گوہر اور گوہر شناشی

Page 1


‫گوہر اور گوہر شناشی‬ ‫پیش کار‬ ‫شہال کنور عباس حسنی‬ ‫ابوزر برلی کتب خانہ‬ ‫جون ‪2016‬‬ ‫نوٹ‪:‬‬ ‫ممصود حسنی کی تحمیك و تنمید اور پانچ تخلیمات‬ ‫پر اہل نمد کی آرا‬

‫مندرجات‬


‫ؼالب کا ایک شعر‬ ‫رائے‬

‫سرور عالم راز‬

‫شعر ؼالب اور میری خیال آرائی‬ ‫رائے‬

‫سرور عالم راز‬

‫ؼالب کے کرداروں‬ ‫کا‬ ‫تفہیمی ونفسیاتی مطالعہ‬ ‫رائے‬

‫عامر عباس‬

‫استاد ؼالب ضدین اور آل ہند کی زبان‬ ‫رائے سرور عالم راز‬ ‫ؼزالی اور البال کی فکرەەەەەەایک جائزہ‬ ‫رائے سرور عالم راز‬ ‫البال کا فلسفہءخودی‬ ‫رائے سرور عالم راز‬ ‫میجک ان ریسرچ اور جناب سرور عالم راز‬ ‫رائے سرور عالم راز‬


‫ترجمہ سورتہ فاتحہ‬ ‫رائے‬

‫مہر افروز‬

‫اردو اور جان کیٹس کی شعری زبان‬ ‫رائے ڈاکٹر سہیل ملک‬ ‫کالم الیعنی اور بےمعنی نہیں ہوتا‬ ‫رائے‬

‫مہر افروز‬

‫ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر‬ ‫کی‬ ‫تحمیمی وتنمیدی زبان کے سات رنگ‬ ‫رائے زاہدہ رئیس راجی‬ ‫اردو اور سعدی بلوچستان کے بلوچی کالم کا‬ ‫لسانیاتی اشتراک‬ ‫رائے‬

‫سرور عالم راز‬

‫طاق ابد پہ رکھے ہوئے چراغ‬ ‫رائے‬

‫مزمل شیخ بسمل‬

‫امانت کی ایک ؼزل' فکری و لسانی رویہ‬


‫رائے سرور عالم راز‬ ‫اکبر اردو ادب کا پہال بڑا مزاحمتی شاعر‬ ‫رائے سرور عالم راز‬ ‫آشا پربھات' مسکاتے' سلگتے اور بلکتے احساسات کی شاعر‬ ‫رائے مہر افروز‬ ‫مثنوی ماسٹر نرائن داس' ایک ادبی جائزہ‬ ‫رائے دمحم یوسؾ‬ ‫اردو ہے جس کا نام‬ ‫رائے‬

‫اسماعیل اعجاز‬

‫کیا اردو مر رہی ہے‬ ‫رائے‬

‫سرور عالم راز‬

‫اردو اور سائنسی علوم کا اظہار‬ ‫رائے‬ ‫کے اشرؾ‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫اسماعیل اعجاز‬


‫کالم لمر اور ریشہ حنا‬ ‫کے‬ ‫نثری حصے کا تعارفی مطالعہ‬ ‫رائے‬

‫سرورعالم راز‬

‫اختر حسین جعفری کی زبان کا لسانی جائزہ‬ ‫آئینہ خانہ کے تناظر میں‬ ‫رائے‬

‫سرور عالم راز‬

‫ممصود حسنی کی مزاح نگاری‘ ایک اجمالی جائزہ‬ ‫رائے سرور عالم راز‬ ‫ممصود حسنی کے تنمیدی جائزے' ایک تدوینی مطالعہ رائے‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫ممصود حسنی اور سائینسی ادب‬ ‫رائے عامر عباس' سرور عالم راز‬ ‫اردو انجمن اور ممصود حسنی کی افسانہ نگاری‬ ‫رائے وی بی جی‬ ‫تمثال میں لسانیاتی تبسم کی تالش‬ ‫رائے‬

‫سرور عالم راز‬


‫سرور عالم راز‘ ایک منفرد اصالح کار‬ ‫رائے اسماعیل اعجاز‬ ‫دمحم امین کی شاعری' عصری حیات کی ہم سفر‬ ‫رائے یاسر شاہ‬ ‫شریؾ ساجد کی ؼزلوں کے ردیؾ‬ ‫اظہر‬

‫رائے‬ ‫بازگذشت‬

‫سرور عالم راز‬

‫رائے‬

‫عربی کے اردو پر لسانیاتی اثرات ایک جائزہ‬ ‫رائے‬

‫سرور عالم راز‬

‫تنمیدی و لسانیاتی جائزے‬ ‫رائے‬

‫سرور عالم راز‬

‫شجرہ لادریہ ەەەەە ایک جائزہ‬ ‫رائے‬

‫سرور عالم راز‬

‫گورنمنٹ اسالمہ کالج‘ لصور کے استاد اور ذوق شعر و سخن‬ ‫رائے سرور عالم راز‬


‫فروغ و ترویج اردو کے سلسلہ میں اسالمیہ کالج لصور کا‬ ‫کردار‬ ‫رائے سرور عالم راز‬ ‫فارسی کے پاکستانی زبانوں پر لسانی اثرات پنجابی‬ ‫رائے مہر افروز‬ ‫فارسی کے پاکستانی زبانوں پر لسانی اثرات پشتو‬ ‫رائے سرور عالم راز‬ ‫خوش بُو کے امین‬ ‫رائے سرور عالم راز‬ ‫چار چہرے‬

‫افسانہ‬

‫رائے سرور عالم راز‬ ‫بکھری یادیں‬

‫افسانہ‬

‫رائے سرور عالم راز‬ ‫آخری کوشش‬

‫افسانہ‬

‫رائے سرور عالم راز' وی بی جی‬ ‫کھائی پکائی اور معیار کا تعین مزاح‬ ‫رائے مہر افروز' تنویر احمد‬


‫احباب اور ادارے آگاہ رہیں‬

‫مزاح‬

‫رائے تنویر احمد‬

‫‪.................................‬‬ ‫ؼالب کا ایک شعر‬

‫عزیز مکرم حسنی صاحب سالم مسنون‬ ‫کیا خوب لکھا ہے آپ نے! شعر فہمی بجائے خود ایک فن‬ ‫اور علم ہےە جیساکہ آپ نے اس کے مختلؾ پہلوئوں کا‬ ‫ذکر کر کے اس کی مشکالت کی جانب اشارہ کیا ہے ویسا‬ ‫ہی لاری مرزا ؼالب کے کالم کو پاتا ہےە یہی وجہ ہے کہ‬ ‫ؼالب کے کالم کی جتنی شرحیں اب تک لکھی جا چکی ہیں‬ ‫اور برابر لکھی جا رہی ہیں کسی اور شاعر کی نہیں لکھی‬


‫گئیںە ان کا کالم تہ در تہ زندگی ‪ ،‬کائنات ‪ ،‬فلسفہ‪ ،‬تصوؾ ‪،‬‬ ‫عشك و محبت ‪ ،‬دنیا وؼیرہ کی حمیمت کھول کھول کر اور‬ ‫بعض اولات رمز وکنایہ میں اس طرح بیان کرتا ہے کہ‬ ‫لاری کو یہ خلش لگ جاتی ہے کہ آخر اس شعر کا مطلب‬ ‫کیا ہے؟ ہمارے شہر کے نزدیک ایک شہر میں ؼالب کو‬ ‫سمجھنے کی خاطر چند اہل دل ہر ماہ مل بیٹھتے ہیں اور‬ ‫اپنے اپنے طور پر اظہار خیال کرتے ہیںە جیساکہ آپ نے‬ ‫فرمایا ہے کسی کی تشریح حتمی نہیں ہوتی لیکن اس طرح‬ ‫کے تبادلہ خیال سے سوچ کی نئی راہیں تو ضرور کھلتی‬ ‫ہیں اور یہ بہت اہم اور نیک کام ہےە آپ کی تحریر بہت‬ ‫دلکشا اور فکر انگیز ہےە مجھ کو یمین ہے کہ دوست اس‬ ‫کو پڑھ کر ؼالب کے کالم سے مستفید ہوں گے اور اس کی‬ ‫ہمہ جہت شخصیت اور کالم سے بہرو ور بھی ہوں گے‬ ‫ەشکریہە‬ ‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7983.0‬‬


‫شعر ؼالب اور میری خیال آرائی‬

‫عزیز مکرم حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫ؼالب کے کالم پر آپ کی خیال آرائی دیکھی جو دلچسپ‬ ‫ہےە معلوم نہیں کہ ؼریب ؼالب کے کالم پر طرح طرح کی‬ ‫خیال آرائیاں کیوں کی گئی ہیںە ایسی خیال آرائیاں کسی اور‬ ‫کے کالم پر نہیں ہوئی ہیںە میرے پاس ؼالب کے مختلؾ‬ ‫اشعار کی تشریح خمسوں کی شکل میں موجود ہے ەپڑھنے‬ ‫سے تعلك رکھتی ہے اور شاید یہاں بھی پیش کی جا چکی‬ ‫ہےە آپ کے خیاالت دلچسپ ہیں لیکن حمیمت سے ان کا‬ ‫کتنا تعلك ہے؟ وہللا اعلمە‬ ‫سرور عالم راز‬


‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7998.0‬‬

‫ؼالب کے کرداروں‬ ‫کا‬ ‫تفہیمی ونفسیاتی مطالعہ‬ ‫‪http://online.fliphtml5.com/vryh/nqsz/‬‬

‫محترم ڈاکٹر حسنی صاحب‪ ،‬سالمە‬ ‫آپ کی تحریر دیے گئے لنک پر پڑھی‪ ،‬اچھی لگیە آپ نے‬ ‫ؼالب اور چند دیگر ادبی ستاروں کی‬ ‫بہت خوبی کے ساتھ‬ ‫ؔ‬ ‫تحریر میں وارد ہونے والے کرداروں کو ظاہر کیا ہےە نہ‬ ‫صرؾ انسان‪ ،‬بلکہ اس کے اعضاء اور کیفیات کے جو‬ ‫مظاہر آپ نے دکھائے ہیں اور ان سے پس پردہ کام کرنے‬ ‫واال نظریہ یا خیال جس طرح ابھر کر سامنے آ کھڑا ہوا‬ ‫ہے‪ ،‬اس کو سمجھنا ہر لاری کے بس کی بات نہیں ہوتی‪،‬‬ ‫اور نہ ہی آج کل اتنی گہرائی میں کوئی جا کر موتی کو‬ ‫ڈھونڈ نکالنے کی کوشش کرتا ہےە آپ نے یہ کام بہت‬


‫خوبی سے کیا ہےە‬ ‫ہاں یہ ہے کہ لنک والی ویب سائٹ پر آپ کی تحریر کو‬ ‫پڑھنے کا ویسا لطؾ نہ آیا جیسا یہاں انجمن میں آتا ہے‪،‬‬ ‫خصوصا ً تحریر کی طوالت کے سبب بار بار صفحہ پلٹنے‬ ‫کی سعی نے بہت دشواری پیدا کر دیە شاید یہ میری‬ ‫انفرادی کیفیت ہوە بہرکیؾ اگر یہ تحریر یہاں بھی عنایت ہو‬ ‫جاتی تو اچھا ہوتاە‬ ‫تحریر پر بہت سی دادە امید ہے کہ آئندہ بھی آپ سے نیاز‬ ‫حاصل ہوتا رہے گاە‬ ‫احمر‬ ‫عامر عباس‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9721.0‬‬


‫استاد ؼالب ضدین اور آل ہند کی زبان‬ ‫استاد ؼالب بالشبہ‘ جملہ زبانوں کے شعری ادب میں‬ ‫جھومر کا درجہ رکھتے ہیںە اس کی بنیادی طور پر تین‬ ‫وجوہ ہیںە‬ ‫‪١‬ە اوروں سے ہٹ کر اور الگ سے بات کرتے ہیںە‬ ‫‪٢‬ە اپنے کہے کا جواب پیش کرتے ہیںە یہ الگ بات ہے کہ‬ ‫کبھی بات اور کبھی جواز‘ ؼور کرنے سے سمجھ میں آتا‬ ‫ہےە‬ ‫‪٣‬ە مزید وضاحت کے لئے ضدین کا بکثرت استعمال کرتے‬ ‫ہیںە‬ ‫ان کی عملی زندگی میں‘ ضدین کو بڑی اہمیت حاصل تھیە‬ ‫آدھا کافر اور آدھا مسلمان ہونے کا جواز رکھتے تھےە‬ ‫کافری‘ درحیمیمت ان کی مسلمانی کی شناخت تھیە استاد کا‬ ‫یہ بڑا پن تھا‘ جو انھوں نے اپنی کافری کا الرار کیا‘ ورنہ‬ ‫سو میں سے ایک بھی نہیں نکلے گا‘ جو اپنی ذات کی‬ ‫ؼالب ضد کا الرار کرےە دیکھائے کوئی ایک عیسائی‘ جو‬


‫تپھڑ رسید کرنے والے کے سامنے‘ اپنا دوسرا پنجے سے‬ ‫پاک صاؾ رخسار پیش کر دیتا ہوە یہی صورت مسلمانوں‬ ‫کی ہےە آپ کریم نے ایک جملے میں انسانی آئین بیان کر‬ ‫دیاە آپ کریم کا فرمان گرامی ہے کہ مسلمان کے ہاتھ اور‬ ‫زبان سے کسی کو نمصان نہیں پہنچتاە آج مسلمانوں کی‘‬ ‫کسی خطہ میں کمی نہیں‘ لیکن وہ اپنی شخصیت میں‬ ‫موجود ؼیر مسلمانی ضد کو‘ تسلیم نہیں کرے گاە اس لحاظ‬ ‫استاد ؼالب نمبر لے گئے ہیںە‬ ‫ہمارے‘ ہللا بخشے‘ ایک ملنے والے ہوا کرتے تھےە بڑے‬ ‫خوش مزاج تھےە ایک دو تین نہیں‘ چار عدد خواتین کے‬ ‫مجازی خدا تھےە چہرے پر اکلوتا چب یا ڈنٹ نہیں تھاە‬ ‫اکلوتی خاتون کے مزاجی خدا کا چہرا مبارک دس بیس‬ ‫سالوں میں لمک جاتا ہےە خواتین پھولتی جاتی ہیں‘ جبکہ‬ ‫مرد حضرات اپنے مرحوم یا زندہ والدین کا محض صدلہ‬ ‫جاریہ رہ جاتے ہیںە دوست احباب حیران تھے‘ چومکھی‬ ‫لڑائی کے بعد بھی حضرت ناصرؾ توانا اور صحیح سالمت‬ ‫ہیں‘ مزید کی خواہش بھی رکھتے ہیںە ہر بار اسالم آڑے آ‬ ‫جاتاە‬ ‫مرحوم اور پانچویں سے محروم‘ بڑے اسالم پرست تھےە‬


‫اسالمی معروؾ کلمات مولع بہ مولع ادا کرتے رہتے تھےە‬ ‫مثال سبحان ہللا‘ بسم ہللا‘ ہللا اکبر‘ ماشاءہللا‘ ان شاءہللا‬ ‫وؼیرہ وؼیرہە جنازہ اور عیدین کی نمازوں کا‘ شاید ہی‘ ان‬ ‫سا‘ کوئی پابند ہو گاە سالم میں پہل کرنا‘ بڑے پیار سے‬ ‫سالم کا جواب دینا‘ ان کی فطرت ثانیہ کا درجہ رکھتے‬ ‫تھےە تلمین تک ان کا اسالم اے ون تھاە اسی طرح اور بھی‬ ‫اسالمی واجبات میں ان کا ڈھونڈے سے ثانی نہ مل سکے‬ ‫گاە‬ ‫ایک دن‘ میں نے بے تکلؾ ہونے کی کوشش میں‘ پوچھ‬ ‫ہی لیا‘ آپ چاروں طرؾ سے گرفت میں ہیں لیکن عمال آپ‬ ‫کے چہرے اورجسم‘ جان اور روح پر گرفت کے رائی بھر‬ ‫آثار موجود نہیں ہیںە آپ اوپر نیچے کی بچی اطراؾ کو‬ ‫بھی‘ کوور کرنے کی فکر میں ہیںە آپ کی صحت اور‬ ‫خوش طبی کا راز کیا ہےە خوراک سے یہ مسلہ حل ہونے‬ ‫واال نہیں‘ تیتر کھال کر ایک مرتبہ زوجہ ماجدہ کا چہرا کرا‬ ‫دینے سے‘ دو بوند بننے واال کیا‘ پہلے سے موجود میں‬ ‫سے بھی‘ ڈیڑھ پاؤ ناسہی‘ پاؤ تو ضرور خشک ہو جاتا‬ ‫ہےە مرحوم میری بے تکلفی کے لریب کی سن کر ہنس‬ ‫پڑےە پھر سنجیدہ سے ہو گئےە دو تین منٹ سنجیدگی کی‬ ‫نذر ہو گئےە‬


‫اس سنجیدگی کو دیکھ کر ہم یہ سمجھے حضرات اندر سے‬ ‫دکھی اور زخمی ہیںە اگر یہ سنجیدگی تمریبا نہ ہوتی‘ تو‬ ‫میں شدید کا سابمہ استمال کرتاە سنجیدگی اور خاموشی بتا‬ ‫رہی تھی کہ یہ کچھ بتانے والے نہیں اور بات کو گول مول‬ ‫کر دیں گےە ہمارا اندازہ ؼلط نکالە فرمانے لگے یک فنے‬ ‫ناکام رہتے ہیںە اپنے اپنے استاد ہی کو لے لو‘ شاعر نثار‬ ‫اور نماد ہونے کے ساتھ ساتھ بذلہ سنج بھی تھاە خوش‬ ‫طبی میں اس کا ثانی دکھاؤە ان کی خوش طبی جڑے‬ ‫والعات ابھی تک جمع نہیں ہوئےە یک فنے تکرار کا شکار‬ ‫رہتے ہیںە میں چوفنا ہوںە میں ضدین کا لائل‘ مائل اور‬ ‫عامل ہوںە‬ ‫کمال ہے‘ ازدواجین میں رہ کر بھی‘ مکمل ہوش و حواس‬ ‫اور دانش سے لبریز گؾ گو فرما رہے تھےە‬ ‫میں یہ ضدین اور کامیابی کا فلسفہ نہیں سمجھ سکاە‬ ‫جاؤ‘ پہلے جا کر‘ عمد ثانی کرو‘ پھر آنا‘ سمجھا دوں گاە یہ‬ ‫تمہارے کام کی چیز نہیں اور ناہی تمہارے لئے‘ عمل کی‬ ‫راہ موجود ہےە‬ ‫پہلے سمجھائیں‘ پھر عمد ثانی کا انتظام و اہتمام کروں گاە‬ ‫بڑے بڑے بادشاہوں نے دھڑلے سے حکومت کی ہےە‬


‫کیوں‘ ضدین کے فلسفے سے آگاہی رکھتے تھےە کوئی‬ ‫دھڑا ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھےە چور کو کہتے‬ ‫چوری کرو‘ گھر والوں کو‘ ہوشیار رہنے کی تاکید کرتےە‬ ‫دونوں سمجھتے‘ بادشاہ ہمارا ہے‘ ەحاالں کہ وہ کسی کا‬ ‫نہیں ہوتاە وہ تو تاج و تخت کے معاملہ میں‘ اپنی اوالد کا‬ ‫خیر خواہ نہیں ہوتاە جو دائیں آنکھ پر چڑھتا‘ اسے طریمے‬ ‫سے‘ مروا دیتا تھاە یہ کام بھی تکنیکی انداز سے کرتا تھاە‬ ‫دو فریموں سے گہری رکھ کر‘ ان میں نفاق پیدا کرکے‘ لڑا‬ ‫دیتاە ایک فریك لتل ہو جاتا‘ تو دوسرا انصاؾ بھینٹ چزھ‬ ‫جاە‬ ‫میں نے عرض کی‘ حضور اسالم نفاق ڈالنے کی اجازت‬ ‫نہیں دیتاە آپ اسالم دوست ہیں اپنے گھر میں ہی نفاق‬ ‫ڈالتے ہیںە کہنے لگے‘ ہم سب آدھے مسلمان ہیں اور‬ ‫آدھے کافرە‬ ‫نکاح سنت ہے اور اس سنت کی میں نے آخری سطع‬ ‫چھو رکھی ہے‘ اس حوالہ سے آدھا مسلمان ہوںە تمسیم‬ ‫کرتا ہوں‘ اس حوالہ سے آدھا کافر ہوںە تمسیم نہیں کروں‬ ‫گا‘ تو حکومت کیسے کروں گاە یہ تو مانتے ہو‘ میری‬ ‫آدھی مسلمانی لائم ہےە تم لوگ تو آدھی مسلمانی سے بھی‬


‫محروم ہو‘ تب ہی تو تمہاری زندگی چھتر چھاوں میں بسر‬ ‫ہو رہی ہےە‬ ‫نفاذ اسالم ایسا آسان کام نہیں‘ زوجہ جانی کا خوؾ اور‬ ‫دہشت گردی اپنی جگہ‘ مہنگائی نے سانس لینا دوبھر کر‬ ‫دیا ہےە دو کہووں کی واہی کے بیلوں کے لئے‘ چارہ‬ ‫وؼیرہ کہاں سے آئے گاە ہاں البتہ‘ آدھی مسلمانی کا رستہ‬ ‫بند نہیں ہوتاە عمد ثانی‘ نفاذ اسالم کا ذریعہ موجود ہےە‬ ‫مالزم ہو‘ تو خوب رشوت لو‘ تاجر ہو‘ تو معمول کی‬ ‫بددیانتی کو تگنا کر دوە دوگنا زوجہ ثانی کے لئے‘ جبکہ‬ ‫تیسرا اگال چانس لینے کے لئےە‬ ‫ہم انگریز کی شرع اور شرح پر چلتے آ رہے ہیںە ان سے‬ ‫پہلوں کی بھی یہی شرح تھیە جس کا واضح ثبوت‘ ممامی‬ ‫ؼداروں کا میسر آ جانا ہےە اگر یہ ؼدار میسر نہ آتے‘ تو‬ ‫آنے والوں کے لفڑے لہہ جاتےە آتا کوئی سر اور دھڑ‬ ‫سالمت نہ رہتا‘ بلکہ ان کی الشوں پر بین کرنے واال بھی‬ ‫نہ ملتاە‬ ‫برصؽیر میں ٹوپی سالر کے عہد ہی سے‘ مسلم التدار کا‬ ‫زوال شروع ہو گیا تھاە تاہم التدار مسلمانوں کے پاس ہی‬ ‫تھاە بہادر شاہ اول کوئی مضبوط حکمران نہ ‘لیکن کسی حد‬


