پچاس عصری نظمیں

Page 1

‫پچاس عصری نظمیں‬ ‫پیش کار‬


‫مقصود حسنی‬ ‫ابوزر برقی کتب خانہ‬ ‫مئی ‪٦١٠٢‬‬

‫چھبیس عصری اردو شعرا کا کالم‬ ‫ابر آزاد ساجد‘ ارسالن ُحسین‘ دبئی‘ اسماعیل اعجاز خیال‘‬ ‫امیر چندر بہار‘ ایمان شہروز‘ ہارون آباد‘ ثروت انمول‘‬ ‫کراچی‘ جبار واصف‘ رحیم یار خاں‘ خوشی‘ ڈاکٹر ریاض‬ ‫احمد کراچی‘ شنازے پشاور‘ شمائلہ ممتاز‘ فیصل آباد‘‬ ‫عامر ارشاد راولپنڈی‘ عروج نثار‘ فرح اعجاز آئرون برگ‘‬ ‫کاشف عمران‘ دمحم اطہرطاہر ہارون آباد‘ مبین ناصر اسالم‬ ‫آباد‘ ڈاکٹر دمحم حسین رضوی حیدرآباد‘ دمحم نواز کمالیہ‘‬ ‫مدثره ابرار عابی راولپنڈی‘ مریم انور کراچی‘ مقصود‬ ‫حسنی‘ نوزر نسیم کراچی‘ پرفیسر نیامت علی مرتضائی‘‬ ‫وشمہ خان وشمہ‘ وی بی جی‬

‫‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬‬


‫فہرست‬ ‫نظم ‪٠-‬‬ ‫ابر آزاد ساجد‬ ‫وہی ہوا ناں؟ جس کا ڈر تھا ‪٦-‬‬ ‫ارسالن ُحسین‘ دبئی‬ ‫احساس ‪٣-‬‬ ‫اسماعیل اعجاز خیال‬ ‫آزادی ‪٤- ٦١٠٤‬‬ ‫اسماعیل اعجاز خیال‬ ‫زمینی رباعیاں ‪٥-‬‬ ‫امیر چندر بہار‬ ‫محرم ہستی ‪٢-‬‬ ‫سنو اے‬ ‫ِ‬ ‫ایمان شہروز‘ ہارون آباد‬ ‫میں سوچتی ھوں اکثر ‪٧-‬‬ ‫ثروت انمول‘ کراچی‬


‫لَمس ۔۔۔ ‪٨-‬‬ ‫جبار واصف‘ رحیم یار خاں‬ ‫روشنی کی خواہش ‪٩-‬‬ ‫خوشی‬ ‫محظوظ ‪٠١-‬‬ ‫ڈاکٹر ریاض احمد کراچی‬ ‫حرام ‪٠٠-‬‬ ‫ڈاکٹر ریاض احمد کراچی‬ ‫انصاف ‪٠٦-‬‬ ‫ڈاکٹر ریاض احمد کراچی‬ ‫جذبات ‪٠٣-‬‬ ‫ڈاکٹر ریاض احمد کراچی‬ ‫ترجیح ‪٠٤-‬‬ ‫ڈاکٹر ریاض احمد کراچی‬ ‫قیمتی ‪٠٥-‬‬


‫شنازے پشاور‬ ‫ننھی سی زندگی ‪٠٢-‬‬ ‫شمائلہ ممتاز فیصل آباد‬ ‫شاعر اپنے قلم سے کالم لکھتا ہے ‪٠٧-‬‬ ‫شمائلہ ممتاز‘ فیصل آباد‬ ‫محبت بار بار کیسے ہو؟ ‪٠٨-‬‬ ‫عامر ارشاد راولپنڈی‬ ‫سلگتی خواہشیں ‪٠٩-‬‬ ‫عروج ناصر‬ ‫اضطراب ‪٦١-‬‬ ‫عروج نثار‬ ‫یہ شام تمہارے نام کرتے ہیں ‪٦٠-‬‬ ‫فرح اعجاز آئرون برگ‬ ‫زوال ہی مقدر کیوں ‪٦٦-‬‬ ‫کاشف عمران‬


‫جو جان سے پیارا تھا وہی جان کو آیا ہے ‪٦٣-‬‬ ‫دمحم اطہر طاہر ہارن آباد‬ ‫محبت ماورا ہے ‪٦٤-‬‬ ‫دمحم اطہر طاہر‬ ‫ہمارے ربط میں دلبر یہاں ہر چیز حائل ہے ‪٦٥-‬‬ ‫دمحم اطہرطاہر ہارون آباد‬ ‫کیوں ہمیں لگتا ہے ‪٦٢-‬‬ ‫مبین ناصر اسالم آباد‬ ‫ت صدیق ‪٦٧-‬‬ ‫مدح ِ‬ ‫ڈاکٹر دمحم حسین رضوی حیدرآباد‬ ‫وقت جدائی ‪٦٨-‬‬ ‫دمحم نواز کمالیہ‬ ‫موسم گل ‪٦٩-‬‬ ‫اے‬ ‫ِ‬ ‫مدثره ابرار عابی راولپنڈی‬ ‫حساب ‪٣١-‬‬


‫مریم انور کراچی‬ ‫چل' دمحم کے در پر چل ‪٣٠-‬‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫کس منہ سے ‪٣٦-‬‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫حیات کے برزخ میں ‪٣٣-‬‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫میں نے دیکھا ‪٣٤-‬‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫سچ کے آنگن میں ‪٣٥-‬‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫مت پوچھو ‪٣٢-‬‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫یہ ہی فیصلہ ہوا تھا ‪٣٧-‬‬ ‫مقصود حسنی‬


‫دروازه کھولو ‪٣٨-‬‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫ہے وہم مرا اسے بھولنا ‪٣٩-‬‬ ‫نوزر نسیم کراچی‬ ‫کاش میرا بھی کوئی گھر کوئی مسکن ہوتا ‪٤١-‬‬ ‫وشمہ خان وشمہ ملیشیا‬ ‫یا حسین ‪٤٠-‬‬ ‫پرفیسر نیامت علی مرتضائی‬ ‫محبت ‪٤٦-‬‬ ‫پرفیسر نیامت علی مرتضائی‬ ‫چلے آؤ ‪ ،‬بہار آئی ‪ ،‬نہیں دیکھا زمانے سے ‪٤٣-‬‬ ‫پرفیسر نیامت علی مرتضائی‬ ‫وه تارے بنے آسماں کے ‪٤٤-‬‬ ‫پرفیسر نیامت علی مرتضائی‬ ‫سردی ‪٤٥-‬‬


‫پرفیسر نیامت علی مرتضائی‬ ‫تجھے دیکھنے کی تمنا ہے دل میں ‪٤٢-‬‬ ‫وشمہ خان وشمہ مالیشیا‬ ‫اپنی نظروں میں بسانا ‪٤٧-‬‬ ‫وشمہ خان وشمہ‬ ‫پُرانے گیت ‪٤٨-‬‬ ‫وی بی جی‬ ‫دوگانا ‪٤٩-‬‬ ‫وی بی جی‬ ‫اک ننھی معصوم سی لڑکی ‪٥١-‬‬ ‫وی بی جی‬

‫‪.........................................‬‬

‫پچاس عصری نظمیں اور میری معروضات‬


‫شاید ہی کوئی پڑھا یا ان پڑھ‘ موسیقی سے شغف نہ رکھتا‬ ‫ہو گا۔ حمد‘ نعت‘ نغمہ‘ گیت‘ غزل‘ گانا وغیره ہمیشہ‬ ‫ناسہی‘ کبھی کبھار ضرور سنتا ہو گا۔ مزدور طبقہ سے‬ ‫متعلق لوگ‘ اوروں سے زیاده‘ اس کے شائق ہوتے ہیں۔‬ ‫یہ ایک الگ بات ہے‘ کہ وه شعر کہتے نہیں۔ اگر کسی کو‬ ‫شعر کہنے کا شوق لپک پڑے‘ تو وه پوری دل جمی سے‘‬ ‫اس کی کوشش کرتے ہیں۔ ان غیر شعرا کی کوشش کو‘‬ ‫اگر شعر نہیں تو نثر بھی نہیں کہا جا سکتا۔ اس میں‘ کسی‬ ‫ناکسی سطع پر آہنگ ضرور موجود ہوتا ہے۔‬ ‫جس تحریر میں کسی بھی سطع کا آہنگ موجود ہوتا ہے‬ ‫وه نثر نہیں ہوتی۔‬ ‫دوسری بات یہ کہ اس کا اسلوب اور نحوی اہتمام نثر سے‬ ‫قطعی ہٹ کر ہوتا ہے۔‬ ‫تیسری بڑی بات یہ کہ خیال یا جذبے کی پیش کش نثر سے‬ ‫مختلف ہوتی ہے۔‬ ‫اسی طرح جذبے یا خیال کی پیش کش کے زیر اثر لفظوں‬ ‫کی معنویت اور لفظ کی گرائمری حیثیت میں بھی فرق آ‬


‫جاتا ہے۔‬ ‫ان معروضات کے تناظر میں اس عام سے شخص کی یہ‬ ‫کوشش نثر نہیں کہال سکتی۔ عروضی اسے شاعری مانیں‬ ‫یا نامانیں لیکن دیانت داری سے اس کا مطالعہ کریں‬ ‫تواسے نثر کہتے ہوئے ان کی زبان میں لکنت ضرور آئے‬ ‫گی۔‬ ‫اردو شعر و نثر کی تاریخ کا مطالعہ کردیکھیں فورٹ ولیم‬ ‫کالج‘ سرسید تحریک‘ شاه یا پھر شاه کے شورےفا سے‬ ‫جڑے‘ گنتی کے چند لوگ ہی نظر آئیں گے۔ کچھ خوش‬ ‫نصیبوں کے دو چار شعر تذکروں میں مل جائیں گے۔ اصل‬ ‫حقیقت یہ ہے کہ میر و سودا سے کہیں بڑے شاعر گم‬ ‫نامی کی بستی میں جا بسے۔ فردوسی اس لیے زنده رہا‘‬ ‫کہ وه محمود کا چمچہ تھا۔ ادھر ذوق کی بھی یہ ہی صورت‬ ‫ہے۔ کسی بھی کہنے والے کو بےوزن کہہ کر رد کر دینا‬ ‫سراسر زیادتی کے مترادف ہے۔ اجاره دار نام نہاد استاد‬ ‫شعرا کا اس زیادتی میں کوئی کم حصہ نہیں۔‬


‫کہنہ مشق ہو کہ نوآموز شاعر یا ابھی ابھی شوقیہ‘ کسی‬ ‫جذبے‘ کسی واقعے‘ کسی معاملے یا حادثے سے متاثر ہو‬ ‫کر کہنے والے کے کہے کو کسی طور پر نظر انداز نہیں‬ ‫کیا جا سکتا یا کیا جانا چاہیے۔ مزے کی بات یہ کہ ابھی‬ ‫ابھی کہنے والے کی فکر اور زبان میں ہر دو پہلوں سے‬ ‫بڑھ کر متاثر کرنے کی صالحیت ہو گی۔ اگر وه ایک بار‬ ‫پٹری چڑھ گیا تو آتے وقتوں میں دھائی ڈال دے گا۔ یہ الگ‬ ‫بات ہے کہ موجود قرار دیے گیے استاد شعرا اور شاہی‬ ‫جھولی چک قرار پائے بڑھ شعرا اسے قدم قدم پر ٹیز کریں‬ ‫گے تا کہ کسی کی اس کی جانب نظر ہی نہ جائے۔‬ ‫ہر وه جو اپنی دانست میں شعر کہ رہا ہے کے کہے کو نثر‬ ‫نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ وه متعلقہ زبان کو کچھ ناکچھ دے‬ ‫رہا ہوتا ہے۔ مثال‬ ‫‪٠‬‬‫کسی رائج مہاورے کا نیا استعمال دے رہا ہوتا ہے۔‬ ‫اس کے الگ سے معنی فراہم کر رہا ہوتا ہے۔‬


‫پاس سے کوئی نیا مہاوره گھڑ رہا ہوتا ہے۔‬ ‫سٹریٹ میں موجود مہاوره استعمال کر رہا ہوتا ہے۔‬ ‫‪٦‬‬‫اس کے کہے میں موجود روزمره اور تکیہ کالم موجود‬ ‫ہوتا ہے۔‬ ‫‪٣‬‬‫کوئی ناکوئی فنی‘ سماجی‘ معاشی‘ سیاسی اصطالح‬ ‫استعمال میں ال رہا ہوتا ہے۔‬ ‫‪٤‬‬‫نئے الفاظ استعال میں ال رہا ہوتا ہے۔‬ ‫‪٥‬‬‫الفاظ کا نیا استعمال اور ان کے نئے مفاہیم دریافت کر رہا‬ ‫ہوتا ہے۔‬ ‫‪٢‬‬‫نئے الفاظ گھڑ رہا ہوتا ہے۔‬ ‫‪٧-‬‬


