مقصود حسنی کے ادبی جائزے اور اہل قلم کی آراء

Page 1

‫ممصود حسنی کے ادبی جائزے‬ ‫اور اہل للم کی آراء‬

‫پیش کار‬ ‫شہال کنور عباس‬ ‫ابوزر برلی کتب خانہ‬ ‫‪٢٠١٦‬‬


‫ادبی تحمیك وتنمید‘ جامعاتی اطوار اور کرنے کے کام‬

‫!ڈاکٹر صاحب‪ ,‬آداب‬ ‫میں آپ کی تحریریں بہت شوق سے پڑھتا ہوں‪ ,‬تنگئی ولت‬ ‫کے ہاتھوں اگر اِن تحریروں پر کچھ لکھنے کا مولع نہیں‬ ‫ملتا تو اِس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ میں آپ کے علم‬ ‫سے مستفید نہیں ہو رہا‪ -‬از را ِہ کرم آپ یہ سلسلہ جاری‬ ‫‪-‬رکھیں‪ ,‬مجھ جیسے بہت سوں کا بھال ہو رہا ہے‬


‫فیصل فارانی‬ ‫مکرم بندہ حسنی صاحب‪:‬سالم مسنون‬ ‫جب آپ نے یہ انشائیہ یہاں لگایا تھا تو میرا ارادہ تھا کہ‬ ‫اس پر اظہار خیال کروں گاە لیکن زندگی کی تگ و دو میں‬ ‫بھول گیاە خدا بھال کرے فیصل صاحب کا کہ آج انہوں نے‬ ‫اپنے خط کے توسط سے مجھ کو اپنی کوتاہی سے آگاہ کیاە‬ ‫آپ کے انشائیے اور دوسرے مضامیں پر مؽز اور علم‬ ‫پرور ہوتے ہیںە میں ان کوہمیشہ پڑھتا ہوں اور حسب‬ ‫استعداد و توفیك لکھنے کی کوشش بھی کرتا ہوںە آج کل‬ ‫لوگوں کو ؼزل نے ایسا مار رکھا ہے کہ ان کو اور کچھ‬ ‫دکھائی ہی نہیں دیتاە معلوم نہیں انہیں اس کا احساس کیوں‬ ‫نہیں ہوتا کہ کوئی زبان بھی صرؾ ایک صنؾ سخن کے‬ ‫بوتے پر فالح نہیں پا سکتیە اس سہل انگاری کا عالج بھی‬ ‫کوئی نہیں ہے‬ ‫ہمارے یہاں تعلیمی اداروں کا جو حال ہے اس سے آپ‬


‫بخوبی والؾ ہیںە میں علی گڑھ یونیورسٹی کا پڑھا ہوا ہوں‬ ‫اور پھر وہیں دس سال پڑھا بھی چکا ہوںە اب وہاں جاتا‬ ‫ہوں تو پہلے کے ممابلہ میں ہر چیز زوال پذیر دیکھتا ہوںە‬ ‫نہ وہ استاد ہیں‪،‬نہ وہ شاگرد اور نہ وہ معیارە بس گاڑی‬ ‫چل رہی ہے ە اداروں کے عالوہ ہمارے استادوں کا عجیب‬ ‫حال ہےە میں ایک صاحب سے والؾ ہوں جنہوں نے‬ ‫اعتراؾ کیا ہے کہ وہ لڑکوں کو معاوضہ پر پی ایچ ڈی کے‬ ‫ممالے لکھ کر دیتے ہیںە میں نے جب ان سے کہا کہ یہ‬ ‫بات تو بالکل ؼلط ہےە آپ ان کو لکھنے کا گر سکھائیں تو‬ ‫یہ بہتر ہوگا تو مجھ سےخفا ہو گئے اور آج تک خفا ہیںە‬ ‫آپ سے استدعا ہےکہ اسی طرح لکھتے رہیںە ہللا آپ کو‬ ‫طالت اور ہمت عطا فرمائےە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫جناب ڈاکٹر حسنی صاحب‬ ‫آداب و تسلیمات‬


‫آپ کے تحمیمی مضامین بال شبہ لابل ِ ستائش ہیں‬ ‫آپ کا یہ مضمون بہت شوق سے پڑھا ہے ە امید ہے کہ یہ‬ ‫سلسلہ جاری رہے گا‬ ‫ممنون و طالب ِ دُعا‬ ‫زاہدہ رئیس راجی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8472.0‬‬

‫ترجمہ سورتہ فاتحہ‬ ‫مترجم‬ ‫شاہ فضل الرحمن گنج مرادآبادی‬ ‫ترجمہ ‪١٢٠١‬ھ‬ ‫! مکرمی و محترمی جناب حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬ ‫آپ کی یہ تحریر دیکھ کر انتہائی مسرت ہوئیە یہ زبان الکھ‬


‫پرانی سہی لیکن اس کی ضرورت آج بھی ویسی ہی ہے‬ ‫جیسے ماضی میں تھیە دوسری لوموں کے عالوہ خود‬ ‫مسلمانوں کے ایک طبمے میں بھی اس کی ضرورت ہےە‬ ‫جہاں تک مجھ کو یاد ہے شاہ ولی ہللا صاحب نے بھی‬ ‫"پالن ہار" کی لبیل کے الفاظ استعمال کئے ہیںە یمینا‬ ‫"رب" کا لفظ ایسا جامع اور مکمل ہے کہ اس کا صحیح‬ ‫ترجمہ کرنا نہایت مشکل ہےە "پالن ہار" سے اس کے کئی‬ ‫پہلو واضح ہوجاتے ہیں اور یہ لفظ آج بھی عوام میں‬ ‫مستعمل ہےە ایسا ہی بہت سے الفاظ کے متعلك بھی کہا‬ ‫جاسکتا ہے جو موالنا فضل الرحمن گنج مرادآبادی نے‬ ‫اپنے ترجمے میں استعمال کئے ہیںە ہللا ان کوجزائے خیر‬ ‫سے سرفراز فرمائےە اب ایسے بزرگ اور وسیع الملب‬ ‫علما کہاں رہ گئے ہیںە آپ کی محنت اور محبت آپ کی‬ ‫تحریر سے صاؾ ظاہر ہےە ہللا سے دعا ہے کہ اپ ہمارے‬ ‫سروں پر لایم رہیں اور یہ کام اسی طرح انجام دیتے رہیںە‬ ‫آپ کا دم بہت ؼنیمت ہےە‬ ‫مہر افروز‬


‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10208.0‬‬

‫اردو اور سعدی بلوچستان کے بلوچی کالم کا لسانیاتی‬ ‫اشتراک‬ ‫!مکرم بندہ جناب حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫کافی عرصے کے بعد نیاز حاصل کر رہا ہوںە آپ کے‬ ‫مضامین برابر دیکھتا رہا ہوں البتہ لکھنے کا مولع کم ہی‬ ‫مال ہےە آپ کی ہمت کی داد دینی پڑتی ہے کہ کس لدر‬ ‫مشمت طلب کام کیسی دل جمعی سے انجام دیتے رہتے ہیںە‬ ‫آج کل تحمیك و تنمیح کا سنجیدہ کام اردو میں بہت کم ہو‬ ‫گیا ہےە نئی پود کو کوئی شوق نہیں ہے اورپرانی اٹھتی‬ ‫جاتی ہےە معلوم نہیں اس کمپیوٹر کے ہاتھوں اردو کا کیا‬ ‫بنے گاە اہل اردو پہلے ہی سہل انگار اور ؼیر ذمہ دار ہیںە‬ ‫آگے بہتری کی امید کیسے کی جائےە‬ ‫آپ کا زیر نظر مضمون بہت دلچسپ ہے اور ایک نظر میں‬


‫ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ کام کتنی محنت سے کیا گیا ہےە‬ ‫کسی کے کالم کا ایک ایک مصرع پڑھنا‪ ،‬اس کا لسانی‬ ‫تجزیہ کرنا اور پھر اس مواد کی شیرازہ بندی کرنا معمولی‬ ‫کارنامہ نہیں ہےە ہللا آپ کو لائم رکھےە اردو انجمن میں‬ ‫آپ نے تحمیك کی داغ بیل ڈالی ہےە خدا کرے کہ کچھ لوگ‬ ‫اس جانب توجہ کریںە مضمون کے لئے شکریہ اور دلی داد‬ ‫لبول کیجئےە‬ ‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10159.0‬‬

‫کالم الیعنی اور بےمعنی نہیں ہوتا‬ ‫محترمی و مکرمی جناب حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬ ‫آپ کے مضامین ہمیشہ علم افروز اور مفید مطلب ہوتے‬


‫ہیںە انداز بیان بھی بہت ہی دلچسپ ہوتا ہے چنانچہ‬ ‫مضامین پڑھ کر دل خوش ہوتا ہےە ہللا سے دعا ہے کہ آپ‬ ‫ہمارے سروں پر یونہی لایم رہیں اور علم کے موتی اسی‬ ‫طرح بکھیرتے رہیںە آمینە مضمون ہمیشہ کی طرح پرلطؾ‬ ‫اور معلوماتی ہےە بہت بہت شکریہە دو باتیں عرض کرنے‬ ‫کی اجازت چاہتی ہوںە کتابت کی ؼلطی سے اپ محاورہ کو‬ ‫مھاورہ لکھ گئے ہیںە دوسرے یہ کہ "الیعنی" اور "بے‬ ‫معنی" کیا ہم معنی تراکیب نہیں ہیں یعنی "جن کا کوئی‬ ‫مطلب نہ ہو" یا یہ دو الگ الگ معنی کے الفاظ ہیں؟ جواب‬ ‫کا بہت شکریہە‬ ‫مہر افروز‬ ‫آپ نے توجہ فرمائی‘ اس کے لیے دل و جان سے‘ احسان‬ ‫مند ہوںە ہللا آپ کو ہمیشہ آسانیوں میں رکھےە آپ میری‬ ‫تھوڑی علمی سے خوب آگاہ ہیں‘ پھر بھی لفظ کی وضاحت‬ ‫کے لیے‘ کچھ ناکچھ عرض کرتا ہوںە اگر میں ؼلطی یا‬ ‫ؼلط فہمی میں ہوں‘ تو معذرت کرتا ہوںە‬


‫مہاورہ‘ مہارت سے ہے اوریہ ہی اس کی اصل ہےە اور‬ ‫لفظوں کی طرح‘ مہاورہ کی جگہ محاورہ مستعمل ہو گیاە‬ ‫احوال اور حور عربی میں جمع ہیں لیکن اردو میں ان کا‬ ‫واحد استعمال بھی موجود ہےە مثال‬ ‫صورت احوال یہ ہے کہ‬ ‫دلہن کیا تھی آسمانی حور تھیە‬ ‫اپنی اصل میں دیسی الفاظ اوال اور ور پر ح کی بڑھوتی‬ ‫ہوئی ہےە آوازوں کا گرنا‘ بڑھنا یا ان کا تبادل‘ استعمال میں‬ ‫آنا زبانوں میں کوئی نئی بات نہیںە‬ ‫لفظ اکت جو ولعت کی بگڑی شکل ہے اولات عام واحد‬ ‫استعمال کا لفظ ہےە‬ ‫میاں اپنی اولات میں رہ کر بات کروە‬


‫خیر بہتری اچھائی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہےە اپنی‬ ‫اصل میں کسی چیز یا معاملے میں برکت اور بڑھوتی کے‬ ‫لیے ہےە یہ لفظ بھیک کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا‬ ‫ہےە‬ ‫لفظ خصم ہی کو لے لیں شوہر کے معنوں میں لیا جاتا ہےە‬ ‫ان معنوں سے اس لفظ کا دور کا بھی تعلك واسطہ نہیںە‬ ‫اپنی اصل میں یہ لفظ کھسم تھاە‬ ‫لفظ ؼریب مفلس اور نادار کے لیے بوال جاتا ہےە اپنی‬ ‫اصل میں یہ لفظ گریب تھاە‬ ‫ابرو ترکی سے ہے اور ابری معنی رکھتا ہےە‬ ‫لفظ لفلی تھا لیکن للفی استعمال میں آتا ہےە‬ ‫راشی‘ رشوت لینے والے کے لیے استعمال ہوتا ہےە‬


