لوکانہ سنیئر سیٹیزنز‘ مہر افروز کا اظہار خیال اور میری معروضات

Page 1

‫‪1‬‬

‫لوک نہ سنیئر سیٹیزنز‘ مہر افروز ک اظہ ر خی ل‬ ‫اور‬ ‫میری م روض ت‬ ‫اظہ ر خی ل‬ ‫مکرمی ڈاکٹر حسنی ص ح ‪ :‬سال ع یک‬ ‫آپ کے انش ئیے پڑھتی رہتی ہوں۔ دلچسپ بھی ہوتے ہیں اور‬ ‫سب آموز بھی۔ شکریہ۔ چھوٹی چھوٹی ب توں میں آپ بہت سی‬ ‫نصیحتیں کرتے ہیں اور ب ض اوق ت زندگی کے پہ وئوں پر سے‬ ‫پردہ اٹھ تے ہیں۔ یہ ہنر آس ن نہیں ہے۔ بہت بہت شکریہ ۔ آپ‬ ‫نہ یت اہ خدمت انج دے رہے ہیں۔‬ ‫میں دو ب تیں عرض کرنے کی اج زت چ ہتی ہوں۔ ایک تو یہ کہ‬ ‫آپ اردو میں انگریزی کے ال ظ بال ضرورت لکھتے ہیں۔ اس ک‬ ‫کوئی جواز نہیں ہے۔ اردو پر آپ کو کم حقہ قدرت ح صل ہے‬ ‫اور آردو میں ہی آپ انش ئیے لکھ رہے ہیں تو انگریزی کے‬ ‫ال ظ کی بھرتی کیوں کی ج ئے؟ گزارش ہے کہ اپنی نگ رش ت‬ ‫‪1‬‬


‫‪2‬‬

‫کو اردو تک ہی محدود رکھیں۔ عن یت ہوگی اور پڑھتے ہوئے‬ ‫جو طبی ت میں تھوڑا س انقب ض ہوت ہے وہ بھی نہ ہوگ ۔ امید‬ ‫ہے کہ میری ب ت ک برا نہیں م نیں گے۔ دوسری ب ت یہ ہے کہ‬ ‫آپ اکثر اپنے انش ئیوں میں پنج بی زب ن کے ال ظ اور مح ورے‬ ‫است م ل کرتے ہیں اور کچھ اصطالح ت بھی لکھتے ہیں جو آپ‬ ‫کے م شرہ میں مست مل ہوں گی لیکن ع اردو میں غیر‬ ‫م روف ہیں۔ بہت سے ایسے ال ظ سی وسب سے واضح‬ ‫ہوج تے ہیں اور جو نہیں ہوتے ان کے بغیر بھی انش ئیہ سمجھ‬ ‫میں آج ت ہے ب کہ اس کی دلکشی بڑھ ج تی ہے۔ مشکل ی غیر‬ ‫م روف پنج بی ال ظ و مح وروں ک اگر آپ اردو ترجمہ لکھ دی‬ ‫کریں تو بہت اچھ ہوگ ۔‬ ‫کچھ دن قبل مکرمی جن سرور راز ص ح نے آپ سے‬ ‫درخواست کی تھی کہ دوسروں کی نگ رش ت پر لکھیں۔ ابھی تک‬ ‫ش ید آپ کو وقت نہیں مل سک ہے۔ اس ج ن متوجہ ہونے کی‬ ‫گزارش ہے۔ شکریہ۔‬ ‫مہر افروز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10515.0‬‬