‫الفاظ میں اشکالی تبدیلیاں ال رہا ہوتا ہے۔‬ ‫‪٨‬‬‫آوازوں کے تبادل کا عمل پوری شدت سے متحرک ہوتا‬ ‫ہے۔‬ ‫بات یہاں تک ہی محدود نہیں رہتی۔ وه‬ ‫‪٠‬‬‫زبان کو مختلف نوعیت کے مرکبات مہیا کر رہا ہوتا ہے۔‬ ‫‪٦‬‬‫نادانستہ طور پر عالمتیں استعارے اور اشارے تشکیل پا‬ ‫رہے ہوتے ہیں۔‬ ‫‪٣‬‬‫مروجہ سے ہٹ کر تشبیہات اور تلمیحات زبان کو میسر آ‬ ‫رہے ہوتے ہیں۔‬ ‫مزید یہ بھی کہ‬


‫‪٠‬‬‫اس کے کہے میں لفظ کی اس کے کلچر سے میل کھاتی‬ ‫سماجیات موجود ہوتی ہے۔‬ ‫‪٦‬‬‫الفاظ کی نئی نفسیات وضع ہو رہی ہوتی ہے۔‬ ‫‪٣‬‬‫کسی عصری واقعے‘ معاملے اور حادثے کی شہادت‬ ‫موجود ہوتی ہے۔‬ ‫‪٤‬‬‫کوئی انکشاف موجود ہو سکتا ہے۔‬ ‫‪٥‬‬‫کسی عالمی غنڈه طاقت کی بدمعاشی کی طرف اشاره‬ ‫موجود ہو سکتا ہے۔‬ ‫‪٢‬‬‫کسی عصری تخلیق یا شے کا نام استعمال آیا ہوتا ہے۔‬ ‫‪٧-‬‬


‫انسانی جذبات کی والہانہ انداز میں عکاسی موجود ہوتی‬ ‫ہے۔‬ ‫‪٨‬‬‫غم‘ غصہ‘ درد‘ کھونے کا غم پوری شدت سے موجود ہوتا‬ ‫ہے۔‬ ‫‪٩‬‬‫خوشی کے اظہار کے لیے بھی‘ یہ ہی طوراختیار کیا گیا‬ ‫ہوتا ہے۔‬ ‫اس کالم میں مختلف شعری صنعتی اور حسن شعر پڑھنے‬ ‫کو ملتی ہیں۔ مثال‬ ‫تکرار لفظی و تکرار حرفی‬ ‫صنعت تضاد‬ ‫ہم صوت الفاظ کا استعمال‬ ‫تحت النقط‘ فوق النقط اور بےنقط الئنیں‬ ‫ہم مرتبہ الفاظ کا استعمال‬


‫متعلق الفاظ کا استعمال‬ ‫اس کالم میں مختلف طور بھی پڑھنے کو ملتے ہیں۔ مثال‬ ‫بیانیہ‘ استفساریہ‘ حکائی‘ مکالماتی‘ مزاحمتی جارحانہ‬ ‫وغیره‬ ‫یہ کالم الیعنی اور بےمعنی نہیں ہوتا اس میں باقاعده پیغام‬ ‫ہوتا ہے۔ بعض اوقات اس قسم کا کالم لکھنے والے شعرا‬ ‫کے ہاں باسابقہ شعرا کے کالم سے کہیں بڑھ کر روانی‬ ‫شائستگی اور شیفتگی کے ساتھ ساتھ کمال درجے کا پیغام‬ ‫بھی موجود ہوتا ہے کہ باسابقہ شعرا اس کی گرد تک کو‬ ‫بھی نہیں پہنچ پاتے۔‬ ‫ضروری نہیں کوئی باسابقہ اور شاہی چمچہ شاعر ہی‬ ‫بڑی بات کرے۔ بڑوں کا ہونے کے سبب اس کے کہے کو‬ ‫بڑا جائے‘ یہ قطعی الگ سے بات ہے۔ بڑی بات عمر تجربہ‬ ‫تعلیم وغیره سے وابستہ نہیں ہوتی۔ ایک بچہ بھی بڑی بات‬ ‫کہہ کر حیرت میں ڈال سکتا ہے۔‬


‫میں نے انٹرنیٹ سے چھبیس شعرا کی پچاس نظموں کا‬ ‫انتخاب کیا ہے۔ شاید انہیں کوئی جانتا بھی نہیں ہو گا لیکن‬ ‫ان میں درج باال امور کی کمی نہیں۔ کالم پڑھیں اور درج‬ ‫باال امور کے تحت لطف لیں۔‬ ‫‪.....................‬‬

‫نظم‬ ‫ابر آزاد ساجد‬ ‫اس نے کہا تھا‬ ‫میں اک گالب ہوں‬ ‫اور‬ ‫اس گالب کی شاخ پر‬


‫وه جو اک نوکیال کانٹا ہے‬ ‫وه تم ہو‬ ‫نوٹ‪ :‬نظم کو نوکیال کانٹا نام دیا جا کتا ہے‬ ‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪8713.0‬‬

‫وہی ہوا ناں؟ جس کا ڈر تھا‬ ‫ارسالن ُحسین‬ ‫دبئی‬ ‫وہی ہوا ناں؟‬


‫لوگوں کی باتوں میں آ کر تم نے‬ ‫در ِد دل کا روگ پاال‬ ‫خود سے وبسطہ خواہشوں کا‬ ‫پَل میں َگال گھونٹ ڈاال‬ ‫کسے خبر تھی وفا کے رستے چلتے چلتے‬ ‫خوشی کے پیروں پر ابلوں کا نشاں بھی ہوگا‬ ‫محبتوں کی صلیب پر نفرتوں کا یہ المیہ بھی ہوگا‬ ‫غرض یہ کہ‬ ‫تم خفا ہو‪ ،‬تم جدا ہو‪ ،‬اور بے وجہ ہو‬ ‫غرض یہ کہ‬ ‫میں جفا ہوں‪ ،‬بددعا ہوں ‪ ،‬اور بے وفا ہوں‬ ‫جو میرے بس میں ہو اگر تو‬ ‫تمھاری خاطر میں اپنی آنکھوں سے خون رو لوں‬ ‫عزیز رکھوں تمھارے غم کو اِک لمبی عمر کی نیند سو لوں‬ ‫جو تم کہو تو رتجگوں کے عذاب سہہ لوں اور کچھ نہ‬ ‫بولوں‬


‫مگر خلش ہے یہ مجھکو جاناں‬ ‫کہا تھا میں نے‬ ‫خزاں کا موسم قریب تر ہے‬ ‫ہوا کے جھونکوں سے بچ کر رہنا‬ ‫مگر بدگمانی کی حد یہ ہے‬ ‫تم نے مجھ کو ہی غلط جانا‬ ‫وہی ہوا ناں؟‬ ‫جس کا ڈر تھا‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=7‬‬ ‫‪4245‬‬

‫احساس‬ ‫اسماعیل اعجاز خیال‬ ‫بہت محسوس ہوتا ہے ترا محسوس نا کرنا‬


‫کسی دن آ تجھے احساس کی گلیوں میں لے جاؤں ‪ ,‬یوں‬ ‫تڑپاؤں‬ ‫ہوں چاروں اور تیرے لوگ جو تجھ کو نہیں دیکھیں‬ ‫مگن خود میں نظر آئیں تجھے وه دیکھ کر بالکل نظر‬ ‫انداز کرڈالیں‬ ‫تجھے بے چین کر ڈالیں ترے نم نین کر ڈالیں ‪ ،‬ستم دن‬ ‫رین کر ڈالیں‬ ‫تجھے تنہائی کا اس دم بہت احساس ہو اور پھر‬ ‫مرے دکھ درد کا ہر پل تجھے محسوس ہو جائے‬ ‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪9732.0‬‬

‫آزادی ‪4102‬‬ ‫اسماعیل اعجاز خیال‬ ‫سرپھرے لے کے آئے ہیں تبدیلیاں‬


‫چل پڑی بات آزادیوں کی یہاں‬ ‫جنگ کا ہے سماں گرم ہے معرکہ‬ ‫فوج کے ہاتھ میں خوب ہے اسلحہ‬ ‫جس کے م ِد مقابل کھڑی بیٹیاں‬ ‫ہیں نچھاور کریں پھول کی پتیاں‬ ‫جن کے ہونٹوں پہ بس ایک پیغام ہے‬ ‫تم نے ہم کو دیا خوب انعام ہے‬ ‫مار ڈالو ہمیں جان لے لو مگر‬ ‫مشکلوں سے سجی ہے ہماری ڈگر‬ ‫پھر بھی ہم لوٹ کر گھر نہیں جائیں گے‬ ‫اب نہ آزادیاں جب تلک پائیں گے‬ ‫اک نئی رقم تاریخ ہوگی سنو‬ ‫اپنی منزل تلک اپنی راہیں چنو‬ ‫زندگی کو جئو ایسے انداز سے‬ ‫آسماں کو چھوؤ اونچی پرواز سے‬


‫اپنے دشمن کو حیرت میں تم ڈال دو‬ ‫ہمتوں سے لڑو مشکلیں ٹال دو‬ ‫ہم خیال آؤ ایسے جیئں اور مریں‬ ‫ملک سے اپنے سچی محبت کریں‬ ‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪9138.0‬‬

‫زمینی رباعیاں‬ ‫امیر چندر بہار‬ ‫یاران اردو انجمن ‪ :‬تسلیمات‬ ‫آج کل جدید غزل کا بہت نام لیا جارہا ہے کہ شاعری کا‬ ‫عوام اوران کی زمیں سے تعلق ہونا چاہئے۔ آج ایک‬ ‫رسالے میں چند "زمینی رباعیاں" نظر آ گئیں۔ پیش خدمت‬ ‫ہیں۔ آپ بتائیں کہ کیسی ہیں۔ شکریہ۔ شاعر ہیں جناب امیر‬ ‫چندر بہار صاحب۔‬


‫============================‬ ‫رکشا واال‬ ‫دن رات چال رہا ہے رکشا جو غریب‬ ‫دو وقت کی روٹی بھی نہیں اس کو نصیب‬ ‫انسان سے جانور کا لیتے ہیں کام‬ ‫یہ صورت حال ہے کس درجہ عجیب‬ ‫============‬ ‫موچی‬ ‫موچی کی ہے اس دہر میں اوقات ہی کیا‬ ‫گانٹھے ہے وه لوگوں کا پرانا جوتا‬ ‫کھانے کو اسے ملتی ہے سوکھی روٹی‬ ‫تن ڈھانپنے کو پھٹا پرانا کرتا‬ ‫============‬ ‫درزی‬ ‫کپڑے مرے سیتا ہے یہ اک درزی ہے‬


‫یوں توا سے جو دوں وه مری مرضی ہے‬ ‫معقول نہ ہو کام کی اجرت لیکن‬ ‫یہ قہر ہے‪ ،‬اندھیر ہے‪ ،‬خود غرضی ہے‬ ‫==========‬ ‫حجام‬ ‫نائی بھی ہے تقدیر کا مارا انسان‬ ‫کھوکھے میں بنا رکھی ہے چھوٹی سے دوکان‬ ‫کھوکھا ہے کرائے کا ‪ ،‬کمائی ہے قلیل‬ ‫ایسے میں ہوبیچارے کی کیسے گزران‬ ‫=============‬ ‫دھوبی‬ ‫پانی میں چھوا چھو جو کئے جاتا ہے‬ ‫جینا تو ہے کیا خیر جئے جاتا ہے‬ ‫ملتا نہیں کچھ کھانے کو‪ ،‬کچھ پینے کو‬ ‫غم کھاتا ہے ‪ ،‬آنسو وه پئے جاتا ہے‬