‫ایسی بےشمار مثالیں موجود ہیںە‬ ‫لفظوں کے اصطالحی معنی کچھ اور کے اور ہیںە مثال‬ ‫کتا بجلی والوں کا اوزار بھی ہےە‬ ‫سائیکل کے کتے فیل ہو گیے ہیں‘ بھی سننے میں آیا ہو‬ ‫گاە‬ ‫مہاورات کے معنی تو ہوتے ہی الگ سے ہیںە‬ ‫لفظ گھڑے بھی جاتے ہیںە مثال‬ ‫تھوڑ علمی‪ :‬آپ میری تھوڑی علمی سے خوب آگاہ ہیںە‬ ‫ایک لفظ چشمش سننے میں آیا‘ معنے دریافت کیے تو‬ ‫معلوم ہوا ہر ولت چشمہ پہنے رکھے‬ ‫والی کے لیے بولتے ہیںە‬ ‫اب چشمہ کو ہی لے لیں عینک کے لیے بوال جاتا ہےە‬


‫عینک خود دواسما یعنی عین اور نک‬ ‫سے ترکیب پایا ہےە پنجابی میں نک ہی بولتے ہیں‘ جب کہ‬ ‫اردو میں الؾ گرا ہےە‬ ‫اسما کی بات ہوئی ہے تو بزدل بھی تو دو اسما یعنی بز‬ ‫اور دل سے ترکیب پایا ہےە‬ ‫انگریزی ہماری خالہ مصیبتے ہے اس کے الفاظ ہی کو لے‬ ‫لیںە‬ ‫لیڈیاں‘ چارجل‘ ووٹران وسپوٹران‘ سیٹیاں بمعنی سی ڈیز‬ ‫بات یہاں تک ہی محدود نہیں‘ منٹ مار مرکب عام استعمال‬ ‫کا ہےە‬ ‫اردو لفظوں کی جمعیں بھی سننے کو ملیں گیە مثال لڑکز‬ ‫‪........‬‬ ‫بےمعنی ضرورت ہے‘ لیکن معنویت نہیں بن پائی یا پا‬ ‫رہیە‬ ‫الیعنی یعنی ضرورت ہی نہیں یوں ہی بےکار ؼیرضروری‬ ‫اضافی‬


‫‪..................‬‬ ‫اردو میں بہت سی زبانوں کے الفاظ‬ ‫ہر دور اور دنیا کے ہر خطے کے انسان کی حاجات‘ ایک‬ ‫سی رہی ہیںە مثال کھانا‘ پینا‘ سونا‘ رفع حاجت‘ جنسی‬ ‫تسکین وؼیرہ‬ ‫خواہشات ایک سی رہی ہیںە مثال رہائش‘ لباس‘ سواری‘‬ ‫معامالت میں آسانی‘ تعاون‘ انصاؾ‘ طرؾ داری‘ میسر سے‬ ‫بہتر کی حصولی وؼیرہ‬ ‫وہ لوگوں کو لریب رکھنے یا ان کے لریب رہنے کی‬ ‫ضرورت محسوس کرتا ہے لوگوں کی سانجھ اس کی‬ ‫نفسیاتی ضرورت بھی ہےە‬ ‫کسی کو خاص اپنا بنا کر‘ اس سے ہر نوع کا انشراح کرنا‬


‫چاہتا ہے اور اس کے بؽیر‘ اس کی بن نہیں آتیە‬ ‫میں نے انٹرنیٹ پر دنیا کے بہت سے خطوں کے‘ لدیم اور‬ ‫جدید عہد کے انسانوں کی‘ رہائش گاہوں کے طرز تعمیر‬ ‫وؼیرہ‘ زیورات‘ لباس‘ برتن‘ آالت ہنرمندی‘ عسکری آالت‘‬ ‫عبادت گاہوں‘ درس گاہوں وؼیرہ کا‘ بڑی سنجیدگی سے‬ ‫مطالعہ کیا ہےە ان میں حیرت انگیز مماثلتیں موجود ہیںە‬ ‫باور رہنا چاہیے انسان کئی طرح کے رہے ہیںە ان کو ان‬ ‫کے طبمہ کے حوالہ سے دیکھا جانا چاہیےە‬ ‫میں نے اظہاری ٹریسز میں حد درجہ کی لربتیں ہیںە‬ ‫ہم تمسیم کرو اور حکومت کرو‘ کو محض انگریز کی دین‬ ‫سمجھتے رہے ہیں‘ حاالں کہ ممتدرہ طبمے شروع سے‘‬ ‫اس کلیہءشر کو استعمال میں ال رہے ہیں اور یہ کلیہ ہی‘‬ ‫ان کے لدم مضبوط کرتا ہےە‬


‫ایک نہ ایک مذہبی طبمہ جو حکومتی طبموں کے چھتر کھا‬ ‫کر بھی‘ ان کا گماشتہ رہا ہے‘ انسانی تمسیم میں کوئی کسر‬ ‫اٹھا نہیں رکھتاە بلواسطہ سہی‘ یہ ممتدرہ طبموں کی‬ ‫معانعت کرتا آیا ہےە‬ ‫روحانیت سے وابستہ جعلی اور پیٹو لوگ بھی‘ اس ذیل‬ ‫میں کچھ کم نہیں رہےە‬ ‫آخر میں رہ جاتی ہیں درس گاہیںە یہاں کے لوگ یعنی‬ ‫اساتذہ‘ زمین اور انسان کی کایا ہی پلٹ سکتے ہیںە انبیا‬ ‫اور صالحین اپنی اصل میں‘ استاد ہی تو تھےە کیا کمال‬ ‫کرتے آئے ہیںە بدلسمتی سے مذہبی درسگاہوں کے مذہبی‬ ‫مین‘ ان کی تعلیم حلیہ ہی بگاڑتے آئے ہیںە مذہبی تعلیم کو‬ ‫روٹی کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا اور آج بھی صورت حال اس‬ ‫سے مختلؾ نہیںە‬ ‫لسانیات؛ بڑا حساس‘ محنت طلب اور سنجیدہ کام ہےە مثال‬ ‫زبانوں میں سابمہ ان اور اس کے مترادفات کی تالش میں‘‬


‫مجھے کئی دن لگ گئے ہیںە اس لسم کے ؼیر پیداواری‬ ‫کام‘ کون اور کوئی کیوں کرےە ان دنوں جامعات میں‘ زیادہ‬ ‫تر ٹھرک سے متعلك امور انجام دیے جاتے ہیںە کیے‬ ‫کرائے کی حصولی‘ ترجیع میں رہتی ہےە استاد اور یہ‬ ‫اطوار حیرت ہوتی ہےە تحمیك مذاق سے زیادہ چیز نہیں‬ ‫رہیە یہاں بھی؛ دفتروں اور التدار کدوں کی طرح‘ اپنا بندہ‬ ‫ہے‘ ترجیع میں رہتا ہےە جن پر کام ہونے کی ضرورت‬ ‫ہے‘ ماضی کی طرح نظرانداز ہو رہے ہیںە شاید وہ تذکروں‬ ‫میں بھی بالی نہ رہیں کیوں کہ اب تذکرہ نویسی کا رواج‬ ‫نہیں رہاە‬ ‫اردو کیا‘ دنیا کی بہت سی زبانوں میں‘ برصؽیر کی زبانوں‬ ‫کے الفاظ موجود ہیںە ہاں درس گاہیں‘ کام کریں تو کیوں‬ ‫کریںە اس میں البھ ہی کیا ہےە وہاں کے لوگوں کو‘ پیٹ‬ ‫اور جنسی آالت لگے ہوئے ہیںە ان کی تسکین ضروری‬ ‫ہےە تحمیك اور انسانی خدمت جائے بھاڑ میںە‬ ‫ممصود حسنی‬ ‫‪.............................‬‬


‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬ ‫جواب کے لئے دلی ممنون ہوںە آپ کا خط ایک‬ ‫مختصرانشائیہ ہے اور نہایت معلومات افزا بھی ہےە کئی‬ ‫نئی باتیں معلوم ہوئیںە زبانیں ملک‪،‬ماحول اور حاالت کے‬ ‫زیر اثر اپنا چہرہ بدلتی رہتی ہیںە اردو میں بہت سی زبانوں‬ ‫کے الفاظ ہیں اور اس حوالے سے تحمیك اور انکشافات‬ ‫کے بہت سے امکانات موجود ہیں لیکن افسوس کہ ہماری‬ ‫درس گاہیں اس سے ؼآفل ہیںە آپ نے ہم پر مہربانی‬ ‫فرمائیە شکریہە‬ ‫مہر افروز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10218.0‬‬

‫اردو اور جان کیٹس کی شعری زبان‬


‫حسنی صاحب یہ تو آپ نے بڑی محنت کا کام کیا ہےە ایسی‬ ‫مماثلت ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکالی ہے کہ سوچنے پر مجبور کر‬ ‫دیا ہے کہ کیا یہ محض اتفالات ہی ہو سکتے ہیںە شاید‬ ‫مزید تحمیك لسانیات کے کچھ نئے انکشافات کا باعث ہو‬ ‫سو اسے جاری رکھنے میں اور دوستوں سے شئیر کرنے‬ ‫میں کوئی حرج نہیں ە ہا ایسا تجویز کرتا ہوں کہ ہر مماثلت‬ ‫کی مثالیں اگر زیادہ شامل کر دی جائیں اور ساتھ ہی‬ ‫وضاحت بھی کر دی جائے تو اچھا ہو گا کیونکہ کچھ‬ ‫ممامات پر بات سمجھنے میں دلت ہوئی‬ ‫والسالم‬ ‫ڈاکٹر سہیل ملک‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10236.0‬‬

‫ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر کی تحمیمی وتنمیدی زبان کے سات‬ ‫رنگ‬


‫محترم ڈاکتر حسنی صاحب‬ ‫آداب و تسلیمات‬ ‫ولتا فولتا آپکے تحمیمی ممالوں سے اس بزم میں مستفید‬ ‫ہوتی رہتی ہوں یمین جانیے کہ ایک طالبعلم کے لئے‬ ‫سوچنے اور ؼورکرنے کے لئے آپکے مضامین میں اتنا‬ ‫کچھ ہوتا ہے کہ اگر وہ کچھ اور نہ بھی دیکھے تب بھی‬ ‫اُسے اپنی تخلیمات کو بھی پرکھنے کا ایک نیا راستہ مل‬ ‫جاتا ہے‬ ‫اس مضمون کو یہاں پیش کرنے کے لئے دل کی گہرائیوں‬ ‫سے آپکی ممنون ہوں‬ ‫امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا‬ ‫مخلص‬ ‫زاہدہ رئیس راجی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10081.0‬‬


‫امانت کی ایک ؼزل‪ ......‬فکری و لسانی رویہ‬ ‫مکرمی و محترمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آپ کا شکریہ کس طرح ادا کیا جائے کہ آپ ہمہ ولت اردو‬ ‫انجمن کی اور اردو شعر وادب کی بیش بہا خدمات میں‬ ‫سرگرم ہیں اور اس کام میں کسی صلے یا ستائش کے‬ ‫خواہشمند کبھی نہیں رہے ہیںە اردو کو آپ جیسے بے لوث‬ ‫اور وفاشعار خدام کی ضرورت ہےە آج کے حاالت میں ایسا‬ ‫سوچنا بھی گناہ بن کر رہ گیا ہے چہ جائیکہ ایسے افراد‬ ‫کو جمع کرنے کا کام ہاتھ میں لیا جائےە ہللا آپ کو طویل‬ ‫عمر اور اچھی صحت سے نوازے اور جزائے خیر مرحمت‬ ‫فرمائےە‬ ‫حسب معمول آپ کا انشائیہ نہایت کامیاب اور سیر حاصل‬ ‫ہےە ایسے نوادرات اب بزرگوں کے کتب خانوں یا ان کی‬ ‫میز کی درازوں میں ہی مل سکتے ہیںە نہ کوئی ان کا‬ ‫پرسان حال ہے اور نہ کوئی ان سے استفادہ کرنے واالە یہ‬ ‫اہل اردو کا بہت بڑا المیہ ہے کہ انہوں نے کتابیں پڑھنی‬ ‫بالکل ہی چھوڑدی ہیںە والد مرحوم کے کتب خانے سے‬ ‫مجھ کو بھی کئی نوادرات ملے ہیںە میں نے کوشش کی کہ‬


