ممصود حسنی کے ادبی جائزے اور اہل للم کی آراء
پیش کار شہال کنور عباس ابوزر برلی کتب خانہ ٢٠١٦
ادبی تحمیك وتنمید‘ جامعاتی اطوار اور کرنے کے کام
!ڈاکٹر صاحب ,آداب میں آپ کی تحریریں بہت شوق سے پڑھتا ہوں ,تنگئی ولت کے ہاتھوں اگر اِن تحریروں پر کچھ لکھنے کا مولع نہیں ملتا تو اِس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ میں آپ کے علم سے مستفید نہیں ہو رہا -از را ِہ کرم آپ یہ سلسلہ جاری -رکھیں ,مجھ جیسے بہت سوں کا بھال ہو رہا ہے
فیصل فارانی مکرم بندہ حسنی صاحب:سالم مسنون جب آپ نے یہ انشائیہ یہاں لگایا تھا تو میرا ارادہ تھا کہ اس پر اظہار خیال کروں گاە لیکن زندگی کی تگ و دو میں بھول گیاە خدا بھال کرے فیصل صاحب کا کہ آج انہوں نے اپنے خط کے توسط سے مجھ کو اپنی کوتاہی سے آگاہ کیاە آپ کے انشائیے اور دوسرے مضامیں پر مؽز اور علم پرور ہوتے ہیںە میں ان کوہمیشہ پڑھتا ہوں اور حسب استعداد و توفیك لکھنے کی کوشش بھی کرتا ہوںە آج کل لوگوں کو ؼزل نے ایسا مار رکھا ہے کہ ان کو اور کچھ دکھائی ہی نہیں دیتاە معلوم نہیں انہیں اس کا احساس کیوں نہیں ہوتا کہ کوئی زبان بھی صرؾ ایک صنؾ سخن کے بوتے پر فالح نہیں پا سکتیە اس سہل انگاری کا عالج بھی کوئی نہیں ہے ہمارے یہاں تعلیمی اداروں کا جو حال ہے اس سے آپ
بخوبی والؾ ہیںە میں علی گڑھ یونیورسٹی کا پڑھا ہوا ہوں اور پھر وہیں دس سال پڑھا بھی چکا ہوںە اب وہاں جاتا ہوں تو پہلے کے ممابلہ میں ہر چیز زوال پذیر دیکھتا ہوںە نہ وہ استاد ہیں،نہ وہ شاگرد اور نہ وہ معیارە بس گاڑی چل رہی ہے ە اداروں کے عالوہ ہمارے استادوں کا عجیب حال ہےە میں ایک صاحب سے والؾ ہوں جنہوں نے اعتراؾ کیا ہے کہ وہ لڑکوں کو معاوضہ پر پی ایچ ڈی کے ممالے لکھ کر دیتے ہیںە میں نے جب ان سے کہا کہ یہ بات تو بالکل ؼلط ہےە آپ ان کو لکھنے کا گر سکھائیں تو یہ بہتر ہوگا تو مجھ سےخفا ہو گئے اور آج تک خفا ہیںە آپ سے استدعا ہےکہ اسی طرح لکھتے رہیںە ہللا آپ کو طالت اور ہمت عطا فرمائےە سرور عالم راز جناب ڈاکٹر حسنی صاحب آداب و تسلیمات
آپ کے تحمیمی مضامین بال شبہ لابل ِ ستائش ہیں آپ کا یہ مضمون بہت شوق سے پڑھا ہے ە امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا ممنون و طالب ِ دُعا زاہدہ رئیس راجی http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8472.0
ترجمہ سورتہ فاتحہ مترجم شاہ فضل الرحمن گنج مرادآبادی ترجمہ ١٢٠١ھ ! مکرمی و محترمی جناب حسنی صاحب :سالم علیکم آپ کی یہ تحریر دیکھ کر انتہائی مسرت ہوئیە یہ زبان الکھ
پرانی سہی لیکن اس کی ضرورت آج بھی ویسی ہی ہے جیسے ماضی میں تھیە دوسری لوموں کے عالوہ خود مسلمانوں کے ایک طبمے میں بھی اس کی ضرورت ہےە جہاں تک مجھ کو یاد ہے شاہ ولی ہللا صاحب نے بھی "پالن ہار" کی لبیل کے الفاظ استعمال کئے ہیںە یمینا "رب" کا لفظ ایسا جامع اور مکمل ہے کہ اس کا صحیح ترجمہ کرنا نہایت مشکل ہےە "پالن ہار" سے اس کے کئی پہلو واضح ہوجاتے ہیں اور یہ لفظ آج بھی عوام میں مستعمل ہےە ایسا ہی بہت سے الفاظ کے متعلك بھی کہا جاسکتا ہے جو موالنا فضل الرحمن گنج مرادآبادی نے اپنے ترجمے میں استعمال کئے ہیںە ہللا ان کوجزائے خیر سے سرفراز فرمائےە اب ایسے بزرگ اور وسیع الملب علما کہاں رہ گئے ہیںە آپ کی محنت اور محبت آپ کی تحریر سے صاؾ ظاہر ہےە ہللا سے دعا ہے کہ اپ ہمارے سروں پر لایم رہیں اور یہ کام اسی طرح انجام دیتے رہیںە آپ کا دم بہت ؼنیمت ہےە مہر افروز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10208.0
اردو اور سعدی بلوچستان کے بلوچی کالم کا لسانیاتی اشتراک !مکرم بندہ جناب حسنی صاحب :سالم مسنون کافی عرصے کے بعد نیاز حاصل کر رہا ہوںە آپ کے مضامین برابر دیکھتا رہا ہوں البتہ لکھنے کا مولع کم ہی مال ہےە آپ کی ہمت کی داد دینی پڑتی ہے کہ کس لدر مشمت طلب کام کیسی دل جمعی سے انجام دیتے رہتے ہیںە آج کل تحمیك و تنمیح کا سنجیدہ کام اردو میں بہت کم ہو گیا ہےە نئی پود کو کوئی شوق نہیں ہے اورپرانی اٹھتی جاتی ہےە معلوم نہیں اس کمپیوٹر کے ہاتھوں اردو کا کیا بنے گاە اہل اردو پہلے ہی سہل انگار اور ؼیر ذمہ دار ہیںە آگے بہتری کی امید کیسے کی جائےە آپ کا زیر نظر مضمون بہت دلچسپ ہے اور ایک نظر میں
ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ کام کتنی محنت سے کیا گیا ہےە کسی کے کالم کا ایک ایک مصرع پڑھنا ،اس کا لسانی تجزیہ کرنا اور پھر اس مواد کی شیرازہ بندی کرنا معمولی کارنامہ نہیں ہےە ہللا آپ کو لائم رکھےە اردو انجمن میں آپ نے تحمیك کی داغ بیل ڈالی ہےە خدا کرے کہ کچھ لوگ اس جانب توجہ کریںە مضمون کے لئے شکریہ اور دلی داد لبول کیجئےە سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10159.0
کالم الیعنی اور بےمعنی نہیں ہوتا محترمی و مکرمی جناب حسنی صاحب :سالم علیکم آپ کے مضامین ہمیشہ علم افروز اور مفید مطلب ہوتے
ہیںە انداز بیان بھی بہت ہی دلچسپ ہوتا ہے چنانچہ مضامین پڑھ کر دل خوش ہوتا ہےە ہللا سے دعا ہے کہ آپ ہمارے سروں پر یونہی لایم رہیں اور علم کے موتی اسی طرح بکھیرتے رہیںە آمینە مضمون ہمیشہ کی طرح پرلطؾ اور معلوماتی ہےە بہت بہت شکریہە دو باتیں عرض کرنے کی اجازت چاہتی ہوںە کتابت کی ؼلطی سے اپ محاورہ کو مھاورہ لکھ گئے ہیںە دوسرے یہ کہ "الیعنی" اور "بے معنی" کیا ہم معنی تراکیب نہیں ہیں یعنی "جن کا کوئی مطلب نہ ہو" یا یہ دو الگ الگ معنی کے الفاظ ہیں؟ جواب کا بہت شکریہە مہر افروز آپ نے توجہ فرمائی‘ اس کے لیے دل و جان سے‘ احسان مند ہوںە ہللا آپ کو ہمیشہ آسانیوں میں رکھےە آپ میری تھوڑی علمی سے خوب آگاہ ہیں‘ پھر بھی لفظ کی وضاحت کے لیے‘ کچھ ناکچھ عرض کرتا ہوںە اگر میں ؼلطی یا ؼلط فہمی میں ہوں‘ تو معذرت کرتا ہوںە
مہاورہ‘ مہارت سے ہے اوریہ ہی اس کی اصل ہےە اور لفظوں کی طرح‘ مہاورہ کی جگہ محاورہ مستعمل ہو گیاە احوال اور حور عربی میں جمع ہیں لیکن اردو میں ان کا واحد استعمال بھی موجود ہےە مثال صورت احوال یہ ہے کہ دلہن کیا تھی آسمانی حور تھیە اپنی اصل میں دیسی الفاظ اوال اور ور پر ح کی بڑھوتی ہوئی ہےە آوازوں کا گرنا‘ بڑھنا یا ان کا تبادل‘ استعمال میں آنا زبانوں میں کوئی نئی بات نہیںە لفظ اکت جو ولعت کی بگڑی شکل ہے اولات عام واحد استعمال کا لفظ ہےە میاں اپنی اولات میں رہ کر بات کروە
خیر بہتری اچھائی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہےە اپنی اصل میں کسی چیز یا معاملے میں برکت اور بڑھوتی کے لیے ہےە یہ لفظ بھیک کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہےە لفظ خصم ہی کو لے لیں شوہر کے معنوں میں لیا جاتا ہےە ان معنوں سے اس لفظ کا دور کا بھی تعلك واسطہ نہیںە اپنی اصل میں یہ لفظ کھسم تھاە لفظ ؼریب مفلس اور نادار کے لیے بوال جاتا ہےە اپنی اصل میں یہ لفظ گریب تھاە ابرو ترکی سے ہے اور ابری معنی رکھتا ہےە لفظ لفلی تھا لیکن للفی استعمال میں آتا ہےە راشی‘ رشوت لینے والے کے لیے استعمال ہوتا ہےە
ایسی بےشمار مثالیں موجود ہیںە لفظوں کے اصطالحی معنی کچھ اور کے اور ہیںە مثال کتا بجلی والوں کا اوزار بھی ہےە سائیکل کے کتے فیل ہو گیے ہیں‘ بھی سننے میں آیا ہو گاە مہاورات کے معنی تو ہوتے ہی الگ سے ہیںە لفظ گھڑے بھی جاتے ہیںە مثال تھوڑ علمی :آپ میری تھوڑی علمی سے خوب آگاہ ہیںە ایک لفظ چشمش سننے میں آیا‘ معنے دریافت کیے تو معلوم ہوا ہر ولت چشمہ پہنے رکھے والی کے لیے بولتے ہیںە اب چشمہ کو ہی لے لیں عینک کے لیے بوال جاتا ہےە
