کم ؤ سوچ
منس نہ
1
کم ؤ سوچ منس نہ مقصود حسنی
لمبی کم ئی منفی ہو کہ مثبت‘ اس کے لیے محنت‘ مشقت اور کوشش ہی ک فی نہیں ہوتی‘ منصوبہ بندی کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ منصوبہ بندی کے لیے سوچن پڑت ہے۔ کم ئی کے لیے سود مند اور کم ؤ سوچ کی ضرورت ہوتی ہے۔ تخ یقی اور حصولی سوچ کے م لکوں کے کھیسے ہمیشہ بھرے رہتے ہیں ہ تھ سے نک تی دولت بھی‘ اپنے س تھ مزید کچھ نہ کچھ ی کچھ نہ کچھ سے بہت زی دہ‘ سمیٹ کر واپس لوٹتی ہے۔ جوں ہی سوچ کے دائرے سکڑتے ی کسی فکری ی ح دث تی انقال کے ب عث محدود پڑتے ہیں‘ مزید تو دور کی ب ت‘ گرہ لگی بھی جف رک ری پر اتر آتی ہے۔ سیٹھ بہشتی الل نے کم ل ک دم پ ی تھ ۔ ش طر سے ش طر لوگوں کی جی پر بالتک ف اور ب آس نی قنچی چال ج ت تھ ۔ س ری عمر اس نے م ل کھینچے کے ہنر آزم نے میں بت دی 2
تھی۔ بڑھ پے میں ج نے بسنتو اس کی زندگی میں کیسے آ گئی۔ وہ مردوں کے حواس پر گرفت کرنے میں اپن جوا نہیں رکھتی تھی۔ سیٹھ بہشتی الل بھال اس کے س منے کی د رکھت تھ ۔ خیر یہ تو اپنی اپنی فی ڈ ہوتی ہے۔ اپنی فی ڈ میں مہ رت اور نت نئے تجربے ہی ک می بیوں سے ہ کن ر کر سکتے ہیں۔ سیٹھ جو کسی کو جوں م ر کر نہیں دیت تھ کی پ ئی پ ئی کم ل ہنرمندی سے بسنتو نے ہتھی لی تھی۔ سیٹھ نے بہت غور کی دم لڑای لیکن کچھ سمجھ میں نہ آ سک ۔ بسنتو نے جہ ں م ل کھینچ وہ ں اس کے سوچ ک بھی ستی ن س م ر دی تھ ۔ پھر اس نے اخب ر میں اشتتہ ر دی کہ ایک ذہین اور ہوشی ر مالز کی ضرورت ہے۔ ک می امیدوار کو ستر ہزار روپیے تنخواہ دی ج ئے گی۔ بہت سے امیدوار آئے لیکن کوئی منتخ نہ ہو سک ۔ دین الل نے بھی انٹرویو دی ۔ سیٹھ کو وہ ک ک لگ اس لیے اسے منتخ کر لی گی ۔ دین الل داللی ک دھندا کرت تھ ۔ اپنے عالقے ک ش طر ترین سمجھ ج ت تھ ۔ م قول کم لیت تھ لیکن ستر ہزار م ہ نہ کم ن تو وہ خوا میں بھی نہیں سوچ سکت تھ ۔ متخ ہو ج نے کے ب د اس نے سیٹھ سے اپنے ک کی تفصیالت دری فت کیں۔ سیٹھ نے جواب کہ کہ تمہیں یہ سوچن ہو گ کہ تین الکھ کہ ں سے آئیں۔ 3
جی! تین الکھہ ں ہ ں تین الکھ ۔۔۔۔۔ ستر ہزار تمہ رے دو الکھ تیس ہزار میرے وہ کل آنے کی کہہ کر چال گی ۔ اگ ے دن وہ وقت پر ا گی اور کہنے لگ :آپ کی کم ئی گ ہ ک فی بڑی ہے۔ بسنتو ایسی بہت سی پھل جھڑی ں آئیں گی بل کہ میں بق خود ال سکت ہوں۔ پھر دیکھن شہر کے امیر کبیر رئیس اع ی مالز کس طرح آتے ہیں اور آپ کے چرن چھوتے ہیں۔ ب قی گل ب ت‘ خدمت اور دیکھ بھ ل کے لیے میں ہوں ن ۔ سیٹھ کو اس ک مشورہ پسند آ گی ۔ انہوں نے کہ :گل ب ت میں خود کر لوں گ ۔ ت من س اور ص ف ستھرا م ل الن دیکھ بھ ل کرن اور ٹپ میں سے آدھ میرا ہو گ ۔ تمہیں م ہ نہ ستر ہزار م تے رہیں گے۔ ٹپ پر تھوڑا تکرار ہوا اور پھر مک مک ہو ہی گی ۔ ک چل نکال۔ بڑے بڑے شریف اور م زز بستو نواز اس حسن گ ہ ک طواف کرنے لگے۔ م ل و دولت ہی ہ تھ نہ لگے بڑی ک غیوں والے سال دع میں داخل ہو گئے۔ ابوزر برقی کت خ نہ م رچ ٧ 4