‫ان کو یہاں اور دوسری محفلوں میں لوگوں کے استفادے‬ ‫کے لئے پیش کروں لیکن مجھ کو مایوسی کا سامنا کرنا‬ ‫پڑا اس لئے کہ ان چیزوں کو پڑھنے والے نہ مل سکےە‬ ‫اگر کسی نے انہیں دیکھا بھی تو دو الفاظ نہ لکھے کہ کیا‬ ‫دیکھنے کے بعد انہوں نے ان شہ پاروں کو پڑھا بھی تھا؟‬ ‫ہار کر میں نے اس کام سے ہاتھ اٹھا لیاە ظاہر ہے کہ میں‬ ‫ایک چنا یہ بھاڑ نہیں پھوڑسکتا ہوںە‬ ‫آپ نے بہت تفصیل سے اپنے نوادرات کا تجزیہ کیا ہے اور‬ ‫اس کام میں بہت محنت کی ہےە اوروں کی خبر نہیں لیکن‬ ‫میں اپنی جانب سے یمین دالتا ہوں کہ میں نے اس سے‬ ‫بھر پور استفادہ کیا اورابھی یہ کام دو ایک دن مزید چلے‬ ‫گا تاکہ آپ کے مضمون سے پوری طرح مستفید ہو سکوںە‬ ‫بہت بہت شکریہە‬ ‫اور رہ گیا وہ راوی تو اس مرتبہ بڑی بشاشت کے ساتھ‬ ‫)‪! :‬چین ہی چین بولتا ہوا گیا ہے‬ ‫سرور عالم راز‬


‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10052.0‬‬

‫تنمیدی ولسانی جائزے‬ ‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسون‬ ‫ایک طویل مدت کے بعد آپ کو انجمن میں دیکھ کر دل کو‬ ‫جتنی مسرت ہوئی اس کا بیان مشکل ہےە یمین کیجئے کہ‬ ‫فون کرنے اور خیریت معلوم کرنے کو سوچ ہی رہا تھا کہ‬ ‫آپ نظر آ گئےە ہللا آپ کو طویل عمر اور صحت سے‬ ‫نوازے اور آپ اسی طرح ہم سب پرمہربان رہیںە‬ ‫آپ کتاب کا جو تحفہ ساتھ الئے ہیں اس کو دیکھ کر تو دل‬ ‫اور بھی خوش ہواە اسے محفوظ کر کے رکھ رہا ہوںەانشا‬ ‫ہللا مطالعہ میں رہے گی اور اس کے بعد اپنے تاثرات سے‬ ‫آگاہ کروں گاە عنایات اور نوازشات کے لئے ممنون و‬ ‫متشکر ہوںە‬


‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9634.0‬‬

‫اکبر اردو ادب کا پہال بڑا مزاحمتی شاعر‬ ‫مکرمی و محترمی جناب حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫اکبر الہ آبادی پر آپ کا انشائیہ دلچسپ ہے اور علم افزا‬ ‫بھیە اس انداز فکر کا مضمون اکبر پر مجھ کو یاد نہیں کہ‬ ‫کسی اور نے لکھا ہوە گزارش ہے کہ اس فکر کو اور‬ ‫جالدے کر ایک طویل اور جامع مضمون لکھیں اور شائع‬ ‫کروائیںە اس کی سخت ضرورت ہےە اکبر اور دوسرے‬ ‫مزاح نگاروں پر ہمارے یہاں بہت کم کام ہوا ہےە مزاح کو‬ ‫ہمارے ادب میں وہ ممام نہیں دیا گیاجس کایہ مستحك ہےە‬ ‫آپ جیسےاہل علم کو اس جانب فکر کرنے کی ضرورت‬


‫ہےە مضمون پر میری داد اور دلی شکریہ لبول کیجئےە‬ ‫سر سید پر آپ کے خیاالت جزوی طور پر صحیح ہیں لیکن‬ ‫یک طرفہ ہیںە سر سید کو برا بھال کہنے والے‪ ،‬ؼدار لوم‬ ‫اور مؽرب کے ؼالم کہنے والے پہلے بھی بہت تھے اوراب‬ ‫بھی ہیں لیکن ان کے احسانات کا اعتراؾ بھی بہت‬ ‫ضروری ہےە اگر انہوں نے مسلمانوں کا گریبان پکڑ کر نہ‬ ‫جھنجوڑا ہوتا اور ان کی تعلیم کی ایسی فکر نہ کی ہوتی تو‬ ‫نہ میں انجینئر ہوتا اور نہ آپ ڈاکٹرە ان کی کوشش سے‬ ‫میری اور آپ کی اوالد جو فیض پا رہی ہے اس کا شکریہ‬ ‫ادا نہ کرنا نا دانی ہےە خامیاں کس میں نہیں ہوتیں اور‬ ‫بعض اولات ولت کا دبائو اور تماضے بھی انسان کو مجبور‬ ‫کرتے ہیںە ضروری نہیں کہ سر سید اور اکبر الہ آبادی کے‬ ‫ہر کام اور مولؾ کی تائید کی جائےە جس نے جو احسان‬ ‫لوم پر کیا ہے اس کا اعتراؾ ضروری ہےە میں علی گڑھ‬ ‫کا پڑھا ہوا ہوں اور سرسید کے کام کو میں نے بہت لریب‬ ‫سے دیکھا ہےە وہ فرشتہ نہیں تھے لیکن لوم کے بہت‬ ‫بڑے ہمدرد تھےە انہوں نے جو کام کیا وہ کم لوگ کر‬ ‫سکے ہیںە ہللا ان کی مؽفرت فرمائےە‬


‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10009.0‬‬

‫مثنوی ماسٹر نرائن داس' ایک ادبی جائزہ‬ ‫محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب ەە السالم علیکم‬ ‫موج ؼزل سے نکل کر موج بیان کا رخ کیا تو اس‬ ‫آج‬ ‫ِ‬ ‫نتیجہ پر پہنچا کہ اس سائٹ میں موجود موج بیان کا حصہ‬ ‫آپ کے دم سے لائم ہے کیونکہ میں نے پچانوے فیصد‬ ‫سے زائد تحاریر آپ کی یہاں آُپکی لگی ہوئ دیکھی ەە ہللا‬ ‫پاک آُپکو اور آپکے اس ذوق و شوق اور فن کو سالمت‬ ‫رکھے اور وسعت و ترلی عطا فرمائے ە میں محترم سرور‬ ‫راز صاحب سے متفك ہوں کہ یہاں صنؾ شاعری کی نسبت‬ ‫احباب کی توجہ نثر کی طرؾ بہت کم ہے جو احباب نثری‬ ‫تخلیمات لکھ سکتے ہیں ان کو ضرور اس جانب بھی توجہ‬


‫کرنی چاہئے ەە‬ ‫آپ نے بہت اہم مسئلہ کی طرؾ توجہ دالئی ہے آپکی سوچ‬ ‫اور فکر بجا ہے کہ ادبی ورثہ کو محفوظ رکھنے کے لئے‬ ‫بھی کام ہونا چاہئے ەە ہللا پاک آُپکو شاداب رکھے اور آپکی‬ ‫تمام تر نیک و جائز تمناؤں کو پورا فرمائے ەە‬ ‫والسالم‬ ‫دمحم یوسؾ‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9892.0‬‬

‫آشا پربھات' مسکاتے' سلگتے اور بلکتے احساسات کی‬ ‫شاعر‬


‫مکرمی جناب ڈاکٹر حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬ ‫آشا پربھات پر آپ کا سیرحاصل مضمون پڑھ کر بہت‬ ‫خوشی ہوئیە وہ ہندوستان کی شاعرہ ہیںەہندوستان میں‬ ‫کسی ہندو شاعرہ کا اردو میں شاعری کرنا ایک نہایت‬ ‫خوش آئند معرکہ ہےە اس سے ایک اشارہ یہ بھی ملتا ہے‬ ‫کہ اردو کا مستمبل وہاں بھی خراب ہرگز نہیں ہےە کاش اہل‬ ‫اردو ایسے ادیبوں اور شاعروں کی لدر کریں جو نامساعد‬ ‫حاالت کے باوجود محبت اور لگن سے زبان و ادب کی‬ ‫خدمت میں مصروؾ ہیںە اردو کا حال جیسا کچھ بھی ہے‬ ‫وہ اہل اردو کے ہاتھوں ہی ہےە‬ ‫آشا پربھات کی تمریبا تمام نظمیں نثری نظمیں لگ رہی ہیںە‬ ‫کوئی آزاد نظم بھی نظر نہیں آئیە ان کے خیاالت بہت‬ ‫جاندار اور تازہ ہیں اور بیان پر ان کو عبور ہےە اتنا تو ہم‬ ‫بہت سے اردو کے شاعروں کے بارے میں بھی نہیں کہہ‬ ‫سکتے ہیں! مجھ کو آشا صاحبہ کی ؼزلوں کا بے صبری‬ ‫سے انتظار ہےە امید ہے کہ آپ جلد ہی اس جانب فکر‬ ‫فرمائیں گےە بہت بہت شکریہە ہللا سے دعا ہے کہ آپ کو‬ ‫اسی طرح خدمت ادب وشعر کے محاز پر تازہ کار اورتازہ‬


‫دم رکھےە‬ ‫مہر افروز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9894.0‬‬

‫خوش بُو کے امین‬ ‫!مکرمی ومحترمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫یمین کیجئے کہ میں سوچ رہا تھا کہ عرصہ سے آپ یہاں‬ ‫نظر نہیں آئےە کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ چونکہ یہاں‬ ‫لکھنے پڑھنے والے معدودے چند رہ گئے ہیں آپ دل‬ ‫برداشتہ ہو کر انجمن سے کنارہ کش ہو گئے ہیںە آپ کا یہ‬ ‫انشائیہ دیکھا تو دل باغ باغ ہو گیاە ہللا آپ کو طویل عمر‬ ‫اور صحت سے نوازے اور آپ اسی طرح گلشن اردو میں‬ ‫پھولوں کی بارش کرتے رہیںە‬


‫آپ کا انشائیہ پڑھ کر دل بھر آیا‪ ،‬کیسے کیسے لوگ یاد‬ ‫آئے‪ ،‬کیسی کیسی یادوں نے دل پر کچوکے لگائے اور‬ ‫آنکھوں میں کیسے کیسے مناظر گھوم گئےە دل ملول ہوا‬ ‫اور بہت ملول ہواە لیکن انشائیہ کے آخر میں جو امید اور‬ ‫خوش آئند مستمبل کی نوید ملی وہ بہت تمویت کا باعث‬ ‫ہوئیە آپ کے بارے میں جو لوگ کہتے ہیں کہ آپ بہت‬ ‫اچھا لکھتے ہیں وہ بالکل صحیح کہتے ہیںە آپ کے للم‬ ‫میں درد ہے‪ ،‬کسک ہے‪ ،‬علم ہے‪ ،‬ماضی کی گونج ہے‪،‬‬ ‫حال کا پیام نو ہے اور مستمبل کی نوید نوە پھر اور کس‬ ‫چیز کی کمی ہے جو ہم شکوہ کریں یا دل چھوٹا کریںە دعا‬ ‫ہے کہ آپ اسی طرح لکھتے رہیںە اور شادکام رہیںە‬ ‫افسوس اس کا ہے کہ آپ کو پڑھنے والے بہت کم ہیںە‬ ‫لیکن اس کا عالج کیا ہے یہ نہیں معلومە خیر کوئی بات‬ ‫نہیںە پھول کی خوشبو کے لئے ضروری نہیں کہ پھول ہاتھ‬ ‫ہی میں ہوە وہ خود ہوا کے دوش پر سوار کونے کونے‬ ‫میں پہنچ جاتی ہے اور سب کو شادکام کرتی ہےە انشائیہ کا‬ ‫بہت بہت شکریہە‬ ‫بالی راوی سب چین بولتا ہےە‬


‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9832.0‬‬

‫شجرہ لادریہ ەەەەە ایک جائزہ‬

‫!محب مکرم حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫سبحان ہللا! آپ نے بہت کمال کی باتیں بیان کی ہیں اس‬ ‫مضمون میںە ایک طرؾ تو یہ ہمارے اسالؾ کے ورثے‬ ‫کی بازیافت ہے‪ ،‬نہایت لطیؾ‪،‬نہایت علم افروز اور نہایت‬ ‫لیمتی اور دوسری جانب الفاظ اور تراکیب کا وہ خزانہ ہے‬ ‫جو اب نایاب ہوتا جا رہا ہے بلکہ ہو گیا ہےە میں پنجابی‬ ‫کی بہت معمولی شد بد رکھتا ہوںە آپ کی تحریر سے معلوم‬ ‫ہوا کہ اردو اورپنجابی ایک دوسرے سے کتنی متاثر ہوئی‬ ‫ہیںە بیشتر پنجابی میری سمجھ میں آئیەایک آدھ ہی جگہ‬ ‫مشکل پیش آئی لیکن وہ آپ کی تشریح نے حل کر‬


‫دیەجزاک ہللا خیراە‬ ‫اپنی عنایات ایسے ہی لائم رکھئےە ہللا آپ کو طویل عمر‬ ‫عطا فرمائےە رہ گیا راوی تو وہ بھی چین بولتا ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9786.0‬‬