‫تک سہی‘ اپنے پیش رو کی طرح ایک ہی ولت میں‘ ایک‬ ‫ہی شخص کو‘ لبض اور پیچس الحك کرنے سے آگاہ تھاە‬ ‫‪ ١٧١٢‬میں اس گر سے نابلد لوگ‘ تخت نشین ہوئےە والی‬ ‫مسیور کی شہادت کے بعد بھی‘ مزاحمت ہوتی رہی‘ لیکن‬ ‫ٹیپو آخری دیوار تھیە اسے ؼیر کیا فتح کرتے‘ گھر کے‬ ‫بھیدی لے ڈوبےە‬ ‫اس ذیل میں میر صاحب کا کہا مالحظہ ہوە‬ ‫ؼیر نے ہم کوذبح کیا ہے طالت ہے نے یارا ہے‬ ‫ایک کتے نے کرکے دلیری صید حرم کو پھاڑا ہے‬ ‫اس کے بعد شدید خطرے کا کوئی امکان بالی نہ رہاە‬ ‫انگریز کو کھال میدان مل گیاە وہ ہر مرضی کی کھیل پر‬ ‫لادر ہو گیاە‬ ‫ٹیپو کی شہادت کا بڑی دھوم سے جشن منایا گیاە اس جشن‬ ‫میں‘ اس کے نام نہاد اپنے بھی شامل تھےە انگریز ضدین‬ ‫کی ضرورت اور اہمیت سے خوب خوب آگاہ تھاە یوں کہنا‬ ‫زیادہ مناسب ہو گا‘ کہ وہ یہاں کے پہلوں کا بھی پیو تھا‘‬


‫تو ؼلط نہ ہو گاە لبض‘ پیچس اور ہیضہ ایک ولت میں‘‬ ‫ایک شخص کو الحك کر دئے گئےە اس طرح‘ آل ہند کی‬ ‫تمسیم و تفریك کے بہت سارے دروازے کھول دئیے گئےە‬ ‫اس ذیل میں‘ فورٹ ولیم کالج کے کردار کو نظر انداز کرنا‘‬ ‫زیادتی ہو گیە اس کی خدمات‘ سنہری حروؾ میں‘ درج‬ ‫کئے جانے کے لابل ہیںە اس نے‘ آل ہند کی زبان کے‘ دو‬ ‫خط متعارؾ کرائےە‬ ‫اردو خط‘ مسلمانوں کے لئے اور اسے مسلمانوں کی زبان‬ ‫لرار دیاە‬ ‫دوسرا خط‘ آل ہند کی ؼیرمسلم عمیدہ والی نسل کے لئے‬ ‫اور اسے ان کی زبان کا نام دیاە‬ ‫اس سے بیک ولت تین فائدے ہوئےە‬ ‫‪١‬ە آل ہند زبان پر تمسیم ہو کر باہمی نفاق کا شکار ہو گئیە‬ ‫‪٢‬ە ایک دوسرے کے‘ تحریری اور علمی و ادبی سرمائے‬ ‫سے‘ دور ہو گئیە‬ ‫‪٣‬ە بولنے والوں کی گنتی دو حصوں میں تمسیم ہو گئیە‬ ‫آل ہند کی یہ زبان‘ دنیا میں دوسرا نمبر رکھتی ہےە اپنے‬ ‫تعدادی اسٹیٹس سے محروم‘ نہیں مرحوم ہو گئیە‬


‫ایک ہی بات‘ دو خطوں میں لکھی‘ الیعنی ٹھہریەانگریز‬ ‫نے اپنے رابطے کے لیے رومن خط کو رواج دیا‬ ‫حاالں کہ حمیمت یہ ہے‘ کہ زبان کسی کی نہیں ہوتی‘ زبان‬ ‫تو اسی کی ہے‘ جو اسے استعمال میں التا ہےە‬ ‫زبان کی خواندگی کے لئے چار عمومی امور ہوتے ہیںە‬ ‫‪١‬ە بولنا‬ ‫‪٢‬ە سمجھنا‬ ‫‪٣‬ە لکھنا‬ ‫‪٤‬ە پڑھنا‬ ‫ان میں سے‘ کسی ایک سکل سے متعلك شخص کو‘ نا‬ ‫خواندہ لرار نہیں دیا جا سکتاە ہمارے ہاں‘ ان پڑھ حضرات‬ ‫کی کمی نہیںە وہ دیوناگری والوں کی فلمیں ڈرامے اور‬ ‫دیگر پروگرام دیکھتے ہیںە انھیں ان کی سمجھ بھی آتی‬ ‫ہے لیکن وہ بول نہیں سکتےە یہی حال‘ پڑھے لکھوں کا‬ ‫ہےە سمجھ اور بول سکتے ہیںە اردو خط والوں کا کہا‘ دیو‬ ‫ناگری خط والوں کے لیے ؼیر نہیں‘ لیکن دونوں‘ ایک‬ ‫دوسرے کے تحریری سرمائے سے‘ استفادہ کرنے سے‬


‫لاصر ہیںە‬ ‫رومن‘ آل ہند کو ایک ممام پر کھڑا کرتا ہے‘ لیکن اس سے‬ ‫فائدہ انگریزی جاننے والے ہی اٹھا سکتے ہیںە اس دائرے‬ ‫میں‘ دیگر لوگ‘ انگریز عرب جاپانی وؼیرہ‘ آ جاتے ہیںە‬ ‫اس حوالہ سے دیکھا جائے تو‘ یہ دنیا کی نصؾ آبادی‬ ‫سے زیادہ لوگوں کی زبان شمار ہوگیە‬ ‫آل ہند کی اس زبان کے ساتھ‘ ؼیر تو ؼیر‘ اپنے بھی‬ ‫سازشوں میں مصروؾ ہیںە‬ ‫ایم فل اور پی ایچ ڈی سطع کے تحمیمی کام‘ ٹوٹل پورا‬ ‫کرنے کے مترادؾ ہو رہے ہیںە‬ ‫دونوں خطوں کی تحریریں ایک دوسرے کے لیے حوالہ‬ ‫نہیں بن رہیںە‬ ‫انگریزی یا کسی دوسری زبان کے مواد سے‘ تصرؾ عیب‬ ‫نہیں لیکن یہ ایک دوسرے سے حوالہ نہیں لے رہےە‬ ‫آل ہند کے درمیان زبان کے حوالہ سے‘ تعصب کی فلک‬ ‫بوس دیوار کھڑی کر دی گئی ہےە‬ ‫ستم دیکھئیے سرور عالم راز صاحب بڑے زبردست عالم‬ ‫فاضل ہیںە اپنے ایک خط میں کیا فخر سے فرماتے ہیںە‬


‫اردو انجمن میں صرؾ اردو اور رومن اردو میں‬ ‫ہی چیزیں لگائی جاتی ہیںەەەەەەەەەەەە‬ ‫ابھی کچھ عرصہ لبل ہی ایک صاحب نے ہندی‬ ‫میں یہاں لکھنے کی کوشش کی تھی‬ ‫اور بصد معذرت ان کو منع کر دیا گیا تھاە‬ ‫آپ سے کوئی پوچھے‘ یہ رومن خط کس طرح کی اردو‬ ‫ہے؟ اس زبان کے دو خط ‘ان کو گوارا ہیں‘ تیسرا انھیں‬ ‫خوش نہیں آتاە اصل انصاؾ تو یہ ہے‘ کہ یہاں صرؾ اردو‬ ‫خط والوں کو جگہ دی جائےە ہاں دیگر زبانوں کا مواد‬ ‫شائع نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ فورم صرؾ اور صرؾ‬ ‫اردو خط والوں کا ہےە اس کا نام ہی اردو انجمن ہے‘ اس‬ ‫لئے دوسری زبان کا مواد آنا‘ درست اور مناسب نہیںە یہ‬ ‫معاملہ مبنی بر حك ہےە‬

‫مکرم بندہ جناب حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬


‫بوجوہ اس ولت آپ کی یہ تحریر سرسری طور پر ہی دیکھ‬ ‫سکا ہوں ە رات کا بارہ بجا چاہتا ہے چنانچہ شاید کل ہی‬ ‫اسے پڑھ سکوں گاە اس ولت صرؾ آپ کے آخری چند‬ ‫جملوں کا جواب ممصود ہے جو شاید آپ نے لدرے ؼصہ‬ ‫کی حالت میں لکھے ہیںە اول تو میں کوئی عالم فاضل نہیں‬ ‫ہوںە یہ آپ کا حسن ظن ہےە دوسرے اگر ہوتا بھی تو اس‬ ‫کا انجمن کی پالیسی سے کوئی تعلك نہیں ہےە تیسرے یہ‬ ‫کہ میں نے "فخر" سے نہیں کہا کہ انجمن میں صرؾ اردو‬ ‫اور رومن اردو میں ہی چیزیں لگائی جاتی ہیںە میں بارہا‬ ‫لکھ چکا ہوں (آپ چونکہ انجمن میں نسبتا نو وارد ہیں اس‬ ‫لئے شاید آپ کی نطر سے نہ گزرا ہو) کہ رومن اردو‬ ‫ہماری ترجیح یا پسند نہیں ہے بلکہ مجبوری ہےە اس‬ ‫اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ انجمن جب لائم ہوئی تھی تو‬ ‫اس ولت نیٹ پر اردو لکھنا صرؾ ان لوگوں کے لئے‬ ‫ممکن تھا جن کے پاس اردو کا کوئی پروگرام مثال ان پیج‬ ‫تھاە اس زمانے میں گوگل اور مائکروسوفٹ کی طرؾ سے‬ ‫یہ سہولت نہیں آئی تھی جس کی مدد سے میں یہ خط لکھ‬ ‫رہا ہوںە چونکہ انجمن کے ہر رکن کے پاس اردو پروگرام‬ ‫نہیں تھا اس لئے رومن اردو لابل لبول لرار دی گئی تھیە‬ ‫آج وہی پالیسی چلی آ رہی ہےە آج بھی کچھ لوگ ایسے‬


‫ہیں (مثال کے طور پر جاوید بدایونی صاحب) جن کو رومن‬ ‫اردو میں لکھنا اردو کے ممابلے میں آسان لگتا ہےە یہاں‬ ‫لکھنے والوں کی جس لدر کمی ہے اس سے اپ خوب‬ ‫والؾ ہیںە ہم نہیں چاہتے کہ رومن اردو پر اپنے دروازے‬ ‫بند کر کے اپنے دوستوں کے لئے یہاں آنا ہی نا ممکن بنا‬ ‫دیںە چنانچہ یہ اجازت لائم ہے اور ہماری رائے میں اس‬ ‫میں کوئی ہرج نہیں ہےە آپ ذرا دوسری اردو محفلوں میں‬ ‫جا کر دیکھیں تو وہاں بھی یہی صورت دکھائی دے گیە‬ ‫مجھے افسوس ہے کہ آپ کو میری پالیسی پسند نہ آئی‬ ‫لیکن انجمن جو کام کر رہی ہے اس کے لئے یہی مناسب‬ ‫ہے جو کیا جا رہا ہےە امید ہے کہ بات صاؾ ہوگئی ہو گیە‬ ‫از راہ کرم اس خط کا جواب نہ دیں کیونکہ یہ کوئی بحث‬ ‫طلب مسئلہ نہیں ہےە میں آپ کا بے حد شکر گزار ہوں کہ‬ ‫انجمن پر آپ اس لدر کرم فرماتے ہیںە امید ہے کہ یہ نگاہ‬ ‫کرم لائم رہے گیە بالی راوی سب چین بولتا ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8593.0‬‬


‫ؼزالی اور البال کی فکرەەەەەەایک جائزہ‬ ‫مکرم بندہ حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آپ کے مضامین پڑھ کر دل باغ باغ ہوجاتا ہےە معلوم ہوتا‬ ‫ہے کہ آپ کا مطالعہ کس لدر وسیع اور عمیك ہےە کتابیں‬ ‫پڑھ لینا اور بات ہے اور اس مطالعہ سے کتابوں کا نچوڑ‬ ‫نکال لینا اور بات ہےە اس سے لبل میں نے گزارش کی‬ ‫تھی کہ آپ کے مضامین کتابی شکل میں شائع ہونے‬ ‫چاہئیںە اب پھر اسی بات کا اعادہ کرتا ہوںە ایسا نہ ہوا تو‬ ‫یہ بیش لیمت سرمایہ ضائع ہو جائے گاە اب ایسی چیزیں‬ ‫پڑھنے والے اور ان پر لکھنے والے خال خال رہ گئے‬ ‫ہیںە جو چیز محفوظ ہوجائے اس کو ؼنیمت جاننا چاہئےە‬ ‫آپ اس جانب بہت سنجید گی سے سوچیںە انشا ہللا اس‬ ‫طرز فکر کے اچھے نتائج ظاہر ہو ں گےە بالی راوی سب‬ ‫چین بولتا ہےە‬


‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8661.0‬‬

‫البال کا فلسفہءخودی‬

‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آپ کے مضامین جب جب پڑھتا ہوں یہ احساس بڑھتا جاتا‬ ‫ہے کہ ان کو ایک کتاب کی شکل میں جمع کر کے شائع‬ ‫کرانا چاہئےە کیا کبھی آپ نے اس بارے میں سوچا ہے؟‬ ‫آپ کے خیال و بیان میں جو ندرت وانفرادیت ہے وہ بہت‬ ‫کم لوگوں میں نظر آتی ہےە خودی پر اس لدر لکھا جا چکا‬ ‫ہے کہ ہللا اکبرە پھر بھی اس کا سرا کسی کی گرفت میں‬


‫نظر نہیں آتاە میرے جیسا شخص تو صرؾ پڑھ کر‬ ‫سمجھنے کی کوشش ہی کر سکتا ہےە سو آپ سے دست‬ ‫بستہ گزارش ہے کہ اپنے مضامین کو جمع کر کے ان کی‬ ‫اشاعت کی جانب توجہ دیںە یہ ایک کار خیر ہوگا اور اس‬ ‫سے بہت سوں کا بھال ہوگاە انشا ہللاە‬ ‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8642.0‬‬

‫میجک ان ریسرچ اور جناب سرور عالم راز‬ ‫صدیك مکرم حسنی صاحب‪:‬سالم مسنون‬ ‫آپ کا انشائیہ کئی بار پڑھ چکاہوں اور اس کی تہ تک‬ ‫پہنچنے کی کوشش ابھی تک جاری ہےە اس انشائیہ میں‬


‫اپ نے جو نظریہ پیش کیاہےوہ ذہنی الجھن میں ڈال سکتا‬ ‫ہے بلکہ مجھ کوتو ڈال ہی دیا ہےە امید ہے کہ مزید فکر‬ ‫سے اس کو بہتر طور پر سمجھ سکوں گاە ایک خیال آیا تو‬ ‫سوچا کہ آپ سے پوچھ لوںە آپ نے سکندر کی جومثال دی‬ ‫ہےکیامیں اسے دہریوں پر یہ کہہ کر منطبك کر سکتا ہوں‬ ‫کہ وہ خدا کے منکر ہوتے ہیں اس لئے ان کا خدا سے‬ ‫منکر ہونے کا نظریہ ان کا خدا ہے؟ آپ سوچیں تو خدا‬ ‫بھی تو ایک نظریہ ہی ہےە کسی نے اسے دیکھا نہیں بس‬ ‫سوچا ہی ہےە اسی لئے بعض مفکرکہتے ہیں کہ خدا نے‬ ‫انسان کو پیدا نہیں کیا ہے بلکہ انسان نے خدا کو بنایا ہے‬ ‫کیوں کہ خدا انسان کی نفسیاتی ضرورت ہےە آپ بتائیں کہ‬ ‫یہ منطك درست ہے کہ نہیں؟ کیا یہ بھی میجک ان ریسرچ‬ ‫ہو گی؟‬ ‫بالی راوی سب چین بولتا ہےە‬ ‫عالم راز سرور‬ ‫میجک ان ریسرچ کی تفہیم کرتے‘ میں نے دانستہ‘ تمریبا‬ ‫ڈھائ ہزار پرانے بندے کا انتخاب کیاە میرا خیال تھا کہ بندہ‬ ‫مر کھپ گیا‘ اب اس کا کسی سے کیا لینا دینا ہو سکتا‬ ‫ہےە دوسرا ہندو سکھ عسیائ وؼیرہ نہیں‘ اس لیے‬


‫اعتراض کی گنجاءش نہیں نکلے گیە اگر کسی مسلمان کی‬ ‫بات کرتا تو وہابی سنی شعہ کا روال ڈل جاتاە میں بڑی‬ ‫ایمان داری سے کہتا ہوں‘ کہ مجھے معلوم نہ تھا‘ کہ‬ ‫سکندر راز صاحب کی سالم دعا میں ہےە اور ناکام مروں‬ ‫کی تاریخ میں کمی ہے‘ جو بطور پھنے خان‘ تاریخ میں‬ ‫بھرواں ٹہکا رکھتے ہیںە بہادر شاہ ظفر کا یہ شعر آج بھی‬ ‫اسی پہار کے ساتھ وجود رکھتا ہےە‬ ‫بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی‬ ‫جیسی اب ہے تری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی‬ ‫میں اگر دمحم بن لاسم‘ محمود ؼزنوی‘ بابر یا ٹوپی سالر کو‬ ‫بطور مثال لے آتا‘ تو مارا گیا تھا ناە‬ ‫محترم سرور عالم راز صاحب نے فرمایا ہے‘ کہ اگر میں‬ ‫یہ کہوں‘ کہ انسان نے خدا کو بنایا ہے‘ تو کیا یہ میجک ان‬ ‫ریسرچ نہ ہوگا؟‬ ‫بالکل نہیں‘ زیرو پرسنٹ بھی نہیںە‬ ‫میجک ان ریسرچ میں الگ سے‘ نءے اور ؼیر مستعمل کا‬ ‫سامنے ضروری ہےە‬ ‫اس نظریے میں کچھ نیا نہیںە یہ صدیوں نہیں‘ ہزاروں سال‬


‫پرانا نظریہ ہےە موباءل فون کی ایجاد کو‘ کسی حد تک‘‬ ‫اس داءرے میں ال سکتے ہیںە ریڈیو کی ایجاد میجک ان‬ ‫ریسرچ کے کامل داءرے میں آ سکتی ہےە تاہم اس کے‬ ‫پیچھے حضرت عمر کا آوازہ موجود ہےە وہاں مخصوص‬ ‫شخص کی بات ہے اور انسڑومنٹ انوالو نہیں ہیںە‬ ‫راز صاحب نے نئ الگ سے یا ؼیر مستعمل مثال نہیں‬ ‫دی‘ بات یا نظریہ‘ پیش نہیں کیا‘ اس لیے اسے میجک ان‬ ‫ریسرچ کا نام نہیں دیا جا سکتاە فرعون‘ نمرود وؼیرہ نے‬ ‫خود کو خدا کہلوایا‘ لوگوں نے منا بھیە اس میں حیاتیاتی‬ ‫مجبوری تھی‘ معاشی ضرورت تھی یا سیاسی جبر تھا‘‬ ‫کوئ بھی صورت رہی ہو‘ اس میں‘ انسان نے خدا کو بنایا‬ ‫کا عنصر‘ واضح طور پرموجود ہےە‬ ‫جن بتوں کی پوجا ہوتی رہی‘ وہ سابمہ جابروں کی تجسیم‬ ‫تھیە عمیدت کا بھی حوالہ موجود رہا ہےە آج ہی کو لیں‘‬ ‫طالتور کی جبری پرستش کا عمل جاری ہےە اس کے حکم‬ ‫پر پھنے خاں سر خم رہتے ہیں‘ حاالنکہ دعوی خدائ‬ ‫موجود نہیںە دور کیا جانا ہے‘ لریبی باس‘ جو کسی بگ‬ ‫باس کا گوال ہوتا ہے‘ خدائ کا دعوی نہیں کرتا‘ لیکن طرز‬ ‫عمل‘ خدائ یا خدائ لریب ضرور ہوتا ہےە جی حضوریے‘‬


‫دل سے اسے خدا نہیں مانتے‘ لیکن عملی اور زبانی خدا‬ ‫ہی مان یا کہہ رہے ہوتے ہیںە ممولہ مستعمل ہے‘ باس از‬ ‫آل ویز راءٹە یہ ممولہ خدائ کے حوالہ سے نہیں ہے‘ تو‬ ‫اور کیا ہےە‬ ‫منصور اور سرمد کا معاملہ الگ سے ہےە منصور کو‬ ‫دیکھنے والے‘ وہاں نہیں تھے جہاں منصور تھا‘ اس لیے‬ ‫انھیں منصور کا کہا ؼلط اور لابل تعزیر لگاە منصور بھی‬ ‫ؼلط نہیں تھاە دیکھنے میں‘ وہ بالشبہ منصور تھا لیکن‬ ‫ابنی اصل میں وہ منصور تھا ہی نہیںە اس حوالہ سے‘‬ ‫فریمین اپنی اپنی جگہ پر‘ درست تھےە جو بھی سہی‘‬ ‫شخص کے حوالہ سے‘ خدائ سامنے آتی ہےە‬ ‫راز صاحب نے خدا کو نظریہ لرار دیا ہےە باور رہے‘ خدا‬ ‫نظریہ نہیں‘ عمیدہ ہےە یہ دونوں الگ الگ حیثیتوں کے‬ ‫حامل ہیںە نظریہ ثبوت اور دالءل طلب کرتا ہےە عمیدہ‘ اس‬ ‫حاجت سے باالتر ہےە اگر کسی سے کہا جاءے کہ ہللا کے‬ ‫بارے میں کوئ دالءل دو یا اس کا کوئ عملی تجزیہ پیش‬ ‫کرو‘ تو وہ اس ذیل میں‘ بات کرنا بھی جرم عظیم سمجھے‬ ‫گاە اگر وہ پیش کرتا ہے تو اس کا عمیدہ لطعی نالص ہےە‬


