مقصود حسنی کے کچھ مزاحیے
پیش ک۵ر پروفیسر نی۵مت ع݇ی مرتض۵ئی
ابوزر برقی کت ۶خ۵نہ جون ٦
مندرج۵ت اس سے بڑھ کر
کوئی بت۵ئے میں کی ۵کروں دیکھتے ج۵ؤ‘ سوچتے ج۵ؤ یقین م۵نیے صܻدر بےفیض ۵اور امریکی س۵زش پہا اور آخری آپشن ہے نہ کی قی۵مت زکراں کی خوش گوئی ہ۵ئے میں مر ج۵ں
اس سے بڑھ کر
اس کی ہر طور کی مسکراہٹ میں د݈ تھ۵۔ ویسے زی۵دہ تر س۵ت قس݈ کی پھ݇جڑی۵ں‘ اس کے ل ۶و رخس۵ر پر‘ نم۵ی۵ں ہوتی تھیں۔ غصی݇ی مسکراہٹ :اس کی اس مسکراہٹ سے‘ س ۶ہی گھبراتے تھے۔ س۵منے کھڑے شخص کی‘ یہ مسکراہٹ جڑ پٹ کر رکھ دیتی۔ مط݇ ۶بری میں‘ یہ مسکراہٹ بڑی ک۵رگر ث۵بت ہوتی۔ خوف ڈر ایک طرف رکھیے‘ اس غض ۶ن۵کی میں‘ با کی چ۵شنی تھی۔ ش۵ہوں کی بیگم۵ت دری ۵میں بیڑا غرܼ ہوتے دیکھ کر‘ سرش۵ری سی محسوس کرتی تھیں۔ اسی طرح کسی کی اس مسکراہٹ کے حوالہ سے‘ بوکی گرتے دیکھ کر بڑا ہی لطف آت۵۔ طنزیہ مسکراہٹ :یہ مسکراہٹ روزن پشت سے پسینے ج۵ری کر دیتی۔ مخ۵ط ۶آنکھ مانے کے ق۵بل نہ رہت۵۔ پوشیدہ مسکراہٹ :یہ ظ۵ہر تو نہ ہوتی‘ لیکن اس کی
آنکھوں میں ابھرتی ضرور تھی۔ اس کے بܳد سمجھو‘ اس بندے ک ۵ستی۵ن۵س م۵را گی۵۔ ش۵ب۵شی مسکراہٹ :ش۵ب۵ش دینے میں بڑی بخیل تھی‘ لیکن اس کی ش۵ب۵شی مسکراہٹ میں قی۵مت پوشیدہ ہوتی۔ روم۵ن پرور مسکراہٹ :اس مسکراہٹ ک ۵تܼܳ݇ دینے سے ب۵ا ہوت ‘۵لیکن شکوک کے داروازے ضرور کھل ج۵تے۔ خوشی کی مسکراہٹ :اس مسکراہٹ میں س۵منے والے دانت نم۵ی۵ں ہو ج۵تے‘ دیکھنے واا مسرور ہو ج۵ت۵۔ مط݇بی مسکراہٹ :دیکھنے والے کو تذبذ ۶میں ڈال دیتی۔ تجربہ ک۵ر ہی سمجھ پ۵ت ‘۵کہ گوہر مقصود نہیں مل پ۵ئے گ‘۵ بل کہ دین ۵اس کے مقدر میں لکھ ۵ج ۵چک ۵ہے۔ یہ ہو ہی نہیں سکت ۵کہ با جھڑے‘ سامت گھر لوٹ ج۵ئے۔ اس کی ان مول مسکراہٹوں کے س۵تھ‘ ان گنت قصے وابستہ تھے۔ ک۵ش آج پنڈت رتن ن۵تھ سرش۵ر زندہ ہوتے تو ایک اور فس۵نہءآزاد تخ݇یܼ ضرور پ ۵ج۵ت۵۔ ایسی بڑی تخ݇یܼ‘ مجھ سے لوگوں کے بس ک ۵روگ نہیں۔ ش۵ید اس قس݈ کی کمی۵ں ہمیشہ سے محسوس کی ج۵تی رہی ہیں۔ ایسی چیزیں ہی پرانی ی۵دوں کو ت۵زا کرتی رہتی ہیں۔
یہ خ۵تون‘ اہور کی ایک یونی ورسٹی سے ای݈ فل کر رہی تھیں۔ انہیں نگران کھ۵ؤ پیؤ اور جی ۶ہولی کراؤ م݇ے۔ آت۵ ج۵ت ۵تو خیر کچھ بھی نہیں تھ۵۔ خ۵تون ک ۵مܳ۵م݇ہ بھی ب۵لکل یہ ہی تھ۵۔ است۵د تیس فی صد‘ ج ۶کہ ش۵گرد سو فی صد نقل پر یقین رکھتی تھی۔ خ۵تون انہیں شیشے میں نہ ات۵ر سکی تھی‘ ہ۵ں البتہ وہ اس کی مسک۵نوں سے‘ لطف اندوز ضرور ہوتے اور مܳمولی نوعیت ک ۵ٹھرک بھی جھ۵ڑ لیتے۔ ش۵ید وہ اسی ق۵بل تھے۔ چ݇و جو بھی سہی‘ اطراف میں ب۵ذوقی موجود تھی۔ سن ۵ہے لمبے آدمی کی عقل گٹوں میں اور عورت کی عقل‘ کھتی میں ہوتی ہے۔ وہ قد کی لمبی تھی‘ لیکن اس کے گٹوں میں عقل نہ تھی۔ کتھی میں روم۵ل کی سی کسی چیز کی گرہ رکھتی تھی‘ لہذا وہ۵ں عقل کے ہونے ک ۵سوال ہی پیدا نہیں ہوت۵۔ میں نے بڑا غور کی ‘۵ہر بیس پچیس منٹ کے بܳد گیس چھوڑتی کہ س۵نس لین ۵بھی دوبھر ہو ج۵ت۵۔ س۵نس تو ایک طرف دم ܴ۵میں کجھ݇ی سی ہونے لگتی ہے۔ اچھ ۵کرتی ہے‘ جو ایسی گٹھی ۵عقل کو نک۵ل ب۵ہر کرتی ہے۔ ایسی عقل سے تو صبر بھا۔
پشتی پہ۵ڑ‘ قطܳی ن۵رمل تھے۔ بدزیب ۵نہ تھے۔ کتن ۵مغزم۵ری کر لو‘ تھوڑی ہی دیر میں ب۵ت بھول ج۵تی۔ ت ۶ج ۵کر مجھے اندازا ہوا‘ کہ موصوفہ کی عقل روزن پشت میں ہے۔ ج ۶عقل ک ۵بوجھ محسوس کرتی ی ۵محسوس ہوت‘۵ فورا سے پہ݇ے‘ ایک جھٹکے سے نک۵ل ب۵ہر کرتی۔ خیر وہ تو ایک ک݈ زور عورت ہے۔ مسکرا کر‘ عقل کے دشمنوں کی عقل پر پردے ڈال سکتی ہے۔ مجھے آج احس۵س ہوا‘ کہ میں بھی عقل سے پرے پرے ہوں۔ سودا لینے ج۵ت ۵ہوں تو‘ انتہ۵ئی م۵ڑے کپڑے پہن کر ج۵ت ۵ہوں ت۵ کہ دوک۵ن دار کو میری ح۵لت زار پر ترس آ ج۵ئے اور وہ قیمت میں رع۵ئت سے ک ݈۵لے۔ آج کوئی چیز لینے‘ ذرا ہٹ کر چا گی۵۔ میں نے سودا لی ۵اور دوک۵ن دار سے رع۵یت کرنے کی گزارش کی۔ اس نے جواب ۵کہ :۵می۵ں جی فکر نہ کریں‘ ہ݈ بندہ کوبندہ دیکھ کر‘ قیمت ط݇ ۶کرتے ہیں۔ آپ کے کہنے سے پہ݇ے رع۵یت کر دی ہے‘ فکر نہ کریں۔ اس کے اس جم݇ے سے یہ مܳ݇و݈ ہوا‘ ک۵روب۵ری رویے بھی دو طرح کے ہیں اور
کپڑے اس میں ک݇یدی کردار ادا کرتے ہیں۔ کو مڑے ہوئے کے لیے س۵بقہ استܳم۵ل کرتے ہیں۔ کوبندہ‘ مڑا ہوا بندہ‘ یܳنی ٹیڑھ ۵بندہ۔ میں نے گھر آ کر غور کی ‘۵کہ میں ٹیڑھ ۵شخص ہوں‘ تو اس میں کوئی شک نہ پ۵ی۵۔ ب۵لکل مرا ہوا نہیں ہوں‘ چند سکوں کی بچت کے لیے‘ بہروپ اختی۵ر کرت ۵ہوں۔ یہ ٹیڑھ۵پن نہیں تو پھر اور کی ۵ہے۔ میں تو کچھ بھی نہیں ہوں‘ یہ۵ں س ۶کچھ ٹیڑھ ۵ہے‘ ت ۶ہی تو ذلت و خواری ہم۵را مقدر بن گئی ہے۔ ہ݈ ذلت برداشت کر سکتے ہیں‘ لیکن پیٹ سے سوچن ۵بند نہیں کر سکتے۔ مقتدرہ طبقے تو ایس ۵کرتے آئے بیں‘ ص۵حب۵ن کت ۶۵و ق݈݇ بھی‘ اسی راہ کے راہی چ݇ے آ رہے ہیں۔ سچ اور حܼ‘ ہمیں ایک آنکھ نہیں بھ۵ت۵۔ مذہبی طبقے اختافی طبقوں کو‘ ک۵فر قرار دینے پر کمر بستہ ہیں۔ مورکھ ب۵دش۵ہوں کو‘ نبی قری ۶قرار دینے پر ت݇ے ہوئے ہیں۔ یہ ہی ح۵لت‘ ش۵ہی شܳرا کی رہی ہے۔ ب۵دش۵ہوں اور ایسے ش۵عروں کے ب۵رے منܻی رائے دینے والے‘ غ݇ط الܳقیدہ سمجھے ج۵تے ہیں۔
گوی ۵سچ کہن ۵ہی جر݈ چا آت ۵ہے۔ اس سے بڑھ کر بھا اور اندھیر کی ۵ہو سکت ۵ہے۔