‫کیا اردو مر رہی ہے‬

‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آپ کا مضمون نہایت دلچسپ اور علم افروز ہےە اردو کے‬ ‫ہر دوست کے دل میں اس کو پڑھ کر اردو کے بارے میں‬ ‫سوچنے اور سمجھنے اور کام کرنے کا جذبہ بلند ہونا‬


‫چاہئےە لیکن ایسا ہوگا نہیں کیونکہ اہل اردو ایک عجیب‬ ‫وؼریب عشك میں مبتال ہو کر رہ گئے ہیں اور وہ ہے ؼزل‬ ‫گوئی کا عشكە اردومحفلوں کا ذکر کیا کریں جہاں بھی‬ ‫جائیے صرؾ ؼزلگوئی پر لوگ جان دئے دے رہے ہیں‬ ‫اور لطؾ کی بات یہ ہے کہ یہ ؼزل نہ صرؾ بلند معیار کی‬ ‫نہیں ہے (اال ماشاہللا) بلکہ نری تک بندی کے سوا اور‬ ‫کچھ بھی نہیں ہےە کوئی رسالہ اٹھا کردیکھ لیں‪ ،‬فیس بک‬ ‫پر چلے جائیں‪ ،‬ؼزلوں کے شائع ہونے والے مجموعے‬ ‫دیکھ لیجئے‪،‬ہر جگہ آپ کو ایک ہی صورت نظر آئے گیە‬ ‫اردو انجمن میں بھی نظم‪ ،‬افسانہ‪ ،‬مماالت وؼیرہ سب کے‬ ‫لئے مناسب ابواب لائم کئے گئے ہیں اور باربار میں اہل‬ ‫انجمن سے گزارش کرتا رہتا ہوں کہ وہ نثر نگاری کی‬ ‫جانب توجہ دیں لیکن ہر بار میری گزارش صدا بصحرا‬ ‫ثابت ہوتی ہےە حد تو یہ ہے کہ لوگ آپ کے یا کسی اور‬ ‫کے یہاں لگائے ہوئے نثرپاروں کو پڑھتے تک نہیں ہیں‬ ‫اور اگر پڑھتے ہیں تو کچھ لکھتے نہیں ہیںە‬ ‫میں آپ سے متفك ہوں کہ اردو مرے گی نہیں البتہ ایک تو‬ ‫وہ کمزورہوجائے گی (بلکہ ہو رہی ہے) اور دوسرے دنیا‬ ‫کی زبانوں میں اس کوجو ممام ملنا چاہئے وہ اہل اردو کی‬ ‫سہل انگاری اور ؼیرذمہ دارانہ روش سے نہیں مل سکے‬


‫گاە ہندوستان کو کہہ لیجئے کہ وہاں کی حکومت اور عوام‬ ‫سیاست اور تعصب کی بنا پر اردو کے خالؾ ہیں (ویسے‬ ‫شاید سب کو یہ معلوم ہو کرحیرت ہوگی کہ دو ہندوستانی‬ ‫ریاستوں یعنی صوبوں میں اردو کو ہندی کے ساتھ دوسری‬ ‫سرکاری زبان مان لیا گیا ہے اور تمریبا ہر ریاست سے‬ ‫اردو کا ایک رسالہ سرکاری سرپرستی میں شائع ہوتا ہے!)‬ ‫لیکن پاکستان کو دیکھ لیں جہاں اردو لومی زبان کہالتی‬ ‫ہے لیکن سرکاری زبان انگریزی ہےە سبحان ہللا منافمت ہو‬ ‫تو ایسی ہوە اس پر مستزاد یہ کہ وہاں جس لسم کی زبان‬ ‫لکھی اور بولی جارہی ہے وہ اردو تو نہیں ہے البتہ‬ ‫اردواور انگریزی کی کھچڑی ضرور ہےە پڑھ کا افسوس‬ ‫ہوتا ہے لیکن کچھ کیا نہیں جا سکتاە‬ ‫میرے نزدیک اردو کے زندہ رہنے میں دو اسباب بہت‬ ‫معاون ہیں اور رہیں گےەایک تو ہندوستانی فلمیں جن کو‬ ‫سرکاری طور پر ہندی کہا جاتا ہے لیکن ان کی زبان‬ ‫سراسر عام اور آسان (اور بعض اولات ادبی) اردو ہوتی‬ ‫ہےە اگر ہندی میں فلمیں بنائی جائیں تو ٹھپ ہو جائیںە‬ ‫اسی طرح ہندوستان کے ہندی اخبارجس کثرت سے اردو‬ ‫اور فارسی کے الفاظ استعمال کر رہے ہیں وہ حیرت ناک‬ ‫ہےە اردو کے زندہ رہنے کا دوسرا سبب ؼزل کی ممبولیت‬


‫ہےە ہندوستان میں ؼزل اردو کے عالوہ ہندی‪ ،‬گجراتی‪،‬‬ ‫بنگالی‪ ،‬تیلگو‪ ،‬مراٹھی‪ ،‬پنجابی‪ ،‬اڑیا وؼیرہ زبانوں میں‬ ‫لکھی جا رہی ہےە اس کی وجہ یہ ہے کہ بنگالی کے عالوہ‬ ‫کسی اور زبان میں شاعری اتنی ترلی یافتہ اور ہر دل عزیز‬ ‫نہیں ہےە ؼزل سے کم سے کم یہ فائدہ تو ضرور ہوا ہےە‬ ‫زبانیں ولت کے ساتھ ہمیشہ بدلتی ہیںە ممامی اثرات سے‬ ‫بھی یہ بچ نہیں سکتی ہیں اور عاللائی زبانیں بھی ان پر‬ ‫اثر کرتی ہیں ەاس میں کوئی برائی نہیں ہےە اس عمل سے‬ ‫زبان ترلی ہی کر سکتی ہے بشرطیکہ اس میں دوراندیشی‬ ‫کو مدنظر رکھا جائےە آپ کے مضمون کا دلی شکریہە ہللا‬ ‫آپ کو سالمت رکھےە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9874.0‬‬

‫اردو اور سائنسی علوم کا اظہار‬


‫محترم ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب‪،‬‬ ‫آپ نے اپنے مضمون میں جو نکات اٹھائے ہیں وہ اردو‬ ‫زبان کی ترویج و اشاعت کے لئے تو ضروری ہیں ہی بلکہ‬ ‫ان میں اردو زبان کو ریفارم کرنے کے لئے بہت سا سامان‬ ‫موجود ہےە‬ ‫بدلسمتی سے اب تک اردو کے زیادہ تر فکری ڈھانچے‬ ‫شعرو و شاعری تک محدود چلے آ رہے ہیں اس وجہ‬ ‫سے اردو کا لسانی مزاج بھی شاعرانہ مضامین کے لئے‬ ‫انتہائی موزوں ہے لیکن‬ ‫سائنسی علوم کے لئے کسی بھی لکھنے والے کو بہت زیا‬ ‫دہ تگ و دو کرنا پڑتی ہےە‬ ‫تاہم میں بھی آپ کی طرح یہ سمجھتا ہوں کہ ایک بار‬ ‫اگر لوگ سائنسی مضامین کا اردو میں اظہار شروع کردیں‬ ‫تو ولت گزرنے کے ساتھ ساتھ‬ ‫اردو زبان کے مزاج اور ساختیات میں ایسی تبدیلیاں والع‬ ‫ہوں گہ جس سے‬


‫یہ زبان سائنسی علوم کے لئے موزوں ہوتی چلی جائے‬ ‫گیە‬ ‫میں بہت عرصہ سے اپنی تحریروں میں اردو زبان کو‬ ‫ریفارم کرنے کی بات کر رہا ہوں ە‬ ‫اس کے لئے بعض اولات مجھے شدید تنمید کا سامنا کرنا‬ ‫پڑتا ہے ە لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جب تک‬ ‫اردو کو سائنسی مضامین کے لئے موزوں نہیں بنایا جائے‬ ‫گا اور اس میں ایسی تبدیلیاں نہیں الئیں گہ کہ اس کا دامن‬ ‫سائنسی علوم سے ماال مال ہو جائے اس کا مستمبل‬ ‫خطرات سے دوچار رہے گاە‬ ‫اردو لکھنے والے ادیب یہ کام با ٓسانی کر سکتے ہیںە‬ ‫میں خود کوشش کرتا ہوں کہ اپنے فکری و سائنسی‬ ‫مضامین اردو میں لکھوںە بدلسمتی سے اردو داں طبمہ‬ ‫سائنسی موضوعات پر لھکی گئی تحریریں دیکھ کر اسے‬ ‫ہضم نہیں کر پاتاە دیکھئے یہ چیلنج کب تک چلتا ہے ە‬ ‫آپ کا مضمون اس اعتبار سے بہت اہم ہےە خاص طور پر‬ ‫آپ کی ہند چینی زبانوں‬ ‫سے الفاظ کو اردو میں داخل کرنے کی رائے میں بہت‬


‫وزن ہےە‬ ‫اردو شاعری میں آج کل جاپانی ہائکو کا بہت چرچا ہےە‬ ‫ہائکو اب اردو صنؾ شاعری ہےە کسی کو لفظ ہائکو‬ ‫سمجھنے میں دشواری نہیں ہوتیە‬ ‫نیازمند‬ ‫کے اشرؾ‬

‫مکرم بندہ جناب حسنی صاحب؛ سالم مسون‬ ‫آپ کا یہ انتہائی دلچسپ اور خوش آئند مضمون میں نے‬ ‫بہت شوق سے پڑھاە حسن اتفاق سے میں آج کل اسی‬ ‫موضوع پر تحمیك کر رہا ہوں اور ارادہ ہے کہ ایک‬ ‫مضمون لکھ کر ہند وپاک کے رسالوں کوبھیجوںە آپ کا‬ ‫مضمون میری اس تحمیك میں ایک اہم کڑی کا اضافہ کرتا‬ ‫ہے جس کے لئے میں آپ کا بہت ممنون ہوںە اردو کا‬ ‫خمیر بیشتر فارسی سے اٹھا ہےە ہر چند کہ روز مرہ کی‬


‫بول چال کی زبان کا ڈھانچہ اور اصول و لواعد فارسی ار‬ ‫ممامی دیسی زبانوں کی آمیزش سے بنے ہیں لیکن ادبی‬ ‫اردو فارسی کے احسانات سے بہت بوجھل ہےە میں کچھ‬ ‫دنوں لبل تک اس کا لائل تھا کہ اردو کے مروجہ ڈھانچے‬ ‫کو لائم رکھا جائے اور اس میں "ؼیر ضروری" تبدیلیاں‬ ‫نہ کی جائیں لیکن اب ؼور کرتا ہوں تو جو کچھ کل تک‬ ‫"ؼیر ضروری" تھا وہ آج "ضروری" ہو گیا ہےە اردو میں‬ ‫یمینا یہ صالحیت ہے کہ وہ دوسری زبانوں کے اثر کو‬ ‫لبول کرے اور ان سے حسب ضرورت مواد و اصطالحات‬ ‫مستعار لے کر ان کو اپنے رنگ میں ڈھالے (یعنی ان کو‬ ‫"مورد" کرے) اور یہ بھی ضروری ہے کہ بہت سے ؼیر‬ ‫اردو الفاظ جو ولت کے ساتھ ہماری زندگی اور زبان کا‬ ‫حصہ بنتے جارہے ہیں (اوراس عمل میں آئندہ تیز رفتاری‬ ‫کی امید ہی نہیں بلکہ یمین ہے) ہم اپنی زبان میں دانشمدنی‬ ‫اور بالػ نظری سے کام لیتے ہوئے جذب کریںە میں اردو‬ ‫انگریزی کی کھچڑی کے خالؾ رہا ہوں اور اب بھی ہوںە‬ ‫کرتا ‪ "send‬مثال کے طورپرجب کوئی مجھ کوکوئی ؼزل‬ ‫ہے" تو طبیعت منمبض ہو جاتی ہےە میرا خیال ہے کہ اردو‬ ‫کو تین صورتیں اختیار کرنی ہوں گی یا یوں کہئے کہ ولت‬ ‫اور حاالت اس کو تین صورتیں اختیار کرنے پر مجبور‬