‫===============‬ ‫)مچھیرا (ماہی گیر‬ ‫ہک ڈال کے بیٹھا ہے وه اک ماہی گیر‬ ‫مچھلی کو پکڑنے کی کرے ہے تدبیر‬ ‫اس آس پہ کر لیتا ہے اوقات بسر‬ ‫بدلے گی کسی روز تو اپنی تقدیر‬ ‫=============‬ ‫کسان‬ ‫کہتے ہیں جسے آپ گنوار اک انسان‬ ‫دراصل ہے تعظیم کے الئق وه کسان‬ ‫کیا علم اسے غالب و اقبال تھے کون‬ ‫یہ کس کی خطا ہے جو ہے ان پڑھ دہقان‬ ‫===========‬ ‫)کنجڑا (سبزی فروش‬ ‫دکان سر راه لگا دیتا ہوں‬


‫ہر چیز سلیقے سے سجا دیتا ہوں‬ ‫کرتا ہوں گزر بسر نمک روٹی پر‬ ‫سبزی تازه تمہیں کھال دیتا ہوں‬ ‫============‬ ‫)ہاکر (اخبار فروش‬ ‫پھرتا ہے گلی گلی میں اخبار فروش‬ ‫لو آنکھ جھپکتے ہی ہوا وه روپوش‬ ‫سوئے ہوئے قاری کو جگا دیتا ہے‬ ‫آواز میں اس شخص کی اتنا ہے خروش‬ ‫===========‬ ‫سینئر سٹی زن‬ ‫بیمار ہوں‪ ،‬بیکار ہوں‪ ،‬ناچارہوں میں‬ ‫تنہا بھی ہوں‪ ،‬بے یار و مددگار ہوں میں‬ ‫اردھانگنی مر چکی ہے ہائے افسوس‬ ‫بہوئوں کی سرکشی سے بیزار ہوں میں‬


‫============‬ ‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪7572.0‬‬

‫محرم ہستی‬ ‫سنو اے‬ ‫ِ‬ ‫ایمان شہروز‬ ‫ہارون آباد‬ ‫سنو اے مﺤﺮمِ ہﺴﺘی‬ ‫سنو اے زیﺴﺖ کے ساتھی‬ ‫مﺠھے بہت دن سے شﺪت سے‬ ‫یہ مﺤﺴﻮس ہﻮتا ہے‬ ‫کہ مﯿﮟ دنﯿا مﯿﮟ خﻮد کﻮ‬ ‫جﺲ قﺪر بھی گﻢ کﺮلوں‬ ‫مﺠﮫ کﻮ ہر حال تﻤہارا ہی دھﯿان رہﺘا ہے‬


‫مﯿﺮے معﻤﻮل کے سﺐ لمحے‬ ‫اب بھی تمہاری سﻮﭺ سے ہﻮ کﺮ گﺰرتے ہﯿﮟ‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=7‬‬ ‫‪3034‬‬

‫میں سوچتی ھوں اکثر‬ ‫ثروت انمول‬ ‫کراچی‬ ‫میں سوچتی ھو ں اکثر‬ ‫کیوں کسی کی دل آزاری سے‬ ‫ہم بے چین نہیں ہوتے‬ ‫کسی کوغم دے کر بھی‬ ‫ہم نیند سے انجان نہیں ھوتے‬ ‫میں سوچتی ھوں اکثر‬


‫سوﭺ کر نادم ہوجاتی ہوں‬ ‫انسانیت کا جونام باقی تھا‬ ‫وه بھی ختم ہوگیا ھے‬ ‫یا پھر شاید‬ ‫انسان کچھ زیاده ہی بے حس ہو گیا ھے‬ ‫میں سوچتی ہو اکثر‬ ‫کیا خواب دیکھنا صرف‬ ‫امیروں کا حق ھے‬ ‫کیا غریب کی آنکھیں خواب دیکھنے کی‬ ‫جسارت کرنہیں سکتی‬ ‫میں سوچتی ہوں اکثر‬ ‫رشتے کب بدل جاتے ھے‬ ‫تعلق کیوں کمزور ہو حاتے ھے‬ ‫یہ کیسا وقت ہوتا ھے‬ ‫جب خون سفید ہو جاتےھے‬


‫یہ امیری غریب کی بات نہیں‬ ‫یہ آدمی سے انسانیت کی بات ھے‬ ‫تڑپتا ھے دل میرا‬ ‫بے حسی کا لباده اوڑھے‬ ‫اس دنیا کا حصہ بن کر‬ ‫بےبسی کی چادر اوڑھے‬ ‫اس تماشے کا حصہ بن کر‬ ‫میں سوچتی ھو اکثر‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=7‬‬ ‫‪1379‬‬

‫لَمس ۔۔۔‬ ‫جبار واصف‬ ‫رحیم یار خاں‬


‫جب بھی بابا کا لَمس یاد آئے‬ ‫اُن کے بستر پہ لیٹ جاتا ہوں‬ ‫اور پھر لگ کے اُن کے تکیے سے‬ ‫بُوڑھے ُگڑ والی مہرباں چائے‬ ‫نوش کرتا ہوں اُس پیالے میں‬ ‫جس کو بابا کے ہات لگتے تھے‬ ‫جس کو بابا کے ہونٹ ُچھوتے تھے‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=6‬‬ ‫‪9094‬‬

‫روشنی کی خواہش‬ ‫خوشی‬


‫تہمتیں تو لگتی ہیں‬ ‫روشنی کی خواہش میں‬ ‫گھر سے باہر آنے کی کُچھ سزا تو ملتی ہے‬ ‫لوگ لوگ ہوتے‬ ‫ان کو کیا خبر جاناں‪!..‬‬ ‫آپ کے اِرادوں کی خوبصورت آنکھوں میں‬ ‫بسنے والے خوابوں کے رنگ کیسے ہوتے ہیں‬ ‫دل کی گود آنگن میں پلنے والی باتوں کے‬ ‫زخم کیسے ہوتے ہیں‬ ‫کتنے گہرے ہوتے ہیں‬ ‫کب یہ سوﭺ سکتے ہیں‬ ‫ایسی بے گناه آنکھیں‬ ‫گھر کے کونے کھدروں میں چ ُھپ کے کتنا روتی ہیں‬ ‫پھر بھی یہ کہانی سے‬ ‫اپنی کج بیانی سے‬


‫اس قدر روانی سے‬ ‫اور یقین کی آنکھیں‬ ‫سچ کے غمزده دل سے لگ کے رونے لگتی ہیں‬ ‫تہمتیں تو لگتی ہیں‬ ‫روشنی کی خواہش میں‬ ‫تہمتوں کے لگنے سے‬ ‫دل سے دوست کو جاناں‬ ‫اب نڈھال کیا کرنا‬ ‫تہمتوں سے کیا ڈرنا‬ ‫‪http://www.urdutehzeb.com/showthread.php/28455-%D8%B1%D9%88%D8%B‬‬ ‫‪4%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%AE%D9%88%D8%A7%DB%81%D8%‬‬ ‫‪B4-%D9%85%DB%8C%DA%BA‬‬

‫‪1‬‬ ‫محظوظ‬ ‫ڈاکٹر ریاض احمد کراچی‬


‫کیسے ہوں محظوظ‬ ‫زندگی سے ۔ ۔ جب نہیں‬ ‫مستقبل محفوظ‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=73737‬‬

‫‪2‬‬ ‫حرام‬ ‫ڈاکٹر ریاض احمد کراچی‬ ‫جب کھانا حرام‬ ‫پھر سوچتا انسان نہیں‬ ‫رب ہللا یا رام‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=73956‬‬

‫‪3‬‬ ‫انصاف‬


‫ڈاکٹر ریاض احمد کراچی‬ ‫قومیں ہوں تباه‬ ‫انصاف نہ کرنے کی یہ‬ ‫ہوتی ہے سزا‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=73936‬‬

‫‪4‬‬ ‫جذبات‬ ‫ڈاکٹر ریاض احمد کراچی‬ ‫اچھی نہیں بات‬ ‫قابو میں رہتے نہیں‬ ‫گر تیرے جذبات‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=73655‬‬


‫‪5‬‬ ‫ترجیح‬ ‫ڈاکٹر ریاض احمد کراچی‬ ‫ترجیح ہو حاصل‬ ‫ان ہی لوگوں کو جو ہوں‬ ‫مستحق‪ ،‬قابل‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=73562‬‬

‫قیمتی‬ ‫شنازے‬ ‫پشاور‬


‫بہت چھوٹی تھی جب “ابو“ نے بتایا‪ ،‬زندگی بہت “قیمتی“‬ ‫ہے‬ ‫اسے سوﭺ سمجھ کے اینوسٹ کرنا‪ ،‬جو بھی بوؤگی وہی‬ ‫کاٹوگی‬ ‫سب کے ساتھ اچھا کرنا‪ ،‬اپنا بہت خیال رکھنا‬ ‫جان ہو میری‪ ،‬آن ہو میری‪ ،‬میرا ہمیشہ مان رکھنا‬ ‫مجھے بھی بےحدعزیز تھے وه‪ ،‬تبھی ہر اِک بات اُن کی‬ ‫سنبھال رکھی‬ ‫زندگی میں جو بھی جب بھی موڑ آیا‬ ‫ابو“ کی باتوں کا مان رکھا‪ ،‬اُنہی کی خوشیوں کا دھیان “‬ ‫رکھا‬ ‫چھوڑ کے اَب جب یہ گھر جا رہی ہوں‬ ‫سوﭺ ہی سوﭺ میں حساب لگا رہی ہوں‬ ‫کہاں‪ ،‬کب‪ ،‬کونسا لمحہ ُچوکا‪ ،‬کہ“زندگی“کا اتنا بڑا فیصلہ‬ ‫ابو“نے ِبناپُوچھےہی کردیاہے“‬ ‫کسی کو بھی میرا رفیق ُچن لیا ہے‬


‫شے کو‪ ،‬کیوں اِتنا بے وقعت کر دیا‬ ‫میری اتنی “قیمتی“ ِ‬ ‫ہے‬ ‫کہاں تھا اور کیسا اُصول تھاجو‪ ،‬اُنہوں نے بتایا نہ مجھے‬ ‫یاد آیا‬ ‫میرے سبھی فیصلوں میں سے‪ ،‬کس فیصلے کا انجام ہے‬ ‫یہ‬ ‫یا بھر پہال اُصول ہی غلط تھا‬ ‫زندگی واقعی “قیمتی“ ہے؟؟؟؟‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=6‬‬ ‫‪9886‬‬

‫ننھی سی زندگی‬ ‫شمائلہ ممتاز‬ ‫فیصل آباد‬


‫ننھی سی زند گی‬ ‫خو اھش کے بنھور میں‬ ‫خوشبو کی قید میں‬ ‫برف کا انسان‬ ‫جمے ہوے سمندر پر‬ ‫جینے کا حقد ار ہے‬ ‫نا سورج کو فرصت اسے دیکھ لینے کی‬ ‫اور گرم ہوا کا داخال بھی بند ہے‬ ‫کبھی زند گی بہت کچھ ہے‬ ‫اور کبھی ذرا سی ۔چھو ٹی سی‬ ‫بس‬ ‫ننھی سی زندگی۔‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=6‬‬ ‫‪9380‬‬


‫شاعر اپنے قلم سے کالم لکھتا ہے‬ ‫شمائلہ ممتاز‬ ‫فیصل آباد‬ ‫شاعر اپنے قلم سے کالم لکھتا ہے‬ ‫جبر لکھتاہے صبر لکھتاہے‬ ‫شبنم کا قطره‬ ‫اورسپاہی کی تلوار لکھتا ہے‬ ‫ہاں‬ ‫شاعرکالم لکھتا ہے‬ ‫محبت لکھتاہے جدائی لکھتا ہے‬ ‫وصل کی مہربانیاں بے مثال‬ ‫محبوب کو قاتل بھی لکھتاہے‬ ‫روز بکنے والی عورتوں کے آنسؤں سے‬ ‫غربت الچاری بے کسی لکھتا ہے‬


‫ہاں‬ ‫شاعر کالم لکھتا ہے‬ ‫کافر ہے‬ ‫صنم کو خدا لکھتا ہے‬ ‫بت پر ست ہے انسان‬ ‫انسانوں کو پوجھتا ہے‬ ‫پھول کو تیر‬ ‫نگاه کو وار لکھتاہے‬ ‫ہاں‬ ‫شاعر کالم لکھتاہے‬ ‫غریب کو الچار‬ ‫امیر کو مکار لکھتا ہے‬ ‫تخت کاسیاست حسن ہے‬ ‫بادشاه کو گدا لکھتا ہے‬ ‫روزبلک بلک کرسو گئی کسی کی اوالد بھو کی‬


