پاکستان میں اردو کے سفر کی مختصر کہانی

Page 1

‫‪1‬‬

‫پ کست ن میں اردو کے س ر‬ ‫کی‬ ‫مختصر کہ نی‬

‫مقصود حسنی‬ ‫فری ابوزر برقی کت خ نہ‬ ‫اگست‬


‫‪2‬‬

‫پ کست ن میں اردو کے س ر‬ ‫کی‬ ‫مختصر کہ نی‬

‫اردو‘ دنی کی دوسری بڑی است م ل میں آنے والی زب ن ہے‬ ‫لیکن اپنے س ؤنڈ سسٹ کے حوالہ سے‘ دنی کی س سے‬ ‫بڑی اور مضبوط ترین زب ن ہے۔ اس ک شروع سے‘ دیسی‬ ‫تو دیسی‘ بدیسی زب نوں سے بھی‘ مخت ف حوالوں سے‬ ‫ت واسطہ رہ ہے۔ ش ید ہی کوئی زب ن ہو گی‘ جس کے‬ ‫ال ظ اس کے ذخیرہ ء ال ط میں داخل نہ ہوں گے۔ یہ الگ‬ ‫ب ت ہے‘ کہ وہ ال ظ ان زب نوں کے لیے قط ی اجنبی ہو‬ ‫گیے ہیں اور وہ اپنی اصل م نویت‘ ل و لہجہ‘ ت ظ اور‬ ‫است م لی اطوار ہی کھو بیٹھے ہیں۔ اس کی مخت ف‬ ‫صورتیں ہیں۔‬ ‫اردو کے‬ ‫جمع بن نے کے بہت سے اطوار ہیں۔‬ ‫مرک آوازیں دوسری زب نوں سے زی دہ ہیں۔‬


‫‪3‬‬

‫س بقے الحقے دوسری زب نوں سے زی دہ ہیں‬ ‫رشتوں کے لیے بہت سے ل ظ است م ل میں آتے ہیں۔‬ ‫ال ظ گھڑنے میں اپن جوا نہیں رکھتی۔‬ ‫دوسری زب نوں سے ت‬ ‫رکھتی۔‬

‫استوار کرنے سے پرہیز نہیں‬

‫عالق ئی ل و لہجہ‘ اطوار اور م حول اختی ر کر لیتی ہے۔‬ ‫ہر مزاج کے شخص کی انگ ی پکڑ لیتی ہے اور اس ک‬ ‫اظہ ر میں س تھ دیتی ہے۔‬ ‫ہر است م ل کرنے واال اس ک اپن ہوت ہے۔‬ ‫ایس اور ای ایس کے سے اض فوں سے ب التر ہے۔‬ ‫غرض ایسی بہت سی ب تیں ہیں‘ جن کے ب عث یہ دوسری‬ ‫زب نوں سے الگ تر ہے۔‬ ‫دنی ک ش ید ہی کوئی ایس خطہ ہو گ ‘ جہ ں اردو کے‬ ‫است م ل کرنے واال کوئی نہ ہو گ ۔ امریکہ‘ برط نیہ اور‬ ‫کنیڈا میں اس ک است م ل دوسرے نمبر پر ہے۔ پ کست ن کی‬ ‫قومی زب ن اردو قرار دی گئی تھی۔ یہ ت د تحریر صرف‬ ‫قرار دینے کی حد تک ہے۔ ایک طرح سے‘ اچھ ہی ہوا کہ‬


‫‪4‬‬

‫اسے سرک ری سرپرستی ح صل نہیں ہو پ ئی‘ ورنہ یہ‬ ‫قصیدوں ک پ ندہ ہوتی۔ ا فقط ت ریخ ہی سرک ری اور ش ہی‬ ‫رہ گئی ہے۔ ش عر ادی وسی کی شہ دتیں پیش کرتے آ‬ ‫رہے ہیں۔‬ ‫پ کست ن اس کی جن بھومی نہیں ہے‘ لیکن اس کے‬ ‫است م ل کرنے والے‘ ہر عالقہ میں کثرت کے س تھ موجود‬ ‫ہیں۔ مزے کی ب ت یہ کہ اس کی خدمت بھی‘ دوسری زب ن‬ ‫والوں نے کی ہے اور اس کے دامن کو‘ مخت ف اصن ف‬ ‫اد سے م ال م ل کی ہے۔ ان س کے ہ ں‘ ان کی اپنی‬ ‫زب ن کے ال ظ اردوائے گئے ہیں‘ اجنبیت ک گم ن تک نہیں‬ ‫گزرت ۔ قرتہ ال ین حیدر‘ انگریز سرک ر کے مالز کی بیٹی‬ ‫تھی۔ ان کے گھر ک م حول انگریزی تھ ۔ ان کے ہ ں‬ ‫انگریزی ل ظوں ک برجستہ است م ل م ت ہے۔ ان سے‬ ‫پہ ے‘ اکبرآلہ آب دی کے ہ ں بڑی ک می بی اور خو صورتی‬ ‫سے‘ انگریزی ال ظ ک است م ل م ت ہے۔ انہوں نے اردو‬ ‫ل ظوں کو اردو لہجہ بھی دی ہے۔ جمع اور مذکر بن نے کے‬ ‫لیے اردو اصول برتے ہیں۔‬ ‫اردو اپنی اصل میں‘ آل ہند کی زب ن ہے۔ اس نے مخت ف‬ ‫حوالوں سے‘ صدیوں ک س ر طے کی ہے اور ان گنت‬


