حافظ شیرازی کی شاعری اور اردو زبان

Page 1


‫حافظ شیرازی کی شاعری‬ ‫اور‬ ‫اردو زبان‬ ‫معروضات‬ ‫ممصود حسنی‬ ‫ابوزر برلی کتب خانہ‬ ‫مئی ‪٢٠١٦‬‬


‫نام‪ :‬شمس الدین دمحم‬ ‫نام والد‪ :‬بہاؤ الدین‬ ‫پیدائش‪ :‬شیراز‘ ایران‬ ‫سن پیدائش‪١٣٢٠ :‬یا ‪١٣٢٥‬‬ ‫حافظ لرآن تھے؛ اسی حوالہ سے حافظ‘ شیراز کے حوالہ‬ ‫شیرازی‘ تو گویا اس طرح حافظ شیرازی معروؾ ہوئے۔‬ ‫باپ کو سن سن کر‘ لرآن مجید حفظ ہو گیا۔ ان ہی سے سن‬ ‫کر سعدی‘ رومی‘ نظامی اور عطار جیسے بڑے شعرا کا‬ ‫کالم یاد ہو گیا۔ بالشبہ‘ وہ ؼضب کا حافظہ رکھتے تھے۔‬ ‫اکیس سال کی عمر میں‘ ایک خاتون سے عشك بھی ہوا۔‬


‫اکیس سال کی عمر میں‘ عطار سے ماللات ہوئی اوران کی‬ ‫شاگردی اختیار کی۔ درباری بھی رہے‘ جس سے شہرت‬ ‫میسر آئی۔ ملکی ناگواری حاالت کے تحت اصفحان کی‬ ‫مہاجرت اختیار کی۔ باون سال کی عمر میں شاہی دعوت پر‬ ‫واپسی اختیار کی۔ ان کی شاعری‘ پانچ سو ؼزلوں‘ بیالیس‬ ‫رباعیات اور کچھ لصائد پر مبنی ہے۔‬ ‫یا ‪ ١٣٨٩‬میں‘ انہتر سال عمر پا کر انتمال کیا۔ ‪١٣٨٨‬‬

‫حافظ شیرازی کی شاعری اور اردو زبان‬

‫اردو اور فارسی انتہائی لریب کی زبانیں ہیں۔ ان‬ ‫دونوں کے مابین‘ حیرت ناک لسانیاتی مماثلتں موجود ہیں۔‬


‫درج ذیل سطور میں حافظ شیرازی کی شاعری کے تناظر‬ ‫میں‘ اردو کا لسانیاتی مطالعہ کی ناچیز سی سعی کی گئی‬ ‫ہے۔ یمین ہے احباب کو خوش آئے گی۔‬

‫حافظ کی شاعری ورفتگی کی بہترین مثال ہے۔ اس ورفتگی‬ ‫کی بنیادی وجہ خوب صورت مرکبات کی تشکیل اور ان کا‬ ‫برمحل استعمال ہے۔ ان کی شاعری میں مختلؾ نوعیت کے‬ ‫استعمال ہونے والے یہ مرکبات اردو والوں کے لیے نئے‬ ‫اور نالابل فہم بھی نہیں ہیں۔ باطور نمونہ چند ایک مرکبات‬ ‫مالحظہ فرمائیں۔‬ ‫اضافتی مرکبات‬ ‫برق عصیاں‘ تیػ اجل‘‬ ‫بحر عشك‘‬ ‫آف ِ‬ ‫ت اَیّام‘ آیئن پادشاہی‘ ِ‬ ‫ِ‬ ‫ت بیدار‘ را ِہ گنج‘ رسم‬ ‫جرم ستارہ‘ چشم خماری‘ دول ِ‬ ‫ِ‬ ‫یار‘ شطرنج‬ ‫بدعہدی‘ را ِہ دل‘ زخم نہاں‘‬ ‫ِ‬ ‫سنگ خارہ‘ شادی ِ‬ ‫لصر دل‘ گنا ِہ طالع‘‬ ‫رنداں‘ طریك ادب عزم صلح‘ ؼمزہ خطا‘ ِ‬ ‫مرغ دل‘ مرغ بہشتی‘ مجال شاہ‘ مجال آہ‘ منزل آسائش‬