‫یہ انسان کو چالباز لکھتا ہے‬ ‫ہاں‬ ‫شاعر کالم لکھتا ہے‬ ‫شراب کو جوانی یار کبھی یار کو شراب‬ ‫نشو ں کا خمار لکھتا ہے‬ ‫کبھی روٹھی ہوئی صبح کو بادل مینچھپا دیکھ کر‬ ‫کھبی سورج کا کمبل تو کبھی بے کا ر لکھتا ہے‬ ‫ہاں‬ ‫شاعر کالم لکھتا ہے‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=6‬‬ ‫‪9508‬‬

‫محبت بار بار کیسے ہو؟‬ ‫عامر ارشاد‬ ‫راولپنڈی‬


‫محبت بار بار کیسے ہو؟‬ ‫کہ جب کوئی بچھڑتا ہے‬ ‫تو آنکھوں کے برسنے سے‬ ‫جب طوفان آتا ہے‬ ‫تو دل کو جانے واال‬ ‫اکلوتا راستہ بھی‬ ‫لینڈ سالئیڈنگ کے باعث‬ ‫بند ہو جاتا ہے‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=74403‬‬

‫سلگتی خواہشیں‬ ‫عروج نثار‬


‫یہ سلگتی ہوئی سی خواہشیں‬ ‫میرے وجود کو ہیں جال رہیں‬ ‫کہ رفتہ رفتہ سے جو یہ ہیں‬ ‫میری روح میں سما رہی‬ ‫بے قراری بڑھتی ہی جائے‬ ‫کہ سلسلہ خواھش تھمے نہیں‬ ‫حدی و بے حدی کی جنگ یہ‬ ‫طمع دل نے ہے فتح کی‬ ‫اس فتح نے بھی بس کیا ہے اشکبار‬ ‫کہ صدا تو جہاں می کچھ رہا نہیں‬ ‫ملتا نہیں مکمل جہاں یہ کسی کو‬ ‫کہ یہ بھی خدا ہی کی خدائی ہے‬ ‫‪http://www.ravimagazine.com/%D8%B3%D9%84%DA%AF%D8%AA%DB%8C-%D8%AE%‬‬ ‫‪D9%88%D8%A7%DB%81%D8%B4%DB%8C%DA%BA-urdu-poem-by-urooj-nisar/‬‬

‫اضطراب‬ ‫عروج نثار‬


‫مسلسل دل میں اک اضطراب ہے‬ ‫کے اس کو منزل پانے کی چاه ہے‬ ‫بھالے بیٹھا ہے یہ دنیا ساری‬ ‫کہ یہ تو فقط اک سراب ہے‬ ‫لوگ تو رہتے ہیں گرانے کی آڑ میں‬ ‫کہ یہاں تو چڑھتے سورج کو سالم ہے‬ ‫پانا اور کھونا نصیب کی بات تحری‬ ‫کہ پنہاں اس میں بھی اک راز ہے‬ ‫‪http://www.ravimagazine.com/%D8%A7%D8%B6%D8%B7%D8%B1%D8%A7%D8%A8-iztiraab-urdu-p‬‬ ‫‪oem-by-urooj-nisar/‬‬

‫یہ شام تمہارے نام کرتے ہیں‬ ‫فرح اعجاز‬


‫آئرون برگ‬ ‫چلو ایک کام کرتے ہیں‬ ‫یہ شام تمہارے نام کرتےہیں‬ ‫زندگی میں کبھی جو کر نہ سکے‬ ‫وہی ایک کام کرتے ہیں‬ ‫تمہی سے جڑی یادیں‬ ‫وه باتیں وه پل‬ ‫آؤ پھرایک بار دھراتے ہیں‬ ‫تم سے بچھڑکرجئےکیسے‬ ‫سب احوال سناتےہیں‬ ‫درد محبت کا گیت سناتے ہیں‬ ‫یہ شام الفت کےنام کرتے ہیں‬ ‫ان لمحوں کو پھر سے قید کرتے ہیں‬ ‫آداب محبت کے سارے اصول‬


‫پھر سے دھراتے ہیں‬ ‫پھر لوٹ جانا تم‬ ‫ہم بھی لوٹ جائینگے‬ ‫پھر سے اجنبی بن جائینگے‬ ‫چلو ایک کام کرتے ہیں‬ ‫یہ شام تمہارے نام کرتےہیں‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=7‬‬ ‫‪3293‬‬

‫زوال ہی مقدر کیوں‬ ‫کاشف عمران‬ ‫زندگی کے جھمیلے میں‬ ‫وقت کے تیز دھارے میں‬


‫انساں کس قدر بے بس ہے‬ ‫وه کر کچھ نہیں سکتا‬ ‫بہت کچھ کر بھی سکتا ہے‬ ‫تقدیر اس کو رالتی ہے‬ ‫تقدیر اپنی بناتا ہے‬ ‫اچھا کرے تو کمال اس کا‬ ‫برا کرے تو شیطاں بہالتا ہے‬ ‫روکے جس سے دوسروں کو‬ ‫کہ ٹھیک نہیں ہے یہ سب کرنا‬ ‫سب ٹھیک ہو ہی جاتا ہے‬ ‫جب وه خود یہ سب کرے تو‬ ‫ہم حضرت انساں بھی‬ ‫نہ جانے کیسے انساں ہیں‬ ‫جو‬ ‫کہتے ہیں وه‬


‫کرتے نہیں‬ ‫جو کرتے ہیں‬ ‫وه کہتے نہیں‬ ‫تضاد اتنا‬ ‫قول و فعل میں‬ ‫ہوتا ہے کیوں؟‬ ‫کبھی اکیلے میں‬ ‫کسی نے سوچا ہے؟‬ ‫کہ زوال اپنا‬ ‫کیوں مقدر بنتا ہے؟‬ ‫اگر سوچے تو‬ ‫سمجھے گا یہ‬ ‫جانے گا یہ‬ ‫کہ یہ سب کچھ‬ ‫نتیجہ ہے اپنے‬


‫قول و فعل میں تضاد کا‬ ‫عروج کی ابتدا ہوگی‬ ‫خاتمہ زوال کا ہوگا‬ ‫اسی دن‬ ‫جب ہمارے‬ ‫قول و فعل میں‬ ‫تضاد نہیں رہے گا‬ ‫=‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id‬‬ ‫‪73235‬‬

‫کیوں ہمیں لگتا ہے‬ ‫مبین ناصر‬ ‫اسالم آباد‬


‫کیوں ہمیں لگتا ہے‬ ‫کہ وقت جارہا ہے‬ ‫وقت تو کہیں نہیں جارہا‬ ‫ہم ہی اسے چھوڑ کر‬ ‫جا رہے ہیں‬ ‫ہم جو پابند_ تقدیر ہیں‬ ‫کوئی بھی تدبیر کارگر نہیں‬ ‫بچپن جوانی کی طرف‬ ‫جوانی بڑھاپے کی طرف‬ ‫زندگی موت کی طرف‬ ‫بالوں کی سیاہی‬ ‫سفیدی کی طرف‬ ‫کسی کو بھی روکنے پر‬ ‫اختیار نہیں‬


‫کوئی تدبیر نہیں‬ ‫کوئی کمال نہیں‬ ‫بچپن سے دیکھو اب تک‬ ‫صبح وہی دوپہر وہی‬ ‫ڈوبتی شام وہی‬ ‫ستاروں بھری رات وہی‬ ‫ہوا وہی فضا وہی‬ ‫موسم کا مذآج وہی‬ ‫مگر دل کا عالم‬ ‫بدل گیا ہے‬ ‫لوگ بچھڑ گئے ہیں‬ ‫سب اپنے اپنے سفر میں‬ ‫چلتے چلتے‬ ‫کہیں کھو گئے ہیں‬ ‫نیند_ ابدی میں سو گئے ہیں‬


‫تاریخ ہوگئے ہیں‬ ‫داستاں ہوگئے ہیں‬ ‫خواب ہو گئے ہیں‬ ‫شہروں اور قریوں‬ ‫کے منظر بدل گئے ہیں‬ ‫نئے آنے والوں کے‬ ‫مذآج میں ڈھل گئے ہیں‬ ‫کیوں ہمیں لگتا ہے‬ ‫کہ وقت جارہا ہے‬ ‫وقت تو ٹھرا ہوا ہے‬ ‫بس ہم ہی آرہے ہیں‬ ‫اور جا رہے ہیں‬

‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.‬‬ ‫‪aspx?id=72755‬‬


‫ت صدیق‬ ‫مدح ِ‬ ‫ڈاکٹر دمحم حسین رضوی‬ ‫حیدرآباد‬ ‫ت صدیق‬ ‫بیان کیسے کرے کوئی مدح ِ‬ ‫ت صدیق‬ ‫خدا نے خود ہی بڑھائی ہے عز ِ‬ ‫نبی رسول و پیمبر کے بعد افضل وه‬ ‫ت صدیق‬ ‫سبھی امم میں نرالی ہے رفع ِ‬ ‫عمر نے ‪ ،‬عثماں نے چاہا تمام عمر انھیں‬ ‫ت صدیق‬ ‫علی کے دل میں رہی خوب الف ِ‬ ‫نب ِی پاک کے پہلومیں دفن ہیں بے شک‬ ‫ت صدیق‬ ‫بہ غور دیکھیے کیسی ہے شوک ِ‬


‫متاع کُل ش ِہ لوالک پر لٹا ڈالی‬ ‫ِ‬ ‫ت صدیق‬ ‫پسن ِد رب ہوئی کیا خوب دول ِ‬ ‫تباہی دونوں جہاں میں بنے گی ان کا نصیب‬ ‫ت صدیق‬ ‫سیاه دل میں جو پالے ہیں نفر ِ‬ ‫غار پیمبر وه صادق و اصدق‬ ‫وه ی ِار ِ‬ ‫ت صدیق‬ ‫بیان کرتے رہو خوب عظم ِ‬ ‫ت پیمبر پر‬ ‫لٹا ئی غار میں جاں راح ِ‬ ‫ت صدیق‬ ‫حصار عشق و محبت تھی ہجر ِ‬ ‫ِ‬ ‫انکار فرض کر بیٹھے‬ ‫نہ چھوڑا ان کو جو‬ ‫ِ‬ ‫ت صدیق‬ ‫عیاں ہے حق کے لیے خوب شد ِ‬ ‫ہوئے صحابہ میں ماں‪ ،‬باپ ‪ ،‬بیٹے ‪،‬پوتے بھی‬ ‫ت صدیق‬ ‫یگانہ شان کی حامل فضیل ِ‬ ‫ہے نام لیوا یہ اصحاب و ا ِل اطہر کا‬ ‫ت صدیق‬ ‫ملے گی کیوں نہ ُمشاہد کو برک ِ‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=7‬‬ ‫‪3715‬‬


‫جو جان سے پیارا تھا وہی جان کو آیا ہے‬ ‫دمحم اطہر طاہر‬ ‫ہارن آباد‬ ‫اک شخص کی آنکھوں نے‬ ‫یوں ہم کو رالیا ہے‬ ‫خون ِجگر ہم نے‬ ‫ِ‬ ‫اشکوں میں بہایا ہے‬ ‫ہم پیار بھی کر بیٹھے‬ ‫اظہار بھی کر بیٹھے‬ ‫اپنی ہی اناؤں کو‬ ‫ہاتھوں سے گنوایا ہے‬


‫مجھے چاند جو کہتا تھا‬ ‫مجھے جان جو کہتا تھا‬ ‫جو جان سے پیارا تھا‬ ‫وہی جان کو آیا ہے‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=7‬‬ ‫‪4150‬‬

‫ہمارے ربط میں دلبر یہاں ہر چیز حائل ہے‬ ‫دمحم اطہرطاہر‬ ‫ہارون آباد‬ ‫کبھی سروس معطل ہے‬ ‫کبھی کمزور سگنل ہے‬


‫کبھی بجلی کی بندش ہے‬ ‫بیٹری بھی نامکمل ہے‬ ‫کبھی پیکج نہیں باقی‬ ‫ابھی تو کال مشکل ہے‬ ‫ہمارے ربط میں دلبر‬ ‫‪..‬یہاں ہر چیز حائل ہے‬ ‫کبھی بھیا کی آمد ہے‬ ‫کبھی پاپا ہیں گھر پر‬ ‫ہزاروں کام ہیں گھر کے‬ ‫مما بیٹھی ہیں سرپر‬ ‫ابھی تو بات نہیں ممکن‬ ‫ابھی میسج بھی مشکل ہے‬ ‫ہمارے ربط میں دلبر‬ ‫یہاں ہر چیز حائل ہے‬ ‫گلی میں رک نہیں سکتی‬


