‬ ‫اردو میں پک رن ی مخ ط کرن ک لی ' آخر میں الف ا‬ ‫بڑھ دی ج ت ہ ۔ ب ب ص ح ک ہ ں یہ ہی چ ن پڑھن کو م ت‬


‫ہ ۔ مثال‬ ‫ب نم زا کتی ! ایہ نہ بھ ی ریت‬ ‫مترادف ال ظ ک است م ل مالحظہ ہو‪ .‬یہ مرک اردو والوں ک‬ ‫لی ق بل ت ہی ہیں۔‬ ‫اٹھ فرید وضو س ز صبح نم ز گزار‬ ‫وضو س ز‬ ‫وضو س زن ' وضو بن ن ک‬

‫م ہو میں‬

‫نم ز گزارن ‪ :‬نم ز ادا کرن ' پڑھن ک‬ ‫اردو میں ع است م ل ک مہ ورا ہ ۔‬

‫م ہو میں۔ نم ز گزارن‬

‫وضوس جن ' وضو بن ن ' وضو سج ن ' وضو کرن وغیرہ بھی اردو‬ ‫میں مست مل ہیں۔‬ ‫اس اور ص تی س بقوں' جو ب ق عدہ ل ظ ہیں' س ترکی پ ن‬ ‫وال یہ مرکب ت' اردو والوں ک لی ن ق بل فہ نہیں ہیں۔‬ ‫بھ ی ریت‪ :‬ب نم زا کتی ! ایہ نہ بھ ی ریت‬ ‫ٹھنڈا پ نی‪ :‬رکھی سکی کھ ء ک‬

‫ٹھنڈا پ نی پی‬

‫پچھ ی رات‪ :‬پچھ ی رات نہ ج گیوں جیوندڑو مویوں‬ ‫دور گھر‪ :‬گ یں چکڑ' دور گھر' ن ل پی رے نیہہ‬


‫ک لی کوئل‪ :‬ک لی کوئل تو کت گن ک لی‬ ‫جھوٹی دنی ‪ :‬جھوٹی دنی لگ نہ آپ ونج ئی‬ ‫اس اور ص تی الحقوں' جو ب ق عدہ ل ظ ہیں' س ترکی پ ن‬ ‫وال یہ مرکب ت' اردو والوں ک لی ن ق بل فہ نہیں ہیں۔‬ ‫عقل لطیف‪ :‬ج‬

‫عقل لطیف ک ل‬

‫لکھ نہ لیکھ‬

‫در درویشی‪ :‬در درویشی گ کھڑی' چالں دنی بھت‬ ‫ا کچھ تشبہی مرکب ت مالحظہ فرم ئیں۔ یہ اردو والوں ک‬ ‫نئ نہیں ہیں۔‬

‫لی‬

‫تن سمندر‪ :‬تن سمندر' ار لہر' ار ت رو تریں اینک‬ ‫تن سک پنجر‪ :‬تن سک پنجر تھی ت ی ں کونڈن ک گ‬ ‫تن تپ‬

‫تنور‪ :‬تن تپ‬

‫تنور جیوں ب لن ہڈ ب ن‬

‫اردو میں جمع بن ن ک لی ' زی دہ تر یں' یوں اور یوں ک‬ ‫الحق است م ل میں الئ ج ت ہیں۔ ب ب ص ح ک ہ ں بھی‬ ‫جمع بن ن ک لی ان الحقوں ک است م ل ہوا ہ ۔ مثال‬ ‫یں‬ ‫بج ی س‬

‫بج ی ں‪ :‬کنک کونج ں' چیت ڈوہنہہ' س ون بج ی ں‬

‫پنکھ س‬ ‫واس‬

‫پنکھی ں‪ :‬ہوں ب ہ ری تنھ ں پنکھی ں جنگل جنھ ں‬


‫مٹھی س‬

‫مٹھی ں‪ :‬سبھو وستو مٹھی ں' ر نہ پچن تدھ‬

‫م ڑی س‬

‫م ڑی ں‪ :‬کوٹھ منڈپ م ڑی ں ایت نہ الئیں چت‬

‫محل م ڑی ں ع است م ل ک مرک رہ ہ ۔‬ ‫یں‬ ‫کجھور س‬

‫کجھوریں‪ :‬ر کجھوریں پکی ں م کھی نئیں دہن‬

‫مسجد س‬

‫مسجدیں‪ :‬امید مسجدیں ابو تھی ں' اکھ ں ر سوار‬

‫ب ' ن ی ک س بقہ ہ اور اردو میں ع است م ل ہوت ہ ۔ ب ب‬ ‫ص ح ک ہ ں' اس س بق ک است م ل اردو ک چ ن رکھت ہ ۔‬ ‫ب نم زا کتی ! ایہ نہ بھ ی ریت‬ ‫ن نک سو سوہ گنی جو بھ وے ب پرواہ‬ ‫اردو ک م روف الحقہ گزار ب ب ص ح ک‬ ‫س است م ل ہوا ہ ۔‬

‫ہ ں کچھ اس طرح‬

‫اٹھ فرید وضو س ز صبح نم ز گزار‬ ‫یہ ں گزار' پڑھ ک‬

‫م نوں میں است م ل ہوا‬

‫کی خو صورت مصرع ہیں۔ ف عل اور ف ل ک فطری‬ ‫است م ل' دیکھی ۔ اردو' عربی اور ف رسی ک ' یہ ہی چ ن ہ ۔‬ ‫فریدا خ ل خ‬

‫میں' خ‬

‫وس‬

‫ر م نہہ‬


‫فریدا خ ل خ‬

‫میں' خ‬

‫ر میں‬

‫بس‬

‫‪......‬‬ ‫صبر اندر ص بری' تن ایویں ج لیں‬ ‫صبر اندر ص بری' تن یوں ہی ج لیں‬ ‫ب ب ص ح ک است رتی طرز تک خو ہ ' اردو والوں ک‬ ‫غیرم نوس نہیں۔‬ ‫فریدا من میدان کر ٹوئ‬ ‫اگ‬

‫ٹب‬

‫الہ‬

‫مول نہ آؤ سی دوزخ سندی بھ‬

‫ب ب ص ح ک ہ ں است م ل ہون والی ت میح ت' زی دہ تر مہ جر‬ ‫اور اردو میں مست مل ال ظ پر مشتمل ہوتی ہیں۔ مثال‬ ‫اٹھ فرید وضو س ز صبح نم ز گزار‬ ‫اگ‬

‫مول نہ آؤ سی دوزخ سندی بھ‬

‫زمی پچھ‬

‫اسم ن فریدا' کھیوٹ کن گئ‬

‫ج لن گوراں ن ل اوالہم‬

‫جی سہ‬

‫تیں ص ح کی میں س ر نہ ج نی‬ ‫بولیئ‬

‫بیچ دھر ' جھوٹھ نہ بولیئ‬


‫شیخ حی تی جگ نہ کوئی تھر رہی‬ ‫فریدا درویشی گ کھڑی' چوپڑی پریت‬ ‫امید مسجدیں ابو تھی ں' اکھ ں ر سوار‬ ‫اردو میں مونث بن ن ک لی ' آخر میں چھوٹی ی ی ک‬ ‫است م ل کرت ہیں۔ یہ ہی طور' ب ب ص ح ک کال میں م ت‬ ‫ہ ۔‬ ‫کمب ی‪ :‬بھجو سجو کمب ی هللا ورسو مینہ‬ ‫ک لی‪ :‬ک لی کوئل تو کت گن ک لی‬ ‫اکی ی‪ :‬ودہن کھوہی مند اکی ی‬ ‫اردو میں مذکر بن ن ک لی ' آخر میں الف ا ک است م ل کرت‬ ‫ہیں۔ یہ ہی طور' ب ب ص ح ک کال میں م ت ہ ۔‬ ‫پھ ڑا‪ :‬پہ‬

‫پہر پھ ڑا' پھل وی پچھ رات‬

‫ج گدا‪ :‬تو ست ر ج گدا تیری ڈاہڈے ن ل پریت‬ ‫ب ب ص ح ک ہ ں تکرار ل ظی و حرفی اردو س‬ ‫و رویہ نہیں رکھت ۔ مثال‬ ‫فریدا خ ل خ‬

‫میں' خ‬

‫وس‬

‫تپ تپ لوں لوں ہ تھ مروڑو‬

‫ر م نہہ‬

‫الگ تر انداز‬


‫ک لی کوئل تو کت گن ک لی‬ ‫جو جو ونج‬

‫ویڑا سو عمر ہتھ پون‬

‫آپ سنواریں میں م یں' میں م ی ں سکھ ہو‬ ‫‪......‬‬ ‫ج‬

‫عقل لطیف ک ل‬

‫لکھ نہ لیکھ‬

‫رکھی سکی کھ ء ک‬

‫ٹھنڈا پ نی پی‬

‫نہ تی دھوتی سنبی' ستی آء نچند‬ ‫کچ‬

‫بھ نڈے رکھیئ‬

‫کچرک ت ئیں نیر‬

‫ب ب ص ح ک کال میں' ہ صوت ال ظ ک است م ل' کم ل‬ ‫ہنرمندی س ہوا ہ ۔ یہ رویہ' اردو ش ر وسخن میں بھی م ت‬ ‫ہ ۔‬ ‫ودہن کھوہی مند اکی ی‬ ‫نہ کو س تھی نہ کو بی ی‬ ‫بھجو سجو کمب ی هللا ورسو مینہ‬


‫رکھی سکی کھ ء ک‬

‫ٹھنڈا پ نی پی‬

‫نہ تی دھوتی سنبی' ستی آء نچند‬ ‫ایک ہی مصرع‬

‫میں متض د ل ظوں ک است م ل مالحظہ فرم ئیں۔‬

‫فریدا برے دا بھال کر غصہ من نہ ہنڈھ‬ ‫زمی پچھ‬

‫اسم ن فریدا' کھیوٹ کن گئ‬

‫‪:‬ب ب ص ح کی زب ن ک مہ ورہ مالحظہ ہو‬ ‫پوٹ ی اٹھ ن ‪ :‬بنھ اٹھ ئی پوٹ ی' کتھ‬ ‫م ن کرن ‪ :‬ج‬

‫ونج ں گھت‬

‫ج ن ں شوہ نڈھڑا تھوڑا م ن کریں‬

‫دوسری زب ن ک ل ظ' اپن کرن ک حوالہ س ' زب نوں میں‬ ‫آوازوں ک تب دل بڑی ع سی ب ت ہ ۔ یہ م م ہ بول چ ل اور‬ ‫عمومی لہجہ اور چ ن س ت کرت ہ ۔ ب ب ص ح ک ہ ں'‬ ‫اس کی مث لیں م تی ہیں۔ مثال آواز کی متب دل آواز و ہ‬ ‫جیس ب چ رہ' ‪ ....‬پرانی تحریر میں بیچ رہ‪ ....‬س وچ رہ'‬ ‫بردان س وردان' بدوا س ودوا وغیرہ۔ ب ب فرید ص ح ک‬ ‫ہ ں یہ تب دل پڑھن کو م ت ہ ۔‬ ‫گریب ں س‬ ‫گریواں‪ :‬اپن‬

‫گریواں‬ ‫گریواں میں سر نیواں کر ویکھ‬

‫راجھست نی اور میواتی میں ا اور ہ کو و میں بدلن‬

‫ک چنمت‬


‫ہ ۔ ح الں کہ ان میں الف موجود ہ ہ ں ح ئ‬ ‫جس ک تب دل واؤ و است م ل ہوت آ رہ ہ جیس‬ ‫انڈو ی حوص ہ س‬

‫انڈا س‬

‫بب صح ک‬

‫ہونس و‬

‫ہ ں بھی یہ طور م ت ہ ۔‬

‫بھجو سجو کمب ی هللا ورسو مینہ‬ ‫برس س‬

‫ورس‬

‫ورسو‪ :‬برس ی‬ ‫ک واؤ و میں تب دل مالحظہ ہو‬

‫ب‬

‫ہوں ب ہ ری تنھ ں پنکھی ں جنگل جنھ ں واس‬ ‫بسس‬

‫واس‬

‫جنگل ب س س‬

‫جنگل واس‬

‫جنگل ب سی س‬

‫جنگل واسی‬

‫دال د ک تب دل و‬ ‫اج‬

‫سو ر نہ بوہڑیو ویکھ بندے ک‬

‫دیکھ س‬

‫ویکھ‬

‫دال د ک تب دل ت‬ ‫تو ست ر ج گدا تیری ڈاہڈے ن ل پرییت‬

‫بھ گ‬

‫مقصورہ ہ نہیں‬


‫ج گدا‬

‫ج گت س‬

‫آ ک تب دل ا‪ :‬زمی پچھ‬ ‫آسم ن س‬

‫اسم ن فریدا' کھیوٹ کن گئ‬

‫اسم ن‬

‫زب نوں میں آوازیں گران اور بڑھ ن ' ع سی ب ت ہ ۔ مثال واؤ‬ ‫کی آواز گرا کر' ل ظ ک است م ل مالحظہ ہو۔‬ ‫ٹھنڈا پ نی پی‬

‫رکھی سکی کھ ء ک‬ ‫م مولی سی تبدی ی س‬

‫یہ مصرع اردو میں ڈھل سکت ہ ۔‬

‫روکھی سوکھی کھ کر ٹھنڈا پ نی پی‬ ‫رکھی سکی کھ ک‬

‫ٹھنڈا پ نی پی‬

‫بھی اجنبی نہیں‬ ‫واؤ کی آواز گرا کر' ل ظ ک است م ل مالحظہ ہو‬ ‫ج ں کواری ت ں چ ؤ وداہی ت م م‬ ‫ن کی آواز گرائی گئی ہ‬ ‫کنواری س‬

‫کواری‬

‫ع کی آواز گرائی گئی ہ‬ ‫م م‬

‫س‬

‫وہ سم ج س‬

‫مم‬ ‫گہرا رشتہ رکھت‬

‫ہیں' تبھی ان ک‬

‫ق س‬

‫اس‬


‫نہج ک ش ر نک ت ہیں۔ یہ ش ر فص حت و بالغت ک عمدہ‬ ‫نمونہ ہی نہیں' اس ک مزاج بھی اردو ک قری تر ہ ۔‬ ‫میں ج نی دکھ مجھی کو دکھ سبھ ئ‬ ‫اچ‬

‫چڑھ ک‬

‫جگ کو‬

‫ویکھی ت ں گھر گھر ایہ اگ‬

‫عقیدہ وحدت الوجود س مت ' اس ش ر کو دیکھیں اور‬ ‫خواجہ درد ص ح ک ش ری اس و ک ' مط ل ہ فرم ئیں۔‬ ‫آپ سنواریں میں م یں' میں م ی ں سکھ ہو‬ ‫ج‬

‫توں میرا ہو رہیں سبھ جگ تیرا ہو‬

‫شخص اپن مقدر خود بن ت ہ ' اس نظری ک تحت' یہ ش ر‬ ‫ق بل توجہ ہ ۔ اس ش ر ک ش ری اس و و مزاج' اردو ک‬ ‫قری تر ہ ۔‬ ‫ج‬

‫عقل لطیف ک ل‬

‫لکھ نہ لیکھ‬


‫اردو اور دیگر زب نوں ک لس نی تی اشتراک‬ ‫اردو ک‬

‫مت‬

‫یہ نظری ت م روف چ‬

‫آت‬

‫ہیں کہ‬

‫وہ لشکری زب ن ہ ۔‬ ‫وہ پنج بی س‬

‫نک ی ہ ۔‬

‫ل ظوں ک اشتراک س گم ن گزرت لگت ہ کہ اردو ان‬ ‫زب نوں س ترکی پ ئی ہ ی ان س نک ی ہ ۔ اپنی اصل میں‬ ‫یہ کسی زب ن س نہیں نک ی ی دوسری زب نیں اس س برآمد‬ ‫نہیں ہوئیں۔ زب نیں عالق ئی ضرورت ک تحت ترکی و تشکیل‬ ‫پ تی ہیں۔ ان ک ہر ل ظ ک اپن ک چر ہوت ہ اور وہ اس عالقہ‬ ‫ک م حول' ح الت' ضروری ت' م مالت' حوادث اور موسموں ک‬ ‫پرتو ہوت ہ ۔ بدلت ح الت ک تحت ان میں م نوی' نحوی اور‬ ‫ہئتی تبدی ی ں آتی رہتی ہیں۔ ب ض ال ظ زندگی ک بدلت‬ ‫سین ریو ک تحت' متروف ہو ج ت ہیں' ی کچھ ک کچھ ہو‬ ‫ج ت ہیں۔ مق می اور بدیسی زب نوں ک ال ظ' ان میں داخل‬ ‫ہوت رہت ہیں۔ ت ظ م نی است ماللت میں' انہیں اس زب ن کی‬ ‫انگ ی پکڑن پڑتی ہ ۔ دنی کی کوئی بھی زب ن دیکھ لیں' وہ اس‬ ‫س برعکس نہ ہوگی۔ اس ک ذخیرہءال ظ میں ان گنت بدیسی‬ ‫ی نی مہ جر ال ظ میں ہیئتی اور ت ہیمی تبدی ی ں نظر آئیں گ ۔‬ ‫عربی اور ف رسی والوں ک ' برصغیر س عرصہ دراز س ت‬


‫چال آت ہ ۔ ان کی زب نوں ن ' یہ ں کی زب نوں پر' اپن اثرات‬ ‫مرت کی ‪ .‬ان کی زب نوں ک ب شم ر ل ظ' یہ ں کی زب نوں‬ ‫میں داخل ہو گی ' جو آج ان زب نوں ک ' حصہ لگت ہیں۔ درج‬ ‫سطور میں' کچھ زب نوں ک لس نی اشتراک ک ج ئزہ لی گی ہ ۔‬ ‫ممکن ہ یہ حقیر س ک ' زب نوں پر ک کرن والوں ک کسی‬ ‫ک ک نک ۔‬ ‫‪....................‬‬ ‫اردو‬ ‫نقش فری دی ہ‬ ‫ک غذی ہ‬

‫کس کی شوخی تحریر ک‬

‫پیرہن ہر پیکر تصویر ک‬

‫غل‬ ‫ہ‬

‫کی ک‬

‫کس‬ ‫کس' کس‬

‫س‬

‫م خذ ی اس کی مترداف صورت‬

‫کس شخص' ج نور راس' ج کہ چیز ک لی عدد مست مل ہ ۔‬ ‫مثال فی کس ایک شخص مرد اور عورت دونوں ک لی ' ایک‬ ‫راس بیل گ ئ ی کوئی بھی ج نور' ایک عدد ٹی وی نمبری۔۔۔۔۔‬


‫کس میں ک ف ک‬ ‫ہ ۔ مثال‬ ‫یہ گ ئ‬

‫نی چ‬

‫زیر ہ ۔ یہ شخص ک‬

‫لی‬

‫مست مل‬

‫کس کی ہ ۔‬

‫یہ گ ڑی کس کی ہ ۔‬ ‫یہ ب ت ا کس کس کو بت ؤں۔‬ ‫یہ ں تو پورا م شرہ ہی مت ثر ہ‬ ‫چ روں جم وں میں کس س‬ ‫اسی کی اشک ل ہیں۔‬

‫مراد شخص ہ ۔ کسی' کس ' کسو‬

‫ب وچی‬ ‫یک شـﭙ‬

‫چﻨـﺪے ھﻢ خی لیں ی ر‬

‫ھـﻤﺪل و ھـﻤﺼﺪ و سﺨﻦ سﯿﻨگ ر‬ ‫دل پﺮ از مھﺮﺀ قﻮمی ھـﻤﺪردی‬ ‫آتک انﺖ پﻪ قﺼـﺪ گﻨﺪک و دیـﺪار‬ ‫موالن عبدهللا روانبد‬ ‫)س دی ب وچست ن(‬ ‫اردو میں مست مل ل ظ‬

‫کس کس کی خبر لی ج ئ ۔‬


‫یک' ی ر' ھـﻤ ﺪل' و ھـﻤ ﺼﺪ ' و سﺨﻦ' دل' پﺮ' از' مھﺮﺀ' قﻮمی'‬ ‫ھـﻤ ﺪردی' پﻪ' قﺼـﺪ' دیـﺪار‬ ‫آتک انﺖ‬ ‫شـﭙ ' چﻨـﺪے' ھﻢ خی لیں' سﯿﻨگ ر‬ ‫شـﭙ‬ ‫پ‬

‫پ' ب‬

‫یک شب‬

‫کی متب دل آواز ہ‬

‫ش س‬

‫شب‬

‫یک ش‬

‫ایک رات‬ ‫خی لیں مترداف ہ خی لوں‬ ‫ی واؤ ک تب دل ہ ۔‬ ‫خی لیں مترداف ہ خی لوں‬ ‫سﯿﻨ' میں ہ گرا دی گئی ہ ۔‬ ‫سین گ ر' سینہ گ ر‪ :‬من کی کہی ک‬ ‫سینوں میں ایک سی چل رہی ہو۔‬

‫ج نن‬

‫وال ۔ جن ک‬

‫ھﻢ‬ ‫اردو ک م روف س بقہ ہ ۔ مثال ہ راز' ہ درد' ہ نشین وغیرہ‬ ‫ب وچی میں ہ کی آواز ہ اور بھ ری آواز ھ مست مل ہیں۔‬


‫ہ کی آوازوں کی جگہ بھ ری اور بھ ری آوازوں کی جگہ ہ کی'‬ ‫آوازوں ک است م ل' اردو میں بھی ہوت آی ہ ۔ یہ کوئی الگ‬ ‫س ب ت نہیں۔‬ ‫گر‬ ‫سﯿﻨگ ر‪ :‬گ ر' اردو میں است م ل ک الحقہ ہ ۔ مثال بیگ ر'‬ ‫روزگ ر' خدمت گ ر' ک مگ ر‬ ‫گ ر اپنی اصل میں ک ر ک مترادف اور ہ مرتبہ الحقہ ہ ۔‬ ‫خی لیں' ہمخی ل' ہ خی ل‬ ‫و‬ ‫ھـﻤﺪل و ھـﻤﺼﺪ و سﺨﻦ سﯿﻨگ ر‬ ‫ل ظ س تھ مال کر لکھن‬

‫ک انداز اردو میں بھی مست مل رہ ہ ۔‬

‫واؤ الگ س نہیں بولت اردو کی طرح مال کر بولت ہیں‬ ‫جیس ش و روز' عدل و انص ف' بندہ و آق ۔ یہ طور اردو ک‬ ‫‪.‬مط ب ہ‬ ‫پنج بی‬ ‫جس دل‬

‫عش نہ رچی کت‬

‫اس تھیں چنگ‬

‫م لک دے گھر راکھی کر دے ص بر بھک‬ ‫می ں محمد بخش‬

‫ننگ‬


‫اردو میں مست مل ل ظ‬ ‫جس' عش ' نہ' کت ' اس' م لک' گھر' کر' ص بر' ننگ‬ ‫اشک لی تبدی ی ں‬ ‫رچی ' دل ' راکھی' دے' بھک‬ ‫دل‬ ‫دل میں' ک لی ے ک اض فہ۔ ل ظ دل ل ہ ' ال مشدد ہ ۔‬ ‫ل ظ دل میں' دل واضح آواز میں ہ اور یہ اردو والوں ک‬ ‫لی غیرم نوس نہیں‬ ‫دے‬ ‫ک ف ک تب دل د ہ ۔‬ ‫راکھی رکھوالی‬ ‫رکھ رکھن س‬

‫ہ‬

‫اور رکھن تحویل ک‬

‫بھک‬

‫بھوک‬

‫بھک‬

‫میں واؤ کی آواز گرائی گئی ہ ۔‬

‫تھیں‬ ‫تھیں مترادف س‬ ‫چنگ‬

‫لی‬

‫بھی ہ ۔‬


‫چنگ س ترکی پ ی ہ‬ ‫قو بھی ہ ۔‬

‫اور یہ ل ظ' پنج بی نہیں۔ چنگڑ ایک‬

‫رچی‬ ‫رچ بس ج ن‬ ‫رچن بسن‬ ‫ن س شیط ن نیں بی ی تیرے' دنی تیری حور‬ ‫کھوت‬

‫گھوڑے اک برابر' پٹھ‬

‫صدی ں سولی ت‬ ‫ظ ' ست ت‬

‫ٹنگ‬

‫نیں دستور‬

‫بندے ب قصور‬

‫جبر قہر دی ہر پ س‬

‫لکر‬

‫م لک دے درب ر ج ن م لک دے درب ر‬ ‫صوفی نی مت ع ی‬ ‫اردو میں مست مل ل ظ‬ ‫ن س' شیط ن' تیرے' دنی ' تیری' حور' گھوڑے' اک' برابر'‬ ‫دستور' صدی ں' سولی' ب قصور' ظ ' ست ' جبر' قہر' ہر' ل ک ر'‬ ‫م لک' درب ر' ج ن‬ ‫بی ی‬ ‫ب ی ی م یں ب‬

‫سین کی اور ی ح‬

‫مقصورہ ہ کی متب دل آوازیں‬


‫ہیں گوی یہ ل ظ اپنی اصل میں سہی ی ہ ۔ یہ ں ہم رے ہ ں‬ ‫سہی ی عورتوں کی ب ہمی دوستی اور بی ی مردوں کی ب ہمی‬ ‫دوستی ک لی مست مل ہ ۔‬ ‫بندہ‬ ‫بندہ کی پنج بی میں جمع بندے ترکی دیت‬ ‫ل ظ بندے غیر م نوس نہیں۔‬

‫ہیں اور اردو میں‬

‫بندہ' خ وند کھس ک لی بھی بوال ج ت ہ ۔ اردو میں' مکتوبی‬ ‫صورت خص ہ اور اس ک عربی م نی دشمن ہیں۔ دشمنی‬ ‫ک لی خصومت ہی مست مل ہ ۔‬ ‫ت ' دے‬ ‫ت ' دے‪ :‬ت‬

‫اور دال ک ف کی متب دل آوازیں ہیں۔‬

‫پشتو‬ ‫وړ مســــتقبل تﻪ د مـ ضي روای ت‬ ‫زہ د خپل حـ ل د ولـــولـو ســرہ ځ‬ ‫ب ب غنی‬ ‫اردو میں مست مل ل ظ‬ ‫وړ ' مســــتقبل' مـ ضي' روای ت' حـ ل' ولـــولـو‬


‫سرائیکی‬ ‫کی شئ‬

‫ہئی اوق ت' اڑائیں رکھ آی ں‬

‫میں ت ں اپنی ذات اڑائیں رکھ آی ں‬ ‫اقب ل سوکڑی‬ ‫کی شئ‬

‫ہ‬

‫اوق ت' وہ ں رکھ آی ہوں‬

‫میں تو اپنی ذات وہ ں رکھ آی ہوں‬ ‫اردو میں مست مل ل ظ‬ ‫کی ' شئ ' اوق ت' رکھ' اپنی' میں' ذات‬ ‫اوق ت' اردو میں بھی وق ت اور حیثیت ک لی مست مل ہ ۔‬ ‫مثال اپنی اوق ت میں رہو۔ ی نی اپنی حیثیت میں رہو۔‬ ‫آی ں‬ ‫آی ں‪ :‬میں ں حشوی نہیں' بل کہ ہوں ک لی ہ ۔ اس میں ہو‬ ‫گرا دی گی ہ اور ں ہوں ک لی است م ل ہوا ہ ۔‬ ‫اڑائیں‪ :‬اڑائی' دور کر دی' ترک کر دی' گزار دی' توجہ نہ دی۔‬ ‫مثال اس ن میری ب ت ہوا میں اڑا دی۔ ں ک حشوی است م ل ہوا‬ ‫ہ اور یہ کوئی نئی ب ت نہیں۔‬ ‫یہ ں مراد وہ ں ہ‬

‫ی نی جہ ں تھ ' وہیں۔‬


‫رکھ آی ں‪ :‬ب م نی رکھ آی ہوں' ع است م ل ک مح ورہ ہ ۔‬ ‫ت ں‪ :‬تو‬ ‫ہئی ہ‬

‫ک مترادف ہ ۔‬

‫سندھی‬ ‫وحدت ں کثرت تی' کثرت وحدت کل‬ ‫ح حقیقی ھیکثرو'یو الیئی می پل‬ ‫ھو ھ ال چوھل' ب هللا سندوسحیٹین‬ ‫ش ہ عبد الطیف بھٹ ئی‬ ‫اردو میں مست مل ل ظ‬ ‫کثرت' کثرت' وحدت' کل' ح ' حقیقی' ب هللا‬ ‫ھو ھال چوھل' م روف مہ ورہ ہ ۔ ج وحدت میں کثرت ی‬ ‫کثرت میں وحدت ک چرچ ہو تو ح ل ک آن اور ہون فطری سی‬ ‫ب ت ہ ۔ کم ل ک لی عش عش ی واہ واہ ک منہ س نک ن‬ ‫اختی ری نہیں۔ انص ف ک تق ض بھی یہ ہی ہ ۔‬ ‫چ 'ت‬