‫عطفی مرکبات‬ ‫آب و رنگ و خال و خط‘ جان و دِل‘ دانہ و آب‘ دشمن و‬ ‫دوست‘ راہ و رسم‘ رسم و راہ‘ شیخ و زاہد‘ لرار و خواب‘‬ ‫مال وجاہ‘ مرغ و ماہی‘ موج و گردابی‘ نالہ و فریاد‘ یار و‬ ‫اؼیار‬ ‫اندیشہ ء آمرزش‘ ترانہ ء چنگ‘ چشمہء خرابات‘ خرلہ ء‬ ‫مے‘ طریمہء ِرندی‘ گوشہ ء میخانہ‬ ‫پروائے ثواب‘ دعائے پیر مؽاں‘ کوئے نیک نامی‬ ‫صفتی مرکب‬ ‫شـب‪ :‬تاریک و بیم‬ ‫شـب تاریک و بیم موج و گردابی چنین هایل‬ ‫عنبر افشاں‪ :‬عنبر افشاں بتماشائے ریاحیں آمد‬ ‫ریاحیں‪ :‬عنبر افشاں‬


‫ریاحیں ریحان وؼیرہ‬ ‫لصر دل افروز کہ منزل گہہ اُنسی‬ ‫ای‬ ‫ِ‬ ‫لصر‪ :‬دل افروز‬ ‫ِ‬ ‫خوابم بشداز دیدہ درین فکر جگر سوز‬ ‫فکر‪ :‬جگر سوز‬ ‫تشبیہی مرکب‬ ‫ہر دیدہ جائے جلوہء آں ماہ پارہ نیست‬ ‫آں‪ :‬ماہ پارہ ۔۔۔۔۔ وہ‪ :‬ماہ پارہ‬ ‫کچھ ؼزلیں ایسی ہیں جن کے ہر شعر کا پہال لفظ اردو‬ ‫والوں کے اجنبی نہیں۔ ذرا اس ؼزل کو دیکھیں۔‬ ‫دل می رود ز دستم صاحبدالں خدا را‬ ‫دردا کہ راز پنہاں خواہد شد آشکارا‬


‫دل‘ دردا‘ کشتی‘ باشد‘ با دوستاں‘ در‘ گر‘ حافظ‘ اے‬ ‫اس میں ایک لفظ باشد الگ سے ہے ورنہ ہر لفظ اردو‬ ‫والوں کے استعمال میں ہے۔‬ ‫ان کی بیشتر ؼزلوں کے لوافی‘ اردو میں مستعمل الفاظ ہی‬ ‫نہیں‘ باطور لوافی بھی استعمال میں آتے رہے ہیں۔ حافظ‬ ‫‪:‬کی فمط دو ؼزلوں کے لوافی مالحظہ ہوں‬

‫‪1‬‬ ‫بحر عشك کہ بہیچش کنارہ نیست‬ ‫بحریست ِ‬ ‫آن جا ُجز اینکہ جاں بسپارند چارہ نیست‬ ‫چارہ‘ استخارہ‘ کارہ‘ ستارہ‘ پارہ‘ آشکارہ‘ خارہ ‘کنارہ‬ ‫‪2‬‬ ‫زاہد ظاہر پرست از حال ما آگاہ نیست‬ ‫در حك ما ہر چہ گوید جائے ہیچ اکراہ نیست‬


‫آگاہ‘ اکراہ‘ گمراہ‘ شاہ‘ آہ‘ نآگاہ‘ ہللا‘ درگاہ‘ کوتاہ‘ راہ‘ گاہ‬ ‫جاہ‬ ‫بعض ؼزلوں کے ردیؾ اردو والوں کے لیے اپنے سے‬ ‫ہیں۔ مثال ایک ؼزل کا ردیؾ آمد ہے۔ لفظ آمد اردو میں عام‬ ‫استعمال کا لفظ ہے۔‬ ‫حافظ کی شاعری کی زبان‘ عرصہ دراز کی فارسی ہے۔‬ ‫حیرت کی بات یہ ہے‘ کہ اس کا تکیہءکالم اور طرز تکلم‬ ‫کی کئی ایک مثالیں‘ آج بھی اردو والوں کے لیے نئی نہیں‬ ‫ہیں۔ یہ مانوس ہی نہیں‘ آج بھی رائج ہے۔‬ ‫اردو میں بالنے کے لیے اے مستعمل ہے۔ مثال‬ ‫اے لڑکے‬ ‫فارسی میں بھی اے بالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔‬ ‫مثال‬ ‫اے شاہد لدسی‬