‫میں چھت پر آ نہیں سکتی‬ ‫میں تیری دید کی خاطر‬ ‫کہیں بھی جا نہیں سکتی‬ ‫کہیں بھی آنے جانے پر‬ ‫پابندی بھی مکمل ہے‬ ‫ہمارے ربط میں دلبر‬ ‫یہاں ہر چیز حائل ہے‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/poetry.aspx?id=7‬‬ ‫‪2880‬‬

‫محبت ماورا ہے‬ ‫دمحم اطہر طاہر‬ ‫محبت ماورا ہے‬


‫مذہب کی قیود سے‬ ‫شرح کی حدود سے‬ ‫ذات اعتقاد سے‬ ‫نام سے نہاد سے‬ ‫امن و اتحاد سے‬ ‫فساد سے تضاد سے‬ ‫گمنامی و تشہیر سے‬ ‫غریب سے امیر سے‬ ‫شاه اور فقیر سے‬ ‫جاه سے جاگیر سے‬ ‫انا اور ضمیر سے‬ ‫خواب سے تعبیر سے‬ ‫تحریر اور تعزیر سے‬ ‫گناه سے تقصیر سے‬ ‫سنگ سے زنجیر سے‬


‫دشمنوں کی چال سے‬ ‫عروج سے زوال سے‬ ‫فہم و ابہام سے‬ ‫عقل کی تقسیم سے‬ ‫اور را ِه مستقیم سے‬ ‫محبت ماورا ہے‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/poetry.aspx?id=6‬‬ ‫‪9803‬‬

‫وقت جدائی‬ ‫دمحم نواز‬ ‫کمالیہ‬ ‫وقت جدائی‬ ‫رات دیکھا میں نے خواب‬


‫تیری آنکھیں بھیگی ہوئی تھیں‬ ‫بکھرے ہوئے تھے تیرے بال‬ ‫اور چادر بھی کالی تھی‬ ‫گم سم‪ ،‬چپ چاپ‪ ،‬سہمے ہوئے‬ ‫تو بے تحاشہ رو رہی تھی‬ ‫گر رہے تھے تیرے آنسو‬ ‫دامن میں تیرے ‪،‬بن کے موتی‬ ‫میں نے جو پوچھا جو رونے کا سبب‬ ‫تو‪،‬تو نے‬ ‫پھیر کے رخ انور دوسری جانب‬ ‫پوچھ کے آنسو پلو سے‬ ‫جو بہہ رہے تھے تیرے رخساروں پہ‬ ‫دھیمے سے لہجے میں‬ ‫یہ کہا‬ ‫اب مجھ سے ملنے نہ آنا‬


‫مجھے اپنا نہ کہنا‬ ‫سن کے تیری یہ بات‬ ‫تعجب سے میں نے پوچھا‬ ‫مگر کیوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟‬ ‫تیرا جواب آیا‬ ‫اب وقت جدائی قریب آیا‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=7‬‬ ‫‪3115‬‬

‫موسم گل‬ ‫اے‬ ‫ِ‬ ‫مدثره ابرار عابی‬ ‫راولپنڈی‬ ‫موسم گل‬ ‫اے‬ ‫ِ‬


‫اتر آ دشت زندگی میں‬ ‫چین کے گل کھالدے‬ ‫اس شھرءبےکلی میں‬ ‫آ کﮫ تکمیل ھو‬ ‫آرزوۓ رنگ وبو کی‬ ‫آ کے جستجو ھو ختم‬ ‫تتلیوں کی‪,‬خوشبو کی‬ ‫اس سے پہلے کہ‬ ‫آس بھی‪ ,‬انتظاربھی مٹ جاۓ‬ ‫ذوق بہار بھی مٹ جاۓ‬ ‫دل سے‬ ‫ِ‬ ‫موسم گل‬ ‫آ اے‬ ‫ِ‬ ‫تو اتر آ دشت زندگی میں‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=7‬‬ ‫‪2332‬‬


‫حساب‬ ‫مریم انور‬ ‫کراچی‬ ‫زندگی کی شاہراه پہ‬ ‫چلو پھر شطرنج کی‬ ‫ایک بساط بچھاتے ہیں‬ ‫بہت ایمانداری سے‬ ‫بہت دیانتداری سے‬ ‫اپنی باری چلتے ہیں‬ ‫مگر یہ جان لو تم‬ ‫گر جو کھل کھیلو گے‬ ‫بے ایمانی کرو گے‬ ‫پیٹھ پیچھے پلٹ کے گر‬ ‫جو وار کرو گے‬


‫تو اسکا "حساب" بھی ہوگا‬ ‫جو ایک چال تم چلو گے‬ ‫تو ایک چال پھر "وه" چلیگا‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=72345‬‬

‫چل' دمحم کے در پر چل‬

‫مقصود حسنی‬ ‫اک پل‬ ‫آکاش اور دھرتی کو‬ ‫اک دھاگے میں بن کر‬ ‫رنگ دھنک اچھالے‬ ‫دوجا پل‬ ‫جو بھیک تھا پہلے کل کی‬


‫کاسے سے اترا‬ ‫ماتھے کی ریکھا ٹھہرا‬ ‫کرپا اور دان کا پل‬ ‫پھن چکر مارا‬ ‫گرتا ہے منہ کے بل‬ ‫سلوٹ سے پاک سہی‬ ‫پھر بھی‬ ‫حنطل سے کڑوا‬ ‫اترن کا پھل‬ ‫الفت میں کچھ دے کر‬ ‫پانے کی اچھا‬ ‫حاتم سے ہے چھل‬ ‫غیرت سے عاری‬ ‫حلق میں ٹپکا‬ ‫وه قطره‬


‫سقراط کا زہر‬ ‫نہ گنگا جل‬ ‫مہر محبت سے بھرپور‬ ‫نیم کا پانی‬ ‫نہ کڑا نہ کھارا‬ ‫وه تو ہے‬ ‫آب زم زم‬ ‫اس میں رام کا بل‬ ‫ہر فرزانہ‬ ‫عہد سے مکتی چاہے‬ ‫ہر دیوانہ عہد کا بندی‬ ‫مر مٹنے کی باتیں‬ ‫ٹالتے رہنا‬ ‫کل تا کل‬ ‫جب بھی‬


‫پل کی بگڑی کل‬ ‫در نانک کے‬ ‫بیٹھا بےکل‬ ‫وید حکیم‬ ‫مالں پنڈٹ‬ ‫پیر فقیر‬ ‫جب تھک ہاریں‬ ‫جس ہتھ میں وقت کی نبضیں‬ ‫چل‬ ‫دمحم کے در پر چل‬ ‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪9057.0‬‬

‫کس منہ سے‬


‫مقصود حسنی‬ ‫چلم بھرتے ہات‘ اٹھ نہیں سکتے‬ ‫ہونٹوں پر فقیہ عصر نے‬ ‫چپ رکھ دی ہے‬ ‫کتنا عظیم تھا وه شخص‬ ‫گلیوں میں‬ ‫رسولوں کے لفظ بانٹتا رہا‬ ‫ان بولتے لفظوں کو‘ ہم سن نہ سکے‬ ‫آنکھوں سے‘ چن نہ سکے‬ ‫ہمارے کانوں میں‘ جبر کی پوریں رہیں‬ ‫آنکھوں میں خوف نے پتھر رکھ دیے‬ ‫ہم جانتے ہیں‘ وه سچا تھا‬ ‫قول کا پکا تھا‬ ‫مرنا تو ہے‘ ہمیں یاد نہ رہا‬


‫ہم جانتے ہیں اس نے جو کیا‬ ‫ہمارے لیے کیا‬ ‫جیا تو ہمارے لیے جیا‬ ‫کتنا عجیب تھا‬ ‫زنده الشوں کا دم بھرتا رہا‬ ‫مصلوب ہوا ہم دیکھتے رہے‬ ‫نیزے چڑھا ہم دیکھتے رہے‬ ‫مرا جال راکھ اڑی ہم دیکھتے رہے‬ ‫اس کے کہے پر دو گام تو چال ہوتا‬ ‫کس منہ سے اب‬ ‫اس کی راه دیکھتے ہیں‬ ‫ہم خاموش تماشائی‬ ‫مظلومیت کا فقط ڈھونگ رچاتے ہیں‬ ‫بے جان جیون کے دامن میں‬ ‫غیرت کہاں جو رن میں اترے‬


‫یا پھر‬ ‫پس لب اس کی مدح ہی کر سکے‬ ‫چلو دنیا چاری ہی سہی‬ ‫آؤ‬ ‫اندرون لب دعا کریں‬ ‫ان مول سی مدح کہیں‬ ‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪9101.0‬‬

‫حیات کے برزخ میں‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫تالش معنویت کے سب لمحے‬ ‫صدیاں ڈکار گئیں‬ ‫چیتھڑوں میں ملبوس معنویت کا سفر‬


‫اس کنارے کو چھو نہ سکا‬ ‫تاسف کے دو آنسو‬ ‫کاسہءمحرومی کا مقدر نہ بن سکے‬ ‫کیا ہو پاتا کہ شب کشف‬ ‫دو رانوں کی مشقت میں کٹ گئی‬ ‫صبح دھیان‬ ‫نان نارسا کی نذر ہوئی‬ ‫شاعر کا کہا‬ ‫بےحواسی کا ہم نوا ہوا‬ ‫دفتر رفتہ شاه کے گیت گاتا رہا‬ ‫وسیبی حکائتیں بےوقار ہوئیں‬ ‫قرطاس فکر پہ نہ چڑھ سکیں‬ ‫گویا روایت کا جنازه اٹھ گیا‬ ‫ضمیر بھی چاندی میں تل گیا‬ ‫مجذوب کے خواب میں گره پڑی‬


‫مکیش کے نغموں سے طبلہ پھسل گیا‬ ‫درویش کے حواس بیدار نقطے‬ ‫ترقی کا ڈرم نگل گیا‬ ‫نہ مشرق رہا نہ مغرب اپنا بنا‬ ‫آخر کب تک یتیم جیون‬ ‫حیات کے برزخ میں‬ ‫شناخت کے لیے بھٹکتا رہے‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9176.0‬‬

‫میں نے دیکھا‬ ‫مقصود حسنی‬

‫پانیوں پر‬ ‫میں اشک لکھنے چال تھا‬


‫دیدهءخوں دیکھ کر‬ ‫ہر بوند‬ ‫ہوا کے سفر بر نکل گئی‬ ‫منصف کے پاس گیا‬ ‫شاه کی مجبوریوں میں‬ ‫وه جکڑا ہوا تھا‬ ‫سوچا‬ ‫پانیوں کی بےمروتی کا‬ ‫فتوی ہی لے لیتا ہوں‬ ‫مالں شاه کے دستر خوان پر‬ ‫مدہوش پڑا ہوا تھا‬ ‫دیکھا‘ شیخ کا در کھال ہوا ہے‬ ‫سوچا‬ ‫شاید یہاں داد رسی کا‬ ‫کوئی سامان ہو جائے گا‬


‫وه بچاره تو‬ ‫پریوں کے غول میں گھرا ہوا تھا‬ ‫کیا کرتا کدھر کو جاتا‬ ‫دل دروازه کھال‬ ‫خدا جو میرے قریب تھا‬ ‫بوال‬ ‫کتنے عجیب ہو تم بھی‬ ‫کیا میں کافی نہیں‬ ‫جو ہوس کے اسیروں کے پاس جاتے ہو‬ ‫میرے پاس آؤ‬ ‫ادھر ادھر نہ جاؤ‬ ‫میری آغوش میں‬ ‫تمہارے اشکوں کو پناه ملے گی‬ ‫ہر بوند‬ ‫رشک لعل فردوس بریں ہو گی‬


‫اک قظره مری آنکھ سے ٹپکا‬ ‫میں نے دیکھا‬ ‫شاه اور شاه والوں کی گردن میں‬ ‫بے نصیبی کی زنجیر پڑی ہوئی تھی‬ ‫مکرم بنده جناب حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آزاد شاعری عام طور پر میرے سر پر سے گزر جاتی ہے۔‬ ‫جب تک میں اس کے تانے بانے سلجھاتا ہوں پچھلے‬ ‫پڑھے ہوئے مصرعے ذہن کی تہوں میں کہیں گم ہو جاتے‬ ‫ہیں اور میں پھر نظم پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش میں‬ ‫گرفتار ہو جاتا ہوں۔ آپ کی اس نظم کے مطالعہ میں ایسا‬ ‫صرف ایک بار ہوا اور میں جلد ہی منزل مقصود تک پہنچ‬ ‫گیا۔ یہ شاید اس لئے ہوا کہ آپ کی نظم پر دلسوزی اور‬ ‫خلوص دل کی مہر لگی ہوئی ہے جیسے آپ اپنی آپ بیتی‬ ‫بیان کر رہے ہوں۔ نظم پڑھ کر متاثر ہوا۔ نظم کا پیغام عام‬ ‫سہی لیکن اہم ضرور ہے۔ ہم اہل دنیا بے تحاشہ اہل اقتدار‬ ‫کی جانب بھاگتے ہیں اور اس تگ و دو میں بھول جاتے‬ ‫ہیں کہ دینے واال تو کوئی اور ہی ہے۔ ہللا رحم کرے۔ ایسے‬