‫اور سین کی متب دل آواز ہ ۔‬

‫ھو ھال تو ھل' ھو ھال سوھل‬ ‫سندوسحیٹین‪ :‬فقط هللا ہی ہ‬

‫ج عرف میں آئ‬

‫تو اس س‬


‫خرابی خت ہوگی تو سندوسحیٹین ی نی امن ام ن حسن بہتری‬ ‫وغیرہ تو گی۔ یہ ہی تو ح اور س س بڑی سچ ئی ہو گی۔‬ ‫وحدت اں ھی کثرو‪ :‬اک ئی اپن اندر بہت کچھ رکھتی ہ ۔ ت ثیر'‬ ‫کم ل تصرف کی ب شم ر صورتیں۔ ی نی وہ ایک ہ اور وہ‬ ‫ایک اپن ب طن میں بہت کچھ لی ہوئ ہ ۔ ان ک اظہ ر بھی‬ ‫کثرث میں آئ گ ۔ اظہ ر کی کثرت احد پر سند ہو گی۔ کثر ث‬ ‫س ہ نہ کہ سین س ۔ ث جمع ک لی ہ اور سین ن ی‬ ‫ک لی ۔‬ ‫عربی‬ ‫مریدی ھ و ط واشطح و غنی‬ ‫واف ل م تش ف الس ع لی‬ ‫حضرت شیخ عبدالق در جیالنی‬ ‫اردو میں مست مل ل ظ‬ ‫ف ل مریدی' و' ط ' ع لی' غنی‬ ‫الس ‪ :‬اس‬ ‫ف رسی‬ ‫خدا خود میر مج س بود اندر المک ں خسرو‬ ‫محمد شمع مح ل بود ش ج ئ‬

‫کہ من بود‬


‫امیر خسرو‬ ‫اردو میں مست مل ل ظ‬ ‫خدا خود میر مج س اندر المک ں خسرو' محمد' شمع' مح ل' ش‬ ‫ج ئ ' کہ‬ ‫بود' من' بود‬ ‫جئ‬

‫جئ‬ ‫ج‬

‫نم ز' ج ئ‬

‫پن ہ‬

‫ہرج‬

‫اے محق ذات ح ب ص ت‬ ‫ب‬

‫تج ی ہیچ کہ اظہ ر نیست‬

‫ل ل شہب ز ق ندر‬ ‫اردو میں مست مل ل ظ‬ ‫اے' محق ' ذات' ح ' ب ص ت' ب تج ی' ہیچ' کہ' اظہ ر‬ ‫نیست‬ ‫نیستی ک م را عمومی است م ل میں ہ ت ہ م ہی بدل گی ہیں‬ ‫اور یہ کوئی انوکھی اور الگ س ب ت نہیں۔ غری م س' خص‬ ‫خ وند' رق پیسوں وغیرہ ایسی سیکڑوں مث لیں موجود ہیں۔‬ ‫نہوست ک حوالہ س بھی' ل ظ نیستی بوال ج ت ہ ' ت ہ نہی‬ ‫اور ب ک ر ک زی دہ قری ہ ۔‬


‫ب اور ب ' دونوں س بق‬ ‫ہیں۔ مثال‬

‫اردو میں ب کثرت است م ل میں آت‬

‫ب ‪ :‬ب کردار' ب ہوش' ب م نی‬ ‫ب ‪ :‬ب ک ر' ب وقوف' ب مط‬ ‫گوجری‬ ‫ش راں ک یہ منک موتی دل تروڑ بن ی‬ ‫تند پریمی وچ پروی بنی غزل نمون‬ ‫رفی ش ہد‬ ‫اردو میں مست مل ل ظ‬ ‫ک ' یہ' منک ' موتی' دل' بن ی ' تند' غزل' نمون ' پریمی‬ ‫ش راں' تروڑ' پریمی' وچ' بنی‬ ‫تروڑ‪ :‬توڑ یہ ں مراد توزن نہیں ہ‬ ‫ہ ۔‬

‫بل کہ مت ثر کرن‬

‫پروی ‪ :‬مراد پرو دی ۔ پروی اردو والوں ک‬ ‫م نوس نہیں۔‬ ‫وچ‪ :‬میں' اندر‬

‫لی‬

‫ک‬

‫لی‬

‫اجنبی اور غیر‬


‫ش راں‪ :‬ش روں' جمع بن ن‬ ‫یہ ف رسی طور ہ ۔ مثال‬ ‫چرا س‬

‫ک‬

‫لی‬

‫واؤ ک تب دل ایف ہ‬

‫اور‬

‫چراغ ں‬

‫ذو قدح س‬

‫بز ' چراغ ں کی‬

‫ہوئ‬

‫پری س پریمی' ی ک اض فہ کرک م ہو س لی گی ہ ت ہ‬ ‫اس س مراد' پری کرن واال ہ ۔ اس ل ظ کی بنی دوں میں‬ ‫م ہو محبت ہ ' یہ ں بھی محبت ک عنصر غ ئ نہیں۔‬ ‫اردو میں یہ ل ظ ن مونوس نہیں۔‬ ‫نمون کو ح ئ مقصورہ ک س تھ بھی لکھ ج ت ہ ۔ نمونہ۔‬ ‫ح ئ مقصورہ ک الف میں تب دل ی الف ح ئ مقصورہ میں‬ ‫تب دل کوئی نئی ب ت نہیں۔ مثال پت پتہ' راج راجہ' پہرا پہرہ‬ ‫وغیرہ۔ آواز ک مط ب تج ی س تجال' ف صال ف ص ہ' حوصال‬ ‫حوصال‬ ‫بنی میں' ی ک حشوی است م ل ہوا ہ ' ورنہ بنی بھی ن موس‬ ‫نہیں۔‬ ‫ہندکو‬ ‫اندر ی داں کہر مچ ی‬


‫دوروں دوڑ ک‬

‫نہیری آئی‬

‫اجمل نذیر‬ ‫اردو میں مست مل ل ظ‬ ‫اندر' مچ ی ' دوڑ' ک ' آئی‬ ‫ی داں' کہر' دوروں' نہیری‬ ‫ی داں‬ ‫ی داں ی دیں' ی دوں‬ ‫دوروں‪ :‬دور س‬ ‫نہیری‪ :‬آندھی‬ ‫کہر‬ ‫ک لی ' ہ صوت ہون ک سب ' ک بھی مست مل ہ ‪.‬‬ ‫جیس قصور رومن میں ک س رواج میں ہ ' ج کہ ک‬ ‫لی کیو اور یہ آواز موجود ہ ‪ .‬قبر' صوت میں کبر بھی سنن‬ ‫کو م ت ہ ' ج کہ زیر کی صورت میں' م ہو کچھ اور ہو ج ت‬ ‫ہ ۔ ق بض ک لی ک بض بھی سنن کو م ت ہ ۔‬ ‫ی داں‬ ‫ی داں میں واؤ کی متب دل آواز الف س‬

‫ک لی گی ہ ۔‬


‫مخ وط‬ ‫ان فی عطش وسخ ک ات اے گیسوئ‬

‫پ ک اے ابر کر‬

‫برسن ہ رے ر جھ ر جھ دو بوند ادھر بھی گرا ج ن ں‬ ‫ام احمد رض خ ں بری وی‬ ‫ان فی عطش وسخ ک ات‬ ‫اے گیسوئ‬

‫پ ک اے ابر کر‬

‫برسن ہ رے ر جھ ر جھ‬ ‫دو بوند ادھر بھی گرا ج ن‬ ‫ان فی عطش وسخ ک ات‬ ‫فی‬ ‫فی‪ :‬اردو میں بھی مست مل ہ ۔ جیس فی الوقت' فی زم نہ' فی‬ ‫کس۔ تینوں کی است م لی است م لی صورتیں' الگ تر ہیں۔‬ ‫عط ش‬ ‫ع کی متب دل آواز ت ہ ۔ جیس‬ ‫پی س کو تشنہ کہ ج ت ہ ۔‬ ‫و‬ ‫و‪ :‬ش و روز‬

‫تش پی س ک‬

‫لی‬

‫ہ‬

‫اور‬


‫سخ ک‬ ‫سخ ‪ :‬جود و سخ‬ ‫ات ‪ :‬اتم حجت اردو میں مست مل ہ ۔‬ ‫برسن ہ رے ر جھ ر جھ‬ ‫برسن برسن‬ ‫اردو میں ہ رے عمومی است م ل میں نہیں' ہ ں البتہ اردو گیتوں‬ ‫میں' اس س بہت س ل ظ' پڑھن اور سنن کو مل ج ئیں‬ ‫گ ۔ ل اور اس وبی اعتب ر س ' یہ ن تیہ کال ' صنف گیت س‬ ‫قری ترین ہ ' اس لی یہ ل ظ متن میں اپن م ہی واضح کر‬ ‫رہ ہ ۔ مرک ر جھ ' ہ رے اور برسن ک م ہی تک رس ئی‬ ‫میں م ونت کر رہ ہ ۔‬ ‫اے گیسوئ‬

‫پ ک اے ابر کر‬

‫یہ ٹکڑا' ب طور ف رسی داخل متن ہ ' ج کہ اردو والوں ک‬ ‫لی نی نہیں' بل کہ اردو ک ہی م و ہوت ہ ۔‬


‫اردو اور س دی ب وچست ن ک‬

‫ب وچی کال ک لس نی تی اشتراک‬

‫انس نی اصالح وفالح اور انس نوں ک ب ہمی خ وص و اخالص‬ ‫ک رشتوں کی استواری ک لی ' انبی کرا اور صالحین‬ ‫تشریف الئ اور اس ذیل میں' مقدور بھر کوششیں بھی کرت‬ ‫رہ ۔ ان کی ان تھک اور ب حد کوششوں ک نت ئج' ہمیشہ‬ ‫محدود رہ ۔ انس ن ہ ' کہ ہمیشہ ایک دوسرے کو ک ٹ دین‬ ‫میں' مصروف رہ ہ ۔ پیٹ بھر م ن اور سیر ح صل کھ ن‬ ‫ک ب وجود' اس کی آنکھ کی بھوک' کبھی خت نہیں ہو پ ئی۔‬ ‫س کچھ میسر ہوت ' ہ نہ کی مہ ک بیم ری اس الح رہی‬ ‫ہ ۔ هللا ک احس ن ت ک شکریہ ادا کرن کی سوچ س ' یہ‬ ‫ہمیشہ کوسوں دور رہ ہ ۔ غیر تو غیر' یہ کبھی اپنوں ک نہیں‬ ‫بن ۔ اس ک برعکس زب ن جو صرف اس ک اپن لی نہیں' بل‬ ‫کہ دوسروں س رابط ک لی ہ ' اس کی طرح' محدود‬ ‫دائروں کی متحمل نہیں رہی ہ ۔ وہ ہر کسی کی اور اس کی‬ ‫مرضی و منش ک مط ب ' بنی ہ ۔ ہر طور ک اظہ ر ک‬ ‫م م ہ میں' س تھ دیتی آئی ہ ۔‬ ‫پیش نظر سطور میں' موالن عبدهللا روانبد' جو س دی ب وچست ن‬ ‫ک عرفی ن س شہرہ رکھت ہیں' ک ب وچی کال ک اردو‬ ‫ک س تھ لس نی تی اشتراک ک حوالہ س ' مط ل ہ کی گی ہ ۔‬


‫مجھ اپنی ک ع می ک شدت س احس س ہ ' احب اس پہ نہ‬ ‫ج ئیں' میری اس پرخ وص س ی پر نظر رکھیں کہ زب نیں ایک‬ ‫دوسرے ک کتن قری ہیں اور ایک دوسرے کی قربت ک‬ ‫حوالہ س ' بخل س ک نہیں لیتیں۔ کی انس ن اپنی زب ن ک‬ ‫اس طور کو اختی ر نہیں کر سکت ۔ ذاتی مط بری ک لی '‬ ‫کسی بھی سطع پر ج سکت ہ ۔ اس س بڑھ کر' کوئی دوسرا‬ ‫بڑا مط کون س ہو سکت ہ ' کہ وہ ایک دوسرے ک قری‬ ‫نہیں' قری ترین آ کر' ایک دوسرے ک دکھ سکھ میں س نجھ‬ ‫اختی ر کرے۔‬ ‫ش رے چہ موالن عبدهللا روانبد' میں کل اک سی اش ر ی نی ایک‬ ‫سو ب سٹھ' مصرع ہیں۔ آغ ز مصرعہ ک پچ سی ل ظ ایس‬ ‫ہیں' جو اردو میں بھی مست مل ہیں۔‬ ‫یک' ھـﻤﺪل' دل' گ ﻪ' م ' مھـﺮی' ق فـ ﻪ' سـﺮ' تﻮ' ھچ' حﻖ' آ‬ ‫کﻪ'ع ـﻢ' تـﺨﺘﻪ' ھﺮ' راہ' پﺮ' گﻮں' آخﺮ' ﻇ ـﻢ' زور' حﻖ' ﻇ ـﻢ'‬ ‫فﻄﺮت' دایﻢ' کج' اشﺘﺮ' فﺮبھ ں' الغﺮ' فﺮبﻪ' اے' فﺮبﻪ' پر' الغﺮ'‬ ‫گﻮں' ھچ' گ ہ' سنگ' اس' سرب ز' بﻨﺖ' کل' چ کﺮ' ن می'‬ ‫رھﺰنی' ب حی ' دسﺘـی' چﻮڑا' گوں' دایﻢ' قومی' اژدھ ' جنت'‬ ‫ن دل' زار' ہرکس' رہ' بگی' دیﺮ' ب ر' ک ر' ب ز' ب کﻨ ' گوش' بﺮ'‬ ‫پﺸﺖ' تنگ' ش ل' ظ ' ھر' قدر' بیت' پر' توکل' ح‬ ‫نوٹ‪ :‬ایک س‬ ‫اسی نظ ک‬

‫است م ل میں آن‬ ‫پہ‬

‫مصرع‬

‫ک‬

‫وال‬

‫ل ظ ک ٹ دی‬

‫گی‬

‫آخر میں است م ل ہون‬

‫ہیں۔‬ ‫وال‬


‫بیس ل ظ اردو میں بھی مست مل ہیں۔‬ ‫ھـﻤﺪردی' کــﻮچ' مـﺤﺮو ' دنﯿ ' گند س گﻨﺪیﻢ' خ ﻖ' ن مﯿﮟ'‬ ‫سﺮارے' سﯿ س' دلگﻮش' کﺲ' پﺮچ ' ب ﻮچ نی' گﺮدون' صﺒﺮ'‬ ‫زور' فﺮی د' اسﺘﯿﻦ' سﺒﺰیﮟ' امﯿﺪ‬ ‫ب طور ق فیہ است م ل ہون‬ ‫است م ل ک ہیں۔‬

‫وال‬

‫سنت لیس ال ظ' اردو میں ع‬

‫ی ر' دیـﺪار' اﻇـھ ر' بﯿـﺪار' بﯿـﺰار' سـ الر' انـک ر' حقﺪار' ب زار'‬ ‫آزار' بﯿﻤ ر' سﺮدار' زردار' تﺠ ر' بﯿگ ر' ایﺜ ر' اقﺮار' دشﻮار'‬ ‫رفﺘ ر' بﺴﯿ ر' تﯿﻤ ر' انگ ر' عﯿ ر' مک ر' گ ﺘ ر' آبﺪار' انﺒ ر'‬ ‫ش ﻮار' خﻀﺪار' سﺮب ر' کﺮدار' مﻨکﺮ' ب ر' ک ر' بﯿﻤ ر' کھﺴ ر'‬ ‫پﺮخ ر' ن ھــﻤﻮار' رھﻮار' ن چ ر' م ر' ک ر' آتﺸﺒ ر' سﺮگﻮار' ھ ر'‬ ‫گ ﺰار' قھ ر‬ ‫ق فیہ ک چھ ال ظ میں آوازوں ک تب دل ہوا ہ‬ ‫س غور وفکر ک متق ضی ہیں۔‬

‫ی م مولی‬

‫سﯿﻨگ ر' گـﺪار‪ -‬غدار' بﯿﺖ گ ر' آوار‪.‬آوارہ' ش ک ر‪.‬ش ہک ر'‬ ‫گﻤﺴ ر‪.‬غمس ر‬ ‫ان اکی سی اش ر میں' اردو میں مست مل ی م نوس ال اظ کی‬ ‫فہرست مالحظہ ہو۔‬ ‫یک' ھﻢ' حی لین ی ر' ھـﻤﺪل' ھـﻤﺼﺪ ' سﺨﻦ' دل' پﺮ' از' مھﺮ'‬


‫قﻮمی' ھـﻤﺪردی ' پﻪ' قﺼـﺪ' دیـﺪار' وقﺘ ' کﻪ' دور' ھـﻤـﺪگﺮ'‬ ‫نﺸـﺖ' گ ﻪ' اے' رنگ' اﻇـھ ر' تﻮ' ب ' نہ' بﯿـﺪار' دیﺮیﮟ' مــﺪت '‬ ‫بﯿـﺰار' جـــﺮس آواز' کــﻮچ' مھـﺮی' م ں' راہ' بﻨﺖ' ق فـ ﻪ' سـﺮ'‬ ‫سـ الر' ھـﻢ' حـق ' م ک' ھچ' کﺲ' حـﻖ' انـک ر' چﯿﺰے' ب یﺪ'‬ ‫حﻖ' جﻨﺖ' حقﺪار' مـ ' ب ﻮچﺴﺘ ن' جﺰو' ایﺮان' آ کﻪ' دسﺖ'‬ ‫کﻮت ہ' سﺮدسﺖ' خ ئﻦ' گـﺪار' جﻮان' جﭧ' ج ھﻞ' تﻨﺒﻞ' رسﻮا' بﺮ‬ ‫سﺮ ب زار' ع ـﻢ' فﺮھﻨگ' دانﺶ' مـﺤﺮو ' تـﺨﺘﻪ' مﺸـﻖ' حﯿ ﻪ'‬ ‫آزار' دار' ھﺮ' گﻮر' بﯿﻤ ر' ن ' راہ' نﯿﻢ' بﯿﺖ'مﺮد ' جنگ' سﺮدار'‬ ‫ھﻤﺸ ' زردار الگﺮیﮟ'حـﻤ ل' ریﺶ' تـﺠﻮری' تﺠ ر' دھک ن'‬ ‫مـﺤﺼﻮل' آخﺮ' دوا' مﯿﺮ' وقﺖ' فﺮی د' جﻮا ' ق ﺲ' ش ھﯿـﻦ' کﺠ '‬ ‫ک راں' مﺜﻞ' اشﺘـﺮ' بﯿگ ر' آسـﻤ ن' ﻇ ـﻢ' ﻇ ـﻤ ت' دنﯿ ' عﺪل'‬ ‫ھــﻤﺖ' ایﺜ ر' زور' چﻢ کﻮر' گﻮش' حﻖ' پﻪ' آس نی' اقﺮار' پﯿﺶ'‬ ‫زب ن' دراجی' ﻇ ـﻢ' ن دانی' فﻄﺮت' خ ﻖ' فﻄﺮت' ب ز' بﯿﺖ دشﻮار'‬ ‫دایﻢ' دنﯿ ی' رواج' کج' چﺮخ' گﺮدش' رفﺘ ر' اشﺘﺮ' بﺴﯿ ر' فﺮبھ ں'‬ ‫ک ہ' الغﺮ' تﯿﻤ ر' جﺴﺖ' تﻮ' حکﻤﺖ' جﻮا ' مﺮد' ب مﺖ'‬ ‫ب س ر' الغﺮ' دلگﻮش' فﺮبﻪ' انگ ر' سﯿ سﺖ' پﺮ' عﯿ ر' جﻮ'‬ ‫سﯿﺮ'ھ بﯿﻞ' کﺲ' شﺘﻨﺖ' م ں' ق بﯿ ی' مک ر' کﯿ ' فﺮی د' کﺴی'‬ ‫گﻮش ں' قﻮم ں' کﻨ ں' بﺮات' گ ﺘ ر' دسﺖ' سﻨگ'بﻨﺪر' سﻨگ'‬ ‫شﯿﺸﻪ' آبﺪار' آس انﺒ ر' سﺮب ز' داں' سﺮحﺪ' حﺪ' بﻨﺖ' گﻮریں' کﻞ'‬ ‫ب ﻮچ' لﻮگ' فﺮزنﺪ' ش ﻮار' ن ' ایﺮانی' حﺐ' سﯿﺒی' خﻀﺪار'‬ ‫چ کﺮ' گﻮھﺮ' ب ﻮچ ں' پﺮ' ن می' رھﺰن' اشﺮار' رھﺰنی' س نﮉانی'‬ ‫گﻮر' عﯿﺐ' ع ر' ب حﯿ ' بﺮات' دسﺘـی' چﻮڑا' ت مﺪار' دایﻢ'‬


‫سﺮب ر' رسﻢ' قﻮمی' مﺮدانی' کﺮدار' اژدھ ' گﻮر' ن مﺮد' دل'‬ ‫جﻨﺖ' لﻮگ' حﯿ ' رحﻢ' زار' ھﺮکﺲ' کﻪ' اسال ' مﻨکﺮ' ب ی' م ں'‬ ‫دری ی' رہ' قﻮ ' گ ر' بﯿگﻮاہ' بگی' دیﺮ' ب ر' زیﺮ' ک ر' دوا' صﺒﺮ'‬ ‫ب ز' بﯿﺖ' بﯿﻤ ر' ب کﻨ ' گﺮدون' گﻮش' از' گﻮشﻪ' کھﺴ ر'‬ ‫ھــﻤ 'حﺪ' صﺒﺮ' بﺮ' کﻮہ' آبﺪ'رپﺮ خ ر' پﺸﺖ' اے' کﻮھ ں' بﯿﺖ'‬ ‫آخﺮ' راہ' ن ھــﻤﻮار' تﻨگ' راہ' رھﻮار' ش ل' مﺪا ' ھــﻢ نﺮخ' ﻇ ـﻢ'‬ ‫ن چ ر' ھﺮ' وقﺖ' نﻮبﺖ' جﻨﺖ' زور' م ر' قﺪر' ک ر' گﺪا'‬ ‫ب زار' جﻨﺖ' فﺮی د ' بﯿﺖ' جﻮا ' تﻮپ' آتﺸﺒ ر' اسﺘﯿﻦ' کﻮہ'‬ ‫کﻮچگ ں' سﺮگﻮار' ھــﻤﺪسﺖ'ھ ر' بﻨﺖ' ش خ' بھ رے' بﯿﺖ' جھ ن'‬ ‫سﺒﺰ' خﺮ گ ﺰار' امﯿﺪ' تﻮکﻞ' پﻪ' ر ' واحﺪ'القھ ر' حﻖ' آواز' تﻮ'‬ ‫اگﺮ' نـﺌـ‬ ‫بہت س‬

‫مصرع‬

‫اردو ال ظ پر مشتمل ہیں۔ مثال‬

‫مـ‬

‫ب ﻮچﺴﺘ ن جﺰو ایﺮان انﺖ‬

‫م‬

‫جﻮان جﭧ و ج ھﻞ و تﻨﺒﻞ‬

‫ب‬

‫وت و رسﻮا بﺮ سﺮ ب زار‬

‫ع ـﻢ و فﺮھﻨگ و دانﺶﺀمـﺤﺮو‬ ‫آ کﻪ سﺮدسﺖ نﺖ خ ئﻦ و گـﺪار‬ ‫تـﺨﺘﻪ مﺸـﻖ انﺖ حﯿ ﻪ و آزار‬ ‫ﻇ ـﻢ و ﻇ ـﻤ ت ﺀ پﻮشﺘگ دنﯿ‬


‫ﻇ ـﻢ و ن دانی فﻄﺮت انﺖ خ ﻖﺀ‬ ‫کج رواجﯿﮟ چﺮخﺀگﺮدش و رفﺘ ر‬ ‫اوشﺘﻨﺖ م ں ق بﯿ ی کﺶ ﺀ مک ر‬ ‫ھﺮکﺲ کﻪ اسال ﺀ بﺒﯿﺖ مﻨکﺮ‬ ‫فرشتہ صورتین فرخندہ دیدار‬ ‫زلیخ زینت ء‪ ،‬یوسف جم لیں‬ ‫صنوبر قدء‪ ،‬سنبل خطء‪ ،‬خ لیں‬ ‫قمر پیش نی ء‪ ،‬بروان ھاللیں‬ ‫ب ' ب ' ن ' ہ اردو میں ع است م ل ک س بق ہیں۔ موالن‬ ‫عبدهللا ک ہ ں' ان ک ب طور نمونہ است م ل مالحظہ ہو۔‬ ‫ب‬ ‫نی ترا زیبیت گشگ ب فخر و ش ن‬ ‫ب‬ ‫درخش ایت ھمچو م ہ ء ب غب رء‬ ‫ب حﯿ کﻪ پﭩﯿﺖ م ت ﺀ پﻨﺪولﺀ‬ ‫رہ چﺸﯿﮟ قﻮ ﺀ گ ر و بﯿگﻮاہ انﺖ‬ ‫شنگ و ش نگنت ب ر و بی فکری چﻪ کوچ‬


‫ن‬ ‫ایﺮ کﭙ‬

‫ھﺴﺖ انﺖ سﺮکﭗﺀ ن چ ر‬

‫ھﻢ‬ ‫یک شـﭙ‬

‫چﻨـﺪے ھﻢ حﯿ لﯿﮟ ی ر‬

‫ش ل مﺪا ھــﻢ نﺮخ نﺒﯿﺖ گﻮں ش ر‬ ‫ھـﻤﺪل و ھـﻤﺼﺪ و سﺨﻦ سﯿﻨگ ر‬ ‫ا کچھ اردو الحق مالحظہ ہوں' جو موالن موصوف ک‬ ‫میں است م ل ہوئ ہیں۔‬ ‫ﺒر‬ ‫گﻨگ بﯿﺖ جﻮا ﺀ تﻮپ آتﺸﺒ ر‬ ‫ﺪار‬ ‫ب یﺪ انﺖ حﻖ ﺀ پﺪ بـﻪ جﻨﺖ حقﺪار‬ ‫پﺮ گ‬

‫کﻨﺪیﺖ مﯿﺘگﺀ سﺮدار‬

‫زار‬ ‫توے شیرین من ں تی ع ش ء زار‬ ‫بﯿﺖ جھ ن سﺒﺰ و خﺮ و گ ﺰار‬ ‫ﺰن‬

‫کال‬


‫ن می بﯿﺖ دز و رھﺰن و اشﺮار‬ ‫ست ن‬ ‫من ں پروانہ تو‬ ‫دھن تی حقہ ء‪ ،‬ل‬

‫شمع ء_ شبست ن‬ ‫شکرست ن‬

‫منء‪ -‬اوم ن کنت تی ک ک ست ن‬ ‫بھ ریں ب‬

‫ء‪ ،‬سرسبزیں گ ست ن‬

‫کر‬ ‫طراز‬ ‫نگ رانی طراز بندیں رق ک ر‬ ‫گر‬ ‫ھـﻤﺪل و ھـﻤﺼﺪ و سﺨﻦ سﯿﻨگ ر‬ ‫ﻮار‬ ‫م دنﯿﮟ راہﺀ چﻨﻨﺖ رھﻮار‬ ‫ژنﺪ بکﻨﺖ کﻮہ و کﻮچگ ں سﺮگﻮار‬ ‫ا حضرت موالن ص ح ک کچھ مرکب ت مالحظہ فرم ئیں' جو‬ ‫اردو والوں ک لی نئ اور غیرم نوس نہیں ہیں۔‬ ‫لکیران رند ء‪ ،‬قرط س ن بہ سینگ ر‬


‫بکش سنجیدھیں سطراں بہ قط ر‬ ‫ع ـﻢ و فﺮھﻨگ و دانﺶﺀمـﺤﺮو‬ ‫نی ترا زیبیت گشگ ب فخر و ش ن‬ ‫ن می بﯿﺖ دز و رھﺰن و اشﺮار‬ ‫شنگ و ش نگنت ب ر و بی فکری چﻪ کوچ‬ ‫ک می بی ک ر و کوشستی برنت‬ ‫نی ترا زیبیت گشگ ب فخر و ش ن‬ ‫قیمتی جنس مکن چو ستک و سوچ‬ ‫فرشتہ صورتین فرخندہ دیدار‬ ‫زلیخ زینت ء‪ ،‬یوسف جم لیں‬ ‫فرشتہ صورتین فرخندہ دیدار‬ ‫ب ر ھــﻤ جﻮگﯿﻦ لﯿﮍو زیﺮ انﺖ‬ ‫وقﺘ‬

‫کﻪ دور ھـﻤـﺪگﺮ نﺸـﺖ انﺖ‬

‫تـﺨﺘﻪ مﺸـﻖ انﺖ حﯿ ﻪ و آزار‬ ‫س دی ب وچست ن ک کال میں' مت ال ظ ک است م ل' کم ل کی‬ ‫خوبی ک ح مل ہ ۔ مزے کی ب ت یہ ہ ' کہ وہ اردو والوں ک‬ ‫لی اجنبی' نہیں ہیں۔ چند مث لیں مالحظہ ہوں‬