کوئی بت۵ئے میں کی ۵کروں ج ۶کبھی مجھے احس۵س ہوت ۵ہے کہ میں مس݇م۵ن ہوں‘ میرا سر فخر سے ب݇ند ہو ج۵ت ۵ہے۔ محمد ان پر ان حد درود و سا݈ میرے نبی اور راہ بر ہیں اور ع݇ی شیر خدا‘ میرے ام ݈۵ہیں۔ ابوزر غܻ۵ری‘ س݇م۵ن ف۵رسی اور بال جیسے میرے اساف ہیں۔ ابوبکر صدیܼ‘ عمر ف۵روܼ‘ عثم۵ن غنی اور امیر مܳ۵ویہ مس݇م۵نوں کے چ۵ر خ݇یܻہ ہیں۔ عمر بن عبدالܳزیز جیسے عظی݈ حک݈ ران تھے۔ حسین ابن ع݇ی نے‘ جو اسا݈ اور بنی نوع انس۵ن کے لیے قرب۵نی دی‘ اس کی مث۵ل نہیں م݇تی۔ اصح۵بہ کرا݈ نے دنی ۵کے چپے چپے پر‘ سܻری صܳوبتیں اٹھ ۵اسا݈ ک ۵پیغ ݈۵پنچ۵ی۵۔ کچھ ک ۵یزید ام݈۵ اور جنتی خ݇یܻہ ہے‘ یہ۵ں ان ک ۵ذکر بد مقصود و مط݇و۶ نہیں۔
دوسرے ہی لمحے‘ اپنے کردار پر نظر ج۵تی ہے‘ تو شرمندگی ک ۵پہ۵ڑ ٹوٹ پڑت ۵ہے۔ میں مس݇م۵ن ہوں۔۔۔۔۔۔ میں‘ اس سے بڑھ کر مذاܼ بھا اور کون س ۵ہو سکت ۵ہے۔ کھ݇ے بندوں رشوت لیت ۵ہوں‘ ماوٹ کرت ۵ہوں‘ ام۵نت خوری میرا اصول ہے۔ جھوٹ تو میرے روزمرہ میں داخل ہے۔ ن۵ج۵ئز اور ن۵ج۵ئز طریقے سے‘ اقتدار ح۵صل کرکے‘ انی مچ۵ت۵ ہوں۔ اس پر مجھے کبھی شرمندگی نہیں ہوئی۔ بکری۵ں اڑان۵ پھنس۵ن ۵اور ان سے موج مستی‘ میرے مܳمول میں داخل ہے۔ م۵ئی ب۵پ کو ایڑ پر رکھت ۵ہوں۔ ان کے بڑھ۵پے کی خو ۶مٹی پ݇ید کرت ۵ہوں۔ ج۵نت ۵ہوں‘ عمرہ ی ۵حج کرکے س۶ کچھ بخشوا لوں گ۵۔ ق۵ت݇وں لٹیروں کی نܻی کرت ۵ہوں‘ تو ک۵فر۔ مروجہ اسا݈ میں اکبر ب۵دش۵ہ کو بھی مس݇م۵ن سمجھ ۵ج۵ت ۵ہے ح۵اں کہ اس ک ۵اپن ۵مذہ ‘۶یܳنی دین الہی تھ۵۔ اورنگ زی ۶میرا نبی قری۶ ب۵دش۵ہ ہے۔ اقب۵ل کے متܼܳ݇ کچھ کہت ۵ہوں‘ تو ک۵فر۔ کم۵ل اے ی۵ر‘ خطبہ الہ آب۵د میں کہ۵ں پ۵کست۵ن ک ۵ذکر ہے۔ ٹی ایس ای݇ٹ میرا پھوپھڑ ہے‘ اصغر سودائی کے اس نܳرے
کو بھول چک ۵ہوں پ۵کست۵ن ک ۵مط݇ ۶کی ۵ا الہ اا ہ میں صرف خودی کو ج۵نت ۵ہوں خودی کو کر ب݇ند اتن ۵کہ ہر تقدیر سے پہ݇ے خدا خود بندے سے پوچھے بت ۵تیری رض ۵کی ۵ہے خدا گوی ۵اکبر ب۵دش۵ہ ہے۔ وہ خدا جو تخ݇یܼ ک۵ر ہے‘ س݇یز کے یوٹرس میں‘ کوڈ طے کر رہ ۵ہے اسے کچھ پت ۵نہیں‘ کہ میرے بندے ک ۵کتن ۵بنت ۵ہے اور اسے ک ۶دین ۵ہے۔ اقب۵ل نے تو بین ااقوامی ری۵ست ک ۵نظریہ دی ۵تھ ‘۵اس نے ک۶ اور کہ۵ں حدوں کی ری۵ست ک ۵نظریہ دی ۵ہے۔ اس سے متܼܳ݇ سچ کہت ۵ہوں‘ تو ک۵فر۔ میں نہیں ج۵نت ۵کہ میں کس قس݈ ک ۵مس݇م۵ن ہوں۔ فقرا کو‘ توبہ توبہ ہ نہیں م۵نت۵۔ یہ اچھے لوگ تھے‘ نیکی اور بھائی ک ۵درس دیتے رہے۔ توکل ان ک ۵شܳ۵ر تھ۵۔ بھائی کی ی۵د ت۵زہ کرنے کے لیے‘ ان کے ہ۵ں چا ج۵ت ۵ہوں‘ تو مشرک کے الق ۶۵سے م݇قو ۶ہوت ۵ہوں۔ کی ۵اچھ۵ئی کو م۵نن۵
اور اس کی عزت کرن ۵غ݇ط ہے۔ حسینی رستے کو اپن۵ت ۵ہوں تو ک۵فر۔ بزرگوں کو ک۵رس۵ز اور ح۵جت روا نہیں م۵نت ۵تو زندیܼ۔ درود پڑھت ۵ہوں تو ک۵فر‘ نہیں پڑھت ۵تو ک۵فر۔ مس݇م۵نی میرے لیے ایک پچیدہ مܳمہ بن گئی ہے۔ سوچت ۵ہوں‘ کی ۵کروں اور کدھر ج۵ؤں۔ اسا݈ چھوڑ نہیں سکت ‘۵کہ یہ ہی سچ ۵رستہ ہے۔ اسا݈ ایک س۵دہ اور دوٹوک دین ہے۔ میں اسا݈ سے محبت کرت ۵ہوں‘ میں اسے چھوڑ نہیں سکت۵۔ خدا کے لیے کوئی بت۵ئے‘ کی ۵کروں کہ میں مس݇م۵ن ہو ج۵ؤں‘ ویس ۵ہی جیسے ابوزر غܻ۵ری‘ س݇م۵ن ف۵رسی ی۵ بال تھے۔ اس کر݈ کے لیے‘ ہمیشہ بت۵نے والے ک ۵احس۵ن مند رہوں گ۵۔ ..............
دیکھتے ج۵ؤ‘ سوچتے ج۵ؤ
زندگی ایسی س۵دہ اور آس۵ن چیز نہیں‘ اس کے اطوار کو سمجھن ۵بڑا ہی دقیܼ ک ݈۵ہے۔ ہر لمحہ‘ اس ک ۵چہرا ہی بدل کر رکھ دیت ۵ہے۔ تھوڑی دیر پہ݇ے‘ آدمی ما تھ ‘۵پت ۵چا چل بس ۵ہے۔ حیرت ہوتی ہے کہ چنگ ۵بھا تو تھ ‘۵یہ اچ۵نک اسے کی ۵ہو گی۵۔ اسی طرح اس کے انداز رویے‘ ایک ہی وقت میں‘ مخت݇ف ہوتے ہیں۔ ایک رو رہ ۵ہے‘ تو دوسرا ہنس رہ ۵ہے۔ ہنسے والے کو رونے والے پر اور رونے والے کو ہنسے والے پر‘ اعتراض کی اج۵زت نہیں۔ اگر اعتراض کریں گے‘ تو فس۵د ک ۵دروازہ کھل ج۵ئے گ۵۔ یہ فس۵د‘ لمحوں ک ۵بھی ہو سکت ۵ہے‘ اس کے اثرات نس݇وں تک بھی ج ۵سکتے ہیں۔ اس نے پوچھ :۵کیسے ہو ہ کے فضل سے ٹھیک ہو اس نے سر ہای ۵اور منہ میں کچھ بڑبڑات ۵ہوا چا گی۵۔ وہ اس بڑبڑاہٹ ک ۵مܻہو݈ نہ سمجھ سک۵۔ اس ک ۵مܻہو݈ یہ
تھ ‘۵کہ ا ۶دیکھت ۵ہوں‘ ٹھیک ہو ی ۵نہیں۔ تھوڑی ہی دیر میں‘ پ݇س آ گئی اور اسے پکڑ کر لے گئی۔ پھر وہ تھ۵نے پہنچ ۵اور پوچھ ۵کیسے ہو۔ اس نے جواب ۵کہ :۵مصیبت میں ہوں۔ ا ۶آئے ن ۵اصل ٹھک۵نے پر جی کی ۵کہ۵ کچھ نہیں فکر نہ کرو‘ ضم۵نت کروا لیتے ہیں۔ ت݈ ج۵نتے ہو‘ خرچ۵ پ۵نی تو لگت ۵ہی ہے۔ میں گری ۶آدمی ہوں‘ خرچ ۵پ۵نی کدھر سے آئے گ۵۔ اپنی اوق۵ت میں رہتے‘ غ݇ط ک ݈۵کیوں کرتے ہو۔ مجھے نہیں پت ‘۵میں نے کی ۵کی ۵ہے۔ س۵رے مجر݈ اس طرح ہی کہتے ہیں۔ ت݈ غری ۶لوگ بھی بڑے عجی ۶ہوتے ہو۔ کہ ۵تھ ‘۵بہن کو ہم۵رے ہ۵ں ک ݈۵کے لیے بھیج دی ۵کرو۔ تمہ۵ری غیرت نے گوارا نہ کی۵۔ ا ۶بھگتو۔ آی ۵بڑا غیرت مند
یہ ہی زندگی ہے۔ متض۵د رویے متوازی چل رہے ہیں۔ یہ ب۵ت آج ہی سے تܼܳ݇ نہیں کرتی‘ زندگی شروع ہی سے ایسی ہے۔ پوچھنے والے‘ خود اسی مرض میں مبتا ہیں۔ ان ح۵ات میں بھی لوگ زندگی کر رہے ہیں‘ کرتے رہیں گے۔ اس نے پی سی ایس میں ک۵می۵بی ح۵صل کی۔ ہنسنے کی بج۵ئے‘ اس کے آنسو نکل گئے۔ بیٹ ۵مرا‘ دھ۵ڑیں م۵ر کر رونے کی بج۵ئے‘ چپ لگ گئی اور س ۶کی طرف‘ بٹر بٹر دیکھنے لگ۵۔ ب۵پ مرا‘ ذہنی توازن ہی کھو بیٹھ۵۔ بیٹی پیدا ہوئی‘ بیوی کو طاܼ دے دی‘ جیسے تخ݇یܼ ک۵ر اس کی بیوی تھی۔ خ۵وند مرا بڑا ہی صدمہ ہوا۔ پچ۵س عورتوں میں اس قس݈ کے بی۵ن۵ت ج۵ری کرنے لگی۔ ہ۵ئے میں مر گئی۔ زندگی بھر دکھ دیتے رہے۔ ایک لمحہ