‫ہی لکھتے رہئے۔ ہللا آپ کو ہمت اور طاقت عطا فرمائے۔‬ ‫صالحیت اور توفیق سے تو اپ بھر پور ہیں ہی۔ باقی راوی‬ ‫سب چین بولتا ہے۔‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪9132.0‬‬

‫سچ کے آنگن میں‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫جب بھوک کا استر‬ ‫حرص کی بستی میں جا بستا ہے‬ ‫اوپر کی نیچے‘ نیچے کی اوپر آ جاتی ہے‬ ‫چھاج کی تو بات بڑی‬


‫چھلنی پنچ بن جاتی ہے‬ ‫بکری ہنس چال چلنے لگتی ہے‬ ‫کوے کے سر پر‬ ‫سر گرو کی پگڑی سج جاتی ہے‬ ‫دہقان بو کر گندم‬ ‫فصل جو کی کاٹتے ہیں‬ ‫صبح کا اترن لے کر‬ ‫کالی راتیں‬ ‫سچ کے آنگن میں جا بستی ہیں‬ ‫مارﭺ ‪٠٩٧٤ ‘٠٩‬‬ ‫مکرم بنده حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬ ‫ایک مدت کے بعد آپ کی خدمت میں حاضر ہورہا ہوں۔‬ ‫بہانہ کوئی نہیں ہے۔ بس زندگی جب جس کام کی مہلت دے‬ ‫دے وہی غنیمت ہے۔ انجمن آتا رہا ہوں‪ ،‬ادھر لکھنا پڑھنا‬ ‫پھر شروع کردیا ہے۔ آپ حال میں انجمن میں نظر نہیں‬ ‫آئے۔ یقین ہے کہ اپنے ارادت مندوں سے خفا نہیں ہوئے‬ ‫ہوں گے۔ آپ کی انجمن کو اور اردو کوبہت ضرورت ہے۔‬


‫نثرنگاری کا فن اب بہت مضمحل ہو گیا ہے۔ آپ جیسا‬ ‫لکھتے ہیں ویسا لکھنے والے اب خال خال ره گئے ہیں۔‬ ‫سو اگر کوئی گستاخی ہو گئی ہو تو ازراه بنده نوازی‬ ‫درگذرکیجئے اور یہاں آنا جانا برابر قائم رکھئے۔ جزاک ہللا‬ ‫خیرا۔‬ ‫آج آپ کی تالش میں اس طرف نکل آیا تو یہ آزاد نظم نظر‬ ‫آئی۔ یقین جانئے کہ کئی مرتبہ اسے پڑھا اور بہت غور‬ ‫سے پڑھا۔ کچھ ہللا کا "انعام" ایسا مجھ پر ہے کہ آزاد‬ ‫شاعری بڑی مشکل سے ذہن میں اتر پاتی ہے۔ شاید یہ اس‬ ‫تربیت کا اثر ہے جو بچپن سے مجھ کو ملتی رہی ہے۔ بہر‬ ‫کیف میں کوشش تو بہت کرتا ہوں لیکن ہاتھ بہت کم آتا ہے‬ ‫اور مشکل سے آتا ہے۔ آپ کی نظم مختصر ہے لیکن‬ ‫میرے لئے جوئے شیر بن کر ره گئی ہے۔ جس طرح نظم‬ ‫شروع ہوئی ہے اور جس طرح اختتام کو پہنچی ہے وه‬ ‫ایک الجھن میں ڈال گیا ہے۔ اگر آپ نظم کو نثر میں چند‬ ‫جملوں کے ذریعہ واضح کر دیں تو مجھ پر عنایت ہوگی۔ یہ‬ ‫کوئی مذاق یا طنز نہیں ہے بلکہ اظہار حقیقت ہے۔ کھلواڑ‬ ‫نہیں ہے بلکہ نظم کی گہرائی تک پہنچنے کی کوشش ہے۔‬ ‫امید ہے کہ آپ توجہ فرمائیں گے۔ شکریہ‬


‫سرور عالم راز‬ ‫استر‬ gadhy ya goray ka bacha nahain hota balkah khachar male aur khachar female ke milap se paida hota hai. bala ka taqatwaar hota hai bara khata hai nichla nahain baithta. tikta nahain aur nahi tiknay daita. hirs issi se mamasal hai maqsood hasni http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9301. 0

‫مت پوچھو‬


‫مقصود حسنی‬ ‫بن ترے کیسے جیتا ہوں‬ ‫مت پوچھو‬ ‫اڈیکوں کے ظالم موسم میں‬ ‫سانسوں کا آنا جانا کیسے ہوتا ہے‬ ‫مت پوچھو‬ ‫ساون رت میں‬ ‫آنکھوں کی برکھا کیسے ہوتی ہے‬ ‫مت پوچھو‬ ‫خود غرضی کا لیبل جب بھی لگتا ہے‬ ‫راتوں کی نیندیں ڈر جاتی ہیں‬ ‫آشکوں کے تارے‬


‫سارے کے سارے‬ ‫گنتی میں کم پڑ جاتے ہیں‬ ‫آس کی کومل کرنیں‬ ‫یاس کی اگنی میں‬ ‫جب جلتی ہیں‬ ‫تب روح کی ارتھی اٹھتی ہے‬ ‫یادوں کی نم آنکھوں کی بیپتا‬ ‫مت پوچھو‬ ‫چھوڑ کر جانے کے موسم پر‬ ‫بچھڑے موسم کا اک پل بھاری ہوتا ہے‬ ‫پھر کہتا ہوں‬ ‫کالے موسم تم کو کھا جاءیں گے‬ ‫تری ہستی کی کوئ کرچی‬ ‫میں کیسے دیکھ سکوں گا‬ ‫چہرے گھاءل‬


‫مرے دل کے کتنے ٹکڑے کرتے ہیں‬ ‫مت پوچھو‬ ‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪7992.0‬‬

‫یہ ہی فیصلہ ہوا تھا‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫عہد شہاب میں بےحجاب بےکسی بھی عجب قیامت تھی۔‬ ‫صبح اٹھتے مشقت اٹھاتےعوضوانے کو ہاتھ بڑھاتے بے‬ ‫نقط سنتے۔ سانسیں اکھڑ جاتیں مہر بہ لب جیتے کہ‬ ‫سانسیں باقی تھیں۔ جینا تو تھا ہی لہو تو پینا تھا ہی۔‬ ‫ادھر ایونوں میں آزادی کی صدائیں گونج رہی تھیں ادھر‬ ‫گلیوں میں خوف کا پہرا تھا کہ شاه بہرا تھا۔ شاه والے‬ ‫گلیوں میں بےچنت کرپانیں لیے پھرتے تھے۔ نقاہت ہاتھ‬


‫باندھے شکم میں بھوک آنکھوں میں پیاس لیے کھڑی تھی‬ ‫ہاں مگر شاه کی دیا کا بول باال تھا۔‬ ‫پنڈت کے ہونٹوں پر شانتی بغل میں درانتی مالں بھی من‬ ‫میں تفریق کا بارود بھرے امن امن امن کیے جا رہا تھا۔‬ ‫اب جب کہ پیری پہ شنی کا پہرا ہے بھوک کا گھاؤ گہرا‬ ‫ہے۔ جیب میں دمڑی نہیں امبڑی نہیں کہ وید حکیموں کے‬ ‫دام چکائے بڑے شفاخانے کے در پر الئے مایوسی کی‬ ‫کالک مٹائے آہیں سنے تشفی کی لوری سنائے۔ ہونٹوں پہ‬ ‫گالب سجائے دل میں کرب اٹھائے اب کون ہے جو مرے‬ ‫مرنے سے مر جائے۔‬ ‫بیٹے کو اپنی پتنی سے فرصت نہیں بیٹی کی ساس کپتی‬ ‫ہے بھائی کے گھر تیل نہ بتی ہے مری بہن کی کون سنتا‬ ‫ہے سیٹھ کے برتن دھو سیٹھنی کے کوسنے سن کر پیٹ‬ ‫بھرتی ہے۔‬


‫بیگم روتی ہے نہ ہنسی ہے سوچتی ہے کفن دفن کے لیے‬ ‫پیسے کہاں سے آئیں گے کہیں اس کے بھائیوں کی چمڑے‬ ‫نہ ادھڑ جائے وه تو بہنوئی کی کھاتے تھے جب بھی آتے‬ ‫تھے کچھ ناکچھ لے جاتے تھے۔‬ ‫جیتا ہوں تو مصیبت مرتا ہوں تو مصیبت۔ میں وه ہی ہوں‬ ‫جواندھیروں میں ره کر ایونوں کے دیپ جالتا رہا دوا دور‬ ‫رہی مری گره میں تو اس اجڑے گلستان کا کرایہ نہیں۔‬ ‫گھر میں روشنی نہیں ناسہی شاید کوئی فرشتہ مری لحد‬ ‫میں بوند بھر روشنی لے کر آ جائے عمر بھر خود کو نہ‬ ‫دیکھ سکا سوﭺ سکا واں سکوں ہو گا خود کو دیکھ‬ ‫سکوں گا سوﭺ سکوں گا خود کو دیکھنے سوچنے کی‬ ‫حسرت بر آئے گی۔‬ ‫خود کو دیکھ کر سوﭺ کر ارضی خدائی سے مکتی قلبی‬ ‫خدا کی بےکراں عظمتوں کا اسرار کھل جائے گا وه میرا‬ ‫تھا میرا ہے مجھے مل جائے گا۔ سردست کفن و دفن کے‬


‫سامان کی فکر ہے۔‬ ‫کفن ملے ناملے اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ عمر بھر اس‬ ‫نے مری پرده پوشی کی ہے اب بھی کرئے گا۔‬ ‫ایونوں میں بستے سفیدی میں لپٹے شیطانوں کا نگر مرا‬ ‫نہیں مرا نہیں گورنگر مرا ہو گا مرا خدا کچھ لیتا نہیں دیتا‬ ‫ہے۔ لینا مری عادت دینا اس کی فطرت روٹی کی فکر کیسی‬ ‫کرائے کی چنتا میں کیوں کروں مری جان میں آ رہا ہوں تو‬ ‫مختصر سہی مرے لیے مری حسرتوں کے لیے سات‬ ‫زمینوں سے بڑھ کر وسعت رکھتی ہے میں بھول میں رہا‬ ‫کہ یہاں کچھ بھی مرا نہ تھا زیست کے کچھ لمحوں کی‬ ‫دیری تھی تو ہی تو مری تھی‬ ‫یہ ہی فیصلہ ہوا تھا‬ ‫یہ ہی فیصلہ ہوا تھا‬ ‫یہ ہی فیصلہ ہوا تھا۔‬ ‫‪http://www.pegham.com/showthread.php?t=100074‬‬


‫دروازه کھولو‬ ‫‪،،‬مقصود حسنی‬

‫وڈیائی کا سرطان‬ ‫بھیجے کے ریشوں میں‬ ‫جب بھی گردش کرتا ہے‬ ‫بھوک کا چارا‬ ‫میتھی میں‬ ‫کرونڈ سا لگتا ہے‬ ‫موڈ کی تکڑی کے پلڑے‬ ‫خالی رہتے ہیں‬ ‫حرکت کرتے ہونٹ‬ ‫دنبی سٹی اور امریکن سنڈی سے‬


‫بدتر لگتے ہیں‬ ‫قتل پہ روتی آنکھیں‬ ‫قاتل کو گالی بکتی آنکھیں‬ ‫نفرت برساتی آنکھیں‬ ‫بدلے کی بھاونا رکھتی آنکھیں‬ ‫مسور میں کوڑکو لگتی ہیں‬ ‫حق سچ کے قاتل بولوں پر‬ ‫جئے جئے کار سے عاری جھیبا‬ ‫تالی سے خالی ہاتھ‬ ‫بیکار نکمے‬ ‫روڑی کا کچرا لگتے ہیں‬ ‫انگلی کے اشارے پر‬ ‫لرزیں نہ کانپیں‬ ‫ڈھیٹوں کی بھاتی‬ ‫دھرتی نہ چھوڑیں‬