‫‪5‬‬

‫نشی و فراز دیکھے ہیں۔ اندرونی و بیرونی تغیرات سے‬ ‫نبرد آزم ہوئی۔ دیسی و بدیسی حکمرانوں کی ترجیح ت‬ ‫سے سمجھوت کی ۔ اس کے کئی ایک خط رہے ہیں‘ جن ک‬ ‫دری فت کرن ابھی ب قی ہے۔ را کے ڈراموں ک ترجمہ کی‬ ‫گی تو م و ہوا کہ گجراتی خط میں اردو ہی لکھی گئی‬ ‫ہے۔ آج اس کے تین خط رئج ہیں۔ تینوں بھرپور انداز سے‬ ‫اظہ ر ک ذری ہ ہیں۔ خط کتنے بھی ہوں‘ اس سے اظہ ری‬ ‫دائرے کو وس ت ہی م تی ہے۔‬ ‫ایک ط ل ع نے‘ م ئی بیسٹ فرینڈ مضمون اچھی طرح‬ ‫ی د کر لی اور خوش تھ کہ ایک ہی مضمون‘ م ئی بیسٹ‬ ‫ٹیچر اور م ئی بیسٹ نیبر کے لیے ک آ ج ئے گ ‘ لیکن‬ ‫پرچہ میں‘ مضمون م ئی ف در آ گی ۔ وہ خوش ہوا کہ وہ ہی‬ ‫مضمون یہ ں بھی ک آ ج ئے گ ۔ اس نے جو لکھ اس کے‬ ‫دو تین جم ے مالحظہ فرم ئیں۔‬ ‫آئی ہیو مینی ف درز بٹ مسٹر اکبر از م ئی بیسٹ ف در۔‬ ‫م ئی م م الئ ہ ویری مچ۔‬ ‫ون ہو لیونگ مین گو آؤٹ‘ ہی ک ٹو آور ہو ۔‬ ‫ہی گیو می مینی تھنگز۔‬


‫‪6‬‬

‫ا یہ جم ے مالحظہ ہوں۔‬ ‫‪abhi mehfal se oth ke na jao faraz‬‬

‫‪thori dair main chawal batnay walay hain‬‬ ‫اردو رس الخط میں لکھے گئے انگریزی جم ے‘ اردو نہیں‬ ‫کہال سکتے۔ اسی طرح‘ انگریزی خط میں لکھے گئے اردو‬ ‫جم ے‘ انگریزی کے کھ تے میں نہیں ڈالے ج سکتے۔‬ ‫ب لکل اسی طرح‘ رومن ی دیون گری میں لکھی گئی تحریر‬ ‫کو‘ الگ زب ن کس طرح کہ ج سکت ہے۔‬ ‫پنج بی اور اردو دنی کی دو ایسی زب نیں ہیں‘ جو تین رس‬ ‫الخط رکھتی ہیں۔ انگریز کی س زش سے‘ ڈیوائڈ اینڈ رول‬ ‫کے تحت اس کے دو خط ہوئے۔ تیسرا بھی اسی کی‬ ‫ضرورت کے تحت وجود میں آی ۔ آج یہ اردو سمجھنے‬ ‫والوں کے لئے‘ ن مت ث بت ہو رہ ہے۔ اسی طرح دیون گری‬ ‫والے اردو اور اردو والے دیون گری والوں سے رابطے‬ ‫میں‘ دقت محسوس نہیں کرتے۔‬ ‫پ کست ن میں‘ اردو اور رومن رس الخط رائج ہیں ج کہ‬ ‫بھ رت میں اردو‘ دیون گری اور رومن رس الخط است م ل‬ ‫میں آ رہے ہیں۔ دیگر مم لک میں‘ زی دہ تر اردو اور رومن‬