عینک خود دواسما یعنی عین اور نک سے ترکیب پایا ہےە پنجابی میں نک ہی بولتے ہیں‘ جب کہ اردو میں الؾ گرا ہےە اسما کی بات ہوئی ہے تو بزدل بھی تو دو اسما یعنی بز اور دل سے ترکیب پایا ہےە انگریزی ہماری خالہ مصیبتے ہے اس کے الفاظ ہی کو لے لیںە لیڈیاں‘ چارجل‘ ووٹران وسپوٹران‘ سیٹیاں بمعنی سی ڈیز بات یہاں تک ہی محدود نہیں‘ منٹ مار مرکب عام استعمال کا ہےە اردو لفظوں کی جمعیں بھی سننے کو ملیں گیە مثال لڑکز ........ بےمعنی ضرورت ہے‘ لیکن معنویت نہیں بن پائی یا پا رہیە الیعنی یعنی ضرورت ہی نہیں یوں ہی بےکار ؼیرضروری اضافی
.................. اردو میں بہت سی زبانوں کے الفاظ ہر دور اور دنیا کے ہر خطے کے انسان کی حاجات‘ ایک سی رہی ہیںە مثال کھانا‘ پینا‘ سونا‘ رفع حاجت‘ جنسی تسکین وؼیرہ خواہشات ایک سی رہی ہیںە مثال رہائش‘ لباس‘ سواری‘ معامالت میں آسانی‘ تعاون‘ انصاؾ‘ طرؾ داری‘ میسر سے بہتر کی حصولی وؼیرہ وہ لوگوں کو لریب رکھنے یا ان کے لریب رہنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے لوگوں کی سانجھ اس کی نفسیاتی ضرورت بھی ہےە کسی کو خاص اپنا بنا کر‘ اس سے ہر نوع کا انشراح کرنا
چاہتا ہے اور اس کے بؽیر‘ اس کی بن نہیں آتیە میں نے انٹرنیٹ پر دنیا کے بہت سے خطوں کے‘ لدیم اور جدید عہد کے انسانوں کی‘ رہائش گاہوں کے طرز تعمیر وؼیرہ‘ زیورات‘ لباس‘ برتن‘ آالت ہنرمندی‘ عسکری آالت‘ عبادت گاہوں‘ درس گاہوں وؼیرہ کا‘ بڑی سنجیدگی سے مطالعہ کیا ہےە ان میں حیرت انگیز مماثلتیں موجود ہیںە باور رہنا چاہیے انسان کئی طرح کے رہے ہیںە ان کو ان کے طبمہ کے حوالہ سے دیکھا جانا چاہیےە میں نے اظہاری ٹریسز میں حد درجہ کی لربتیں ہیںە ہم تمسیم کرو اور حکومت کرو‘ کو محض انگریز کی دین سمجھتے رہے ہیں‘ حاالں کہ ممتدرہ طبمے شروع سے‘ اس کلیہءشر کو استعمال میں ال رہے ہیں اور یہ کلیہ ہی‘ ان کے لدم مضبوط کرتا ہےە
ایک نہ ایک مذہبی طبمہ جو حکومتی طبموں کے چھتر کھا کر بھی‘ ان کا گماشتہ رہا ہے‘ انسانی تمسیم میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتاە بلواسطہ سہی‘ یہ ممتدرہ طبموں کی معانعت کرتا آیا ہےە روحانیت سے وابستہ جعلی اور پیٹو لوگ بھی‘ اس ذیل میں کچھ کم نہیں رہےە آخر میں رہ جاتی ہیں درس گاہیںە یہاں کے لوگ یعنی اساتذہ‘ زمین اور انسان کی کایا ہی پلٹ سکتے ہیںە انبیا اور صالحین اپنی اصل میں‘ استاد ہی تو تھےە کیا کمال کرتے آئے ہیںە بدلسمتی سے مذہبی درسگاہوں کے مذہبی مین‘ ان کی تعلیم حلیہ ہی بگاڑتے آئے ہیںە مذہبی تعلیم کو روٹی کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا اور آج بھی صورت حال اس سے مختلؾ نہیںە لسانیات؛ بڑا حساس‘ محنت طلب اور سنجیدہ کام ہےە مثال زبانوں میں سابمہ ان اور اس کے مترادفات کی تالش میں‘
مجھے کئی دن لگ گئے ہیںە اس لسم کے ؼیر پیداواری کام‘ کون اور کوئی کیوں کرےە ان دنوں جامعات میں‘ زیادہ تر ٹھرک سے متعلك امور انجام دیے جاتے ہیںە کیے کرائے کی حصولی‘ ترجیع میں رہتی ہےە استاد اور یہ اطوار حیرت ہوتی ہےە تحمیك مذاق سے زیادہ چیز نہیں رہیە یہاں بھی؛ دفتروں اور التدار کدوں کی طرح‘ اپنا بندہ ہے‘ ترجیع میں رہتا ہےە جن پر کام ہونے کی ضرورت ہے‘ ماضی کی طرح نظرانداز ہو رہے ہیںە شاید وہ تذکروں میں بھی بالی نہ رہیں کیوں کہ اب تذکرہ نویسی کا رواج نہیں رہاە اردو کیا‘ دنیا کی بہت سی زبانوں میں‘ برصؽیر کی زبانوں کے الفاظ موجود ہیںە ہاں درس گاہیں‘ کام کریں تو کیوں کریںە اس میں البھ ہی کیا ہےە وہاں کے لوگوں کو‘ پیٹ اور جنسی آالت لگے ہوئے ہیںە ان کی تسکین ضروری ہےە تحمیك اور انسانی خدمت جائے بھاڑ میںە ممصود حسنی .............................
مکرمی حسنی صاحب :سالم علیکم جواب کے لئے دلی ممنون ہوںە آپ کا خط ایک مختصرانشائیہ ہے اور نہایت معلومات افزا بھی ہےە کئی نئی باتیں معلوم ہوئیںە زبانیں ملک،ماحول اور حاالت کے زیر اثر اپنا چہرہ بدلتی رہتی ہیںە اردو میں بہت سی زبانوں کے الفاظ ہیں اور اس حوالے سے تحمیك اور انکشافات کے بہت سے امکانات موجود ہیں لیکن افسوس کہ ہماری درس گاہیں اس سے ؼآفل ہیںە آپ نے ہم پر مہربانی فرمائیە شکریہە مہر افروز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10218.0
اردو اور جان کیٹس کی شعری زبان
حسنی صاحب یہ تو آپ نے بڑی محنت کا کام کیا ہےە ایسی مماثلت ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکالی ہے کہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ کیا یہ محض اتفالات ہی ہو سکتے ہیںە شاید مزید تحمیك لسانیات کے کچھ نئے انکشافات کا باعث ہو سو اسے جاری رکھنے میں اور دوستوں سے شئیر کرنے میں کوئی حرج نہیں ە ہا ایسا تجویز کرتا ہوں کہ ہر مماثلت کی مثالیں اگر زیادہ شامل کر دی جائیں اور ساتھ ہی وضاحت بھی کر دی جائے تو اچھا ہو گا کیونکہ کچھ ممامات پر بات سمجھنے میں دلت ہوئی والسالم ڈاکٹر سہیل ملک
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10236.0
ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر کی تحمیمی وتنمیدی زبان کے سات رنگ
محترم ڈاکتر حسنی صاحب آداب و تسلیمات ولتا فولتا آپکے تحمیمی ممالوں سے اس بزم میں مستفید ہوتی رہتی ہوں یمین جانیے کہ ایک طالبعلم کے لئے سوچنے اور ؼورکرنے کے لئے آپکے مضامین میں اتنا کچھ ہوتا ہے کہ اگر وہ کچھ اور نہ بھی دیکھے تب بھی اُسے اپنی تخلیمات کو بھی پرکھنے کا ایک نیا راستہ مل جاتا ہے اس مضمون کو یہاں پیش کرنے کے لئے دل کی گہرائیوں سے آپکی ممنون ہوں امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا مخلص زاہدہ رئیس راجی http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10081.0
امانت کی ایک ؼزل ......فکری و لسانی رویہ مکرمی و محترمی حسنی صاحب :سالم مسنون آپ کا شکریہ کس طرح ادا کیا جائے کہ آپ ہمہ ولت اردو انجمن کی اور اردو شعر وادب کی بیش بہا خدمات میں سرگرم ہیں اور اس کام میں کسی صلے یا ستائش کے خواہشمند کبھی نہیں رہے ہیںە اردو کو آپ جیسے بے لوث اور وفاشعار خدام کی ضرورت ہےە آج کے حاالت میں ایسا سوچنا بھی گناہ بن کر رہ گیا ہے چہ جائیکہ ایسے افراد کو جمع کرنے کا کام ہاتھ میں لیا جائےە ہللا آپ کو طویل عمر اور اچھی صحت سے نوازے اور جزائے خیر مرحمت فرمائےە حسب معمول آپ کا انشائیہ نہایت کامیاب اور سیر حاصل ہےە ایسے نوادرات اب بزرگوں کے کتب خانوں یا ان کی میز کی درازوں میں ہی مل سکتے ہیںە نہ کوئی ان کا پرسان حال ہے اور نہ کوئی ان سے استفادہ کرنے واالە یہ اہل اردو کا بہت بڑا المیہ ہے کہ انہوں نے کتابیں پڑھنی بالکل ہی چھوڑدی ہیںە والد مرحوم کے کتب خانے سے مجھ کو بھی کئی نوادرات ملے ہیںە میں نے کوشش کی کہ
ان کو یہاں اور دوسری محفلوں میں لوگوں کے استفادے کے لئے پیش کروں لیکن مجھ کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا اس لئے کہ ان چیزوں کو پڑھنے والے نہ مل سکےە اگر کسی نے انہیں دیکھا بھی تو دو الفاظ نہ لکھے کہ کیا دیکھنے کے بعد انہوں نے ان شہ پاروں کو پڑھا بھی تھا؟ ہار کر میں نے اس کام سے ہاتھ اٹھا لیاە ظاہر ہے کہ میں ایک چنا یہ بھاڑ نہیں پھوڑسکتا ہوںە آپ نے بہت تفصیل سے اپنے نوادرات کا تجزیہ کیا ہے اور اس کام میں بہت محنت کی ہےە اوروں کی خبر نہیں لیکن میں اپنی جانب سے یمین دالتا ہوں کہ میں نے اس سے بھر پور استفادہ کیا اورابھی یہ کام دو ایک دن مزید چلے گا تاکہ آپ کے مضمون سے پوری طرح مستفید ہو سکوںە بہت بہت شکریہە اور رہ گیا وہ راوی تو اس مرتبہ بڑی بشاشت کے ساتھ )! :چین ہی چین بولتا ہوا گیا ہے سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10052.0