‫ایسے پاؤں‬ ‫کنبھ کرن کے وارث لگتے ہیں‬ ‫دھونس ڈپٹ کے کالے کلمے‬ ‫سننے سے عاری‬ ‫سماعی آلے‬ ‫راون غلیل کا چدا لگتے ہیں‬ ‫پھولوں سے کومل‬ ‫کہتے سنتے‬ ‫ممتا جذبے‬ ‫ڈوبتی کشتی کا ہچکوال لگتے ہیں‬ ‫یثرب کی مٹی پہ مر مٹنے والو‬ ‫کالے یرقان‬ ‫یا پھر‬ ‫قطر بررید سے پہلے‬ ‫کل نفس کا انجکشن‬


‫ال الہ کا وٹمن‬ ‫حبل الوورید میں رکھ دو‬ ‫کلکیریا فلور کے قطرے‬ ‫لیزر شعاعیں‬ ‫ان کے بھیجے کی‬ ‫پیپ آلوده گلٹی کا تریاق نہیں ہیں‬ ‫من مندر کا دروازه کھولو‬ ‫آتے کل کی راه مت دیکھو‬ ‫آتا کل کب اکال کا گھر ہے‬ ‫‪،،‬‬ ‫جناب محترم ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب‬ ‫آپ کا یہ کالم پڑھن کے نال ہی دماغ کے بوہے پہ جینویں‬ ‫کسی نے آکر دستک دینڑ کے بجائے کُسھن ماریا ‪،‬وجا جا‬ ‫کے ٹھا کرکے بڑا ای سواد آیا ‪ ،‬کیا ای بات ہے ہماری‬ ‫طرف سے ایس سوہنی تے من موہنی تحریر سے فیض‬ ‫یاب فرمانڑ کے واسطے چوہلیاں پرھ پرھ داد پیش ہےگی‬


‫تواڈا چاہنے واال‬ ‫اسماعیل اعجاز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.p‬‬ ‫‪hp?topic=7988.0‬‬

‫ہے وہم مرا اسے بھولنا‬ ‫نوزر نسیم کراچی‬ ‫ہے وہم مرا اسے بھولنا‬ ‫میرے ال شعور میں جو ہے بسا‬ ‫وه جو وقت سے لگام بے‬ ‫مرے عشق کی بساط ہے‬ ‫نہ ہے آئینہ جو بکھر سکے‬


‫نہ ہے با دل جو برس سکے‬ ‫وه ہواوں کا ہے باد شاه‬ ‫میں اسے عشق کی کیا لگام دوں؟‬ ‫میں سمندر ہوں مست ہوں رقص میں‬ ‫میری تنہائیوں میں بھی شور ہے‬ ‫وه جو جھوم جائے ہواؤں میں‬ ‫کردے طوفاں برپا میری موجوں میں‬ ‫مرے عشق کی کیا مثال ہے‬ ‫میرے عشق کی انتہا نہیں‬ ‫وه ہواؤں کا ہے بادشاه‬ ‫میں اسے عشق کی کیا لگام دوں؟‬

‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=74262‬‬

‫یا حسین‬


‫پرفیسر نیامت علی مرتضائی‬ ‫دل میں یذید اپنے‪،‬ہونٹوں پے تیرا نعره‬ ‫کعبے میں بت تھے جیسے ایسا ہے دل ہمارا‬ ‫تیرے ترانے گائیں‪،‬تیرے ہی ہو ہو جائیں‬ ‫ناسور جو یذیدی ان کو گلے لگائیں‬ ‫ہم بھول میں پڑے ہیں دنیا ہے اپنی منزل‬ ‫جنگل میں کھو گئے ہیں‪ ،‬دولت کے بیچ چنگل‬ ‫ہم نے نماز چھوڑی ‪،‬ایمان بیچ ڈاال‬ ‫رسوائی پاس آئی‪ ،‬حق کی زباں پے تاال‬


‫ہم دین کے ہیں باغی‪ ،‬دنیا کے ہم ہیں راہی‬ ‫برباد ہو گئے ہیں‪،‬چاہیں مگر تباہی‬ ‫مغرب کا ڈوبا سورج‪،‬مشرق ہے پیروی میں‬ ‫آگے ہی آگے جائیں ہم موت کی گلی میں‬ ‫بحرفساد میں یاں‬ ‫طوفان اٹھ رہے ہیں‪ِ ،‬‬ ‫آپس میں لڑ رہی ہے ملت سالمیاں ہاں‬ ‫اندھیرا چھا گیا ہے چاروں طرف ہماری‬ ‫چن چن کے شہر ڈھائے دشمن نے باری باری‬ ‫نادار ہم بنے ہیں‪ ،‬بے کار ہم بنے ہیں‬ ‫ظلمت نشاں بنے ہیں‪،‬عبرت نشاں بنے ہیں‬


‫باندھے ہیں ہاتھ پاؤں‪ ،‬پٹی نظر فکر پر‬ ‫خاموش ہیں زبانیں‪ ،‬غیروں کی ہیں ڈگر پر‬ ‫عریانی اور فحاشی اپنا بنے وطیره‬ ‫عادت میں ڈھل گئے ہیں جو تھے گناه کبیره‬ ‫تبلیغ بھی بڑی ہے‪ ،‬تعلیم بھی بڑی ہے‬ ‫جھولی عمل کی خالی‪ ،‬الجھی ہوئی گھڑی ہے‬ ‫کوفہ بنی ہے دنیا‪ ،‬نہیں کارواں حسینی‬ ‫بے چینی روح میں ہے‪ ،‬دل میں ہے بے یقینی‬ ‫غفلت کی نیند چھائی‪ ،‬بھائی کو مارے بھائی‬ ‫غازا میں خون سستا‪ ،‬عربوں میں کج کالہی‬


‫عا ِلم نے ِعلم بیچا‪،‬پیروں نے بھی فقیری‬ ‫قاضی بے بیچ ڈاال جو عدل تھا ضروری‬ ‫گھر‪ ،‬گھر میں ناﭺ گانے‪ ،‬دل دل میں ہے شیطانی‬ ‫دنیا کے پیچھے دنیا‪ ،‬پھرتی ہے ہو دیوانی‬ ‫دولت میں ہے قرینہ‪،‬ایمان قصہ ماضی‬ ‫خواہش ہی مرگئی ہے‪ ،‬نہ شہید‪،‬نہ ہی غازی‬ ‫اللچ کی ہے عبادت‪،‬خودغرضی کی قیادت‬ ‫بے کار ہو گئی ہے دن رات کی ریاضت‬ ‫ہم کو عطاہو غیرت‪،‬ایمان کی حرارت‬ ‫ہم کو بھی سمجھ آئے شیطان کی شرارت‬


‫تقوے کی بھیک دے دو‪،‬شرم و حیا عطا ہو‬ ‫دنیا کو چھوڑ کر دل ایمان پر فدا ہو‬ ‫محبت‬ ‫پرفیسر نیامت علی مرتضائی‬

‫محبت بنائے محل تاج جیسے‬ ‫محبت میں گذرے ہیں کل آج جیسے‬ ‫محبت ہی امبر ‪،‬محبت ہی دھرتی‬ ‫محبت سے شبنم گلوں پر ہے گرتی‬ ‫محبت حرم ہے‪ ،‬محبت دھرم ہے‬


‫نظر کرم ہے‬ ‫محبت کی ہر سو ہی ِ‬ ‫محبت وصل ہے‪ ،‬محبت جدائی‬ ‫کبھی راز دل کا‪ ،‬کبھی یہ دھائی‬ ‫محبت ہی آنسو‪ ،‬محبت تبسم‬ ‫جان ہستی‪ ،‬کبھی یہ نرا سم‬ ‫کبھی ِ‬ ‫روح رواں ہے‬ ‫محبت بہاروں کی‬ ‫ِ‬ ‫کبھی یہ پپیہے کی آه وفغاں ہے‬ ‫محبت قصیده‪ ،‬محبت غزل ہے‬ ‫کبھی نوحہ غم کا ‪ ،‬کبھی یہ ہزل ہے‬ ‫محبت ہی قہقہہ‪ ،‬ہی آہیں‬


‫گل و خار رکھیں محبت کی راہیں‬ ‫محبت پرندے کی چونچ کا دنکا‬ ‫محبت شجر پر رہائش کا تنکا‬ ‫محبت خدا ہے‪ ،‬محبت خدائی‬ ‫محبت نہیں تو نہیں مرتضائی‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=6‬‬ ‫‪2721‬‬

‫چلے آؤ ‪ ،‬بہار آئی ‪ ،‬نہیں دیکھا زمانے سے‬ ‫پرفیسر نیامت علی مرتضائی‬


‫چلے آؤ ‪ ،‬بہار آئی ‪ ،‬نہیں دیکھا زمانے سے‬ ‫پڑھو خود آ کے لکھے ہیں گلوں پے کچھ فسانے سے‬ ‫‘‘کہا کرتے تھے تم ‪:‬ـ’’دیکھو حسن کتنا ہے کلیوں میں‬ ‫رخ تاباں کو دیکھا کرتے تھے ہم اس بہانے سے‬ ‫نہیں اب خواب میں آتے جو گزرے پل حقیقت تھے‬ ‫وه راتیں جگمگاتی تھیں ‪ ،‬وه دن بھی تھے سہانے سے‬ ‫برگ گل لبوں کے بھی‬ ‫وه جگنو تیری آنکھوں کے ‪ ،‬وه‬ ‫ِ‬ ‫شگوفہ سا بدن بربط ‪ ،‬وه سانسوں کے ترانے سے‬ ‫نظاروں کا دریچہ تھی تری زہره جبیں جاناں‬ ‫گ ِل عارض حسن کے تھے ہویدا کچھ خزانے سے‬


‫بہاروں نے دیئے تحفے ترا آنچل سجانے کو‬ ‫تری زلفوں کی ٹھنڈک تھی گھٹا کا دل جالنے سے‬ ‫بہاروں کی جوانی بھی ‪ ،‬ہو جھرنوں کی روانی بھی‬ ‫تجھی کو ڈھونڈھتے ہیں شب کو تارے سب دیوانے سے‬ ‫سبو میرے تخیل کا ‪ ،‬ہو پیمانہ سخن کا بھی‬ ‫مجھے ہستی ملی ہے مٹ کے تیرے آستانے سے‬ ‫قرار دل بھی حاصل ہے‬ ‫ملی ہے تازگی روح کو ‪ِ ،‬‬ ‫مری نظروں کا زنگ اترا سرخ آنسو بہانے سے‬ ‫نہ کعبے میں ‪ ،‬کلیسا میں‪ ،‬نا جا کے دیر و مندر میں‬ ‫ملے ہے مرتضائی کو خدا بت کو منانے سے‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=7‬‬ ‫‪3892‬‬


‫وه تارے بنے آسماں کے‬ ‫پرفیسر نیامت علی مرتضائی‬ ‫وه تارے بنے آسماں کے‬ ‫باغ جناح کے‬ ‫کھلے پھول ِ‬ ‫وه زنده ‪ ،‬پائنده رہیں گے‬ ‫ہمیشہ تابنده رہیں گے‬ ‫یہ ذرے جہاں سے کہیں گے‬ ‫وه تارے بنے آسماں کے‬ ‫باغ جناح کے‬ ‫کھلے پھول ِ‬ ‫ہوا چھلنی سینہ تو کیا ہے‬


‫عزم ایمانی بال ہے‬ ‫یہ ِ‬ ‫کہے خوں میں ڈوبی قبا ہے‬ ‫وه تارے بنے آسماں کے‬ ‫باغ جناح کے‬ ‫کھلے پھول ِ‬ ‫وه گھر آج لوٹے نہیں ہیں‬ ‫صحن آج سوتے نہیں‬ ‫دیواریں یہ کہنے لگی ہیں‬ ‫وه تارے بنے آسماں کے‬ ‫باغ جناح کے‬ ‫کھلے پھول ِ‬