‫ق بی لولو انگیزین گھر گوار‬ ‫نگ رانی طراز بندیں رق ک ر‬ ‫غزال‬

‫از غزالست نء ت ت ر‬

‫مث لء یوسفء مصری بہ ب زار‬ ‫ق الم س ء‪ ،‬قرط سوں حریر انت‬ ‫جنک‪ ،‬رنگ ء‪ ،‬رخء‪ -‬بدرء منیر انت‬ ‫ش ء مھت ء‪ ،‬شمسء خ ور انت مئ‬ ‫زلیخ زی ء‪ ،‬بدرء انور انت مئ‬ ‫پدء سستیں منء‪ ،‬گل پیکیرین م ہ‬ ‫بہ صد افسوسء‪ ،‬دردء‪ ،‬ن لہ ء‪ ،‬آہ‬ ‫دایﻢﺀ دنﯿ ی ﺀ رواج ایﺶ انﺖ‬ ‫کج رواجﯿﮟ چﺮخ ﺀ گﺮدش و رفﺘ ر‬ ‫بہت سی اشی ک‬ ‫موالن ص ح ک‬

‫ن ' اردو میں اسی ن س ' م روف ہیں۔‬ ‫ہ ں ان ک است م ل مالحظہ ہو۔‬

‫سﻨگ و شﯿﺸگ چﻪ بﻨﺪر ﺀ سﯿ د انﺖ‬ ‫پﺮوشﺘگ اے سﻨگ ﺀ شﯿﺸﻪ آبﺪار‬ ‫داں جـــﺮس آواز نکﻨﺖ کــﻮچﺀ‬


‫مھـﺮی م ں راہ ﺀ نﻪ بﻨﺖ کـﺘ ر‬ ‫الگﺮیﮟ حـﻤ ل ﺀ کﻮڑہ ں ریﺶ انﺖ‬ ‫گﻮں تـﺠﻮری ﺀ وشﺪل انﺖ تﺠ ر‬ ‫مﻦ جﻮا داتگ کﻪ چﻮن کﻨ ں بﯿالں‬ ‫در ق ﺲ ش ھﯿـﻦ نکﻨﺖ ھﻨﺰار‬ ‫داں جـــﺮس آواز نکﻨﺖ کــﻮچﺀ‬ ‫مھـﺮی م ں راہ ﺀ نﻪ بﻨﺖ کـﺘ ر‬ ‫کئی عہدوں اور پیشہ ورانہ ن اردو اور ب وچی ک‬ ‫ہیں۔ مثال‬ ‫ق فـ ﻪ چـﻮن چـﻮن کﭙﯿﺖ کﺸـکﺀ‬ ‫سـﺮ مکـﺸﯿـﺖ داں قـ ف ﻪ سـ الر‬ ‫دھک ن کﻪ ج نﺸﻮد انﺖ وتی ھﯿﺪاں‬ ‫چہ آیی مـﺤﺼﻮل ﺀ کﭧ کﻨﺖ ھـﭙﺘ ر‬ ‫چ کﺮ و گﻮھﺮا ﺀ ی ﯿﮟ پﺴگ‬ ‫نﯿ ﻨﺖ م ں النکﺒﻨﺪ ﺀ بﺶ ﺀ لﯿگ ر‬ ‫قﺪر یک بﻤﺐ ھﺴﺘﻪ ای کﻨﺖ ک ر‬ ‫دہ گﺪا ب زار ﺀ جﻨﻨﺖ فﺮی د‬

‫ایک س‬


‫ب وچی اور اردو میں' امرجہ ک‬ ‫میں آئ ہیں۔ مثال‬

‫ن ایک طور س‬

‫است م ل‬

‫ھراتء کوچگء‪ ،‬ب خء‪ ،‬بخ را‬ ‫نہ در چین ء‪ ،‬نہ کشمیر ء‪ ،‬نہ ک بل‬ ‫نہ ایرانء‪ ،‬نہ تورانء‪ ،‬نہ زابل‬ ‫مـ‬

‫ب ﻮچﺴﺘ ن جﺰو ایﺮان انﺖ‬

‫اردو کی طرح 'ب وچی میں بھی جمع بن ن‬ ‫ک الحقوں س ' ک لی ج ت ہ ۔ مثال‬ ‫اں‬ ‫بکش سنجیدھیں سطراں بہ قط ر‬ ‫دلون دلدار گیسواں اسیر انت‬ ‫لکیران رند ء‪ ،‬قرط س ن بہ سینگ ر‬ ‫وں‬ ‫ق الم س ء‪ ،‬قرط سوں حریر انت‬ ‫یں‬ ‫طالئیں مورت ء‪ ،‬شش ک لکیں گور انداز‬ ‫طالئیں مورت ء‪ ،‬شش ک لکیں گور انداز‬

‫ک‬

‫لی ' اں' وں' یں‬


‫بھ ریں ب‬

‫ء‪ ،‬سرسبزیں گ ست ن‬

‫عط رد پیکر ء‪ ،‬زھرہ مث لیں‬ ‫شکر بچکندگء‪ ،‬طوطی مق لیں‬ ‫صنوبر قدء‪ ،‬سنبل خطء‪ ،‬خ لیں‬ ‫ین‬ ‫فرشتہ صورتین فرخندہ دیدار‬ ‫ب وچی میں بھی' جمع الجمع بن ن‬ ‫حرف س‬

‫حروف اور حروف س‬

‫ک طور موجود ہ ۔ مثال‬ ‫حروف ن‬

‫حروف ن رد بکن چو درء ش ھوار‬ ‫ت میح ت‬ ‫ب وچی اور اردو کی ت میح ت الگ س نہیں ہیں‪ .‬ان ک‬ ‫اسست م ل ک چ ن اور رویہ' ایک س ہ ۔ مثال‬ ‫گن ھ ن وت بگوش استغ ر هللا‬ ‫ت لی هللا عج خوبین جم ل‬ ‫نھ م کء قیصر ء‪ ،‬فغور ء‪ ،‬دارا‬ ‫مث لء یوسفء مصری بہ ب زار‬ ‫زلیخ زینت ء‪ ،‬یوسف جم لیں‬


‫عط رد پیکر ء‪ ،‬زھرہ مث لیں‬ ‫توے شیرین من ں تی ع ش ء زار‬ ‫چو فرھ دء‪ -‬مدا رنجور ء‪ ،‬بیم ر‬ ‫کپودر آخرء بیت گوں منء را‬ ‫صنوبر صورتیں سروء گل اندا‬ ‫تشبیہ ت ک است م ل ک انداز' ب وچی اور اردو ک حیرت ن ک‬ ‫مم ث ت ک ح مل ہ ۔ ب طور نمونہ چند ایک مث لیں مالحظہ ہوں۔‬ ‫صنوبر صورتیں سروء گل اندا‬ ‫طالئیں مورت ء‪ ،‬شش ک لکیں گور انداز‬ ‫قمر پیش نی ء‪ ،‬بروان ھاللیں‬ ‫لذیذیں کندگء‪ ،‬ب قیسی گ ت ر‬ ‫من ں پروانہ تو‬

‫شمع ء شبست ن‬

‫دھن تی حقہ ء‪ ،‬ل شکرست ن‬ ‫اردو ش عری میں عموم پ نچ اطوار‪ :‬بی نیہ' حک یتی' خط بیہ‬ ‫است س ری اور تمث لی م ت ہیں۔ س دی ب وچست ن ک ہ ں' یہ‬ ‫پ نچوں اطوار م ت ہیں۔ مثال‬ ‫بی نیہ‬


‫جﻨﺠﺮے آسـﻤ ن ﺀ نـﻪ جﻨﺖ اسﺘ ر‬ ‫ﻇ ـﻢ و ﻇ ـﻤ ت ﺀ پﻮشﺘگ دنﯿ‬ ‫چﯿﺮی چﺖ عﺪل و ھــﻤﺖ و ایﺜ ر‬ ‫زورﺀچﻢ کﻮر و گﻮش سﯿﻪ چﭙﺖ انﺖ‬ ‫حﻖ ﺀ پﻪ آس نی نکﻨﺖ اقﺮار‬ ‫جﻮ تﺮا دنﺖ و پﯿﺶ کﻨﺖ گﻨﺪیﻢ‬ ‫گﻮں زب ن دراجی کﻨﺖ تﺮا بﯿﻮار‬ ‫ﻇ ـﻢ و ن دانی فﻄﺮت انﺖ خ ﻖ ﺀ‬ ‫فﻄﺮتﺀ سﻨﺪگ ب ز بﯿﺖ دشﻮار‬ ‫دایﻢﺀ دنﯿ ی ﺀ رواج ایﺶ انﺖ‬ ‫کج رواجﯿﮟ چﺮخ ﺀ گﺮدش و رفﺘ ر‬ ‫حک یتی‬ ‫یک شـﭙ‬

‫چﻨـﺪے ھﻢ حﯿ لﯿﮟ ی ر‬

‫ھـﻤﺪل و ھـﻤﺼﺪ و سﺨﻦ سﯿﻨگ ر‬ ‫دل پﺮ از مھﺮﺀ قﻮمی ھـﻤﺪردی‬ ‫آتک انﺖ پﻪ قﺼـﺪ گﻨﺪک و دیـﺪار‬


‫وقﺘ‬

‫کﻪ دور ھـﻤـﺪگﺮ نﺸـﺖ انﺖ‬

‫گ ﻪ اش اے رنگ ﺀ کﺘـگ اﻇـھ ر‬ ‫خط بیہ‬ ‫در ق ﺲ ش ھﯿـﻦ نکﻨﺖ ھﻨﺰار‬ ‫مﻦ کﺠ اے ک راں کﭙ ں ب ریﻦ‬ ‫اے سﯿ سﺖ چﻪ بﻨﺪرﺀ گﻮن انﺖ‬ ‫پﺮ ھــﻤ‬

‫رھﺒﻨﺪﺀ رونﺖ عﯿ ر‬

‫سﻨگ و شﯿﺸگ چﻪ بﻨﺪر ﺀ سﯿ د انﺖ‬ ‫پﺮوشﺘگ اے سﻨگ ﺀ شﯿﺸﻪ آبﺪار‬ ‫است س ری‬ ‫یکیﺀجﺴﺖ کﺖ ای چﻪ اسﺮارے؟‬ ‫تﻮ بگﻮش چ‬

‫انﺖ حکﻤﺖ اے ک ر؟‬

‫تمث لی و تشبیہی‬ ‫جنک دوست انت منء آھو غزالیں‬ ‫منیریں مشتری بدرالکم لیں‬ ‫زلیخ زینت ء‪ ،‬یوسف جم لیں‬


‫قمر پیش نی ء‪ ،‬بروان ھاللیں‬ ‫عط رد پیکر ء‪ ،‬زھرہ مث لیں‬ ‫شکر بچکندگء‪ ،‬طوطی مق لیں‬


‫مکر بندہ جن‬

‫حسنی ص ح ‪ :‬سال مسنون‬

‫ک فی عرص ک ب د نی ز ح صل کر رہ ہوں۔ آپ ک مض مین‬ ‫برابر دیکھت رہ ہوں البتہ لکھن ک موقع ک ہی مال ہ ۔ آپ‬ ‫کی ہمت کی داد دینی پڑتی ہ کہ کس قدر مشقت ط ک کیسی‬ ‫دل جم ی س سر انج دیت رہت ہیں۔ آج کل تحقی و تنقیح‬ ‫ک سنجیدہ ک اردو میں بہت ک ہو گی ہ ۔ نئی پود کو کوئی‬ ‫شو نہیں ہ اورپرانی اٹھتی ج تی ہ ۔ م و نہیں اس کمپیوٹر‬ ‫ک ہ تھوں اردو ک کی بن گ ۔ اہل اردو پہ ہی سہل انگ ر اور‬ ‫غیر ذمہ دار ہیں۔ آگ بہتری کی امید کیس کی ج ئ ۔‬ ‫آپ ک زیر نظر مضمون بہت دلچسپ ہ اور ایک نظر میں ہی‬ ‫م و ہوج ت ہ کہ یہ ک کتنی محنت س کی گی ہ ۔ کسی‬ ‫ک کال ک ایک ایک مصرع پڑھن ‪ ،‬اس ک لس نی تجزیہ کرن اور‬ ‫پھر اس مواد کی شیرازہ بندی کرن م مولی ک رن مہ نہیں ہ ۔ هللا‬ ‫اپ کو ق ئ رکھ ۔ اردو انجمن میں آپ ن تحقی کی دا بیل‬ ‫ڈالی ہ ۔ خدا کرے کہ کچھ لوگ اس ج ن توجہ کریں۔ مضمون‬ ‫ک لئ شکریہ اور دلی داد قبول کیجئ ۔‬ ‫سرور ع ل راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10159.0‬‬


‫اردو ک‬

‫تن ظر میں حضرت بوع ی ق ندر ک‬ ‫لس نی تی مط ل ہ‬

‫ف رسی کال ک‬

‫برصغیر ک ' ایران س مخت ف حوالوں س رشتہ' صدیوں پر‬ ‫محیط ہ ۔ برصغیر ک یودھ ' ایران کی فوج میں ش مل تھ ۔‬ ‫ایک دوسرے ک ہ ں بیٹی ں بی ہی گئیں۔ مخت ف ش بوں س‬ ‫مت لوگ' برصغیر میں آئ ۔ رشد و ہدایت ک لی ص لیحین‬ ‫کرا ' برصغیر میں تشریف الت رہ ۔ یہ ں کی خواتین س ان‬ ‫کی ش دی ں ہوئیں اور ان کی نسل یہ ں کی ہو کر رہ گئی۔ کچھ‬ ‫کنبہ سمیت یہ ں آئ ' ان آن والوں کی نسل ن بھی' برصغیر‬ ‫کو اپنی مستقل اق مت ٹھہرای ۔ ان تم امور ک زیر' اثر رس و‬ ‫رواج' ع می و ادبی اور سم جی روائتوں ک تب دل ہوا۔ اشی اور‬ ‫شخصی ن یہ ں کی م شرت ک حصہ بن ۔ اس میں دانستگی ک‬ ‫عمل دخل نہیں تھ ' یہ س ازخود ن دانسہ اور ن سی تی سطع پر‬ ‫ہوت رہ ۔ یہ ہی وجہ ہ کہ صدیوں پران ' تہذیبی اور لس نی‬ ‫اثرات' برصغیر میں واضح طور پر محسوس کی ج سکت ۔‬ ‫یہ ں حضرت بوع ی ق ندر ک ف رسی کال ک ' اردو ک تن ظر‬ ‫میں' ن چیز س لس نی تی مط ل ہ پیش کی گی ہ ' جس س یہ‬ ‫کھل ج ئ گ کہ یہ دونوں زب نیں' آج بھی ایک دوسرے س‬ ‫کتن قری ہیں۔ آخر میں' تین اردو ش را ک دو چ ر مصرع '‬ ‫مع ج ئزہ' اپن موقف کی وض حت ک لی درج کر دی ہیں۔‬


‫اس مط ل میں کئی صورتیں اختی ر کی گئی ہیں' وہ ل ظ الگ‬ ‫کی گی ہیں' جو آج بھی اردو والوں ک است م ل میں ہیں۔‬ ‫کچھ ل ظ ایس الگ کی گی ہیں' جو آوازوں کی ہیر پھیر‬ ‫س ' اردو میں مست مل ہیں۔ کچھ اش ر ب طور نمونہ پیش کی‬ ‫گی ہیں' جن میں محض ایک دو ل ظوں کی تبدی ی کی گئی اور‬ ‫ا وہ اردو ک ذخیرہ اد خی ل کی ج ئیں گ ۔ میں ن ب طور‬ ‫تجربہ کچھ اش ر اردو انجمن پر رکھ ' جن سرور ع ل راز‬ ‫ایس بڑے‬ ‫اردو دان ن ' انہیں غیراردو نہیں کہ ۔ ان ک کہن ہ ‪:‬‬ ‫ک ش یہ ترجمہ ب وزن بھی ہوت تو مزا دوب ال ہو ج ت ۔ خیر م نی‬ ‫ق ری تک پہنچ دین بھی بہت ‪.‬بڑا ک ہ‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.p‬‬ ‫‪hp?topic=10160.0‬‬ ‫یہ امر' اس ب ت ک واضح اور زندہ ثبوت ہ ' کہ اردو اور‬ ‫ف رسی قری قری کی زب نیں ہیں۔ دونوں کی لس نی تی عمر ک‬ ‫ت ین اس س الگ ب ت ہ ‪ .‬ت ہ حضرت بوع ی ق ندر ک دور‬ ‫تک تو عمر ک ت ین ہو ہی ج ت ہ ۔‬ ‫‪..............‬‬


‫ہست در سینہ م ج وہ ج ن نہ م‬ ‫بت پرستی دل م ست صن خ نہ م‬ ‫سینہ ج وہ بت دل صن خ نہ‬ ‫بت پرستی ‪:‬‬ ‫ج ن نہ‪:‬‬

‫بت پرستی‬ ‫جنں‬

‫جنن‬

‫اے خضر چشمہ حیوان کہ بران می ن زی‬ ‫بود یک قطرہ ز درتہ پیم نہ م‬ ‫اے خضر چشمہ حیوان یک قطرہ تہ پیم نہ‬ ‫بران‬ ‫ن زی‬

‫براں‬

‫مزید براں‬ ‫نز‬

‫مثال کسی خ تون ک فرح ن ز ن ہ ' ی ئ مصدری ک اض ف‬ ‫اور الڈ پی ر س عرفی ن ' ن زی بھی سنن کو آت رہت ہ '‬ ‫گوی ل ظ ن زی' اردو والوں ک لی نی نہیں' تہہ میں م ہی بھی‬ ‫تقریب وہ ہی پوشیدہ ہیں۔‬ ‫جنت و ن ر پس م ست بصد مرح ہ دور‬ ‫می شت بد بہ کج ہمت مردانہ م‬ ‫جنت و ن ر پس بصد مرح ہ دور بہ کج ہمت مردانہ‬


‫شت بد‪:‬‬

‫شت بی‬

‫شت‬

‫فتد بر سر افالک برین‬

‫جنبد از ج ئ‬

‫بشنود عرش اگر ن رہ مست نہ م‬ ‫از ج ئ‬

‫بر سر افالک عرش اگر ن رہ مست نہ‬

‫برین‪:‬‬

‫بریں‬

‫عرش بریں‬

‫بشنود‬

‫شنید‬

‫گ ت و شنید‬

‫ہمچو پروانہ بسوزی و بس زی ب ش‬ ‫اگر آں شمع کند ج وہ بک ش نہ م‬ ‫پروانہ و اگر شمع ج وہ‬ ‫بسوزی ‪:‬‬ ‫بش ‪:‬‬ ‫آں‪:‬‬ ‫بک ش نہ‪:‬‬

‫بسوز‬ ‫بش‬

‫سوزی‬

‫سوز‬

‫عش‬

‫آنحضرت‬ ‫ک ش نہ‬

‫م بن زی بتو خ نہ ترا بسپ ری‬ ‫گر بی ئی ش وصل تو درخ نہ م‬ ‫خ نہ ترا گر ش وصل تو در خ نہ‬


‫ن زی ‪ :‬ن ز ن زی‬ ‫تو‬

‫بتو‪:‬‬

‫گ ت اوخندہ زن ن گریہ چو کرد بدرش‬ ‫بو ع ی ہست مگر ع ش دیوانہ م‬ ‫خندہ گریہ بو ع ی مگر ع ش دیوانہ‬ ‫گ ت‪:‬‬

‫گ ت گ تگو گ ت ر‬

‫کرد ‪:‬‬

‫کر‬

‫'''''''''''''''''''''‬ ‫اے ثن ئت رحمتہ ال لمین‬ ‫فیض تو روح االمین‬

‫یک گدائ‬

‫اے رحمتہ ال لمین یک فیض تو روح االمین‬ ‫ثن ئت‪:‬‬

‫ثن‬

‫گدائ ‪:‬‬

‫گدا‬

‫اے کہ ن مت را خدائ‬

‫ذوالجالل‬

‫زد رق بر جبہہ عرش برین‬ ‫اے کہ خدائ‬

‫ذوالجالل رق عرش برین‬


‫ن مت‪:‬‬

‫ن‬

‫زد;‬

‫زد‬

‫جبہہ‪:‬‬

‫جبہ جبین‬

‫بر‪:‬‬

‫برب د برسراقتدار برسرپیک ر برسرروزگ ر‬

‫ن مزد ق مزد‬

‫آست ن ع لی تو ب‬ ‫آسم ن‬

‫مشل‬

‫ہست ب الئ‬

‫آست ن ع لی تو ب‬

‫زمین‬ ‫مشل زمین‬

‫آسم ن ‪:‬‬

‫آسم ن‬

‫ب الئ ‪ :‬ب ال‬

‫ب التر ب الئ‬

‫ط‬

‫آفرین بر ع ل حسن تو ب د‬ ‫مبتالئ‬

‫تست ع ل آفرین‬

‫آفرین بر ع ل حسن تو ع ل آفرین‬ ‫ب د‪ :‬آب د برب د زندہ ب د مردہ ب د ش د ب د‬ ‫مبتالئ ‪:‬‬

‫مبتالئ‬

‫عش‬

‫یک کف پ ک از در پر نور او‬ ‫ہست م را بہتر از ت ج و نگین‬


‫یک کف پ ک از در پر نور بہتر از ت ج و نگین‬ ‫از‪:‬‬

‫ازاں ازیں از قصور ت پ ن پت‬

‫خرمن فیض ترا اے ابر فیض‬ ‫ہ زمین و ہ زم ن شد خوشہ چین‬ ‫خرمن فیض ترا اے ابر فیض ہ زمین و ہ زم ن خوشہ چین‬ ‫شد‪:‬‬

‫خت شد‬

‫از جم ل تو ہم‬

‫بین مس‬

‫ج وہ در آینہ عین الیقین‬ ‫از جم ل تو ج وہ آینہ عین الیقین‬ ‫بی ن ‪:‬‬

‫بین خوردبین دوربین کت‬

‫در‪:‬‬

‫درب ر درگ ہ درپیش درگزر درکن ر‬

‫خ‬

‫بینی‬

‫را آغ ز و انج از تو ہست‬

‫اے ام اولین و آخرین‬ ‫خ‬

‫آغ ز و انج از تو اے ام اولین و آخرین‬

‫غیر ص وۃ و سال و ن ت تو‬ ‫بو ع ی را نیست ذکر دلنشین‬


‫غیر ص وۃ و سال و ن ت تو بو ع ی ذکر دلنشین‬ ‫'''''''''''''''''''''‬ ‫اے شرف خواہی اگر وصل حبی‬ ‫ن لہ م‬

‫زن روز و ش جون عندلی‬

‫خواہی‪ :‬خواہ‬

‫خیر خواہ خیر خواہی‬

‫زن‪ :‬موجزن غوطہ زن خیمہ زن‬ ‫اے شرف چ ہ‬

‫ہ‬

‫اگر وصل حبی‬

‫ن لہ کرت رہ روز و ش جون عندلی‬ ‫من مریض عشق و از ج ن ن ور‬ ‫دست بر نبض من آرد چون طبی‬ ‫عشق ‪:‬‬

‫عش‬

‫مریض عش اور ب زار از ج ن ہوں‬ ‫مرے دست بر نبض کیوں رکھ‬

‫طبی‬

‫کی آواز پ‬ ‫بر‪ :‬اردو میں ب‬ ‫بھی فقرے میں ق بل فہ ہ ۔‬

‫پ میں بدل گئی ہ‬

‫مرے نبض پر دست کیوں رکھ‬ ‫رس و راہ م نداند ہر کہ او‬

‫طبی‬

‫پر' ت ہ بر‬


‫در دی ر ع شقی م ند غری‬ ‫رس و راہ نہ ج ن‬

‫کہ ہر کوئی‬

‫دی ر ع شقی میں م نند غری‬ ‫شربت دیدار دلداران خوش است‬ ‫گر نصی م نب شد ی نصی‬ ‫دلداران‪ :‬دل داران‬ ‫شربت دیدار خوش آت ہ‬ ‫نصی میں ہ‬

‫دل داروں کو‬

‫ی ہوں میں ب نصی‬

‫م ازو دوری دور اے وائ‬

‫م‬

‫از رگ ج ن است او م را قری‬ ‫دوری ‪:‬‬ ‫وائ ‪:‬‬

‫دوری‬ ‫ہئ‬

‫وائ ' اردو میں مست مل ہ‬

‫م ازو دوری دور اے وائ‬ ‫اس س‬

‫دور ہ ئ‬

‫مگر رگ ج ن س‬

‫ہئ‬

‫م‬ ‫میں دور ہوں‬

‫بھی وہ مرے قری‬

‫بر سر جنبیدہ تیغ محتس‬


‫در دل پوشیدہ اسرار عجی‬ ‫سر ‪:‬‬

‫سر‬

‫دل ‪:‬‬

‫دل‬

‫سر پر تنی ہ‬

‫تیغ محتس‬

‫دل میں پوشیدہ اسرار عجی‬ ‫بو ع ی ش عر شدی س حر شدی‬ ‫این چہ انگیزی خی الت غری‬ ‫شدی‪ :‬شدہ‬ ‫اردو میں خت شد' تم شد' ش دی شدہ وغیرہ مرکب ت مست مل‬ ‫ہ یں‬ ‫بو ع ی ش عر ہوا س حر ہوا‬ ‫کرے ہ‬

‫انگیزی خی الت غری‬

‫'''''''''''''''''''''‬ ‫اگر رند اگر من بت پرست‬ ‫قبول کن خدای ہر چہ ہست‬ ‫رند ‪:‬‬

‫رند‬

‫پرست ‪ :‬پرست‬


‫قبول ‪ :‬قبول‬ ‫اگر رند ہوں اگر میں بت پرست ہوں‬ ‫قبول کر خدای‬

‫جو جیس بھی ہوں‬

‫ندار ننگ و ع ر از بت پرستی‬ ‫کہ ی ر بت بود من بت پرست‬ ‫ندار ‪:‬‬

‫ندارد‬

‫بت پرست ‪:‬‬

‫بت پرست‬

‫یر ‪:‬‬

‫یر‬

‫از' ادو میں مست مل ہ‬ ‫ننگ و ع ر نہیں بت پرستی س‬ ‫کہ ی ر بت ہ‬

‫میں بت پرست ہوں‬

‫بہ پیچ و ت‬

‫عش افت د آنگہ‬

‫دل اندر زلف پیچ ن تو بست‬ ‫بہ‪ :‬اردو میں مست مل ہ‬ ‫دور افت دہ‬

‫افت د ‪:‬‬

‫افت د‬

‫بست ‪:‬‬

‫بستہ بستی بند و بست‬


‫پی چ و ت‬

‫عش میں گرفت ر ہوں‬

‫دل اندر زلف پیچ ن ک بسیرا ہ‬ ‫'''''''''''''''''''''‬ ‫ہ شرح کم ل تو نگنجد بہ گم نہ‬ ‫ہ وصف جم ل تو نی ید بہ بی نہ‬ ‫شرح کم ل' شرح کم ل‬ ‫گم ن' بی ن' تو‬ ‫ہ ‪ :‬جمع بن ن‬

‫ک‬

‫لی‬

‫اردو میں ہ اور ہ ئ‬

‫یک واقف اسرار تو نبود کہ بگوید‬ ‫از ہیبت راز تو فرد بستہ زب نہ‬ ‫واقف اسرار' ہیبت راز' فرد بستہ‬ ‫زب نہ زب ن ہ‬ ‫م مرح ہ در مرح ہ رفتن نتوانی‬ ‫در وادئ‬

‫توصیف تو بگستہ عن نہ‬

‫مرح ہ در مرح ہ' ادئ‬ ‫رفتن‪:‬‬

‫توصیف‬ ‫رفتہ' رفت ر‬

‫مست مل ہیں‬


‫نتوانی ‪ :‬ن توان ی ن تواں‬ ‫عن نہ ‪ :‬عن ن ہ‬

‫عن ن حکومت‬

‫حسن تو عجی است جم ل تو غری است‬ ‫حیران تو دلہ و پریش ن تو ج نہ‬ ‫دلہ و پریش ن‪ :‬دلہ و پریش ن‬ ‫ج نہ ‪ :‬ج ن ہ‬ ‫حسن تو عجی ' جم ل تو غری ' حیران' پریش ن‬ ‫چیزے نبود جز تو کہ یک ج وہ نم ید‬ ‫گ در نظر م ست مکینہ و مک نہ‬ ‫جز' تو کہ' گ ' نظر‬ ‫چیزے‪ :‬چیز‬ ‫یک ج وہ‬ ‫مکینہ ‪ :‬مکین ہ‬ ‫مک نہ ‪ :‬مک ن ہ‬ ‫یک ذرہ ندیدی کہ نبود ز تو روشن‬ ‫جستی ز اسرار تو در دہر نش نہ‬