تنمیدی ولسانی جائزے مکرمی حسنی صاحب :سالم مسون ایک طویل مدت کے بعد آپ کو انجمن میں دیکھ کر دل کو جتنی مسرت ہوئی اس کا بیان مشکل ہےە یمین کیجئے کہ فون کرنے اور خیریت معلوم کرنے کو سوچ ہی رہا تھا کہ آپ نظر آ گئےە ہللا آپ کو طویل عمر اور صحت سے نوازے اور آپ اسی طرح ہم سب پرمہربان رہیںە آپ کتاب کا جو تحفہ ساتھ الئے ہیں اس کو دیکھ کر تو دل اور بھی خوش ہواە اسے محفوظ کر کے رکھ رہا ہوںەانشا ہللا مطالعہ میں رہے گی اور اس کے بعد اپنے تاثرات سے آگاہ کروں گاە عنایات اور نوازشات کے لئے ممنون و متشکر ہوںە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9634.0
اکبر اردو ادب کا پہال بڑا مزاحمتی شاعر مکرمی و محترمی جناب حسنی صاحب :سالم مسنون اکبر الہ آبادی پر آپ کا انشائیہ دلچسپ ہے اور علم افزا بھیە اس انداز فکر کا مضمون اکبر پر مجھ کو یاد نہیں کہ کسی اور نے لکھا ہوە گزارش ہے کہ اس فکر کو اور جالدے کر ایک طویل اور جامع مضمون لکھیں اور شائع کروائیںە اس کی سخت ضرورت ہےە اکبر اور دوسرے مزاح نگاروں پر ہمارے یہاں بہت کم کام ہوا ہےە مزاح کو ہمارے ادب میں وہ ممام نہیں دیا گیاجس کایہ مستحك ہےە آپ جیسےاہل علم کو اس جانب فکر کرنے کی ضرورت
ہےە مضمون پر میری داد اور دلی شکریہ لبول کیجئےە سر سید پر آپ کے خیاالت جزوی طور پر صحیح ہیں لیکن یک طرفہ ہیںە سر سید کو برا بھال کہنے والے ،ؼدار لوم اور مؽرب کے ؼالم کہنے والے پہلے بھی بہت تھے اوراب بھی ہیں لیکن ان کے احسانات کا اعتراؾ بھی بہت ضروری ہےە اگر انہوں نے مسلمانوں کا گریبان پکڑ کر نہ جھنجوڑا ہوتا اور ان کی تعلیم کی ایسی فکر نہ کی ہوتی تو نہ میں انجینئر ہوتا اور نہ آپ ڈاکٹرە ان کی کوشش سے میری اور آپ کی اوالد جو فیض پا رہی ہے اس کا شکریہ ادا نہ کرنا نا دانی ہےە خامیاں کس میں نہیں ہوتیں اور بعض اولات ولت کا دبائو اور تماضے بھی انسان کو مجبور کرتے ہیںە ضروری نہیں کہ سر سید اور اکبر الہ آبادی کے ہر کام اور مولؾ کی تائید کی جائےە جس نے جو احسان لوم پر کیا ہے اس کا اعتراؾ ضروری ہےە میں علی گڑھ کا پڑھا ہوا ہوں اور سرسید کے کام کو میں نے بہت لریب سے دیکھا ہےە وہ فرشتہ نہیں تھے لیکن لوم کے بہت بڑے ہمدرد تھےە انہوں نے جو کام کیا وہ کم لوگ کر سکے ہیںە ہللا ان کی مؽفرت فرمائےە
سرور عالم راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10009.0
مثنوی ماسٹر نرائن داس' ایک ادبی جائزہ محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب ەە السالم علیکم موج ؼزل سے نکل کر موج بیان کا رخ کیا تو اس آج ِ نتیجہ پر پہنچا کہ اس سائٹ میں موجود موج بیان کا حصہ آپ کے دم سے لائم ہے کیونکہ میں نے پچانوے فیصد سے زائد تحاریر آپ کی یہاں آُپکی لگی ہوئ دیکھی ەە ہللا پاک آُپکو اور آپکے اس ذوق و شوق اور فن کو سالمت رکھے اور وسعت و ترلی عطا فرمائے ە میں محترم سرور راز صاحب سے متفك ہوں کہ یہاں صنؾ شاعری کی نسبت احباب کی توجہ نثر کی طرؾ بہت کم ہے جو احباب نثری تخلیمات لکھ سکتے ہیں ان کو ضرور اس جانب بھی توجہ
کرنی چاہئے ەە آپ نے بہت اہم مسئلہ کی طرؾ توجہ دالئی ہے آپکی سوچ اور فکر بجا ہے کہ ادبی ورثہ کو محفوظ رکھنے کے لئے بھی کام ہونا چاہئے ەە ہللا پاک آُپکو شاداب رکھے اور آپکی تمام تر نیک و جائز تمناؤں کو پورا فرمائے ەە والسالم دمحم یوسؾ http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9892.0
آشا پربھات' مسکاتے' سلگتے اور بلکتے احساسات کی شاعر
مکرمی جناب ڈاکٹر حسنی صاحب :سالم علیکم آشا پربھات پر آپ کا سیرحاصل مضمون پڑھ کر بہت خوشی ہوئیە وہ ہندوستان کی شاعرہ ہیںەہندوستان میں کسی ہندو شاعرہ کا اردو میں شاعری کرنا ایک نہایت خوش آئند معرکہ ہےە اس سے ایک اشارہ یہ بھی ملتا ہے کہ اردو کا مستمبل وہاں بھی خراب ہرگز نہیں ہےە کاش اہل اردو ایسے ادیبوں اور شاعروں کی لدر کریں جو نامساعد حاالت کے باوجود محبت اور لگن سے زبان و ادب کی خدمت میں مصروؾ ہیںە اردو کا حال جیسا کچھ بھی ہے وہ اہل اردو کے ہاتھوں ہی ہےە آشا پربھات کی تمریبا تمام نظمیں نثری نظمیں لگ رہی ہیںە کوئی آزاد نظم بھی نظر نہیں آئیە ان کے خیاالت بہت جاندار اور تازہ ہیں اور بیان پر ان کو عبور ہےە اتنا تو ہم بہت سے اردو کے شاعروں کے بارے میں بھی نہیں کہہ سکتے ہیں! مجھ کو آشا صاحبہ کی ؼزلوں کا بے صبری سے انتظار ہےە امید ہے کہ آپ جلد ہی اس جانب فکر فرمائیں گےە بہت بہت شکریہە ہللا سے دعا ہے کہ آپ کو اسی طرح خدمت ادب وشعر کے محاز پر تازہ کار اورتازہ
دم رکھےە مہر افروز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9894.0
خوش بُو کے امین !مکرمی ومحترمی حسنی صاحب :سالم مسنون یمین کیجئے کہ میں سوچ رہا تھا کہ عرصہ سے آپ یہاں نظر نہیں آئےە کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ چونکہ یہاں لکھنے پڑھنے والے معدودے چند رہ گئے ہیں آپ دل برداشتہ ہو کر انجمن سے کنارہ کش ہو گئے ہیںە آپ کا یہ انشائیہ دیکھا تو دل باغ باغ ہو گیاە ہللا آپ کو طویل عمر اور صحت سے نوازے اور آپ اسی طرح گلشن اردو میں پھولوں کی بارش کرتے رہیںە
آپ کا انشائیہ پڑھ کر دل بھر آیا ،کیسے کیسے لوگ یاد آئے ،کیسی کیسی یادوں نے دل پر کچوکے لگائے اور آنکھوں میں کیسے کیسے مناظر گھوم گئےە دل ملول ہوا اور بہت ملول ہواە لیکن انشائیہ کے آخر میں جو امید اور خوش آئند مستمبل کی نوید ملی وہ بہت تمویت کا باعث ہوئیە آپ کے بارے میں جو لوگ کہتے ہیں کہ آپ بہت اچھا لکھتے ہیں وہ بالکل صحیح کہتے ہیںە آپ کے للم میں درد ہے ،کسک ہے ،علم ہے ،ماضی کی گونج ہے، حال کا پیام نو ہے اور مستمبل کی نوید نوە پھر اور کس چیز کی کمی ہے جو ہم شکوہ کریں یا دل چھوٹا کریںە دعا ہے کہ آپ اسی طرح لکھتے رہیںە اور شادکام رہیںە افسوس اس کا ہے کہ آپ کو پڑھنے والے بہت کم ہیںە لیکن اس کا عالج کیا ہے یہ نہیں معلومە خیر کوئی بات نہیںە پھول کی خوشبو کے لئے ضروری نہیں کہ پھول ہاتھ ہی میں ہوە وہ خود ہوا کے دوش پر سوار کونے کونے میں پہنچ جاتی ہے اور سب کو شادکام کرتی ہےە انشائیہ کا بہت بہت شکریہە بالی راوی سب چین بولتا ہےە
سرور عالم راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9832.0
شجرہ لادریہ ەەەەە ایک جائزہ
!محب مکرم حسنی صاحب :سالم مسنون سبحان ہللا! آپ نے بہت کمال کی باتیں بیان کی ہیں اس مضمون میںە ایک طرؾ تو یہ ہمارے اسالؾ کے ورثے کی بازیافت ہے ،نہایت لطیؾ،نہایت علم افروز اور نہایت لیمتی اور دوسری جانب الفاظ اور تراکیب کا وہ خزانہ ہے جو اب نایاب ہوتا جا رہا ہے بلکہ ہو گیا ہےە میں پنجابی کی بہت معمولی شد بد رکھتا ہوںە آپ کی تحریر سے معلوم ہوا کہ اردو اورپنجابی ایک دوسرے سے کتنی متاثر ہوئی ہیںە بیشتر پنجابی میری سمجھ میں آئیەایک آدھ ہی جگہ مشکل پیش آئی لیکن وہ آپ کی تشریح نے حل کر
دیەجزاک ہللا خیراە اپنی عنایات ایسے ہی لائم رکھئےە ہللا آپ کو طویل عمر عطا فرمائےە رہ گیا راوی تو وہ بھی چین بولتا ہےە سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9786.0
کیا اردو مر رہی ہے