‫‪2‬‬


‫‪3‬‬

‫میری م روض ت‬ ‫آپ نے توجہ فرم ئی‘ احس ن مند ہللا آپ کو خوش رکھے۔‬ ‫میں دانستہ طور پر پنج بی انگریزی ی کسی اور زب ن کے ال ظ‬ ‫اپنی تحریروں خصوص افس نوی لکھتوں میں ش مل کرت ہوں۔‬ ‫اگر آپ میری پنج بی ی انگریزی نثر ی ش عری کو دیکھیں گی‬ ‫وہ ں بھی یہ ہی صورت م ے گی۔ اردو بھی مخت ف عالقوں کی‬ ‫کہیں پڑھنے کو م ے گی۔‬ ‫اردو میں یہ رویہ خ ص طور پر نم ی ں ہے۔ آپ نے دیکھ ہو گ‬ ‫کہ اس میں ب طور حصہ ی جز کے ش مل ہیں۔‬ ‫سوال اٹھت ہے کہ کیوں‬ ‫یہ ں ہی آپ کو مجموعی اور الگ سے ک از ک چودہ زب نوں‬ ‫کے لس نی تی اشتراک کے حوالہ سے میرا ن چیز تجزیہ م ے گ ۔‬ ‫کیوں‬ ‫منشی پری چند‘ قرتہ ال ین حیدر‘ نسی حج زی عبدہللا حسین کی‬ ‫تحریروں میں بھی خصوص اس نوعیت کی صورت ح ل پڑھنے‬ ‫کو م ے گی جو میرے نزدیک ن دانستہ سہی زب ن کی بہت بڑی‬ ‫خدمت کے مترادف ہے۔‬ ‫اردو میں بہت س رے دیسی اور بدیسی زب نوں کے ال ظ اپنی‬ ‫‪3‬‬


‫‪4‬‬

‫اص ی ح لت میں موجود ہیں۔ بہت سے ال ظ کی ت ہی بدل گئی‬ ‫ہے۔ کئی ایک ال ظ کی ہیت بھی تبدیل ہوئی ہے۔ اس کی بہت‬ ‫س ری صورتیں موجود ہیں۔‬ ‫ن سخ اور اس کے ب د بھی آج تک اردو کو خ لص کرنے ک رویہ‬ ‫موجود ہے میرے نزدیک یہ درست نہیں۔‬ ‫جس زب ن ک ذخیرہءال ظ اور لچک پذری زی دہ ہو گی اس زب ن‬ ‫ک دائرہء اظہ ر و ابال زی دہ ہو گ ۔ جتن ذری ہ ابال بڑھے گ‬ ‫زب ن اتنی ہی ترقی کرے گی اسی حس سے اسے بڑی زب ن کہ‬ ‫ج ئے گ ۔‬ ‫پڑھتے ہوئے کسی دوسری زب ن کے داخل شدہ ال ظ کے م ہی‬ ‫واضح ہوج تے ہیں تو ٹھیک ہے۔ آتے کل کو ی کسی کے ہ ں‬ ‫مہ رت آنے کی صورت میں یہ اردو کے ذخیرہءال ظ میں داخل‬ ‫ہو ج ئیں گے۔ م ہی درج کرنے کی صورت میں اس ل ظ کے‬ ‫م ہو کے لیے حدود کی دیوار کھڑی کر دی ج ئے گی۔ راشی‬ ‫کورشوت لینے واال خص کو وارث م لک خ وند وغیرہ کے‬ ‫م ہ ہی میں نہیں لی ج سکے گ ۔ اشک لی تبدی ی ں نہ آ سکیں گی۔‬ ‫رہ گئی ق ری کی ب ت اگر کہ نی میں دس فی صد بھی دل چسپی‬ ‫ہو گی ی کہ نی کو اپنے مزاج اور طور ک ق ری مل گی تو وہ اس‬ ‫کہ نی کو ضرور پڑھے گ ۔ اس کہ نی کو پڑھن اس کی فطری‬ ‫‪4‬‬