‫اے شاہد لدسی کہ کشد بن ِد نمابت‬ ‫پنجابی میں بالنے کے لیے وے مستعمل ہے۔ مثال‬ ‫وے نور جماال‬ ‫فارسی میں بھی وے بالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔‬ ‫جیسے‬ ‫وے مرغ بہشتی‬ ‫وے مرغ بہشتی کہ دہد دانہ و آبت‬ ‫یہ صیؽہءمخاطب‘ شاید پنجابی ہی سے‘ فارسی میں منتمل‬ ‫ہوا ہے۔‬ ‫کجا‬ ‫کجا فارسی لفظ ہے‘ لیکن پنجابی میں فارسی معنوں اور‬ ‫پنجابی طور کے ساتھ عمومی استعمال کا لفظ ہے۔ مثال‬ ‫فارسی‪:‬‬ ‫چراغ مردہ کـجا شمـع آفـتاب کـجا‬


‫صـالح کار کـجا و مـن خراب کـجا‬ ‫پنجابی‪:‬‬ ‫گوشت روٹی کجا دال روٹی کجا‬ ‫کجا پہکھ ننگ کجا تخت سکندری‬ ‫کجا پہکھ ننگ کجا بادشاہی‬ ‫اردو میں لفظ کہاں استعمال میں آتا ہے‬ ‫حافظ کے ہاں مستعمل سابمے الحمے اور ان سے ترکیب‬ ‫پانے والے الفاظ‘ اردو میں عام استعمال کے ہیں۔ مثال‬ ‫سابمے‬ ‫بد‬ ‫همـه کارم ز خود کامی به بدنامی کشید آخر‬ ‫نا‬ ‫ہر چہ ہست از لامت ناساز بی اندام ماست‬


‫ز عشـك ناتـمام ما جمال یار مستؽنی اسـت‬ ‫بے‬ ‫تنہا جہاں بگیرد و بےمنت سپاہی‬ ‫الحمے‬ ‫یہ لفظ اردو میں عام استعمال کے ہیں‪ :‬مے آلود‘ ظاہر‬ ‫پرست‘ میخانہ‘ خانماہ‘ عذر خواہ‘ تکیہ گاہ‘ سبک بار‘‬ ‫سـعادت مـند‬ ‫مزید اردو کے الحموں سے بننے والے الفاظ‪ :‬گردآلود بت‬ ‫پرست‘ کتب خانہ‘ خانماہ‘ خیر خیر‘ عید گاہ‘ گراں بار‘‬ ‫عمیدت مند‬ ‫آلود‘ بار‘ پرست‘ خانہ‘ خواہ‘ لاہ‘ گاہ‘ مـند‬ ‫حافظ بخود نپوشد ایں خرلہ ء مے آلود‬


‫زاہد ظاہر پرست از حال ما آگاہ نیست‬ ‫منم کہ گوشہ ء میخانہ خانماہ من ست‬ ‫نوائے من بسحر آہ عذر خواہ من ست‬ ‫فراز مسند خورشید تکیہ گاہ من ست‬ ‫کـجا دانـند حال ما سبک باران ساحـلها‬ ‫جوانان سـعادت مـند پـند پیر دانا را‬ ‫حافظ کے ہاں استعمال ہونے والی تلمیحات‘ اردو والوں کے‬ ‫لیے ؼیرمانوس نہیں ہیں۔ مثال‬ ‫برق عصیاں بر آدم صفی زد‬ ‫جائیکہ‬ ‫ِ‬ ‫بر اہرمن نتابد انوار اسم اعظم‬ ‫ز پادشاہ و گدا ٖفارؼم بحمدہللا‬ ‫گفت برخیز کہ آں خسرو شیریں آمد‬ ‫در حشمت سلیمان ہر کس کہ شک نماید‬ ‫گفتم خوش آں ہوائے کز باغ خلد خیزد‬