بھی سکھ نہ دے سکے۔ زندگی بھر غیروں کی محت۵ج رہی۔ ت݈ پر رہتی تو گھر ویران رہت۵۔ ا ۶مر کر دکھ دے گئے ہو کہ غیروں کی ہی محت۵ج رہوں۔ نشہ پ۵نی سے ہمیشہ منع کرتی رہی‘ ت݈ نے میری ایک نہ سنی‘ اگر م۵ن ج۵تے تو یہ دن تو نہ دیکھن ۵پڑت۵۔ جوئے نے تمہیں برب۵د کی ‘۵پیسے بچ۵تے تو کܻن دفن ک۵ س۵م۵ن ہی لے آتی۔ آج میرے پ۵س پھوٹی کوڑی تک نہیں۔ میرے نصی ۶ہی سڑ گئے‘ جو ت۵ی ۵نے کچھ نہ دیکھ ۵اور رشتہ دے دی۵۔ ہ۵ئے میں مر گئی۔۔۔۔۔۔۔۔ لوکو میں لٹی گئی۔ یہ۵ں جسے دیکھو‘ امریکہ کے خاف ب۵تیں کر رہ ۵ہے۔ اگر کوئی پیش ۶۵سے بھی ت݇ک پڑت ۵ہے‘ الزا݈ امریکہ پر رکھت۵ ہے۔ اسے اس میں امریکہ کی‘ کسی ن۵کسی سطع پر‘ س۵زش محسوس ہوتی ہے۔ دوسری طرف اگر امریکہ ک۵ ویزا ع ݈۵ہو ج۵ئے تو میرے سوا‘ میں اس لیے نہیں کہ بیم۵ر اور بوڑھ ۵ہو چک ۵ہوں‘ امریکہ ک ۵ویزا ح۵صل کرنے کے لیے‘ مرنے م۵رنے پر اتر آئے گ۵۔ ش۵ید اس لیے کہ ک۵لی۵ں ی ۵تقریب ۵ک۵لی۵ں‘ دیکھ دیکھ کر‘ ص۵ح ۶اخگر اکت۵
سے گئے ہیں۔ سن ۵ہے‘ وہ۵ں لکیر کی فقیری نہیں کرن۵ پڑتی‘ بل کہ لکیر مضبوط ص۵حب۵ن اخگر کی فقیری کرتی ہیں۔ ڈالر کم۵ؤ چٹی۵ں اڑاؤ‘ نہ کوئی روک نہ کوئی ٹوک۔ مذہبی مین ک ۵رویہ بھی‘ مܳ۵شرت سے الگ تر نہیں رہ۵۔ ایک مذہبی مین سے کسی بی بی نے کہ :۵مجھے کسی سے پی۵ر ہو گی ۵ہے۔ جواب ۵مذہبی مین نے کہ :۵وہ کون جہنمی ہے۔ بی بی نے جوا ۶دی :۵آپ سے۔ مذہبی مین فورا بول اٹھ :۵چل جھوٹی۔ اسی قم۵ش ک ۵ایک اور لطیܻہ مܳروف ہے۔ مذہبی مین بیٹھے ہوئے تھے۔ طے ہوا عورت کو دیکھن ۵بھی نہیں اور اس کی ب۵ت بھی نہیں ہو گی۔ کچھ ہی دیر بܳد ایک مذہبی مین بوا لڑکی۔۔۔۔۔ س ۶ایک آواز میں پک۵ر اٹھے کہ۵ں ہے‘ کہ۵ں ہے۔
مذہبی مین کے متܼܳ݇ ایک اور کہ۵وت مشہور ہے۔ کسی بی بی نے پوچھ :۵اگر میں وزیر اعظ݈ سے پی۵ر کرنے لگوں تو سیدھی دوزخ میں ج۵ؤ گی۔ وزیر اع݇ی سے پی۵ر کروں تو تو بھی دوزخ ٹھک۵نہ ہو گ۵۔ اگر آپ سے بڑی سی۵نی ہو‘ جنت ج۵نے ک ۵پروگرا݈ ہے۔ چھوٹے والی روزانہ طܳنہ دیتی تھی‘ نیچے سے کھ۵ت ۵ہے۔ سے روٹی کھ۵ن ۵ہی میں نے تنگ آ کر‘ دس اکتوبر چھوڑ دی۔ ا ۶سوچت ۵ہوں‘ کتنی بڑی غ݇طی کی تھی۔ آد݈ ع݇یہ اسا݈ نے‘ گند݈ ک ۵دانہ کھ۵ی ‘۵جنت بدر ہوئے۔ اگر میں روٹی نہ چھوڑت ۵تو ش۵ید‘ میں بھی جہن݈ بدر ہو ج۵ت۵۔ روٹی بھی تو گند݈ سے ہی تی۵ر ہوتی ہے۔ اگر گند݈ ک ۵دانہ لکیر ک۵ استܳ۵رہ ہے‘ تو یہ الگ ب۵ت ہے۔ ا ۶ہ ہی ج۵نت ۵ہے‘ وہ دانہ گند݈ ک ۵تھ ۵ی ۵اس سے مراد لکیر تھی۔
ط۵قت ہی‘ زندگی ک ۵س ۶سے بڑا سچ رہ ۵ہے۔ ابراہی݈ لودھی‘ کیس ۵تھ ‘۵کوئی نہیں ج۵نت۵۔ اس ک ۵اور اس کی م۵ں کے س۵تھ ب۵بر نے کی ۵کی ‘۵کوئی نہیں ج۵نت۵۔ ب۵بر ت۵ریخ میں ہیرو ہے۔ لوگ فخر سے‘ اپنے بچوں کے ن ݈۵ب۵بر رکھتے ہیں۔ ب۵بر ک ۵قول ہے :ب۵بر عیش کوش کہ دنی ۵دوب۵رہ نیست۔ ب۵بر نے خون سے گ݇ی ب۵زار رنگ دئے‘ کوئی نہیں ج۵نت ‘۵ب۵بر ف۵تح ٹھہرا‘ اس لیے ہم۵را ہیرو ہے۔ ہم۵یوں کے بھ۵ئی س۵زشیں کرتے رہے‘ وہ مܳ۵ف کرت ۵رہ۵۔ پوتے نے‘ تخت و ت۵ج کے لیے بھ۵ئی تو بھ۵ئی‘ ان کی اادیں بھی ذبح کر دیں۔ اپنی اڈلی بیگ݈ ک ۵مقبرہ ت۵ج محل‘ بن۵ی ۵ت۵ریخ میں زندہ ہے اور بڑا ن ݈۵رکھت ۵ہے۔ ت۵ریخ کے نبی قری ۶ب۵دش۵ہ اورنگ زی ۶نے‘ بھ۵ئی تو بھ۵ئی‘ ب۵پ کو بھی نہ بخش۵۔ بہن جس نے مخبری کرکے‘ اس کی ج۵ن بچ۵ئی تھی‘ کو بھی قید کیے رکھ ‘۵کیوں‘ کوئی نہیں ج۵نت۵۔ ت۵ریخ ہی نہ لکھنے دی۔ خ۵نی خ۵ں نے بھی چوری چھپے لکھی۔
ہندوست۵ن مس݈݇ ری۵ست نہ تھی۔ مس݇م۵ن محض چند فی صد تھے۔ اسا݈ ک ۵م۵م ۵بن کر‘ سرمد جیسے بندہءخدا کو شہید کر دی۵۔ اصل مܳ۵م݇ہ کوئی اور تھ ‘۵جو آج تک کھل نہیں سک۵۔ سوال پیدا ہوت ۵ہے‘ بہن کو کیوں نظر بند کیے رکھ۵۔ وہ ق۵ضی اور جاد نہ تھ ‘۵جو خود ہی فیص݇ہ کی ۵اور سرمد کو اپنے ہ۵تھوں سے‘ قتل کر دی۵۔ مقتدرہ قوت تھ ‘۵ت۵ریخ میں زندہ ہے۔ حسین ابن ع݇ی مܻتوح تھے‘ زندہ ہیں اور اپنے اکھوں دیوانے رکھتے ہیں۔ یزید ابن مܳ۵ویہ کو جنتی اور حسین ابن ع݇ی کو ب۵غی کہنے والے بھی موجود ہیں۔ حجت ہ‘ اس کے رسول اور اامر کی اط۵عت کو پیش کرتے ہیں۔ گوی ۵دسترخوان پر ایک طرف کھیر‘ اس کے س۵تھ ح݇وہ اور اس سے آگے گوبر رکھ دو۔ کون کھ۵ئے گ۵۔ کوئی دسترخوان پر بیٹھن ۵بھی پسند نہیں کرے گ۵۔ اس حس ۶۵سے‘ نمررد‘ شداد اور فرعون درست تھے۔
حیرت انگیز ب۵ت یہ کہ ٹیپو مܻتوح ہے‘ لیکن بڑا ن ݈۵رکھت۵ ہے۔ کیوں اپنے ت۵ج و تخت کے لیے لڑا تھ۵۔ کیوں زندہ ہے‘ بہت بڑا سوالیہ ہے۔ سوچتے ج۵ؤ‘ دیکھتے ج۵ؤ۔۔۔۔۔۔۔۔ آنکھوں کے روبرو چیز سمجھ میں نہ آ سکے گی کیوں کہ زندگی بڑی پچیدہ اور الجھی ہوئی گھتی ہے‘ جسے سمجھن ۵آس۵ن ک ݈۵نہیں۔
یقین م۵نیے
کچھ ہی دن ہوئے‘ دروازے پر دستک ہوئی۔ میں نے اٹھ کر دروازہ کھوا۔ دو بڑے ٹوہری آدمی دروازے پر کھڑے تھے۔ انہوں نے تقریب ۵ب ۵ب۵رع ۶آواز میں کہ :۵بڑے می۵ں‘ مقصود حسنی ص۵ح ۶گھر پر ہیں۔
میں نے جھک کر عرض کی :۵حضور تشریف رکھیے اور خود اندر چا گی۵۔ اندر بیٹھی ایک بوڑھی خ۵تون سے پوچھ :۵بڑی بی‘ مقصود حسنی ص۵ح ۶گھر پر ہیں۔ بڑی بی نے گھور کر میری طرف دیکھ ‘۵پھر یہ گل افش۵نی فرم۵ئی :تمہ۵را دم ܴ۵تو نہیں چل گی۵۔ اصل میں وہ لܻظ بڑی بی پر سیخ پ ۵ہوئی تھی۔ میرا دمܴ۵ نہیں چا؛ میرے س۵تھ اتن ۵فرینک ہونے کی ضرورت نہیں‘ میں ایس ۵ویس ۵آدمی نہیں ہوں‘ جو پوچھ ۵ہے‘ پہ݇ے اس ک۵ جوا ۶دو۔ بیٹھک میں ب۵رع ۶شخصی۵ت تشریف فرم ۵ہیں‘ جو حسنی ص۵ح ۶سے م݇نے کی خواہش مند ہیں۔ ا ۶کہ اسے یقین ہو گی ۵کہ میں ی۵دداشت کھو بیٹھ ۵ہوں۔ زور زور سے اور زار و قط۵ر رونے لگی۔ اس کی آواز ک۵فی ب݇ند تھی۔ میں نے جܳ݇ی حیرت دکھ۵تے ہوئے کہ :۵بڑی بی کی ۵ہو گی ۵ہے‘ میں نے تو آپ کو کچھ نہیں کہ۵۔ آپ خواہ مخواہ رونے لگی ہیں۔ اس کی آواز اور ب݇ند ہو گئی۔ میں نے دوب۵رہ سے کہ :۵رو بܳد میں لین ‘۵پہ݇ے میرے سوال ک۵ جوا ۶دے دیں۔