‫حاالنکہ منصور کی مثال موجودە یہ تجسیم درست نہیں‘ اس‬ ‫لیے موجودہ تجسیم کے تحت‘ ہللا نہیں کہا جا سکتاە باطنی‬ ‫سطع کی اپروچ کے لیے‘ منصور بننا پڑے گاە میں ناہیں‬ ‫سبھ توں‘ کی عملی سطع‘ نظریہ والے کے لیے‘ ممکن ہی‬ ‫نہیںە‬ ‫راز صاحپ کا مطالعہ زبردست سہی‘ تنمیدی شعور معمول‬ ‫ہے‘ تحمیمی تجسس بھی رکھتے ہیںە ہللا جانے اس ذیل‬ ‫میں کچھ نہیں فرمایا‘ یمینا لابل حیرت ہےە سادہ سی بات‬ ‫ہے‘ میجک ان ریسرچ کو واضح کرنا تھاە میں ناچیز کوئ‬ ‫حرؾ آخر ہوں‘ جو میرا کہا‘ ؼلط نہیں ہو سکتاە یہ میری‬ ‫حد تک تفہیم ہے‘ کوئ آسمان سے نازل نہیں ہوئە‬ ‫راز صاحپ کے پاس اگر کوئ اور تفہیم موجود ہو‘ تو یہاں‬ ‫پیش کریں تا کہ بہت سووں کا بھال ہوە سکندر کے معاملہ‬ ‫میں‘ کوئ بات بری محسوس ہوئ تو‘ اس کے برمال اظہار‬ ‫میں کیا خرابی ہےە ہاں جو سوال اس ذیل میں‘ میں نے‬ ‫اٹھاءے ہیں‘ ان کا بھی جواب ضرور عطا کریں‘ تاکہ مجھ‬ ‫ناچیز کے علم میں بھی اضافہ ہو سکےە‬


‫آخر میں اتنا ضرور عرض کروں گا‘ کہ عمیدہ کے‬ ‫معاملہ میں‘ اظہار سے گریز فرمایا کریںە انھوں نے خدا‬ ‫کہہ کر‘ مراد ہللا کی ذات گرمی لی ہےە اور مثالیں ختم ہو‬ ‫گئ ہیںە ہر مسلمان عمیدہ رکھتا ہے‘ کہ ہللا بے مثل اور‬ ‫بےمثال ہےە کیا ضروری ہے کہ وہ کہا جاءے‘ جس سے‬ ‫کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچےە‬ ‫بے شمار ادبی‘ تاریخی‘ سماجی‘ معاشی‘ ساءنسی وؼیرہ‬ ‫مثالیں موجود ہیںە ہللا کے حوالہ سے‘ بات ہی نہیں ہوئ‬ ‫اور ناہی ہللا کی ذات گرامی کو بطور مثال لیا جاسکتا ہے‬ ‫اور ناہی لیا گیا ہے‬

‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫بہت تاخیر سے لکھ رہا ہوںە اس کے لئے معذرت خواہ‬ ‫ہوںە زندگی میں کچھ نہ کچھ لگا ہی رہتا ہےە ابھی ابھی‬ ‫اپنی دو چوپالیں درست کروائی ہیںە لوگوں کو خدا جانے‬


‫دوسروں کو ستا کر کیا مزا ملتا ہےە کسی ستم ظریؾ نے‬ ‫حملہ کر کے میری چوپالیں مسخ کر دی تھینە آج ہی بحال‬ ‫ہو سکی ہیںە اب دیکھئے کیا ہوتا ہےە‬ ‫آپ کی دلچسپ تحریر ہمیشہ ہی ؼور وفکر کے لئے سامان‬ ‫مہیا کرتی ہےە میں نے جو سواالت کئے تھے ان کا ممصد‬ ‫بھی حصول علم تھاە نفس مضمون میں میری معلومات نہ‬ ‫ہونے کے برابر ہےە اس لئے میں زیادہ کچھ کہہ نہیں‬ ‫سکتا ہوںە ہللا کو جو میں نے نظریہ لکھا ہے وہ میرا خیال‬ ‫نہیں ہے بلکہ بہت سوں کاہےە میرے لئے ہللا ایسے ہی‬ ‫عمیدہ کی حیثیت رکھتا ہے جیسے آپ کے لئےە کسی کی‬ ‫دل شکنی کا کیا سوال ہےە ایسا تو کبھی منشا نہیں تھاە‬ ‫تبادلہ خیال ہو گا تو یہ امکان تو رہے گا کہ ایک کی کوئی‬ ‫بات دوسرے کو نہ پسند آئےە ابھی چند دن لبل ایک لادیانی‬ ‫صاحبہ سے گفتگو ہوئی تو مجھ کو وہ کچھ کہنا ہی پڑا جو‬ ‫میرے لئے درست اور ان کے لئے ؼلط اوران کی دل‬ ‫گرفتگی کا باعث ہوا ە ایں ہم اندر عاشمی باالئے ؼم ہائے‬ ‫دگرە‬


‫اپنے انشائیوں کا سلسلہ جاری رکھئےە افسوس کہ دیگر‬ ‫احباب بار بار کہنے کے باوجود ان کی جانب توجہ نہیں‬ ‫کرتے ہیںە آپ لکھیں ‪ ،‬کم سے کم یہ خاکسار تو پڑھنے‬ ‫کے لئے موجودہےە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8560.0‬‬

‫ترجمہ سورتہ فاتحہ‬ ‫! مکرمی و محترمی جناب حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬ ‫آپ کی یہ تحریر دیکھ کر انتہائی مسرت ہوئیە یہ زبان الکھ‬ ‫پرانی سہی لیکن اس کی ضرورت آج بھی ویسی ہی ہے‬ ‫جیسے ماضی میں تھیە دوسری لوموں کے عالوہ خود‬ ‫مسلمانوں کے ایک طبمے میں بھی اس کی ضرورت ہےە‬


‫جہاں تک مجھ کو یاد ہے شاہ ولی ہللا صاحب نے بھی‬ ‫"پالن ہار" کی لبیل کے الفاظ استعمال کئے ہیںە یمینا‬ ‫"رب" کا لفظ ایسا جامع اور مکمل ہے کہ اس کا صحیح‬ ‫ترجمہ کرنا نہایت مشکل ہےە "پالن ہار" سے اس کے کئی‬ ‫پہلو واضح ہوجاتے ہیں اور یہ لفظ آج بھی عوام میں‬ ‫مستعمل ہےە ایسا ہی بہت سے الفاظ کے متعلك بھی کہا‬ ‫جاسکتا ہے جو موالنا فضل الرحمن گنج مرادآبادی نے‬ ‫اپنے ترجمے میں استعمال کئے ہیںە ہللا ان کوجزائے خیر‬ ‫سے سرفراز فرمائےە اب ایسے بزرگ اور وسیع الملب‬ ‫علما کہاں رہ گئے ہیںە آپ کی محنت اور محبت آپ کی‬ ‫تحریر سے صاؾ ظاہر ہےە ہللا سے دعا ہے کہ اپ ہمارے‬ ‫سروں پر لایم رہیں اور یہ کام اسی طرح انجام دیتے رہیںە‬ ‫آپ کا دم بہت ؼنیمت ہےە‬ ‫مہر افروز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10208.0‬‬


‫اردو اور جان کیٹس کی شعری زبان‬ ‫حسنی صاحب یہ تو آپ نے بڑی محنت کا کام کیا ہےە ایسی‬ ‫مماثلت ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکالی ہے کہ سوچنے پر مجبور کر‬ ‫دیا ہے کہ کیا یہ محض اتفالات ہی ہو سکتے ہیںە شاید‬ ‫مزید تحمیك لسانیات کے کچھ نئے انکشافات کا باعث ہو‬ ‫سو اسے جاری رکھنے میں اور دوستوں سے شئیر کرنے‬ ‫میں کوئی حرج نہیں ە ہا ایسا تجویز کرتا ہوں کہ ہر مماثلت‬ ‫کی مثالیں اگر زیادہ شامل کر دی جائیں اور ساتھ ہی‬ ‫وضاحت بھی کر دی جائے تو اچھا ہو گا کیونکہ کچھ‬ ‫ممامات پر بات سمجھنے میں دلت ہوئی‬ ‫والسالم‬ ‫ڈاکٹر سہیل ملک‬


‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10236.0‬‬

‫کالم الیعنی اور بےمعنی نہیں ہوتا‬ ‫محترمی و مکرمی جناب حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬ ‫آپ کے مضامین ہمیشہ علم افروز اور مفید مطلب ہوتے‬ ‫ہیںە انداز بیان بھی بہت ہی دلچسپ ہوتا ہے چنانچہ‬ ‫مضامین پڑھ کر دل خوش ہوتا ہےە ہللا سے دعا ہے کہ آپ‬ ‫ہمارے سروں پر یونہی لایم رہیں اور علم کے موتی اسی‬ ‫طرح بکھیرتے رہیںە آمینە مضمون ہمیشہ کی طرح پرلطؾ‬ ‫اور معلوماتی ہےە بہت بہت شکریہە دو باتیں عرض کرنے‬ ‫کی اجازت چاہتی ہوںە کتابت کی ؼلطی سے اپ محاورہ کو‬ ‫مھاورہ لکھ گئے ہیںە دوسرے یہ کہ "الیعنی" اور "بے‬ ‫معنی" کیا ہم معنی تراکیب نہیں ہیں یعنی "جن کا کوئی‬ ‫مطلب نہ ہو" یا یہ دو الگ الگ معنی کے الفاظ ہیں؟ جواب‬ ‫کا بہت شکریہە‬


‫مہر افروز‬ ‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬ ‫جواب کے لئے دلی ممنون ہوںە آپ کا خط ایک‬ ‫مختصرانشائیہ ہے اور نہایت معلومات افزا بھی ہےە کئی‬ ‫نئی باتیں معلوم ہوئیںە زبانیں ملک‪،‬ماحول اور حاالت کے‬ ‫زیر اثر اپنا چہرہ بدلتی رہتی ہیںە اردو میں بہت سی زبانوں‬ ‫کے الفاظ ہیں اور اس حوالے سے تحمیك اور انکشافات‬ ‫کے بہت سے امکانات موجود ہیں لیکن افسوس کہ ہماری‬ ‫درس گاہیں اس سے ؼآفل ہیںە آپ نے ہم پر مہربانی‬ ‫فرمائیە شکریہە‬ ‫مہر افروز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10218.0‬‬


‫ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر‬ ‫کی‬ ‫تحمیمی وتنمیدی زبان کے سات رنگ‬ ‫محترم ڈاکتر حسنی صاحب‬ ‫آداب و تسلیمات‬ ‫ولتا فولتا آپکے تحمیمی ممالوں سے اس بزم میں مستفید‬ ‫ہوتی رہتی ہوں یمین جانیے کہ ایک طالبعلم کے لئے‬ ‫سوچنے اور ؼورکرنے کے لئے آپکے مضامین میں اتنا‬ ‫کچھ ہوتا ہے کہ اگر وہ کچھ اور نہ بھی دیکھے تب بھی‬ ‫اُسے اپنی تخلیمات کو بھی پرکھنے کا ایک نیا راستہ مل‬ ‫جاتا ہے‬ ‫اس مضمون کو یہاں پیش کرنے کے لئے دل کی گہرائیوں‬ ‫سے آپکی ممنون ہوں‬ ‫امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا‬ ‫مخلص‬ ‫زاہدہ رئیس راجی‬


‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10081.0‬‬

‫اردو اور سعدی بلوچستان کے بلوچی کالم کا‬ ‫لسانیاتی اشتراک‬ ‫!مکرم بندہ جناب حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫کافی عرصے کے بعد نیاز حاصل کر رہا ہوںە آپ کے‬ ‫مضامین برابر دیکھتا رہا ہوں البتہ لکھنے کا مولع کم ہی‬ ‫مال ہےە آپ کی ہمت کی داد دینی پڑتی ہے کہ کس لدر‬ ‫مشمت طلب کام کیسی دل جمعی سے سر انجام دیتے رہتے‬ ‫ہیںە آج کل تحمیك و تنمیح کا سنجیدہ کام اردو میں بہت کم‬ ‫ہو گیا ہےە نئی پود کو کوئی شوق نہیں ہے اورپرانی اٹھتی‬ ‫جاتی ہےە معلوم نہیں اس کمپیوٹر کے ہاتھوں اردو کا کیا‬ ‫بنے گاە اہل اردو پہلے ہی سہل انگار اور ؼیر ذمہ دار ہیںە‬


‫آگے بہتری کی امید کیسے کی جائےە‬ ‫آپ کا زیر نظر مضمون بہت دلچسپ ہے اور ایک نظر میں‬ ‫ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ کام کتنی محنت سے کیا گیا ہےە‬ ‫کسی کے کالم کا ایک ایک مصرع پڑھنا‪ ،‬اس کا لسانی‬ ‫تجزیہ کرنا اور پھر اس مواد کی شیرازہ بندی کرنا معمولی‬ ‫کارنامہ نہیں ہےە ہللا اپ کو لائم رکھےە اردو انجمن میں‬ ‫آپ نے تحمیك کی داغ بیل ڈالی ہےە خدا کرے کہ کچھ لوگ‬ ‫اس جانب توجہ کریںە مضمون کے لئے شکریہ اور دلی داد‬ ‫لبول کیجئےە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10159.0‬‬

‫طاق ابد پہ رکھے ہوئے چراغ‬


‫بال شبہ بہت خوب لکھا ہےە‬ ‫تحریر کے نکات سے اتفاق یا اختالؾ تو خیر ایک الگ اور‬ ‫تفصیل طلب موضوع ہےە‬ ‫سب سے اہم البتہ یہ کہ الفاظ کی ترکیب اور جملوں کی‬ ‫نشست و برخواست کی ڈور اکثر ہاتھوں سے چھوٹتی‬ ‫دکھائی دے رہی ہےە اور اس کشمکش میں بعض اولات‬ ‫معنی کی ترسیل میں بے ساختگی بھی متاثر ہو رہی ہےە‬ ‫بہر حالە امید ہے کہ مزید نگارشات سے نوازیں گےە‬ ‫سالمت رہیںە‬ ‫مزمل شیخ بسمل‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10105.0‬‬

‫امانت کی ایک ؼزل‪ ......‬فکری و لسانی رویہ‬


‫مکرمی و محترمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آپ کا شکریہ کس طرح ادا کیا جائے کہ آپ ہمہ ولت اردو‬ ‫انجمن کی اور اردو شعر وادب کی بیش بہا خدمات میں‬ ‫سرگرم ہیں اور اس کام میں کسی صلے یا ستائش کے‬ ‫خواہشمند کبھی نہیں رہے ہیںە اردو کو آپ جیسے بے لوث‬ ‫اور وفاشعار خدام کی ضرورت ہےە آج کے حاالت میں ایسا‬ ‫سوچنا بھی گناہ بن کر رہ گیا ہے چہ جائیکہ ایسے افراد‬ ‫کو جمع کرنے کا کام ہاتھ میں لیا جائےە ہللا آپ کو طویل‬ ‫عمر اور اچھی صحت سے نوازے اور جزائے خیر مرحمت‬ ‫فرمائےە‬ ‫حسب معمول آپ کا انشائیہ نہایت کامیاب اور سیر حاصل‬ ‫ہےە ایسے نوادرات اب بزرگوں کے کتب خانوں یا ان کی‬ ‫میز کی درازوں میں ہی مل سکتے ہیںە نہ کوئی ان کا‬ ‫پرسان حال ہے اور نہ کوئی ان سے استفادہ کرنے واالە یہ‬ ‫اہل اردو کا بہت بڑا المیہ ہے کہ انہوں نے کتابیں پڑھنی‬ ‫بالکل ہی چھوڑدی ہیںە والد مرحوم کے کتب خانے سے‬ ‫مجھ کو بھی کئی نوادرات ملے ہیںە میں نے کوشش کی کہ‬ ‫ان کو یہاں اور دوسری محفلوں میں لوگوں کے استفادے‬


‫کے لئے پیش کروں لیکن مجھ کو مایوسی کا سامنا کرنا‬ ‫پڑا اس لئے کہ ان چیزوں کو پڑھنے والے نہ مل سکےە‬ ‫اگر کسی نے انہیں دیکھا بھی تو دو الفاظ نہ لکھے کہ کیا‬ ‫دیکھنے کے بعد انہوں نے ان شہ پاروں کو پڑھا بھی تھا؟‬ ‫ہار کر میں نے اس کام سے ہاتھ اٹھا لیاە ظاہر ہے کہ میں‬ ‫ایک چنا یہ بھاڑ نہیں پھوڑسکتا ہوںە‬ ‫آپ نے بہت تفصیل سے اپنے نوادرات کا تجزیہ کیا ہے اور‬ ‫اس کام میں بہت محنت کی ہےە اوروں کی خبر نہیں لیکن‬ ‫میں اپنی جانب سے یمین دالتا ہوں کہ میں نے اس سے‬ ‫بھر پور استفادہ کیا اورابھی یہ کام دو ایک دن مزید چلے‬ ‫گا تاکہ آپ کے مضمون سے پوری طرح مستفید ہو سکوںە‬ ‫بہت بہت شکریہە‬ ‫اور رہ گیا وہ راوی تو اس مرتبہ بڑی بشاشت کے ساتھ‬ ‫!چین ہی چین بولتا ہوا گیا ہے‬ ‫سرور عالم راز‬


‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10052.0‬‬

‫اکبر اردو ادب کا پہال بڑا مزاحمتی شاعر‬ ‫مکرمی و محترمی جناب حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫اکبر الہ آبادی پر آپ کا انشائیہ دلچسپ ہے اور علم افزا‬ ‫بھیە اس انداز فکر کا مضمون اکبر پر مجھ کو یاد نہیں کہ‬ ‫کسی اور نے لکھا ہوە گزارش ہے کہ اس فکر کو اور‬ ‫جالدے کر ایک طویل اور جامع مضمون لکھیں اور شائع‬ ‫کروائیںە اس کی سخت ضرورت ہےە اکبر اور دوسرے‬ ‫مزاح نگاروں پر ہمارے یہاں بہت کم کام ہوا ہےە مزاح کو‬ ‫ہمارے ادب میں وہ ممام نہیں دیا گیاجس کایہ مستحك ہےە‬ ‫آپ جیسےاہل علم کو اس جانب فکر کرنے کی ضرورت‬ ‫ہےە مضمون پر میری داد اور دلی شکریہ لبول کیجئےە‬ ‫سر سید پر آپ کے خیاالت جزوی طور پر صحیح ہیں لیکن‬ ‫یک طرفہ ہیںە سر سید کو برا بھال کہنے والے‪ ،‬ؼدار لوم‬ ‫اور مؽرب کے ؼالم کہنے والے پہلے بھی بہت تھے اوراب‬


‫بھی ہیں لیکن ان کے احسانات کا اعتراؾ بھی بہت‬ ‫ضروری ہےە اگر انہوں نے مسلمانوں کا گریبان پکڑ کر نہ‬ ‫جھنجوڑا ہوتا اور ان کی تعلیم کی ایسی فکر نہ کی ہوتی تو‬ ‫نہ میں انجینئر ہوتا اور نہ آپ ڈاکٹرە ان کی کوشش سے‬ ‫میری اور آپ کی اوالد جو فیض پا رہی ہے اس کا شکریہ‬ ‫ادا نہ کرنا نا دانی ہےە خامیاں کس میں نہیں ہوتیں اور‬ ‫بعض اولات ولت کا دبائو اور تماضے بھی انسان کو مجبور‬ ‫کرتے ہیںە ضروری نہیں کہ سر سید اور اکبر الہ آبادی کے‬ ‫ہر کام اور مولؾ کی تائید کی جائےە جس نے جو احسان‬ ‫لوم پر کیا ہے اس کا اعتراؾ ضروری ہےە میں علی گڑھ‬ ‫کا پڑھا ہوا ہوں اور سرسید کے کام کو میں نے بہت لریب‬ ‫سے دیکھا ہےە وہ فرشتہ نہیں تھے لیکن لوم کے بہت‬ ‫بڑے ہمدرد تھےە انہوں نے جو کام کیا وہ کم لوگ کر‬ ‫سکے ہیںە ہللا ان کی مؽفرت فرمائےە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10009.0‬‬


‫آشا پربھات' مسکاتے' سلگتے اور بلکتے احساسات کی‬ ‫شاعر‬

‫مکرمی جناب ڈاکٹر حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬ ‫آشا پربھات پر آپ کا سیرحاصل مضمون پڑھ کر بہت‬ ‫خوشی ہوئیە وہ ہندوستان کی شاعرہ ہیںەہندوستان میں‬ ‫کسی ہندو شاعرہ کا اردو میں شاعری کرنا ایک نہایت‬ ‫خوش آئند معرکہ ہےە اس سے ایک اشارہ یہ بھی ملتا ہے‬ ‫کہ اردو کا مستمبل وہاں بھی خراب ہرگز نہیں ہےە کاش اہل‬ ‫اردو ایسے ادیبوں اور شاعروں کی لدر کریں جو نامساعد‬ ‫حاالت کے باوجود محبت اور لگن سے زبان و ادب کی‬ ‫خدمت میں مصروؾ ہیںە اردو کا حال جیسا کچھ بھی ہے‬ ‫وہ اہل اردو کے ہاتھوں ہی ہےە‬ ‫آشا پربھات کی تمریبا تمام نظمیں نثری نظمیں لگ رہی ہیںە‬ ‫کوئی آزاد نظم بھی نظر نہیں آئیە ان کے خیاالت بہت‬