‫کریں گےە ایک صورت تو عام بول چال کی ہو گی جو آج‬ ‫بھی بازار اور ؼیر ادبی محفلوں میں مستعمل ہے‪ ،‬دوسری‬ ‫صورت اس کی "ادبی" ہو گی جس کا بنیادی ڈھانچہ فارسی‬ ‫زدہ ہی رہے گاە ؼزل اگر اردو انگریزی کی کھچڑی میں‬ ‫کہی جائے تو وہ اپنی روح کھو بیٹھتی ہے اور ہزل میں‬ ‫تبدیل ہو جاتی ہےە لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایسی "ہزل" کہتے‬ ‫رہئے توکچھ سالوں کے بعد وہی ادبی اردو ہوگیە میں‬ ‫سمجھتا ہوں کہ وہ زبان کچھ اور تو ہوگی لیکن اردو‬ ‫ہرگز نہیں ہوگیە آپ کا خیال مختلؾ ہو سکتا ہےە اردو کی‬ ‫تیسری صورت وہ ہو گی جو سائنسی اور تکنیکی معامالت‬ ‫کے اظہار پر عبور رکھتی ہو گیە اس اجمال کی عملی‬ ‫تفسیر وتفصیل میں چینی‪ ،‬جاپانی اور کورین زبانوں میں‬ ‫دیکھ چکا ہوںە‬ ‫‪ Civil Structural‬میں پیشے کے لحاظ سے‬ ‫ہوں اور مزاجا شاعر اور ادیب! مالزمت کے ‪Engineer‬‬ ‫دوران میرا ساتھ چین‪ ،‬جاپان اور کوریا کے احباب سے‬ ‫رہاە میں نے دیکھا کہ وہ ہمیشہ آپس کی گفتگو میں اپنی‬ ‫زبان استعمال کرتے تھےلیکن درمیان میں ایک آدھ‬


‫انگریزی کا لفظ سنائی دے جاتا تھاە جب وہ تکنیکی‬ ‫معامالت پار بات کرتے تو اپنی مادری زبان میں ہی آپس‬ ‫میں بولتے لیکن انجینئرنگ کی تمام اصطالحات انگریزی‬ ‫کی ہی استعمال کرتے اور ایسا ہی وہ ریاضی کی‬ ‫اصطالحات کے ساتھ کرتے ان کی کتابوں میں بھی میں نے‬ ‫دیکھا کہ اصل متن تو ان کی مادری زبان میں ہمتا تھا لیکن‬ ‫انگریزی ‪formulas, equations‬تمام اصطالحیں‪،‬‬ ‫میں ہی لکھی ہوئی تھیںە گویاانہوں نے اصطالحات کے‬ ‫ترجمے میں ولت ضائع نہیں کیا تھا اور مؽربی ممالک کی‬ ‫سائنسی زبان اختیار کر کے اپنا کام آسان کر لیا تھەاە‬ ‫پوچھنے پر انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی ادبی زبان‬ ‫خالص ان کی مادری زبان تھی اوراس میں دوسری زبانوں‬ ‫کی آمیزش برائے نام ہی تھیە ہندو پا ک کی آزادی سے‬ ‫لبل حیدرآباد (دکن) کے نظام کے عہد میں ایک دارلترجمہ‬ ‫لائم کیا گیا تھاە چونکہ ریاست کی تعلیم کا ذریعہ اردو تھا‬ ‫اس لئے سائنس اور انجینئرنگ اور ڈاکٹری کی بہت سے‬ ‫کتابیں اردو میں ترجمہ کی گئی تھیں اور خود میں نے ان‬ ‫میں سے کچھ اپنے اسکول کے زمانے میں پڑھی بھی‬ ‫تھیں لیکن یہ الدام بنیادی طور پرؼلط تھا کیونکہ ترجمے‬ ‫کی بنیاد پر علم حاصل نہیں کیا جا سکتاە جب تک ایک‬


‫کتاب ترجمہ ہوتی ہے تب تک علم بہت آگے بڑھ چکا ہوتا‬ ‫ہے اورکتاب بیکار ہوجاتی ہےە یہ بات آج کے دور میں اور‬ ‫بھی سچ ہے کیونکہ اب تو علم کی ممداروکمیت ہر دس‬ ‫سال میں دو گنی ہو جاتی ہے اور اس کی کیفیت بھی بہت‬ ‫بڑھ جاتی ہےە ہم کیوں نہ چینی‪ ،‬جاپانی اور کورین الوام‬ ‫کے نمش لدم پر چل کر اردو کو ترلی کی راہ پر گامزن‬ ‫کریں؟‬ ‫میں اپنے مضمون کی تیاری میں آپ کے خیاالت اور‬ ‫مضمون سے استفادہ کروں گا‪ ،‬انشا ہللاە اگر آپ اپنا ای میل‬ ‫پتا مجھ کو بھیج دیں تو مراسلت میں بہت آسانی ہو جا ئے‬ ‫‪ :‬گیە میرا ای میل یہ ہے‬ ‫‪sarwar_raz@hotmail.com‬‬ ‫بالی راوی سب چین بولتا ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬


‫ماشا ہللا جناب محترم ڈاکٹر صاحب ‪ ,‬جناب محترم کے‬ ‫اشرؾ صاحب اور جناب محترم سرور عالم راز سرور‬ ‫صاحب آپ احباب کی اس دلچسپ گفتگو سے فیض یاب‬ ‫ہوتے ہوئے میں بھی شامل ہونا چاہوں گا اس گفتگو میں‬ ‫اس میں شک نہیں کہ آپ نے بہت عمدہ جانب توجہ مبذول‬ ‫کروائی کہ اردو کا فروغ ولت اور حاالت کے تحت ہوتے‬ ‫رہنا چاہئے اور اسمیں جدید سائنسی اصطالحات اور جدید‬ ‫بولیاں بھی اپنی ادائیگی و ساخت کے اعتبار سے ضم ہونی‬ ‫چاہئیں انگریزی زبان میں بہت سے اردو ہندی کے الفاظ‬ ‫استعمال ہوتے ہیں جیسے جنگل بازار وؼیرہ‬ ‫پیش خدمت ہیں وکیپیدیا سے‬ ‫یہ کچھ معلومات ِ‬ ‫‪................................................‬‬ ‫اردو انگریزی رشتہ داری‬ ‫آزاد دائرۃ المعارؾ‪ ،‬ویکیپیڈیا سے‬


‫اردو اور انگریزی زبانیں آپس میں رشتہ دار ہیںە انکی یہ‬ ‫رشتہ داری اس وجہ سے ہے کہ یہ زبانوں کے ایک‬ ‫خاندان سے تعلك رکھتی ہیںە ان کے خاندان کا نام انڈو‬ ‫یورپین زبانیں ہےە‬ ‫اردو اور انگریزی میں رشتہ داری اور ان کے خاندان میں‬ ‫موجود دوسری سو کے لریب زبانوں کی رشتہ داری ان‬ ‫زبانوں میں موجود مشترکہ الفاظ کی بدولت لائم ہوئی ہےە‬ ‫ماہرین لسانیات کے نزدیک ان زبانوں کے بولنے والے‬ ‫ہزاروں سال پہلے ایک ہی جگہ رہتے تھے کچھہ وجوہات‬ ‫کی بنا پر وہ دنیا کے مختلؾ عاللوں میں پھیل گ۔ لیکن‬ ‫جو الفاظ وہ آپس میں بولتے تھے ان کی خاصی تعداد ان‬ ‫کی موجودہ زبانوں میں موجود ہے اگرچہ ان کی شکل بدل‬ ‫چکی ہے لیکن یہ پھر بھی پحچانے جاتے ہیںە‬ ‫اردو انگریزی کے مشترکہ خاندان کی چند اور زبانوں کے‬ ‫نام یہ ہیں‪ :‬جرمن‪ ،‬فرانسیسی‪ ،‬روسی‪ ،‬فارسی‪ ،‬پشتو‪،‬‬ ‫پنجابی‪ ،‬ہندی‪ ،‬نیپالی‪ ،‬بنگالی وؼیرہە‬ ‫عربی زبان سے اردو میں بے شمار لفظ آئیں ہیں لیکن‬ ‫عربی زبانوں کے ایک علیحدہ گروہ سامی زبانوں سے‬ ‫تعلك رکھتی ہےە اردو زبان کے بنیادی الفاظ کا ماخذ اس کا‬


‫اپنا ہی خاندان ہےە‬ ‫•‬ ‫]مشترکہ الفاظ [ترمیم‬ ‫اردو میں ناں یا نہیں کی شکل میں ‪ No‬انگریزی کا لفظ‬ ‫ہے اور روسی میں ‪ Nicht‬موجود ہےە جرمن میں یہ‬ ‫فارسی میں یہ نیست ہے اور پشتو میں نشتہە ‪Nyet‬‬ ‫]جسم سے متعلمہ الفاظ [ترمیم‬ ‫‪ ، / Mouth ،‬منہ‪ ، / Nose‬ناک یا ناس‪ / Eye‬آنکھ‬ ‫پنجابی میں اسے بوتھا بھی کہتے ہیںە ب اور م منہ میں‬ ‫سے ایک جگہ سے نکلنے والی آوازیں ہیں چنانچہ یہ‬ ‫شاید عجیب ‪ / Teeth‬آپس میں تبدیل ہو سکتی ہیںە دانت‬ ‫لگیں لیکن دانتوں کو کوئی مسئلہ پیش آۓ تو ہم‬ ‫کے پاس جاتے ہیںە اس کے عالوہ اردو میں ‪DENTist‬‬ ‫اور انگریزی کا ‪ Hand‬کوکہتے ہیں‪ ،‬ہاتھہ کو ‪ / Lip‬لب‬ ‫اردو میں پا یا پاؤں ہےە ‪Paw‬‬ ‫]رشتے کے چند الفاظ [ترمیم‬ ‫کو ‪ Brother‬ہےە ‪ / Mama‬اور ماں ‪ / Papa‬بابا‬ ‫‪ Bruder‬اردو اور فارسی میں برارد اور جرمن میں‬


‫اور ‪ / Saint‬ە سنت ‪ / Daughter‬کہتے ہیںە دختر‬ ‫ہےە ‪ / Rex‬راجہ‬ ‫]جانوروں کے نام [ترمیم‬ ‫کو اردو میں بیل اور پنجابی میں بلد کہتے ہیںە گاۓ ‪Bull‬‬ ‫کہا جاتا ‪ Cock‬اور ککڑ کو انگریزی میں ‪ / Cow‬یا گؤ‬ ‫ہےە‬ ‫]افعال [ترمیم‬ ‫کہتے ہیں اور شمالی ‪ Go‬اور جاؤ کو ‪ / Bind‬باندھنا‬ ‫کے لی۔ سیدھا سیدھا لفظ گو ‪ Go‬پنجاب میں انگریزی‬ ‫ہےە‬ ‫]گنتی [ترمیم‬ ‫‪ ،‬جرمن اور پشتو میں ‪ ، / Three‬تین یا ترے‪ / Two‬دو‬ ‫‪ ، / Six ،‬چھہ‪ ، / Five‬پانچ‪ /Four‬یہ درے ہےە چار‬ ‫ە‪ ، / Ten‬دس‪ ،/Nine‬نو‪ ، /Eight‬آٹھہ‪ / Seven‬سات‬ ‫]الحمے [ترمیم‬ ‫ان اردو میں بے شمار الفاظ سے پہلے آتا ہے اور ان کے‬ ‫معنی کو الٹ کر دیتا ہے جیسے انمول‪ ،‬انجان‪ ،‬ان بنە‬


‫کی شکل میں موجود ہے ‪ Un‬یہی الحمہ انگریزی میں‬ ‫اور انگریزی الفاظ میں بھی شروع میں آتا ہےە انگریزی‬ ‫میں بھی وہی کام کرتا ہے جو اردو میں کرتا ہے یعنی لفظ‬ ‫‪ Unknown,‬کے معنی الٹ دیتا ہے جیسے‬ ‫ە‪unlimited, unnammed‬‬ ‫]پاکستان [ترمیم‬ ‫لفظ کی ‪ Stand‬لفظ پاکستان میں ستان انگریزی میں بھی‬ ‫صورت میں موجود ہے ستان کا مطلب ہے جگہ اور‬ ‫کسی جگہ کھڑا ہونا ستان سے بنے ہوۓ اور ‪Stand‬‬ ‫الفاظ تھاں‪ ،‬تھان‪ ،‬تھانہ اور راجستھان ہیںە‬ ‫]کچھہ ملے جلے الفاظ [ترمیم‬ ‫‪ ، / You ،‬تو‪ ، / Name‬نام‪ ، / Me‬میں‪ / Water‬وتر‬ ‫‪ ، / Upper ،‬اوپر‪ ، / New‬نیا یا نواں‪ / Star‬ستارہ‬ ‫ە‪ / Under‬اندر‬ ‫‪ / End‬انت‬ ‫انت بھال سو بھالە‬ ‫اسماعیل اعجاز‬


‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7890.0‬‬

‫شعر ؼالب اور میری خیال آرائی‬ ‫عزیز مکرم حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫ؼالب کے کالم پر آپ کی خیال آرائی دیکھی جو دلچسپ‬ ‫ہےە معلوم نہیں کہ ؼریب ؼالب کے کالم پر طرح طرح کی‬ ‫خیال آرائیاں کیوں کی گئی ہیںە ایسی خیال آرائیاں کسی اور‬ ‫کے کالم پر نہیں ہوئی ہیںە میرے پاس ؼالب کے مختلؾ‬ ‫اشعار کی تشریح خمسوں کی شکل میں موجود ہے ەپڑھنے‬ ‫سے تعلك رکھتی ہے اور شاید یہاں بھی پیش کی جا چکی‬ ‫ہےە آپ کے خیاالت دلچسپ ہیں لیکن حمیمت سے ان کا‬ ‫کتنا تعلك ہے؟ وہللا اعلمە‬ ‫سرور عالم راز‬


http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7998.0

‫فارسی کے پاکستانی زبانوں پر لسانی اثرات‬

janaab Dr Hasni SaaHeb: salaam bohat dilchasp silsilah hai. dilee shukriyah qubool keejiye. agar apne mazaameen kaa maaKhaz (source) bhee likh diyaa kareN to behtar ho gaa.

