1
کھ ی تنبیہ
بیٹی مہر افروز ک خوا اہل دنی کے لیے ایک کھ ی تنبیہ مقصود حسنی کچھ دن ہوئے مجھے ایک خوا آی اور میں نے کوئی غور نہ کی کہ میں کون س کوئی درویش ی صوفی ہوں۔ ایک ع س آدمی ہوں۔ ہ ں درویشوں صوفیوں اور اہل فقر کے لیے دل میں عزت احترا اور محبت ضرور رکھت ہوں۔ یہ خوا سحری قری ک تھ ۔ میں نے خوا میں دیکھ کہ ان ہی بوسیدہ اور تقریب پھٹے
2
پرانے سے کپڑوں میں م بوس ہوں اور ایک ت حد نظر میدان میں اکیا کھڑا ہوں۔ میں نے ب ند آواز میں کہ : لوگو! سنو سنو کچھ لوگ جمع ہو گئے۔ میں نے کہ :دیکھو اپنے ہ کی طرف پھر ج ؤ اسی میں تمہ ری بھائی ہے۔ میری آواز ازخود ب ند ہو گئی اور چ روں طرف گونجنے لگی۔ پہ ے چند پھر اس کے بعد ت حد نظر لوگ جمع ہو گیے۔ میں میدان میں ہی کھڑا ہوں اور میری آواز س تک پہنچ رہی ہے۔ آواز اتنی ب ند اور گرج دار کیسے ہو گئی۔ حیرت کی ب ت تھی۔ میں نے لوگوں کو خبردار کی کہ برا وقت آنے کو ہے۔ اس سے پہ ے کہ برا وقت آئے ج د اور کسی توقف اور تس ہل کے بغیر توبہ کرکے اپنے ہ کی طرف پھر ج ؤ ورنہ اچھ نہیں ہو گ۔ میں نے خوا کو نظرانداز کر دی کہ بس یہ میرا ایک محض واہمہ تھ ۔ سمجھ ن ی کسی قس کی تنبیہ کرن تو بڑے لوگوں ک ک ہے ج کہ میں سرے سے کچھ بھی نہیں ہوں ۔۔۔۔۔ کچھ بھی نہیں۔ مجھے تو خود ہدایت اور راستی پر چ نے کی ضرورت ہے۔ میں
3
کون ہوت ہوں کسی کو تنبیہ کرنے واا۔ میری اوق ت اور بس ت ہی کی ہے اور یہ بھی کہ میں بھا کسی کو کی ہدایت اور وارننگ دے سکت ہوں۔ دو روز ہوئے میری پی ری بیٹی مہر افروز نے اپن خوا سن ی جس کی کڑی ں میرے خوا سے م تی ہیں۔ بیٹی مہر افروز حضرت ب ب جی قب ہ سید معین الدین چشتی رح کے گھرانے سے روح نی انساک رکھتی ہے۔ وہ ہے بھی درویش اور فقیر طبع۔ اس نے خوا میں دیکھ وہ پہ ڑ ی چٹ ن کی چوٹی پر اکی ی کھڑی ہے نیچے ایک دنی آب د ہے۔ آسم ن پر سی ہ ب دل امڈے چ ے آتے ہیں۔ نیچے چ تے پھرتے لوگ خرابی ک شک ر ہیں۔ وہ چیخ چیخ کر لوگوں کو خرابی سے ب ز آ ج نے کو کہہ رہی ہے۔ لوگ اسکی آواز پر ک ن دھرنے کی بج ئے اس ک مذا اڑا رہے ہیں۔ وہ مذا برداشت کرکے لوگوں کو راستی کی طرف پ ٹنے کو کہے ج رہی ہے لیکن لوگ خرابی سے رک نہیں رہے۔ پھر آن واحد میں ب رش کی بج ئے آسم ن سے برف کی س یں گرن شروع ہو ج تی ہیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے نیچے سوائے ویرانے کے کچھ ب قی نہیں بچت اور آسم ن پھر سے ص ف اور ش ف ہو ج ت ہے۔ میں بیٹی مہر افروز کے خوا کو ایعنی اور بےمعنی نہیں سمجھت اور اس کے اس خوا کو دنی کے س منے انے کی
4
جس رت کر رہ ہوں۔ مجھ سے جتن ج دی ہو سک اس ک خوا لوگوں کے س منے پیش کر دی ہے کہ کہیں میری کوت ہی اور تس ہل کے سب دیر نہ ہو ج ئے۔ لوگو! ج ن رکھو موت برح ہے ہر کسی کو حقیقی م لک کے پ س ج ن ہے یہ ں ک یہ ں ہی رہ ج ئے گ ۔ یہ ں ک کچھ س تھ نہ ج سکے گ ۔ جتن ج د ہو سکے توبہ کی ج ن پھرو۔ ہ سے زی دہ کوئی اور مہرب ن نہیں۔ وہ سچی توبہ ضرور قبول فرم ئے گ ۔ اچھ ئی اور نیکی ک رستہ اختی ر کرو۔ انس ن ک ئت ت کے لیے ہے۔ اسے خافت ارضی م ی ہے۔ اپنی اخری ط قت تک ک ئن ت کی جم ہ مخ و ک بات ری وامتی ز بھا کرو۔ س ک خی ل رکھو ج ن رکھو تمہ را خی ل رکھنے کے لیے ہ ہی ک فی ہے۔ خدا کے لیے اپنے ہ کی طرف پھرو ورنہ ج ن رکھو آخر کو خس رہ اور پچھت وا ہی ہ تھ لگے گ ۔ اگر وقت گزر گی تو واپسی نہ ہو سکے گی۔ اے ہ! گواہ رہن کہ میں نے لوگوں تک مہر بیٹی ک خوا پہنچ دی ہے۔ توبہ کی استدع کر دی ہے۔ بدی سے ب ز آنے کو کہہ دی ہے۔ بھا کرنے اور راستی ک رستہ اپن نے کے لیے بھی
5
گزارش کر دی ہے۔ اے ہ! اپنے اس حقیر اور ن چیز بندے کی توبہ قبول فرم بھا کرنے اور راہ راست پر چ نے کی توفی عط فرم ۔ اے ہ! میری بیٹی مہر افروز کے دانستہ اور ن دانستہ گن ہوں اور ہر قس کی کمی کوت ہی کو مع ف فرم دے۔ اس کے اچھ کرنے کی شکتی میں اض فہ فرم ۔ بےشک تجھ سے زی دہ قری کوئی نہیں اور تجھ سے بڑھ کر مدد کرنے اور توفی عط کرنے واا کوئی نہیں۔
کھ ی تنبیہ
بیٹی مہر افروز ک خوا اہل دنی کے لیے ایک کھ ی تنبیہ