‫یہ بستے لو ماؤں سنبھالو‬ ‫انہیں کو گلے سے لگا لو‬ ‫فلک پے نگاہیں تو ڈالو‬


‫وه تارے بنے آسماں کے‬ ‫باغ جناح کے‬ ‫کھلے پھول ِ‬ ‫وه گھر لوٹ کے اب نہ آئیں‬ ‫نہ آکے تمھیں کچھ بتائیں‬ ‫مگر کہتی ہیں یہ ہوائیں‬ ‫وه تارے بنے آسماں کے‬ ‫باغ جناح کے‬ ‫کھلے پھول ِ‬ ‫تصور ہی کافی ہے ان کا‬ ‫بہشتوں میں بستر ہے ان کا‬ ‫شہادت مقدر تھا ان کا‬ ‫وه تارے بنے آسماں کے‬ ‫باغ جناح کے‬ ‫کھلے پھول ِ‬


‫نہیں رائیگاں خون ان کا‬ ‫نگار چمن خون ان کا‬ ‫ِ‬ ‫بہار وطن خون ان کا‬ ‫ِ‬ ‫وه تارے بنے آسماں کے‬ ‫باغ جناح کے‬ ‫کھلے پھول ِ‬ ‫صبا ان کی بہنوں سے کہدو‬ ‫وه سر پے تہارے ہیں کہدو‬ ‫وه رب کے پیارے ہیں کہدو‬ ‫وه تارے بنے آسماں کے‬ ‫باغ جناح کے‬ ‫کھلے پھول ِ‬ ‫شہادت سے بہتر نہ نعمت‬ ‫شہادت ہمیشہ سالمت‬ ‫جان شہادت‬ ‫شہادت ہی ِ‬


‫وه تارے بنے آسماں کے‬ ‫باغ جناح کے‬ ‫کھلے پھول ِ‬ ‫وه پَل سے زمانہ بنے ہیں‬ ‫فخر کا فسانہ بنے ہیں‬ ‫شہی ِد یگانہ بنے ہیں‬ ‫وه تارے بنے آسماں کے‬ ‫باغ جناح کے‬ ‫کھلے پھول ِ‬ ‫انہیں مرتضائی بالؤ‬ ‫وفا کا ترانہ سناؤ‬ ‫چراغ محبت جالؤ‬ ‫ِ‬ ‫وه تارے بنے آسماں کے‬ ‫باغ جناح کے‬ ‫کھلے پھول ِ‬


‫سانحہ پشاور ‪٠۱‬دسمبر ‪٦١٠۲‬؁ء کے ننھے شہیدوں (‬ ‫)کے نام‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=6‬‬ ‫‪9965‬‬

‫سردی‬ ‫پرفیسر نیامت علی مرتضائی‬ ‫یادیں پرانی لے کر آئی نئی ہے سردی‬ ‫اک نازلی‪ ،‬حسینہ بانکی ادا ہے سردی‬ ‫زخم جگر پرانے‬ ‫ٹھنڈی ہوا سے دھکے ِ‬ ‫بہلے ہوئے غموں کو تڑپا گئی ہے سردی‬


‫منظر ہوئے سہانے‪ ،‬چاندی بھری ہوا ہے‬ ‫چاندی کے گہنے شب کو سب دے گئی ہے سردی‬ ‫اب دھوپ بھی ملے گی محبوب کی طرح سے‬ ‫طرز فکر ہے سردی‬ ‫طرز عمل ہے نا کہ ِ‬ ‫ِ‬ ‫لطف و کرم میں چائے ثانی نہیں ہے رکھتی‬ ‫پی لو یا کہ پالؤ ‪ ،‬اب چھا گئی ہے سردی‬ ‫ہوں گے سبھی اکٹھے لنڈے کے نیچے جھنڈے‬ ‫احساس آدمیت دکھال گئی ہے سردی‬ ‫ِ‬ ‫لطف دہن دوباال‬ ‫منکی نٹوں سے ہو گا‬ ‫ِ‬ ‫میوے طرح طرح کے التی بڑے ہے سردی‬


‫ہمدردی کے تقاضے کوئی ہمیں سکھائے‬ ‫خود غرض اس فضا میں وحشی ہوئی ہے سردی‬ ‫نزلہ ‪،‬زکام ‪،‬کھانسی سب اس کی ہیں عطائیں‬ ‫رکھو خیال اپنا‪،‬گردن پکڑ ہے سردی‬ ‫پنچھی‪ ،‬پکھیرو کتنے اس نے ہیں مار دینے‬ ‫جالد ہے پوشیده‪ ،‬گوری مگر ہے سردی‬ ‫سردی کرے حکومت‪ ،‬دل اس کی راج دھانی‬ ‫بچ جاؤ مرتضائی ‪ ،‬ظالم بڑی ہے سردی‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=6‬‬ ‫‪9248‬‬

‫کاش میرا بھی کوئی گھر کوئی مسکن ہوتا‬


‫وشمہ خان وشمہ‬ ‫ملیشیا‬ ‫کاش میرا بھی کوئی گھر کوئی مسکن ہوتا‬ ‫دیکھتی خواب میں اس گھر میں کھلی انکھوں سے‬ ‫خواب تیری ہی رفاقت کے سدا‬ ‫دیکھتی ہوں میں کسی گھر کو تو یوں لگتا ہے‬ ‫بس یہی گھر ہے مرا‪ ،‬ہاں میرا مسکن ہے یہی‬ ‫نیند اجائے سکوں بخش مجھے اس گھر میں‬ ‫زندگی کو مرے بس چین کی سوغات ملے‬ ‫کاش میرا بھی کوئی گھر کوئی مسکن ہوتا‬ ‫رنگ اس گھر کا ہوخالی مائل اور سفید‬ ‫انکھ رکھتی میں کھلی ‪،‬خواب میں بھر کھو جاتی‬ ‫درپہ اس گھر کے ہو تحریر عبادت ‪ :‬وشمہ‬


‫کاش میرا بھی کوئی مسکن ہوتا‬ ‫دیکھتی خواب میں اس گھر میں کھلی انکھوں سے‬ ‫خواب بس خواب ترے‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=72774‬‬

‫تجھے دیکھنے کی تمنا ہے دل میں‬ ‫وشمہ خان وشمہ‬ ‫مالیشیا‬ ‫کچھ ایسی کسک ہے‪،‬کچھ ایسی مہک ہے‬ ‫ہے ایسی مجھے جستجو کہ کہوں کیا‬ ‫تمہیں دیکھنے کی تمنا ہے دل میں‬ ‫میں تنہائی میں بے سبب مسکرا دوں‬ ‫میں محسوس کرتی ہوں اہٹ تمہاری‬


‫ابھرتا ہے رخ پر مرے اک تبسم‬ ‫کوئی تو سمجھ جائے احساس میرا‬ ‫کہاں تم ہو ہمدم‪،‬کہ تم ہی تو میری‬ ‫ت فسرده کی روشن تمنا‬ ‫حیا ِ‬ ‫تمہیں دیکھنے کی تمنا ہے دل میں‬ ‫‪http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=72662‬‬

‫اپنی نظروں میں بسانا‬ ‫وشمہ خان وشمہ‬ ‫اپنی نظروں میں بسانا‬ ‫مت نظر سے اب گرانا‬ ‫قلب میں دھڑکن کی صورت‬


‫مجھ کو چاہت سے بسانا‬ ‫اور نہیں مجھ کو رالنا‬ ‫ربط مجھ سے ہو تو مشکل‬ ‫اپنی نظروں سے بتانا‬ ‫وعدے بس اتنے ہی کرنا‬ ‫جتنے ممکن ہو نبھانا‬ ‫خواب پورے کردجھانا‬ ‫تاکہ ره جائے ‪،‬ہماری‬ ‫پاک الفت کا بھرم‬ ‫پُرانے گیت‬ ‫وی بی جی‬ ‫ُمجھے جب شام ڈھلتے ہی‬ ‫تُمھاری یاد اتی ہے‬


‫بُہت دل کو ستاتی ہے‬ ‫تو اکثر وقت کے صفحے‬ ‫پلٹ کر دیکھ لیتا ہوں‬ ‫پُرانے گیت پڑھتا ہوں‬ ‫تو یوں لگتا ہے جیسے اب‬ ‫ِمرا وه چیختا لہجہ‬ ‫کہیں پر کھو گیا جیسے‬ ‫ُجنوں کے کارخانے میں‬ ‫میں ویراں ہو گیا جیسے‬ ‫شکست امیز لہجہ اب‬ ‫تُمھیں بھاتا نہیں شاید‬ ‫ِمرے بیکار گیتوں پر‬ ‫یہ دل اتا نہیں شاید‬


‫تُمھاری یاد اتی ہے‬ ‫بُہت دل کو ستاتی ہے‬ ‫تو اکثر وقت کے صفحے‬ ‫پلٹ کر دیکھ لیتا ہوں‬ ‫پُرانے گیت پڑھتا ہوں‬ ‫کہ جیسے شام ڈھلتے ہی‬ ‫اُفق میں ڈوبتا سورج‬ ‫پلٹ کر دیکھنا چاہے‬ ‫اندھیروں کے سمندر کو‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9405.‬‬ ‫‪0‬‬

‫دوگانا‬ ‫وی بی جی‬


‫میں کہ موتی ہوں سمندر میں نہاں‬ ‫تُو ُمجھے ڈھونڈنے نکال ہے کہاں‬ ‫میری معصوم اُمنگیں ہیں جواں‬ ‫یہ سمندر ہی ُمجھے دیں گے نشاں‬ ‫میں کہ خوشبو ہوں نہ ہاتھ اؤں گی‬ ‫میں ہوا بن کہ لپٹ جاؤں گا‬ ‫یہ اندھیرے ہیں ُمقدر میرا‬ ‫میں ِکرن بن کہ بکھر جاؤں گا‬ ‫میں تو خوشنامیوں سے لرزاں ہوں‬ ‫میں تُجھے گیت بنا ڈالوں گا‬ ‫ہے ِمرا دل کسی پتھر کی طرح‬ ‫میں تیرے دل میں اُتر جاؤں گا‬


‫میں جال دوں گی تُجھے پروانے‬ ‫موت سے کب ڈرے ہیں دیوانے؟‬ ‫میں تُجھے چھوڑ چلی جاؤں گی‬ ‫ہیں بھال ِکس لیئے یہ میخانے؟‬ ‫!زندگی کھیل نہیں ہے وی بی‬ ‫ُمجھ کو تیری تبھی ضرورت ہے‬ ‫ُمجھ کو پانے کا ُجنوں کیوں اخر؟‬ ‫میرے جینے کی یہی صورت ہے‬ ‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪8947.0‬‬

‫اک ننھی معصوم سی لڑکی‬ ‫وی بی جی‬ ‫گھر کا رستہ بھول گئی تھی‬


‫جانے ِکتنا گھر کو ڈھونڈا‬ ‫بال پریشاں‪ ،‬انکھ بھری تھی‬ ‫گھر کا پیچھا کرتے کرتے‬ ‫اِک جنگل میں ا نکلی تھی‬ ‫اِک ننھی‪ ،‬معصوم سی لڑکی‬ ‫ایک پُرانے پیڑ کے نیچے‬ ‫اُس نے کُچھ ِبسرام کیا تھا‬ ‫شاخوں کی اُلجھی بانہوں میں‬ ‫کُچھ لمحے ارام کیا تھا‬ ‫اتنا کھیلی پیڑ کے نیچے‬ ‫سانس ہی اُس کی پُھول گئی تھی‬ ‫گھر کا رستہ بھول گئی تھی‬ ‫اِک ننھی‪ ،‬معصوم سی لڑکی‬


‫اپنے بالوں سے ِپن لے کر‬ ‫پیڑ کے بوڑھے سے سینے پر‬ ‫اُس نے اپنا نام ِلکھا تھا‬ ‫جھوم رہی ہیں اج بھی شاخیں‬ ‫ِجن میں جھوال ُجھول گئی تھی‬ ‫گھر کا رستہ بھول گئی تھی‬ ‫اِک ننھی معصوم سی لڑکی‬ ‫جانے کب وه اُٹھ کر چل دی‬ ‫پُہنچی گھر؟ کا وه زنده ہے؟‬ ‫ِکتنے ساون‪ ،‬کتنے بھادوں‬ ‫پیڑ کا ہر پتا رویا ہے‬ ‫گرچہ بہاروں نے زخموں کو‬ ‫ہلکا ہلکا بھر سا دیا ہے‬ ‫لیکن اج بھی پیڑ کے اوپر‬


‫اس لڑکی کا نام ِلکھا ہے‬ ‫اِک ننھی‪ ،‬معصوم سی لڑکی‬ ‫گھر کا رستہ بھول گئی تھی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9117.‬‬ ‫‪0‬‬



Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.