‫اال یا ایھا الـسالی ادر کاسا و ناولـھا‬ ‫حضوری گر همیخواهی از او ؼایب مشو حافظ‬ ‫مـتی ما تلك من تھوی دع الدنیا و اهملـھا‬ ‫حافظ کے ہاں ضدین کا استعمال‘ اردو والوں سے مختلؾ‬ ‫نہیں۔ دو ایک مثالیں مالحظہ فرمائیں۔‬ ‫سالیا مے بدہ و ؼم مخور از دشمن و دوست‬ ‫ز پادشاہ و گدا ٖفارؼم بحمدہللا‬ ‫سـماع وعـظ کـجا نؽمـه رباب کجا‬ ‫چراغ مردہ کـجا شمـع آفـتاب کـجا‬ ‫متعلك الفاظ کا استعمال بھی اردو والوں سے مختلؾ نہیں۔‬ ‫در طریمت ہر چہ پیش سالک آید خیر اوست‬ ‫کایں ہمہ زخم نہاں ہست و مجال آہ نیست‬


‫حافظ کے ہاں‘ شاعری کے مختلؾ انداز اختیار کے گیے‬ ‫ہیں۔ ان میں سواال جوابا یا مکالماتی انداز بھی اختیار کیا‬ ‫گیا ہے۔ یہ انداز اردو والوں کے لیے الگ سے نہیں ہے۔‬ ‫حافظ کی ایک پوری ؼزل اس انداز میں ملتی ہے۔‬ ‫مطلع کے دونوں مصرعوں میں‘ پہلے سوال پھر جواب‬ ‫گفتم ؼم تو دارم گفتا ؼمت سر آید‬ ‫گفتم کہ ماہ من شو‪ ،‬گفتا اگر برآید‬ ‫بالی ؼزل میں ایک مصرعے میں سوال دوسرے مصرعے‬ ‫میں جواب‬ ‫گفتم ز مہرواں رسم وفا بیاموز‬ ‫گفتا ز ماہ رعیاں ایں کار کمتر آید‬ ‫ہم مرتبہ لفظوں کا بھی بالتکلؾ کر جاتے ہیں۔ مثال‬


‫جرم ستارہ نیست‬ ‫جاناں گنا ِہ طالع و ِ‬ ‫مصرعے کے مصرعے اردو والوں کے لیے‘ مانوس سے‬ ‫ہیں۔ تفہیم میں دلت پیش نہیں آتی۔ مثال‬ ‫سـماع وعـظ کـجا نؽمـه رباب کجا‬ ‫چراغ مردہ کـجا شمـع آفـتاب کـجا‬ ‫رس عاشك مسکیں آمد‬ ‫نالہ فریاد ِ‬ ‫انوار پادشاہی‬ ‫اے در ُرخ تو پیدا‬ ‫ِ‬ ‫صد چشمہ آب حیواں از لطرہ سیاہی‬ ‫ت ہیچ اِستخارہ نیست‬ ‫کار خیر حاج ِ‬ ‫در ِ‬ ‫آخری مصرعے میں‘ لفظ نیست اردو میں مستعمل نہیں‬ ‫لیکن لفظ نیستی بامعنی کاہلی سستی استعمال میں ہے۔‬ ‫نیست کو نہیں میں بدل دیں۔‬ ‫ت ہیچ اِستخارہ نہیں‬ ‫کار خیر حاج ِ‬ ‫در ِ‬


‫اردو اور فارسی کی حیرت انگیز ماثلتوں کو دیکھ کر‘ اس‬ ‫تذبذب میں پڑ جاتا ہوں‘ کہ اردو فارسی سے یا فارسی اردو‬ ‫سے متاثر ہے۔ یہ الگ سے کام ہے‘ کہ دونوں کا ماضی‬ ‫کیا تھا۔ اس حمیمت کا کھوج لگانے کے لیے‘ سنجیدہ اور‬ ‫ؼیرجانب دار سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔‬ ‫باطور نمونہ حافظ شیرازی کا کچھ کالم مالحظہ ہو‬ ‫آں دم کہ دِل بہ عشك دہی خوش دمے بود‬ ‫ت ہیچ اِستخارہ نیست‬ ‫کار خیر حاج ِ‬ ‫در ِ‬ ‫بمنع عم ِل مترسان و مے بیار‬ ‫مارا‬ ‫ِ‬ ‫ت ما ہیچ کارہ نیست‬ ‫کآں شحنہ در ِوالی ِ‬ ‫چشم خود بپُرس کہ مارا کہ میکُشد‬ ‫از‬ ‫ِ‬