‫یک ذرہ' اسرار تو‬ ‫روشن' دہر‬ ‫ندیدی ‪ :‬دید' ن دید' ن دیدہ‬ ‫جستی ‪ :‬جست‬ ‫نش نہ ‪ :‬نش ن ہ‬ ‫یک تیر نگ ہت را ہمسر نتوان شد‬ ‫صد تیر کہ برجستہ ز آغوش کم نہ‬ ‫یک تیر' صد تیر' تیر نگ ہ' آغوش کم ن‬ ‫نگ ہت‪ :‬نگ ہ‬ ‫کم نہ ‪ :‬کم ن ہ‬ ‫ہمسر' برجستہ‬ ‫دارد شرف از عش اے فتنہ دوران‬ ‫در سینہ نہ ن آتش و در ح‬

‫فغ نہ‬

‫فتنہ دوران ‪ .‬فتنہ دوراں' نہ ن آتش۔ آتش نہ ں' ح‬ ‫اے' عش ' سینہ' ح‬ ‫فغ نہ ‪ :‬فغ ن ہ‬

‫فغ ں‬


‫'''''''''''''''''''''‬ ‫من کہ ب ش از بہ ر ج وہ دلدار مست‬ ‫چون من‬

‫ن ید نظر در خ نہ خم ر مست‬

‫بہ ر ج وہ دلدار مست نظر در خ نہ خم ر مست‬ ‫ب ش ‪ :‬می ہٹ ن‬ ‫مست مل ہیں۔‬ ‫م‬

‫س‬

‫ب ش' اردو میں ش ب ش' ش ب ش' پرب ش‬

‫نی ید در دلش انگ ر دنی ہیچ گ ہ‬

‫زاہدا ہر کس کہ ب شد از س غر سرش ر مست‬ ‫دلش‪ :‬شین ہٹ دیں دل‬ ‫م‬

‫انگ ر دنی ہیچ گ ہ زاہدا ہر کس کہ از س غر سرش ر مست‬

‫دلش‪ :‬شین ہٹ دیں دل‬ ‫ج وہ مست نہ کردی دور ای بہ ر‬ ‫شد نسی و ب بل و نہر و گ زار مست‬ ‫ج وہ مست نہ دور ای بہ ر نسی و ب بل و نہر و گ زار مست‬ ‫کردی‬ ‫ک ف ہٹ ن‬ ‫دی ہٹ ن‬

‫س‬ ‫س‬

‫ردی‬ ‫کر‬


‫کر ہٹ ن‬

‫س‬

‫دی اور دی س‬

‫سردی گردی وردی‬

‫من کہ از ج الست مست ہر ش کہ سحر‬ ‫در نظر آید مرا ہر د درو دیوار مست‬ ‫کہ از ج مست ہر ش کہ سحر نظر مرا ہر د درو دیوار مست‬ ‫الست ک می گران‬ ‫مست مل ہ‬

‫س‬

‫الست' اردو میں الست مست مرک‬

‫چون نہ اندر عش او ج وید مستیہ کنی‬ ‫ش ہد م را بود گ ت ر و ہ رفت ر مست‬ ‫نہ اندر عش‬

‫ج وید ش ہد گ ت ر و ہ رفت ر مست‬

‫چون‪ :‬اردو میں چونکہ مست مل ہ‬ ‫مستیہ کو الگ الگ لکھیں مستی ہ ' صرف مکتوبی صورت‬ ‫اس ل ظ کو اردو میں داخل کر دیتی ہ ۔‬ ‫ت اگر راز شم گوید نہ کس پروا کند‬ ‫زین سب ب شد شم را محر اسرار مست‬ ‫ت اگر راز نہ کس پروا زین سب محر اسرار مست‬ ‫غ فل از دنی و دین و جنت و ن ر است او‬ ‫در جہ ن ہر کس کہ میب شد ق ندر وار مست‬


‫غ فل از دنی و دین و جنت و ن ر در جہ ن ہر کس کہ ق ندر وار‬ ‫مست‬ ‫'''''''''''''''''''''‬ ‫تن ظر میں تجزیہ پیش‬

‫بوع ی ق ندر ک‬ ‫ہ ۔‬

‫نو اش ر ک ' اردو ک‬

‫ان نو اش ر ک‬ ‫اجنبی نہیں ہیں۔۔‬

‫نو قوافی درج ہیں۔ یہ اردو والوں ک‬

‫لی‬

‫آد ' دم د ' ابک ' محر ' اعظ ' پیہ ' اعظ ' آر ' مس‬ ‫مصرعوں ک‬

‫پہ‬

‫لظ‬

‫جم لت' کہ' اگر' ہزاراں' اگر' تو' بر' مالئک' کس ' حری‬ ‫کال میں است م ل ہون‬ ‫غیریت نہیں رکھت ۔‬

‫وال‬

‫مرکب ت' اردو والوں ک‬

‫لی‬

‫روئ آد ' جم ہ آد ' ہزاران سجدہ' جم ہ اسم ' حری قدس' کورا‬ ‫زب ن' نوشتہ بر جبین' عرش اعظ ' ص ح ن ' اس اعظ '‬ ‫صورت پ ک' جم ل ال یزالی‬ ‫اردو میں مست مل ال ظ‬ ‫اندر روئ آہزاراند کہ م شرف بر جم ہ آد اگر نقطہ‬ ‫عزازیل ہزاران سجدہ دم د آد منکشف جم ہ اسم ئ مالئک‬


‫اندران ج کس کورا زب ن بستہ حری قدس محر ن م چند‬ ‫فص نوشتہ بر جبین عرش اعظ ن را ج ن بہ قرب ن ن دور‬ ‫پیہ خوش ن م و خوش ص ح ن بہ جز اس اعظ بہ عش‬ ‫دنی و دین مست اگر مست نہ آوازے بر آر شرف در صورت‬ ‫عی ن دید جم ل ال یزالی مس‬ ‫آوازیں گران‬ ‫ال ظ۔‬

‫ی م مولی تبدی ی س‬

‫جم لت بودش دانست‬ ‫جم لت‪ :‬ت‬ ‫لظہ ۔‬

‫گران‬

‫روئ ‪ :‬ئ‬

‫گرا دین‬

‫اردو میں داخل ہون‬

‫وال‬

‫آوردے م ندہ ثن ئش رود ن مش‬ ‫جم ل۔ جم ل' اردو میں ع است م ل ک‬

‫س‬

‫رو‪ .‬روئ‬

‫س‬

‫بھی مست مل ہ ۔‬

‫بودش‪ :‬بود' بود و ب ش‬ ‫دانست ‪ :‬دانست' دانستہ' مرک دیدہ دانستہ‬ ‫آوردے‪ :‬آورد' آمد آورد دونوں اصطالحیں اردو ش عری ک‬ ‫مست مل ہیں۔‬ ‫م ندہ‪ :‬پس م ندہ' درم ندہ‬ ‫ثن ئش‪ :‬ثن ء‬ ‫پ کش‪ :‬شین گران‬

‫س‬

‫پک‬

‫لی‬


‫رود‪ :‬رود کوثر شیخ اکرا کی کت‬

‫ک ن ہ ۔‬

‫ن مش‪ :‬شین گرا دیں ن‬ ‫ت میح ت' جو اردو میں بھی است م ل ہوتی ہیں۔‬ ‫آد عزازیل سجدہ اسم مالئک حری قدس عرش اس اعظ ال‬ ‫یزالی مس‬ ‫س بقہ ال‬ ‫ال یزالی‪ :‬ال ک س بقہ اردو ک‬ ‫الح صل‬

‫است م ل میں ہ ۔ مثال الی نی‬

‫امرجہ‬ ‫دنی حری قدس عرش اعظ‬ ‫ا کال پڑھیں' اردو اور ف رسی کو' قری قری کی زب نیں'‬ ‫محسوس کریں گ ۔‬ ‫جم لت بود اندر روئ‬ ‫کہ م‬

‫آد‬

‫بودش شرف بر جم ہ آد‬

‫اگر این نقطہ دانست‬

‫عزازیل‬

‫ہزاران سجدہ آوردے دم د‬ ‫بر آد منکشف جم ہ اسم ئ‬


‫مالئک اندران ج م ندہ ابک‬ ‫کس‬

‫کورا زب ن بر بستہ نبود‬

‫حری قدس او را نیست محر‬ ‫چہ ن م‬

‫ثن ئش چند فص‬

‫نوشتہ بر جبین عرش اعظ‬ ‫رود آن ن را ج ن بہ قرب ن‬ ‫کن آں ن را من دور پیہ‬ ‫خوش ن م‬

‫و خوش آن ص ح ن‬

‫بہ جز ن مش نب شد اس اعظ‬ ‫بہ عش او شود دنی و دین مست‬ ‫اگر مست نہ آوازے بر آر‬ ‫شرف در صورت پ کش عی ن دید‬ ‫جم ل ال یزالی را مس‬ ‫'''''''''''''''''''''‬ ‫جدید‬ ‫غ ل کی ایک م روف غزل ک چ ر مصرعہءث نی پیش ہیں'‬ ‫ردیف ک سوا ب قی ال ظ' ف رسی والوں ک لی غیر نہیں ہیں۔‬


‫س م ن صد ہزار نمک داں کئ‬ ‫س ز چمن طرازی دام ں کئ‬ ‫ج ں نذر دل فریبی عنواں کئ‬ ‫سر زیر ب ر منت درب ں کئ‬

‫ہو‬ ‫ہوئ‬ ‫ہوے‬ ‫ہوئ‬

‫‪:‬غ ل ش عر‬ ‫‪.........‬‬ ‫جدیدتر‬ ‫عالمہ ط ل جوہری ک ان چ روں مصرعوں میں' تین ل ظوں‪:‬‬ ‫کی' میں اور ہو ک سوا کوئی ل ظ ف رسی والوں ک لی‬ ‫اجنبی نہیں ہو گ ۔‬ ‫اے فکر جواں! ص حہءدانش پہ رق ہو‬ ‫اے فر گم ں! ع کی دہ یز پہ خ ہو‬ ‫اے خ مہء ج ں! دشت م نی میں ع ہو‬ ‫اے طبع رواں! زی دہ نون و ق ہو‬ ‫ا اس مصرع‬ ‫غیر نہیں ہ ۔‬

‫کو دیکھیں اردو اور ف رسی والوں ک‬

‫ب سطوت افک ر و بہ جوش م نی‬

‫لی‬


‫‪:‬ط ل جوہری ش عر‬ ‫‪.........‬‬ ‫جدید ترین‬ ‫یہ مصرع‬

‫ا مہر افروز ک‬

‫مالحظہ فرم ئیں‪:‬‬

‫عش ہ ' خوا ہیں‪ ،‬میرے د س ز‬ ‫ہ‬

‫ہیں میرے‬

‫عش خوا‬

‫د سز‬

‫میری دیوانگی کی عمر دراز‬ ‫میری کی‬ ‫دیوانگی عمر دراز‬ ‫ہوں عط عش ک‬

‫نئ‬

‫انداز‬

‫ہوں ک‬ ‫عط عش نئ‬

‫انداز‬

‫دشت بیچ رگی میں گ آواز‬ ‫م یں‬


‫دشت بیچ رگی گ آواز‬ ‫ش عر‪ :‬مہر افروز‬ ‫دونوں زب نوں ک لس نی تی اشتراک' ن دانستہ طور پر اور مستقل‬ ‫روی پر انحص ر کرت ہ ۔ غ ل ک دور' انگریز اور انگریز‬ ‫س پہ س مت ہ ۔ مغ یہ عہد ن نہ د سہی' پرانی روش‬ ‫اور روای ت س مت تھ ۔ پرانی روای ت برقرار تھیں۔ ط ل‬ ‫جوہری' انگریز ک آخری اور تقسی ہند ک ب د س ت‬ ‫کرت ہیں' ج کہ مہر افروز موجود ی نی تقسی ہند ک ب د‬ ‫س ' ت کرتی ہیں۔ ان کی زب ن میں ف رسی ک ن و نش ن تک‬ ‫نہیں ہون چ ہی ' لیکن ان ک ہ ں است م ل میں آن وال ل ظ'‬ ‫اہل ف رسی ک لی غیرم نوس اور اجنبی نہیں ہوں گ ۔ یہ ل ظ‬ ‫ان ک ہ ں آج بھی مست مل ہیں۔‬


‫حضرت خواجہ م ین الدین چشتی کی ف رسی ش عری اور اردو‬ ‫زب ن‬ ‫زب نیں م رد' مرک آوازوں اور ل ظوں کی س نجھ ک حوالہ‬ ‫س ' ایک دوسرے ک قری ہیں۔ ہ ں البتہ ان ک است م ل کی‬ ‫ذیل میں' اپنی مرضی اور لس نی تی م مالت کو اولیت دیتی ہیں۔‬ ‫جس زب ن س ل ظ اختی ر کرتی ہیں' اس زب ن ک ج نو بھی'‬ ‫اپنی زب ن ک ل ظوں کی پہچ ن س ' دور رہت ہ ۔ مثال‬ ‫لیڈی ں' پنس یں' کریمیں ل ظ کسی انگریز کی پہچ ن میں نہ آ‬ ‫سکیں گ ۔‬ ‫حور' احوال' اوق ت کوئی عربی واحد تس ی نہیں کرے گ ۔‬ ‫ہونس و' ف س و م ہومی قربت ک‬

‫ب وجود' عربی نہیں رہ ۔‬

‫ح ی ' غری ' خص ک م نوی اعتب ر س ' عربی س‬ ‫رشتہ نہیں رہ ۔‬

‫دور ک بھی‬

‫ک می' ہ دیسی لوگوں ک لی ق بل فہ ہ ' اجنبی نہیں ہ '‬ ‫لیکن ج پ نی م نی قط ی الگ س ہیں‪ .‬ش ید انہیں یہ م و نہ‬ ‫بھ لو‬ ‫ہو گ کہ اس ل ظ کی اصل کس عالقہ س مت ہ ۔‬ ‫میں اور بھال میں قربت موجود ہ گوی اردو کی بنگ ہ س '‬ ‫س نجھ نکل رہی ہ ۔‬


‫غرض ایسی سیکڑوں مث لیں پپش کی ج سکتی ہیں' لیکن اپنی‬ ‫اصل ک مط ب یہ اردو ک ل ظ بھی نہیں ہیں۔ بولت '‬ ‫سمجھت ' پڑھت اور لکھت وقت م ں بولی وال بھی یہ نہیں‬ ‫ج نت ' کہ وہ کس زب ن ک ل ظ کو کس طرح اور کس انداز‬ ‫س ' است م ل میں ال رہ ہیں۔‬ ‫اردو اس وقت است م ل میں آن والی' دنی کی دوسری بڑی‬ ‫زب ن ہ ۔ لچک پذیری' ال ظ گھڑن اور اختی ر کرن میں فراخ‬ ‫دل واقع ہوئی ہ ۔ انگریز ک ابتدائی عہد ک عالوہ' سرک ری‬ ‫سطع پر' اس کی کبھی بھی سرپرستی ی حوص ہ افزائی نہیں‬ ‫ہوئی۔‬ ‫میں ن زب نوں ک اشتراک ک مط ل ہ ک دوران محسوس کی‬ ‫ہ ' کہ اس ن دیسی اور بدیسی زب نوں س ' ہی و ہ ئ‬ ‫رکھن میں کبھی بخل اور تھوڑدلی س ک نہیں لی ۔‬ ‫صوفی کرا ک کال ک مط ل ہ کرت ' میں ن محسوس کی کہ‬ ‫انس ن ہی اانس ن س دور رہت ہ ' ورنہ زب نیں تو ایک دوسری‬ ‫ک قری ہیں۔ اگر کوئی م مولی س غور کرے تو اردو کو‬ ‫دوسری زب نوں ک قری تر پ ئ گ ۔‬ ‫حضرت خواجہ م یین الدین چشتی ک کچھ ف رسی کال ک‬ ‫مط ل ہ پیش کر رہ ہوں۔ اس مط ل کو پڑھن ک ب د' ش ید‬ ‫اردو زب ن ک ق ری ان ک وجد آمیز کال س لطف اٹھ سک‬ ‫گ۔‬


‫ہست‬ ‫ہستی وجود موجود ی نی ہون‬

‫ک‬

‫لی‬

‫ہ ۔‬

‫‪...........‬‬ ‫آواز بڑھ ن‬

‫س‬

‫نتواں‪ :‬ن تواں‬ ‫‪...........‬‬ ‫است‪ :‬الف گرا کر ست' ست س‬ ‫ف رسی میں مست مل ہیں۔‬ ‫است ک‬

‫س تھ ر بڑھ ن‬

‫‪...........‬‬ ‫آوازیں گران‬ ‫‪:‬گہش‬ ‫گہ' گ ہ‬ ‫س زد‪ :‬س ز‬ ‫ب ب ی ‪ :‬ب بل‬ ‫ب الں‪ :‬ب ال‬ ‫رازے‪ :‬راز‬

‫س‬

‫س‬

‫درست ہر دو ی نی در اور ست‬ ‫استر‬


‫دم ‪ :‬د‬ ‫‪...........‬‬ ‫آواز می گران‬

‫س‬

‫بوست ن ‪ :‬بوست ن‬ ‫وجود ‪ :‬وجود‬ ‫دل ‪:‬‬

‫دل‬

‫‪...........‬‬ ‫آواز می گران‬

‫س‬

‫گوی ‪ :‬گوی‬ ‫گن ہی ‪ :‬گن ہی‬ ‫خواہی ‪ :‬خواہی‬ ‫گی ہی ‪ :‬گی ہی‬ ‫مصط ئی ‪ :‬مصط ئی‬ ‫گدائی ‪ :‬گدائی‬ ‫لولوئی ‪ :‬لولوئی‬ ‫گن ہی ‪:‬‬

‫گن ہ' گن ہی‬


‫‪...........‬‬ ‫خواہی‪:‬‬

‫خیر خواہی‬

‫آپ کری ن‬

‫بیگ نوں کی بھی خیر خواہی چ ہی ہ ۔‬

‫خدائی‪ :‬خدائی فیص ہ‬ ‫مصط ئی ‪ :‬مصط ئی‬ ‫مصط ئی میں خدائی ہ ۔‬ ‫گی ہی ‪ :‬آ و گی ہ‬ ‫گی ہی عالق‬

‫خوش ح ل رہ‬

‫ہیں‬

‫گدائی ‪ :‬گدائی‬ ‫حضور کری ک‬ ‫ہ ۔‬

‫در کی گدائی' دنی کی ب دش ہی س‬

‫‪...........‬‬ ‫مرک آواز ی گران‬ ‫گن ہی ‪ :‬گن ہ‬

‫س‬

‫ب گن ہ‬

‫خواہی ‪ :‬خواہ خیر خواہ‬ ‫گی ہی ‪ :‬گی ہ آ و گی ہ‬ ‫آمدی ‪ :‬آمد' خوش مد‬

‫کہیں بڑھ کر‬


‫گوی ‪ :‬گو گ تگو‬ ‫‪...........‬‬ ‫مرک آواز ی اردو میں بھی مست مل ہ ۔ مثال‬ ‫کری ‪ :‬انگریزی سپری ' آئس کری ‪ -‬عربی عبدالکری ' حری ; حری‬ ‫غ ئ عالمہ مشرقی ک ش ری مجموع ک ن ‪ -‬شمی ' نسی‬ ‫ح ی ‪ :‬مق می سطع پر ایک پکوان ک ن ہ ۔‬ ‫‪...........‬‬ ‫آواز ے گران‬

‫س‬

‫‪:‬سرودے‬ ‫سرود' سرود ج ن ض فت س‬ ‫جئ گ۔‬

‫پڑھن‬

‫پر سرودے ج ن پڑھ‬

‫‪:‬درودے‬ ‫درود پ ک دال ک نیچ زیر ہ‬ ‫درودے پ ک پڑھ ج ئ گ ۔‬ ‫‪...........‬‬ ‫‪:‬در‬ ‫درک ر' درگزر' دراصل‬

‫ی نی اض فت س‬

‫ڑھن‬

‫پر‬


‫مگو‬ ‫مرک ل ظ‪ :‬گومگو‬ ‫حق‬ ‫ح س‬

‫حق ; حق نی' حق نیت' حق ئی' حق رت حقیقت‬

‫حقیر‪ :‬ح پر یر ک الحقہ‬ ‫جس میں حقیقت کی کمی ہو' حقیقت س‬ ‫م مولی'‬ ‫تھوڑا س‬ ‫‪...........‬‬ ‫جہدست‪ :‬جہد' جہد است جہد دست‬ ‫مرک ‪ :‬جدوجہد‬ ‫‪...........‬‬ ‫م رد آواز‬ ‫‪:‬و‬ ‫ب ند و ب ال' سی ہ و س ید' ش و روز‬ ‫‪...........‬‬ ‫مرک آوازیں‬

‫خ لی‬


‫‪:‬چوں‬ ‫چوں کہ' چونکہ‬ ‫‪:‬از‬ ‫از قصور ت اجمیر' ازاں‬ ‫‪:‬بز‬ ‫دو اسموں ترکی پ ی ل ظ‪ :‬بزدل‬ ‫‪:‬امت‬ ‫امت ں‪ :‬پنج بی اور قدی اردو میں جمع بن ن ک اں الحقہ‬ ‫مست مل تھ ۔ ا یں رائج ہ ; امتیں' حوریں' راہیں‬ ‫م ین س‬

‫م ین‬

‫اردو اور خصوص پنج بی میں پک رن ی بالن ک لی ے‬ ‫بڑھ دیت ہیں۔ جیس فضل فج ' شوکت س شوک ' نور‬ ‫س نورے‬ ‫عرفی ن ک لی ے بڑھ دیت‬ ‫برکت ' کرامت بی بی س کرامت‬

‫ہیں۔ جیس‬

‫برکت بی بی س‬

‫‪:‬بشنود; شنود‬ ‫خوشنود احمد' خوشنود ع ی' خوشنود حسین' ن سنن‬ ‫م ت ہیں۔ خوشنودی بھی است م ل میں ہ ۔‬

‫کو‬


‫‪...........‬‬ ‫بہ‬ ‫‪....‬بچش ‪ :‬بہ چش ' بہ چش ن‬ ‫بب ز‪ :‬بہ ب ز کبوتر بہ کبوتر ب ز بہ ب ز‬ ‫بگذری‪ :‬بہ گذری‬ ‫س تھ' ک س تھ ک لی بہ ب س بقہ بڑھ ت‬ ‫ب وف ' ب ہمت' ب وردی' مشبہ بہ‬ ‫الف ک تب دل ح ئ‬ ‫جت ہ ۔‬

‫مقصورہ ہ ۔ ل ظ ک‬

‫ہیں۔ مثال ب ذو '‬

‫س تھ لکھت‬

‫ہذف ہو‬

‫‪...........‬‬ ‫مصدر گ تن س ل ظ ترکی پ ئ ہیں ت ہ اردو میں اس کی‬ ‫بنی دی صورت گ ت رہی ہ اور اسی س ل ظ اور مرک‬ ‫تشکیل پ ئ ہیں۔ اردو میں' گ ت شگ ت وغیرہ ک کوئی مصدر‬ ‫موجود نہیں' لیکن اس نوع ک بہت س ل ظ' کثرت س رواج‬ ‫رکھت ہیں۔‬ ‫گ ت‪ :‬گ ت ر' گ تگو' گ ت و شونید‬ ‫ف رسی میں گ ت کی اشک ل دیگر اشک ل جو حضرت خواجہ‬ ‫ص ح ک ہ ں است م ل میں آئی ہیں۔‬


‫گ تن گوی بگو گ تنی گ تی بگ ت گ تمش گ تند‬ ‫‪...........‬‬ ‫گشت‪ :‬فورسز میں ع است م ل ک ل ظ ہ ۔ گشتی' ف حشہ ک‬ ‫لی است م ل ہوت ہ ۔‬ ‫آنکہ‪ :‬آں کہ‬ ‫خطوط میں عموم لکھ ج ت تھ‬ ‫صورت احوال آنکہ‬ ‫یہ بھی است م ل میں تھ‬ ‫صورت احوال یہ ہ‬

‫کہ‬

‫ل ظوں کو اکٹھ لکھ ج ن ع رواج میں تھ ۔ یہ رواج آج بھی‬ ‫موجود ہ ۔ جیس اسکی' اسک ' انک وغیرہ۔ اکٹھ لکھت‬ ‫نون غنہ نون میں بدل ج ت ہ ۔ مثال کروں گ س کرونگ ۔‬ ‫بولن میں کروں گ ہی آت ہ ۔‬ ‫س بق‬ ‫‪:‬ب‬ ‫ب ذو ' ب عزت' ب جم عت‬ ‫‪:‬بر‬


‫براعظ ' برصغر' بحر و بر' برتؤ‬ ‫‪:‬م‬ ‫م قبل' م ب د' م نع‬ ‫داد‬ ‫دادرسی‬ ‫داد دین ' داد فری د' داد و فری د‬ ‫در‬ ‫درب ن' درکن ر' درگزر‬ ‫درگ ہ' درب ر' درم ندہ' درک ر‬ ‫درست' درستی' درندہ' درندگی‬ ‫درگزر' درحقیقت'درکن ر' درجہ' درمن‬ ‫درگ ' ن دیوی دال ک اوپر پیش ہ ۔ دیکھن‬ ‫س ہیں لیکن دونوں ک ت ظ ایک نہیں۔‬ ‫در و دیوار‬ ‫‪:‬چو‬ ‫چور' چورس' چوگرد‬ ‫الحق‬

‫میں دونوں ایک‬


‫‪:‬را‬ ‫ہم را' تمہ را' سہ را' کھ را' گ را‬ ‫‪:‬چہ‬ ‫چن نچہ' خواں چہ خوانچہ' دیگ چہ دیگچہ' ب غیچہ‬ ‫مخواں‪ :‬خواں‬ ‫قرآن خوان' ن ت خوان' مرثیہ خوان' نوحہ خوان‬ ‫ی ئ مصدری بڑھ ن‬ ‫خوانی' نوحہ خوانی‬ ‫‪:‬داد‬ ‫خداداد‬ ‫‪:‬شد‬ ‫خت شد‬ ‫‪:‬خواہ‬ ‫خوامخواہ' بدخواہ‬ ‫‪:‬کرد‬ ‫ح صل کردہ' ک رکردگی‬ ‫کن‪ :‬ک رکن' رکن‬

‫س ‪ :‬قرآن خوانی' ن ت خوانی' مرثیہ‬


‫ہہ‬

‫مقصورہ بڑھ ن‬

‫س‬

‫کنہ‬

‫کنی‪ :‬دو رکنی' ک ن کنی‬ ‫دانی‬ ‫ل ظ دانی اردو میں ب طور الحقہ رواج رکھت ہ ۔ مثال ص بن دانی‬ ‫گو‬ ‫من نمی گوی ان الح ی ر می گوید بگو‬ ‫چوں نگوی چوں مرا دلدار می گوید بگو‬ ‫‪:‬گوی نگوی‬ ‫بولوں کہ نہ بولوں‪ .‬کہ ' نہ کہ ‪ .‬کی ' نہ کی‬ ‫کچھ مرک آوازیں جن ک کوئی ذاتی م نی نہیں ہوت لیکن‬ ‫ل ظوں کو نئی م نویت س ہ کن ر کرتی ہیں۔ مثال ئی اور ئ‬ ‫ئی‪ :‬دری ئی' گرم ئی' شرم ئی‬ ‫خواجہ ص ح ک‬

‫ہ ں اس ک است م ل مالحظہ ہو۔‬

‫ایں دوئی را از می ں بر دار می گوید بگو‬ ‫ئ ‪ :‬آئ ' پ ئ ' ج ئ‬ ‫ج ئ ' جگہ اور ج ن‬ ‫وہ ج ئ‬

‫گ۔‬

‫س‬

‫متت‬

‫ہ ۔ مثال‬


‫قی مت ک‬

‫روز شیط ن کو ج ئ‬

‫خواجہ ص ح ک‬

‫ہ ں اس ک است م ل مالحظہ ہو۔‬

‫ت کہ من مست از تج ی ہ ئ‬ ‫حق کہ بن ئ‬

‫پن ہ میسر آ سک‬

‫گی۔‬

‫رب نی شد‬

‫ال الہ ہست حسین‬

‫اردو میں رائج ال ظ‬ ‫ش ہ حسین ب دش ہ دین دین پن ہ سر دست یزید کہ بن ئ ال الہ‬ ‫ج ن منزل ج ن ن محمد صد کش دل از ج ن ب و دیگر قرآں‬ ‫بست ن محمد غ اے آ و گل ج ن و دل ت بہ یژ افغ ن دیگر‬ ‫برسر واں کہ ی ور برہ ن محمد خون ع ش عش اگر ہدر فردا‬ ‫دوست ت وان درد زخ عصی ں غ مرہ ش عت درم ن محمد‬ ‫مستغر ہرچند عذر پژمردہ ب ران گ ست ن احمد مرج ں عم ن‬ ‫محمد ی ر کہ اندر نور ح ف نی مط ع انوار فیض ذات سبح نی‬ ‫ذرہ ذرہ از ط ل دیدار ت کہ مست از تج ی ہ ئ رب نی زنگ‬ ‫غیرت مرآت دود عش ت واقف اسرار پنہ نی بیروں ظ مت‬ ‫ہستی ت نور ہستی دانی گر دود ن س ظ مت پ ک سوختہ‬ ‫امتزاج آتش عش تو نورانی خ راہ را بدشواری اے ع ک هللا‬ ‫کہ ب رے ب س نی د بد روح القدس اندر م ینی مگر عیسی ث نی‬ ‫اگر حقیقت وجود خود بینی قی جم ہ اشی ء بہبود خود بینی دجود‬ ‫ن ر موسوی اگر از سر تو دود خود بینی ق ر لجہ توحید عش‬