‫‪7‬‬

‫ک است م ل ہو رہ ہے۔ دیون گری صرف مخصوص طبقہ ہی‬ ‫است م ل کر رہ ہے۔ تقسی ہند کے ب د‘ ان تینوں خطوں‬ ‫میں ہر صنف اد میں بہت لکھ گی ہے۔ اردو اور‬ ‫دیون گری میں ہونے واال ک جمع ہوا ہے اور ہو رہ ہے‬ ‫لیکن رومن خط میں ہونے واال ک ‘ جمع نہیں ہوا ی ہو رہ ۔‬ ‫بذات خود میں نے اس خط میں‘ سیکڑوں ص ح ت تحریر‬ ‫کیے ہیں۔‬ ‫پ کست ن‘ مخت ف نشی و فراز سے گزرا ہے اور گزر رہ‬ ‫ہے۔ اس کی شہ دتیں‘ پ کست نی اد میں ص ف اور عالمتی‬ ‫انداز میں موجود ہیں۔ نئی اور پرانی اصن ف اد میں‘ ق بل‬ ‫رشک ک ہوا ہے۔ مزے کی ب ت یہ کہ یہ س ذاتی سطع پر‬ ‫ہوا ہے۔ س را تو مح وظ نہیں ہوا‘ لیکن جتن بھی مح وظ ہو‬ ‫سک ہے‘ آت کل اس سے‘ آج کی شخصی اور سم جی‬ ‫ت ریخ مرت کر سکے گ ۔‬ ‫فرو اردو میں‘ ادبی انجمنؤں نے بڑی ذمہ داری اور ذاتی‬ ‫س ی و جہد سے ک لی ہے۔ اس ذیل میں‘ ترقی پسند‬ ‫تحریک‘ ح قہء ارب ذو ‘ اسالمی اد کی تحریک‘‬ ‫ح قہءتصنیف اد کے کردار کو کسی طور پر نظر انداز‬ ‫نہیں کی ج سکت ۔‬


‫‪8‬‬

‫ن ذ اردو کے س س ہ میں ڈکٹر سید عبد ہللا اور ان کے‬ ‫رفق ک ر نے بہت ک کی ۔ تحریک اردو پ کست ن کے پ یٹ‬ ‫ف ر پر بہت ک ہوا۔ اسی طرح‘ اردو سوس ئٹی پ کست ن نے‬ ‫ن ذ اردو کی ذیل میں‘ بڑا حیرت انگیز ک کی ۔‬ ‫اصن ف اد کو دیکھیے تو قط م یوسی نہیں ہوتی۔ اردو‬ ‫کے دیوانوں کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے‘ بڑے وثو‬ ‫سے کہ ج سکت ہے‘ کہ اردو زب ن اور اس ک اد دنی کی‬ ‫کسی بھی زب ن سے ک تر نہیں اور ن ہی ت دادی اعتب ر‬ ‫سے تھوڑا ہے۔‬ ‫پ کست ن کے رس ئل و جرید نے‘ اس زب ن کی ترقی کے‬ ‫لیے بڑا حوص ہ افزا ک کی ہے۔ جن میں‘ درج ذیل کی‬ ‫خدم ت کو کبھی فراموش نہیں کی ج سکے گ ۔‬ ‫م ہ ن مہ اردو ڈائجسٹ الہور‘ م ہ ن مہ سی رہ ڈائجسٹ الہور‘‬ ‫م ہ ن مہ سخن ور کراچی‘ م ہ ن مہ قومی زب ن کراچی‘ م ہ‬ ‫ن مہ صریر کراچی‘ م ہ ن مہ اخب ر اردو اسال آب د‘ م ہ ن مہ‬ ‫اردو اد اسال آب د‘ م ہ ن مہ تجدید نو الہور‘ م ہ ن مہ اد‬ ‫لطیف الہور‘ م ہ ن مہ م ہ نو الہور‘ م ہ ن مہ رشح ت الہور‘‬ ‫م ہ ن مہ تحریریں الہور‘ اہل ق م ت ن‘ نیرنگ خی ل‬ ‫راولپنڈی وغیرہ‬