‫جرم ستارہ نیست‬ ‫جاناں گنا ِہ طالع و ِ‬ ‫بچشم پاک تواں دید چوں ہِالل‬ ‫ُرویش‬ ‫ِ‬ ‫ہر دیدہ جائے جلوہء آں ماہ پارہ نیست‬

‫‪...............‬‬ ‫اے شاہد لدسی کہ کشد بن ِد نمابت‬ ‫وے مرغ بہشتی کہ دہد دانہ و آبت‬ ‫خوابم بشداز دیدہ درین فکر جگر سوز‬ ‫کاؼوش کہ شد منزل آسائش و خوابت‬ ‫ِ‬ ‫درویش نمی پرسی و ترسم کہ نباشد‬ ‫اندیشہ ء آمرزش و پروائے ثوابت‬


‫را ِہ دل عشّاق زد آں چشم خماری‬ ‫پیداست ازیں شیوہ کہ مستت شرابت‬

‫تیریکہ زدی بر دلم از ؼمزہ خطا رفت‬ ‫تا باز چہ اندیشہ کند رائے صوابت‬ ‫ہر نالہ و فریاد کہ کردم نشیندی‬ ‫پیداست نگارا کہ بلندست جنابت‬ ‫لصر دل افروز کہ منزل گہہ اُنسی‬ ‫ای‬ ‫ِ‬ ‫ت اَیّام خراَبت‬ ‫یا رب مکناد آف ِ‬ ‫سر آب ازیں بادیہ ہشدار‬ ‫دورست ِ‬


‫تا ؼو ِل بیابان بفریبد بہ سرابت‬ ‫رفتی زکنار من دِل خستہ بناکام‬ ‫تا جائے کہ شد منزل و ماوائے کہ خوابت‬ ‫درر ِہ پیری بچہ آئین روی اے دِل‬ ‫تا َ‬ ‫بارے بؽلط صرؾ شد اَیّام شبابت‬ ‫حافظ نہ ؼالمیست کہ از خواجہ گریزد‬ ‫لطفے کن و باز آکہ خرابم ز عتابت‬ ‫‪...............‬‬ ‫ت بیدار ببالیں آمد‬ ‫سحرم دول ِ‬ ‫گفت برخیز کہ آں خسرو شیریں آمد‬


‫لدحے درکش و سر خوش بتماشا بخرام‬ ‫تا بہ بینی کہ نگارت بچہ آئین آمد‬ ‫خلوتی نافہ کشائے‬ ‫مژدگانے بدہ اے‬ ‫ِ‬ ‫کہ زصحرائےختن آہوئے مشکیں آمد‬ ‫برخ سوختگاں باز آورد‬ ‫گریہ آبے‬ ‫ِ‬ ‫رس عاشك مسکیں آمد‬ ‫نالہ فریاد ِ‬ ‫دار کمان ابروئیست‬ ‫مرغ دل باز ہوا ِ‬ ‫کہ کمیں صید گہش جان و دِل ودیں آمد‬

‫در ہوا چند معلك زنی و جلوہ کنی‬ ‫اے کبوتر نگراں باش کہ شاہیں آمد‬


‫سالیا مے بدہ و ؼم مخور از دشمن و دوست‬ ‫کہ بکام دل ما آں بشد و ایں آمد‬ ‫یار پچہرہ بدہ بادہ ناب‬ ‫شادی ِ‬ ‫کہ مئے لَعل دوائے د ِل ؼمگیں آمد‬ ‫رسم بد عہدی ایام چو دید ابر بہار‬ ‫گریہ اش بر سمن و سنبل و نسریں آمد‬ ‫چوں صبا گفتہ حافظ بشنید از بُلبُل‬ ‫عنبر افشاں بتماشائے ریاحیں آمد‬ ‫‪...............‬‬ ‫انوار پادشاہی‬ ‫اے در ُرخ تو پیدا‬ ‫ِ‬