‫کہ گنج مخ ی ح را ن ود خود بینی بہ قصر عش ترا پ یہ از سر‬ ‫کہ تخت ہر دو جہ ں خود بینی تو فرشتہ نظر جم ل دوست نہ‬ ‫ل یں کہ ہمیں سجود خود بینی ش ید کہ ت دن خود بینی آ و نور‬ ‫دوست نگر تو چند شیشہ سرخ و کبود خود بینی اگر آئینہ زنگ‬ ‫حدوث بزوائی جم ل ش ئد ح شہود خود بینی بند دیدہ اعی ں کہ‬ ‫ت ز عین عی ں وجود دوست ج ن وجود خود بینی بز گدای ں شہ‬ ‫نش ں خودی کہ ت نتیجہ احس ں وجود خود بینی آ بہ مج س‬ ‫مسکیں م ین شوریدہ کہ نقل و ب دہ گ ت و شنود خود بینی ان‬ ‫الح ی ر مرا دلدار ب ر اندر صوم ہ ب زاہداں ب تح ش سر ب زار‬ ‫محر ب در و دیوار سر منصوری نہ ں حد ہ ہ دار آتش عش‬ ‫درخت ج ن من زد ع ب موسی آں ی ر نی مدا اسرار اے صب‬ ‫کہ پرسدت ط ل دین س ط ن محمد م یں دوئی می ں دار خویش‬ ‫خ نہ بروں ازیں خ نہ بروں ازیں‬ ‫خویش‪ :‬اول خویش ب د درویش' م روف مقولہ ہ ۔‬ ‫امروز‪ :‬ایک اردو اخب ر اس ن س‬

‫ش ئع ہوت رہ ہ ۔‬

‫‪..................‬‬ ‫اس م روف چومصرع‬ ‫مست مل ہیں۔‬

‫ک‬

‫چ روں ابتدائی ل ظ اردو میں بھی‬

‫ش ہ ہست حسین پ دش ہ ہست حسین‬ ‫دین ہست حسین دین پن ہ ہست حسین‬


‫سر داد نداد دست در دست یزید‬ ‫حق کہ بن ئ‬

‫ال الہ ہست حسین‬

‫‪..................‬‬ ‫اگ‬

‫دس ش روں ک‬

‫قوافی مالحظہ ہوں‬

‫ج ن ن' ج ن' گ ست ن' ب ران' ب ران' ت وان' س ط ن' برہ ن' افغ ن'‬ ‫بست ن‬ ‫در ج ن چو کرد منزل ج ن ن م محمد‬ ‫صد در کش در دل از ج ن م محمد‬ ‫م ب ب ی ب الں در گ ست ن احمد‬ ‫م لولوئی و مرج ں عم ن م محمد‬ ‫مستغر گن ہی ہر چند عذر خواہی‬ ‫پژ مردہ چوں گی ہی ب ران م محمد‬ ‫از درد زخ عصی ں م را چہ غ چو س زد‬ ‫از مرہ ش عت درم ن م محمد‬ ‫امروز خون ع ش در عش اگر ہدر شد‬ ‫فردا ز دوست خواہ ت وان م محمد‬


‫م ط ل خدایئ بر دین مصط ئی‬ ‫بر در گہش گدائی س ط ن م محمد‬ ‫از امت ں دیگر م آمدی برسر‬ ‫واں را کہ نیست ی ور برہ ن م محمد‬ ‫اے آ و گل سرودے وی ج ن و دل درودے‬ ‫ت بشنود بہ یژ افغ ن م محمد‬ ‫در ب‬

‫و بوست ن دیگر مخواں م ین‬

‫ب غ بشست قرآں بست ن م محمد‬ ‫خواجہ م ین الدین چشتی‬ ‫‪..................‬‬ ‫ان س ت اش ر ک‬ ‫رکھت ہیں‬

‫قوافی س‬

‫مت‬

‫ال ظ' اردو میں رواج‬

‫ف نی' سبح نی' رب نی' پنہ نی' دانی' نورانی' ب س نی' ث نی‬ ‫ایں من ی ر کہ اندر نور ح ف نی شد‬ ‫مط ع انوار فیض ذات سبح نی شد‬ ‫ذرہ ذرہ از وجود ط ل‬

‫دیدار گشت‬


‫ت کہ من مست از تج ی ہ ئ‬

‫رب نی شد‬

‫زنگ غیرت را ز مرآت دل بزدود عش‬ ‫ت بک ی واقف اسرار پنہ نی شد‬ ‫من چن ں بیروں شد از ظ مت ہستی خویش‬ ‫ت ز نور ہستی او آنکہ می دانی شد‬ ‫گر ز دود ن س ظ مت پ ک بود سوختہ‬ ‫ز امتزاج آتش عش تو نورانی شد‬ ‫خ‬

‫می گ تند کیں راہ را بدشواری روند‬

‫اے ع ک هللا کہ من ب رے ب س نی شد‬ ‫د بد روح القدس اندر م ینی می دمد‬ ‫من نمی دان مگر عیسی ث نی شد‬ ‫خواجہ م ین الدین چشتی‬ ‫‪..................‬‬ ‫ان آٹھ اش ر ک‬

‫قوافی اردو میں مست مل ال ظ ہیں۔‬

‫ی ر' دلدار' ب ر' ب زار' دیوار' دار' ی ر' اسرار' دار‬ ‫من نمی گوی ان الح ی ر می گوید بگو‬


‫چوں نگوی چوں مرا دلدار می گوید بگو‬ ‫ہر چہ می گ تنی بمن ب ر می گ تی مگو‬ ‫من نمی دان چرا ایں ب ر می گوید بگو‬ ‫آں چہ نتواں گ تن اندر صوم ہ ب زاہداں‬ ‫ب‬

‫تح ش بر سر ب زار می گوید بگو‬

‫گ تمش رازے کہ دار ب کہ گوی در جہ ں‬ ‫نیست محر ب در و دیوار می گوید بگو‬ ‫سر منصوری نہ ں کردن حد چوں منست‬ ‫چوں کن ہ ریسم ں ہ دار می گوید بگو‬ ‫آتش عش از درخت ج ن من بر زد ع‬ ‫ہر چہ ب موسی بگ ت آں ی ر می گوید بگو‬ ‫گ تمش من چوں نی در من مدا می دم‬ ‫من نخواہ گ تن اسرار می گوید بگو‬ ‫اے صب کہ پرسدت کز م چہ می گوید م یں‬ ‫ایں دوئی را از می ں بر دار می گوید بگو‬ ‫خواجہ م ین الدین چشتی‬


‫‪..................‬‬ ‫ان اش ر ک‬

‫ابتدائی ال ظ اردو میں بھی مست مل ہیں۔‬

‫اگر' قی ' کہ' تو' نہ' بب ز' جم ل' یہ' وجود' در‬ ‫ردیف خود بینی اردو والوں ک‬

‫لی‬

‫اجنبی نہیں۔‬

‫اگر بچش حقیقت وجود خود بینی‬ ‫قی جم ہ اشی ء بہبود خود بینی‬ ‫دجود ہیزمیت ن ر موسوی گردد‬ ‫اگر بروں کنی از سر تو دود خود بینی‬ ‫ز ق ر لجہ توحید در عش برار‬ ‫کہ گنج مخ ی ح را ن ود خود بینی‬ ‫بہ قصر عش تراپ یہ از سر جہدست‬ ‫کہ تخت ہر دو جہ ں را فرود خود بینی‬ ‫تو چوں فرشتہ نظر بر جم ل دوست گم ر‬ ‫نہ چوں ل یں کہ ہمیں در سجود خود بینی‬ ‫ازیں حضیض و دن یت چو بگذری ش ید‬ ‫کہ ت دن فتدلی ص ود خود بینی‬


‫بب ز خ نہ بروں آ ونور دوست نگر‬ ‫تو چند شیشہ سرخ و کبود خود بینی‬ ‫اگر ز آئینہ زنگ حدوث بزوائی‬ ‫جم ل ش ئد ح در شہود خود بینی‬ ‫بہ بند دیدہ ز اعی ں کہ ت ز عین عی ں‬ ‫وجود دوست چو ج ن وجود خود بینی‬ ‫بی بز گدای ں شہ نش ں خودی ست‬ ‫کہ ت نتیجہ احس ں وجود خود بینی‬ ‫در آ بہ مج س مسکیں م ین شوریدہ‬ ‫کہ نقل و ب دہ ز گ ت و شنود خود بینی‬ ‫خواجہ م ین الدین چشتی‬ ‫‪..................‬‬


‫حضرت امیر خسرو ک ایک گیت اور جدید گ ئیکی‬ ‫چھ پ ت ک س چھین لی ری موس‬

‫نین ں مالئی ک‬

‫بہت س فن ک روں ن اپن اپن انداز اور رنگ میں‘ گ ی ہ ۔‬ ‫اس گیت کو گ ن ک لی ‘ کئی طرح کی ل اور طور اختی ر‬ ‫کی گی ہیں۔ ہر ل اور طور‘ ق بل تحسین ہ ۔ گیت چوں کہ‬ ‫۔۔۔۔ س زی دہ پران ‘‬ ‫ت‬ ‫س ڑھ س ت سو س ل ۔۔۔۔‬ ‫اس لی اس کی گ ئیکی ک لی ‘ کالسیکل میوزیکل‬ ‫انسڑرومنٹ ک است م ل ہون ‘ فطری سی ب ت ہ ۔ مجھ یہ ہی‬ ‫گیت‘ ظال خ ں کی آواز میں‘ سنن ک ات ہوا ہ ۔ جدید لب س‘‬ ‫جدید طور‘ جدید انداز اور جدید سر س ز ک یہ رنگ‘ ب ظ ہر‬ ‫عجی اور حیرت س خ لی نہیں۔ ایک آدھ کو سر س ز س‬ ‫مت لوگ پسند نہیں آئ ۔ مثال کہ گی ہ ‪ :‬۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫‪Can someone edit this video and remove the stupid guy in purple.‬‬ ‫اگر غور کی ج ئ تو یہ اوروں س الگ تر ہی نہیں‘ بڑھ کر‬ ‫بھی ہ ۔ گ ئیک تو ب کم ل ہ ہی‘ لیکن اس ک ہر دو س زندے‬ ‫اپن جوا نہیں رکھت ۔ اس گیت کو پہ سن ج ئ ۔ سم عی‬ ‫آالت‘ بیک وقت گی رہ س زوں ک پت دیں گ اور یہ گ ئیک کی‬ ‫آواز س ہ آہنگ ہیں۔ یہ س ز‘ گ ئیک کی آواز کو حسن بخش‬ ‫رہ ہیں۔ ان س زوں کی آوازکو‘ اگر گ ئیک کی آواز س الگ‬


‫کر دی ج ئ ‘ تو موجودہ لطف کی صورت قط ی برقرار نہیں‬ ‫رہ گی۔‬ ‫دوسری ب ر اس دیکھ اور سن ج ئ ‘ تو حیرت کی انتہ نہ‬ ‫رہ گی‘ کہ فقط ایک س زندہ ک کر رہ ہ ‘ جس ک ہ تھوں‬ ‫کی انگ ی ں حرکت میں ہیں‘ س تھ میں ایک پ ؤں اور سر متحرک‬ ‫ہیں۔ ہر دو اعض ‘ کسی س ز کی آواز پیدا نہیں کر رہ ‘ ہ ں‬ ‫البتہ‘ پ نچ س زوں کی آواز پیدا کرن اور گ ئیک کی آواز س ہ‬ ‫آہنگ کرن میں‘ م ون ث بت ہو رہ ہیں۔ عق میں ایک‬ ‫نوجوان جدید رقص میں مصروف ہ ۔ اس ک پورا جس مصروف‬ ‫عمل ہ ۔ اس ک ک منہ‘ ہ تھ میں پکڑے م ئیک میں گھس ہوا‬ ‫ہ اور وہ منہ س ‘ چھ قس ک س زوں کی آوازیں نک ل رہ‬ ‫ہ ۔ یہ چھ س زوں کی آوازیں‘ گٹ ر س برآمد کی ج ن والی‬ ‫پ نچ آوازوں اور گ ئیک کی آواز س ہ آہنگ ہیں۔‬ ‫چھ قس ک س زوں کی آواز نک لن ک لی ‘ اس ک منہ‘‬ ‫گال‘ پھپھڑے اور زب ن مشقت میں ہیں۔ بالرقص‘ ان نک ن والی‬ ‫چھ س زوں کی آوازیں‘ ٹھہراؤ اور یک رنگی ک شک ر ہو‬ ‫ج ئیں گی۔ ہر سہ فنک ر عہد قدی ک اس پرکیف اور روح نیت‬ ‫س لبریز گیت کو‘ عہد جہد جدید س ہ کن ر کرن کی ک می‬ ‫کوشش میں‘ مصروف ہیں۔ ان کی فنی صالحیت اور اختراحی‬ ‫فکر اور کوشش کی داد نہ دین ‘ زی دتی ک مترادف ہو گ ۔ کسی‬ ‫اچھ اور نئ طور و چ ن کی تحسین نہ کرن ‘ سراسر زی دتی‬


‫ک‬

‫ک مترادف ہوت ہ ۔ ب ور رہن چ ہی کہ پران گیت‘ طب‬ ‫بغیر گ ئ ہی نہیں ج سکت ۔ ہر دو س زندوں ن یہ کمی‬ ‫ب خوبی پوری کر دی ہ ۔ سم عی غور کریں گ ‘ تو احس س ہو‬ ‫ج ئ گ کہ یہ گیت بالطب ہ گ ی نہیں گی ۔‬ ‫مش ہدے میں آی ہ ‘ کہ گ ئیک حضرات کال میں اکثر گ ت‬ ‫سم ‘ کمی بیشی کرت رہت ہیں۔ مکتوبی صورت ی پھر ہدایت‬ ‫ک ر ک بھی اس میں عمل دخل ہوت ہ ۔ امیر خسرو ک گیت مع‬ ‫اصالحی صورت کچھ یوں ہ ۔‬ ‫اپنی چھ بن ئی ک‬

‫پ س گئی‬

‫جو میں پی ک‬

‫ج چھ دیکھی پیو کی تو اپنی بھول گئی‬ ‫چھ پ ت ک س چھین لی ری موس‬ ‫ب ت ادھ کہہ دی نی رے مو س‬

‫نین ں مالئی ک‬

‫نین ں مالئی ک‬

‫‪..........‬‬ ‫چھ پ ت ک س چھین لی ری موس‬ ‫اپنی ہی کر لی نی موس‬

‫نین ں مالئی ک‬

‫نین ں مالئی ک‬


‫چھ پ‪ :‬چھ‬ ‫موس ‪ :‬مو س‬ ‫ری‪ :‬رے‬ ‫چھ پ ت ک س چھین لی ری موس‬

‫نین ں مالئی ک‬

‫چھ ت ک س چھین لی نی رے مو س‬

‫نین ں مالئی ک‬

‫‪..........‬‬ ‫نین ں مالئی ک‬

‫اپنی ہی کر لی نی موس‬

‫اپنی ہی کر لی نی رے مو س‬

‫نین ں مالئی ک‬

‫‪..........‬‬ ‫پری بھٹی ک مدھوا پال کر‬ ‫متوالی کر لی نی موس‬

‫نین مالئی ک‬

‫متوالی‪ :‬متواری‬ ‫ک‬

‫پری بھٹی ک مدھوا پالئی‬

‫متواری کر لی نی رے مو س‬

‫نین ں مالئی ک‬

‫‪..........‬‬ ‫بل بل ج ؤں میں تورے رنگ رجوا‬


‫اپنی ہی کر لی نی رے مو س‬ ‫سی بھی آت ہ‬

‫نین ں مالئی ک‬

‫ت ہ ہی قری تر لگت ہ‬

‫‪..........‬‬ ‫خسرو نظ ک‬ ‫اپن‬

‫ہی رنگ میں رنگ لی نی رے موس‬

‫کھسرو نج ک‬ ‫اپن‬

‫بل بل ج ؤں‬ ‫نین ں مالئی ک‬

‫بل بل ج ئی‬

‫ہی رنگ میں رنگ لی نی رے مو س‬

‫نین ں مالئی ک‬

‫‪..........‬‬ ‫‪link:‬‬ ‫‪https://www.youtube.com/watch?v=sUyfhQtT30g&nohtml5=False‬‬


‫ایک قدی ی د گ ر ب رہ ام‬

‫بچپن ہی س ' اپنی والدہ م جدہ محترمہ سیدہ سردار بیگ دختر‬ ‫سید برکت ع ی س بقہ اق متی ننگ ی' امرتسر س ' میں صبح‬ ‫سویرے ب رہ ام سنت آ رہ تھ ۔ ان میں س پہ تین' آج تک‬ ‫مجھ زب نی ی د تھ ۔ جس مسودے س وہ یہ پڑھتی تھیں'‬ ‫انتہ ئی بوسیدہ تھ ۔ انیس سو ست ون ی اٹھ ون میں' انہوں ن یہ‬ ‫کسی س ایک پ کٹ ڈائری پر نقل کروای ۔ ن قل کوئی زی دہ پڑھ‬ ‫لکھ نہ تھ ۔ چوں کہ انہیں یہ زب نی ازبر تھ ' اس لی لکھ ئی‬ ‫ک اچھ ی برا ہون س کوئی فر نہ پڑا۔ اصل مسودہ انہوں‬ ‫ن ایک چھوٹ س بکس میں مح وظ کر دی ' جو ان ک‬ ‫مرحو والد کی نش نی تھ ۔‬ ‫میں ج ان ک انتق ل پرمالل ہوا' تو بڑے بھ ئی ص ح‬ ‫مرحو مک ن س م ن پر ق بض ہو گئ ' ان س چھوٹی ک‬ ‫حصہ میں جھ ڑ پونچھ آ گی ۔‬

‫‪1996‬‬

‫میں ن قی فہ س ' چھوٹی نصرت شگ تہ س کہ ممکن ہ وہ‬ ‫بکس' جس میں مسودہ تھ ' آپ ک ہ ں س مل ج ئ ۔ آپ عمر‬ ‫رسیدہ ہون ک سب ' حواس میں نہیں ہیں' اس لی چھوٹی‬ ‫ہی کو' آپ ک گھر س کوڑ کب ڑ پھرولن پڑا۔ ب چ ری کو کچھ‬


‫نہ مال۔ میں ن پھر ہمت بندھ ئی۔ میری درخواست پر دوب رہ‬ ‫س س ر کی ص وبت اٹھ کر آپ ک گ ؤں گئی اور اب مرحو‬ ‫ک کال ک ایک رجسٹر تالشن میں ک می ہو گئی اور یہ دفتر'‬ ‫اپن پی ر ک تح ک طور پر' اپن بوڑھ بھ ئی کو بھجوا‬ ‫دی ۔ یقین م نیئ ' اس کی ک می بی پر دل گ ال گال اور آنکھیں‬ ‫ک ی ک ی ہو گئیں۔ وہ ب چ ری کی ج ن ' میری سوئی' اس‬ ‫مسودے اور پ کٹ ڈائری پر رکی ہوئی تھی۔ اس پھر س '‬ ‫کوشش کرن پڑی۔ آخر اس ن پ کٹ ڈائری ڈھونڈ ہی نک لی۔ یہ‬ ‫وہ ں س م ی' جہ ں اس ک ہون ک گم ن بھی نہیں کی ج‬ ‫سکت تھ ۔ اس کی ح لت بڑی خستہ اور ق بل رح ہ ۔ میں ن‬ ‫پوری توجہ س اس پڑھ کر یہ ں درج کی ہ ۔‬ ‫اپنی اصل میں یہ اردو میں ہ لیکن اس پر پنج بی ک گہرے‬ ‫اثرات م ت ہیں۔ یہ کوئی ایسی نئی ب ت نہیں۔ قوافی میں ر ک‬ ‫س تھ ڑ ک قوافی بھی م ت ہیں‬ ‫ج گوشہ پکڑا ع ی ن‬

‫تو ہوئی کڑ کڑ‬

‫‪..........‬‬ ‫کیوں سٹ ں ف ک فرش ت‬

‫زمین ج ئ‬

‫سڑ‬

‫‪..........‬‬ ‫رک‬

‫س تھ بھ ری آوازوں ک‬

‫قوافی ک بھی است م ل ہوئ‬

‫ہیں۔‬


‫ڑھ‬ ‫ج م راج ہوا ام کو ت سیس نیزے چڑھ‬ ‫گھ‬ ‫کوفی وڈے ل نتی پ ید جھوٹ گھر‬ ‫بھ‬ ‫شری ت طریقت دا اوہ دیوے ج بھر‬ ‫ان مرکب ت کو ایک نظر دیکھیئ ' پرلطف ہی نہیں' فصحیح و‬ ‫ب یغ بھی ہیں۔‬ ‫مکر زن' خوشی چین' سردار ص دقین' صد سیتی' نبی ک‬ ‫رتن' ر ک رفی‬ ‫جھوٹ گھر' کہہ کر بہت بڑا عالقہ مراد لی گی ہ ۔ کم ل ک‬ ‫م نوی وس ت ک حوالہ س ' یہ مرک ہ ۔‬ ‫مجھ اس کال س ' دل چسپی تھی اور ہ ۔ صدیوں پرانی‬ ‫بزرگوں کی نش نی ہ ۔ اس میں پہ ام میں' جو م وم ت‬ ‫فراہ کی گئی ہیں' مروجہ ت ریخی قصص س ' قط ی ہٹ کر ہیں'‬ ‫ت ہ انہیں یہ کہہ کر رد کر دین ' کہ کسی ش یہ ک کہ ہ ' مبنی‬ ‫برانص ف نہیں۔ ان س ہٹ کر لوگ بھی ک ہل پر نہ یت ہوئ‬ ‫ہیں۔ جدھر دیکھو 'س عین غین صورت نظر آئ گی۔ پیٹ' ضد‬ ‫اور ش ہ گم شتگی میں مصروف ہیں۔ خصوص مولوی تو ب یقین‬


‫اور تقسی ک دروازے کھولن واال رہ ہ ۔ اصح بہ کرا کی‬ ‫گ برگہ وغیرہ میں آمد اور موجودگی ک آث ر م ت ہیں۔ قراتہ‬ ‫ال ین حیدر ک ہ ں س دات کی لڑائیوں ک ذکر م ت ہ ۔ اسی طرح‬ ‫ک‬ ‫حضرت امیر م ویہ ک عہد میں ‪ 44‬ہجری میں بھی حم‬ ‫سرا م ت ہ ۔ ق ضی نجی ک ہ ں منصورہ میں ف طمی‬ ‫حکومت ک بھی پت م ت ہ ۔ ابن ق س اسی کو ن بود کرن آی‬ ‫تھ ۔ یہ ہی سچ اور یہ ہی حقیقت ہ ۔ ا یہ نئی ب ت س من آئی‬ ‫‪.‬ہ‬ ‫اول ک‬

‫ام موال ع ی ص در‬

‫جو م ک سندھ ک فراں س لی‬ ‫ج گوشہ پکڑا ع ی ن‬

‫زیر کر‬

‫تو ہوئی کڑ کڑ‬

‫ت ن رہ ہوا حیدری س ک فر گئ‬

‫ڈر‬

‫ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر‬ ‫ج گوشہ پکڑا ع ی ن‬

‫تو ہوئی کڑ کڑ‬

‫یہ مصرع کھولت ہ کہ ام ع ی یہ ں خود تشریف الئ ۔ خیبر‬ ‫تک آن ک تو مروجہ ت ریخ میں' واضح ثبوت م ت ہ ۔ اس‬ ‫مصرع میں کہ گئ کو رد کرن ' ب الشبہ زی دتی ہو گی۔ ت ہ‬ ‫کوئی غیر مس ی پھر مورکھ نہیں' مورخ ہی ک کر سک گ ۔‬


‫اول ک‬

‫ام موال ع ی ص در‬

‫جو م ک سندھ ک فراں س لی‬ ‫ج گوشہ پکڑا ع ی ن‬

‫زیر کر‬

‫تو ہوئی کڑ کڑ‬

‫ت ن رہ ہوا حیدری س ک فر گئ‬

‫ڈر‬

‫ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫دوسرے ام بیٹ‬

‫عیک‬

‫حسن‬

‫جو زہر آندی ک فراں اور دی مکر زن‬ ‫ج حسن دیکھ‬

‫زہر کو تقدیر لئی من‬

‫کیوں سٹ ں ف ک فرش ت‬

‫زمین ج ئ‬

‫سڑ‬

‫ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر‬ ‫‪.......‬‬ ‫تیسرے ام بیٹ‬

‫عیک‬

‫حسین‬

‫تقصیر کرو م ف پک راں دن رین‬ ‫میں منگت ہوں حسین ک دکھ ؤ خوشی چین‬ ‫ج م راج ہوا ام کو ت سیس نیزے چڑھ‬


‫ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر‬ ‫‪.......‬‬ ‫چوتھ‬ ‫بی ٹ‬

‫ام بیٹ‬

‫سخی زین ال بدین‬

‫ہیں حسین ک‬

‫سید مرس ین‬

‫ج زیر کیت‬

‫کوفی ں سردار ص دقین‬

‫کوفی وڈے ل نتی پ ید جھوٹ گھر‬ ‫ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫پ نچویں ام تھ‬

‫محمد ب قر ضرور‬

‫ام منوں پ نچواں وہ پ ک ذاتی نور‬ ‫ک مہ کہو رسول ک س ک ر ہووے دور‬ ‫شری ت طریقت دا اوہ دیوے ج بھر‬ ‫ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر‬ ‫‪........‬‬ ‫چھیویں ام ج ر ص د مذہ جن ک پ ک‬ ‫والد جن ک محمد ب قر سردار ع لی ذات‬


‫تی ج‬ ‫۔۔۔۔۔ ت‬

‫خود کرشن پھر حشر دے میدان‬

‫اوتھ‬

‫یقین سوال اس‬

‫در‬

‫ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر‬ ‫‪......‬‬ ‫ام ک ظ س تویں صد سیتی من‬ ‫کم‬

‫س‬

‫دل پ ک ص ف ہوا تن‬

‫سخی ج ر ک‬

‫فرزند اور نبی ک‬

‫جو غیر کو ام کہ‬

‫رتن‬

‫تو ک ٹو اس ک سر‬

‫ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر‬ ‫‪......‬‬ ‫آٹھویں ام موسی ع ی رض‬ ‫ر دی ہ‬

‫لوالک اہل بیت نوں‬

‫جو ر کی ب ت‬ ‫قرب ن قرب ن میں حسین تھیں‬ ‫جس کی ہ‬

‫صبر‬

‫ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر‬


‫‪.......‬‬ ‫ام منوں اس کو آل نبی اوالد مرتض‬ ‫حیدر بن‬

‫س قی کوثر وارث ہ‬

‫ک‬

‫ش ک‬

‫جو دشمن ہووے غیر تھیں چ ک ٹو اس ک سر‬ ‫ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر‬ ‫‪.......‬‬ ‫دسویں ام توں قرب ن کراں سیس‬ ‫نقی ام ن جس ک وہ ر ک رفی‬ ‫منوں اس کو مومنوں یہ نبی کی حدیث‬ ‫کی یہ رسول ن‬

‫عزیز ممبر چڑھ‬

‫ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر‬ ‫‪.......‬‬ ‫گی رویں ام حسن عسکری ع یہ السال‬ ‫تیری پشت پ ک ت بخشو چ ان‬ ‫ایتھ‬

‫اوتھ‬

‫مدد ہو پھر حشر ک‬

‫فقیر ک سوال بخشو دین ایم ن زر‬

‫میدان‬


‫ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر‬ ‫‪.......‬‬ ‫ب رہویں ام کو ر دی ہ‬