مکرمی حسنی صاحب :سالم مسنون آپ کا مضمون نہایت دلچسپ اور علم افروز ہےە اردو کے ہر دوست کے دل میں اس کو پڑھ کر اردو کے بارے میں سوچنے اور سمجھنے اور کام کرنے کا جذبہ بلند ہونا
چاہئےە لیکن ایسا ہوگا نہیں کیونکہ اہل اردو ایک عجیب وؼریب عشك میں مبتال ہو کر رہ گئے ہیں اور وہ ہے ؼزل گوئی کا عشكە اردومحفلوں کا ذکر کیا کریں جہاں بھی جائیے صرؾ ؼزلگوئی پر لوگ جان دئے دے رہے ہیں اور لطؾ کی بات یہ ہے کہ یہ ؼزل نہ صرؾ بلند معیار کی نہیں ہے (اال ماشاہللا) بلکہ نری تک بندی کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہےە کوئی رسالہ اٹھا کردیکھ لیں ،فیس بک پر چلے جائیں ،ؼزلوں کے شائع ہونے والے مجموعے دیکھ لیجئے،ہر جگہ آپ کو ایک ہی صورت نظر آئے گیە اردو انجمن میں بھی نظم ،افسانہ ،مماالت وؼیرہ سب کے لئے مناسب ابواب لائم کئے گئے ہیں اور باربار میں اہل انجمن سے گزارش کرتا رہتا ہوں کہ وہ نثر نگاری کی جانب توجہ دیں لیکن ہر بار میری گزارش صدا بصحرا ثابت ہوتی ہےە حد تو یہ ہے کہ لوگ آپ کے یا کسی اور کے یہاں لگائے ہوئے نثرپاروں کو پڑھتے تک نہیں ہیں اور اگر پڑھتے ہیں تو کچھ لکھتے نہیں ہیںە میں آپ سے متفك ہوں کہ اردو مرے گی نہیں البتہ ایک تو وہ کمزورہوجائے گی (بلکہ ہو رہی ہے) اور دوسرے دنیا کی زبانوں میں اس کوجو ممام ملنا چاہئے وہ اہل اردو کی سہل انگاری اور ؼیرذمہ دارانہ روش سے نہیں مل سکے
گاە ہندوستان کو کہہ لیجئے کہ وہاں کی حکومت اور عوام سیاست اور تعصب کی بنا پر اردو کے خالؾ ہیں (ویسے شاید سب کو یہ معلوم ہو کرحیرت ہوگی کہ دو ہندوستانی ریاستوں یعنی صوبوں میں اردو کو ہندی کے ساتھ دوسری سرکاری زبان مان لیا گیا ہے اور تمریبا ہر ریاست سے اردو کا ایک رسالہ سرکاری سرپرستی میں شائع ہوتا ہے!) لیکن پاکستان کو دیکھ لیں جہاں اردو لومی زبان کہالتی ہے لیکن سرکاری زبان انگریزی ہےە سبحان ہللا منافمت ہو تو ایسی ہوە اس پر مستزاد یہ کہ وہاں جس لسم کی زبان لکھی اور بولی جارہی ہے وہ اردو تو نہیں ہے البتہ اردواور انگریزی کی کھچڑی ضرور ہےە پڑھ کا افسوس ہوتا ہے لیکن کچھ کیا نہیں جا سکتاە میرے نزدیک اردو کے زندہ رہنے میں دو اسباب بہت معاون ہیں اور رہیں گےەایک تو ہندوستانی فلمیں جن کو سرکاری طور پر ہندی کہا جاتا ہے لیکن ان کی زبان سراسر عام اور آسان (اور بعض اولات ادبی) اردو ہوتی ہےە اگر ہندی میں فلمیں بنائی جائیں تو ٹھپ ہو جائیںە اسی طرح ہندوستان کے ہندی اخبارجس کثرت سے اردو اور فارسی کے الفاظ استعمال کر رہے ہیں وہ حیرت ناک ہےە اردو کے زندہ رہنے کا دوسرا سبب ؼزل کی ممبولیت
ہےە ہندوستان میں ؼزل اردو کے عالوہ ہندی ،گجراتی، بنگالی ،تیلگو ،مراٹھی ،پنجابی ،اڑیا وؼیرہ زبانوں میں لکھی جا رہی ہےە اس کی وجہ یہ ہے کہ بنگالی کے عالوہ کسی اور زبان میں شاعری اتنی ترلی یافتہ اور ہر دل عزیز نہیں ہےە ؼزل سے کم سے کم یہ فائدہ تو ضرور ہوا ہےە زبانیں ولت کے ساتھ ہمیشہ بدلتی ہیںە ممامی اثرات سے بھی یہ بچ نہیں سکتی ہیں اور عاللائی زبانیں بھی ان پر اثر کرتی ہیں ەاس میں کوئی برائی نہیں ہےە اس عمل سے زبان ترلی ہی کر سکتی ہے بشرطیکہ اس میں دوراندیشی کو مدنظر رکھا جائےە آپ کے مضمون کا دلی شکریہە ہللا آپ کو سالمت رکھےە سرور عالم راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9874.0
اردو اور سائنسی علوم کا اظہار
محترم ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب، آپ نے اپنے مضمون میں جو نکات اٹھائے ہیں وہ اردو زبان کی ترویج و اشاعت کے لئے تو ضروری ہیں ہی بلکہ ان میں اردو زبان کو ریفارم کرنے کے لئے بہت سا سامان موجود ہےە بدلسمتی سے اب تک اردو کے زیادہ تر فکری ڈھانچے شعرو و شاعری تک محدود چلے آ رہے ہیں اس وجہ سے اردو کا لسانی مزاج بھی شاعرانہ مضامین کے لئے انتہائی موزوں ہے لیکن سائنسی علوم کے لئے کسی بھی لکھنے والے کو بہت زیا دہ تگ و دو کرنا پڑتی ہےە تاہم میں بھی آپ کی طرح یہ سمجھتا ہوں کہ ایک بار اگر لوگ سائنسی مضامین کا اردو میں اظہار شروع کردیں تو ولت گزرنے کے ساتھ ساتھ اردو زبان کے مزاج اور ساختیات میں ایسی تبدیلیاں والع ہوں گہ جس سے
یہ زبان سائنسی علوم کے لئے موزوں ہوتی چلی جائے گیە میں بہت عرصہ سے اپنی تحریروں میں اردو زبان کو ریفارم کرنے کی بات کر رہا ہوں ە اس کے لئے بعض اولات مجھے شدید تنمید کا سامنا کرنا پڑتا ہے ە لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جب تک اردو کو سائنسی مضامین کے لئے موزوں نہیں بنایا جائے گا اور اس میں ایسی تبدیلیاں نہیں الئیں گہ کہ اس کا دامن سائنسی علوم سے ماال مال ہو جائے اس کا مستمبل خطرات سے دوچار رہے گاە اردو لکھنے والے ادیب یہ کام با ٓسانی کر سکتے ہیںە میں خود کوشش کرتا ہوں کہ اپنے فکری و سائنسی مضامین اردو میں لکھوںە بدلسمتی سے اردو داں طبمہ سائنسی موضوعات پر لھکی گئی تحریریں دیکھ کر اسے ہضم نہیں کر پاتاە دیکھئے یہ چیلنج کب تک چلتا ہے ە آپ کا مضمون اس اعتبار سے بہت اہم ہےە خاص طور پر آپ کی ہند چینی زبانوں سے الفاظ کو اردو میں داخل کرنے کی رائے میں بہت
وزن ہےە اردو شاعری میں آج کل جاپانی ہائکو کا بہت چرچا ہےە ہائکو اب اردو صنؾ شاعری ہےە کسی کو لفظ ہائکو سمجھنے میں دشواری نہیں ہوتیە نیازمند کے اشرؾ
مکرم بندہ جناب حسنی صاحب؛ سالم مسون آپ کا یہ انتہائی دلچسپ اور خوش آئند مضمون میں نے بہت شوق سے پڑھاە حسن اتفاق سے میں آج کل اسی موضوع پر تحمیك کر رہا ہوں اور ارادہ ہے کہ ایک مضمون لکھ کر ہند وپاک کے رسالوں کوبھیجوںە آپ کا مضمون میری اس تحمیك میں ایک اہم کڑی کا اضافہ کرتا ہے جس کے لئے میں آپ کا بہت ممنون ہوںە اردو کا خمیر بیشتر فارسی سے اٹھا ہےە ہر چند کہ روز مرہ کی
بول چال کی زبان کا ڈھانچہ اور اصول و لواعد فارسی ار ممامی دیسی زبانوں کی آمیزش سے بنے ہیں لیکن ادبی اردو فارسی کے احسانات سے بہت بوجھل ہےە میں کچھ دنوں لبل تک اس کا لائل تھا کہ اردو کے مروجہ ڈھانچے کو لائم رکھا جائے اور اس میں "ؼیر ضروری" تبدیلیاں نہ کی جائیں لیکن اب ؼور کرتا ہوں تو جو کچھ کل تک "ؼیر ضروری" تھا وہ آج "ضروری" ہو گیا ہےە اردو میں یمینا یہ صالحیت ہے کہ وہ دوسری زبانوں کے اثر کو لبول کرے اور ان سے حسب ضرورت مواد و اصطالحات مستعار لے کر ان کو اپنے رنگ میں ڈھالے (یعنی ان کو "مورد" کرے) اور یہ بھی ضروری ہے کہ بہت سے ؼیر اردو الفاظ جو ولت کے ساتھ ہماری زندگی اور زبان کا حصہ بنتے جارہے ہیں (اوراس عمل میں آئندہ تیز رفتاری کی امید ہی نہیں بلکہ یمین ہے) ہم اپنی زبان میں دانشمدنی اور بالػ نظری سے کام لیتے ہوئے جذب کریںە میں اردو انگریزی کی کھچڑی کے خالؾ رہا ہوں اور اب بھی ہوںە کرتا "sendمثال کے طورپرجب کوئی مجھ کوکوئی ؼزل ہے" تو طبیعت منمبض ہو جاتی ہےە میرا خیال ہے کہ اردو کو تین صورتیں اختیار کرنی ہوں گی یا یوں کہئے کہ ولت اور حاالت اس کو تین صورتیں اختیار کرنے پر مجبور