‫ت اِلہٰ ی‬ ‫ت تو پنہاں صد حکم ِ‬ ‫در فکر ِ‬ ‫کلک تو بارک ہللا در ملک و دین کشادہ‬ ‫ِ‬ ‫صد چشمہ آب حیواں از لطرہ سیاہی‬ ‫بر اہرمن نتابد انوار اسم اعظم‬ ‫ملک ا ِٓن تست و خاتم فرما ہر آنچہ خواہی‬ ‫در حشمت سلیمان ہر کس کہ شک نماید‬ ‫بر عمل و دانش اُو خندند مرغ و ماہی‬ ‫تیؽے کہ آسمانش از فیض خود دہد آب‬ ‫تنہا جہاں بگیرد و بے منت سپاہی‬ ‫گر پرتوے ز تیؽت بر کان و معدن افتد‬


‫یالوت سرخ رو را بخشند رنگ کاہی‬ ‫دانم دلت بخشند بر اشک شب نشیناں‬ ‫گر حال ما بپرسی از باد صبحگاہی‬ ‫سالی بیار آبے از چشمہ خرابات‬ ‫تا خرلہ ہا بشوئیم از عجب خانماہی‬ ‫باز ارچہ گاہ گاہے بر سر نہد کالہے‬ ‫مرؼان لاؾ دانند آیئن پادشاہی‬ ‫در‬

‫دود مان آدم تا دضع سلطنت ہست‬

‫مثل تو کس ندیدہ ااست ایں علم را کماہی‬ ‫کلک تو خوش نوسید در شان یار و اؼیار‬ ‫ِ‬


‫تعویز جانفزائے و افسون عمر کاہی‬ ‫عمریست پادشاہا کز مے تہیست جامم‬ ‫دعوی و زمحتسب گواہی‬ ‫اینک ز بندہ‬ ‫ٰ‬ ‫اے عنصر تو مخلوق از کمیائے عزت‬ ‫ت تباہی‬ ‫وائے دولت تو ایمن از صدم ِ‬ ‫برق عصیاں بر آدم صفی زد‬ ‫جائیکہ‬ ‫ِ‬ ‫ما را چگونہ زیبد دعوائے بے گناہی‬ ‫یا ملجا ء البرایا یا واهب العطایا‬ ‫عطفا علی ممل حلت بہ الدواہی‬ ‫جور از فلک نیاید تا تو ملک صفاتی‬ ‫ظلم از جہاں بروں شد تا تو جہاں پناہی‬


‫حافظ چو دوست از تو گہ گاہ می برد نام‬ ‫رنجش ز بخت منما باز آبعذر خواہی‬ ‫‪...............‬‬ ‫گفتم ؼم تو دارم گفتا ؼمت سر آید‬ ‫گفتم کہ ماہ من شو‪ ،‬گفتا اگر برآید‬ ‫گفتم ز مہرواں رسم وفا بیاموز‬ ‫گفتا ز ماہ رعیاں ایں کار کمتر آید‬ ‫گفتم کہ بوئے زلفت گمراہ عالمم کرد‬ ‫گفتا اگر بدانی ہم اُوت رہبر آید‬ ‫گفتم خوشا هوایی کز باد صبح خیزد‬ ‫گفتم که نوش لعلت ما را به آرزو کشت‬


‫گفتم دل رحیمت کے عزم صلح دارد‬ ‫ت آں در آید‬ ‫گفتا بکش جفا را تا ول ِ‬ ‫گفتم کہ بر خیالت راہ نظر ببندم‬ ‫گفتا کہ شبروست ایں از را ِہ دیگر آید‬ ‫گفتم خوش آں ہوائے کز باغ خلد خیزد‬ ‫گفتا خنک نسیمے کز کوئے دلبر آید‬ ‫نوش لعلت مارا با ٓرزو کشت‬ ‫گفتم کہ ِ‬ ‫گفتا تو بندگی کن کاں بندہ پرور آید‬ ‫گفتم زمان عشرت دیدی کہ چو سر آمد‬ ‫صہ ہم سر آید‬ ‫گفتا خموش حافظ کایں ؼ ّ‬


