1
ضروری نہیں منس نہ
ابوزر برقی کت خ نہ م رچ ٧
2
ضروری نہیں مقصود حسنی ب دش ہ لوگ برے نہیں ہوتے۔ ت ریخ اٹھ کر دیکھ لیجیے ش ید ہی کوئی ب دش ہ برا رہ ہوگ ۔ چمچے‘ کڑچھے‘ گم شتے‘ خوش مدی وغیرہ تو الگ رہے‘ مورکھ بھی ان کے گن گ ت چال آ رہ ہے۔ وہ وہ ک رن مے ان کے ن کر دیے گیے ہیں‘ جو ان کے فرشتوں تک کو ع نہیں رہ ہو گ ۔ ان کی دی و کرپ ایک طرف‘ زنجیر عدل کے ڈھنڈورے پیٹنے میں کبھی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ ح الں کہ عدل و انص ف ک ان سے کبھی کوئی تع اور واسطہ ہی نہیں رہ تھ ۔ چوری خور مورکھ کے ل ظوں نے آتے وقت کے لوگوں کو گ راہ کی ہے۔ ان کی کرتوتوں سے ن رت کی بج ئے‘ آتی نسل کی جذب تی وابستگی محبت اور عقیدتوں کو چھوتی نظر آتی ہے۔ ان کے تعمیر کیے گیے مح وں‘ عشرت کدوں اور ایسی بہت سی لغوی ت کو تحسین کی نظروں سے دیکھ گی ہے۔ کبھی کسی نے ان پر انگ ی نہیں رکھی کہ یہ س کن کی کم ئی سے بن ی گی ۔ انگ ی رکھنے والے کی جذب ت میں آ کر انگ ی ک ٹی ج تی رہی ہے‘ جیسے کسی نبی ی بزرگ کی ش ن میں گست خی کر دی گئی ہو۔
3
کی ش ہ نے گ یوں میں گول گپے بیچ کر س بن ی تھ ی وہ کسی سیٹھ کے ہ ں مزدوری کرت رہ تھ ۔ عوا کی مشقت کی کم ئی جو ان کی بہبود کے ن پر ح صل کی گئی‘ اپنی عیش کوشی پر صرف کی۔ ان پہ ووں پر کبھی کسی نے سوچنے کی زحمت ہی گوارہ نہیں کی۔ اس روز بوب اور اس کی بیوی اچھے اور روم نی موڈ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اس کی بیوی نے بڑے نخرے اور الڈ میں آ کر کہ :ش ہ جہ ں نے اپنی بیوی کے لیے ت ج محل بن ی تھ اور آج وہ دنی جہ ں کے لیے محبت کی خو صورت نش نی ہے۔ دور دور سے لوگ اسے دیکھنے آتے ہیں۔ کی ت بھی میرے مرنے کے بعد میرے لیے ت ج محل بن ؤ گے۔ بوبے نے یہ کہنے کی بج ئے کہ وہ ب دش ہ نہیں ایک مزدور ہے۔ دوسرا اس کی کم ئی لوٹ کی نہیں۔ یہ بھی کہ ت م کہ نہیں ہو جو م کہ م ں ک ن دے کر لوگوں سے چندہ اکٹھ کر لے گ ۔ بوبے نے بھی پرروم ن انداز میں کہ :میں نے پالٹ خرید لی ہے بس ا دیر تمہ ری طرف سے ہے۔ اس کی کہنی اندر کی نہ تھی۔ اس نے ڈیڑھ مرلے ک پالٹ نیچے دک ن اور اوپر اپنی محبوبہ چھم کے س تھ رہ ئش کے لیے خرید کی تھ ۔
4
ضروری نہیں کہنی اندر کی پر استوار ہو۔ بیوی بھی خوش اور اندر کی ک اظہ ر بھی ہو گی ۔ ہونی ک اندر کی پر استوار ہون ضروری نہیں۔ ہونی اپنی مرضی کی م لک ہوتی ہے۔ بوب ب زار سے آ رہ تھ کہ کھتوتی ریڑھی سے ٹکرا کر سر کے بل گرا اور گرتے ہی تھ ں پر ٹکی ہو گی ۔ اس کی موت پر شنو نے رونے دھونے ک خو ڈرام رچ ی کہ زم نہ اس کی محبت پرعش عش کر اٹھ ۔ یہ الگ ب ت ہے کہ ادھر عدت پوری ہوئی ادھر اس نے اپنے بچپن کے سنگی سے نک ح کر لی ۔ ان دنوں اس ڈیڑھ مرلہ پر بوبے کے س لے ک دھکے ش ہی قبضہ ہے۔ شنو ک سنگی ہ تھ م ت پھرت ہے کہ جس زمین کے لیے اس نے شنو فٹ فٹی سے ش دی کی تھی وہ ہ تھ نہ آئی اور پ ے میں یہ سیکنڈ ہینڈ شنو فٹ فٹی ہی رہ گئی ہے۔