‫زور‬

‫مہدی ن اس ک نہیں ث نی اس ک ہور‬ ‫م رے گ دج ل کو ج موزی پ ی زور‬ ‫فتح ہ‬

‫ام کو ج ۔۔۔۔۔۔‬

‫ی پیر مینوں ع جز دی مشکل آس ن کر‬


‫س ختی ت اور اس ک‬

‫حدود ایک ج ئزہ‬

‫س ختی ت ایک صحت مند فکری روی ‪ ،‬ہمہ وقت ترقی پذیر‬ ‫سم جی ضرورت اورانتھک تحقی و دری فت ک ن ہ جو سوچ‬ ‫کوکسی مخصوص‪ ،‬زم نی ومک نی کرے تک محدود رہن نہیں‬ ‫دیتی ۔ یہ نہ صرف م و (ڈسکورڈ)مگر غیرا ستوار کروں س‬ ‫ت استوار کرتی ہ ب کہ ان س رشت ن ت دری فت کرتی‬ ‫ہ ۔ اس ک دائرہ ک ر یہ ں تک ہی محدود نہیں رہت ب کہ م و‬ ‫مگر غیر دری فت شدہ کروں کی طرف پیش قدمی کرک ان ک‬ ‫حوالوں کو اشی ‪ ،‬اشخ ص اور ان س مت ق ت وغیرہ کی جذ‬ ‫و اخذ کی صالحیتوں س پیوست کر دیتی ہ ۔ یہ پیوستگی‬ ‫مخصوص‪ ،‬محدود اور پ بند لمحوں کی دری فت تک محدود نہیں‬ ‫رہتی اور نہ ہی تغیرات کی صور ت میں ج مد وس کت رہتی ہ ۔‬ ‫اس ک رد س خت ک ح قہ ہمیشہ المحدود رہت ہ ۔‬ ‫کچھ لوگ س خت شکنی کو س خت س انحراف ک ن دیت ہیں‬ ‫ی سمجھت ہیں۔ یہ سوچ س خت ک ضمن میں درست من س‬ ‫اور’’ وارہ کھ ن ‘‘ والی نہیں ہ ۔ س خت شکنی درحقیقت‬ ‫موجودہ تشریح کو مستردکرک آگ بڑھن ک ن ہ ۔ ش خت‬ ‫شکنی ک بغیر کسی نئ کی دری فت ک سوال پیدا ہی نہیں اٹھت ۔‬ ‫س خت شکنی کی صورت میں ن م و ک ئن تیں دری فت ہوکر کسی‬ ‫بھی دال ک س تھ بہت س رے مدلول وابستہ ہو ج ت ہیں۔‬


‫کوئی دال غیر لچکدار اور ق ئ ب لذات نہیں ہوت ۔ لچک‪ ،‬قطرے ک‬ ‫سمندر کی طرف مراج ت ک ذری ہ ووسی ہ ہ ی اس ک حوالہ‬ ‫س قطرے ک سمندر بنن ہ ۔ س خت شکنی س ہی یہ آگہی‬ ‫میسر آتی ہ کہ قطرہ اپن اندر سمندر بنن ک جوہر رکھت ہ ۔‬ ‫دال کوغیرلچکدار قرار دین آگہی ک پہ زین پر کھڑے‬ ‫رہن ہ ۔ ہر زندہ اور لچکدار سوچ ازخود آگہی کی ج ن بڑھت ہ‬ ‫۔زندہ اورلچکدار سوچ کو دائرہ ک قیدی ہون خوش نہیں آت اور‬ ‫نہ ہی اس کسی مخصوص دائرے س منس ک کی ج سکت ہ ۔‬ ‫یہ ان گنت سم جی رشتوں س منس ک ہوت ہ ۔ اسی بنی دپر‬ ‫گریم ک کہن ہ‬ ‫س ختی تی نظ ممکنہ انس نی رشتوں ک‬ ‫ہ‬ ‫ڈاکٹر وزیر آغ اس ضمن میں کہت‬

‫گوشواروں پر مبنی‬

‫ہیں‬

‫س ختی ت ن ش ری ت کو ثق فتی دھ گوں ک ج ل قرار دی ہ ۔ وہ‬ ‫تصنیف کی لس نی اک ئی ی م نوی اک ئی تک محدود نہ رہی ب کہ‬ ‫اس ن تصنیف ک اندر ثق فتی تن ظرہ ک بھی اح طہ کی‬ ‫تشریح وت ہی ک وقت ش رح ک وجود م دو ہوج ت ہ اور فکر‬ ‫موجودہ تغیرات ک نت ئج س مدلول اخذ کرتی چ ی ج تی ہ‬ ‫جبکہ وقوع میں آن وال مدلول پھر س نئی تشریح وت ہی‬ ‫کی ضرورت رہت ہیں۔ اس ک لئ تغیرات ک نت ئج اور‬ ‫دری فت ک عوامل پھر حرکت کی زدمیں رہت ہیں۔ اس س رد‬


‫س خت ک مواقع بڑھ ج ت ہیں ۔ اگران لمحوں میں ش رح جو‬ ‫ق ری بھی ہ ‪ ،‬ک وجود کو استحق میسر رہ گ ی اس ک ہون‬ ‫اور رہن قرار واق ی سمجھ ج ئ گ تودری فت ک عمل رک ج ئ‬ ‫گ ۔ مصنف کو لکھت اور ش رع کو تشریح کرت وقت غیر‬ ‫ش وری طور پر م دو ہون پڑے گ ۔ ش وری صورت میں ایس‬ ‫ہون ممکن نہیں کیونکہ ش ی شخص اپنی موجودہ شن خت‬ ‫س محرو ہون کسی قیمت پر پسند نہیں کرت ۔‬ ‫ش وری عمل میں نئی تشریح ت ‪ ،‬نئ‬ ‫کی دری فت ک دروا نہیں ہوت ۔‬

‫م ہی اور نئ‬

‫واسطوں‬

‫مصنف‪ ،‬ق ری اور ش رح نہ صرف دری فت ک آلہ ک رہیں ب کہ‬ ‫ہر دال ک س تھ ان ک توسط س نی مدلول نتھی ہوت چال‬ ‫ج ت ہ ۔ اس ضمن میں اس حقیقت کوکسی لمح نظر انداز‬ ‫نہیں کی ج سکت کہ ج تک مصنف ‪،‬ق ری اور ش رح دری فت‬ ‫ک عمل ک درمی ن م دو نہیں ہوں گ ‪،‬نی مدلول ہ تھ نہیں‬ ‫لگ گ ۔ اسی طرح کسی دال ک پہ مدلول کی موت س نی‬ ‫مدلول س من آت ہ ۔ پہ کی حیثیت کوغیر لچکدار اور اس‬ ‫ک موجودہ وجود ک اعتراف کی صور ت میں نئی تشریح ی‬ ‫پھر نئ مدلول کی دری فت ک کوئی حوالہ ب قی نہیں رہ پ ت ۔’’میں‬ ‫ہوں‘‘ کی ہٹ م م کی دیگر روشوں تک رس ئی ہون نہیں‬ ‫دیتی۔‬ ‫روی‬

‫‪ ،‬اصول ‪ ،‬ض بط‬

‫اور تغیرات ک‬

‫وجوہ و نت ئج‬


‫اورعوامل کی نیچر اس تھیوری س مخت ف نہیں ہوتی۔ تغیرات‬ ‫ایک س ہوں‪ ،‬ایک طرح س ہوں‪ ،‬ایک جگہ ایک وقت س‬ ‫مخت ف نہ ہوں ی پھر ہو بہو پہ س ہوں‪ ،‬س زی دہ کوئی‬ ‫احمق نہ ب ت نہیں۔ اگر تغ رات ایک س وجوہ اور ایک س‬ ‫عوامل ک س تھ جڑے نہیں ہوت توان ک نت ئج ایک س اور‬ ‫پہ س کیس ہو سکت ہیں۔ ایس میں نئی تشریح کی‬ ‫ضرورت کوکیونکر نظرانداز کی ج سکت ہ ۔‬ ‫موہنجوداڑو کی تہذی و ثق فت س مت پہ ی تشریح ت‪،‬‬ ‫موجودہ وس ئل اور فکر کی روشنی میں ب م نی ٹھہری ہیں‬ ‫ان کی م دومی پر نئی تشریح ت ک ت ج محل کھڑا کی ج‬ ‫سکت ہ ۔ ایس میں م دو تشریح ت پرا نحص ر اور ان س‬ ‫کمٹ منٹ نئی تشریح ت کی راہ ک بھ ری پتھر ہوگی ۔’’ہ ‘‘ اور‬ ‫’’ہوں‘‘کی عد م دومی کی صورت میں محدود حوال ‪،‬‬ ‫مخصوص تشریح ت ی پہ س موجو د م ہی ک وجود‬ ‫کواستحق میسر رہ گ ۔‬ ‫دہران ی ب ر ب ر قرات ک مط یہی ہ کہ پہ س انحراف‬ ‫کی ج ئ ت کہ نئ حوال اور نئ م ہی دری فت ہوں۔ پہ ی ی‬ ‫کچھ ب ر کی قرات س بہت س م ہی ک دروازے نہیں‬ ‫کھ ت ۔ ذراآگ اور آگ ہی مزید کچھ ہ تھ لگ سکت ہ ۔ یہ‬ ‫درحقیقت پہ س موجود س انحراف نہیں ب کہ جو اس‬ ‫سمجھ گی ی جو کہ گی ‪،‬س انحراف اور اس کی موت ک اعالن‬


‫ہ ۔ اگر وہ درست ہ اورعین وہی ہ ‪ ،‬جو ہ تونئی تشریح ت‬ ‫ک عمل کوئی م نی نہیں رکھت اور نہ ہی کثیر االم نی کی فالس ی‬ ‫کوئی حیثیت اور وق ت رکھتی ہ ۔‬ ‫‪ :‬ڈاکٹر گوپی چند ن رنگ کہت‬

‫ہیں‬

‫اگر پہ س تحریر (اد ) ک وجود نہ ہو تو کوئی ش عر ی‬ ‫مصنف کچھ نہیں لکھ سکت ۔ جوکچھ اگ وں ن لکھ ہر فن پ رہ‬ ‫اس پرا ض فہ (نئ م ہی ‪ ،‬نئی تشریح ک ن بھی دے سکت‬ ‫ہیں ) ہ‬ ‫دہران ک عمل ’’جو ہ ‘‘ تک رس ئی کی تگ ودو ہ ۔ ی نی‬ ‫جو اس سمجھ گی وہ ‪ ،‬وہ نہیں ہ ی پھر اس موجودہ‪،‬‬ ‫ح الت اور ضرورت ک مط ب سمجھن کی ضرورت ہ ۔ اس‬ ‫اسی طرح سمجھن کی تشنگی‪ ،‬جس طرح کی وہ ہ ‪ ،‬ک‬ ‫حوالہ س س ختی ت کبھی کسی تشریح ی ت ہی کو درست اور‬ ‫آخری نہیں م نتی۔وہ موجود کی روشنی میں آگ نہیں بڑھتی‬ ‫کیونکہ یہ موجود کی ت ہی ہوگی اور اصل پس منظر میں چال‬ ‫ج ئ گ ۔ اس سین ر یو میں دیکھئ کہ اصل نئ سیٹ اپ ک‬ ‫بھنور میں پھنس گی ہوت ہ ۔‬ ‫س ختی ت متن اور قرات کو بنی دمیں رکھتی ہ ۔ ان دونوں ک‬ ‫حوالہ س تشریح وت ہی ک ک آگ بڑھت ہ ۔ کی یہ تحریر ک‬ ‫وجود ک اقرار نہیں ہ ۔ متن درحقیقت خ موش گ تگو ہ ۔’’‬ ‫خ موشی‘‘ ب پن ہ م نویت کی ح مل ہوتی ہ ۔‬


‫متن ک ہر ل ظ کسی نہ کسی ک چر س وابستہ ہوت ہ ۔ اس ک چر‬ ‫ک موجود سیٹ اپ اور لس نی نظ ک مزاج س شن س ئی‬ ‫ک ب د ہی موجودہ (نئی) تشریح ک لئ ت ن ب ن بن ج سکت‬ ‫ہ ۔ اس تن ظر میں متن کی ب رب ر قرات کی ضرورت محسوس‬ ‫ہوتی رہ گی۔‬ ‫دوران قرات اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کی ج سک گ کہ ل ظ‬ ‫اس ک چر ک موجودہ سیٹ اپ ک ہ تھ تھ کراس سیٹ اپ کی‬ ‫اک ئیوں س وحدت کی طرف س ر کرت ہ اور کبھی وحدت س‬ ‫اک ئیوں کی طرف بھی پھرن پڑت ہ ۔ ہر دو نوعیت ک س ر‪،‬‬ ‫نئی آگہی س نوازت ہیں ۔’’یہ نئی آگہی‘‘ ہی اس ل ظ کی‬ ‫موجودہ تشریح وت ہی ہوتی ہ ۔ قرات ک لئ س ل اور صدی ں‬ ‫درک رہوتی ہیں۔ اسی بنی د پر ڈاکٹر سہیل بخ ری ن کہ تھ‬ ‫ہزاروں س ل کسی زب ن کی عمر میں کوئی حقیقت نہیں رکھت‬ ‫س ختی ت موضوعیت س انک ر کرتی ہ ۔ موضویت‬ ‫چیز‪،‬م م ی پھر متن ک ح ق محدود کرتی ہ ۔ اس س‬ ‫صرف مت قہ ح ق ک عن صر س ت استوار ہو پ ت ہ اور‬ ‫ان عن صر کی انگ ی پکڑ کر تشریح وت ہی ک م م ہ کرن‬ ‫پڑت ہ ۔ کی یہ ضروری ہ کہ ل ظ ی کسی اصطالح کو کسی‬ ‫مخصوص لس نی اور اصطالحی نظ ہ میں مالحظہ کی ج ئ ۔‬ ‫اس کئی دوسرے لس نی و اصطالحی سٹمز میں مالحظہ کی‬ ‫ج سکت ہ ۔ اس طر ح دیگر ش بہ ہ ئ حی ت ک میدان بھی کبھی‬


‫خ لی نہیں رہ ۔ ایس بھی ہوت ہ کہ اس ایک مخصوص‬ ‫اصطالحی سٹ ک مخصوص ح قوں تک محدود رکھ ج ت ہ‬ ‫ی پھر مخصوص حوالوں کی عینک س مالحظہ کی ج ت ہ ۔‬ ‫س ختی ت اس گمراہ کن رویہ قرار دیتی ہ اور نہ ہی موجود‬ ‫ک درج پر ف ئز کرتی ہ ۔‬ ‫ش ر ک کسی ل ظ ی اصطالح کو محض روم نی سٹ س‬ ‫کیونکر جوڑا ج سکت ہ ۔ اس ک عالوہ دیگر ک ئن توں‪ ،‬سم جی‬ ‫‪ ،‬م شرتی ‪ ،‬م شی ‪ ،‬سی سی ن سی تی ‪ ،‬بی لوجی‪ ،‬تصوف وغیرہ‬ ‫س اس ک رشتہ کیوں غ ط اور الی نی سمجھ ج ئ ۔ حقیقی‬ ‫ک س تھ مج زی ‪ ،‬عالمتی‪ ،‬است رتی وغیرہ کرے بھی تو‬ ‫موجود ہیں۔ است رہ ایک عالمت کیوں نہیں ی کسی است رے‬ ‫ک لئ ‪ ،‬عالمتی کرے ک دروازہ کیوں بندرکھ ج ئ ۔ ی یہ‬ ‫دیکھ ج ئ کہ مصنف ن فالں ح الت ‪ ،‬ضرورتوں اور تغیرات‬ ‫س مت ثر ہوکرق اٹھ ی ۔ مصنف لکھت ہی ک ہ وہ تومحض‬ ‫ایک آلہ ک ر ہ ۔ تحریر ن خود کولکھ ی تحریر خود کو لکھتی‬ ‫ہ ۔ اس ضمن میں چ رلیس چ ڈو ک کہن ہ‬ ‫لس نی لح ظ س مصنف صرف لکھن ک ایک ایم ہ ۔ جس‬ ‫طرح ’’میں‘‘ کچھ نہیں سوا ایک ایم ’’میں ‘‘ ک ۔ زب ن ایک‬ ‫ف عل کو ج نتی ہ (اس کی) شخصیت کو نہیں‬ ‫ق ری جو ش رح بھی ہ مصنف ک ح الت اور ضرورتوں س‬ ‫الت ہوت ہ ۔ وہ الگ س کروں میں زندگی گزار رہ ہوت ہ ۔‬


‫اس ک سوچ ک پنچھی مصنف ک کروں س ب ہربھی پرواز‬ ‫کرت ہیں ب لکل اسی طرح جس طرح مصنف اپن س ب ہرکی‬ ‫ب ت کر رہ ہوت ہ ۔ ق ری اور مصنف جن جن کروں میں‬ ‫زندگی کر رہ ہوں ان میں ذہنی طور پر ایڈجسٹ بھی ہوں‪،‬‬ ‫الزمی امر تونہیں۔ ان کی فکری جڑیں کئی اور بہت ک ئن توں‬ ‫میں ہوسکتی ہیں ب کہ ہوتی ہیں۔ سوچ لیونگ کرے س ب ہر‬ ‫متحرک ہوت ہ ۔ اس ب ت کو یوں بھی کہ ج سکت ہ کہ‬ ‫لیونگ کرے میں اس ک سوچ ک ‪ ،‬لیونگ کرہ قرار نہیں دی‬ ‫ج ت ۔’’یہ ں‘‘ا س ک سوچ ہمیشہ مس فٹ رہت ہ ۔ اس تن ظر میں‬ ‫’’یہ ں‘‘ س آزادی مل ج تی ہ ج کہ ’’وہ ں‘‘ ک مط ب‬ ‫قرات عمل میں آئ گی اور تشریح ک فریضہ ’’وہ ں‘‘ ک‬ ‫مط ب انج پ ئ گ ۔ اس (موجود) کرے میں ان کی موت ک‬ ‫اعالن کرن پڑے گ ۔ قرات اور تشریح ک لئ ’’اس‘‘ تک اپروچ‬ ‫کرن پڑے گی۔‬ ‫سوچ کوئی ج مد اور ٹھوس ش نہیں۔ اس سیم کی طرح‬ ‫قرار میسر نہیں آت ۔یہ ج ن کن کن کروں س گزرت ہوئ‬ ‫الت داد تبدی یوں س ہمکن ر ہوکر م و س ن م و کی طرف‬ ‫بڑھ گی ہو۔ ایس میں قرات اور تشریح وت ہی ک لئ ان سین‬ ‫اور ان نون کی دری فت الز ٹھہرے گی ۔ بصورت دیگر ب ت یہ ں‬ ‫(موجود) س آگ نہ بڑھ سک گی۔ سکوت موت ہ اورموت‬ ‫س نئی صبح ک اعالن ہوت ہ ۔‬


‫س ختی ت ایک ی ایک س زی دہ م ہی کی ق ئل نہیں۔یہ بہت س‬ ‫اور مخت ف نوعیت ک م ہی کو م نتی ہ ۔ پھر س ‪ ،‬اس ک‬ ‫س یقہ اور چ ن ہ ۔ کثرت م نی کی حصولی اس وقت ممکن ہ‬ ‫ج ل ظ ی ش ک زی دہ س زی دہ حوال رشت دری فت کئ‬ ‫ج ئیں ۔ یہ کہ ں ب ہر ک عمل نہیں ب کہ تخ ی ک اپن‬ ‫اندرچپ اختی ر کئ ہوت ہ ۔ دری فت ‪ ،‬چپ کو زب ن دین ہ ۔ اس‬ ‫‪ :‬بنی د پر الک ں کہت ہ‬ ‫یہ دیکھن ضروری نہیں کہ کرداروں کی تخ ی ک وقت کون‬ ‫س ن سی تی عوامل محرک گردان ج ت ہیں ب کہ سگین ئرز‬ ‫ی دال کو تالش کرک یہ دیکھ ج ن چ ہی کہ ان میں س کون‬ ‫س عالمتی م نی م ت ہیں اور الش ور ک کون س دب‬ ‫ہوئ عوامل ہیں جو تحریر ک ج مہ پہن کر ممکنہ مدلول کی‬ ‫نش ندہی کرت ہیں۔‬ ‫عالمت‪ ،‬جودکھ ئی پڑرہ ہ ی سمجھ میں آرہ ہ وہ نہیں ہ ‪،‬‬ ‫کی نم ئندہ ہ ۔ دکھ ئی پڑن وال کرے س اس ک سرے س‬ ‫کوئی ت نہیں۔ تندوے کی طرح اس کی ٹ نگیں ان کروں میں‬ ‫بھی پھی ی ہوئی ہوتی ہیں جو ان سین اور ان نون ہیں ۔‬ ‫کی تندوے کی ٹ نگوں اور ان کی پہنچ کو تندوے س الگ رکھ‬ ‫ج سکت ہ ۔ گوی کوئی متن محدود نہیں ہوت جتن کہ عموم ً اس‬ ‫سمجھ لی ج ت ہ ۔ کسی ک چر کرے کی سروائیول ک انحص ر بھی‬ ‫اس ب ت پر ہ کہ اردگرد س اس منس ک رکھ ج ئ ۔ وہ ں‬


‫درآمد و برآمد ک س س ہ ت اور رشتہ ک حوالہ س پ ؤں‬ ‫پس رت ہ ۔ اس حوالہ س ل ظ ک ’’ کچھ م نی‘‘ ک فی نہ ں‬ ‫ہوت ۔ کثیر م نوں پر ل ظ کی حیثیت اور بق ک انحص ر ہوت ہ ۔‬ ‫ب ض ح ال ت میں ل ظ ک مخصوص اک ئیوں س پیو ست ہون‬ ‫ضروری ہو ج ت ہ ۔ ت ہ اک ئیوں س وحدت کی طرف اس‬ ‫ہجرت کر ن پڑتی ہ ۔ ل ظ کی س خت میں لچک تس ی کرن کی‬ ‫صورت میں ہر قس ک س ر آس ن اور ممکن ہوت ہ ۔ اس حوالہ‬ ‫س بڑی وحدت میں نتھی ہون ک لئ کثیر م نوں ک ف س ہ‬ ‫الی نی نہیں ٹھہرت ۔‬ ‫ل ظ ت اصطالحی روپ اختی ر کرت ہ اور انس نی بردار ک ورثہ‬ ‫ٹھہرت ہ ج اس ک است م ل کرن وال بخیل نہیں ہوت ۔‬ ‫اس ل ظ کی اصطالحی نظ اور انس نی زب ن میں ایڈجسٹمنٹ‬ ‫اس کی لچک پذیری کو واضح کرتی ہ اور یہ بھی کہ وہ س‬ ‫ک اور س ک لئ ہ ۔ ل ظ نقش کو بطور مث ل ل لیں یہ ب‬ ‫شم ر کروں میں کسی وقت ک بغیر متحرک ہ اور ب شم ر‬ ‫م ہی میں بیک وقت مست مل ہ ۔ مزید م ہی س پرہیز نہیں‬ ‫رکھت ۔‬ ‫ہر ل ظ ک س تھ ب رب ر دہرائ ج ن ک عمل وابستہ ہ اور یہ‬ ‫عمل کبھی اور کہیں ٹھہراو ک شک ر نہیں ہوت ۔ ہ ں بکھراؤ کی‬ ‫ہر لمحہ صورت موجود رہتی ہ ۔‬ ‫‪ :‬ڈاکٹر وزیر آغ ک‬

‫نزدیک‬


‫ش ری ت بطور ایک ثق فتی سٹ تخ ی ک ت رو پود میں ہی نہیں‬ ‫ہوتی ب کہ اپنی ک رکردگی س تخ ی کو صورت پذیر بھی کرتی‬ ‫ہ ق ری ک ک تخ ی ک پرتوں کو ب ری ب ری ات رن اور‬ ‫ش ری ت کی ک رکردگی پر نظر ڈالن ہ‬ ‫تخ ی ک پرتوں کو ب ری ب ری ات رن ‪،‬دہرائ ج ن ک عمل‬ ‫ہ جبکہ ش ریت کی ک رگزاری پر نظر ڈالن دری فت کرن اور‬ ‫نئی تشریح تک رس ئی کی برابر اور متواتر س ی ک ن ہ ۔ یہ‬ ‫س ت ممکن ہ ج فکر‪،‬عم ی اور فکری تغیرات کی زد میں‬ ‫رہ اور اسی کی آغوش میں پروان چڑھ ۔ اس صورتح ل ک‬ ‫تن ظر میں یہ کہن بھی غ ط نہیں لگت کہ ل ظ تغیرات کی زد میں‬ ‫خود کو منوان اور ظ ہر کرن ک لئ ہ تھ پ ؤں‬ ‫م رت رہت ہ ۔‬ ‫س ختی ت دراصل اندر ک ثق فتی نظ کی ق ئل ہ ۔ کروچ ک‬ ‫مط ب داخل ‪ ،‬خ رج میں متشکل ہوت ہ ۔ اس ب ت کو یوں بھی‬ ‫کہ ج سکت ہ کہ س کچھ ب طن میں ط پ ت ہ ی جو کچھ‬ ‫داخل میں محسوس کرت ہ خ رج میں بھی ویس ہی دیکھت ہ‬ ‫۔ گال محض ایک ش ہ ۔ داخل ن اس اس ک داخ ی اور‬ ‫خ رجی حوالوں ک س تھ محسوس کی دیکھ اور پرکھ ۔ اس‬ ‫ان گنت ک ئن توں س منس ک کرک ن اور م ہی عط کئ ۔‬ ‫ب رونی تغیرات کی صورت میں جو ا ور جیس محسوس کی ‪،‬‬ ‫اسی ک مط ب تشریح و ت بیر کی۔ ت ہ بقول ڈاکٹر گوپی چند‬


‫‪:‬ن رنگ‬ ‫قرات (محسوس کرن ‪ ،‬دیکھن اور پرکھن ) اور ت عل تہذی ک‬ ‫اندر اور ت ریخ ک محور پر ہ ی نی م نی بدلت رہت ہیں اور‬ ‫کوئی قرات ی تشریح آخری وقت آخری نہیں ہ ۔‬ ‫آخری تشریح اس لئ آخری نہیں کہ مخت ف عوامل ک تحت‬ ‫اندر ک موس بدلت رہت ہیں ۔داخل کسی ثق فتی سٹ کو‬ ‫الی نی کہہ کر نظر انداز نہیں کرت ۔‬ ‫ل ظ ج ایک جگہ اور ایک وقت ک چنگل س آزادی ح صل‬ ‫کر ت ہ توثق فتی تبدی ی ک ب عث پہ م نی رد ہوج ت ہیں‬ ‫۔اگرچہ ان لمحوں تک پہ م نی پہ کرے میں گردش کر‬ ‫رہ ہوت ہیں ی پھر تغیرات ک زیر اثر ی کسی نئی تشریح ک‬ ‫حوالہ س پہ م ہی کو رد کر دی گی ہوت ہ ۔ نئی اور پرانی‬ ‫ک ئن توں میں ردِّس خت ک عمل ہمیشہ ج ری رہت ہ ۔ ب ت یہ ں‬ ‫پر ہی ٹھہر نہیں ج تی ۔ مکتوبی تبدی ی ں بھی وقوع میں آتی‬ ‫رہتی ہیں ۔ تڑپھ س تڑپ ‪ ،‬دوانہ س دیوانہ ‪ ،‬کھس س خص‬ ‫‪ ،‬ب دش ہ س ش ہ اور ش ہ س شہ مکتوبی س خت ک عمدہ‬ ‫نمونہ ہیں۔‬ ‫ً​ً جم ہ بوالج ت ہ ۔ ’’وہ توب دش ہ ہ ‘‘ ل ظ ب دش ہ مخت ف‬ ‫ثق فتی سسٹمز میں مخت ف م ہی رکھت ہ ۔ م ہومی اختالف‬ ‫پہ م ہو کو رد کرک وجود میں آی ہ ۔ ب رب ر کی قرات‬ ‫پہ کو یکسر رد کرتی چ ی ج تی ہ ۔ اس س نئ م ہی پیدا‬


‫‪ :‬ہوت‬

‫ج ئیں گ ۔ مثالً ب دش ہ‬ ‫ال ن ن قوت ‪ ،‬ڈاکٹیٹر‬

‫حکمران‪ ،‬س اسی نظ میں ایک مط‬ ‫الپرواہ‬ ‫ب‬

‫نی ز ‪ ،‬اللچ اور طم ہ س‬

‫جس ک فیص‬ ‫توازن نہ ہو‪ ،‬ب‬

‫ع ری‬

‫ح پر مبنی نہ ہوں‪ ،‬جس ک‬ ‫انص ف‬

‫پتہ نہیں کس وقت مہرب ن ہوج ن‬

‫فیص وں میں‬

‫کس وقت غص ن ک‬

‫مرضی ک م لک‪ ،‬کسی ک مشہورہ نہ م نن‬

‫واال‪ ،‬اپنی کرن‬

‫حقدار کو محرو اور غیرحقدار پر نواز شوں کی ب رش کرن‬ ‫واال‬ ‫نہ ج ن‬

‫ک چھین ل ‪ ،‬غض کرن‬

‫واال‬

‫ک ن ک کچ ‪ ،‬الئی لگ‬ ‫ب‬

‫انتہ اختی رات ک م لک‬

‫ولی هللا ‪ ،‬صوفی ‪ ،‬درویش ‪ ،‬پیر ‪ ،‬فقیر ‪ ،‬گرو‪ ،‬را‬

‫واال‬


‫هللا ت لی‬ ‫م لک ‪ ،‬آق‬ ‫واال‪ ،‬سخی‬

‫ب نٹ کرن‬

‫امیر کبیر‪ ،‬ص ح ثروت‬ ‫تھ ن دار ‪ ،‬چوہدری ‪ ،‬نمبردار ‪ ،‬وڈیرا‪ ،‬ک رک ‪ ،‬سنتری‪ ،‬تیز‬ ‫رفت ر ڈرائیور‪،‬‬ ‫پہ وان ‪،‬حج ‪ ،‬فوجی‬ ‫وقت پر ادائ گی نہ کرن‬ ‫مکرج ن‬