کریں گےە ایک صورت تو عام بول چال کی ہو گی جو آج بھی بازار اور ؼیر ادبی محفلوں میں مستعمل ہے ،دوسری صورت اس کی "ادبی" ہو گی جس کا بنیادی ڈھانچہ فارسی زدہ ہی رہے گاە ؼزل اگر اردو انگریزی کی کھچڑی میں کہی جائے تو وہ اپنی روح کھو بیٹھتی ہے اور ہزل میں تبدیل ہو جاتی ہےە لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایسی "ہزل" کہتے رہئے توکچھ سالوں کے بعد وہی ادبی اردو ہوگیە میں سمجھتا ہوں کہ وہ زبان کچھ اور تو ہوگی لیکن اردو ہرگز نہیں ہوگیە آپ کا خیال مختلؾ ہو سکتا ہےە اردو کی تیسری صورت وہ ہو گی جو سائنسی اور تکنیکی معامالت کے اظہار پر عبور رکھتی ہو گیە اس اجمال کی عملی تفسیر وتفصیل میں چینی ،جاپانی اور کورین زبانوں میں دیکھ چکا ہوںە Civil Structuralمیں پیشے کے لحاظ سے ہوں اور مزاجا شاعر اور ادیب! مالزمت کے Engineer دوران میرا ساتھ چین ،جاپان اور کوریا کے احباب سے رہاە میں نے دیکھا کہ وہ ہمیشہ آپس کی گفتگو میں اپنی زبان استعمال کرتے تھےلیکن درمیان میں ایک آدھ
انگریزی کا لفظ سنائی دے جاتا تھاە جب وہ تکنیکی معامالت پار بات کرتے تو اپنی مادری زبان میں ہی آپس میں بولتے لیکن انجینئرنگ کی تمام اصطالحات انگریزی کی ہی استعمال کرتے اور ایسا ہی وہ ریاضی کی اصطالحات کے ساتھ کرتے ان کی کتابوں میں بھی میں نے دیکھا کہ اصل متن تو ان کی مادری زبان میں ہمتا تھا لیکن انگریزی formulas, equationsتمام اصطالحیں، میں ہی لکھی ہوئی تھیںە گویاانہوں نے اصطالحات کے ترجمے میں ولت ضائع نہیں کیا تھا اور مؽربی ممالک کی سائنسی زبان اختیار کر کے اپنا کام آسان کر لیا تھەاە پوچھنے پر انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی ادبی زبان خالص ان کی مادری زبان تھی اوراس میں دوسری زبانوں کی آمیزش برائے نام ہی تھیە ہندو پا ک کی آزادی سے لبل حیدرآباد (دکن) کے نظام کے عہد میں ایک دارلترجمہ لائم کیا گیا تھاە چونکہ ریاست کی تعلیم کا ذریعہ اردو تھا اس لئے سائنس اور انجینئرنگ اور ڈاکٹری کی بہت سے کتابیں اردو میں ترجمہ کی گئی تھیں اور خود میں نے ان میں سے کچھ اپنے اسکول کے زمانے میں پڑھی بھی تھیں لیکن یہ الدام بنیادی طور پرؼلط تھا کیونکہ ترجمے کی بنیاد پر علم حاصل نہیں کیا جا سکتاە جب تک ایک
کتاب ترجمہ ہوتی ہے تب تک علم بہت آگے بڑھ چکا ہوتا ہے اورکتاب بیکار ہوجاتی ہےە یہ بات آج کے دور میں اور بھی سچ ہے کیونکہ اب تو علم کی ممداروکمیت ہر دس سال میں دو گنی ہو جاتی ہے اور اس کی کیفیت بھی بہت بڑھ جاتی ہےە ہم کیوں نہ چینی ،جاپانی اور کورین الوام کے نمش لدم پر چل کر اردو کو ترلی کی راہ پر گامزن کریں؟ میں اپنے مضمون کی تیاری میں آپ کے خیاالت اور مضمون سے استفادہ کروں گا ،انشا ہللاە اگر آپ اپنا ای میل پتا مجھ کو بھیج دیں تو مراسلت میں بہت آسانی ہو جا ئے :گیە میرا ای میل یہ ہے sarwar_raz@hotmail.com بالی راوی سب چین بولتا ہےە سرور عالم راز
ماشا ہللا جناب محترم ڈاکٹر صاحب ,جناب محترم کے اشرؾ صاحب اور جناب محترم سرور عالم راز سرور صاحب آپ احباب کی اس دلچسپ گفتگو سے فیض یاب ہوتے ہوئے میں بھی شامل ہونا چاہوں گا اس گفتگو میں اس میں شک نہیں کہ آپ نے بہت عمدہ جانب توجہ مبذول کروائی کہ اردو کا فروغ ولت اور حاالت کے تحت ہوتے رہنا چاہئے اور اسمیں جدید سائنسی اصطالحات اور جدید بولیاں بھی اپنی ادائیگی و ساخت کے اعتبار سے ضم ہونی چاہئیں انگریزی زبان میں بہت سے اردو ہندی کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں جیسے جنگل بازار وؼیرہ پیش خدمت ہیں وکیپیدیا سے یہ کچھ معلومات ِ ................................................ اردو انگریزی رشتہ داری آزاد دائرۃ المعارؾ ،ویکیپیڈیا سے
اردو اور انگریزی زبانیں آپس میں رشتہ دار ہیںە انکی یہ رشتہ داری اس وجہ سے ہے کہ یہ زبانوں کے ایک خاندان سے تعلك رکھتی ہیںە ان کے خاندان کا نام انڈو یورپین زبانیں ہےە اردو اور انگریزی میں رشتہ داری اور ان کے خاندان میں موجود دوسری سو کے لریب زبانوں کی رشتہ داری ان زبانوں میں موجود مشترکہ الفاظ کی بدولت لائم ہوئی ہےە ماہرین لسانیات کے نزدیک ان زبانوں کے بولنے والے ہزاروں سال پہلے ایک ہی جگہ رہتے تھے کچھہ وجوہات کی بنا پر وہ دنیا کے مختلؾ عاللوں میں پھیل گ۔ لیکن جو الفاظ وہ آپس میں بولتے تھے ان کی خاصی تعداد ان کی موجودہ زبانوں میں موجود ہے اگرچہ ان کی شکل بدل چکی ہے لیکن یہ پھر بھی پحچانے جاتے ہیںە اردو انگریزی کے مشترکہ خاندان کی چند اور زبانوں کے نام یہ ہیں :جرمن ،فرانسیسی ،روسی ،فارسی ،پشتو، پنجابی ،ہندی ،نیپالی ،بنگالی وؼیرہە عربی زبان سے اردو میں بے شمار لفظ آئیں ہیں لیکن عربی زبانوں کے ایک علیحدہ گروہ سامی زبانوں سے تعلك رکھتی ہےە اردو زبان کے بنیادی الفاظ کا ماخذ اس کا
اپنا ہی خاندان ہےە • ]مشترکہ الفاظ [ترمیم اردو میں ناں یا نہیں کی شکل میں Noانگریزی کا لفظ ہے اور روسی میں Nichtموجود ہےە جرمن میں یہ فارسی میں یہ نیست ہے اور پشتو میں نشتہە Nyet ]جسم سے متعلمہ الفاظ [ترمیم ، / Mouth ،منہ ، / Noseناک یا ناس / Eyeآنکھ پنجابی میں اسے بوتھا بھی کہتے ہیںە ب اور م منہ میں سے ایک جگہ سے نکلنے والی آوازیں ہیں چنانچہ یہ شاید عجیب / Teethآپس میں تبدیل ہو سکتی ہیںە دانت لگیں لیکن دانتوں کو کوئی مسئلہ پیش آۓ تو ہم کے پاس جاتے ہیںە اس کے عالوہ اردو میں DENTist اور انگریزی کا Handکوکہتے ہیں ،ہاتھہ کو / Lipلب اردو میں پا یا پاؤں ہےە Paw ]رشتے کے چند الفاظ [ترمیم کو Brotherہےە / Mamaاور ماں / Papaبابا Bruderاردو اور فارسی میں برارد اور جرمن میں
اور / Saintە سنت / Daughterکہتے ہیںە دختر ہےە / Rexراجہ ]جانوروں کے نام [ترمیم کو اردو میں بیل اور پنجابی میں بلد کہتے ہیںە گاۓ Bull کہا جاتا Cockاور ککڑ کو انگریزی میں / Cowیا گؤ ہےە ]افعال [ترمیم کہتے ہیں اور شمالی Goاور جاؤ کو / Bindباندھنا کے لی۔ سیدھا سیدھا لفظ گو Goپنجاب میں انگریزی ہےە ]گنتی [ترمیم ،جرمن اور پشتو میں ، / Threeتین یا ترے / Twoدو ، / Six ،چھہ ، / Fiveپانچ /Fourیہ درے ہےە چار ە ، / Tenدس ،/Nineنو ، /Eightآٹھہ / Sevenسات ]الحمے [ترمیم ان اردو میں بے شمار الفاظ سے پہلے آتا ہے اور ان کے معنی کو الٹ کر دیتا ہے جیسے انمول ،انجان ،ان بنە
کی شکل میں موجود ہے Unیہی الحمہ انگریزی میں اور انگریزی الفاظ میں بھی شروع میں آتا ہےە انگریزی میں بھی وہی کام کرتا ہے جو اردو میں کرتا ہے یعنی لفظ Unknown,کے معنی الٹ دیتا ہے جیسے ەunlimited, unnammed ]پاکستان [ترمیم لفظ کی Standلفظ پاکستان میں ستان انگریزی میں بھی صورت میں موجود ہے ستان کا مطلب ہے جگہ اور کسی جگہ کھڑا ہونا ستان سے بنے ہوۓ اور Stand الفاظ تھاں ،تھان ،تھانہ اور راجستھان ہیںە ]کچھہ ملے جلے الفاظ [ترمیم ، / You ،تو ، / Nameنام ، / Meمیں / Waterوتر ، / Upper ،اوپر ، / Newنیا یا نواں / Starستارہ ە / Underاندر / Endانت انت بھال سو بھالە اسماعیل اعجاز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7890.0
شعر ؼالب اور میری خیال آرائی عزیز مکرم حسنی صاحب :سالم مسنون ؼالب کے کالم پر آپ کی خیال آرائی دیکھی جو دلچسپ ہےە معلوم نہیں کہ ؼریب ؼالب کے کالم پر طرح طرح کی خیال آرائیاں کیوں کی گئی ہیںە ایسی خیال آرائیاں کسی اور کے کالم پر نہیں ہوئی ہیںە میرے پاس ؼالب کے مختلؾ اشعار کی تشریح خمسوں کی شکل میں موجود ہے ەپڑھنے سے تعلك رکھتی ہے اور شاید یہاں بھی پیش کی جا چکی ہےە آپ کے خیاالت دلچسپ ہیں لیکن حمیمت سے ان کا کتنا تعلك ہے؟ وہللا اعلمە سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7998.0
فارسی کے پاکستانی زبانوں پر لسانی اثرات
janaab Dr Hasni SaaHeb: salaam bohat dilchasp silsilah hai. dilee shukriyah qubool keejiye. agar apne mazaameen kaa maaKhaz (source) bhee likh diyaa kareN to behtar ho gaa.