‫جاندار اور تازہ ہیں اور بیان پر ان کو عبور ہےە اتنا تو ہم‬ ‫بہت سے اردو کے شاعروں کے بارے میں بھی نہیں کہہ‬ ‫سکتے ہیں! مجھ کو آشا صاحبہ کی ؼزلوں کا بے صبری‬ ‫سے انتظار ہےە امید ہے کہ آپ جلد ہی اس جانب فکر‬ ‫فرمائیں گےە بہت بہت شکریہە ہللا سے دعا ہے کہ آپ کو‬ ‫اسی طرح خدمت ادب وشعر کے محاز پر تازہ کار اورتازہ‬ ‫دم رکھےە‬ ‫مہر افروز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9894.0‬‬

‫مثنوی ماسٹر نرائن داس' ایک ادبی جائزہ‬ ‫محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب ەە السالم علیکم‬


‫موج ؼزل سے نکل کر موج بیان کا رخ کیا تو اس‬ ‫آج‬ ‫ِ‬ ‫نتیجہ پر پہنچا کہ اس سائٹ میں موجود موج بیان کا حصہ‬ ‫آپ کے دم سے لائم ہے کیونکہ میں نے پچانوے فیصد‬ ‫سے زائد تحاریر آپ کی یہاں آُپکی لگی ہوئ دیکھی ەە ہللا‬ ‫پاک آُپکو اور آپکے اس ذوق و شوق اور فن کو سالمت‬ ‫رکھے اور وسعت و ترلی عطا فرمائے ە میں محترم سرور‬ ‫راز صاحب سے متفك ہوں کہ یہاں صنؾ شاعری کی نسبت‬ ‫احباب کی توجہ نثر کی طرؾ بہت کم ہے جو احباب نثری‬ ‫تخلیمات لکھ سکتے ہیں ان کو ضرور اس جانب بھی توجہ‬ ‫کرنی چاہئے ەە‬ ‫آپ نے بہت اہم مسئلہ کی طرؾ توجہ دالئی ہے آپکی سوچ‬ ‫اور فکر بجا ہے کہ ادبی ورثہ کو محفوظ رکھنے کے لئے‬ ‫بھی کام ہونا چاہئے ەە ہللا پاک آُپکو شاداب رکھے اور آپکی‬ ‫تمام تر نیک و جائز تمناؤں کو پورا فرمائے ەە‬ ‫والسالم‬ ‫دمحم یوسؾ‬


‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9892.0‬‬

‫اردو ہے جس کا نام‬ ‫جناب محترم ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب‬ ‫سالم عرض ہے ە صاحب آپ کا یہ پُر فکر پُر مؽز مضمون‬ ‫چیخ چیخ کر اپنے پڑھنے والوں سے اردو زبان کے ساتھ‬ ‫ہونے والی نا انصافی کا گلہ کر رہا ہے ‪،‬اچھا ہے کوئی تو‬ ‫ہے جو اس پر بات کررہا ہے ‪، ،‬اور یہ بھی سچ ہے کہ‬ ‫نمآلوں نے باصالحیت احباب کا مواد چرا چرا کر اپنا نام‬ ‫کمایا ہے تاریخ میں رلم کروایا ہے اس میں پاکستان کے‬ ‫احباب سب سے آگے ہیں مگر اسکے ساتھ ساتھ ان میں‬ ‫ب کمال ہیں اور‬ ‫ایسے بھی احباب ہیں جو حمیمت میں صاح ِ‬ ‫اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں ‪ ،‬آپ کی یہ گرانمدر تحریر‬ ‫بھی ایک مثبت الدام ہے ‪ ،‬میری جانب سے آپ کی اس لاب ِل‬ ‫تحسین نگارش سے استفادہ فرمانے کا شکریہ‬ ‫ایک بات کی جانب توجہ بھی چاہوں گا کہ آپ نے فرمایا‬


‫ہے‬ ‫التباس‬ ‫یہ زبان حضرت ہند بن حام بن نوح سے پہلے بھی لوگوں‬ ‫کی زبان تھی اور یہ سلسلہ اماں حوا والے آدم سے بھی‬ ‫پہلے تک جاتا ہےە‬ ‫صاحب یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ جب ا ّماں حوا والے‬ ‫آدم سے پہلے تو کوئی انسان تھا ہی نہیں تو یہ زبان ان‬ ‫سے بھی پہلے اپنے سلسلے کو لئے ہوئے کہاں تک تھی؟‬ ‫کچھ رہنمائی فرمائیے‬ ‫آپکی توجہ کا طلبگار‬ ‫اسماعیل اعجاز‬


‫جناب عالی اگر آپ کی ذاتی تحمیك کے بجائے جس پر آپ‬ ‫ایمان رکھتے ہیں اگر کوئی مستند حوالہ دیں جس پر متفك‬ ‫ہوا جائے کسی حدیث کی رو سے اگر آپ یہ بات پیش فرما‬ ‫ث سند ہوتا اور دوسرے اگر‬ ‫دیتے تو معتبر اور باع ِ‬ ‫سورۃ یونس کی آیات ‪١٢‬ە‪١٣‬ە‪ ١۴‬کا شان نزول کہ آیا یہ‬ ‫آیات اس بات کی تائید و تحمیك پر نازل ہوئیں جنکا آپ‬ ‫تذکرہ فرما رہے ہیں ‪،‬مجھے تو انتہائی حیرت ہے کہ‬ ‫ب لرآن احباب علماء اکرام جن کا اوڑھنا بچھونا اس‬ ‫صاح ِ‬ ‫دین متین کی خدمت ہے ان پر یہ آیات نہیں کھلی آپ پر‬ ‫کھل گئیں ‪،‬ہمارے لئے کسوٹی اور سچائی کا معیار رسو ِل‬ ‫پاک علیہ ٰ‬ ‫صلوۃ و سالم کی احادیث ہیں جن کے توسط سے‬ ‫لرآن کو سمجھا جاسکتا ہے اگر آپ کی بات درست ہے تو‬ ‫ث رسول صلی ہللا علیہ وآلہ وسلّم‬ ‫یمینا ً کوئی ایسی حدی ِ‬ ‫ضرور ہوگی جو آپ کی بات کی تائید کرے یا آپ نے جس‬ ‫کی بنیاد پر اپنی بات رکھی ہے ە مجھے امید ہے کہ یہ‬ ‫بات جس پر آپ کا یمین ہے آپ اپنی تحمیك کے بجائے ہللا‬ ‫کے رسول صلی ہللا علیہ وآلہ وسلّم کی کسی مستند حدیث‬ ‫سے حوالہ دے کر مجھے اور تمام لارئین اکرام کی علمی‬ ‫و ادبی معاونت فرمائیں گے‬ ‫آپ کی توجہ کا طلبگار‬


‫اسماعیل اعجاز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7897.0‬‬

‫کیا اردو مر رہی ہے‬ ‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آپ کا مضمون نہایت دلچسپ اور علم افروز ہےە اردو کے‬ ‫ہر دوست کے دل میں اس کو پڑھ کر اردو کے بارے میں‬ ‫سوچنے اور سمجھنے اور کام کرنے کا جذبہ بلند ہونا‬ ‫چاہئےە لیکن ایسا ہوگا نہیں کیونکہ اہل اردو ایک عجیب‬ ‫وؼریب عشك میں مبتال ہو کر رہ گئے ہیں اور وہ ہے ؼزل‬ ‫گوئی کا عشكە اردومحفلوں کا ذکر کیا کریں جہاں بھی‬ ‫جائیے صرؾ ؼزلگوئی پر لوگ جان دئے دے رہے ہیں‬ ‫اور لطؾ کی بات یہ ہے کہ یہ ؼزل نہ صرؾ بلند معیار کی‬


‫نہیں ہے (اال ماشاہللا) بلکہ نری تک بندی کے سوا اور‬ ‫کچھ بھی نہیں ہےە کوئی رسالہ اٹھا کردیکھ لیں‪ ،‬فیس بک‬ ‫پر چلے جائیں‪ ،‬ؼزلوں کے شائع ہونے والے مجموعے‬ ‫دیکھ لیجئے‪،‬ہر جگہ آپ کو ایک ہی صورت نظر آئے گیە‬ ‫اردو انجمن میں بھی نظم‪ ،‬افسانہ‪ ،‬مماالت وؼیرہ سب کے‬ ‫لئے مناسب ابواب لائم کئے گئے ہیں اور باربار میں اہل‬ ‫انجمن سے گزارش کرتا رہتا ہوں کہ وہ نثر نگاری کی‬ ‫جانب توجہ دیں لیکن ہر بار میری گزارش صدا بصحرا‬ ‫ثابت ہوتی ہےە حد تو یہ ہے کہ لوگ آپ کے یا کسی اور‬ ‫کے یہاں لگائے ہوئے نثرپاروں کو پڑھتے تک نہیں ہیں‬ ‫اور اگر پڑھتے ہیں تو کچھ لکھتے نہیں ہیںە‬ ‫میں آپ سے متفك ہوں کہ اردو مرے گی نہیں البتہ ایک تو‬ ‫وہ کمزورہوجائے گی (بلکہ ہو رہی ہے) اور دوسرے دنیا‬ ‫کی زبانوں میں اس کوجو ممام ملنا چاہئے وہ اہل اردو کی‬ ‫سہل انگاری اور ؼیرذمہ دارانہ روش سے نہیں مل سکے‬ ‫گاە ہندوستان کو کہہ لیجئے کہ وہاں کی حکومت اور عوام‬ ‫سیاست اور تعصب کی بنا پر اردو کے خالؾ ہیں (ویسے‬ ‫شاید سب کو یہ معلوم ہو کرحیرت ہوگی کہ دو ہندوستانی‬ ‫ریاستوں یعنی صوبوں میں اردو کو ہندی کے ساتھ دوسری‬ ‫سرکاری زبان مان لیا گیا ہے اور تمریبا ہر ریاست سے‬


‫اردو کا ایک رسالہ سرکاری سرپرستی میں شائع ہوتا ہے!)‬ ‫لیکن پاکستان کو دیکھ لیں جہاں اردو لومی زبان کہالتی‬ ‫ہے لیکن سرکاری زبان انگریزی ہےە سبحان ہللا منافمت ہو‬ ‫تو ایسی ہوە اس پر مستزاد یہ کہ وہاں جس لسم کی زبان‬ ‫لکھی اور بولی جارہی ہے وہ اردو تو نہیں ہے البتہ‬ ‫اردواور انگریزی کی کھچڑی ضرور ہےە پڑھ کا افسوس‬ ‫ہوتا ہے لیکن کچھ کیا نہیں جا سکتاە‬ ‫میرے نزدیک اردو کے زندہ رہنے میں دو اسباب بہت‬ ‫معاون ہیں اور رہیں گےەایک تو ہندوستانی فلمیں جن کو‬ ‫سرکاری طور پر ہندی کہا جاتا ہے لیکن ان کی زبان‬ ‫سراسر عام اور آسان (اور بعض اولات ادبی) اردو ہوتی‬ ‫ہےە اگر ہندی میں فلمیں بنائی جائیں تو ٹھپ ہو جائیںە‬ ‫اسی طرح ہندوستان کے ہندی اخبارجس کثرت سے اردو‬ ‫اور فارسی کے الفاظ استعمال کر رہے ہیں وہ حیرت ناک‬ ‫ہےە اردو کے زندہ رہنے کا دوسرا سبب ؼزل کی ممبولیت‬ ‫ہےە ہندوستان میں ؼزل اردو کے عالوہ ہندی‪ ،‬گجراتی‪،‬‬ ‫بنگالی‪ ،‬تیلگو‪ ،‬مراٹھی‪ ،‬پنجابی‪ ،‬اڑیا وؼیرہ زبانوں میں‬ ‫لکھی جا رہی ہےە اس کی وجہ یہ ہے کہ بنگالی کے عالوہ‬ ‫کسی اور زبان میں شاعری اتنی ترلی یافتہ اور ہر دل عزیز‬ ‫نہیں ہےە ؼزل سے کم سے کم یہ فائدہ تو ضرور ہوا ہےە‬


‫زبانیں ولت کے ساتھ ہمیشہ بدلتی ہیںە ممامی اثرات سے‬ ‫بھی یہ بچ نہیں سکتی ہیں اور عاللائی زبانیں بھی ان پر‬ ‫اثر کرتی ہیں ەاس میں کوئی برائی نہیں ہےە اس عمل سے‬ ‫زبان ترلی ہی کر سکتی ہے بشرطیکہ اس میں دوراندیشی‬ ‫کو مدنظر رکھا جائےە آپ کے مضمون کا دلی شکریہە ہللا‬ ‫آپ کو سالمت رکھےە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9874.0‬‬

‫اردو اور سائنسی علوم کا اظہار‬

‫محترم ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب‪،‬‬ ‫آپ نے اپنے مضمون میں جو نکات اٹھائے ہیں وہ اردو‬


‫زبان کی ترویج و اشاعت کے لئے تو ضروری ہیں ہی بلکہ‬ ‫ان میں اردو زبان کو ریفارم کرنے کے لئے بہت سا سامان‬ ‫موجود ہےە‬ ‫بدلسمتی سے اب تک اردو کے زیادہ تر فکری ڈھانچے‬ ‫شعرو و شاعری تک محدود چلے آ رہے ہیں اس وجہ‬ ‫سے اردو کا لسانی مزاج بھی شاعرانہ مضامین کے لئے‬ ‫انتہائی موزوں ہے لیکن‬ ‫سائنسی علوم کے لئے کسی بھی لکھنے والے کو بہت زیا‬ ‫دہ تگ و دو کرنا پڑتی ہےە‬ ‫تاہم میں بھی آپ کی طرح یہ سمجھتا ہوں کہ ایک بار‬ ‫اگر لوگ سائنسی مضامین کا اردو میں اظہار شروع کردیں‬ ‫تو ولت گزرنے کے ساتھ ساتھ‬ ‫اردو زبان کے مزاج اور ساختیات میں ایسی تبدیلیاں والع‬ ‫ہوں گہ جس سے‬ ‫یہ زبان سائنسی علوم کے لئے موزوں ہوتی چلی جائے‬ ‫گیە‬ ‫میں بہت عرصہ سے اپنی تحریروں میں اردو زبان کو‬


‫ریفارم کرنے کی بات کر رہا ہوں ە‬ ‫اس کے لئے بعض اولات مجھے شدید تنمید کا سامنا کرنا‬ ‫پڑتا ہے ە لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جب تک‬ ‫اردو کو سائنسی مضامین کے لئے موزوں نہیں بنایا جائے‬ ‫گا اور اس میں ایسی تبدیلیاں نہیں الئیں گہ کہ اس کا دامن‬ ‫سائنسی علوم سے ماال مال ہو جائے اس کا مستمبل‬ ‫خطرات سے دوچار رہے گاە‬ ‫اردو لکھنے والے ادیب یہ کام با ٓسانی کر سکتے ہیںە‬ ‫میں خود کوشش کرتا ہوں کہ اپنے فکری و سائنسی‬ ‫مضامین اردو میں لکھوںە بدلسمتی سے اردو داں طبمہ‬ ‫سائنسی موضوعات پر لھکی گئی تحریریں دیکھ کر اسے‬ ‫ہضم نہیں کر پاتاە دیکھئے یہ چیلنج کب تک چلتا ہے ە‬ ‫آپ کا مضمون اس اعتبار سے بہت اہم ہےە خاص طور پر‬ ‫آپ کی ہند چینی زبانوں‬ ‫سے الفاظ کو اردو میں داخل کرنے کی رائے میں بہت‬ ‫وزن ہےە‬ ‫اردو شاعری میں آج کل جاپانی ہائیکو کا بہت چرچا ہےە‬


‫ہائیکو اب اردو صنؾ شاعری ہےە کسی کو لفظ ہائیکو‬ ‫سمجھنے میں دشواری نہیں ہوتیە‬ ‫نیازمند‬ ‫کے اشرؾ‬

‫مکرم بندہ جناب حسنی صاحب؛ سالم مسون‬ ‫آپ کا یہ انتہائی دلچسپ اور خوش آئند مضمون میں نے‬ ‫بہت شوق سے پڑھاە حسن اتفاق سے میں آج کل اسی‬ ‫موضوع پر تحمیك کر رہا ہوں اور ارادہ ہے کہ ایک‬ ‫مضمون لکھ کر ہند وپاک کے رسالوں کوبھیجوںە آپ کا‬ ‫مضمون میری اس تحمیك میں ایک اہم کڑی کا اضافہ کرتا‬ ‫ہے جس کے لئے میں آپ کا بہت ممنون ہوںە اردو کا‬ ‫خمیر بیشتر فارسی سے اٹھا ہےە ہر چند کہ روز مرہ کی‬ ‫بول چال کی زبان کا ڈھانچہ اور اصول و لواعد فارسی ار‬


‫ممامی دیسی زبانوں کی آمیزش سے بنے ہیں لیکن ادبی‬ ‫اردو فارسی کے احسانات سے بہت بوجھل ہےە میں کچھ‬ ‫دنوں لبل تک اس کا لائل تھا کہ اردو کے مروجہ ڈھانچے‬ ‫کو لائم رکھا جائے اور اس میں "ؼیر ضروری" تبدیلیاں‬ ‫نہ کی جائیں لیکن اب ؼور کرتا ہوں تو جو کچھ کل تک‬ ‫"ؼیر ضروری" تھا وہ آج "ضروری" ہو گیا ہےە اردو میں‬ ‫یمینا یہ صالحیت ہے کہ وہ دوسری زبانوں کے اثر کو‬ ‫لبول کرے اور ان سے حسب ضرورت مواد و اصطالحات‬ ‫مستعار لے کر ان کو اپنے رنگ میں ڈھالے (یعنی ان کو‬ ‫"مورد" کرے) اور یہ بھی ضروری ہے کہ بہت سے ؼیر‬ ‫اردو الفاظ جو ولت کے ساتھ ہماری زندگی اور زبان کا‬ ‫حصہ بنتے جارہے ہیں (اوراس عمل میں آئندہ تیز رفتاری‬ ‫کی امید ہی نہیں بلکہ یمین ہے) ہم اپنی زبان میں دانشمدنی‬ ‫اور بالػ نظری سے کام لیتے ہوئے جذب کریںە میں اردو‬ ‫انگریزی کی کھچڑی کے خالؾ رہا ہوں اور اب بھی ہوںە‬ ‫کرتا ‪ "send‬مثال کے طورپرجب کوئی مجھ کوکوئی ؼزل‬ ‫ہے" تو طبیعت منمبض ہو جاتی ہےە میرا خیال ہے کہ اردو‬ ‫کو تین صورتیں اختیار کرنی ہوں گی یا یوں کہئے کہ ولت‬ ‫اور حاالت اس کو تین صورتیں اختیار کرنے پر مجبور‬ ‫کریں گےە ایک صورت تو عام بول چال کی ہو گی جو آج‬


‫بھی بازار اور ؼیر ادبی محفلوں میں مستعمل ہے‪ ،‬دوسری‬ ‫صورت اس کی "ادبی" ہو گی جس کا بنیادی ڈھانچہ فارسی‬ ‫زدہ ہی رہے گاە ؼزل اگر اردو انگریزی کی کھچڑی میں‬ ‫کہی جائے تو وہ اپنی روح کھو بیٹھتی ہے اور ہزل میں‬ ‫تبدیل ہو جاتی ہےە لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایسی "ہزل" کہتے‬ ‫رہئے توکچھ سالوں کے بعد وہی ادبی اردو ہوگیە میں‬ ‫سمجھتا ہوں کہ وہ زبان کچھ اور تو ہوگی لیکن اردو‬ ‫ہرگز نہیں ہوگیە آپ کا خیال مختلؾ ہو سکتا ہےە اردو کی‬ ‫تیسری صورت وہ ہو گی جو سائنسی اور تکنیکی معامالت‬ ‫کے اظہار پر عبور رکھتی ہو گیە اس اجمال کی عملی‬ ‫تفسیر وتفصیل میں چینی‪ ،‬جاپانی اور کورین زبانوں میں‬ ‫دیکھ چکا ہوںە‬ ‫‪ Civil Structural‬میں پیشے کے لحاظ سے‬ ‫ہوں اور مزاجا شاعر اور ادیب! مالزمت کے ‪Engineer‬‬ ‫دوران میرا ساتھ چین‪ ،‬جاپان اور کوریا کے احباب سے‬ ‫رہاە میں نے دیکھا کہ وہ ہمیشہ آپس کی گفتگو میں اپنی‬ ‫زبان استعمال کرتے تھےلیکن درمیان میں ایک آدھ‬ ‫انگریزی کا لفظ سنائی دے جاتا تھاە جب وہ تکنیکی‬


‫معامالت پار بات کرتے تو اپنی مادری زبان میں ہی آپس‬ ‫میں بولتے لیکن انجینئرنگ کی تمام اصطالحات انگریزی‬ ‫کی ہی استعمال کرتے اور ایسا ہی وہ ریاضی کی‬ ‫اصطالحات کے ساتھ کرتے ان کی کتابوں میں بھی میں نے‬ ‫دیکھا کہ اصل متن تو ان کی مادری زبان میں ہمتا تھا لیکن‬ ‫انگریزی ‪formulas, equations‬تمام اصطالحیں‪،‬‬ ‫میں ہی لکھی ہوئی تھیںە گویاانہوں نے اصطالحات کے‬ ‫ترجمے میں ولت ضائع نہیں کیا تھا اور مؽربی ممالک کی‬ ‫سائنسی زبان اختیار کر کے اپنا کام آسان کر لیا تھەاە‬ ‫پوچھنے پر انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی ادبی زبان‬ ‫خالص ان کی مادری زبان تھی اوراس میں دوسری زبانوں‬ ‫کی آمیزش برائے نام ہی تھیە ہندو پا ک کی آزادی سے‬ ‫لبل حیدرآباد (دکن) کے نظام کے عہد میں ایک دارلترجمہ‬ ‫لائم کیا گیا تھاە چونکہ ریاست کی تعلیم کا ذریعہ اردو تھا‬ ‫اس لئے سائنس اور انجینئرنگ اور ڈاکٹری کی بہت سے‬ ‫کتابیں اردو میں ترجمہ کی گئی تھیں اور خود میں نے ان‬ ‫میں سے کچھ اپنے اسکول کے زمانے میں پڑھی بھی‬ ‫تھیں لیکن یہ الدام بنیادی طور پرؼلط تھا کیونکہ ترجمے‬ ‫کی بنیاد پر علم حاصل نہیں کیا جا سکتاە جب تک ایک‬ ‫کتاب ترجمہ ہوتی ہے تب تک علم بہت آگے بڑھ چکا ہوتا‬