‫‪...............‬‬ ‫منم کہ گوشہ ء میخانہ خانماہ من ست‬ ‫دعائے پیر مؽاں ورد صبحگاہ من ست‬ ‫گرم ترانہ ء چنگ وصبوح نیست چہ باک‬ ‫نوائے من بسحر آہ عزر خواہ من ست‬ ‫ز پادشاہ و گدا ٖفارؼم بحمدہللا‬ ‫گدائے خاک در دست پادشاہ من ست‬ ‫ؼرض ز مسجد و میخانہ ام وصال شماست‬ ‫جز ایں خیال ندارم خدا گواہ من ست‬ ‫مرا گدائے تو بودن ز سلطنت خوشتر‬


‫کہ ذل جورو جفائے تو عزو جاہ من ست‬ ‫مگر بہ تیػ اجل خیمہ بر کنم ورنہ‬ ‫رمیدن از در دولت نہ رسم و راہ من ست‬ ‫ازاں زماں کہ براں آستاں نہادم روئے‬ ‫فراز مسند خورشید تکیہ گاہ من ست‬ ‫کالہ دولت خسرو کجا بچشم آید‬ ‫کہ خاک کوئے شما عزت کالہ من ست‬ ‫گناہ اگرچہ نبود اختیار ما حافط‬ ‫تو در طریك ادب کوش و گو گناہ من ست‬ ‫‪...............‬‬


‫دل می رود ز دستم صاحبدالں خدا را‬ ‫دردا کہ راز پنہاں خواہد شد آشکارا‬ ‫کشتی شکستگانیم اے باد شرط بر خیز‬ ‫باشد کہ باز بینیم آں یار آشنا را‬ ‫آسائش دو گیتی تفسیر ایں دو حرؾ ست‬ ‫با دوستاں تلطؾ با دشمناں مدا را‬ ‫در کوئے نیک نامی مارا گزر ندادند‬ ‫گر تو نمی پسندی تؽییر کن لضا را‬ ‫حافظ بخود نپوشد ایں خرلہ ء مے آلود‬ ‫اے شیخ پاک دامن معزور دار ما را‬


‫‪...............‬‬ ‫زاہد ظاہر پرست از حال ما آگاہ نیست‬ ‫در حك ما ہر چہ گوید جائے ہیچ اکراہ نیست‬ ‫در طریمت ہر چہ پیش سالک آید خیر اوست‬ ‫در صراط المستمیم اے دل کسے گمراہ نیست‬ ‫تا چہ بازی رخ نماید بیزلے خواہیم راند‬ ‫عرصہ شطرنج رنداں را مجال شاہ نیست‬ ‫ایں چہ استؽنا ست یا رب ویں چہ داور حاکم ست‬ ‫کایں ہمہ زخم نہاں ہست و مجال آہ نیست‬ ‫چیست ایں سمؾ بلند سا دہ بسیار نمش‬


‫زیں معما ہیچ دانا در جہانآگاہ نیست‬ ‫صاحب دیوان ما گویا نمیداند حساب‬ ‫کاندرین طؽرانشان جستہ ہللا نیست‬ ‫ہر کہ خواہد گو بیا ہر کہ خواہد گو برو‬ ‫گیر دار و حاجب و درباں بدیں درگاہ نیست‬ ‫ہر چہ ہست از لامت ناساز بی اندام ماست‬ ‫ورنہ تشریؾ تو بر باالئے کس کوتاہ نیست‬ ‫بر در میخانہ رفتن کارئے یکرنگاں بود‬ ‫خود فروشاں را بکوئے مے فروشاں راہ نیست‬ ‫بندہ پیر خراباتم کہ لطفش دائم ست‬