‫‪9‬‬

‫اسی طرح اور بہت سے رس ئل و جرائد نے مخت ف اصن ف‬ ‫ش ئع کرکے اردو کی ترقی میں اپنے حصہ ک کردار ادا کی ۔‬ ‫اخب رات نے ہ تہ میں ایک دن ادبی ص حے کی اش عت ک‬ ‫اہتم کی ۔ مثال‬ ‫روزن مہ امروز الہور‘ روزن مہ جنگ الہور‘ روزن مہ مشر‬ ‫الہور‘ روزن مہ نوائے وقت وغیرہ‬ ‫پ ک ٹی ہ ؤس ک اردو کی ترقی میں کردار‬ ‫اردو کی ترقی میں‘ پ ک ٹی ہ ؤس کے کردار کو نظرانداز‬ ‫کرن ‘ زی دتی کے مترادف ہو گ ۔ اگرچہ یہ بہت بڑا ہوٹل نہ‬ ‫تھ ‘ لیکن اس ک اردو کی ترقی میں بہت بڑا حصہ ہے۔‬ ‫یہ ں الہور کے ہی نہیں‘ دیگر امرجہ کے ش عر ادی جمع‬ ‫ہوتے۔ چ ئے پیتے گپ شپ کرتے‘ گپ شپ کے س تھ س تھ‬ ‫بہت کچھ چ ت ۔ کچھ لوگ اپن کال سن تے۔ مخت ف ادبی امور‬ ‫پر تب دلہءخی ل کرتے۔ نئے نئے نقطے ح فظے میں لے کر‬ ‫ج تے۔ کچھ اصالح لیتے۔ غرض پ ک ٹی ہ ؤس کو اد گ ہ‬ ‫ہی ک درجہ ح صل نہیں تھ ‘ بل کہ یہ بہت بڑی تربیت گ ہ‬ ‫بھی رہ ہے۔ اردو زب ن کے س ر کی ج بھی ب ت چ ے‬ ‫گی‘ پ ک ٹی ہ ؤس ک ذکر ضرور آت رہے گ ۔‬


‫‪10‬‬

‫تقسی نے زندگی کو کئی روپ اور رنگ دیئے۔ یہ س رے‬ ‫اور اس کے ب د کی ش عری میں بڑے واضح‬ ‫رنگ‬ ‫نظر آتے ہیں۔ ش عر تو بہت منظر ع پر آئے‘ لیکن بہت‬ ‫سے ش را کی ش عری حوادث ح الت ک شک ر ہو گئی۔ اس‬ ‫ت خ حقیقت کے ب وجود‘ اردو ش عری ک دامن ہر رنگ اور‬ ‫ہر طور کی خوش بو سے بھرا نظر آت ہے۔ چند ش را کے‬ ‫اسم ئے گرامی ب طور نمونہ درج خدمت ہیں۔‬ ‫احس ن دانش‘ احمد شج ع‘ احمد فراز‘ احمد ندی ق سمی‘‬ ‫اختراالیم ن‘ اختر شم ر‘ اختر شیرانی‘ ادا ج ری‘ اقب ل‬ ‫سحر انب لوی‘ بہزاد لکھنوی‘ بیخود دہ وی‘ بیدل حیدری‘‬ ‫بسمل س یدی‘ پروین ش کر‘ ج ن نث ر اختر‘ جگر مرادآب دی‘‬ ‫جمیل الدین ع لی‘ جوش م یح آب دی‘ جون ای ی ‘ جی کے‬ ‫ت ج‘ ح یظ صدیقی‘ حکی حم یت ع ی ش عر‘ خوشتر‬ ‫گرامی‘ ر نواز م ئل‘ رئیس امروہوی‘ سج د ظہیر‘ س غر‬ ‫نظ می‘ س غر صدیقی‘ سیم اکبر آب دی‘ ش د اعظ آب دی‘‬ ‫ش ن الح حقی‘ شکی جاللی‘ شورش ک شمیری‘ ط ل‬ ‫جوہری‘ ع بد انص ری‘ ع بد ع ی ع بد‘ عبدالحمید عد ‘‬ ‫عالمہ عن یت ہللا خ ں المشرقی‘ فض اعظمی‘ فیض اخمد‬ ‫فیض‘ قتیل ش ئی‘ قمر جاللوی‘ مجروع س ط ن پوری‘‬


‫‪11‬‬

‫محسن نقوی‘ مرتضی برالس‘ مظ ر وارثی‘ مقصود حسنی‘‬ ‫منیر نی زی‘ ن صر ک ظمی‘ ندا ف ض ی‘ ن ی ہ شمی‘ نوشی‬ ‫گیالنی‘ نی ز فتح پوری‘ وحید اختر‘ یگ نہ ی س چنگیزی‬ ‫وغیرہ‬ ‫آزاد نظ‬ ‫اختر حسین ج ری‘ ڈاکٹر تبس ک شمیری‘ عبدال زیز خ لد‘‬ ‫فیض احمد فیض‘ مجید امجد‘ مقصود حسنی‘ میرا جی‘ ن‬ ‫راشد وغیرہ‬ ‫نثری نظ‬ ‫انیس ن گی‘ ڈاکٹر س دت س ید‘ مب رک احمد‘ مقصود‬ ‫حسنی‘ نسرین انج بھٹی وغیرہ‬ ‫ہ ئیکو نگ ر‬ ‫ادا ج ری‘ اختر شم ر‘ بشیر سی ی‘ حیدر گردیزی‪ ،‬عز‬ ‫راہی‘ ع ی ی سر‘ ڈاکٹر محمد امین‘ محمد ع ی فرشی‘‬ ‫مقصود حسنی‘ ندی اس وغیرہ‬ ‫ترئی ے‬