Sarwar A. Raz http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8044.0


‫مکرمی و محترمی حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬ ‫آپ نے مضامین کا جو سلسلہ شروع کیا ہے وہ اس لدر‬ ‫دلچسپ اور مفید مطلب ہے کہ ایک مضمون پڑھ کر‬ ‫دوسرے کا انتظار کرنے لگتی ہوںە معلوم نہیں آپ نے‬ ‫کتنی محنت سے یہ کام کیا ہےە افسوس اس کا ہے کہ کم‬ ‫لوگوں نے اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہےە میں‬ ‫معذرت چاہتی ہوں کہ اس سے لبل نہ لکھ سکی صرؾ یہ‬ ‫سوچ کر کہ سلسلہ مکمل ہولے تو ایک بار ہی لکھوںە‬ ‫میری جانب سے دلی شکریہ لبول فرمائیےە کیا یہ مضمون‬ ‫آپ کی کسی کتاب کا حصہ ہے یا کسی پی ایچ ڈی کے ممالہ‬ ‫پر اس کی بنیاد ہے؟ از راہ کرم ایسے کام جاری رکھیںە‬ ‫جزاک ہللا خیرا‬ ‫مہر افروز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8047.0‬‬


‫فروغ و ترویج اردو کے سلسلہ میں اسالمیہ کالج لصور کا‬ ‫کردار‬

‫عزیز مکرم حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫اسالمیہ کالج الہور سےتو میں والؾ تھا لیکن اسالمیہ کالج‬ ‫لصور سے اس مضمون کے ذریعہ تعارؾ ہواە ؼالبا‬ ‫‪ ١۹۵۶‬کا ذ کر ہے کہ اسالمیہ کالج الہور کی ہاکی ٹیم علی‬ ‫گڑھ دورے پر آئی تھی اور اس کا میچ ہماری یونی ورسٹی‬ ‫سے ہوا تھاە اس زمانے میں علی گڑھ کی ہاکی ٹیم کل ہند‬ ‫یونیورسٹی ہاکی کی چیمپین تھیە مجھ کو خوب یاد ہے کہ‬ ‫میچ علی گڑھ کی ٹیم جیت رہی تھی کہ یکایک علی گڑھ‬ ‫نے ہاتھ پیر ڈال دئے اور مہمان ٹیم کو جیتنے کا مولع‬ ‫فراہم کر کے اپنی فراخ دلی کا ثبوت بہم پہنچایاە اس لصہ‬ ‫سے ممصود صرؾ ہماری آپ کی تہذیب کا ذکر تھا کہ کس‬ ‫طرح مہمانداری کا فرض بنھایا جاتا تھاە کچھ حد تک اب‬


‫بھی یہ روایت ہمارے یہاں لایم ہے ورنہ نئی نسل ان‬ ‫نزاکتوں کی کب لایل ہےە‬ ‫آپ نے جو اردو انجمن کی تفصیل دی ہے وہ ایک طرح‬ ‫سے بہت دل خوش کن ہے اور دوسری جانب اس کا بار بار‬ ‫ٹوٹنا اور پھر لایم ہونا کھٹکتا ہےە اردو پاکستان کی لومی‬ ‫زبان ہے تو اس کا ممام زندگی کے ہر شعبہ میں ایسا ہی‬ ‫ہونا چاہئےە ہندوستان کی لومی زبان ہندی ہے جب کہ‬ ‫‪ ١۹۴۷‬میں ہندی کا کوئی وجود نہی تھا یہاں تک کہ‬ ‫انگریزی دور کے سکوں پر اردو میں رلم درج ہوتی تھی‬ ‫لیکن ہندی کا وہاں کوئی نام ونشان نہ تھاە اب یہ حال ہے‬ ‫کہ ہندی کو حکومت نے بے تحاشہ پیسے خرچ کر کے وہ‬ ‫فروغ دیا ہے کہ ملک کے چپہ چپہ میں اس کا رواج ہےە‬ ‫کام سرکاری سطح پر زیادہ تر اب بھی انگریزی میں ہی‬ ‫ہوتا ہے لیکن ہندی بہت عام ہو گئی ہےە اور اس کو لومی‬ ‫زبان کی حیثیت سےعام ہونا بھی چاہئے‬ ‫پاکستان میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئےە آپ کا کالج الئك صد‬ ‫تحسین ہے کہ اس سلسلے میں مستمل کوشاں ہےە ہللا‬


‫کامیاب کرےە آپ جیسے سرفروش ہیں تو کامیابی یمینی‬ ‫ہےە ہم سب کی دعائیں آپ لوگوں کےساتھ ہیںە بالی راوی‬ ‫سب چین بولتا ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8485.0‬‬

‫گورنمنٹ اسالمہ کالج‘ لصور کے استاد اور ذوق شعر و‬ ‫سخن‬ ‫مکرم بندہ جناب حسنی صاحب‪:‬سالم مسنون‬ ‫اسالمیہ کالج کے حاالت و کوائؾ پڑھ کر بہت لطؾ آیاە‬ ‫پنجاب نے ہمیشہ اردو کی بہت خدمت کی ہے اور اب بھی‬ ‫کر رہا ہےە یہ روایت بہت پراننی اور مستحکم ہے اور انشا‬ ‫ہللا لائم رہے گیە وہاں لوگوں کا ادبی اور شعری ذوق بہت‬


‫صاؾ ستھرا اور جاندار ہےە آپ کے مضمون میں صرؾ‬ ‫روکھی سوکھی تفصیل ہی نہیں ہے بلکہ آپ نے وہاں کی‬ ‫ادبی روح کو اپنی تحریرمیں بند کر کے پیش کیا ہےە بہت‬ ‫شکریہە یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئےە بالی راوی سب چین‬ ‫بولتا ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8614.0‬‬

‫اختر حسین جعفری کی زبان کا لسانی جائزہ‬ ‫) آئینہ خانہ کے تناظر میں (‬ ‫عزیز مکرم حسنی صاحب‪ :‬سالم علیکم‬ ‫میں نے آپ کے اس ممالہ سے لبل اختر حسین جعفری‬ ‫صاحب کی کوئی تحریر نہیں دیکھی تھیە ظاہر ہے کہ‬


‫امریکہ میں رہ کر بر صؽیر کے حاالت سے مکمل والفیت‬ ‫ممکن نہیں ہےە یہاں نہ رسالے میسر ہیں‪ ،‬نہ کتابیں ملتی‬ ‫ہیں اور نہ ہی دور دور تک اصحاب فکر ونظر ہی دکھائی‬ ‫دیتے ہیںە اگر آپ جیسے بالػ نظر ادبا کی نگارشات‬ ‫سامنے نہ آئیں تو ہماری ادبی زندگی مستمل خشک سالی کا‬ ‫شکار رہےە آپ کا دلی شکریہ کہ ایسے تازہ اور خوش آئند‬ ‫مضامین سے ہم لوگوں کے شوق وشعور کی آبیاری کرتے‬ ‫رہتے ہیںە ہللا آپ کو جزائے خیر سے نوازےە‬ ‫آپ کا مضمون نہایت دلچسپ ہےە آپ اختصار پسند ہیں جو‬ ‫اپنی جگہ بڑی بات ہے لیکن ہم لوگوں کی سیری نہیں ہوتی‬ ‫ہےە ایک تو اختر صاحب کی کوئی مکمل نظم یا تحریر‬ ‫سامنے نہیں ہے اور دوسرے آپ کی مختصر نویسی‬ ‫ہمارے لئے ایک احساس تشنگی چھوڑ جاتی ہےە اگر آپ‬ ‫اجازت دیں تو ایک تجویز سامنے رکھوں یعنی یہ کہ آپ‬ ‫اختر صاحب کی ایک دو ؼزلیں یا نظمیں عنایت کریں اور‬ ‫پھر ان کے حوالے سے اختر صاحب کی اپج اور انفرادیت‬ ‫پر گفتگو کویںە یمین کیجئے کہ بڑا لطؾ آئے گا اور ہم‬ ‫سب اس سے مستفید ہوں گےە کام ضرور ولت طلب ہے‬ ‫لیکن ضروری بھی ہےە امید ہے کہ آپ ؼور فرمائیں گےە‬


‫آپ کی کتاب شائع ہونے والی تھیە معلوم نہیں اس کا کیا‬ ‫ہواە از راہ کرم بتائیںە شکریہ‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9163.0‬‬

‫ممصود حسنی کے تنمیدی جائزے‬ ‫!یاران اردو انجمن‪ :‬تسلیمات‬ ‫موجودہ دور کے رسالوں اور کتابوں کا جائزہ لیا جائے یا‬ ‫انٹرنیٹ پر اردو کے حوالے سے ہونے والے کام پر ایک‬ ‫نظر ڈالی جائے تو فورا یہ معلوم ہو جائے گا کہ اردو شعر‬ ‫وادب کی ابتدا اور انتہا صرؾ ؼزل ہےە جدھر دیکھئے‬ ‫ادھر شاعر اور تک بند ؼزل کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے‬ ‫ہیں اور ہر ایک خود کو میرتمی میر اور مرزا ؼالب سے‬


‫کم نہیں سمجھتاە اگر آپ اس بیان کو مبالؽہ آمیز سمجھتے‬ ‫ہیں تو فیس بک پر جا کر کسی کی ؼزل پر تنمید کر کے‬ ‫دیکھ لیجئے! فورا ہی بمول شخصے آٹے دال کا بھائو‬ ‫معلوم ہو جائے گاە نثر نگاری اور خصوصا تنمید تو جیسے‬ ‫اردو ادب کے افك سے ؼائب ہی ہو گئی ہےە اہل فکرونظر‬ ‫جانتے ہیں کہ ہر زبان کی ترلی اور پیش رفت کے لئے‬ ‫تنمید و تحمیك کلیدی حیثیت رکھتی ہےە اگر یہ دو باتیں‬ ‫نہیں ہوں گی تو زبان وادب جمود اور اضمحالل کا شکار‬ ‫ہوکر رہ جائیں گے اور اس کا انجام ظاہر ہے کہ کیا ہوگاە‬ ‫نئی نسل خاص طور سے اس حمیمت سے نا بلد ہے اور یہ‬ ‫بہت تشویش کی بات ہےە‬ ‫ڈاکٹر حسنی صاحب ان ہستیوں میں سے ہیں جنہوں نے‬ ‫اپنی ساری ادبی زندگی تخلیك‪ ،‬تنمید اور تحمیك کی سنگالخ‬ ‫زمین کی آبیاری میں صرؾ کی ہےە زیر نظر مضمون میں‬ ‫دی گئی فہرست مضامین حسنی صاحب کی بالػ نظری اور‬ ‫علوئے فکر کی عکاسی کرتی ہےە کیسے کیسے جانفزا‪،‬‬ ‫معلومات افزا اور دلیك و عمیك موضوعات پر آپ نے للم‬ ‫اٹھایا ہے اور داد تحمیك دی ہےە کم لوگ ایسے ہیں جنہوں‬ ‫نے ایسے مضامین پر سوچا ہے‪ ،‬لکھنا تو بہت بڑی بات‬ ‫ہےە کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ مضامین جستہ جستہ اردو‬