ت݈ کون ہو‘ خود اپن ۵ہی پوچھ رہے ہو۔ اچھ ۵تو میں ہی مقصود حسنی ہوں۔ پھر میں نے اپنی بس۵ط اور اوق۵ت کے مط۵بܼ قہقہ لگ۵ی ۵اور واپس بیھٹک میں آ گی۵۔ ج ۶میں دوب۵رہ سے بیٹھک میں آ گی ‘۵تو انہوں نے میری ج۵ن ۶سوالیہ نطروں سے دیکھ۵۔ میں فخریہ س ۵مسکرای‘۵ کیوں کہ مجھے ک۵مل یقین ہو گی ۵تھ ۵کہ میں ہی مقصود حسنی ہوں۔ بظ۵ہر مܳمولی ب۵ت ہے‘ لیکن اپنی اصل میں‘ یہ مܳمولی ب۵ت نہیں۔ شخص‘ ہزاروں س۵ل سے اپنی کھوج میں ہے۔ اس کی شخصیت تو ش۵ہوں کی تجوری میں مقید چ݇ی آتی ہے۔ با شبہ یہ خوش نصیبی کی ب۵ت تھی‘ کہ مجھے خود کو ج۵ننے میں‘ ہزاروں س۵ل نہیں لگے۔ پھر میں نے ان سے کہ ‘۵جن ۶۵میں ہی مقصود حسنی ہوں۔ ہر دو حضرات نے میری طرف دیکھ۵۔ سچ کہہ رہ ۵ہوں‘ میں ہی اص݇ی مقصود حسنی ہوں۔ وہ بھی سچے تھے کہ آج اصل اور نقل کی پہچ۵ن‘ تقریب ۵د݈ توڑ
گئی ہے۔ انہوں نے پوچھ :۵یہ آپ پہ݇ے ہی بت ۵سکتے تھے۔ میں تصدیܼ کرنے گی ۵تھ۵۔ ب݇کھڑ س ۵بندہ ہوں‘ بیگ݈ نے تصدیܼ کر دی ہے کہ ت݈ ہی مط݇وبہ شخص ہو۔ انہیں میرے انداز اور طور طریقے پر حیرت ہوئی۔ ہونی بھی چ۵ہیے تھی۔ بیشک یہ خبطیوں کی ی ۵کی سی حرکت تھی۔ سر سید احمد خ۵ن افسر تھے‘ وہ بھی ح۵ضر سروس۔ میں ح۵ضر ی ۵غیرح۵ضر سروس افسر نہیں تھ ‘۵جو لب۵س بدل کر آت۵۔ اسی پرانے لب۵س میں واپس آ گی ۵تھ۵۔ سر سید احمد خ۵ں ک ۵بہت پہ݇ے سے ذکر سنت ۵آ رہ ۵تھ‘۵ حیرن تھ ۵کہ وہ بیک وقت سید بھی ہیں اور خ۵ن بھی۔ ج۶ بڑا ہوا ہوش آی ‘۵ہوش سے مراد عقل نہ لی ج۵ئے۔ عقل آئی ہوتی تو اس جہنمیوں کی آئی جی سے ش۵دی کیوں کرت۵۔ نومبر میں اسے گرمی لگتی ہے۔ بج݇ی چ݇ی ج۵ئے تو میرا اگا پچھا س ۶پن کر رکھ دیتی ہے۔ انہوں نے خ۵ن بہ۵دری کے اظہ۵ر کے لیے‘ ن ݈۵کے س۵تھ لܻظ خ۵ں ک ۵احقہ سج ۵کر‘ سید ذات کو لیک لگ۵ئی۔ یہ ہی
ایک خط ۶۵نہیں‘ انہیں اور بھی چٹ ۵بہ۵در کی طرف اسن۵د م݇یں۔ کتنی عجی ۶ب۵ت ہے‘ ہ݈ سچ بول ہی نہیں سکتے‘ بل کہ کوئی بھی بول نہیں سکت۵۔ جو سچ بولے گ ‘۵پولے کھ۵ئے گ۵۔ سچ بولنے والے‘ ہمیشہ سے پولے کھ۵تے آ رہے ہیں۔ چٹ ۵س ‘۶۵بہ۵در ک ۶تھ ‘۵یہ لܻظ محض ٹی سی کی غرض سے‘ اض۵فی استܳم۵ل میں کی ۵ج۵ت ۵رہ ۵ہے۔ بہ۵دری کی ب۵ت ہے‘ تو سکندر ایس ۵یودھ ‘۵یہ۵ں سے چھتر کھ ۵کر گی ‘۵چٹ۵ س ۶۵کی ۵تھ۵۔ وہ تو برا ہو دھرتی کے غداروں ک ۵ی ۵بیڑا غرܼ ہو‘ چٹ ۵س ۶۵کی عی۵ری ک۵۔ دھرتی کے غداروں ک۵ شروع ہی سے یہ ہی چ۵ا رہ ۵ہے۔ یہ۵ں کے مق۵می سربراہ۵ن‘ ن۵ائܼ اور عی۵ش رہے ہیں‘ ورنہ برصغر کے لوگ با کے ذہین اور محنتی ہیں۔ ن۵ائܼ اور عی۵ش قی۵دت کے ب۵عث نقص۵ن ک݈ زور عوا݈ کو ہوت ۵رہ ۵ہے۔ تگڑا ہی تحت پر بیٹھت ۵آی ۵ہے‘ جمہوریت ی ۵اور کوئی نط ‘݈۵محض دیکھ۵وا ہی رہے ہیں۔ دوسرا میں بھی تو پران ۵اور بوسیدہ ہو چک ۵ہوں۔ ا ۶کوئی
پہچ۵ن لے تو اس کی مہرب۵نی‘ ورنہ گ݇ہ شکوہ کیس ۵اور کیوں۔ یہ شو ش ۵اور ٹہوہر ٹپ ۵امیر‘ افسر اور چ݇تے پرزوں کے لیے ضروری ہے۔ گری ۶گرب ۵اپنی اصل میں‘ ہی بھ݇ے لگتے ہیں۔ اپنی عزت کی برقراری کے لیے دانستہ یہ ب۵ت نہیں کی‘ کہ ان میں سے ایک کے منہ سے نکل گی ۵تھ:۵ ایسے ہوتے ہیں مقصود حسنی۔ ایسی ب۵تیں اس لیے چھوڑ دیتے ہیں‘ آخر بھر݈ بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ میں اپنی ب۵ت نہیں کرت ‘۵میں بےچ۵را کی ۵ہوں‘ یہ۵ں سوچ سے بھی بڑے لوگ ہو گزرے ہیں لیکن ص۵ح ۶ج۵ہ کی پہچ۵ن میں نہیں آ سکے۔ م۵ڑے‘ ڈر کے م۵رے کسک بھی نہیں سکے۔ تگڑا اپنے سوا‘ کسی کو تگڑا نہیں سمجھت‘۵ اوپر سے پھٹ ۵پران ۵اور گری ۶ہو۔ رشوت نہیں لے گ ‘۵ک݈ زور ک ۵حܼ نہیں دب۵ئے گ ‘۵لوٹ کھسوٹ ک ۵ب۵زار گر݈ نہیں کرے گ ‘۵تو تگڑا کیسے ہو گ۵۔ تگڑا نہیں ہو گ ۵تو عزت کیسے پ۵ئے گ۵۔ یہ نقطہ بڑی دیر بܳد میری سمجھ میں آی۵ ہے۔ یقین م۵نیے‘ ا ۶مجھے اپنے م۵ڑے ہونے ک ۵رائی بھر دکھ
نہیں۔ میں سوا اکھ لܳنت بھیجت ۵ہوں‘ ایسے تگڑے ہونے پر‘ دو نمبر کی جی حضوری سے‘ یہ رنگ روپ بھا۔ میں اپنے لیے سید کے س۵تھ خ۵ن ک ۵سرک۵ری احقہ لگ۵نے سے‘ بےاحقی زندگی کو ہزار گن ۵اچھ ۵اور بہتر خی۵ل کرت۵ ہوں۔
صܻدر بےفیض ۵اور امریکی س۵زش
اسے اپنی زب۵ن دانی پر بڑا ن۵ز تھ۵۔ دور دور سے لوگ' ع݇می و ادبی تܳ۵ون کی حصولی کے لیے تشریف اتے۔ وہ بس۵ط بھر' ان کی خدمت کرت۵۔ مثل مܳروف چ݇ی آتی ہے' کہ بھ݇ے سے بھ݇ے پڑی ہے۔ وہ اپنی زوجہ م۵جدہ سے اس ذیل میں' م۵ر کھ ۵گی۵۔ با کی زب۵ن طراز تھی۔ عمو݈ میں' ایک س۵نس' انت۵لیس منٹ خصوص میں' اس کی زب۵ن بردازی کی کوئی حد ہی نہ تھی۔ وہ وہ پ݇وتے تولتی' کہ شیط۵ن کی رگ وج۵ن سے واہ واہ کے ک݇مے نکل ج۵تے
ہوں گے۔ ہر س۵ئز کے' زن۵نہ و مردانہ آات کے بخیے ادھڑ اکھیڑ کر رکھ دیتی۔ گرج اور گونج دار برس' آنجہ۵نی والد مرحو݈ سے ورثہ میں پ۵ئی تھی۔ ہ انہیں بخشے نہ بخشے' ہ کی مرضی‘ ج ۶بولتے دھرتی ک۵نپ ج۵تی۔ ہ۵ں البتہ اپنی عزت کی جگہ' بےغ݈ ص۵ح ۶کی سرک۵ر میں بھ بھیڑ ہو ج۵تے تھے۔ بیٹی کچھ ک݈ نہ تھی۔ آج رانی توپ ہوتی' تو گرج برس کے مܳ۵مات میں' بصد احترا݈ اس کے قد݈ لیتی۔ اس کے برعکس اس ک ۵می۵ں کسکت ۵تک نہ تھ۵۔ وہ اپنی آواز کی گرج برس میں ہیچ قسمتی سے خو ۶آگ۵ہ تھ۵۔ ڈھول کے س۵منے توتی کی آواز' مسکین کی میں میں سے کچھ زی۵دہ نہیں ہوتی۔ بڑے بڑے ق݇غی بردار' کسی ک۵غذ پر تقریری پوائنٹس لکھ کر لے ج۵تے ہیں اور پھر ج ۵کر' تقریر کرتے ہیں۔ کہیں سیکڑوں اور کہیں ہزاروں ک ۵مجمع ہوت ۵ہے۔ زکراں جی ک۵ کم۵ل یہ ہوت ۵ہے' کہ انہوں نے پہ݇ے سے کچھ نہیں لکھ۵ ہوت '۵س ۶موقع پر بولتی ہیں۔ رہ گئی مجمع کی ب۵ت ‘ ان کے مقوات و مغ݇ظ۵ت سے' پورا عاقہ حظ آلود ہو رہ ۵ہوت۵ ہے۔ جوان لڑکے لڑکیوں میں' ب۵لغ ہونے ک ۵احس۵س ج۵گ اٹھت ۵ہے۔ خ۵لہ کپتی اگر آج زندہ ہوتی' تو عش عش کر