‫ہے اورکتاب بیکار ہوجاتی ہےە یہ بات آج کے دور میں اور‬ ‫بھی سچ ہے کیونکہ اب تو علم کی ممداروکمیت ہر دس‬ ‫سال میں دو گنی ہو جاتی ہے اور اس کی کیفیت بھی بہت‬ ‫بڑھ جاتی ہےە ہم کیوں نہ چینی‪ ،‬جاپانی اور کورین الوام‬ ‫کے نمش لدم پر چل کر اردو کو ترلی کی راہ پر گامزن‬ ‫کریں؟‬ ‫میں اپنے مضمون کی تیاری میں آپ کے خیاالت اور‬ ‫مضمون سے استفادہ کروں گا‪ ،‬انشا ہللاە اگر آپ اپنا ای میل‬ ‫پتا مجھ کو بھیج دیں تو مراسلت میں بہت آسانی ہو جا ئے‬ ‫‪ :‬گیە میرا ای میل یہ ہے‬ ‫‪sarwar_raz@hotmail.com‬‬ ‫بالی راوی سب چین بولتا ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬


‫ماشا ہللا جناب محترم ڈاکٹر صاحب ‪ ,‬جناب محترم کے‬ ‫اشرؾ صاحب اور جناب محترم سرور عالم راز سرور‬ ‫صاحب آپ احباب کی اس دلچسپ گفتگو سے فیض یاب‬ ‫ہوتے ہوئے میں بھی شامل ہونا چاہوں گا اس گفتگو میں‬ ‫اس میں شک نہیں کہ آپ نے بہت عمدہ جانب توجہ مبذول‬ ‫کروائی کہ اردو کا فروغ ولت اور حاالت کے تحت ہوتے‬ ‫رہنا چاہئے اور اسمیں جدید سائنسی اصطالحات اور جدید‬ ‫بولیاں بھی اپنی ادائیگی و ساخت کے اعتبار سے ضم ہونی‬ ‫چاہئیں انگریزی زبان میں بہت سے اردو ہندی کے الفاظ‬ ‫استعمال ہوتے ہیں جیسے جنگل بازار وؼیرہ‬ ‫پیش خدمت ہیں وکیپیدیا سے‬ ‫یہ کچھ معلومات ِ‬ ‫‪................................................‬‬ ‫اردو انگریزی رشتہ داری‬ ‫آزاد دائرۃ المعارؾ‪ ،‬ویکیپیڈیا سے‬ ‫اردو اور انگریزی زبانیں آپس میں رشتہ دار ہیںە انکی یہ‬ ‫رشتہ داری اس وجہ سے ہے کہ یہ زبانوں کے ایک‬


‫خاندان سے تعلك رکھتی ہیںە ان کے خاندان کا نام انڈو‬ ‫یورپین زبانیں ہےە‬ ‫اردو اور انگریزی میں رشتہ داری اور ان کے خاندان میں‬ ‫موجود دوسری سو کے لریب زبانوں کی رشتہ داری ان‬ ‫زبانوں میں موجود مشترکہ الفاظ کی بدولت لائم ہوئی ہےە‬ ‫ماہرین لسانیات کے نزدیک ان زبانوں کے بولنے والے‬ ‫ہزاروں سال پہلے ایک ہی جگہ رہتے تھے کچھہ وجوہات‬ ‫کی بنا پر وہ دنیا کے مختلؾ عاللوں میں پھیل گ۔ لیکن‬ ‫جو الفاظ وہ آپس میں بولتے تھے ان کی خاصی تعداد ان‬ ‫کی موجودہ زبانوں میں موجود ہے اگرچہ ان کی شکل بدل‬ ‫چکی ہے لیکن یہ پھر بھی پحچانے جاتے ہیںە‬ ‫اردو انگریزی کے مشترکہ خاندان کی چند اور زبانوں کے‬ ‫نام یہ ہیں‪ :‬جرمن‪ ،‬فرانسیسی‪ ،‬روسی‪ ،‬فارسی‪ ،‬پشتو‪،‬‬ ‫پنجابی‪ ،‬ہندی‪ ،‬نیپالی‪ ،‬بنگالی وؼیرہە‬ ‫عربی زبان سے اردو میں بے شمار لفظ آئیں ہیں لیکن‬ ‫عربی زبانوں کے ایک علیحدہ گروہ سامی زبانوں سے‬ ‫تعلك رکھتی ہےە اردو زبان کے بنیادی الفاظ کا ماخذ اس کا‬ ‫اپنا ہی خاندان ہےە‬ ‫•‬


‫مشترکہ الفاظ‬ ‫اردو میں ناں یا نہیں کی شکل میں ‪ No‬انگریزی کا لفظ‬ ‫ہے اور روسی میں ‪ Nicht‬موجود ہےە جرمن میں یہ‬ ‫فارسی میں یہ نیست ہے اور پشتو میں نشتہە ‪Nyet‬‬ ‫جسم سے متعلمہ الفاظ‬ ‫‪ ، / Mouth ،‬منہ‪ ، / Nose‬ناک یا ناس‪ / Eye‬آنکھ‬ ‫پنجابی میں اسے بوتھا بھی کہتے ہیںە ب اور م منہ میں‬ ‫سے ایک جگہ سے نکلنے والی آوازیں ہیں چنانچہ یہ‬ ‫شاید عجیب ‪ / Teeth‬آپس میں تبدیل ہو سکتی ہیںە دانت‬ ‫لگیں لیکن دانتوں کو کوئی مسئلہ پیش آۓ تو ہم‬ ‫کے پاس جاتے ہیںە اس کے عالوہ اردو میں ‪DENTist‬‬ ‫اور انگریزی کا ‪ Hand‬کوکہتے ہیں‪ ،‬ہاتھہ کو ‪ / Lip‬لب‬ ‫اردو میں پا یا پاؤں ہےە ‪Paw‬‬ ‫رشتے کے چند الفاظ‬ ‫کو ‪ Brother‬ہےە ‪ / Mama‬اور ماں ‪ / Papa‬بابا‬ ‫‪ Bruder‬اردو اور فارسی میں برارد اور جرمن میں‬ ‫اور ‪ / Saint‬ە سنت ‪ / Daughter‬کہتے ہیںە دختر‬


‫ہےە ‪ / Rex‬راجہ‬ ‫جانوروں کے نام‬ ‫کو اردو میں بیل اور پنجابی میں بلد کہتے ہیںە گاۓ ‪Bull‬‬ ‫کہا جاتا ‪ Cock‬اور ککڑ کو انگریزی میں ‪ / Cow‬یا گؤ‬ ‫ہےە‬ ‫افعال‬ ‫کہتے ہیں اور شمالی ‪ Go‬اور جاؤ کو ‪ / Bind‬باندھنا‬ ‫کے لی۔ سیدھا سیدھا لفظ گو ‪ Go‬پنجاب میں انگریزی‬ ‫ہےە‬ ‫گنتی‬ ‫‪ ،‬جرمن اور پشتو میں ‪ ، / Three‬تین یا ترے‪ / Two‬دو‬ ‫‪ ، / Six ،‬چھہ‪ ، / Five‬پانچ‪ /Four‬یہ درے ہےە چار‬ ‫ە‪ ، / Ten‬دس‪ ،/Nine‬نو‪ ، /Eight‬آٹھہ‪ / Seven‬سات‬ ‫الحمے‬ ‫ان اردو میں بے شمار الفاظ سے پہلے آتا ہے اور ان کے‬ ‫معنی کو الٹ کر دیتا ہے جیسے انمول‪ ،‬انجان‪ ،‬ان بنە‬ ‫کی شکل میں موجود ہے ‪ Un‬یہی الحمہ انگریزی میں‬


‫اور انگریزی الفاظ میں بھی شروع میں آتا ہےە انگریزی‬ ‫میں بھی وہی کام کرتا ہے جو اردو میں کرتا ہے یعنی لفظ‬ ‫‪ Unknown,‬کے معنی الٹ دیتا ہے جیسے‬ ‫ە‪unlimited, unnammed‬‬ ‫پاکستان‬ ‫لفظ کی ‪ Stand‬لفظ پاکستان میں ستان انگریزی میں بھی‬ ‫صورت میں موجود ہے ستان کا مطلب ہے جگہ اور‬ ‫کسی جگہ کھڑا ہونا ستان سے بنے ہوۓ اور ‪Stand‬‬ ‫الفاظ تھاں‪ ،‬تھان‪ ،‬تھانہ اور راجستھان ہیںە‬ ‫کچھہ ملے جلے الفاظ‬ ‫‪ ، / You ،‬تو‪ ، / Name‬نام‪ ، / Me‬میں‪ / Water‬وتر‬ ‫‪ ، / Upper ،‬اوپر‪ ، / New‬نیا یا نواں‪ / Star‬ستارہ‬ ‫ە‪ / Under‬اندر‬ ‫‪ / End‬انت‬ ‫انت بھال سو بھالە‬ ‫اسماعیل اعجاز‬


‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7890.0‬‬

‫کالم لمر اور ریشہ حنا‬ ‫کے‬ ‫نثری حصے کا تعارفی مطالعہ‬

‫!مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫میں نے آپ کا یہ انشائیہ بہت شوق اورؼورسے پڑھاە ایک‬ ‫تو اس میں خادم کا نام آیا ہے اوردوسرے اس میں دو‬ ‫ایسے اشخاص کا ذکر ہے جن سے میں ذاتی طور پر بہت‬ ‫اچھی طرح والؾ ہوںە فضل الرحمن کوثر صاحب تو ہللا کو‬ ‫پیارے ہو چکے ہیں لیکن لمر نموی صاحب بفضلہ حیات‬ ‫ہیں اورٹلسا(اوکالہوما) میں ممیم ہیںە لمر صاحب سے‬ ‫میرے مراسم بیس پچیس سال سے ہیںە لہذہ میں جو‬


‫عرض کروں گا اس کا میں عینی شاہد بھی ہوںە ساتھ ہی‬ ‫میں شروع می ہی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہللا گواہ ہے کہ‬ ‫میری تحریر میں نہ کوئی مبالؽہ ہے اور نہ ہی میں نے‬ ‫اپنی جانب سے ایجاد کر کے کوئی بات درج کی ہےە الحمد‬ ‫!ہلل‬ ‫فضل الرحمن کوثر نیازی جو ایک پاکستانی سیاستداں تھے‬ ‫ان کا ڈیلس کے فضل الرحمن کوثر نیازی صاحب سے‬ ‫کوئی تعلك نہیں ہےە یہ دو الگ الگ افراد تھےە پاکستان‬ ‫کے موالنا کوثر نیازی کو مولوی وہسکی کہا جاتا تھاە‬ ‫ڈیلس کے کوثر نیازی اس لعنت کے لریب زندگی بھر نہیں‬ ‫گئےە لمر نموی صاحب نے ان کا "مولوی وہسکی" نام‬ ‫لکھ کر(ہر چند کہ انہوں نے اس کو مشکوک لراردیا ہے)‬ ‫مرحوم پر بہت ظلم کیا ہے اور سچ پوچھئے تو اپنی رذیل‬ ‫سوچ کا ثبوت فراہم کیا ہےە کوثر مرحوم ایک شریؾ‬ ‫النفس‪ ،‬نرم گفتار‪ ،‬نیک اور سیدھے سادے انسان تھےە‬ ‫لمر صاحب نے ان کو عالم دین‪ ،‬استاد‪ ،‬شاعر‪،‬ادیب‪،‬‬ ‫خطیب‪ ،‬مفسر‪ ،‬ممرر" کے الماب سے نوازا ہےە وہ ان میں‬ ‫سے کچھ بھی نہیں تھےە وہ شاعر اس حد تک تھےکہ‬ ‫کچھ "تک بندی" کر کے ممامی شعری محفلوں میں پڑھ دیا‬ ‫کرتے تھےە ان کا کالم کہیں نہیں ملتا ہے اور کتاب کا تو‬


‫سوال ہی پیدا نہیں ہوتاە استاد وہ کیسے ہو سکتے تھے‬ ‫جب وہ خود لمر نموی صاحب سے اپنی تک بندی پر‬ ‫اصالح لیتے تھے؟(لمر صاحب کا حال ابھی آگےآئے گا)ە‬ ‫ان کی کوئی ادبی یا شعری تخلیك کبھی کہیں شائع نہیں‬ ‫ہوئیە ہاں وہ ایک اچھے "کمرشیل آرٹسٹ" اور‬ ‫"پورٹریٹ" آرٹسٹ تھے لیکن وہ مشہور مصور نہیں‬ ‫تھےە ان کو کوئی تصویر دےدی جاتی تووہ اس کی بہت‬ ‫اچھی نمل بڑی خوبی سے بنا دیتے تھےە میری کتاب "شہر‬ ‫نگار" کی رسم اجرا پر انہوں نے اسٹوڈیو میں کھینچی‬ ‫ہوئی میری ایک چھوٹی سی تصویر کی بڑی سائز میں‬ ‫رنگین نمل ہینٹ کی تھی جو اب تک میرے پاس موجود‬ ‫ہےە اسی طرح انہوں نے میر‪ ،‬ؼالب‪ ،‬داغ‪ ،‬حالی وؼیرہ کی‬ ‫تصاویر کو بڑی سائز میں بہت خوبصورتی سے نمل کر‬ ‫کے "پینٹنگز" بنائی تھیں جن کاذکر لمرصاحب نے کیا ہےە‬ ‫کوثر صاحب مرنجان و مرنج مزاج کے بہت اچھے انسان‬ ‫تھے ہللا ان کی مؽفرت فرمائےە تو پھر یہ لمر صاحب کیا‬ ‫!فرمارہے ہیں؟ یہ بات ذارا مفصل وضاحت چاہتی ہے‬ ‫سید لمر نموی صاحب ٹلسا(اوکالہوما)امریکہ میں ممیم ایک‬ ‫دولتمند اور اتنے ہی عجیب وؼریب شخص ہیںە ان سے‬ ‫زیادہ افسانہ تراش‪ ،‬فضول گو‪ ،‬اورڈھونگی آدبی مشکل‬


‫سے ملے گاە موصوؾ کوہر موضوع پر کتابیں لکھنے کا‬ ‫شوق خبط کی حد تک ہےە چنانچہ افسانے‪ ،‬ناول‪،‬مذہبی‬ ‫کتابیں‪ ،‬شکاریات‪،‬خودنوشت سوانح حیات‪ ،‬علم عروض‬ ‫وؼیرہ پر ان کی کتابیں موجود ہیںەانہیں کوئی نہیں خریدتا‬ ‫ہے لیکن انہوں نے کتابوں کی نکاسی کا ایک دلچسپ‬ ‫طریمہ نکال رکھا ہےە یہ طریمہ انہیں کے کارندے نے مجھ‬ ‫کو ہندوستان سے لکھ بھیجا ہےە لمر نموی کتاب اپنے‬ ‫خرچ پر ہندوستان میں چھپواتے ہیںەپھر ساری جلدیں ناشر‬ ‫انہیں کے خرچ پر ان کے کارندہ کے پاس بھیج دیتا ہےە‬ ‫وہ کارندہ نموی صاحب کی فراہم کی ہوئی فہرست کے‬ ‫مطابك انہیں کے خرچ پر تمریبا دو سو لوگوں کوکتاب بھیج‬ ‫دیتے ہیںە اس خدمت کا نموی صاحب کارندے کو معمول‬ ‫معاوضہ دیتے ہیںە اس ساری کارروائی کے بعد ان کو یہ‬ ‫کہنے کا مولع مل جاتا ہے کہ ان کی کتابیں بہت فروخت‬ ‫ہوتی ہیںە لمر نموی صاحب انتہائی لفاظ‪،‬برخود ؼلط اور‬ ‫مؽرور آدمی ہیںە اپنے پیسےسے انہوں نے کچھ لوگوں کو‬ ‫مرعوب کر رکھا تھا اور اپنی علمیت‪ ،‬زہد و تموی اور‬ ‫فضیلت کا بہت بڑا ڈھول بنا رکھا تھا جس کا پول حال ہی‬ ‫میں کھل گیا ہے اور وہ بہت خوار ہوئے ہیںە اپنی کتابوں‬ ‫میں انہوں نے جو دعوے کئے ہیں وہ سب کے سب‬


‫جھوٹے ثابت ہو چکے ہیںە چند مثالیں ازراہ تفنن طبع‬ ‫‪:‬لکھتا ہوں‬ ‫ریشہ حنا ان کی چند ؼزلوں کا واحد کتابچہ ہے جو )‪(١‬‬ ‫انہوں نے ڈیلس میں اپنے خرچ سے چھپوا کردوستوں میں‬ ‫تمسیم کیا تھاە اس میں نموی صاحب خود کو"ایم اے(تاریخ)‬ ‫اور ایم بی اے" لکھتے ہیں جو بالکل جھوٹ ہےە اپنی‬ ‫کتاب "پانچواں درویش"(ایجوکیشنل بک‬ ‫ہائوس‪،‬دہلی‪٢۰۰۹،‬ء)میں انہوں نےلکھا ہے کہ وہ پندرہ‬ ‫سال کی عمرمیں ہندوستان چھوڑ کر پاکستان چلے گئے‬ ‫تھے جہاں انہوں نے انٹر پاس کیا اور پھر مالزمت کی‬ ‫تالش شروع کیە ایک مہربان کی وساطت سے ریڈیو‬ ‫پاکستان میں اپنی تعلیم انٹر کے بجائےبی اے جھوٹ بتا کر‬ ‫معمولی سی نوکری کر لی تھیە پاکستان سے تیس سال کی‬ ‫عمرمیں کسی طرح ایران پہنچ گئے جہاں ان کے‬ ‫لؽواورجھوٹے بیان کے مطابك شاہ ایران نے سارے ایران‬ ‫کے علمائے کرام کو نظرانداز کرتے ہوئے پاکسان کے انٹر‬ ‫پاس تیس سالہ لمر نموی صاحب کو اپنے چھوٹے بھائی کا‬ ‫اتالیك ممرر کر دیا (ایں چہ بوالعجبی است؟)ە بمول کتاب ہذا‬ ‫شاہ ایران نموی صاحب سے جھک کر ملتا تھا اور شاہی‬ ‫محل میں نموی صاحب کا روزانہ کا آنا جانا تھاە سرکاری‬


‫فوٹوگرافر ساتھ لگا رہتا تھاە آپ پوچھیں گے کہ وہ‬ ‫سینکڑوں تصاویر کیا ہوئیں جو شاہ ایران اور اس کے‬ ‫خاندان کے ساتھ نموی صاحب کی کھینچی گئی تھیں؟‬ ‫صاحب! لدرت بہت ظالم ہےە شومئی تمدیر سے نموی‬ ‫صاحب کے گھر میں آگ لگ گئی اور ایسی خوبصورتی‬ ‫سے لگی کہ اپنے خاندان اور دوستوں کی سب تصاویر بچ‬ ‫گئیں اور صرؾ وہ تصویرں نزر آتش ہو گئیں جو شاہی‬ ‫خاندان کے ساتھ کھینچی گئی تھیں! ال حول وال لوۃە جھوٹ‬ ‫بولنے کا بھی ان صاحب کو سلیمہ نہیں ہےە یہ پہلی آگ‬ ‫تھی جو ان کے ساتھ اس خوبی کے ساتھ پیش آئیە‬ ‫دوسری کا ذکر آگے آتا ہےە‬ ‫نموی صاحب نے "پانچواں درویش" میں دعوا کیا ہے )‪(٢‬‬ ‫کہ انہوں نے ‪(۶۸‬جی ہاں اڑسٹھ!) شیر مارگرائے! دنیا کے‬ ‫ماہر ترین اور نامورترین شکاریوں نے پندرہ سے زیادہ‬ ‫شیر نہیں مارےە بہت بڑی تعداد میں شیر ہندوستان کی‬ ‫ریاستوں کے راجائوں اور نوابوں نے مارےە یہ بدلمار‬ ‫لوگ اپنی ریاست کے جنگلوں میں باہر سے شیر پکڑوا کر‬ ‫چھوڑ دیتے تھےە ہانکا ہوتا تھا اور بیچارہ گھبرایا ہوا شیر‬ ‫بھاگ کر سامنے آتا تھا اور مچان پر بیٹھے ہوئے حضور‬ ‫پرنورمارلیتے تھےە نموی صاحب کے گھر میں ایک شیر‬