‫‪12‬‬

‫خواجہ غضن ر ندی ‘ سیکرٹری ح قہ تصنیف اد‬ ‫سینکونین‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫س ئنیٹ‬ ‫اختر جون گڑھی‘ اختر شیرانی‘ ن راشد‘ ضی فتح آب دی‘‬ ‫وزیر آغ وغیرہ‬ ‫اردو فیکشن میں کم ل کے لوگ پیدا ہوئے۔ انھوں نے‬ ‫زندگی کے ہر گوشے کی تصویر کشی کی ہے۔ آت کل‘ اس‬ ‫کے حوالہ سے سی سی‘ سم جی اور شخصی ت ریخ مرت‬ ‫کرنے میں کوئی دقت محسوس نہیں کرے گ ۔ آج کو ج ننے‬ ‫کے لیے‘ ش ہی ت ریخ کے مط ل ہ سے‘ چھٹک رہ ح صل کر‬ ‫سکے گ ۔‬ ‫چند افس نہ نگ ر‬ ‫آغ س ی ‘ آغ سہیل‘ احمد ندی ق سمی‘ اختر حسین‘ ادریس‬ ‫آزاد‘ اش احمد‘ الط ف م ک نی‘ انوار احمد‘ رض ع ی‬ ‫ع بدی‘ رضیہ بٹ‘ خ ق ن س جد‘ خدیجہ مستور‘ س دت‬ ‫حسن منٹو‘ سیف الدین بوہرہ‘ شوکت تھ نوی‘ ط ر‬


‫‪13‬‬

‫رحم ن‘ ط ہر نقوی‘ ع مر ج یل‘ ع مر حسین‘ عبدہللا‬ ‫حسین‘ ع ی اکبر ن ط ‘ عثم ن ٹی م ک‘ غال عب س‘ غال‬ ‫الثق ین نقوی‘ قدرت ہللا شہ ‘ محمد ع ص بٹ‘ محمد منش‬ ‫ی د‘ مرزا ادی ‘ نسی کھرل‘ مقصود حسنی‘ مظہر ابرو‘‬ ‫مظہر السال ‘ ممت ز م تی‘ منیر احمد م نک‘ ہ جرہ مسرور‬ ‫وغیرہ‬ ‫کہ نی ک ر‬ ‫اعظ ی د‘ ای اے ع ی‘ ف رو تسنی ‘ ق ضی جرار حسنی‘‬ ‫کوک مظہر خ ن‘ م ک ش ہ سوار ع ی ن صر‘ نیر زیدی‬ ‫وغیرہ‬ ‫چند ن ول نگ ر‬ ‫ابن ص ی‘ اس راہی‘ اشتی احمد‘ اش احمد‘ انتظ ر‬ ‫حسین‘ ای اے راحت‘ اے حمید‘ ط ہر ج وید مغل‘ عبدہللا‬ ‫حسین‘ عصمت چغت ئی‘ ع ی الح حقی‘ غال عب س‘ ممت ز‬ ‫م تی‘ نسی حج زی‘ ہ ش ندی وغیرہ‬ ‫خواتین ن ول نگ ر‬ ‫آص ہ عنبرین ق ضی‘ ترن ری ض‘ حسینہ م ین‘ راحی ہ خ ں‬ ‫س دیہ‘ رخس نہ نگ ر‘ رضیہ بٹ‘ رضیہ مہدی‘ رف ت سراج‘‬