‫ورنہ لطؾ شیخ و زاہد گاہ ہست و گاہ نیست‬ ‫حافط ار بر صدر بنشیند ز عالی ہمتی ست‬ ‫عاشمی دروی کش اندر بند مال وجاہ نیست‬ ‫‪...............‬‬ ‫اال یا ایھا الـسالی ادر کاسا و ناولـھا‬ ‫که عشك آسان نمود اول ولی افتاد مشکل ها‬ ‫بـه بوی نافهای کاخر صبا زان طرہ بگـشاید‬ ‫ز تاب جعد مشکینش چه خون افـتاد در دل ها‬ ‫مرا در منزل جانان چه امـن عیش چون هر دم‬ ‫جرس فریاد میدارد که بربندید مـحـمـل ها‬


‫بـه می سجادہ رنگین کن گرت پیر مؽان گوید‬ ‫کـه سالک بی خبر نبود ز راہ و رسم منزلہ ا‬ ‫شـب تاریک و بیم موج و گردابی چنین هایل‬ ‫کـجا دانـند حال ما سبک باران ساحـل ها‬ ‫همـه کارم ز خود کامی به بدنامی کشید آخر‬ ‫نـھان کی ماند آن رازی کز او سازند محفلها‬ ‫حضوری گر همیخواهی از او ؼایب مشو حافظ‬ ‫مـتی ما تلك من تھوی دع الدنیا و اهملـھا‬ ‫‪...............‬‬ ‫اگر آن ترک شیرازی بـه دسـت آرد دل ما را‬ ‫بـه خال هـندویش بخشم سمرلند و بـخارا را‬


‫بدہ سالی می بالی که در جنت نخواهی یافـت‬ ‫کـنار آب رکـن آباد و گلگـشـت مـصـال را‬ ‫فـؽان کاین لولیان شوخ شیرین کار شـھرآشوب‬ ‫چـنان بردند صبر از دل که ترکان خوان یؽـما را‬ ‫ز عشـك ناتـمام ما جمال یار مستؽنی اسـت‬ ‫بـه آب و رنگ و خال و خط چه حاجت روی زیبا را‬ ‫من از آن حسن روز افزون که یوسؾ داشت دانستم‬ ‫کـه عـشـك از پردہ عصمت برون آرد زلیخا را‬ ‫اگر دشـنام فرمایی و گر نـفرین دعا گویم‬ ‫جواب تـلـخ می زیبد لـب لعـل شـکرخا را‬


‫نصیحـت گوش کن جانا که از جان دوستتر دارند‬ ‫جوانان سـعادت مـند پـند پیر دانا را‬ ‫حدیث از مـطرب و می گو و راز دهر کـمـتر جو‬ ‫کـه کس نگشود و نگشاید به حکمت این معما را‬ ‫ؼزل گفتی و در سفتی بیا و خوش بخوان حافـظ‬ ‫کـه بر نـظـم تو افـشاند فلک عـمد ثریا را‬ ‫‪...............‬‬ ‫صـالح کار کـجا و مـن خراب کـجا‬ ‫بـبین تـفاوت رہ کز کجاست تا به کجا‬ ‫دلـم ز صومعه بگرفت و خرلـه سالوس‬


‫کـجا سـت دیر مؽان و شراب ناب کجا‬ ‫چـه نسبت است به رندی صالح و تموا را‬ ‫سـماع وعـظ کـجا نؽمـه رباب کجا‬ ‫ز روی دوست دل دشمـنان چـه دریابد‬ ‫چراغ مردہ کـجا شمـع آفـتاب کـجا‬ ‫چو کحل بینش ما خاک آستان شماست‬ ‫کـجا رویم بـفرما از این جـناب کـجا‬ ‫مبین به سیب زنخدان که چاہ در راہ است‬ ‫کـجا همی روی ای دل بدین شتاب کجا‬ ‫بـشد کـه یاد خوشش باد روزگار وصال‬


‫خود آن کرشمه کجا رفت و آن عتاب کجا‬ ‫لرار و خواب ز حافظ طمع مدار ای دوست‬ ‫لرار چیسـت صبوری کدام و خواب کـجا‬


‫انوار بادشاہی‬ ‫ترے مکھ سے ہویدا‬ ‫ِ‬ ‫ت اِلہٰ ی‬ ‫تری فکر میں پنہاں صد حکم ِ‬

‫نماز زاہداں محراب و ممبر‬ ‫نماز عاشماں بر دار میدم‬




Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.