‫انجمن میں لگا دئے جاتےە کچھ احباب تو یمینا ان سے‬ ‫استفادہ کریں گےە میری گزارش حسنی صاحب سے یہی‬ ‫ہے کہ اس جانب توجہ کریں اور ممکن ہو تو یہ کام‬ ‫کروادیںە ہللا ان کو ہمت اور طالت عطا فرمائے کہ وہ زبان‬ ‫و ادب کی ایسی ہی خدمت کرتے رہیںە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9169.0‬‬

‫تمثال میں لسانیاتی تبسم کی تالش‬ ‫عزیز مکرم جناب حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫مجھ کو یہ کہنے میں شمہ برابر بھی تکلؾ نہیں ہے کہ آپ‬ ‫ایک بڑے نثر نگار‪ ،‬ایک عظیم نماد‪ ،‬ایک اچھے شاعر‪،‬‬ ‫باکمال انشائیہ نویس تو ہیں ہی‪ ،‬ساتھ ہی آپ ایک بہت‬ ‫بڑے انسان بھی ہیںە جس درد مندی‪ ،‬دلسوزی اور لگن‬


‫سے اپ گونا گوں موضوعات پر لکھتے ہیں‪ ،‬ان کا کما‬ ‫حمہ احاطہ کرتے ہیں‪ ،‬اور طرح طرح سے زبان و بیان‪،‬‬ ‫فصاحت وبالؼت کا جادو جگاتے ہیں وہ لابل دید ہے‪ ،‬الئك‬ ‫تملید ہے اور ہر سطح پر مستحك داد ہےە آپ جیسی ہستیاں‬ ‫اب اردو ادب و شعر کے افك پر کہاں رہ گئی ہیںە آپ کی ہر‬ ‫تحریر اپنے انداز کی انوکھی تحریر ہوتی ہے اور ہم کو‬ ‫پڑھ کر جو فیض حاصل ہوتا ہے اس کا بیان اور تصور‬ ‫ممکن نہیں ہیںە کاش ہم کوشش اور محنت سے آپ کی‬ ‫نگارشات سے وہ کچھ سیکھ سکیں جو سکھانے والے اب‬ ‫خال خال بھی نظر مشکل سے آتے ہیںە ہللا آپ کو سالمت‬ ‫رکھے اور ہم لوگ مدتوں اسی طرح آپ سے استفادہ کرتے‬ ‫رہیںە آپ جتنا لکھتے ہیں اور جیسا لکھتے ہیں اس کے‬ ‫رموز تک ہماری رسائی کہاںە ہم توبس ادھر ادھر سے چند‬ ‫دانے چن سکتے ہیں اور سچ پوچھئےتو یہ بھی ایک‬ ‫باعث افتخار بات ہےە‬ ‫تبسم کاشمیری صاحب سے میں بہت کم والؾ ہوں اور میرا‬ ‫خیال ہے کہ انجمن کے بیشتر لوگوں پر بھی یہی حکم لگایا‬ ‫جا سکتا ہےە آپ نے جس انداز میں تبسم کا اور ان کے فن‬ ‫کا جائزہ لیا ہے اور جس خوبصورتی سے ان کی فکر کو‬ ‫یہاں پیش کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہےە آپ جتنا لکھتے ہیں‬


‫اتنا تو میں پڑھ بھی نہیں سکتاە یہ مضمون تبسم صاحب پر‬ ‫کتاب کا پیش لفظ ہونا چاہئےە اگر تبسم صاحب اسے پڑھیں‬ ‫گے تو یمینا ان کا دل نہایت خوش ہوگا کہ اس گئے بیتے‬ ‫دور میں بھی ان کے لدردان ابھی کچھ بالی ہیںە یہ‬ ‫مضمون اس بات کا شاہد ہے کہ کسی کی ادبی حیثیت کو‬ ‫پرکھنا اور پھر اسے دنیائے ادب کے سامنے پیش کرنا کتنا‬ ‫مشکل کام ہے اور کیسی مجاہدانہ فکر اورانتھک محنت‬ ‫چاہتا ہےە ایسے بے بہا مضمون پر ہمارا دلی شکریہ لبول‬ ‫کیجئےە‬ ‫بالی رہ گیا راوی تو اگر اب بھی چین نہیں بولے گا توکب‬ ‫!بولے گا‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9217.0‬‬


‫سرور عالم راز‘ ایک منفرد اصالح کار‬ ‫جناب محترم ڈاکٹر ممسود حسنی صاحب‬ ‫سالم مسنون آپ کی خدمت میں پیش ہے سب سے پہلے‬ ‫تو صاحب آپ کی اس ماہرانہ شاعرانہ تحریر جو کہ آپ نے‬ ‫جناب محترم سرور عالم راز سرور صاحب سے متعلّك‬ ‫تحریر فرمائی بہت دلکش اور الجواب ہے اسکے لئے‬ ‫ڈھیروں داد اور شکریہ لبول فرمائیے ہیرے اور پتّھر میں‬ ‫پہچان تو جوہری بتاتا ہے جسے ہم مانتے ہیں ‪ ،‬جناب‬ ‫محترم سرور عالم راز سرور صاحب سے ہم سبھی فیض‬ ‫یاب ہیں آپ علم و ادب کا وہ بہتا دریا ہیں جو ہم جیسے‬ ‫کئی برساتی نالوں کو خود میں سمو کر انہیں روانی کے‬ ‫ساتھ ساتھ کثافتیں ختم کر کے ان کی آلودگی مٹا کر خس و‬ ‫خاشاک کناروں پر چھوڑتے ہوئے اپنا رنگ اپنا ذائمہ دے‬ ‫کرانہیں پہچان دیتا ہے انہیں وجود دیتا ہے اور اپنے ساتھ‬ ‫لیکر ادب کے گہرے سمندر کی گہرائیوں میں اتر جاتا ہے‬ ‫کہ جس سے سارا عالم فیض پاتا ہے‬


‫بس ذرا دریا کی طؽیانی اور روانی ہم جیسے شور مچاتے‬ ‫بل کھاتے نالوں کو جب اپنی محبت کی لپیٹ میں لیتی ہے‬ ‫تو اپنا آپ اپنا وجود اپنی ہستی مٹتی ہوئی دکھائی دیتی ہے‬ ‫ایسے میں ایک خوؾ سا محسوس کر کے مجھ جیسے کم‬ ‫آب خشک نالے اپنے اطراؾ میں بےکار جھاڑیوں کو پناہ‬ ‫دے دیتے ہیں جن میں کبھی کبھی موذی حشرات االرض‬ ‫پناہیں ڈھونڈ لیتے ہیں جو ہمیں تو نمصان پہنچاتے ہی ہیں‬ ‫آنے جانے والوں کے لئے بھی پریشانی کا سبب ہوتے ہیں‬ ‫بات سمجھتے سمجھتے ہی سمجھ آتی ہے سمجھ جائیں‬ ‫گے ہم بھی اک دن‬ ‫ہللا پاک آپ سبھی اہ ِل ادب اہ ِل سخن اہ ِل علم کو جزائے خیر‬ ‫عطا فرمائے دونوں جہانوں کی ّ‬ ‫عزتیں مرحمت فرمائے‬ ‫میرا تذکرہ اہ ِل ادب میں فرماکرآپ نے مجھے آئینہ دکھا دیا‬ ‫میں نے خود کو بہت ڈھونڈا مگر ان میں کہیں نہ پایا کہ‬ ‫میں ان جیسا کہالنے کے الئك نہیں میں ایک کم علم ہوں‬


‫ب علم ہوں اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوں‪ ،‬ہللا آپ‬ ‫ایک طال ِ‬ ‫حسن ظن پر مجھے پورا اترنے کی توفیك عطا‬ ‫کے‬ ‫ِ‬ ‫فرمائے ‪ ،‬اور کہیں سے میرے بارے میں کوئی منفی رائے‬ ‫سامنے آئے تو مجھے درگزر فرمائیے کہ میں آپ کی‬ ‫تولعات پر پورا نہیں اترا‬ ‫آپ سبھی کی دعاؤں کا طلبگا‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9233.0‬‬

‫دمحم امین کی شاعری ەەەەەەە عصری حیات کی ہم سفر‬ ‫! محترمی ممصود حسنی صاحب‬ ‫السالم علیکم و رحمت ہللا و برکاتہ‬


‫نہایت ہی عمدہ مضون لکھا ہے آپ نے اور مح ّمد امین‬ ‫صاحب جیسے بہترین شاعر کو ہمارے درمیان متعارؾ‬ ‫کرایا ہے ‪-‬جزاکم ہللا‬ ‫آپ کا یہ مضمون میں نے اسی ولت پڑھ لیا تھا جب اسے‬ ‫آپ نے پیش کیا تھا ؼالبا ً چاند رات تھی ‪-‬ارادہ تھا کہ کچھ‬ ‫لکھوں مگر مہمان آگ۔ ‪-‬پھر آج دوبارہ پڑھا اور رہا نہ گیا‬ ‫ کہ اپنی پسندیدگی کا اظہار کروں‬‫ہمارے شہر کی اب کیفیت کیا ہے بتائیں کیا"‬ ‫"کسی کا گھر نہیں ملتا کسی کا سر نہیں ملتا‬ ‫انسان مر چکا ہے اسے مشتہر کرو"‬ ‫"سب سے اہم خبر ہے یہی یار‘ آج کی‬ ‫بےبس سمجھ کے اس نے مجھے زخمی کر دیا"‬ ‫اس کو خبر نہیں تھی خدا میرے ساتھ ہے‬


‫اس کو بہت ہی ناز تھا اپنے عروج پر‬ ‫"وہ بے خبر تھا تیز ہوا میرے ساتھ ہے‬ ‫ہمیں انکار کی جرات کبھی ایسے نہیں ہوتی"‬ ‫"پرانی وضع کے ہم لوگ کچھ آداب رکھتے ہیں‬ ‫‪:rose :rose :rose :rose :rose‬‬ ‫ہم اپنے واسطے دکھ درد کے اسباب رکھتے ہیں"‬ ‫"ہم اپنے ساتھ ہی دشمن صفت احباب رکھتے ہیں‬ ‫کہاں جاؤ گے ٹھہرو تو سہی بات سنو"‬ ‫"اتنی عجلت تو نہیں اچھی پریشانی میں‬ ‫ان کے ہاں‘ لفظ عصری زندگی کے دلیك معامالت کو بیان "‬ ‫کرنے میں‘ کسی لسم کی دشواری محسوس نہیں کرتےە‬ ‫میں اتنا کچھ لکھ کر‘ تشنگی محسوس کر رہا ہوںە میری‬


‫‪:‬تشنگی ان کی تشنگی سے‘ مختلؾ نہیںە کہتے ہیں‬ ‫یہ کیسی پیاس ہے پانی جسے بجھا نہ سکے‬ ‫"لگی ہے آگ بدن میں‘ ہمیں خبر نہ ہوئی‬ ‫محتاج دعا‬ ‫یاسر شاہ‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9246.0‬‬

‫شریؾ ساجد کی ؼزلوں کے ردیؾ‬

‫محترم جناب ڈاکٹر صاحب‬ ‫بعد التحیات الطیبہ‬


‫بہت عمدہ تجزئیہ کیا آپ نے‪ ،‬داد حاضر ہے اور کتاب‬ ‫جیسے ہی ملی انشا ہللا مطالعہ ہو گا‬ ‫شاد رہئے اور آباد رہئے‬ ‫خاکسار‬ ‫اظہر‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9362.0‬‬

‫باز گزشت‬ ‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫یمین جانئے کہ کتاب دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیاە یہ تو‬ ‫خاصے کی چیز ہےە انشا ہللا اس سے مستفید ہوتا رہوں‬ ‫گاە احباب سے گذارش ہے کہ لنک کو بچا کر رکھ لیں اور‬ ‫اطمینان سے کتاب پڑھیںە شکریہ‬


‫سرور عالم راز‬

‫محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب! سالم‬ ‫کتاب دیکھ کر بُہت خوشی ہوئیە ہم نے سرسری سا جلدی‬ ‫جلدی میں کتاب کا ایک جائزہ تو لے لیا‪ ،‬لیکن فوری اس‬ ‫پر رائے نہیں دی جا سکتیە اس میں سے بیشتر تو ہم‬ ‫پہلے پڑھ بھی ُچکے ہیں‪ ،‬لیکن اب وہ بھی پڑھ لیں گے‬ ‫جو ہماری نظر سے کسی طرح اوجھل رہے ہیںە ہم نے‬ ‫محسوس کیا ہے کہ آپ نے اپنی بہترین تحریروں کا انتخاب‬ ‫اس میں پیش کیا ہےە کتاب کا نام وہاں ‪:‬باز گزشت‪ :‬لکھا‬ ‫گیا ہے‪ ،‬اور یہاں ‪:‬بازگشت‪ :‬لیکن دونوں نام ہی ہمیں تو‬ ‫درست اور اچھے معلوم ہو رہے ہیںە‬ ‫البتہ خود کو وہاں پا کر ہمیں شرمندگی سی محسوس ہوئی‬