‫واال‬

‫واال‬

‫وعدہ خالف‬ ‫ب‬

‫شر ‪ ،‬ڈھیٹ ‪ ،‬ضدی‬

‫نشئی‬ ‫ب‬

‫وقوف ‪ ،‬احم‬

‫غض کرن‬

‫واال‬

‫ل ظ ب دش ہ کی ن مکمل ت ہی پیش کی گئی ہ ۔ ان م ہی ک لغت‬ ‫س کوئی ت نہیں۔ اس‬ ‫کو دہرات‬

‫ج ئی‬

‫۔ مخت ف تہذیبی وفکری کروں س‬

‫ت‬


‫استوار کرت ج ئی ۔ پہ م ہی رد ہوکر نئ م نی س من‬ ‫آت ج ئیں گ ۔ ہر کرے ک اپن انداز ‪ ،‬اپنی ضرورتیں‪ ،‬اپن‬ ‫ح الت ‪ ،‬اپن م حول وغیرہ ہوت ہ اس لئ سی سی غالمی کی‬ ‫صور ت میں بھی کسی اور کرے ک پ بند نہیں ہوت ۔ لہذا کہیں‬ ‫او رکسی لمح س خت شکنی ک عمل جمود ک شک ر نہیں ہوت ۔‬ ‫اس س رے م م میں صرف ش وری قوتیں متحرک نہیں‬ ‫ہوتیں ب کہ الش وری قوتیں بھی ک کررہی ہوتی ہیں ۔ تخ ی‬ ‫اد ک م م ہ اس س بر عکس نہیں ہوت ۔‬ ‫‪:‬اس ضمن میں الک ں ک کہن ہ‬ ‫تخ ی اد کی آم جگ ہ الش ور ہی کو سمجھ ج ت ہ کیونکہ‬ ‫اس میں مقصد‪ ،‬ارادہ ی س ختی تی زب ن میں تخ یقی تحریریں ف ل‬ ‫‪.‬الز میں لکھی ج تی ہیں‬ ‫س ختی ت مرکزیت کی ق ئل نہیں ۔ مرکزیت کی موجودگی میں رد‬ ‫س خت ک عمل الی نی اور س ی ال ح صل ک سواکچھ نہیں۔ ایسی‬ ‫صورت میں ل ظ ی ش کو پرواز کرن ی مخت ف حوالوں ک‬ ‫ذائق ح صل کرن ک ب د مرکزے کی طر ف لوٹ کر اس ک‬ ‫اصولوں ک بندی بنن پڑت ہ ۔ لوٹن ک یہ عمل کبھی اس ک‬ ‫پیچھ نہیں چھوڑت ۔ ایسی صور ت میں نئی تشریح ت اور نئ‬ ‫م ہی کی کیونکر توقع کی ج سکتی ہ ۔ ل ظ آزاد رہ کر پنپت اور‬ ‫دری فت ک عمل س گزرت ہ ۔ ل ظ ’’ب دش ہ‘‘ محض س اسی‬ ‫کرے ک پ بند نہیں ۔ یہ ں تک کہ س اسی کرے میں رہ کر بھی‬


‫کسی مرکزے کو محور نہیں بن ت ۔‬ ‫بڑی عجی اور دلچسپ ب ت تو یہ ہ کہ س ختی ت مصنف ک‬ ‫اور ل ظ ک ب طن )‪ (Poetic‬وجود کو نہیں م نتی ب کہ ش ریت‬ ‫میں چھپی روح کوم نتی ہ ۔ اس ک نزدیک تخ یقی عمل ک‬ ‫دروان مصنف م دو ہوج ت ہ ۔ تحریر خو د کولکھ رہی ہوتی‬ ‫ہ نہ کہ مصنف لکھ رہ ہوت ہ ۔ س ختی ت ک اس کہ ک ثبوت‬ ‫خو دتحریر میں موجود ہوت ہ ۔ ش عر‪ ،‬ش عری میں ب دہ وس غر‬ ‫کی کہہ رہ ہوت ہ جبکہ وہ سرے س م خوار ہی نہیں ہوت ۔‬ ‫ممکن ہ اس ن شرا کوکبھی دیکھ ہی نہ ہو۔ م م ہ بظ ہر‬ ‫م خ ن س جڑ گی ہوت ہ لیکن ب ت ک میخ ن س کوئی‬ ‫ت نہیں ہوت ۔ اس س یہ نتیجہ اخذ کرن غ ط نہیں کہ تحریر‬ ‫کسی بڑے اجتم ع میں متحرک ہوتی ہ یہ س تحریر ک اندر‬ ‫موجود ہوت ہ ۔‬ ‫‪:‬ڈاکٹر وزیر آغ ک کہن ہ‬ ‫ش ری ت کوڈز اور کنونشنز پر مشتمل ہون‬ ‫انس نی ثق فت س جڑی ہوتی ہ‬

‫ک‬

‫ب عث پوری‬

‫اس کہ ک تن ظر میں تشریح ک لئ مصنف ش عر ک‬ ‫مزاج ‪،‬لمحہ موڈ‪ ،‬م حول ‪ ،‬ح الت وغیرہ ک حوالہ س تشریح‬ ‫)‪ (Sign/Trace‬ک ک ہون ممکن نہیں ۔ تحریر ی کسی نش ن‬ ‫کو کسی مرکزیت س نتھی کرک مزید اور نئ نت ئج ح صل‬ ‫کرن ممکن نہیں اورنہ ہی تشریح و توضیح ک عمل ج ری رکھ‬


‫ج سکت ہ ۔‬ ‫ل ظ بظ ہر بول رہ ہوت ہیں ۔ اس بولن کو م نن گمراہ کن‬ ‫ب ت ہ ۔ ل ظ بولت ہیں تو پھر تشریح و توضیع کیسی اور‬ ‫کیوں ؟ ل ظ اپنی اصل میں خ موش ہوت ہیں ۔ ان کی ب رب ر‬ ‫قرات س کثرت م نی ک ج ل بن ج ت ہ ۔ قرات انہیں زب ن دیتی‬ ‫ہ ۔ خ موشی ‪ ،‬فکسڈ م ہی س ب ال تر ہوتی ہ ۔ اس م م‬ ‫پر غور کرت وقت اس ب ت کو مدنظر رکھن پڑے گ کہ ق ری‬ ‫قرات ک وقت م دو ہوج ت ہ ۔ وہ اجتم عی ثق فت ک روپ‬ ‫میں زندہ ہوت ہ ی یوں کہہ لیں کہ وہ اجتم عی ثق فت ک‬ ‫بہروپ ( الش وری سطح پر)اختی ر کر چک ہوت ہ ۔‬ ‫قرات ک دوران ج ل ظ بولت ہ تو اس ک م ہی اس ک‬ ‫لیونگ ک چر ک س تھ ہی اجتم دعی ک چر ک حوالہ س‬ ‫دری فت ہورہ ہوت ہیں۔ مصنف جولکھ رہ ہوت ہ اس ک اس‬ ‫کی زندگی س دور ک بھی واسطہ نہیں ہوت ۔ اس طرح ق ری جو‬ ‫ت ہی دری فت کر رہ ہوت ہ اور جن کروں س مت دری فت‬ ‫کر رہ ہوت ہ ان س وہ کبھی منس ک نہیں رہ ہوت ۔ یہ بھی‬ ‫ممکن ہ کہ عم ی زندگی میں وہ ان ک شدید مخ لف رہ ہو ۔ی‬ ‫ان تجرب ت س گزرن ک اس کبھی موقع ہی نہ مال ہو۔ ش ہد‬ ‫ب زی ی ش ہد نوازی س ق ری مت ہی نہ ہو لیکن اس حوالہ‬ ‫س م ہی دری فت کر رہ ہو۔ ل ظ کی م نوی خ موشی ت ہی ک‬ ‫جوہرن ی ہ ۔ خ موشی ‪ ،‬ق ری کو پ بندیوں س آزادی دالتی‬


‫ہ ۔ اگر م ن لی ج ئ کہ ل ظ بولت ہ توق ری م دو نہیں‬ ‫ہوت ت ہ اس کی حیثیت کنویں ک مینڈک س زی دہ نہیں ہوتی۔‬ ‫اس حوالہ س اجتم عی ثق فت اور اجتم عی ش ور ک ہر حوالہ‬ ‫ب م نی ہوج ت ہ ۔‬ ‫س ختی ت ک ب رے یہ کہن کہ اس میں ایک ہی کو ب رب ر دہرای‬ ‫ج ت ہ ‪ ،‬مبنی برح ب ت نہیں ہ ۔ بالشبہ کسی ایک نش ن کی‬ ‫ب رب ر قرات عمل میں آتی ہ لیکن اس ک موجودہ تشریح کو‬ ‫مستردکرک کچھ نی اور کچھ اور دری فت کی ج رہ ہوت ہ ۔‬ ‫‪:‬پروفیسر جمیل آزار ک کہن ہ‬ ‫اد اثر کر ت ہ بطور سم جی تشکیل کی ایک خود مخت ر ’’‬ ‫سطح ک اد حقیقت ک آئینہ ی اصل کی نقل ی حقیقت ک مثنی‬ ‫نہیں ب کہ (الگ س ) ایک سم جی قوت ہ جواپن ت ین ت اور‬ ‫اثرات ک س تھ اپنی حیثیت رکھتی ہ اور اپن بل اور اپنی‬ ‫قوت پر ق ئ ہ‬ ‫اس حقیقت ک تن ظر میں یہ کہن کہ دہران ک عمل فوٹو ک پی‬ ‫س مم ثل ہ درست ب ت نہیں۔ اس میں جو نہیں ہ ک کھوج‬ ‫لگ ی ج ت ہ ۔ کسی نش ن س جو مدلول اس س پہ وابستہ‬ ‫نہیں ہوت ‪ ،‬جوڑا ج ت ہ ۔مزے کی ب ت یہ ہ کہ وہ مدلول‬ ‫پہ س اس دال میں موجود ہوت ہ لیکن دری فت نہیں کی‬ ‫گی ہوت ۔‬ ‫س ختی ت س ئنسی عمل س‬

‫بھی مم ثل ہ ۔ یہ کسی قس کی‬


‫پراسرایت اور م وارئیت کو نہیں م نتی ۔ اس ک رشتہ ہمیشہ‬ ‫حق ئ س جڑ ارہت ہ ۔ ردِّس خت ک وقت امک ن ت ک ن ت‬ ‫حق ئ س جڑا رہت ہ ۔ اس طرح الی نیت اور ب م نویت اس‬ ‫ک لغت س خ رج ہو ج ت ہیں ۔ سپن بنن ی خی لی تصورات‬ ‫پیش کرن اس ک دائرے میں نہیں آت ۔ یہ ہ کو جو پہ نہیں‬ ‫ہ ‪ ،‬س استوار کرتی ہ ۔ کسی نش ن ک نی حوالہ اور نی‬ ‫م ہو دری فت کرن اس کی ذمہ دار ی میں آت ہ ۔‬ ‫‪:‬ڈاکٹر دیویندارسر ک کہن ہ‬ ‫ہر متن اپنی مخصوص س خت اور شکل میں ہی اپن م نی‬ ‫ح صل کرت ہ ۔ یہ س خت دوسری س ختوں ک انسالک اور‬ ‫دریت ک ب وجود ج تک اپنی ان رادیت اور خصوصیت شن خت‬ ‫ق ئ رکھتی ہ تو اس ک م م ہ اسی س خت ک تحت کرن ہی‬ ‫موزوں ہوگ کیونکہ ایک س خت کی تشکیل (اور التشکیل) ک‬ ‫لئ جوہنر اور آالت درک ر ہوت ہیں ضروری نہیں کہ وہ‬ ‫دوسری س خت ک لئ بھی ک رآمد ہوں‬ ‫نش ن کی جو موجودہ شکل ہ ی رہی ہوگی اس ک اندر کو‬ ‫ٹٹوالج ئ گ ۔ اسی ک مط ب م ہی (مدلول) دری فت کئ ج ئیں‬ ‫گ ۔ نش ن نہیں تومدلول کیس ؟ پہ نش ن پھر مدلول ۔ س رتر‬ ‫کی وجودیت بھی تو یہی ہ ۔ وجود پہ جوہر اس ک ب د ۔وہ‬ ‫جیس بنت ہ ‪ ،‬ویس ہی ہوت ہ ۔نہ اس س زی دہ نہ اس س ک ۔‬ ‫وجودس وابستہ م ہی نظری ت مستر دہوسکت ہیں‪،‬وجود‬


‫نہیں۔ وہ جیس بنت ج ئ‬

‫گ ویس ہی ہوگ ۔‬

‫ایم ن ک ی زی دہ ہوت رہت ہ ۔ اسی طرح وجود س وابستہ‬ ‫م ہی اور نظری ت بھی بدلت رہت ہیں ۔ گوی وجود ایک خود‬ ‫مخت ر اک ئی ہ اس ک س تھ منسو حرکت اور ف یت بدلتی‬ ‫رہتی ہ ۔ ایک ہی نش ن ’’آدمی‘‘ ک س تھ چوکیدار ‪ ،‬ک رک ‪،‬‬ ‫تحصی دار ‪ ،‬امیر ‪،‬گرے ‪ ،‬مق می ‪ ،‬غری ‪ ،‬فقیر ‪ ،‬ب دش ہ ‪ ،‬ولی‬ ‫‪ ،‬نبی ‪ ،‬دی لو‪،‬کنجوس ‪ ،‬رکھواال ‪ ،‬چور ‪،‬ق تل ‪،‬جھوٹ ‪ ،‬راست ب ز‪،‬‬ ‫شیط ن ‪ ،‬نیک ‪ ،‬ج ہل ‪،‬ع ل وغیرہ ہزار وں من ی و مثبت مدلول‬ ‫وابستہ ہوت ہیں ۔نش ن ن خود کو جیس بن ی ہوت ہ وہ ویس‬ ‫ہی توہوت ہ ۔ قرات ک دوران ق ری م دو ہوکر بطور نش ن‬ ‫متحرک ہوت ہ ۔ وہ جیس خود کو بن ت ہ ویس ہی بنت چال‬ ‫جتہ ۔‬ ‫ج حر ف ک ر ن اڑن کھٹول ک تصویر پیش کی تو بظ ہر ب‬ ‫م نویت اور الی ینت س منس ک تھ لیکن پس س خت نش ن‬ ‫’’اڑان‘‘ موجود تھ ۔ نش ن اڑان کبھی ب م نویت اور م دومی‬ ‫س دوچ ر نہیں ہوا۔ دیکھن یہ ہ کہ ’’اڑن کھٹول ‘‘ک نظریہ‬ ‫دیت وقت حرف ک ر ’’تھ ‘‘ ی م دو ہوچک تھ ۔ پہ ی صورت میں‬ ‫(تھ ) اڑن کھٹول ک تصور وضع نہ ہوت جو اس ک مش ہدے‬ ‫میں نہیں تھ کیوں اورکیس وجود ح صل کرسکت تھ ۔ وہ‬ ‫(مصنف) نہیں تھ لیکن تصوراڑان تھ ۔ تصور ن وجود میں‬ ‫آن ک لئ مصنف کو بطور آلہ ک ر است م ل کی ۔ یہ بھی کہ‬


‫سوچ اڑن کھٹول ک مٹیریل ‪،‬خال اور کئی اس س‬ ‫حوالوں س جڑ گی تھ ۔‬

‫مت قہ‬

‫پس ش ور اورنگ س یم ن موجو د تھ ۔ ذرا پیچھ مڑیں' حضور‬ ‫کری اور برا ک تصور کو موجود پ ت ہیں۔ م م ہ ذرا آگ‬ ‫بڑھ تو نش ن ’’اڑان‘‘ہی ک اندر س م نی ’’ہوائی جہ ز ‘‘‬ ‫برآمدہ ہوئ یہ کوئی آخری تشریح نہیں ہ اور نہ ہی آخری‬ ‫مکتوبی تبدی ی ہ ۔ ’’اڑان ‘‘کی اس ک ب د بھی قرات ہوتی‬ ‫رہ گی اور اس ک مدلول بدلت رہیں گ کیوں کہ رد س خت‬ ‫ک عمل ہمیشہ ج ری رہت ہ ۔ ت ہی وتشریح ک س ر م ورائیت س‬ ‫ب ال تر رہت ہ ۔ اس ک حقیقی اور واق ی س رشتہ استوار رہت‬ ‫ہ ۔‬ ‫س ختی ت اگر م ورائیت پر استوار ہوتی تو ک کی م دو ہوکر‬ ‫نئی م نویت س استوار ہوچکی ہ ۔ نش ن ’’س ختی ت‘‘ بطور‬ ‫وجود موجود ہ لیکن اس س وابسطہ م ہی بدل رہ ہیں‬ ‫اور بدلت رہیں گ ۔ آنکھیں بندکرن س ب ی نہیں ہوتی اس‬ ‫میں غ ط کی ہ ۔ بند آنکھوں ک حوالہ س س ختی ت کہتی ہ‬ ‫ب ی نہیں ہ ۔ کھ ی آنکھوں کی صورت میں ب ی ہ اور یہی‬ ‫سچ ئی ہ ۔ یہ م ہی دیگر کروں (بند‪ ،‬کھ ی) س رشتہ‬ ‫استوار ہون ک سب وضع ہوت ہیں۔بصورت دیگر آنکھیں‬ ‫محض بین ئی ک آلہ رہ گ ۔ ن صرعب س نیر ن بڑی خوبصورت‬ ‫‪:‬ب ت کہی ہ‬


‫س ختی ت دراصل س خت ک عق میں موجود رشتوں ک‬ ‫نظ کی بصیرت ہ جس ع وفکر کی متنوع جہتوں ن‬ ‫مس کی (ہوت ) ہ‬

‫اس‬

‫ن صر عب س نیر ن م و مگر عد وجود کو کسی نش ن ک‬ ‫حوالہ س وجود دین کو س ختی ت س پیوست کی ہ ۔ انہوں‬ ‫ن وجود (نش ن) کی حقیقت کی واضح ال ظ میں تصدی کی‬ ‫ہ جوس خت کو اہ قرار دین ک مترادف ہ ۔‬ ‫سچ ئی کوئی خودسر‪ ،‬خود ک راورخود ک یل اک ئی نہیں ہ جو‬ ‫اس ک زندگی ک دوسرے حوالوں س رشتہ ہی نہ ہو۔ آنکھیں‬ ‫بندکرن زندگی ک ایک حوالہ ضرور ہ ۔ اس ک عم ی نمونہ‬ ‫‪ 1857‬س پہ ک لکھنو ہ جو نوا شج ع الدولہ کی‬ ‫شکست ک نتیجہ تھ‬ ‫س ختی ت آنکھیں بند کرن ک عمل س رشتہ کیوں خت کرے۔‬ ‫اس ن بال امتی ز (من ی اور مثبت) پوری دی نت اور رواداری‬ ‫س ت ق ت کو وس ت دین ہ ۔ یہ ں ہیگل ک ضدین ک‬ ‫ف س کو بطور مث ل لی ج سکت ہ ۔ ہ ‪ ،‬نہیں ہ اور نہیں‬ ‫ہ ‪ ،‬ہ کی شن خت ہ ۔‬ ‫‪:‬اس ضمن میں ڈاکٹر فہی اعظمی ک کہن ہ‬ ‫کسی چیز کوج نن‬ ‫تحت ایک ن دیت‬

‫ک مط یہ ہوا کہ ہ اس لس نی نظ ک‬ ‫ہیں ی پہ س دئی ہوئ ن س اس‬


‫منس ک کرت ہیں۔ ایس کرت وقت ہم رے تصور میں صرف‬ ‫اس چیز کی شکل نہیں ہوتی ب کہ وہ تم چیزیں ہوتی ہیں‬ ‫جس س یہ چیز مخت ف ہوتی ہ‬ ‫اس نظری ک تن ظر میں ہ ‪ ،‬نہیں ہ ‪ ،‬دونوں متوازی رواں‬ ‫دواں ہیں۔دونوں ک ج و میں الت داد م ہی چل رہ ہیں۔ یہ‬ ‫بھی کہ ان ک اندر ابھی الت داد م ہی ک سمندر ٹھ ٹھیں م ررہ‬ ‫ہ ۔ بند‪ ،‬کھ ی اور ب ی تو محض ڈسکورڈ کرے ہیں۔‬ ‫مصنف بیک وقت مصنف‪ ،‬ق ری‪ ،‬ش رح ‪،‬م ہر لس نی ت اور نہ‬ ‫ج ن کی کچھ ہوت ہ ۔ لکھت وقت وہ فنی تق ض پورے کر‬ ‫رہ ہوت ہ ۔ س تھ میں موجو دکو رد کرک کچھ نی دے‬ ‫رہ ہوت ہ ۔ یہ عمل اگ ی اور نئی قرات ک بغیر ممکن نہیں‬ ‫ہوت ۔ اس حوالہ س ہی وہ مخت ف شن ختی حوالوں ک ح مل‬ ‫ہوت ہ ۔ وہ ل ظ کی م نوی اور تشریحی ت ریخ س آگہی ک‬ ‫سب مخت ف ن موں س پک ر اج ت ہ ۔ت ہ اس ضمن میں اس‬ ‫حقیقت کو پس پشت نہیں ڈاالج سکت کہ اگر وہ مخصوص س‬ ‫منس ک رہ گ ی پھر کسی مرکزے کی پ بندی کرے گ توپہ‬ ‫کو رد کرک کچھ نی پیش نہیں کرسک گ ۔ لکھت ی تشریح‬ ‫کرت وقت اس ک سوچ مخت ف لس نی وتہذیبی کروں میں‬ ‫متحرک ہوگ ۔ ل ظ اسی تن ظر میں تحریر ک روپ اختی ر کرت‬ ‫ہیں ۔کسی نش ن ک جن میں بھی یہی عمل ک رفرم ہوت ہ ۔‬ ‫کسی تشریح ‪،‬توضیح ‪ ،‬ت ہی اور موقف کو رد کرن‬

‫ک‬

‫ضمن‬


‫‪:‬میں ڈاکٹر فہی اعظمی ک یہ ب ان خصوصی توجہ چ ہت ہ‬ ‫ج کوئی شخص کال کرن ک ب د اپن موقف س مطمن‬ ‫ہوج ت ہ تووہ صرف گمراہ نہیں ب کہ غ طی پر ہوت ہ ہر وہ‬ ‫ب ت جوکہن وال کوغیر م نوس نہیں م و ہوتی ی جس میں‬ ‫تبدی ی الن کی خواہش پید انہیں ہوتی‪،‬غ ط ہ ‘‘۔ ایسی سچ ئی‬ ‫جس میں زب ن ک تض دات ک امک ن ت کو خت کرن مقصود‬ ‫ہوت ہ ‪ ،‬فوراً جھوٹ بن ج تی ہ‬ ‫ویکو ن ش ری ذہ نت دانشک تصور پیش کی تھ ۔ س ختی ت‬ ‫ک س را ف س ہ اسی اصطالح پرا نحص ر کرت ہ ۔ مصنف ق ری ی‬ ‫ان س منسو رشتوں ک انک ر ک بغیر رد س خت ک عمل‬ ‫الی نی اور ب م نی ٹھہرت ہ ۔ اس مق پر لس نی وسم جی‪ ،‬ان‬ ‫گنت رشت متحرک ہوت ہیں۔‬ ‫ش ری ذہ نت دانش کو جن امیر ک کہ س پیوست کریں‪،‬‬ ‫کہ کو دیکھیں کہن وال کومت دیکھیں ‪،‬یہ مصنف کی مو‬ ‫ت ک کھال اعالن ہ اور کہ کی ت ہی ک لئ ’’کہ ک ‘‘‬ ‫اندر ک ثق فتی سسٹ کی طرف توجہ دین کی ضرورت کو اہ‬ ‫قرار دی گی ہ ۔ ان کی مدد اور ان ک کسی حوالہ س فکر‬ ‫مزید آگ بڑھن کی پوزیشن میں ہوگی۔ یہ بھی کہ ان کوکسی‬ ‫نئی فکرک تحت ق ری رد تو کرسک گ ۔ بہرطور یہ م ہی ل ظ‬ ‫ک ب طنی ثق فتی نظ کو سمجھن میں م ون ث بت ہوسکیں‬ ‫گ ۔‬


‫س ختی ت ک‬

‫م کرین‬

‫ٹی ٹوڈوروز‪،‬دریدہ ‪ ،‬روالں ب رتھ‪ ،‬جولی کرسنوا‪ ،‬سوسیئر ‪،‬‬ ‫شولز‪ ،‬جیکس الک ں ‪ ،‬جون تھن ‪ ،‬سٹی فش ‪ ،‬فریڈرک چمبرسن‬ ‫‪ ،‬گولڈ مین وغیرہ‪ ،‬س ختی تی فکر پر ک کرن والوں میں اپن‬ ‫من رد ن رکھت ہیں ۔‬ ‫میں جبکہ ڈاکٹر س ی‬ ‫ڈاکٹر محمد ع ی صدیقی ن‬ ‫اخترن میں س ختی ت ک ت رفی مط ل ہ پیش کی ۔ میں ڈاکٹر‬ ‫ب رمیٹک ف (امریکن) ن اور لنڈا ونٹنک (امریکن خ تون) ن‬ ‫انور سج د ک افس ن ’’خوشیوں ک ب ‘‘ ک س ختی تی مط ل ہ‬ ‫پیش کی ہ ۔میں ڈاکٹر محمد امین ن مقصود حسنی ک مق لہ‬ ‫’’ب ھ ش ہ کی ش عری ک لس نی مط ل ہ‘‘( مشمولہ کت ’’ اردو‬ ‫ش ر ‪ ،‬فکری ولس نی روئی ‘‘مق لہ نمبر ) کو اردو میں‬ ‫س ختی ت پر پہ ی کت قرار دی کہ جس میں کسی ش عر ک‬ ‫ب ق عدہ س ختی تی مط ل ہ کی گی ہ‬ ‫س ختی ت پر ش ئع ہون‬

‫والی ق بل ذکر کت بیں۔‬

‫تخ یقی عمل ازڈاکٹر وزیر آغ‬ ‫تنقید اور جدید تنقید از ڈاکٹر وزیر آغ‬ ‫دستک اس دروازے پراز ڈاکٹر وزیر آغ‬ ‫س ختی ت پس س ختی ت اور مشرقی ش عری از ڈاکٹر گوپی چند‬


‫ن رنگ‬ ‫س ختی ت پر ک کرن‬

‫والوں دستی‬

‫مختصر ت صیل‬

‫ابن فرید‪ ،‬ب قر مہدی ‪ ،‬ابوذر عثم نی ‪ ،‬ابوالکال ق سمی ‪ ،‬احمد‬ ‫سہیل ‪،‬جمیل آزار ‪ ،‬جمیل ع ی بدایونی ‪ ،‬ڈاکٹر دیویندراسر‪ ،‬ر‬ ‫نواز م ئل‪ ،‬ری ض احمد ‪ ،‬ڈاکٹر شکیل الرحمن‪،‬شمی حن ی ‪ ،‬قمر‬ ‫جمیل ‪ ،‬ڈاکٹر ع مر سج د‪ ،‬ع مر عبدهللا ‪ ،‬ڈاکٹر فہی اعظمی ‪،‬‬ ‫ڈاکٹر محمدامین ‪ ،‬ڈاکٹر من ظر ع ش ہرگ نوی‪ ،‬مقصود حسنی‪،‬‬ ‫ن صر عب س نیر‪ ،‬وارث ع وی وغیرہ ن اردو میں س ختی ت پر‬ ‫مق الت تحریر کئ ۔‬ ‫رس ئل‬ ‫م ہن مہ ’’سخن ور‘‘کراچی‪ ،‬دری فت‪ ،‬ب زی فت (الہور)‪’’ ،‬اورا‬ ‫‘‘سرگودھ ‪ ،‬م ہن مہ ’’فنون ‘‘الہور‪ ،‬م ہن مہ ’’عالمت ‘‘الہور ‪،‬‬ ‫م ہن مہ ’’صریر ‘‘کراچی وغیرہ میں س ختی تی فکر پر مق الت‬ ‫ش ئع ہوئ ۔‬ ‫م ہن مہ ’’صریر‘‘ کراچی ن س ختی تی فکر س‬ ‫انگیز مراس بھی ش ئع کئ ۔‬

‫مت‬

‫فکر‬


‫ب راں م ہ غال حضور ش ہ‬ ‫سید غال حضور‬ ‫پ ‪1988 1907‬‬ ‫ہر پڑھن لکھن واال' اپن‬ ‫تینویں مب رکہ س یہ جم‬