‫‪5‬‬

‫مجبوری ہو گی۔ مزاج اور فطری طور سے لگ نہ رکھتی کہ نی‬ ‫کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو گی تو وہ پڑھنے میں نہ آ سکے گی۔‬ ‫محق اور نق د سے ہٹ کر بھی تحریر کو ق ری میسر آتے ہیں۔‬ ‫لکھنے واال پڑھنے والے کے لیے لکھت ہے۔ پڑھنے واال ع‬ ‫شخص جس ک ت گ ی اور ب زار سے ہوت ہے۔ لکھنے والے‬ ‫کے س منے یہ ق ری بھی ہوتے ہیں بل کہ وہ ان کی ب ت ان کے‬ ‫لیے ہی لکھت ہے۔ اس طرح اس پر اپنے عمل کی ت ہی کھ تی‬ ‫ہے۔ وہ اس پر غ ط ی صحیح ک فتوی ص در کر سکت ہے۔ نق د‬ ‫اور محق کے پڑھنے کے طور و مق صد الگ سے ہوتے ہیں۔‬ ‫دوسرا ان کی ت داد انگ یوں پر ہوتی ہے۔ ع ق ری بھی نق د ہوت‬ ‫ہے اور وہ زندگی کے حوالہ سے اس پر تنقید کرت ہے ی اس ک‬ ‫رویہ اور طور ترکی پ ت ہے۔‬ ‫وف دار فرم ں بردار ت بع دار وغیرہ مرک ال ظ اردو میں مست مل‬ ‫ہیں ہر کوئی ت بع دار پر ہی انگ ی رکھت ہے ح الں کہ تینوں ایک‬ ‫قم ش کے ہیں۔ اس ل ظ کو تحریر سے تو نک ل دو گے بول چ ل‬ ‫سے کیسے خ رج کی ج سکے گ ۔‬ ‫فیض آب د سے س ر کرت ہوا ل ظ ق ی پنج‬ ‫گی ۔ ا یہ ں ق ی غ ط ہے۔‬

‫میں آی تو ق ی بن‬

‫گری کو عربی کے زیر اثر غری بن دی گی ۔ غری کے م نی‬ ‫کہیں پردیسی نہیں لیے ج تے۔‬ ‫‪5‬‬


‫‪6‬‬

‫منٹ م ر‘ لیڈی ں وٹران سپوٹران اسی طرح اہ ی ن‘ ممکن ٹی‘‬ ‫ٹربالت‘ بوبئی سے بوبو ایسے سیکڑوں ال ظ سننے کو مل‬ ‫ج ئیں گے۔‬ ‫سال کہن سال بولن وضو کرن وضو سج ن ہی ہے۔‬ ‫لکھے مو س پڑھے خود ا لکھے موسی پڑھے خدا بن چک ہے۔‬ ‫مزے کی ب ت یہ کہ مہ رت میں ہے۔‬ ‫اردو میں ن اور ں ک حشوی است م ل ع سی ب ت ہے۔ اسی‬ ‫طرح آوازیں گران ی بڑھ ن کوئی نئی ب ت نہیں۔‬ ‫غور کریں یہ دخول ال ظ کے س تھ زی دہ تر ہوا ہے۔‬ ‫مق می و غیر مق می ص تی ی ہ مرتنہ ال ظ کے ب ہمی مالپ سے‬ ‫نئے ال ظ تشکیل پ ئے ہیں۔‬ ‫میرے لکھے گئے ل ظ مہ رت میں آتے ہیں ی نہیں کچھ کہہ نہیں‬ ‫سکت ہ ں غیرم نوس نہیں رہ پ ئیں گے۔ آپ نے انہیں پڑھ کس‬ ‫ت ظ میں پڑھ اور کن م ہی میں لی ی قری کے م ہی میں لی‬ ‫یہ ہی میری خواہش تھی۔ ممکن ہے کبھی کسی موق ے پر بدلی‬ ‫شکل کے س تھ بولیں‘ اظہ ر و ابال ک ذری ہ تو بنے۔ پڑھنے‬ ‫سننے واال کوئی دوسری شکل اور م ہی ضرور دے گ ۔ اس‬ ‫طرح یہ اردو کے ذخیرہ ال ظ میں داخل ہو ج ئیں گے۔ ال ظ کے‬ ‫‪6‬‬


‫‪7‬‬

‫دخول است م لی‘ اشک لی اور ت ہیمی تبدی ی پر ب بندی ع ئد کرن‬ ‫زب ن کی خدمت نہیں۔ کوئی ایس کرنے پر قدرت بھی نہیں رکھت ۔‬ ‫کروٹ لین سے زی دہ کروٹ بدلن مست مل ہوا ہے‬ ‫وہ ح ل لکھ چال ہوں کروٹ بدل بدل کے‬ ‫زندگی کرن رواج میں بہت ک ہو گی ہے زندگی گزارن ہی زی دہ‬ ‫تر پڑھنے سننے میں آت ہے۔‬ ‫انگریزی میں دال کی آواز کے ہوتے دال کو ڈال پڑھ ج ئے گ ۔‬ ‫یہ ہی زب ن ک رویہ ہے۔‬ ‫دخول ل ظ آج رواج میں نہ آئے ن سہی اردو زب ن کے ریک رڈ‬ ‫میں تو آ گئے۔ ل ظ ریک رڈ غیرم نوس نہیں۔ لکھ گی ہوں۔ ت ہی‬ ‫بھی آپ پر واضح ہو گئی ہو گی۔‬ ‫دس از ایگ‬ ‫ت ہی دیت ہے۔ یہ انڈا ہے‘ انڈے نہیں۔ ای کے حس‬ ‫وغیرہ کی ضرورت نہیں۔‬