‫کہ صاحب‪ ،‬ایسی علم افروز کتاب میں ہمارے تبصرہ جات‬ ‫کیا کر رہے ہیںە اچھا تھا کہ ان کی بجائے آپ اپنا کُچھ کام‬ ‫پیش کر دیتےە نہ صرؾ لوگوں تک آپ کا کام پہنچ پاتا‬ ‫بلکہ ہم تو یہ بھی سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو سوچ کی‬ ‫پُختگی ملتی جو آپ کی تحریروں کا خاصہ ہےە‬ ‫کتاب پر مبارکباد کے آپ مستحك ہیں سو پیش ہےە‬ ‫دُعا گو‬ ‫وی بی جی‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9446.0‬‬

‫عربی کے اردو پر لسانیاتی اثرات ایک جائزہ‬


‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آپ ادھر کچھ عرصہ سے اردو انجمن میں نظرنہیں آرہے‬ ‫ہیںە آپ کو ایک خط بھی لکھ چکا ہوںە ہللا سے دعا ہے‬ ‫کہ آپ بعافیت ہوں اور انجمن کو بھولے نہ ہوںە میں زندگی‬ ‫کی تگ ودو میں ایسا گرفتار رہا کہ آپ کی تخلیمات کی‬ ‫جانب رخ نہ کرسکا‪ ،‬نادم ہوںە سوچاکہ اب آیا ہوں تو آپ‬ ‫کے پچھلی تحریریں دیکھ لوںە سو آج عربی زبان کے‬ ‫اردو پر اثرات سے متعلك یہ مضمون دیکھ رہا ہوں اور‬ ‫عش عش کر رہا ہوںە‬ ‫ویسے دیکھنے میں یہ مضمون آسان معلوم ہوتا ہے کہ‬ ‫چند کتابیں دیکھ کر ان سے کچھ باتیں اخذ کر لی جائیں تو‬ ‫مضمون ہوجاتا ہے لیکن یہ تو لکھنے واال ہی جانتا ہے کہ‬ ‫اسیے ممالے کی تشکیل میں کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں‪،‬‬ ‫کیسی دماغ سوزی کرنا ہوتی ہے اورکس طرح اپنے کام‬ ‫کی باتوں کو مرتب کرکے لاری کو پہنچانا پڑتا ہےە سبحان‬ ‫ہللا! کیا خوب تحریر ہےە آپ نے جس دلسوزی سے یہ کام‬ ‫کیا ہے اس کا اجر تو ہللا ہی دے گاەہم نا اہل بندے تو‬ ‫صرؾ اس سے مستفید ہی ہوسکتے ہیں اور یہ دعا کرتے‬


‫ہیں کہ ایسا کام کرنے کی توفیك اور اہلیت ہم کوبھی حاصل‬ ‫ہوەآمینە آپ کی محنت اور آپ کاعلم اپنے جواب آپ ہی ہیںە‬ ‫لکھتے رہئےە انشا ہللا فائدہ اٹھانے والے ہمیشہ آپ کو‬ ‫اپنی دعائے خیر میں یاد رکھیں گےە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9490.0‬‬

‫البال کا فلسفہءخودی‬ ‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آپ کے مضامین جب جب پڑھتا ہوں یہ احساس بڑھتا جاتا‬ ‫ہے کہ ان کو ایک کتاب کی شکل میں جمع کر کے شائع‬ ‫کرانا چاہئےە کیا کبھی آپ نے اس بارے میں سوچا ہے؟‬


‫آپ کے خیال و بیان میں جو ندرت وانفرادیت ہے وہ بہت‬ ‫کم لوگوں میں نظر آتی ہےە خودی پر اس لدر لکھا جا چکا‬ ‫ہے کہ ہللا اکبرە پھر بھی اس کا سرا کسی کی گرفت میں‬ ‫نظر نہیں آتاە میرے جیسا شخص تو صرؾ پڑھ کر‬ ‫سمجھنے کی کوشش ہی کر سکتا ہےە سو آپ سے دست‬ ‫بستہ گزارش ہے کہ اپنے مضامین کو جمع کر کے ان کی‬ ‫اشاعت کی جانب توجہ دیںە یہ ایک کار خیر ہوگا اور اس‬ ‫سے بہت سوں کا بھال ہوگاە انشا ہللاە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8642.0‬‬

‫ؼزالی اور البال کی فکرەەەەەەایک جائزہ‬


‫مکرم بندہ حسنی صاحب‪ :‬سالم مسنون‬ ‫آپ کے مضامین پڑھ کر دل باغ باغ ہوجاتا ہےە معلوم ہوتا‬ ‫ہے کہ آپ کا مطالعہ کس لدر وسیع اور عمیك ہےە کتابیں‬ ‫پڑھ لینا اور بات ہے اور اس مطالعہ سے کتابوں کا نچوڑ‬ ‫نکال لینا اور بات ہےە اس سے لبل میں نے گزارش کی‬ ‫تھی کہ آپ کے مضامین کتابی شکل میں شائع ہونے‬ ‫چاہئیںە اب پھر اسی بات کا اعادہ کرتا ہوںە ایسا نہ ہوا تو‬ ‫یہ بیش لیمت سرمایہ ضائع ہو جائے گاە اب ایسی چیزیں‬ ‫پڑھنے والے اور ان پر لکھنے والے خال خال رہ گئے‬ ‫ہیںە جو چیز محفوظ ہوجائے اس کو ؼنیمت جاننا چاہئےە‬ ‫آپ اس جانب بہت سنجید گی سے سوچیںە انشا ہللا اس‬ ‫طرز فکر کے اچھے نتائج ظاہر ہو ں گےە بالی راوی سب‬ ‫چین بولتا ہےە‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8661.0‬‬


‫میرے استاد میرے دوست میرے بزرگ‬

‫محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب! سالم‬ ‫آپ کی جگ بیتی پڑھی اور خوب محظوظ بھی ہوئےە اگرچہ‬ ‫یہ احساس ہر لحظہ ہوتا رہا کہ آپ نے یہ تحریر لکھتے‬ ‫ہوئے اپنی زندگی کو بہت تیزی سے گزار دیاە آپ کے‬ ‫تجربات اور زندگی کے حوالے سے مشاہدات یمینا ً بہت کُچھ‬ ‫ایسا رکھتے ہیں جنہیں آپ نے یہاں الفاظ نہیں دیئےە شاید‬ ‫آپ کی زندگی کئی ایسے والعات سے بھری پڑی ہے جنہیں‬ ‫بیان کرنے کے لیئے ممتاز مفتی صاحب کی طرح آپ کو‬ ‫زخیم کتابوں کی ضرورت ہےە یہ سب پڑھنے کے بعد بھی‬ ‫جانے کیوں تشنگی کا احساس بالی رہ جاتا ہے گویا آپ‬ ‫مذید بہت کُچھ جاننے کی اشد ضرورت ہوە‬


‫اس کے باوجود تحریر اچھی ہےە بزرگوں کے حوالے سے‬ ‫آپ نے اپنی تربیت سے متعلك جو باتیں بیان کی ہیں‪ ،‬وہ‬ ‫ہمارے لیئے مشع ِل راہ ہیںە فٹ پاتھ انسان کو بُہت کُچھ‬ ‫سکھاتا ہے اور زندگی کو بُہت لریب سے دیکھنے کے‬ ‫لیئے بُہت اچھی جگہ ہےە فٹ پاتھ پر گزارا ولت انسان کو‬ ‫زندگی بھر نہیں بھولتاە‬ ‫دُعا گو‬ ‫‪vbjee‬‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9206.0‬‬

‫لصہ ایک للمی بیاض کی خریداری کا‬ ‫محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب! سالم‬


‫تحریر تو بیاض کی خریداری پر ہے‪ ،‬لیکن فُٹ پاتھ یاد آ‬ ‫گئی ہمیںە بجا فرمایا‪ ،‬فٹ پاتھ دراصل وہ جگہ ہے جہاں ہر‬ ‫طبمہ کے لوگوں کا آنا جانا ہوتا ہے‪ ،‬چنانچہ فٹ پاتھ پر‬ ‫بیٹھے لوگ‪ ،‬لوگوں کا چہرہ پڑھنے میں مہارت حاصل کر‬ ‫لیتے ہیںە‬ ‫جب کبھی الہور کا چکر لگتا ہے تو ہم داتا صاحب کے‬ ‫مینار پاکستان چوک تک فٹ پاتھ سجانے‬ ‫دربار سے لے کر‬ ‫ِ‬ ‫والوں کے ساتھ کُچھ گھنٹے ضرور گزارتے ہیںە یہاں‬ ‫بیٹھے ہوئے لوگوں کا مشاہدہ کرتے ہیں جو طوطے کے‬ ‫ذریعے مستمبل کا حال دور دراز سے آئے لوگوں کو بتاتے‬ ‫ہیںە جہاں حضرات کو شادی سے لے کر نوکری کے‬ ‫حصول تک کی بشارتیں ملتی ہیں اور ان کی ڈھارس‬ ‫بندھتی ہےە یہ مستمبل شناس لوگ‪ ،‬دور دراز سے آئی‬ ‫ہوئی عورتوں کو بہن کے رشتہ سے جوڑ کر اُن کے‬ ‫دوپٹے میں بندھے پیسے یا انگوٹھی ہتھیا لیتے ہیںە‬ ‫ہمارے مشاہدے کے مطابك وہ عورتیں اپنے مستمبل کی‬ ‫معلومات میں اتنی دلچسپی نہیں رکھتیں‪ ،‬بلکہ دراصل انہیں‬ ‫اپنے دُکھ رونے کے لیئے کوئی مل جاتا ہے جو انہیں کمال‬


‫تحمل سے سنتا ہے اور رحمدلی سے پیش آتا ہےە کتابیں‪،‬‬ ‫البتہ بُہت کم ہیںە لیکن ڈھونڈنے والے ڈھونڈ ہی لیتے ہیںە‬ ‫ت‬ ‫ہمیں یاد پڑتا ہے‪ ،‬کہ جب ہمارے حموق محفوظ اور ہم بذا ِ‬ ‫خود ؼیر محفوظ ہو گئے تھے‪ ،‬تو ہماری نئی نویلی دلہن‬ ‫نے ہماری تمام پُرانی ڈائیریاں ردی میں بیچ دی تھیں‪ ،‬جن‬ ‫میں ہم نے ایک زندگی لکھ رکھی تھیە سچ پوچھیں تو اس‬ ‫کا دُکھ ہمیں نہ کل ہؤا تھا‪ ،‬اور نہ آج ہے کہ بیکار ہی تھا‬ ‫جو بھی تھاە عالوہ ازیں ہمارا وہ ملنگانا ڈنڈا جس میں ہم‬ ‫نے چھنکا باندھ رکھا تھا اور ایک اک تارہ جو ہمارے دادا‬ ‫مرحوم کی امانت تھا‪ ،‬وہ بھی ردی واال بؽیر تولے لے گیاە‬ ‫سریاں اور‬ ‫بارہ سے پندرہ عدد مختلؾ سپتک کی بان ُ‬ ‫ونجھلیاں بھی اُسی کی نذر ہو گئیںە افسوس نہیں ہے‪ ،‬کہ‬ ‫نہ انہوں نے رہنا تھا‪ ،‬نہ ہم نے رہنا ہے‪ ،‬البتہ دل چاہتا ہے‬ ‫کبھی‪ ،‬کہ اب پھر اپنے کھوئے ہوئے اس سامان سے لطؾ‬ ‫اندوز ہوں اور کھوئے ہوئے دنوں کو یاد کریںە‬ ‫آپ نے جس للمی بیاض کا ذکر کیا ہے‪ ،‬خوب ہےە اس کے‬ ‫پہلے صفحہ پر لکھا ہؤا شعر ہمیں بُہت پسند آیاە یہ تحمیمی‬


‫کام‪ ،‬ہم ایسے ناالئك کے تو شاید کام کا نہیں ہے‪ ،‬لیکن علم‬ ‫کی خدمت کرنے والوں کے لیئے ایک خزانہ ہےە‬ ‫بصد خلوص‬ ‫دُعا گو‬ ‫وی بی جی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9266.0‬‬



Turn static files into dynamic content formats.

Create a flipbook
Issuu converts static files into: digital portfolios, online yearbooks, online catalogs, digital photo albums and more. Sign up and create your flipbook.