‫ہی گھر میں' اپنی ہی عزت م پ‬

‫سنت آ رہ ہ ۔‬ ‫ت ن‬

‫زندگی میں کی ہی کی ہ ۔‬

‫گھر کو کوڑ کب ڑ بن ئ‬ ‫لوگ ج ئیدادیں بن ت‬ ‫ہ ۔‬ ‫لٹیرے اور تب ہ ک ریئ‬

‫رکھ ہ ۔‬ ‫ہی ں ت ن‬

‫ج ئیداد میں بس ردی ہی بن ئی‬

‫عموم چ ر طرح ک‬

‫رہ‬

‫ہیں۔‬

‫ادھر ام ں ب ب مرے ادھر آل اوالد چھنیوں کولیوں پر ٹوٹ پڑی۔‬ ‫ہر کوئی زی دہ س زی دہ ک حصول میں الجھ ج ت ہ ۔ ب ب‬ ‫ک ک غذات کی ٹھوک بج کر بڑی ب دردی س تالشی لی ج تی‬ ‫ہ کہ ب ب ن ک غذوں کت بوں میں مختصر ی کوئی لمی چوڑی‬ ‫رق نہ چھپ دی ہو۔‬


‫تالشی ک ب د ب ب ک ل ظ' جو اس کی عمر بھر کی کم ئی‬ ‫ہوت ہیں ردی میں بک ج ت ہیں۔ کہیں زوراور آل اوالد ب ب‬ ‫ک مرن ک بھی انتظ ر نہیں کرتی۔ یہ لوٹ م ر اور توڑ پھوڑ‬ ‫ک س م ن اس کی آنکھوں ک س من ہی ہو ج ت ہ ۔ ڈھیٹ بن‬ ‫کر جی رہ ہوت ہ ' ل ظوں ن قدری برداشت نہیں کر پ ت اور‬ ‫اگ س ر پر بڑی حسرت اور ب بسی س روانہ ہو ج ت ہ ۔‬ ‫چور ڈاکو بھی جہ ں گھر ک دوسرے س م ن کی پھروال پھرولی‬ ‫کرت ہیں وہ ں کت خ ن بھی ویران میں بدل ج ت ہیں۔‬ ‫کہیں اور کسی دور میں کسی ب ب ن رق ن کی چیز رکھ دی‬ ‫ہو گی اور یہ شک چوروں میں نسل در نسل چال آت ہ ۔ ورنہ‬ ‫ع اور سک ک ہ س ر رہ ہیں۔‬ ‫حیران چوری ایس مشکل اور دقت گذار پیشہ صدیوں س چال‬ ‫آت ہ ۔ ریسک ک س تھ جگ ترا ک ٹن ایس آس ن ک نہیں۔ اگ‬ ‫وقتوں میں پکڑے ج ن کی صورت میں چھتر بھی کھ ن پڑت‬ ‫تھ ۔عصر ح ضر میں یہ رواج نہیں رہ ۔ پہ ہی مک مک ہو‬ ‫چک ہوت ہ ۔ ہ ں چھتروں ک رخ تبدیل ہو چک ہ ۔ چور شور‬ ‫مچ ت ہیں اور ان ک شور کو اول ت آخر پذیرائی ح صل رہتی‬ ‫ہ ۔‬ ‫تیسرے نمبر پر اپن ہی م ک فتح کرن وال آت ہیں۔ یہ جہ ں‬ ‫ج ن م ل اور امالک کو غ رت کرت ہیں وہ ں لکھن پڑھن‬ ‫وال لوگوں کی جمع پونجی ردی کو بھی برب د کرک رکھ دیت‬


‫ہ ی ں۔‬ ‫بیرونی حم ہ آواروں زب ن غیر کی مرقومہ ذہ نت و فط نت س‬ ‫کی لین دین ۔ وہ زمین امالک اور سون چ ندی ک سکوں کی‬ ‫چمک دمک میں اپن ہ ں کی ردی کو بھی خ طر میں نہیں الت ۔‬ ‫مخدومی ومرشدی سید غال حضور ن دنی کو ‪ 1988‬میں‬ ‫الودع کہ تو محترمہ والدہ ص ح ن چ تی س نسوں تک مک ن‬ ‫آب د رکھ ۔ حس س ب بچ ان س ع می است دہ کرت رہ ۔‬ ‫آخر مروت بھی کوئی چیز ہوتی ہ صرف دو چ ر ب ر مک ن ک‬ ‫تو تکرار ہوئی۔ میری خواہش تھی کہ مخدومی ومرشدی سید‬ ‫غال حضور کی اق مت گ ہ کو بہرطور آب د رہن چ ہی ۔ وہ مجبور‬ ‫تھیں وقت س پہ کس طرح مر ج تیں۔ چھنوں کولیوں ک‬ ‫شوکینوں کی سنی گئی اور وہ ‪ 1996‬میں انتق ل فرم گئیں۔ ک ن‬ ‫دفن ک س تھ ہی کیل ک نٹوں س لیس قبضہ گروپ ن قد جم‬ ‫لی ۔ میں ن غور ہی نہ کی ۔ امی اب ہی نہ رہ تھ ا میرے‬ ‫لی وہ ں کی رہ گی تھ ۔‬ ‫مخدومی ومرشدی سید غال حضور پنج بی ش عر تھ ۔ عالوہ‬ ‫ازیں بھی اچھی خ صی ردی ورثہ میں چھوڑی تھی۔ اس ک کی‬ ‫ہوا یہ ایک الگ س کہ نی ہ ۔ اس کسی دوسرے وقت ک‬ ‫لی اٹھ رکھت ہوں۔ چھوٹی نصرت شگ تہ ن ایک رجسٹر مہی‬ ‫کی ہ ۔ اس میں ‪ 76 ,75 ,1974‬ک کال ہ ۔ رجسٹر کی ح ت‬ ‫ک کچھ نہ پوچھی ۔ اگر اس پر ت ریخیں درج نہ ہوتیں تو میں‬


‫ن اس ک حضرت آد ع س پہ ہون ک دعوی دا دین‬ ‫تھ ۔ گوی میرے والد ص ح مخدومی ومرشدی سید غال حضور'‬ ‫حضرت آد ع س پہ ہو گزرے ہیں۔‬ ‫اس میں مخت ف نوعیت اور مخت ف اصن ف پر مبنی کال ہ ۔‬ ‫ب رہ م ہ مقبول و م روف صنف ش ر رہی ہ ۔آج چوں کہ دیسی‬ ‫مہین اندراج میں نہیں رہ لہذا یہ صنف اد ہی خت ہو گئی‬ ‫ہ ۔ یہ بھی اس رجسٹر میں م ت ہیں۔ سن اندراج درج نہیں۔‬ ‫ک ت کون ہ ٹھیک س کچھ کہہ نہیں سکت ۔ س ون ک چ روں‬ ‫ش ر ہیں۔ آخری مصرع پڑھ نہیں ج رہ ۔ پھ گن ک دو مصرع‬ ‫اندراج میں آئ ہیں۔ دونوں ہی پڑھ نہیں ج رہ ۔ آج چوں کہ‬ ‫دیسی مہین اندراج میں نہیں رہ لہذا یہ صنف اد ہی خت ہو‬ ‫گئی ہ ۔‬ ‫ہر مہین ک برصغیر میں الگ س رنگ رہ ہیں۔ قدرتی طور‬ ‫شخص ک جذب ت اور احس س ت ان ک حوالہ س تبدی ی آتی‬ ‫ہ ۔ ش عر ب ریک بین ہوت ہ اور وہ بدلت موسموں ک س تھ‬ ‫شخص ک ب طنی رنگوں ک بھی مط ل ہ کر لیت ہ اور ان‬ ‫رنگوں ک اظہ ر بھی اسی طور س کرن کی کوشش کرت ہ ۔‬ ‫ب ب جی ک ان ب رہ مہینوں میں ہجر کی مخت ف کی ی ت کو بی ن‬ ‫کی گی ہ ۔ زب ن ب لکل س دہ اور عوامی ہ ۔ م ہی تک رس ئی‬ ‫ک لی زی دہ تردد نہیں کرن پڑت ۔ البتہ دو اطوار اختی ر کئ‬ ‫گئ ہیں۔ کہیں م م ہ ذات س اور کہیں سیکنڈ پرسن ک‬


‫حوالہ س‬

‫ب ت کی ہ ۔ دونوں صورتوں کی مث لیں مالحظہ ہوں۔‬

‫غال حضور ش ہ بالوے بیٹھ کوئی سندا نئیں واج ں نوں ‪1-‬‬ ‫غال حضور ش ہ نوں اللچ ال ک‬

‫گالں دے وچہ ٹ لی سو‬

‫غال حضور ش ہ دے آکھ‬

‫لگ ک‬

‫دکھڑے میں سن واں گی ‪2-‬‬

‫غال حضور ش ہ دے آکھ‬

‫لگ ک‬

‫کھوت کھوہ چ پ ی ای‬

‫صنف ریختی ک عالوہ بھی صیغہ ت نیث است م ل کرن‬ ‫رواج تھ ۔ ب ب جی ک ہ ں یہ رویہ م ت ہ ۔ مثال‬

‫ک ع‬

‫چیت مہینہ چڑھی اڑیو میں ہن لبھن ج واں گی‬ ‫وس کھ وس کھی ٹر گئ‬

‫لوکیں گھر وچہ بیٹھی رواں میں‬

‫گھر وچہ بیٹھی دل پرچ واں کر کر ی د تیری ں ی داں نوں‬ ‫ب ب جی ک ہ ں عوامی مح ورہ اور امث ل ک بڑی خوبی س‬ ‫است م ل میں آئ ہیں۔ مثال‬ ‫گھت کٹھ لی گ لی‬ ‫کھوت کھوہ چ پ ی ای‬ ‫پک راں کر کر تھکی‬


‫تیر ک یج‬

‫الی‬

‫م روف ہ تکیف اور دکھ چپ وٹن درست نہیں۔ کوٹھ‬ ‫کر اعالن کرو۔ ب ب جی ک ہ ں است م ل مالحظہ ہو۔‬ ‫کوٹھ‬

‫پر چڑھ‬

‫چڑھ کھ وواں‬

‫بہرطور شخصی احس س اور ب طنی کی ی ت کو بڑے موثر انداز‬ ‫س پیش کی گی ہ ۔ ا ب ب جی ک کال مالحظہ ہو۔ یہ تحریر‬ ‫میں ک آی کچھ کہ نہیں سکت ۔ ہ ں اس رجسٹر پر ‪ 1974‬ی‬ ‫‪ 1975‬میں نقل کی گی ۔ اس حس س بھی چ لیس س ل س‬ ‫زی دہ عرصہ ہو گی ۔ ن قل ن کہیں ن کہیں ٹھوکر کھ ئی ہو گی۔‬ ‫پڑھ نہیں ج رہ لہذا مح وظ میں بھی نہیں رہ ہوں گ ۔‬


‫شجرہ ق دریہ ۔۔۔۔۔ ایک ج ئزہ‬ ‫جنت مک نی حضرت سیدہ سردار بی بی' دختر حضرت سید‬ ‫برکت ع ی زوج مخدومی ومرشدی حضرت سید غال‬ ‫حضور'س ب اق متی ننگ ی' امرت سر' بھ رت' متوفی ‪ 1996‬کی‬ ‫پ کٹ ڈائری ک ' کس حد تک' اپن کسی مضون میں ذکر کر چک‬ ‫ہوں۔ اس ڈائری میں شجرہ ق دریہ بھی درج ہ ۔ اس کی بڑی‬ ‫خوبی یہ ہ کہ ش عر ک ن اور ق دریہ خ ندان س ت بھی'‬ ‫داخ ی شہ دت ک طور مل ج ت ہ ۔ یہ پیر سید غال جیالنی ک‬ ‫مرید تھ جو گڑھ شنکر پنج بھ رت میں' رہ ئش پذیر تھ ۔‬ ‫اس ذیل میں شجرے ک یہ بند مالحظہ ہو۔‬ ‫حضرت پیر غال جیالنی‬ ‫مہر ع ی دے رہبر ج نی‬ ‫ہر د وسن وچ دھی ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫یہ شجرہ کل ست ئس بندوں پر مشتمل ہ ۔ شجرے ک پہ‬ ‫بند کم ل کی روانی رکھت ہیں۔ اس میں شخصی ت رف ک‬ ‫ص تی ک م ت س ک لی گی ہ ۔ مثال‬

‫نو‬ ‫لئ‬


‫ع ی ولی ہیں زوج بتول‬ ‫ش ہ مرداں ہیں شیر خدا‬ ‫بی بی زہرہ بنت رسول‬ ‫حسن عسکری نورالنور‬ ‫عبدال زیز ہیں یمنی ہ دی‬ ‫عبدالوہ‬

‫فضل الہی‬

‫حضرت یحیی رہبر ک مل‬ ‫ت ج الدین ن‬

‫زہد کم ی‬

‫حضرت پیر غال جیالنی‬ ‫گڑھ شنکر وچ تخت مک ن‬ ‫عموم پڑھن اور سنن میں بھی آی ہ کہ اردو پر پنج بی‬ ‫اثرات پ ئ ج ت ہیں۔ پنج بی بھی اردو ک اثرات س مح وظ‬ ‫نہیں۔ اس شجرہ ک حوالہ س اردو ک اثرات مالحظہ‬ ‫فرم ئیں۔‬ ‫نحوی‬ ‫اس پر میرا تکیہ م ن‬ ‫مہدی زم ن ک ج ن ظہور‬


‫کچھ مصرع لس نی اعتب ر س اردو اور پنج بی ک نہیں ہیں۔‬ ‫اس وبی اعتب ر س اردو ک ضرور ہیں مست مل اور ق بل فہ‬ ‫بھی ہیں۔‬ ‫ب قر وج ر و موسی ک ظ‬ ‫حسن عسکری نورالنور‬ ‫خواجہ کرخی در بی ن‬ ‫ابوال ب س احمد دل ش داں‬ ‫حضرت یحیی رہبر ک مل‬ ‫ش ہ جنید پیر بغدادی‬ ‫ہم رے ہم رے ہ ں بیوی ک لئ ل ظ زوجہ است م ل کی ج ت‬ ‫ہ ۔ خ وند ک لئ یہ ی اس کی کوئی شکل مست مل نہیں ہ ۔‬ ‫ش عر ن خ وند ک لئ ل ظ زوج است م ل کی ہ ۔ یہ است م ل‬ ‫ک حوالہ س غیرم نوس ہ ح الں کہ درست اور فصیح ہ ۔‬ ‫ع ی ولی ہیں زوج بتول‬ ‫مہر ع ی ن ان ست ئیں بندوں میں خو صورت مرکب ت بھی‬ ‫دئی ہیں۔ مثال‬ ‫سید ط لح اہل حضور‬


‫ہر د تیرا شکر احس ن‬ ‫مہر ع ی ہ‬

‫ع جز خ کی‬

‫راہ خدا ہیں ج ن فدا‬ ‫حضرت یحیی رہبر ک مل‬ ‫اس پر میرا تکیہ م ن‬ ‫ایک مرک تو لس نی صوتی اور م نوی اعتب ر س‬ ‫ہ ۔‬

‫بڑے کم ل ک‬

‫نظر و نظری کرن نہ ل‬ ‫دو نئ مہ ورے بھی دی‬ ‫نہیں ہیں۔‬

‫ہیں۔ دو مصرع‬

‫خ لص پنج بی ک‬

‫زہد کم ی‬ ‫ت ج الدین ن‬

‫زہد کم ی‬

‫'رہبر پ ی‬ ‫لہج ک اعتب ر س اردو ک نہیں ہ ۔ ورنہ اس مصرع‬ ‫اردو ہون میں کوئی شک نہیں۔‬ ‫شرف الدین ن‬

‫رہبر پ ی‬

‫اردو ‪ :‬شرف الدین کو رہبرمال‬

‫ک‬


‫پنج بی‪ :‬شرف الدین نوں رہبر م ی‬ ‫شرف الدین ن رہبر پ ی ‪.....‬غیر فصیح نہیں ہ ۔ صوتی حوالہ‬ ‫س بھی' ہر زب ن بولن والوں ک لئ ' سم عتی گرانی ک‬ ‫سب نہیں بنت ۔‬ ‫پورے شجرے میں' مصرعوں میں ایک آدھ ل ظ کی تبدی ی س '‬ ‫اردو وجود ح صل کر لیتی ہ ۔‬ ‫اگر اس اردو پر پنج بی ک‬ ‫یکسر غ ط م و نہیں ہوتی۔‬

‫اثرات ک ن دی ج ئ ' تو بھی ب ت‬

‫شجرہ مالحظہ ہو‬ ‫شجرہ ق دریہ‬ ‫هللا هللا ہر د آکھ‬ ‫تن من اپن کرک‬

‫پک‬

‫نبی محمد دے قرب ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬


‫هللا هللا ہر د آکھ‬ ‫آکھ ک است م ل ق فیہ کی مجبوری ہ ۔‬ ‫نبی محمد دے قرب ن‬ ‫دے کی بج ئ‬

‫ک‬

‫نبی محمد ک‬

‫قرب ن‬

‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫کریں کی بج ئ‬

‫کرن‬

‫ی ر مشکل کرن آس ن‬ ‫‪.........‬‬ ‫خ ص خدا دا نبی پی را‬ ‫امت نوں بخش ون ہ را‬ ‫اس پر میرا تکیہ م ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬


‫خ ص خدا دا نبی پی را‬ ‫دا کی جگہ ک‬ ‫خ ص خدا ک نبی پی را‬ ‫امت نوں بخش ون ہ را‬ ‫نوں کی جگہ پرانی اردو ک‬ ‫امت کوں بخش ون ہ را‬ ‫‪..........‬‬ ‫بی بی زہرہ بنت رسول‬ ‫ع ی ولی ہیں زوج بتول‬ ‫میں ع جز دا سر قرب ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫میں ع جز دا سر قرب ن‬ ‫دا کی جگہ ک‬ ‫میں ع جز ک سر قرب ن‬

‫مط ب‬

‫کوں‬


‫‪..........‬‬ ‫ص حبزادے نور ال ین‬ ‫ی نی حضرت حسن حسین‬ ‫صدق‬

‫حضرت ع بد ج ن‬

‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫ب قروج روموسی ک ظ‬ ‫موسی رض دی ال ت الز‬ ‫تقی نقی دے میں قرب ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫موسی رض دی ال ت الز‬ ‫دی کی جگہ کی‬ ‫موسی رض کی ال ت الز‬


‫تقی نقی دے میں قرب ن‬ ‫دے کی جگہ ک‬ ‫تقی نقی ک‬

‫میں قرب ن‬

‫‪.........‬‬ ‫حسن عسکری نورالنور‬ ‫مہدی زم ن ک ج ن ظہور‬ ‫ہر د میرا ایہو دھی ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫ہر د میرا ایہو دھی ن‬ ‫ایہو کی جگہ یہ ہی‬ ‫ہر د میرا یہ ہی دھی ن‬ ‫‪.........‬‬ ‫پنج ب رہ ہور چودہ ج ن‬ ‫اہل بیت دے ح ایم ن‬ ‫ص ت نہ کیتی ج بی ن‬


‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫پنج ب رہ ہور چودہ ج ن‬ ‫ہور کی جگہ اور۔ گوی صرف آواز ہ کو ا میں بدلن ہ ۔‬ ‫پنج ب رہ اور چودہ ج ن‬ ‫‪..........‬‬ ‫ش ہ مرداں ہیں شیر خدا‬ ‫راہ خدا ہیں ج ن فدا‬ ‫خواجہ حسن بصری دل ج ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫حبی عجمی دے گھول گھم واں‬ ‫داؤد ط ئی دے صدق‬

‫ج واں‬

‫خواجہ کرخی در بی ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫حبی عجمی دے گھول گھم واں‬


‫داؤد ط ئی دے صدق‬

‫ج واں‬

‫دے کی جگہ ک‬ ‫حبی عجمی ک‬ ‫داؤد ط ئی ک‬

‫گھول گھم واں‬ ‫صدق‬

‫ج واں‬

‫‪........‬‬ ‫خواجہ سری سقطی ہ دی‬ ‫ش ہ جنید پیر بغدادی‬ ‫ابوبکر شب ی دا م ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫ابوبکر شب ی دا م ن‬ ‫دا کی جگہ ک‬ ‫ابوبکر شب ی ک م ن‬ ‫‪........‬‬ ‫ابوال ب س احمد دل ش داں‬ ‫عبدال زیز ہیں یمنی ہ دی‬


‫شیخ یوسف دے میں قرب ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫شیخ یوسف دے میں قرب ن‬ ‫دے کی جگہ ک‬ ‫شیخ یوسف ک‬

‫میں قرب ن‬

‫‪.......‬‬ ‫ابوال رح طرطوسی ق ری‬ ‫ابوالحسن ع ی ہنک ری‬ ‫ابوس ید مخدومی ج ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫ابومحمد عبدالق در‬ ‫غوث قط س در پر ح ضر‬ ‫ط ل جسدا کل جہ ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬


‫ط ل جسدا کل جہ ن‬ ‫دا کی جگہ ک‬ ‫ط ل جسک کل جہ ن‬ ‫‪.........‬‬ ‫عبدالوہ‬

‫فضل الہی‬

‫عبدالرحی دی پشت پن ہی‬ ‫سید وہ‬

‫رکھ ح ظ ام ن‬

‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫عبدالرحی دی پشت پن ہی‬ ‫دی کی گہ کی‬ ‫عبدالرحی کی پشت پن ہی‬ ‫‪.........‬‬ ‫حضرت یحیی رہبر ک مل‬ ‫جم ل الدین ہیں ہر د ش مل‬ ‫نور الدین دے پیر۔۔۔۔۔۔۔‬


‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫نور الدین دے پیر۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫دے کی جگہ ک‬ ‫نور الدین ک‬

‫پیر۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪.......‬‬ ‫ت ج الدین ن‬ ‫شرف الدین ن‬

‫زہد کم ی‬ ‫رہبر پ ی‬

‫محمد ی سین ہیں فیض رس ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫سید ط لح اہل حضور‬ ‫سید ص لح نور النور‬ ‫ہر د میرا ورد زب ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬


‫سید یحیی الح ج آئ‬ ‫سید عثم ن رہبر پ ئ‬ ‫سید عبدهللا دے پیر نوں ج وے‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫سید عبدهللا دے پیر نوں ج وے‬ ‫دے کی جگہ ک‬ ‫سید عبدهللا ک‬

‫اور نوں کی جگہ کوں رکھ دیں‬ ‫پیر کوں ج وے‬

‫‪.........‬‬ ‫ج نو ہ دی‬

‫سید غال مصط‬

‫ن لی ں دل ہووے ش دی‬ ‫سید احمد ہیں اہل ۔۔۔۔۔۔‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫سید غال مصط‬ ‫ج نو' ج نن ک‬

‫ج نو ہ دی‬ ‫لئ‬

‫ہ‬

‫ت ہ سمجھو رکھ دیں۔‬


‫سید غال مصط‬

‫سمجھو ہ دی‬

‫‪........‬‬ ‫سید ع ی م ظ ق در‬ ‫وچ حضوری ہر د ح ضر‬ ‫ع رف ف ضل ک مل ج ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫وچ حضوری ہر د ح ضر‬ ‫وچ کو میں بدل دیں‬ ‫حضوری میں ہر د ح ضر‬ ‫‪.........‬‬ ‫حضرت ق در بخش کم ل‬ ‫نظر و نظری کرن نہ ل‬ ‫دوئیں تھ ئیں روشن ج ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬


‫نظر و نظری کرن نہ ل‬ ‫کرن کو کریں کر دیں‬ ‫نظر و نظری کریں نہ ل‬ ‫‪........‬‬ ‫حضرت پیر غال جیالنی‬ ‫ق در بخش ن‬

‫ہوئ‬

‫نورانی‬

‫گڑھ شنکر وچ تخت مک ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫گڑھ شنکر وچ تخت مک ن‬ ‫وچ کو میں بدل دیں‬ ‫گڑھ شنکر میں تخت مک ن‬ ‫‪.......‬‬ ‫حضرت دے دو بھ ئی پی رے‬ ‫ق در بخش دے ہی دالرے‬ ‫عط محمد ہیں درب ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬


‫حضرت دے دو بھ ئی پی رے‬ ‫ق در بخش دے ہی دالرے‬ ‫دے کی جگہ ک‬ ‫حضرت ک‬

‫دو بھ ئی پی رے‬

‫ق در بخش ک‬

‫ہی دالرے‬

‫‪.........‬‬ ‫غال غوث دے قرب ن‬ ‫بی ٹ‬ ‫هللا دت‬

‫جس دے ست عی ن‬ ‫ہو رحم ن‬

‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫غال غوث دے قرب ن‬ ‫بی ٹ‬

‫جس دے ست عی ن‬

‫دے کی جگہ ک‬ ‫غال غوث ک‬

‫قرب ن‬


‫بی ٹ‬

‫جس ک‬

‫ست عی ن‬

‫‪........‬‬ ‫لنگر رکھ دے ہر د ج ری‬ ‫وچ درب ر رہ‬ ‫آئ‬

‫گ زاری‬

‫سوالی خ لی نہ ج ن‬

‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫لنگر رکھ دے ہر د ج ری‬ ‫وچ درب ر رہ‬

‫گ زاری‬

‫‪.‬رکھ دے کی جگہ رکھت‬ ‫لنگر رکھت‬ ‫درب ر میں رہ‬

‫اور وچ کی جگہ میں رکھ دیں‬

‫ہر د ج ری‬ ‫گ زاری‬

‫‪........‬‬ ‫شجرہ شریف میں کہی س را‬ ‫مینوں بخشیں پروردگ را‬ ‫ہر د تیرا شکر احس ن‬


‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫مینوں بخشیں پروردگ را‬ ‫مینوں کو مجھ‬ ‫مجھ‬

‫کر دیں‬

‫بخشیں پروردگ را‬

‫‪........‬‬ ‫حضرت پیر غال جیالنی‬ ‫مہر ع ی دے رہبر ج نی‬ ‫ہر د وسن وچ دھی ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫مہر ع ی دے رہبر ج نی‬ ‫دے کی جگہ ک‬ ‫مہر ع ی ک‬

‫رکھ دیں‬ ‫رہبر ج نی‬

‫‪........‬‬ ‫مہر ع ی ہ‬

‫ع جز خ کی‬


‫توں س قی ں دا ہیں س قی‬ ‫ش ہ جیالنی دے ایم ن‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫توں س قی ں دا ہیں س قی‬ ‫ش ہ جیالنی دے ایم ن‬ ‫تبدی ی‬ ‫س قیوں ک س قی‬

‫تو ہ‬

‫ش ہ جیالنی ک‬

‫ایم ن‬

‫‪.......‬‬ ‫شجرہ شریف پڑھیں بھ ئی‬ ‫ق‬

‫تہ ڈے دی ہو گی ص ئی‬

‫جو ہیں ق دری خ ندان‬ ‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫ق‬

‫تہ ڈے دی ہو گی ص ئی‬


‫تہ ڈے کو تہ رے دی کی جگہ کی‬ ‫ق‬

‫تہ رے کی ہو گی ص ئی‬

‫‪..........‬‬ ‫پڑھن‬

‫دا وقت صبح و ش‬

‫پڑھ لی جس پیت ج‬ ‫پیر سوہن‬

‫دا ہ‬

‫قرب ن‬

‫ی ر مشکل کریں آس ن‬ ‫پڑھن‬

‫دا وقت صبح و ش‬

‫دا کی جگہ ک‬ ‫پڑھن‬

‫ک وقت صبح و ش‬

‫پیر سوہن‬

‫دا ہ‬

‫قرب ن‬

‫دا کی جگہ ک‬ ‫پیر سوہن‬ ‫‪.......‬‬

‫ک ہ‬

‫قرب ن‬


‫!مح مکر حسنی ص ح ‪ :‬سال مسنون‬ ‫سبح ن هللا! آپ ن بہت کم ل کی ب تیں بی ن کی ہیں اس مضمون‬ ‫میں۔ ایک طرف تو یہ ہم رے اسالف ک ورث کی ب زی فت ہ ‪،‬‬ ‫نہ یت لطیف‪،‬نہ یت ع افروز اور نہ یت قیمتی اور دوسری ج ن‬ ‫ال ظ اور تراکی ک وہ خزانہ ہ جو ا ن ی ہوت ج رہ ہ‬ ‫ب کہ ہو گی ہ ۔ میں پنج بی کی بہت م مولی شد بد رکھت ہوں۔‬ ‫آپ کی تحریر س م و ہوا کہ اردو اورپنج بی ایک دوسرے‬ ‫س کتنی مت ثر ہوئی ہیں۔ بیشتر پنج بی میری سمجھ میں‬ ‫آئی۔ایک آدھ ہی جگہ مشکل پیش آئی لیکن وہ آپ کی تشریح ن‬ ‫حل کر دی۔جزاک هللا خیرا۔‬ ‫اپنی عن ی ت ایس ہی ق ئ رکھئ ۔ هللا آپ کو طویل عمر عط‬ ‫فرم ئ ۔ رہ گی راوی تو وہ بھی چین بولت ہ ۔‬ ‫سرور ع ل راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9786.0‬‬


Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.