پتنائی مہاورہ

Page 1

‫‪1‬‬

‫پتن ئی مہ ورہ‬

‫منس نہ‬

‫ابوزر برقی کت خ نہ‬

‫م رچ ‪٧‬‬


‫‪2‬‬

‫پتن ئی مہ ورہ‬ ‫منس نہ‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫کچھ بھی جو مہ رت میں آ ج ئے اس ک روایت بن ج ن فطری‬ ‫سی ب ت ہوتی ہے۔ روایت ایک شخص تک محدود نہیں رہتی۔‬ ‫ایک سے دوسرا دوسرے سے تیسرا اور پھر اس ک سم ج گیر‬ ‫ہو ج ن اور اگ ی نس وں کو منتقل ہون فطری عمل ہے۔ یہ الگ‬ ‫ب ت ہے کہ مخت ف امرجہ میں اس کی ہیتی اور معنوی صورت‬ ‫بدل ج تی ہے۔ آتے وقتوں میں بھی وہ رواج میں رہت ہے۔ یہ‬ ‫الگ ب ت ہے کہ وہ ویس نہیں رہ پ ت جیس ابتدا میں تھ ۔‬ ‫تکیہ ء کال بھی اگر رواج میں آ ج ئے تو اسے مح ورے‪-‬‬ ‫مہ ورے ک درجہ ح صل ہو ج ت ہے۔‬ ‫اسی طرح الگ سے کہی ہوئی ب ت بھی مہ ورہ بن ج تی ہے ی‬ ‫بن سکتی ہے‘ جیسے‬ ‫کون جیت ہے تیری زلف کے سر ہونے تک‬ ‫زلف ک سر ہون ‪ :‬مہ ورہ نہیں غ ل کی اختراع ہے لیکن اسے‬ ‫مہ ورے ک درجہ ح صل ہو چک ہے۔‬


‫‪3‬‬

‫یہ ہی صورت ایج دات و تخ یق ت کی ہے۔ م رکونی ک ریڈیو کہ ں‬ ‫سے کہ ں تک ج پہنچ ۔ آج اس کے ب نی ک کوئی ن تک نہیں‬ ‫ج نت ی م ر کونی کسی کو ی د تک نہیں۔‬ ‫داست نی اد میں دیکھیے کس طرح سے تبدی ی آئی۔ ن ول افس نہ‬ ‫منی افس نہ نظم نہ منظومہ منس نہ شغالنہ وغیرہ اسی کی ترقی‬ ‫ی فتہ صورتیں ہیں۔‬ ‫ہ ئے میں مر ج ں‘ م ں صدقے ج ئے‘ کتی دی پترا وغیرہ‬ ‫صدیوں سے چ ے آتے‘ زن نہ مہ ورے ہیں۔ کتی دی پترا کو گ ی‬ ‫میں مخت ف اشک ل م ی ہیں۔ ہ ں البتہ ب قی دو محض شخصی اور‬ ‫تقریب ہر م ں خ تون کے تکیہءکال تک محدود رہے ہیں۔‬ ‫بھ گ پری بچوں کے حوالہ سے اس قس کی بولی ں بولتی چ ی‬ ‫آتی ہے۔ ایک دن مجھے خی ل گزرا گ ی میں خ تونی تکیہ کال‬ ‫کو گھر میں بھی رواج دی ج ئے۔ میں ت ڑ میں رہ کہ ک لڑک ی‬ ‫لڑکی کوئی شرارت کرتی ہے تو اسے کتی دی پترا ی کتی دیئے‬ ‫دھیے کہت ہوں۔ ایک ب ر بال ردعمل مع م ہ ہو گی تو اسے‬ ‫تکیہءکال بن ن چنداں مشکل نہ ہو گ ۔‬ ‫میری خواہش تھی کہ لڑک ہی ٹ رگٹ میں آئے کیوں کہ میں نے‬ ‫اپنی بچیوں کو کبھی کچھ نہیں کہ ۔ پت نہیں کیس نصیب ہو۔ م ں‬ ‫ب پ کے گھر میں ہی سکھ سکون م ت آی ہے۔‬ ‫میری خواہش پوری ہوئی منجھال ہی گرفت میں آی اور خ تونی‬