‫‪14‬‬

‫س دیہ ع بد‘ س مہ ی سمین سمیرا گل‘ ش زیہ چودھری‘‬ ‫ص یہ س ط نہ صدیقی‘ ع ئشہ خ ں‘ عمیرہ احمد‘ عنیقہ‬ ‫محمد بیگ‘ ف طمہ ثری بجی ‘ فرحت اشتی ‘ قرتہ ال ین‬ ‫حیدر‘ م ہ م لی‘ م مونہ خورشید ع ی‘ ن زیہ کنول نی زی‘‬ ‫نبی ہ ابرار راج ‘ نبی ہ وغیرہ‬ ‫چند ن ول‬ ‫اور ت وار ٹوٹ گئی نسی حج زی‬ ‫ع ی پور ک ای ی ممت ز م تی‬ ‫راج گدھ ب نو قدسیہ‬ ‫ج نگ وس شوکت صدیقی‬ ‫ابھی کچھ دن لگیں گے فرحت اشتی‬ ‫صدیوں کی پی س ای اے راحت‬ ‫ن جیہ رضیہ بٹ‬ ‫سونے ک جہ ز اشتی‬

‫احمد‬

‫دل ن دان ا مری‬ ‫خدا کی بستی شوکت صدیقی‬


‫‪15‬‬

‫اک لڑکی چھوٹی سی آمنہ اقب ل احمد‬ ‫جپسی مستنصر حسین ت رڑ‬ ‫خ لی بوت یں خ لی ڈبے س دت حسن منٹو‬ ‫کوئی رنجشیں کوئی مالل نہیں ہم ع مر‬ ‫پچھ ے پہر کی چ ندنی بشری رحم ن‬ ‫عمبر بیل عمرہ احمد‬ ‫ش ع ن درہ خ تون‬ ‫رشتوں کے سنگ راہی نگہت عبدہللا‬ ‫اپ لو ڈاکٹر س بر ع ی ہ شمی‬ ‫م روف پ کست ن اردو ڈرامہ نگ ر‬ ‫اش احمد‘ امتی ز ع ی ت ج‘ امجد اسال امجد‘ ب نو قدسیہ‘‬ ‫حسینہ م ین‘ حکی احمد شج ع‘ خواجہ م ین الدین‘ سمیرا‬ ‫ف ضل‘ ش ہد محمود ندی ‘ ط ر عزیز‘ عمیرہ احمد‘ ف طمہ‬ ‫ثری بجی ‘ ف ئزہ افتخ ر‘ مخت ر احمد‘ منش ی د‘ ہ ش ندی ‘‬ ‫یونس ج وید بٹ وغیرہ‬


‫‪16‬‬

‫چند ڈرامے‬ ‫ان رک ی‬ ‫ت ی ب لغ ں‬ ‫خدا کی بستی‬ ‫الف نون‬ ‫پرچھ ی ں‬ ‫وارث‬ ‫ان کہی‬ ‫بمالحظہ ہوشی ر‬ ‫سون چ ندی‬ ‫تنہ ئی ں‬ ‫دھوپ کن رے‬ ‫عینک واال جن‬


‫‪17‬‬

‫مالل ‘ میری ان سنی کہ نی‘ خدا زمین سے گی نہیں‘ جنت‘‬ ‫نورپور کی رانی ‘ من و س وی‘ داست ن‘ آشتی‬ ‫عش گ شدہ‘ مجھے ہے حک ازاں ‘ بےب ک ‘ وصل ‘‬ ‫نور ب نو‘ میری ج ن ‘ دا‬ ‫ہ س ر‘ آخری ب رش‘ مت ع ج ن ہے تو‘ خدا اور محبت‬ ‫شہرذات‘ جہیز‘ عکس‘ زندگی گ زار ہے‘ پ لکی‘ دل مضطر‬ ‫تنہ ئی‘ کنکر‘ اترن‘ آسم نوں پہ لکھ ہے‘ ہ نشین‬ ‫دوسری بیوی‘ محر ‘ ضد‘ جن ‘ ت میرے ہی رہن ‘ نک ح‘‬ ‫صدقے تمہ رے‘ دی ر دل‬


‫‪18‬‬

‫دل لگی‘ من م ئل‘ آبرو‘ بھیگی پ کیں‘ انتظ ر‘ آپ کے‬ ‫لیے‘ بےشر ‘ ب و کی عید‘ ج نے سے پہ ے‘ جھوٹ واال‬ ‫لو‘ نہ گھر کے نہ گھ ٹ کے‘ بٹی ہم رے زم نے میں‘ صبح‬ ‫پ کست ن‬ ‫مزاح‘ زندگی ک اہ ترین الزمہ اور لوازمہ رہ ہے۔ اردو‬ ‫میں‘ مزاح نگ ری کی رویت ک زور نہیں۔ اس میں‘ اچھے‬ ‫اچھے مزاحیے پڑھنے کو م تے ہیں۔ چند اک مزاح نگ روں‬ ‫کے ن ‘ ب طور نمونہ مالحظہ ہوں۔‬ ‫پطرس بخ ری‘ ش ی الرحمن‘ کرنل محمد خ ں‘ مقصود‬ ‫حسنی‬ ‫مزاحیہ ش را‬ ‫خ لد عرف ن‘ دالور فگ ر‘ انور مس ود‘ ص بر آف قی‘ ضمیر‬ ‫ج ری وغیرہ‬ ‫ت ریخ اردو اد‬ ‫ڈاکٹر تبس ک شمیری‘ ڈاکٹر جمیل ج لبی‘ ڈاکٹر س ی اختر‘‬ ‫ص یر احمد ج ن‬ ‫ادبی تحریکیں‬