‫کی بھی کھال یا سر نہیں لگا ہوا ہےە "پانچواں درویش"‬ ‫میں موصوؾ رلت بھرے اندازمیں اس ناہنجار آگ کا ذکر‬ ‫کرتے ہیں جو دوسری بار ان کے گھر میں لگی اورایسی‬ ‫خوبصورتی سے لگی کہ گھر کا سارا اثاثہ جل گیا جس میں‬ ‫شیروں کی کھالیں اور سربھی تھے لیکن (داد دیجئے اس‬ ‫آگ کی!)آگ سے نموی صاحب کی وہ رائفلیں بچ گئیں جن‬ ‫سے وہ اڑسٹھ شیر مارے گئے تھےە کہئے آپ نے ایسی‬ ‫آگ کبھی خواب میں بھی دیکھی یا سنی ہے؟‬ ‫نموی صاحب کا دعوا ہے کہ وہ ہندوستانی کالسیکی )‪(٣‬‬ ‫موسیمی کے تمام راگوں سے والؾ ہیں!واضح رہے کہ ان‬ ‫راگوں کی تعداد تمریبا تین سو ہے اور موسیمی کے بڑے‬ ‫سے بڑے استاد کوبھی یہ سب راگ نہیں معلوم ہیں لیکن‬ ‫لدرت کی عطا دیکھیں کہ نموی صاحب کوسب راگوں کا‬ ‫علم بخش دیا!اوراس دعوے کی بنیاد یہ ہے کہ بمول خود‬ ‫صرؾ نو برس کی عمرمیں جب کہ آپ بچے تھے کسی‬ ‫محفل میں نموی صاحب نے استاد فیاض خال کو گانا گاتے‬ ‫سنا تھا!ماشاہللا!نو سال کی عمر‪ ،‬ایک محفل میں استاد کا‬ ‫گانا سننا اور تمام راگوں کا نموی صاحب کے ذہن و دماغ‬ ‫میں مرتسم ہو جانا اگر معجزہ نہیں ہے تو اور کیا ہے؟ ان‬ ‫!کےساتھ ایسے معجزے ہوتے ہی رہتے ہیں‬


‫ریشہ حنا میں نموی صاحب نے نثری نظم کے لواعد )‪(۴‬‬ ‫پر کام کا دعوا کیا ہےە یہ بالکل لؽو اور فضول بات ہےە‬ ‫ایسی باتیں وہ کرتے ہی رہتے ہیںە نثری نظم پر نہ انہوں‬ ‫نے کوئی کام کیا ہے اور نہ ہی کتاب لکھی ہےە اس سے‬ ‫لبل وہ ایک کتاب لکھنے کا اعالن کر چکے ہیں"اردو ادب‬ ‫میں بے ادبی کی تاریخ" جوآج تک موصوؾ کے تاریک‬ ‫ذہن میں ہی محفوظ ہےاور ہمیشہ رہے گی! یہی جھوٹ اور‬ ‫افترا پردیزی ان کا کام ہےە‬ ‫نموی صاحب گاہے گاہے فضولیات کے شوشے )‪(۵‬‬ ‫چھوڑتے رہتے ہیںە ابھی حال میں اپنے ایک معصوم‬ ‫فطرت دوست کو راضی کیا کہ وہ یہ تجویز پیش کرے کہ‬ ‫نموی صاحب کو ادبی خدمات کے صلے میں "نوبیل‬ ‫پرائیز" دلوائی جائےە ظاہر ہے کہ لوگ بہت ہنسے اورجس‬ ‫کو ہنستا دیکھ لیا اس سے موصوؾ نے اپنی "دوستی"‬ ‫ختم کر لیە میرے شہر کے شمال میں ایک شہر میں ان‬ ‫کے ایک دیرینہ دوست اور پرانے معتمد رہتے ہیںەوہ مجھ‬ ‫سے کہہ رہے تھے کہ نموی صاحب کو میں نے سمجھانے‬ ‫کی کوشش کی کہ یہ تجویز نامناسب نہیں بلکہ نا معمول‬ ‫ہے تو انہوں نے پچیس سال کے تعلمات منمطع کرلئےە‬ ‫میں نے یہ احممانہ تجویز سن کر کہا تھا کہ "نوبیل پرائیز‬


‫ضرور ملنی چاہئے لیکں نموی صاحب کو نہیں بلکہ اس‬ ‫شخص کوجس نے یہ مضحکہ خیزاور نا معمول تجویز‬ ‫پیش کی ہے!" ہللا ہللا خیر سالە اب نموی صاحب مجھ سے‬ ‫بھی خفا ہیںە یہ تو اچھا ہواە ہللا کا شکرادا کرنے کا یہ ممام‬ ‫!ہے‬ ‫نموی صاحب کی کتابوں پر میں نے تبصرے لکھے )‪(۶‬‬ ‫ہیں جن سے ان کے ڈھول کا پول کھل کر دنیا کے سامنے‬ ‫آگیا ہےە یہ تبصرے اردو انجمن پر موجود ہیںە "پانچواں‬ ‫درویش" کا ذکر اوپر آچکا ہےە یہ پوری کتاب جھوٹ‪،‬‬ ‫افترا‪ ،‬فریب اور فضول نویسی کا بیش بہا ذِخیرہ ہےە‬ ‫تبصرہ دیکھ لیںە نموی صاحب کی کتاب "المعموالت" (جو‬ ‫بزعم خود مذہبی مسائل پر نموی صاحب کی ایک بے بہا‬ ‫کتاب ہے) اتنی ناکارہ‪ ،‬بیہودہ اور فضول ہے کہ اب لوگ‬ ‫اسے "النامعموالت" کے نام سے یاد کرتے ہیںە علم‬ ‫عروض پر نموی صاحب کی تصنیؾ "کتاب الشعر" سے‬ ‫موصوؾ کی بے علمی اور بے بضاعتی اچھی طرح ظاہر‬ ‫ہوتی ہےە ان کو عروض کی الؾ بے نہیں آتی ہے لیکن‬ ‫پھر بھی دو تین کتابوں سے نمل مار کے کتاب لکھنے سے‬ ‫باز نہیں آئےە میں نے ؼلط نامہ بنا کر نموی صاحب کو دیا‬ ‫تو اس کی روشنی میں دو مزید ایڈیشن اس کتاب کے شائع‬


‫ہوئےە لیکن چونکہ آپ علم عروض سے مطلك بے بہرہ‬ ‫ہیں اس لئے ؼلط نامہ بھی نہ سمجھ سکے اور ساری‬ ‫ؼلطیاں نئے ایڈیشنوں میں جوں کی توں چھپ گئیںە انا ہلل‬ ‫و انا الیہ راجعون! ان دونوں کتابوں پر بھی تبصرے انجمن‬ ‫میں موجود ہیںە‬ ‫آپ سوچتے ہوں گے کہ میں یہ باتیں یا تو ایجاد کر رہا‬ ‫ہوں یا کسی ذاتی مخاصمت کی بنا پر ؼلط سلط لکھ رہا‬ ‫ہوںە الحمد ہلل کہ ان میں سے کوئی بات نہیں ہےە ساری‬ ‫باتوں کے دستاویزی ثبوت موجود ہیںە اور بیشتر خود‬ ‫نموی صاحب کے ہاتھون کے لکھے ہوئے ہیںە اب حالت‬ ‫یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ لوگ نموی صاحب سے کترانے‬ ‫لگے ہیں‪،‬محفلوں میں سالم کرکے ان سے دور بیٹھ جاتے‬ ‫ہیںەشروع شروع میں یہ ٹلسا مسجد کے خطیب بنا دئے‬ ‫گئے تھےە پہلے ہی خطبے میں ابہوں نےاپنے‬ ‫"بحرالعلوم" ہونے کا دعوا کیا اور اس کے بعد جو یاوہ‬ ‫گوئی کی تو ایک ہی ماہ کے اندر ان کو مسند خطابت سے‬ ‫اتاردیا گیا ە تو کیا وہ آپنی حرکتوں سے باز آگئے؟ توبہ‬ ‫کیجئے صاحب توبہ! بارہ سال نلکی میں رہ کر بھی کتے‬ ‫کی دُم کیا سیدھی ہو جاتی ہے؟‬


‫حال ہی میں نموی صاحب کی ایک کتاب "دل ہے آئینہ"‬ ‫شائع ہوئی ہے جس میں ان کو مختلؾ لوگوں نے دنیائے‬ ‫اردو کاسب سے بڑا ناول نگار‪ ،‬شاعر‪،‬افسانہ نویس‪،‬سوانح‬ ‫نگار‪ ،‬عالم دین وؼیرہ کہا ہےە نموی صاحب کے ایک عزیز‬ ‫دوست (جن کا نام کتاب میں ہے) میرے اس خیال کی‬ ‫تصدیك کی ہے (یہ خط میرے پاس موجود ہے) کہ دو ایک‬ ‫دوستوں نے مروت اور مراسم میں مضامین لکھے ہیں‪،‬‬ ‫چار چھ سے انہوں نے پیسے دے کر لکھوائے ہیں اور‬ ‫بالی خود ہی اپنی تعریؾ میں دوسروں کے نام سے لکھے‬ ‫ہیں! آدمی کے دیوانہ ہونے کی اس سے زیادہ تصدیك ہو‬ ‫سکتی ہےە‬ ‫لدرت فیاض نے نموی صاحب کو شعر موزوں کرنے کی‬ ‫صالحیت ضرور دی ہےە ؼزل کی حد تک ان کی شاعری‬ ‫بے رنگ اور بہت معمولی ہےە کبھی کبھی ایک آدھ اچھا‬ ‫شعران سے سرزد ہو جاتا ہے جیسا کہ آپ نے دیکھا بھی‬ ‫ہےە نموی صاحب نے ایک کام اچھا کیا ہے یعنی انہوں نے‬ ‫مؽل سلطبت کی تاریخ منظوم لکھی ہے جس کی تین جلدیں‬ ‫اب تک آچکی ہیں اور چوتھی کی خبر ہےە اس کتاب‬ ‫"حماسہ" کے متعلك مجھ سے نموی صاحب نے ڈینگ‬ ‫ماری تھی کہ موالنا روم کی مثنوی مولوی سے زیادہ تعداد‬


‫میں اشعار حماسہ میں ہیں جس پر میں نے عرض کیا تھا‬ ‫کہ "تعداد اشعار سے کسی کتاب کی اچھائی یا برائی نہیں‬ ‫معلوم ہوتی ہےە یہ کہیں کہ کیا حماسہ کے اشعار اسی‬ ‫معیار کے ہیں جیسے مثنوی مولوی کے ہیں؟"ە نموی‬ ‫صاحب اس سوال پر بہت خفا ہوئے تھےە ہللا ان پر رحم‬ ‫فرمائے اور عمل سے نوازےە‬ ‫خط بہت طویل ہو گیا لیکن اس کی ضرورت بھی تھیە بالی‬ ‫راوی سب چین بولتا ہےە‬ ‫سرورعالم راز‬

‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫لمر صاحب کا کوئی اعتبار نہیں ہےە نہایت ہی گھٹیا آدمی‬ ‫ہیں اور اتنے ہی جھوٹےە ان کی دولت اب تک ان کے بہت‬ ‫سے عیوب چھپائے رہی لیکن اب باتیں سامنے آئی ہیں تو‬ ‫لوگ ان پر لعنت بھیجنے لگے ہیںە شیریں زاد بہنام خدا‬ ‫جانے کوں ہیںە لمر صاحب کی ایک کتاب "دل ہے آئینہ"‬


‫کچھ دن لبل آئی ہے (اس کے بارے میں پھر لکھوں گا)‬ ‫شیریں کے نام سے ہے ‪:‬سر انجمن‬ ‫اس میں ایک مضمون ِ‬ ‫اسرار وفا‪:‬ە یہی مضمون شاید ریشہ حنا میں بھی ہےە جس‬ ‫طرح لمر صاحب کے لیام ایران کے سارے لصے فرضی‬ ‫اور جھوٹ ہیں اسی طرح شیریں بھی مشکوک ہیںە جہاں‬ ‫تک لمر صاحب کے عالم دین ہونے کا تعلك ہے از راہ کرم‬ ‫ان کی کتاب "المعموالت" پر میرا مفصل تبصرہ ضرور پڑھ‬ ‫لیںە انجمن میں موجود ہے‪ ،‬ساری پول کھل جائے گیە ہللا‬ ‫ان پر رحم فرمائےە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9839.0‬‬

‫اختر حسین جعفری کی زبان کا لسانی جائزہ‬ ‫) آئینہ خانہ کے تناظر میں (‬


‫عزیز مکرم حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬ ‫میں نے آپ کے اس ممالہ سے لبل اختر حسین جعفری‬ ‫صاحب کی کوئی تحریر نہیں دیکھی تھیە ظاہر ہے کہ‬ ‫امریکہ میں رہ کر بر صؽیر کے حاالت سے مکمل والفیت‬ ‫ممکن نہیں ہےە یہاں نہ رسالے میسر ہیں‪ ،‬نہ کتابیں ملتی‬ ‫ہیں اور نہ ہی دور دور تک اصحاب فکر ونظر ہی دکھائی‬ ‫دیتے ہیںە اگر آپ جیسے بالػ نظر ادبا کی نگارشات‬ ‫سامنے نہ آئیں تو ہماری ادبی زندگی مستمل خشک سالی کا‬ ‫شکار رہےە آپ کا دلی شکریہ کہ ایسے تازہ اور خوش آئند‬ ‫مضامین سے ہم لوگوں کے شوق وشعور کی آبیاری کرتے‬ ‫رہتے ہیںە ہللا آپ کو جزائے خیر سے نوازےە‬ ‫آپ کا مضمون نہایت دلچسپ ہےە آپ اختصار پسند ہیں جو‬ ‫اپنی جگہ بڑی بات ہے لیکن ہم لوگوں کی سیری نہیں ہوتی‬ ‫ہےە ایک تو اختر صاحب کی کوئی مکمل نظم یا تحریر‬ ‫سامنے نہیں ہے اور دوسرے آپ کی مختصر نویسی‬ ‫ہمارے لئے ایک احساس تشنگی چھوڑ جاتی ہےە اگر آپ‬ ‫اجازت دیں تو ایک تجویز سامنے رکھوں یعنی یہ کہ آپ‬ ‫اختر صاحب کی ایک دو ؼزلیں یا نظمیں عنایت کریں اور‬ ‫پھر ان کے حوالے سے اختر صاحب کی اپج اور انفرادیت‬


‫پر گفتگو کویںە یمین کیجئے کہ بڑا لطؾ آئے گا اور ہم‬ ‫سب اس سے مستفید ہوں گےە کام ضرور ولت طلب ہے‬ ‫لیکن ضروری بھی ہےە امید ہے کہ آپ ؼور فرمائیں گےە‬ ‫آپ کی کتاب شائع ہونے والی تھیە معلوم نہیں اس کا کیا‬ ‫ہواە از راہ کرم بتائیںە شکریہ‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9163.0‬‬

‫ممصود حسنی کی مزاح نگاری‘ ایک اجمالی جائزہ‬

‫یاران اردو انجمن‪ :‬تسلیمات‬ ‫مکرمی ڈاکٹر حسنی صاحب کی علمی اور ادبی حیثیت پر‬


‫لکھا ہوا یہ مضمون نہ صرؾ دلچسپ اور معلومات افزا‬ ‫ہے بلکہ یہ بھی بتاتا ہے کہ ہماری انجمن کو کیسے‬ ‫کیسے لوگوں نے اپنی موجودگی اور نگارشات سے عزت‬ ‫بخشی ہےە ہللا سے دعا ہے کہ حسنی صاحب کا سایہ‬ ‫انجمن پر ہمیشہ لائم رہے تاکہ ہم سب ان سے مستفید و‬ ‫مستفیض ہوتے رہیںە اب ایسے لوگ بہت کم رہ گئے ہیں‬ ‫جن سے ادبی استفادہ کیا جا سکےە خاص طور پر انٹرنیٹ‬ ‫پر یہ کمی خطرناک حد تک محسوس ہوتی ہےە اردو انجمن‬ ‫ڈاکٹر حسنی صاحب کی بے حد ممنون ہے اور ان کے حك‬ ‫میں دعائے خیر اور درازی عمر کی طالب ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9165.0‬‬

‫ممصود حسنی کے تنمیدی جائزےەەەەە ایک تدوینی مطالعہ‬


‫!یاران اردو انجمن‪ :‬تسلیمات‬ ‫موجودہ دور کے رسالوں اور کتابوں کا جائزہ لیا جائے یا‬ ‫انٹرنیٹ پر اردو کے حوالے سے ہونے والے کام پر ایک‬ ‫نظر ڈالی جائے تو فورا یہ معلوم ہو جائے گا کہ اردو شعر‬ ‫وادب کی ابتدا اور انتہا صرؾ ؼزل ہےە جدھر دیکھئے‬ ‫ادھر شاعر اور تک بند ؼزل کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے‬ ‫ہیں اور ہر ایک خود کو میرتمی میر اور مرزا ؼالب سے‬ ‫کم نہیں سمجھتاە اگر آپ اس بیان کو مبالؽہ آمیز سمجھتے‬ ‫ہیں تو فیس بک پر جا کر کسی کی ؼزل پر تنمید کر کے‬ ‫دیکھ لیجئے! فورا ہی بمول شخصے آٹے دال کا بھائو‬ ‫معلوم ہو جائے گاە نثر نگاری اور خصوصا تنمید تو جیسے‬ ‫اردو ادب کے افك سے ؼائب ہی ہو گئی ہےە اہل فکرونظر‬ ‫جانتے ہیں کہ ہر زبان کی ترلی اور پیش رفت کے لئے‬ ‫تنمید و تحمیك کلیدی حیثیت رکھتی ہےە اگر یہ دو باتیں‬ ‫نہیں ہوں گی تو زبان وادب جمود اور اضمحالل کا شکار‬ ‫ہوکر رہ جائیں گے اور اس کا انجام ظاہر ہے کہ کیا ہوگاە‬ ‫نئی نسل خاص طور سے اس حمیمت سے نا بلد ہے اور یہ‬ ‫بہت تشویش کی بات ہےە‬ ‫ڈاکٹر حسنی صاحب ان ہستیوں میں سے ہیں جنہوں نے‬


‫اپنی ساری ادبی زندگی تخلیك‪ ،‬تنمید اور تحمیك کی سنگالخ‬ ‫زمین کی آبیاری میں صرؾ کی ہےە زیر نظر مضمون میں‬ ‫دی گئی فہرست مضامین حسنی صاحب کی بالػ نظری اور‬ ‫علوئے فکر کی عکاسی کرتی ہےە کیسے کیسے جانفزا‪،‬‬ ‫معلومات افزا اور دلیك و عمیك موضوعات پر آپ نے للم‬ ‫اٹھایا ہے اور داد تحمیك دی ہےە کم لوگ ایسے ہیں جنہوں‬ ‫نے ایسے مضامین پر سوچا ہے‪ ،‬لکھنا تو بہت بڑی بات‬ ‫ہےە کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ مضامین جستہ جستہ اردو‬ ‫انجمن میں لگا دئے جاتےە کچھ احباب تو یمینا ان سے‬ ‫استفادہ کریں گےە میری گزارش حسنی صاحب سے یہی‬ ‫ہے کہ اس جانب توجہ کریں اور ممکن ہو تو یہ کام‬ ‫کروادیںە ہللا ان کو ہمت اور طالت عطا فرمائے کہ وہ زبان‬ ‫و ادب کی ایسی ہی خدمت کرتے رہیںە‬ ‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9169.0‬‬


‫ممصود حسنی اور سائینسی ادب‬ ‫محترم ممصود حسنی صاحب‪ ،‬سالمە‬ ‫آپ کے مضامین اکثر نظر سے گذرتے رہتے ہیںە ولت کی‬ ‫دستیابی کے مطابك ان پر کبھی سرسری تو کبھی دلیك‬ ‫نگاہ ڈالنے کا مولع ملتا رہتا ہےە البتہ ہر مضمون پر اپنی‬ ‫دستخط لگانا یا ان پر تبصرہ وؼیرہ لکھنا ممکن نہیں ہوتا‬ ‫سو خاموش مسافر کی طرح گذر جاتا ہوںە آج مہلت ملی‬ ‫ہے تو سوچا کہ آپ کا اس مضمون اور اس کے توسل سے‬ ‫بالی تخلیمات پر شکریہ کہتا چلوںە سو برا ِہ کرم وصول‬ ‫کیجیےە‬ ‫راونڈر" لرار دیا‬ ‫محترمی‬ ‫ؔ‬ ‫سرور صاحب نے اگر آپ کو "آل ٔ‬ ‫ہے تو یمینا ً اس میں کچھ سچائی بھی ہوگیە کچھ ایسا ہی‬ ‫آپ کے مضامین سے بھی جھلکتا ہے‪ ،‬جس سے میں اور‬ ‫دیگر احباب مستفیض ہوتے رہتے ہیںە آپ کے یہاں عنایت‬ ‫کردہ کئی مضامین کے مصنفین آپ کی مدح سرائی کرتے‬ ‫اور آپ کی ہنرمندی کے گیت گاتے نظر آتے ہیںە معلوم یہ‬


‫ہوا کہ آپ کا انجمن سے وابستہ ہونا اور ہمارے درمیان‬ ‫ث افتخار ہےە‬ ‫اپنی نگارشات کو پیش کرنا ہمارے لیے باع ِ‬ ‫ہاں‪ ،‬احباب کی تخلیمات پر آپ کے تبصرہ جات میری نظر‬ ‫سے کم ہی گذرے ہیںە امید کرتا ہوں کہ آپ سے نیاز‬ ‫حاصل ہوتا رہے گا اور بہت کچھ سیکھنے کو ملے گاە‬ ‫احمر‬ ‫عامر عباس‬ ‫مکرم بندہ جناب حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آپ کی ادبی و علمی خدمات اظہر من الشمس ہیںە افسوس‬ ‫اس بات کا ہے کہ اہل اردو نے کبھی بھی اپ جیسی‬ ‫ہستیوں کی کما حمہ لدر نہیں کیە البتہ اس عالم فانی سے‬ ‫گزر جانے کے بعد رسالوں کے خاص نمبر ضرور شائع‬ ‫کئے ہیںە ؼالب ہی شاید ایک ایسے شخص ہوئے ہیں جن‬ ‫کی عزت اور لدر ان کی زندگی میں ہی کی جانے لگی تھیە‬