‫‪4‬‬

‫مہ ورے کے گھر میں رواج پ نے کی خواہش ک ت خ تجربہ ہوا۔‬ ‫وہ شرارتیں کرت ہوا اچھل کود رہ تھ کہ گر گی ۔ بری چوٹ آئی۔‬ ‫میں پھرتی سے اٹھ ۔ خی ل گزرا موقع ہے مہ ورہ آزم ی اور اس‬ ‫ک ردعمل دیکھ ج ئے۔ میں نے اٹھتے ہی اسے کتی دی پترا‬ ‫دیکھتے نہیں ہو چوٹ آ گئی ہے‘ کہ ۔ یقین م نیے میں نے چور‬ ‫آنکھ سے بھی بھ گ پری کی طرف نہ دیکھ ۔‬ ‫ج کوئی بچہ گر ج ت اس ک بھی ردعمل یہ ہی ہوت تھ ۔ میں‬ ‫نے کوئی الگ سے نہ کی تھ ۔ بچہ برابر روئے ج رہ تھ ۔ اس‬ ‫کو پوچھنے اور دیکھنے کی بج ئے مجھ پر برس پڑی کہ ا‬ ‫میں کتی ہو گئی ہوں۔ میں ہی زی دہ بولتی ہوں۔ تمہ را م ں ک‬ ‫بولتی ہے۔ تمہ ری بہن کی تو گز پھر زب ن ہے۔ انہیں تو ت نے‬ ‫کبھی کتی نہیں کہ ۔ دیر تک بالتھک ن بولتی رہی اور میں بھ بھیڑ‬ ‫بن بیٹھ رہ ۔ کچھ میں بھی کہت تو س را دن بنے تھ ۔‬ ‫پھر اس نے برقعہ اوڑھ اور میکے ج نے کے لیے اٹھ کھڑی‬ ‫ہوئی۔ میں نے بڑی منت سم جت کی لیکن وہ نہ م نی۔ آخر وہ ج‬ ‫کر رہی۔ آج اس کو گئے بیس دن ہو گئے ہیں۔ دو ب ر لینے گی‬ ‫ہوں لیکن وہ نہ آئی۔‬ ‫ا صبح سویرے اٹھت ہوں بچوں کو اسکول کے لیے تی ر کرت‬ ‫ہوں۔ انہیں رخصت کرکے دوک ن پر بیٹھ ج ت ہوں۔ بچے اسکول‬ ‫سے سیدھے دوک ن پر آ ج تے ہیں۔ انہیں لے کر گھر آ ج ت ہوں۔‬


‫‪5‬‬

‫ان کے ن شتے پ نی ک بندوبست کرت ہوں۔ گوی بھ گ پری کی‬ ‫ذمہ داری بھی اچھی بری مجھے ہی نبھ ن پڑ رہی ہے۔‬ ‫ایک ب ر اس نے کہ تھ میں چ ی گئی تو ہی تمہیں میری قدر‬ ‫پڑے گی۔ اس کے ج نے سے میری جی اور ک ن سکھی ہیں‬ ‫لیکن لیبر کے اض فے نے تھوڑا نہیں ک فی پریش ن کر رکھ ہے۔‬ ‫اس تجربے کی بن پر میں یہ کہت ہوں کہ پتن ئی مہ ورے کو گھر‬ ‫میں رواج دینے کی بج ئے ان ک پتنی تک محدود رہن ہی گھری و‬ ‫لیبری ئی حی ت سے بچ سکت ہے۔‬ ‫سوچ تھ اگر برداشت کر گئی تو اس کے بولنے پر ی دن بھر‬ ‫کی تھکن ان مہ وروں کے استعم ل سے کچھ ن کچھ تو ک کرنے‬ ‫میں آس نی ہو ج ئے گی۔ یہ بھی ایک طرح سے میری تھکن اور‬ ‫غصے ک کتھ رس‪-‬انشراع ہوت ۔ مگر ایسی قسمت کہ ں کہ میری‬ ‫خواہش کو بھی تکمیل ک مزا مل ج ت ۔ ا مجھے کی پت تھ کہ‬ ‫میں دانستہ اپنے ک ہ ڑی م ر رہ ہوں۔ اس ک عمل کتن دوہرا تھ‬ ‫کہ اپنے ہی عمومی کہے گئے کے دہرانے کو گل سے لل‬ ‫بن نے پر اتر آئی تھی۔‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫گل ب ت ‪-‬‬ ‫لل لیال سے‘ داست ن کہ نی‪ -‬پھیالؤ‬


Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.