Sarwar A. Raz http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8044.0
مکرمی و محترمی حسنی صاحب :سالم علیکم آپ نے مضامین کا جو سلسلہ شروع کیا ہے وہ اس لدر دلچسپ اور مفید مطلب ہے کہ ایک مضمون پڑھ کر دوسرے کا انتظار کرنے لگتی ہوںە معلوم نہیں آپ نے کتنی محنت سے یہ کام کیا ہےە افسوس اس کا ہے کہ کم لوگوں نے اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہےە میں معذرت چاہتی ہوں کہ اس سے لبل نہ لکھ سکی صرؾ یہ سوچ کر کہ سلسلہ مکمل ہولے تو ایک بار ہی لکھوںە میری جانب سے دلی شکریہ لبول فرمائیےە کیا یہ مضمون آپ کی کسی کتاب کا حصہ ہے یا کسی پی ایچ ڈی کے ممالہ پر اس کی بنیاد ہے؟ از راہ کرم ایسے کام جاری رکھیںە جزاک ہللا خیرا مہر افروز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8047.0
فروغ و ترویج اردو کے سلسلہ میں اسالمیہ کالج لصور کا کردار
عزیز مکرم حسنی صاحب :سالم مسنون اسالمیہ کالج الہور سےتو میں والؾ تھا لیکن اسالمیہ کالج لصور سے اس مضمون کے ذریعہ تعارؾ ہواە ؼالبا ١۹۵۶کا ذ کر ہے کہ اسالمیہ کالج الہور کی ہاکی ٹیم علی گڑھ دورے پر آئی تھی اور اس کا میچ ہماری یونی ورسٹی سے ہوا تھاە اس زمانے میں علی گڑھ کی ہاکی ٹیم کل ہند یونیورسٹی ہاکی کی چیمپین تھیە مجھ کو خوب یاد ہے کہ میچ علی گڑھ کی ٹیم جیت رہی تھی کہ یکایک علی گڑھ نے ہاتھ پیر ڈال دئے اور مہمان ٹیم کو جیتنے کا مولع فراہم کر کے اپنی فراخ دلی کا ثبوت بہم پہنچایاە اس لصہ سے ممصود صرؾ ہماری آپ کی تہذیب کا ذکر تھا کہ کس طرح مہمانداری کا فرض بنھایا جاتا تھاە کچھ حد تک اب
بھی یہ روایت ہمارے یہاں لایم ہے ورنہ نئی نسل ان نزاکتوں کی کب لایل ہےە آپ نے جو اردو انجمن کی تفصیل دی ہے وہ ایک طرح سے بہت دل خوش کن ہے اور دوسری جانب اس کا بار بار ٹوٹنا اور پھر لایم ہونا کھٹکتا ہےە اردو پاکستان کی لومی زبان ہے تو اس کا ممام زندگی کے ہر شعبہ میں ایسا ہی ہونا چاہئےە ہندوستان کی لومی زبان ہندی ہے جب کہ ١۹۴۷میں ہندی کا کوئی وجود نہی تھا یہاں تک کہ انگریزی دور کے سکوں پر اردو میں رلم درج ہوتی تھی لیکن ہندی کا وہاں کوئی نام ونشان نہ تھاە اب یہ حال ہے کہ ہندی کو حکومت نے بے تحاشہ پیسے خرچ کر کے وہ فروغ دیا ہے کہ ملک کے چپہ چپہ میں اس کا رواج ہےە کام سرکاری سطح پر زیادہ تر اب بھی انگریزی میں ہی ہوتا ہے لیکن ہندی بہت عام ہو گئی ہےە اور اس کو لومی زبان کی حیثیت سےعام ہونا بھی چاہئے پاکستان میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئےە آپ کا کالج الئك صد تحسین ہے کہ اس سلسلے میں مستمل کوشاں ہےە ہللا
کامیاب کرےە آپ جیسے سرفروش ہیں تو کامیابی یمینی ہےە ہم سب کی دعائیں آپ لوگوں کےساتھ ہیںە بالی راوی سب چین بولتا ہےە سرور عالم راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8485.0
گورنمنٹ اسالمہ کالج‘ لصور کے استاد اور ذوق شعر و سخن مکرم بندہ جناب حسنی صاحب:سالم مسنون اسالمیہ کالج کے حاالت و کوائؾ پڑھ کر بہت لطؾ آیاە پنجاب نے ہمیشہ اردو کی بہت خدمت کی ہے اور اب بھی کر رہا ہےە یہ روایت بہت پراننی اور مستحکم ہے اور انشا ہللا لائم رہے گیە وہاں لوگوں کا ادبی اور شعری ذوق بہت
صاؾ ستھرا اور جاندار ہےە آپ کے مضمون میں صرؾ روکھی سوکھی تفصیل ہی نہیں ہے بلکہ آپ نے وہاں کی ادبی روح کو اپنی تحریرمیں بند کر کے پیش کیا ہےە بہت شکریہە یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئےە بالی راوی سب چین بولتا ہےە سرور عالم راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8614.0
اختر حسین جعفری کی زبان کا لسانی جائزہ ) آئینہ خانہ کے تناظر میں ( عزیز مکرم حسنی صاحب :سالم علیکم میں نے آپ کے اس ممالہ سے لبل اختر حسین جعفری صاحب کی کوئی تحریر نہیں دیکھی تھیە ظاہر ہے کہ
امریکہ میں رہ کر بر صؽیر کے حاالت سے مکمل والفیت ممکن نہیں ہےە یہاں نہ رسالے میسر ہیں ،نہ کتابیں ملتی ہیں اور نہ ہی دور دور تک اصحاب فکر ونظر ہی دکھائی دیتے ہیںە اگر آپ جیسے بالػ نظر ادبا کی نگارشات سامنے نہ آئیں تو ہماری ادبی زندگی مستمل خشک سالی کا شکار رہےە آپ کا دلی شکریہ کہ ایسے تازہ اور خوش آئند مضامین سے ہم لوگوں کے شوق وشعور کی آبیاری کرتے رہتے ہیںە ہللا آپ کو جزائے خیر سے نوازےە آپ کا مضمون نہایت دلچسپ ہےە آپ اختصار پسند ہیں جو اپنی جگہ بڑی بات ہے لیکن ہم لوگوں کی سیری نہیں ہوتی ہےە ایک تو اختر صاحب کی کوئی مکمل نظم یا تحریر سامنے نہیں ہے اور دوسرے آپ کی مختصر نویسی ہمارے لئے ایک احساس تشنگی چھوڑ جاتی ہےە اگر آپ اجازت دیں تو ایک تجویز سامنے رکھوں یعنی یہ کہ آپ اختر صاحب کی ایک دو ؼزلیں یا نظمیں عنایت کریں اور پھر ان کے حوالے سے اختر صاحب کی اپج اور انفرادیت پر گفتگو کویںە یمین کیجئے کہ بڑا لطؾ آئے گا اور ہم سب اس سے مستفید ہوں گےە کام ضرور ولت طلب ہے لیکن ضروری بھی ہےە امید ہے کہ آپ ؼور فرمائیں گےە
آپ کی کتاب شائع ہونے والی تھیە معلوم نہیں اس کا کیا ہواە از راہ کرم بتائیںە شکریہ سرور عالم راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9163.0
ممصود حسنی کے تنمیدی جائزے !یاران اردو انجمن :تسلیمات موجودہ دور کے رسالوں اور کتابوں کا جائزہ لیا جائے یا انٹرنیٹ پر اردو کے حوالے سے ہونے والے کام پر ایک نظر ڈالی جائے تو فورا یہ معلوم ہو جائے گا کہ اردو شعر وادب کی ابتدا اور انتہا صرؾ ؼزل ہےە جدھر دیکھئے ادھر شاعر اور تک بند ؼزل کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے ہیں اور ہر ایک خود کو میرتمی میر اور مرزا ؼالب سے
کم نہیں سمجھتاە اگر آپ اس بیان کو مبالؽہ آمیز سمجھتے ہیں تو فیس بک پر جا کر کسی کی ؼزل پر تنمید کر کے دیکھ لیجئے! فورا ہی بمول شخصے آٹے دال کا بھائو معلوم ہو جائے گاە نثر نگاری اور خصوصا تنمید تو جیسے اردو ادب کے افك سے ؼائب ہی ہو گئی ہےە اہل فکرونظر جانتے ہیں کہ ہر زبان کی ترلی اور پیش رفت کے لئے تنمید و تحمیك کلیدی حیثیت رکھتی ہےە اگر یہ دو باتیں نہیں ہوں گی تو زبان وادب جمود اور اضمحالل کا شکار ہوکر رہ جائیں گے اور اس کا انجام ظاہر ہے کہ کیا ہوگاە نئی نسل خاص طور سے اس حمیمت سے نا بلد ہے اور یہ بہت تشویش کی بات ہےە ڈاکٹر حسنی صاحب ان ہستیوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنی ساری ادبی زندگی تخلیك ،تنمید اور تحمیك کی سنگالخ زمین کی آبیاری میں صرؾ کی ہےە زیر نظر مضمون میں دی گئی فہرست مضامین حسنی صاحب کی بالػ نظری اور علوئے فکر کی عکاسی کرتی ہےە کیسے کیسے جانفزا، معلومات افزا اور دلیك و عمیك موضوعات پر آپ نے للم اٹھایا ہے اور داد تحمیك دی ہےە کم لوگ ایسے ہیں جنہوں نے ایسے مضامین پر سوچا ہے ،لکھنا تو بہت بڑی بات ہےە کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ مضامین جستہ جستہ اردو
انجمن میں لگا دئے جاتےە کچھ احباب تو یمینا ان سے استفادہ کریں گےە میری گزارش حسنی صاحب سے یہی ہے کہ اس جانب توجہ کریں اور ممکن ہو تو یہ کام کروادیںە ہللا ان کو ہمت اور طالت عطا فرمائے کہ وہ زبان و ادب کی ایسی ہی خدمت کرتے رہیںە سرور عالم راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9169.0