‫‪19‬‬

‫ڈاکٹر انور سدید‘ مقصود حسنی‬ ‫لس نی ت‬ ‫ڈاکٹر آغ سہیل‘ ڈاکٹر سہیل بخ ری‘ غال محی الدین زور‘‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫تحقی و تنقید ک ش بہ بھی‘ ہر حوالہ سے بھرپور رہ ہے۔‬ ‫اردو میں‘ بڑے قدآور لوگ‘ اس میدان میں دیکھنے کو‬ ‫م تے بیں۔ کچھ ن درج خدمت ہیں۔‬ ‫ابو س دت ج ی ی‘ ڈاکٹر جمیل ج لبی‘ پروفیسر حسن‬ ‫عسکری‘ خواجہ حمید یزدانی‘ ڈاکٹر س دت س ید‘ ڈاکٹر‬ ‫س ی اختر‘ ڈاکٹر سہیل احمد خ ں‘ سید ع بد ع ی ع بد‘‬ ‫ڈاکٹر عبد ال زیز س حر‘ ڈاکٹر غال شبیر ران ‘ ڈاکٹر گوہر‬ ‫نوش ہی‘ ڈاکٹر محمد امین‘ ڈاکٹر سید محمد عبدہللا‘ مقصود‬ ‫حسنی‘ ڈاکٹر سید م ین الرحمن‘ ڈاکٹر نجی جم ل‘‬ ‫پروفیسر نظیر صدیقی‘ ڈاکٹر وف راشدی‘ ڈاکٹر سید وق ر‬ ‫احمد رضوی‘ پروفیسر وق ر عظی ‘ ڈاکٹر ن صر عب س نیر‬ ‫وغیرہ‬ ‫لغت نویسی بڑا اہ اور حس س ک ہوت ہے۔ ڈکشنری بورڑ‬


‫‪20‬‬

‫کراچی نے‘ ب ئیس ج دوں پر مشتمل‘ جس میں تین الکھ‬ ‫ال ظ ہیں‘ لغت تی ر کی۔ یقین سے کہ ج سکت ہے کہ آج‬ ‫اور آتے وقتوں میں‘ یہ ک اہل ق اور اہل مط ل ہ کے بہت‬ ‫ک آئے گ ۔‬ ‫چھوٹی موٹی اور بھی لغت تی ر ہوئی ہیں‘ ان میں‬ ‫آئینہءاردو کی اپنی ہی حیثیت ہے۔ یقین یہ بڑے ک کی چیز‬ ‫ہے۔‬ ‫مقصود حسنی نے فرہنگ غ ل تی ر کی‘ اس میں پ نچ سو‬ ‫سے زی دہ ال ظ ہیں۔ ہر ل ظ کو کئی حوالوں سے دیکھ گی‬ ‫ہے۔ مثال لغت ہ میں م ہی ‘ ش رحین کے ہ ں کے ہ ں‬ ‫م ہی ‘ اس ل ظ کے غ ل سے پہ ے‘ عہد غ ل میں‘ عہد‬ ‫غ ل کے ب د کی م نی رہے ہیں۔ مخت ف اصن ف اد میں‘‬ ‫اس ل ظ کے کی م نی م تے ہیں۔ یہ ں تک کہ ف می ش عری‬ ‫کو بھی نظر انداز نہیں کی گی ۔‬ ‫اسالمی اور دیگر مذاہ کی کت ‘ اردو میں ترجمہ ہوئی‬ ‫ہیں۔ ع و و فنون کی کت کے عالوہ‘ س ئنسز کی بہت سی‬ ‫کت ترجمہ ہو کر‘ اردو میں داخل ہوئی ہیں۔ اسی طرح‘‬ ‫مخت ف اصن ف اد کی کت ک اردو میں ترجمہ ہوا ہے۔‬ ‫یقین یہ اردو زب ن کی بہت بڑی خدمت ہے۔ اس سے‘ بہت‬


