امتی ز لوک نہ مقصود حسنی تھ نے دار جو گھوڑے پر سوار تھ ‘ گ ؤں میں کسی ضروری ت تیش کے لیے آی ۔ ص ف ظ ہر ہے اس نے سیدھ لمبڑ کے گھر ج ن تھ ۔ لمبڑ کے گھر ک اسے ات پت نہ تھ ۔ اس نے گ ؤں میں داخل ہوتے ہی س منے آتی ایک خ تون سے لمبڑ کے گھر ک پوچھ ۔ اس بی بی نے بت ی کہ جو مک ن س سے اونچ پک اور خو صورت ہے وہ ہی لمبڑ ک ہے۔ تھ نے دار نے ادھر ادھر نظر دوڑائی اسے س سے اونچ پک اور خو صورت مک ن نظر آ گی ۔ بی بی گھر آ گئی۔ بہو نے کچھ پوچھ تو اس بی بی نے ن ک چڑھ کر منہ دوسری طرف پھیر لی ۔ اس نے یہ ہی طور بیٹے اور بیٹی سے اختی ر کی ۔ ش کو ج تھک ہ را خ وند گھر آی تو اس نے اس کے س تھ بھی یہ ہی انداز اختی ر کی ۔ اسے بڑی حیرت ہوئی۔ اس نے بہو سے م جرہ پوچھ ۔ بہو نے جواب کہ :پت نہیں کہ بےبے کو کی ہو گی
ہے صبح ہی سے ایس کر رہی ہے۔ اس نے پہ ے پی ر سے پوچھ تو وہ اور مچھر گئی۔ اس دو چ ر چوندی چوندی گ لی ں ٹک ئیں نے اس کے بعد اورمع م ہ پوچھ ۔ گ لی ں سن کر وہ ٹھٹھکی اور بولی: تھ نےدار سے تو نہیں مل کر آئے ہو۔ اس ک جوا سن کر المح لہ اسے حیرت ہون ہی تھی۔ اس نے پوچھی گئی ب ت کو نظر انداز کرتے ہوئے کہ :ت مجھے چھوڑو اپنے اس انداز کی وجہ بت ؤ۔ بی بی نے جوا دی :اس منہ سے میں نے تھ نےدار سے ب ت کی تھی اور ا اسی منہ سے کتوں ب وں کے س تھ بھی ب ت کروں۔ وہ شخص افسردہ ہو گی اور چ رپ ئی پر چپ چ پ لیٹ گی ۔ تھوڑی دیر بعد اٹھ اور اس نے فخریہ قس ک قہقہ داغ ۔ س اس کے اس طور پر حیران رہ گئے۔ ا کہ تھ نےدار کی س بقہ ہ کال نے تکبر کی گرہ توڑتے ہوئے کہ :بھ ی کی ہوا‘ پہ ے افسردہ ہو گئے تھے اور ا قہقہے لگ رہے ہو۔ پ گل اگر میں تھ نےدار سے ہ کال ہوا ہوت تو تمہیں
دھکے م ر کر گھر سے نہ نک ل دیت ۔ ہ ں اتن ٍفخر ضرور ہے کہ میں ایسی عورت ک خ وند ہوں جسے تھ نےدار سے ہ کال ہونے ک شرف ح صل ہوا۔ تمہ رے م ئی ب پ بالشبہ بڑے عظی ہیں جو انہؤں نے ت ایسی عزت مآ بیٹی کو جن دی ۔ اٹھو اور تی ری کرو کہ ان عظی ہستیوں کے چرن چھونے چ یں۔ پھر وہ بہو بیٹی اور بیٹے کو نظر انداز کرتے ہوئے گھر سے ب ہر نکل گئے۔ اس واقعے کے بعد بہو ک نظرانداز ہو ج ن فطری سی ب ت تھی۔ کہ ں وہ تھوڑ پونجوں کی اوالد کہ ں یہ تھ نےدار سے ہ کال ہونے والی م ں کی اوالد‘ دونوں خ ن دانوں میں ح الت نے زمین آسم ن ک فر ڈال دی تھ ۔ بےشک یہ اونچ نیچ ک امتی ز نس وں کو ورثہ میں منتقل ہو ج ن تھ ۔ کھوتے کہوڑے ک امتی ز اگر مٹ ج ئے تو ع اور خ ص کی اصطالحیں بےمعنی اور الیعنی سی ہو کر رہ ج ئیں۔ ابوزر برقی کت خ نہ‘ اسٹری ی م رچ ٧