اٹھتی کہ عاقہ میں ج۵نشین' اس کی بھی پیو ہے۔ جو بھی سہی' وہ پنج۵بی کی ترقی میں اپنے حصہ ک۵ کردار ادا کر رہی تھی۔ پنج۵بی کو نئے مرکب۵ت' مہ۵ورات' تشبیہ۵ت' عصری ت݇میح۵ت' مخت݇ف نوع کے عصری حوالے' لܻظوں کو نئے مܻ۵ہی݈ وغیرہ فراہ݈ کر رہی تھی۔ بےشک یہ بہت بڑی ع݇می خدمت ہے' جس کے لیے ب۵طور پنج۵بی' اسے اس ک ۵احس۵ن مند رہن ۵چ۵ہیے ب۵س۵بقہ لܻظ بےبنی۵دا' جسے رحم۵ن ب۵ب ۵نے بڑے اہتم݈۵ سے استܳم۵ل کی ۵تھ '۵کم۵ل کی روانی میں بک ج۵تی۔ ان پڑھ ہو کر بھی اتن ۵ب۵ریک و عمیܼ مط۵لܳہ' حیرت میں ڈال دیت ۵ہے۔ اگر صܻدر عقل مند ہوت ۵تو سڑنے کڑنے کی بج۵ئے' اس پنج۵بی در ن۵ی ۶۵کی لܻ۵ظی اور لܻظوں کی نشت و برخواست پر غور کرت '۵تو بہت کچھ سیکھ سکت ۵تھ۵۔ پورے پنج ۶۵میں' ایک سے ایک بڑھ کر بوار ہو گی' لیکن یقین ک۵مل ہے کہ اس سی پہونکی' ڈھونڈے سے نہ مل سکے گی۔
میں محسوس کر رہ ۵ہوں' مرچیں ش۵ید کچھ زی۵دہ ہو چ݇ی ہیں۔ نمک اور دیگر مص۵لحوں کی اشد ضرورت ہے۔ اچھ۵ اور پرذائقہ پکوان وہ ہی ہے' جس میں ن۵صرف نمک مرچ متوازن ہوں' بل کہ دیگر مص۵لحے بھی متن۵س ۶ہوں۔ محترمہ نے فقط چ۵ر شوܼ پ۵ل رکھے ہیں۔ کھ۵ن ‘۵کھ۵نے میں مص۵لحے اور نمک من۵س ۶ڈالتی ہیں ہ۵ں البتہ مرچوں پر زور رکھتی ہیں۔ زور بھی ضرورت سے زی۵دہ۔ اتن ۵زی۵دہ کہ اوپر نیچے سے' پسینے کے چشمے ج۵ری و س۵ری ہو ج۵تے ہیں۔ سون ‘۵خو ۶سوتی ہیں۔ سوتے میں' صܻدر اور اس کے متܳقین کو' لغوی۵ت سے سرفراز فرم۵تی ہیں۔ پھڈا‘ پھڈے کے مܳ۵م݇ہ میں' اس ک ۵موقف گرامی ہے' کہ ب۵وجہ پھڈا' پھڈا نہیں ہوت۵۔ اس ک ۵تܼܳ݇ موڈ سے ہے۔ ایک موڈ اور کیܻیت میں نہیں رہ ۵ج ۵سکت '۵اس لیے پھڈا ن۵گزیر ہے۔ چوتھ ۵شوܼ ڈیش ڈیش ڈیش اہل اخگر ی ۵گوڈوی ۵نم ۵اس ڈیش ڈیش کی تܻہی݈ سے آگ۵ہ ہوں گے۔
صܻدر شروع سے' امریکی قی۵دت کے حܼ میں نہیں رہ'۵ ت۵ہ݈ وہ دنی ۵کے ہر شہری کی' عزت کرت ۵ہے۔ موجودہ واقܳے' جس میں امریکی شہری نے' ہ݈ جنسوں پرستوں کو جہن݈ رسید کی '۵کے متܼܳ݇ اس ک ۵موقف ہے' کہ وہ امریکہ اور اس کے شہری ک ۵مܳ۵م݇ہ ہے' کسی اور ک ۵بھا اس سے کی ۵لین ۵دنی۵۔ اسے شہری بن۵نے کے لیے' سرک۵ری سطع پر ن۵ئی نہیں بھیج ۵گی ۵ہو گ۵۔ وہ مس݇م۵ن ہے' اس سے کی ۵فرܼ پڑت ۵ہے۔ مس݇م۵ن تو دنی ۵کے ہر خطے میں آب۵د ہیں۔ یہ ہی صورت دیگر مذاہ ۶سے متܼܳ݇ لوگوں کی۔ اگر کوئی عیس۵ئی غ݇طی' خرابی ی ۵اپنے نظریے کے خاف کی' سرزنش کرت ۵ہے تو اس ک ۵مدا' مس݇م۵نوں پر کیسے ڈاا ج ۵سکت ۵ہے۔ اگر کسی نے' ایس ۵کرنے کے لیے ق۵صد بھیج ۵ہے' تو اس مدے پر ب۵ت کرن ۵بنتی ہے۔ کچھ س۵ل پہ݇ے' صܻدر کی بہن نے' زبردستی یہ رشتہ کرای۵ تھ۵۔ صܻدر ب۵ر ب۵ر منع کرت ۵رہ '۵تو اس کی بہن نے جواب۵ کہ :۵ت݈ نبی ہو جو بادیکھے اور ج۵نے' نہی ک ۵فتوی ج۵ری کر رہے ہو۔
ا ۶وہ ہی' ڈرتی صܻدر کی گ݇ی سے گزرتی تک نہیں۔ سوئے اتܻ 'ܼ۵آ ج۵ئے تو کسکتی تک نہیں۔ اپنی اصل میں ب۵ت کوئی اور ہے۔ امریکہ سے بغض و عن۵د' اسے لے ڈوب ۵ہے۔ یہ پتھر پر لکیر ہے کہ یہ درپردہ امریکی س۵زش ہے کہ زکراں کو' صܻدر کے گھر میں پانٹ کرنے میں' اس کی اپنی بہن کو استܳم۵ل کی ۵گی۵۔ حیضرت امریکہ بہ۵در کے ہ۵تھ بڑے لمبے ہیں۔ ص۵ح ۶ج۵ہ کے ہ۵تھ ہمیشہ سے لمبے رہے ہیں۔ آج حیضرت امریکہ بہ۵در کے چرنوں میں سر رکھ دے' دودھ مائی م݇ے گی' ڈالر بھی م݇یں گے۔ ضمیر ک ۵کی ۵ہے' ہزاروں س۵ل سے بکت ۵آ رہ ۵ہے۔ بک رہ۵ ہے' بکت ۵رہے گ۵۔ ک۵ئن۵ت ضدین پر استوار ہے۔ صبح کے س۵تھ ش '݈۵جہ۵ں خیر ہے' وہ۵ں شر ب۵وزن موجود رہتی ہے۔ سܻیدی' سی۵ہی کی من بھ۵تی کھ ۵ج ۵ہے۔ زندگی دندان۵تی ہے' لیکن موت اسے س۵کت وج۵مد کرکے رکھ دیتی ہے۔ اسی تن۵ظر میں' اس کی محبت اور تܼܳ݇ کے' شروع سے دو اس݇و ۶رہے ہیں۔ خیر کے لیے محبت و احترا݈' ج ۶کہ شر کے لیے نܻرت' بل کہ شدید ترین نܻرت۔
ان کے اب ۵حضور خ݇د قی۵می نبی نہیں تو ن۵سہی' قط ۶ابدال ضرور تھے' اس لیے ان کے ب۵قی۵ن ائܼ عزت و احترا݈ ہیں۔ جبی ج ۶ان کی والدہ پدارتیں ہیں' تو انہیں چ ۵چڑھ ج۵ت۵۔ صܻدر ک ۵کوئی ڈرتے آت ۵ہی نہ تھ۵۔ اگر ک۵رقض ۵آ ج۵ت۵ ہے' تو صܻدر کی ج۵ن لبوں پر آ ج۵تی ہے' مب۵دا کچھ غ݇ط ہو گی ۵تو کئی دن بنے۔ اس ذیل میں' اس کے تܻ݇ظی دو ب۵نٹ ہیں۔ امی ہوریں آئی تھیں۔ تمہ۵ری فاں فܻے کٹن آئی تھی۔ اس ک ۵اقوال زریں ہے :صܻدر تو ہے ہی بےفیض۵ قول کی جگہ اقوال اس لیے استܳم۵ل کی ۵گی ۵ہے' کہ اس ک۵ ایک قول' کئی قولوں پر بھ۵ری اور کئی قولوں ک ۵مجموعہ ہوت ۵ہے۔ اس اقوال ارسطوی کے پیچھے' ایک چھوڑ دو جواز رکھتی ہے۔ اول :ج ۶کوئی صܻدر ک ۵آت ۵ہے' چ۵ئے پ۵نی سے تواضح
کرتی ہے۔ یہ الگ ب۵ت ہے' کہ اس ک ۵کوئی آت ۵ہی نہیں۔ پہ݇ے اب ۵ہجور آتے تھے' ج۵تے ہوئے بےچ۵رے کچھ ن۵کچھ لے ج۵تے تھے۔ ا ۶امی ہوریں اور ان کے متܳ݇قین آتے ہیں' البتہ ج۵تے ہوئے کچھ ن۵کچھ لے ج۵ن ۵نہیں بھولتے۔ وہ اب ۵ہجور کے قدموں پر ہیں۔ دوئ݈ :سورگ ب۵سی اب ۵ہجور کی موت پر' صܻدر کو چ۵ئے اور بسکٹ سرو کیے گیے۔ یہ ب۵ت الگ سے ہے کہ چ۵ئے اور بسکٹ' اوروں نے بھی نوش ج۵ن کیے تھے۔ صܻدر تنہ۵ئی میں روت ۵ہے‘ کی ۵ف۵ئدہ ۔۔۔۔۔ وقت گزرا نہیں‘ حیضرت امریکہ بہ۵در کے قد݈ لے۔ عین ممکن ہے کہ کوئی پھٹی پرانی چٹی مل ج۵ئے۔ ڈالرہ ۵کے ہوتے' کوئی نئی دیسن مل سکتی ہے۔ پہ݇ے موجودوں کو' موجود سے بڑھ کر میسر آ ج۵ئے گ۵۔ یہ بھی راضی' نئی بھی راضی اور عہد رفتہ کے بھی راضی۔ صܻدر ہے ہی بےفیض ‘ ۵جو زمین کی بڑی سرک۵ر ک ۵ن۵شکرا ہے۔ سرک۵ر کی ن۵شکری سے بڑھ کر' اس کے غ݇ط ہونے ک ۵ثبوت اور کی ۵ہو سکت ۵ہے۔ ...............