‫ہللا آپ کو طویل عمر عطا فرمائے تاکہ یہ چشمہ علم وادب‬ ‫اسی طرح جاری رہے اور ہم جیسے لوگ مستفید ہوتے‬ ‫رہیںە‬ ‫زیر نظر مختصر مضمون میں "انسان تخلیك کائنات کے‬ ‫لئے پیدا کیا گیا ہے" دیکھا تو والد مرحوم حضرت راز‬ ‫چاندپوری کا ایک شعر بے اختیار یاد آگیاە سوچا کہ آپ کو‬ ‫بھی سنا دوںە میں مرحوم کے اس خیاالت سے سو فیصد‬ ‫متفك ہوں اور میرا خیال ہے کہ ہر صاحب علم ونظر متفك‬ ‫‪ :‬ہو گاەشعر یہ ہے‬ ‫تصویر جہاں میں رنگ بھرنا‬ ‫!تخلیك جہاں سے کم نہیں ہے‬ ‫بالی راوی سب چین بولتا ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬


‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9198.0‬‬

‫اردو انجمن اور ممصود حسنی کی افسانہ نگاری‬ ‫محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب! سالم‬ ‫یہاں تو زیادہ تر ہمارے بیانات کو جمع کر دیا گیا ہےە اور‬ ‫ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کوئی شرمندگی کی بات ہے یا نہیں‪،‬‬ ‫لیکن ہمارا حال اس تمام سلسہ کو دیکھنے کے بعد کُچھ‬ ‫ایسا ہو رہا ہے‪ ،‬جیسے اچانک بلی کے بچے پر پیر آ گیا‬ ‫ہوە ہمیں سمجھ نہیں آئی کہ آپ کی تصنیفات پر ہم نے جو‬ ‫اپنا خیال ظاہر کیا ہے‪ ،‬اس کا تحمیك سے کیا تعلك ہو سکتا‬ ‫ہےە تحریر سے متعلك‪ ،‬ہم تو اپنے اوٹ پٹانگ خیاالت‬ ‫چھوڑ جاتے ہیں جو ہمارے اپنے خیال کے مطابك‬ ‫تصوراتی ذیادہ ہیں اور حمیمی کمە ان میں لاب ِل اعتماد‬ ‫سنجیدگی نہیں ہوتیە‬


‫ہمیں شرمندگی محسوس ہو رہی ہے کہ آپ نے اس پر اتنی‬ ‫محنت کی ہے‪ ،‬اور معلوم نہیں اس کا کیا فائدہ ہو سکتا ہو‬ ‫گاە‬ ‫دُعا گو‬ ‫وی بی جی‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9175.0‬‬

‫تمثال میں لسانیاتی تبسم کی تالش‬ ‫عزیز مکرم جناب حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫مجھ کو یہ کہنے میں شمہ برابر بھی تکلؾ نہیں ہے کہ آپ‬ ‫ایک بڑے نثر نگار‪ ،‬ایک عظیم نماد‪ ،‬ایک اچھے شاعر‪،‬‬


‫باکمال انشائیہ نویس تو ہیں ہی‪ ،‬ساتھ ہی آپ ایک بہت‬ ‫بڑے انسان بھی ہیںە جس درد مندی‪ ،‬دلسوزی اور لگن‬ ‫سے اپ گونا گوں موضوعات پر لکھتے ہیں‪ ،‬ان کا کما‬ ‫حمہ احاطہ کرتے ہیں‪ ،‬اور طرح طرح سے زبان و بیان‪،‬‬ ‫فصاحت وبالؼت کا جادو جگاتے ہیں وہ لابل دید ہے‪ ،‬الئك‬ ‫تملید ہے اور ہر سطح پر مستحك داد ہےە آپ جیسی ہستیاں‬ ‫اب اردو ادب و شعر کے افك پر کہاں رہ گئی ہیںە آپ کی ہر‬ ‫تحریر اپنے انداز کی انوکھی تحریر ہوتی ہے اور ہم کو‬ ‫پڑھ کر جو فیض حاصل ہوتا ہے اس کا بیان اور تصور‬ ‫ممکن نہیں ہیںە کاش ہم کوشش اور محنت سے آپ کی‬ ‫نگارشات سے وہ کچھ سیکھ سکیں جو سکھانے والے اب‬ ‫خال خال بھی نظر مشکل سے آتے ہیںە ہللا آپ کو سالمت‬ ‫رکھے اور ہم لوگ مدتوں اسی طرح آپ سے استفادہ کرتے‬ ‫رہیںە آپ جتنا لکھتے ہیں اور جیسا لکھتے ہیں اس کے‬ ‫رموز تک ہماری رسائی کہاںە ہم توبس ادھر ادھر سے چند‬ ‫دانے چن سکتے ہیں اور سچ پوچھئےتو یہ بھی ایک‬ ‫باعث افتخار بات ہےە‬ ‫تبسم کاشمیری صاحب سے میں بہت کم والؾ ہوں اور میرا‬ ‫خیال ہے کہ انجمن کے بیشتر لوگوں پر بھی یہی حکم لگایا‬ ‫جا سکتا ہےە آپ نے جس انداز میں تبسم کا اور ان کے فن‬


‫کا جائزہ لیا ہے اور جس خوبصورتی سے ان کی فکر کو‬ ‫یہاں پیش کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہےە آپ جتنا لکھتے ہیں‬ ‫اتنا تو میں پڑھ بھی نہیں سکتاە یہ مضمون تبسم صاحب پر‬ ‫کتاب کا پیش لفظ ہونا چاہئےە اگر تبسم صاحب اسے پڑھیں‬ ‫گے تو یمینا ان کا دل نہایت خوش ہوگا کہ اس گئے بیتے‬ ‫دور میں بھی ان کے لدردان ابھی کچھ بالی ہیںە یہ‬ ‫مضمون اس بات کا شاہد ہے کہ کسی کی ادبی حیثیت کو‬ ‫پرکھنا اور پھر اسے دنیائے ادب کے سامنے پیش کرنا کتنا‬ ‫مشکل کام ہے اور کیسی مجاہدانہ فکر اورانتھک محنت‬ ‫چاہتا ہےە ایسے بے بہا مضمون پر ہمارا دلی شکریہ لبول‬ ‫کیجئےە‬ ‫بالی رہ گیا راوی تو اگر اب بھی چین نہیں بولے گا توکب‬ ‫!بولے گا‬ ‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9217.0‬‬


‫سرور عالم راز‘ ایک منفرد اصالح کار‬ ‫جناب محترم ڈاکٹر ممسود حسنی صاحب‬ ‫سالم مسنون آپ کی خدمت میں پیش ہے سب سے پہلے‬ ‫تو صاحب آپ کی اس ماہرانہ شاعرانہ تحریر جو کہ آپ نے‬ ‫جناب محترم سرور عالم راز سرور صاحب سے متعلّك‬ ‫تحریر فرمائی بہت دلکش اور الجواب ہے اسکے لئے‬ ‫ڈھیروں داد اور شکریہ لبول فرمائیے ہیرے اور پتّھر میں‬ ‫پہچان تو جوہری بتاتا ہے جسے ہم مانتے ہیں ‪ ،‬جناب‬ ‫محترم سرور عالم راز سرور صاحب سے ہم سبھی فیض‬ ‫یاب ہیں آپ علم و ادب کا وہ بہتا دریا ہیں جو ہم جیسے‬ ‫کئی برساتی نالوں کو خود میں سمو کر انہیں روانی کے‬ ‫ساتھ ساتھ کثافتیں ختم کر کے ان کی آلودگی مٹا کر خس و‬ ‫خاشاک کناروں پر چھوڑتے ہوئے اپنا رنگ اپنا ذائمہ دے‬ ‫کرانہیں پہچان دیتا ہے انہیں وجود دیتا ہے اور اپنے ساتھ‬ ‫لیکر ادب کے گہرے سمندر کی گہرائیوں میں اتر جاتا ہے‬


‫کہ جس سے سارا عالم فیض پاتا ہے‬ ‫بس ذرا دریا کی طؽیانی اور روانی ہم جیسے شور مچاتے‬ ‫بل کھاتے نالوں کو جب اپنی محبت کی لپیٹ میں لیتی ہے‬ ‫تو اپنا آپ اپنا وجود اپنی ہستی مٹتی ہوئی دکھائی دیتی ہے‬ ‫ایسے میں ایک خوؾ سا محسوس کر کے مجھ جیسے کم‬ ‫آب خشک نالے اپنے اطراؾ میں بےکار جھاڑیوں کو پناہ‬ ‫دے دیتے ہیں جن میں کبھی کبھی موذی حشرات االرض‬ ‫پناہیں ڈھونڈ لیتے ہیں جو ہمیں تو نمصان پہنچاتے ہی ہیں‬ ‫آنے جانے والوں کے لئے بھی پریشانی کا سبب ہوتے ہیں‬ ‫بات سمجھتے سمجھتے ہی سمجھ آتی ہے سمجھ جائیں‬ ‫گے ہم بھی اک دن‬ ‫ہللا پاک آپ سبھی اہ ِل ادب اہ ِل سخن اہ ِل علم کو جزائے خیر‬ ‫عطا فرمائے دونوں جہانوں کی ّ‬ ‫عزتیں مرحمت فرمائے‬ ‫میرا تذکرہ اہ ِل ادب میں فرماکرآپ نے مجھے آئینہ دکھا دیا‬


‫میں نے خود کو بہت ڈھونڈا مگر ان میں کہیں نہ پایا کہ‬ ‫میں ان جیسا کہالنے کے الئك نہیں میں ایک کم علم ہوں‬ ‫ب علم ہوں اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوں‪ ،‬ہللا آپ‬ ‫ایک طال ِ‬ ‫حسن ظن پر مجھے پورا اترنے کی توفیك عطا‬ ‫کے‬ ‫ِ‬ ‫فرمائے ‪ ،‬اور کہیں سے میرے بارے میں کوئی منفی رائے‬ ‫سامنے آئے تو مجھے درگزر فرمائیے کہ میں آپ کی‬ ‫تولعات پر پورا نہیں اترا‬ ‫آپ سبھی کی دعاؤں کا طلبگار‬ ‫اسماعیل اعجاز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9233.0‬‬

‫دمحم امین کی شاعری ەەەەەەە عصری حیات کی ہم سفر‬


‫! محترمی ممصود حسنی صاحب‬ ‫السالم علیکم و رحمت ہللا و برکاتہ‬ ‫نہایت ہی عمدہ مضون لکھا ہے آپ نے اور مح ّمد امین‬ ‫صاحب جیسے بہترین شاعر کو ہمارے درمیان متعارؾ‬ ‫کرایا ہے ‪-‬جزاکم ہللا‬ ‫آپ کا یہ مضمون میں نے اسی ولت پڑھ لیا تھا جب اسے‬ ‫آپ نے پیش کیا تھا ؼالبا ً چاند رات تھی ‪-‬ارادہ تھا کہ کچھ‬ ‫لکھوں مگر مہمان آگ۔ ‪-‬پھر آج دوبارہ پڑھا اور رہا نہ گیا‬ ‫ کہ اپنی پسندیدگی کا اظہار کروں‬‫ہمارے شہر کی اب کیفیت کیا ہے بتائیں کیا"‬ ‫"کسی کا گھر نہیں ملتا کسی کا سر نہیں ملتا‬ ‫انسان مر چکا ہے اسے مشتہر کرو"‬ ‫"سب سے اہم خبر ہے یہی یار‘ آج کی‬


‫بےبس سمجھ کے اس نے مجھے زخمی کر دیا"‬ ‫اس کو خبر نہیں تھی خدا میرے ساتھ ہے‬ ‫اس کو بہت ہی ناز تھا اپنے عروج پر‬ ‫"وہ بے خبر تھا تیز ہوا میرے ساتھ ہے‬ ‫ہمیں انکار کی جرات کبھی ایسے نہیں ہوتی"‬ ‫"پرانی وضع کے ہم لوگ کچھ آداب رکھتے ہیں‬ ‫ہم اپنے واسطے دکھ درد کے اسباب رکھتے ہیں"‬ ‫"ہم اپنے ساتھ ہی دشمن صفت احباب رکھتے ہیں‬ ‫کہاں جاؤ گے ٹھہرو تو سہی بات سنو"‬ ‫"اتنی عجلت تو نہیں اچھی پریشانی میں‬


‫ان کے ہاں‘ لفظ عصری زندگی کے دلیك معامالت کو بیان "‬ ‫کرنے میں‘ کسی لسم کی دشواری محسوس نہیں کرتےە‬ ‫میں اتنا کچھ لکھ کر‘ تشنگی محسوس کر رہا ہوںە میری‬ ‫‪:‬تشنگی ان کی تشنگی سے‘ مختلؾ نہیںە کہتے ہیں‬ ‫یہ کیسی پیاس ہے پانی جسے بجھا نہ سکے‬ ‫"لگی ہے آگ بدن میں‘ ہمیں خبر نہ ہوئی‬ ‫محتاج دعا‬ ‫یاسر شاہ‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9246.0‬‬

‫شریؾ ساجد کی ؼزلوں کے ردیؾ‬


‫محترم جناب ڈاکٹر صاحب‬ ‫بعد التحیات الطیبہ‬ ‫بہت عمدہ تجزئیہ کیا آپ نے‪ ،‬داد حاضر ہے اور کتاب‬ ‫جیسے ہی ملی انشا ہللا مطالعہ ہو گا‬ ‫شاد رہئے اور آباد رہئے‬ ‫خاکسار‬ ‫اظہر‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9362.0‬‬

‫بازگذشت‬ ‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫یمین جانئے کہ کتاب دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیاە یہ تو‬


‫خاصے کی چیز ہےە انشا ہللا اس سے مستفید ہوتا رہوں‬ ‫گاە احباب سے گذارش ہے کہ لنک کو بچا کر رکھ لیں اور‬ ‫اطمینان سے کتاب پڑھیںە شکریہ‬ ‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9446.0‬‬

‫عربی کے اردو پر لسانیاتی اثرات ایک جائزہ‬

‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آپ ادھر کچھ عرصہ سے اردو انجمن میں نظرنہیں آرہے‬ ‫ہیںە آپ کو ایک خط بھی لکھ چکا ہوںە ہللا سے دعا ہے‬ ‫کہ آپ بعافیت ہوں اور انجمن کو بھولے نہ ہوںە میں زندگی‬ ‫کی تگ ودو میں ایسا گرفتار رہا کہ آپ کی تخلیمات کی‬


‫جانب رخ نہ کرسکا‪ ،‬نادم ہوںە سوچاکہ اب آیا ہوں تو آپ‬ ‫کے پچھلی تحریریں دیکھ لوںە سو آج عربی زبان کے‬ ‫اردو پر اثرات سے متعلك یہ مضمون دیکھ رہا ہوں اور‬ ‫عش عش کر رہا ہوںە‬ ‫ویسے دیکھنے میں یہ مضمون آسان معلوم ہوتا ہے کہ‬ ‫چند کتابیں دیکھ کر ان سے کچھ باتیں اخذ کر لی جائیں تو‬ ‫مضمون ہوجاتا ہے لیکن یہ تو لکھنے واال ہی جانتا ہے کہ‬ ‫اسیے ممالے کی تشکیل میں کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں‪،‬‬ ‫کیسی دماغ سوزی کرنا ہوتی ہے اورکس طرح اپنے کام‬ ‫کی باتوں کو مرتب کرکے لاری کو پہنچانا پڑتا ہےە سبحان‬ ‫ہللا! کیا خوب تحریر ہےە آپ نے جس دلسوزی سے یہ کام‬ ‫کیا ہے اس کا اجر تو ہللا ہی دے گاەہم نا اہل بندے تو‬ ‫صرؾ اس سے مستفید ہی ہوسکتے ہیں اور یہ دعا کرتے‬ ‫ہیں کہ ایسا کام کرنے کی توفیك اور اہلیت ہم کوبھی حاصل‬ ‫ہوەآمینە آپ کی محنت اور آپ کاعلم اپنے جواب آپ ہی ہیںە‬ ‫لکھتے رہئےە انشا ہللا فائدہ اٹھانے والے ہمیشہ آپ کو‬ ‫اپنی دعائے خیر میں یاد رکھیں گےە‬ ‫سرور عالم راز‬


‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9490.0‬‬

‫تنمیدی و لسانیاتی جائزے‬

‫‪http://online.fliphtml5.com/pkva/aqkr/‬‬

‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسون‬ ‫ایک طویل مدت کے بعد آپ کو انجمن میں دیکھ کر دل کو‬ ‫جتنی مسرت ہوئی اس کا بیان مشکل ہےە یمین کیجئے کہ‬ ‫فون کرنے اور خیریت معلوم کرنے کو سوچ ہی رہا تھا کہ‬ ‫آپ نظر آ گئےە ہللا آپ کو طویل عمر اور صحت سے‬ ‫نوازے اور آپ اسی طرح ہم سب پرمہربان رہیںە‬ ‫اپ کتاب کا جو تحفہ ساتھ الئے ہیں اس کو دیکھ کر تو دل‬ ‫اور بھی خوش ہواە اسے محفوظ کر کے رکھ رہا ہوںەانشا‬ ‫ہللا مطالعہ میں رہے گی اور اس کے بعد اپنے تاثرات سے‬


‫آگاہ کروں گاە عنایات اور نوازشات کے لئے ممنون و‬ ‫متشکر ہوںە‬ ‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9634.0‬‬

‫شجرہ لادریہ ەەەەە ایک جائزہ‬ ‫!محب مکرم حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫سبحان ہللا! آپ نے بہت کمال کی باتیں بیان کی ہیں اس‬ ‫مضمون میںە ایک طرؾ تو یہ ہمارے اسالؾ کے ورثے‬ ‫کی بازیافت ہے‪ ،‬نہایت لطیؾ‪،‬نہایت علم افروز اور نہایت‬ ‫لیمتی اور دوسری جانب الفاظ اور تراکیب کا وہ خزانہ ہے‬ ‫جو اب نایاب ہوتا جا رہا ہے بلکہ ہو گیا ہےە میں پنجابی‬ ‫کی بہت معمولی شد بد رکھتا ہوںە آپ کی تحریر سے معلوم‬


‫ہوا کہ اردو اورپنجابی ایک دوسرے سے کتنی متاثر ہوئی‬ ‫ہیںە بیشتر پنجابی میری سمجھ میں آئیەایک آدھ ہی جگہ‬ ‫مشکل پیش آئی لیکن وہ آپ کی تشریح نے حل کر‬ ‫دیەجزاک ہللا خیراە‬ ‫اپنی عنایات ایسے ہی لائم رکھئےە ہللا آپ کو طویل عمر‬ ‫عطا فرمائےە رہ گیا راوی تو وہ بھی چین بولتا ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9786.0‬‬

‫گورنمنٹ اسالمہ کالج‘ لصور کے استاد اور ذوق شعر و‬ ‫سخن‬ ‫مکرم بندہ جناب حسنی صاحب‪:‬سالم مسنون‬ ‫اسالمیہ کالج کے حاالت و کوائؾ پڑھ کر بہت لطؾ آیاە‬


‫پنجاب نے ہمیشہ اردو کی بہت خدمت کی ہے اور اب بھی‬ ‫کر رہا ہےە یہ روایت بہت پراننی اور مستحکم ہے اور انشا‬ ‫ہللا لائم رہے گیە وہاں لوگوں کا ادبی اور شعری ذوق بہت‬ ‫صاؾ ستھرا اور جاندار ہےە آپ کے مضمون میں صرؾ‬ ‫روکھی سوکھی تفصیل ہی نہیں ہے بلکہ آپ نے وہاں کی‬ ‫ادبی روح کو اپنی تحریرمیں بند کر کے پیش کیا ہےە بہت‬ ‫شکریہە یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئےە بالی راوی سب چین‬ ‫بولتا ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8614.0‬‬

‫فروغ و ترویج اردو کے سلسلہ میں اسالمیہ کالج لصور کا‬ ‫کردار‬


‫عزیز مکرم حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫اسالمیہ کالج الہور سےتو میں والؾ تھا لیکن اسالمیہ کالج‬ ‫لصور سے اس مضمون کے ذریعہ تعارؾ ہواە ؼالبا‬ ‫‪ ١۹۵۶‬کا ذ کر ہے کہ اسالمیہ کالج الہور کی ہاکی ٹیم علی‬ ‫گڑھ دورے پر آئی تھی اور اس کا میچ ہماری یونی ورسٹی‬ ‫سے ہوا تھاە اس زمانے میں علی گڑھ کی ہاکی ٹیم کل ہند‬ ‫یونیورسٹی ہاکی کی چیمپین تھیە مجھ کو خوب یاد ہے کہ‬ ‫میچ علی گڑھ کی ٹیم جیت رہی تھی کہ یکایک علی گڑھ‬ ‫نے ہاتھ پیر ڈال دئے اور مہمان ٹیم کو جیتنے کا مولع‬ ‫فراہم کر کے اپنی فراخ دلی کا ثبوت بہم پہنچایاە اس لصہ‬ ‫سے ممصود صرؾ ہماری آپ کی تہذیب کا ذکر تھا کہ کس‬ ‫طرح مہمانداری کا فرض بنھایا جاتا تھاە کچھ حد تک اب‬ ‫بھی یہ روایت ہمارے یہاں لایم ہے ورنہ نئی نسل ان‬ ‫نزاکتوں کی کب لایل ہےە‬ ‫آپ نے جو اردو انجمن کی تفصیل دی ہے وہ ایک طرح‬ ‫سے بہت دل خوش کن ہے اور دوسری جانب اس کا بار بار‬ ‫ٹوٹنا اور پھر لایم ہونا کھٹکتا ہےە اردو پاکستان کی لومی‬


