آسودہ وہ ہی ہیں

Page 1

‫‪1‬‬

‫آسودہ وہ ہی ہیں‬

‫منس نہ‬

‫مقصود حسنی‬


‫‪2‬‬

‫آسودہ وہ ہی ہیں‬ ‫چھ ؤں ہو تو آدمی دھوپ کی خواہش کرت ہے۔ دھوپ ہو تو‬ ‫چھ ؤں کی تمن ج گتی ہے۔ فراغت میں مصروفیت ج کہ‬ ‫مصروفیت میں فراغت چ ہت ہے۔ گوی انس ن کی فطرت تبدی یوں‬ ‫سے عب رت ہے۔‬ ‫میں کل اپنی بیٹی سے م نے ج رہ تھ ۔ رستے میں کئی گ ؤں‬ ‫آتے ہیں۔ کچے مک ن جن کی لپ ئی بھوسے م ی مٹی سے کی‬ ‫گئی تھی۔ گ ؤں کے گرد و نواح میں ہرے بھرے کھیت تھے۔‬ ‫گھنی چھ ؤں والے درختوں کی موج بہ ر اور فطری حسن ق و‬ ‫روح میں سکون اور آسودگی بھر رہے تھے خواہش ج گی کہ‬ ‫میرے پ س بھی ایک ایس کچ اور لپ ئی کی مک ن ہون چ ہیے۔‬ ‫پ نی ن ک چال کر ح صل کروں اور مٹی کی ہ نڈی میں س لن پکے‬ ‫جو کسی پیڑ جو ہرے بھرے کھیت میں ہو کی چھ ؤں میں بیٹھ‬ ‫کر وہ کھ ن کھ ؤں۔ ص ف ظ ہر ہے گ ؤں کے کچے اور لپ ئی‬ ‫کیے مک ن میں رہنے والے شہر میں ع لی ش ن مک ن میں رہنے‬ ‫کی خواہش کرتے ہوں گے۔‬ ‫میں جس مح ے میں رہت تھ وہ ں گری اور درمی نے طبقے‬ ‫کے لوگ رہتے تھے۔ وہ ں ہر س ل روہی ن لہ قی مت توڑت ۔ اس‬ ‫کے ب وجود لوگ وہ ں سے نقل مک نی نہ کرتے۔ ج بہتری آتی‬


‫‪3‬‬

‫دوب رہ سے رہ ئش اختی ر کر لیتے۔ دوچ ر مک ن کچے تھے جو‬ ‫بہہ ج تے رحمت م چھی ک مک ن کچ اور روہی کن رے تھ ۔‬ ‫رحمت م چھی صبح ش گھروں میں اپنی مشک سے پ نی‬ ‫سپالئی کرت تھ ۔ اس کے بعد لکڑی ں وغیرہ الت اور اس کی‬ ‫بیوی تنور ک س س ہ چالتی۔ ش پہٹھ پر روٹیآں لگ تی اور‬ ‫رحمت پہٹھ میں آگ داخل کرت ۔ نقدی کی بج ئے آٹ ہی ب طور‬ ‫عوض نہ جسے بھ ڑہ ‪ -‬پہ ڑہ کہ ج ت ح صل کرتی۔ عورتیں‬ ‫روٹی ں لگ نے آی کرتی تھیں۔ پیڑے بن کر دیتی ج تیں ج کہ‬ ‫رحمت کی بیوی تنور میں روٹیآں بن کر لگ تی تھی۔ پہٹھ پر وہ‬ ‫خود بی لگ لیتں۔ روٹیوں کے پکنے ک ک بھی ہوت رہت س تھ‬ ‫میں ب تیں بھی کرتی ج تیں۔‬ ‫کڑی مشقت کے بعد ان ک کچھ دال دلیہ ہو پ ت ۔ وہ پیٹ بھر‬ ‫کھ نے کی ک من رکھتے تھے۔ کی کی ج ئے‘ آسودگی اور خوش‬ ‫ح لی ہمیشہ سے گریبوں کی بیرن رہی ہے۔ وہ پہ وں میں تھے‬ ‫جو روہی ن لے کی زد میں آتے تھے۔ ج یہ بال ٹ تی تو دوب رہ‬ ‫سے ک ئی ک نوں ک جھونپڑا تعمیر کر لیتے۔‬ ‫اس ب ر تو دوہ ئی ہو گئی۔ افراتفری مچ گئی۔ لوگ س م ن اٹھ ئے‬ ‫ب ند مق کی طرف بڑھ رہے تھے۔ شدید پریش نی ک ع ل تھ ۔‬ ‫درمی نے ی ان سے قدرے بہتر لوگوں پر یہ دن قی مت کے تھے۔‬ ‫رحمت بچوں کو س تھ لیے ایک پوٹ ی سی ب ندھے اور مشک‬


‫‪4‬‬

‫کندھے پر لٹک ئے دوسروں کے س تھ چ ے ج رہ تھ ۔ س تھ میں‬ ‫ب آواز ب ند کہے ج رہ تھ ‪:‬‬ ‫بل اوے گریبیے اج ک آئی ایں‬ ‫س س م ن کے حوالہ سے پریش ن ہوتے وہ موج مستی اور‬ ‫بےفکری میں ہوت ۔ گوی کسی کے لیے س م ن وب ل اور کسی‬ ‫کے لیے بےسروس م نی بے فکری ک ب عث ٹھہرتی۔ س را س ل‬ ‫وہ گربت ک رون روت اور لوگ موج مستی کی گزارتے۔ ب ڑ کے‬ ‫دنوں لوگ اپنے س ز وس م ن کے لیے روتے اور پریش ن ہوتے‬ ‫وہ بےس م ن ہونے کے ب عث بےفکری کے دن گزارت ۔‬ ‫بے شک آسودہ وہ ہی ہیں جو زندگی ک ہر موس قن عت اور‬ ‫صبروشکر سے ہیں۔‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫واہ ری گربت آج ک آئی ہو‬

‫ابوزر برقی کت خ نہ م رچ ‪٧‬‬


Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.