‫سے واوال‬

‫انگریزی کے عالقے ائی لینڈ کے عالوہ بھی دنی جہ ن میں‬ ‫انگریزی بولی ج تی ہے۔ تم عالقوں بل کہ تم است م ل میں‬ ‫النے والوں کی انگریزی ایک سی نہیں۔‬ ‫‪7‬‬


‫‪8‬‬

‫اردو تم عالقوں اور تم است م ل میں النے والوں کی ایک‬ ‫سی نہیں۔‬ ‫مصری بغدادی اور حج زی عالقوں کی عربی الگ سے ہے۔ یہ‬ ‫ہی نہیں ہنداستھت ن ی ہند سنت ن مست مل ہندوست ن کے سواحل‬ ‫میں آج بھی عربی بولی ج تی ہے جو ان س سے الگ تر ہے۔‬ ‫ب ور رہن چ ہیے ہر لکھنے‘ پڑھنے‘ بولنے اور سمجھنے والے‬ ‫کی زب ن ایک سی نہیں۔‬ ‫میرا موقف یہ ہے کہ ال ظ کی آمد ی درامد است م ل ت ظ ی ت ہی‬ ‫پر روک نہیں لگ ئی ج نی چ ہیے۔ یہ زب ن کی خدمت نہیں ہو گی‬ ‫بل کہ اس کے س تھ زی دتی ہو گی۔‬ ‫مجھے اپنی ک ع می ک پوری طرح احس س ہے اس لیے نہیں‬ ‫ج نت میں کہ ں تک اپن موقف واضح کر سک ہوں۔ خیر میں نے‬ ‫کوشش تو کی ہے۔ ادھوری ن تم ی غ ط کوشش تو کی ہے۔‬ ‫افس نوی ی مزاحیہ تحریروں میں یہ میرا اس وبی چ ن میری‬ ‫فطرت میں داخل ہو گی ہے ش ید کوشش کے ب وجود اس سے‬ ‫ب ز نہ آ سکوں۔‬ ‫میرے خی ل میں میں اردو کو الگ سے ل ظ دے رہ ہوں جو‬ ‫پڑھنے میں آ رہے ہیں۔ سو میں سے ایک تو ان کو است م ل‬ ‫‪8‬‬


‫‪9‬‬

‫میں الئے گ ۔ اگر ایس ہو گی تو سمجھوں گ مجھے س ت میسر‬ ‫آ گئی ہے۔‬ ‫ادھر کوئی نثر لکھت ہی نہیں اظہ ر کی کروں اس کے ب وجود‬ ‫آئندہ سے ش ری حصہ سے مت ہو کر اپنی سی کوشش‬ ‫ضرور کروں گ ۔‬ ‫مقصود حسنی‬

‫‪9‬‬


‫‪10‬‬

‫سنیئر سیٹیزنز‬ ‫لوک نہ‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫لڑکی والوں نے کہ کہ ب رات کے س تھ کوئی بوڑھ نہیں آن‬ ‫چ ہیے۔ بڑی عج اور بےتکی ڈیم نڈ تھی۔ ایک طرح سے یہ‬ ‫بزرگوں کو مسترد کر دینے کے مترادف تھ ۔ آخر بڑے بزرگوں‬ ‫کو کس طرح نظرانداز کی ج ئے۔ گھر کے س لوگ مل کر بیٹھ‬ ‫گیے اور سوچنے لگے کہ یہ کیوں کہ گی ہے اور اس ک کی حل‬ ‫نک ال ج ئے۔ ہر کسی نے یہ ہی مشورہ دی ج ئے کہ رشتہ ہی‬ ‫چھوڑ دی ج ئے لیکن گ مے کے اب ک موقف تھ کہ ہ اپنی منگ‬ ‫کسی قیمت پر نہیں چھوڑیں گے۔ آخر طے یہ پ ی کہ بڑے اب جو‬ ‫بیم ر تھے اور چل پھر نہیں سکتے تھے سے مشورہ لی ج ئے۔‬ ‫بڑے اب اپنے کمرے میں لیٹے ہوئے تھے۔ دو تین لوگ ان کے‬ ‫پ س گئے اور س را م جرا انہیں کہہ سن ی گی ۔ انہوں نے کچھ دیر‬ ‫کے لیے سوچ پھر کہنے لگے کہ ڈیم نڈ م ن لو اور مجھے‬ ‫کسی ن کسی طرح چھپ کر س تھ لے ج ؤ۔ س نے کہ چ و تھیک‬ ‫ہے۔‬ ‫‪10‬‬