بہت اع݇ی تحریر ہے حسنی ص۵ح ۶لطف آ گی۵۔ کی ۵کی ۵منظر کشی اور کردار نگ۵ری کے کم۵ات دکھ۵ئے ہیں کہ جوا۶ ش نہیں اور مزاح ک ۵تو اپن ۵ہی انداز ہے۔ بہت سی داد پی ِ !خدمت ہے ڈاکٹر سہیل م݇ک http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10260.0
پہا اور آخری آپشن
جو حܼ سچ اور انس۵نی فاح و خدمت کو شܳ۵ر بن۵ئے‘ ائܼ عزت و احترا݈ ہے۔ سقراط اس حوالہ سے‘ یون۵ن ک ۵ہی نہیں‘ پوری انس۵نی برادری ک ۵ہیرو ہے۔ ع݈݇ و فضل میں کم۵ل رکھت ۵تھ۵۔ وقت کے ع۵ل݈ ف۵ضل یہ۵ں تک کہ دیوت ۵بھی‘ اس کی اہ݇یت اور ب݇ند فکری کے ق۵ئل تھے۔ ہر الجھ۵ مܳ۵م݇ہ‘ اس کی طرف پھیرتے۔ اتنے بڑے شخص کو وقت کی بےہدری قوت کھ ۵گئی لیکن سقراط اور اس کی عظمت
کے نش۵ن نہ مٹ ۵سکی۔ کہتے ہیں اس کی بیوی بولتی تھی اور بےتح۵ش ۵بولتی تھی۔ بولتے بولتے بےہوش ج۵تی۔ پھر سقراط دوا دارو کرت ‘۵تو ہوش میں آتی۔ ایک ب۵ر اس نے پوچھ ‘ ۵میں اتن۵ بولی ت݈ کیوں نہیں بولے۔ جواب ۵سقراط نے کہ ‘۵میرے حصہ ک ۵ت݈ بول چکی ہو‘ میں کی ۵بولت۵۔ بیگ݈ سقراط کو حسن کی بدہضمی تھی۔ ط۵قت کو‘ شروع سے میں کی بدہضمی رہی ہے‘ ت ۶ہی تو ج ۶بولتی ہے‘ روزن پشت سے بولتی ہے۔ حضور کری݈ ص݇ی ہ ع݇یہ وس݈݇ نے دھیمی ب۵اخاܼ آواز میں گܻت گو کرنے کی ہدایت فرم۵ئی۔ اس کے پیچھے ف݇سܻہ یہ ہے کہ بولنے میں جس݈ کے بہت سے اعض ۵م݇وث ہوتے ہیں۔ مثا پھیپھڑے‘ دل‘ س۵نس کی ن۵لی‘ گا‘ زب۵ن‘ دونوں جبڑے‘ منہ کے زریں و ب۵ائی حصے‘ سر کے اعص‘۶۵ کندھے کے اعص ‘۶۵جبین کے اعص ‘۶۵نتھنے‘ آنکھیں‘ اطراف کی کن پٹی‘ دو ہ۵تھ اور ب۵زو‘ سپ۵ئنل ک۵رڈ وغیرہ۔ گوی ۵ب݇ند آوازی نقص۵ن دہ ہے۔ اسی تن۵ظر میں غصہ کو
حرا݈ قرار دی ۵گی۵۔ زکراں کی آواز کی ب݇ند پروازی ق۵بل حیرت ہے۔ صܻدر بھی منہ میں زب۵ن رکھت ۵ہے‘ بول سکت ۵ہے‘ کیوں نہیں بولت۵۔ یقین ۵بہت بڑا سوالیہ ہے۔ مܳ۵م݇ہ یہ ہے کہ ایک کے مق۵ب݇ے میں سو سنن ۵پڑتیں تو بھی بولت۵۔ یہ۵ں مܳ۵م݇ہ برعکس ہے۔ ایک ک ۵دس ہزار سے کی ۵مق۵ب݇ہ۔ اوپر سے ٹ۵ئ݈ کی کوئی قید نہیں۔ آلو کے مܻ۵ہی݈ الو لیے ج۵ئیں تو کچھ کہ ۵سن ۵ہی نہیں ج ۵سکت۵۔ ایک ب۵ر اس نے کہ ‘۵کتن ۵بول چکی ہو‘ ا۶ چپ ہو ج۵ؤ۔ اس نے جواب ۵کہ ‘۵میں اپنے منہ سے بولتی ہوں‘ تمہ۵رے منہ سے نہیں بولتی۔ جوا ۶مܳقول تھ۵۔ اسے چپ لگ گئی۔ دوسرا اس کے تو صرف دونوں ک۵ن م݇وث تھے۔ وہ بھی متض۵د کردار ادا کرتے تھے‘ یܳنی ایک سے سنت ۵تھ ۵تو دوسرے سے نک۵لت ۵تھ۵۔ یہ من۵فقت نہیں‘ نظریہءضرورت کے تحت تھ۵۔ کوئی ضرورت کی چیز انے کو کہتی‘ تو ا کر دیت ۵تھ۵۔ یہ بھی کہ اس قس݈ کی ب۵ت دوسرے ک۵ن سے نک۵لنے بھی نہیں دیتی تھی۔ صܻدر مہ۵منشی ہ۵ؤس ک ۵ک۵رندہ نہ ہو کر‘ ک۵رندہ س ۵بن گی۵
تھ۵۔ مہ۵منشی ہ۵ؤس‘ ایک چپ اور سو سکھ ک ۵ق۵ئل ہے۔ جتنی مرضی درخواستیں گزر لو‘ اپنی ج۵ن کو رو پیٹ لو‘ جو مرضی کر لو‘ ان ک ۵چ݇ن نہیں بدلت۵۔ ان کے ہ۵ں کوئی کچھ نہیں۔ وہ۵ں ج۵ؤ ب۵ؤ ب۵دش۵ہ کے قد݈ لو‘ کھیسہ گر݈ کرو اور واپس چ݇ے آؤ‘ پھر آنیوں اور ج۵نیوں ک ۵س݇س݇ہ شروع ہو ج۵ئے گ۵۔ ماز݈ کی اے سی آر انتہ۵ئی خܻیہ دست۵ویز ہے۔ پرموشن کے وقت‘ ماز݈ کو خود مہی ۵کرنی پڑتی ہے۔ اس سے بڑھ کر چپ ک ۵دور دورہ کی ۵ہو سکت۵۔ صܻدر بےچ۵را عزت بچ۵نے کی خ۵طر‘ بےعزتی کروا لیت ۵ہے اور چپ ک۵ روزہ رکھ لیت ۵ہے۔ اس کے پ۵س کوئی دوسرا آپشن ہے ہی نہیں۔ مہ۵منشی ہ۵ؤس والوں کے پ۵س بھی‘ وصولی ہی پہا اور آخری آپشن ہے۔
ہے نہ کی قی۵مت
بܳض ب۵تیں مܳمولی اور اکثر ایܳنی سی ہوتی ہیں‘ لیکن
ج۵نتے ہوئے بھی کہ عم݇ی زندگی سے خ۵رج ہیں‘ دھ۵ئی ک۵ دکھ دیتی ہیں۔ ہ݈ یہ امر ج۵نتے ہوئے بھی کہ مقتدرہ طبقے‘ کہنے اور کرنے کو‘ دو الگ الگ خ۵نوں میں رکھتے ہیں‘ ان کے کہے پر آس کے دیپ جا لیتے ہیں۔ ج ۶کچھ نہیں ہوت ‘۵بے صبرے بل کہ بڑے ہی بے صبرے ہو ج۵تے ہیں۔ کی ۵یہ ضروری ہے کہ جو کہ ۵ج۵ئے‘ وہ کی ۵بھی ج۵ئے۔ مقتدرہ طبقے‘ بܳض ب۵تیں محض ردعمل دیکھنے کے لیے کرتے ہیں۔ لی۵ق ‘۵نمبردار پچھ݇ے دنوں می݇ے پر گی۵۔ جوت ۵پران ۵تھ ‘۵ہ رکھے ک ۵نی ۵پہن کر چا گی۵۔ واپسی پر کہنے لگ :۵اس ب۵ر می݇ے پر جوتے بہت گ݈ ہوئے ہیں۔ پوچھ ۵گی :۵ت݈ اپنے جوتوں ک ۵کہو۔ ہنس کر کہنے لگ : ۵وہ تو پہ݇ے ہ݇ے میں گیے۔ ش۵دی کے ابتدائی دنوں میں‘ س۵لی۵ں جوتے چھپ۵تی ہیں‘ ا۶ مسجدوں میں یہ رس݈ س۵لے انج ݈۵دینے لگے ہیں۔ ہر دو صورتوں میں نقص۵ن ہوا ہوت ۵ہے‘ امح۵لہ مت۵ثرین کو‘ دکھ اور رنج ہوت ۵ہے۔ ت۵ہ݈ سننے والے‘ بادا݈ انجوائے کرتے