‫‪21‬‬

‫سے نئے ال ظ ترکی پ ئے ہیں۔ اردو کو نئی اصطالح ت‬ ‫مسیر آئی ہیں۔ دو چ ر کت ب طور نمونہ مالحظہ فرم ئیں۔‬ ‫فرعون و ک ی مترج مظہرالح ع وی‬ ‫فرعون کی آپ بیتی مترج مظہرالح ع وی‬ ‫سو عظی آدمی مترج محمد ع ص بٹ‬ ‫غربت کے کئی چہرے مترج ق ضی ج وید‬ ‫جنگل واال ص ح مترج محمد عمر میمن‬ ‫وقت ک س ر مترج ن ظر محمود‬ ‫پیرس ک کر مترج ڈاکٹر لئی ب بری‬ ‫آگ کی دہ یز مترج مصط ے نذیر‬ ‫بون آدمی مترج مس ود اش ر‬ ‫ش ری ت خی مترج مقصود حسنی‬ ‫ست رے بنتی آنکھیں مترج مقصود حسنی‬ ‫یہ در یہ آست نے مترج ک یت ہللا مدنی‬ ‫ابراہی لنکن مترج اس کھوکھر‬


‫‪22‬‬

‫ک ن دج ل مترج ق ری محمد ی سین ق دری‬ ‫غصہ مترج ط ہر مس ود ف روقی‬ ‫بچوی کی ت ی اور تربیت کی غرض سے بچوں کی بھی ہر‬ ‫نوعیت کی کت تخ ی ہوئی ہیں۔ یہ اقدا بالشبہ الئ‬ ‫تحسین ہے۔ چند مترجمین کے ن مالحظہ ہوں۔‬ ‫اشتی احمد‘ ای اے راحت‘ رئیس ف طمہ‘ زبیدہ س ط نہ‘‬ ‫صوفی تبس ‘ پروفیسر قیو نظر‘ ک شف فراز‘ مرزا ادی ‘‬ ‫مشرف ع ی ف روقی‘ م ظ ج وید‘ محمد یونس حسرت‬ ‫وغیرہ‬ ‫ا ب طور نمونہ بچوں کی چند کت مالحظہ ہوں۔‬ ‫سندھ کی کہ نی از حمیدہ کھوڑو‬ ‫کہ نہ م ننے کی سزا از م ظ ج وید بخ ری‬ ‫پھ واری از امجد مرزا امجد‬ ‫شیخ چ ی اور جن از ظہیر احمد‬ ‫عمرو اور خزانہء ط س از ظہیر احمد‬ ‫گگو می ں از فرحت اشتی‬


‫‪23‬‬

‫جھوٹ چور از الی س ق دری‬ ‫گھڑی ک گھر از م ظ ج وید بخ ری‬ ‫والدین از عبد الم ک مج ہد‬ ‫ح فظ جی از س ید لخت‬ ‫گڈو کی س ئیکل از غزالہ ج وید‬ ‫شیخ چ ی اورک الجنگل از خ لد نور‬ ‫شیخ چ ی اور ن گ رانی از ظہیر احمد‬ ‫چھوٹ بنگ ہ نہیں ب کہ ایک۔۔۔۔۔ از عن یت حسین عیدن‬ ‫موتی از فوزیہ احس ن ف روقی‬ ‫ٹ رزن کے شک ری از مظہر ک ی‬ ‫عی روں کی حکومت از مقبول جہ نگیر‬ ‫شہزادہ شہری ر از مقبول جہ نگیر‬ ‫س یم نی خزانہ از س ی الرحمن‬ ‫بھوتوں ک راز از ج بر توقیر‬ ‫ٹ رزن اور سہنری ڈھ نچے از ص در ش ہین‬


‫‪24‬‬

‫قبر ک بیٹ از شہزاد احمد صدیقی‬ ‫ن فرم نی کی سزا از م ظ ج وید بخ ری‬ ‫ت خیر ک نقص ن از م ظ ج وید بخ ری‬ ‫ٹ رزن از مظہر انص ری‬ ‫ب رہ بھ ئی از محمد یونس‬ ‫بچوں کے پروگرا اور ڈرامے بھی ٹی وی پر اکثر نشر‬ ‫ہوتے رہتے ہیں۔‬ ‫درج ب ال مختصر ترین ج ئزے سے‘ ب خوبی اندازہ لگ ی ج‬ ‫سکت ہے کہ اردو زب ن نے‘ اظہ ری حوالہ سے‘ کس قدر‬ ‫اور کس سطع کی ترقی کی ہے اور اس کی ترقی کی رفت ر‬ ‫کی ہے۔ اس امر ک بھی تجزیہ ممکن ہے‘ کہ آتے وقتوں‬ ‫میں اس ک ن ک نقشہ کی اور کس نوعیت ک ہو گ ۔‬


Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.