‫‪11‬‬

‫ان کے کہے پر س نے آمین کہ اور پھر جنج تی ر ہونے لگی۔‬ ‫بڑے اب کو ایک صندو میں چھپ لی گی اور ہنسی خوشی‬ ‫واجے واج تے ہوئے دلہن کے گھر کی راہ لی گئی۔ بڑے اب کو‬ ‫صندو ہی میں ہر چیز مہی کر دی گئی۔ جنج میں ش مل چند ایک‬ ‫کے سوا کوئی نہیں ج نت تھ کہ بڑے اب س تھ کر لیے گئے ہیں‬ ‫کیوں کہ ب ت نکل سکتی تھی۔‬ ‫نک ح وغیرہ کی رس سے ف ر ہوئے اور روٹی کھ نے سے‬ ‫پہ ے کڑی والوں نے کہ ہر ج نجی کے لیے ایک دیگ ک اہتم‬ ‫کی گی ہے اور وہ اسے کھ ن ہی ہو گی اگر نہ کھ ئی تو کڑی‬ ‫نہیں ٹوریں گے۔ یہ سنن تھ کہ س کو ہتھڑے پڑ گئے۔ ایک‬ ‫شخص کے لیے ایک دیگ ک کھ ن ممکن ہی نہ تھ ۔ ب ت بڑے اب‬ ‫تک الئی گئی۔ انہوں نے کچھ دیر کے لیے سوچ پھر کہنے لگے‬ ‫ٹھیک ہے منظور کر لو اور کہہ دو کہ ایک وقت میں ایک دیگ‬ ‫پک کر کھ ن دسترخوان پر پروسیں۔ اس طرح ایک ایک دیگ‬ ‫پک تے ج ئیں۔‬ ‫کڑی والوں سے کہ گی کہ ٹھیک ہے ہر ج نجی ایک ہی دیگ‬ ‫کھ ئے گ ت ہ ایک وقت میں ایک پک ئی اور پروسی ج ئے۔ کڑی‬ ‫والوں نے ان کی ب ت م ن لی اور ک شروع ہو گی ۔ وہ ایک ایک‬ ‫دیگ پک تے گئے یہ کھ تے گیے۔ اس عمل سے کڑی والوں کی‬ ‫شرط پوری کر دی گئی۔ ہر ج نجی بآس نی ایک دیگ کھ گی ۔‬ ‫‪11‬‬


‫‪12‬‬

‫س حیرت میں ڈو گئے کہ یہ کی ہو گی ہے۔ کڑی ک بڑا بھ ئی‬ ‫کہنے لگ ت لوگ ضرور اپنے س تھ کوئی ب ب الئے ہو ورنہ‬ ‫ہم ری شرط پوری ہو ہی نہیں سکتی تھی۔‬ ‫اس ب ت نے ث بت کر دی کہ ب بے چوں کہ تجربہ ک ر ہوتے ہیں‬ ‫اس لیے اوکڑ ک حل نک ل ہی لیتے ہیں۔ اس روز ہر دو عالقوں‬ ‫میں ب بوں کی قدر کی ج نے لگی۔‬ ‫ک ش س رے عالقوں میں سنیئر سیٹیزنز کو خصوصی نظر سے‬ ‫دکھ ج ئے۔ بڑھ پے کے سب وہ اس ک ح بھی رکھتے ہیں۔‬

‫ابوزر برقی کت خ نہ‬ ‫م رچ ‪٧‬‬

‫‪12‬‬


Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.