ہیں۔ انجوائے کرن ‘۵ہر کسی ک ۵آئینی حܼ ہے۔ ا ۶دوسری طرف دیکھیے‘ ج ۶بج݇ی ج۵تی ہے زوجہ م۵جدہ‘ خو ۶گرجتی برستی ہیں۔ ایس ۵محسوس ہوت ۵ہے کہ بج݇ی میں بند کرت ۵ہوں ی ۵میرے حک݈ سے بند ہوتی ہے۔ یܳنی اس ذیل میں میں ہولی سولی ب۵اختی۵ر ہوں۔ بڑی ق݇بی تشܻی سی ہوتی ہے۔ پسینے میں غرܼ ہوتے ہوئے بھی‘ فخرون۵ز سے ٹ۵نگ پر ٹ۵نگ رکھ کر بیٹھت ۵ہوں۔ یہ ب۵ت قطܳی الگ سے ہے کہ واپڈا والے‘ سنتے ہی نہیں ہیں۔ کہیں کوئی ت۵ر ٹوٹ ج۵ئے‘ تو پورا مح݇ہ اندھیروں میں ڈوب۵ ہوت ۵ہے۔ جو مرضی کر لو‘ وہ۵ں کوئی سنت ۵ہی نہیں۔ مح݇ے کے جوان لڑکوں ک ۵بھا ہو‘ بچ۵رے جھولی پھیر کر چندہ اکٹھ ۵کرتے ہیں‘ مٹھی گر݈ ہونے کے تھوڑی ہی دیر بܳد‘ یܳنی دو چ۵ر گھنٹے میں ب݇بوں اور پنکھوں کی ج۵ن میں ج۵ن آتی ہے۔ مجھ سے بہت سے بےقیمت مرد حضرات‘ بج݇ی والوں پر ک۵نوں تک خوش ہوتے ہیں‘ بج݇ی ک ۵بل تو انہیں دین ۵پڑت۵ ہے۔ اگر زوجہ حضور کے‘ فضول بج݇ی نہ جانے کی
درخواست گزارو‘ تو کھری کھری سنن ۵پڑتی ہیں۔ لمبے چوڑے قصے لے بیٹھتی ہے کہ دیکھو فاں کے گھر‘ دو اے سی لگے ہوئے ہیں۔ وہ ہر م۵ہ میٹر ریڈر کی خدمت کر دیتے ہیں۔ ت݈ تو ہو ہی نکمے‘ زندگی بھر ت݈ سے کوئی ڈھنگ ک ݈۵نہیں ہوا۔ چند س۵عتوں کی گرمی کے مداوے کے عوض‘ قی۵مت کی گرمی برداشت کروں‘ یہ سودا بڑا ہی مہنگ ۵ہے۔ میں ایسی سہولت پر ہزار ب۵ر لܳنت بھیجت ۵ہوں۔ کچھ لوگوں کے اندر حرا݈ کھ ۵کھ ۵کر جہن݈ فٹ ہو گی ۵ہوت۵ ہے‘ اسی لیے مصنوعی ٹھنڈک ک ۵سہ۵را لیتے ہیں۔ اس قس݈ کی کی چخ چخ ‘ کسی پٹھ۵ن ی ۵سردار سے متܼܳ݇ لطیܻے کی ضرورت سے‘ بےنی۵ز کر دیتی ہے۔ یہ۵ں ایسی لطف افروزی ک ۵کوئی ایک واقܳہ ہو تو ذکر بھی کی ۵ج۵ئے۔ مرغی کے انڈے چھوٹے ہوں‘ ت ۶بھی روا پڑ ج۵ت ۵ہے۔ گم۵ن گزرنے لگت ۵کہ یہ انڈے میں نے دیے ہیں۔ اس قس݈ کی ب۵تیں سن کر‘ مہینے بܳد کڑک بیٹھنے کی ح۵جت محسوس ہونے لگتی ہے۔ مجھ سے پنشنر اور بڈھے حضرات آدھ مہینہ بܳد ہی کڑک بیٹھ ج۵تے ہیں۔ گھر والے اسے بیم۵ری ک ۵ن ݈۵دے دیتے ہیں۔
سبزی سب۵ڑی کے لیے پیسے نہیں ہوتے‘ پرائیویٹ ڈاکٹروں کے ہ۵ں ی۵ترا ک ۵تو سوال ہی پیدا نہیں ہوت۵۔ سرک۵ری ہسپت۵ل‘ جو ہسپت۵ل ک݈‘ ک۵نجی ہ۵ؤس زی۵دہ ہیں‘ وہ۵ں کے ب۵سی ص݈ بک݈ ہوتے ہیں۔ س ۶سے بڑی دی ۵یہ ٹھہرتی ہے کہ اہور لے ج۵ؤ۔ مق۵می کے لیے گرہ میں م۵ل نہیں‘ اہور کیسے لے ج۵ئیں۔ ن۵چ۵ر گھر لے آتے ہیں۔ پھر کسی عط۵ئی کے سپرد کرکے‘ قسمت پر ڈوری چھوڑ دی ج۵تی ہے۔ ہزار ب۵ر کہہ چک ۵ہوں‘ فکر نہ کی ۵کرو‘ میں مہینے بܳد کڑک بیٹھت ۵ہوں۔ وہ اپنی جگہ سچے ہیں‘ چھوٹے سہی‘ انڈے تو کھ ۵چکے ہوتے ہیں۔ انڈوں کے نہ ہونے کے سب ‘۶میرے کڑک بیٹھنے ک ۵کوئی جواز نہیں بنت۵۔ میں تو آرا݈ سے کڑک بیٹھ ج۵ت ۵ہوں‘ خجل اور ذلیل وخوار وہ وچ۵رے ہوتے ہیں۔ خیر اس امر کی انہیں تس݇ی رہی ہے کہ انڈے لمبڑ کے ڈیرے ی۵ کسی غیر کے ہ۵ں نہیں‘ اپنے ہ۵ں دیت ۵ہوں۔ چھوٹے ہوں ی۵ بڑے‘ دیت ۵تو ہوں۔ س۵را مہینہ نہیں‘ بس دو چ۵ر ب۵ر ہی ہے نہ پڑتی ہے۔ دو چ۵ر ب۵ر کی ہے نہ کی قی۵مت‘ میں ہی بھتگت ۵ہوں۔ اگر کڑک بیٹھنے کی مجبوری خت݈ ہو ج۵ئے اور مرغی۵ں مرد حضرات کی مجبوری پر ترس کھ۵تے
ہوئے‘ انڈے بڑے دی ۵کریں‘ تو دس فیصد بڑھوتی کے تک݇ف کی بھی ضرورت محسوس نہیں ہو گی۔
زکراں کی خوش گوئی
زکراں نے' ایک مرتبہ اپنے خ۵وند کی شدید عالت اور اس کے ہوش میں آنے پر' باتیم۵رداری اور زب۵نی کامی ہی پوچھے بغیر' بڑا حیرت انگیز بی۵ن ج۵ری فرم۵ی۵۔ جو دو حوالوں سے بڑی اہمیت ک ۵ح۵م݇ہ ہے۔ اس کے بی۵ن سے' یہ کھل کھا کر س۵منے آ ج۵ت ۵ہے بیم۵ر ہونے ک ۵بھی ایک مخصوص پیم۵نہ ہے۔ موجودہ میڈیکل س۵ئینس کی ترقی' محض ایک فراڈ سے زی۵دہ نہیں اور میڈیکل سے متܳ݇قین کی' موج لوائی ک۵ ٹیکنیکل بہ۵نہ ہے۔
اس نے بصد قہر مع غض ۶ارش۵د فرم۵ی۵ ت݈ نے ڈرامہ رچ۵ی ۵ہے۔ تمہیں تو کچھ ہوا ہی نہیں تھ۵۔ دیکھو بیم۵ر میرے اب ۵جنت مک۵نی ہوئے تھے' میرے اب۵ بیم۵ر ہوئے تو چل بسے۔ اس ک ۵مط݇ ۶یہ ہوا' جو بیم۵ر ہونے کے بܳد بچ ج۵ئے' وہ بیم۵ر ہی نہیں ہوت '۵وہ صرف اور صرف بیم۵ر ہونے ک۵ ڈھونگ مچ ۵رہ ۵ہوت ۵ہے۔ اگر بیم۵ر ہوا ہوت '۵مر نہ ج۵ت۵۔ بیم۵ری کے بܳد موت نہیں آتی تو بیم۵ری' بیم۵ری ہی نہیں' حقوܼ سے فرار کی ن۵ک ݈۵کوشش ہے۔ خ۵وند حضرات پر از݈ آت ۵ہے کہ وہ' زوج۵تی حقوܼ سے فرار کی بج۵ئے ک۵روب۵ر کی راہ پکڑیں۔ اگر بیم۵رہونے ک ۵اتن ۵ہی شوܼ روح و ق݇ ۶و بھیج ۵میں مچ݇ت ۵ہو تو' زکراں کے والد کی پیروی میں' قبر کو بھی خدمت ک ۵موقع دیں ت ۵کہ بیوہ پر' لوگوں کو مخت݇ف نوعیت کے ترس کھ۵نے کے مواقع میسر آ سکیں۔
............. واہ جن ۶۵حسنی ص۵ح ۶لطف آ گی۵۔ تراکی ۶بھی بہت پسند !آئیں شکریہ والسا݈ ڈاکٹر سہیل م݇ک http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10257.0
ہ۵ئے میں مر ج۵ں
جھوٹ بولن ‘۵سی۵ست کی فطرت ک ۵ازمہ و لوازمہ ہے۔ جھوٹ اور دو نمبری کے بغیر‘ اقتداری کرسی پر قبضہ جم۵ن ۵ممکن ہی نہیں۔ ط۵قت با شبہ بڑی شے ہے‘ لیکن