تمثال میں لسانیاتی تبسم کی تالش عزیز مکرم جناب حسنی صاحب :سالم مسنون مجھ کو یہ کہنے میں شمہ برابر بھی تکلؾ نہیں ہے کہ آپ ایک بڑے نثر نگار ،ایک عظیم نماد ،ایک اچھے شاعر، باکمال انشائیہ نویس تو ہیں ہی ،ساتھ ہی آپ ایک بہت بڑے انسان بھی ہیںە جس درد مندی ،دلسوزی اور لگن
سے اپ گونا گوں موضوعات پر لکھتے ہیں ،ان کا کما حمہ احاطہ کرتے ہیں ،اور طرح طرح سے زبان و بیان، فصاحت وبالؼت کا جادو جگاتے ہیں وہ لابل دید ہے ،الئك تملید ہے اور ہر سطح پر مستحك داد ہےە آپ جیسی ہستیاں اب اردو ادب و شعر کے افك پر کہاں رہ گئی ہیںە آپ کی ہر تحریر اپنے انداز کی انوکھی تحریر ہوتی ہے اور ہم کو پڑھ کر جو فیض حاصل ہوتا ہے اس کا بیان اور تصور ممکن نہیں ہیںە کاش ہم کوشش اور محنت سے آپ کی نگارشات سے وہ کچھ سیکھ سکیں جو سکھانے والے اب خال خال بھی نظر مشکل سے آتے ہیںە ہللا آپ کو سالمت رکھے اور ہم لوگ مدتوں اسی طرح آپ سے استفادہ کرتے رہیںە آپ جتنا لکھتے ہیں اور جیسا لکھتے ہیں اس کے رموز تک ہماری رسائی کہاںە ہم توبس ادھر ادھر سے چند دانے چن سکتے ہیں اور سچ پوچھئےتو یہ بھی ایک باعث افتخار بات ہےە تبسم کاشمیری صاحب سے میں بہت کم والؾ ہوں اور میرا خیال ہے کہ انجمن کے بیشتر لوگوں پر بھی یہی حکم لگایا جا سکتا ہےە آپ نے جس انداز میں تبسم کا اور ان کے فن کا جائزہ لیا ہے اور جس خوبصورتی سے ان کی فکر کو یہاں پیش کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہےە آپ جتنا لکھتے ہیں
اتنا تو میں پڑھ بھی نہیں سکتاە یہ مضمون تبسم صاحب پر کتاب کا پیش لفظ ہونا چاہئےە اگر تبسم صاحب اسے پڑھیں گے تو یمینا ان کا دل نہایت خوش ہوگا کہ اس گئے بیتے دور میں بھی ان کے لدردان ابھی کچھ بالی ہیںە یہ مضمون اس بات کا شاہد ہے کہ کسی کی ادبی حیثیت کو پرکھنا اور پھر اسے دنیائے ادب کے سامنے پیش کرنا کتنا مشکل کام ہے اور کیسی مجاہدانہ فکر اورانتھک محنت چاہتا ہےە ایسے بے بہا مضمون پر ہمارا دلی شکریہ لبول کیجئےە بالی رہ گیا راوی تو اگر اب بھی چین نہیں بولے گا توکب !بولے گا سرور عالم راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9217.0
سرور عالم راز‘ ایک منفرد اصالح کار جناب محترم ڈاکٹر ممسود حسنی صاحب سالم مسنون آپ کی خدمت میں پیش ہے سب سے پہلے تو صاحب آپ کی اس ماہرانہ شاعرانہ تحریر جو کہ آپ نے جناب محترم سرور عالم راز سرور صاحب سے متعلّك تحریر فرمائی بہت دلکش اور الجواب ہے اسکے لئے ڈھیروں داد اور شکریہ لبول فرمائیے ہیرے اور پتّھر میں پہچان تو جوہری بتاتا ہے جسے ہم مانتے ہیں ،جناب محترم سرور عالم راز سرور صاحب سے ہم سبھی فیض یاب ہیں آپ علم و ادب کا وہ بہتا دریا ہیں جو ہم جیسے کئی برساتی نالوں کو خود میں سمو کر انہیں روانی کے ساتھ ساتھ کثافتیں ختم کر کے ان کی آلودگی مٹا کر خس و خاشاک کناروں پر چھوڑتے ہوئے اپنا رنگ اپنا ذائمہ دے کرانہیں پہچان دیتا ہے انہیں وجود دیتا ہے اور اپنے ساتھ لیکر ادب کے گہرے سمندر کی گہرائیوں میں اتر جاتا ہے کہ جس سے سارا عالم فیض پاتا ہے
بس ذرا دریا کی طؽیانی اور روانی ہم جیسے شور مچاتے بل کھاتے نالوں کو جب اپنی محبت کی لپیٹ میں لیتی ہے تو اپنا آپ اپنا وجود اپنی ہستی مٹتی ہوئی دکھائی دیتی ہے ایسے میں ایک خوؾ سا محسوس کر کے مجھ جیسے کم آب خشک نالے اپنے اطراؾ میں بےکار جھاڑیوں کو پناہ دے دیتے ہیں جن میں کبھی کبھی موذی حشرات االرض پناہیں ڈھونڈ لیتے ہیں جو ہمیں تو نمصان پہنچاتے ہی ہیں آنے جانے والوں کے لئے بھی پریشانی کا سبب ہوتے ہیں بات سمجھتے سمجھتے ہی سمجھ آتی ہے سمجھ جائیں گے ہم بھی اک دن ہللا پاک آپ سبھی اہ ِل ادب اہ ِل سخن اہ ِل علم کو جزائے خیر عطا فرمائے دونوں جہانوں کی ّ عزتیں مرحمت فرمائے میرا تذکرہ اہ ِل ادب میں فرماکرآپ نے مجھے آئینہ دکھا دیا میں نے خود کو بہت ڈھونڈا مگر ان میں کہیں نہ پایا کہ میں ان جیسا کہالنے کے الئك نہیں میں ایک کم علم ہوں
ب علم ہوں اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوں ،ہللا آپ ایک طال ِ حسن ظن پر مجھے پورا اترنے کی توفیك عطا کے ِ فرمائے ،اور کہیں سے میرے بارے میں کوئی منفی رائے سامنے آئے تو مجھے درگزر فرمائیے کہ میں آپ کی تولعات پر پورا نہیں اترا آپ سبھی کی دعاؤں کا طلبگا http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9233.0
دمحم امین کی شاعری ەەەەەەە عصری حیات کی ہم سفر ! محترمی ممصود حسنی صاحب السالم علیکم و رحمت ہللا و برکاتہ
نہایت ہی عمدہ مضون لکھا ہے آپ نے اور مح ّمد امین صاحب جیسے بہترین شاعر کو ہمارے درمیان متعارؾ کرایا ہے -جزاکم ہللا آپ کا یہ مضمون میں نے اسی ولت پڑھ لیا تھا جب اسے آپ نے پیش کیا تھا ؼالبا ً چاند رات تھی -ارادہ تھا کہ کچھ لکھوں مگر مہمان آگ۔ -پھر آج دوبارہ پڑھا اور رہا نہ گیا کہ اپنی پسندیدگی کا اظہار کروںہمارے شہر کی اب کیفیت کیا ہے بتائیں کیا" "کسی کا گھر نہیں ملتا کسی کا سر نہیں ملتا انسان مر چکا ہے اسے مشتہر کرو" "سب سے اہم خبر ہے یہی یار‘ آج کی بےبس سمجھ کے اس نے مجھے زخمی کر دیا" اس کو خبر نہیں تھی خدا میرے ساتھ ہے
اس کو بہت ہی ناز تھا اپنے عروج پر "وہ بے خبر تھا تیز ہوا میرے ساتھ ہے ہمیں انکار کی جرات کبھی ایسے نہیں ہوتی" "پرانی وضع کے ہم لوگ کچھ آداب رکھتے ہیں :rose :rose :rose :rose :rose ہم اپنے واسطے دکھ درد کے اسباب رکھتے ہیں" "ہم اپنے ساتھ ہی دشمن صفت احباب رکھتے ہیں کہاں جاؤ گے ٹھہرو تو سہی بات سنو" "اتنی عجلت تو نہیں اچھی پریشانی میں ان کے ہاں‘ لفظ عصری زندگی کے دلیك معامالت کو بیان " کرنے میں‘ کسی لسم کی دشواری محسوس نہیں کرتےە میں اتنا کچھ لکھ کر‘ تشنگی محسوس کر رہا ہوںە میری
:تشنگی ان کی تشنگی سے‘ مختلؾ نہیںە کہتے ہیں یہ کیسی پیاس ہے پانی جسے بجھا نہ سکے "لگی ہے آگ بدن میں‘ ہمیں خبر نہ ہوئی محتاج دعا یاسر شاہ
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9246.0
شریؾ ساجد کی ؼزلوں کے ردیؾ
محترم جناب ڈاکٹر صاحب بعد التحیات الطیبہ
بہت عمدہ تجزئیہ کیا آپ نے ،داد حاضر ہے اور کتاب جیسے ہی ملی انشا ہللا مطالعہ ہو گا شاد رہئے اور آباد رہئے خاکسار اظہر http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9362.0
باز گزشت مکرمی حسنی صاحب :سالم مسنون یمین جانئے کہ کتاب دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیاە یہ تو خاصے کی چیز ہےە انشا ہللا اس سے مستفید ہوتا رہوں گاە احباب سے گذارش ہے کہ لنک کو بچا کر رکھ لیں اور اطمینان سے کتاب پڑھیںە شکریہ
سرور عالم راز
محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب! سالم کتاب دیکھ کر بُہت خوشی ہوئیە ہم نے سرسری سا جلدی جلدی میں کتاب کا ایک جائزہ تو لے لیا ،لیکن فوری اس پر رائے نہیں دی جا سکتیە اس میں سے بیشتر تو ہم پہلے پڑھ بھی ُچکے ہیں ،لیکن اب وہ بھی پڑھ لیں گے جو ہماری نظر سے کسی طرح اوجھل رہے ہیںە ہم نے محسوس کیا ہے کہ آپ نے اپنی بہترین تحریروں کا انتخاب اس میں پیش کیا ہےە کتاب کا نام وہاں :باز گزشت :لکھا گیا ہے ،اور یہاں :بازگشت :لیکن دونوں نام ہی ہمیں تو درست اور اچھے معلوم ہو رہے ہیںە البتہ خود کو وہاں پا کر ہمیں شرمندگی سی محسوس ہوئی