‫زبان ہے تو اس کا ممام زندگی کے ہر شعبہ میں ایسا ہی‬ ‫ہونا چاہئےە ہندوستان کی لومی زبان ہندی ہے جب کہ‬ ‫‪ ١۹۴٧‬میں ہندی کا کوئی وجود نہی تھا یہاں تک کہ‬ ‫انگریزی دور کے سکوں پر اردو میں رلم درج ہوتی تھی‬ ‫لیکن ہندی کا وہاں کوئی نام ونشان نہ تھاە اب یہ حال ہے‬ ‫کہ ہندی کو حکومت نے بے تحاشہ پیسے خرچ کر کے وہ‬ ‫فروغ دیا ہے کہ ملک کے چپہ چپہ میں اس کا رواج ہےە‬ ‫کام سرکاری سطح پر زیادہ تر اب بھی انگریزی میں ہی‬ ‫ہوتا ہے لیکن ہندی بہت عام ہو گئی ہےە اور اس کو لومی‬ ‫زبان کی حیثیت سےعام ہونا بھی چاہئے‬ ‫پاکستان میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئےە آپ کا کالج الئك صد‬ ‫تحسین ہے کہ اس سلسلے میں مستمل کوشاں ہےە ہللا‬ ‫کامیاب کرےە آپ جیسے سرفروش ہیں تو کامیابی یمینی‬ ‫ہےە ہم سب کی دعائیں آپ لوگوں کےساتھ ہیںە بالی راوی‬ ‫سب چین بولتا ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬


‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8485.0‬‬

‫فارسی کے پاکستانی زبانوں پر لسانی اثرات‬ ‫پنجابی‬ ‫مکرمی و محترمی حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬ ‫آپ نے مضامین کا جو سلسلہ شروع کیا ہے وہ اس لدر‬ ‫دلچسپ اور مفید مطلب ہے کہ ایک مضمون پڑھ کر‬ ‫دوسرے کا انتظار کرنے لگتی ہوںە معلوم نہیں آپ نے‬ ‫کتنی محنت سے یہ کام کیا ہےە افسوس اس کا ہے کہ کم‬ ‫لوگوں نے اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہےە میں‬ ‫معذرت چاہتی ہوں کہ اس سے لبل نہ لکھ سکی صرؾ یہ‬ ‫سوچ کر کہ سلسلہ مکمل ہولے تو ایک بار ہی لکھوںە‬ ‫میری جانب سے دلی شکریہ لبول فرمائیےە کیا یہ مضمون‬


‫آپ کی کسی کتاب کا حصہ ہے یا کسی پی ایچ ڈی کے ممالہ‬ ‫پر اس کی بنیاد ہے؟ از راہ کرم ایسے کام جاری رکھیںە‬ ‫جزاک ہللا خیرا‬ ‫مہر افروز‬

http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8047.0

‫فارسی کے پاکستانی زبانوں پر لسانی اثرات‬ ‫پشتو‬

janaab Dr Hasni SaaHeb: salaam bohat dilchasp silsilah hai. dilee shukriyah qubool keejiye. agar apne mazaameen kaa maaKhaz (source) bhee likh diyaa kareN to


‫‪behtar ho gaa.‬‬

‫‪Sarwar A. Raz‬‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8044.0‬‬

‫خوش بُو کے امین‬ ‫!مکرمی ومحترمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫یمین کیجئے کہ میں سوچ رہا تھا کہ عرصہ سے آپ یہاں‬ ‫نظر نہیں آئےە کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ چونکہ یہاں‬ ‫لکھنے پڑھنے والے معدودے چند رہ گئے ہیں آپ دل‬ ‫برداشتہ ہو کر انجمن سے کنارہ کش ہو گئے ہیںە آپ کا یہ‬ ‫انشائیہ دیکھا تو دل باغ باغ ہو گیاە ہللا آپ کو طویل عمر‬ ‫اور صحت سے نوازے اور آپ اسی طرح گلشن اردو میں‬ ‫پھولوں کی بارش کرتے رہیںە‬ ‫آپ کا انشائیہ پڑھ کر دل بھر آیا‪ ،‬کیسے کیسے لوگ یاد‬


‫آئے‪ ،‬کیسی کیسی یادوں نے دل پر کچوکے لگائے اور‬ ‫آنکھوں میں کیسے کیسے مناظر گھوم گئےە دل ملول ہوا‬ ‫اور بہت ملول ہواە لیکن انشائیہ کے آخر میں جو امید اور‬ ‫خوش آئند مستمبل کی نوید ملی وہ بہت تمویت کا باعث‬ ‫ہوئیە آپ کے بارے میں جو لوگ کہتے ہیں کہ آپ بہت‬ ‫اچھا لکھتے ہیں وہ بالکل صحیح کہتے ہیںە آپ کے للم‬ ‫میں درد ہے‪ ،‬کسک ہے‪ ،‬علم ہے‪ ،‬ماضی کی گونج ہے‪،‬‬ ‫حال کا پیام نو ہے اور مستمبل کی نوید نوە پھر اور کس‬ ‫چیز کی کمی ہے جو ہم شکوہ کریں یا دل چھوٹا کریںە دعا‬ ‫ہے کہ آپ اسی طرح لکھتے رہیںە اور شادکام رہیںە‬ ‫افسوس اس کا ہے کہ آپ کو پڑھنے والے بہت کم ہیںە‬ ‫لیکن اس کا عالج کیا ہے یہ نہیں معلومە خیر کوئی بات‬ ‫نہیںە پھول کی خوشبو کے لئے ضروری نہیں کہ پھول ہاتھ‬ ‫ہی میں ہوە وہ خود ہوا کے دوش پر سوار کونے کونے‬ ‫میں پہنچ جاتی ہے اور سب کو شادکام کرتی ہےە انشائیہ کا‬ ‫بہت بہت شکریہە‬ ‫بالی راوی سب چین بولتا ہےە‬


‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9832.0‬‬

‫چار چہرے‬ ‫افسانہ‬ ‫محب مکرم حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آپ کا مختصر انشائیہ دیکھا تو مجھ کو ‪ ١۹۴۸‬کے آس‬ ‫پاس والد مرحوم کا لکھا ہوا ایک مضمون ‪:‬عورت کی‬ ‫فطرت‪ :‬یاد آ گیا جس کالب لباب یہ تھا کہ یہ معمہ اب تک‬ ‫حل ہوا ہے اور نہ آئندہ اس کے حل ہونے کی کوئی امید‬ ‫ہےە آپ کاانشائیہ دیکھا کہ آخری چند سطروں میں آپ نے‬ ‫خیال ظاہر کیے ہے کہ ان چار چہروں کے مطالعہ سے یہ‬ ‫گتھی سلجھ سکتی ہےە میں صرؾ جذباتی طور پر ہی نہیں‬


‫بلکہ فکری سطح پربھی والد مرحوم سے زیادہ متفك ہوںە‬ ‫آپ جب اس معمہ کو سمجھ لیں تو اپنے ارادت مندوں کو‬ ‫ضرور حل سے آگاہ کیجئے گا! ‪ ):‬بالی رہ گیا راوی تو‬ ‫وہ چین بولتا ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8365.0‬‬

‫بکھری یادیں‬ ‫افسانہ‬ ‫بھالتا الکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں‬ ‫ا ِلہی ترک الفت پر وہ کیوں کر یاد آتے ہیں‬


‫نہیں آتی جو یاد ان کی تو برسوں تک نہیں آتی‬ ‫مگر جب یاد آتے ہیں تو اکثر یاد آتے ہیں‬ ‫حمیمت کھل گئی حسرت ترے ترک محبت کی‬ ‫تجھے تو اب وہ پہلے سے بھی بڑھ کر یاد آتے ہیں‬ ‫عزیز مکرم حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آپ کا انشائیہ پڑھا تو موالنا حسرت موہانی کے یہ اشعار‬ ‫زبان پر آگئے جوبہت با مولع تونہیں ہیں لیکن ایسے بے‬ ‫مولع بھی نہیں ہیں! آپ کا انشا ئیہ بہت جذباتی ہے اور‬ ‫چونکہ یہ یادوں سے وابستہ ہے اس لئے ایسا ہی ہونا‬ ‫بھی چاہئے تھاە پڑھ کر لطؾ آیاە آپ کو زبان وبیان پر بہت‬ ‫اچھا عبور حاصل ہے اور ظاہر ہے کہ یہ برسوں کی علمی‬ ‫کاوشوں اور وسیع مطالعہ کا نتیجہ ہےە کیا آپ کی افسانوں‬ ‫یا انشائیوں کی کوئی کتاب بھی ہے؟ اگر نہیں ہے تو ہونی‬ ‫چاہئے! ایک دلچسپ اور کامیاب انشائیہ پر خادم کی داد‬ ‫لبول کیجئے اور دعائے خیرمیں یاد رکھئےە‬


‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8358.0‬‬

‫آخری کوشش‬ ‫افسانہ‬ ‫! مکرم بندہ جناب حسنی صاحب‪ :‬تسلیمات‬ ‫فی زمانہ نثر نگاری کا فن زنگ آلود ہو چالہےە کوئی‬ ‫رسالہ بھی اٹھا کر دیکھئے توسوائے چند اوسط درجہ کے‬ ‫افسانوں اور چند منظومات (ؼزل اور آزاد نظمیں) کے‬ ‫عالوہ کچھ اور نظر نہیں آتاە ماضی میں رسالوں میں ادبی‪،‬‬ ‫علمی اور تحمیمی مضامین کثرت سے ہوا کرتے تھےە تنمید‬ ‫و تبصرہ فن کی حیثیت سے سیکھے اور سکھائے جاتے‬ ‫تھے اورافسانہ نگاری بھی اونچے معیار کی حامل تھیە اب‬


‫ادب پر ایک عمومی زوال تو طاری ہے ہی نثر نگاری‬ ‫خصوصا اضمحالل کا شکار ہےە ؼزل کہنا لوگ آسان‬ ‫سمجھتے ہیں (حاالنکہ ایسا نہیں ہے)ە ؼزل میں ولت کم‬ ‫لگتا ہے اور نظم میں اور نثر میں زیادہ ە نثر مطالعہ اور‬ ‫تحمیك بھی چاہتی ہے جس سے ہماری نئی نسل بیگانہ ہو‬ ‫کر رہ گئی ہےە یہ ظاہر ہے کہ کوئی زبان بھی صرؾ ایک‬ ‫صنؾ سخن کے بل بوتے پر پھل پھول نہیں سکتی لیکن‬ ‫اردو والے اس معمولی سی حمیمت سے یا تو والؾ ہی‬ ‫نہیں ہیں یا دانستہ اس سے صرؾ نظر کر رہے ہیںە‬ ‫انٹرنیٹ کی اردو محفلیں بھی اسی مرض کا شکار ہیں اور‬ ‫وہاں بھی سوائے معمولی ؼزلوں کے (جن میں سے بیشتر‬ ‫تک بندی ہوتی ہیں) کچھ اور نظر نہیں آتاە آپ کی‬ ‫نثرنویسی میں مختلؾ کوششیں اس حوالے سےنہایت‬ ‫خوش آئند ہیںە آپ مطالعہ کرتے ہیں ‪،‬سوچتے ہیں اور‬ ‫انشائیے لکھتےہیںە اس جدو جہد کو لائم رکھنے کی‬ ‫ضرورت ہےە میں اپی مثال کسی خودستائی کی شہ پر نہیں‬ ‫دیتا بلکہ دوستوں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ شوق‪،‬محنت اور‬ ‫لگن ہو تو بہت کچھ ہو سکتا ہےە میں نے انجینیرنگ پر‬ ‫نصابی کتابیں لکھی ہیںە ان کے عالوہ ؼزل‪ ،‬نظم‪ ،‬افسانے‪،‬‬ ‫ادبی مضامین‪ ،‬تحمیمی مضامین‪ ،‬ادبی تنمید وؼیرہ سب ہی‬


‫لکھا ہےە یمینا سب کچھ اعلی معیار کا نہیں ہے لیکن‬ ‫بیشتر اچھے معیار کا ہے اور ہندو پاک کے معتبر اور‬ ‫مولر رسالوں میں شائع ہوتا ہےە میں آپ کی انشائیہ‬ ‫نگاری کا مداح ہوں اور درخواست کرتا ہوں کہ برابر‬ ‫لکھتے رہہئےە‬ ‫زیر نظر انشائیہ اچھا ہے لیکن یہ مزید بہتر ہو سکتا تھا‬ ‫سو اپ ولت کے ساتھ خود ہی کر لیں گےە خاکسار کی داد‬ ‫حاضر ہے ە بالی راوی سب چین بولتا ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬

‫ُمحترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب! سالم‬ ‫اس تحریر پر ہم کُچھ نہ لکھیں گےە فمط یہی کہ اسے پڑھ‬ ‫کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیںە اور تحریر کے اختتام‬


‫کے لریب سانسیں ُرک جاتی ہیںە اور پھر منہ ک ُھال کا ک ُھال‬ ‫رہ جاتا ہےە اس کے اندر جو کرب ہے اور جو کُچھ یہ‬ ‫انگلیاں لکھنے کو دوڑ رہی ہیں‪ ،‬اُسے بصد مشکل روکتے‬ ‫ہوئے‪ ،‬ایک بار پھر سے بھرپور داد ەەە‬ ‫دُعا گو‬ ‫وی بی جی‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7975.0‬‬

‫کھائی پکائی اور معیار کا تعین‬

‫معظمی جناب حسنی صاحب‪:‬سالم علیکم‬


‫آپ کے مضمون کا عنوان اگر کھائی پکائی نہ ہوتا تو میں‬ ‫اس کو پڑھتی تو ضرور لیکن اس پر کچھ لکھنے کی ہمت‬ ‫شاید نہ کرتیە چونکہ ہمارے معاشرے میں کھائی پکائی‬ ‫کی ذمہ داری (پکائی کی حد تک) خواتین کے ہاتھ میں زبر‬ ‫دستی دے دی گئی ہے اس لئے مجھ کو کچھ کہنے کا حك‬ ‫تو پہنچتا ہی ہے! رہ گئی کھائی تو وہ مردوں کو (م پر زبر‬ ‫کے ساتھ‪ ،‬ویسے اس کا دوسرا تلفظ بھی صحیح ہے!)‬ ‫مخصوص ہے‪ ،‬چاہے وہ گریں گرائیں یا کھا کر اپنے ذوق‬ ‫کا ثبوت فراہم کریںە آپ نے اپنے دلچسپ اور مزے دار‬ ‫مضمون میں بالکل صحیح فرمایا ہے کہ یہ شعر یا تو کسی‬ ‫‪ :‬مسخرے کا کہا ہوا ہے یا کسی بدذوق باورچی کا‬ ‫پتہ چلتا ہے ساری دیگ کا بس ایک چاول سے‬ ‫اٹھا کر ایک لطرہ نبض طوفاں دیکھ لیتے ہیں‬ ‫بھال ایک چاول سے ساری دیگ کا مزا کیسے پتا چلے گا‬ ‫جب کہ ایک چاول سے تو یہ بھی اندازہ نہیں ہوسکتا کہ‬ ‫ابھی ایک دو آنچ کی کسر ہےە چاول‬ ‫دیگ گل گئی ہے یا ِ‬


‫کی دیگ ہو یا کوئی اور سالن‪ ،‬اس کا مزا دیگ کےمختلؾ‬ ‫حصوں میں مختلؾ ہوتا ہےە یہاں تک تو آپ ٹھیک ہیں‬ ‫لیکن اس کے بعد آپ کی مضمون نگاری پر آپ کا شاعرانہ‬ ‫مزاج ؼالب آ گیا ہے کیونکہ آپ نے مزوں پر پانچ کی تعداد‬ ‫کی شرط لگا دی ہے ە خدا جانے یہ پانچ آپ کہاں سے لے‬ ‫آئےە ممکن ہے کہ لکھتے لکھتے یہ ممولہ یاد آگیا ہو کہ‬ ‫"خدا پنج انگشت یکساں نہ کرد" اور آپ موج میں آ کر‬ ‫اس کو دیگ پر باندھ گئے ہوں گےە میرا ذاتی خیال ہے کہ‬ ‫دیگ کا مزا نہ صرؾ اس کی دیواروں‪ ،‬تلی اور چاول یا‬ ‫سالن میں ڈوئی کے ممام پر منحصر ہوتا ہے بلکہ چکھنے‬ ‫والے کے اپنے موڈ سے بھی اس میں فرق پڑ جاتا ہے!‬ ‫اور پھر اگر چکھنے واال نہیں بلکہ والی ہو تو پھر ان‬ ‫مزوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہےە کچھ مزے‬ ‫تو ان میں حمیمت پر مبنی ہوں گے اور کچھ ایسے ہوں‬ ‫گے جو "واال" اپنی "والی" کے خوؾ یا "منھ دکھائی‬ ‫محبت" کی جھونک میں بیان کرتا ہو گاە بہر حال پانچ کی‬ ‫تعداد سے مجھ کو سخت اختالؾ ہےە یہ اور بات ہے کہ‬ ‫پانچ کی تعداد نمازوں کی تعداد سے مناسبت کی وجہ سے‬ ‫ہمارے لئے کچھ متبرک سی ہو کر رہ گئی ہےە کیا خبرکہ‬ ‫آپ کے ذہن میں کچھ ایسا ہی ہوە‬


‫میں اپ کے مضمون کے مزے میں خدا جانے کیا کیا کہہ‬ ‫گئی ە ہللا معاؾ کرےە آپ بھی معاؾ کردیں ورنہ عندہللا‬ ‫ماجور ہوں گے جس کی کوئی ذمہ داری مجھ پر نہیں ہےە‬ ‫کوئی گستاخی ہو گئی ہو تو بصد احترام معذرت چاہتی ہوںە‬ ‫مہر افروز‬

muhtaram Dr. Hasni Saaheb aur muhtarimah Mehr Afroz Saahiba: salaam o alekum

Dr Hasni kaa mazmoon paRh kar bohat mazaa aayaa. ab aise likhne waale mushkil se nazar aate hai.n. nasr kaa likhnaa waise bhee bohat kam ho gayaa


hai aur yeh zabaan kaa bohat baRaa nuqsaan hai. logo.n ko is jaanib tawajjuh karne kee zaroorat hai. agar aisaa nah huwaa to jald hee nasr nigaaree Urdu se khatm ho jaaye gee. kaash logo.n ko is khatre kaa ihsaas ho

mazmoon jitnaa achhaa hai utnaa hee Mehr saaheba kaa tabsira hai. meraa khayaal hai keh un me.n ek achhee tanz o mizaah likhne waalee ke jaraaseem maujood hai.n. un kee tehreer bohat shaguftah hai aur us ko paRh kar mai.n bohat mehzooz huwaa. meree un se guzaarish hai keh woh meree baat par socheN aur mizaah likhe.n

aap dono.n kaa bohat bohat shukriyah. Allah aap dono.n ko khush rakhe


‫‪khaaksaar‬‬ ‫‪Tanvir Ahmad‬‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8393.0‬‬

‫احباب اور ادارے آگاہ رہیں‬

‫مکرمی ومحترمی ڈاکٹر حسنی صاحب‪:‬سالم علیکم‬ ‫میں نہ شاعر ہوں اور نہ نثرنگار اور نہ ہی نماد اس لئے‬ ‫شاید آپ کے مضامین پر مجھ کولکھنا بھی نہیں چاہئےە‬ ‫لیکن یہ "جرم" آج کر رہا ہوں اس لئے کہ آخر پڑھتا تو‬ ‫ہوں اور تھوڑا بہت سمجھ بھی لیتا ہوں تو کیوں نہ کچھ‬


‫کہنے کی ہمت کروںە یہ ضروری نہیں ہے کہ اپ مجھ سے‬ ‫اتفاق کریں یا کوئی بھی ایساکرےە آپ کے مضامین شوق‬ ‫سےپڑھتا ہوںە نثرلکھنے والے آج کل خال خال ہی رہ گئے‬ ‫ہیںە جہاں جائیے وہاں تک بندئے اپنی اپنی ؼزل لئے‬ ‫بیٹھے ملتے ہیںە سچ پوچھئے تو اچھی ؼزل پڑھے ہوئے‬ ‫مدت گزرگئیە کہیں پڑھا تھا کہ اردو ؼزل کو اردو شاعری‬ ‫کی آبرو کہا گیا ہےە اب تو وہ اردو شاعری کی شامت‬ ‫اعمال نظر آنے لگی ہےە ؼزل لکھنے اور کتابیں چھپوانے‬ ‫والوں کی تعداد دن دونی رات چوگنی ترلی کر رہی ہے اور‬ ‫ادب کا معیار اسی مناسبت سے روبہ زوال ہےە کسی کو‬ ‫یمین نہ ہو تو فیس بک پر جا کر دیکھ لےە ہللا کی لدرت‬ ‫! کے کرشمے نظر آ جائیں گے‬ ‫ہاں تو میں کہہ رہا تھا آپ کی نثر کی اور بہک کر ؼزل پر‬ ‫حملہ کر بیٹھاە آپ بہت اچھا لکھتے ہیںە مزاح‪ ،‬طنز اور‬ ‫حمیمت سب کچھ آپ کی تحریر میں ہوتا ہےە کیا ہی اچھا ہو‬ ‫کہ آپ اردو انجمن میں نثر نگاری کی کوئی کالس لے‬ ‫سکیںە اس میں سب سے بڑی مشکل طلبا فراہم کرنے کی‬ ‫ہو گی کیونکہ کسی کو نثر لکھنے کا شوق نہیں رہ گیا ہےە‬


‫خیر ایک خیال ذہن میں آیا تھا اور میں رومیں لکھ گیاە آپ‬ ‫کو میری طرؾ سے داد اور بہت سی دادە ہللا کرے زور للم‬ ‫اور زیادہە ایک بات عرض کرنے کی اجازت دیجئےە یہ جو‬ ‫آپ جگہ جگہ اردو میں انگلش کا تڑخا لگا تے ہیں یہ مجھ‬ ‫کو بھال نہیں لگتاە جہاں ضروری ہے وہ تو اور بات ہے‬ ‫لیکن بے ضرورت ایسا کرنا میرے خیال میں اچھا نہیں‬ ‫ہےە گستاخی کے لئے معذرت خواہ ہوںە چھوٹا منھ اور‬ ‫بڑی بات ہو گئی ہے شایدە‬ ‫آپ کے اگلے مضمون کا انتظار ہےە اس مضمون میں کچھ‬ ‫کمی رہ گئی ہے کیونکہ یہ اپ کے مخصوص انداز اور‬ ‫رنگ سے خالی خالی دکھائی دیاە‬ ‫نیاز مند‬ ‫تنویر احمد‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8383.0‬‬


.................................


Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.