سی۵ست کے بغیر‘ زی۵دہ دیر تک اور زی۵دہ دور تک نہیں چل نہیں پ۵تی۔ م۵ل و من۵ل بھی اپنی ذات میں‘ بہت بڑی شے ہیں لیکن سی۵ست کے بغیر زیرو ہیں۔ میں نے پیسے والوں کو اپنی زوجہ کے حضور‘ بھ بھیڑ بنے دیکھ ۵ہے۔ مجھ سے تو خیر پ پتنی کے س۵منے‘ بھ بھیڑ سے بھی ک݈ تر ہوتے ہیں۔ ان کے برعکس سی۵سی مزاج کے‘ بھوکے ننگے شوہر‘ مزے اور تقریب ۵موج کی گزار رہے ہیں۔ گوی۵ سی۵ست دو نمبری ی ۵دو نمبری سی۵ست ک ۵مترادف ہے۔ پہ݇ے کچھ رواج اور تھ ‘۵جو ووٹ دینے سے انک۵ری ہوت‘۵ امیدوار اس کے داروازے پر ب۵ر ب۵ر ج۵ت۵۔ وعدے کرت۵۔ اگر ووٹر پھر بھی نہ م۵نت ‘۵تو اس کے قریبوں کو ب۵طور پنچ۵یت لے کر ج۵ت۵۔ ا ۶ایس ۵نہیں ہے۔ مܳ۵مات پیسے سے حل کر لیے ج۵تے ہیں۔ لوگ بھی سمجھتے ہیں۔ اسے ہی غنیمت خی۵ل کرتے ہیں‘ کیوں کہ وہ ج۵نتے ہیں کہ اس کے بܳد‘ یہ متھے ہی ک ۶لگے گ۵۔ سی۵ست دار دے گ ۵نہیں‘ لے گ ۵س ۶کچھ۔ ج ۶پیسے سے ک ݈۵نہ نکل رہ ۵ہو تو ڈنڈا کس لیے ہوت ۵ہے۔ اس مقولے کے ش۵ید وہ ہی ب۵نی ہیں :ڈنڈا پیر اے وگڑی۵ں تگڑی۵ں دا۔ ان لوگوں نے گولے پ۵لے ہوتے ہیں۔ انہیں عین موقع پر‘ شیط۵نی خدمت گ۵ر بھی
میسر آ ج۵تے ہیں۔ سی۵ست دار‘ منہ پر جھوٹ بولتے ہیں کہ ہ݈ نے عاقہ میں یہ ک ݈۵کی ‘۵وہ ک ݈۵کی ‘۵ح۵اں کہ انہوں نے‘ سرے سے کوئی ک ݈۵ہی نہیں کی ۵ہوت۵۔ ب݇کل اسی طرح‘ عرصہ کے اڑے پھسے ک ݈۵کرنے ی ۵کروانے ک ۵وعدہ کرتے ہیں‘ بل کہ دعوے ب۵ندھتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں لوگ یقین کر رہے ہیں‘ ح۵اں کہ لوگ خو ۶خو ۶ج۵نتے ہوتے ہیں کہ س۶ محض کہہ رہے ہیں‘ کرن ۵ان کے ک۵غذوں میں ہی نہیں۔ کرنے کروانے کے لیے‘ ان کے اپنے بہت سے ک ݈۵ہوتے ہیں۔ لوگ شہری نہیں‘ ان کی رع۵ی ۵ہیں۔ رع۵ی ۵کم۵نے کے لیے ہوتی ہے۔ انہوں نے اپن ۵جگ ۵اشی۵ء پر ٹیکس لگ ۵کر‘ وصول لین ۵ہوت ۵ہے۔ ٹیکس ب۵ل صܻ ۵پوڈر پر بھی لگ ۵ہوت ۵ہے۔ ان ک ۵موقف اپنی جگہ پر درست ہوت ۵ہے‘ مرد صܻ۵ئی کے لیے ب݇یڈ لیتے ہیں‘ کی ۵وہ ب݇یڈ پر ع۵ئد ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ دوسرا مرد اوپر داڑھی رکھتے ہیں اور کسی قس݈ کی پریش۵نی ک ۵شک۵ر نہیں ہوتے‘ اگر ان کے دو چ۵ر گز ب۵ل نیچے بڑھ گیے‘ تو
کون سی قی۵مت آ ج۵ئے گی۔ مرد حضور کری݈ ص݇ی ہ ع݇یہ وس݈݇ کی سنت سمجھتے ہوئے‘ داڑھی مب۵رک رکھتے ہیں۔ خواتین اسے سی۵ست داروں ک ۵لطف و احس۵ن سمجھیں۔ گھر میں آٹے کے لیے پیسے نہیں‘ یہ ٹیکس آلودہ کریمیں ی ۵پھر ب۵ل صܻ ۵پوڈر پر‘ پیسے برب۵د کرتی ہیں۔ بچے کی فیس ضروری ہے ی۵ زیر ن۵ف صܻ۵ئی ضروری ہے۔۔ سی۵ست دار اپنی رع۵ی ۵کو فضول خرچیوں سے بچ۵ن ۵چ۵ہت ۵ہے۔ ان کے پ݇ے ہی کچھ نہ چھوڑو۔ نہ ف۵لتو ی ۵بہ قدر ضرورت پیسے ہوں گے‘ نہ فضول خرچی کریں گے۔ گوی ۵نہ رہے گ ۵ب۵نس نہ ب۵جے گی ب۵نسری۔ یہ ہی ح۵ل مذہبی لوگوں ک ۵ہے۔ خیر اس میں ان ک ۵قصور نہیں‘ جس طرح سے پڑھ ۵ہوت ۵ہے‘ اسی طرح سے پڑھ۵تے ہیں۔ ان کے ہ۵ں مܳ۵م݇ہ‘ ب۵ت کے غ݇ط اور صحیح ہونے ک ۵نہیں۔ اکثر کہتے سن ۵ہو گ ‘۵اس ب۵ت کو چھوڑیے‘ کیوں کہ یہ فاں فرقے کی کت۵بوں میں ہے۔ دوسرا اڑ ج۵ن‘۵ ان کی فطرت ث۵نیہ ہے۔ کہہ دی ۵کہ ہ۵تھی انڈا دیت ۵ہے‘ تو
طے پ ۵گی ۵ہ۵تھی انڈا دیت ۵ہے۔ اس مس݇ے کے بیچ شک کرنے واا ک۵فر ہے۔ مولوی نم ۵عب۵س ہوا کرتے تھے۔ ایک دیہ۵تی مسجد کے ام ݈۵مسجد تھے۔ غ۵لب ۵نہیں‘ سچ مچ انہوں نے چھے چھوٹی سورتیں ی۵د کر رکھی تھیں۔ ان ہی سے‘ س۵ری عمر ک ݈۵چای۵۔ ج ۶پ۵نچ وقت کی مشقت سے تھک ج۵تے تو بیٹی کے ہ۵ں آرا݈ کی غرض سے چ݇ے ج۵تے اور پ۵نچ وقت کی نم۵ز پڑھنے اور پڑھ۵نے سے چھٹک۵رہ پ ۵لیتے۔ مس݇ے مس۵ئل بھی کرتے۔ ان کی روای۵ت‘ سنی سن۵ئی اور گھڑی گھڑائی پر استوار ہوا کرتی تھیں۔ اگر کوئی نہ کرت‘۵ تو موقع پر ک۵فر قرار پ۵ت۵۔ چپ میں بھی سکھ نہ تھ۵۔ ہ۵ں میں ہ۵ں مان ۵پڑتی تھی۔ یہ ہی نہیں‘ سبح۵ن ہ کہن ۵بھی ضروری تھ۵۔ تقریب ۵ہر مذہبی مین‘ عد݈ وجود کو وجود دے کر‘ ایم۵ن انے پر اصرار کرت ۵ہے۔ نہ تس݇ی݈ کرنے والے کے لیے‘ کܻر ک ۵فتوی کھیسے میں رکھت۵۔ ضروری نہیں‘ کہ وہ خود بھی ع۵مل ہو۔ سی۵ست دان بھی گ ۵کی بدولت اپن۵ سکہ جم۵تے ہیں۔ مذہبی مین بھی اس سی۵سی اصطاح گ ۵پر اپنے کہے کی بس۵ط اٹھ۵تے ہیں۔
زکراں بی بی کے اقوال زریں کی بس۵ط بھی‘ ان ہی دو سی۵سی اصول و امور پر استوار تھی۔ میں روز اؤل سے اس کے منہ سے سنت ۵آ رہ ۵ہوں :ہ۵ئے میں مر گئی۔ گہرے غور و فکر کی ضرورت ہی نہ پڑتی‘ س۵منے نظر آ رہی ہوتی‘ کہ زندہ ہے۔ اسے دیدہ دلیری اور سینہ زوری کہتے ہیں۔ زندہ ہے‘ اور کہہ رہی ہے‘ ہ۵ئے میں مر گئی۔ یہ بھی کہتی آ رہی ہے :ہ۵ئے میں مر ج۵ں۔۔۔۔۔۔ میں کئی دن انتظ۵ر کرت ۵کہ ا ۶مری‘ ا ۶مری‘ مگر کہ۵ں۔ آدمی کو زب۵ن ک ۵اتن ۵بھی کچ ۵نہیں ہون ۵چ۵ہیے‘ اپنے کہے پر ہر ح۵ل میں پورا اترن ۵چ۵ہیے۔ کچھ ہی دن ہوئے‘ حس ۶س۵بܼ اپن ۵یہ سی۵سی بی۵ن داغ :۵ہ۵ئے میں مر گئی۔ میرے منہ سے بےاختی۵ر نکل گی :۵میری اتنی کہ۵ں چڑھی۔ پھر کی ۵ہوا‘ مت پوچھیے‘ پ݇یز خود ہی سمجھ ج۵ئیے اور اس کے حضور میری بخشش اور توبہ کے لیے دل سے دع ۵کیجیے۔
مقصود حسنی کے کچھ مزاحیے
پیش ک۵ر پروفیسر نی۵مت ع݇ی مرتض۵ئی
ابوزر برقی کت ۶خ۵نہ جون ٦