کہ صاحب ،ایسی علم افروز کتاب میں ہمارے تبصرہ جات کیا کر رہے ہیںە اچھا تھا کہ ان کی بجائے آپ اپنا کُچھ کام پیش کر دیتےە نہ صرؾ لوگوں تک آپ کا کام پہنچ پاتا بلکہ ہم تو یہ بھی سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو سوچ کی پُختگی ملتی جو آپ کی تحریروں کا خاصہ ہےە کتاب پر مبارکباد کے آپ مستحك ہیں سو پیش ہےە دُعا گو وی بی جی
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9446.0
عربی کے اردو پر لسانیاتی اثرات ایک جائزہ
مکرمی حسنی صاحب :سالم مسنون آپ ادھر کچھ عرصہ سے اردو انجمن میں نظرنہیں آرہے ہیںە آپ کو ایک خط بھی لکھ چکا ہوںە ہللا سے دعا ہے کہ آپ بعافیت ہوں اور انجمن کو بھولے نہ ہوںە میں زندگی کی تگ ودو میں ایسا گرفتار رہا کہ آپ کی تخلیمات کی جانب رخ نہ کرسکا ،نادم ہوںە سوچاکہ اب آیا ہوں تو آپ کے پچھلی تحریریں دیکھ لوںە سو آج عربی زبان کے اردو پر اثرات سے متعلك یہ مضمون دیکھ رہا ہوں اور عش عش کر رہا ہوںە ویسے دیکھنے میں یہ مضمون آسان معلوم ہوتا ہے کہ چند کتابیں دیکھ کر ان سے کچھ باتیں اخذ کر لی جائیں تو مضمون ہوجاتا ہے لیکن یہ تو لکھنے واال ہی جانتا ہے کہ اسیے ممالے کی تشکیل میں کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں، کیسی دماغ سوزی کرنا ہوتی ہے اورکس طرح اپنے کام کی باتوں کو مرتب کرکے لاری کو پہنچانا پڑتا ہےە سبحان ہللا! کیا خوب تحریر ہےە آپ نے جس دلسوزی سے یہ کام کیا ہے اس کا اجر تو ہللا ہی دے گاەہم نا اہل بندے تو صرؾ اس سے مستفید ہی ہوسکتے ہیں اور یہ دعا کرتے
ہیں کہ ایسا کام کرنے کی توفیك اور اہلیت ہم کوبھی حاصل ہوەآمینە آپ کی محنت اور آپ کاعلم اپنے جواب آپ ہی ہیںە لکھتے رہئےە انشا ہللا فائدہ اٹھانے والے ہمیشہ آپ کو اپنی دعائے خیر میں یاد رکھیں گےە سرور عالم راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9490.0
البال کا فلسفہءخودی مکرمی حسنی صاحب :سالم مسنون آپ کے مضامین جب جب پڑھتا ہوں یہ احساس بڑھتا جاتا ہے کہ ان کو ایک کتاب کی شکل میں جمع کر کے شائع کرانا چاہئےە کیا کبھی آپ نے اس بارے میں سوچا ہے؟
آپ کے خیال و بیان میں جو ندرت وانفرادیت ہے وہ بہت کم لوگوں میں نظر آتی ہےە خودی پر اس لدر لکھا جا چکا ہے کہ ہللا اکبرە پھر بھی اس کا سرا کسی کی گرفت میں نظر نہیں آتاە میرے جیسا شخص تو صرؾ پڑھ کر سمجھنے کی کوشش ہی کر سکتا ہےە سو آپ سے دست بستہ گزارش ہے کہ اپنے مضامین کو جمع کر کے ان کی اشاعت کی جانب توجہ دیںە یہ ایک کار خیر ہوگا اور اس سے بہت سوں کا بھال ہوگاە انشا ہللاە سرور عالم راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8642.0
ؼزالی اور البال کی فکرەەەەەەایک جائزہ
مکرم بندہ حسنی صاحب :سالم مسنون آپ کے مضامین پڑھ کر دل باغ باغ ہوجاتا ہےە معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا مطالعہ کس لدر وسیع اور عمیك ہےە کتابیں پڑھ لینا اور بات ہے اور اس مطالعہ سے کتابوں کا نچوڑ نکال لینا اور بات ہےە اس سے لبل میں نے گزارش کی تھی کہ آپ کے مضامین کتابی شکل میں شائع ہونے چاہئیںە اب پھر اسی بات کا اعادہ کرتا ہوںە ایسا نہ ہوا تو یہ بیش لیمت سرمایہ ضائع ہو جائے گاە اب ایسی چیزیں پڑھنے والے اور ان پر لکھنے والے خال خال رہ گئے ہیںە جو چیز محفوظ ہوجائے اس کو ؼنیمت جاننا چاہئےە آپ اس جانب بہت سنجید گی سے سوچیںە انشا ہللا اس طرز فکر کے اچھے نتائج ظاہر ہو ں گےە بالی راوی سب چین بولتا ہےە سرور عالم راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8661.0
میرے استاد میرے دوست میرے بزرگ
محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب! سالم آپ کی جگ بیتی پڑھی اور خوب محظوظ بھی ہوئےە اگرچہ یہ احساس ہر لحظہ ہوتا رہا کہ آپ نے یہ تحریر لکھتے ہوئے اپنی زندگی کو بہت تیزی سے گزار دیاە آپ کے تجربات اور زندگی کے حوالے سے مشاہدات یمینا ً بہت کُچھ ایسا رکھتے ہیں جنہیں آپ نے یہاں الفاظ نہیں دیئےە شاید آپ کی زندگی کئی ایسے والعات سے بھری پڑی ہے جنہیں بیان کرنے کے لیئے ممتاز مفتی صاحب کی طرح آپ کو زخیم کتابوں کی ضرورت ہےە یہ سب پڑھنے کے بعد بھی جانے کیوں تشنگی کا احساس بالی رہ جاتا ہے گویا آپ مذید بہت کُچھ جاننے کی اشد ضرورت ہوە
اس کے باوجود تحریر اچھی ہےە بزرگوں کے حوالے سے آپ نے اپنی تربیت سے متعلك جو باتیں بیان کی ہیں ،وہ ہمارے لیئے مشع ِل راہ ہیںە فٹ پاتھ انسان کو بُہت کُچھ سکھاتا ہے اور زندگی کو بُہت لریب سے دیکھنے کے لیئے بُہت اچھی جگہ ہےە فٹ پاتھ پر گزارا ولت انسان کو زندگی بھر نہیں بھولتاە دُعا گو vbjee http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9206.0
لصہ ایک للمی بیاض کی خریداری کا محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب! سالم
تحریر تو بیاض کی خریداری پر ہے ،لیکن فُٹ پاتھ یاد آ گئی ہمیںە بجا فرمایا ،فٹ پاتھ دراصل وہ جگہ ہے جہاں ہر طبمہ کے لوگوں کا آنا جانا ہوتا ہے ،چنانچہ فٹ پاتھ پر بیٹھے لوگ ،لوگوں کا چہرہ پڑھنے میں مہارت حاصل کر لیتے ہیںە جب کبھی الہور کا چکر لگتا ہے تو ہم داتا صاحب کے مینار پاکستان چوک تک فٹ پاتھ سجانے دربار سے لے کر ِ والوں کے ساتھ کُچھ گھنٹے ضرور گزارتے ہیںە یہاں بیٹھے ہوئے لوگوں کا مشاہدہ کرتے ہیں جو طوطے کے ذریعے مستمبل کا حال دور دراز سے آئے لوگوں کو بتاتے ہیںە جہاں حضرات کو شادی سے لے کر نوکری کے حصول تک کی بشارتیں ملتی ہیں اور ان کی ڈھارس بندھتی ہےە یہ مستمبل شناس لوگ ،دور دراز سے آئی ہوئی عورتوں کو بہن کے رشتہ سے جوڑ کر اُن کے دوپٹے میں بندھے پیسے یا انگوٹھی ہتھیا لیتے ہیںە ہمارے مشاہدے کے مطابك وہ عورتیں اپنے مستمبل کی معلومات میں اتنی دلچسپی نہیں رکھتیں ،بلکہ دراصل انہیں اپنے دُکھ رونے کے لیئے کوئی مل جاتا ہے جو انہیں کمال
تحمل سے سنتا ہے اور رحمدلی سے پیش آتا ہےە کتابیں، البتہ بُہت کم ہیںە لیکن ڈھونڈنے والے ڈھونڈ ہی لیتے ہیںە ت ہمیں یاد پڑتا ہے ،کہ جب ہمارے حموق محفوظ اور ہم بذا ِ خود ؼیر محفوظ ہو گئے تھے ،تو ہماری نئی نویلی دلہن نے ہماری تمام پُرانی ڈائیریاں ردی میں بیچ دی تھیں ،جن میں ہم نے ایک زندگی لکھ رکھی تھیە سچ پوچھیں تو اس کا دُکھ ہمیں نہ کل ہؤا تھا ،اور نہ آج ہے کہ بیکار ہی تھا جو بھی تھاە عالوہ ازیں ہمارا وہ ملنگانا ڈنڈا جس میں ہم نے چھنکا باندھ رکھا تھا اور ایک اک تارہ جو ہمارے دادا مرحوم کی امانت تھا ،وہ بھی ردی واال بؽیر تولے لے گیاە سریاں اور بارہ سے پندرہ عدد مختلؾ سپتک کی بان ُ ونجھلیاں بھی اُسی کی نذر ہو گئیںە افسوس نہیں ہے ،کہ نہ انہوں نے رہنا تھا ،نہ ہم نے رہنا ہے ،البتہ دل چاہتا ہے کبھی ،کہ اب پھر اپنے کھوئے ہوئے اس سامان سے لطؾ اندوز ہوں اور کھوئے ہوئے دنوں کو یاد کریںە آپ نے جس للمی بیاض کا ذکر کیا ہے ،خوب ہےە اس کے پہلے صفحہ پر لکھا ہؤا شعر ہمیں بُہت پسند آیاە یہ تحمیمی
کام ،ہم ایسے ناالئك کے تو شاید کام کا نہیں ہے ،لیکن علم کی خدمت کرنے والوں کے لیئے ایک خزانہ ہےە بصد خلوص دُعا گو وی بی جی http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9266.0